Al-Kahfسُوۡرَةُ الکهف

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِيٓ أَنزَلَ عَلَىٰ عَبۡدِهِ ٱلۡكِتَٰبَ وَلَمۡ يَجۡعَل لَّهُۥ عِوَجَاۜ
۱﴿
سب تعریف اللہ ہی کےلیے ہےجس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں (کسی طرح کی) کجی نہیں رکھی
قَيِّمٗا لِّيُنذِرَ بَأۡسٗا شَدِيدٗا مِّن لَّدُنۡهُ وَيُبَشِّرَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٱلَّذِينَ يَعۡمَلُونَ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمۡ أَجۡرًا حَسَنٗا
۲﴿
وہ ایک سیدھی (اور صاف راہ بتانے والی) کتاب ہے تاکہ اللہ (نافرمانوں کو) اپنے عذابِ شدید سے ڈرائے اور مومنین کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوش خبری سنائے کہ ان کےلیے (بہت) اچّھا اجر (و ثواب) ہے
مَّـٰكِثِينَ فِيهِ أَبَدٗا
۳﴿
وہ اس اجر (و ثواب کی نعمتوں) میں ہمیشہ رہیں گے
وَيُنذِرَ ٱلَّذِينَ قَالُواْ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدٗا
۴﴿
اور (اللہ نے یہ کتاب اس لیے بھی صاف اور واضح بنائی ہے تاکہ) ان لوگوں کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے
مَّا لَهُم بِهِۦ مِنۡ عِلۡمٖ وَلَا لِأٓبَآئِهِمۡۚ كَبُرَتۡ كَلِمَةٗ تَخۡرُجُ مِنۡ أَفۡوَٰهِهِمۡۚ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبٗا
۵﴿
اس معاملے میں نہ خود ان کوعلم ہے اور نہ ان کے آباء و اجداد کو علم تھا، بہت بڑی بات ہے جو ان کے مونہوں سے نکل رہی ہے، وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں (سراسر) جھوٹ ہے
فَلَعَلَّكَ بَٰخِعٞ نَّفۡسَكَ عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِمۡ إِن لَّمۡ يُؤۡمِنُواْ بِهَٰذَا ٱلۡحَدِيثِ أَسَفًا
۶﴿
(اے رسول) اگر یہ لوگ اس کلام پر ایمان نہیں لاتے تو آپ ان کے پیچھے رنج کرتے کرتے اپنی جان کو ہلاکت میں ڈال دیں گے (اے رسول، آپ کو رنج کرنے کی ضرورت نہیں)
إِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَى ٱلۡأَرۡضِ زِينَةٗ لَّهَا لِنَبۡلُوَهُمۡ أَيُّهُمۡ أَحۡسَنُ عَمَلٗا
۷﴿
جو کچھ زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کےلیے (باعثِ) زینت بنایا ہے تاکہ ہم لوگوں کی آزمائش (کر کے یہ معلوم) کریں کہ ان میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے
وَإِنَّا لَجَٰعِلُونَ مَا عَلَيۡهَا صَعِيدٗا جُرُزًا
۸﴿
(پھر ایک دن) ہم جو کچھ اس زمین پر ہے اس کو بنجر مٹّی بنا دیں گے
أَمۡ حَسِبۡتَ أَنَّ أَصۡحَٰبَ ٱلۡكَهۡفِ وَٱلرَّقِيمِ كَانُواْ مِنۡ ءَايَٰتِنَا عَجَبًا
۹﴿
(اے رسول) کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ غار اور کتبے والے ہماری نشانیوں میں سے کوئی عجیب نشانی تھے
إِذۡ أَوَى ٱلۡفِتۡيَةُ إِلَى ٱلۡكَهۡفِ فَقَالُواْ رَبَّنَآ ءَاتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحۡمَةٗ وَهَيِّئۡ لَنَا مِنۡ أَمۡرِنَا رَشَدٗا
۱۰﴿
(وہ غار والے چند نوجوان لوگ تھے) جب ان نوجوانوں نے غار میں پناہ لی تو (اس طرح) دعا کرنے لگے اے ہمارے ربّ ہمیں اپنی بارگاہ سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہماری رہنمائی (کا سامان) مُہیّا کر دے
فَضَرَبۡنَا عَلَىٰٓ ءَاذَانِهِمۡ فِي ٱلۡكَهۡفِ سِنِينَ عَدَدٗا
۱۱﴿
پھر ہم نے کئی سال تک کے لیے انھیں (سُلا دیا اور انھیں لوگوں کی باتیں) سننے سے روک دیا
ثُمَّ بَعَثۡنَٰهُمۡ لِنَعۡلَمَ أَيُّ ٱلۡحِزۡبَيۡنِ أَحۡصَىٰ لِمَا لَبِثُوٓاْ أَمَدٗا
۱۲﴿
پھر ہم نے انھیں اٹھایا تاکہ ہم یہ معلوم کریں کہ دونوں جماعتوں میں سے غار میں رہنے کی مدّت کس کو زیادہ یاد ہے
نَّحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ نَبَأَهُم بِٱلۡحَقِّۚ إِنَّهُمۡ فِتۡيَةٌ ءَامَنُواْ بِرَبِّهِمۡ وَزِدۡنَٰهُمۡ هُدٗى
۱۳﴿
(اے رسول) ہم ان کا قصّہ آپ کو صحیح صحیح بیان کرتے ہیں، وہ چند نوجوان تھے جو اپنے ربّ پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو مزید ہدایت دی تھی
وَرَبَطۡنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ إِذۡ قَامُواْ فَقَالُواْ رَبُّنَا رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ لَن نَّدۡعُوَاْ مِن دُونِهِۦٓ إِلَٰهٗاۖ لَّقَدۡ قُلۡنَآ إِذٗا شَطَطًا
۱۴﴿
ہم نے ان کے دِلوں کو مضبوط کر دیا تھا (اور اِستقامت سے انھیں نوازا تھا) جب وہ اٹھے تو کہنے لگے ہمارا ربّ تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا ربّ ہے، ہم اُس کے سوا کسی الٰہ کو نہیں پکارتے، اگر ہم پکاریں تو ہم نے بڑی ہی بے جا بات کی
هَـٰٓؤُلَآءِ قَوۡمُنَا ٱتَّخَذُواْ مِن دُونِهِۦٓ ءَالِهَةٗۖ لَّوۡلَا يَأۡتُونَ عَلَيۡهِم بِسُلۡطَٰنِۭ بَيِّنٖۖ فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبٗا
۱۵﴿
ہماری قوم کے ان لوگوں نے اللہ کے علاوہ کئی الٰہ بنا رکھے ہیں، وہ کیوں نہیں ان (کے الٰہ ہونے) پر کوئی کھلی دلیل پیش کرتے (درحقیقت ان کے پاس کوئی دلیل نہیں، محض افترا ہے) تو اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ پر افترا کرے
وَإِذِ ٱعۡتَزَلۡتُمُوهُمۡ وَمَا يَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ فَأۡوُۥٓاْ إِلَى ٱلۡكَهۡفِ يَنشُرۡ لَكُمۡ رَبُّكُم مِّن رَّحۡمَتِهِۦ وَيُهَيِّئۡ لَكُم مِّنۡ أَمۡرِكُم مِّرۡفَقٗا
۱۶﴿
اور جب تم نے ان لوگوں سے اور ان (معبودوں) سے جن کی اللہ کے علاوہ یہ عبادت کرتے ہیں کنارہ کشی کر لی ہے تو فلاں غار میں جا کر (چُھپ جاؤ) تمھارا ربّ تمھارے لیے اپنی رحمت کو وسیع کر دے گا اور تمھارے کام میں تمھیں سہولت فراہم کرے گا
۞وَتَرَى ٱلشَّمۡسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَٰوَرُ عَن كَهۡفِهِمۡ ذَاتَ ٱلۡيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقۡرِضُهُمۡ ذَاتَ ٱلشِّمَالِ وَهُمۡ فِي فَجۡوَةٖ مِّنۡهُۚ ذَٰلِكَ مِنۡ ءَايَٰتِ ٱللَّهِۗ مَن يَهۡدِ ٱللَّهُ فَهُوَ ٱلۡمُهۡتَدِۖ وَمَن يُضۡلِلۡ فَلَن تَجِدَ لَهُۥ وَلِيّٗا مُّرۡشِدٗا
۱۷﴿
