حالتِ اِحرام میں کونسی چیزیں حرام ہیں - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

حالتِ اِحرام میں کونسی چیزیں حرام ہیں

حالتِ اِحرام میں مندرجہ ذیل چیزیں حرام ہیں:

۵۔ حالتِ اِحرام میں مندرجہ ذیل چیزیں حرام ہیں:-

۱۔ برّی (یعنی خشکی) کا شکار کرنا(۱)
۲۔ یا شکار کرانا یا شکار میں کسی قسم کا تعاون کرنا۔(۲)
۳۔ زعفران اور وَرس میں رنگے ہوئے کپڑے پہننا۔(۳)


(۱) قال اللہ تبارک تعالیٰ: وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَادُمْتُمْ حُرُماً (المآئدۃ۔۹۶)
(۲) قلنا أنا کل لحم صید ونحن محرمون۔۔۔قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم منکم احدامرٗ ان یحمل علیھا اواشارالیھا قالو الاقال فکلوا(وفی روایۃ لمسلم أشرتم اوأعنتم اوأصدتم)(صحیح بخاری کتاب المناسک باب لایشیر المحرم الی الصید جزء ۳صفحہ۱۶وصحیح مسلم کتاب الحج باب تحریم الصید للمحرم جزء اوّل صفحہ ۴۹۲)
(۳) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ولاتلبسو امن الثیاب شیئاً سہ زعفران او ورس(صحیح بخاری کتاب المناسک باب مالایلبس المحرم من الثیاب جزء ۲صفحہ۱۶۹وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم بحج اوعمرۃ جزء اوّل صفحہ۴۸۱)

۴۔ جماع اور جماع کے متعلّقات۔ گناہ کے کام اور جنگ و جدال(۱)
۵۔ مرد کو دو۲ چادروں کے علاوہ کوئی اور کپڑا پہننا(۲)
۶۔ نکاح کرنا یا نکاح کرانا یا نکاح کا پیغام بھیجنا(۳)

(۱) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: اَلْحَجُّ اَشھُرٌ مَّعْلُوْمَاتٌ فَمَن فَرَص فیٰمِنَّ الحَجَّ فَلَارَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِی الحَجِّ (۲۔البقرۃ۔۱۹۷)قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم: ثم یحلوا۔۔۔ومن کانت معہ امرأتہ فھی لہ حلال(صحیح بخاری کتاب المناسک باب مایلبس المحرم من الثیاب جزء ۲صفحہ۱۷۰)
(۲) لبس رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ازارہ ورداء ہٗ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب مایلبس المحرم من الثیاب جزء۲صفحہ۱۶۹)قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم:ثم یحلوا۔۔۔ومن کانت معہ امرأتہ فھی لہ حلال والطیب والثیاب(صحیح بخاری کتاب المناسک باب یلبس المحرم من الثیاب جزء ۲صفحہ۱۷۰)
(۳) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لاینکح المحرم ولایُنکح ولایخطب (صحیح مسلم کتاب النکاح باب تحریم نکاح المحرم جزء اوّل صفحہ ۵۹۰)

۷۔ بال کتروانا یا منڈوانا(۱)
۸۔ سرمہ لگانا(۲)
۹۔ خوشبو لگانا(۳)

(۱) قال اللہ تعالیٰ: وَلَا تَحْلِقُوْارُءُ وْسَکُمْ حَتّٰی یُبْنُغَ الْھَدْیُ مُحِلَّہٗ (البقرۃ۔۱۹۶) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم: ثم یحلواویحلقواو یقصّروا (صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقصیر المتمتع بعدالعمرۃجزء۲ صفحہ ۲۱۴)
(۲) ان عمر بن عبید اللہ رمدت عینہ فارادان یکحلھا فنھاہ ابان ابن عثمان وامرہ ان یضمدھا بالصبروحدّث عن عثمان بن عفان عن النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم انہ فعن ذلک(صحیح مسلم کتاب الحج باب جواز مداواۃالمحرم عینہ جزء اوّل صفحہ۴۹۷)
(۳) قال جابر قال لنا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم من لم یکن معہ ہدی فلیحلل قال قلنا ای الحل قال الحل کلہ قال فاتیینا النساء وبساالثیاب ومسسنا الطیّب(صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وجوہ الاحرام جزء اوّل صفحہ۵۰۸) قال ثم یحلوا۔۔۔ومن کانت معہ أمرأتہ فھی لہ حلال والطیب(صحیح بخاری کتاب الحج باب مایلبس المحرم من الثیاب جزء۲ صفحہ۱۷۰)

