حج - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

حج

(حج کا طریقہ )

۷ ذوالحجّہ کو امیر خطبہ دے اور مناسکِ حج کی تعلیم دے(۱)

مِیقات : حجِّ تمتّع کرنے والوں کے لیے مکّہ معظّمہ ہی میقات ہے۔ یہ لوگ مکّہ معظّمہ ہی میں حج کا اِحرام باندھیں(۲)

(۱) اذاکان قبل الترویۃ بیوم خطب الناس فاخبرھم بمناسک (رواہ الحاکم و سندہ صحیح، جزء اوّل صفحہ۴۶۱۔ صحیح الجامع الصّغیر۲/۸۶۸)
(۲) عن جابرؓ امرنا النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لماأحللنا ان نحرم اذا تو جھنا الی منی قال فأ ھللنا من الأبطح(صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وجوہ الاحرام جزء اوّل صفحہ۵۰۸)

اِحرام : حج کے لیے اِحرام کے تمام مسائل وہی ہیں جو عمرہ کے عنوان کے تحت بیان کردیے گئے ہیں(۱)

۸، ذوالحجّہ(یومِ تَرویہ)


۸، ذوالحجّہ کو زوال کے بعد حج کا اِحرام باندھے(۲)


(۱) عن جابرؓ قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم حتی اذا کان یوم الترویۃ فأھلوا بالحج(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التمتع والاقران والافراد جزء۲ صفحہ۱۷۶وصحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وجوہ الاحرام جزء اوّل صفحہ۵۰۹) فلما کان یوم الترویہ ورُحنا الی منی اھللنا بالحج(صحیح مسلم عن ابی سعیدؓ کتاب الحج باب التقصیر فی العمرۃ جزء اوّل صفحہ۵۲۶)
(۲) امرنا (رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم) عشیۃ الترویۃ ان نہل بالحج(رواہ البخاری تعلیقاً کتاب المناسک باب قول اللّٰہ تعالیٰ ذٰالک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجد الحرام جزء ۲ صفحہ۱۷۶ و رواہ الاسٰمعیلی موصولاً ۔ فتح الباری۔ سندہ صحیح) ثم اہللنا من العشی بالحج(صحیح مسلم باب مایلزم من طاف بالبیت وسعی جزء اوّل صفحہ۵۲۳)

پھر اسی طرح کہے:۔
لَبَّیْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ بِالْحَجِّ(۱)
{میں حاضر ہوں۔ اے اللّٰہ میں حجّ کے لیے حاضر ہوں} یا دو۲ مرتبہ یہ کہے :۔
لَبَّیْكَ حَجّاً(۲)
پھر یہ کہے :۔
اَللّٰھُمَّ ھٰذِ ہٖ حَجَّۃٌ لَا رِیَاۤءٌ فِیْھَا وَلَا سُمْعَۃٌ(۳)
{اے اللّٰہ یہ حجّ ہے جس میں نہ ریا کاری ہے اور نہ نام ونمود}


(۱) عن جابر قدمنامع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ونحن نقول لبّیک اللّٰھم لبّیک بالحج (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من لبّٰی بالحج وسماہ جزء ۲ صفحہ۱۷۶)
(۲) عن انس سمعت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اہل بھما جمیعا لبّیک عمرۃ وحجا، لبّیک عمرۃ و حجا (صحیح مسلم کتاب الحج باب اہلال النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وھدیہ جزء اوّل صفحہ۵۲۶)
(۳) رواہ الضیآء بسند صحیح۔مناسک الحج والعمرۃ للالبانی صفحہ۱۵

پھر تَلْبِیَہ کہتا ہوا منٰی کو روانہ ہوجائے(۱) تَلْبِیَہ کے الفاظ یہ ہیں:۔
لَبَّیْكَ، اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ،لَبَّیْكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ لَبَّیْكَ، اِنَّ الحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَكَ وَ الْمُلُكَ،لَا شَرِیْكَ لَكَ۔(۲)
{میں حاضر ہوں، اے اللّٰہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بے شک ہر قسم کی تعریف اور خوبی تیرے لیے ہے اور بادشاہت بھی تیرے لیے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں}


(۱) عن ابی سعید فلما کان یومِ التردیۃ ورُحنا الی منی اہللنا بالحج(صحیح مسلم کتاب الحج باب التفصیر العمرۃ جزء اوّل صفحہ۵۲۶) عن عائشۃؓ ثم اہلواحین راحوا(صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وجوہ الاحرام جزء اوّل صفحہ۵۰۳)
(۲) قال ابن عمران تلبیۃ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لبّیک اللھم لبّیک۔۔۔الخ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ جزء۳صفحہ۱۷۰وصحیح مسلم کتاب الحج باب التلبیۃ جزء اوّل صفحہ۴۸۵)

کبھی بھی یہ لَبَّیْك بھی پڑھے:۔
لَبَّیْكَ اِلٰہَ الْحَقِّ لَبَّیْكَ(۱)
{میں حاضر ہوں، اے الٰہِ برحقّ میں حاضر ہوں}
دورانِ حجّ
لبّیک کے ساتھ کبھی کبھی لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ اَڪْبَرُ بھی پڑھتا رہے(۲)


(۱) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال فی تلبیۃ لبّیک الاالحق لبّیک(ابن ماجۃ کتاب الحج باب التلبیۃ جزء ۲صفحہ۲۱۶۔ سندہ صحیح۔ فتح الباری ۴/۱۵۳ و بلوغ ۱۷۷/۱۱)
(۲) عن ابن مسعود قال لقدخرجت مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فماترک التلبیۃ حتی رمی جمرۃ العقبۃ الامان یخلطھا بتکبیر ادتھلیل(مسنداحمد۔ سندہ صحیح۔ بلوغ جزء ۱۱صفحہ۱۸۳)
تَلْبِیَہ (یعنی لبّیک) بلند آواز سے پڑھتا ہوا جائے(۱)
مِنٰی پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھے۔ پھر عصر کی نماز بھی وہیں ادا کرے(۲)

(۱) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال اتانی جبریل علیہ السّلام فامرنی ان اٰمر اصحابی ومن معی ان یرفعوااصواتھم باالھلال(رواہ الترمذی جزء اوّل صفحہ۲۵۹وصححہ ھووالالبانی۔مناسک الحج للالبانی صفحہ۱۵)
(۲) عن عبدالعزیزسالت انسؓ قلت اخبرنی بشیء عقلۃ عن النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم این یصلی الظہروالعصر یوم الترویۃ قال بمنیََ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب این یصلی الظہر یوم الترویۃ جزء ۲صفحہ۱۹۷)