(الغرض وہ غار میں جا کر چُھپ گئے) اور (اے رسول، ان کی کیفیّت یہ تھی کہ) جب سورج نکلتا تو آپ دیکھتے کہ وہ ان کے غار سے داہنی طرف کو ہٹ جاتا اور جب غروب ہوتا تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا اور وہ اس غار کی ایک کشادہ جگہ میں (سو رہے) تھے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی (اس کو دیکھ کر اس زمانے کے کافروں کو ایمان لے آنا چاہیے تھا مگر) جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یاب ہوتا ہے اور جس کو وہ گمراہ کر دے تو (اے رسول) پھر اس کےلیے آپ کوئی راہ بتانے والا کارساز نہ پائیں گے
وَتَحۡسَبُهُمۡ أَيۡقَاظٗا وَهُمۡ رُقُودٞۚ وَنُقَلِّبُهُمۡ ذَاتَ ٱلۡيَمِينِ وَذَاتَ ٱلشِّمَالِۖ وَكَلۡبُهُم بَٰسِطٞ ذِرَاعَيۡهِ بِٱلۡوَصِيدِۚ لَوِ ٱطَّلَعۡتَ عَلَيۡهِمۡ لَوَلَّيۡتَ مِنۡهُمۡ فِرَارٗا وَلَمُلِئۡتَ مِنۡهُمۡ رُعۡبٗا
۱۸﴿
اور (اے رسول) اگر آپ انھیں دیکھتے تو آپ خیال کرتے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سو رہے تھے، ہم کبھی داہنی طرف اور کبھی بائیں طرف ان کی کروٹ بدلتے رہتے تھے، ان کا کتّا چوکھٹ پر ہاتھ پھیلائے (سو رہا) تھا، (اے رسول) اگر آپ ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان (کی حالت) سے مرعوب ہو جاتے
وَكَذَٰلِكَ بَعَثۡنَٰهُمۡ لِيَتَسَآءَلُواْ بَيۡنَهُمۡۚ قَالَ قَآئِلٞ مِّنۡهُمۡ كَمۡ لَبِثۡتُمۡۖ قَالُواْ لَبِثۡنَا يَوۡمًا أَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٖۚ قَالُواْ رَبُّكُمۡ أَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ فَٱبۡعَثُوٓاْ أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمۡ هَٰذِهِۦٓ إِلَى ٱلۡمَدِينَةِ فَلۡيَنظُرۡ أَيُّهَآ أَزۡكَىٰ طَعَامٗا فَلۡيَأۡتِكُم بِرِزۡقٖ مِّنۡهُ وَلۡيَتَلَطَّفۡ وَلَا يُشۡعِرَنَّ بِكُمۡ أَحَدًا
۱۹﴿
اور (اے رسول) جس طرح ہم نے ان کو سُلا دیا تھا اسی طرح ہم نے ان کو اٹھا بھی دیا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے (غار میں رہنے کی مدّت کے متعلّق) سوال کریں، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا تم (غار میں) کتنی مدّت رہے؟ انھوں نے کہا ایک دن یا ایک دن سے بھی کم، (پھر انھوں نے کہا) جتنی مدّت تم (غار میں) رہے اس کو تمھارا ربّ ہی جانتا ہے، (اچّھا اب) تم اپنے میں سے ایک آدمی کو یہ روپیہ دے کر شہر بھیجو، وہ (وہاں جا کر) دیکھے کہ شہر میں کس آدمی کا کھانا پاکیزہ ہے (تو جو کھانا پاکیزہ ہو) اس میں سے وہ تمھارے لیے کھانا لے آئے، اسے چاہیے کہ نرمی سے بات کرے اورکسی کو تمھارے متعلّق کوئی خبر نہ دے
إِنَّهُمۡ إِن يَظۡهَرُواْ عَلَيۡكُمۡ يَرۡجُمُوكُمۡ أَوۡ يُعِيدُوكُمۡ فِي مِلَّتِهِمۡ وَلَن تُفۡلِحُوٓاْ إِذًا أَبَدٗا
۲۰﴿
وہ اگر تم پر غلبہ پائیں گے تو تم کو سنگ سار کر دیں گے یا تم کو واپس اپنے مذہب میں لے آئیں گے، ایسی صُورت میں تم ہرگز فلاح نہیں پاؤ گے
وَكَذَٰلِكَ أَعۡثَرۡنَا عَلَيۡهِمۡ لِيَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞ وَأَنَّ ٱلسَّاعَةَ لَا رَيۡبَ فِيهَآ إِذۡ يَتَنَٰزَعُونَ بَيۡنَهُمۡ أَمۡرَهُمۡۖ فَقَالُواْ ٱبۡنُواْ عَلَيۡهِم بُنۡيَٰنٗاۖ رَّبُّهُمۡ أَعۡلَمُ بِهِمۡۚ قَالَ ٱلَّذِينَ غَلَبُواْ عَلَىٰٓ أَمۡرِهِمۡ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيۡهِم مَّسۡجِدٗا
۲۱﴿
اور (اے رسول) اس طرح ہم نے (لوگوں کو) ان کے حال سے خبردار کر دیا تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ (قیامت) حق ہے اور یہ کہ قیامت (کے آنے) میں کوئی شک نہیں (جو اللہ کئی سال تک سُلانے کے بعد اٹھا سکتا ہے وہ مار کر زندہ بھی کر سکتا ہے) اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب لوگ ان کے معاملے میں آپس میں جھگڑنے لگے، (کچھ) لوگ کہنے لگے، ان (کے غار) پر ایک عمارت بناؤ، (اے رسول، لوگوں کو تو اصحابِ کہف کے حالات کا صحیح علم نہیں البتّہ) ان کا ربّ ان کے حال سے بخوبی واقف ہے اور جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے کہنے لگے ہم تو ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے
سَيَقُولُونَ ثَلَٰثَةٞ رَّابِعُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ وَيَقُولُونَ خَمۡسَةٞ سَادِسُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ رَجۡمَۢا بِٱلۡغَيۡبِۖ وَيَقُولُونَ سَبۡعَةٞ وَثَامِنُهُمۡ كَلۡبُهُمۡۚ قُل رَّبِّيٓ أَعۡلَمُ بِعِدَّتِهِم مَّا يَعۡلَمُهُمۡ إِلَّا قَلِيلٞۗ فَلَا تُمَارِ فِيهِمۡ إِلَّا مِرَآءٗ ظَٰهِرٗا وَلَا تَسۡتَفۡتِ فِيهِم مِّنۡهُمۡ أَحَدٗا
۲۲﴿
(اے رسول، ان کے حالات سننے کے بعد بعض) لوگ کہیں گے کہ وہ تین"۳" ہیں، چوتھا ان کا کتّا ہے اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ"۵" ہیں، چھٹا ان کا کتّا ہے، محض ظنّ و گمان سے وہ یہ تعداد بتائیں گے، (بعض لوگ) کہیں گے کہ وہ سات"۷" ہیں، آٹھواں ان کا کتّاہے، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میرا ربّ تو ان کی گنتی سے بخوبی واقف ہے، (رہے انسان تو ان میں) ان (کی گنتی) کو کوئی نہیں جانتا سوائے چند لوگوں کے، تو (اے رسول) ان (کی گنتی کے بارے) میں (آپ کسی سے) بحث و مباحثہ نہ کریں مگر یہ کہ سرسری طور پر (کوئی بات ہو جائے) اور نہ ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت کریں
وَلَا تَقُولَنَّ لِشَاْيۡءٍ إِنِّي فَاعِلٞ ذَٰلِكَ غَدًا
۲۳﴿
اور (اے رسول) کسی کام کے متعلّق یہ نہ کہا کریں کہ یہ کام میں کل کروں گا
إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُۚ وَٱذۡكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلۡ عَسَىٰٓ أَن يَهۡدِيَنِ رَبِّي لِأَقۡرَبَ مِنۡ هَٰذَا رَشَدٗا
۲۴﴿
(بلکہ اس طرح کہا کریں کہ) اللہ چاہے (تو میں یہ کام کل کروں گا) اور جب آپ بھول جایا کریں تو (جب یاد آئے) اپنے ربّ (کی مشیّت) کا ذِکر کر لیا کریں اور (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ امید ہے میرا ربّ مجھے اور زیادہ ہدایت کی باتوں کی طرف رہنمائی فرمائے
وَلَبِثُواْ فِي كَهۡفِهِمۡ ثَلَٰثَ مِاْئَةٖ سِنِينَ وَٱزۡدَادُواْ تِسۡعٗا
۲۵﴿
اور (اے رسول) اصحابِ کہف اپنے غار میں تین سو نو"۳۰۹" سال رہے
قُلِ ٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا لَبِثُواْۖ لَهُۥ غَيۡبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ أَبۡصِرۡ بِهِۦ وَأَسۡمِعۡۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِيّٖ وَلَا يُشۡرِكُ فِي حُكۡمِهِۦٓ أَحَدٗا