۱۰۔ عورت کو نقاب ڈالنا اور دستانے پہننا(۱)
۱۱۔ ایسا کپڑا پہننا جس میں زعفران سے مرکب کوئی خوشبو لگی ہوئی ہو(۲)
۶۔ حالتِ احرام میں دھوپ سے بچنے کے لیے سایہ کرنے کی اجازت ہے(۳)

(۱) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ولاتنتقب امراۃ المحرمۃ ولاتلبس القفازین (صحیح بخاری کتاب المناسک باب ماینھی من الطیب للمحرم والمحرمہ جزء ۳صفحہ۱۹)
(۲) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم اما الطیب الذی بک فاغسلہ ثلاث مرّات و اماالجبۃ(وی روایۃ لمسلم وعلیھا خلوق)فانزعھا(صحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم بحج اوعمرۃ جزءاوّل صفحہ۴۸۲ و ۴۸۳وصحیح بخاری کتاب المناسک باب غسل الخلوق ثلاث مرّات جزء۲ صفحہ۱۶۷واللفظ لمسلم)
(۳) قالت ام الحصین رأیت اسامۃ وبلالاواحدھما اٰخذ بحطام ناقۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم والآخر رافع ثوبہ یسترہ الحر حتی رمی جمرۃ العقبۃ (صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب رمی الجمرۃ العقبۃ یوم النحر راکباجزء اوّل صفحہ ۵۴۳)

حالتِ اِحرام میں مندرجہ ذیل جانوروں کو مارسکتا ہے۔
۷۔ حالتِ اِحرام میں مندرجہ ذیل جانوروں کو مارسکتا ہے۔
۱۔ کوّا جس کی پیٹھ اور پیٹ پر سفیدی ہو۔
۲۔ چیل،
۳۔ چوہا،
۴۔ بچّھو،
۵۔ کٹ کھنا کُتّا(۱)
۶۔ سانپ اور(۲)
۷۔ حملہ کرنے والے درندے(۳)

(۱) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ خمس من الدواب کلھن فاسق لیقلھن فی الحرم: الغراب (وفی روایۃ لمسلم الغراب الابقع)والحدأۃ والعقرب والفأرۃ والکلب العقور (صحیح بخاری کتاب المناسک باب مایقتل المحرم من الدواب جزء ۳ صفحہ۱ ۷ و صحیح مسلم کتاب الحج باب مایندب للمحرم وغیرہ قتلہ من الدواب فی الحل والحرم جزء اوّل صفحہ۴۹۳)
(۲) سأل رجل ابن عمرماییقتل الرجل من الدواب وھومحرم قال حدثنی احدی نسوۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم انہ کان بأمربقتل الکلب العقور۔۔۔والحیۃ (صحیح مسلم کتاب الحج باب مایندب للمحرم وغیرہ قتلہ من الدواب فی الحل والحرم جزء اوّل صفحہ۴۹۴)
۸۔ حجِّ اِفراد کرنے والا اگر میقات پر اِحرام باندھ کر کسی مجبوری سے سیدھا مِنٰی یا عرفات پہنچ جائے تو کوئی حرج نہیں(۱)
اگر کسی مجبوری سے دیر ہوجائے تو اگر یومِ عرفہ یا شبِ یومُ النَّحر کو عرفات میں قیام کرلے اور مُزْدَلِفہ میں امام کے ساتھ نمازِ فجر میں شریک ہوجائے تو اس کا حجّ ہوجائے گا(۱)

