قربانی - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

قربانی

قربانی
۱۔ جو شخص قربانی کا جانور ساتھ لے کر جائے وہ میقات پر اس کی گردن میں اُون کا پَٹّہ ڈال دے پھر اس کی گردن میں دو جوتیاں لٹکادے(تا کہ لوگ سمجھ لیں کہ قربانی کا جانور ہے)اور اِشعار کرے(۱) یعنی کوہان والے جانور کے کوہان کی داہنی جانب سے کچھ خون نکال دے(۲) پھر خون پوچھ ڈالے(۳)

(۱) (۱) حتی اذاکانوابذی الحلیفۃ قلدالنبی صلّی اللہ علیہ وسلّم الہدا واشعر(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من اشعر وقلدبذی الحلیفۃ جزء ۲صفحہ۲۰۸)عن ام المؤنین قالت فتلت قلائدھا من عھن کان عندی(صحیح بخاری کتاب المناسک باب القلائدمن العھن جزء ۲صفحہ۲۰۸وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب بعث الہدی الی الحرم جزء اوّل صفحہ۵۵۲)وقلدھا نعلین(صحیح مسلم کتاب الحج باب تقلید الھدی واشعارہ جزء اوّل صفحہ۵۲۵)
نوٹ: جانور کی گردن میں جوتیناں لٹکانا اس بات کی علامت ہے کہ وہ قربانی کا جانورہے، اس طرح وہ جانور لوٹ مار سے بچ جاتا ہے۔
(۲) فاشعرہانی صفحۃ سنامھا الایمن ولست الدم(صحیح مسلم کتاب الحج باب تقلید الہدی واشعارہ جزء اوّل صفحہ۵۲۵)
(۳) ان النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم قلد نعلین واشعر الھدی فی الشق الایمن بذی الحلیفۃ واما ط عندالدم(رواہ الترمذی وصححہ، کتاب الحج باب ماجاء فی اشعار البدن جزء اوّل صفحہ۲۸۰)

۲۔ ضرورتاً قربانی کے جانور پر سوار ہونا جائز ہے(۱)
۳۔ قربانی کا جانور اگر راستے میں رک جائے اور چل نہ سکے تو اس کو راستہ ہی میں ذبح کردے پھر اس کی جوتی کے تلے کو خون سے تر کرکے اس کے جسم پر لگائے(تاکہ گزرنے والے اسے قربانی سمجھ کر کھا سکیں)البتّہ قربانی کرنے والا اور اس کے ساتھ والے اس جانور کا گوشت نہ کھائیں(۲)
نوٹ: جانور کی جوتی سے مراد وہ جوتی ہے جو اس کے گلے میں لٹکی ہوئی ہو۔



(۱) ان النبی اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم رأی رجلایسوق بدنۃ قال ارکبھا قال انھا بدنۃ قال ارکبھا(صحیح بخاری المناسک باب تقلید النعل جزء ۲صفحہ۲۰۸وصحیح مسلم کتاب الحج باب جواز رکوب البدنۃ المہداۃ جزء اوّل صفحہ۵۵۳) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ارکبھا بالمعروف اذا الجئتِ الیھا حتی تجدظھراً(صحیح مسلم کتاب الحج باب رکوب البدنۃ المہداۃ جزء اوّل صفحہ۵۵۴)
(۲) قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ان عطب منھا شئی فخشیت علیہ موتافانحرھا ثم اغمس نعلھا فی دمھا ثم اضرب بہ صفحتھا ولا تطعمھا انت ولااحمد من اہل رفقتک(صحیح مسلم کتاب الحج باب مایفعل بالھدی اذعطب جزء اوّل صفحہ۵۵۴)

۴۔ حجِّ تمتّع کرنے والے کو اگرجانور میسّر نہ ہو تو دس۱۰ روزے رکھے، تین۳ روزے ایّامِ حجّ میں یعنی ۱۱، ۱۲ اور ۱۳، ذوالحجّہ کو، باقی سات۷ روزے گھر پہنچ کر رکھے(۱)
نوٹ:۔ ۱۱،۱۲،اور۱۳، ذوالحجّہ کو روزے رکھنا صرف اِسی صُورت میں جائز ہے، اگر یہ صُورت نہ ہو تو ان تاریخوں کے روزے رکھنا حرام ہے(۲)

(۱) قال اللہ تبارک و تعالیٰ: فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَمِنَ الْھَدْیِ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَسَبْعَۃٍ اِذَارَجَعْتُمْ (۲۔البقرۃ۔۱۹۶)
(۲) لم یرخص فی ایام التشریق ان یُصمن الالمن لم یجد الھدی (صحیح بخاری کتاب الصوم باب صیام ایام التشریق جزء ۳صفحہ۵۶)
۵۔ قربانی کے لیے جانور مکّہ معظّمہ بھیج سکتے ہیں، ایسے جانور کے گلے میں گھر ہی پر پٹہ ڈال دے اور گھر ہی میں اِشعار کردے، جانور بھیجنے والے پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں ہوگی(۱)
۶۔ اگر حجّ یا عمرہ کرنے والا قربانی کرنے سے پہلے سرمنڈوانے پر مجبور ہوجائے تو سر منڈواکر کَفّارہ ادا کرے یعنی تین۳ روزے رکھے یا تین۳ صَاع غلّہ چھ۶ مساکین میں برابر تقسیم کرے یا ایک بکری کی قربانی کرے(۲)

(۱) عن عائشۃؓ قالت فتلت قلائدبدن النبی صلّی اللہ علیہ وسلّم بیدی ثم قلدھا واشعرھا واھداھا فما حرم علیہ شئی کان اُحلَ لہ(صحیح بخاری کتاب المناسک باب من اشعر وقلدبذی الحلیفۃ جزء ۲صفحہ۲۰۷وصحیح مسلم کتاب الحج باب استحباب بعث الھدی الی الحرم جزء اوّل صفحہ۵۵۲)
(۲) عن کعب امرۃ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم ان یطیعم فرقابین ستۃ(وفی روایۃ لکل مسکین نصف صاع)اویھدی شاۃ اویصوم ثلاثۃ ایام(صحیح بخاری کتاب المناسک باب الاطعام فی الفدیۃ نصف صاع و باب النسک شاۃجزء ۳صفحہ۱۳وصحیح مسلم کتاب الحج باب جواز حلق الرأس للمحرم جزء اوّل صفحہ ۴۹۶واللفظ للبخاری)


Share This Surah, Choose Your Platform!