ظہر اور عصر کی نماز دو۲ دو۲ رکعت ادا کی جائے(۱)
جب تک مِنٰی میں رہے لبّیک پڑھتا رہے اور لبّیک کے ساتھ
اَللّٰہُ اَکْبَرُ یا لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ بھی پڑھتا رہے(۲)


(۱) عن ابن عمرؓ صلی رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بمنی رکعتین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلوٰۃبمنی جزء۲ صفحہ ۱۹۷ وصحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب قصر الصلوٰۃ بمنی جزء اوّل صفحہ۲۸۰)
(۲) عن ابن مسعود قال لقد خرجت مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فما ترک التلبیۃ حتی رمی جمرۃ العقبۃ الا ان یخلطھا بتکبیر او تہلیل(مسند احمد۔ سندہ صحیح۔ بلوغ جزء ۱۱صفحہ۱۸۲)

۹،ذوالحجّہ (یومِ تَرویہ)

شبِ عرفہ: مغرب اور عشا کی نمازیں منٰی ہی میں ادا کی جائیں(۱) عشا کی نماز دو۲ رکعت پڑھی جائے۔(۲)

یومِ عرفہ: ۹، ذوالحجّہ کو فجر کی نماز بھی منٰی میں ادا کرے، پھر طلوع آفتاب کے بعد وہاں سے عرفات کی طرف روانہ ہوجائے(۳)


(۱) فلما کان یوم الترویۃ توجہواالی منٰی فاھلوابالحج ورکب رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فصلی بھاالظہر والعصر والمغرب والعشاء (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)
(۲) عن ابن عمرؓ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بمنی رکعتیں(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلوٰۃ بمنی جزء ۲صفحہ۱۹۷و صحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب قصر الصلوٰۃ بمنی جزء اوّل۱۸۰)
(۳) فصلی بھاالظہر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم مکث قلیلا حتی طلعت الشمس۔۔۔فساء(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)

راستے میں بلند آواز سے لبّیک
یا
اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہتا رہے۔(۱)
یا

لبّیک کے ساتھ اَللّٰہُ اَکبَرُ
یا
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ کہتا رہے۔(۲)

(۱)عرفات پہنچ کر وہاں کسی بھی مقام پر قیام کرے(۲)


(۱) عن محمّد بن ابی بکر الثقفی انہ سأل انساوھما غادیان الی عرفۃ کیف کنتم تصنعون فی ہذاالیوم مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فقال کان یہل منا المہل فلا ینکر علیہ ویکبر منا المکر فلا ینکر علیہ وفی روایۃ لمسلم عن ابن عمر قال غد ونا مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم من منٰی الی عرفات منا الملبی ومنا المبکر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ والتکبیر اذاغدا من منٰی الی عرفۃ جزء۲صفحہ۱۹۸وصحیح مسلم کتاب الحج باب التلبیۃ والتکبیر فی اذھاب من منٰی الی عرفات جزء اوّل صفحہ۵۳۷)
(۲) عن ابن مسعود قال لقد خرجت مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فما ترک التلببیۃ حتٰی رمی حمرۃ العقبۃ الاانیخلطھا بتکبیر اوتھلیل(مسند احمد۔ سندہ صحیح۔ بلوغ ۱۸۲/۱۱)
(۳) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقفت ہہنا و عرفۃ کلھا موقف(صحیح مسلم باب ماجاء ان عرفۃ کلھا موقف جزء اوّل صفحہ۵۱۳)

اس قیام کے دوران ” لَبَّیْکَ “
یا
” اَللّٰہُ اَڪْبَرُ “ پڑھتا رہے(۱)
یا

” لَبَّیْکَ “ کے ساتھ ” اَللّٰہُ اَڪْبَرُ “
یا
” لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ “ پڑھتا رہے(۲)


(۱) عن ابن ابی بکر الثقفی انہ سأل انس بن مالک۔۔۔کیف کنتم تسمعون فی ہذاالیوم مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فقال کان یہل منا المہل فلاینکر علیہ ویکبر منا المکبر فلاینکر علیہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ والتکبیر ازاغدا من منٰی الی عرفۃ جزء۲صفحہ۱۹۸ وصحیح مسلم کتاب الحج باب التلبیۃ والتکبیر فی الذھاب من منٰی الی عرفات جزء اوّل صفحہ۵۳۷)
(۲) عن ابن مسعود قال لقد خرجت مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فما ترک التلبیۃ حتی رمی حمرہ العقبۃ الاان یخلط بتکبیر اوتھلیل(مسند احمد سندہ صحیح۔ بلوغ ۱۸۳/۱۱)
(۲) پھر زوال کے بعد اپنی قیام گاہ سے روانہ ہو اور امیرِحجّ کا خطبہ سنے(۱) امیر کو چاہیے کہ بطنِ وادی میں خطبہ دے(۲) خطبہ مختصر دے اور وقوفِ عرفات میں جلدی کرے (یعنی وقوف کے لیے جلد فارغ ہوجائے)(۳)

(۱) عن سالم قال: فجاء ابنِ عمر رضي اللّٰہ عنہ وانا معہ يوم عرفۃ حين زالت الشمس فصاح عند سرادق الحجاج، فخرج وعليہ ملحفۃ معصفرة، فقال: ما لك يا ابا عبد الرحمن؟ فقال الرواح: إن كنت تريد السنۃ، قال: هذه الساعۃ، قال: نعم،(صحیح بخاری کتاب المناسک باب تنھی۔ لرواح یومِ عرفۃ جزء۲ صفحہ۱۹۸)حتی ازازالت الشمس امربالقصواء فرحلت۔(صحیح مسلم عن جابر کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)
(۲) فاتی(النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم) بطن الوادی فخطب الناس(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)
(۳) قال سالم حجاج ان کنت تریدالسنۃ فاقصر الخطبہ وعجل القوف۔۔۔ قال بن عمرصدق (صحیح بخاری کتاب المناسک باب التھجیر بالرواح یوعرفۃ جزء ۲ صفحہ۱۹۸)
خطبہ کے بعد عرفات ہی میں ظہر اور عصر کو جمع کرکے ادا کرے۔ یہ نمازیں ایک اذان اور دو۲ اقامتوں کے ساتھ ادا کی جائیں اور درمیان میں کوئی نماز نہ پڑھی جائے(۱)

(۱) پھر عرفات ہی میں کسی بھی جگہ قبلہ رُو ہوکر وقوف کرے۔ یہ وقوف غروب آفتاب تک جاری رہے(۲)


(۱) ثم اذن ثم اقام فصلی الظہر ثم اقام فصلی العصر ولم یصل میھماشئیاً(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۳)
(۲) ثم رکب رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ عیہ وسلّم حتیّ اتی الموقف۔۔۔واستقبل القبلۃ فلم یزل واقفاً حتی غربت الشمس(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۳) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقفت ہہنا وعرفۃ کلہا موقف (صحیح مسلم کتاب الحج باب ماجاء ان عرفۃ کلھا موقف جزء اوّل صفحہ۵۱۳)

