Ta-haٰسُوۡرَةُ طٰه
مَآ أَنزَلۡنَا عَلَيۡكَ ٱلۡقُرۡءَانَ لِتَشۡقَىٰٓ
﴾۲﴿
تَنزِيلٗا مِّمَّنۡ خَلَقَ ٱلۡأَرۡضَ وَٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلۡعُلَى
﴾۴﴿
لَهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا وَمَا تَحۡتَ ٱلثَّرَىٰ
﴾۶﴿
اُسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے، جو کچھ زمین میں ہے، جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور جو کچھ زمین کے نیچے ہے
وَإِن تَجۡهَرۡ بِٱلۡقَوۡلِ فَإِنَّهُۥ يَعۡلَمُ ٱلسِّرَّ وَأَخۡفَى
﴾۷﴿
اور (اے رسول) اگر آپ (اللہ سے) پکار کر کوئی بات کہیں (تو اللہ کو آپ کے پکار کر کہنے کی کوئی ضرورت نہیں) اس لیے کہ وہ تو بھید کو بھی جانتا ہے اور چُھپی باتوں کو بھی جانتا ہے
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۖ لَهُ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ
﴾۸﴿
إِذۡ رَءَا نَارٗا فَقَالَ لِأَهۡلِهِ ٱمۡكُثُوٓاْ إِنِّيٓ ءَانَسۡتُ نَارٗا لَّعَلِّيٓ ءَاتِيكُم مِّنۡهَا بِقَبَسٍ أَوۡ أَجِدُ عَلَى ٱلنَّارِ هُدٗى
﴾۱۰﴿
جب انھوں نے ایک آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں سے کہا تم (یہاں) ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے (میں وہاں جاتا ہوں) شاید میں اس میں سے تمھارے لیے کوئی انگارا لے آؤں یا (وہاں) آگ کے مقام پر (پہنچ کر کسی سے) راستہ معلوم کرلوں
فَلَمَّآ أَتَىٰهَا نُودِيَ يَٰمُوسَىٰٓ
﴾۱۱﴿
إِنِّيٓ أَنَا۠ رَبُّكَ فَٱخۡلَعۡ نَعۡلَيۡكَ إِنَّكَ بِٱلۡوَادِ ٱلۡمُقَدَّسِ طُوٗى
﴾۱۲﴿
وَأَنَا ٱخۡتَرۡتُكَ فَٱسۡتَمِعۡ لِمَا يُوحَىٰٓ
﴾۱۳﴿
إِنَّنِيٓ أَنَا ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعۡبُدۡنِي وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ لِذِكۡرِيٓ
﴾۱۴﴿
میں اللہ ہوں، میرے علاوہ کوئی الٰہ نہیں لہٰذا (صرف) میری عبادت کرو اور میرے ذِکر کےلیے نماز قائم کرو
إِنَّ ٱلسَّاعَةَ ءَاتِيَةٌ أَكَادُ أُخۡفِيهَا لِتُجۡزَىٰ كُلُّ نَفۡسِۭ بِمَا تَسۡعَىٰ
﴾۱۵﴿
قیامت یقینًا آنے والی ہے اگرچہ میں اس (کے وقت) کو چُھپائے ہوئے ہوں، (قیامت اس لیے قائم ہو گی) تاکہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے
فَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنۡهَا مَن لَّا يُؤۡمِنُ بِهَا وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ فَتَرۡدَىٰ
﴾۱۶﴿
اور (اے موسیٰ) جوشخص قیامت پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے وہ تمھیں اس (پر ایمان لانے) سے روک نہ دے پھر تم (دوزخ میں) جا گرو
قَالَ هِيَ عَصَايَ أَتَوَكَّؤُاْ عَلَيۡهَا وَأَهُشُّ بِهَا عَلَىٰ غَنَمِي وَلِيَ فِيهَا مَـَٔارِبُ أُخۡرَىٰ
﴾۱۸﴿
موسیٰ نے کہا یہ میرا عصا ہے، میں اس سے سہارا لیتا ہوں، اپنی بکریوں کےلیے اس سے پتّے جھاڑتا ہوں اور اس سے اپنی اور بھی ضرورتیں پوری کرتا ہوں
فَأَلۡقَىٰهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٞ تَسۡعَىٰ
﴾۲۰﴿
قَالَ خُذۡهَا وَلَا تَخَفۡۖ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا ٱلۡأُولَىٰ
﴾۲۱﴿
وَٱضۡمُمۡ يَدَكَ إِلَىٰ جَنَاحِكَ تَخۡرُجۡ بَيۡضَآءَ مِنۡ غَيۡرِ سُوٓءٍ ءَايَةً أُخۡرَىٰ
﴾۲۲﴿
اور (اے موسیٰ) اپنے ہاتھ کو اپنے بازو (کے نیچے) کی طرف قبض کر لو (پھر اسے نکالو تو) وہ بغیر کسی عیب کے سفید بن کر نکلے گا (یہ تمھاری نبوّت کی) دوسری نشانی ہے
لِنُرِيَكَ مِنۡ ءَايَٰتِنَا ٱلۡكُبۡرَى
﴾۲۳﴿
قَالَ رَبِّ ٱشۡرَحۡ لِي صَدۡرِي
﴾۲۵﴿
قَالَ قَدۡ أُوتِيتَ سُؤۡلَكَ يَٰمُوسَىٰ
﴾۳۶﴿
وَلَقَدۡ مَنَنَّا عَلَيۡكَ مَرَّةً أُخۡرَىٰٓ
﴾۳۷﴿
إِذۡ أَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰٓ أُمِّكَ مَا يُوحَىٰٓ
﴾۳۸﴿
أَنِ ٱقۡذِفِيهِ فِي ٱلتَّابُوتِ فَٱقۡذِفِيهِ فِي ٱلۡيَمِّ فَلۡيُلۡقِهِ ٱلۡيَمُّ بِٱلسَّاحِلِ يَأۡخُذۡهُ عَدُوّٞ لِّي وَعَدُوّٞ لَّهُۥۚ وَأَلۡقَيۡتُ عَلَيۡكَ مَحَبَّةٗ مِّنِّي وَلِتُصۡنَعَ عَلَىٰ عَيۡنِيٓ
﴾۳۹﴿
(وہ یہ) کہ موسیٰ کو صندوق میں رکھ دو، پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو، دریا اسے ساحل پر ڈال دے گا (پھر) اس کو وہ شخص اٹھا لے گا جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور (اے موسیٰ) میں نے اپنے پاس سے تم پر (اپنی) محبّت ڈال دی (کہ جو دیکھتا تم سے محبّت کرنے لگتا) اور (اے موسیٰ! اس کا مقصد یہ تھا) کہ تم میری نگرانی میں پرورش پاؤ
