Al-Arafسُوۡرَةُ الاٴعرَاف

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓمٓصٓ
۱﴿
الٓمٓصٓ
كِتَٰبٌ أُنزِلَ إِلَيۡكَ فَلَا يَكُن فِي صَدۡرِكَ حَرَجٞ مِّنۡهُ لِتُنذِرَ بِهِۦ وَذِكۡرَىٰ لِلۡمُؤۡمِنِينَ
۲﴿
(اے رسول) یہ کتاب آپ پر اس لیے نازل کی گئی ہے کہ آپ اس کے ذریعے (لوگوں کو) ڈرائیں، یہ کتاب ایمان والوں کےلیے (سراپا) نصیحت ہے لہٰذا اس کتاب سے آپ اپنے سینے میں (کسی قسم کی) تنگی نہ محسوس کریں
ٱتَّبِعُواْ مَآ أُنزِلَ إِلَيۡكُم مِّن رَّبِّكُمۡ وَلَا تَتَّبِعُواْ مِن دُونِهِۦٓ أَوۡلِيَآءَ‌ۗ قَلِيلٗا مَّا تَذَكَّرُونَ
۳﴿
(اے لوگو) جو شریعت تم پر تمھارے ربّ کی طرف سے نازل ہوئی ہے (بس) اسی کی پیروی کرو، اس کے علاوہ ولیوں (وغیرہ) کی پیروی نہ کرو (مگر) تم نصیحت کم ہی قبول کرتے ہو
وَكَم مِّن قَرۡيَةٍ أَهۡلَكۡنَٰهَا فَجَآءَهَا بَأۡسُنَا بَيَٰتًا أَوۡ هُمۡ قَآئِلُونَ
۴﴿
اور (اے لوگو) کتنی ہی بستیاں ہیں (جنھوں نے ہماری نصیحت قبول نہیں کی تو) ہم نے ان کو نیست و نابود کر ڈالا، ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت آیا (جب وہ آرام کر رہے تھے) یا (ایسے وقت آیا) جب وہ قیلولہ کر رہے تھے
فَمَا كَانَ دَعۡوَىٰهُمۡ إِذۡ جَآءَهُم بَأۡسُنَآ إِلَّآ أَن قَالُوٓاْ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ
۵﴿
تو جب ان پر عذاب آتا تھا تو ان کے منھ سے بس یہ ہی نکلتا تھا کہ ہم واقعی بڑے گناہ گار تھے
فَلَنَسۡـَٔلَنَّ ٱلَّذِينَ أُرۡسِلَ إِلَيۡهِمۡ وَلَنَسۡـَٔلَنَّ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۶﴿
(قیامت کے دن) ہم ان سے بھی سوال کریں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے تھے اور رسولوں سے بھی سوال کریں گے (سب سے باز پُرس ہو گی)
فَلَنَقُصَّنَّ عَلَيۡهِم بِعِلۡمٖ‌ۖ وَمَا كُنَّا غَآئِبِينَ
۷﴿
پھر ہم اپنے علم سے ان کو (ان کے اعمال کا حال) سنائیں گے کیوں کہ (جب وہ دنیا میں عمل کرتے تھے تو) ہم غائب نہیں ہوتے تھے
وَٱلۡوَزۡنُ يَوۡمَئِذٍ ٱلۡحَقُّ‌ۚ فَمَن ثَقُلَتۡ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
۸﴿
اس دن (اعمال کا) تولا جانا بالکل سچ ہے، تو جن لوگوں کی (نیکیوں کی) تولیں بھاری ہوں گی وہ لوگ فلاح پائیں گے
وَمَنۡ خَفَّتۡ مَوَٰزِينُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُم بِمَا كَانُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَظۡلِمُونَ
۹﴿
اور جن لوگوں کی (نیکیوں کی) تولیں ہلکی ہوں گی تو یہ وہ لوگ ہوں گے جنھوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ حقّ و انصاف سے کام نہ لے کر اپنے آپ کو نقصان میں مبتلا کیا ہو گا
وَلَقَدۡ مَكَّنَّـٰكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَجَعَلۡنَا لَكُمۡ فِيهَا مَعَٰيِشَ‌ۗ قَلِيلٗا مَّا تَشۡكُرُونَ
۱۰﴿
اور (اے لوگو) ہم نے زمین میں تمھیں غلبہ اور قدرت عطا کی اور اس میں ہم نے تمھارے لیے معیشت کی چیزیں پیدا کیں مگر تم شکر کم ہی ادا کرتے ہو
وَلَقَدۡ خَلَقۡنَٰكُمۡ ثُمَّ صَوَّرۡنَٰكُمۡ ثُمَّ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ لَمۡ يَكُن مِّنَ ٱلسَّـٰجِدِينَ
۱۱﴿
اور (اے لوگو) تم کو بھی ہم ہی نے پیدا کیا، پھر ہم ہی نے تمھاری (شکل و) صُورت بنائی پھر ہم ہی نے فرشتوں سے کہا کہ (تمھارے باپ) آدم کو سجدہ کریں تو فرشتوں نے تو سجدہ کیا مگر ابلیس نے سجدہ نہیں کیا، وہ سجدہ کرنے والوں میں (شامل) نہ ہوا
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلَّا تَسۡجُدَ إِذۡ أَمَرۡتُكَ‌ۖ قَالَ أَنَا۠ خَيۡرٞ مِّنۡهُ خَلَقۡتَنِي مِن نَّارٖ وَخَلَقۡتَهُۥ مِن طِينٖ
۱۲﴿
اللہ نے (اس سے) فرمایا جب میں نے تجھے (سجدہ کرنے کا) حکم دیا تھا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا، اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں (اس لیے کہ) تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹّی سے پیدا کیا ہے
قَالَ فَٱهۡبِطۡ مِنۡهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَٱخۡرُجۡ إِنَّكَ مِنَ ٱلصَّـٰغِرِينَ
۱۳﴿
اللہ نے فرمایا تو اس (مقام) سے نیچے اتر جا، تجھے زیبا نہیں کہ تو اس (مقام) میں تکبّر کرے، تو (اس مقام سے) نکل جا، بےشک تو ہی ذلیل ہے
قَالَ أَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ
۱۴﴿
ابلیس نے کہا مجھے اس دن تک کےلیے جس دن (مُردے قبروں سے) اٹھائے جائیں گے مُہلت دے دے
قَالَ إِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ
۱۵﴿
اللہ نے فرمایا تجھے مُہلت دی جاتی ہے
قَالَ فَبِمَآ أَغۡوَيۡتَنِي لَأَقۡعُدَنَّ لَهُمۡ صِرَٰطَكَ ٱلۡمُسۡتَقِيمَ
۱۶﴿
ابلیس نے کہا جیسا کہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں بھی ان لوگوں (کو گمراہ کرنے) کےلیے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ جاؤں گا
ثُمَّ لَأٓتِيَنَّهُم مِّنۢ بَيۡنِ أَيۡدِيهِمۡ وَمِنۡ خَلۡفِهِمۡ وَعَنۡ أَيۡمَٰنِهِمۡ وَعَن شَمَآئِلِهِمۡ‌ۖ وَلَا تَجِدُ أَكۡثَرَهُمۡ شَٰكِرِينَ
۱۷﴿
پھر میں ان کے پاس ان کے سامنے سے بھی، ان کے پیچھے سے بھی، ان کے دائیں سے بھی اور ان کے بائیں سے بھی آؤں گا (اور انہیں سیدھے راستے سے بھٹکا دوں گا) پھر تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہیں پائے گا
قَالَ ٱخۡرُجۡ مِنۡهَا مَذۡءُومٗا مَّدۡحُورٗا‌ۖ لَّمَن تَبِعَكَ مِنۡهُمۡ لَأَمۡلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمۡ أَجۡمَعِينَ
۱۸﴿
اللہ نے فرمایا تو یہاں سے اس حالت میں نکل جا کہ تو ذلیل (و خوار) اور مردود (و مطرُود) ہے، جو لوگ بنی آدم میں سے تیری پیروی کریں گے میں (تجھ کو اور ان کو اکٹّھا کر کے) تم سب سے جہنّم کو بھر دوں گا
وَيَـٰٓـَٔادَمُ ٱسۡكُنۡ أَنتَ وَزَوۡجُكَ ٱلۡجَنَّةَ فَكُلَا مِنۡ حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۹﴿
اور اے آدم تم اور تمھاری بیوی جنّت میں رہو، پھر اس میں جہاں سے تمھارا جی چاہے کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس بھی نہ جانا ورنہ تم گناہ گار ہو جاؤ گے
فَوَسۡوَسَ لَهُمَا ٱلشَّيۡطَٰنُ لِيُبۡدِيَ لَهُمَا مَا وُۥرِيَ عَنۡهُمَا مِن سَوۡءَٰتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَىٰكُمَا رَبُّكُمَا عَنۡ هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةِ إِلَّآ أَن تَكُونَا مَلَكَيۡنِ أَوۡ تَكُونَا مِنَ ٱلۡخَٰلِدِينَ
۲۰﴿
پھر شیطان نے ان دونوں کو بہکایا تا کہ ان کے ستر جو ان پر پوشیدہ تھے ان پر ظاہر کر دے، اس نے کہا تمھارے ربّ نے تمھیں اس درخت سے صرف اس لیے منع کیا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ (اس جنّت میں) نہ رہنے لگو
وَقَاسَمَهُمَآ إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
۲۱﴿
پھر اس نے ان دونوں کے سامنے قسم کھائی (اور کہا) میں تم دونوں کا خیرخواہ ہوں (تمھاری خیر خواہی میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ یہ درخت تمھیں ضرور کھانا چاہیے)
فَدَلَّىٰهُمَا بِغُرُورٖ‌ۚ فَلَمَّا ذَاقَا ٱلشَّجَرَةَ بَدَتۡ لَهُمَا سَوۡءَٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخۡصِفَانِ عَلَيۡهِمَا مِن وَرَقِ ٱلۡجَنَّةِ‌ۖ وَنَادَىٰهُمَا رَبُّهُمَآ أَلَمۡ أَنۡهَكُمَا عَن تِلۡكُمَا ٱلشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَآ إِنَّ ٱلشَّيۡطَٰنَ لَكُمَا عَدُوّٞ مُّبِينٞ
۲۲﴿
الغرض ابلیس نے دھوکا دے کر ان دونوں کو (معصیتِ الہٰی میں) مبتلا کر دیا (ان دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا) درخت کا پھل کھانا ہی تھا کہ (فورًا) ان کے ستر ان پر ظاہر ہو گئے اور وہ جنّت (کے درختوں) کے پتّے اوپر تلے اپنے (ستروں) پر رکھنے لگے، (اس وقت) ان کے ربّ نے انہیں پکارا (اور فرمایا) کیا میں نے تم کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا؟ کہ شیطان تمھارا کھلا دشمن ہے! (اس سے بچتے رہنا)
قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَآ أَنفُسَنَا وَإِن لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَتَرۡحَمۡنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۲۳﴿
ان دونوں نے عرض کیا اے ہمارے ربّ ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں معاف نہ کرے گا اور ہم پر رحم نہ فرمائے گا تو ہم یقینًا نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے
قَالَ ٱهۡبِطُواْ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوّٞ‌ۖ وَلَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُسۡتَقَرّٞ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٖ
۲۴﴿
اللہ نے فرمایا تم (یہاں سے) اتر (کر زمین پر چلے) جاؤ تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں (ایسی حالت میں تم لوگ جنّت میں نہیں رہ سکتے، اب) تمھارے لیے زمین میں رہنے کی جگہ ہے اور وہیں تمھارے لیے ایک وقتِ مقرّرہ تک کےلیے سامانِ زیست (مُہیّا کر دیا گیا) ہے
قَالَ فِيهَا تَحۡيَوۡنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنۡهَا تُخۡرَجُونَ
۲۵﴿
(پھر) اللہ نے فرمایا زمین ہی میں تمھیں زندگی گزارنی ہے، اسی میں تمھیں مرنا ہے اور اسی سے تم (قیامت کے دن) نکالے جاؤ گے
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ قَدۡ أَنزَلۡنَا عَلَيۡكُمۡ لِبَاسٗا يُوَٰرِي سَوۡءَٰتِكُمۡ وَرِيشٗا‌ۖ وَلِبَاسُ ٱلتَّقۡوَىٰ ذَٰلِكَ خَيۡرٞ‌ۚ ذَٰلِكَ مِنۡ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ
۲۶﴿
(اور) اے بنی آدم ہم نے تم پر (ایسا) لباس نازل فرمایا ہے جو تمھارے ستر کو چُھپائے اور (تمھیں) زینت (بخشے) اور (اے بنی آدم یہ تو ظاہری لباس ہے جو تمھیں زینت دیتا ہے اور بے حیائی اور سردی و گرمی وغیرہ سے بچاتا ہے لیکن باطنی لباس تو) تقویٰ کا لباس (ہے) اور یہ بہت اچّھا لباس ہے (کہ تمام بُرائیوں اور گناہوں سے بچاتا ہے، اسے کبھی نہ اتارنا) یہ اللہ کی آیات ہیں (جو اے رسول، آپ پر نازل کی جا رہی ہیں) تاکہ یہ (لوگ) نصیحت حاصل کریں
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ لَا يَفۡتِنَنَّكُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ كَمَآ أَخۡرَجَ أَبَوَيۡكُم مِّنَ ٱلۡجَنَّةِ يَنزِعُ عَنۡهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوۡءَٰتِهِمَآ‌ۚ إِنَّهُۥ يَرَىٰكُمۡ هُوَ وَقَبِيلُهُۥ مِنۡ حَيۡثُ لَا تَرَوۡنَهُمۡ‌ۗ إِنَّا جَعَلۡنَا ٱلشَّيَٰطِينَ أَوۡلِيَآءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ
۲۷﴿
(سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے بنی آدم سے فرمایا) اے بنی آدم (ہوشیار رہنا) کہیں شیطان تم کو فتنے میں مبتلا نہ کر دے جس طرح اس نے تمھارے ماں، باپ کو (فتنے میں ڈال کر) جنّت سے نکلوا دیا (تاکہ) ان سے ان کے کپڑے اتروائے اور ان کے ستر ان کو دکھائے، وہ اور اس کا قبیلہ تمھیں اس جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے (اور اے بنی آدم بے ایمان نہ ہو جانا اس لیے کہ) ہم نے شیطانوں کا انہی لوگوں کو دوست بنایا ہے جو بے ایمان ہیں
وَإِذَا فَعَلُواْ فَٰحِشَةٗ قَالُواْ وَجَدۡنَا عَلَيۡهَآ ءَابَآءَنَا وَٱللَّهُ أَمَرَنَا بِهَا‌ۗ قُلۡ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَأۡمُرُ بِٱلۡفَحۡشَآءِ‌ۖ أَتَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۲۸﴿
اور (یہ کافر) جب بے حیائی کا کوئی کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے آباء و اجداد کو اسی طرح (کرتے) پایا ہے اور اللہ نے بھی ہمیں یہ ہی حکم دیا ہے (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا، کیا تم اللہ کی طرف ایسی بات کو منسوب کرتے ہو جس کا خود تمھیں بھی علم نہیں (تمھارا اعتماد تو بس سنی سنائی باتوں پر ہے)
قُلۡ أَمَرَ رَبِّي بِٱلۡقِسۡطِ‌ۖ وَأَقِيمُواْ وُجُوهَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٖ وَٱدۡعُوهُ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ‌ۚ كَمَا بَدَأَكُمۡ تَعُودُونَ
۲۹﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میرے ربّ نے مجھے انصاف کرنے کا حکم دیا ہے اور (اے لوگو، اُس نے یہ بھی حکم دیا ہے) کہ ہر نماز کے وقت اپنے چہروں کو سیدھا رکھا کرو اور دین کو خالص اس کےلیے سمجھتے ہوئے اُسی کو پکارا کرو، اُس نے جس طرح تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو جاؤ گے
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيۡهِمُ ٱلضَّلَٰلَةُ‌ۚ إِنَّهُمُ ٱتَّخَذُواْ ٱلشَّيَٰطِينَ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَيَحۡسَبُونَ أَنَّهُم مُّهۡتَدُونَ
۳۰﴿
اُسی نے ایک جماعت کو ہدایت کے راستے پر چلایا لیکن ایک جماعت پر گمراہی ثابت ہو گئی (وہ ہدایت کے راستے پر نہ آ سکے اس لیے کہ) انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا دوست بنا لیا اور وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ ہدایت پر ہیں
۞يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمۡ عِندَ كُلِّ مَسۡجِدٖ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ وَلَا تُسۡرِفُوٓاْ‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ
۳۱﴿