اس وقوف میں لبّیک
یا
اَللّٰہُ اَکبَرُ کہتا رہے(۱)  یا

لبّیک

کے ساتھ اَللّٰہُ اَکبَرُ

یا

لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھتا رہے(۲)
اس وقوف میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں مانگے(۳)


(۱) عن محمّد بن ابی بکر الثقفی انہ سأل انسا۔۔۔ کیف کنتم تصنعون فی ہذا لیوم مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فقال کان یہل مناالہل فلا ینکر علیہ ویکبر مع المکبر فلا ینکر علیہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ والتکبیر اذا غدا من منٰی الیٰ عرفات جزء۲صفحہ۱۹۸ وصحیح مسلم کتاب الحج باب التلبیۃ والتکبیر فی الذھاب من منٰی الیٰ عرفات جزء اوّل صفحہ۵۳۷)
(۲) عن ابن مسعود قال لقد خرجت مع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فما ترک التلبیۃ حتی رمی جمرۃ العقبۃ الاان یخلھا بتکبیر اوتہلیل(مسند احمد۔ سندہ صحیح بلوغ جزء ۱۱صفحہ۱۸۲)
(۳) عن اسامۃ کنت ردیف النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بعرفات فرنع یدیہ یدعو النسائی کتاب مناسک الحج باب رفع الیدین فی الدعاء بعرفۃ۔ سندہ صحیح۔ نیل ۵۳/۵)

۱۰،ذوالحجّہ (یومُ النّحر)

شبِ یومُ النّحر: جب شفق کی زردی کچھ کم ہوجائے تو اَستَغفِرُاللّٰہَ پڑھتا ہوا عرفات سے مُزْدَلِفہ کی طرف روانہ ہوجائے(۱)
راستے میں لبّیک پڑھتا رہے(۲)


(۱) فلم یزل واقفا حتی غربت الشمس وذہبت الصفرۃ قلیلا حتی غاب القرص واروف اسامۃ خلفہ و دفع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم۔۔۔ حتی اتی المزدلفۃ(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ ۵۱۲)قال اللّٰہ تبارک و تعالیٰ ثم افیضو امن حیث افاض النّاس و استغفروااللّٰہ(البقرۃأ۱۹۹)
(۲) عن ابن عباس ان اسامۃ کان ردف النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم من عرفۃ الی مزدلفۃ ثم اردف الفضل من المزدلفۃ الی منٰی قال فکلا ھما قالا لم یزل النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یلبی حتی رمی جمرۃ العقبۃ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ غداۃ النحرجزء ۲صفحہ۲۰۴)
مُزْدَلِفہ پہنچ کر اذان دی جائے، پھر اقامت کہی جائے اور مغرب کی تین۳ رکعت نماز ادا کی جائے(۱)

(۱) حتی اتی المزدلفۃ فصلی بھاالمغرب والعشاء باذان واحد واقامتین(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲) عن ابن عمر قال جمع رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بین المغرب والعشاء بجمع لیس بینھما سجدۃ و صلی المغرب ثلاث رکعات(صحیح مسلم کتاب الحج باب الافاضۃ من عرفات الی المزدلفۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۹)
پھر کچھ وقفے کے بعد اقامت کہی جائے(۱) اور عشا کی نماز دو۲ رکعت ادا کی جائے(۲)
مغرب اور عشا کے درمیان کوئی نماز نہ پڑھے(۳)
نہ عشا کے بعد کوئی نماز پڑھے(۴)

(۱) عن اسامۃ فصلی المغرب ثم اناخ کل انسان بعیرہٗ منزلہ ثم اقیمت الصلوٰۃ فصلی(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الجمع بین الصلاتین بالمزدلفۃ جزء۲صفحہ ۲۰۱ وصحیح مسلم کتاب الحج باب الا فاضۃ من عرفات الی المزدلفۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۸)
(۲) عن ابن عمر قال جمع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بین المغرب والعشاء بجمع۔۔۔صلی العشاء رکعتین (صحیح مسلم کتاب الحج الافاضۃ من عرفات الی المزدلفۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۹)
(۳) قال جابر ولم یسبح بینھما شیئاً(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲)
(۴) عن ابن عمر قال ولم یسبح بینھما ولا علےٰ اثر کل واحدۃ منھما(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من جمع بینھما ولم یتطوع جزء ۲صفحہ۲۰۱)
پھر طلوعِ فجر تک لیٹا رہے(۱)

یومُ النّحر:

۱۔ جب صبح (صادق) ظاہر ہوجائے تو کافی اندھیرے میں اذان اور اقامت کے بعد نمازِ فجر پڑھے(۲)

۲۔ نمازِ فجر کے بعد مَشعَرِحَرَام جائے اور وہاں وقوف کرے(۳) یا مُزْدَلِفہ میں کہیں بھی وقوف کرے(۴)


(۱) ولم یسبح بینھما شیئا ثم اضطجع رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم حتی طلع الفجر(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزءاوّل صفحہ۵۱۲)
(۲) وصلی الفجرحین تبین لا الصبح باذان واقامۃ(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲) وصلی الفجر یومئذ قبل وقتھا بغلس(صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب زیادۃ التغلیس بصلاۃ الصبح یوم النحر جزء اوّل صفحہ۵۴۰)
(۳) حتی اتی المشعر الحرام(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲)
(۴) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقفت ہٰہنا وجمع کلھا موقف(صحیح مسلم کتاب الحج باب ماجاء ان عرفۃ کلہا موقف جزء اوّل صفحہ۵۱۳)

اس وقوف میں قبلہ رُو ہو کر دعا، تکبیر (یعنی اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اللّٰہ سب سے بڑا ہے)، تہلیل(یعنی لَاۤاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ، کوئی معبود، حاکم اور مشکل کشا نہیں سوا اللّٰہ کے)، توحید(یعنی لَاۤاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْكَ لَہٗ، کوئی معبود، حاکم اور مشکل کشا نہیں سوا اللّٰہ کے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں)(۱) اور تحمید (یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی تعریف) میں مصروف رہے(۲)


(۱) قال اللّٰہ تبارک تعالیٰ: فَاِذَااَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُواللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِالْحَرَامِ وَاذْ کُرُوْہُ کَمَا ھَدٰ لکُمْ(البقرۃ۔۱۹۸) فاستقبل القبلۃ ودعاء وکبرہ، وہللہ، ووَحّدہٗ (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲)
(۲) فاستقبل القبلۃ فمحمّد اللّٰہ وکبرہٗ وھلّلہٗ ووَحّدہٗ (ابو داؤد کتاب حج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۲۷۱و سندہٗ صحیح)
امام کو چاہیے کہ قَزح نامی پہاڑ کے قریب وقوف کرے(۱)
پھر خوب روشنی ہوجانے کے بعد، طلوعِ آفتاب سے پہلے جَمرَۂ عَقَبَہ روانہ ہوجائے(۲)