إِذۡ تَمۡشِيٓ أُخۡتُكَ فَتَقُولُ هَلۡ أَدُلُّكُمۡ عَلَىٰ مَن يَكۡفُلُهُۥۖ فَرَجَعۡنَٰكَ إِلَىٰٓ أُمِّكَ كَيۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَۚ وَقَتَلۡتَ نَفۡسٗا فَنَجَّيۡنَٰكَ مِنَ ٱلۡغَمِّ وَفَتَنَّـٰكَ فُتُونٗاۚ فَلَبِثۡتَ سِنِينَ فِيٓ أَهۡلِ مَدۡيَنَ ثُمَّ جِئۡتَ عَلَىٰ قَدَرٖ يَٰمُوسَىٰ
﴾۴۰﴿
(اور اے موسیٰ! وہ وقت یاد کرو) جب تمھاری بہن چلتی چلاتی (فرعون کے ہاں) پہنچی اور کہنے لگی کیا میں تم کو ایسا آدمی بتاؤں جو اس کی کفالت کرے، الغرض (اس طرح) ہم نے تم کو تمھاری والدہ کے پاس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ (کسی قسم کا) رنج نہ کرے اور (اے موسیٰ تمھیں وہ واقعہ بھی یاد ہے جب) تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا (پھر تم بہت فکر مند ہوئے) تو ہم نے تم کو غم سے نجات دی، غرض یہ کہ ہم نے تمھاری خوب آزمائش کی، پھر تم کئی سال مدین والوں میں رہے پھر (اے موسیٰ) تم (رسالت کے مقرّرہ) معیار پر پہنچ گئے (تو ہم نے تم کو رسالت سے نوازا)
وَٱصۡطَنَعۡتُكَ لِنَفۡسِي
﴾۴۱﴿
ٱذۡهَبۡ أَنتَ وَأَخُوكَ بِـَٔايَٰتِي وَلَا تَنِيَا فِي ذِكۡرِي
﴾۴۲﴿
(اے موسیٰ) تم اور تمھارے بھائی (دونوں) میری نشانیاں لے کر (تبلیغ کےلیے) جاؤ (اور دیکھو) میرے ذِکر (کے سلسلے) میں (کسی قسم کی) کمزوری نہ دکھانا
فَقُولَا لَهُۥ قَوۡلٗا لَّيِّنٗا لَّعَلَّهُۥ يَتَذَكَّرُ أَوۡ يَخۡشَىٰ
﴾۴۴﴿
قَالَا رَبَّنَآ إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفۡرُطَ عَلَيۡنَآ أَوۡ أَن يَطۡغَىٰ
﴾۴۵﴿
ان دونوں نے کہا اے ہمارے ربّ ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں وہ ہم پر (کسی قسم کی) زیادتی کرے یا یہ کہ وہ (اور زیادہ) سرکشی کرنے لگے
قَالَ لَا تَخَافَآۖ إِنَّنِي مَعَكُمَآ أَسۡمَعُ وَأَرَىٰ
﴾۴۶﴿
اللہ نے فرمایا ڈرو نہیں، میں تمھارے ساتھ ہوں (جو کچھ تمھارے ساتھ ہو گا) میں (اسے) سنتا رہوں گا اور دیکھتا رہوں گا
فَأۡتِيَاهُ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرۡسِلۡ مَعَنَا بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ وَلَا تُعَذِّبۡهُمۡۖ قَدۡ جِئۡنَٰكَ بِـَٔايَةٖ مِّن رَّبِّكَۖ وَٱلسَّلَٰمُ عَلَىٰ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلۡهُدَىٰٓ
﴾۴۷﴿
تو (اب) تم اس کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ ہم تیرے ربّ کے رسول ہیں تو (اپنے ربّ پر ایمان لا اور) بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے اور ان کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے ہم تیرے پاس تیرے ربّ کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں (لہٰذا تو ہماری لائی ہوئی ہدایت کی پیروی کر تاکہ تو سلامتی حاصل کرے اس لیے کہ) سلامتی اسی کےلیے ہے جو ہدایت (ربّانی) کی پیروی کرے
إِنَّا قَدۡ أُوحِيَ إِلَيۡنَآ أَنَّ ٱلۡعَذَابَ عَلَىٰ مَن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ
﴾۴۸﴿
ہماری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ عذاب اسی پر (نازل) ہو گا جو (اللہ کی بھیجی ہوئی ہدایت کو) جھٹلائے اور اس سے منھ موڑے
قَالَ رَبُّنَا ٱلَّذِيٓ أَعۡطَىٰ كُلَّ شَيۡءٍ خَلۡقَهُۥ ثُمَّ هَدَىٰ
﴾۵۰﴿
موسیٰ نے کہا ہمارا ربّ وہ ہےجس نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کو ہدایت کی (تاکہ وہ ان اَغراض و مقاصد کو پورا کر سکے جس کےلیے وہ پیدا کی گئی ہے)
قَالَ عِلۡمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَٰبٖۖ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى
﴾۵۲﴿
موسیٰ نے کہا ان لوگوں (کے انجام) کا حال میرے ربّ کے پاس لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے (ویسے اسے لکھنے کی چنداں ضرورت بھی نہیں اس لیے کہ) میرا ربّ نہ غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے (اُس کے علم میں ہر چیز محفوظ ہے)
ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ مَهۡدٗا وَسَلَكَ لَكُمۡ فِيهَا سُبُلٗا وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَأَخۡرَجۡنَا بِهِۦٓ أَزۡوَٰجٗا مِّن نَّبَاتٖ شَتَّىٰ
﴾۵۳﴿
(وہی ہے) جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا بنایا، تمھارے لیے زمین میں (چلنے کےلیے) راستے بنائے اور بادل سے پانی برسایا، پھر اس سے انواع و اَقسام کی مختلف نباتات اگائیں
كُلُواْ وَٱرۡعَوۡاْ أَنۡعَٰمَكُمۡۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّأُوْلِي ٱلنُّهَىٰ
