عمرہ کا طریقہ - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

عمرہ کا طریقہ

حَجِّ تَمَتُّع

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

جب حج کے لیے روانہ ہو تو زادِ راہ ساتھ لے(۱)
جب حجِّ تمتّع کی نیّت سے روانہ ہو تو قربانی کا جانورساتھ نہ لے(۲)
گھر سے روانہ ہونے سے پہلے بے خوشبو کا تیل لگائے(۳)

(۱) قال اللہ تبارک و تعالیٰ : وَتَزَ وَّدُوْافَاِنَّ خَیْرَالزَّادِ التَّقْوٰی (البقرۃ۔ ۱۹۷)
(۲) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لواستقبلت من امری ما استدبرد ما احدیث (صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقضی الحائض المناسک کلھا الاالطواف جزء۲ صفحہ ۱۹۶ و صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جز اوّل صفحہ ۵۱۱ والفظ للبخاری)
(۳) کان ابن عمر رضی اللّٰہ عنھما اذا ارادالخروج الی مکۃ ادہن بدھن لیس لہ رائحۃ طیّبۃ۔۔۔خم قال سکزارائیت النّبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یقول (صحیح بخاری کتاب المناسک باب الاہلال مستقب التصلۃ جزء۲ صفحہ ۲۷۱)

پھر سواری پر بیٹھ کر تین۳ مرتبہ اللّٰہ اکبر کہے اور یہ دعا پڑھے:۔
سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا ڪُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُكَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّوَالتَّقْوٰی وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی۔اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَہٗ۔اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَھْلِ۔اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ وَّعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ الْمَنْظَرِ وَسُوٓءِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَالْاَھْلِ၀
{پاک ہے وہ ذات جس نے اس (سواری) کو ہمارے لیے قابو میں کردیا حالانکہ ہم اس کو قابو میں نہ لاسکتے تھے، اور بے شک ہم اپنے ربّ کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اللّٰہ ہم اس سفرمیں تجھ سے نیکی اور تقوے کا سوال کرتے ہیں اور ایسے عمل کا سوال کرتے ہیں جو تو پسند کرے، اے اللّٰہ ہم پر یہ سفر آسان کردے اور اس کی دوری کو لپیٹ دے۔ اے اللّٰہ تو سفر میں (ہمارا) ساتھی ہے اور ہمارے اہل و عیال میں خلیفہ ہے۔ اے اللّٰہ میں سفر کی تکلیف سے، بُرے منظر سے اور اہل و عیال میں بُرے وقت سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں}(۱)


(۱) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اذا استوٰی علی لبعیرہِ خارجا ابی سفر کب ثلہ ثاخُمّ سبحان الذی سخر لنا ھٰذا وما کنا لہُ مقرنین و اِنّا الیٰ ربِّنا لمُنقلبون۔۔۔
(صحیح مسلم کتاب الحج باب مایقول اذارکب الی سفر جز اوّل صفحہ ۵۶۴۔)
اِحرام : اِحرام اس لباس کو کہتے ہیں جو عمرہ یا حج کرنے کے لیے پہنا جاتا ہے۔ جو شخص اِحرام پہن لیتا ہے اسے مُحرِم کہتے ہیں۔ اِحرام مقرّرہ مقامات پر پہنا جاتا ہے۔ ان مقامات میں سے ہر مقام کو میقات کہتے ہیں۔ اہلِ مدینہ کا میقات ذوالحُلَیفہَ، اہلِ نجد کا قرنُ المَنَازِل، اہلِ شام کا جُحْفہَ اور اہلِ یمن کا میقات یَلَملَم ہے(۱)