(اور بنی آدم کو جب ہم نے زمین پر اتارا تو اس وقت ان سے یہ بھی فرمایا تھا کہ) اے بنی آدم ہر نماز کے وقت اپنی زینت کی چیزیں پہن لیا کرو اور کھاؤ پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو، اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِينَةَ ٱللَّهِ ٱلَّتِيٓ أَخۡرَجَ لِعِبَادِهِۦ وَٱلطَّيِّبَٰتِ مِنَ ٱلرِّزۡقِ‌ۚ قُلۡ هِيَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا خَالِصَةٗ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۳۲﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ اللہ کی (پیدا کی ہوئی) آرائش و زیبائش کی چیزوں کو جن کو اُس نے اپنے بندوں کےلیے پیدا کیا ہے اور پاکیزہ کھانے کی چیزوں کو کس نے حرام کیا ہے؟ آپ ہی انھیں بتا دیجیے کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کےلیے ہیں (اگرچہ کافر بھی ان نعمتوں میں ان کے شریک ہیں لیکن) قیامت کے دن یہ چیزیں خالص ایمان والوں کےلیے ہوں گی (اور اے رسول) سمجھنے والوں کےلیے ہم اپنی آیتوں کو اس طرح علیٰحدہ علیٰحدہ بیان فرما رہے ہیں (کہ آسانی سے سمجھ میں آجائیں)
قُلۡ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ ٱلۡفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ وَٱلۡإِثۡمَ وَٱلۡبَغۡيَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَأَن تُشۡرِكُواْ بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ سُلۡطَٰنٗا وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۳۳﴿
آپ کہہ دیجیے کہ میرے ربّ نے تو بے حیائی کے (تمام) ظاہر اور پوشیدہ کاموں کو، گناہ کو اور ناحق (کسی پر ظلم و) زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے اور یہ کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک کرنے کو بھی جس کی اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی حرام کیا ہے اور اس چیز کو بھی حرام کیا ہے کہ اللہ کی طرف جھوٹ بات منسوب کرو جس کا خود تمھیں بھی علم نہیں
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٞ‌ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمۡ لَا يَسۡتَأۡخِرُونَ سَاعَةٗ وَلَا يَسۡتَقۡدِمُونَ
۳۴﴿
ہر جماعت (کی ہلاکت) کا ایک وقت مقرّر ہے، جب ان کا مقرّرہ وقت آجاتا ہے تو پھر وہ ایک گھڑی کی بھی تقدیم و تاخیر نہیں کر سکتے
يَٰبَنِيٓ ءَادَمَ إِمَّا يَأۡتِيَنَّكُمۡ رُسُلٞ مِّنكُمۡ يَقُصُّونَ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِي فَمَنِ ٱتَّقَىٰ وَأَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۳۵﴿
(بنی آدم کی ابتدائی آبادی کے قصّے کی طرف پھر رجوع کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ) اے بنی آدم، جب کبھی تمھارے پاس تم ہی میں سے (میرے) رسول آئیں جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائیں تو جو لوگ (ان پر ایمان لا کر) متّقی بن جائیں گے اور (اپنی) اصلاح کرلیں گے انھیں (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور کوئی غم ہو گا
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسۡتَكۡبَرُواْ عَنۡهَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۳۶﴿
البتّہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ازراہِ تکبّر ان سے منھ موڑا تو ایسے لوگ دوزخ میں جائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے
فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوۡ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ يَنَالُهُمۡ نَصِيبُهُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوۡنَهُمۡ قَالُوٓاْ أَيۡنَ مَا كُنتُمۡ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ‌ۖ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا وَشَهِدُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ أَنَّهُمۡ كَانُواْ كَٰفِرِينَ
۳۷﴿
(اے رسول) اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ کی طرف جھوٹ بات منسوب کرے یا اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے، ایسے لوگوں کو نوشتہ (تقدیر) کے مطابق (دنیا میں) ان کا جو حصّہ مقرّر ہے وہ انھیں ملتا رہے گا یہاں تک کہ جب ہمارے فرشتے ان کے پاس روح قبض کرنے کےلیے آئیں گے تو (ان سے) کہیں گے کہ (اب تمھارے) وہ (معبود) کہاں ہیں؟ جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے وہ تو ہم سے گم ہو گئے، پھر اعتراف کریں گے کہ وہ واقعی کافر تھے
قَالَ ٱدۡخُلُواْ فِيٓ أُمَمٖ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِكُم مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِ فِي ٱلنَّارِ‌ۖ كُلَّمَا دَخَلَتۡ أُمَّةٞ لَّعَنَتۡ أُخۡتَهَا‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا ٱدَّارَكُواْ فِيهَا جَمِيعٗا قَالَتۡ أُخۡرَىٰهُمۡ لِأُولَىٰهُمۡ رَبَّنَا هَـٰٓؤُلَآءِ أَضَلُّونَا فَـَٔاتِهِمۡ عَذَابٗا ضِعۡفٗا مِّنَ ٱلنَّارِ‌ۖ قَالَ لِكُلّٖ ضِعۡفٞ وَلَٰكِن لَّا تَعۡلَمُونَ
۳۸﴿
اللہ فرمائے گا کہ تم سے پہلے جنّ و اِنس کی جو امّتیں گزر چکی ہیں ان ہی کے ساتھ تم بھی دوزخ میں داخل ہو جاؤ (اس طرح) جب کبھی کوئی امّت (دوزخ میں) داخل ہو گی تو اپنے جیسی دوسری امّت پر لعنت کرے گی، یہاں تک کہ جب سب امّتیں اس میں پہنچ جائیں گی تو پچھلی امّت پہلی امّت کے متعلّق (اللہ سے اس طرح) بد دعا کرے گی کہ اے ہمارے ربّ یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا لہٰذا انھیں جہنّم کا دو۲ گنا عذاب دے، اللہ فرمائے گا (تم) سب کےلیے دو۲ گنا عذاب ہے لیکن تم نہیں جانتے
وَقَالَتۡ أُولَىٰهُمۡ لِأُخۡرَىٰهُمۡ فَمَا كَانَ لَكُمۡ عَلَيۡنَا مِن فَضۡلٖ فَذُوقُواْ ٱلۡعَذَابَ بِمَا كُنتُمۡ تَكۡسِبُونَ
۳۹﴿
(پھر) پہلی امّت پچھلی امّت سے کہے گی کہ تم کو ہمارے مقابلے میں کسی قسم کا فضل حاصل نہیں ہو سکا تو (اب) جو عمل تم کرتے تھے اس کی سزا میں عذاب کا مزا چکھو
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱسۡتَكۡبَرُواْ عَنۡهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمۡ أَبۡوَٰبُ ٱلسَّمَآءِ وَلَا يَدۡخُلُونَ ٱلۡجَنَّةَ حَتَّىٰ يَلِجَ ٱلۡجَمَلُ فِي سَمِّ ٱلۡخِيَاطِ‌ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُجۡرِمِينَ
۴۰﴿
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ازراہِ تکبّر ان سے منھ موڑا، ان کےلیے نہ تو آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنّت میں داخل ہوسکیں گے جب تک اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل نہ ہو جائے، مجرموں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
لَهُم مِّن جَهَنَّمَ مِهَادٞ وَمِن فَوۡقِهِمۡ غَوَاشٖ‌ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۱﴿
ان کےلیے بچھونے بھی جہنّم (کی آگ) کے ہوں گے اور اوپر سے اوڑھنے کے کپڑے بھی جہنّم (کی آگ) کے ہوں گے، ظالموں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۴۲﴿
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے (اور نیک عمل کے معاملے میں) ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے تو ایسے لوگ جنّتی ہوں گے اور وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے
وَنَزَعۡنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنۡ غِلّٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهِمُ ٱلۡأَنۡهَٰرُ‌ۖ وَقَالُواْ ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي هَدَىٰنَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهۡتَدِيَ لَوۡلَآ أَنۡ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ‌ۖ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلۡحَقِّ‌ۖ وَنُودُوٓاْ أَن تِلۡكُمُ ٱلۡجَنَّةُ أُورِثۡتُمُوهَا بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۴۳﴿
ان کے دِلوں میں جو کینے ہوں گے انھیں ہم نکال دیں گے، ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور وہ اس طرح کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس مقام تک پہنچنے میں ہماری رہنمائی کی اور اگر اللہ رہنمائی نہ کرتا تو ہم کبھی بھی (یہاں تک پہنچنے کا) راستہ نہ پاتے، واقعی ہمارے ربّ کے رسول (ہمارے پاس) حق لے کر آئے تھے، پھر ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ جو عمل تم (دنیا میں) کرتے تھے ان کے بدلے میں (اب) تم کو اس جنّت کا وارث بنا دیا گیا ہے
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ أَصۡحَٰبَ ٱلنَّارِ أَن قَدۡ وَجَدۡنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقّٗا فَهَلۡ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمۡ حَقّٗا‌ۖ قَالُواْ نَعَمۡ‌ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُۢ بَيۡنَهُمۡ أَن لَّعۡنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۴﴿
اور (جب) جنّتی دوزخیوں (کو دیکھیں گے تو ان) سے پکار کر کہیں گے کہ ہمارے ربّ نے جو وعدہ ہم سے کیا تھا ہم نے اسے سچ پایا تو کیا جو وعدہ تم سے تمھارے ربّ نے کیا تھا تم نے بھی اسے سچ پایا، وہ کہیں گے ہاں (ہم نے بھی سچّا پایا) پھر ان میں ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے
ٱلَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبۡغُونَهَا عِوَجٗا وَهُم بِٱلۡأٓخِرَةِ كَٰفِرُونَ
۴۵﴿
جو (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکا کرتے تھے، اس میں کجی کے متلاشی رہا کرتے تھے اور آخرت کا انکار کرتے تھے
وَبَيۡنَهُمَا حِجَابٞ‌ۚ وَعَلَى ٱلۡأَعۡرَافِ رِجَالٞ يَعۡرِفُونَ كُلَّۢا بِسِيمَىٰهُمۡ‌ۚ وَنَادَوۡاْ أَصۡحَٰبَ ٱلۡجَنَّةِ أَن سَلَٰمٌ عَلَيۡكُمۡ‌ۚ لَمۡ يَدۡخُلُوهَا وَهُمۡ يَطۡمَعُونَ
۴۶﴿
(۴۵) جنّتیوں اور دوزخیوں کے درمیان (اعراف نامی) ایک (دیوار کی) آڑ ہو گی، اعراف پر کچھ آدمی ہوں گے جو سب کو ان کی علامتوں سے پہچان لیں گے (جب) وہ جنّتیوں کو (دیکھیں گے تو ان سے) پکار کر کہیں گے "سلام علیکم " یہ لوگ اگرچہ ابھی جنّت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے لیکن انھیں امید ہو گی (کہ وہ جنّت میں داخل کر دیے جائیں گے)
۞وَإِذَا صُرِفَتۡ أَبۡصَٰرُهُمۡ تِلۡقَآءَ أَصۡحَٰبِ ٱلنَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۷﴿
پھر جب ان کی نگاہیں دوزخیوں کی طرف مڑیں گی تو وہ (اس طرح) دعا کریں گے " اے ہمارے ربّ ہمیں ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرنا "
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلۡأَعۡرَافِ رِجَالٗا يَعۡرِفُونَهُم بِسِيمَىٰهُمۡ قَالُواْ مَآ أَغۡنَىٰ عَنكُمۡ جَمۡعُكُمۡ وَمَا كُنتُمۡ تَسۡتَكۡبِرُونَ
۴۸﴿
(پھر) یہ اعراف والے (کافر) لوگوں کو ان کی علامتوں سے پہچان کر پکاریں گے اور کہیں گے کہ (آج) نہ تمھاری جمعیت تمھارے کام آئی اور نہ وہ (غرور و) تکبّر ہی (تمھارے) کام آیا جو تم (دنیا میں) کیا کرتے تھے
أَهَـٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَقۡسَمۡتُمۡ لَا يَنَالُهُمُ ٱللَّهُ بِرَحۡمَةٍ‌ۚ ٱدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ لَا خَوۡفٌ عَلَيۡكُمۡ وَلَآ أَنتُمۡ تَحۡزَنُونَ
۴۹﴿
پھر (جنّتیوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھیں گے) کیا یہ ہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلّق تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ ان پر اللہ (کبھی) رحمت نہیں کرے گا، (اللہ نے تو ان سے کہہ دیا کہ) جنّت میں داخل ہو جاؤ (اب) تمھیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
وَنَادَىٰٓ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ أَصۡحَٰبَ ٱلۡجَنَّةِ أَنۡ أَفِيضُواْ عَلَيۡنَا مِنَ ٱلۡمَآءِ أَوۡ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ‌ۚ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ
۵۰﴿
(پھر) دوزخی جنّتیوں سے کہیں گے کہ کچھ پانی ہم پر ڈال دو یا جو رزق اللہ نے تمھیں دیا ہے اس میں سے کچھ ہمیں بھی دے دو جنّتی جواب دیں گے کہ اللہ نے (جنّت کا) پانی اور رزق کافروں پر حرام کر دیا ہے
ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَهُمۡ لَهۡوٗا وَلَعِبٗا وَغَرَّتۡهُمُ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا‌ۚ فَٱلۡيَوۡمَ نَنسَىٰهُمۡ كَمَا نَسُواْ لِقَآءَ يَوۡمِهِمۡ هَٰذَا وَمَا كَانُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَجۡحَدُونَ
۵۱﴿
جنھوں نے (دنیا کی زندگی میں) اپنے دین کو کھیل اور تماشہ بنا رکھا تھا اور جن کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا پھر (اللہ تعالیٰ فرمائے گا) آج ہم ان کو اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح انھوں نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے
وَلَقَدۡ جِئۡنَٰهُم بِكِتَٰبٖ فَصَّلۡنَٰهُ عَلَىٰ عِلۡمٍ هُدٗى وَرَحۡمَةٗ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۵۲﴿
اور (اے رسول) ہم ان کافروں کےلیے کتاب نازل کر چکے ہیں جس (کے تمام احکام) کو ہم نے (اپنے) علم (کی بنیاد) پر علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر دیا ہے، وہ کتاب (سب کےلیے) ہدایت اور ایمان والوں کےلیے (سراسر) رحمت ہے
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأۡوِيلَهُۥ‌ۚ يَوۡمَ يَأۡتِي تَأۡوِيلُهُۥ يَقُولُ ٱلَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبۡلُ قَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِٱلۡحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَآءَ فَيَشۡفَعُواْ لَنَآ أَوۡ نُرَدُّ فَنَعۡمَلَ غَيۡرَ ٱلَّذِي كُنَّا نَعۡمَلُ‌ۚ قَدۡ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۵۳﴿
(ایسی کتاب کا یہ لوگ انکار کرتے رہیں اور) کیا یہ اس (انکار) کے انجام کے منتظر ہیں (اے رسول) جس دن اس (انکار) کا انجام (ان کے سامنے) آجائے گا تو وہ لوگ جو پہلے اس (انجام) کو بھولے ہوئے تھے کہیں گے بےشک ہمارے ربّ کے رسول (ہمارے پاس) حق کے ساتھ آئے تھے، کیا (آج) ہمارے کوئی سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں، یا (ایسا ہو سکتا ہے کہ) ہمیں (دنیا میں) پھر لوٹا دیا جائے تو جو (بُرے) عمل ہم پہلے کرتے تھے ان کے بجائے (نیک) عمل کریں، ان لوگوں نے خود اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افترا کرتے تھے سب ان سے غائب ہو گیا