﴾۵۴﴿
(اے لوگو، ان نباتات کو خود بھی) کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ، بےشک ان (چیزوں) میں عقل والوں کےلیے (بہت سی) نشانیاں ہیں
۞مِنۡهَا خَلَقۡنَٰكُمۡ وَفِيهَا نُعِيدُكُمۡ وَمِنۡهَا نُخۡرِجُكُمۡ تَارَةً أُخۡرَىٰ
﴾۵۵﴿
(اے لوگو) ہم نے تم کو زمین ہی سے پیدا کیا ہے، زمین ہی میں تم کو لوٹا دیں گے اور پھر زمین ہی سے تم کو (زندہ کر کے) دوبارہ نکالیں گے
وَلَقَدۡ أَرَيۡنَٰهُ ءَايَٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَىٰ
﴾۵۶﴿
اور (اے رسول) ہم نے (فرعون کو) سب نشانیاں دکھائیں لیکن اس نے (پھر بھی) جھٹلایا اور (ایمان لانے سے) انکار کر دیا
قَالَ أَجِئۡتَنَا لِتُخۡرِجَنَا مِنۡ أَرۡضِنَا بِسِحۡرِكَ يَٰمُوسَىٰ
﴾۵۷﴿
فرعون نے کہا اے موسیٰ کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ اپنے جادو (کے زور) سے ہم کو ہماری زمین سے نکال دو
فَلَنَأۡتِيَنَّكَ بِسِحۡرٖ مِّثۡلِهِۦ فَٱجۡعَلۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكَ مَوۡعِدٗا لَّا نُخۡلِفُهُۥ نَحۡنُ وَلَآ أَنتَ مَكَانٗا سُوٗى
﴾۵۸﴿
(اچّھا) تو (اب) ہم بھی تمھارے (مقابلے کے)لیے ایسا ہی جادو لائیں گے لہٰذا تم ہمارے اور اپنے درمیان کسی ہموار میدان میں ایک خاص وقت (پر جمع ہونے) کا وعدہ کرو، پھر نہ ہم اس کے خلاف کریں اور نہ تم اس کے خلاف کرو
قَالَ مَوۡعِدُكُمۡ يَوۡمُ ٱلزِّينَةِ وَأَن يُحۡشَرَ ٱلنَّاسُ ضُحٗى
﴾۵۹﴿
موسیٰ نے کہا عید کے دن کو تمھارے جمع ہونے کا دن مقرّر کیا جاتا ہے اور یہ (بھی طے کیا جاتا ہے) کہ اس دن تمام لوگ صبح کے وقت جمع ہو جائیں
فَتَوَلَّىٰ فِرۡعَوۡنُ فَجَمَعَ كَيۡدَهُۥ ثُمَّ أَتَىٰ
﴾۶۰﴿
(اس کے بعد) فرعون لوٹ گیا، پھر اس نے اپنی تدبیروں کو جمع کیا اور (وقتِ مقرّرہ پر مقابلے کےلیے) آ گیا
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ وَيۡلَكُمۡ لَا تَفۡتَرُواْ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبٗا فَيُسۡحِتَكُم بِعَذَابٖۖ وَقَدۡ خَابَ مَنِ ٱفۡتَرَىٰ
﴾۶۱﴿
موسیٰ نے ان لوگوں سے (جو جمع ہوئے تھے) کہا تمھاری خرابی، اللہ پر (جھوٹ) افترا نہ کرو، ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو (اپنے) عذاب کے ذریعے نیست و نابود کر دے اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ) جس نے افترا کیا وہ خود نامراد ہو گا
فَتَنَٰزَعُوٓاْ أَمۡرَهُم بَيۡنَهُمۡ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّجۡوَىٰ
﴾۶۲﴿
قَالُوٓاْ إِنۡ هَٰذَٰنِ لَسَٰحِرَٰنِ يُرِيدَانِ أَن يُخۡرِجَاكُم مِّنۡ أَرۡضِكُم بِسِحۡرِهِمَا وَيَذۡهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ ٱلۡمُثۡلَىٰ
﴾۶۳﴿
کہنے لگے یہ دونوں جادوگر ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ اپنے جادو (کے زور) سے تم کو تمھاری زمین سے نکال باہر کریں اور تمھارے سچّے مذہب کو اکھاڑ پھینکیں
فَأَجۡمِعُواْ كَيۡدَكُمۡ ثُمَّ ٱئۡتُواْ صَفّٗاۚ وَقَدۡ أَفۡلَحَ ٱلۡيَوۡمَ مَنِ ٱسۡتَعۡلَىٰ
﴾۶۴﴿
قَالُواْ يَٰمُوسَىٰٓ إِمَّآ أَن تُلۡقِيَ وَإِمَّآ أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنۡ أَلۡقَىٰ
﴾۶۵﴿
قَالَ بَلۡ أَلۡقُواْۖ فَإِذَا حِبَالُهُمۡ وَعِصِيُّهُمۡ يُخَيَّلُ إِلَيۡهِ مِن سِحۡرِهِمۡ أَنَّهَا تَسۡعَىٰ
﴾۶۶﴿
موسیٰ نے کہا نہیں تم ہی (پہلے) ڈالو، (الغرض انھوں نے اپنی چیزیں ڈالیں) تو ناگہاں ان کے جادو کی وجہ سے موسیٰ کو ایسا معلوم ہوا کہ ان کی رسّیاں اور لاٹھیاں (سانپ بن کر) دوڑ رہی ہیں
قُلۡنَا لَا تَخَفۡ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡأَعۡلَىٰ
﴾۶۸﴿
وَأَلۡقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوٓاْۖ إِنَّمَا صَنَعُواْ كَيۡدُ سَٰحِرٖۖ وَلَا يُفۡلِحُ ٱلسَّاحِرُ حَيۡثُ أَتَىٰ
﴾۶۹﴿
اور (اے موسیٰ) جو (لاٹھی) تمھارے سیدھے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو، وہ جو کچھ انھوں نے بنایا ہے اسے نگل جائے گی انھوں نے جو کچھ بنایا ہے وہ تو بس جادو کا کرتب ہے اور جادوگر جہاں کہیں بھی جائے فلاح نہیں پائے گا
فَأُلۡقِيَ ٱلسَّحَرَةُ سُجَّدٗا قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِرَبِّ هَٰرُونَ وَمُوسَىٰ
﴾۷۰﴿
(غرض یہ کہ موسیٰ کی لاٹھی نے سانپ بن کر ان کے تمام کرتبوں کو ہڑپ کرنا شروع کر دیا، یہ دیکھ کر) تمام جادوگر سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے ہم ہارون اور موسیٰ کے ربّ پر ایمان لائے