(۱) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقّت لاھل المدینۃ ذالحلیفہ ولاھل الشام الحجفۃ ولاھل نجد قرن المنازل ولاھل الیمن یلملم (صحیح بخاری کتاب المناسک باب مہل اھل مکۃ للحج والعمرۃ جزء۲ صفحہ ۱۶۵ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مواقیت الحج والعمرۃ جز اوّل صفحہ۴۸۳)
اہلِ عراق کا میقات ذاتِ عرق(۱)
اور اہل مصر کا میقات جُحفہ ہے(۲)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم مہل اھل العراق من ذات عرق (صحیح مسلم عن جابر کتاب الحج باب مواقیت الحج والعمرۃ جزء اوّل صفحہ۴۸۵) وقد ثبت الجزم برفع الحدیث فی روایۃالبیھقی جزء ۵ صفحہ ۲۷ و سندہ صحیح۔ حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم الالبانی صفحہ ۴۷ وروی الطحاوی جزء۱صفحہ ۳۶۰۔ بسند صحیح عن ابن عمر (حجتۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم الالبانی صفحہ ۴۷) ان رسول اللہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقت لاھل العراق ذات عرق (ابوداؤد عن عائشہؓ ۲۵۰۔۱ سکت عنہ ابوداؤد المنذری ورواۃ ثقات۔ نیل الاوطار ۲۵۲/۴)
(۲) عن عائشہ الصدیقۃؓ ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وقت۔۔۔۔۔۔ لاھل الشام و مصر الحجفۃ (سنن نسائی کتاب الحج باب میقات اھل مصر ۴/۲ سندہ صحیح۔ الحواشی الجدیدۃ ترجمہ حمید۔ حاشیۃ النسائی جزء ۲صفحہ ۷)
جو لوگ ان میقاتوں اور مکّہ معظّمہ کے درمیان رہتے ہوں وہ اپنی ہی بستی سے اِحرام پہن لیں، مکّہ معظّمہ کے رہنے کے مکّہ معظّمہ ہی سے اِحرام باندھیں، اور جو لوگ مذکورہ بالا مقامات کے علاوہ کسی اور مقام کے رہنے والے ہوں وہ اس میقات سے اِحرام باندھیں جو ان کے راستے میں آئے(۱)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فہن لہن ولمن اتی علیہن من غیرہلھن ممن کان یرید الحج والعمرۃ فمن کان دونہن فمن اہلہ حتی ان اھل مکہ یہلون فیھا۔(صحیح بخاری المناسک باب مھل من کان دون المواقیت جزء ۲، صفحہ۱۱۶ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مواقیت الحج والعمرۃ جزء اوّل صفحہ۴۸۳)۔
میقات پر پہنچنے کے بعد سر کو خِطمی(۱) وغیرہ سے دھوئے اور سَر میں کچھ تیل ڈالے(۲)
پھر نہائے(۳)

(۱) خِطمی ایک قسم کا گلابی پھول والا پودا ہے جو دلدل والے مقامات پر اگتا ہے۔
(۲) عن عائشہ الصدیقہؓ کان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اذا اراد ان یحرم غسل رأسہ بخطمی وأشنان و دہنہ بشیئمن زیت غیر کثیر(رواہ البزار وسندہ حسن۔ مجمع الزوائد جزء ۳ صفحہ۲۱۷)
(۳) عن ابن عمرؓ قال من السنۃ ان یغتسل الرجل اذا ارادان یحرم(رواہ الحاکم وصححہ ہووالذھبی۔ المسدرک جزء اوّل صفحہ۴۴۷)
اگر بدن پر ایسی خوشبو لگی ہوئی ہو جس میں زعفران شامل ہو تو اسے تین۳ مرتبہ دھو ڈالے(۱)

(۱) ان رجلااتی النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وھوبالجعرانۃ وعلیہ جبۃ وعلیہ اثر الخلوق اوقال صغرۃ۔۔۔فقال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اخلع عنک الجبۃ واغسل اثر الخلوق عنک(وفی روایۃ فاغسلہ ثلاث مرات)(صحیح بخاری کتاب المناسک باب غسل الخلوق ثلاث مرات من الشیاب جزء ۲ صفحہ۱۶۷ و باب یفعل فی العمرۃ مایفعل فی الحج جزء ۳ صفحہ۶، ۷ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم بحج اوعمرۃ جزء اوّل صفحہ۴۸۲، ۴۸۳)
پھر بہترین خوشبو جو میسّر ہو سر اور ڈاڑھی میں لگائے(۱)

(۱) عن عائشۃ الصدیقۃ ؓ قالت کنت اطیب رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لاحرامہ ہین یحرم (وفی روایۃ لمسلم کنت اطیب رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم باطیب ما اقدرعلیہ قبل ان یحرم ثم یحرم) وفی روایۃ کافی انظرالی وبیص الطیب فی مفارق رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وھومحرم(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الطیب عندالحرام جزء ۲صفحہ ۱۶۸ وصحیح مسلم کتاب الحج باب الطیب عندالاحرام جزء اوّل صفحہ ۴۸۷،۴۸۸ والفظ للبخاری)عن عائشۃؓ کان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اذا ارادان یحرم ییتطیب بأطیب مایجدثم أری وبیص الدھن فی رأسہ ولحیۃ بعد ذلک(صحیح مسلم کتاب الحج بابالطیب للمحرم جزء اوّل صفحہ۴۸۹)
پھر مرد کو چاہیے کہ ایسی دو۲ چادریں لے جن میں زعفران سے مرکب کوئی خوشبو لگی ہوئی نہ ہو۔ پھر وہ ان چادروں کا اِحرام باندھ لے یعنی ایک چادر اوڑھ لے اور ایک چادر کا تہ بند باندھ لے(۱)