۲۶﴿
(اگر کافر اس مدّت کی تکذیب کریں تو) آپ کہہ دیجیے کہ جتنی مدّت وہ (غار میں) رہے اس کو اللہ (تم سے) زیادہ جانتا ہے، آسمانوں کی اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا علم اُسی کو ہے، وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے، اُس کے علاوہ ان (لوگوں) کا کوئی کارساز نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا
وَٱتۡلُ مَآ أُوحِيَ إِلَيۡكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِهِۦ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلۡتَحَدٗا
۲۷﴿
اور (اے رسول) آپ کے ربّ کی کتاب جو بذریعہ وحی آپ کی طرف نازل کی گئی ہے اس کی پیروی کیجیے، اللہ کی باتوں کو بدلنے والا کوئی نہیں اور نہ آپ اللہ (تعالیٰ) کے علاوہ کہیں پناہ کی جگہ پائیں گے
وَٱصۡبِرۡ نَفۡسَكَ مَعَ ٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ رَبَّهُم بِٱلۡغَدَوٰةِ وَٱلۡعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجۡهَهُۥۖ وَلَا تَعۡدُ عَيۡنَاكَ عَنۡهُمۡ تُرِيدُ زِينَةَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَلَا تُطِعۡ مَنۡ أَغۡفَلۡنَا قَلۡبَهُۥ عَن ذِكۡرِنَا وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ وَكَانَ أَمۡرُهُۥ فُرُطٗا
۲۸﴿
اور (اے رسول) آپ اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھیے جو صبح و شام اپنے ربّ کو پکارتے ہیں اور اُس کی خوشنودی کے طالب رہتے ہیں اور آپ کی نگاہیں ان کو چھوڑ کر (کسی اور طرف) نہ دوڑیں، (کیا) آپ دنیا کی زندگی کی زینت کے خواہش مند ہیں؟ (نہیں اور ہرگز نہیں تو) پھر آپ اس شخص کا کہنا نہ مانیں جس کے دِل کو ہم نے اپنے ذِکر سے غافل کر دیا ہے، جو اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور جس کی بد کرداری حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے
وَقُلِ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكُمۡۖ فَمَن شَآءَ فَلۡيُؤۡمِن وَمَن شَآءَ فَلۡيَكۡفُرۡۚ إِنَّآ أَعۡتَدۡنَا لِلظَّـٰلِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمۡ سُرَادِقُهَاۚ وَإِن يَسۡتَغِيثُواْ يُغَاثُواْ بِمَآءٖ كَٱلۡمُهۡلِ يَشۡوِي ٱلۡوُجُوهَۚ بِئۡسَ ٱلشَّرَابُ وَسَآءَتۡ مُرۡتَفَقًا
۲۹﴿
اور (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ حق تمھارے ربّ کی طرف سے آ چکا ہے، تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے، ہم نے ظالموں کےلیے آگ تیّار کر رکھی ہے جس کی قنّاتیں ان کو چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہوں گی اور اگر وہ (پانی کےلیے) فریاد کریں گے تو ان کو (ایسا گرم) پانی دیا جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا، وہ ان کے چہروں کو بھون ڈالے گا، (ان کے) پینے کی چیز بھی بُری ہو گی اور آرام کرنے کی جگہ بھی بُری ہو گی
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجۡرَ مَنۡ أَحۡسَنَ عَمَلًا
۳۰﴿
(اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے (تو ان کےلیے بڑا اچّھا اجر ہے) ہم نیک عمل کرنے والے کا اجر ضائع نہیں کریں گے
أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ جَنَّـٰتُ عَدۡنٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهِمُ ٱلۡأَنۡهَٰرُ يُحَلَّوۡنَ فِيهَا مِنۡ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٖ وَيَلۡبَسُونَ ثِيَابًا خُضۡرٗا مِّن سُندُسٖ وَإِسۡتَبۡرَقٖ مُّتَّكِـِٔينَ فِيهَا عَلَى ٱلۡأَرَآئِكِۚ نِعۡمَ ٱلثَّوَابُ وَحَسُنَتۡ مُرۡتَفَقٗا
۳۱﴿
یہ ہی لوگ ہیں جن کےلیے دائمی باغات ہوں گے، ان کے (مکانات کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، ان باغات میں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے، وہاں وہ سندس اور استبرق کے سبز کپڑے پہنیں گے (اور) تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے، (کتنا) اچّھا بدلہ (ہے جو انھیں ملے گا) اور (کتنی) اچّھی (ان کی) آرام گاہ ہو گی
۞وَٱضۡرِبۡ لَهُم مَّثَلٗا رَّجُلَيۡنِ جَعَلۡنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيۡنِ مِنۡ أَعۡنَٰبٖ وَحَفَفۡنَٰهُمَا بِنَخۡلٖ وَجَعَلۡنَا بَيۡنَهُمَا زَرۡعٗا
۳۲﴿
اور (اے رسول) ان لوگوں سے (ان) دو"۲" اشخاص کا حال بیان کیجیے جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو"۲" باغ عطا کیے تھے، ان دونوں باغوں کے چاروں طرف ہم نے کھجور کے درخت لگا دیے تھے اور ان کے درمیان میں ہم نے کھیتی بھی پیدا کی تھی
كِلۡتَا ٱلۡجَنَّتَيۡنِ ءَاتَتۡ أُكُلَهَا وَلَمۡ تَظۡلِم مِّنۡهُ شَيۡـٔٗاۚ وَفَجَّرۡنَا خِلَٰلَهُمَا نَهَرٗا
۳۳﴿
دونوں باغ (خوب) پھل لاتے تھے، پھل کی پیداوار میں کسی قسم کی کمی نہ ہوتی تھی، مزید برآں ہم نے ان باغوں میں نہر بھی جاری کر رکھی تھی
وَكَانَ لَهُۥ ثَمَرٞ فَقَالَ لِصَٰحِبِهِۦ وَهُوَ يُحَاوِرُهُۥٓ أَنَا۠ أَكۡثَرُ مِنكَ مَالٗا وَأَعَزُّ نَفَرٗا
۳۴﴿
الغرض اس کو خوب پھل ملتے رہتے تھے (ایک دن) جب کہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا میں مال و دولت میں بھی تجھ سے زیادہ ہوں اور جماعت کے لحاظ سے بھی تجھ سے زیادہ قوی ہوں
وَدَخَلَ جَنَّتَهُۥ وَهُوَ ظَالِمٞ لِّنَفۡسِهِۦ قَالَ مَآ أَظُنُّ أَن تَبِيدَ هَٰذِهِۦٓ أَبَدٗا
۳۵﴿
(غرور اور تکبّر کے اس عالم میں) وہ اپنے نفس پر ظلم کرتا ہوا (ایک دن) اپنے باغ میں داخل ہوا، کہنے لگا میں نہیں سمجھتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہو گا
وَمَآ أَظُنُّ ٱلسَّاعَةَ قَآئِمَةٗ وَلَئِن رُّدِدتُّ إِلَىٰ رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيۡرٗا مِّنۡهَا مُنقَلَبٗا
۳۶﴿
اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت (کبھی) قائم ہو گی اور اگر (بالفرض محال قیامت قائم بھی ہو جائے اور) میں اپنے ربّ کی طرف لوٹایا جاؤں تو میں ضرور (وہاں) اس سے بہتر جگہ پاؤں گا
قَالَ لَهُۥ صَاحِبُهُۥ وَهُوَ يُحَاوِرُهُۥٓ أَكَفَرۡتَ بِٱلَّذِي خَلَقَكَ مِن تُرَابٖ ثُمَّ مِن نُّطۡفَةٖ ثُمَّ سَوَّىٰكَ رَجُلٗا
۳۷﴿
اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کیا تو اس ذات کا انکار کرتا ہے جس نے تجھ کو مٹّی سے پھر نطفے سے پیدا کیا، پھر تجھے موزوں کر کے ایک انسان بنا دیا
لَّـٰكِنَّا۠ هُوَ ٱللَّهُ رَبِّي وَلَآ أُشۡرِكُ بِرَبِّيٓ أَحَدٗا
۳۸﴿
برخلاف تیرے (میرا تو عقیدہ یہ ہے کہ) اللہ ہی میرا ربّ ہے، اور میں اپنے ربّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
وَلَوۡلَآ إِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَكَ قُلۡتَ مَا شَآءَ ٱللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِٱللَّهِۚ إِن تَرَنِ أَنَا۠ أَقَلَّ مِنكَ مَالٗا وَوَلَدٗا
۳۹﴿
اور اگر تو نے مجھے مال و اولاد کے لحاظ سے اپنے سے کم تر دیکھا تھا تو جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے اس طرح کیوں نہیں کہا کہ جو اللہ چاہتا ہے (وہی ملتا ہے) کسی میں کوئی قوّت نہیں مگر اللہ کی توفیق سے
فَعَسَىٰ رَبِّيٓ أَن يُؤۡتِيَنِ خَيۡرٗا مِّن جَنَّتِكَ وَيُرۡسِلَ عَلَيۡهَا حُسۡبَانٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فَتُصۡبِحَ صَعِيدٗا زَلَقًا
۴۰﴿
ہو سکتا ہے کہ میرا ربّ مجھے تیرے باغ سے بہتر (کوئی نعمت) عطا فرما دے اور تیرے باغ پر آسمان سے کوئی آفت نازل فرما دے پھر وہ چٹیل میدان ہو کر رہ جائے
أَوۡ يُصۡبِحَ مَآؤُهَا غَوۡرٗا فَلَن تَسۡتَطِيعَ لَهُۥ طَلَبٗا
۴۱﴿
یا اس باغ کا پانی زمین میں (اتنی گہرائی میں) اتر جائے کہ تو پھر اسے (کسی طرح) حاصل نہ کر سکے
وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِۦ فَأَصۡبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيۡهِ عَلَىٰ مَآ أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَٰلَيۡتَنِي لَمۡ أُشۡرِكۡ بِرَبِّيٓ أَحَدٗا
۴۲﴿
الغرض (عذابِ الہٰی نے) اس کے میوے کو چاروں طرف سے گھیر لیا (اور اسے تباہ و برباد کر دیا، یہ دیکھ کر) وہ اس مال پر جو اس نے اس باغ پر خرچ کیا تھا (حسرت سے) اپنے ہاتھ ملنے لگا (باغ کی حالت یہ ہو گئی کہ) وہ اپنی چھتریوں پر گرا ہوا پڑا تھا اور وہ (اسے دیکھ کر ندامت کے ساتھ) یہ کہہ رہا تھا اے کاش! میں نے اپنے ربّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا
وَلَمۡ تَكُن لَّهُۥ فِئَةٞ يَنصُرُونَهُۥ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَمَا كَانَ مُنتَصِرًا
۴۳﴿
(اس وقت) اللہ کے علاوہ کوئی جماعت ایسی نہیں تھی جو اس کی مدد کر سکے اور نہ وہ (اللہ سے) بدلہ ہی لے سکا
هُنَالِكَ ٱلۡوَلَٰيَةُ لِلَّهِ ٱلۡحَقِّۚ هُوَ خَيۡرٞ ثَوَابٗا وَخَيۡرٌ عُقۡبٗا
۴۴﴿
یہاں سے (یعنی اس واقعہ سے ثابت ہوا کہ) حکومت تو بس اللہ (اکیلے) کی ہے جو (الٰہ) برحق ہے، ثواب دینے کے لحاظ سے بھی وہی بہتر ہے اور صلہ دینے کے لحاظ سے بھی وہی بہتر ہے
وَٱضۡرِبۡ لَهُم مَّثَلَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا كَمَآءٍ أَنزَلۡنَٰهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَٱخۡتَلَطَ بِهِۦ نَبَاتُ ٱلۡأَرۡضِ فَأَصۡبَحَ هَشِيمٗا تَذۡرُوهُ ٱلرِّيَٰحُۗ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ مُّقۡتَدِرًا
۴۵﴿
اور (اے رسول) ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کیجیے (اس کی مثال ایسی ہے) جیسے پانی، ہم نے اسے بادل سے برسایا پھر زمین سے اگنے والی چیز اس کے ساتھ مل گئی (پھر وہ خوب پھلی پھولی) پھر وہ چُورا چُورا (ہو کر ایسی) ہو گئی کہ اس کو ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
ٱلۡمَالُ وَٱلۡبَنُونَ زِينَةُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَٱلۡبَٰقِيَٰتُ ٱلصَّـٰلِحَٰتُ خَيۡرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابٗا وَخَيۡرٌ أَمَلٗا
۴۶﴿
(اے رسول) مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی (زیب و) زینت ہیں اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے ربّ کے ہاں ثواب کے لحاظ سے بھی بہتر اور نیک توقّعات کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں
وَيَوۡمَ نُسَيِّرُ ٱلۡجِبَالَ وَتَرَى ٱلۡأَرۡضَ بَارِزَةٗ وَحَشَرۡنَٰهُمۡ فَلَمۡ نُغَادِرۡ مِنۡهُمۡ أَحَدٗا
۴۷﴿
اور (اے رسول، نیک اعمال کا یہ صلہ اس دن ملے گا) جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور جس دن زمین آپ کو (ایک) چٹیل (میدان کی طرح) نظر آئے گی پھر ہم ان (سب) کو جمع کریں گے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہ چھوڑیں گے
وَعُرِضُواْ عَلَىٰ رَبِّكَ صَفّٗا لَّقَدۡ جِئۡتُمُونَا كَمَا خَلَقۡنَٰكُمۡ أَوَّلَ مَرَّةِۭۚ بَلۡ زَعَمۡتُمۡ أَلَّن نَّجۡعَلَ لَكُم مَّوۡعِدٗا
۴۸﴿
اور (اے رسول، یہ سب) آپ کے ربّ کے سامنے صف بصف پیش کیے جائیں گے، (پھر ہم ان سے کہیں گے آج) تم ہمارے پاس (اسی طرح پیدا ہو کر) آ گئے ہو جس طرح ہم نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا، (تم تو روزِ جزا کا انکار کرتے تھے) بلکہ تمھارا تو یہ دعویٰ تھا کہ ہم نے (جزا و سزا کےلیے) کوئی وقت مقرّر ہی نہیں کیا ہے (تو اب تم نے دیکھ لیا کہ تمھارا دعویٰ غلط تھا)
وَوُضِعَ ٱلۡكِتَٰبُ فَتَرَى ٱلۡمُجۡرِمِينَ مُشۡفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَٰوَيۡلَتَنَا مَالِ هَٰذَا ٱلۡكِتَٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةٗ وَلَا كَبِيرَةً إِلَّآ أَحۡصَىٰهَاۚ وَوَجَدُواْ مَا عَمِلُواْ حَاضِرٗاۗ وَلَا يَظۡلِمُ رَبُّكَ أَحَدٗا
۴۹﴿
پھر (اے رسول، ہر ایک کا) اعمال نامہ (اس کے سامنے) رکھ دیا جائے گا تو آپ دیکھیں گے کہ گناہ گار لوگ جو کچھ اس میں (تحریر) ہو گا اس (کو دیکھ کر اس کی سزا) سے ڈر رہے ہوں گے اور یہ کہہ رہے ہوں گے ہائے افسوس یہ کیسا اعمال نامہ ہے کہ اس نے نہ کوئی چھوٹی بات چھوڑی اور نہ کوئی بڑی بات چھوڑی، سب کو گِن گِن کر محفوظ کر لیا ہے، الغرض جو عمل انھوں نے کیے ہوں گے وہ ان سب کو (اس میں) موجود پائیں گے اور (اے رسول) آپ کا ربّ کسی پر ظلم نہیں کرے گا (بلکہ اس کے اعمال کے مطابق ہی اسے بدلہ دے گا)
وَإِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ كَانَ مِنَ ٱلۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ أَمۡرِ رَبِّهِۦٓۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُۥ وَذُرِّيَّتَهُۥٓ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِي وَهُمۡ لَكُمۡ عَدُوُّۢۚ بِئۡسَ لِلظَّـٰلِمِينَ بَدَلٗا
