Qafسُوۡرَةُ قٓ
اردو ترجمہ
بَلۡ عَجِبُوٓاْ أَن جَآءَهُم مُّنذِرٞ مِّنۡهُمۡ فَقَالَ ٱلۡكَٰفِرُونَ هَٰذَا شَيۡءٌ عَجِيبٌ
﴾۲﴿
(یہ لوگ کسی اور وجہ سے آپ کی رسالت کا انکار نہیں کرتے) بلکہ (ان کے انکار کی اصل وجہ یہ ہے کہ ) انھیں اس بات پر تعجّب ہے کہ ان ہی میں سے ایک ڈرانے والا ان کے پاس آگیا، کافر کہنے لگے یہ تو (بڑی) عجیب بات ہے
أَءِذَا مِتۡنَا وَكُنَّا تُرَابٗاۖ ذَٰلِكَ رَجۡعُۢ بَعِيدٞ
﴾۳﴿
(اور جب ان سے کہا گیا کہ وہ حساب و کتاب کےلیے پھر زندہ کیے جائیں گے تو انھوں نے تعجّب سے پوچھا) کیا جب ہم مر کر مٹّی ہو جائیں گے؟ (تو دوبارہ زندہ ہوں گے) یہ دوبارہ زندہ ہونا تو بعید (از عقل) ہے
قَدۡ عَلِمۡنَا مَا تَنقُصُ ٱلۡأَرۡضُ مِنۡهُمۡۖ وَعِندَنَا كِتَٰبٌ حَفِيظُۢ
﴾۴﴿
( اے لوگو! یہ کوئی بعید از عقل بات نہیں ) ہمیں اس چیز کا بخوبی علم ہے جو زمین ان ( کے جسموں ) میں سے ( کھا کھا کر ) کم کرتی رہتی ہے مزید برآں ہمارے پاس ( تمام چیزوں کو ) محفوظ کر دینے والی کتاب بھی ہے ( جس میں ہر چیز تحریر ہے )
بَلۡ كَذَّبُواْ بِٱلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ فَهُمۡ فِيٓ أَمۡرٖ مَّرِيجٍ
﴾۵﴿
(اے رسول، دوبارہ زندہ ہونا عجیب بات نہیں ہے) بلکہ (عجیب بات تو یہ ہے کہ) جب حق ان کے پاس پہنچا تو انھوں نے اس کو جھٹلا دیا اور اب وہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑے ہوئے) ہیں
أَفَلَمۡ يَنظُرُوٓاْ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَوۡقَهُمۡ كَيۡفَ بَنَيۡنَٰهَا وَزَيَّنَّـٰهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٖ
﴾۶﴿
کیا انھوں نے اپنے اوپر آسمان پر نظر نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیسا بنایا ہے اور (کس طرح) اس کو زینت دی ہے، اس میں کہیں درز تک نہیں ہے
وَٱلۡأَرۡضَ مَدَدۡنَٰهَا وَأَلۡقَيۡنَا فِيهَا رَوَٰسِيَ وَأَنۢبَتۡنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوۡجِۭ بَهِيجٖ
﴾۷﴿
تَبۡصِرَةٗ وَذِكۡرَىٰ لِكُلِّ عَبۡدٖ مُّنِيبٖ
﴾۸﴿
وَنَزَّلۡنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ مُّبَٰرَكٗا فَأَنۢبَتۡنَا بِهِۦ جَنَّـٰتٖ وَحَبَّ ٱلۡحَصِيدِ
﴾۹﴿
وَٱلنَّخۡلَ بَاسِقَٰتٖ لَّهَا طَلۡعٞ نَّضِيدٞ
﴾۱۰﴿
رِّزۡقٗا لِّلۡعِبَادِۖ وَأَحۡيَيۡنَا بِهِۦ بَلۡدَةٗ مَّيۡتٗاۚ كَذَٰلِكَ ٱلۡخُرُوجُ
﴾۱۱﴿
(یہ سب کچھ ہم) بندوں کو رزق فراہم کرنے کےلیے (اگاتے ہیں) اور ہم ہی پانی کے ذریعے مُردہ زمین کو زندہ کر دیتے ہیں (جس طرح پودے، پانی برستے ہی زمین سے نکل پڑتے ہیں) اسی طرح (قیامت کے روز مُردے) نکل پڑیں گے
كَذَّبَتۡ قَبۡلَهُمۡ قَوۡمُ نُوحٖ وَأَصۡحَٰبُ ٱلرَّسِّ وَثَمُودُ
﴾۱۲﴿
وَعَادٞ وَفِرۡعَوۡنُ وَإِخۡوَٰنُ لُوطٖ
﴾۱۳﴿
وَأَصۡحَٰبُ ٱلۡأَيۡكَةِ وَقَوۡمُ تُبَّعٖۚ كُلّٞ كَذَّبَ ٱلرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ
﴾۱۴﴿
اور بن کے رہنے والوں نے اور قومِ تبع نے بھی (جھٹلایا تھا) غرض یہ کہ سب ہی نے رسولوں کو جھٹلایا تو (ان پر) ہمارا وعدۂ عذاب ثابت ہو گیا
أَفَعَيِينَا بِٱلۡخَلۡقِ ٱلۡأَوَّلِۚ بَلۡ هُمۡ فِي لَبۡسٖ مِّنۡ خَلۡقٖ جَدِيدٖ
﴾۱۵﴿