قَالَ ءَامَنتُمۡ لَهُۥ قَبۡلَ أَنۡ ءَاذَنَ لَكُمۡۖ إِنَّهُۥ لَكَبِيرُكُمُ ٱلَّذِي عَلَّمَكُمُ ٱلسِّحۡرَۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيۡدِيَكُمۡ وَأَرۡجُلَكُم مِّنۡ خِلَٰفٖ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمۡ فِي جُذُوعِ ٱلنَّخۡلِ وَلَتَعۡلَمُنَّ أَيُّنَآ أَشَدُّ عَذَابٗا وَأَبۡقَىٰ
﴾۷۱﴿
فرعون نے کہا اس سے پہلے کہ میں تمھیں اجازت دوں تم ان پر ایمان لے آئے، بے شک یہ تم لوگوں کا بڑا (استاد) ہے، اسی نے تم کو جادو سکھایا ہے، تو (اب) میں ضرور تمھارے مخالف سِمت سے ہاتھ اور پیر کٹواؤں گا اور کھجور کے تنوں پر تمھیں پھانسی دوں گا پھر تمھیں معلوم ہو گا کہ ہم میں سے بلحاظِ عذاب کون زیادہ سخت ہے اور کون زیادہ باقی رہنے والا
قَالُواْ لَن نُّؤۡثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَآءَنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَٱلَّذِي فَطَرَنَاۖ فَٱقۡضِ مَآ أَنتَ قَاضٍۖ إِنَّمَا تَقۡضِي هَٰذِهِ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَآ
﴾۷۲﴿
جادوگروں نے کہا جو کھلے دلائل ہمارے پاس آگئے ہیں ان پر اور جس ہستی نے ہم کو پیدا کیا ہے اُس پر ہم تجھ کو ہرگز ترجیح نہیں دیں گے، تو جو کچھ کرنے والا ہے کر گزر، تو زیادہ سے زیادہ اس دنیا کی زندگی ہی میں (جو اللہ تجھ سے کرانا چاہے) کر سکتا ہے (اس کے بعد تیرا کوئی اختیار نہیں)
إِنَّآ ءَامَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغۡفِرَ لَنَا خَطَٰيَٰنَا وَمَآ أَكۡرَهۡتَنَا عَلَيۡهِ مِنَ ٱلسِّحۡرِۗ وَٱللَّهُ خَيۡرٞ وَأَبۡقَىٰٓ
﴾۷۳﴿
ہم تو اپنے ربّ پر ایمان لےآئے تاکہ وہ ہماری خطائیں معاف کر دے اور جو جادو تو نے ہم سے زبردستی کرایا (اسے بھی معاف کر دے) اور (بےشک) اللہ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے
إِنَّهُۥ مَن يَأۡتِ رَبَّهُۥ مُجۡرِمٗا فَإِنَّ لَهُۥ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحۡيَىٰ
﴾۷۴﴿
جو شخص اپنے ربّ کے پاس اس حالت میں پہنچے کہ وہ گناہ گار ہو تو اس کےلیے جہنّم ہے، اس میں وہ نہ مرے گا اور نہ زندہ ہی رہے گا
وَمَن يَأۡتِهِۦ مُؤۡمِنٗا قَدۡ عَمِلَ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ فَأُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلدَّرَجَٰتُ ٱلۡعُلَىٰ
﴾۷۵﴿
اور جو شخص اُس کے پاس اس حالت میں پہنچے کہ وہ مومن ہو اور اس نے (دنیا میں) نیک عمل کیے ہوں تو ایسے لوگوں کے (بڑے) بلند درجات ہوں گے
جَنَّـٰتُ عَدۡنٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَاۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ مَن تَزَكَّىٰ
﴾۷۶﴿
یعنی دائمی باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ ہے بدلہ اس شخص کا جو (گناہوں سے) پاک رہا
وَلَقَدۡ أَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنۡ أَسۡرِ بِعِبَادِي فَٱضۡرِبۡ لَهُمۡ طَرِيقٗا فِي ٱلۡبَحۡرِ يَبَسٗا لَّا تَخَٰفُ دَرَكٗا وَلَا تَخۡشَىٰ
﴾۷۷﴿
اور (اے رسول، پھر) ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو ساتھ لے کر راتوں رات یہاں سے چلے جاؤ اور ان کےلیے سمندر میں خشک راستہ بنا دو پھر نہ تو تمھیں (فرعون کے) پکڑنے کا خوف ہو گا اور نہ (غرق ہونے کا) ڈر
فَأَتۡبَعَهُمۡ فِرۡعَوۡنُ بِجُنُودِهِۦ فَغَشِيَهُم مِّنَ ٱلۡيَمِّ مَا غَشِيَهُمۡ
﴾۷۸﴿
(الغرض جب موسیٰ مومنین کو لے کر وہاں سے چل دیے) تو فرعون نے اپنے لشکروں کے ساتھ ان کا تعاقّب کیا پھر سمندر کی جس چیز نے انھیں ڈھانک لیا ڈھانک لیا (یعنی سمندر کی لہروں نے انھیں ڈبو دیا)
وَأَضَلَّ فِرۡعَوۡنُ قَوۡمَهُۥ وَمَا هَدَىٰ
﴾۷۹﴿
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ قَدۡ أَنجَيۡنَٰكُم مِّنۡ عَدُوِّكُمۡ وَوَٰعَدۡنَٰكُمۡ جَانِبَ ٱلطُّورِ ٱلۡأَيۡمَنَ وَنَزَّلۡنَا عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰ
﴾۸۰﴿
اے بنی اسرائیل، ہم نے تم کو تمھارے دشمن سے نجات دی، تم سے (ملاقات کےلیے کوہِ) طور کے داہنی جانب کا وعدہ کیا اور تم پر مَنّ و سلویٰ اتارا
كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَلَا تَطۡغَوۡاْ فِيهِ فَيَحِلَّ عَلَيۡكُمۡ غَضَبِيۖ وَمَن يَحۡلِلۡ عَلَيۡهِ غَضَبِي فَقَدۡ هَوَىٰ
﴾۸۱﴿
(پھر ہم نے تم سے کہا) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اس (حکم) میں حد سے تجاوز نہ کرنا ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہو گا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا تو بس وہ ہلاک ہو گیا