۵۰﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب ہم نے فرشتوں سے (اور ابلیس سے) کہا آدم کو سجدہ کرو، تو فرشتوں نے تو سب نے سجدہ کیا لیکن ابلیس نے سجدہ نہیں کیا، وہ جنّات میں سے تھا لہٰذا اس نے اپنے ربّ کے حکم کی نافرمانی کی تو (اے انسانو) کیا تم میرے علاوہ اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ سب تمھارے دشمن ہیں، (بےشک) ظالموں کےلیے (بہت) بُرا بدلہ ہے
۞مَّآ أَشۡهَدتُّهُمۡ خَلۡقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَلَا خَلۡقَ أَنفُسِهِمۡ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ ٱلۡمُضِلِّينَ عَضُدٗا
۵۱﴿
(اے رسول) میں نے نہ تو آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے وقت ان (شیاطین) کو (اپنی مدد کےلیے) بلایا تھا اور نہ ان کی اپنی پیدائش کے وقت اور میں ایسا نہیں تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو (اپنا قوّتِ) بازو بناتا
وَيَوۡمَ يَقُولُ نَادُواْ شُرَكَآءِيَ ٱلَّذِينَ زَعَمۡتُمۡ فَدَعَوۡهُمۡ فَلَمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَهُمۡ وَجَعَلۡنَا بَيۡنَهُم مَّوۡبِقٗا
۵۲﴿
اور جس دن اللہ (مشرکین سے) فرمائے گا میرے شریکوں کو بلاؤ (یعنی ان لوگوں کو بلاؤ) جن کے متعلّق تمھارا دعویٰ تھا (کہ وہ میرے شریک ہیں)، تو (مشرکین) ان کو بلائیں گے لیکن وہ انھیں کوئی جواب نہیں دیں گے اور (مشرکین ان تک پہنچ نہ سکیں گے اس لیے کہ) ہم نے ان (دونوں) کے درمیان ایک ہلاک کرنے والی جگہ بنا رکھی ہو گی
وَرَءَا ٱلۡمُجۡرِمُونَ ٱلنَّارَ فَظَنُّوٓاْ أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمۡ يَجِدُواْ عَنۡهَا مَصۡرِفٗا
۵۳﴿
اور (جب) گناہ گار دوزخ کو دیکھیں گے تو سمجھ جائیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور وہ اس سے بچنے کےلیے کوئی جگہ نہیں پائیں گے
وَلَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِي هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٖۚ وَكَانَ ٱلۡإِنسَٰنُ أَكۡثَرَ شَيۡءٖ جَدَلٗا
۵۴﴿
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کو سمجھانے) کےلیے ہر قسم کی مثالیں بیان فرمائی ہیں، لیکن انسان تمام مخلوقات سے زیادہ جھگڑالو واقع ہوا ہے (ہر مثال میں کوئی نہ کوئی جھگڑے کی بات نکال لیتا ہے)
وَمَا مَنَعَ ٱلنَّاسَ أَن يُؤۡمِنُوٓاْ إِذۡ جَآءَهُمُ ٱلۡهُدَىٰ وَيَسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّهُمۡ إِلَّآ أَن تَأۡتِيَهُمۡ سُنَّةُ ٱلۡأَوَّلِينَ أَوۡ يَأۡتِيَهُمُ ٱلۡعَذَابُ قُبُلٗا
۵۵﴿
اور (اب) جب کہ ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے تو انھیں کس بات نے ایمان لانے اور اپنے ربّ سے معافی مانگنے سے روک رکھا ہے سوائے اس کے کہ اگلے لوگوں (میں جو اللہ) کی سنّت (رہی ہے وہی) ان لوگوں کو بھی پہنچ جائے یا ان کے سامنے (ہمارا) عذاب آ موجود ہو
وَمَا نُرۡسِلُ ٱلۡمُرۡسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَۚ وَيُجَٰدِلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِٱلۡبَٰطِلِ لِيُدۡحِضُواْ بِهِ ٱلۡحَقَّۖ وَٱتَّخَذُوٓاْ ءَايَٰتِي وَمَآ أُنذِرُواْ هُزُوٗا
۵۶﴿
اور ہم رسولوں کو تو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ وہ (مومنین کو) خوش خبریاں سنائیں اور (فاسقین کو) ڈرائیں پھر بھی جو لوگ کافر ہیں وہ باطل کی بنیاد پر جھگڑا کرتے ہیں اور باطل ہی کے ذریعے حق کو بے دخل (کرنے کی کوشش) کرتے ہیں، انھوں نے ہماری آیات کو اور جس چیز سے انھیں ڈرایا جاتا ہے ہنسی کھیل بنا رکھا ہے
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِۦ فَأَعۡرَضَ عَنۡهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتۡ يَدَاهُۚ إِنَّا جَعَلۡنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ أَكِنَّةً أَن يَفۡقَهُوهُ وَفِيٓ ءَاذَانِهِمۡ وَقۡرٗاۖ وَإِن تَدۡعُهُمۡ إِلَى ٱلۡهُدَىٰ فَلَن يَهۡتَدُوٓاْ إِذًا أَبَدٗا
۵۷﴿
اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جس کو اس کے ربّ کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس سے منھ پھیر لیتا ہے اور جو اعمال اس نے آگے بھیج دیے ہیں ان کو بھول جاتا ہے (بات یہ ہے کہ) ہم نے ان کے دِلوں پر پردے ڈال دیے ہیں تاکہ وہ حق کو سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ (ڈال دیا ہے تاکہ سن نہ سکیں) اور (اے رسول) اگر اس حالت میں آپ ان کو ہدایت کی طرف بلائیں تو یہ کبھی ہدایت کی طرف نہ آئیں گے
وَرَبُّكَ ٱلۡغَفُورُ ذُو ٱلرَّحۡمَةِۖ لَوۡ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُواْ لَعَجَّلَ لَهُمُ ٱلۡعَذَابَۚ بَل لَّهُم مَّوۡعِدٞ لَّن يَجِدُواْ مِن دُونِهِۦ مَوۡئِلٗا
۵۸﴿
اور (اے رسول) آپ کا ربّ بڑا بخشنے والا اور رحمت والا ہے، اگر وہ ان کو ان کے اعمال کی وجہ سے پکڑ لے تو ان پر (بہت) جلدی عذاب بھیج دے لیکن (وہ ایسا نہیں کرے گا) اُس نے ان کےلیے ایک وقت مقرّر کر رکھا ہے (جب وہ وقت آجائے گا تو) اللہ (کے دامنِ رحمت) کے علاوہ کہیں پناہ کی جگہ نہیں پائیں گے
وَتِلۡكَ ٱلۡقُرَىٰٓ أَهۡلَكۡنَٰهُمۡ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَعَلۡنَا لِمَهۡلِكِهِم مَّوۡعِدٗا
۵۹﴿
اور (اے رسول) ان بستیوں کو (جن کو یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ ویران پڑی ہیں) ہم نے ان کو (اسی وقت) تباہ و برباد کیا جب انھوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی تباہی کا بھی ایک وقت مقرّر کر رکھا تھا (وقتِ مقرّرہ سے پہلے عذاب نہیں بھیجا)
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَىٰهُ لَآ أَبۡرَحُ حَتَّىٰٓ أَبۡلُغَ مَجۡمَعَ ٱلۡبَحۡرَيۡنِ أَوۡ أَمۡضِيَ حُقُبٗا
۶۰﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا جب تک میں دو۲ سمندروں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں (اپنے ارادے سے) باز نہیں آؤں گا خواہ میں برسوں چلتا رہوں
فَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَيۡنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِي ٱلۡبَحۡرِ سَرَبٗا
۶۱﴿
پھر جب وہ دونوں سمندروں کے ملنے کی جگہ پہنچے تو اپنی مچھلی کو بھول گئے، مچھلی نے سمندر میں سُرنگ کے مثل اپنا راستہ بنا لیا
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَىٰهُ ءَاتِنَا غَدَآءَنَا لَقَدۡ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبٗا
۶۲﴿
جب وہ (اس مقام سے) آگے بڑھے تو موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا ہمارا کھانا لاؤ ہمیں اس سفر میں بہت تکان ہو گئی ہے
قَالَ أَرَءَيۡتَ إِذۡ أَوَيۡنَآ إِلَى ٱلصَّخۡرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ ٱلۡحُوتَ وَمَآ أَنسَىٰنِيهُ إِلَّا ٱلشَّيۡطَٰنُ أَنۡ أَذۡكُرَهُۥۚ وَٱتَّخَذَ سَبِيلَهُۥ فِي ٱلۡبَحۡرِ عَجَبٗا
۶۳﴿
خادم نے کہا کیا آپ نے (نہیں) دیکھا کہ جب ہم پتّھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی (کا ذِکر کرنا) بھول گیا تھا اس کا آپ سے ذِکر کرنا کسی نے نہیں بھلایا مگر شیطان نے، اس نے بڑے عجیب طریقے سے سمندر میں راستہ بنا لیا
قَالَ ذَٰلِكَ مَا كُنَّا نَبۡغِۚ فَٱرۡتَدَّا عَلَىٰٓ ءَاثَارِهِمَا قَصَصٗا
۶۴﴿
موسیٰ نے کہا وہی تو وہ مقام تھا جس کی ہم تلاش میں تھے، الغرض وہ اپنے قدموں کے نشان پر (چلتے ہوئے) واپس لوٹے
فَوَجَدَا عَبۡدٗا مِّنۡ عِبَادِنَآ ءَاتَيۡنَٰهُ رَحۡمَةٗ مِّنۡ عِندِنَا وَعَلَّمۡنَٰهُ مِن لَّدُنَّا عِلۡمٗا
۶۵﴿
جب وہ اس مقام پر پہنچے تو انھوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک بندے (خضر) کو پایا جس کو ہم نے اپنی بارگاہ (خاص) سے رحمت عنایت کی تھی اور جس کو ہم نے اپنے پاس سے ایک (خاص) علم عطا کیا تھا
قَالَ لَهُۥ مُوسَىٰ هَلۡ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰٓ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدٗا
۶۶﴿
موسیٰ نے ان سے کہا کیا میں اس شرط پر آپ کے ساتھ چل سکتا ہوں کہ جو علمِ رُشد و ہدایت آپ کو دیا گیا ہے اس میں سے آپ مجھے بھی کچھ سکھا دیں
قَالَ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا
۶۷﴿
خضر نے کہا آپ میرے ساتھ رہ کر (میری باتوں پر) صبر نہ کر سکیں گے
وَكَيۡفَ تَصۡبِرُ عَلَىٰ مَا لَمۡ تُحِطۡ بِهِۦ خُبۡرٗا
۶۸﴿
اور ایسی بات پر جس کا آپ کو علم ہی نہ ہو آپ صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں
قَالَ سَتَجِدُنِيٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ صَابِرٗا وَلَآ أَعۡصِي لَكَ أَمۡرٗا
۶۹﴿
موسیٰ نے کہا آپ مجھے انشاءاللہ صابر پائیں گے اور میں آپ کے حکم کے خلاف (کچھ) نہ کروں گا
قَالَ فَإِنِ ٱتَّبَعۡتَنِي فَلَا تَسۡـَٔلۡنِي عَن شَيۡءٍ حَتَّىٰٓ أُحۡدِثَ لَكَ مِنۡهُ ذِكۡرٗا
۷۰﴿
خضر نے کہا تم میرے ساتھ چلتے ہو تو کسی چیز کے متعلّق مجھ سے سوال نہ کرنا جب تک میں خود ہی تم سے اس کے ذِکر کی ابتدا نہ کروں
فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَا رَكِبَا فِي ٱلسَّفِينَةِ خَرَقَهَاۖ قَالَ أَخَرَقۡتَهَا لِتُغۡرِقَ أَهۡلَهَا لَقَدۡ جِئۡتَ شَيۡـًٔا إِمۡرٗا
۷۱﴿
الغرض وہ دونوں روانہ ہوئے یہاں تک کہ وہ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو خضر نے کشتی میں سوراخ کر دیا، موسیٰ نے کہا آپ نے کشتی میں اس لیے سوراخ کیا ہے کہ اس کے مسافروں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے عجیب بات کی
قَالَ أَلَمۡ أَقُلۡ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا
۷۲﴿
خضر نے کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ (رہ کر میری باتوں پر) صبر نہ کر سکو گے
قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرۡهِقۡنِي مِنۡ أَمۡرِي عُسۡرٗا
۷۳﴿
موسیٰ نے کہا (میں بھول گیا لہٰذا) جو بھول مجھ سے ہو گئی ہے اس پر آپ مجھ سے مواخذہ نہ کیجیے اور میرے (اس) کام میں مجھے مشکل میں نہ ڈالیے
فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَا لَقِيَا غُلَٰمٗا فَقَتَلَهُۥ قَالَ أَقَتَلۡتَ نَفۡسٗا زَكِيَّةَۢ بِغَيۡرِ نَفۡسٖ لَّقَدۡ جِئۡتَ شَيۡـٔٗا نُّكۡرٗا
۷۴﴿
(اس گفتگو کے بعد وہ) آگے روانہ ہوئے یہاں تک کہ انھیں ایک لڑکا ملا، خضر نے اسے قتل کر ڈالا، موسیٰ نے کہا آپ نے ایک معصوم بچّے کو بغیر قِصاص کے قتل کر دیا، یہ تو آپ نے بہت ہی بُرا کام کیا
۞قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسۡتَطِيعَ مَعِيَ صَبۡرٗا
۷۵﴿
خضر نے کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا؟ کہ تم میرے ساتھ (رہ کر میری باتوں پر) صبر نہ کر سکو گے
قَالَ إِن سَأَلۡتُكَ عَن شَيۡءِۭ بَعۡدَهَا فَلَا تُصَٰحِبۡنِيۖ قَدۡ بَلَغۡتَ مِن لَّدُنِّي عُذۡرٗا
۷۶﴿
موسیٰ نے کہا اگر اس کے بعد میں کسی چیز کے متعلّق آپ سے سوال کروں تو پھر مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیے گا، (واقعی اب) آپ میری طرف سے عذر کو پہنچ چکے ہیں (آپ کےلیے معقول عذر ہو گا کہ آپ مجھے مزید اپنے ساتھ نہ رکھیں)
فَٱنطَلَقَا حَتَّىٰٓ إِذَآ أَتَيَآ أَهۡلَ قَرۡيَةٍ ٱسۡتَطۡعَمَآ أَهۡلَهَا فَأَبَوۡاْ أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارٗا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُۥۖ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ لَتَّخَذۡتَ عَلَيۡهِ أَجۡرٗا
۷۷﴿
پھر وہ دونوں آگے چلے یہاں تک کہ وہ ایک بستی میں پہنچے انھوں نے بستی والوں سے کھانا طلب کیا، بستی والوں نے ان کی مہمان داری کرنے سے انکار کر دیا، اتنے میں انھوں نے اس بستی میں ایک دیوار کو دیکھا کہ گرنے والی ہے خضر نے (مرمّت کر کے) اسے سیدھا کر دیا موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام پر (بستی والوں سے) اجرت لے سکتے تھے
قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيۡنِي وَبَيۡنِكَۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأۡوِيلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِع عَّلَيۡهِ صَبۡرًا
۷۸﴿
خضر نےکہا (بس) اب میرے اور تمھارے درمیان جدائی ہے، البتّہ جن باتوں پر تم صبر نہ کر سکے ان کی اصل حقیقت میں تمھیں بتاتا ہوں
