Al-Baqaraسُوۡرَةُ البَقَرَة

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓمٓ
۱﴿
الٓمٓ
ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدٗى لِّلۡمُتَّقِينَ
۲﴿
(یہ) وہ کتاب ہے جس میں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں، یہ متّقیوں کےلیے ہدایت ہے
ٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡغَيۡبِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ يُنفِقُونَ
۳﴿
جو غیب پر ایمان لاتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں
وَٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبۡلِكَ وَبِٱلۡأٓخِرَةِ هُمۡ يُوقِنُونَ
۴﴿
اور جو اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل ہوئی اور (اس چیز پر بھی ایمان لاتے ہیں) جو آپ سے پہلے نازل ہوئی اور جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَىٰ هُدٗى مِّن رَّبِّهِمۡ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
۵﴿
یہ لوگ اپنے ربّ کی طرف سے آئی ہوئی ہدایت پر قائم ہوتے ہیں اور یہ ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ ءَأَنذَرۡتَهُمۡ أَمۡ لَمۡ تُنذِرۡهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۶﴿
(اے رسول) بےشک جو لوگ (حق کو) چُھپاتے ہیں انھیں آپ ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، دونوں برابر ہیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے
خَتَمَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ وَعَلَىٰ سَمۡعِهِمۡ‌ۖ وَعَلَىٰٓ أَبۡصَٰرِهِمۡ غِشَٰوَةٞ‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيمٞ
۷﴿
ان کے دِلوں پر اور کانوں میں اللہ (تعالیٰ) نے مُہر لگا دی ہے، ان کی آنکھوں پر (تعصّب کا) پردہ پڑا ہوا ہے، ان کےلیے (بہت) بڑا عذاب ہے
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَمَا هُم بِمُؤۡمِنِينَ
۸﴿
اور (اے رسول) بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو (زبان سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور قیامت پر ایمان لائے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) وہ (دِل سے) مومن نہیں ہیں
يُخَٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَمَا يَخۡدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُونَ
۹﴿
(یہ لوگ زبان سے اسلام کا دعویٰ کر کے اپنے خیال میں یہ سمجھتے ہیں کہ) وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکا دے رہے ہیں، حالانکہ (درحقیقت) وہ کسی کو دھوکا نہیں دے رہے بلکہ اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں لیکن انھیں اس بات کا شعور نہیں (کہ یہ دھوکا ہی دنیا اور آخرت دونوں جگہ خود ان کےلیے مُضر ہے)
فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ فَزَادَهُمُ ٱللَّهُ مَرَضٗا‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡذِبُونَ
۱۰﴿
ان کے دِلوں میں (حسد کی) بیماری ہے، اللہ نے (ایمان والوں کو فتح و نصرت دے کر) ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا (وہ ایمان والوں کی ترقّی کو دیکھ کر اور زیادہ حسد کی آگ میں جَل بھُن رہے ہیں) اور جو جھوٹ یہ بول رہے ہیں اس کی وجہ سے ان کےلیے دردناک عذاب (تیّار) ہے
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ لَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ قَالُوٓاْ إِنَّمَا نَحۡنُ مُصۡلِحُونَ
۱۱﴿
اور جب ان منافقین سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
أَلَآ إِنَّهُمۡ هُمُ ٱلۡمُفۡسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشۡعُرُونَ
۱۲﴿
خبردار ہو جاؤ یہ ہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں لیکن انھیں شعور نہیں
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ كَمَآ ءَامَنَ ٱلنَّاسُ قَالُوٓاْ أَنُؤۡمِنُ كَمَآ ءَامَنَ ٱلسُّفَهَآءُ‌ۗ أَلَآ إِنَّهُمۡ هُمُ ٱلسُّفَهَآءُ وَلَٰكِن لَّا يَعۡلَمُونَ
۱۳﴿
اور جب ان منافقین سے کہا جاتا ہے کہ اس طرح ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں کیا اس طرح ایمان لائیں جس طرح بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں، خبردار یہ ہی لوگ بے وقوف ہیں لیکن انھیں (اس کا) علم نہیں
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوۡاْ إِلَىٰ شَيَٰطِينِهِمۡ قَالُوٓاْ إِنَّا مَعَكُمۡ إِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُونَ
۱۴﴿
اور یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب شیطانوں کے پاس تنہائی میں ہوتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں ہم تو دراصل تمھارے ساتھ ہیں ہم تو مومنین سے مذاق کرتے ہیں
ٱللَّهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
۱۵﴿
اللہ عنقریب ان کو اس مذاق کی سزا دے گا (لیکن ابھی نہیں، ابھی تو) وہ ان کو ڈھیل دے رہا ہے (اور) یہ اپنی سرکشی میں (اور) بہک رہے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَٰرَتُهُمۡ وَمَا كَانُواْ مُهۡتَدِينَ
۱۶﴿
یہ ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن اس تجارت نے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا (دنیا بھی نہیں ملی) اور ہدایت سے (بھی) محروم رہے
مَثَلُهُمۡ كَمَثَلِ ٱلَّذِي ٱسۡتَوۡقَدَ نَارٗا فَلَمَّآ أَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَهُۥ ذَهَبَ ٱللَّهُ بِنُورِهِمۡ وَتَرَكَهُمۡ فِي ظُلُمَٰتٖ لَّا يُبۡصِرُونَ
۱۷﴿
منافقین کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے آگ جلائی جب آگ نے اس شخص کے چاروں طرف روشنی کر دی تو اللہ نے ان منافقین کی روشنی سلب کر لی اور ان کو تاریکیوں میں چھوڑ دیا، اب انھیں کچھ نظر نہیں آتا
صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَرۡجِعُونَ
۱۸﴿
(ان کی حالت ایسی ہے گویا) وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں اور اندھے ہیں (کیوں کہ رہنمائی حاصل کرنے کے یہ ہی تین۳ ذرائع ہیں، سننا، بولنا اور دیکھنا اور یہ ان تینوں ذرائع سے محروم ہو چکے ہیں) لہٰذا یہ (کسی حالت میں بھی سیدھے راستے کی طرف) نہیں لوٹ سکتے
أَوۡ كَصَيِّبٖ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فِيهِ ظُلُمَٰتٞ وَرَعۡدٞ وَبَرۡقٞ يَجۡعَلُونَ أَصَٰبِعَهُمۡ فِيٓ ءَاذَانِهِم مِّنَ ٱلصَّوَٰعِقِ حَذَرَ ٱلۡمَوۡتِ‌ۚ وَٱللَّهُ مُحِيطُۢ بِٱلۡكَٰفِرِينَ
۱۹﴿
یا منافقین کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے بارش ہو رہی ہے جس میں تاریکیاں ہیں، بادل گرج رہے ہیں، بجلیاں چمک رہی ہیں، جب کڑک کی آواز آتی ہے تو یہ لوگ موت کے ڈر سے اپنی انگلیاں کانوں میں دے لیتے ہیں (تاکہ نہ آواز آئے نہ دہشت سے موت واقع ہو، لیکن یہ بچ کر کہاں جائیں گے) اللہ ان کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
يَكَادُ ٱلۡبَرۡقُ يَخۡطَفُ أَبۡصَٰرَهُمۡ‌ۖ كُلَّمَآ أَضَآءَ لَهُم مَّشَوۡاْ فِيهِ وَإِذَآ أَظۡلَمَ عَلَيۡهِمۡ قَامُواْ‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمۡعِهِمۡ وَأَبۡصَٰرِهِمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۲۰﴿
