AL-Anaamسُوۡرَةُ الاٴنعَام

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ وَجَعَلَ ٱلظُّلُمَٰتِ وَٱلنُّورَ‌ۖ ثُمَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمۡ يَعۡدِلُونَ
۱﴿
ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کےلیے ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا، جس نے تاریکیاں اور روشنی بنائی، پھر بھی جو لوگ کافر ہیں وہ (دوسروں کو) اپنے ربّ کے برابر قرار دے رہے ہیں
هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٖ ثُمَّ قَضَىٰٓ أَجَلٗا‌ۖ وَأَجَلٞ مُّسَمًّى عِندَهُۥ‌ۖ ثُمَّ أَنتُمۡ تَمۡتَرُونَ
۲﴿
وہی ہے جس نے (اے انسانو) تم کو مٹّی سے پیدا کیا، پھر (تمھارے مرنے کا) ایک وقت مقرّر کیا اور ایک وقت اُس کے ہاں اور مقرّر ہے، پھر بھی (اے لوگو) تم (اللہ کے متعلّق) شک میں مبتلا ہو
وَهُوَ ٱللَّهُ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَفِي ٱلۡأَرۡضِ يَعۡلَمُ سِرَّكُمۡ وَجَهۡرَكُمۡ وَيَعۡلَمُ مَا تَكۡسِبُونَ
۳﴿
آسمانوں میں اور زمین میں وہی ایک اللہ ہے (جس کی ہر چیز پر بادشاہت ہے) وہ تمھاری پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے اور ظاہر باتوں کو بھی جانتا ہے اور جو عمل تم کر رہے ہو ان سے (بخوبی) واقف ہے
وَمَا تَأۡتِيهِم مِّنۡ ءَايَةٖ مِّنۡ ءَايَٰتِ رَبِّهِمۡ إِلَّا كَانُواْ عَنۡهَا مُعۡرِضِينَ
۴﴿
اور (اے رسول) جب (کبھی) ان کے ربّ کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو یہ اُس سے منھ موڑ لیتے ہیں
فَقَدۡ كَذَّبُواْ بِٱلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ فَسَوۡفَ يَأۡتِيهِمۡ أَنۢبَـٰٓؤُاْ مَا كَانُواْ بِهِۦ يَسۡتَهۡزِءُونَ
۵﴿
(اور اے رسول) جب حق ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے جھٹلادیا (اور اس کا مذاق اڑانے لگے) تو (انھیں خبردار ہو جانا چاہیے کہ) جس حق کا یہ مذاق اڑا رہے ہیں (اس حق کی پیشین گوئیوں کے مطابق) وہ خبریں (جو ان کی تباہی کے متعلّق ہیں) عنقریب ان کے سامنے (حقیقتِ ثابتہ بن کر) آنے والی ہیں
أَلَمۡ يَرَوۡاْ كَمۡ أَهۡلَكۡنَا مِن قَبۡلِهِم مِّن قَرۡنٖ مَّكَّنَّـٰهُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مَا لَمۡ نُمَكِّن لَّكُمۡ وَأَرۡسَلۡنَا ٱلسَّمَآءَ عَلَيۡهِم مِّدۡرَارٗا وَجَعَلۡنَا ٱلۡأَنۡهَٰرَ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهِمۡ فَأَهۡلَكۡنَٰهُم بِذُنُوبِهِمۡ وَأَنشَأۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِمۡ قَرۡنًا ءَاخَرِينَ
۶﴿
کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا، حالانکہ ہم نے ان کو زمین میں ایسی قوّت و تمکنت عطا کی تھی کہ (اے کافرو) تم کو ان جیسی قوّت و تمکنت عطا بھی نہیں کی، ہم نے ان پر آسمان سے موسلادھار پانی برسایا اور (یہ ہی نہیں بلکہ) ہم نے ان کےلیے نہریں بنائیں جو ان کے (مکانوں کے) نیچے بہتی تھیں، پھر ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر دیا اور ان کے بعد دوسری قومیں پیدا کر دیں
وَلَوۡ نَزَّلۡنَا عَلَيۡكَ كِتَٰبٗا فِي قِرۡطَاسٖ فَلَمَسُوهُ بِأَيۡدِيهِمۡ لَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ مُّبِينٞ
۷﴿
اور (اے رسول) اگر ہم آپ کی طرف کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب اتار دیں، پھر یہ اس کو اپنے ہاتھ لگا (کر بھی دیکھ) لیں تو یہ کافر لوگ یہ ہی کہیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے
وَقَالُواْ لَوۡلَآ أُنزِلَ عَلَيۡهِ مَلَكٞ‌ۖ وَلَوۡ أَنزَلۡنَا مَلَكٗا لَّقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ
۸﴿
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں نازل ہوا (جو ان کی تصدیق کرتا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ) اگر ہم فرشتہ نازل کر دیتے تو پھر کام ہی تمام ہو جاتا پھر (یقینًا عذابِ الہٰی نازل ہوتا اور) انھیں (بالکل) مُہلت نہ ملتی
وَلَوۡ جَعَلۡنَٰهُ مَلَكٗا لَّجَعَلۡنَٰهُ رَجُلٗا وَلَلَبَسۡنَا عَلَيۡهِم مَّا يَلۡبِسُونَ
۹﴿
اور اگر ہم کسی فرشتے کو رسول (بناکر) بھیجتے تو اس کو بھی انسانی شکل ہی میں بھیجتے، اس طرح ہم ان کو پھر اسی شبے میں ڈال دیتے جس شبے میں یہ اب مبتلا ہیں
وَلَقَدِ ٱسۡتُهۡزِئَ بِرُسُلٖ مِّن قَبۡلِكَ فَحَاقَ بِٱلَّذِينَ سَخِرُواْ مِنۡهُم مَّا كَانُواْ بِهِۦ يَسۡتَهۡزِءُونَ
۱۰﴿
اور (اے رسول، آپ ان کے مذاق سے آزُردہ نہ ہوں) آپ سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا جاتا رہا ہے پھر ان میں جو لوگ (رسولوں کا) مذاق اڑاتے تھے ان کو اس مذاق (کے وبال) نے جو وہ کیا کرتے تھے آ گھیرا
قُلۡ سِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ ثُمَّ ٱنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُكَذِّبِينَ
۱۱﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ زمین میں سیر و سیّاحت کرو، پھر (اپنی آنکھوں سے) دیکھو کہ مکذّبین (رسالت) کا کیا انجام ہوا
قُل لِّمَن مَّا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ قُل لِّلَّهِ‌ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفۡسِهِ ٱلرَّحۡمَةَ‌ۚ لَيَجۡمَعَنَّكُمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيهِ‌ۚ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ فَهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱۲﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا ہے (پھر اے رسول) آپ (خود ہی) بتا دیجیے کہ (سب کچھ) اللہ کاہے، اللہ نے اپنے نفس پر رحم (و کرم) کو لازم کر لیا ہے (ورنہ اب تک تو یہ کبھی کے ہلاک کر دیے گئے ہوتے) بہرحال اللہ ان کو قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ضرور جمع کرے گا (اور پھر ان کو ضرور سزا دے گا) اور (اے رسول) جو لوگ اپنی جانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں (ان کے متعلّق آپ کسی قسم کا افسوس نہ کریں) یہ ایمان نہیں لائیں گے
۞وَلَهُۥ مَا سَكَنَ فِي ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ‌ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۱۳﴿
رات اور دن (کے تمام اوقات) میں جو مخلوق بھی (کائنات میں) پائی جاتی ہے سب اُسی کی ہے اور وہ سننے والا، جاننے والا ہے
قُلۡ أَغَيۡرَ ٱللَّهِ أَتَّخِذُ وَلِيّٗا فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَهُوَ يُطۡعِمُ وَلَا يُطۡعَمُ‌ۗ قُلۡ إِنِّيٓ أُمِرۡتُ أَنۡ أَكُونَ أَوَّلَ مَنۡ أَسۡلَمَ‌ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱۴﴿
(اے رسول آپ ان سے) پوچھیے کیا میں آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اللہ کے علاوہ کسی اور کو (اپنا) مددگار بناؤں؟ حالانکہ (صرف) اللہ ہی ہے جو (سب کو) کھلاتا ہے اور اُسے کوئی نہیں کھلاتا (بھلا جو کھانے کا محتاج ہو وہ کیا کسی دوسرے کی مدد کرے گا؟ اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لاؤں (تو بتاؤ اسلام لا کر اور مسلم بن کر میں اللہ کے علاوہ کسی اور کو مددگار بنا سکتا ہوں؟ اے رسول، آپ ان کا کہنا ہرگز نہ مانیں) اور مشرکین میں سے نہ ہو جائیں
قُلۡ إِنِّيٓ أَخَافُ إِنۡ عَصَيۡتُ رَبِّي عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيمٖ
۱۵﴿
(اے رسول، آپ ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر میں اپنے ربّ کی نافرمانی کروں تو مجھے (قیامت کے) بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے
مَّن يُصۡرَفۡ عَنۡهُ يَوۡمَئِذٖ فَقَدۡ رَحِمَهُۥ‌ۚ وَذَٰلِكَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡمُبِينُ
۱۶﴿
جو شخص اس دن عذاب سے بچا لیا گیا تو گویا اللہ نے اس پر بڑا رحم کیا اور یہ (بڑی) کھلی کامیابی ہے
وَإِن يَمۡسَسۡكَ ٱللَّهُ بِضُرّٖ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ‌ۖ وَإِن يَمۡسَسۡكَ بِخَيۡرٖ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۷﴿
اور (اے رسول) اگر اللہ آپ کو کسی نقصان میں مبتلا کرے تو اس کو اللہ کے علاوہ دور کرنے والا کوئی نہیں اور اگر اللہ آپ کو خیر سے نوازے (تو وہ ایسا کر سکتا ہے کیوں کہ) وہ ہر چیز پر قادر ہے
وَهُوَ ٱلۡقَاهِرُ فَوۡقَ عِبَادِهِۦ‌ۚ وَهُوَ ٱلۡحَكِيمُ ٱلۡخَبِيرُ
۱۸﴿
وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ (بڑی) حکمت والا اور (ہر چیز سے) باخبر ہے
قُلۡ أَيُّ شَيۡءٍ أَكۡبَرُ شَهَٰدَةٗ‌ۖ قُلِ ٱللَّهُ‌ۖ شَهِيدُۢ بَيۡنِي وَبَيۡنَكُمۡ‌ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانُ لِأُنذِرَكُم بِهِۦ وَمَنۢ بَلَغَ‌ۚ أَئِنَّكُمۡ لَتَشۡهَدُونَ أَنَّ مَعَ ٱللَّهِ ءَالِهَةً أُخۡرَىٰ‌ۚ قُل لَّآ أَشۡهَدُ‌ۚ قُلۡ إِنَّمَا هُوَ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞ وَإِنَّنِي بَرِيٓءٞ مِّمَّا تُشۡرِكُونَ
۱۹﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ گواہی کے لحاظ سے سب سے بڑی ہستی کون سی ہے؟ (پھر خود ہی) بتا دیجیے کہ اللہ (کی) وہی میرے اور تمھارے درمیان گواہ ہے (کہ میں اُس کا رسول ہوں) اور یہ کہ میری طرف یہ قرآن نازل کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعے تم کو اور جس جس کو وہ پہنچے ڈراؤں، (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی الٰہ ہیں؟ (اگر وہ شہادت دیں تو) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ میں گواہی نہیں دیتا (بلکہ) آپ (ان سے صاف صاف) کہہ دیجیے کہ صرف اللہ ہی ایک الٰہ ہے اور میں تمھارے شرک سے جو تم کر رہے ہو (بالکل) بیزار ہوں
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَعۡرِفُونَهُۥ كَمَا يَعۡرِفُونَ أَبۡنَآءَهُمُۘ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ فَهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۲۰﴿
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں (لیکن) جو لوگ اپنی جانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہی ایمان نہیں لائے
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوۡ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۲۱﴿
اور اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افترا کرے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے، بےشک ایسے لوگ (کبھی) فلاح نہیں پا سکتے
وَيَوۡمَ نَحۡشُرُهُمۡ جَمِيعٗا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشۡرَكُوٓاْ أَيۡنَ شُرَكَآؤُكُمُ ٱلَّذِينَ كُنتُمۡ تَزۡعُمُونَ
۲۲﴿
اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے تو (اس دن) ہم ان مشرکین سے پوچھیں گے وہ تمھارے شریک کہاں ہیں؟ جن (کے الٰہ ہونے) کا تم دعویٰ کرتے تھے
ثُمَّ لَمۡ تَكُن فِتۡنَتُهُمۡ إِلَّآ أَن قَالُواْ وَٱللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشۡرِكِينَ
۲۳﴿
پھر (اس دن) ان مشرکین کے پاس کوئی عذر نہیں ہو گا سوائے اس کے کہ وہ کہیں گے اللہ، ہمارے ربّ کی قسم ہم مشرک نہیں تھے
ٱنظُرۡ كَيۡفَ كَذَبُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ‌ۚ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۲۴﴿
(اے رسول) آپ دیکھیے کہ کس طرح وہ اپنے اوپر جھوٹ بولیں گے! پھر اس وقت جو کچھ وہ (دنیا میں) افترا کرتے تھے سب ان کے پاس سے گم ہو جائے گا
وَمِنۡهُم مَّن يَسۡتَمِعُ إِلَيۡكَ‌ۖ وَجَعَلۡنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ أَكِنَّةً أَن يَفۡقَهُوهُ وَفِيٓ ءَاذَانِهِمۡ وَقۡرٗا‌ۚ وَإِن يَرَوۡاْ كُلَّ ءَايَةٖ لَّا يُؤۡمِنُواْ بِهَا‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوكَ يُجَٰدِلُونَكَ يَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلۡأَوَّلِينَ
۲۵﴿
ان میں سے بعض لوگ ایسے ہیں جو (بظاہر) آپ کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے ہیں حالانکہ ہم نے ان کے دِلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ وہ سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ ڈال دیا ہے (کہ سن نہ سکیں) اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے (ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ان کی فطرتِ سلیمہ ضائع ہو چکی ہے بلکہ) ان کافروں کی تو یہ حالت ہو گئی ہے کہ جب آپ کے پاس بحث کرنے آتے ہیں تو (ان کے پاس اور کوئی جواب نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ) وہ کہتے ہیں یہ تو اگلے لوگوں کے قصّے کہانیاں ہیں
وَهُمۡ يَنۡهَوۡنَ عَنۡهُ وَيَنۡـَٔوۡنَ عَنۡهُ‌ۖ وَإِن يُهۡلِكُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُونَ
۲۶﴿
یہ لوگ دوسروں کو بھی قرآن مجید سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور رہتے ہیں (یہ کسی کا کیا بگاڑ رہے ہیں) اپنے آپ ہی کو ہلاک کر رہے ہیں لیکن انھیں اس کا شعور نہیں