(۱) عن علی قال فلما اصبح اتی قزح ووقف علیہ وقال ہذا قزح وھوالموقف وجمع کلہا موقف(ترمذی کتاب الحج باب ماجاء ان عرفۃ کلھا موقف صححہ الترمذی جزء اوّل صفحہ ۲۷۴ و صفحہ ۲۷۵)
(۲) فلم یزل واقضاً حتی اسفر جدًّ افدفع قبل ان تطلع الشمس۔۔۔حتّٰی اتی الجمرۃ(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲)

۳۔ یومُ النّحر کا تیسرا کام: جمرۂ عَقَبَہ پر کنکریاں مارنا ہے۔
جمرۂ عَقَبَہ کو جاتے وقت راستے میں مسلسل
لَبَّیْكَ کہتا رہے (۱) کبھی کبھی اَللّٰہُ اَکبَرُ یا لَاۤ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ بھی کہے (۲)


(۱) اخبر الفضل انہ لم یزل یلبی حتّٰی رمی الجمرۃ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ والتکبیر غداۃ النحر جزء۲ صفحہ ۲۰۴) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اردف الفضل من جمع۔۔۔قال ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لم یزل یلبی حتّٰی رمی جمرۃ العقبۃ(صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب ادامۃ الحاج التلبیۃ جزء اوّل صفحہ ۵۳۶)
(۲) فما ترک التلبیۃ حتّٰی رمی الجمرۃ الّا ان یخلطھا بتکبیر اوتہلیل (رواہ الحاکم وسندہ صحیح۔ المستدرک جزء اوّل صفحہ۴۶۲ ورواہ احمد۔ بلوغ جزء ۱۱صفحہ۱۸۲)
راستے میں جب وادی مُحَسِّر سے گزرے تو وہاں سے کنکریاں چن لے(۱) (اگر ۱۳، ذوالحجّہ کو بھی مِنٰی میں ٹھہرے تو کنکریوں کی تعداد ستّر۷۰ ہوگی اور اگر ۱۳، ذوالحجّہ کو مِنٰی میں نہ ٹھہرے تو کنکریوں کی تعداد انچاس۴۹ ہوگی)(۲)

(۱) حتّٰی دخل محسّراً قال علیکم بحمی الخذف(صحیح مسلم عن فضل بن عباسؓ کتاب الحج باب استحباب ادامۃ الحاج التلبیۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۶ وفی روایۃ ازادخل مِنٰی فہبط حین ہبط محسّراً قال علیکم بحصی الخذف(نسائی کتاب مناسک الحج باب من این یلقط الحصی جزء ۲صفحہ۴۰ وسندہ صحیح)
(۲) حتّٰی اتی الجمرۃ التی عندالشجرۃ فرماہا یسبع حصیات (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اذا رمی الجمرۃ التی تلی مسجد منی یرمیھا بسبع حصیات۔۔۔ثم یاتی الجمرۃ الثانیۃ فیرمیھا بسبع حصیات۔۔۔ثم یاتی الجمرۃ التی عند العقبۃ فیرمیھا بسبع حصیات(رواہ البخاری تعلیقاً کتاب المناسک باب الدعاء عند الجمرتین جزء۲صفحہ۲۱۹ورواہ الاسمٰعیمی موصولاً وسکت علیہ الحافظ فتح الباری ۳۳۳/۴)
کنکریاں اتنی بڑی ہوں کہ چٹکی سے ماری جائیں(۱)
ککرریاں چننے کے بعد بطنِ محسّر سے تیزی سے گزر جائے(۲) پھر بیچ کے راستے سے ہوتا ہوا جمرۂ عَقَبَہ پہنچ جائے(۳)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم علیکم بحصی الخذف الذی یرمی بہ الجمرۃ (صحیح مسلم عن فضل بن عباس کتاب الحج باب استحباب ادامۃ الحاج التلبیۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۶)
(۲) حتّٰی اتی بطن محسر فحرک قلیلا(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اوضع فی وادی محسر(رواہ النسائی عن جابر کتاب مناسک الحج باب الایضاع فی وادی محسر جزء ۲ صفحہ ۳۹ و سندہ صحیح)
(۳) ثم سلک الطریق الوسطی التی تخرج علی الجمرۃ الکبری(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۲)

جمرۂ عَقَبَہ پہنچ کر بطنِ وادی میں اس طرح کھڑا ہوجائے کہ منٰی داہنی جانب ہو اور کعبہ بائیں جانب۔ اسی حالت میں چاشت کے وقت جمرۂ عَقَبَہ پر سات۷ کنکریاں مارے۔ ہر کنکری مارتے وقت اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے(۱)


(۱) رمی عبداللہ من بطن الوادی۔۔۔فقال والذی لآالہ غیرہ ہذا مقام الذی انزلت علیہ سورۃ البقرۃ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وفی روایۃ جعل البیت عن یسارہ ومنی عن یمینہ ورمی بسبع وفی روایۃ فرمی بسبع حصیات یکبر مع کل حصاۃ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب رمی الجمار من بطن الوادی جزء ۲صفحہ ۲۱۷ و باب رمی الجمار بسبع حصیات و باب یکبر مع کل حصاۃ جزء ۲صفحہ ۲۱۸وصحیح مسلم کتاب الحج باب رمی الجمرۃ العقبۃ من بطن الوادی جزء اوّل صفحہ ۵۴۲)رمی رسول اللہ صلی علیہ وسلم الجمرۃ یوم النحر ضحیً (صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وقت استحباب الرمی جزء اوّل صفحہ ۵۴۴)
آخری کنکری مارنے کے بعد لبّیک کہنا بند کردے(۱)

(۱) عن الفضل لم یزل النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یلبی حتّٰی رمی الجمرۃ العقبۃ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ والتکبیر غداۃ النحر جزء ۲ صفحہ۲۰۴وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب ادامۃ الحجاج التلبیۃ جزء اوّل صفحہ۵۳۶)وفی روایہ قطع التلبیۃ مع آخر ھا حصاۃ(صحیح ابن خزیمہ کتاب الحج باب قطع التلبیۃ اذا رمی الحاج جمرۃ العقبۃ۔ سندہ صحیح جزء ۴ صفحہ۲۸۲)
۴۔ جمرۂ عَقَبَہ پر کنکریاں مارنے کے بعد یومُ النّحر کا چوتھا کام: خطبہ ہے۔ جمرات کے درمیان امام خطبہ دے اور باقی لوگ خطبہ سنیں(۱)
۵۔ خطبہ کے بعد اس دن کا پانچواں کام: قربانی کرنا ہے لہٰذا خطبہ ختم ہونے کے بعد منٰی جائے اور قربانی کرے(۲)

