چند اصطلاحات کی تشریح - Quran Majeed | Urdu | Syed Masood Ahmed (R.A.)

چند اصطلاحات کی تشریح

چند اصطلاحات کی تشریح

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

حج: مقرّرہ تاریخوں میں کعبے کا طواف، مِنٰی میں قیام عرفات و مُزْدَلِفہ میں وقوف اور چند دوسرے ارکان کے مجموعے کو حج کہتے ہیں۔

عمرہ:کعبہ کا طواف، صفا و مروہ کے درمیان سعی، اور بالوں کے منڈوانے یا کتروانے کو عمرہ کہتے ہیں، عمرہ کے لیے کوئی دن یا تاریخ مقرّر نہیں ہے۔ البتّہ رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہوتا ہے(صحیح بخاری و صحیح مسلم)

کعبہ: کعبہ ایک چوکور عمارت ہے، یہی ہمارا قبلہ ہے۔ اسی کی طرف منہ کرکے ہم نماز ادا کرتے ہیں، اسی کا طواف کرتے ہیں۔

طواف: کعبہ کے گرد سات۷ چکر لگانے اور اس کے بعد مقامِ ابراہیم پر دو۲ رکعت پڑھنے کو ایک طواف کہتے ہیں۔

حجرِ اسود: یہ ایک پتّھر ہے جو کعبہ کے ایک کونہ میں باہر کی جانب لگا ہواہے۔ اسی پتّھر کو چومتے ہیں۔ اسی سے طواف کی ابتدا ہوتی ہے اور اسی پر طواف ختم ہوتا ہے۔

رُکنِ یمانی: کعبہ کے دوسرے کونے میں باہر کی جانب ایک پتّھر لگا ہوا ہے۔ اسے رُکنِ یمانی کہتے ہیں طواف کے ہر چکر میں اسے ہاتھ لگاتے ہیں۔

صفا اور مروہ : یہ دو۲ پہاڑ ہیں، ان ہی دو۲ پہاڑوں کی وادی میں کعبہ واقع ہے۔

سعی: صفا اور مروہ کے درمیان سات۷ مرتبہ تیزی سے چلنے کو سعی کہتے ہیں۔ سعی کی ابتدا صفا سے ہوتی ہے اور اختتام مروہ پر ہوتا ہے۔

اِحرام: وہ لباس ہے جو عمرہ یا حجّ کرنے کے لیے پہنا جاتا ہے۔

تَلْبِیَہ: لبّیک پڑھنے کو تَلْبِیَہ کہتے ہیں۔

رَمَل: طواف کرتے وقت تیزی سے اکڑ کر چلنے کو رَمَل کہتے ہیں۔

اِضطباع: رَمَل کرتے وقت چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر دایاں کندھا کھولنے کو اضطباع کہتے ہیں۔

میقات:وہ مقام ہے جہاں سے عمرہ یا حج کا اِحرام باندھا جاتا ہے۔

حطیم:کعبہ کے متصل ایک جگہ کا نام ہے۔ یہ پہلے کعبہ میں شامل تھی۔ ایّامِ جاہلیت میں قریش نے کعبہ کو از سرِ نو تعمیر کرتے وقت روپیہ کی کمی کے باعث اسے کعبے میں شامل نہیں کیا۔ یہ جگہ کعبہ میں شمار کی جاتی ہے اور اسی لیے اس کا بھی طواف کیا جاتا ہے، مندرجہ ذیل نقشہ میں حجرِ اسود، حطیم اور رُکنِ یمانی دکھائے گئے ہیں۔ تیروں کے نشان سے طواف کرنے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔

null

یومِ تَرْوِیَہ: ۸ ذوالحجّہ کو یومِ تَرْوِیَہ کہتے ہیں۔

عرفہ: ۹ ذوالحجّہ کو عرفہ کہتے ہیں۔

یومُ النّحر: دس۱۰ ذوالحجّہ کو یومُ النّحر کہتے ہیں۔

مِنٰی: مکّہ معظّمہ سے تین۳ چار۴ میل کے فاصلے پر ایک پہاڑی علاقہ ہے اسے مِنٰی کہتے ہیں۔

عرفات: ایک میدانی علاقہ ہے۔ یہ مِنٰی سے تقریباً آٹھ۸ میل کے فاصلے پر ہے۔ عرفہ کے دن یہاں قیام کرنا ہوتاہے۔

مُزْدَلِفہ: مِنٰی اور عرفات کے درمیان یہ ایک مقام کا نام ہے جو مِنٰی سے تقریباً دو۲ میل کے فاصلے پر ہے۔

مَشْعرِ حرام: مُزْدَلِفہ میں ایک مقام کا نام ہے۔

رَمی: کنکری پھینکنے کو رَمی کہتے ہیں۔

جَمْرَہ: وہ پتّھر جس پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔

جَمرات تین۳ ہیں، اور یہ تینوں مِنٰی کے سب سے زیادہ قریب جو جمرہ ہے اسے جمرۂ دُنیا کہتے ہیں۔ اس کے بعد جو جمرہ آتا ہے اسے جمرۂ وسطٰی کہتے ہیں اور جو مِنٰی سے سب سے زیادہ فاصلہ پر ہے اسے جمرۂ عَقَبَہ کہتے ہیں۔
یہی وہ تین۳ مقامات ہیں جہاں شیطان حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے سامنے آیا تھا اور انھوں نے اس کو کنکریاں ماری تھیں۔ آج کل بھی تینوں مقامات پر کنکریاں ماری جاتی ہیں، لیکن یہ کنکریاں شیطان کو نہیں ماری جاتیں اور نہ ان تینوں مقامات کو شیطان کہا جاتا ہے۔ آج کل کنکریاں صرف حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے عمل کی نقل اور پیروی کی نیّت سے ماری جاتی ہیں۔

وقوف: عرفات اور مُزْدَلِفہ میں ٹھہرنا اور ذِکر الہٰی میں مصروف رہنا۔

طوافِ اِفاضہ: دس۱۰ ذوالحجّہ کو قربانی کرنے کے بعد جوطواف کیا جاتا ہے اسے طوافِ اِفاضہ کہتے ہیں، یہ حج کا بڑا اہم رکن ہے۔

طوافِ وداع: مکّہ معظّمہ سے واپس ہوتے وقت جو طواف کیا جاتا ہے اسے طوافِ وداع کہتے ہیں۔

مقامِ ابراہیم ؑ : یہ وہ پتّھر ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ الصلّوٰۃ والسّلام نے کعبے کی تعمیر کی تھی۔

مُلْتَزَمْ: بابِ کعبہ اور حجرِ اسود کے درمیانی حصِّہ کو مُلْتَزَمْ کہتے ہیں۔



Share This Surah, Choose Your Platform!