وَلَوۡ تَرَىٰٓ إِذۡ وُقِفُواْ عَلَى ٱلنَّارِ فَقَالُواْ يَٰلَيۡتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِـَٔايَٰتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۲۷﴿
(اے رسول) اگر آپ (انھیں اس وقت) دیکھیں جس وقت انھیں دوزخ کے کنارے کھڑا کیا جائے گا تو (آپ دیکھیں گے اس وقت) یہ لوگ اس طرح کہہ رہے ہوں گے اے کاش! ہمیں پھر (دنیا میں) لوٹا دیا جائے تو (اب) ہم اپنے ربّ کی آیتوں کو نہیں جھٹلائیں گے بلکہ (ان پر) ایمان لے آئیں گے
بَلۡ بَدَا لَهُم مَّا كَانُواْ يُخۡفُونَ مِن قَبۡلُ‌ۖ وَلَوۡ رُدُّواْ لَعَادُواْ لِمَا نُهُواْ عَنۡهُ وَإِنَّهُمۡ لَكَٰذِبُونَ
۲۸﴿
(اپنی بے ایمانی ہونے کا یہ اقرار کسی اور وجہ سے نہیں) بلکہ (صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ کفر و نفاق) جس کو یہ پہلے چُھپایا کرتے تھے اب ان کے سامنے عیاں ہو چکا ہے (اور سب اس سے واقف ہو گئے ہیں) اور (اللہ کو تو یہ بھی علم ہے کہ) اگر ان کو (دنیا میں) لوٹا دیا جائے تو یہ پھر وہی کام کریں گے جن کی انھیں ممانعت کی گئی تھی اور اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں
وَقَالُوٓاْ إِنۡ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنۡيَا وَمَا نَحۡنُ بِمَبۡعُوثِينَ
۲۹﴿
کافر کہتے ہیں کہ (جو کچھ ہے) بس یہ ہی دنیا کی زندگی ہے (اس کے بعد کوئی زندگی نہیں) اور ہم دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے
وَلَوۡ تَرَىٰٓ إِذۡ وُقِفُواْ عَلَىٰ رَبِّهِمۡ‌ۚ قَالَ أَلَيۡسَ هَٰذَا بِٱلۡحَقِّ‌ۚ قَالُواْ بَلَىٰ وَرَبِّنَا‌ۚ قَالَ فَذُوقُواْ ٱلۡعَذَابَ بِمَا كُنتُمۡ تَكۡفُرُونَ
۳۰﴿
اور (اے رسول) اگر آپ ان کو اس وقت دیکھیں جس وقت یہ اپنے ربّ کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے (اور) اللہ (ان سے) فرمائے گا کیا یہ (دوبارہ زندہ ہونا) حق نہیں ہے؟ (تو آپ دیکھیں گے کہ) یہ لوگ جواب دیں گے ہمارے ربّ کی قسم (بالکل) حق ہے، اللہ فرمائے گا تو جس چیز کا تم (دنیا میں) انکار کیا کرتے تھے اس (کے انکار) کی سزا کا (اب) مزا چکھو
قَدۡ خَسِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَآءِ ٱللَّهِ‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَتۡهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغۡتَةٗ قَالُواْ يَٰحَسۡرَتَنَا عَلَىٰ مَا فَرَّطۡنَا فِيهَا وَهُمۡ يَحۡمِلُونَ أَوۡزَارَهُمۡ عَلَىٰ ظُهُورِهِمۡ‌ۚ أَلَا سَآءَ مَا يَزِرُونَ
۳۱﴿
جن لوگوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا بلا شبہ وہ بڑے نقصان میں ہیں (اور وہ قیامت کو جھٹلاتے ہی رہیں گے) یہاں تک کہ ایک دن قیامت ان پر ناگہانی طور پر واقع ہو جائے گی (اس وقت یہ) کہیں گے ہائے افسوس! ہم نے قیامت (کے معاملے) میں بڑی کوتاہی کی، (اس دن) وہ اپنی پیٹھوں پر اپنے (بُرے افعال کے) بوجھ اٹھائے ہوں گے (اور) خبردار ہو جاؤ جو بوجھ وہ اٹھائے ہوئے ہوں گے وہ بہت بُرے بوجھ ہوں گے
وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا لَعِبٞ وَلَهۡوٞ‌ۖ وَلَلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۳۲﴿
(اے لوگو سن لو) دنیا کی زندگی لہو و لعب سے زیادہ اور کچھ نہیں البتّہ جو لوگ پرہیزگار ہیں ان کےلیے دارِ آخرت (بہت) بہتر ہے، تو کیا (اے کافرو) تم (اتنی بات بھی) نہیں سمجھتے
قَدۡ نَعۡلَمُ إِنَّهُۥ لَيَحۡزُنُكَ ٱلَّذِي يَقُولُونَ‌ۖ فَإِنَّهُمۡ لَا يُكَذِّبُونَكَ وَلَٰكِنَّ ٱلظَّـٰلِمِينَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ يَجۡحَدُونَ
۳۳﴿
(اے رسول) ہمیں معلوم ہے کہ جو بات یہ کہہ رہے ہیں اس سے آپ کو صدمہ ہوتا ہے (لیکن آپ کو صدمہ نہیں ہونا چاہیے اس لیے کہ) یہ ظالم آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ تو درحقیقت اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں (انھیں جھٹلاتے ہیں)
وَلَقَدۡ كُذِّبَتۡ رُسُلٞ مِّن قَبۡلِكَ فَصَبَرُواْ عَلَىٰ مَا كُذِّبُواْ وَأُوذُواْ حَتَّىٰٓ أَتَىٰهُمۡ نَصۡرُنَا‌ۚ وَلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِ ٱللَّهِ‌ۚ وَلَقَدۡ جَآءَكَ مِن نَّبَإِيْ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۳۴﴿
(اے رسول) آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب کی گئی ہے (اور انھیں اذیّت پہنچائی گئی ہے) لیکن وہ تکذیب اور اذیّت پر صبر کرتے ر ہے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی (آپ بھی ہماری مدد آنے تک صبر کرتے رہیے، مدد ضرور آئے گی) اللہ کی باتوں کو بدلنے والا کوئی نہیں ہے اور (اے رسول) آپ کے پاس نبیّوں کے حالات بھی پہنچ چکے ہیں (جن میں آپ کےلیے کافی تسلی کا سامان ہے لہٰذا آپ اطمینان سے فرائضِ تبلیغ ادا کرتے رہیں، کسی کے طعن و تشنیع کی مُطلقًا پرواہ نہ کریں)
وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيۡكَ إِعۡرَاضُهُمۡ فَإِنِ ٱسۡتَطَعۡتَ أَن تَبۡتَغِيَ نَفَقٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ أَوۡ سُلَّمٗا فِي ٱلسَّمَآءِ فَتَأۡتِيَهُم بِـَٔايَةٖ‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَمَعَهُمۡ عَلَى ٱلۡهُدَىٰ‌ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
۳۵﴿
اور اگر کافروں کی رُوگردانی آپ پر شاق گزرتی ہے (اور آپ معجزہ دکھانے کے خواہش مند ہیں) تو اگر آپ سے ہو سکے تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کر لیں یا آسمان پر (چڑھنے کےلیے کوئی) سیڑھی تلاش کر لیں پھر ان کےلیے کوئی معجزہ لے آئیں (لیکن اے رسول، جب اللہ کی مشیّت میں ان کےلیے ہدایت نہیں ہے تو معجزے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا) ہاں اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا (معجزے کی ضرورت نہ ہوتی) لہٰذا (اے رسول، معجزے کا مطالبہ کر کے) آپ نادانوں میں سے نہ ہو جانا
۞إِنَّمَا يَسۡتَجِيبُ ٱلَّذِينَ يَسۡمَعُونَۘ وَٱلۡمَوۡتَىٰ يَبۡعَثُهُمُ ٱللَّهُ ثُمَّ إِلَيۡهِ يُرۡجَعُونَ
۳۶﴿
(حق کو تو) وہی قبول کرتے جو سنتے ہیں (ان لوگوں کی مثال مُردوں کی سی ہے، نہ مُردے سنتے ہیں نہ یہ سنتے ہیں) مُردوں کو تو اللہ (قیامت کے دن) اٹھائے گا پھر وہ اُس کی طرف لوٹ کر جائیں گے (اس سے پہلے ان کو سنانا اور ان سے منوانا آپ کےلیے ممکن نہیں)
وَقَالُواْ لَوۡلَا نُزِّلَ عَلَيۡهِ ءَايَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ‌ۚ قُلۡ إِنَّ ٱللَّهَ قَادِرٌ عَلَىٰٓ أَن يُنَزِّلَ ءَايَةٗ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۳۷﴿
(کافر) کہتے ہیں رسول پر اُس کے ربّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی؟ (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ نشانی نازل کرنے پر قادر ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ نشانی نازل نہ کرنے میں کیا مصلحت ہے)
وَمَا مِن دَآبَّةٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا طَـٰٓئِرٖ يَطِيرُ بِجَنَاحَيۡهِ إِلَّآ أُمَمٌ أَمۡثَالُكُم‌ۚ مَّا فَرَّطۡنَا فِي ٱلۡكِتَٰبِ مِن شَيۡءٖ‌ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِمۡ يُحۡشَرُونَ
۳۸﴿
(اے انسانو) زمین میں جتنے چوپائے اور دو"۲" بازوؤں سے اڑنے والے جتنے پرند ہیں یہ سب تمھاری طرح جماعتیں ہیں (ان سب کا حال لوحِ محفوظ میں لکھا ہوا ہے) ہم نے اس کتاب میں کسی بھی چیز کا حال لکھنے میں کوتاہی نہیں کی، پھر (قیامت کے دن) یہ سب اپنے ربّ کے پاس جمع کیے جائیں گے
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا صُمّٞ وَبُكۡمٞ فِي ٱلظُّلُمَٰتِ‌ۗ مَن يَشَإِ ٱللَّهُ يُضۡلِلۡهُ وَمَن يَشَأۡ يَجۡعَلۡهُ عَلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۳۹﴿
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے (لوگوں کے مانند) تاریکیوں میں (پڑے ہوئے) ہیں (ضلالت اور ہدایت، اللہ کے اختیار میں ہے) اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے صراطِ مستقیم پر لے آتا ہے
قُلۡ أَرَءَيۡتَكُمۡ إِنۡ أَتَىٰكُمۡ عَذَابُ ٱللَّهِ أَوۡ أَتَتۡكُمُ ٱلسَّاعَةُ أَغَيۡرَ ٱللَّهِ تَدۡعُونَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۴۰﴿
(اے رسول، ان سے) پوچھیے بتاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائے یا قیامت واقع ہو جائے تو کیا تم (اس وقت بھی) اللہ کے علاوہ کسی اور کو پکارو گے؟ اگر سچّے ہو (تو بتاؤ)
بَلۡ إِيَّاهُ تَدۡعُونَ فَيَكۡشِفُ مَا تَدۡعُونَ إِلَيۡهِ إِن شَآءَ وَتَنسَوۡنَ مَا تُشۡرِكُونَ
۴۱﴿
نہیں بلکہ تم اس وقت صرف اللہ کو پکارو گے اور جن جن کو تم (اللہ کا) شریک بناتے ہو سب کو بھول جاؤ گے، پھر اگر اللہ چاہے گا تو جس عذاب کو دور کرنے کےلیے تم اُسے پکارو گے وہ اس عذاب کو دور کر دے گا
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَآ إِلَىٰٓ أُمَمٖ مِّن قَبۡلِكَ فَأَخَذۡنَٰهُم بِٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمۡ يَتَضَرَّعُونَ
۴۲﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے بہت سی امّتوں کی طرف رسول بھیجے (جو لوگ ان پر ایمان نہیں لائے) ہم نے ان کو سختیوں اور تکلیفوں میں مبتلا کیا تاکہ (وہ ان عذابات سے عبرت پکڑیں، تکبّر و عناد چھوڑ کر) گِڑ گِڑائیں (اور توبہ کر کے ایمان لے آئیں)
فَلَوۡلَآ إِذۡ جَآءَهُم بَأۡسُنَا تَضَرَّعُواْ وَلَٰكِن قَسَتۡ قُلُوبُهُمۡ وَزَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۴۳﴿
تو ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب ہمارا عذاب ان پر آیا تو وہ گِڑ گِڑاتے لیکن ان کے دِل تو سخت ہو گئے اور جو اعمال وہ کر رہے تھے شیطان نے ان کو ان کی نظروں میں مزیّن کر کے دکھایا (لہٰذا وہ اپنی بداعمالیوں میں اور مگن ہو گئے)
فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِۦ فَتَحۡنَا عَلَيۡهِمۡ أَبۡوَٰبَ كُلِّ شَيۡءٍ حَتَّىٰٓ إِذَا فَرِحُواْ بِمَآ أُوتُوٓاْ أَخَذۡنَٰهُم بَغۡتَةٗ فَإِذَا هُم مُّبۡلِسُونَ
۴۴﴿
پھر جب انھوں نے اس نصیحت کو جو انھیں کی گئی تھی (کُلیتًہ) فراموش کر دیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے، یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں میں جو ان کو دی گئی تھیں خوب مگن ہو گئے تو ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا، پھر وہ مایوس ہو کر رہ گئے
فَقُطِعَ دَابِرُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ‌ۚ وَٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۴۵﴿
پھر ان لوگوں کی جنھوں نے ظلم کیا تھا جڑ کاٹ دی گئی (وہ نسیت و نابود کر دیے گئے) اور ہر قسم کی تعریف تو اللہ ربُّ العالمین کےلیے ہے (جو غالب ہے، کبھی مغلوب نہیں ہوتا)
قُلۡ أَرَءَيۡتُمۡ إِنۡ أَخَذَ ٱللَّهُ سَمۡعَكُمۡ وَأَبۡصَٰرَكُمۡ وَخَتَمَ عَلَىٰ قُلُوبِكُم مَّنۡ إِلَٰهٌ غَيۡرُ ٱللَّهِ يَأۡتِيكُم بِهِ‌ۗ ٱنظُرۡ كَيۡفَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ ثُمَّ هُمۡ يَصۡدِفُونَ
۴۶﴿
(اے رسول، ان سے) پوچھیے بتاؤ اگر اللہ تمھاری سماعت اور تمھاری بصارت چھین لے اور تمھارے دِلوں پر مُہر لگا دے تو اللہ کے علاوہ وہ کونسا الٰہ ہے جو یہ چیزیں تمھیں (پھر) عطا کر دے؟ (اے رسول) دیکھیے ہم کِن کِن مختلف طریقوں سے اپنی آیات کو بیان کر رہے ہیں لیکن یہ لوگ پھر بھی منھ موڑے چلے جا رہے ہیں
قُلۡ أَرَءَيۡتَكُمۡ إِنۡ أَتَىٰكُمۡ عَذَابُ ٱللَّهِ بَغۡتَةً أَوۡ جَهۡرَةً هَلۡ يُهۡلَكُ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۴۷﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ اگر اللہ کا عذاب تم پر (خفیہ طور پر) اچانک آجائے یا علَی الاعلان (خبردار کرنے کے بعد) آئے تو کیا ظالموں کے علاوہ کوئی اور بھی ہلاک ہو گا؟
وَمَا نُرۡسِلُ ٱلۡمُرۡسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ‌ۖ فَمَنۡ ءَامَنَ وَأَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۴۸﴿
اور (اے لوگو) رسولوں کو تو ہم بس خوش خبری سنانے والے اور ڈرانے والے بناکر بھیجتے ہیں (داروغہ بناکر نہیں بھیجتے) تو جو (ان پر) ایمان لے آئے اور اپنی اصلاح کر لے تو اسے (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا يَمَسُّهُمُ ٱلۡعَذَابُ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
۴۹﴿
اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے تو ان کے فِسق (و فُجور) کی وجہ سے ان کو عذاب میں مبتلا کیا جائے گا
قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِي خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّي مَلَكٌ‌ۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّ‌ۚ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِي ٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡبَصِيرُ‌ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