(۱) عن عروۃ قال اتیت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم المزدلفۃ حین خرج الی الصلوٰۃ فقلت یا رسول اللہ انی جئت من جبل طی اکلت راحلتی واتعبت نفسی واللہ ماترکت من جبل الاوقفت علیہ فھل لی من حج فقال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم من شہدصلوٰتناہذہ ووقف معنا حتی یدفع وقدوقف بعرفۃ قبل ذلک لیلا اونہارا فقد تم حجہ وقضٰی تفشہ، (رواہ الترمذی وصححہ کتاب الحج باب ماجاء من ادرک الامام بجمع فقد ادرک الحج جزء اوّل صفحہ۲۷۷)
۹۔ حالتِ اِحرام میں اگر عورتوں کے سامنے مرد آجائیں تو عورتیں اپنے چہروں پر چادر لٹکالیں(۱)
۱۰۔ اِحرام کی تمام پابندیوں سے قربانی کے بعد آزادی مل جاتی ہے(۲)

(۱) عن اسماء بنت ابی بکر قالت کنانغطی وجوھنا من الرجال وکنا نمتشط قبل ذلک فی الاحرام (رواہ الحاکم وسندہ صحیح۔ المستدرک کتاب المناسک باب تغطیۃ الوجہ للمحرمۃ جزء اوّل صفحہ ۴۵۴ ورواہ ابن خزیمۃ و سندہ صحیح۔۲۰۳/ ۴)
(۲) انّ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لم یحل حتّٰی بلغ الھدی محلہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الذبح قبل الحلق جزء ۲صفحہ۲۱۳وصحیح مسلم کتاب الحج باب فی نسخ التحلل من الاحرام جزء اوّل صفحہ۵۱۵)قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم فلا احل حتّٰی انحر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من لبّدراسہ عندالاحرام جزء ۲صفحہ۲۱۳وصحیح مسلم کتاب الحج باب بیان ان القارن لایتحلل الافی وقت تحلل الحاج المفدجزء اوّل صفحہ۵۱۹)
۱۱۔ حجِّ اِفراد اور حجِّ قِران کا اِحرام مقرّرہ مہینے یعنی یکم شوال سے ۱۰ ذوالحجّہ کی درمیانی مدّت ہی میں باندھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ نہیں(۱)
۱۲۔ مندرجہ بالا مدّت میں ۱۰، ذوالحجّہ کی رات شامل ہے۔ دن شامل نہیں ہے(۲)

(۱) قال اللہ تبارک وتعالیٰ: اَلْحَجُّ اَشھُرٌ مَّعْلُوْمَاتُٗ (۲۔البقرۃ۔۱۹۷)عن ابن عمر اَلحَجُّ اَشھُر مَّعلُومَات قال شوال وذوالقعدۃ وعشرمن ذی الحجۃ(دار قطنی کتاب الحج جلد۲صفحہ۲۵۸۔ سندہ صحیح۔ فتح الباری جزء ۴صفحہ۱۶۴)
(۲) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم من ادرک عرفۃ قبل ان یطلع الفجر فقد ادرک الحج (رواہ الترمذی فی ابواب تفسیر سورۃ البقرۃ وسندہ صحیح، جلد اوّل صفحہ۳۳۰)
۱۳۔ اگر یومُ النّحر کی شام ہوجائے اور طوافِ اِفاضہ کے لیے نہ جاسکے تو پھر اسی طرح محرم ہوجائے گا جس طرح سے رَمی سے پہلے تھا، اِحرام بھی پہننا ہوگا۔ اِحرام کی پابندیاں طوافِ اِفاضہ تک باقی رہیں گی(۱)
۱۴۔ اگر حالتِ احرام میں قصدًا شکار کرے تو کفارے میں اُسی جیسا ایک جانور جس کا فیصلہ دو۲ عادل آدمی کریں کعبہ کو قربانی کے لیے روانہ کرے یا اس کی قیمت میں مساکین کو کھانا کھلائے یا ان کی گنتی کے برابر روزے رکھے۔(۲)

طوافِ کعبہ

۱۔ اگر عورت اذیّتِ ماہانہ کی وجہ سے طواف اِفاضہ نہ کرسکے تو جب غسل کرکے پاک ہوجائے اس وقت طواف کرے(۳)