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٖ ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ‌ۖ يُغۡشِي ٱلَّيۡلَ ٱلنَّهَارَ يَطۡلُبُهُۥ حَثِيثٗا وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتِۭ بِأَمۡرِهِۦٓ‌ۗ أَلَا لَهُ ٱلۡخَلۡقُ وَٱلۡأَمۡرُ‌ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۵۴﴿
(اے لوگو) بےشک تمھارا ربّ اللہ ہے جس نے چھ۶ دن میں آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا، پھر عرش پر جلوہ افروز ہوا، وہی رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے (گویا) رات دن کی طلب میں تیزی کے ساتھ (دوڑتی) چلی آتی ہے، اُسی نے سورج، چاند اور تاروں کو اپنے حکم سے مسخّر کر دیا، خبردار ہو جاؤ مخلوق اُسی کی ہے (لہٰذا اُس کی مخلوق میں) حکم بھی اُسی کا (چلتا ہے اور) اللہ ربُّ العالمین بہت بابرکت ہے
ٱدۡعُواْ رَبَّكُمۡ تَضَرُّعٗا وَخُفۡيَةً‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
۵۵﴿
(اے لوگو) اپنے ربّ سے عاجزی سے اور چُپکے چُپکے دعا مانگا کرو (اور حد سے نہ بڑھ جایا کرو) اللہ حد سے بڑھ جانے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَلَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَٰحِهَا وَٱدۡعُوهُ خَوۡفٗا وَطَمَعًا‌ۚ إِنَّ رَحۡمَتَ ٱللَّهِ قَرِيبٞ مِّنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۵۶﴿
زمین میں اصلاح ہو جانے کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، اللہ سے خوف اور امید کے ساتھ دعا مانگتے رہو (اور نیکی کرتے رہو اس لیے کہ) اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہوتی ہے
وَهُوَ ٱلَّذِي يُرۡسِلُ ٱلرِّيَٰحَ بُشۡرَۢا بَيۡنَ يَدَيۡ رَحۡمَتِهِۦ‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَقَلَّتۡ سَحَابٗا ثِقَالٗا سُقۡنَٰهُ لِبَلَدٖ مَّيِّتٖ فَأَنزَلۡنَا بِهِ ٱلۡمَآءَ فَأَخۡرَجۡنَا بِهِۦ مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ‌ۚ كَذَٰلِكَ نُخۡرِجُ ٱلۡمَوۡتَىٰ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُونَ
۵۷﴿
وہی ہے جو اپنی رحمت یعنی بارش سے پہلے (بارش کی آمد آمد کی) خوش خبری دینے کےلیے ہواؤں کو بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب وہ (پانی سے بھرے ہوئے) بھاری بادل کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم اس بادل کو کسی مُردہ زمین کی طرف ہانک دیتے ہیں، پھر ہم اس (بادل) سے پانی برساتے ہیں، پھر اس (پانی) کے ذریعے ہم (زمین سے) ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں، اسی طرح ہم (قیامت کے دن زمین سے تمام) مُردوں کو نکالیں گے، (ہم اس مثال کے ذریعے تمھیں سمجھا رہے ہیں) تاکہ تم نصیحت حاصل کرو
وَٱلۡبَلَدُ ٱلطَّيِّبُ يَخۡرُجُ نَبَاتُهُۥ بِإِذۡنِ رَبِّهِۦ‌ۖ وَٱلَّذِي خَبُثَ لَا يَخۡرُجُ إِلَّا نَكِدٗا‌ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَشۡكُرُونَ
۵۸﴿
اور (اے لوگو) جو زمین پاکیزہ ہوتی ہے اس کی پیداوار اس کے ربّ کے حکم سے (کامل) نکلتی ہے اور جو زمین خراب ہوتی ہے اس میں سے جو کچھ نکلتا ہے ناقص ہی نکلتا ہے، شکر گزار لوگوں کےلیے ہم اسی طرح اپنی آیتوں (کے الفاظ) کو بدل بدل کر بیان کرتے ہیں
لَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ فَقَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيمٖ
۵۹﴿
ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف رسول بناکر بھیجا تھا، انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمھارا کوئی الہٰ نہیں مجھے تمھارے متعلّق (قیامت کے) بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے
قَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
۶۰﴿
ان کی قوم کے سرداروں نے کہا ہم دیکھتے ہیں کہ تم صریح گمراہی میں (مبتلا) ہو
قَالَ يَٰقَوۡمِ لَيۡسَ بِي ضَلَٰلَةٞ وَلَٰكِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۶۱﴿
انھوں نے کہا اے میری قوم مجھ میں گمراہی (کی کوئی بات) نہیں ہے بلکہ میں تو ربُّ العالمین کی طرف سے رسول (بناکر بھیجا گیا) ہوں
أُبَلِّغُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمۡ وَأَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۶۲﴿
میں اپنے ربّ کا پیغام تم لوگوں کو پہنچاتا ہوں، تمھاری خیرخواہی کرتا ہوں اور مجھے اللہ کی طرف سے (آنے والی) ایسی ایسی باتوں کا علم ہے جن کو تم نہیں جانتے
أَوَعَجِبۡتُمۡ أَن جَآءَكُمۡ ذِكۡرٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَلَىٰ رَجُلٖ مِّنكُمۡ لِيُنذِرَكُمۡ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
۶۳﴿
کیا تمھیں اس بات پر حیرت ہے کہ تمھارے ربّ کی طرف سے تم ہی میں سے ایک شخص کے اوپر تمھارے لیے نصیحت نازل کی گئی ہے تاکہ وہ تمھیں ڈرائے، پھر تم ڈرنے لگ جاؤ اور تم پر رحم کیا جائے
فَكَذَّبُوهُ فَأَنجَيۡنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ فِي ٱلۡفُلۡكِ وَأَغۡرَقۡنَا ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآ‌ۚ إِنَّهُمۡ كَانُواْ قَوۡمًا عَمِينَ
۶۴﴿
قوم کے لوگوں نے نوح کی تکذیب کی تو (انجامِ کار) ہم نے نوح کو اور جو لوگ ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ان کو تو بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انھیں غرق کر دیا، اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ لوگ (ہٹ دھرمی اور عناد میں) اندھے ہو رہے تھے
۞وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمۡ هُودٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓ‌ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
۶۵﴿
اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو (رسول بناکر) بھیجا، ہود نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اللہ کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں (تم جو دوسروں کی عبادت کرتے ہو) تو کیا تم ڈرتے نہیں (کہ تم عذابِ الہٰی میں مبتلا ہو جاؤ)
قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦٓ إِنَّا لَنَرَىٰكَ فِي سَفَاهَةٖ وَإِنَّا لَنَظُنُّكَ مِنَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
۶۶﴿
ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ ہمیں تو تم بے وقوف معلوم ہوتے ہو اور ہم تو تمھیں جھوٹا خیال کرتے ہیں
قَالَ يَٰقَوۡمِ لَيۡسَ بِي سَفَاهَةٞ وَلَٰكِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۶۷﴿
ہود نے کہا اے میری قوم مجھ میں بے وقوفی کی کوئی بات نہیں، میں تو ربُّ العالمین کی طرف سے رسول (بناکر بھیجا گیا) ہوں
أُبَلِّغُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَأَنَا۠ لَكُمۡ نَاصِحٌ أَمِينٌ
۶۸﴿
میں اپنے ربّ کا پیغام تمھیں پہنچا رہا ہوں اور میں تمھارا امانت دار خیرخواہ ہوں
أَوَعَجِبۡتُمۡ أَن جَآءَكُمۡ ذِكۡرٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَلَىٰ رَجُلٖ مِّنكُمۡ لِيُنذِرَكُمۡ‌ۚ وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ جَعَلَكُمۡ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوحٖ وَزَادَكُمۡ فِي ٱلۡخَلۡقِ بَصۜۡطَةٗ‌ۖ فَٱذۡكُرُوٓاْ ءَالَآءَ ٱللَّهِ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۶۹﴿
کیا تمھیں اس بات پر تعجّب ہے کہ تمھارے ربّ کی طرف سے تم ہی میں سے ایک شخص پر تمھارے لیے نصیحت نازل ہوئی ہے تاکہ وہ تمھیں ڈرائے (اللہ کی نعمت کو) یاد کرو کہ اُس نے قومِ نوح کے بعد تمھیں خلیفہ بنایا اور (جسمانی) ساخت کے لحاظ سے تم کو ان کے مقابلے میں طاقت اور قد و قامت زیادہ عطا فرمایا، اللہ کی (ان) نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پا سکو
قَالُوٓاْ أَجِئۡتَنَا لِنَعۡبُدَ ٱللَّهَ وَحۡدَهُۥ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعۡبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۷۰﴿
(قوم کے) لوگوں نے کہا کیا تم ہمارے پاس (اس لیے) آئے ہو کہ ہم اکیلے اللہ کی عبادت کریں اور جن کو ہمارے آباء و اجداد پُوجتے تھے ان کو چھوڑ دیں، اگر تم سچّے ہو تو (وہ عذاب) لے آؤ جس سے تم ہم کو ڈرایا کرتے ہو
قَالَ قَدۡ وَقَعَ عَلَيۡكُم مِّن رَّبِّكُمۡ رِجۡسٞ وَغَضَبٌ‌ۖ أَتُجَٰدِلُونَنِي فِيٓ أَسۡمَآءٖ سَمَّيۡتُمُوهَآ أَنتُمۡ وَءَابَآؤُكُم مَّا نَزَّلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلۡطَٰنٖ‌ۚ فَٱنتَظِرُوٓاْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ ٱلۡمُنتَظِرِينَ
۷۱﴿
ہود نے کہا تم پر تمھارے ربّ کی طرف سے عذاب اور غضب نازل ہونے ہی والا ہے، کیا تم مجھ سے (اپنے معبودانِ باطل کے) ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے خود ہی رکھ لیا (اور پھر ان کی عبادت کرنے لگے)، اللہ نے اس سلسلے میں کوئی سند نازل نہیں کی، لہٰذا (اب) تم (عذابِ الہٰی کا) انتظار کرو میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
فَأَنجَيۡنَٰهُ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥ بِرَحۡمَةٖ مِّنَّا وَقَطَعۡنَا دَابِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا‌ۖ وَمَا كَانُواْ مُؤۡمِنِينَ
۷۲﴿
الغرض ہم نے اپنی رحمت سے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے ان کو (عذاب سے) بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان نہیں لائے تھے ان کی جڑ کاٹ دی
وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمۡ صَٰلِحٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥ‌ۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ‌ۖ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمۡ ءَايَةٗ‌ۖ فَذَرُوهَا تَأۡكُلۡ فِيٓ أَرۡضِ ٱللَّهِ‌ۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٖ فَيَأۡخُذَكُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۷۳﴿
اور ہم نے (قومِ) ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (رسول بناکر) بھیجا، صالح نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں، تمھارے پاس تمھارے ربّ کی طرف سے (میری صداقت کی) ایک کھلی دلیل بھی آ چکی ہے (یعنی) یہ اللہ کی اونٹنی تمھارے لیے ایک معجزہ ہے اسے (کھلا) چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں (جہاں سے چاہے) کھائے اور (دیکھنا) بُرائی کی نیّت سے اُسے ہاتھ بھی نہ لگانا ورنہ تم دردناک عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے
وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ جَعَلَكُمۡ خُلَفَآءَ مِنۢ بَعۡدِ عَادٖ وَبَوَّأَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورٗا وَتَنۡحِتُونَ ٱلۡجِبَالَ بُيُوتٗا‌ۖ فَٱذۡكُرُوٓاْ ءَالَآءَ ٱللَّهِ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِينَ
۷۴﴿
اور (اللہ کی نعمت کو) یاد کرو کہ جب اس نے (قومِ) عاد کے بعد تمھیں خلیفہ بنایا اور تمھیں زمین پر آباد کیا، تم میدانوں میں محل تعمیر کرتے ہو اور (پہاڑوں پر) پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے ہو، لہٰذا اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو (اس کا شکر ادا کرو) اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو
قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لِلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ لِمَنۡ ءَامَنَ مِنۡهُمۡ أَتَعۡلَمُونَ أَنَّ صَٰلِحٗا مُّرۡسَلٞ مِّن رَّبِّهِۦ‌ۚ قَالُوٓاْ إِنَّا بِمَآ أُرۡسِلَ بِهِۦ مُؤۡمِنُونَ
۷۵﴿
ان کی قوم کے سرداروں نے جو تکبّر کیا کرتے تھے ان کمزور لوگوں سے جوایمان لے آئے تھے کہا" کیا تمھیں علم ہے کہ صالح (علیہ الصلوٰۃ و السلام) اپنے ربّ کی طرف سے (رسول بناکر) بھیجے گئے ہیں" ان لوگوں نے کہا"ہم تو اس چیز پر جس کو دے کر وہ بھیجے گئے ہیں ایمان رکھتے ہیں" (اور انھیں سچّا رسول سمجھتے ہیں)
قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُوٓاْ إِنَّا بِٱلَّذِيٓ ءَامَنتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ
۷۶﴿
متکبّرین نے کہا" جس چیز پر تم ایمان لے آئے ہو ہم تو اس کے منکر ہیں"
فَعَقَرُواْ ٱلنَّاقَةَ وَعَتَوۡاْ عَنۡ أَمۡرِ رَبِّهِمۡ وَقَالُواْ يَٰصَٰلِحُ ٱئۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۷۷﴿
الغرض ان لوگوں نے اونٹنی کی ٹانگیں کاٹ دیں، اپنے ربّ کے حکم سے سرتابی کی اور (صالح سے) کہنے لگے "اے صالح، اگر تم (واقعی اللہ کے) رسول ہو تو جس (عذاب) سے تم ہم کو ڈرایا کرتے ہو وہ (عذاب) لے آؤ"
فَأَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دَارِهِمۡ جَٰثِمِينَ
۷۸﴿
(ان کی اس سرکشی کے بعد) ایک زلزلہ نے ان کو (اپنی) گرفت میں لے لیا اور جب صبح ہوئی تو وہ سب اپنے گھروں میں (زمین پر) گرے پڑے تھے
فَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَٰقَوۡمِ لَقَدۡ أَبۡلَغۡتُكُمۡ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحۡتُ لَكُمۡ وَلَٰكِن لَّا تُحِبُّونَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
۷۹﴿
صالح ان کے پاس سے چلے آئے البتّہ (چلتے وقت) ان سے اس طرح خطاب کیا اے میری قوم میں نے تم کو اپنے ربّ کا پیغام پہنچا دیا اور تمھاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے
وَلُوطًا إِذۡ قَالَ لِقَوۡمِهِۦٓ أَتَأۡتُونَ ٱلۡفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنۡ أَحَدٖ مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۸۰﴿