۵۰﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں غیب (کی باتیں) جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو بس (ان احکام کی) پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کیے جا رہے ہیں (اور اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے (بتاؤ) نابینا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں؟ (ہرگز نہیں ہو سکتے تو پھر میں اور تم بھی برابر نہیں ہو سکتے، مجھے جو سیدھا راستہ نظر آرہا ہے، میں کس طرح اسے چھوڑ کر تمھاری مثل نابینا بن جاؤں جنھیں راستہ ہی نظر نہیں آرہا) آخر (تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ) تم غور نہیں کرتے
وَأَنذِرۡ بِهِ ٱلَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحۡشَرُوٓاْ إِلَىٰ رَبِّهِمۡ لَيۡسَ لَهُم مِّن دُونِهِۦ وَلِيّٞ وَلَا شَفِيعٞ لَّعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
۵۱﴿
اور (اے رسول) آپ اس (قرآن) کے ذریعے ان لوگوں کو ڈرایے جو (قیامت کے دن) اپنے ربّ کے سامنے جمع کیے جانے سے ڈرتے ہیں (اور جو جانتے ہیں کہ اس دن) اللہ کے علاوہ نہ کوئی (ان کا) دوست ہو سکتا ہے اور نہ سفارش کرنے والا، تاکہ وہ (آپ کے ڈرانے سے) ڈر جائیں (اور متّقی بن جائیں)
وَلَا تَطۡرُدِ ٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ رَبَّهُم بِٱلۡغَدٰوةِ وَٱلۡعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجۡهَهُۥۖ مَا عَلَيۡكَ مِنۡ حِسَابِهِم مِّن شَيۡءٖ وَمَا مِنۡ حِسَابِكَ عَلَيۡهِم مِّن شَيۡءٖ فَتَطۡرُدَهُمۡ فَتَكُونَ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۵۲﴿
اور (اے رسول) آپ (اپنی مجلس سے) ان لوگوں کو نہ نکالیے جو صبح و شام اللہ کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں، ان (کافروں) کے حساب کی آپ پر کوئی ذِمّہ داری نہیں اور نہ آپ کے حساب کی ان پر کوئی ذِمّہ داری ہے، اگر آپ نے ان (مومنین) کو نکال دیا تو آپ ظالموں میں سے ہو جائیں گے
وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعۡضَهُم بِبَعۡضٖ لِّيَقُولُوٓاْ أَهَـٰٓؤُلَآءِ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَيۡهِم مِّنۢ بَيۡنِنَآ‌ۗ أَلَيۡسَ ٱللَّهُ بِأَعۡلَمَ بِٱلشَّـٰكِرِينَ
۵۳﴿
ہم ان میں سے بعض لوگوں کی بعض کے ذریعے آزمائش کرتے ہیں (یعنی غریبوں کے ذریعے مال داروں کی آزمائش کرتے ہیں تو ہوتا یہ ہے) کہ (مال دار غریبوں کے متعلّق اس طرح) کہتے ہیں کیا یہ ہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہم لوگوں میں سے (چُن کر) احسان کیا ہے؟ (یہ لوگ تو درحقیقت شکر گزار بندوں سے ناواقف ہیں اس لیے اس قسم کی جہالت کی بات کرتے ہیں) تو کیا اللہ بھی شکر گزار بندوں سے ناواقف ہے؟ (کہ ناواقفی میں وہ ان پر احسان نہ کرے)
وَإِذَا جَآءَكَ ٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِـَٔايَٰتِنَا فَقُلۡ سَلَٰمٌ عَلَيۡكُمۡ‌ۖ كَتَبَ رَبُّكُمۡ عَلَىٰ نَفۡسِهِ ٱلرَّحۡمَةَ أَنَّهُۥ مَنۡ عَمِلَ مِنكُمۡ سُوٓءَۢا بِجَهَٰلَةٖ ثُمَّ تَابَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَصۡلَحَ فَأَنَّهُۥ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۵۴﴿
اور (اے رسول) جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں جب وہ آپ کے پاس آئیں تو آپ (ان سے اس طرح) کہا کریں “تم پر سلامتی ہو” تمھارے ربّ نے اپنے نفس پر رحمت کو لازم کر لیا ہے (وہ یہ) کہ تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی بُرا کام کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کر لے اور (اپنی) اصلاح کر لے تو اللہ (اسے معاف کر دے گا کیوں کہ وہ) بڑا معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ وَلِتَسۡتَبِينَ سَبِيلُ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
۵۵﴿
اور (اے رسول) اس طرح ہم اپنی آیتوں کو (واضح طور پر) علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر رہے ہیں (تاکہ نیک لوگوں کا راستہ ظاہر ہو جائے تو آپ اس پر عمل کر سکیں) اور مجرمین کا راستہ ظاہر ہو جائے (تو آپ اس سے بچ سکیں)
قُلۡ إِنِّي نُهِيتُ أَنۡ أَعۡبُدَ ٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ‌ۚ قُل لَّآ أَتَّبِعُ أَهۡوَآءَكُمۡ قَدۡ ضَلَلۡتُ إِذٗا وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُهۡتَدِينَ
۵۶﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے جن لوگوں کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کر دیا گیا ہے (اور اے رسول) آپ (یہ بھی) کہہ دیجیے کہ میں تمھاری خواہشات کی پیروی نہیں کر سکتا، اگر میں ایسا کروں تو گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت پانے والوں میں سے نہیں رہوں گا
قُلۡ إِنِّي عَلَىٰ بَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبۡتُم بِهِۦ‌ۚ مَا عِندِي مَا تَسۡتَعۡجِلُونَ بِهِۦٓ‌ۚ إِنِ ٱلۡحُكۡمُ إِلَّا لِلَّهِ‌ۖ يَقُصُّ ٱلۡحَقَّ‌ۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡفَٰصِلِينَ
۵۷﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے میں اپنے ربّ کی طرف سے دلیل پر قائم ہوں اور تم نے اس کو جھٹلا دیا ہے (تو) جس عذاب کی تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے، حکم کسی کا نہیں چلتا سوائے اللہ کے، وہ سچّی بات بیان کرتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
قُل لَّوۡ أَنَّ عِندِي مَا تَسۡتَعۡجِلُونَ بِهِۦ لَقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ بَيۡنِي وَبَيۡنَكُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
۵۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے جس (عذاب) کی تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے پاس (یا میرے اختیار میں) ہوتا تو میرے اور تمھارے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو چکا ہوتا، اللہ (ڈھیل دے رہا ہے، یہ اس کا رحم و کرم ہے لیکن وہ ظالموں سے غافل نہیں ہے، بلکہ وہ) ان ظالموں سے خوب واقف ہے (وقتِ مقرّرہ آنے پر وہ ان کو سخت سزا دے گا)
۞وَعِندَهُۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِي ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٖ فِي ظُلُمَٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٖ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَٰبٖ مُّبِينٖ
۵۹﴿
غیب کی کنجیاں اللہ کے پاس ہیں انھیں کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے، خشکی اور تری کی تمام چیزوں کا اسے علم ہے، کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اللہ کے علم میں ہوتا ہے، زمین کی تاریکیوں میں ایک دانہ بھی ایسا نہیں اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ایسی ہے جو روشن کتاب میں (لکھی ہوئی) نہ ہو
وَهُوَ ٱلَّذِي يَتَوَفَّىٰكُم بِٱلَّيۡلِ وَيَعۡلَمُ مَا جَرَحۡتُم بِٱلنَّهَارِ ثُمَّ يَبۡعَثُكُمۡ فِيهِ لِيُقۡضَىٰٓ أَجَلٞ مُّسَمّٗى‌ۖ ثُمَّ إِلَيۡهِ مَرۡجِعُكُمۡ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۶۰﴿
وہی ہے جو رات کے وقت (نیند میں) تمھیں وفات دے تا ہے اور جو کچھ تم نے دن کے وقت کیا تھا اللہ اسے (اچّھی طرح) جانتا ہے، پھر (رات ختم ہونے کے بعد) دن کے وقت وہ تم کو (اٹھا کر) کھڑا کر دیتا ہے تاکہ (اس طرح زندگی کی) مقرّرہ میعاد پوری ہو جائے، پھر تمھیں اُسی کی طرف لوٹنا ہے، پھر وہ تمھیں بتائے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے تھے
وَهُوَ ٱلۡقَاهِرُ فَوۡقَ عِبَادِهِۦ‌ۖ وَيُرۡسِلُ عَلَيۡكُمۡ حَفَظَةً حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ تَوَفَّتۡهُ رُسُلُنَا وَهُمۡ لَا يُفَرِّطُونَ
۶۱﴿
وہ اپنے بندوں پر غالب ہے، وہی تم پر محافظ (فرشتوں) کو مامور کرتا ہے (جو زندگی بھر تمھاری حفاظت کرتے ہیں) یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتے
ثُمَّ رُدُّوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ مَوۡلَىٰهُمُ ٱلۡحَقِّ‌ۚ أَلَا لَهُ ٱلۡحُكۡمُ وَهُوَ أَسۡرَعُ ٱلۡحَٰسِبِينَ
۶۲﴿
پھر وہ (وفات یافتہ انسان) اپنے مولائے حقیقی، اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے، خبردار ہو جاؤ حکم اُسی (مالکِ حقیقی) کا چلتا ہے (حکمرانی اُسی کی ہے) اور وہ سب سے زیادہ جلد حساب لینے والا ہے
قُلۡ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ تَدۡعُونَهُۥ تَضَرُّعٗا وَخُفۡيَةٗ لَّئِنۡ أَنجَىٰنَا مِنۡ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
۶۳﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ خشکی اور تری کی تاریکیوں سے تمھیں کون نجات دیتا ہے؟ جب گِڑگِڑا گِڑگِڑا کر خفیہ آواز سے تم اُسے پکارتے ہو (اور اس طرح دعا کرتے ہو کہ) اگر اُس نے ہمیں اس (مصیبت) سے نجات دے دی تو ہم ضرور اُس کے شکر گزار (بندے) بن جائیں گے
قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنۡهَا وَمِن كُلِّ كَرۡبٖ ثُمَّ أَنتُمۡ تُشۡرِكُونَ
۶۴﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی تم کو اس مصیبت سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے، پھر بھی تم (اُس کے ساتھ) شرک کرتے ہو
قُلۡ هُوَ ٱلۡقَادِرُ عَلَىٰٓ أَن يَبۡعَثَ عَلَيۡكُمۡ عَذَابٗا مِّن فَوۡقِكُمۡ أَوۡ مِن تَحۡتِ أَرۡجُلِكُمۡ أَوۡ يَلۡبِسَكُمۡ شِيَعٗا وَيُذِيقَ بَعۡضَكُم بَأۡسَ بَعۡضٍ‌ۗ ٱنظُرۡ كَيۡفَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَفۡقَهُونَ
۶۵﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ تم پر تمھارے اوپر سے عذاب بھیج دے یا تمھارے پیروں کے نیچے سے عذاب بھیج دے یا تمھیں فرقہ فرقہ بناکر ایک دوسرے سے الجھا دے اور آپس کی لڑائی کا مزا چکھائے، (اے رسول) آپ دیکھیے ہم کس کس طرح الفاظ بدل بدل کر اپنی آیتوں کو بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھ جائیں
وَكَذَّبَ بِهِۦ قَوۡمُكَ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ‌ۚ قُل لَّسۡتُ عَلَيۡكُم بِوَكِيلٖ
۶۶﴿
اور (اے رسول) آپ کی قوم نے اس (کتاب) کو جھٹلا دیا حالانکہ وہ (سراسر) حق ہے، آپ کہہ دیجیے کہ میں تم پر داروغہ نہیں ہوں (کہ زبردستی تم سے منواؤں)
لِّكُلِّ نَبَإٖ مُّسۡتَقَرّٞ‌ۚ وَسَوۡفَ تَعۡلَمُون
۶۷﴿
ہر خبر (جو میں نے تم کو سنائی ہے اس) کا ایک وقت مقرّر ہے اور عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا (کہ وہ تمام خبریں سچ تھیں)
وَإِذَا رَأَيۡتَ ٱلَّذِينَ يَخُوضُونَ فِيٓ ءَايَٰتِنَا فَأَعۡرِضۡ عَنۡهُمۡ حَتَّىٰ يَخُوضُواْ فِي حَدِيثٍ غَيۡرِهِۦ‌ۚ وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ ٱلشَّيۡطَٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ ٱلذِّكۡرَىٰ مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۶۸﴿
اور (اے رسول) جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیتوں پر (نکتہ چینی کےلیے) غور و خوض کر رہے ہوں تو آپ ان سے منھ موڑ لیجیے (ان سے علیٰحدہ رہیے) یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں اور اگر شیطان آپ کو بھلا دے (اور بھول سے ان کے ساتھ بیٹھ جائیں) تو یاد آنے کے بعد ان ظالم لوگوں کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھیے
وَمَا عَلَى ٱلَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنۡ حِسَابِهِم مِّن شَيۡءٖ وَلَٰكِن ذِكۡرَىٰ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
۶۹﴿
اور (اے رسول) پرہیزگاروں پر ان (ظالموں) کے اعمال کی ذرا بھی حساب دہی نہیں لیکن (ہاں) نصیحت (انھیں کرتے رہیں) شاید وہ بھی پرہیزگار بن جائیں
وَذَرِ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَهُمۡ لَعِبٗا وَلَهۡوٗا وَغَرَّتۡهُمُ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا‌ۚ وَذَكِّرۡ بِهِۦٓ أَن تُبۡسَلَ نَفۡسُۢ بِمَا كَسَبَتۡ لَيۡسَ لَهَا مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلِيّٞ وَلَا شَفِيعٞ وَإِن تَعۡدِلۡ كُلَّ عَدۡلٖ لَّا يُؤۡخَذۡ مِنۡهَآ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أُبۡسِلُواْ بِمَا كَسَبُواْ‌ۖ لَهُمۡ شَرَابٞ مِّنۡ حَمِيمٖ وَعَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡفُرُونَ
۷۰﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور جن کو دنیا کی زندگی نے فریب میں مبتلا کر رکھا ہے آپ انھیں چھوڑ دیجیے البتّہ قرآن کے ذریعے انھیں نصیحت کرتے رہیے کہیں ایسا نہ ہو کہ (قیامت کے دن) کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے تباہ و برباد ہو جائے، (اس لیے کہ اس دن تو) اللہ کے علاوہ نہ اس کا کوئی دوست ہو گا اور نہ شفیع (کہ اس کو تباہی سے بچا لے اس دن تو) اگر وہ تمام چیزیں معاوضہ میں دینا چاہے تو اس سے قبول نہیں کی جائیں گی بلکہ (اس دن تو) ایسے (تمام) لوگ اپنے اعمال کی وجہ سے تباہ و برباد ہو کر رہیں گے، ان کو پینے کےلیے گرم پانی ملے گا اور جو کفر وہ کرتے تھے اس کی وجہ سے ان کو دردناک عذاب ہو گا