(۱) انطئق النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم من المدینۃ بعد ماترجل والدھن ولیس ازارا‘ورداء”(صحیح بخاری کتاب المناسک باب مایلبس المحرم من الشیاب جزء۲،صفحہ۱۶۹) انرجلاًاتی النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم وھوبالجعرانۃ وعلیہ جبۃ وعلیہ اثر الخلوق اوقال صفرۃ(وفی روایۃ لمسلم علیہ جبۃ وعلیہاخلوق اوقال اثر صفرۃ۔۔۔فقال اظع عنک جبتک) (صحیح بخاری کتاب المناسک باب یفعل فی العمرۃ ما یفعل فی الحج جزء ۳ صفحہ ۶،۷ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم جز اوّل صفحہ۴۸۲، ۴۸۳)
جوتیاں پہن لے لیکن دو۲ چادروں کے علاوہ کوئی کپڑا نہ پہنے، نہ عمامہ باندھے، نہ ٹوپی اوڑھے، نہ موزے پہنے(۱)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لایلبس القمص ولاالعمائم ولاالسراویلات ولا ابرانس ولا الخفاف الاحد لایجد نعلین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب مایلبس المحرم جزء ۲صفحہ ۱۶۸ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم جزء اوّل صفحہ۴۸۱)
عورت زیور اور ہرقسم کا لباس پہن سکتی ہے،(۱) لیکن چہرے پر نقاب نہ ڈالے اور ہاتھوں میں دستانے نہ پہنے(۲)
مرد اور عورت دونوں میں سے کوئی بھی زعفران اور ورس(للع) میں رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے (۳)

(۱) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم التلبس بعد ذلک ما احبت من الوان الشیاب معصفرااوخزااودھلیاً او سراویل اوقمیضاً اوخفّا (ابو داؤد کتاب الحج باب مایلبس المحرم جزء ۱ صفحہ ۲۶۱ و سندہ صحیح۔ المستدرک جزء ۱ صفحہ ۴۸۶)
(۲) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لاتنتقب المرأۃ المحرمہ ولاتلبس القفازین (صحیح بخاری کتاب المناسک باب ماینھی من الطیب للمحرم جزء ۳،صفحہ۱۹)
(للع) ورس زرد رنگ کی ایک گھاس ہے۔
(۳) قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ولاتلبسو اشیئاً مسّہ الزعفران ولا الورس (صحیح بخاری کتاب المناسک باب ماینھی من الطیب للمحرم جز۔۳صفحہ۱۹ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایباح للمحرم بحج اوعمرۃ جز اوّل صفحہ۴۸۱)
رنگ دکھائی دے یا سر اور ڈاڑھی سے خوشبو کی مہک آتی رہے تو کوئی حرج نہیں(۱)

(۱) قالت عائشہؓ کانی انظرالی وبیص الطیب فی مفارق رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم (صحیح بخاری کتاب المناسک باب الطیب عند الحرام جزء ۲، صفحہ۱۶۸ و صحیح مسلم کتاب الحج باب الطیب عندالاحرام جز اوّل صفحہ۴۸۷)قالت عائشہؓ ثم اُری و بیص الدھن فی رأسہ ولحیۃ بعدذلک(صحیح مسلم کتاب الحج باب الطیب عندالاحرام جز اوّل صفحہ ۴۸۹)عن عائشۃ قالت کنت اطیب رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ثم یطوف علے نساۂ ثم یصبح محرما ینضخ طیبا(صحیح مسلم کتاب الحج باباالطیب عندالاحرام جز اوّل صفحہ ۴۸۹)

اِحرام باندھتے ہی اَلْحَمْدُلِلّٰہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
اور
اَللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے(۱)


(۱) ثم رکب رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم حتی استوت بہ علٰے البیداء حمداللہ وسبّح و کبّر ثم اہل بحج و عمرۃ وفی روایۃ فجعل یھلل ویسبّح (صحیح بخاری کتاب المناسک باب التحمید۔۔۔قبل الاہلال جز۲صفحہ۱۷۱ وباب نحرالبدن قائمۃ جز ۲صفحہ۲۱۰)

پھرقبلہ کی طرف مُنہ کرکے لَبَّیْكَ کہے(۱)
یعنی یہ الفاظ کہے

لَبَّیْكَ، اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ بِالْعُمْرَۃِ(۲)
(میں حاضر ہوں۔ اے اللّٰہ ، میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں)
یا
دو۲ بار یہ الفاظ کہے:۔

لَبَّیْكَ عُمْرَۃً(۳)