اور (اے رسول، ہم نے) لوط کو بھی (رسول بناکر) بھیجا تھا، (ذرا آپ وہ وقت یاد کیجیے) جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بے حیائی کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے اقوامِ عالَم میں سے کسی ایک فرد نے بھی نہیں کیا
إِنَّكُمۡ لَتَأۡتُونَ ٱلرِّجَالَ شَهۡوَةٗ مِّن دُونِ ٱلنِّسَآءِ‌ۚ بَلۡ أَنتُمۡ قَوۡمٞ مُّسۡرِفُونَ
۸۱﴿
تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے (اپنی) خواہش پوری کرتے ہو (اور صرف یہ ہی نہیں) بلکہ تم تو (ہر کام میں) حد سے بڑھ جانے والے لوگ ہو
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوۡمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوٓاْ أَخۡرِجُوهُم مِّن قَرۡيَتِكُمۡ‌ۖ إِنَّهُمۡ أُنَاسٞ يَتَطَهَّرُونَ
۸۲﴿
ان کی قوم کا جواب سوائے اس کے اور کچھ نہیں تھا کہ وہ (آپس میں ایک دوسرے سے) کہنے لگے ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ بڑے پاک باز بنتے ہیں
فَأَنجَيۡنَٰهُ وَأَهۡلَهُۥٓ إِلَّا ٱمۡرَأَتَهُۥ كَانَتۡ مِنَ ٱلۡغَٰبِرِينَ
۸۳﴿
پھر ہم نے لوط کو اور ان کے (تمام) اہلِ بیت کو نجات دی سوائے ان کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ (پیچھے) رہ گئی
وَأَمۡطَرۡنَا عَلَيۡهِم مَّطَرٗا‌ۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
۸۴﴿
پھر ہم نے ان پر (پتّھروں کی) بارش برسائی (اور ان کو نیست و نابود کر دیا) تو (اے رسول) آپ دیکھ لیں کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوا
وَإِلَىٰ مَدۡيَنَ أَخَاهُمۡ شُعَيۡبٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥ‌ۖ قَدۡ جَآءَتۡكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ‌ۖ فَأَوۡفُواْ ٱلۡكَيۡلَ وَٱلۡمِيزَانَ وَلَا تَبۡخَسُواْ ٱلنَّاسَ أَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَٰحِهَا‌ۚ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۸۵﴿
اور (اے رسول) مدین میں ہم نے ان کے بھائی شعیب کو (رسول بناکر) بھیجا، انھوں نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں، تمھارے پاس تمھارے ربّ کی طرف سے (میری رسالت کی) نشانی بھی آ چکی ہے (لہٰذا ایمان لے آؤ)، ناپ تول کو پورا کیا کرو، لوگوں کو ان کی (خریدی ہوئی) چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ مچاؤ، اگر تم ایمان دار ہو تو یہ باتیں تمھارے حق میں (بہت) بہتر ہیں
وَلَا تَقۡعُدُواْ بِكُلِّ صِرَٰطٖ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ مَنۡ ءَامَنَ بِهِۦ وَتَبۡغُونَهَا عِوَجٗا‌ۚ وَٱذۡكُرُوٓاْ إِذۡ كُنتُمۡ قَلِيلٗا فَكَثَّرَكُمۡ‌ۖ وَٱنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۸۶﴿
ہر راہ گزر پر تم اس لیے نہ بیٹھا کرو کہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں انھیں ڈراؤ اور انھیں دھمکیاں دو اور انھیں اللہ کے راستے سے روکو اور اللہ کے راستے میں کجی تلاش کرنے کی فکر میں لگے رہو (اور ایمان والوں کو ورغلاؤ) اور اس وقت کو یاد کرو جب تم قلیل تھے، اللہ نے تم کو زیادہ کر دیا (اس کا شکر ادا کرو، ایمان لے آؤ اور فساد سے باز آجاؤ) اور دیکھ لو کہ فساد مچانے والوں کا انجام کیسا ہوتا رہا ہے (کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھارا بھی ویسا ہی انجام ہو)
وَإِن كَانَ طَآئِفَةٞ مِّنكُمۡ ءَامَنُواْ بِٱلَّذِيٓ أُرۡسِلۡتُ بِهِۦ وَطَآئِفَةٞ لَّمۡ يُؤۡمِنُواْ فَٱصۡبِرُواْ حَتَّىٰ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ بَيۡنَنَا‌ۚ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
۸۷﴿
اگر تم میں سے ایک جماعت اس چیز پر ایمان لے آئی ہے جس کو دے کر میں بھیجا گیا ہوں اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی ہے تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے اور تمھارے درمیان فیصلہ کر دے وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
۞قَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لَنُخۡرِجَنَّكَ يَٰشُعَيۡبُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَكَ مِن قَرۡيَتِنَآ أَوۡ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا‌ۚ قَالَ أَوَلَوۡ كُنَّا كَٰرِهِينَ
۸۸﴿
ان کی قوم کے متکبّر سرداروں نے کہا اے شعیب یا تو تم ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ ورنہ ہم تمھیں اور تمھارے ساتھ ایمان لانے والوں کو ضرور اپنی بستی سے نکال دیں گے، شعیب نے کہا"(کیا ہم تمھارے مذہب میں لوٹ آئیں) خواہ ہم (اس سے) بیزار ہی کیوں نہ ہوں
قَدِ ٱفۡتَرَيۡنَا عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا إِنۡ عُدۡنَا فِي مِلَّتِكُم بَعۡدَ إِذۡ نَجَّىٰنَا ٱللَّهُ مِنۡهَا‌ۚ وَمَا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّعُودَ فِيهَآ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّنَا‌ۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيۡءٍ عِلۡمًا‌ۚ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلۡنَا‌ۚ رَبَّنَا ٱفۡتَحۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَ قَوۡمِنَا بِٱلۡحَقِّ وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلۡفَٰتِحِينَ
۸۹﴿
اگر اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں تمھارے مذہب سے نجات دی ہم پھر تمھارے مذہب میں لوٹ آئیں تو (اس کے معنی یہ ہوں گے کہ) ہم نے اللہ پر جھوٹ افترا کیا، ہم سے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم تمھارے مذہب میں لوٹ آئیں مگر ہاں یہ کہ اللہ یعنی ہمارے ربّ کی یہ ہی مرضی ہو (تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں) ہمارے ربّ کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے، ہم نے اُسی پر بھروسہ کیا ہے (پھر انھوں نے اس طرح دعا کی) اے ہمارے ربّ ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے"
وَقَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ لَئِنِ ٱتَّبَعۡتُمۡ شُعَيۡبًا إِنَّكُمۡ إِذٗا لَّخَٰسِرُونَ
۹۰﴿
شعیب کی قوم کے سرداروں نے جنھوں نے ایمان لانے سے انکار کر دیا تھا (اپنی قوم سے) کہا (اے لوگو) اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو تم بڑا نقصان اٹھاؤ گے
فَأَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دَارِهِمۡ جَٰثِمِينَ
۹۱﴿
الغرض ایک زلزلے نے انھیں (اپنی) گرفت میں لے لیا اور جب صبح ہوئی تو وہ سب اپنے گھروں میں زمین پر گرے ہوئے پڑے تھے
ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيۡبٗا كَأَن لَّمۡ يَغۡنَوۡاْ فِيهَا‌ۚ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيۡبٗا كَانُواْ هُمُ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۹۲﴿
(یعنی) جن لوگوں نے شعیب کی تکذیب کی (وہ اپنے گھروں میں اس طرح نیست و نابود کر دیے گئے) گویا وہ کبھی ان میں رہے ہی نہیں تھے (بےشک) جن لوگوں نے شعیب کی تکذیب کی وہ بڑے نقصان میں رہے
فَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَٰقَوۡمِ لَقَدۡ أَبۡلَغۡتُكُمۡ رِسَٰلَٰتِ رَبِّي وَنَصَحۡتُ لَكُمۡ‌ۖ فَكَيۡفَ ءَاسَىٰ عَلَىٰ قَوۡمٖ كَٰفِرِينَ
۹۳﴿
شعیب ان کے پاس سے چلے آئے البتّہ (چلتے وقت) ان سے اس طرح خطاب کیا اے میری قوم میں نے اپنے ربّ کا پیغام تمھیں پہنچا دیا اور (ہر طرح سے) تمھاری خیر خواہی کی (لیکن تم کفر پر اڑے رہے) تو اب میں کافر لوگوں (کی تباہی و بربادی) پر کیوں افسوس کروں
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِي قَرۡيَةٖ مِّن نَّبِيٍّ إِلَّآ أَخَذۡنَآ أَهۡلَهَا بِٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمۡ يَضَّرَّعُونَ
۹۴﴿
اور ہم نے جب کبھی کسی بستی میں کوئی نبی بھیجا تو ہم (ہمیشہ یہ ہی کرتے رہے کہ) اس بستی کے رہنے والے (کافر) لوگوں کو سختی اور تنگی میں گرفتار کرتے رہے تاکہ وہ (سرکشی چھوڑ دیں) عاجزی کریں (اور ایمان لے آئیں)
ثُمَّ بَدَّلۡنَا مَكَانَ ٱلسَّيِّئَةِ ٱلۡحَسَنَةَ حَتَّىٰ عَفَواْ وَّقَالُواْ قَدۡ مَسَّ ءَابَآءَنَا ٱلضَّرَّآءُ وَٱلسَّرَّآءُ فَأَخَذۡنَٰهُم بَغۡتَةٗ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
۹۵﴿
(لیکن جب وہ باز نہ آئے تو) پھر ہم نے ان مصائب کو خوش حالی سے تبدیل کر دیا یہاں تک کہ جب مال و اولاد کے لحاظ سے (بہت) زیادہ ہو گئے تو کہنے لگے کہ سختیاں اور خوش حالیاں تو ہمارے آباء و اجداد کو بھی پہنچتی رہی ہیں (یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے یہ مصائب جو ہم کو پہنچے ہیں ان کا سزا سے کوئی تعلّق نہیں) الغرض ہم نے ان کو ناگہانی طور پر پکڑ لیا اور انھیں خبر بھی نہیں ہوئی
وَلَوۡ أَنَّ أَهۡلَ ٱلۡقُرَىٰٓ ءَامَنُواْ وَٱتَّقَوۡاْ لَفَتَحۡنَا عَلَيۡهِم بَرَكَٰتٖ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ وَلَٰكِن كَذَّبُواْ فَأَخَذۡنَٰهُم بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۹۶﴿
اور (اے رسول) اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے لیکن انھوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی سزا میں پکڑ لیا
أَفَأَمِنَ أَهۡلُ ٱلۡقُرَىٰٓ أَن يَأۡتِيَهُم بَأۡسُنَا بَيَٰتٗا وَهُمۡ نَآئِمُونَ
۹۷﴿
(اور اے رسول) کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر (اچانک) رات کے وقت نازل ہو جائے اور وہ (بے خبر) سو رہے ہوں
أَوَ أَمِنَ أَهۡلُ ٱلۡقُرَىٰٓ أَن يَأۡتِيَهُم بَأۡسُنَا ضُحٗى وَهُمۡ يَلۡعَبُونَ
۹۸﴿
اور کیا ان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر (اچانک) صبح کے وقت آجائے اور وہ کھیل (کود) میں مصروف ہوں
أَفَأَمِنُواْ مَكۡرَ ٱللَّهِ‌ۚ فَلَا يَأۡمَنُ مَكۡرَ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
۹۹﴿
کیا یہ لوگ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہو گئے ہیں تو (یہ خبردار ہو جائیں کہ) اللہ کی تدبیر سے وہی لوگ بے خوف ہوتے ہیں جو نقصان اٹھانے والے ہوتے ہیں
أَوَ لَمۡ يَهۡدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ ٱلۡأَرۡضَ مِنۢ بَعۡدِ أَهۡلِهَآ أَن لَّوۡ نَشَآءُ أَصَبۡنَٰهُم بِذُنُوبِهِمۡ‌ۚ وَنَطۡبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَسۡمَعُونَ
۱۰۰﴿
(اے رسول) جو لوگ زمین پر رہنے والی قوموں (کی ہلاکت) کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں کیا ان کےلیے یہ بات بھی باعث ہدایت نہیں ہوتی کہ (جس طرح ہم نے پہلے لوگوں کو مصائب میں مبتلا کیا تھا) اگر ہم چاہیں تو ان کو بھی ان کے گناہوں کے سبب مصائب میں مبتلا کر دیں اور (یہ) ہم (ہی ہیں جو ہٹ دھرمی کے فطری نتیجے کی وجہ سے ایسے) لوگوں کے قلوب پر مُہر لگا دیتے ہیں پھر وہ نصیحت کی بات سنتے ہی نہیں
تِلۡكَ ٱلۡقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ أَنۢبَآئِهَا‌ۚ وَلَقَدۡ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤۡمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ مِن قَبۡلُ‌ۚ كَذَٰلِكَ يَطۡبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۱۰۱﴿
(اے رسول) یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم آپ کو سنا رہے ہیں ان (بستیوں کے رہنے والوں) کے پاس ان کے رسول کھلے معجزات لے کر آئے تھے لیکن یہ لوگ ایسے نہیں تھے کہ جس چیز کو پہلے جھٹلا دیا تھا (معجزات دیکھ کر) اسے مان لیتے، حق پوشی کرنے والوں کے دلوں پر اللہ اسی طر ح مُہر لگا دیتا ہے
وَمَا وَجَدۡنَا لِأَكۡثَرِهِم مِّنۡ عَهۡدٖ‌ۖ وَإِن وَجَدۡنَآ أَكۡثَرَهُمۡ لَفَٰسِقِينَ
۱۰۲﴿
ہم نے ان لوگوں میں وفائے عہد کا (ادنیٰ سا بھی) لحاظ نہیں پایا بلکہ ہم نے ان میں سے اکثر کو فاسق ہی پایا
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِم مُّوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦ فَظَلَمُواْ بِهَا‌ۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۱۰۳﴿
(جن نبیّوں کا ذِکر ہم کر چکے ہیں) ان کے بعد پھر ہم نے فرعون اور ان کے سرداروں کے پاس موسیٰ کو اپنی آیات کے ساتھ مبعوث فرمایا، ان لوگوں نے ہماری آیات کے ساتھ ظلم (و زیادتی کی اور ان کا انکار) کیا تو پھر (اے رسول) آپ دیکھ لیں کہ ان مفسدین کا کیا انجام ہوا (اگر یہ مشرکینِ مکّہ بھی انکار و ہٹ دھرمی پر قائم رہے تو ان کا انجام بھی وہی ہو گا جو ان سے پہلے مفسدین و منکرین کا ہو چکا ہے)
وَقَالَ مُوسَىٰ يَٰفِرۡعَوۡنُ إِنِّي رَسُولٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۰۴﴿
اور (اے رسول، جب) موسیٰ (فرعون کے پاس پہنچے تو انھوں) نے کہا اے فرعون میں ربُّ العالمین کا رسول ہوں
حَقِيقٌ عَلَىٰٓ أَن لَّآ أَقُولَ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡحَقَّ‌ۚ قَدۡ جِئۡتُكُم بِبَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّكُمۡ فَأَرۡسِلۡ مَعِيَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ
۱۰۵﴿
میں (اس بات کا) پابند ہوں کہ اللہ کی طرف کوئی بات منسوب نہ کروں سوائے حق کے، میں تمھارے ربّ کی طرف سے تمھارے پاس کھلی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا (پہلی بات تو یہ کہ) بنی اسرائیل کو میری ساتھ بھیج دے
قَالَ إِن كُنتَ جِئۡتَ بِـَٔايَةٖ فَأۡتِ بِهَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۱۰۶﴿
فرعون نے کہا کہ اگر تم سچّے ہو تو جو نشانی تم لے کر آئے ہو اُسے پیش کرو
فَأَلۡقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعۡبَانٞ مُّبِينٞ
۱۰۷﴿
موسیٰ نے اپنا عصا (زمین پر) ڈال دیا تو وہ حقیقتًا ایک اژدہا بن گیا
وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِيَ بَيۡضَآءُ لِلنَّـٰظِرِينَ