قریب ہے کہ بجلی کی چمک ان کی بینائی کو اُچک لے جائے، (جس بینائی سے یہ فِی الحال راستہ معلوم کر لیتے ہیں یعنی) جب کبھی بجلی چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں (راستہ دیکھ لیتے ہیں اور) کچھ چل لیتے ہیں اور جب (بجلی نہیں چمکتی) تاریکی چھا جاتی ہے تو پھر کھڑے رہ جاتے ہیں (راستہ ہی نظر نہیں آتا تو چلیں کیسے) اگر اللہ چاہے تو ان سے ان کی سماعت اور بصارت کو (جس سے یہ فِی الحال کچھ فائدہ اٹھا رہے ہیں) چھین لے تو پھر یہ کیا کریں گے (اور اللہ یہ کام کر سکتا ہے کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے (ہر کام کر سکتا ہے)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعۡبُدُواْ رَبَّكُمُ ٱلَّذِي خَلَقَكُمۡ وَٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
۲۱﴿
اے لوگو، اپنے ربّ کی عبادت کرو جس نے تم کو اور ان لوگوں کو جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں پیدا کیا تاکہ تم متّقی بن جاؤ
ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ فِرَٰشٗا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءٗ وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَأَخۡرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ رِزۡقٗا لَّكُمۡ‌ۖ فَلَا تَجۡعَلُواْ لِلَّهِ أَندَادٗا وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۲۲﴿
(وہی ہے) جس نے تمھارے لیے زمین کو فرش بنایا، آسمان کو چھت بنایا اور اوپر سے (یعنی بادل سے) پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے تمھارے کھانے کےلیے پھل پیدا کیے (یہ کام ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا) لہٰذا کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ اور یہ بات تم بھی جانتے ہو (کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں ہو سکتا)
وَإِن كُنتُمۡ فِي رَيۡبٖ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلَىٰ عَبۡدِنَا فَأۡتُواْ بِسُورَةٖ مِّن مِّثۡلِهِۦ وَٱدۡعُواْ شُهَدَآءَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۲۳﴿
اور اگر تم کو اس کتاب (کے سلسلے) میں جو ہم نے اپنے بندے (محمّد صلی اللّٰہ علیہ وسلّم) پر نازل کی ہے (ہماری طرف سے ہونے میں) کچھ شک ہے تو اس کے مثل ایک سورت تم بھی (بنا) لاؤ اور اللہ کے علاوہ جو تمھارے (خیال میں) حاضر و ناظر ہیں ان کو بھی (اپنی مدد کےلیے) بلا لو، اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو (کہ یہ انسانی کلام ہے تو اس چیلنج کو قبول کرو اور یہ کام کر گزرو)
فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُواْ وَلَن تَفۡعَلُواْ فَٱتَّقُواْ ٱلنَّارَ ٱلَّتِي وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُ‌ۖ أُعِدَّتۡ لِلۡكَٰفِرِينَ
۲۴﴿
پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور تم ہرگز ایسا نہ کر سکو گے تو پھر اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتّھر ہیں، (تمھیں رسول اور کتاب کے ساتھ کفر کرنے کی وجہ سے اس آگ میں ڈالا جائے گا اور) وہ کفر کرنے والوں کےلیے ہی تیّار کی گئی ہے
وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ‌ۖ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنۡهَا مِن ثَمَرَةٖ رِّزۡقٗا قَالُواْ هَٰذَا ٱلَّذِي رُزِقۡنَا مِن قَبۡلُ‌ۖ وَأُتُواْ بِهِۦ مُتَشَٰبِهٗا‌ۖ وَلَهُمۡ فِيهَآ أَزۡوَٰجٞ مُّطَهَّرَةٞ‌ۖ وَهُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۵﴿
اور (اے رسول) آپ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے یہ خوش خبری سنا دیجیے کہ ان کےلیے یقینًا ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب کبھی ان باغات میں سے انھیں کھانے کےلیے کوئی پھل دیا جائے گا تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی پھل ہے جو ہمیں (اس سے) پہلے دیا گیا تھا اور (وہ یہ بات اس لیے کہیں گے کہ) ان کےلیے جو پھل لائے جائیں گے وہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوں گے، مزید برآں ان کےلیے باغات میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغات میں ہمیشہ رہیں گے
۞إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَسۡتَحۡيِۦٓ أَن يَضۡرِبَ مَثَلٗا مَّا بَعُوضَةٗ فَمَا فَوۡقَهَا‌ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فَيَعۡلَمُونَ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّهِمۡ‌ۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلٗاۘ يُضِلُّ بِهِۦ كَثِيرٗا وَيَهۡدِي بِهِۦ كَثِيرٗا‌ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِۦٓ إِلَّا ٱلۡفَٰسِقِينَ
۲۶﴿
بےشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ مچّھر کی مثال بیان کرے یا اس سے بڑی کسی چیز کی مثال بیان کرے، جو لوگ مومن ہیں وہ تو جان لیتے ہیں کہ وہ ان کے ربّ کی طرف سے حق ہے اور جو کافر ہیں وہ (اعتراضًا) کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی کیا مراد ہے، ایسی مثال سے اللہ بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو راہِ راست بتا کر منزلِ مقصود تک پہنچا دیتا ہے اور اللہ ایسی مثال سے ان ہی کو گمراہ کرتا ہے جو فاسق ہوتے ہیں
ٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهۡدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مِيثَٰقِهِۦ وَيَقۡطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفۡسِدُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
۲۷﴿
یعنی ان لوگوں کو جو اللہ سے مضبوط عہد کر لینے کے بعد اس عہد کو توڑ دیتے ہیں، جو اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کو ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، ایسے ہی لوگ (درحقیقت) نقصان اٹھانے والے ہیں
كَيۡفَ تَكۡفُرُونَ بِٱللَّهِ وَكُنتُمۡ أَمۡوَٰتٗا فَأَحۡيَٰكُمۡ‌ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيكُمۡ ثُمَّ إِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۲۸﴿
(اے لوگو) تم اللہ کا کیسے انکار کر سکتے ہو حالانکہ تم مُردہ تھے، اُس نے تمھیں زندہ کیا، پھر وہی تم کو موت دے گا، پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَسَوَّىٰهُنَّ سَبۡعَ سَمَٰوَٰتٖ‌ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
۲۹﴿
وہی ہے جس نے زمین کی تمام چیزوں کو تمھارے لیے پیدا کیا، پھر وہ آسمان کی طرف متوجّہ ہوا اور اُس نے مناسب طریقے اور اندازے سے سات"۷" آسمان بنائے اور وہی ہے جسے ہر چیز کا علم ہے
وَإِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٞ فِي ٱلۡأَرۡضِ خَلِيفَةٗ‌ۖ قَالُوٓاْ أَتَجۡعَلُ فِيهَا مَن يُفۡسِدُ فِيهَا وَيَسۡفِكُ ٱلدِّمَآءَ وَنَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ‌ۖ قَالَ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۳۰﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب آپ کے ربّ نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں، فرشتوں نے عرض کیا (اے اللہ) کیا تو زمین میں ایسے شخص کو خلیفہ بنا رہا ہے جو زمین میں فساد مچائے اور خون ریزی کرے (خلیفہ بنائے جانے کے تو ہم مستحق ہیں اس لیے کہ) ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں (فساد خون ریزی سے بالکل مبرّا ہیں) اللہ (تعالیٰ) نے فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (میں اس کی حکمت سے واقف ہوں، تمھیں اس کا علم نہیں)
وَعَلَّمَ ءَادَمَ ٱلۡأَسۡمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمۡ عَلَى ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ فَقَالَ أَنۢبِـُٔونِي بِأَسۡمَآءِ هَـٰٓؤُلَآءِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۳۱﴿