(۱) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم خطب الناس یوم النحر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الخطبۃ ایام مِنٰی جزء۲صفحہ۲۱۵) عن ام الحصین قالت رأیۃ حین رمی الجمرۃ العقبۃ وانصرف۔۔۔فقال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم قولاً کثیراً(صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب رمی الجمرۃ العقبۃ یوم النحرراکباجزء اوّل صفحہ۵۴۳)ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم وقف یوم النحربین الجمرات(ابوداؤد کتاب الحج باب یوم الحج الاکبرجزء اوّل صفحہ۲۷۵ وسندہ صحیح مناسک الحج والعمرۃ للالبانی صفحہ۳۷)
(۲) ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم اتی منی فاتی الجمرۃ فرماہا ثم اتی منزلہ بمنی و نحر(صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان ان السنۃ یوم النحران یرمی ثم ینحر جزء اوّل صفحہ۵۴۵) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نحرت ھھنا و منی کلہا منحر فانحر وافی رحالکم(صحیح مسلم کتاب الحج باب ماجاء ان عرفۃ کلہا موقف جزء اوّل صفحہ۵۱۳)
قربانی کے جانور کی کھال، جھول وغیرہ سب خیرات کردے(۱)
اگر قربانی کا جانور میسّر نہ ہو تو قربانی کے بدلے دس۱۰ روزے رکھے۔ تین۳ روزے وہیں ایّامِ حجّ میں رکھے اور سات۷ روزے گھر پہنچ کر رکھے(۲)

(۱) عن علی قال ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم امرہ ان یقوم علی بدنہ وان یقسم بدنہ کلھا لحومھا و جُلُودھا وجلالھا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب یتصدق بجلووالھدی جزء ۲صفحہ۲۱۱ وصحیح مسلم کتاب الحج باب فی الصدقۃ بلحوم الھدی جزءاوّل صفحہ۵۵۰)
(۲) قال اللہ تبارک وتعالیٰ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃٍ اَیَّامِ فِی الْعَجِّ وَسَبْعَۃٍ اِذَارَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ (۲۔البقرۃ۔ ۱۹۶)
۶۔ یومُ النّحر کا چھٹا کام: بال منڈوانا یا کتروانا ہے۔ قربانی کے بعد سر کے بال منڈوادے یا کتروادے، منڈوانا افضل ہے(۱) پہلے سیدھی طرف کے بال منڈوائے یا کتروائے پھر الٹی طرف کے۔ عورتیں بال کتروائیں۔ منڈوائیں نہیں(۲)

(۱) ثم اتی منزلہ بمنی ونحر ثم قال للحلاق خذو أشارالی جانبہالایمن ثم الایسر(صحیح مسلم کتاب الحج باب ان السنۃ یوم النحران یرمی ثم ینحر ثم یحلق جزءاوّل صفحہ۵۴۵)حلق النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم وطائفۃ من اصحابہ وقصر بعفہم(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الحلق والتقصیر عندالاحلال جزء۲صفحہ۲۱۳)قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم اللھم اغفر للمحلقین قالو اوللمقصرین قال اللھم اغفر للمحلقین قالو وللمقصرین قالہا ثلاثا قال وللمقصرین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الحلق والتقصیر عندالاحلال جزء۲صفحہ۲۱۳وصحیح مسلم کتاب الحج باب تفصیل الحلق علے التقصیر جزء اوّل صفحہ۵۴۵)
(۲) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لیس علی النساء الحلق انما علی النساء التقصیر (ابوداؤد کتاب الحج باب الحلق والتقصیر جزء اوّل صفحہ۲۷۹۔سندہ حسن نیل۶۰/۵)
ناخن بھی کترے(۱)
پھر اِحرام اتار دے، جسم سے میل کچیل دور کرے، نہائے اور حسبِ معمول کپڑے پہن لے(۲)

(۱) وقلم اظفارہ(رواہ الحاکم فی کتاب الحج باب خطبۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم سندہ صحیح۔ المستدرک جزءاوّل صفحہ۴۷۵)
(۲) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: ثُمَّ لُیَقْضُوْ اتَفَثَھُمْ(۲۲۔الحج۔۲۹) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم فلااحل حتّٰی انحر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من لبدرأسہ عندالاحرام وحلق جزء۲صفحہ۲۱۳وصحیح مسلم کتاب الحج باب ان القارن لاایتحلل الافی وقت تحلل الحاج المفرد جزء اوّل صفحہ۵۱۹)
پھر قربانی کا گوشت پکائے۔ اگر کئی قربانیاں کی ہوں تو ہر ایک میں سے کچھ گوشت لے کر اکٹّھا پکائے، پھر اس میں سے کچھ کھائے اور شوربہ پیے(۱)

(۱) فخر رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ثلاثا وستین بیدہ ثم اعطی علیا فخر ماغبرواشرکہ فی ہدیہ ثم امر من کل بدنہٖ بیضۃ فجعلت فی قدر فطبخت فاکلامن لحمھا وشربا من مرقھا(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۳)
قربانی کا گوشت خود بھی کھائے، مساکین کو بھی کھلائے اور اگر چاہے تو ذخیرہ بھی کرلے(۱)

(۱) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: فَکُلُوْ امِنْھَا وَاَطْعِمُوالْبَائِسَ الْفَقِیْرَ(۲۲۔الحجّ۔۲۸) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: فَکُلُوْ امِنْھَا وَاَطْعِمُوالْقَانِعَ وَالْمُعتَرَّ(۲۲۔الحجّ۔۳۶) عن علی قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم امرہ۔۔۔ان یقسم بدنہ کلھا لحومھا وجلودھا و جلالہا وفی روایۃ لمسلم فی المساکین (صحیح بخاری کتاب المناسک باب یتصدق بجلو دالھدی جزء۲صفحہ۲۱۱وصحیح مسلم کتاب الحج باب فی الصدقۃ بلحوم الھدی جزء اوّل صفحہ۵۵۰) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کلو اوتزودوا(صحیح بخاری کتاب المناسک بابمایاکل من البدن جزء اوّل صفحہ۲۱۱)
۷۔ یومُ النّحر کا ساتواں کام: طوافِ اِفاضہ ہے۔ اِحرام اتارنے کے بعد خوشبو لگائے اور مکّہ معظّمہ جا کرکعبہ کا طواف کرے(۱)
طواف اسی طریقے سے کرے جس طریقے سے عمرہ میں کیا تھا۔ البتّہ اس طواف میں رَمَل نہ کرے۔ یعنی اکڑ کر نہ چلے(۲)