۱۰۸﴿
پھر موسیٰ نے اپنا ہاتھ (گریبان سے) نکالا تو وہ دیکھنے والوں کےلیے سفید (جھک) بن گیا
قَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٞ
۱۰۹﴿
قومِ فرعون کے سرداروں نے (آپس میں) کہا یہ تو (فنِ سحر کا) بڑا جاننے والا جادوگر ہے
يُرِيدُ أَن يُخۡرِجَكُم مِّنۡ أَرۡضِكُمۡ‌ۖ فَمَاذَا تَأۡمُرُونَ
۱۱۰﴿
یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمھارے ملک سے نکال دے تو اب بتاؤ تمھاری کیا رائے ہے
قَالُوٓاْ أَرۡجِهۡ وَأَخَاهُ وَأَرۡسِلۡ فِي ٱلۡمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ
۱۱۱﴿
بالآ خر ان سب نے فرعون سے کہا اس کو اور اس کے بھائی کو (کچھ عرصے کےلیے) مُہلت دیجیے اور (اس عرصے میں تمام) شہروں میں جمع کرنے والے روانہ کر دیجیے
يَأۡتُوكَ بِكُلِّ سَٰحِرٍ عَلِيمٖ
۱۱۲﴿
تاکہ وہ آپ کے پاس (فنِ سحر کی) اچّھی واقفیت رکھنے والے تمام جادوگروں کو جمع کر کے لے آئیں
وَجَآءَ ٱلسَّحَرَةُ فِرۡعَوۡنَ قَالُوٓاْ إِنَّ لَنَا لَأَجۡرًا إِن كُنَّا نَحۡنُ ٱلۡغَٰلِبِينَ
۱۱۳﴿
الغرض (تمام) جادوگر فرعون کے پاس جمع ہو گئے جادوگروں نے فرعون سے کہا اگر ہم (مقابلے میں) غالب آ گئے تو ہمیں اس کا (معقول) انعام ملنا چاہیے
قَالَ نَعَمۡ وَإِنَّكُمۡ لَمِنَ ٱلۡمُقَرَّبِينَ
۱۱۴﴿
فرعون نے کہا ہاں، (تمھیں ضرور انعام ملے گا) اور (یہ ہی نہیں بلکہ) تمھیں (دربارِ شاہی میں) مقرّب بھی بنایا جائے گا
قَالُواْ يَٰمُوسَىٰٓ إِمَّآ أَن تُلۡقِيَ وَإِمَّآ أَن نَّكُونَ نَحۡنُ ٱلۡمُلۡقِينَ
۱۱۵﴿
(پھر جب مقابلے کا وقت آیا تو) جادوگروں نے کہا اے موسیٰ یا تو آپ (اپنا عصا) ڈالیں یا (آپ کہیں تو) ہم (اپنی چیزیں) ڈالیں
قَالَ أَلۡقُواْ‌ۖ فَلَمَّآ أَلۡقَوۡاْ سَحَرُوٓاْ أَعۡيُنَ ٱلنَّاسِ وَٱسۡتَرۡهَبُوهُمۡ وَجَآءُو بِسِحۡرٍ عَظِيمٖ
۱۱۶﴿
موسیٰ نے کہا تم ہی (پہلے) ڈالو الغرض جب انھوں نے (اپنی چیزیں) ڈالیں تو انھوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور انھیں دہشت میں ڈال دیا اور (یہ ایک حقیقت ہے کہ) انھوں نے بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا تھا
۞وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنۡ أَلۡقِ عَصَاكَ‌ۖ فَإِذَا هِيَ تَلۡقَفُ مَا يَأۡفِكُونَ
۱۱۷﴿
ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ اپنا عصا ڈال دو (جب انھوں نے اپنا عصا ڈالا) تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ عصا (اژدہا بن کر) ان کی بناوٹی چیزوں کو نگلنے لگا
فَوَقَعَ ٱلۡحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۱۸﴿
(اس طرح) حق ثابت ہو گیا اور جو کچھ ان جادوگروں نے کیا تھا باطل ہو گیا
فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَٱنقَلَبُواْ صَٰغِرِينَ
۱۱۹﴿
(فرعون اور اس کے سردار) مغلوب ہو گئے اور ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے
وَأُلۡقِيَ ٱلسَّحَرَةُ سَٰجِدِينَ
۱۲۰﴿
(لیکن جادوگر حقیقت کو پہچان گئے) اور فورًا سجدہ میں گر پڑے
قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۲۱﴿
انھوں نے کہا ہم ربُّ العالمین پر ایمان لاتے ہیں
رَبِّ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ
۱۲۲﴿
(یعنی) موسیٰ اور ہارون کے ربّ پر (ایمان لاتے ہیں)
قَالَ فِرۡعَوۡنُ ءَامَنتُم بِهِۦ قَبۡلَ أَنۡ ءَاذَنَ لَكُمۡ‌ۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكۡرٞ مَّكَرۡتُمُوهُ فِي ٱلۡمَدِينَةِ لِتُخۡرِجُواْ مِنۡهَآ أَهۡلَهَا‌ۖ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُونَ
۱۲۳﴿
فرعون نے کہا قبل اس کے کہ میں تمھیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے یقینًا اس شہر میں تم سب نے مل کر سازش کی ہے تاکہ شہروالوں کو یہاں سے نکال دو، عنقریب تمھیں (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
لَأُقَطِّعَنَّ أَيۡدِيَكُمۡ وَأَرۡجُلَكُم مِّنۡ خِلَٰفٖ ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمۡ أَجۡمَعِينَ
۱۲۴﴿
(۱۲۳) میں تمھارے ہاتھ اور ایک پیر مخالف سِمت سے کٹوا دوں گا پھر تم سب کو پھانسی پر لٹکا دوں گا
قَالُوٓاْ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
۱۲۵﴿
جادوگروں نے کہا ہم تو اپنے ربّ کی طرف لوٹ کر جانے ہی والے ہیں (جلدی جائیں یا دیر سے ہمیں کوئی غم نہیں)
وَمَا تَنقِمُ مِنَّآ إِلَّآ أَنۡ ءَامَنَّا بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتۡنَا‌ۚ رَبَّنَآ أَفۡرِغۡ عَلَيۡنَا صَبۡرٗا وَتَوَفَّنَا مُسۡلِمِينَ
۱۲۶﴿
اور اے فرعون، تو ہم سے بس اس بات کا بدلہ لے رہا ہے کہ جب ہمارے پاس ہمارے ربّ کی آیات آ گئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے، (یہ کہہ کر انھوں نے اس طرح دعا کی) اے ہمارے ربّ ہمارے دلوں میں صبر و اِستقامت ڈال دے اور ہمیں اس حالت میں دنیا سے اٹھا کہ ہم مسلم ہوں
وَقَالَ ٱلۡمَلَأُ مِن قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوۡمَهُۥ لِيُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَيَذَرَكَ وَءَالِهَتَكَ‌ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبۡنَآءَهُمۡ وَنَسۡتَحۡيِۦ نِسَآءَهُمۡ وَإِنَّا فَوۡقَهُمۡ قَٰهِرُونَ
۱۲۷﴿
قومِ فرعون کے سرداروں نے فرعون سے کہا کیا تو موسیٰ اور ان کی قوم کو (اسی حالت میں) چھوڑ دے گا کہ وہ ملک میں فساد مچاتے پھریں اور (موسیٰ) تجھ سے اور تیرے معبودوں سے کنارہ کش ہو جائے، فرعون نے کہا ہم ان کے لڑکوں کو قتل کر ڈالیں گے اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم بےشک ان پر غالب ہیں (وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے)
قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱللَّهِ وَٱصۡبِرُوٓاْ‌ۖ إِنَّ ٱلۡأَرۡضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ‌ۖ وَٱلۡعَٰقِبَةُ لِلۡمُتَّقِينَ
۱۲۸﴿
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر سے کام لو، زمین اس کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے زمین کا وارث بنا دیتا ہے اور اچّھا انجام تو متّقیوں ہی کا ہوتا ہے
قَالُوٓاْ أُوذِينَا مِن قَبۡلِ أَن تَأۡتِيَنَا وَمِنۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَا‌ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمۡ أَن يُهۡلِكَ عَدُوَّكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُونَ
۱۲۹﴿
وہ کہنے لگے آپ کے آنے سے پہلے بھی ہم کو اذیّت دی جاتی رہی اور آپ کے آنے کے بعد بھی (ہم کو اذیّت دی جارہی ہے) موسیٰ نے کہا وہ وقت قریب ہے کہ تمھارا ربّ تمھارے دشمن کو ہلاک کر دے، تم کو زمین میں خلافت عطا فرمائے اور پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو
وَلَقَدۡ أَخَذۡنَآ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ بِٱلسِّنِينَ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُونَ
۱۳۰﴿
الغرض (اے رسول) ہم نے قومِ فرعون کو قحط سالیوں میں اور پھلوں کے نقصان میں مبتلا کر دیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
فَإِذَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَٰذِهِۦ‌ۖ وَإِن تُصِبۡهُمۡ سَيِّئَةٞ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓ‌ۗ أَلَآ إِنَّمَا طَـٰٓئِرُهُمۡ عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۱۳۱﴿
تو جب کبھی انھیں خوش حالی نصیب ہوتی تو کہتے یہ ہمارا (حق) ہے اور اگر انھیں کوئی بُرائی پہنچتی تو کہتے کہ یہ موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست ہے، خبردار ہو جاؤ کہ ان کی نحوست تو اللہ کے پاس (مقدّر ہو چکی) تھی لیکن ان میں سے اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے تھے
وَقَالُواْ مَهۡمَا تَأۡتِنَا بِهِۦ مِنۡ ءَايَةٖ لِّتَسۡحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحۡنُ لَكَ بِمُؤۡمِنِينَ
۱۳۲﴿
فرعون اور اس کے ساتھیوں نے کہا (اے موسیٰ) تم ہمارے پاس کوئی سی بھی نشانی لاؤ جس کے ذریعے ہم پر اپنا جادو چلاؤ، تو (یہ تم اچّھی طرح سمجھ لو) ہم تو تم پر (کسی حالت میں) ایمان لانے والے نہیں
فَأَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلطُّوفَانَ وَٱلۡجَرَادَ وَٱلۡقُمَّلَ وَٱلضَّفَادِعَ وَٱلدَّمَ ءَايَٰتٖ مُّفَصَّلَٰتٖ فَٱسۡتَكۡبَرُواْ وَكَانُواْ قَوۡمٗا مُّجۡرِمِينَ
۱۳۳﴿
پھر (اے رسول) ہم نے ان پر طوفان، ٹڈّیاں، جوئیں، مینڈک اور خون (کا عذاب) بھیجا (یہ سب) نشانیاں علیٰحدہ علیٰحدہ بھیجی گئی تھیں لیکن انھوں نے (ہر مرتبہ) تکبّر کیا اور وہ تھے ہی مجرم (جرم کرنا ان کی عادت بن چکی تھی)
وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيۡهِمُ ٱلرِّجۡزُ قَالُواْ يَٰمُوسَى ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ‌ۖ لَئِن كَشَفۡتَ عَنَّا ٱلرِّجۡزَ لَنُؤۡمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرۡسِلَنَّ مَعَكَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ
۱۳۴﴿
اور جب کبھی ان پر عذاب نازل ہوتا تو کہتے اے موسیٰ اپنے ربّ سے ہمارے لیے دعا کیجیے اس لیے کہ اس نے تو آپ سے (قبولیّتِ دعا کا) عہد کر رکھا ہے (اے موسیٰ) اگر آپ نے ہم سے یہ عذاب دور کر دیا تو ہم آپ پر ضرور ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے ساتھ بھیج دیں گے
فَلَمَّا كَشَفۡنَا عَنۡهُمُ ٱلرِّجۡزَ إِلَىٰٓ أَجَلٍ هُم بَٰلِغُوهُ إِذَا هُمۡ يَنكُثُونَ
۱۳۵﴿
لیکن (اے رسول) جب عذاب کو ایک ایسی مدّت تک جس مدّت تک انھیں (خیر و عافیت) پہنچنا (مقدّر) تھا ٹال دیتے تو وہ (اپنے عہد کو) تو ڑ ڈالتے
فَٱنتَقَمۡنَا مِنۡهُمۡ فَأَغۡرَقۡنَٰهُمۡ فِي ٱلۡيَمِّ بِأَنَّهُمۡ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُواْ عَنۡهَا غَٰفِلِينَ
۱۳۶﴿
بالآ خر ہم ان سے بدلہ لے کر ہی رہے، ہم نے ان کو سمندر میں ڈبو دیا اس لیے کہ وہ (مسلسل) ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے اور ان سے غفلت برتتے رہے
وَأَوۡرَثۡنَا ٱلۡقَوۡمَ ٱلَّذِينَ كَانُواْ يُسۡتَضۡعَفُونَ مَشَٰرِقَ ٱلۡأَرۡضِ وَمَغَٰرِبَهَا ٱلَّتِي بَٰرَكۡنَا فِيهَا‌ۖ وَتَمَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ ٱلۡحُسۡنَىٰ عَلَىٰ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ بِمَا صَبَرُواْ‌ۖ وَدَمَّرۡنَا مَا كَانَ يَصۡنَعُ فِرۡعَوۡنُ وَقَوۡمُهُۥ وَمَا كَانُواْ يَعۡرِشُونَ
۱۳۷﴿
پھر ہم نے اس قوم کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے اس سر زمین کے مشرق و مغرب کا وارث بنا دیا جس سر زمین کو ہم نے برکت دی تھی (الغرض اے رسول) بنی اسرائیل کی ثابت قدمی کی وجہ سے آپ کے ربّ کا وہ وعدۂ خیر (و برکت جو اس بنی اسرائیل سے کیا تھا) پورا ہوا اور ہم نے فرعون اور اس کی قوم کی (ان بڑی بڑی عمارتوں کو) جو وہ تعمیر کرتے تھے اور (ان باغات کو) جنھیں وہ چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو تباہ و برباد کر دیا
وَجَٰوَزۡنَا بِبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱلۡبَحۡرَ فَأَتَوۡاْ عَلَىٰ قَوۡمٖ يَعۡكُفُونَ عَلَىٰٓ أَصۡنَامٖ لَّهُمۡ‌ۚ قَالُواْ يَٰمُوسَى ٱجۡعَل لَّنَآ إِلَٰهٗا كَمَا لَهُمۡ ءَالِهَةٞ‌ۚ قَالَ إِنَّكُمۡ قَوۡمٞ تَجۡهَلُونَ
۱۳۸﴿
اور جب ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر پار کرا دیا تو ان کا گزر ایسے لوگوں پر ہوا جو اپنے بتوں کے سامنے بیٹھے رہتے تھے (اور ان کی پُوجا کرتے تھے) بنی اسرائیل نے (موسیٰ سے) کہا اے موسیٰ جیسے ان کے بت ہیں ایسا ہی ایک بت ہمارے لیے بھی بنا دیجیے، موسیٰ نے کہا تم (بڑے ہی) جاہل لوگ ہو
إِنَّ هَـٰٓؤُلَآءِ مُتَبَّرٞ مَّا هُمۡ فِيهِ وَبَٰطِلٞ مَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۳۹﴿
جس کام میں یہ مشغول ہیں وہ نیست و نابود ہونے والا ہے اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں (سب) باطل ہے
قَالَ أَغَيۡرَ ٱللَّهِ أَبۡغِيكُمۡ إِلَٰهٗا وَهُوَ فَضَّلَكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۴۰﴿
کیا میں اللہ کے علاوہ تمھارے لیے کوئی اور الٰہ تلاش کروں حالانکہ اس نے تمھیں تمام اقوامِ عالَم پر فضیلت دی ہے
وَإِذۡ أَنجَيۡنَٰكُم مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَسُومُونَكُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ يُقَتِّلُونَ أَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُونَ نِسَآءَكُمۡ‌ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَآءٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَظِيمٞ
۱۴۱﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے قومِ فرعون سے نجات دی جو تم کو سخت تکلیف پہنچایا کرتے تھے، تمھارے لڑکوں کو قتل کر دیا کرتے تھے اور تمھاری لڑکیوں کو زندہ چھوڑ دیا کرتے تھے اور اس (تکلیف) میں تمھارے ربّ کی طرف سے تمھاری بہت بڑی آزمائش تھی
۞وَوَٰعَدۡنَا مُوسَىٰ ثَلَٰثِينَ لَيۡلَةٗ وَأَتۡمَمۡنَٰهَا بِعَشۡرٖ فَتَمَّ مِيقَٰتُ رَبِّهِۦٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗ‌ۚ وَقَالَ مُوسَىٰ لِأَخِيهِ هَٰرُونَ ٱخۡلُفۡنِي فِي قَوۡمِي وَأَصۡلِحۡ وَلَا تَتَّبِعۡ سَبِيلَ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۱۴۲﴿
اور وہ (وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے تیس۳۰ راتوں کا وعدہ لیا، پھر ہم نے دس۱۰ راتیں (اور ملا کر) انھیں پورا (چالیس"۴۰") کر دیا، اس طرح موسیٰ کے ربّ کی چالیس"۴۰" راتوں کی مدّت پوری ہو گئی (پھر اس وعدے کو پورا کرنے کےلیے جب) موسیٰ (جانے لگے تو انھوں) نے اپنے بھائی ہارون سے کہا (تم میرے جانے کے بعد) میری قوم میں میری نیابت کرنا، (ان کی) اصلاح کرنا اور مفسدین کے راستے پر (ہرگز) نہ چلنا