پھر اللہ (تعالیٰ) نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھا دیے، پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا " اگر تم (استحقاقِ خلافت کے دعوے میں) سچّے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ"
قَالُواْ سُبۡحَٰنَكَ لَا عِلۡمَ لَنَآ إِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَآ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
۳۲﴿
فرشتوں نے عرض کیا (اے اللہ) تیری ذات تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے، ہمیں (ان کے ناموں کا) علم نہیں، ہمیں تو بس اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا (تیرے علم و حکمت میں کوئی عیب یا نقص نہیں کیوں کہ) بےشک تو علم والا ہے حکمت والا ہے (یقینًا تو نے اپنے علم اور اپنی حکمت کی بنیاد پر ہی آدم کو خلیفہ منتخب کیا ہے)
قَالَ يَـٰٓـَٔادَمُ أَنۢبِئۡهُم بِأَسۡمَآئِهِمۡ‌ۖ فَلَمَّآ أَنۢبَأَهُم بِأَسۡمَآئِهِمۡ قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكُمۡ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ غَيۡبَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَأَعۡلَمُ مَا تُبۡدُونَ وَمَا كُنتُمۡ تَكۡتُمُونَ
۳۳﴿
اللہ نے فرمایا اے آدم، تم ان فرشتوں کو ان تمام چیزوں کے نام بتاؤ، پھر جب آدم نے ان فرشتوں کو ان تمام چیزوں کے نام بتا دیے تو اللہ نے فرمایا (اے فرشتوں) کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمان اور زمین کی (تمام) پوشیدہ باتوں کو جانتا ہوں اور (یہ ہی نہیں بلکہ) جو باتیں تم ظاہر کرتے ہو انھیں بھی جانتا ہوں اور جو تم (اپنے دِلوں میں) چُھپاتے ہو انھیں بھی جانتا ہوں
وَإِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ أَبَىٰ وَٱسۡتَكۡبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۳۴﴿
اور (اے رسول! وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو تو فرشتوں نے تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے (سجدہ نہیں کیا) اس نے انکار کیا اور تکبّر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا
وَقُلۡنَا يَـٰٓـَٔادَمُ ٱسۡكُنۡ أَنتَ وَزَوۡجُكَ ٱلۡجَنَّةَ وَكُلَا مِنۡهَا رَغَدًا حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۳۵﴿
اور (اے رسول! وہ وقت یاد کیجیے جب) ہم نے کہا اے آدم تم اور تمھاری بیوی اس جنّت میں رہو اور اس میں جہاں سے تمھارا جی چاہے خوب کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے
فَأَزَلَّهُمَا ٱلشَّيۡطَٰنُ عَنۡهَا فَأَخۡرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ‌ۖ وَقُلۡنَا ٱهۡبِطُواْ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوّٞ‌ۖ وَلَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُسۡتَقَرّٞ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٖ
۳۶﴿
پھر (ہوا یہ کہ) شیطان نے دھوکا دے کر (ان دونوں سے اس حکم کی خلاف ورزی کرا دی اور) ان کو اس مقام سے نکلوا دیا جس میں وہ (عیش و نشاط کے ساتھ زندگی گزار رہے) تھے، ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر (کر نیچے زمین پر چلے) جاؤ اس لیے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو (اب) تمھارے لیے زمین میں ایک وقتِ مقرّرہ تک رہنے کا ٹھکانہ ہے اور (وہیں) کچھ فائدہ اٹھانا ہے
فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَٰتٖ فَتَابَ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۳۷﴿
پھر آدم نے اپنے ربّ سے کچھ کلمات سیکھے (اور ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کی) اللہ (تعالیٰ) نے ان کی توبہ قبول کر لی (اور معاف کر دیا) بےشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
قُلۡنَا ٱهۡبِطُواْ مِنۡهَا جَمِيعٗا‌ۖ فَإِمَّا يَأۡتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدٗى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۳۸﴿
ہم نے ان سے پھر کہا تم سب یہاں سے اتر (کر زمین پر چلے) جاؤ، پھر جب کبھی تمھارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا)، جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے انھیں (روزِ محشر) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۳۹﴿
البتّہ جو لوگ ہماری آیتوں کا انکار کریں گے اور ان کو جھٹلائیں گے تو ایسے لوگ دوزخی ہوں گے اور وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِيٓ أُوفِ بِعَهۡدِكُمۡ وَإِيَّـٰيَ فَٱرۡهَبُونِ
۴۰﴿
اے بنی اسرائیل، میری نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھیں اور اس عہد کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا (اگر تم ایسا کرو گے تو) میں اس عہد کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور تم صرف مجھ سے ڈرتے رہو
وَءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلۡتُ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَكُمۡ وَلَا تَكُونُوٓاْ أَوَّلَ كَافِرِۭ بِهِۦ‌ۖ وَلَا تَشۡتَرُواْ بِـَٔايَٰتِي ثَمَنٗا قَلِيلٗا وَإِيَّـٰيَ فَٱتَّقُونِ
۴۱﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی ہے (وہ ایسی کتاب ہے) جو تمھاری کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور تم اس کے (سب سے) پہلے انکار کرنے والے نہ بن جاؤ اور (اے بنی اسرائیل،) تھوڑے فائدے کی خاطر میری آیتوں کو نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو
وَلَا تَلۡبِسُواْ ٱلۡحَقَّ بِٱلۡبَٰطِلِ وَتَكۡتُمُواْ ٱلۡحَقَّ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۴۲﴿
حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چُھپاؤ
وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱرۡكَعُواْ مَعَ ٱلرَّـٰ‌كِعِينَ
۴۳﴿
نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
۞أَتَأۡمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلۡبِرِّ وَتَنسَوۡنَ أَنفُسَكُمۡ وَأَنتُمۡ تَتۡلُونَ ٱلۡكِتَٰبَ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۴۴﴿
اور (اے بنی اسرائیل) کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو؟ اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو (باوجود اس بات کے کہ) تم کتاب کی تلاوت کرتے رہتے ہو (تم خود اس پر عمل نہیں کرتے) کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے (کہ یہ بڑی بُری بات ہے کہ دوسروں کو نیک کام کا حکم دو اور خود نیک کام نہ کرو)
وَٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِ‌ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى ٱلۡخَٰشِعِينَ
۴۵﴿
اور (ہر مشکل اور ہر صدمے کے وقت) صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کیا کرو اور بےشک نماز کا ادا کرنا بڑا مشکل کام ہے لیکن ان لوگوں کےلیے کچھ بھی مشکل نہیں جو عاجزی کرتے ہیں
ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُواْ رَبِّهِمۡ وَأَنَّهُمۡ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ
۴۶﴿
(یعنی وہ لوگ)جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ یقینًا اپنے ربّ سے ملاقات کرنے والے ہیں اور اُس کی طرف لوٹنے والے ہیں
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَنِّي فَضَّلۡتُكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۴۷﴿