اور (اے لوگو) کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں (نہیں ہم تو نہیں تھکے ہاں یہ بات ضرور ہے کہ) یہ لوگ بلا وجہ ازسرِنو پیدا ہونے کے سلسلے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَا ٱلۡإِنسَٰنَ وَنَعۡلَمُ مَا تُوَسۡوِسُ بِهِۦ نَفۡسُهُۥۖ وَنَحۡنُ أَقۡرَبُ إِلَيۡهِ مِنۡ حَبۡلِ ٱلۡوَرِيدِ
﴾۱۶﴿
اور (اے رسول) ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسے اس کے دِل میں آتے ہیں اور ہم اس کی رگ و جان سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں
إِذۡ يَتَلَقَّى ٱلۡمُتَلَقِّيَانِ عَنِ ٱلۡيَمِينِ وَعَنِ ٱلشِّمَالِ قَعِيدٞ
﴾۱۷﴿
جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو"۲" ضبط کرنے والے جو (اس کے) دائیں بائیں (ضبط کرنے کےلیے تیّار) بیٹھے ہوتے ہیں (اس کام کو) ضبط کر لیتے ہیں
مَّا يَلۡفِظُ مِن قَوۡلٍ إِلَّا لَدَيۡهِ رَقِيبٌ عَتِيدٞ
﴾۱۸﴿
(اسی طرح) وہ کوئی بات منھ سے نہیں نکالنے پاتا کہ (اس کے لکھنے کےلیے بھی) اس کے پاس ایک نگراں تیّار رہتا ہے
وَجَآءَتۡ سَكۡرَةُ ٱلۡمَوۡتِ بِٱلۡحَقِّۖ ذَٰلِكَ مَا كُنتَ مِنۡهُ تَحِيدُ
﴾۱۹﴿
اور (اے انسان، عنقریب وہ وقت آنے والا ہے کہ) موت کی بے ہوشی حق کے ساتھ (تجھ پر) طاری ہو جائے گی، (اس وقت تجھ سے کہا جائے گا) یہ ہی وہ (موت) ہے جس سے تو بھاگتا پھرتا تھا
وَنُفِخَ فِي ٱلصُّورِۚ ذَٰلِكَ يَوۡمُ ٱلۡوَعِيدِ
﴾۲۰﴿
پھر (ایک دن وہ آئے گا کہ) صُور پھونکا جائے گا (تو اس دن کہا جائے گا) یہ ہی تو عذاب کے وعدوں (کے پورا ہونے) کا دن ہے
وَجَآءَتۡ كُلُّ نَفۡسٖ مَّعَهَا سَآئِقٞ وَشَهِيدٞ
﴾۲۱﴿
لَّقَدۡ كُنتَ فِي غَفۡلَةٖ مِّنۡ هَٰذَا فَكَشَفۡنَا عَنكَ غِطَآءَكَ فَبَصَرُكَ ٱلۡيَوۡمَ حَدِيدٞ
﴾۲۲﴿
(پھر اس سے کہا جائے گا) تو اس دن سے (بڑا) غافل رہا (تیری آنکھوں پر غفلت کا جو پردہ پڑا ہوا تھا آج) ہم نے تیرے (اس) پردے کو تیرے سامنے سے ہٹا دیا تو آج تیری نگاہ بڑی تیز ہے (تجھے آج وہ تمام چیزیں نظر آرہی ہیں جن سے تجھ کو ڈرایا گیا تھا)
وَقَالَ قَرِينُهُۥ هَٰذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ
﴾۲۳﴿
أَلۡقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٖ
﴾۲۴﴿
(اللہ ان دونوں فرشتوں سے جو اس کے ساتھ آئے تھے فرمائے گا) ہر ناشکرے، (حق سے) عناد رکھنے والے کو دوزخ میں ڈال دو
مَّنَّاعٖ لِّلۡخَيۡرِ مُعۡتَدٖ مُّرِيبٍ
﴾۲۵﴿
ٱلَّذِي جَعَلَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَأَلۡقِيَاهُ فِي ٱلۡعَذَابِ ٱلشَّدِيدِ
﴾۲۶﴿
۞قَالَ قَرِينُهُۥ رَبَّنَا مَآ أَطۡغَيۡتُهُۥ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَٰلِۭ بَعِيدٖ
﴾۲۷﴿
(وہ عرض کرے گا میرا کیا قصور ہے مجھے تو شیطان نے جو میرا ساتھی تھا گمراہ کیا) اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا اے ہمارے ربّ میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی پَرلے درجے کی گمراہی میں (بھٹک رہا) تھا
قَالَ لَا تَخۡتَصِمُواْ لَدَيَّ وَقَدۡ قَدَّمۡتُ إِلَيۡكُم بِٱلۡوَعِيدِ
﴾۲۸﴿
مَا يُبَدَّلُ ٱلۡقَوۡلُ لَدَيَّ وَمَآ أَنَا۠ بِظَلَّـٰمٖ لِّلۡعَبِيدِ
﴾۲۹﴿
يَوۡمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ ٱمۡتَلَأۡتِ وَتَقُولُ هَلۡ مِن مَّزِيدٖ