قُلۡ أَنَدۡعُواْ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰٓ أَعۡقَابِنَا بَعۡدَ إِذۡ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ كَٱلَّذِي ٱسۡتَهۡوَتۡهُ ٱلشَّيَٰطِينُ فِي ٱلۡأَرۡضِ حَيۡرَانَ لَهُۥٓ أَصۡحَٰبٞ يَدۡعُونَهُۥٓ إِلَى ٱلۡهُدَى ٱئۡتِنَا‌ۗ قُلۡ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلۡهُدَىٰ‌ۖ وَأُمِرۡنَا لِنُسۡلِمَ لِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۷۱﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا ہم اللہ کے علاہ ایسی ہستی کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع پہنچا سکے اور نہ نقصان اور جب کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دے دی ہے تو اُلٹے پیر (پھر کفر کی طرف واپس) لوٹ جائیں (ایسی صُورت میں) ہماری کیفیّت اس شخص جیسی ہو گی جس کو شیطان نے زمین (کے کسی خطہ) میں بدحواس کر دیا ہو (اور وہ) حیران (و پریشان پھر رہا) ہو (اس کی سمجھ میں نہ آ رہا ہو کہ منزلِ مقصود تک پہنچانے والا کون سا راستہ ہے) اس کے کچھ دوست بھی ہوں جو اسے پکار پکار کر کہہ رہے ہوں کہ ہدایت و رہنمائی کےلیے ہمارے پاس آجا (لیکن اے رسول ، وہ کیا ہدایت و رہنمائی کریں گے، وہ تو خود گم کردہ راہ ہیں،) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کی ہدایت و رہنمائی ہی درحقیقت ہدایت و رہنمائی ہے (جو اس پر چلتا ہے وہی منزلِ مقصود تک پہنچ سکتا ہے، اور اے رسول) آپ (یہ بھی) کہہ دیجیے کہ ہمیں حکم ملا ہے کہ ہم اپنے آپ کو (اللہ) ربُّ العالمین کے سپرد کر دیں (اگر ہم ایسا کریں تو پھر ہمیں کیا فکر، پھر تو وہ خود ہمیں صراطِ مستقیم پر چلا کر منزلِ مقصود تک پہنچا دے گا)
وَأَنۡ أَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّقُوهُ‌ۚ وَهُوَ ٱلَّذِيٓ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ
۷۲﴿
اور (اے ایمان والو، تمھیں یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ) نماز قائم کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو، وہی ہے جس کے پاس تم سب جمع کیے جاؤ گے
وَهُوَ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ بِٱلۡحَقِّ‌ۖ وَيَوۡمَ يَقُولُ كُن فَيَكُونُ‌ۚ قَوۡلُهُ ٱلۡحَقُّ‌ۚ وَلَهُ ٱلۡمُلۡكُ يَوۡمَ يُنفَخُ فِي ٱلصُّورِ‌ۚ عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ‌ۚ وَهُوَ ٱلۡحَكِيمُ ٱلۡخَبِيرُ
۷۳﴿
اُس کی بات سچّی ہے جس دن صُور پھونکا جائے گا اس دن اُسی کی حکمرانی ہو گی وہ پوشیدہ اور ظاہر (ہر چیز) کا جاننے والا ہے اور حکمت والا ہے اور (ہر چیز سے) باخبر ہے
۞وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِيمُ لِأَبِيهِ ءَازَرَ أَتَتَّخِذُ أَصۡنَامًا ءَالِهَةً إِنِّيٓ أَرَىٰكَ وَقَوۡمَكَ فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
۷۴﴿
اور (اے لوگو اس وقت کو یاد کیجیے) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا آپ بتوں کو الٰہ بناتے ہیں؟ میں دیکھتا ہوں کہ آپ اور آپ کی قوم کھلی گمراہی میں ہیں
وَكَذَٰلِكَ نُرِيٓ إِبۡرَٰهِيمَ مَلَكُوتَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَلِيَكُونَ مِنَ ٱلۡمُوقِنِينَ
۷۵﴿
اور (اے لوگو، جس طرح ہم نے ابراہیم کو یہ بات سمجھائی) اسی طرح ہم نے ابراہیم کو آسمانوں کی اور زمین کی عظیمُ الشّان بادشاہت کی سیر کرائی تاکہ وہ (کامل) یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں
فَلَمَّا جَنَّ عَلَيۡهِ ٱلَّيۡلُ رَءَا كَوۡكَبٗا‌ۖ قَالَ هَٰذَا رَبِّي‌ۖ فَلَمَّآ أَفَلَ قَالَ لَآ أُحِبُّ ٱلۡأٓفِلِينَ
۷۶﴿
(ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ) جب رات نے انھیں ڈھانک لیا تو انھوں نے ایک ستارے کو دیکھا، کہنے لگے (اے کافرو) کیا یہ میرا ربّ ہے؟ پھر جب وہ غروب ہو گیا تو کہنے لگے میں غروب ہو جانے والوں کو (اپنا ربّ بنانا) پسند نہیں کرتا
فَلَمَّا رَءَا ٱلۡقَمَرَ بَازِغٗا قَالَ هَٰذَا رَبِّي‌ۖ فَلَمَّآ أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمۡ يَهۡدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلضَّآلِّينَ
۷۷﴿
پھر جب ان کو چاند چمکتا ہوا نظر آیا تو (کافروں سے) کہا کیا یہ میرا ربّ ہے؟ پھر جب وہ غروب ہو گیا تو کہنے لگے (یہ میرا ربّ نہیں ہو سکتا اور) اگر میرا ربّ مجھے ہدایت نہ دیتا تو یقینًا میں بھی گمراہوں میں سے ہو جاتا
فَلَمَّا رَءَا ٱلشَّمۡسَ بَازِغَةٗ قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَآ أَكۡبَرُ‌ۖ فَلَمَّآ أَفَلَتۡ قَالَ يَٰقَوۡمِ إِنِّي بَرِيٓءٞ مِّمَّا تُشۡرِكُونَ
۷۸﴿
پھر جب انھوں نے سورج کو چمکتا ہوا دیکھا تو (قوم سے) کہا کیا یہ میرا ربّ ہے؟ یہ (تو) سب سے بڑا ہے، پھر جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہنے لگے اے میری قوم جو شرک تم کر رہے ہو میں اس سے بیزار ہوں
إِنِّي وَجَّهۡتُ وَجۡهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ حَنِيفٗا‌ۖ وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۷۹﴿
میں نے تو یک سُو ہو کر اپنے چہرے کو (صرف) اُس (ہستی) کی طرف موڑ دیا ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
وَحَآجَّهُۥ قَوۡمُهُۥ‌ۚ قَالَ أَتُحَـٰٓجُّوٓنِّي فِي ٱللَّهِ وَقَدۡ هَدَىٰنِ‌ۚ وَلَآ أَخَافُ مَا تُشۡرِكُونَ بِهِۦٓ إِلَّآ أَن يَشَآءَ رَبِّي شَيۡـٔٗا‌ۚ وَسِعَ رَبِّي كُلَّ شَيۡءٍ عِلۡمًا‌ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ
۸۰﴿
ان کی قوم ان سے بحث کرنے لگی انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا کیا تم اللہ کے معاملے میں مجھ سے بحث کرتے ہو؟ اُسی نے مجھے ہدایت دی ہے، (میں اُسی سے ڈرتا ہوں) اور جن کو تم اللہ کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا (وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے) مگر یہ کہ جو کچھ (نقصان) میرا ربّ (ہی مجھے پہنچانا) چاہے علم کے لحاظ سے میرا ربّ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے (تمھارے معبودوں کو تو کچھ بھی علم نہیں) تو (بتاؤ) تم کیوں نصیحت حاصل نہیں کرتے
وَكَيۡفَ أَخَافُ مَآ أَشۡرَكۡتُمۡ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمۡ أَشۡرَكۡتُم بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ عَلَيۡكُمۡ سُلۡطَٰنٗا‌ۚ فَأَيُّ ٱلۡفَرِيقَيۡنِ أَحَقُّ بِٱلۡأَمۡنِ‌ۖ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۸۱﴿
میں ان (معبودوں) سے جن کو تم نے (اللہ کا) شریک بنا رکھا ہے کیسے ڈر سکتا ہوں جب کہ تم (اس بات سے) نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں جس کی اللہ نے تم پر کوئی دلیل نازل نہیں کی، اگر تمھیں علم ہے تو بتاؤ ایسی صُورت میں دونوں جماعتوں میں سے کون امن (و عافیت) کا زیادہ حق دار ہے
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَلَمۡ يَلۡبِسُوٓاْ إِيمَٰنَهُم بِظُلۡمٍ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلۡأَمۡنُ وَهُم مُّهۡتَدُونَ
۸۲﴿
(سنو) جو لوگ ایمان لائے پھر انھوں نے اپنے ایمان میں ظلم (یعنی شرک) کی آمیزش نہیں کی تو ایسے ہی لوگوں کےلیے امن ہے اور یہ ہی لوگ ہدایت یاب ہیں
وَتِلۡكَ حُجَّتُنَآ ءَاتَيۡنَٰهَآ إِبۡرَٰهِيمَ عَلَىٰ قَوۡمِهِۦ‌ۚ نَرۡفَعُ دَرَجَٰتٖ مَّن نَّشَآءُ‌ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٞ
۸۳﴿
(شرک کی تردید میں اجرامِ فلکی کے زوال اور شرک کےلیے بے ثبوت ہونے سے استدلال کرنا) یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے میں عطا فرمائی تھی ہم جس کے چاہتے ہیں مرتبے بلند کر دیتے ہیں (اور اے رسول) آپ کا ربّ (ہر کام اپنی حکمت اور اپنے علم سے کرتا ہے وہ) حکمت والا اور علم والا ہے
وَوَهَبۡنَا لَهُۥٓ إِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ‌ۚ كُلًّا هَدَيۡنَا‌ۚ وَنُوحًا هَدَيۡنَا مِن قَبۡلُ‌ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِۦ دَاوُۥدَ وَسُلَيۡمَٰنَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَٰرُونَ‌ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۸۴﴿
ہم نے ابراہیم کو، اسحاق اور یعقوب عطا فرمائے ہم نے (ان) سب کو ہدایت بخشی اور (ان سے) پہلے ہم نے نوح کو بھی ہدایت بخشی تھی اور ان کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایّوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو بھی ہدایت بخشی تھی اور ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح (اچّھا) بدلا دیا کرتے ہیں
وَزَكَرِيَّا وَيَحۡيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلۡيَاسَ‌ۖ كُلّٞ مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۸۵﴿
اور (ہم نے) زکریّا، یحیٰ، عیسیٰ اور الیاس کو بھی (ہدایت بخشی تھی) یہ سب صالحین میں سے تھے
وَإِسۡمَٰعِيلَ وَٱلۡيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطٗا‌ۚ وَكُلّٗا فَضَّلۡنَا عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۸۶﴿
اور ہم نے اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی (ہدایت بخشی تھی) اور (ان) سب کو تمام عالَم پر فضیلت بھی بخشی تھی
وَمِنۡ ءَابَآئِهِمۡ وَذُرِّيَّـٰتِهِمۡ وَإِخۡوَٰنِهِمۡ‌ۖ وَٱجۡتَبَيۡنَٰهُمۡ وَهَدَيۡنَٰهُمۡ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۸۷﴿
اور ان کے آباء و اجداد، ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بعض کو (ہدایت بخشی تھی، بعض کو نبوّت کےلیے بھی) منتخب فرمایا تھا اور صراطِ مستقیم کی طرف ان کی رہنمائی بھی کی تھی
ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهۡدِي بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ‌ۚ وَلَوۡ أَشۡرَكُواْ لَحَبِطَ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۸۸﴿
یہ اللہ کی ہدایت ہے (جو نبیّوں کے ذریعے اُس کے بندوں تک پہنچتی ہے) اللہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کے ذریعے ہدایت بخشتا ہے (اور شرک سے بچا لیتا ہے) اور اگر یہ (انبیا) بھی شرک کرتے تو ان کے تمام اعمال ضائع ہو جاتے
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحُكۡمَ وَٱلنُّبُوَّةَ‌ۚ فَإِن يَكۡفُرۡ بِهَا هَـٰٓؤُلَآءِ فَقَدۡ وَكَّلۡنَا بِهَا قَوۡمٗا لَّيۡسُواْ بِهَا بِكَٰفِرِينَ
۸۹﴿
یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکم اور نبوّت دی تھی تو (اے رسول) اگر یہ کفّار (انبیا کی لائی ہوئی) ہدایت کا انکار کریں تو اس پر (ایمان لانے کےلیے) ہم نے ایسے لوگ مقرّر کر رکھے ہیں جو اس کا کبھی انکار نہیں کریں گے
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ‌ۖ فَبِهُدَىٰهُمُ ٱقۡتَدِهۡ‌ۗ قُل لَّآ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَيۡهِ أَجۡرًا‌ۖ إِنۡ هُوَ إِلَّا ذِكۡرَىٰ لِلۡعَٰلَمِينَ
۹۰﴿
یہ انبیا تو وہ تھے کہ جن کو اللہ نے ہدایت دی تھی، (اے رسول) آپ بھی ان ہی کی ہدایت کی پیروی کیجیے (اور ان کفّار سے) کہہ دیجیے کہ (میں اسی ہدایت کی تم کو تبلیغ کرتا ہوں اور) تم سے اس (تبلیغ) کی کوئی اجرت (بھی) طلب نہیں کرتا (خبردار ہو جاؤ) یہ ہدایت تمام عالَم کےلیے نصیحت ہے
وَمَا قَدَرُواْ ٱللَّهَ حَقَّ قَدۡرِهِۦٓ إِذۡ قَالُواْ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ بَشَرٖ مِّن شَيۡءٖ‌ۗ قُلۡ مَنۡ أَنزَلَ ٱلۡكِتَٰبَ ٱلَّذِي جَآءَ بِهِۦ مُوسَىٰ نُورٗا وَهُدٗى لِّلنَّاسِ‌ۖ تَجۡعَلُونَهُۥ قَرَاطِيسَ تُبۡدُونَهَا وَتُخۡفُونَ كَثِيرٗا‌ۖ وَعُلِّمۡتُم مَّا لَمۡ تَعۡلَمُوٓاْ أَنتُمۡ وَلَآ ءَابَآؤُكُمۡ‌ۖ قُلِ ٱللَّهُ‌ۖ ثُمَّ ذَرۡهُمۡ فِي خَوۡضِهِمۡ يَلۡعَبُونَ
۹۱﴿
ان (یہودیوں) نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ قدر کرنے کا حق تھا جب کہ انھوں نے یہ کہا کہ اللہ نے کسی انسان پر (کبھی بھی) کوئی کتاب نازل نہیں کی! (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے وہ کتاب کس نے نازل کی تھی؟ جس کو موسیٰ لے کے آئے تھے! جو لوگوں کےلیے نور اور ہدایت تھی جس کے تم نے علیٰحدہ علیٰحدہ ورق کر رکھے ہیں، ان میں سے چند کو تو تم ظاہر کرتے ہو اور بہت سوں کو چُھپا رکھا ہے (اسی کے ذریعے) تم کو وہ وہ باتیں سکھائی گئی ہیں جن کو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمھارے آباء و اجداد، (اے رسول) کہہ دیجیے (کہ اس کتاب کو) اللہ ہی نے (ایک انسان پر نازل کیا تھا تو کیا وہ اب ایسا نہیں کر سکتا؟ ضرور کر سکتا ہے، اے رسول! یہ کہنے کے بعد) پھر آپ انھیں چھوڑ دیجیے کہ اپنی نکتہ چینی میں کھیلتے رہیں