وَإِنِّي لَغَفَّارٞ لِّمَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا ثُمَّ ٱهۡتَدَىٰ
﴾۸۲﴿
اور جو شخص توبہ کر لے، ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتا رہے، پھر ہدایت پر قائم (بھی) رہے تو ایسے شخص کےلیے میں بہت معاف کرنے والا ہوں
۞وَمَآ أَعۡجَلَكَ عَن قَوۡمِكَ يَٰمُوسَىٰ
﴾۸۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، جب موسیٰ باقی لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر اکیلے کوہِ طور پر پہنچے تو ہم نے ان سے پوچھا) اے موسیٰ، اپنی قوم سے پہلے (یہاں پہنچنے پر) تمھیں کس چیز نے جلدی پر اُبھارا
قَالَ هُمۡ أُوْلَآءِ عَلَىٰٓ أَثَرِي وَعَجِلۡتُ إِلَيۡكَ رَبِّ لِتَرۡضَىٰ
﴾۸۴﴿
موسیٰ نے کہا وہ میرے پیچھے (پیچھے آرہے) ہیں اور اے میرے ربّ میں نے تیرے پاس آنے میں اس لیے جلدی کی کہ تو خوش ہو
قَالَ فَإِنَّا قَدۡ فَتَنَّا قَوۡمَكَ مِنۢ بَعۡدِكَ وَأَضَلَّهُمُ ٱلسَّامِرِيُّ
﴾۸۵﴿
اللہ نے فرمایا ہم نے تمھارے (آنے کے) بعد تمھاری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا یعنی سامری نے ان کو گمراہ کر دیا
فَرَجَعَ مُوسَىٰٓ إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ غَضۡبَٰنَ أَسِفٗاۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ أَلَمۡ يَعِدۡكُمۡ رَبُّكُمۡ وَعۡدًا حَسَنًاۚ أَفَطَالَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡعَهۡدُ أَمۡ أَرَدتُّمۡ أَن يَحِلَّ عَلَيۡكُمۡ غَضَبٞ مِّن رَّبِّكُمۡ فَأَخۡلَفۡتُم مَّوۡعِدِي
﴾۸۶﴿
موسیٰ غم و غصّے میں بپھرے ہوئے اپنی قوم کے پاس لوٹے انھوں نے کہا اے میری قوم کیا تمھارے ربّ نے تم سے اچّھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا اس وعدے کی مدّت تم پر بہت طویل ہو گئی تھی یا تم نے یہ چاہا کہ تم پر تمھارے ربّ کی طرف سے غضب نازل ہو لہٰذا تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی
قَالُواْ مَآ أَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَكَ بِمَلۡكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلۡنَآ أَوۡزَارٗا مِّن زِينَةِ ٱلۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنَٰهَا فَكَذَٰلِكَ أَلۡقَى ٱلسَّامِرِيُّ
﴾۸۷﴿
وہ لوگ کہنے لگے ہم نے اپنے اختیار سے آپ سے کیے ہوئے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ ہم پر لوگوں کے زیورات کا جو بوجھ لاد دیا گیا تھا ہم نے اس کو اتار دیا اور اسی طرح سامری نے بھی اتار دیا
فَأَخۡرَجَ لَهُمۡ عِجۡلٗا جَسَدٗا لَّهُۥ خُوَارٞ فَقَالُواْ هَٰذَآ إِلَٰهُكُمۡ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ
﴾۸۸﴿
پھر سامری نے (اس زیور کا) ان کےلیے ایک بچھڑا بنا دیا وہ ایک جسم تھا جس میں سے گائے جیسی آواز نکلتی تھی، لوگ کہنے لگے یہ تمھارا الٰہ ہے اور یہ ہی موسیٰ کا الٰہ ہے وہ تو بھول (کر کوہِ طور پر چلے) گئے ہیں
أَفَلَا يَرَوۡنَ أَلَّا يَرۡجِعُ إِلَيۡهِمۡ قَوۡلٗا وَلَا يَمۡلِكُ لَهُمۡ ضَرّٗا وَلَا نَفۡعٗا
﴾۸۹﴿
(بچھڑے کو پُوجتے وقت) انھوں نے یہ کیوں نہیں دیکھا کہ یہ تو کسی بات کا جواب ہی نہیں دیتا اور نہ ان کے نفع اور نقصان کا اختیار رکھتا ہے (پھر یہ الٰہ کیسے ہو سکتا ہے)
وَلَقَدۡ قَالَ لَهُمۡ هَٰرُونُ مِن قَبۡلُ يَٰقَوۡمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِۦۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ ٱلرَّحۡمَٰنُ فَٱتَّبِعُونِي وَأَطِيعُوٓاْ أَمۡرِي
﴾۹۰﴿
اور ہارون نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اے میری قوم تم اس کے ذریعے آزمائش میں مبتلا کر دیے گئے ہو، تمھارا ربّ تو رحمٰن ہے، لہٰذا تم میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو
قَالُواْ لَن نَّبۡرَحَ عَلَيۡهِ عَٰكِفِينَ حَتَّىٰ يَرۡجِعَ إِلَيۡنَا مُوسَىٰ
﴾۹۱﴿
قَالَ يَٰهَٰرُونُ مَا مَنَعَكَ إِذۡ رَأَيۡتَهُمۡ ضَلُّوٓاْ
﴾۹۲﴿
موسیٰ نے (ہارون سے ان کی ڈاڑھی اور سر کے بال پکڑ کر) کہا اے ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا کہ گمراہ ہو گئے تو تمھیں کیا امر مانع تھا
أَلَّا تَتَّبِعَنِۖ أَفَعَصَيۡتَ أَمۡرِي
﴾۹۳﴿
قَالَ يَبۡنَؤُمَّ لَا تَأۡخُذۡ بِلِحۡيَتِي وَلَا بِرَأۡسِيٓۖ إِنِّي خَشِيتُ أَن تَقُولَ فَرَّقۡتَ بَيۡنَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ وَلَمۡ تَرۡقُبۡ قَوۡلِي