(۱) قال اللہ تبارک وتعالیٰ: وَلیَطَوَّ فُوْابِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ(۲۲۔الحجّ۔۲۹) قالت عائشۃ طیبت رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بیدی ھاتین حین احرم ولحلہ حین احل قبل ان یطوف (صحیح بخاری کتاب المناسک باب الطیب بعد رمی الجمار جزء ۲ صفحہ۲۲۰ وصحیح مسلم کتاب الحج باب الطیب للمحرم جزء اوّل صفحہ ۴۸۷) ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم افاض یوم النحر (صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب طواف الافاضۃ یوم النحر جزءاوّل صفحہ ۵۴۷)
(۲) عن ابن عباس ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم لم یرمل من السبع الذی افاض فیہ(ابوداؤد، کتاب الحج باب الافاضۃ فی الحج جزء اوّل صفحہ ۲۸۱ وسندہ صحیح۔ صحیح ابن خزیمۃ ۳۰۵/۴ والمستدرک جزءاوّل صفحہ ۴۷۵) اذا طاف فی الحج اوالعمرۃ اوّل یایقدم سعٰی ثلاثۃ اطواف ومشی اربعۃ (صحیح بخاری کتاب الناسک باب من طاف بالبیت جزء ۲صفحہ ۱۸۷)
طواف کے بعد مقام ابراہیم پر دو۲ رکعت نماز پڑھے(۱)
۸۔ یومُ النّحر کا آٹھواں کام: صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا ہے۔ طوافِ کعبہ کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان اسی طریقے سے سعی کرے جس طریقے سے عمرہ میں کی تھی(۲)

(۱) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لام سلمۃ اذااقیمت صلاۃ الصبح فطوفی علی بعیرک والناس یصلون ففعلت ذلک فلم تصل حتّٰی خرجت(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی رکعتی الطواف خارجامن المسجد جزء ۲ صفحہ ۱۸۹)قدم النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم فطاف بالبیت سبعا و صلی خلف المقام رکعتین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی رکعتی الطواف خلف المقام جزء ۲صفحہ۱۹۰)
(۲) عن عائشہؓ قالت فطاف الذین کانوااہلو ابالعمرۃ بالبیت ومین الصفا والمروۃ ثم حلواثم طافواطوافاًواحداً بعد ان رجعوا من منی(صحیح بخاری کتاب المناسک باب کیف تہل الحائض جزء۲صفحہ۱۷۲)عن ابن عباس فاذافرغنا من المناسک جئنا فطفنا بالبیت وبالصفا والمروۃ(رواہ البخاری تعلیقافی باب قول اللہ تعالیٰ:۔ ذلک لمن لم یکن حاضری المسجد الحرام جزء ۲ صفحہ۱۷۷ووصلہ الاسماعیلی(فتح الباری)
۹۔ یومُ النّحر کا نواں کام: پھر امام کو چاہیے کہ ظہر کی نماز پڑھائے۔ نماز کے بعد ہر شخص کو چاہیے کہ چاہِ زمزم پر جائے اور آبِ زمزم پیے(۱) اورخوب سیر ہوکرپیے(۲) پھر کچھ دیر قیلولہ(ﺻ) کرے(۳)

(۱) ثم رکب رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم فافاض الی البیت فصلی بمکۃ الظہر فاقی بنی عبدالمطلب یسقون علی زمزم۔۔۔فشرب منہ(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۳)
(۲) عن ابن عباس ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم قال ان آیۃ مابیننا و بین المنافقین انھم لایتضلعون من زمزم(ابن ماجۃ ابواب المناسک باب الشرب من زمزم و سندہ صحیح۔ ابن ماجۃ مع شرح للسندی جزء ۲صفحہ۲۵۰)
(۲) عن ابن عمرانہ طاف طوافاواحد ثم یقیل ثم یاتی منی یعنی یوم النحرورفعہ عبدالرزاق(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الزیارۃ یوم النحر جزء ۲صفحہ ۲۱۴ ودصل الحدیث المرفوع عن عبدا الرزاق ابن خزیمہ والاسماعیلی۔ فتح الباری جزء۴ صفحہ ۳۱۶سندہ صحیح)
(ﺻ) ۔ قیلولہ کے معنی دوپہر کو سونا۔
۱۰۔ یومُ النّحر کا دسواں کام: پھر مِنٰی واپس چلا جائے۔ امام کو چاہیے کہ مِنٰی پہنچ کر پھر نمازِ ظہر پڑھائے (جن لوگوں نے مکّہ معظّمہ میں ظہر کی نماز نہ پڑھی ہو وہ مِنٰی میں نمازِ ظہر ادا کرلیں)(۱)
۱۱۔ اب منٰی میں قیام کرے اور اس قیام کے دوران کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرتا رہے(۲)

(۱) ان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم افاض یوم النحر ثم رجع فصلی الظہر بمنی (صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب طواف الافاضۃ یوم انحر جزء اوّل صفحہ۵۴۷)
(۲) قال اللہ تبارک وتعالیٰ: فَاِذَا قَضَيْتُـمْ مَّنَاسِكَـكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰـهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَاۤءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا (۲۔البقرۃ۔۲۰۰)

۱۱، ذوالحجّہ ۱۱، ذوالحجّہ کی رات اور دن مِنٰی میں گزارے(۱) اور چار۴ رکعت نماز کے بجائے دو۲ رکعت نماز ادا کرتا رہے(۲)
اس قیام کے دوران اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرتا رہے(۳)
اس قیام کے دوران قربانی بھی کی جاسکتی ہے(۴)


(۱) ان العباس استاذن رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ان یبیت بمکۃ لیالی منی اجل سقایۃ فاذن لہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب ھل یبیت اہل السقایۃ اوغیر ھم بمکۃ لیالی منی جزء۲صفحہ۲۱۷وصحیح مسلم کتاب الحج باب وجوب المبیت بمنی لیالی التشریق جزء اوّل صفحہ۵۴۹)
(۲) عن ابن عمرؓرسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بمنی رکعتین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلوٰۃ بمنی جزء۲ صفحہ ۱۹۷ وصحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب قصر الصلوٰۃ بمنی جزء اوّل صفحہ۲۸۰)
(۳) قال اللہ تبارک وتعالیٰ: وَاذْکُرُوااللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ(۲۔البقرۃ۔۲۰۳)
(۴) قال اللہ تبارک وتعالیٰ: وَیَذْڪُرُواسْمَ اللّٰہِ فِۤیْ اَیَّامٍ مّعْلُوْمَاتٍ عَلٰی مَارَزَقَھُمْ مِّن بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ(۲۲۔الحجّ ۔۲۸)
۱۱تاریخ کو زوال کے بعد تینوں جمروں پر کنکریاں مارے(۱)
پہلے جمرۂ دنیا پر جائے اور اس پر سات۷ کنکریاں مارے، ہر کنکری مارتے وقت اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے، پھر آگے بڑھے اور ہموار زمین پر قبلہ کی طرف منہ کرکے دیر تک کھڑا رہے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگے(۲)