وَهَٰذَا كِتَٰبٌ أَنزَلۡنَٰهُ مُبَارَكٞ مُّصَدِّقُ ٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ ٱلۡقُرَىٰ وَمَنۡ حَوۡلَهَا‌ۚ وَٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡأٓخِرَةِ يُؤۡمِنُونَ بِهِۦ‌ۖ وَهُمۡ عَلَىٰ صَلَاتِهِمۡ يُحَافِظُونَ
۹۲﴿
(توریت جیسی) یہ بھی ایک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی ہے (جو بڑی) بابرکت ہے اور پہلی کتابوں کی تصدیق بھی کرتی ہے (یہ اس لیے نازل کی گئی ہے کہ) آپ مکّہ اور اس کے اِردگرد (دنیا کی) تمام بستیوں کو ڈرائیں اور (اے رسول) جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس کتاب پر بھی ایمان لے آتے ہیں اور (پھر) وہ اپنی نماز کی حفاظت بھی کرتے ہیں
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوۡ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمۡ يُوحَ إِلَيۡهِ شَيۡءٞ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثۡلَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ‌ۗ وَلَوۡ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّـٰلِمُونَ فِي غَمَرَٰتِ ٱلۡمَوۡتِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓاْ أَيۡدِيهِمۡ أَخۡرِجُوٓاْ أَنفُسَكُمُ‌ۖ ٱلۡيَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ ٱلۡهُونِ بِمَا كُنتُمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ غَيۡرَ ٱلۡحَقِّ وَكُنتُمۡ عَنۡ ءَايَٰتِهِۦ تَسۡتَكۡبِرُونَ
۹۳﴿
اور اس سے زیادہ کون ظالم ہو گا جو اللہ پر جھوٹ افترا کرے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آ رہی ہے حالانکہ اس پر کسی چیز کی بھی وحی نہ کی گئی ہو اور جو یہ کہے کہ جو کتاب اللہ نے نازل کی ہے اس جیسی کتاب میں بھی بنا سکتا ہوں اور (اے رسول) اگر آپ ان ظالموں کو دیکھیں جب یہ موت کی جان کنی میں مبتلا ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلا کر (ان سے کہہ رہے ہوں گے) اپنی جانوں کو نکالو، آج تمھیں ذِلّت کے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اس لیے کہ تم اللہ کی طرف جھوٹ بات منسوب کرتے تھے اور اُس کی آیات کا (سن کر) تکبّر (سے انکار) کیا کرتے تھے
وَلَقَدۡ جِئۡتُمُونَا فُرَٰدَىٰ كَمَا خَلَقۡنَٰكُمۡ أَوَّلَ مَرَّةٖ وَتَرَكۡتُم مَّا خَوَّلۡنَٰكُمۡ وَرَآءَ ظُهُورِكُمۡ‌ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمۡ شُفَعَآءَكُمُ ٱلَّذِينَ زَعَمۡتُمۡ أَنَّهُمۡ فِيكُمۡ شُرَكَـٰٓؤُاْ‌ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيۡنَكُمۡ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمۡ تَزۡعُمُونَ
۹۴﴿
اور (جب قیامت کے دن ظالموں سے کہا جائے گا آج) تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے آئے ہو جس طرح ہم نے تم کو پہلی مرتبہ اکیلے اکیلے پیدا کیا تھا اور جو (مال و متاع) ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور (آج) ہم تمھارے ساتھ ان سفارش کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کے متعلّق تمھیں دعویٰ تھا کہ وہ تم لوگوں میں (نفع و نقصان پہنچانے کے لحاظ سے ہمارے) شریک تھے، (آج) تمھارے آپس کے تمام تعلّقات منقطع ہو گئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے
۞إِنَّ ٱللَّهَ فَالِقُ ٱلۡحَبِّ وَٱلنَّوَىٰ‌ۖ يُخۡرِجُ ٱلۡحَيَّ مِنَ ٱلۡمَيِّتِ وَمُخۡرِجُ ٱلۡمَيِّتِ مِنَ ٱلۡحَيِّ‌ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ‌ۖ فَأَنَّىٰ تُؤۡفَكُونَ
۹۵﴿
بےشک اللہ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑتا ہے، وہی جان دار کو بے جان سے نکالتا ہے اور وہی بے جان کو جان دار سے نکالتا ہے، یہ ہے اللہ (اُس کو چھوڑ کر) تم کہاں بہکے ہوئے چلے جا رہے ہو
فَالِقُ ٱلۡإِصۡبَاحِ وَجَعَلَ ٱلَّيۡلَ سَكَنٗا وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ حُسۡبَانٗا‌ۚ ذَٰلِكَ تَقۡدِيرُ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡعَلِيمِ
۹۶﴿
وہی صبح کو نکالتا ہے اُسی نے رات کو باعثِ راحت و آرام بنایا اور اُسی نے سورج اور چاند کو حساب سے چلا دیا، یہ (اللہ) غالب اور علم والے کے مقرّر کردہ پیمانے ہیں
وَهُوَ ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلنُّجُومَ لِتَهۡتَدُواْ بِهَا فِي ظُلُمَٰتِ ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۗ قَدۡ فَصَّلۡنَا ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۹۷﴿
وہی ہے جس نے تمھارے لیے تارے بنائے تاکہ تم خشکی اور تری کی تاریکیوں میں ان سے رہنمائی حاصل کرو (اور اے رسول) ہم نے علم والوں کےلیے (اپنی) آیات کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر دیا ہے (تاکہ سمجھنے میں الجھن نہ ہو)
وَهُوَ ٱلَّذِيٓ أَنشَأَكُم مِّن نَّفۡسٖ وَٰحِدَةٖ فَمُسۡتَقَرّٞ وَمُسۡتَوۡدَعٞ‌ۗ قَدۡ فَصَّلۡنَا ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَفۡقَهُونَ
۹۸﴿
وہی ہے جس نے تم کو ایک نفس سے پیدا کیا، پھر (تمھارے لیے زمین کی سطح پر) ٹھہرنے کی جگہ (بنائی) اور (مرنے کے بعد زمین میں) سپرد کرنے کی جگہ (بنائی) (اور اے رسول) ہم نے سمجھنے والوں کےلیے (اپنی) آیات کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر دیا ہے (تاکہ کوئی پیچیدگی محسوس نہ ہو)
وَهُوَ ٱلَّذِيٓ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَأَخۡرَجۡنَا بِهِۦ نَبَاتَ كُلِّ شَيۡءٖ فَأَخۡرَجۡنَا مِنۡهُ خَضِرٗا نُّخۡرِجُ مِنۡهُ حَبّٗا مُّتَرَاكِبٗا وَمِنَ ٱلنَّخۡلِ مِن طَلۡعِهَا قِنۡوَانٞ دَانِيَةٞ وَجَنَّـٰتٖ مِّنۡ أَعۡنَابٖ وَٱلزَّيۡتُونَ وَٱلرُّمَّانَ مُشۡتَبِهٗا وَغَيۡرَ مُتَشَٰبِهٍ‌ۗ ٱنظُرُوٓاْ إِلَىٰ ثَمَرِهِۦٓ إِذَآ أَثۡمَرَ وَيَنۡعِهِۦٓ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمۡ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۹۹﴿
اور (اے لوگو) وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم ہی اس کے ذریعے ہر چیز کے پودے اگاتے ہیں پھر ہم ہی اس سے سرسبز (ٹہنی) پیدا کرتے ہیں پھر ہم ہی اس سے ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گچّھوں میں سے جُھکے ہوئے خوشے، انگور کے باغات، زیتون اور انار جو ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور غیر مشابہ بھی (ہم ہی پیدا کرتے ہیں اور اے لوگو) جب وہ درخت پھل لائے تو اس کے پھل کی طرف (ذرا غور سے) دیکھو اور اس پھل کے پکنے کا بھی مشاہدہ کرو (تم دیکھو گے کہ) ان تمام چیزوں میں ایمان والوں کےلیے (اللہ کی قدرت کی) بہت سی نشانیاں ہیں
وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ ٱلۡجِنَّ وَخَلَقَهُمۡ‌ۖ وَخَرَقُواْ لَهُۥ بَنِينَ وَبَنَٰتِۭ بِغَيۡرِ عِلۡمٖ‌ۚ سُبۡحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ
۱۰۰﴿
(ان تمام نشانیوں کے باوجود) ان مشرکین نے جنّات کو اللہ کا شریک بنا رکھا ہے حالانکہ (وہ مخلوق ہیں) ان کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور ان مشرکین نے بغیر علم کے اللہ کے بیٹے اور بیٹیاں بھی تراش رکھی ہیں، اللہ (اولاد سے) پاک و منزّہ ہے اور جو کچھ یہ لوگ بیان کر رہے ہیں اس سے بلند و بالا ہے
بَدِيعُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُۥ وَلَدٞ وَلَمۡ تَكُن لَّهُۥ صَٰحِبَةٞ‌ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيۡءٖ‌ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
۱۰۱﴿
وہ تو زمین و آسمان کا بغیر کسی نمونے کے پیدا کرنے والا ہے، اُس کی اولاد کیسے ہو سکتی ہے جب کہ اُس کی کوئی بیوی نہیں، اُس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے
ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمۡ‌ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ خَٰلِقُ كُلِّ شَيۡءٖ فَٱعۡبُدُوهُ‌ۚ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ وَكِيلٞ
۱۰۲﴿
وہ اللہ ہی تو تمھارا ربّ ہے اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے لہٰذا اُسی کی عبادت کرو، وہی ہر چیز پر نگہبان ہے
لَّا تُدۡرِكُهُ ٱلۡأَبۡصَٰرُ وَهُوَ يُدۡرِكُ ٱلۡأَبۡصَٰرَ‌ۖ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلۡخَبِيرُ
۱۰۳﴿
نگاہیں اُس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کر سکتا ہے، وہ (بڑا) لطیف اور (بہت) باخبر ہے
قَدۡ جَآءَكُم بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمۡ‌ۖ فَمَنۡ أَبۡصَرَ فَلِنَفۡسِهِۦ‌ۖ وَمَنۡ عَمِيَ فَعَلَيۡهَا‌ۚ وَمَآ أَنَا۠ عَلَيۡكُم بِحَفِيظٖ
۱۰۴﴿
(اے لوگو) تمھارے ربّ کی طرف سے تمھارے پاس (عبرت و) بصیرت کی باتیں آ چکی ہیں جس نے (ان کو نگاہِ بصیرت سے) دیکھا تو اس میں اس کا فائدہ ہے اور جس نے (ان سے) آنکھیں بند کر لیں تو اس کا وبال اسی پر ہو گا اور (اے رسول آپ کہہ دیجیے کہ) میں تم پر نگراں نہیں ہوں (کہ تم سے زبردستی منواؤں)
وَكَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ ٱلۡأٓيَٰتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسۡتَ وَلِنُبَيِّنَهُۥ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۱۰۵﴿
اور (اے رسول) اس طرح ہم (اپنی) آیات کو مختلف الفاظ و متنوّع اَسالیب کے ساتھ بیان کر رہے ہیں تاکہ یہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں کہ آپ نے اتنا ہی (کسی سے) پڑھ لیا تھا (بس وہی سنا دیا) اور ہم (مختلف الفاظ و متنوّع اَسالیب سے) اس لیے بھی بیان کر رہے ہیں کہ علم والوں کو (اپنی آیات کا مطلب) اچّھی طرح سمجھا دیں
ٱتَّبِعۡ مَآ أُوحِيَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ‌ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ وَأَعۡرِضۡ عَنِ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱۰۶﴿
(اور اے رسول) جو کچھ آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر وحی کی جا رہی ہے بس آپ اس کی پیروی کرتے رہیے، اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں، (مشرکین نہیں مانتے تو نہ مانیں) آپ ان سے رُوگردانی اختیار کیجیے
وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَآ أَشۡرَكُواْ‌ۗ وَمَا جَعَلۡنَٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيظٗا‌ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيۡهِم بِوَكِيلٖ
۱۰۷﴿
اگر اللہ کی مشیّت میں ہوتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے اور (اے رسول) ہم نے آپ کو ان پر نگراں نہیں بنایا ہے اور نہ آپ ان پر داروغہ ہیں (کہ ان کی بے راہ روی کی ذِمّہ داری آپ پر ہو)
وَلَا تَسُبُّواْ ٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ فَيَسُبُّواْ ٱللَّهَ عَدۡوَۢا بِغَيۡرِ عِلۡمٖ‌ۗ كَذَٰلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمۡ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّهِم مَّرۡجِعُهُمۡ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۰۸﴿
اور (اے ایمان والو) جن ہستیوں کو یہ مشرکین اللہ کے علاوہ (مدد وغیرہ کےلیے) پکارتے ہیں ان کو بُرا نہ کہا کرو! کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ زیادتی اور لا علمی میں اللہ کو بُرا کہہ بیٹھیں! (اور اس کو اچّھا خیال کریں! کیوں کہ) ہم نے اس طرح ہر جماعت کے لوگوں کی نگاہ میں ان کے عمل کو مزیّن کر رکھا ہے (فِی الحال تو وہ جو چاہیں کریں) انجام کار تو انھیں اپنے ربّ ہی کے پاس لوٹنا ہے، پھر وہ انھیں بتائے گا کہ وہ (دنیا میں) کیا کیا کرتے رہے
وَأَقۡسَمُواْ بِٱللَّهِ جَهۡدَ أَيۡمَٰنِهِمۡ لَئِن جَآءَتۡهُمۡ ءَايَةٞ لَّيُؤۡمِنُنَّ بِهَا‌ۚ قُلۡ إِنَّمَا ٱلۡأٓيَٰتُ عِندَ ٱللَّهِ‌ۖ وَمَا يُشۡعِرُكُمۡ أَنَّهَآ إِذَا جَآءَتۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱۰۹﴿
اور (اے رسول) یہ لوگ اللہ کی بڑی مضبوط قسمیں کھا رہے ہیں کہ ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ ضرور اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہہ دیجیے کہ نشانیاں تو سب اللہ کے اختیار میں ہیں (وہ جب چاہے نشانی بھیج دے گا) اور (اے ایمان والو، تم نشانیوں کےلیے جلدی نہ کرو) تمھیں نہیں معلوم کہ جب نشانی آ جا ئے گی تو اس وقت بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے
وَنُقَلِّبُ أَفۡـِٔدَتَهُمۡ وَأَبۡصَٰرَهُمۡ كَمَا لَمۡ يُؤۡمِنُواْ بِهِۦٓ أَوَّلَ مَرَّةٖ وَنَذَرُهُمۡ فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
۱۱۰﴿
ہم (ان کی ہٹ دھرمی، ضد اور حق پوشی کے نتیجے میں) ان کے دِل اور ان کی آنکھوں کو اُلٹ دیں گے پھر جس طرح پہلی مرتبہ یہ اس (قرآن) پر ایمان نہیں لائے تھے (اسی طرح نشانی دیکھ کر بھی ایمان نہیں لائیں گے) پھر ہم انھیں چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں
۞وَلَوۡ أَنَّنَا نَزَّلۡنَآ إِلَيۡهِمُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ ٱلۡمَوۡتَىٰ وَحَشَرۡنَا عَلَيۡهِمۡ كُلَّ شَيۡءٖ قُبُلٗا مَّا كَانُواْ لِيُؤۡمِنُوٓاْ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ يَجۡهَلُونَ