﴾۹۴﴿
ہارون نے کہا اے میرے بھائی میری ڈاڑھی اور میرے سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیے، میں تو اس بات سے ڈرا کہ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرّقہ ڈال دیا اور میری بات کا لحاظ نہیں کیا
قَالَ فَمَا خَطۡبُكَ يَٰسَٰمِرِيُّ
﴾۹۵﴿
قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ يَبۡصُرُواْ بِهِۦ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَةٗ مِّنۡ أَثَرِ ٱلرَّسُولِ فَنَبَذۡتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتۡ لِي نَفۡسِي
﴾۹۶﴿
اس نے کہا مجھے وہ چیز سوجھی جو اوروں کو نہیں سوجھی، میں نے رسول کی تعلیمات سے ایک مٹّھی ہی لی تھی اسے بھی پھینک دیا اور میرے نفس نے (مجھے اسی طرح سمجھایا اور) میرے لیے (اس کام کو) مزیّن کر دیا
قَالَ فَٱذۡهَبۡ فَإِنَّ لَكَ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَۖ وَإِنَّ لَكَ مَوۡعِدٗا لَّن تُخۡلَفَهُۥۖ وَٱنظُرۡ إِلَىٰٓ إِلَٰهِكَ ٱلَّذِي ظَلۡتَ عَلَيۡهِ عَاكِفٗاۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُۥ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُۥ فِي ٱلۡيَمِّ نَسۡفًا
﴾۹۷﴿
موسیٰ نے کہا جا، (دنیا میں) تیرے لیے یہ (سزا) ہے کہ تو کہتا رہے "مجھے ہاتھ نہ لگانا" اور (آخرت میں) تیرے لیے ایک اور (عذاب کا) وعدہ ہے جو تجھ سے کبھی نہیں ٹلے گا اور (اب) دیکھ اپنے الٰہ کو جس کے سامنے تو جما بیٹھا تھا، ہم اسے جلا ڈالیں گے پھر اس (کی راکھ) کو سمندر میں اڑا دیں گے
إِنَّمَآ إِلَٰهُكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِي لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۚ وَسِعَ كُلَّ شَيۡءٍ عِلۡمٗا
﴾۹۸﴿
كَذَٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ مَا قَدۡ سَبَقَۚ وَقَدۡ ءَاتَيۡنَٰكَ مِن لَّدُنَّا ذِكۡرٗا
﴾۹۹﴿
(اے رسول) اس طرح ہم آپ کو بعض ایسے واقعات سنا رہے ہیں جو گزر چکے ہیں اور ہم نے اپنے پاس سے آپ کو نصیحت (کی کتاب) عطا فرما دی ہے
مَّنۡ أَعۡرَضَ عَنۡهُ فَإِنَّهُۥ يَحۡمِلُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وِزۡرًا
﴾۱۰۰﴿
خَٰلِدِينَ فِيهِۖ وَسَآءَ لَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ حِمۡلٗا
﴾۱۰۱﴿
يَوۡمَ يُنفَخُ فِي ٱلصُّورِۚ وَنَحۡشُرُ ٱلۡمُجۡرِمِينَ يَوۡمَئِذٖ زُرۡقٗا
﴾۱۰۲﴿
يَتَخَٰفَتُونَ بَيۡنَهُمۡ إِن لَّبِثۡتُمۡ إِلَّا عَشۡرٗا
﴾۱۰۳﴿
نَّحۡنُ أَعۡلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذۡ يَقُولُ أَمۡثَلُهُمۡ طَرِيقَةً إِن لَّبِثۡتُمۡ إِلَّا يَوۡمٗا
﴾۱۰۴﴿
ہمیں خوب معلوم ہے جو کچھ وہ کہہ رہے ہوں گے جب کہ اندازے کے لحاظ سے ان میں جو سب سے بہتر ہو گا کہے گا کہ تم (دنیا میں) صرف ایک دن رہے
وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡجِبَالِ فَقُلۡ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسۡفٗا
﴾۱۰۵﴿
اور (اے رسول، لوگ) آپ سے پہاڑوں کے متعلّق سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ میرا ربّ ان کو چُورا چُورا کر دے گا
لَّا تَرَىٰ فِيهَا عِوَجٗا وَلَآ أَمۡتٗا
﴾۱۰۷﴿
يَوۡمَئِذٖ يَتَّبِعُونَ ٱلدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُۥۖ وَخَشَعَتِ ٱلۡأَصۡوَاتُ لِلرَّحۡمَٰنِ فَلَا تَسۡمَعُ إِلَّا هَمۡسٗا
﴾۱۰۸﴿
اس دن (تمام لوگ) ایک پکارنے والے کے پیچھے چل رہے ہوں گے، اس (کی پیروی) سے (سرِمو) انحراف نہ کریں گے، رحمٰن کے سامنے (سب کی) آوازیں پست ہو جائیں گی تو (اے رسول) آہٹ کے سوا آپ اور کچھ نہ سن سکیں گے
يَوۡمَئِذٖ لَّا تَنفَعُ ٱلشَّفَٰعَةُ إِلَّا مَنۡ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحۡمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُۥ قَوۡلٗا
﴾۱۰۹﴿
اس دن (کسی کی) سفارش نفع نہیں دے گی سوائے اس شخص (کی سفارش) کے جس کو رحمٰن نے اجازت دے دی ہو اور جس کی بات کو وہ پسند کرے
يَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ أَيۡدِيهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ وَلَا يُحِيطُونَ بِهِۦ عِلۡمٗا
﴾۱۱۰﴿
وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور یہ لوگ علم کے لحاظ سے اُس کا احاطہ نہیں کر سکتے
۞وَعَنَتِ ٱلۡوُجُوهُ لِلۡحَيِّ ٱلۡقَيُّومِۖ وَقَدۡ خَابَ مَنۡ حَمَلَ ظُلۡمٗا
﴾۱۱۱﴿
(اس دن) حیّ و قیّوم کے سامنے (سب کے) چہرے جُھکے ہوں گے پھر اس دن وہی شخص ناکام و نامراد ہو گا جو ظلم کا بوجھ اٹھائے ہو گا