وَلَمَّا جَآءَ مُوسَىٰ لِمِيقَٰتِنَا وَكَلَّمَهُۥ رَبُّهُۥ قَالَ رَبِّ أَرِنِيٓ أَنظُرۡ إِلَيۡكَ‌ۚ قَالَ لَن تَرَىٰنِي وَلَٰكِنِ ٱنظُرۡ إِلَى ٱلۡجَبَلِ فَإِنِ ٱسۡتَقَرَّ مَكَانَهُۥ فَسَوۡفَ تَرَىٰنِي‌ۚ فَلَمَّا تَجَلَّىٰ رَبُّهُۥ لِلۡجَبَلِ جَعَلَهُۥ دَكّٗا وَخَرَّ مُوسَىٰ صَعِقٗا‌ۚ فَلَمَّآ أَفَاقَ قَالَ سُبۡحَٰنَكَ تُبۡتُ إِلَيۡكَ وَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۴۳﴿
پھر جب موسیٰ ہمارے مقرّر کردہ وقت پر (طور پہاڑ پر) پہنچے تو ان کے ربّ نے ان سے بات کی (دورانِ گفتگو) موسیٰ نے کہا اے میرے ربّ مجھے اپنی ذاتِ اقدس دکھا دے تاکہ میں تیرا دیدار بھی کرلوں، اللہ نے فرمایا تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے البتّہ تم اس پہاڑ کی طرف نظر کرو، اگروہ اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ سکو گے (ورنہ نہیں الغرض) جب ان کے ربّ نے پہاڑ پر تجلّی فرمائی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا (پہاڑ اپنی جگہ پر برقرار نہیں رہا) اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے، پھر جب وہ ہوش میں آئے تو کہنے لگے (اے اللہ) تو پاک ہے (مجھ سے غلطی ہو گئی کہ میں نے تجھے دیکھنے کی درخواست کی)، میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور میں سب سے پہلے (تجھ پر) ایمان لانے والا ہوں
قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّي ٱصۡطَفَيۡتُكَ عَلَى ٱلنَّاسِ بِرِسَٰلَٰتِي وَبِكَلَٰمِي فَخُذۡ مَآ ءَاتَيۡتُكَ وَكُن مِّنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
۱۴۴﴿
اللہ نے فرمایا اے موسیٰ میں نے تمام لوگوں میں سے تم کو اپنی رسالت اور اپنی ہم کلامی کےلیے منتخب فرمایا لہٰذا جو کچھ میں تم کو دے رہا ہوں اُسے (مضبوطی سے) پکڑے رہنا اور (میرا) شکر ادا کرتے رہنا
وَكَتَبۡنَا لَهُۥ فِي ٱلۡأَلۡوَاحِ مِن كُلِّ شَيۡءٖ مَّوۡعِظَةٗ وَتَفۡصِيلٗا لِّكُلِّ شَيۡءٖ فَخُذۡهَا بِقُوَّةٖ وَأۡمُرۡ قَوۡمَكَ يَأۡخُذُواْ بِأَحۡسَنِهَا‌ۚ سَأُوْرِيكُمۡ دَارَ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۱۴۵﴿
اور ہم نے موسیٰ کےلیے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کا بیان علیٰحدہ علیٰحدہ لکھ دیا تھا، پھر (ہم نے بطور تاکید ان سے ایک مرتبہ اور کہا) اسے مضبوطی سے پکڑے رہنا اور اپنی قوم کو بھی حکم دینا کہ وہ بھی اس کے بہترین (قواعد و ضوابط) کو (مضبوطی سے) پکڑے رہیں (اور اے بنی اسرائیل میرے احکام سے سرتابی نہ کرنا) جو لوگ میرے احکام سے سرتابی کریں گے میں عنقریب ان کا گھر تمھیں دکھاؤں گا (یعنی تمھیں دوزخ کا منھ دیکھنا پڑے گا)
سَأَصۡرِفُ عَنۡ ءَايَٰتِيَ ٱلَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَإِن يَرَوۡاْ كُلَّ ءَايَةٖ لَّا يُؤۡمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوۡاْ سَبِيلَ ٱلرُّشۡدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلٗا وَإِن يَرَوۡاْ سَبِيلَ ٱلۡغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلٗا‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَكَانُواْ عَنۡهَا غَٰفِلِينَ
۱۴۶﴿
(اور یہ بھی سن لو کہ) میں اپنے احکام سے ان ہی لوگوں کو برگشتہ کروں گا جو زمین میں ناحق تکبّر کرتے پھرتے ہیں، (یہ ایسے لوگ ہیں کہ) اگر تمام نشانیاں (اور معجزات) دیکھ لیں تب بھی ایمان نہ لائیں، اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو کبھی اس پر نہ چلیں البتّہ اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو (ضرور) اس پر چلنے لگیں، (ان کی) یہ (بدبختی صرف) اس لیے ہے کہ انھوں نے (ہٹ دھرمی سے) ہماری آیات کی تکذیب کی اور (ان سے قصدًا) غفلت برتتے رہے
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَلِقَآءِ ٱلۡأٓخِرَةِ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ‌ۚ هَلۡ يُجۡزَوۡنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعۡمَلُون
۱۴۷﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں نے ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی ان کے (تمام) اعمال ضائع کر دیے جائیں گے (پھر) ان کو ان کے اعمال (بد) کا بدلہ ملے گا
وَٱتَّخَذَ قَوۡمُ مُوسَىٰ مِنۢ بَعۡدِهِۦ مِنۡ حُلِيِّهِمۡ عِجۡلٗا جَسَدٗا لَّهُۥ خُوَارٌ‌ۚ أَلَمۡ يَرَوۡاْ أَنَّهُۥ لَا يُكَلِّمُهُمۡ وَلَا يَهۡدِيهِمۡ سَبِيلًاۘ ٱتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَٰلِمِينَ
۱۴۸﴿
اور (اے رسول) موسیٰ کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد ان کی قوم نے اپنے زیوروں سے بچھڑے کا ایک مجسمہ بنا لیا جس میں سے آواز نکلتی تھی (پھر وہ اسے پوجنے لگے) کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کر سکتا ہے اور نہ انھیں راستہ بتا سکتا ہے (تو وہ الٰہ کیسے ہو سکتا ہے لیکن) انھوں نے (کچھ نہ سوچا اور) اسے الٰہ بنا لیا اور وہ (بڑے ہی) ظالم لوگ تھے
وَلَمَّا سُقِطَ فِيٓ أَيۡدِيهِمۡ وَرَأَوۡاْ أَنَّهُمۡ قَدۡ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمۡ يَرۡحَمۡنَا رَبُّنَا وَيَغۡفِرۡ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۱۴۹﴿
پھر جب انھوں نے سمجھ لیا کہ وہ (راہِ راست سے) بھٹک گئے تو بہت نادم ہوئے اور (اس طرح) کہنے لگے اگر ہمارا ربّ ہم پر رحم نہیں کرے گا اور ہم کو معاف نہیں کرے گا تو ہم ضرور نقصان اٹھائیں گے
وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَىٰٓ إِلَىٰ قَوۡمِهِۦ غَضۡبَٰنَ أَسِفٗا قَالَ بِئۡسَمَا خَلَفۡتُمُونِي مِنۢ بَعۡدِيٓ‌ۖ أَعَجِلۡتُمۡ أَمۡرَ رَبِّكُمۡ‌ۖ وَأَلۡقَى ٱلۡأَلۡوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأۡسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُۥٓ إِلَيۡهِ‌ۚ قَالَ ٱبۡنَ أُمَّ إِنَّ ٱلۡقَوۡمَ ٱسۡتَضۡعَفُونِي وَكَادُواْ يَقۡتُلُونَنِي فَلَا تُشۡمِتۡ بِيَ ٱلۡأَعۡدَآءَ وَلَا تَجۡعَلۡنِي مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۵۰﴿
پھر جب موسیٰ غصّے اور غم کی حالت میں اپنی قوم کے پاس لوٹے تو انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا تم نے میرے بعد میری غیر حاضری میں جو کام کیا وہ (بہت) بُرا ہے، کیا تم نے اپنے ربّ کے حکم (عذاب) کو (اپنے اوپر) جلد (واقع کرنا) چاہا، (یہ کہہ کر) انھوں نے (توریت کی) تختیوںکو (غصّے میں ایک طرف) رکھ دیا اور اپنے بھائی (ہارون) کے سرکو پکڑ کر اپنی طرف گھسیٹنے لگے، ہارون نے کہا اے (میرے) بھائی، (میں نے تو حتّی الامکان انھیں اس حرکت سے باز رکھنے کی کوششیں کیں لیکن) انھوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر ڈالیں تو اب آپ دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع تو نہ دیجیے اور مجھے ان ظالم لوگوں میں (شمار) نہ کیجیے
قَالَ رَبِّ ٱغۡفِرۡ لِي وَلِأَخِي وَأَدۡخِلۡنَا فِي رَحۡمَتِكَ‌ۖ وَأَنتَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
۱۵۱﴿
(ہارون کا یہ عذر سن کر) موسیٰ نے دعا کی کہ اے میرے ربّ مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما (اس لیے کہ) تو تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ ٱلۡعِجۡلَ سَيَنَالُهُمۡ غَضَبٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَذِلَّةٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُفۡتَرِينَ
۱۵۲﴿
اللہ نے فرمایا (تمھیں معاف کیا لیکن) جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا تھا ان پر ضرور ان کے ربّ کی طرف سے غضب نازل ہو گا مزید برآں ان کو دنیا کی زندگی میں بھی ذِلّت نصیب ہو گی اور افترا پردازی کرنے والوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں
وَٱلَّذِينَ عَمِلُواْ ٱلسَّيِّـَٔاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِنۢ بَعۡدِهَا وَءَامَنُوٓاْ إِنَّ رَبَّكَ مِنۢ بَعۡدِهَا لَغَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۵۳﴿
البتّہ جو لوگ بداعمالیاں کرنے کے بعد توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو بےشک آپ کا ربّ اس (توبہ) کے بعد (انھیں معاف کر دے گا اس لیے کہ وہ) معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى ٱلۡغَضَبُ أَخَذَ ٱلۡأَلۡوَاحَ‌ۖ وَفِي نُسۡخَتِهَا هُدٗى وَرَحۡمَةٞ لِّلَّذِينَ هُمۡ لِرَبِّهِمۡ يَرۡهَبُونَ
۱۵۴﴿
اور (اے رسول) جب موسیٰ کا غصّہ ٹھنڈا ہو گیا تو انھوں نے (توریت کی) تختیوں کو (زمین پر سے) اٹھا لیا (یقینًا) توریت کے نسخے میں ان لوگوں کےلیے جو اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں ہدایت بھی تھی اور رحمت بھی
وَٱخۡتَارَ مُوسَىٰ قَوۡمَهُۥ سَبۡعِينَ رَجُلٗا لِّمِيقَٰتِنَا‌ۖ فَلَمَّآ أَخَذَتۡهُمُ ٱلرَّجۡفَةُ قَالَ رَبِّ لَوۡ شِئۡتَ أَهۡلَكۡتَهُم مِّن قَبۡلُ وَإِيَّـٰيَ‌ۖ أَتُهۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَّآ‌ۖ إِنۡ هِيَ إِلَّا فِتۡنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَآءُ وَتَهۡدِي مَن تَشَآءُ‌ۖ أَنتَ وَلِيُّنَا فَٱغۡفِرۡ لَنَا وَٱرۡحَمۡنَا‌ۖ وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلۡغَٰفِرِينَ
۱۵۵﴿
اور (اے رسول) موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر"۷۰" آدمیوں کو ہمارے مقرّر کردہ وقت پر (کوہِ طور پر حاضر ہونے کےلیے) منتخب کیا، پھر (وہاں پہنچ کر) جب (انھوں نے دیدارِ الہٰی کا مطالبہ کیا تو) ایک زلزلے نے ان کو پکڑ لیا (اور ہلاک کر دیا) موسیٰ نے کہا اے میرے ربّ اگر تو چاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے بھی ہلاک کر سکتا تھا (اے ربّ) بے وقوف لوگوں نے جو (سوال) کیا، کِیا تو اس کی سزا میں ہم سب کو ہلاک کر دے گا؟ یہ تو تیری آزمائش ہے (اپنی آزمائش میں ناکام کر کے) تو جس کو چاہے گمراہ کر دے اور جس کو چاہے (کامیاب کر کے) ہدایت پر چلائے، تو ہی ہمارا کارساز ہے، ہمیں معاف فرما، ہم پر رحم فرما، تو سب سے بہتر معاف کرنے والا ہے
۞وَٱكۡتُبۡ لَنَا فِي هَٰذِهِ ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ إِنَّا هُدۡنَآ إِلَيۡكَ‌ۚ قَالَ عَذَابِيٓ أُصِيبُ بِهِۦ مَنۡ أَشَآءُ‌ۖ وَرَحۡمَتِي وَسِعَتۡ كُلَّ شَيۡءٖ‌ۚ فَسَأَكۡتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤۡتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلَّذِينَ هُم بِـَٔايَٰتِنَا يُؤۡمِنُونَ
۱۵۶﴿
ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی بھلائی لکھ دے، ہم تیری طرف رجوع کرنے والے ہیں، اللہ نے فرمایا میں اپنے عذاب میں جس کو چاہتا ہوں مبتلا کرتا ہوں اور میری رحمت تو ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے البتّہ میں اپنی رحمت ان لوگوں کےلیے لکھوں گا جو تقویٰ اختیار کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور ہماری آیتوں پر ایمان لائیں گے
ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلرَّسُولَ ٱلنَّبِيَّ ٱلۡأُمِّيَّ ٱلَّذِي يَجِدُونَهُۥ مَكۡتُوبًا عِندَهُمۡ فِي ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَٱلۡإِنجِيلِ يَأۡمُرُهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَىٰهُمۡ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ ٱلطَّيِّبَٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيۡهِمُ ٱلۡخَبَـٰٓئِثَ وَيَضَعُ عَنۡهُمۡ إِصۡرَهُمۡ وَٱلۡأَغۡلَٰلَ ٱلَّتِي كَانَتۡ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِهِۦ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَٱتَّبَعُواْ ٱلنُّورَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ مَعَهُۥٓ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
۱۵۷﴿
(یعنی میں اپنی رحمت ان لوگوں کےلیے لکھوں گا) جو رسول، نبی اُمّی کی پیروی کریں گے جن (کی بشارت اور جن کے ذکرِ جمیل) کو وہ اپنے ہاں توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو انھیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور بُرائی سے روکتے ہیں، جو پاکیزہ چیزیں ان کےلیے حلال قرار دیتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام کرتے ہیں اور جو ان (کی پیٹھوں) کے بوجھ اور ان (کی گردنوں) کے طوق ان سے اتار کر پھینک رہے ہیں، الغرض جو لوگ ان پر ایمان لائے، ان کا احترام کیا، ان کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو ان پر نازل کیا گیا ہے وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
قُلۡ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّي رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيۡكُمۡ جَمِيعًا ٱلَّذِي لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ‌ۖ فَـَٔامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ ٱلنَّبِيِّ ٱلۡأُمِّيِّ ٱلَّذِي يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَكَلِمَٰتِهِۦ وَٱتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
۱۵۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو، میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول بن کر آیا ہوں جس اللہ کی بادشاہت آسمانوں پر بھی ہے اور زمین پر بھی، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زندہ کرتا ہے، وہی مارتا ہے، تو (اے لوگو) اللہ پر ایمان لاؤ اور اُس کے رسول، نبی اُمّی پر ایمان لاؤ جو اللہ پر اور اللہ کی باتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرو تاکہ تمھیں ہدایت مل جائے
وَمِن قَوۡمِ مُوسَىٰٓ أُمَّةٞ يَهۡدُونَ بِٱلۡحَقِّ وَبِهِۦ يَعۡدِلُونَ
۱۵۹﴿