۱۱۱﴿
اور اگر ہم ان پر فرشتے اتار دیں، اگر مُردے ان سے بات کریں اور اگر ہم تمام چیزوں کو ان کے سامنے لا کر جمع کر دیں تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے (کہ وہ ایمان لے آئیں اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہوں گے) اکثر لوگ پھر بھی جہالت کی باتیں کرتے رہیں گے
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوّٗا شَيَٰطِينَ ٱلۡإِنسِ وَٱلۡجِنِّ يُوحِي بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ زُخۡرُفَ ٱلۡقَوۡلِ غُرُورٗا‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ مَا فَعَلُوهُ‌ۖ فَذَرۡهُمۡ وَمَا يَفۡتَرُونَ
۱۱۲﴿
اور (اے رسول، جس طرح یہ کفّارِ مکّہ آپ سے دشمنی کر رہے ہیں) اسی طرح ہم نے انسانوں اور جنّوں میں سے شیطان (قسم کے) لوگوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا تھا، یہ شیاطین دھوکہ دینے کےلیے آپس میں ایک دوسرے کے دِلوں میں (بُری باتوں کو) خوش نما (بناکر) اِلقا کیا کرتے تھے اور (اے رسول) اگر آپ کا ربّ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے (لیکن اللہ کے تمام کام قوانینِ فطرت کے مطابق ہوتے ہیں، کسی پر زبردستی نہیں ہوتی) لہٰذا (اے رسول) آپ ان (کفّار) کو اور جو کچھ افترا پردازیاں یہ کر رہے ہیں ان کو چھوڑ دیجیے (ان سے کنارہ کشی اختیار کیجیے)
وَلِتَصۡغَىٰٓ إِلَيۡهِ أَفۡـِٔدَةُ ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡأٓخِرَةِ وَلِيَرۡضَوۡهُ وَلِيَقۡتَرِفُواْ مَا هُم مُّقۡتَرِفُونَ
۱۱۳﴿
(یہ شیاطین پُرفریب خوش نما بات اس لیے کرتے تھے) تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دِل اس طرف مائل ہوں، وہ اسے پسند کریں اور پھر جو (گناہ) وہ کما رہے ہیں کماتے رہیں
أَفَغَيۡرَ ٱللَّهِ أَبۡتَغِي حَكَمٗا وَهُوَ ٱلَّذِيٓ أَنزَلَ إِلَيۡكُمُ ٱلۡكِتَٰبَ مُفَصَّلٗا‌ۚ وَٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَعۡلَمُونَ أَنَّهُۥ مُنَزَّلٞ مِّن رَّبِّكَ بِٱلۡحَقِّ‌ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُمۡتَرِينَ
۱۱۴﴿
(اے رسول، ان سے پوچھیے) کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور حَکم تلاش کروں حالانکہ اُس نے تمھاری طرف (ایسی) کتاب نال فرمادی ہے جس میں (ہر حکم) علیٰحدہ علیٰحدہ بیان (کر دیا گیا) ہے (تاکہ سمجھنے میں کوئی دقّت پیش نہ آئے) اور (اے رسول) جن لوگوں کو ہم نے (آپ سے پہلے) کتاب دی تھی وہ (بخوبی) جانتے ہیں کہ یہ کتاب آپ کے ربّ کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا
وَتَمَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدۡقٗا وَعَدۡلٗا‌ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَٰتِهِۦ‌ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۱۱۵﴿
اور (اے رسول) آپ کے ربّ کا کلام حق اور انصاف سے بھرپور ہے، اُس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا، وہ سننے والا ہے اور علم والا ہے
وَإِن تُطِعۡ أَكۡثَرَ مَن فِي ٱلۡأَرۡضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَخۡرُصُونَ
۱۱۶﴿
اور (اے رسول) دنیا میں اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا مان لیں تو وہ آپ کو اللہ کے راستے سے گمراہ کر دیں وہ لوگ محض وہم و گمان کے پیچھے چل رہے ہیں اور محض اندازے سے باتیں بناتے رہتے ہیں
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعۡلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِۦ‌ۖ وَهُوَ أَعۡلَمُ بِٱلۡمُهۡتَدِينَ
۱۱۷﴿
(اے رسول) آپ کا ربّ ان لوگوں کو (خوب) جانتا ہے جو اُس کے راستے سے بھٹک گئے ہیں اور انھیں بھی خوب جانتا ہے جو (اُس کے) راستے پر چل رہے ہیں
فَكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ ٱسۡمُ ٱللَّهِ عَلَيۡهِ إِن كُنتُم بِـَٔايَٰتِهِۦ مُؤۡمِنِينَ
۱۱۸﴿
(اے ایمان والو) اگر تم اللہ کی آیات پر ایمان رکھتے ہو تو وہی چیز کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو
وَمَا لَكُمۡ أَلَّا تَأۡكُلُواْ مِمَّا ذُكِرَ ٱسۡمُ ٱللَّهِ عَلَيۡهِ وَقَدۡ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيۡكُمۡ إِلَّا مَا ٱضۡطُرِرۡتُمۡ إِلَيۡهِ‌ۗ وَإِنَّ كَثِيرٗا لَّيُضِلُّونَ بِأَهۡوَآئِهِم بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعۡلَمُ بِٱلۡمُعۡتَدِينَ
۱۱۹﴿
اور (اے ایمان والو) تمھارے لیے کیا (عذر) ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو (رہیں) وہ چیزیں جن کو اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے تو اللہ نے ان کو ایک ایک کر کے تم سے بیان کر دیا ہے (ان کو ہرگز نہ کھاؤ) سوائے اس صُورت کے کہ (تمھیں حلال چیز نہ ملے اور) تم (فاقہ کی وجہ سے) ان کے کھانے پر مجبور ہو جاؤ اور (اے رسول) بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو بغیر علم کے محض اپنی خواہشات کی بنیاد پر (لوگوں کو) گمراہ کر رہے ہیں اللہ (شریعت کی حدوں سے) تجاوز کرنے والے لوگوں کو خوب جانتا ہے
وَذَرُواْ ظَٰهِرَ ٱلۡإِثۡمِ وَبَاطِنَهُۥٓ‌ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡسِبُونَ ٱلۡإِثۡمَ سَيُجۡزَوۡنَ بِمَا كَانُواْ يَقۡتَرِفُونَ
۱۲۰﴿
(اے ایمان والو) ظاہر اور پوشیدہ ہر قسم کا گناہ چھوڑ دو، جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو ان کے گناہ کی سزا عنقریب ملنے والی ہے
وَلَا تَأۡكُلُواْ مِمَّا لَمۡ يُذۡكَرِ ٱسۡمُ ٱللَّهِ عَلَيۡهِ وَإِنَّهُۥ لَفِسۡقٞ‌ۗ وَإِنَّ ٱلشَّيَٰطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰٓ أَوۡلِيَآئِهِمۡ لِيُجَٰدِلُوكُمۡ‌ۖ وَإِنۡ أَطَعۡتُمُوهُمۡ إِنَّكُمۡ لَمُشۡرِكُونَ
۱۲۱﴿
اور (اے ایمان والو) جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اس میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ، اس کا کھانا گناہ ہے، شیطان تو اپنے دوستوں کے دِلوں میں اِلقا کرتے ہی رہتے ہیں کہ وہ تم سے کج بحثی کریں (اور تمھیں اس کے کھانے کی ترغیب دیں، تم ان کا کہنا ہرگز نہ ماننا) اگر تم نے ان کا کہنا مان لیا تو پھر تم بھی مشرک ہو جاؤ گے
أَوَ مَن كَانَ مَيۡتٗا فَأَحۡيَيۡنَٰهُ وَجَعَلۡنَا لَهُۥ نُورٗا يَمۡشِي بِهِۦ فِي ٱلنَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُۥ فِي ٱلظُّلُمَٰتِ لَيۡسَ بِخَارِجٖ مِّنۡهَا‌ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلۡكَٰفِرِينَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۲۲﴿
(اے رسول، ان کافروں سے پوچھیے کہ بتاؤ) کیا وہ شخص جو مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا، پھر ہم نے اسے نور عطا فرمایا جس کی روشنی میں وہ شخص لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہے، اس جیسا ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں گھراہوا ہو پھر ان میں سے نکل نہ سکتا ہو؟ (ہرگز نہیں، کافر اس بات کو تسلیم نہیں کرتے، وجہ اس کی صرف یہ ہے کہ) جو عمل یہ کافر کر رہے ہیں ان اعمال کو ان کےلیے مزیّن کر دیا گیا ہے (وہ اعمال ان کو بُرے ہی نہیں معلوم ہوتے تو چھوڑیں کیسے)
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَا فِي كُلِّ قَرۡيَةٍ أَكَٰبِرَ مُجۡرِمِيهَا لِيَمۡكُرُواْ فِيهَا‌ۖ وَمَا يَمۡكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمۡ وَمَا يَشۡعُرُونَ
۱۲۳﴿
اور (اے رسول، جس طرح ہم نے مکّہ میں بڑے لوگوں کو مجرم پیدا کیا ہے) اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس بستی کے بڑے لوگوں کو مجرم پیدا کیا تھا تاکہ وہ اس بستی میں (اپنے نبی کے خلاف) تدبیریں کرتے رہیں اور (اے رسول) جو تدبیریں یہ (آپ کی بستی کے رہنے والے آپ کے خلاف) کر رہے ہیں وہ ان ہی کےلیے (نقصان دہ) ہیں لیکن انھیں شعور نہیں
وَإِذَا جَآءَتۡهُمۡ ءَايَةٞ قَالُواْ لَن نُّؤۡمِنَ حَتَّىٰ نُؤۡتَىٰ مِثۡلَ مَآ أُوتِيَ رُسُلُ ٱللَّهِۘ ٱللَّهُ أَعۡلَمُ حَيۡثُ يَجۡعَلُ رِسَالَتَهُۥ‌ۗ سَيُصِيبُ ٱلَّذِينَ أَجۡرَمُواْ صَغَارٌ عِندَ ٱللَّهِ وَعَذَابٞ شَدِيدُۢ بِمَا كَانُواْ يَمۡكُرُونَ
۱۲۴﴿
اور جب ان کے پاس کوئی آیت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہمیں بھی وہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے (اور) یہ بات تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ وہ اپنی رسالت کس کو عطا فرمائے جو لوگ گناہ کر رہے ہیں ان کو عنقریب اللہ کے ہاں ذِلّت نصیب ہو گی اور (اسلام کے خلاف) جو تدبیریں یہ کر رہے ہیں اس کی وجہ سے ان کو (بہت) سخت عذاب دیا جائے گا
فَمَن يُرِدِ ٱللَّهُ أَن يَهۡدِيَهُۥ يَشۡرَحۡ صَدۡرَهُۥ لِلۡإِسۡلَٰمِ‌ۖ وَمَن يُرِدۡ أَن يُضِلَّهُۥ يَجۡعَلۡ صَدۡرَهُۥ ضَيِّقًا حَرَجٗا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي ٱلسَّمَآءِ‌ۚ كَذَٰلِكَ يَجۡعَلُ ٱللَّهُ ٱلرِّجۡسَ عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱۲۵﴿
(ہدایت کا معاملہ سراسر توفیقِ الہٰی پر موقوف ہے) تو جس شخص کو اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے تو اس کے سینے کو اسلام کےلیے کھول دیتا ہے اور جس شخص کو گمراہ کرنا (یعنی گمراہ رکھنا) چاہتا ہے تو اس کے سینے کو تنگ کر دیتا ہے (اسلام کو قبول کرنا اس کو ایسا معلوم ہوتا ہے) گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے (پھر جس طرح یہ سب کچھ فطری قوانین کے مطابق ہوتا رہتا ہے) اسی طرح جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان پر (انھیں فطری قوانین کے مطابق) اللہ کی طرف سے (کفر و شرک کی) ناپاکی کے ردّے پر ردّے چڑھتے رہتے ہیں
وَهَٰذَا صِرَٰطُ رَبِّكَ مُسۡتَقِيمٗا‌ۗ قَدۡ فَصَّلۡنَا ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَذَّكَّرُونَ
۱۲۶﴿
(اے رسول) یہ (اسلام) آپ کے ربّ کا سیدھا راستہ ہے، ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کےلیے (اپنی) آیات کو (واضح طور پر) علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر دیا ہے
۞لَهُمۡ دَارُ ٱلسَّلَٰمِ عِندَ رَبِّهِمۡ‌ۖ وَهُوَ وَلِيُّهُم بِمَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۲۷﴿
ان (نصیحت حاصل کرنے والوں) کےلیے ان کے اعمال کے صلے میں جو یہ کر رہے ہیں ان کے ربّ کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور ان کا ربّ ان کا دوست ہے
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ جَمِيعٗا يَٰمَعۡشَرَ ٱلۡجِنِّ قَدِ ٱسۡتَكۡثَرۡتُم مِّنَ ٱلۡإِنسِ‌ۖ وَقَالَ أَوۡلِيَآؤُهُم مِّنَ ٱلۡإِنسِ رَبَّنَا ٱسۡتَمۡتَعَ بَعۡضُنَا بِبَعۡضٖ وَبَلَغۡنَآ أَجَلَنَا ٱلَّذِيٓ أَجَّلۡتَ لَنَا‌ۚ قَالَ ٱلنَّارُ مَثۡوَىٰكُمۡ خَٰلِدِينَ فِيهَآ إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٞ
۱۲۸﴿
اور جب اللہ سب کو جمع کرے گا تو (جنّات سے) فرمائے گا "اے جنّات کی جماعت تم نے انسانوں میں سے بہت سوں کو اپنا بنا لیا تھا” (وہ تمھارے مطیع و فرماں بردار بن گئے تھے، اس موقع پر) وہ آدمی جو جنّات کے دوست تھے عرض کریں گے “اے ہمارے ربّ ہم (دنیا میں) ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے (بالآ خر آج) ہم اس میعادِ مقرّرہ پر پہنچ گئے جو میعاد کہ تو نے ہمارے لیے مقرّر کی تھی” اللہ فرمائے گا “تمھارا ٹھکانہ دوزخ ہے، تم اس میں ہمیشہ رہو گے مگر یہ کہ جو اللہ چاہے” (اس کے تمام کام علم و حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور اے رسول) بےشک آپ کا ربّ (بہت) حکمت والا اور (بہت) علم والا ہے
وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعۡضَ ٱلظَّـٰلِمِينَ بَعۡضَۢا بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۱۲۹﴿
اور (اے رسول، جس طرح ہم نے جنّات اور انسانوں کو ایک دوسرے کا دوست بنایا تھا) اسی طرح ہم تمام ظالموں کو ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے ہیں ایک دوسرے کا دوست بنا دیتے ہیں
يَٰمَعۡشَرَ ٱلۡجِنِّ وَٱلۡإِنسِ أَلَمۡ يَأۡتِكُمۡ رُسُلٞ مِّنكُمۡ يَقُصُّونَ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِي وَيُنذِرُونَكُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هَٰذَا‌ۚ قَالُواْ شَهِدۡنَا عَلَىٰٓ أَنفُسِنَا‌ۖ وَغَرَّتۡهُمُ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا وَشَهِدُواْ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمۡ أَنَّهُمۡ كَانُواْ كَٰفِرِينَ
۱۳۰﴿