وَمَن يَعۡمَلۡ مِنَ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ وَهُوَ مُؤۡمِنٞ فَلَا يَخَافُ ظُلۡمٗا وَلَا هَضۡمٗا
﴾۱۱۲﴿
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلۡنَٰهُ قُرۡءَانًا عَرَبِيّٗا وَصَرَّفۡنَا فِيهِ مِنَ ٱلۡوَعِيدِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ أَوۡ يُحۡدِثُ لَهُمۡ ذِكۡرٗا
﴾۱۱۳﴿
اور ہم نے اس (کتاب) کو یعنی قرآن کو عربی زبان میں اسی طرح نازل کیا ہے (جس طرح تم اسے پاتے ہو) اور ہم نے اس میں طرح طرح (کے عذاب) سے ڈرا دیا ہے تاکہ یہ لوگ ڈر جائیں یا اللہ ان کےلیے نصیحت (و عبرت کا سامان) پیدا کر دے
فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ ٱلۡمَلِكُ ٱلۡحَقُّۗ وَلَا تَعۡجَلۡ بِٱلۡقُرۡءَانِ مِن قَبۡلِ أَن يُقۡضَىٰٓ إِلَيۡكَ وَحۡيُهُۥۖ وَقُل رَّبِّ زِدۡنِي عِلۡمٗا
﴾۱۱۴﴿
(اے رسول) اللہ جو (کائنات کا) حقیقی بادشاہ ہے بہت بلند و بالا ہے اور (اے رسول) جب تک قرآن کی وحی (جو) آپ کی طرف (بھیجی جا رہی ہے) ختم نہ ہو جائے آپ قرآن کے پڑھنے کےلیے جلدی نہ کیا کیجیے اور آپ اس طرح دعا کیا کیجیے کہ اے میرے ربّ مجھے اور زیادہ علم عطا فرما
وَلَقَدۡ عَهِدۡنَآ إِلَىٰٓ ءَادَمَ مِن قَبۡلُ فَنَسِيَ وَلَمۡ نَجِدۡ لَهُۥ عَزۡمٗا
﴾۱۱۵﴿
اور (اے رسول) ہم نے پہلے آدم سے ایک عہد لیا تھا لیکن وہ (اسے) بھول گئے اور ہم نے ان (کے ارادے) میں مضبوطی نہیں پائی
وَإِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ أَبَىٰ
﴾۱۱۶﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب ہم نے فرشتوں سے (اور اِبلیس سے) کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو فرشتوں نے تو سب نے سجدہ کیا، مگر اِبلیس نے سجدہ نہیں کیا اس نے (سجدہ کرنے سے) انکار کر دیا
فَقُلۡنَا يَـٰٓـَٔادَمُ إِنَّ هَٰذَا عَدُوّٞ لَّكَ وَلِزَوۡجِكَ فَلَا يُخۡرِجَنَّكُمَا مِنَ ٱلۡجَنَّةِ فَتَشۡقَىٰٓ
﴾۱۱۷﴿
ہم نے کہا اے آدم یہ تمھارا اور تمھاری بیوی کا دشمن ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ تمھیں جنّت سے نکلوا دے پھر تم بدبختی میں مبتلا ہو جاؤ (لہٰذا اس سے ہوشیار رہنا)
إِنَّ لَكَ أَلَّا تَجُوعَ فِيهَا وَلَا تَعۡرَىٰ
﴾۱۱۸﴿
وَأَنَّكَ لَا تَظۡمَؤُاْ فِيهَا وَلَا تَضۡحَىٰ
﴾۱۱۹﴿
فَوَسۡوَسَ إِلَيۡهِ ٱلشَّيۡطَٰنُ قَالَ يَـٰٓـَٔادَمُ هَلۡ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ ٱلۡخُلۡدِ وَمُلۡكٖ لَّا يَبۡلَىٰ
﴾۱۲۰﴿
شیطان نے ان کے دِل میں وسوسہ ڈالا (اور) کہا اے آدم کیا میں تم کو دائمی (زندگی بخشنے والا) درخت نہ بتاؤں اور ایسی بادشاہت (نہ بتاؤں) جو کبھی زوال پذیر نہ ہو
فَأَكَلَا مِنۡهَا فَبَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفَانِ عَلَيۡهِمَا مِن وَرَقِ ٱلۡجَنَّةِۚ وَعَصَىٰٓ ءَادَمُ رَبَّهُۥ فَغَوَىٰ
﴾۱۲۱﴿
(شیطان کے فریب میں آ کر) ان دونوں نے اس درخت میں سے کچھ کھا لیا، (کھانا ہی تھا کہ) ان دونوں کی شرم گاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہو گئیں، (عریاں ہوتے ہی) وہ جنّت کے پتّے اپنے (جسم پر) اوپر تلے رکھنے لگے، الغرض آدم نے اپنے ربّ کی نافرمانی کی اور وہ بہک گئے
ثُمَّ ٱجۡتَبَٰهُ رَبُّهُۥ فَتَابَ عَلَيۡهِ وَهَدَىٰ
﴾۱۲۲﴿
پھر (جب انھوں نے توبہ کی تو) ان کے ربّ نے انھیں منتخب کر لیا، ان پر رحمت کے ساتھ متوجّہ ہوا اور سیدھے راستے پر لگا دیا
قَالَ ٱهۡبِطَا مِنۡهَا جَمِيعَۢاۖ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوّٞۖ فَإِمَّا يَأۡتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدٗى فَمَنِ ٱتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشۡقَىٰ
﴾۱۲۳﴿
(پھر) اللہ (تعالیٰ) نے فرمایا تم دونوں یہاں سے اکٹّھے (نیچے) اتر جاؤ، تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں (لہٰذا تمھارا یہاں رہنا مناسب نہیں) پھرجب کبھی تمھارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جس نے میری ہدایت کی پیروی کی وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ بدبختی میں مبتلا ہو گا
وَمَنۡ أَعۡرَضَ عَن ذِكۡرِي فَإِنَّ لَهُۥ مَعِيشَةٗ ضَنكٗا وَنَحۡشُرُهُۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ أَعۡمَىٰ
﴾۱۲۴﴿
اور جس نے میری نصیحت سے منھ موڑا تو اس کی زندگی تنگی (و پریشانی) میں گزرے گی اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرۡتَنِيٓ أَعۡمَىٰ وَقَدۡ كُنتُ بَصِيرٗا