(۱) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم فاذاانتم امسیتم قبل انتطوفوابھذا البیت عدتم حرماکھیئتکم قبل ان ترمواالجمرۃ حتّٰی تطوفوابہ (مسند احمد عن ام سلمۃؓ سندہ صحیح۔ مناسک الحج والعمرۃ للالبانی صفحہ۳۳)
(۲) قال الله تعالى: وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدً افَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مَنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ اَوْكَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذَالِكَ صِيَامًا (٥۔ المائدة۔ ٩٥)
(۳) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم (العائشۃ)افعلی کما یفعل الحجاج غیر ان لاتطوفی بالبیت حتّٰی تطہری(صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقضی الحائض المناسک کلہا الاالطواف جزء ۲ صفحہ ۱۹۵)
۲۔ اگر عورت اذیّتِ ماہانہ کی وجہ سے طوافِ وداع نہ کرسکے تو وہ بغیر طوافِ وداع کیے اپنے گھر جاسکتی ہے(۱)
۳۔ عمرہ کے طواف کے علاوہ دوسرے طوافوں میں عورتوں کو نقاب ڈالنی چاہیے(۲)

(۱) عن عائشۃؓ اَنَّ صفیۃ بنت حیی زوج النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم حاضت فذکرت ذلک لرسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم فقال أحابستنا ھی قالو انہا قدأفاضت قال فلااذًا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب اذاحاضت المرأۃ بعد ما افاضت جزء۲صفحہ۲۲۰وصحیح مسلم کتاب الحج باب وجوب طوافف الوداع جزء اوّل صفحہ۵۵۵ واللفظ للبخاری)
(۲) عن عائشۃ انہا کانت تطوف بالبیت وھی منتقبۃ (مصنف عبدالرزاق جزء ۵ صفحہ۲۵۔ رجالہ ثقات وسندہ صحیح)
۴۔ طوافِ کعبہ نماز کے مثل ہے، البتّہ اس میں بولنا جائز ہے لیکن صرف نیک بات کہے(۱) دورانِ طواف پانی پینا جائز ہے(۲)
۵۔ بیماری یا کسی اور عُذر کی وجہ سے طواف سواری پر کیا جاسکتا ہے(۲)

(۱) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ان الطواف بالبیت مثل الصلوٰۃ الانکم تتکلمون فمن تکلم فلایتکلم الاببخیر(صحیح ابن خزیمۃ کتاب مناسک الحج باب الرخصۃ فی التکلم بالخیر فی الطواف جزء۴ صفحہ۲۲۳وسندہ صحیح۔ مناسک الحج للالبانی صفحہ۲۲وابن خزیمۃ ۲۲۲/۴والمستدرک۴۵۹/۱)
(۲) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم شرب ماء فی الطواف (رواہ الحاکم کتاب الحج باب المحجرمن البیت۔ سندہ صحیح۔ المستدرک جزء اوّل صفحہ۴۶۰)
(۳) عن ام سلمۃ قالت شکوت الی رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم انی اشتکی فقال طوفی من وراء الناس وانت راکبۃ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب المریض یطوف راکباجزء ۲صفحہ۱۹۰)
۶۔ اگر عورتیں کعبہ کے اندر جائیں تو مَردوں کو باہر کردیا جائے(۱)
۷۔ عورتیں کعبہ کا نفلی طواف رات کے وقت کریں۔
عورتوں کو مَردوں کے ساتھ خلط ملط ہوکر طواف نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے اور مَردوں کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ ہونا چاہیے(۱)
۸۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو طواف کرائے تو اس کو اپنے جسم سے رسی وغیرہ سے نہ باندھے بلکہ ہاتھ پکڑ کر طواف کرائے(۲)

(۱) کانت عائشۃؓ تطوف حجرۃً من الرجال لاتخالطھم۔۔۔یخرجن متنکرات باللیل فیطفن مع الرجال۔۔۔ولکینھن کنَّ اذادخلن البیت قمن حتی یدخلن واُخرج الرجال(رواہ البخاری تعلیقاً کتاب المناسک باب طواف النساء مع الرجال جزء ۲ صفحہ۱۸۷ ورواہ عبدالرزاق موصولاً فی کتاب الحج جزء۵ صفحہ ۶۷ وسندہ صحیح)۔
(۲) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم مروھویطوف بالکعبۃ بانسان ربط یدہٗ الی انسان بسیراوبخیط اوبشیء غیر ذلک فقطعہ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم بیدہ ثم قال قدہ بیدہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الکلام فی الطواف جزء ۲صفحہ۱۸۸)
۹۔ بیمار عورت طوافِ کعبہ کے بعد کی دو۲ رکعتیں مسجدِ حرام کے باہر جاکر پڑھ سکتی ہےللع(۱)