(اور اے رسول، قیامت کے دن اللہ جنّات اور انسانوں سے فرمائے گا) “اے جنّ و اِنس کی جماعت کیا تمھارے پاس تم ہی میں سے (میرے) رسول نہیں آئے تھے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سناتے تھے اور تمھیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے”، وہ کہیں گے “(کیوں نہیں، بےشک آئے تھے) ہم اپنے اوپر آپ گواہی دیتے ہیں (کہ بےشک ہم کافر تھے) ” اور (بات یہ ہے کہ) ان لوگوں کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا لیکن (میدانِ محشر میں پہنچ کر) یہ اپنے اوپر خود گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے
ذَٰلِكَ أَن لَّمۡ يَكُن رَّبُّكَ مُهۡلِكَ ٱلۡقُرَىٰ بِظُلۡمٖ وَأَهۡلُهَا غَٰفِلُونَ
۱۳۱﴿
(اور اے رسول، ہم نے نبیّوں کو اسی لیے بھیجا تھا کہ وہ ہمارے احکام سے لوگوں کو واقف کر دیں کیوں کہ) آپ کا ربّ ایسا نہیں کہ بستیوں کو ایسی حالت میں کہ بستی والے (اللہ کے احکام سے) غافل ہوں ناحق ہلاک کر دے
وَلِكُلّٖ دَرَجَٰتٞ مِّمَّا عَمِلُواْ‌ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعۡمَلُونَ
۱۳۲﴿
اور (اے رسول) تمام لوگوں کو ان کے اعمال کے لحاظ سے درجات دیے جائیں گے، اور آپ کا ربّ جو عمل وہ کر رہے ہیں ان سے غافل نہیں ہے
وَرَبُّكَ ٱلۡغَنِيُّ ذُو ٱلرَّحۡمَةِ‌ۚ إِن يَشَأۡ يُذۡهِبۡكُمۡ وَيَسۡتَخۡلِفۡ مِنۢ بَعۡدِكُم مَّا يَشَآءُ كَمَآ أَنشَأَكُم مِّن ذُرِّيَّةِ قَوۡمٍ ءَاخَرِينَ
١٣٣﴿
اور (اے رسول) آپ کا ربّ بہت بے پرواہ اور بہت رحم والا ہے، اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور تمھارے بعد جن کو چاہے (تمھارا) جانشین بنا دے جس طرح اُس نے دوسروں کی نسل سے تم کو پیدا کیا (اور تمھیں ان کا جانشین بنا دیا)
إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَأٓتٖ‌ۖ وَمَآ أَنتُم بِمُعۡجِزِينَ
١٣٤﴿
(اے لوگو) جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ یقینًا آنے والی ہے تم (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتے (کہ وہ وعدے کے مطابق اس چیز کو نہ لائے)
قُلۡ يَٰقَوۡمِ ٱعۡمَلُواْ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمۡ إِنِّي عَامِلٞ‌ۖ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُۥ عَٰقِبَةُ ٱلدَّارِ‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
١٣٥﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اے میری قوم، تم اپنی جگہ عمل کرتے رہو، میں (اپنی جگہ) عمل کر رہا ہوں، عنقریب تمھیں معلوم ہو جائے گا کہ دارِ آخرت کس کےلیے ہے، بےشک ظالم فلاح نہیں پا سکتے
وَجَعَلُواْ لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ ٱلۡحَرۡثِ وَٱلۡأَنۡعَٰمِ نَصِيبٗا فَقَالُواْ هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعۡمِهِمۡ وَهَٰذَا لِشُرَكَآئِنَا‌ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآئِهِمۡ فَلَا يَصِلُ إِلَى ٱللَّهِ‌ۖ وَمَا كَانَ لِلَّهِ فَهُوَ يَصِلُ إِلَىٰ شُرَكَآئِهِمۡ‌ۗ سَآءَ مَا يَحۡكُمُونَ
١٣٦﴿
اور (اے رسول) یہ مشرکین اللہ کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور چوپایوں میں سے اللہ کا (ایک مخصوص) حصّہ مقرّر کرتے ہیں، (پھر) اپنے زعم میں کہتے ہیں کہ یہ حصّہ اللہ کا ہے اور یہ حصّہ ہمارے شریکوں کا ہے، پھر (بڑی عجیب بات ہے کہ) جو شریکوں کا حصّہ ہوتا ہے وہ تو اللہ کی طرف منتقل نہیں ہوسکتا اور جو اللہ کاحصّہ ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف منتقل ہو جاتا ہے (کتنا) بُرا ہے وہ فیصلہ جو یہ کرتے ہیں
وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٖ مِّنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ قَتۡلَ أَوۡلَٰدِهِمۡ شُرَكَآؤُهُمۡ لِيُرۡدُوهُمۡ وَلِيَلۡبِسُواْ عَلَيۡهِمۡ دِينَهُمۡ‌ۖ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا فَعَلُوهُ‌ۖ فَذَرۡهُمۡ وَمَا يَفۡتَرُونَ
١٣٧﴿
اسی طرح بہت سے مشرکین کو ان کے شریکوں نے اولاد کو قتل کرنا بھی اچّھا کر کے دکھایا ہے تاکہ وہ ان کو ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کر دیں، اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے (اے رسول) آپ ان سے اور ان کی افترا پردازیوں سے کنارہ کش رہیے
وَقَالُواْ هَٰذِهِۦٓ أَنۡعَٰمٞ وَحَرۡثٌ حِجۡرٞ لَّا يَطۡعَمُهَآ إِلَّا مَن نَّشَآءُ بِزَعۡمِهِمۡ وَأَنۡعَٰمٌ حُرِّمَتۡ ظُهُورُهَا وَأَنۡعَٰمٞ لَّا يَذۡكُرُونَ ٱسۡمَ ٱللَّهِ عَلَيۡهَا ٱفۡتِرَآءً عَلَيۡهِ‌ۚ سَيَجۡزِيهِم بِمَا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
١٣٨﴿
اور مشرکین یہ بھی کہتے ہیں یہ چوپائے اور یہ کھیتی (ہر ایک کےلیے) جائز نہیں وہ اپنے زعمِ باطل میں کہتے ہیں کہ انھیں کوئی نہیں کھا سکتا سوائے اس کے جس کو ہم چاہیں، (اور یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ) بعض چوپائے ایسے ہیں جن پر سوار ہونا سامان لادنا حرام کر دیا گیا ہے اور بعض چوپایوں پر اللہ کا نام نہیں لیتے یہ سب کچھ اللہ پر افترا ہے (اللہ نے ان باتوں کا ان کو حکم نہیں دیا) عنقریب اللہ ان کو اس افترا پردازی کی سزا دے گا
وَقَالُواْ مَا فِي بُطُونِ هَٰذِهِ ٱلۡأَنۡعَٰمِ خَالِصَةٞ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰٓ أَزۡوَٰجِنَا‌ۖ وَإِن يَكُن مَّيۡتَةٗ فَهُمۡ فِيهِ شُرَكَآءُ‌ۚ سَيَجۡزِيهِمۡ وَصۡفَهُمۡ‌ۚ إِنَّهُۥ حَكِيمٌ عَلِيمٞ
١٣٩﴿
اور یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان چوپایوں کے پیٹ میں جو بچّہ ہے وہ ہمارے مردوں کےلیے مخصوص ہے، ہماری عورتوں پر حرام ہے اور اگر بچّہ مرا ہوا پیدا ہو تو پھر اس (کے کھانے) میں سب شریک ہو جاتے ہیں، اللہ ان کو ان باتوں کی بہت جلد سزا دے گا (عذاب میں تاخیر اس کے علم و حکمت پر مبنی ہے) بےشک وہ حکمت والا اور علم والا ہے
قَدۡ خَسِرَ ٱلَّذِينَ قَتَلُوٓاْ أَوۡلَٰدَهُمۡ سَفَهَۢا بِغَيۡرِ عِلۡمٖ وَحَرَّمُواْ مَا رَزَقَهُمُ ٱللَّهُ ٱفۡتِرَآءً عَلَى ٱللَّهِ‌ۚ قَدۡ ضَلُّواْ وَمَا كَانُواْ مُهۡتَدِينَ
١٤٠﴿
جن لوگوں نے بے وقوفی اور بے علمی سے اپنی اولاد کو قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر بہتان لگا کر حرام کر لیا وہ (بڑے) نقصان میں مبتلا ہو گئے، یقینًا یہ لوگ راہِ راست سے بھٹک گئے اور یقینًا یہ لوگ ہدایت پر نہیں ہیں
۞وَهُوَ ٱلَّذِيٓ أَنشَأَ جَنَّـٰتٖ مَّعۡرُوشَٰتٖ وَغَيۡرَ مَعۡرُوشَٰتٖ وَٱلنَّخۡلَ وَٱلزَّرۡعَ مُخۡتَلِفًا أُكُلُهُۥ وَٱلزَّيۡتُونَ وَٱلرُّمَّانَ مُتَشَٰبِهٗا وَغَيۡرَ مُتَشَٰبِهٖ‌ۚ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِۦٓ إِذَآ أَثۡمَرَ وَءَاتُواْ حَقَّهُۥ يَوۡمَ حَصَادِهِۦ‌ۖ وَلَا تُسۡرِفُوٓاْ‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ
١٤١﴿
(اللہ ہی ہے) جس نے ایسے باغات بھی پیدا کیے جو چھتریوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور ایسے باغات بھی پیدا کیے جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے جاتے اُسی نے کھجور کے درخت پیدا کیے اور اُسی نے کھیتیاں پیدا کیں جن کے پھل مختلف (اقسام کے) ہوتے ہیں، اُسی نے زیتون (کے درخت) پیدا کیے اور انار بھی جو ایک دوسرے کے مشابہ بھی ہوتے ہیں اور غیر مشابہ بھی (اے لوگو) جب (ان میں سے) کوئی درخت پھل لائے تو اس پھل کو کھاؤ اور جس دن (پھل توڑو یا کھیتی) کاٹو تو (ان نعمتوں کے شکریہ میں) اللہ کا حق بھی ادا کرو (یعنی عشر وغیرہ ادا کرو) اور فضول خرچی نہ کیا کرو اللہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَمِنَ ٱلۡأَنۡعَٰمِ حَمُولَةٗ وَفَرۡشٗا‌ۚ كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِ‌ۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٞ
١٤٢﴿
اُسی نے چوپایوں میں ایسے چوپائے پیدا کیے جو بار برداری کے کام آتے ہیں اور اُسی نے فرشی چوپائے بھی پیدا کیے (جو دوسرے کام آتے ہیں، اے لوگو) جو کچھ اللہ نے تمھیں عطا فرمایا ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو، بےشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے
ثَمَٰنِيَةَ أَزۡوَٰجٖ‌ۖ مِّنَ ٱلضَّأۡنِ ٱثۡنَيۡنِ وَمِنَ ٱلۡمَعۡزِ ٱثۡنَيۡنِ‌ۗ قُلۡ ءَآلذَّكَرَيۡنِ حَرَّمَ أَمِ ٱلۡأُنثَيَيۡنِ أَمَّا ٱشۡتَمَلَتۡ عَلَيۡهِ أَرۡحَامُ ٱلۡأُنثَيَيۡنِ‌ۖ نَبِّـُٔونِي بِعِلۡمٍ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
١٤٣﴿
(اے لوگو) یہ چوپائے آٹھ"۸" قسم کے ہیں بھیڑ میں سے دو"۲" (نر اور مادہ) بکری میں سے دو"۲" (نر اور مادہ، اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادینوں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادینوں کے رحموں میں جو بچّہ لپٹا ہوا ہوتا ہے اسے حرام کیا ہے؟ اگر تم سچّے ہو تو سند کے ساتھ بتاؤ
وَمِنَ ٱلۡإِبِلِ ٱثۡنَيۡنِ وَمِنَ ٱلۡبَقَرِ ٱثۡنَيۡنِ‌ۗ قُلۡ ءَآلذَّكَرَيۡنِ حَرَّمَ أَمِ ٱلۡأُنثَيَيۡنِ أَمَّا ٱشۡتَمَلَتۡ عَلَيۡهِ أَرۡحَامُ ٱلۡأُنثَيَيۡنِ‌ۖ أَمۡ كُنتُمۡ شُهَدَآءَ إِذۡ وَصَّىٰكُمُ ٱللَّهُ بِهَٰذَا‌ۚ فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبٗا لِّيُضِلَّ ٱلنَّاسَ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
١٤٤﴿
اور (اے لوگو) اونٹ میں سے دو"۲" (نر اور مادہ) اور گائے میں سے دو"۲" (نر اور مادہ یہ سب اللہ ہی نے پیدا کیے ہیں، اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادینوں کو حرام کیا ہے یا دونوں مادینوں کے رحموں میں جو بچّہ لپٹ رہا ہے اسے حرام کیا ہے؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے یہ حکم تم کو دیا تھا (اللہ نے یہ حکم تم کو ہرگز نہیں دیا بلکہ تم نے خود افترا کیا ہے) ایسی صُورت میں اس سے زیادہ کون ظالم ہو گا جو لوگوں کو بغیر علم کے گمراہ کرنے کےلیے اللہ پر جھوٹ افترا کرے، بےشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
قُل لَّآ أَجِدُ فِي مَآ أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٖ يَطۡعَمُهُۥٓ إِلَّآ أَن يَكُونَ مَيۡتَةً أَوۡ دَمٗا مَّسۡفُوحًا أَوۡ لَحۡمَ خِنزِيرٖ فَإِنَّهُۥ رِجۡسٌ أَوۡ فِسۡقًا أُهِلَّ لِغَيۡرِ ٱللَّهِ بِهِۦ‌ۚ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
١٤٥﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے میں اس میں کسی ایسی چیز کو جسے کوئی کھانے والا کھاتا ہے حرام نہیں پاتا سوائے مُردار کے، بہتے ہوئے خون کے یا خنزیر کے گوشت کے اس لیے کہ (ان میں سے) ہر ایک چیز ناپاک ہے یا (ایسی چیز کو حرام پاتا ہوں) جو (موجب) گناہ ہو (یعنی) وہ چیز جس کو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کےلیے نامزد کر دیا گیا ہو، البتّہ وہ شخص جو (بھوک سے) پریشان ہو (تو وہ ان چیزوں میں سے کھا سکتا ہے) بشرط یہ کہ نہ (اللہ کے حکم سے) بغاوت کی نیّت ہو اور نہ حد سے تجاوز کرے، ایسی صُورت میں (اے رسول، آپ کا ربّ اسے معاف کر دے گا) کیوں کہ آپ کا ربّ بہت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
وَعَلَى ٱلَّذِينَ هَادُواْ حَرَّمۡنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٖ‌ۖ وَمِنَ ٱلۡبَقَرِ وَٱلۡغَنَمِ حَرَّمۡنَا عَلَيۡهِمۡ شُحُومَهُمَآ إِلَّا مَا حَمَلَتۡ ظُهُورُهُمَآ أَوِ ٱلۡحَوَايَآ أَوۡ مَا ٱخۡتَلَطَ بِعَظۡمٖ‌ۚ ذَٰلِكَ جَزَيۡنَٰهُم بِبَغۡيِهِمۡ‌ۖ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ
١٤٦﴿
(اے رسول) ہم نے یہودیوں پر ناخن والے تمام جانوروں کو حرام کر دیا تھا اور ہم نے ان پر گائے اور بکری کی چربیاں بھی حرام کر دی تھیں سوائے اس چربی کے جو ان کی پیٹھوں یا اوجھڑیوں میں لگی ہوئی ہو یا جو ہڈّی سے چمٹی ہوئی ہو، یہ سزا تھی جو ہم نے ان کو ان کی سرکشی کی وجہ سے دی تھی اور ہم یقینًا سچ بات کہتے ہیں
فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمۡ ذُو رَحۡمَةٖ وَٰسِعَةٖ وَلَا يُرَدُّ بَأۡسُهُۥ عَنِ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
١٤٧﴿
تو (اے رسول) اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کریں تو (ان سے) کہہ دیجیے کہ تمھارا ربّ بڑی وسیع رحمت والا ہے (کہ تمھیں فورًا عذاب میں نہیں پکڑتا) لیکن اُس کا عذاب مجرم لوگوں سے ٹلے گا نہیں (ایک نہ ایک دن آکر رہے گا)
سَيَقُولُ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْ لَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَآ أَشۡرَكۡنَا وَلَآ ءَابَآؤُنَا وَلَا حَرَّمۡنَا مِن شَيۡءٖ‌ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ حَتَّىٰ ذَاقُواْ بَأۡسَنَا‌ۗ قُلۡ هَلۡ عِندَكُم مِّنۡ عِلۡمٖ فَتُخۡرِجُوهُ لَنَآ‌ۖ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنۡ أَنتُمۡ إِلَّا تَخۡرُصُونَ
١٤٨﴿
تو (اے رسول، شرک کی تردید سننے کے بعد) یہ مشرک کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے آباء و اجداد اور نہ ہم کسی چیز کو (خود) حرام کرتے (اے رسول) اسی طرح ان لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں یہاں تک کہ انھوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھا، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ کیا تمھارے پاس (اس بات کی) کوئی سند ہے؟ اگر ہے تو اسے ہمارے سامنے پیش کرو (ہمیں معلوم ہے کہ تمھارے پاس کوئی سند نہیں ہے) بس تم وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہو اور محض اندازے اور تخمینے لگاتے رہتے ہو