اے بنی اسرائیل میری نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھیں (منجملہ ان کے سب سے بڑی نعمت یہ تھی) کہ میں نے تمھیں تمام اقوامِ عالَم پر فضیلت دی تھی
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا لَّا تَجۡزِي نَفۡسٌ عَن نَّفۡسٖ شَيۡـٔٗا وَلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا شَفَٰعَةٞ وَلَا يُؤۡخَذُ مِنۡهَا عَدۡلٞ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
۴۸﴿
(تو اب ان نعمتوں اور احسانوں کو یاد کر کے ان کا شکر ادا کرو، محمّد رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم پر ایمان لے آؤ، اگر تم ایمان نہیں لاؤ گے تو پھر) ڈرو اس دن سے جس دن کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، نہ کسی سے بدلہ (یا معاوضہ یا فدیہ) لیا جائے گا اور نہ وہ (یعنی اہلِ محشر) کسی کی مدد حاصل کر سکیں گے
وَإِذۡ نَجَّيۡنَٰكُم مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَسُومُونَكُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُونَ نِسَآءَكُمۡ‌ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَآءٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَظِيمٞ
۴۹﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم کو آلِ فرعون سے نجات دی، وہ تم کو بڑی تکلیف پہنچاتے تھے، تمھارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے تھے اور تمھاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اس تکلیف میں تمھارے ربّ کی طرف سے تمھاری بڑی (زبردست) آزمائش تھی
وَإِذۡ فَرَقۡنَا بِكُمُ ٱلۡبَحۡرَ فَأَنجَيۡنَٰكُمۡ وَأَغۡرَقۡنَآ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ
۵۰﴿
اور (اے بنی اسرائیل اس نعمت کو یاد کرو) جب ہم نے تمھارے (گزرنے کے) لیے سمندر کو پھاڑ دیا، پھر تم کو نجات دی اور آلِ فرعون کو (جو تمھارا پیچھا کر رہے تھے) غرق کر دیا اور تم (یہ سب کچھ) دیکھ رہے تھے
وَإِذۡ وَٰعَدۡنَا مُوسَىٰٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ
۵۱﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس"۴۰" رات (اور دن کوہِ طور پر رہنے) کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد بچھڑے کو (معبود) بنا لیا اور (اس طرح) تم نے (اپنی جانوں پر بڑا) ظلم کیا
ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۵۲﴿
پھر (ہمارے اس احسان کو بھی یاد کرو کہ) ہم نے اس کے بعد تمھارے اس گناہ کو معاف کر دیا تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ (یعنی راہِ راست پر چلنے لگو اور سرکشیاں چھوڑ دو)
وَإِذۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡفُرۡقَانَ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
۵۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور حقّ و باطل میں تمیز کرنے والی چیز عطا فرمائی تاکہ تم ہدایت یاب ہو جاؤ
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ يَٰقَوۡمِ إِنَّكُمۡ ظَلَمۡتُمۡ أَنفُسَكُم بِٱتِّخَاذِكُمُ ٱلۡعِجۡلَ فَتُوبُوٓاْ إِلَىٰ بَارِئِكُمۡ فَٱقۡتُلُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ عِندَ بَارِئِكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ‌ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۵۴﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا اب اپنے پیدا کرنے والے سے توبہ کرو، آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو، تمھارے پیدا کرنے والے کے نزدیک یہ ہی چیز تمھارے لیے بہتر ہے، پھر اللہ نے تمھاری توبہ قبول کی، بےشک وہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے
وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نُّؤۡمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى ٱللَّهَ جَهۡرَةٗ فَأَخَذَتۡكُمُ ٱلصَّـٰعِقَةُ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ
۵۵﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا کہ (اے موسیٰ) ہم آپ پر ہر گز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہم اللہ کو علانیہ نہ دیکھ لیں، (تمھارے اس مطالبے پر) تمھارے دیکھتے دیکھتے بجلی نے تمھیں پکڑ لیا (اور بجلی سے تمھاری موت واقع ہو گئی)
ثُمَّ بَعَثۡنَٰكُم مِّنۢ بَعۡدِ مَوۡتِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۵۶﴿
پھر ہم نے تمھاری موت کے بعد تمھیں زندہ کر دیا تاکہ تم ہمارا احسان مانو (اور) شکر گزار (بندے) بن جاؤ
وَظَلَّلۡنَا عَلَيۡكُمُ ٱلۡغَمَامَ وَأَنزَلۡنَا عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰ‌ۖ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ‌ۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
۵۷﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کیا اور (تمھارے کھانے کےلیے) تم پر مَنّ و سلویٰ نازل کیا (پھر ہم نے کہا) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاتے رہو، (لیکن تمھارے بزرگوں نے ان کی قدر نہیں کی تو) انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے، (انھوں نے اللہ کا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ وہ اپنا نقصان کر رہے تھے)
وَإِذۡ قُلۡنَا ٱدۡخُلُواْ هَٰذِهِ ٱلۡقَرۡيَةَ فَكُلُواْ مِنۡهَا حَيۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدٗا وَٱدۡخُلُواْ ٱلۡبَابَ سُجَّدٗا وَقُولُواْ حِطَّةٞ نَّغۡفِرۡ لَكُمۡ خَطَٰيَٰكُمۡ‌ۚ وَسَنَزِيدُ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۵۸﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کہا اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے تم چاہو خوب کھاؤ (پیو) اور (جب بستی کے) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور "حِطَّۃٌ" کہنا، ہم تمھارے گناہوں کو معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اس سے زائد کچھ اور بھی عطا کریں گے
فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوۡلًا غَيۡرَ ٱلَّذِي قِيلَ لَهُمۡ فَأَنزَلۡنَا عَلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجۡزٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
۵۹﴿
پھر (جب وہ بستی میں داخل ہوئے تو) ظالم لوگوں نے اس لفظ کے بدلے جو ان سے کہا گیا تھا دوسرا لفظ اختیار کر لیا تو ہم نے ان ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا اور یہ (عذاب) اس لیے (نازل کیا) کہ وہ مسلسل نافرمانیاں کر رہے تھے
۞وَإِذِ ٱسۡتَسۡقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ فَقُلۡنَا ٱضۡرِب بِّعَصَاكَ ٱلۡحَجَرَ‌ۖ فَٱنفَجَرَتۡ مِنۡهُ ٱثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنٗا‌ۖ قَدۡ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٖ مَّشۡرَبَهُمۡ‌ۖ كُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ مِن رِّزۡقِ ٱللَّهِ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِينَ
۶۰﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کےلیے پانی کےلیے دعا کی تو ہم نے ان سے کہا کہ اپنی لاٹھی کو پتّھر پر مارو (انھوں نے حکم کی تعمیل کی) تو اس پتّھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا (اور پانی سے سیراب ہو گئے، موسیٰ نے کہا) اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو
وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نَّصۡبِرَ عَلَىٰ طَعَامٖ وَٰحِدٖ فَٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُخۡرِجۡ لَنَا مِمَّا تُنۢبِتُ ٱلۡأَرۡضُ مِنۢ بَقۡلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا‌ۖ قَالَ أَتَسۡتَبۡدِلُونَ ٱلَّذِي هُوَ أَدۡنَىٰ بِٱلَّذِي هُوَ خَيۡرٌ‌ۚ ٱهۡبِطُواْ مِصۡرٗا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلۡتُمۡ‌ۗ وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُ وَٱلۡمَسۡكَنَةُ وَبَآءُو بِغَضَبٖ مِّنَ ٱللَّهِ‌ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ‌ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعۡتَدُونَ
۶۱﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز ایک کھانے پر صبر نہیں کر سکتے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کریں کہ وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین سے اگتی ہیں (مثلاً) زمین سے اگنے والی سبزیاں و ترکاریاں، ککڑیاں و کھیرے، گیہوں، مسور اور پیاز (وغیرہ) موسیٰ نے کہا کیا تم بہتر چیزوں کے بدلے میں ادنیٰ چیزیں طلب کرتے ہو (یہ تو بڑی بے وقوفی ہے اور اگر تمھارا اسی پر اصرار ہے تو) کسی شہر میں اترو وہاں بےشک تمھیں وہ چیزیں مل جائیں گی جن کا تم نے سوال کیا ہے (مثال کے طور پر ارضِ مقدّس پر حملہ کرو اور اس کے رہنے والوں کو شکست دے کر اس پر قبضہ کرلو، پھر وہاں اپنی پسندیدہ چیزیں خوب کھاؤ اور پیو، لیکن انھوں نے جنگ سے گریز کیا) تو ان پر ذِلّت اور محتاجی مسلّط کر دی گئی، وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گئے، یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، نبیّوں کو ناحق قتل کرتے تھے اور اس لیے بھی ہوا کہ وہ بار بار نافرمانی اور ظلم و زیادتی کرتے تھے (اور حدودِ شرعیہ سے آگے بڑھ جایا کرتے تھے)
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلنَّصَٰرَىٰ وَٱلصَّـٰبِـِٔينَ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَلَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۶۲﴿
بےشک جو لوگ ایمان لا چکے ہیں اور جو لوگ یہودی ہیں، عیسائی ہیں یا صابئی ہیں (غرض کہ وہ کسی بھی مذہب، جماعت یا فرقے سے تعلّق رکھتے ہوں، ان کا یہ تعلّق ان کے کچھ کام نہ آئے گا، بلکہ) جو شخص بھی اللہ پر ایمان لائے گا، روزِ قیامت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا (تو یہ ایمان اور عملِ صالح اس کے کام آئے گا) ایسے لوگوں کےلیے ان کے ربّ کے ہاں اجر و ثواب ہے، وہاں انھیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱذۡكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
۶۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا ایسی حالت میں کہ ہم نے تمھارے اوپر کوہِ طور بلند (کر کے مثل سائبان کے) کر دیا تھا (اور تم سے کہا تھا کہ) جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اسے قوّت کے ساتھ پکڑو اور جو (ہدایات) اس میں (لکھی ہوئی) ہیں انھیں یاد رکھو (ان پر عمل کرتے رہو) تاکہ تم متّقی بن جاؤ
ثُمَّ تَوَلَّيۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ‌ۖ فَلَوۡلَا فَضۡلُ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهُۥ لَكُنتُم مِّنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۶۴﴿
پھر (ہوا یہ کہ) تم اس کے بعد (اس عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاتے
وَلَقَدۡ عَلِمۡتُمُ ٱلَّذِينَ ٱعۡتَدَوۡاْ مِنكُمۡ فِي ٱلسَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَهُمۡ كُونُواْ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ
۶۵﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) تم میں سے جن لوگوں نے ہفتہ کے دن (حدودِ شرعیہ) سے تجاوز کیا تھا انھیں تم اچّھی طرح جانتے ہو، ہم نے ان سے کہا تم ذلیل و خوار بندر بن جاؤ، (وہ بندر بن گئے)
فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ
۶۶﴿
پھر ہم نے اس سزا کو اس وقت کے لوگوں کےلیے اور بعد میں آنے والوں کےلیے باعثِ عبرت اور متّقیوں کےلیے باعثِ نصیحت بنا دیا
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗ‌ۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗا‌ۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
۶۷﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو، وہ کہنے لگے (اے موسیٰ) کیا آپ ہم سے مذاق کرتے ہیں، موسیٰ نے کہا میں اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں کہ (میں مذاق کر کے) جاہلوں میں سے ہو جاؤں
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ‌ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَ‌ۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ
۶۸﴿
بنی اسرائیل نے کہا (اچّھا تو) آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے، موسیٰ نے کہا اللہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بچھیا بلکہ ان دونوں کے درمیان (یعنی) جوان ہو، (پھر) موسیٰ نے کہا اب جو حکم تم کو دیا گیا ہے اس کی تعمیل کرو
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَا‌ۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّـٰظِرِينَ
۶۹﴿
وہ کہنے لگے آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو، موسیٰ نے کہا اللہ (تعالیٰ) فرماتا ہے کہ اس گائے کا رنگ گہرا زرد ہو کہ وہ دیکھنے والوں کو خوش کر دے
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ
۷۰﴿
(یہ سن کر) وہ کہنے لگے (اے موسیٰ) آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بتائے کہ وہ گائے (اور) کیسی ہو، بےشک گائے (کا معاملہ) ہم پر مشتبہ اور پیچیدہ ہو گیا ہے اور بےشک اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور صحیح بات تک پہنچ جائیں گے
قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا ذَلُولٞ تُثِيرُ ٱلۡأَرۡضَ وَلَا تَسۡقِي ٱلۡحَرۡثَ مُسَلَّمَةٞ لَّا شِيَةَ فِيهَا‌ۚ قَالُواْ ٱلۡـَٰٔنَ جِئۡتَ بِٱلۡحَقِّ‌ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفۡعَلُونَ
۷۱﴿
موسیٰ نے کہا اللہ (تبارک و تعالیٰ) فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ آسانی سے قابو میں آتی ہو کہ زمین جَوتے اور نہ کھیتی کو پانی پلاتی ہو، وہ گائے (صحیح و) سالم ہو اس میں کسی قسم کا داغ و دھبّہ نہ ہو، بنی اسرائیل کہنے لگے اب آپ نے صحیح صحیح بتا دیا، (الغرض) انھوں نے گائے کو ذبح کیا اگرچہ (ان کی ٹال مٹول سے) ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ کریں گے نہیں
وَإِذۡ قَتَلۡتُمۡ نَفۡسٗا فَٱدَّـٰرَٰٔتُمۡ فِيهَا‌ۖ وَٱللَّهُ مُخۡرِجٞ مَّا كُنتُمۡ تَكۡتُمُونَ
۷۲﴿
اور (اے بنی اسرائیل، گائے ذبح کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا تھا) جب تم (میں سے ایک آدمی) نے کسی شخص کو قتل کر دیا، پھر تم (قاتل کے معاملے میں) ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے (تم قاتل کے نام کو چُھپا رہے تھے) حالانکہ اللہ اس کو ظاہر کرنے والا تھا
فَقُلۡنَا ٱضۡرِبُوهُ بِبَعۡضِهَا‌ۚ كَذَٰلِكَ يُحۡيِ ٱللَّهُ ٱلۡمَوۡتَىٰ وَيُرِيكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
۷۳﴿
الغرض (جب انھوں نے گائے کو ذبح کیا تو) ہم نے ان سے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے مارو، (گائے کا ٹکڑا مقتول کو مارتے ہی وہ مقتول زندہ ہو گیا اور اس نے قاتل کا نام بتا دیا) اللہ نے فرمایا اسی طرح اللہ مُردوں کو (قیامت کے دن) زندہ کرے گا، وہ تو اپنی نشانیاں دکھا رہا ہے تاکہ تم عقل حاصل کرو
ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَٱلۡحِجَارَةِ أَوۡ أَشَدُّ قَسۡوَةٗ‌ۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ ٱلۡأَنۡهَٰرُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ ٱلۡمَآءُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَهۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۷۴﴿
پھر اس واقعے کے بعد تمھارے دِل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتّھر ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت (اس لیے کہ) بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے نہریں جاری ہوتی ہیں، بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ جو پھٹ جاتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں (لیکن اے بنی اسرائیل، تمھارے دِل کسی طرح نہ پسیجے، کسی طرح ان میں شکستگی اور نرمی نہ آئی اور نہ اللہ کا خوف دِل میں پیدا ہوا، بہر حال اے بنی اسرائیل،) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے
۞أَفَتَطۡمَعُونَ أَن يُؤۡمِنُواْ لَكُمۡ وَقَدۡ كَانَ فَرِيقٞ مِّنۡهُمۡ يَسۡمَعُونَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُۥ مِنۢ بَعۡدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۷۵﴿
اے ایمان والو، کیا تم یہ توقّع رکھتے ہو کہ اہلِ کتاب تمھاری خاطر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں سے ایک فریق ایسا ہے جو اللہ کا کلام سنتا ہے پھر سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر اس میں تحریف کرتا ہے (جو لوگ جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ کے کلام میں تحریف کرتے ہوں ان سے ایمان کی توقّع رکھنا فضول ہے)
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ قَالُوٓاْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمۡ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۷۶﴿
اور یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے (مزید برآں دورانِ ملاقات توریت میں بیان کردہ چند حقائق اور رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی علامات بھی مومنین سے بیان کر دیتے ہیں) پھر جب آپس میں ایک دوسرے سے خلوت میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تم ان کو ایسی باتیں بھی بتا دیتے ہو جو اللہ نے تم پر ظاہر کی ہیں تاکہ وہ ان کو تمھارے ربّ کے پاس تمھارے مقابلے میں بطورِ حجّت پیش کریں (ایسا نہ کیا کرو) کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے
أَوَ لَا يَعۡلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ
۷۷﴿
(اے رسول) کیا انھیں معلوم نہیں کہ (وہ کسی چیز کو اللہ سے نہیں چُھپا سکتے کیوں کہ) اللہ یقینًا اس چیز کو بھی جانتا ہے جو وہ چُھپاتے ہیں اور اس چیز کو بھی جانتا ہے جو وہ ظاہر کرتے ہیں
وَمِنۡهُمۡ أُمِّيُّونَ لَا يَعۡلَمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِيَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَظُنُّونَ
۷۸﴿
ان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو نہ لکھنا جانتے ہیں نہ پڑھنا، انھیں کتاب (اِلہٰی) کا کوئی علم نہیں (چند) غلط باتوں اور خوش فہمیوں کے علاوہ (جن پر وہ نازاں ہیں وہ کچھ نہیں جانتے، ان کے پاس کوئی یقینی علم نہیں) وہ تو بس ظنّ و گمان پر (آس لگائے بیٹھے) ہیں
فَوَيۡلٞ لِّلَّذِينَ يَكۡتُبُونَ ٱلۡكِتَٰبَ بِأَيۡدِيهِمۡ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشۡتَرُواْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗا‌ۖ فَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا يَكۡسِبُونَ
۷۹﴿
خرابی ہے ان لوگوں کےلیے جو اپنے ہاتھ سے شریعت کی باتیں لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ (تعالیٰ) کی طرف سے ہیں (ان باتوں کے لکھنے سے ان کا مقصد یہ ہوتا ہے) کہ ان کے ذریعے تھوڑا سا فائدہ حاصل کریں (خبردار،) جو کچھ وہ اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں اس کی وجہ سے ان کےلیے (بڑی) خرابی ہے اور جو کچھ وہ کماتے ہیں اس کی وجہ سے بھی ان کےلیے (بڑی) خرابی ہے
وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَةٗ‌ۚ قُلۡ أَتَّخَذۡتُمۡ عِندَ ٱللَّهِ عَهۡدٗا فَلَن يُخۡلِفَ ٱللَّهُ عَهۡدَهُۥٓ‌ۖ أَمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۸۰﴿
اور اہلِ کتاب کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں چند روز سے زیادہ ہرگز نہیں چھوئے گی، (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم نے اللہ سے (اس قسم کا) کوئی عہد لے لیا ہے (اگر عہد لے لیا ہے تو تمھارا دعویٰ صحیح ہے اس لیے کہ) اللہ (تعالیٰ) اپنے عہد کے خلاف ہرگز نہیں کرے گا (اور اگر عہد نہیں لیا ہے تو) کیا تم اللہ پر ایسی بات کا افترا کرتے ہو جس کا تمھیں علم نہیں
بَلَىٰ‌ۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۸۱﴿
(اللہ کے ہاں کسی کےلیے کوئی امتیازی رعایت نہیں) بلکہ (اس کا قانون سب کےلیے یکساں ہے) جو شخص بُرے کام کرے گا اور اس کے گناہ اسے گھیرلیں گے تو ایسے لوگ (یقینًا) دوزخی ہیں وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۸۲﴿
اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کرتے رہیں گے، تو ایسے ہی لوگ جنّتی ہیں، وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ
۸۳﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا، والدین، اقربا، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہنا، لوگوں سے اچّھی بات کہنا، نماز کو قائم رکھنا، زکوٰۃ ادا کرتے رہنا تو (اے بنی اسرائیل،) چند لوگوں کے علاوہ تم سب (اس عہد سے) پھرگئے اور (ابھی تک اس سے) رُوگردانی کر رہے ہو
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ
۸۴﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کے ملک سے نہ نکالنا، تو تم نے (ان باتوں کا) اقرار کیا تھا اور تم بھی اس بات پر گواہ ہو
ثُمَّ أَنتُمۡ هَـٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡ‌ۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖ‌ۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۸۵﴿
(اور اے بنی اسرائیل،) پھر تم ہی ہو کہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو، اپنے میں سے بہت سے لوگوں کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو، ان کے مقابلے میں گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اور اگر وہ تمھارے پاس قید ہو کر آتے ہیں تو فدیہ دے کر ان کو چُھڑا لیتے ہو (تم سمجھتے ہو کہ فدیہ دے کر نہ چُھڑانا حرام ہے) حالانکہ ان کو (ان کے ملک سے) نکالنا بھی تو تم پر حرام تھا، (ایک حرام کام سے پرہیز کرتے ہو اور دوسرے حرام کام کو بے دھڑک کر گزرتے ہو) تو کیا تم کتاب (اِلہٰی) کے بعض (احکام) پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو (خبردار ہو جاؤ) جو لوگ تم میں سے ایسا کام کرتے ہیں ان کےلیے اور کوئی بدلہ نہیں سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں رُسوائی نصیب ہو گی اور قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ سخت عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے (اور اے بنی اسرائیل خبردار ہو جاؤ،) جو عمل تم کر رہے ہو اللہ ان سے غافل نہیں ہے
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا بِٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