(۱) ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم۔۔۔ارادالخروج ولم تکن ام سلمۃ طافت بالبیت وارادت الخروج فقال لہا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم اذااقیمت صلوٰۃ الصبح فطونی فی علےٰ بعیرک والناس یصلون ففعلت ذلک فلم حتّی خرجت(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی رکعتی الطواف خارجاً من المسجد جزء ۲۔۱۸۹)
للع نوٹ:۔ طواف میں اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُكَ الْعَفْوَوَالْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃَ اور سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ پڑھنے کی حدیث غیر محفوظ ہے (حواشی علامہ سندی علی ابن ماجۃ جلد۲ صفحہ۲۲۵) حافظ ابن حجرؒ کہتے ہیں اس کی سند ضعیف ہے(بلوغ الامانی جزء۱۲صفحہ۶۹) رَبَّنَا اٰتِنَا۔۔۔کے علاوہ طواف کی تمام دعائیں سنداً ضعیف ہیں(نیل الاوطار جزء ۵صفحہ۴۰)
حجّ اور عمرہ کے علاوہ کعبہ کے متعلّق دوسرے مسائل

حجّ اور عمرہ کے علاوہ کعبہ کے متعلّق دوسرے مسائل

۱۔ کعبہ کے اندر اگر جائے تو بیٹھ کر حمد وثنا کرے اَللّٰہُ اَکبَرُکہے، لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھے پھر سامنے والی دیوار کی طرف مائل ہو اور اس پر سینہ، رخسار اور دونوں ہاتھ رکھے،لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ اَکبَرُ کہے اور دعا مانگے۔ پھر باقی تمام دیواروں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے(۱)
۲۔
مُلْتَزَمْ (یعنی باب کعبہ اور حجرِاسود کے درمیانی حصِّہ) سے رخسار، دونوں ہاتھ اور سینہ چمٹائے(۲) حجرِ اسود پر سجدہ کرے(۳)


(۱) عن اسامۃ قال دخلت مع رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم البیت فجلس وحمد اللہ و اثنی علیہ وکبرو ہلل ثم مالی الی مابین یدیہ من البیت فوضع صدرہ علیہ وخدہ ویدیہ ثم کبروہلل ودعا فعل ذلک بالارکان کلھا(نسائی کتاب الحج باب وضع الصدرعلے ما استقبل من دبرالکعبۃ جزء ۲صفحہ۲۸۔ رجالہ رجال الصحیح۔ نیل ۷۳/۵ سندہ صحیح)
(۲) قام عبداللہ بن عمروؓ بین الحجر والباب وألصق صدرہ ویدیہ وخدہ الیہ ثم قال ہکذاراأیت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم یضع(مصنف عبدالرزاق کتاب الحج جزء ۵ صفحہ۷۵۔ حسنہ الالبانی۔ مناسک الحج للالبانی صفحہ۲۱)
(۳) قبل النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم الحجر وسجد علیہ(رواہ الحاکم و سندہ صحیح المستدرک جزء اوّل صفحہ ۴۵۵)
۳۔ کعبہ کے اندر نماز پڑھے(۱)
۴۔ اگر کعبہ کے اندر نماز نہ پڑھ سکے تو حطیم میں نماز پڑھے کیونکہ حطیم کعبہ ہی کا جز ہے(۲)

عورت اور سفر

۱۔ عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے(۳) اور حجّ بھی نہ کرے(۴)