أَمَّا ٱلسَّفِينَةُ فَكَانَتۡ لِمَسَٰكِينَ يَعۡمَلُونَ فِي ٱلۡبَحۡرِ فَأَرَدتُّ أَنۡ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَآءَهُم مَّلِكٞ يَأۡخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصۡبٗا
۷۹﴿
وہ کشتی چند مسکینوں کی تھی جو سمندر میں (کشتی چلا کر مسافروں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانے کا) کام کرتے ہیں آگے چل کر (ان کا گزر) ایک (ایسے) بادشاہ (کے ملک سے ہونے والا تھا) جو ہر (اچّھی) کشتی کو زبردستی چھین لیا کرتا ہے، میں نے چاہا کہ کشتی کو عیب دار کردوں (تاکہ بادشاہ اسے چھین نہ سکے)
وَأَمَّا ٱلۡغُلَٰمُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤۡمِنَيۡنِ فَخَشِينَآ أَن يُرۡهِقَهُمَا طُغۡيَٰنٗا وَكُفۡرٗا
۸۰﴿
اور وہ لڑکا (جس کو میں نے قتل کیا) اس کے ماں باپ مومن تھے، ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ (بڑا ہو کر) سرکشی اور کفر کر کے انھیں تکلیف نہ پہنچائے
فَأَرَدۡنَآ أَن يُبۡدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيۡرٗا مِّنۡهُ زَكَوٰةٗ وَأَقۡرَبَ رُحۡمٗا
۸۱﴿
ہم نے چاہا کہ ان کا ربّ ان کو بدلے میں ایک ایسا بیٹا عطا کرے جو پاکیزگی اور شفقت کے لحاظ سے اس سے بہتر ہو
وَأَمَّا ٱلۡجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَٰمَيۡنِ يَتِيمَيۡنِ فِي ٱلۡمَدِينَةِ وَكَانَ تَحۡتَهُۥ كَنزٞ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَٰلِحٗا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبۡلُغَآ أَشُدَّهُمَا وَيَسۡتَخۡرِجَا كَنزَهُمَا رَحۡمَةٗ مِّن رَّبِّكَۚ وَمَا فَعَلۡتُهُۥ عَنۡ أَمۡرِيۚ ذَٰلِكَ تَأۡوِيلُ مَا لَمۡ تَسۡطِع عَّلَيۡهِ صَبۡرٗا
۸۲﴿
اور رہی وہ دیوار تو وہ اس شہر کے رہنے واے دو۲ یتیم لڑکوں کی تھی، اس دیوار کے نیچے ان دونوں کا خزانہ (گڑا ہوا) تھا، ان دونوں لڑکوں کا باپ (بہت) نیک آدمی تھا لہٰذا تمھارے ربّ نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور اپنا خزانہ خود نکالیں (کہیں ایسا نہ ہو کہ دیوار گرنے سے خزانہ ظاہر ہو جائے اور دوسرے لوگ اس پر قبضہ کر لیں، ان تمام کاموں میں جو میں نے کیے) تمھارے ربّ کی (بڑی) رحمت (پوشیدہ) تھی اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کیے (بلکہ اللہ کے حکم کی تعمیل میں کیے) یہ ہے ان کاموں کی حقیقت جن (کی ظاہری کیفیّت) پرتم سے صبر نہ ہو سکا
وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَن ذِي ٱلۡقَرۡنَيۡنِۖ قُلۡ سَأَتۡلُواْ عَلَيۡكُم مِّنۡهُ ذِكۡرًا
۸۳﴿
اور (اے رسول، یہ لوگ) آپ سے ذوالقرنین کے متعلّق سوال کر رہے ہیں آپ کہہ دیجیے میں ان کا کچھ حال تم کو پڑھ کر سناتا ہوں
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُۥ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَءَاتَيۡنَٰهُ مِن كُلِّ شَيۡءٖ سَبَبٗا
۸۴﴿
ہم نے زمین میں ان کو (بڑی) قوّت عطا کی تھی اور ہر طرح کا ساز و سامان بھی ان کو دیا تھا
فَأَتۡبَعَ سَبَبًا
۸۵﴿
انھوں نے ساز و سامان جمع کیا (پھر وہ سفر پر روانہ ہوئے)
حَتَّىٰٓ إِذَا بَلَغَ مَغۡرِبَ ٱلشَّمۡسِ وَجَدَهَا تَغۡرُبُ فِي عَيۡنٍ حَمِئَةٖ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوۡمٗاۖ قُلۡنَا يَٰذَا ٱلۡقَرۡنَيۡنِ إِمَّآ أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّآ أَن تَتَّخِذَ فِيهِمۡ حُسۡنٗا
۸۶﴿
(چلتے چلتے) جب وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ پر پہنچے تو انھیں ایسا محسوس ہوا کہ سورج ایک کیچڑ کے چشمے میں ڈوب رہا ہے، اس چشمے کے پاس انھیں ایک قوم ملی تو ہم نے کہا اے ذوالقرنین (تمھیں دونوں قدرتیں حاصل ہیں) خواہ تم انھیں تکلیف دو خواہ تم ان (کے معاملے) میں بھلائی (کا راستہ) اختیار کرو
قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوۡفَ نُعَذِّبُهُۥ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَىٰ رَبِّهِۦ فَيُعَذِّبُهُۥ عَذَابٗا نُّكۡرٗا
۸۷﴿
ذوالقرنین نے (اس قوم سے) کہا (خبردار تم میں سے) جو شخص ظلم کرے گا ہم اسے سزا دیں گے پھر (جب) وہ اپنے ربّ کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اسے اور بھی زیادہ سخت سزا دے گا
وَأَمَّا مَنۡ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَلَهُۥ جَزَآءً ٱلۡحُسۡنَىٰۖ وَسَنَقُولُ لَهُۥ مِنۡ أَمۡرِنَا يُسۡرٗا
۸۸﴿
اور وہ شخص جو ایمان لے آئے گا اور نیک عمل کرے گا تو اس کےلیے اچّھا بدلہ ہے اور ہم بھی اپنے امر (حکومت) میں اس سے آسان بات کہیں گے (کسی قسم کی سختی نہیں کریں گے)
ثُمَّ أَتۡبَعَ سَبَبًا
۸۹﴿
پھر ذوالقرنین نے (ایک اور سفر کےلیے) ساز و سامان کا اہتمام کیا
حَتَّىٰٓ إِذَا بَلَغَ مَطۡلِعَ ٱلشَّمۡسِ وَجَدَهَا تَطۡلُعُ عَلَىٰ قَوۡمٖ لَّمۡ نَجۡعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتۡرٗا
۹۰﴿
(ساز و سامان کی تیّاری کے بعد وہ سفر پر روانہ ہوئے) یہاں تک کہ جب وہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچے تو دیکھا کہ وہ ایک ایسی قوم پر طلوع ہوتا ہے جن کےلیے ہم نے سورج کے آگے کوئی آڑ نہیں بنائی تھی
كَذَٰلِكَۖ وَقَدۡ أَحَطۡنَا بِمَا لَدَيۡهِ خُبۡرٗا
۹۱﴿
(ہم نے ان کو) ایسا ہی (بنایا تھا) اور جو کچھ (ساز و سامان) ذوالقرنین کے پاس تھا ہمیں اس کا بھی بخوبی علم تھا
ثُمَّ أَتۡبَعَ سَبَبًا
۹۲﴿
پھر ذوالقرنین نے (ایک اور سفر کےلیے) ساز و سامان کا اہتمام کیا
حَتَّىٰٓ إِذَا بَلَغَ بَيۡنَ ٱلسَّدَّيۡنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوۡمٗا لَّا يَكَادُونَ يَفۡقَهُونَ قَوۡلٗا
۹۳﴿
(ساز و سامان کی تیّاری کے بعد وہ سفر پر روانہ ہوئے) یہاں تک کہ جب وہ دو۲ دیواروں کے درمیان پہنچے تو انھوں نے ان دیواروں کے اس طرف کچھ لوگوں کو دیکھا جو (کسی کی) بات نہیں سمجھتے تھے
قَالُواْ يَٰذَا ٱلۡقَرۡنَيۡنِ إِنَّ يَأۡجُوجَ وَمَأۡجُوجَ مُفۡسِدُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَهَلۡ نَجۡعَلُ لَكَ خَرۡجًا عَلَىٰٓ أَن تَجۡعَلَ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَهُمۡ سَدّٗا
۹۴﴿
ان لوگوں نے کہا اے ذوالقرنین یاجوج اور ماجوج (ہماری) زمین میں (آکر) فساد مچاتے رہتے ہیں تو کیا ہم آپ کےلیے کوئی خراج مقرّر کر دیں تاکہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی دیوار بنا دیں
قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيۡرٞ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجۡعَلۡ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَهُمۡ رَدۡمًا
۹۵﴿
ذوالقرنین نے کہا مال (کے سلسلے) میں جو قوّت مجھے میرے ربّ نے عطا کی ہے وہ (میرے لیے) اچّھی (طرح کافی) ہے البتّہ (بس) تم محنت سے میری مدد کرو، میں تمھارے اور ان کے درمیان ایک اوٹ بنا دوں گا
ءَاتُونِي زُبَرَ ٱلۡحَدِيدِۖ حَتَّىٰٓ إِذَا سَاوَىٰ بَيۡنَ ٱلصَّدَفَيۡنِ قَالَ ٱنفُخُواْۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَعَلَهُۥ نَارٗا قَالَ ءَاتُونِيٓ أُفۡرِغۡ عَلَيۡهِ قِطۡرٗا
۹۶﴿
تم میرے پاس لوہے کی تختیاں لاؤ (وہ لوہے کی تختیاں لائے اور ان کو دیواروں کے درمیان میں رکھتے رہے) یہاں تک کہ جب انھوں نے دونوں دیواروں کے درمیان میں جو شگاف تھا اسے برابر کر دیا تو ذوالقرنین نے ان سے کہا اب اسے دھونکو (انھوں نے دھونکنا شروع کیا) یہاں تک کہ جب انھوں نے اسے (دھونک دھونک کر) انگارا کر دیا تو ذوالقرنین نے کہا (اب) میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ تاکہ میں اس پر ڈال دوں
فَمَا ٱسۡطَٰعُوٓاْ أَن يَظۡهَرُوهُ وَمَا ٱسۡتَطَٰعُواْ لَهُۥ نَقۡبٗا
۹۷﴿
(الغرض وہ شگاف بند ہو گیا) تو (یاجوج ماجوج) نہ اس پر چڑھ سکتے تھے اور نہ اس میں نقب لگا سکتے تھے
قَالَ هَٰذَا رَحۡمَةٞ مِّن رَّبِّيۖ فَإِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّي جَعَلَهُۥ دَكَّآءَۖ وَكَانَ وَعۡدُ رَبِّي حَقّٗا
۹۸﴿
ذوالقرنین نے کہا یہ میرے ربّ کی رحمت ہے (کہ اُس نے مجھے ایسا کرنے کی قوّت عطا کی) بہر حال جب میرے ربّ کا وعدہ (پورا ہونے کا وقت) آئے گا تو وہ اسے زمین کے برابر کر دے گا اور میرے ربّ کا وعدہ سچّا ہی ہوتا ہے
۞وَتَرَكۡنَا بَعۡضَهُمۡ يَوۡمَئِذٖ يَمُوجُ فِي بَعۡضٖۖ وَنُفِخَ فِي ٱلصُّورِ فَجَمَعۡنَٰهُمۡ جَمۡعٗا
۹۹﴿
اس دن ہم ان میں سے بعض کو چھوڑ دیں گے تو وہ ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور (جب) صُور پھونکا جائے گا تو ہم ان سب کو (میدانِ محشر میں) جمع کریں گے
وَعَرَضۡنَا جَهَنَّمَ يَوۡمَئِذٖ لِّلۡكَٰفِرِينَ عَرۡضًا
۱۰۰﴿
اس روز ہم دوزخ کو کافروں کے سامنے لے آئیں گے
ٱلَّذِينَ كَانَتۡ أَعۡيُنُهُمۡ فِي غِطَآءٍ عَن ذِكۡرِي وَكَانُواْ لَا يَسۡتَطِيعُونَ سَمۡعًا
۱۰۱﴿
(یعنی ان لوگوں کے سامنے) جن کی آنکھوں پر میرے ذِکر کےلیے (غفلت کا) پردہ پڑا ہوا تھا اور (کانوں میں ایسا بوجھ تھا کہ) وہ سن نہیں سکتے تھے
أَفَحَسِبَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَن يَتَّخِذُواْ عِبَادِي مِن دُونِيٓ أَوۡلِيَآءَۚ إِنَّآ أَعۡتَدۡنَا جَهَنَّمَ لِلۡكَٰفِرِينَ نُزُلٗا
۱۰۲﴿
کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں؟ کہ وہ میرے بندوں کو میرے علاوہ (اپنا) کارساز بنائیں (اور انھیں کوئی سزا نہ ملے) بےشک ہم نے کافروں کی مہمانی کےلیے جہنّم تیّار کر رکھی ہے
قُلۡ هَلۡ نُنَبِّئُكُم بِٱلۡأَخۡسَرِينَ أَعۡمَٰلًا
۱۰۳﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کیا ہم تمھیں بتائیں کہ اعمال کے لحاظ سے کون سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے ہیں
ٱلَّذِينَ ضَلَّ سَعۡيُهُمۡ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَهُمۡ يَحۡسَبُونَ أَنَّهُمۡ يُحۡسِنُونَ صُنۡعًا
۱۰۴﴿
(یہ وہ لوگ ہیں) جن کی دنیا کی زندگی کی تمام کوششیں ضائع ہو گئیں اور وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ اچّھے کام کر رہے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمۡ وَلِقَآئِهِۦ فَحَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فَلَا نُقِيمُ لَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَزۡنٗا
۱۰۵﴿
یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے ربّ کی آیات اور (قیامت کے دن) اُس سے ملاقات کا انکار کیا تھا لہٰذا ان کے تمام اعمال ضائع ہو گئے اور ہم ان کےلیے قیامت کے دن کوئی ترازو قائم نہیں کریں گے
ذَٰلِكَ جَزَآؤُهُمۡ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُواْ وَٱتَّخَذُوٓاْ ءَايَٰتِي وَرُسُلِي هُزُوًا
۱۰۶﴿
یہ یعنی جہنّم ان کی سزا (کی جگہ) ہے اس لیے کہ انھوں نے کفر کیا تھا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا تھا
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ كَانَتۡ لَهُمۡ جَنَّـٰتُ ٱلۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا
۱۰۷﴿
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کی مہمانی (کےلیے) فِردوس کے باغات ہوں گے
خَٰلِدِينَ فِيهَا لَا يَبۡغُونَ عَنۡهَا حِوَلٗا
۱۰۸﴿
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے کسی اور جگہ منتقل ہونا نہ چاہیں گے
قُل لَّوۡ كَانَ ٱلۡبَحۡرُ مِدَادٗا لِّكَلِمَٰتِ رَبِّي لَنَفِدَ ٱلۡبَحۡرُ قَبۡلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَٰتُ رَبِّي وَلَوۡ جِئۡنَا بِمِثۡلِهِۦ مَدَدٗا
۱۰۹﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر میرے ربّ کے کلمات (لکھنے) کےلیے سمندر سیاہی بن جائے تو اس سے پہلے کہ میرے ربّ کے کلمات ختم ہوں سمندر ختم ہو جائے گا اگرچہ اس کی مدد کےلیے ہم اس جیسا ایک اور سمندر ہی کیوں نہ لے آئیں
قُلۡ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٞ مِّثۡلُكُمۡ يُوحَىٰٓ إِلَيَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمۡ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞۖ فَمَن كَانَ يَرۡجُواْ لِقَآءَ رَبِّهِۦ فَلۡيَعۡمَلۡ عَمَلٗا صَٰلِحٗا وَلَا يُشۡرِكۡ بِعِبَادَةِ رَبِّهِۦٓ أَحَدَۢا
۱۱۰﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے میں تم ہی جیسا ایک انسان ہوں البتّہ میری طرف یہ وحی آ رہی ہے کہ تمھارا الٰہ بس ایک الٰہ ہے، تو جس شخص کو اپنے ربّ سے ملاقات کا خوف ہو اسے چاہیے کہ اچّھے عمل کرے اور اپنے ربّ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے

Share This Surah, Choose Your Platform!