﴾۳۰﴿
وَأُزۡلِفَتِ ٱلۡجَنَّةُ لِلۡمُتَّقِينَ غَيۡرَ بَعِيدٍ
﴾۳۱﴿
هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٖ
﴾۳۲﴿
(پھر ان سے کہا جائے گا) یہ ہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا (یعنی جس کا وعدہ) ہر رجوع کرنے والے (احکامِ الٰہی کی) حفاظت کرنے والے سے (کیا گیا) تھا
مَّنۡ خَشِيَ ٱلرَّحۡمَٰنَ بِٱلۡغَيۡبِ وَجَآءَ بِقَلۡبٖ مُّنِيبٍ
﴾۳۳﴿
ٱدۡخُلُوهَا بِسَلَٰمٖۖ ذَٰلِكَ يَوۡمُ ٱلۡخُلُودِ
﴾۳۴﴿
لَهُم مَّا يَشَآءُونَ فِيهَا وَلَدَيۡنَا مَزِيدٞ
﴾۳۵﴿
ان کےلیے جو کچھ وہ اس میں چاہیں گے (موجود ہو گا) اور ہمارے پاس تو اوربھی بہت کچھ ہو گا (جو ہم انھیں دیں گے)
وَكَمۡ أَهۡلَكۡنَا قَبۡلَهُم مِّن قَرۡنٍ هُمۡ أَشَدُّ مِنۡهُم بَطۡشٗا فَنَقَّبُواْ فِي ٱلۡبِلَٰدِ هَلۡ مِن مَّحِيصٍ
﴾۳۶﴿
اور (اے رسول) ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر ڈالا جو قوّت میں ان سے کہیں زیادہ تھیں پھر (جب ہمارا عذاب آیا تو) وہ (کئی) شہروں میں پناہ حاصل کرنے کی جگہ تلاش کرنے کےلیے (آئے) گئے تو کیا (انھیں) کوئی بھاگنے کی جگہ (ملی) تھی؟
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكۡرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُۥ قَلۡبٌ أَوۡ أَلۡقَى ٱلسَّمۡعَ وَهُوَ شَهِيدٞ
﴾۳۷﴿
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَا ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ وَمَا بَيۡنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٖ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٖ
﴾۳۸﴿
اور (اے رسول) ہم نے آسمانوں کو، زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کو چھ۶ دن میں پیدا کیا اور ہم کو تکان محسوس نہیں ہوئی
فَٱصۡبِرۡ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ قَبۡلَ طُلُوعِ ٱلشَّمۡسِ وَقَبۡلَ ٱلۡغُرُوبِ
﴾۳۹﴿
تو (اے رسول) جو کچھ یہ کر رہے ہیں اس پر آپ صبر کیجیے اور سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اپنے ربّ کی تعریف کے ساتھ تسبیح پڑھا کیجیے
وَمِنَ ٱلَّيۡلِ فَسَبِّحۡهُ وَأَدۡبَٰرَ ٱلسُّجُودِ
﴾۴۰﴿
وَٱسۡتَمِعۡ يَوۡمَ يُنَادِ ٱلۡمُنَادِ مِن مَّكَانٖ قَرِيبٖ
﴾۴۱﴿
يَوۡمَ يَسۡمَعُونَ ٱلصَّيۡحَةَ بِٱلۡحَقِّۚ ذَٰلِكَ يَوۡمُ ٱلۡخُرُوجِ
﴾۴۲﴿
إِنَّا نَحۡنُ نُحۡيِۦ وَنُمِيتُ وَإِلَيۡنَا ٱلۡمَصِيرُ
﴾۴۳﴿
يَوۡمَ تَشَقَّقُ ٱلۡأَرۡضُ عَنۡهُمۡ سِرَاعٗاۚ ذَٰلِكَ حَشۡرٌ عَلَيۡنَا يَسِيرٞ
﴾۴۴﴿
جس دن زمین ان (کی لاشوں) پر سے پھٹ جائے گی (اور) وہ (قبروں سے نکل کر) تیزی کے ساتھ (میدانِ محشر میں جمع ہو جائیں گے) یہ جمع کر لینا ہمارے لیے آسان ہے
نَّحۡنُ أَعۡلَمُ بِمَا يَقُولُونَۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيۡهِم بِجَبَّارٖۖ فَذَكِّرۡ بِٱلۡقُرۡءَانِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
﴾۴۵﴿
(اے رسول) ہمیں معلوم ہے جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں لیکن آپ ان پر جَبر کرنے والے تو (بناکر) نہیں (بھیجے گئے، آپ کی ذِمّہ داری) تو (بس اتنی ہے کہ) آپ اس شخص کو قرآن کے ذریعے نصیحت کرتے رہیے جو میری وعید سے ڈرتا ہے