شام کے وقت پڑھنے کی دعائیں - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

شام کے وقت پڑھنے کی دعائیں

شام کے وقت پڑھنے کی دعائیں

اَللّٰھُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَ ۃِ اَنْتَ رَبُّ کُلِّ شَیْءٍ وَّمَلِیْکُہٗ اَشْھَدُ اَنْ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُوْلُكَ اَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ مِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہٖ وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْءً ا اَوْ اَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ
اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے، تو ہی ہر چیز کا ربّ اور بادشاہ ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے اکیلے کے سوا کوئی الٰہ نہیں، تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمّد (صلّی اللہ علیہ وسلّم) تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔ میں اپنے نفس اور شیطان کے شر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں اور اس کے شرک (میں مبتلا کرنے) سے (تیری پناہ طلب کرتا ہوں) اور اس سے بھی پناہ طلب کرتا ہوں کہ اپنے نفس پر کوئی بُرائی کروں یا اس کو کسی مسلِم کی طرف منسوب کروں۔
({ ترمذی،الادب المفرد،دارمی،ابن حبان اور عمل الیوم والیلۃ لابن السنی میں “شَرِّ الشَّیْطَانِ” سے پہلے“مِنْ” ہے، مسند احمد، ابوداؤد اور حاکم میں ” مِنْ ” نہیں ہے) (احمد و ابوداؤد و عمل الیوم واللیتہ النسائی و الترمذی۔ سندہٗ صحیح۔ بلوغ الامانی جزء ۱۴ صفحہ ۲۳۳)}



اَمْسَیْنَا وَ اَمْسَی الْمُلْكُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْكُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی ڪُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، اَللّٰھُمَّ اِ نِّیْ اَسْئَلُكَ مِنْ خَیْرِ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃِ وَخَیْرِ مَافِیْھَا وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّ مَا فِیْھَا، اَللّٰھُمَّ اِ نِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْکَسَلِ وَالْھَرَمِ وَسُوْٓءِ الْکِبَرِ وَفِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ

ہم نے اور پورے ملک نے اللہ کے لیے شام کی، اللہ ہی کے لیے ہر قسم کی تعریف ہے۔ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہت ہے اور اُسی کے لیے ہر قسم کی تعریف ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ میں تجھ سے اس رات کی اور جو کچھ اس رات میں ہے اس کی خیر طلب کرتا ہوں۔ اور میں اس رات کے اور جو کچھ اس رات میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں، اے اللہ میں تھک کر بیٹھ جانے، بڑھاپے، بڑی عمر کی بُرائی، دنیا کے فتنے اور عذابِ قبر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔
(صحیح مسلم)



اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُكَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِ ك َ وَ وَعْدِكَ مَااسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاصَنَعْتُ، اَبُوْٓءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَیَّ وَاَبُوْٓءُ لَكَ بِذَ نْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَایَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ
اے اللہ تو میرا ربّ ہے، نہیں کوئی الٰہ سوائے تیرے، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں۔ میں تیرے عہد اور وعدے پر جہاں تک مجھ سے ہو سکتا ہے قائم ہوں، جو عمل میں نے کیے ان کی بُرائی سے میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ میں اس نعمت کا جو تو نے مجھے عطا کی اقرار کرتا ہوں اور میں تیری بارگاہ میں اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں، تو مجھے معاف فرما کیوں کہ تیرے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کر سکتا۔
{جو شخص اس پر یقین رکھتے ہوئے رات کے وقت اسے پڑھے اور صبح سے پہلےمرجائے تو وہ جنّتی ہے۔} (صحیح بخاری)



سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ
(سو”۱۰۰”مرتبہ)
جو شخص اسے سو”۱۰۰” مرتبہ پڑھ لے اس کے گناہ دور کر دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں
(صحیح بخاری وصحیح مسلم)



اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّـآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔
میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے پناہ طلب کرتا ہوں اس چیز کی بُرائی سے جو اُس نے پیدا کی۔

جو شخص شام کے وقت اسے پڑھ لے تو اس کو بچّھو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔(صحیح مسلم)



رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ نَبِیًا۔
( تین”۳” مرتبہ)
میں اللہ تعالےٰ کے ربّ ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمّد (صلّی اللہ علیہ وسلّم)کے نبی ہونے سے راضی ہوں۔
جوشخص صبح و شام تین”۳” مرتبہ مندرجہ بالا دعا کو پڑھ لے تو اللہ تعالےٰ پر حق ہے کہ اسے قیامت کے دن راضی کرے۔ (رواہ احمد و الطبرانی و سندہٗ صحیح وروی نحوہ ابوداؤد، الترمذی و النسائی۔ بلوغ الامانی جزء ۱۴ صفحہ ۲۳۷)



بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔
(تین”۳” مرتبہ)
اللہ کے نام کے ساتھ، جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
جوشخص شام کے وقت مندرجہ بالا دعا کو تین”۳” مرتبہ پڑھ لے تو وہ ان شآءاللہ صبح تک بلائے ناگہانی سےمحفوظ رہے گا۔(رواہُ ابوداؤد، احمد و النسائی و الترمذی و سندہٗ صحیح۔ بلوغ الامانی جزء ۱۴ صفحہ ۲۳۹)



اَمْسَیْنَا عَلٰی فِطْرَۃِ الْاِسْلَامِ وَعَلٰی کَلِمَۃِ الْاِخْلَاصِ وَعَلٰی دِیْنِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی مِلَّۃِ اَبِیْنَا اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَّمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔
ہم نے شام کی فطرتِ اسلام پر، کلمۂ توحید پر، ہمارے نبی محّمد ؐ کے دین پر، ہمارے باپ ابراہیم کی مِلّت پر جو صرف اللہ اکیلے کی طرف رجوع کرنے والے مسلم تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے۔
مندرجہ بالا دعا کا پڑھنا سنّت ہے۔
(رواہ احمد والطبرانی وابن السنی و سندہٗ صحیح۔ بلوغ الامانی جزء۱۴ صفحہ۲۳۸)



اَللّٰھُمَّ إِنِّـیْٓ أَسْأَ لُكَ الْعَافِیَۃَ فِیْ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اَللّٰھُمَّ إِنِّـیْٓ أَسْئَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَمَالِیْ۔ اَللّٰـھُـــــمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِیْ وَاٰمِنْ رَوْعَاتِیْ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْم بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَّمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظْمَتِكَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔
اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا، اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت طلب کرتا ہوں۔ اے اللہ میرے عیوب کو چھپالے اور میری گھبراہٹوں سے مجھے امن دے۔ اے اللہ، میرے آگے سے، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے، میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری عظمت کی پناہ طلب کرتا ہوں کہ اپنے نیچے سے دھنسا دیا جاؤں۔
مندرجہ بالا دعا کا پڑھنا سنّت ہے۔(رواہُ احمد و ابوداؤد والنسائی و سندہٗ صحیح۔ بلوغ الامانی جزء ۱۴ صفحہ۲۴۰)



یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ اَسْتَغِیْثُ وَ اَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہٗ وَلَا تَکِلْنِیْٓ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ أَبَدًا۔
اے زندہ، اے قائم رہنے والے، میں تیری رحمت کے وسیلے سے فریاد کرتا ہوں۔ میرے تمام حالات کی اصلاح فرما دے اور پلک جھپکنے کے برابر وقفے میں بھی مجھے نفس کے حوالے نہ فرما۔
(رواہ ابن السنی فی عمل الیوم و اللیۃَ و البیہقی و النسائی فی الکبرٰی و سندہٗ صحیح۔ سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للالبانی حدیث نمبر ۲۲۷)



Share This Surah, Choose Your Platform!