(۱) رمی رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم الجمرۃ یوم النحر ضحی امابعد فاذازالت الشمس (صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وقت اسحتباب الرمی جزء اوّل صفحہ۵۴۴)
(۲) عن ابن عمرؓ انہ کان یرمی الجمرۃ الدنیا بسبع حصیات یکبر علی اثر کل حصاۃ ثم یتقدم حتّٰی یسہل فیقول مستقبل القبلۃ فیقوم طویلا وید عود یرفع یدیہ۔۔۔ فیقول ہٰکذاراأیت النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم یفعلہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب اذا رمی الجمرتین یقوم جزء ۲صفحہ۲۱۸)

پھر جمرۂ وسطیٰ پر جائے اور اس پر بھی سات۷ کنکریاں مارے، ہر کنکری مارتے وقت اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے۔ پھر بائیں طرف ہموار زمین پر جو وادی کے قریب ہے جائے اور قبلے کی طرف منہ کرکے طویل قیام کرے اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگے(۱)


(۱) عن ابن عمر۔۔۔ثم یرمی الوسطی(وفی روایۃ فیرمیھا بسبع حصیات یکبر کلھا رمیٰ بحصاۃ)ثم یاخذذات الشمال فیستھل ویقوم مستقبل القبلۃ فیقوم طویلا وید عود یرفع یدیہ ویقوم طویلا۔۔۔فیقول ہکذاراأیت النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم یفعلہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب اذارمی الجمرتین لیقوم وباب الدعا عندالجمرتین جزء ۲ صفحہ۲۱۹)

پھر بطنِ وادی میں جاکر جمرۃ العقبہ کے پاس اس طرح کھڑا ہو کہ کعبہ بائیں جانب ہو اور منٰی داہنی جانب، پھر اس جمرہ پر بھی سات۷ کنکریاں مارے، ہر کنکری مارتے وقت اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے(۱)


(۱) عن عبدالرحمان انہ حج مع ابن مسعود فراٰہ یرمی الجمرۃ الکبریٰ بسبع حصیات فجعل البیت عن یسارہ و منی عن سیمینہ(وفی روایۃ فاستبطن الوادی۔۔۔فرمی بسبع حصیات یکبر مع کل حصاۃ ثم قال من ہٰھنا والذی لآالہ غیرہ قام الذی انزلت علیہ سورۃ البقرۃ صلّی اللہ علیہ وسلّم)(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من رمی جمرۃ العقبۃ فجعل البیت عن یسارہ وباب یکبر مع کل حصاۃ جزء ۲صفحہ۲۱۸)
اس جمرہ پروقوف نہ کرے بلکہ فوراً واپس چلا آئے(۱)

(۱) عن ابن عمر یاتی الجمرۃ التی عندالعقبۃ فیرمیھا بسبع حصیات یکبر عند کل حصاۃ ثم ینصرف ولایقف عندہا (وفی روایۃ ثم یرمی الجمرۃ ذات العقبۃ من بطن الوادی ولایقف عندھا (صحیح بخاری کتاب المناسک باب الدعا عند الجمرتین وباب اذارمی الجمرتین جزء۲صفحہ۲۱۹)

۱۲، ذوالحجّہ ۱۲، تاریخ کی رات مِنٰی میں گزارے پھر وہاں دن کے وقت زوال تک وہیں قیام کرے(۱)
اس قیام کے دوران اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرتا رہے(۲)
اس قیام کے دوران قربانی بھی کی جاسکتی ہے(۳)


(۱) ان لعباس استأذن رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ال یبیت بمکۃ لیالی منی من جل سقایہ فاذن لہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب ہل یبیت اہل سقایۃ وغیر ھم بمکّۃ لیالی منی جزء۲ صفحہ۲۱۷ وصحیح مسلم کتاب الحج باب وجوبُ المبیت بمنی لیالی التشریق جزء اوّل صفحہ۵۴۹)
(۲) قال اللہ تعالیٰ: وَاذْکُرُوااللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ (۲۔البقرۃ۔۲۰۳)
(۳) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: وَیَذْڪُرُواسْمَ اللّٰہِ فِۤیْ اَیَّامٍ مّعْلُومَاتٍ عَلٰی مَارَزَقَھُمْ مِّن بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ(۲۲۔الحجّ ۔۲۸)
۱۲تاریخ کو بھی چار۴ رکعت کے بجائے دو۲ رکعت پڑھتا رہے(۱)
۱۲، تاریخ کو بھی زوال کے بعد اسی طرح تینوں جمروں پر کنکریاں مارے جس طرح ۱۱ تاریخ کو ماری تھیں(۲)

(۱) عن ابن عمرؓ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بمنی رکعتین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلوٰۃ بمنی جزء ۲صفحہ۱۹۷ وصحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب قصر الصلوٰۃ بمنی جزء اوّل صفحہ۲۸۰)
(۲) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم رخّص للرعاۃ ان یرموایوً ماویہ عوایوما(صحیح ابن خزیمۃ کتاب الحج باب الرخصۃ للرعاۃ ان یرموایوماً۔ سندہ صحیح۔ ابن خزیمۃ جزء ۴صفحہ۳۱۹) رمی رسول اللہ صلی علیہ وسلم الجمرۃ یوم النحر ضحی واما بعد فاذازالت الشمس(صحیح مسلم کتاب الحج باب بیان وقت استحباب الرمی جزء اوّل صفحہ ۵۴۴)
کنکریاں مارنے کے بعد اگر چاہے تو مکّہ معظّمہ واپس چلا جائے(۱)

۱۳، ذوالحجّہ

اگر ۱۲ تاریخ کو مکّہ معظّمہ نہ جائے تو ۱۳، ذوالحجّہ کی رات مِنٰی میں گزارے اور دن کے وقت زوال تک وہیں قیام کرے۔ زوال کے بعد تینوں جمروں پر حسبِ سابق کنکریاں مارے(۲) اس قیام کے دوران بھی چار رکعت نماز کے بجائے دو۲ رکعت نماز ادا کرے(۳) اور اللہ تعالیٰ کا ذِکر کرتا رہے(۴)