اور (اے رسول) قومِ موسیٰ میں کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو حق کی طرف رہنمائی کرتے ہیں، اور اسی حق کے مطابق عدل و انصاف کرتے ہیں
وَقَطَّعۡنَٰهُمُ ٱثۡنَتَيۡ عَشۡرَةَ أَسۡبَاطًا أُمَمٗا‌ۚ وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ إِذِ ٱسۡتَسۡقَىٰهُ قَوۡمُهُۥٓ أَنِ ٱضۡرِب بِّعَصَاكَ ٱلۡحَجَرَ‌ۖ فَٱنۢبَجَسَتۡ مِنۡهُ ٱثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنٗا‌ۖ قَدۡ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٖ مَّشۡرَبَهُمۡ‌ۚ وَظَلَّلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلۡغَمَٰمَ وَأَنزَلۡنَا عَلَيۡهِمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰ‌ۖ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ‌ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
۱۶۰﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے جب) ہم نے بنی اسرائیل کو بارہ۱۲ قبیلوں میں تقسیم کر کے (بارہ"۱۲") جماعتوں میں منقسم کر دیا اور جب موسیٰ کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی اپنے عصا کو پتّھر پر ماریں، (جب انھوں نے پتّھر پر عصا مارا) تو اس پتّھر سے بارہ۱۲ چشمے پھوٹ نکلے، تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا اور (اے رسول) ہم نے ان پر بادل کا سایہ کر دیا اور ان پر مَنّ و سلویٰ اتارا (اور ان سے کہا) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان میں سے کھاؤ (اور پیو) اور (اے رسول، جب انھوں نے ہمارے احکام کی خلاف ورزی کی تو) انھوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ اپنا ہی نقصان کیا
وَإِذۡ قِيلَ لَهُمُ ٱسۡكُنُواْ هَٰذِهِ ٱلۡقَرۡيَةَ وَكُلُواْ مِنۡهَا حَيۡثُ شِئۡتُمۡ وَقُولُواْ حِطَّةٞ وَٱدۡخُلُواْ ٱلۡبَابَ سُجَّدٗا نَّغۡفِرۡ لَكُمۡ خَطِيٓـَٰٔتِكُمۡ‌ۚ سَنَزِيدُ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۶۱﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب بنی اسرائیل سے کہا گیا کہ اس بستی میں (جاؤ اور وہاں) سکونت اختیار کرو پھر اس میں جہاں سے جی چاہے کھاؤ (پیو) لیکن (بستی میں داخل ہوتے وقت) حِطَّۃٌ کہتے رہنا اور (جب بستی کے) دروازے میں (داخل ہو تو) سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا، (اگر تم نے ایسا کیا تو) ہم تمھارے گناہ معاف کر دیں گے (اور یہ ہی نہیں بلکہ) نیکی کرنے والوں کو ہم اور بھی بہت کچھ دیں گے
فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنۡهُمۡ قَوۡلًا غَيۡرَ ٱلَّذِي قِيلَ لَهُمۡ فَأَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ رِجۡزٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُواْ يَظۡلِمُونَ
۱۶۲﴿
پھر (ایسا ہوا کہ) ان لوگوں میں جو ظالم تھے انھوں نے اس قول کے بدلے میں جو ان سے کہا گیا تھا (اپنی طرف سے) دوسرے قول کو اختیار کر لیا تو ہم نے ان کے ظلم کی سزا میں ان پر آسمان سے عذاب بھیجا (اور انھیں تباہ و برباد کر دیا)
وَسۡـَٔلۡهُمۡ عَنِ ٱلۡقَرۡيَةِ ٱلَّتِي كَانَتۡ حَاضِرَةَ ٱلۡبَحۡرِ إِذۡ يَعۡدُونَ فِي ٱلسَّبۡتِ إِذۡ تَأۡتِيهِمۡ حِيتَانُهُمۡ يَوۡمَ سَبۡتِهِمۡ شُرَّعٗا وَيَوۡمَ لَا يَسۡبِتُونَ لَا تَأۡتِيهِمۡ‌ۚ كَذَٰلِكَ نَبۡلُوهُم بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
۱۶۳﴿
اور (اے رسول، ذرا) ان سے اس بستی کا حال دریافت کیجیے جو ساحلِ سمندر پر واقع تھی کہ جب وہ ہفتے کے دن (کے احکام کے سلسلے) میں حد سے تجاوز کرنے لگے (تو ان کا کیا حشر ہوا، یعنی) جب (انھیں ہفتے کے دن مچھلی کا شکار کرنے سے منع کر دیا گیا تو ہوا یہ کہ) ہفتے کے دن مچھلیاں واضح طور پر ان کے سامنے آتیں اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو (سامنے) نہ آتیں (اور اے رسول، کیوں کہ) وہ (پہلے ہی سے) فِسق (و فُجور) میں مبتلا تھے ہم نے اس طریقے سے ان کو مزید آزمائش میں مبتلا کر دیا
وَإِذۡ قَالَتۡ أُمَّةٞ مِّنۡهُمۡ لِمَ تَعِظُونَ قَوۡمًا ٱللَّهُ مُهۡلِكُهُمۡ أَوۡ مُعَذِّبُهُمۡ عَذَابٗا شَدِيدٗا‌ۖ قَالُواْ مَعۡذِرَةً إِلَىٰ رَبِّكُمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
۱۶۴﴿
اور (اے رسول، وہ وقت بھی قابلِ ذکر ہے) جب ان میں سے ایک جماعت نے (ان لوگوں سے جو ان ظالموں کو نصیحت کیا کرتے تھے) کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت عذاب میں مبتلا کرنے والا ہے، نصیحت کرنے والوں نے کہا (ہم اس لیے نصیحت کرتے ہیں) تاکہ (قیامت کے دن) تمھارے ربّ کے سامنے معذرت کر سکیں (کہ ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا تھا) اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شاید وہ (ہماری نصیحت سے) ڈرنے لگ جائیں (اور اپنی اصلاح کر لیں)
فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِۦٓ أَنجَيۡنَا ٱلَّذِينَ يَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلسُّوٓءِ وَأَخَذۡنَا ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابِۭ بَـِٔيسِۭ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
۱۶۵﴿
پھر جب نافرمان لوگوں نے اس نصیحت کو جو انھیں کی گئی تھی بھلا دیا تو ہم نے ان لوگوں کو جو بُرائی سے روکتے تھے (عذاب سے) بچا لیا اور جو ظلم (و زیادتی) کرتے تھے ان کو ان کی نافرمانیوں کی سزا میں (ایک بہت) بُرے عذاب میں پکڑ لیا
فَلَمَّا عَتَوۡاْ عَن مَّا نُهُواْ عَنۡهُ قُلۡنَا لَهُمۡ كُونُواْ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ
۱۶۶﴿
(یعنی) جب وہ اس سے جس سے ان کو منع کیا گیا (باز نہ آئے اور) سرکشی کرنے لگے تو ہم نے ان سے کہا کہ تم بندر بن جاؤ (اور وہ بھی) اس حالت میں کہ تم رحمت سے دور کر دیے گئے ہو
وَإِذۡ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبۡعَثَنَّ عَلَيۡهِمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ مَن يَسُومُهُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ‌ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ ٱلۡعِقَابِ وَإِنَّهُۥ لَغَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۶۷﴿
اور (اے رسول، وہ وقت بھی قابلِ ذکر ہے) جب آپ کے ربّ نے بنی اسرائیل کو متنبّہ کیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسے لوگوں کو مسلّط کرتا رہے گا جو ان کو سخت ترین تکلیف پہنچاتے رہیں گے (اور اے رسول) بےشک آپ کا ربّ جلد سزا دینے والا ہے اور وہ بہت معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا بھی ہے
وَقَطَّعۡنَٰهُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ أُمَمٗا‌ۖ مِّنۡهُمُ ٱلصَّـٰلِحُونَ وَمِنۡهُمۡ دُونَ ذَٰلِكَ‌ۖ وَبَلَوۡنَٰهُم بِٱلۡحَسَنَٰتِ وَٱلسَّيِّـَٔاتِ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
۱۶۸﴿
اور (اے رسول) ہم نے بنی اسرائیل کی (مختلف) جماعتیں بناکر انھیں زمین میں منتشر کر دیا، ان میں سے بعض صالح تھے اور بعض فاسق، (پھر) ہم (وقتًا فوقتًا) خوش حالیوں اور بدحالیوں سے فاسقین کی آزمائش کرتے رہے تاکہ وہ (فِسق و فُجور سے) باز آجائیں
فَخَلَفَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ خَلۡفٞ وَرِثُواْ ٱلۡكِتَٰبَ يَأۡخُذُونَ عَرَضَ هَٰذَا ٱلۡأَدۡنَىٰ وَيَقُولُونَ سَيُغۡفَرُ لَنَا وَإِن يَأۡتِهِمۡ عَرَضٞ مِّثۡلُهُۥ يَأۡخُذُوهُ‌ۚ أَلَمۡ يُؤۡخَذۡ عَلَيۡهِم مِّيثَٰقُ ٱلۡكِتَٰبِ أَن لَّا يَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِيهِ‌ۗ وَٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۱۶۹﴿
پھر ان کے بعد ان کے ناخلف جانشین کتابِ الہٰی کے وارث ہوئے جو اس دنیا کا مال (ناجائز طریقے پر) حاصل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دیا جائے گا اور اگر (دوبارہ پھر) اتنا ہی مال ان کو ملے تو (لالچ کا یہ حال ہے کہ) اسے بھی لے لیتے ہیں (جائز ناجائز کی مُطلق پرواہ نہیں کرتے اور ہر مرتبہ یہ ہی کہہ دیتے ہیں کہ اللہ معاف کر دے گا، ان کا یہ کہنا اللہ پر سراسرا بُہتان ہے) کیا ان سے کتاب (الہٰی) میں لکھا ہوا یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی طرف سچ کے علاوہ اور کوئی بات منسوب نہیں کریں گے اور جو کچھ اس کتاب میں ہے اس کو انھوں نے خود بھی پڑھا ہے (لیکن اس کے باوجود وہ افترا پردازی سے باز نہیں آتے اور مغفرت کے امیدوار ہیں) حالانکہ آخرت کا گھر تو بس ڈرنے والوں کےلیے اچّھا ہے تو (اے بنی اسرائیل) کیا تم (اتنی بات بھی) نہیں سمجھتے
وَٱلَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِٱلۡكِتَٰبِ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُصۡلِحِينَ
۱۷۰﴿
(آخرت میں تو بس وہی لوگ نجات پائیں گے) جو کتابِ الہٰی کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں (سختی کے ساتھ اس کے مطابق عمل کرتے ہیں) اور (خصوصیات کے ساتھ) نماز کو قائم کرتے ہیں (ایسے لوگوں کو ضرور ان کا اجر ملے گا اس لیے کہ) ہم ان لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے جو (اپنے اعمال کی) اصلاح کر لیتے ہیں
۞وَإِذۡ نَتَقۡنَا ٱلۡجَبَلَ فَوۡقَهُمۡ كَأَنَّهُۥ ظُلَّةٞ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُۥ وَاقِعُۢ بِهِمۡ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱذۡكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
۱۷۱﴿
اور (اے رسول، بنی اسرائیل کو وہ وقت یاد دلایے) جب ہم نے ان کے اوپر کوہ (طور) کو بلند کیا، (وہ ایسا معلوم ہوتا تھا) گویا کہ وہ ایک سائبان ہے، بنی اسرائیل نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے (ایسے موقع پر ہم نے ان سے کہا) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے اس کو مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ (اس کے مطابق عمل کر کے) تم متّقی بن جاؤ
وَإِذۡ أَخَذَ رَبُّكَ مِنۢ بَنِيٓ ءَادَمَ مِن ظُهُورِهِمۡ ذُرِّيَّتَهُمۡ وَأَشۡهَدَهُمۡ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ أَلَسۡتُ بِرَبِّكُمۡ‌ۖ قَالُواْ بَلَىٰ شَهِدۡنَآ‌ۚ أَن تَقُولُواْ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ إِنَّا كُنَّا عَنۡ هَٰذَا غَٰفِلِينَ
۱۷۲﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب ہم نے بنی آدم سے (یعنی) ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو (باہر) نکالا اور ان پر ان ہی کو گواہ بنایا (وہ اس طرح کہ ہم نے ان سے کہا) کیا میں تمھارا ربّ نہیں ہوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ہم گواہی دیتے ہیں (کہ تو ہمارا ربّ ہے، اللہ نے کہا میں نے تم سے یہ اقرار اس لیے کرایا ہے) کہ کہیں تم قیامت کے دن یہ نہ کہہ دو کہ ہمیں تو خبر ہی نہیں تھی (کہ تو ہمارا ربّ ہے)
أَوۡ تَقُولُوٓاْ إِنَّمَآ أَشۡرَكَ ءَابَآؤُنَا مِن قَبۡلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةٗ مِّنۢ بَعۡدِهِمۡ‌ۖ أَفَتُهۡلِكُنَا بِمَا فَعَلَ ٱلۡمُبۡطِلُونَ
۱۷۳﴿
یا تم یہ نہ کہہ دو (ہم سے) پہلے ہمارے آباء و اجداد نے شرک کیا اور ہم تو ان کی اولاد تھے ان کے بعد (پیدا ہوئے جیسا ان کو کرتے دیکھا وہی کرنے لگے) تو کیا (اے اللہ) تو ہم کو ان باطل پرست لوگوں کے اعمال کی وجہ سے ہلاک کرے گا
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ وَلَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
۱۷۴﴿
اور (اے رسول) ہم اس طرح اپنی آیات کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر رہے ہیں (کہ لوگوں کو سمجھنے میں کوئی الجھن نہ ہو) اور کافر (اپنے کفر سے) باز آجائیں
وَٱتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَأَ ٱلَّذِيٓ ءَاتَيۡنَٰهُ ءَايَٰتِنَا فَٱنسَلَخَ مِنۡهَا فَأَتۡبَعَهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ فَكَانَ مِنَ ٱلۡغَاوِينَ
۱۷۵﴿
اور (اے رسول) ان کو اس شخص کا حال بھی سنایے جس کو ہم نے اپنی آیات (کے علم) سے نوازا تھا (لیکن) بعد میں وہ ان آیات (کے علم سے) عاری ہو گیا (بس) پھر (کیا تھا) شیطان اس کے پیچھے لگ گیا اور وہ گمراہوں میں شامل ہو گیا
وَلَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنَٰهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُۥٓ أَخۡلَدَ إِلَى ٱلۡأَرۡضِ وَٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ‌ۚ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ ٱلۡكَلۡبِ إِن تَحۡمِلۡ عَلَيۡهِ يَلۡهَثۡ أَوۡ تَتۡرُكۡهُ يَلۡهَث‌ۚ ذَّـٰلِكَ مَثَلُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا‌ۚ فَٱقۡصُصِ ٱلۡقَصَصَ لَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُونَ
۱۷۶﴿
اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں (کی برکت) سے اسے اوپر اٹھا لیتے لیکن وہ تو پستی کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کی پیروی کرنے لگا اس کی مثال کتّے جیسی ہے کہ اگر تم اس پر بوجھ لادو تو ہانپے اور اگر یوں ہی چھوڑ دو تو بھی ہانپے (اور یہ مثال صرف اسی کے حسبِ حال نہیں بلکہ) یہ مثال ان (تمام) لوگوں پر صادق آتی ہے جنھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا (اور خواہشِ نفس کی پیروی کرکے ذلیل و خوار ہوئے) تو (اے رسول) آپ (ان جھٹلانے والوں کے) قصّے (اور ان کا انجام ان لوگوں کو) سنا دیجیے تاکہ یہ (اپنے انجام کے متعلّق) غور وفکر کریں
سَآءَ مَثَلًا ٱلۡقَوۡمُ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَأَنفُسَهُمۡ كَانُواْ يَظۡلِمُونَ
۱۷۷﴿
(اور اے رسول) جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی مثال (بہت) بُری ہے، (انھوں نے کسی کا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ) وہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے
مَن يَهۡدِ ٱللَّهُ فَهُوَ ٱلۡمُهۡتَدِي‌ۖ وَمَن يُضۡلِلۡ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
۱۷۸﴿
(اور اے رسول) جس کو اللہ ہدایت پر چلائے وہی ہدایت یاب ہے اور جس کو اللہ گمراہ کر دے تو پھر ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
وَلَقَدۡ ذَرَأۡنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِ‌ۖ لَهُمۡ قُلُوبٞ لَّا يَفۡقَهُونَ بِهَا وَلَهُمۡ أَعۡيُنٞ لَّا يُبۡصِرُونَ بِهَا وَلَهُمۡ ءَاذَانٞ لَّا يَسۡمَعُونَ بِهَآ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ كَٱلۡأَنۡعَٰمِ بَلۡ هُمۡ أَضَلُّ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡغَٰفِلُونَ
۱۷۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے بہت سے جنّ اور (بہت سے) انسان دوزخ کےلیے پیدا کیے ہیں (اور یہ وہ لوگ ہیں کہ) ان کے پاس دِل تو ہیں لیکن ان کے ذریعے سمجھتے نہیں، آنکھیں ہیں لیکن ان سے دیکھتے نہیں، کان ہیں لیکن ان سے سنتے نہیں (یعنی حق بات کو جاننے کےلیے دِل، آنکھ اور کان سے کام نہیں لیتے) یہ لوگ چارپایوں کے مثل ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ (راہِ راست سے) بھٹکے ہوئے (اور اس کی وجہ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ) یہ لوگ (اپنے انجام سے) غافل ہیں
وَلِلَّهِ ٱلۡأَسۡمَآءُ ٱلۡحُسۡنَىٰ فَٱدۡعُوهُ بِهَا‌ۖ وَذَرُواْ ٱلَّذِينَ يُلۡحِدُونَ فِيٓ أَسۡمَـٰٓئِهِۦ‌ۚ سَيُجۡزَوۡنَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۸۰﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کے اچّھے اچّھے نام ہیں، ان ہی ناموں سے اللہ کو پکارا کرو اور جو لوگ اللہ کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان سے کنارہ کش رہو، جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا انھیں ملنے والی ہے
وَمِمَّنۡ خَلَقۡنَآ أُمَّةٞ يَهۡدُونَ بِٱلۡحَقِّ وَبِهِۦ يَعۡدِلُونَ
۱۸۱﴿
جن لوگوں کو ہم نے پیدا کیا ہے ان میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ حق کا راستہ بتاتے ہیں اور اسی (حق) کے مطابق انصاف کرتے ہیں
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا سَنَسۡتَدۡرِجُهُم مِّنۡ حَيۡثُ لَا يَعۡلَمُونَ
۱۸۲﴿
اور (بعض لوگ ایسے ہیں) جنھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلا دیا ہے ہم ان کو بتدریج اس طرح پکڑیں گے کہ انھیں خبر بھی نہ ہو گی
وَأُمۡلِي لَهُمۡ‌ۚ إِنَّ كَيۡدِي مَتِينٌ
۱۸۳﴿
یعنی (پہلے) میں انھیں ڈھیل دیتا ہوں (پھر حکیمانہ تدبیر کے ذریعے انھیں یکا یک پکڑ لیتا ہوں) یقینًا میری تدبیر بڑی مضبوط ہوتی ہے
أَوَلَمۡ يَتَفَكَّرُواْ‌ۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ‌ۚ إِنۡ هُوَ إِلَّا نَذِيرٞ مُّبِينٌ
۱۸۴﴿
کیا ان کافروں نے غور نہیں کیا کہ ان کے صاحب (یعنی ہمارے رسول) کو کسی قسم کا جنون نہیں ہے، وہ تو علَی الاعلان (اللہ کی طرف سے) ڈرانے والے ہیں
أَوَلَمۡ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ مِن شَيۡءٖ وَأَنۡ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَدِ ٱقۡتَرَبَ أَجَلُهُمۡ‌ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثِۭ بَعۡدَهُۥ يُؤۡمِنُونَ
۱۸۵﴿
کیا انھوں نے آسمانوں اور زمین کی عظیمُ الشّان سلطنت اور (اس کے علاوہ تمام چیزیں) جو اللہ نے پیدا کی ہیں ان کی طرف نظر نہیں کی (جو اللہ کی عظمت اور توحید کی کھلی شہادت ہیں) اور (کیا انھیں اس بات کا ڈر نہیں) کہ ان کی موت کا وقت قریب آ پہنچا ہو (اور مرتے ہی وہ عذابِ الہٰی میں گرفتار ہو جائیں، اگر وہ اب بھی ایمان نہیں لاتے تو آخر) پھر اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے
مَن يُضۡلِلِ ٱللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُۥ‌ۚ وَيَذَرُهُمۡ فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
۱۸۶﴿
(اور اے رسول) جس کو اللہ گمراہ کر دے (یعنی جو اللہ تعالیٰ کے قوانینِ ہدایت کے مطابق ہدایت کا راستہ تلاش نہ کرے) تو اسے ہدایت پر چلانے والا کوئی نہیں، اللہ انھیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیتا ہے (پھر) وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے (ہی) رہتے ہیں
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرۡسَىٰهَا‌ۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ رَبِّي‌ۖ لَا يُجَلِّيهَا لِوَقۡتِهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ ثَقُلَتۡ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ لَا تَأۡتِيكُمۡ إِلَّا بَغۡتَةٗ‌ۗ يَسۡـَٔلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنۡهَا‌ۖ قُلۡ إِنَّمَا عِلۡمُهَا عِندَ ٱللَّهِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۱۸۷﴿
(اور اے رسول) یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ وہ کب واقع ہو گی، آپ کہہ دیجیے اس کا علم تو میرے ربّ کو ہے، وہی اس کو اس کے وقت (مقرّرہ) پر ظاہر کرے گا، (اے لوگو) وہ آسمانوں میں اور زمین میں ایک بڑی بھاری (آفت) ہو گی جو اچانک تم پر واقع ہو جائے گی (اور اے رسول) یہ لوگ (وقوعِ قیامت کے متعلّق) آپ سے اس طرح سوال کرتے ہیں گویا کہ آپ اس سے بخوبی واقف ہیں، آپ کہہ دیجیے اس کا علم تو (صرف) اللہ کو ہے لیکن (بات یہ ہے کہ) اکثر لوگ (اتنی سی بات بھی) نہیں جانتے
قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِي نَفۡعٗا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌ۚ وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَكۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِيَ ٱلسُّوٓءُ‌ۚ إِنۡ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٞ وَبَشِيرٞ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۱۸۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے میں تو اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے اور (نہ میں غیب کی باتیں جانتا ہوں) اگر میں غیب (کی باتیں) جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں جمع کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی بُرائی نہ پہنچتی، میں تو بس (سرکشوں کو) ڈرانے والا اور ایمان والوں کو خوش خبری سنانے والا ہوں
۞هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفۡسٖ وَٰحِدَةٖ وَجَعَلَ مِنۡهَا زَوۡجَهَا لِيَسۡكُنَ إِلَيۡهَا‌ۖ فَلَمَّا تَغَشَّىٰهَا حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِيفٗا فَمَرَّتۡ بِهِۦ‌ۖ فَلَمَّآ أَثۡقَلَت دَّعَوَا ٱللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنۡ ءَاتَيۡتَنَا صَٰلِحٗا لَّنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
۱۸۹﴿
(اے لوگو) اللہ ہی ہے جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کی بیوی پیدا کی تا کہ وہ اس کے پاس سکون (و دِل بستگی) حاصل کرے، پھر جب کوئی مرد اپنی بیوی کو ڈھانک لیتا ہے تو اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے، وہ اس حمل کو لیے پھرتی ہے، پھر جب وہ (بچّہ کے بڑا ہونے سے) بوجھل ہو جاتی ہے تو دونوں (میاں بیوی) اپنے ربّ اللہ سے اس طرح دعا کرتے ہیں کہ (اے اللہ) اگر تو نے ہمیں صحیح و سالم بچّہ دیا تو ہم بڑے شکر گزار ہوں گے
فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُمَا صَٰلِحٗا جَعَلَا لَهُۥ شُرَكَآءَ فِيمَآ ءَاتَىٰهُمَا‌ۚ فَتَعَٰلَى ٱللَّهُ عَمَّا يُشۡرِكُونَ
۱۹۰﴿
پھر جب اللہ ان کو سالم بچّہ دے دیتا ہے تو وہ اللہ کے دیے ہوئے بچّے میں دوسروں کو اللہ کا شریک بنا لیتے ہیں لیکن اللہ ان کے شرک سے بلند و بالا ہے
أَيُشۡرِكُونَ مَا لَا يَخۡلُقُ شَيۡـٔٗا وَهُمۡ يُخۡلَقُونَ
۱۹۱﴿
کیا وہ ایسے لوگوں کو (اللہ کا) شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں
وَلَا يَسۡتَطِيعُونَ لَهُمۡ نَصۡرٗا وَلَآ أَنفُسَهُمۡ يَنصُرُونَ
۱۹۲﴿
وہ ان مشرکین کی مدد نہیں کر سکتے اور نہ وہ اپنی مدد کر سکتے ہیں
وَإِن تَدۡعُوهُمۡ إِلَى ٱلۡهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمۡ‌ۚ سَوَآءٌ عَلَيۡكُمۡ أَدَعَوۡتُمُوهُمۡ أَمۡ أَنتُمۡ صَٰمِتُونَ
۱۹۳﴿
اگر تم ان کو رہنمائی کےلیے بلاؤ تو وہ تمھارا ساتھ نہیں دیں گے خواہ تم انھیں بلاؤ یا خاموش رہو تمھارے لیے دونوں برابر ہیں
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ عِبَادٌ أَمۡثَالُكُمۡ‌ۖ فَٱدۡعُوهُمۡ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لَكُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۱۹۴﴿
(اور اے مشرکین) جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو، وہ تمھارے ہی مثل (اللہ کے) بندے ہیں (وہ تمھاری کیا مدد کریں گے؟) بلا کر (دیکھ لو) اگر تم سچّے ہو تو انھیں مدد کو آنا چاہیے (لیکن وہ نہیں آسکتے)
أَلَهُمۡ أَرۡجُلٞ يَمۡشُونَ بِهَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ أَيۡدٖ يَبۡطِشُونَ بِهَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ أَعۡيُنٞ يُبۡصِرُونَ بِهَآ‌ۖ أَمۡ لَهُمۡ ءَاذَانٞ يَسۡمَعُونَ بِهَا‌ۗ قُلِ ٱدۡعُواْ شُرَكَآءَكُمۡ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ
۱۹۵﴿
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چل سکیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑ سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھ سکیں یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سن سکیں (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اپنے شُرکا کو بلاؤ اور (سب مل کر) میرے خلاف کوئی تدبیر کرو، پھر مجھے ذرا سی بھی مُہلت نہ دو
إِنَّ وَلِـِّۧيَ ٱللَّهُ ٱلَّذِي نَزَّلَ ٱلۡكِتَٰبَ‌ۖ وَهُوَ يَتَوَلَّى ٱلصَّـٰلِحِينَ
۱۹۶﴿
میرا کارساز اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی ہے اور وہ (تمام) نیک لوگوں کا دوست ہے
وَٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسۡتَطِيعُونَ نَصۡرَكُمۡ وَلَآ أَنفُسَهُمۡ يَنصُرُونَ
۱۹۷﴿
اور (اے مشرکین) جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو وہ تمھاری مدد نہیں کر سکتے اور (وہ تمھاری مدد کیا کریں گے) وہ تو اپنی مدد بھی نہیں کر سکتے
وَإِن تَدۡعُوهُمۡ إِلَى ٱلۡهُدَىٰ لَا يَسۡمَعُواْ‌ۖ وَتَرَىٰهُمۡ يَنظُرُونَ إِلَيۡكَ وَهُمۡ لَا يُبۡصِرُونَ
۱۹۸﴿
اور اگر تم انھیں رہنمائی کےلیے بلاؤ تو وہ (کچھ) نہیں سن سکتے اور (اے مشرک) تو سمجھتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ کچھ بھی نہیں دیکھتے
خُذِ ٱلۡعَفۡوَ وَأۡمُرۡ بِٱلۡعُرۡفِ وَأَعۡرِضۡ عَنِ ٱلۡجَٰهِلِينَ
۱۹۹﴿
(اور اے رسول) عفو و درگزر (کا شیوہ) اختیار کیجیے، نیک کام کا حکم دیتے رہیے اور جاہلوں سے اعراض کیجیے
وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ نَزۡغٞ فَٱسۡتَعِذۡ بِٱللَّهِ‌ۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
۲۰۰﴿
اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کے دِل میں کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کیجیے، بےشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ إِذَا مَسَّهُمۡ طَـٰٓئِفٞ مِّنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبۡصِرُونَ
۲۰۱﴿
جو لوگ متّقی ہوتے ہیں ان کے دِل میں جب شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو وہ فورََا ہوشیار ہو جاتے ہیں (ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں) اور وہ (وسوسے کو چھوڑ کر راہِ راست کو) دیکھنے لگتے ہیں
وَإِخۡوَٰنُهُمۡ يَمُدُّونَهُمۡ فِي ٱلۡغَيِّ ثُمَّ لَا يُقۡصِرُونَ
۲۰۲﴿
اور (اے رسول) ان کفّار کے بھائی (شیاطین) انھیں سرکشی میں گھسیٹے ہی چلے جا رہے ہیں اور اس میں ذرا سی کوتاہی نہیں کرتے
وَإِذَا لَمۡ تَأۡتِهِم بِـَٔايَةٖ قَالُواْ لَوۡلَا ٱجۡتَبَيۡتَهَا‌ۚ قُلۡ إِنَّمَآ أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّ مِن رَّبِّي‌ۚ هَٰذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمۡ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٞ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۲۰۳﴿
اور (اے رسول) جب آپ ان کو کوئی آیت نہیں سناتے تو (آپ سے) کہتے ہیں کہ آپ خود ہی کوئی بات منتخب کر کے ہمیں کیوں نہیں سنا دیتے، آپ کہہ دیجیے کہ میں تو اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میرے ربّ کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے (اور جو باتیں مجھ پر وحی کی جا رہی ہیں) یہ تمھارے ربّ کی طرف سے (تمھارے لیے بڑی) بصیرت آفریں ہیں اور ایمان والوں کےلیے ہدایت اور رحمت ہیں
وَإِذَا قُرِئَ ٱلۡقُرۡءَانُ فَٱسۡتَمِعُواْ لَهُۥ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
۲۰۴﴿
اور (اے ایمان والو) جب قرآن پڑھا جائے تو خاموش رہا کرو اور اسے غور سے سنا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
وَٱذۡكُر رَّبَّكَ فِي نَفۡسِكَ تَضَرُّعٗا وَخِيفَةٗ وَدُونَ ٱلۡجَهۡرِ مِنَ ٱلۡقَوۡلِ بِٱلۡغُدُوِّ وَٱلۡأٓصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ ٱلۡغَٰفِلِينَ
۲۰۵﴿
اور (اے رسول) اپنے دِل میں (گِڑ گِڑا گِڑ گِڑا کر) عاجزی کے ساتھ ڈرتے ڈرتے پست آواز سے صبح و شام اللہ کا ذِکر کرتے رہا کیجیے اور غافلوں میں سے نہ ہو جایے
إِنَّ ٱلَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لَا يَسۡتَكۡبِرُونَ عَنۡ عِبَادَتِهِۦ وَيُسَبِّحُونَهُۥ وَلَهُۥ يَسۡجُدُونَ۩
۲۰۶﴿
(اور اے رسول) جو (فرشتے) آپ کے ربّ کے پاس ہیں وہ اللہ کی عبادت سے سرتابی نہیں کرتے وہ اُس کی تسبیح پڑھتے رہتے ہیں اور اُس کے آگے سجدہ کرتے رہتے ہیں

Share This Surah, Choose Your Platform!