(۱) ان ابن عمر کان اذا اتی ذالحلیفۃ امر برا حلۃ فرحلت ثم صلی الغداۃ ثم رکِب حتی اذا استوت بہ استقبلالقبلۃ فاہل قال ثم یلبی۔۔۔ فزعم ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فعل ذالک (سنن بھیقی کتاب الحج باب استقبال القبلۃ عندالاھلال جز۵صفحہ۳۹ و سندہ صحیح۔ مناسک الحج والعمرۃ للالبانی صفحہ۱۴)
(۲) قال جابر نحن نقول لبّیک اللّٰھم لبّیک بالحج فامرنا رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فجعلنا ہاعمرۃ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من لبیّٰ بالحج وسماء جزء ۳ صفحہ ۱۰۶)
(۳) عن انس قال سمعت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اہل بھمامبیعا نبیک عمرۃ و حجّالبّیک عمرۃ وحجّا(صحیح مسلم کتاب الحج باب اہلال النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزاوّل صفحہ۵۲۶)

تَلْبِیَہ : پھر بلند آواز سے مسلسل تَلْبِیَہ پڑھتا رہے۔ تَلْبِیَہ یہ ہے(۱)
لَبَّیْكَ،اَللّٰھُمَ لَبَّیْكَ،لَبَّیْكَ،لَاشَرِیْكَ لَكَ لَبَّیْكَ،اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَكَ وَ الْمُلْكَ، لَاشَرِیْكَ لَكَ
(میں حاضر ہوں، اے اللّٰہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک ہر قسم کی حمد اور خوبی تیرے لیے ہے اور بادشاہت بھی تیرے لیے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں)


(۱) قال ابن عمران تلبیۃ رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لبّیک اللّھم لبّیک۔۔۔ الخ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التلبیۃ جزء۲صفحہ۱۷۰ وصحیح مسلم کتاب الحج باب التلبیۃ جزء اوّل صفحہ ۴۸۵) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال اتانی جبریل علیہ السّلام فامرنی ان امرا اصحابی ومن معی ان یرفعوااصواتحم باالہلال (ابوداؤد باب کیف التلبیہ جزء ۱ صفحہ ۲۵۹ والترمذی جزء ۱ صفحہ ۲۵۹ وصححہ الترمذی والالبانی۔ مناسک الحج للالبانی صفحہ۱۵)

کبھی کبھی یہ لَبَّیْکَ بھی کہے(۱)
لَبَّیْكَ اِلٰہَ الْحَقِّ لَبَّیْكَ
(میں حاضر ہوں۔ اے الٰہِ برحق میں حاضر ہوں)
لبّیک پڑھنا اَدْنی الحرم تک یعنی حرم کے قریب پہنچنے تک جاری رکھے، حرم کے قریب پہنچ کر لبّیک پڑھنا بند کردے(۲)


(۱) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال فی تلبیۃ لبّیک الٰہ الحق لبّیک (ابن ماجۃ کتاب الحج باب التلبیۃ جزء ۲ صفحہ۲۱۶۔ سندہ صحیح۔ فتح الباری جزء ۴ صفحہ ۱۵۳ و بلوغ جزء ۱۱ صفحہ ۱۷۷ )
(۲) کان ابن عمر رضی اللّٰہ عنھما اذا دخل ادنی الحرم امسک عن التلبیۃ۔۔۔ ویحدث ان نبی اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان یفعل ذلک(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الاغتسال عند دخول مکۃ جزء ۲صفحہ ۱۷۷)
جب ذی طوٰی مقام پرپہنچے تو وہاں قیام کرے اور ایک رات وہاں گزارے، پھر صبح کو نمازِ فجر کے بعد غسل کرے(۱)

(۱) کان ابن عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنھما اذا دخل ادنی الحرم امسک عن التبلیۃ ثم یبیت بذی طوا ثم یصلی بہ الصبح و یغتسل ویحدّث ان نبی اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان یفعل ذلک(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الاغتسال عند دخول مکۃ جزء۲صفحہ۱۷۷ و صحیح مسلم باب استحباب المبیت بذی طوی جزء اوّل صفحہ۵۲۹)
پھر اسی دن(۱)
بوقتِ صبح(۲)
بلندی کی طرف سے یعنی بطحاء میں داخل ہو کر ثنیۃ الوداع اور کداء سے ہوتا ہوا مکّہ معظّمہ میں داخل ہو (۳)

(۱) ان ابن عمر کان لا یقدم مکۃ الابات بذی طوی حتی یصبح ویغتسل ثم یدخل مکۃ نہاراً ویذکر النّبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم انہ فعلہ(صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب المبیت بذی طوی جزء اوّل صفحہ ۵۲۹)
(۲) باۃ النّبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بذی طوی حتی اصبح ثم دخل مکۃ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب دخول مکۃ نہاراً اولیلاً جز ۱۷۷۲) ثم یدخل مکۃ ضحیً(احمد، سندہ صحیح۔ بلوغ جزء ۱۲صفحہ۶۷)
(۳) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم اذجاء الی مکۃ دخل من اعلاھا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من این یخرج جزء۲صفحہ۱۷۷ وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب دخول مکۃ من الثنیۃ العلیا جزء اوّل صفحہ۵۲۹) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم دخل مکۃ من کداء من الثنیۃ العلیا بالبطحاء (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من این یخرج من مکۃ جزء۲ صفحہ ۱۷۸)