(۱) عن بلال ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم صلی فیہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلاۃ فی الکعبۃ جزء ۲صفحہ۱۸۴)
(۲) عن عائشۃ قالت کنت احب ان ادخل البیت فاصلی فیہ فاخذرسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بیدی فادخلنی الحجر وقال صلی فی الحجران اردت دخول البیت فانماہو قطعۃ من البیت(ترمذی کتاب الحج باب ماجاء فی الصلوٰۃ فی الحجر جزء اوّل صفحہ۲۷۱)۔صححہ الترمذی)
(۳) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم الاتسا فرالمرأۃ الامع ذی محرم(صحیح بخاری کتاب المناسک باب حج النساء جزء ۳صفحہ۲۴)
(۴) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لاتحجن امرأۃ الاومعھا ذومحرم (دارقطنی کتاب الحج جزء ۲صفحہ۲۵۷۔ صححہ ابواعوانۃ۔ نیل الاوطار جزء ۴صفحہ۲۴۷)

سعی

۱۔ حجّ قِران کرنے والا، صَفا و مَروَہ کی سعی دوبارہ نہ کرے۔(عمرہ کی سعی حجّ کے لیے کافی ہے)(۱)
تَلْبِیَہ{یعنی لبّیک کہنا}
اگر راستے میں کسی خطرہ یا بیماری کی وجہ سے رُک جانے اور مکّہ معظّمہ تک نہ پہنچنے کا اندیشہ ہو تو تَلْبِیَہ کی ابتدا ان الفاظ سے کرے:۔

لَبَّیْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ وَمَحَلِّی
مِنَ الْاَرْضِ حَیثُ تَحبِسُنِی
(۲)
{میں حاضر ہوں، اے اللہ میں حاضر ہوں، میرے اِحرام اتارنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے}


(۱) قالت عائشۃؓ واما الذین جمعوابین الحج والعمرۃ طافو اطوافاواحدا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب طواففِ القارن جزء ۲صفحہ۱۹۲) قرن الحج والعمرۃ فطاف بھما طوافا واحداً (رواہ الترمذی وحسنہ باب ماجاء ان القارن یطوف طوافاً واحداً جزءاوّل صفحہ۲۹۱)
(۲) ان ضباعۃ بنت الزبیرؓ اتت النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم فقالت یا رسول اللہ انی ارید الحج افاشترط قال نعم قالت کیف اقول قال قولی لبّیک۔۔۔الخ(رواہ الترمذی و صحو، کتاب الحج باب ماجاء فی الاشتراط فی الحج جزء اوّل صفحہ۲۸۹)

کعبہ تک نہ پہنچ سکنا اگر کسی وجہ سے راستے میں کسی مقام پر رکنا پڑے اور کعبہ تک پہنچنے کا امکان باقی نہ رہے تو اسی مقام پر قربانی کرکے سر منڈوادے یا بال کتروادے اور اِحرام اتاردے(۱)


(۱) عن عبداللہ بن عمرؓ قال خرجنا مع النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم معتمرین فحال کفارقریش دون البیت فخر رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بدنہ وحلق رأسہ وعن المسورؓ ان رسول اللہ صلی علیہ وسلم نحرقبل ان یحلق(صحیح بخاری کتاب المناسک باب النحر قبل الحلق فی الحصر جزء۳ صفحہ۱۱ وصفحہ۱۲)

آبِ زمزم

آبِ زمزم کو گھر لے جاسکتا ہے(۱) آبِ زمزم کو جس مقصد کے لیے چاہے پیے(۲) آبِ زمزم سر پر بھی ڈالے(۳)


(۱) عن عائشۃ انھا کانت تحمل من ماء زمزم و تخبران رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کان یحملہ(رواہ الترمذی و حسنہ کتاب الحج بابّ(خالٍ) جزء اوّل صفحہ۲۹۵۔صححہ الحاکم، نیل الاوطار جزء ۵صفحہ۷۴)
(۲) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ماء زمزم لما شرب لہ(رواہ الدار قطنی عن ابن عباس فی کتاب الحج جزء ۲صفحہ۲۸۴۔ سندہ صحیح۔ مناسک الحج للالبانی صفحہ۲۳)
(۳) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم رمل۔۔۔وصلی رکعتین ثم عادابی الحجر ثم ذہب الی زمزم فشرب منھا وصب علی راأسہ (مسند احمد عن جابر۔سندہ جید۔ بلوغ الامانی جزء ۱۲صفحہ۷۲)


Share This Surah, Choose Your Platform!