﴾۱۲۵﴿
قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتۡكَ ءَايَٰتُنَا فَنَسِيتَهَاۖ وَكَذَٰلِكَ ٱلۡيَوۡمَ تُنسَىٰ
﴾۱۲۶﴿
اللہ فرمائے گا اسی طرح (تجھ کو سزا ملنی چاہیے تھی، دنیا میں) تیرے پاس ہماری آیتیں آئی تھیں، تو نے ان کو بھلا دیا تھا اسی طرح آج تو بھی بھلا دیا جائے گا
وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي مَنۡ أَسۡرَفَ وَلَمۡ يُؤۡمِنۢ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِۦۚ وَلَعَذَابُ ٱلۡأٓخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبۡقَىٰٓ
﴾۱۲۷﴿
اور (ہر وہ شخص) جو (حدودِ الہٰی سے) تجاوز کرے اور اپنے ربّ کی آیات پر ایمان نہ لائے ہم اسے اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں اور آخرت کا عذاب یقینًا بہت سخت اور بہت باقی رہنے والا ہے
أَفَلَمۡ يَهۡدِ لَهُمۡ كَمۡ أَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُم مِّنَ ٱلۡقُرُونِ يَمۡشُونَ فِي مَسَٰكِنِهِمۡۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّأُوْلِي ٱلنُّهَىٰ
﴾۱۲۸﴿
کیا یہ بات کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو جن کے مکانات میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا ان کےلیے موجبِ ہدایت نہیں ہوئی، بےشک عقل والوں کےلیے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
وَلَوۡلَا كَلِمَةٞ سَبَقَتۡ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامٗا وَأَجَلٞ مُّسَمّٗى
﴾۱۲۹﴿
اور (اے رسول) اگر آپ کے ربّ کی طرف سے ایک بات پہلے (سے طے) نہ ہو گئی ہوتی اور (ان کے عذاب کا) ایک وقت مقرّر نہ ہو گیا ہوتا تو ان پر کبھی کا عذاب آ گیا ہوتا
فَٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوعِ ٱلشَّمۡسِ وَقَبۡلَ غُرُوبِهَاۖ وَمِنۡ ءَانَآيِٕ ٱلَّيۡلِ فَسَبِّحۡ وَأَطۡرَافَ ٱلنَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرۡضَىٰ
﴾۱۳۰﴿
تو (اے رسول) جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں اس پر آپ صبر کیجیے اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے ربّ کی تعریف کے ساتھ تسبیح پڑھا کیجیے اور رات کے اوقات میں (بھی کچھ دیر) اور دن کے (دونوں) حصّوں میں (بھی کچھ دیر) تسبیح پڑھا کیجیے تاکہ (قیامت کے دن) آپ شاداں و فرحاں ہوں
وَلَا تَمُدَّنَّ عَيۡنَيۡكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعۡنَا بِهِۦٓ أَزۡوَٰجٗا مِّنۡهُمۡ زَهۡرَةَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا لِنَفۡتِنَهُمۡ فِيهِۚ وَرِزۡقُ رَبِّكَ خَيۡرٞ وَأَبۡقَىٰ
﴾۱۳۱﴿
اور (اے رسول) ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو جو ہم نے دنیوی زندگی کے سامانِ آرائش سے بہرہ ور کیا ہے تاکہ اس میں ہم ان کی آزمائش کریں آپ ان (اسبابِ آرائش) کی طرف نظر نہ کرنا اور (یہ چیز ذہن میں رکھنا کہ) آپ کے ربّ کا (وہ) رزق (جو آپ کو آخرت میں ملنے والا ہے وہ) اس سے بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ہے
وَأۡمُرۡ أَهۡلَكَ بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱصۡطَبِرۡ عَلَيۡهَاۖ لَا نَسۡـَٔلُكَ رِزۡقٗاۖ نَّحۡنُ نَرۡزُقُكَۗ وَٱلۡعَٰقِبَةُ لِلتَّقۡوَىٰ
﴾۱۳۲﴿
اور (اے رسول) اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجیے اور خود بھی پابندی سے نماز پڑھتے رہیے، ہم آپ سے رزق طلب نہیں کر رہے بلکہ ہم تو خود آپ کو رزق دیتے ہیں اور انجام تو تقویٰ ہی کا (اچّھا) ہے
وَقَالُواْ لَوۡلَا يَأۡتِينَا بِـَٔايَةٖ مِّن رَّبِّهِۦٓۚ أَوَ لَمۡ تَأۡتِهِم بَيِّنَةُ مَا فِي ٱلصُّحُفِ ٱلۡأُولَىٰ
﴾۱۳۳﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں کہ یہ رسول اپنے ربّ کی طرف سے ہمارے پاس کوئی معجزہ کیوں نہیں لاتا؟ کیا ان کے پاس اگلی کتابوں میں (بیان کردہ) جو (پیشین گوئیاں) ہیں وہ معجزہ بن کر ان کے سامنے نہیں آئیں
وَلَوۡ أَنَّآ أَهۡلَكۡنَٰهُم بِعَذَابٖ مِّن قَبۡلِهِۦ لَقَالُواْ رَبَّنَا لَوۡلَآ أَرۡسَلۡتَ إِلَيۡنَا رَسُولٗا فَنَتَّبِعَ ءَايَٰتِكَ مِن قَبۡلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخۡزَىٰ
﴾۱۳۴﴿
اور اگر ہم ان کو (رسول کے بھیجنے سے) پہلے کسی عذاب کے ذریعے ہلاک کر دیتے تو یہ ضرور کہتے اے ہمارے ربّ تو نے ہماری طرف رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم اس سے پہلے کہ ذلیل و رُسوا ہوں تیری آیات کی پیروی کرتے