طَوافِ کَعبہ : مکّہ معظّمہ پہنچ کر وضو کرے(۱)
پھر حجرِاسود کے پاس آئے،(۲)

بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَڪْبَرُ کہے(۳)


(۱) ان اول شیء بدأبہ حین قدم النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم انہ توضأ ثم طاف (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت اذا قدم مکۃ وصحیح مسلم کتاب الحج باب مایلزم من طاف بالبیت وسعی جزء اوّل صفحہ۵۲۲)
(۲) قال جابر حتی اذا اتینا البیت معہ استلم الرکن (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۰)عن ابی ہریرۃ قال فدخل رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم مکۃ فاقبل الحجر فاسلتمہ(ابو داؤد کتاب الحج باب فی رفع الیداذارای البیت جز اوّل صفحہ۲۵۶وسندہ صحیح)
(۳) قال ابن عمرؓ ثم یدخل مکۃ ضحیً فیاتی البیت فیستلم الحجرو یقول باسم اللّٰہ وللّٰہ اکبر(مسندامام احمد و سندہ صحیح۔بلوغ جزء ۱۲صفحہ۴وصفحہ۶۷)
پھر حجرِاسود کو بوسہ دے، اگر بوسہ دینا ممکن نہ ہو تو حجرِ اسود کو ہاتھ لگائے، پھر ہاتھ کو بوسہ دے(۱)
اگر ہاتھ لگانا بھی ممکن نہ ہوتو کسی چھڑی سے حجرِ اسود کو چھوئے(۲) اور چھڑی کا بوسہ لے (۳)

(۱) عن ابن عمررأیت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یستلمہ و یقبلہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقبیل الحجر جزء ۲صفحہ۱۸۶)قال نافع رأیت ابن عمر یستلم الحجربیدہ ثم قبل یدہ، وقال ماترکۃ منذرأیت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یفعلہ(صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب استلام الرکنین الیمانیسین جزاوّل صفحہ۵۳۲)
(۲) عن ابن عباس طاف النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم فی حجۃ الوداع علی لبیعریستلم الرکن بمحجن(صحیح بخاری کتاب المناسک باب استلام الرکن بالمحجن جزء۲صفحہ۱۸۵ و صحیح مسلم کتاب الحج باب جواز الطواف علی بعیر جز اوّل صفحہ۵۳۳)
(۳) عن ابی الطفیل رأیت النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یطوف بالبیت ویستلم الرکن بمحجن ویقبّل المحجن(صحیح مسلم کتاب الحج باب جواز الطواف علی بعیرجز اوّل صفحہ ۵۳۳)
اگر حجرِاسود کو چھڑی لگانا بھی ممکن نہ ہو تو کسی چیز سے حجرِاسود کی طرف اشارہ کرے(۱)
پھر چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال لے (اسے اِضطِباع کہتے ہیں) داہنا کندھا کھلا رہے اور بایاں کندھا ڈھکا رہے(۲)

(۱) طاف النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم علی بعیر کلما اتی الرکن اشارالیہ بشیءِ کان عندہٗ وکبّر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التکبیر عند الرکن جزء ۲صفحہ۱۸۶)
(۲) عن یعلیٰؓ ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم طاف بالبیت مضطبعاً وعَلیہ برد(ترمذی کتاب الحج باب ماجاء ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم طاف مضطبعاً ۔ سندہ صحیح۔ جزء اوّل صفحہ ۲۶۷)
پھر کعبہ کا طواف کرے۔ طواف داہنی طرف سے شروع کرے، طواف کے وقت کعبہ بائیں طرف ہو۔ حجرِاسود سے رُکنِ یمانی تک دوڑ کر اور اکڑ کر چلے (اِسے رَمَل کہتے ہیں) رُکنِ یمانی پر پہنچ کر اُسے ہاتھ لگائے۔(۱)

(۱) عن جابرؓ لاقدم النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم مکۃ دخل المسجد فاستلم الحجر ثم مضیٰ علیٰ یمینہ(ترمذی کتاب الحج باب ماجاء کیف الطواف وسندہ صحیح جزء اوّل صفحہ ۲۶۶) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان اذاطاف بالبیت الطواف الاول یخب ثلاثۃ اطواف و یمیشی اربعۃ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت اذقدم مکۃ جزء ۲صفحہ۱۸۷و صحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب الرمل فی الطواف جزء اوّل صفحہ۵۳۰) قال ابن عمرؓ ماترکت استلام ہٰذین الرکنین فی شدۃ ولارَخاء منذرأیت النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یستلمھا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الرمل فی الحج والعمرۃ جزء۲صفحہ۱۸۵وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب استلام الرکنین جز اوّل صفحہ۵۳۲)