(۱) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: فَمَنْ تَعَجَّلْ فِیْ یَومَیْنِ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْہِ(البقرۃ۔۲۰۳)
(۲) قال اللہ تبارک تعالیٰ: وَمَنْ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْہِ(البقرۃ۔۲۰۳)عن جابررمیٰ رسول اللہ صلی علیہ وسلم الجمرۃ یوم النحر ضحی واما بعد فاذازالت الشمس(صحیح مسلم کتاب الحج بیان وقت استحباب الرمی جزء اوّل صفحہ ۵۴۴) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم رخض للرعاۃ ان یرموایوماًوید عوایوماً(صحیح ابن خزیمہ کتاب الحج باب الرخصۃ للرعاۃ۔ سندہ صحیح۔ جزء ۴صفحہ۳۱۹)
(۳) عن ابن عمر رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم بمنی رکعتین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الصلوٰۃ بمنی جزء ۲صفحہ۱۹۷وصحیح مسلم کتاب الصلوٰۃ باب قصر الصلوٰۃ بمنی جزء اوّل صفحہ ۲۸۰)
(۴) قال اللہ تعالیٰ: وَاذْکُرُوااللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ (۲۔البقرۃ۔۲۰۳)
کنکریاں مارنے کے بعد مِنٰی سے واپس مکّہ معظّمہ چلا جائے(۱)
پھر البطح کے مقام پر یا اپنی منزل میں ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی نماز پڑھے(۲)

(۱) قال اللہ تبارک تعالیٰ: وَمَنْ تَاَخَّرَ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ (البقرۃ۔۲۰۳)
(۲) قال عبدالعزیز سألت انس بن مالک۔۔۔فاین صلی العصر یوم النفر قال بالابطح(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی العصر یوم النفر بالا بطح جزء ۲صفحہ۲۲۱وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب طواف الافاضۃ یوم النحر جزء اوّل صفحہ۵۴۸)قال انس عن النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم انہ صلی الظہر والعصر والمغرب والعشاء ورقد رقدہ بالحصب(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی العصریوم النفر بالا بطح جزء۲صفحہ۲۲۱) قال ابن عباس لیس التحصیب بشیء انماہو منزل نزلہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم (صحیح بخاری کتاب المناسک باب المحصّب جزء ۲صفحہ۲۲۲وصحیح مسلم کتابب الحج باب استحباب النزول بالمحصب جزء اوّل صفحہ۵۴۸)

واپسی

جب اپنے گھر کو روانہ ہو تو کعبہ جاکر طوافِ وداع کرے لیکن اس طواف میں رَمَل نہ کرے(۱)
طواف کے بعد حسبِ معمول مقامِ ابراہیم پر دو۲ رکعت پڑھے(۲)

(۱) رقد النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم رقدتہ بالمحصیب ثم رکب الی بیت فطاف بہٖ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلی العصر یوم النفر بالابطح جزء ۲صفحہ۲۲۱) عن ابن عباس امرالناس ان یکون آخر عھدہم بالبیت(صحیح بخاری کتاب المناسک باب طواف الوداع جزء ۲صفحہ۲۲۰ وصحیح مسلم کتابب الحج باب وجوب طواف الوداء جزء اوّل صفحہ۵۵۵) اذاطاف فی الحج اوالعمرۃ اوّل مایقدم سعی ثلاثہ اطواف ومشی اربعہ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت جزء ۳ صفحہ۱۸۷)
(۲) قدم النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم فطاف بالبیت سبعا وصلّی خلف المقام رکعتین (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من صلّی رکعتی الطواف خلف المقام جزء ۲صفحہ۱۹۰)

جب سفر شروع کرے اور سواری پر بیٹھ جائے تو تین۳ مرتبہ اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے اور وہی دعا پڑھے جو گھر سے روانگی کے وقت پڑھی تھی(یہ دعا عمرہ کے بیان میں گزر چکی ہے) اس دعا کے بعد یہ کلمات پڑھے:۔
آئِبُوْنَ تآئِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ(۱)
(ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں، اپنے ربّ کی تعریف کرنے والے ہیں۔)


(۱) ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفر كبر ثلاثا، ثم قال: ” سبحان الذي سخر لنا ۔۔۔واذارجع قال ھن وزاد فیھن اٰئبون تائبون، ۔ ۔۔(صحیح مسلم کتاب الحج باب مایقول اذارکب جزء اوّل صفحہ۵۶۴)
مکّہ معظّمہ سے جب نکلے تو ثنیّۃ السُّفلیٰ سے نکلے(۱)
واپسی میں ذی طوٰی میں ایک رات گزارے(۲)

(۱) کان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم یردخل مکۃ من الثنیۃ العلیا ویخرج من الثنیۃ السفلیٰ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من این یدخل مکۃ جزء ۲صفحہ ۱۷۸ وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب دخول مکۃ من الثنیۃ العلیا والخروج منھامن الثنیۃ السفلی جزء اوّل صفحہ ۵۲۸)
(۲) عن ابن عمرؓ انہ۔۔۔اذاانفرمرّبذی طوی وبات بھاحتّٰی یصبح وکان یذکر انّ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کان یفعل ذٰلک(رواہ البخاری تعلیقاً فی کتاب المناسک باب من نزل بذی طوٰی اذارجع من مکۃ جزء ۲صفحہ۲۲۲)

راستے میں جب کوئی ٹیلا وغیرہ آئے تو اس کی بلندی پر پہنچ کر تین۳ مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہے پھر یہ کلمات پڑھے:۔
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ آئِبُوْنَ تآئِبُوْنَ عَابِدُوْنَ سَا جِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ صَدَقَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ(۱)
(ترجمہ)
{نہیں کوئی حاکم ومعبود سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہت ہے، ہر قسم کی تعریف اُسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں، سجدہ کرنے والے ہیں، اپنے ربّ کی تعریف کرنے والے ہیں۔ اللہ نے اپنا وعدہ پورا کردیا اپنے بندے کی مدد کی اور اس نے اکیلے ہی لشکروں کو شکست دی}
جب اپنے شہر میں پہنچے تو پہلے مسجد میں جاکر دو۲ رکعت نماز ادا کرے(۲)


(۱) کان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم اذاقفن من والحج اوعمرۃ یکبر علی کل شرف من الامِس ثلاث تکبیرات ثم یقول لآالہ الااللہ۔۔۔(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعا اذا اراد سفرا اورجع جزء ۸صفحہ۱۰۲وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایقول اذاقفل من سفرالحج وغیرہ جزء اوّل صفحہ۵۶۴)
(۲) عن کعب بن مالک کان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَرَكَعَ فِيْهِ رَكْعَتَيْنِ (صحیح بخاری کتاب المغازی باب غزوۃ تبوک جزء ۲صفحہ۵وصحیح مسلم کتاب التوبہ باب حدیث توبۃ کعب ابن مالک جزء ۲صفحہ۵۰۲۔)


Share This Surah, Choose Your Platform!