قُلۡ فَلِلَّهِ ٱلۡحُجَّةُ ٱلۡبَٰلِغَةُ‌ۖ فَلَوۡ شَآءَ لَهَدَىٰكُمۡ أَجۡمَعِينَ
١٤٩﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (مقصود تک) پہنچ جانے والی دلیل تو بس اللہ ہی کی ہوتی ہے (اور) اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا
قُلۡ هَلُمَّ شُهَدَآءَكُمُ ٱلَّذِينَ يَشۡهَدُونَ أَنَّ ٱللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا‌ۖ فَإِن شَهِدُواْ فَلَا تَشۡهَدۡ مَعَهُمۡ‌ۚ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا وَٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡأٓخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمۡ يَعۡدِلُونَ
١٥٠﴿
(اور اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ (اگر تمھارے پاس علمی سند نہیں ہے تو) اپنے گواہوں کو ہی لے آؤ جو یہ گواہی دیں کہ بےشک ان چیزوں کو اللہ نے حرام کیا ہے، پھر اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو (اے رسول) آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور ان لوگوں کی خواہشات کی (ہرگز) پیروی نہ کرنا جنھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور (جو دوسروں کو) اپنے ربّ کے برابر لا کھڑا کرتے ہیں
۞قُلۡ تَعَالَوۡاْ أَتۡلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمۡ عَلَيۡكُمۡ‌ۖ أَلَّا تُشۡرِكُواْ بِهِۦ شَيۡـٔٗا‌ۖ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَٰنٗا‌ۖ وَلَا تَقۡتُلُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُم مِّنۡ إِمۡلَٰقٖ نَّحۡنُ نَرۡزُقُكُمۡ وَإِيَّاهُمۡ‌ۖ وَلَا تَقۡرَبُواْ ٱلۡفَوَٰحِشَ مَا ظَهَرَ مِنۡهَا وَمَا بَطَنَ‌ۖ وَلَا تَقۡتُلُواْ ٱلنَّفۡسَ ٱلَّتِي حَرَّمَ ٱللَّهُ إِلَّا بِٱلۡحَقِّ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
١٥١﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے آؤ میں تمھیں ان چیزوں کے نام پڑھ کر سناؤں جو تمھارے ربّ نے تم پر حرام کی ہیں، وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ ذرا سا بھی شرک نہ کرنا (شرک کرنا اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے) والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا (والدین کے ساتھ بد سُلوکی کو اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے) مفلسی (کے ڈر) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا (اللہ نے اولاد کو قتل کرنا تم پر حرام کر دیا ہے، اللہ فرماتا ہے کہ) ہم تمھیں بھی کھلاتے ہیں انھیں بھی کھلائیں گے، ظاہر اور پوشیدہ جتنے بھی بے حیائی کے کام ہیں ان کے قریب بھی نہ جانا (بے حیائی کے کاموں کو اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے) اور جس جان کو قتل کرنا اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے اسے قتل نہ کرنا مگر ہاں حق کے ساتھ (ناحق قتل کرنا اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے) یہ ہیں وہ باتیں جن کا حکم اللہ تم کو دے رہا ہے تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو (اور آئندہ ان ممنوعات کے قریب بھی نہ جاؤ)
وَلَا تَقۡرَبُواْ مَالَ ٱلۡيَتِيمِ إِلَّا بِٱلَّتِي هِيَ أَحۡسَنُ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ أَشُدَّهُۥ‌ۚ وَأَوۡفُواْ ٱلۡكَيۡلَ وَٱلۡمِيزَانَ بِٱلۡقِسۡطِ‌ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَا‌ۖ وَإِذَا قُلۡتُمۡ فَٱعۡدِلُواْ وَلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبَىٰ‌ۖ وَبِعَهۡدِ ٱللَّهِ أَوۡفُواْ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَذَكَّرُونَ
١٥٢﴿
یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو (بہت) مستحسن ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے (اللہ نے یتیم کا مال ناحق کھانا تم پر حرام کر دیا ہے) اور ناپ تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو (ناپ اور تول میں کمی کرنا بھی تم پر حرام کر دیا گیا ہے، اللہ فرماتا ہے کہ) ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب تم کوئی بات کہو تو انصاف کی بات کہو خواہ وہ شخص (جس کو انصاف کی بات کہنے سے نقصان پہنچ رہا ہے) تمھارا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو (ناانصافی کی بات منھ سے نکالنے کو اللہ نے حرام کر دیا ہے) اور اللہ کے (ساتھ جو) عہد (تم کر چکے ہو اس) کو پورا کرو (عہد کا پورا نہ کرنا بھی اللہ نے تم پر حرام کر دیا ہے) یہ وہ باتیں ہیں جن کا حکم اللہ (تعالیٰ، قرآن مجید کے ذریعے) تم کو دے رہا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو
وَأَنَّ هَٰذَا صِرَٰطِي مُسۡتَقِيمٗا فَٱتَّبِعُوهُ‌ۖ وَلَا تَتَّبِعُواْ ٱلسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمۡ عَن سَبِيلِهِۦ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ وَصَّىٰكُم بِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
١٥٣﴿
اور (اللہ یہ بھی فرماتا ہے کہ) میرا سیدھا راستہ تو یہ ہی ہے، بس اس کی پیروی کرو اور (دوسرے) راستوں پر نہ چلنا ورنہ وہ راستے تم کو اللہ کے راستے سے علیٰحدہ کر دیں گے، اللہ (قرآن مجید کے ذریعے) تم کو ان باتوں کا حکم دے رہا ہے تاکہ تم متّقی بن جاؤ
ثُمَّ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ تَمَامًا عَلَى ٱلَّذِيٓ أَحۡسَنَ وَتَفۡصِيلٗا لِّكُلِّ شَيۡءٖ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٗ لَّعَلَّهُم بِلِقَآءِ رَبِّهِمۡ يُؤۡمِنُونَ
١٥٤﴿
اللہ فرماتا ہے (کہ ان باتوں کا حکم ہم ہر نبی کے زمانہ میں دیتے رہے ہیں) پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی (اس میں بھی یہ احکام موجود تھے) وہ کتاب نیکی کرنے والوں پر اتمام (نعمت کا ذریعہ) تھی (یہ ہی نہیں بلکہ) وہ کتاب ہر چیز کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کرنے والی اور (سرچشمۂ) ہدایت و رحمت تھی تاکہ وہ لوگ (جن کو وہ کتاب دی گئی تھی) اپنے ربّ کی ملاقات پر (صحیح معنوں میں) ایمان لے آئیں
وَهَٰذَا كِتَٰبٌ أَنزَلۡنَٰهُ مُبَارَكٞ فَٱتَّبِعُوهُ وَٱتَّقُواْ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
١٥٥﴿
اور اس کتاب کو بھی ہم ہی نے نازل کیا ہے یہ بڑی بابرکت کتاب ہے (اس میں بھی وہ احکام موجود ہیں جو تم کو پڑھ کر سنائے جا چکے ہیں) لہٰذا تم اس کتاب کی پیروی کرو اور (اللہ سے) ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
أَن تَقُولُوٓاْ إِنَّمَآ أُنزِلَ ٱلۡكِتَٰبُ عَلَىٰ طَآئِفَتَيۡنِ مِن قَبۡلِنَا وَإِن كُنَّا عَن دِرَاسَتِهِمۡ لَغَٰفِلِينَ
١٥٦﴿
(اور اس کتاب کو ہم نے اس لیے بھی نازل کیا ہے تاکہ) تم کہیں یہ نہ کہو ہم سے پہلے دو۲ جماعتوں (یعنی یہود و نصاریٰ) پر کتاب اتاری گئی تھی اور ہم اس کے پڑھنے اور سمجھنے سے قطعًا غافل تھے (اس پر عمل کیسے کرتے)
أَوۡ تَقُولُواْ لَوۡ أَنَّآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا ٱلۡكِتَٰبُ لَكُنَّآ أَهۡدَىٰ مِنۡهُمۡ‌ۚ فَقَدۡ جَآءَكُم بَيِّنَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٞ‌ۚ فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَصَدَفَ عَنۡهَا‌ۗ سَنَجۡزِي ٱلَّذِينَ يَصۡدِفُونَ عَنۡ ءَايَٰتِنَا سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصۡدِفُونَ
١٥٧﴿
یا تم کہیں یہ نہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یاب ہوتے تو (اب تمھاری اس حجّت کو ختم کرنے کےلیے) تمھاری طرف تمھارے ربّ کی طرف سے دلیل بھی آ گئی ہے اور ہدایت اور رحمت بھی تو (اب) اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ کی آیات کی تکذیب کرے اور (لوگوں کو) ان سے برگشتہ کرے، ہم عنقریب ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے (لوگوں کو) برگشتہ کرتے ہیں ان کے اس عمل کی سخت سزا دیں گے
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن تَأۡتِيَهُمُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ أَوۡ يَأۡتِيَ رَبُّكَ أَوۡ يَأۡتِيَ بَعۡضُ ءَايَٰتِ رَبِّكَ‌ۗ يَوۡمَ يَأۡتِي بَعۡضُ ءَايَٰتِ رَبِّكَ لَا يَنفَعُ نَفۡسًا إِيمَٰنُهَا لَمۡ تَكُنۡ ءَامَنَتۡ مِن قَبۡلُ أَوۡ كَسَبَتۡ فِيٓ إِيمَٰنِهَا خَيۡرٗا‌ۗ قُلِ ٱنتَظِرُوٓاْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ
١٥٨﴿
(اے رسول) یہ لوگ کسی اور بات کے منتظر نہیں ہیں مگر اس بات کے کہ ان کے پاس فرشتے آ جائیں یا آپ کا ربّ آجائے یا آپ کے ربّ کی بعض نشانیاں آ جائیں (تو پھر اس وقت یہ ایمان لے آئیں گے لیکن) جو شخص (ان چیزوں کے آنے سے) پہلے ایمان نہ لایا ہو گا یا جس نے بحالت ایمان نیکیاں نہ کی ہوں گی تو (اس دن) ان کا ایمان لانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دے گا (اے رسول) آپ کہہ دیجیے (اس دن کا) تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار کر رہے ہیں
إِنَّ ٱلَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمۡ وَكَانُواْ شِيَعٗا لَّسۡتَ مِنۡهُمۡ فِي شَيۡءٍ‌ۚ إِنَّمَآ أَمۡرُهُمۡ إِلَى ٱللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفۡعَلُونَ
١٥٩﴿
(اور اے رسول) جو لوگ اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں اور فرقہ فرقہ بن جائیں آپ کا ان سے کوئی تعلّق نہیں، ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے، پھر (قیامت کے دن) وہی انھیں بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے رہے تھے
مَن جَآءَ بِٱلۡحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشۡرُ أَمۡثَالِهَا‌ۖ وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجۡزَىٰٓ إِلَّا مِثۡلَهَا وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
١٦٠﴿
جو شخص (قیامت کے دن) ایک نیکی لے کر آئے گا اس کو دس۱۰ نیکیوں کا ثواب ملے گا اور جو شخص ایک بُرائی لے کر آئے گا اس کو ایک ہی بُرائی کی سزا ملے گی اور ان پر (کسی قسم کا) ظلم نہیں کیا جائے گا
قُلۡ إِنَّنِي هَدَىٰنِي رَبِّيٓ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ دِينٗا قِيَمٗا مِّلَّةَ إِبۡرَٰهِيمَ حَنِيفٗا‌ۚ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
١٦١﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ مجھے میرے ربّ نے سیدھے راستے کی ہدایت کر دی ہے (یعنی) اس سیدھے دین کی ہدایت کر دی ہے جو ایک اللہ کی طرف رُخ کرنے والے ابراہیم کا دین تھا اور وہ مشرک نہیں تھے
قُلۡ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحۡيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
١٦٢﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ ربُّ العالمین کےلیے ہے
لَا شَرِيكَ لَهُۥ‌ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرۡتُ وَأَنَا۠ أَوَّلُ ٱلۡمُسۡلِمِينَ
١٦٣﴿
جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں پہلا مسلم ہوں
قُلۡ أَغَيۡرَ ٱللَّهِ أَبۡغِي رَبّٗا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيۡءٖ‌ۚ وَلَا تَكۡسِبُ كُلُّ نَفۡسٍ إِلَّا عَلَيۡهَا‌ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٞ وِزۡرَ أُخۡرَىٰ‌ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرۡجِعُكُمۡ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ فِيهِ تَخۡتَلِفُونَ
١٦٤﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور ربّ تلاش کروں؟ حالانکہ وہ تو ہر چیز کا ربّ ہے اور جو شخص (کوئی) بُرا کام کرے گا اس کا وبال اسی پر ہو گا، کوئی شخص کسی دوسرے شخص (کے گناہوں) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر (جب قیامت کے دن) تم اپنے ربّ (کریم و رحیم ذوالجلال والاکرام) کے پاس لوٹائے جاؤ گے تو وہ تم کو وہ (تمام باتیں) بتائے گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے
وَهُوَ ٱلَّذِي جَعَلَكُمۡ خَلَـٰٓئِفَ ٱلۡأَرۡضِ وَرَفَعَ بَعۡضَكُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٖ دَرَجَٰتٖ لِّيَبۡلُوَكُمۡ فِي مَآ ءَاتَىٰكُمۡ‌ۗ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ ٱلۡعِقَابِ وَإِنَّهُۥ لَغَفُورٞ رَّحِيمُۢ
١٦٥﴿
وہی ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض پر بلند مرتبے عطا کیے تاکہ جو کچھ اُس نے تمھیں دیا ہے اس میں تمھاری آزمائش کرے (اور اے رسول) آپ کا ربّ (بداعمال لوگوں کو) جلد عذاب دینے والا ہے اور (وہ جس کو چاہے گا معاف بھی کر دے گا کیوں کہ) وہ بہت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!