پھر معمولی چال سے حجرِاسود کی طرف روانہ ہو(۱)
رُکنِ یمانی اور حجرِاسود کے درمیان یہ دعا پڑھے(۲)

رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاَخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ
{اے ہمارے ربّ ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا}


(۱) امرھم النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم ان یرملو ثلاثۃ اشواط ویمشو مابین الرکنین(صحیح بخاری کتاب المغازی باب عمرۃ القضاء جزء ۵ صفحہ ۱۸۱ وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب الرمل فی الطواف جزاوّل صفحہ ۵۳۱واللفظ لمسلم)
(۲) عن عبداللّٰہ بن السائب قال سمعت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یقرا بین الرکن الیمانی والحجر ربنا اٰتنا فی الدنیا۔۔۔الخ (رواہ احمد و سندہ صحیح بلوغ جزء ۱۲صفحہ۶۷)

پھر حجرِاسود پر پہنچ کر اَللّٰہُ اَڪْبَرُکہے اور اس کا بوسہ لے۔ یا ہاتھ لگا کر بوسہ لے(۱) یا چھڑی لگا کر چھڑی کا بوسہ لے(۲) یا کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرے (۳)


(۱) کلمااتی(النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم)الی الرکن اشارالیہ بشیء کان عندہٗ وکبر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التکبیر عند الرکن جزء ۲ صفحہ ۱۸۶)کان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم لایدع ان یستلم الرکن الیمانی والحجر الاسود فی کل طوفۃ(ابو داؤد کتاب الحج باب استلام الارکان جز اوّل صفحہ ۲۶۵وسندہ حسن و روی نحوہ ابن خزیمۃ و سندہ حسن ۴/۲۱۶)
(۲) قال نافع رأیت ابن عمر یستلم الحجر بیدہ ثم قبل یدہٗ وقال ماترکۃ منذرأیت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یفلعہ(صحیح مسلم کتاب الحج باب استلام الرکنین الیمانین جزء اوّل صفحہ۵۳۲) عن ابی الطفیل رأیت النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یطوف بالبیت ویستلم الرکن بمحجن ویقبل المحجن(صحیح مسلم کتاب الحج باب جوازالطواف علی بعیر جزء اوّل صفحہ۵۳۳)
(۳) عن ابن عباس طاف النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بالبیت علی بعیر کلمااتی الرکن اشار الیہ بشیء کان عندہ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب التکبیر عندالرکن جزء۲صفحہ۱۸۶)
پھر دو۲ چکر اور اسی طرح لگائے۔ یعنی پہلے تین۳ چکروں میں رَمَل کرے۔
پھر چار۴ چکر معمولی چال سے لگائے(۱) باقی تمام افعال ہر چکر میں اسی طرح کرے جس طرح پہلے چکر میں کیے تھے، البتّہ ان چار۴ چکروں میں سیدھا کندھا بھی ڈھانک لے۔ سیدھا کندھا کھولنا صرف رَمَل کے ساتھ مخصوص ہے(۲)

(۱) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان اذاطاف بالبیت الطواف الاوّل یخب ثلاثۃ اطواف ویمشی اربعۃ (صحیح بخاری باب من طاف بالبیت اذاقدم مکۃ جزء ۲صفحہ۱۸۷ وصحیح مسلم کتاب الحج باب اسحتباب الرمل فی الطواف جزء اوّل صفحہ ۵۳۰) ان رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم کان اذا طاف فی الحج والعمرۃ اول مایقدم سعی ثلاثۃ اطواف و مشی اربعۃ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت اذا قدم مکۃ جزء ۲صفحہ ۱۸۷وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب الرمل فی الطواف جزء اوّل صفحہ ۵۳۰ولفظ للبخاری)
(۲) ان النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم واصحابہ اعتمروامن الجعرانۃ فرملوا بالبیت وجعلوا اردیتھم تحت اٰباطھم قد قذفوھا علی عواتقھم الیسرٰی(ابو داؤد کتاب الحج باب الاضطباع فی الطواف جزء اوّل صفحہ۲۶۶۔ رجالہ رجال الصحیح۔ نیل۳۳/۵ سندہ صحیح)

جب سات۷ چکر پورے ہوجائیں تو مقامِ ابراہیمؑ پر آئے اور یہ پڑھے:۔
وَاتَّخِذُوْامِنْ مَّقَامِ اِبرَاھِیْمَ مُصَلًّی(۱)
{اور مقامِ ابراہیمؑ کو مصلّٰیٰ بناؤ}
پھر مقامِ ابراہیم کو اپنے اور کعبہ کے درمیان کرلے (۲)
پھر دو۲ رکعت نماز پڑھے(۳)


(۱) ثم نفذالی مقام ابراہیم علیہ السّلام فقرأ وَاتَّخِذُوامِن مَّقَامِ اِبرَاھِیمَ مُصَلًّی۔(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۰)
(۲) فجعل المقام بینہ و بین البیت(صحیح مسلم کتاب الحج حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۰)
(۳) عن ابن عمرؓ قال ثم سجد(رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم)سجد تین(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت اذاقدم مکۃ جزء۲صفحہ ۱۸۷ و صحیح مسلم کتاب الحج باب اسحباب الرمل فی الطواف جزء اوّل صفحہ۵۳۰)

ان رکعتوں میں سورۂ قُلْ یٰاَیُّھَاالْکَافِرُوْنَ اور سورۂ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدُ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد حجرِاسود کا بوسہ لے (یا ہاتھ یا چھڑی اس کو لگا کر ہاتھ یا چھڑی کا بوسہ لے یا کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرے)(۱)
پھر چاہِ زم زم پر جائے۔ زمزم کا پانی پیے اور کچھ پانی اپنے سر پر ڈالے(۲)


(۱) کان (رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم) یقرأ فی الرکعتین قل ہو اللّٰہ احد قل یایُّھا الکفرون ثم رجع الی الرکن فاستلمہ (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۰)ثم صلی رکعتین قرأفیھما قل یایّھاالکفرون و قل ہو اللّٰہ احد(سنن بہیقی کتاب الحج باب رکعتی الطواف جزء اوّل صفحہ۵۹۱سندہ صحیح۔بلوغ جزء۱۲صفحہ۷۲)
(۲) ثم ذھب (رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم)الی زمزم فشرب منھا وصب علی۔ رأسہ(مسند احمد۔ سندہ جید۔ بلوغ جزء ۱۲صفحہ۷۳)

صَفا و مَروَہ کی سعی: پھر بابِ صفا سے نکل کر کوہِ صفا کی طرف جائے (۱)
جب کوہِ صفا کے قریب پہنچے تو یہ پڑھے:۔
اِنَّ الصَّفَا وَالمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ
{بے شک صفا اور مروہ اللّٰہ کی نشانیوں میں سے ہیں}
پھر یہ کہے:۔

اَبدَ أُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہٖ
{میں اسی سے شروع کرتا ہوں جس سے اللّٰہ نے شروع کیا ہے}
پھر صفا پر چڑھے یہاں تک کہ کعبہ نظر آنے لگے، پھر کعبہ کی طرف منہ کرے(۲)


(۱) ثم خرج من الباب الی الصفا (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)
(۲) فلما دنامن الصفا قرأن الصفا و المروۃ من شعائر اللّٰہ، ابدأ بما بدأ اللّٰہ بہ فبدأ بالصفا فرقی علیہ حتی رئی البیت فاستقبل القبلۃ(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)

پھر دونوں ہاتھ اٹھائے(۱)
پھر اللّٰہ کی توحید بیان کرے، یعنی
لَاۤ اَلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وغیرہ پڑھے پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہے پھر یہ پڑھے:۔
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءِِ قَدِیْرٌ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ، اَنجَزَ وَعْدَہٗ وَ نَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحزَابَ وَحْدَہٗ

{نہیں کوئی حاکم و معبود سوائے اللّٰہ اکیلے کے، اُس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اُسی کی ہے اور ہر قسم کی تعریف اُسی کے لیے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ نہیں کوئی معبود و مشکل کشا سوائے اللّٰہ اکیلے کے۔ اُس نے اپنا وعدہ پورا کردیا، اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں کو اُس نے اکیلے ہی شکست دی}
پھر دعا کرے۔ دعا کے بعد پھر ان ہی کلمات کو پڑھ کر دعا کرے۔ تیسری مرتبہ پھر ان کلمات حمد و توحید کو پڑھے اور دعا کرے(۲)


(۱) ثم اتی الصفا فعلاہ حیث ینظر الی البیت فرفع یدیہ فجعل یذکر
اللّٰہ عزوجل ماشاء ان یذکرہٗ ویدعوہ(ابو داؤد کتاب الحج باب رفع الیدین اذارأی البیت جزء اوّل صفحہ ۲۶۵و سندہ صحیح)
(۲) فوحد اللّٰہ و کبرہ وقال لاالٰہ الا اللّٰہ وحدہٗ۔۔۔الخ ثم دعابین ذلک قال مثل ہذا ثلاث مرات(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱)
پھر صفا سے اترے اور مروہ کی طرف چلے۔ جب وادی کے بطن میں پہنچے تو دوڑے(۱) جب بطنِ وادی گزر جائے تو دوڑنا بند کردے۔ بطن وادی کے علاوہ باقی راستے میں کبھی آہستہ آہستہ چلے اور کبھی تیزی سے چلے(۲)

(۱) ثم نزل الی المروۃ حتی اذا انصبّت قدماہ فی بطن الوادی سعی(صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱) عن ابن عمرؓ کان رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم یسعی بطن المسیل اذا طاف بین الصفا والمروۃ (صحیح بخاری کتاب المناسک باب من طاف بالبیت اذا قدم مکۃ جزء۲ صفحہ۱۸۷)
(۲) قال ابن عمر لئن سعیت فقدرأیت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یسعی ولئن مشیۃ فقدرأییت رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم یمشی (ترمذی کتاب الحج باب ماجاء بین الصفا والمروۃ۔صححہ الترمذی۔ جزء اوّل صفحہ۲۶۸)
صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے وقت کسی دعا کا پڑھنا مرفوعاً ثابت نہیں البتّہ حضرت عمرؓ اور حضرت عبدا للہ بن مسعودؓ سے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ الْاَعَزُّالْاَڪْرَمُ پڑھنا مروی ہے۔(رواہما ابن ابی شیبۃ باسنادین صحیحین وروی الطبرانی مرفوعاً بسند ضعیف۔ مناسک الحج الالبانی صفحہ۲۶)
جب مروہ پر چڑھے تو آہستہ آہستہ چڑھے۔ جب مروہ کی چوٹی پر پہنچ جائے تو بالکل اسی طرح کرے جس طرح صفا پر کیا تھا۔ یہ ایک چکر ہوا اس کے بعد اسی طرح سے مروہ سے صفا جائے۔ یہ دوسرا چکر ہوا۔ پھر اسی طرح صفا سے مروہ پھر مروہ سے صفا، پھر صفا سے مروہ، پھر مروہ سے صفا، پھر صفا سے مروہ جائے۔ آخری چکر مروہ پر ختم ہو(۱)
ہر مرتبہ صفا اور مروہ پر چڑھ کر اسی طرح حمد و توحید بیان کرے اور دعا کرے جس طرح ابتدا میں صفا پر کی تھی(۲)

(۱) حتی اذا صعدتا(قدماہ) مشی حتی اتی المروۃ ففعل علی المروۃ کما فعل علی الصفا حتی اذاکان آخر طوافہ علی المروۃ (صحیح مسلم کتاب الحج باب حجۃ النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم جزء اوّل صفحہ۵۱۱) فطاف بین الصفا والمروۃ سعاً(صحیح بخاری کتاب المناسک باب ماجاء فی السعی بین الصفا والعمرۃ جزء۲صفحہ۱۹۵)
(۲) فیکبرسبع مراراًثلاثہ یکبر ثم یقول لآالہ الا اللہ۔۔۔الخ (مسند امام احمد بلوغ الامانی جزء۱۲صفحہ۵ و سندہ صحیح)
بال منڈوانا یا کتروانا : پھر سر کے بال منڈوادے۔ یا کتروادے۔ پھر اِحرام اتار دے(۱)

(۱) عن جابرؓ امراالنبی صلّی اللہ علیہ وسلّم اصحابہ ان یجعلوہ عمرۃ ویطوفواثم یقصرواویحلوا(صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقضی الحائض المناسک کلھا الاالطواف جزء۲صفحہ۱۹۶) عن ابن عباسؓ الاقدم النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم مکۃ امر اصحابہ ان یطوفو ابالبیت و بالصفاء والمروۃ ثم یحلو اویحلقو اویقصروا (صحیح بخاری کتاب المناسک باب تقصیر التمتع بعد العمرۃ جزء۲صفحہ۲۱۴)عن ابن عمر قال فلماقد رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم مکۃ قال للناس من لم یکن منکم اھذی فلیطف بالبیت وبالصفا والمروۃ ولیقصرو لیحلل(صحیح مسلم کتاب الحج باب وجوب الدم علی المتمتع جزء اوّل صفحہ۵۱۸)
عورتیں بال نہ منڈوائیں بلکہ تھوڑے سے بال کتروادیں(۱)
اِحرام اتارنے کے بعد اِحرام کی تمام پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں(۲)

(۱) عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم لیس علی النساء الحلقاانماعلے النساء التقصیر(ابوداؤد کتاب الحج باب الحلق و التقصیر جزء اوّل صفحہ۲۷۹۔سندہ حسن۔ نیل الاوطار جزء۵صفحہ۶۰)
(۲) قالو ا یارسول اللہ ای الحل قال حل کلہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التمتع والاقران والافراد جزء۲صفحہ۱۷۵)قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم احلّوا من احرامکم بطواف البیت وبین الصفا والمروۃ وقصرواثم اقیمو احلالاً(صحیح بخاری کتاب المناسک باب التمتع والاقران والافراد جزء۲صفحہ ۱۷۶)


Share This Surah, Choose Your Platform!