۸۶﴿
(اے ایمان والو،) یہ ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے آخرت کے بدلے دنیا خریدی لہٰذا (یہ لوگ سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے پھر) نہ ان پر عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ کوئی ان کی مدد کر سکے گا
وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ وَقَفَّيۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِۦ بِٱلرُّسُلِ‌ۖ وَءَاتَيۡنَا عِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدۡنَٰهُ بِرُوحِ ٱلۡقُدُسِ‌ۗ أَفَكُلَّمَا جَآءَكُمۡ رَسُولُۢ بِمَا لَا تَهۡوَىٰٓ أَنفُسُكُمُ ٱسۡتَكۡبَرۡتُمۡ فَفَرِيقٗا كَذَّبۡتُمۡ وَفَرِيقٗا تَقۡتُلُونَ
۸۷﴿
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر ان کے بعد بہت سے رسول بھیجے (منجملہ ان کے) ابنِ مریم (بھی تھے جن) کو ہم نے کھلی نشانیاں عطا کی تھیں اور روحُ القدس (یعنی جبریل علیہ السلام) سے ان کو مدد دی تھی (لیکن اے بنی اسرائیل، تم نے کبھی بھی کسی رسول کی صحیح معنوں میں اطاعت نہیں کی) جب کبھی تمھارے پاس کوئی رسول ایسے احکام لے کر آیا جن پر عمل کرنے کو تمھارا دِل نہیں چاہتا تو تم نے سرکشی کی (اور ان احکام پر عمل نہیں کیا) بلکہ ان رسولوں میں سے ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کر دیا
وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلۡفُۢ‌ۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَقَلِيلٗا مَّا يُؤۡمِنُونَ
۸۸﴿
اہلِ کتاب (ایمان والوں سے) کہتے ہیں ہمارے دِل غلاف میں (محفوظ) ہیں (ان پر تمھارا رنگ نہیں چڑھ سکتا، نہیں بات یہ نہیں ہے جو یہ کہہ رہے ہیں) بلکہ ان کی (ہٹ دھرمی اور) حق پوشی کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کر دی (یہ رحمت سے دور کر دیے گئے ہیں) یہ ہی وجہ ہے کہ یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں
وَلَمَّا جَآءَهُمۡ كِتَٰبٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٞ لِّمَا مَعَهُمۡ وَكَانُواْ مِن قَبۡلُ يَسۡتَفۡتِحُونَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَآءَهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِۦ‌ۚ فَلَعۡنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ
۸۹﴿
اور جب ان لوگوں کے پاس اللہ کی طرف سے (وہ) کتاب آ گئی جو ان کی کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور (جس پر ایمان لانے اور جس پر عمل کرنے کا وعدہ کر کے) یہ پہلے کافروں پر فتح (پانے کی دعائیں) مانگا کرتے تھے، تو (ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس پر ایمان لے آتے لیکن ہوا یہ کہ) جب وہ جس چیز کو یہ اچّھی طرح پہچان بھی گئے، ان کے پاس آ گئی تو انھوں نے اس کا انکار کر دیا (تو ایسے) کافروں پر اللہ (تعالیٰ) کی لعنت ہے
بِئۡسَمَا ٱشۡتَرَوۡاْ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمۡ أَن يَكۡفُرُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغۡيًا أَن يُنَزِّلَ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ‌ۖ فَبَآءُو بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٖ‌ۚ وَلِلۡكَٰفِرِينَ عَذَابٞ مُّهِينٞ
۹۰﴿
وہ چیز بہت بُری ہے جس کے بدلے انھوں نے اپنی جانوں کو بیچا، وہ یہ کہ محض ضد (اور حسد) کی وجہ سے انھوں نے اس (کتاب) کا انکار کر دیا جو اللہ نے اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل فرمادی (وہ اس کتاب کا انکار کر کے) غضب بالائے غضب میں گرفتار ہو گئے (ایسے ہی) کافروں کےلیے ذِلّت آمیز عذاب ہے
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡ‌ۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۹۱﴿
اور جب ان (اہلِ کتاب) سے کہا جاتا ہے کہ اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اللہ (تعالیٰ) نے (محمّد رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم پر) نازل کی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی اور جو کتاب اس کے علاوہ ہے، اس کا وہ انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ (کتاب) حق ہے اور ان کی کتاب کی تصدیق بھی کرتی ہے، (اے رسول) ان سے پوچھیے کہ اگر واقعی تم اپنی کتاب پر ایمان رکھتے ہو تو پہلے (زمانہ ماضی میں) اللہ کے نبیّوں کو قتل کیوں کرتے رہے؟ (کیا ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کے یہ کام ہوتے ہیں؟)
۞وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ
۹۲﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) موسیٰ تمھارے پاس (کیسے کیسے) کھلے دلائل لے کر آئے تھے اس کے باوجود تم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد بچھڑے کو (معبود) بنا لیا اور (اس طرح) تم نے (اپنی جانوں پر) بڑا ظلم کیا، (کیا ایمان والے ایسا ہی کرتے ہیں)
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْ‌ۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡ‌ۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۹۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کوہِ طور کو تم پر بلند کر کے تم سے (مضبوط) عہد لیا تھا کہ جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے اسے قوّت کے ساتھ پکڑے رہنا اور (ہم نے تم سے یہ بھی کہا تھا کہ جو حکم تمھیں دیا جارہا ہے اسے غور سے) سنو! تم نے کہا ہم سن رہے ہیں اور (دِل تمھارے یہ کہہ رہے تھے کہ) ہم نافرمانی کریں گے اور (اے رسول، یہ فرماں برداری کیسے کرتے) ان کے دِلوں میں تو ان کے کفر کے سبب بچھڑے کی محبّت رچ گئی تھی، (اے رسول) ان سے کہہ دیجیے کہ اگر واقعی تم مومن ہو تو تمھارا ایمان تم کو جس کام کا حکم دیتا ہے وہ (تو) بہت بُرا ہے (کیا صحیح ایمان بھی کبھی کسی کو بُرے کام کا حکم دے سکتا ہے؟)
قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۹۴﴿
(اے رسول) آپ (اہلِ کتاب، سے) کہہ دیجیے کہ اگر اللہ کے ہاں دارِ آخرت تمام لوگوں کو چھوڑ کر خالص تمھارے لیے مخصوص ہے اور اگر تم اس دعوے میں سچّے ہو تو پھر موت کی تمنّا کرو (تاکہ دنیاوی تکالیف سے نجات پاکر ابدی راحت کا لطف اٹھاؤ)
وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
۹۵﴿
لیکن (اے رسول) جو بد اعمالیاں یہ کر چکے ہیں ان کی وجہ سے یہ کبھی ایسی تمنّا نہیں کریں گے، اللہ (ان) ظالموں سے خوب واقف ہے
وَلَتَجِدَنَّهُمۡ أَحۡرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٖ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْ‌ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمۡ لَوۡ يُعَمَّرُ أَلۡفَ سَنَةٖ وَمَا هُوَ بِمُزَحۡزِحِهِۦ مِنَ ٱلۡعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ‌ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
۹۶﴿
بلکہ (اے رسول) تمام لوگوں سے زیادہ دنیوی زندگی کا حریص آپ ان ہی کو پائیں گے حتّٰی کہ مشرکین سے بھی زیادہ (دنیوی زندگی کا حریص آپ ان کو پائیں گے) ان میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ کاش! اس کی عمر ایک ہزار سال ہوتی (لیکن اس سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا) اگر کسی کو اتنی عمر مل بھی جائے تو عمر کی یہ درازی اس کو عذاب سے نہیں بچا سکتی (اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے) اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں
قُلۡ مَن كَانَ عَدُوّٗا لِّـجِبۡرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلۡبِكَ بِإِذۡنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدٗى وَبُشۡرَىٰ لِلۡمُؤۡمِنِينَ
۹۷﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے جو شخص جبریل کا دشمن ہو تو (اسے خبردار ہو جانا چاہیے کہ) بےشک وہی تو ہے جس نے اللہ کے حکم سے یہ کتاب آپ کے قلب پر اتاری ہے، جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ایمان والوں کےلیے ہدایت اور بشارت (کا مثردہ سناتی) ہے
مَن كَانَ عَدُوّٗا لِّلَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبۡرِيلَ وَمِيكَىٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوّٞ لِّلۡكَٰفِرِينَ
۹۸﴿
(خبردار) جو شخص اللہ کا، اُس کے فرشتوں کا، اُس کے رسولوں کا، جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو (ایسے) کافروں کا اللہ دشمن ہے
وَلَقَدۡ أَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ءَايَٰتِۭ بَيِّنَٰتٖ‌ۖ وَمَا يَكۡفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلۡفَٰسِقُونَ
۹۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ کی طرف واضح آیتیں نازل فرما دی ہیں، ان کا انکار وہی کرتے ہیں جو (پہلے ہی سے) فاسق ہوتے ہیں
أَوَ كُلَّمَا عَٰهَدُواْ عَهۡدٗا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٞ مِّنۡهُم‌ۚ بَلۡ أَكۡثَرُهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱۰۰﴿
(ان کے فِسق کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ) ان لوگوں نے جب بھی (اللہ سے) کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اسے (توڑ) پھینکا بلکہ (حقیقت تو یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر (ان عہود و مواثیق پر) ایمان ہی نہیں رکھتے
وَلَمَّا جَآءَهُمۡ رَسُولٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٞ لِّمَا مَعَهُمۡ نَبَذَ فَرِيقٞ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ كِتَٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمۡ كَأَنَّهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۱۰۱﴿
اور (اب) جب کہ ان کے پاس اللہ کی طرف سے رسول آ گیا جو اس کتاب کی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے تو ان اہلِ کتاب میں سے ایک جماعت نے اللہ کی کتاب کو پسِ پشت ڈال دیا (اور اب وہ ایسے ہوگئے) گویا انھیں معلوم ہی نہیں (کہ پسِ پشت کوئی چیز پڑی ہوئی ہے)
وَٱتَّبَعُواْ مَا تَتۡلُواْ ٱلشَّيَٰطِينُ عَلَىٰ مُلۡكِ سُلَيۡمَٰنَ‌ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيۡمَٰنُ وَلَٰكِنَّ ٱلشَّيَٰطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ ٱلنَّاسَ ٱلسِّحۡرَ وَمَآ أُنزِلَ عَلَى ٱلۡمَلَكَيۡنِ بِبَابِلَ هَٰرُوتَ وَمَٰرُوتَ‌ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنۡ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٞ فَلَا تَكۡفُرۡ‌ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنۡهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيۡنَ ٱلۡمَرۡءِ وَزَوۡجِهِۦ‌ۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنۡ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡ‌ۚ وَلَقَدۡ عَلِمُواْ لَمَنِ ٱشۡتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖ‌ۚ وَلَبِئۡسَ مَا شَرَوۡاْ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمۡ‌ۚ لَوۡ كَانُواْ يَعۡلَمُونَ
۱۰۲﴿
(اہلِ کتاب کو چاہیے تو یہ تھا کہ اللہ کی کتاب کی پیروی کرتے لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ جادو ٹونے کے) ان (خُرافات) کے پیچھے لگ گئے جو (خُرافات) کہ شیاطین، سلیمان کے عہدِ حکومت کی طرف منسوب کر کے تلاوت کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمان نے (کبھی جادو جیسے) کفر کا ارتکاب نہیں کیا، یہ تو شیاطین ہی تھے جنھوں نے (جادو کر کے خود بھی) کفر کیا (اور اس کفر کو فروغ بھی دیا اور وہ اس طرح کہ) انسانوں کو (بھی) جادو سکھانے لگے (مزید برآں اہلِ کتاب اس علمِ سحر کے پیچھے بھی لگ گئے) جو بابل میں ہاروت اور ماروت دو۲ فرشتوں پر نازل کیا گیا تھا، یہ دونوں فرشتے کسی کو جادو نہیں سکھاتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہتے کہ ہم تو (تمھارے لیے ذریعۂ) امتحان و آزمائش ہیں لہٰذا (تم جادو سیکھ کر) کفر نہ کرو (اور امتحان و آزمائش میں پورے اتر جاؤ لیکن اہلِ کتاب ان کی نصیحت کو قبول نہ کرتے تھے) ان سے (جادو کی) وہ باتیں سیکھتے تھے جن کے ذریعے شوہر اور بیوی میں تفریق پیدا کر دیں حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر جادو کے ذریعے کسی کو (ذرا سا بھی) نقصان نہیں پہنچا سکتے، بہر حال یہ لوگ ان دونوں فرشتوں سے ایسی باتیں سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچائیں اور فائدہ (کچھ) نہ پہنچائیں اور وہ (اچّھی طرح) جانتے تھے کہ جو شخص جادو کا خریدار ہو گا اس کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں (اس کے باوجود وہ جادو کے کاروبار میں مشغول تھے) اور بےشک جس چیز کے بدلے انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بہت بُری چیز ہے، کاش! انھیں اس بات کا علم ہوتا
وَلَوۡ أَنَّهُمۡ ءَامَنُواْ وَٱتَّقَوۡاْ لَمَثُوبَةٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ خَيۡرٞ‌ۚ لَّوۡ كَانُواْ يَعۡلَمُونَ
۱۰۳﴿
اور اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں ان کو اچّھا بدلہ ملتا، کاش! وہ (اس بات سے) واقف ہوتے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَقُولُواْ رَٰعِنَا وَقُولُواْ ٱنظُرۡنَا وَٱسۡمَعُواْ‌ۗ وَلِلۡكَٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۱۰۴﴿
اے ایمان والو (اللہ کے رسول کو مخاطب کرتے وقت) راعنا نہ کہا کرو بلکہ اُنْظُرنَا کہا کرو پھر سنا کرو (کہ آپ کیا فرماتے ہیں) اور (خبردار ہو جاؤ کہ) کافروں کےلیے دردناک عذاب ہے
مَّا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ وَلَا ٱلۡمُشۡرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيۡكُم مِّنۡ خَيۡرٖ مِّن رَّبِّكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ يَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ ذُو ٱلۡفَضۡلِ ٱلۡعَظِيمِ
۱۰۵﴿
(اے ایمان والو) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ کافر ہیں نہ وہ چاہتے ہیں اور نہ مشرکین کہ تم پر تمھارے ربّ کی طرف سے کوئی خیر نازل ہو حالانکہ اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جس کو چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے (اُس کی رحمت پر کسی قوم کی اجارہ داری نہیں جو قوم بھی مستحق ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل سے نوازتا ہے) اور اللہ بڑے فضل والا ہے
۞مَا نَنسَخۡ مِنۡ ءَايَةٍ أَوۡ نُنسِهَا نَأۡتِ بِخَيۡرٖ مِّنۡهَآ أَوۡ مِثۡلِهَآ‌ۗ أَلَمۡ تَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
۱۰۶﴿
(اور اگر) ہم کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی دوسری آیت لے آتے ہیں، (اور اے رسول) کیا آپ کو نہیں معلوم کہ اللہ (دنیا کی ترقّی اور بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے موجودہ قانون جیسا قانون یا اس سے بہتر قانون نازل کرنے پر قدرت رکھتا ہے کیوں کہ وہ) ہر چیز پر قادر ہے
أَلَمۡ تَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٍ
۱۰۷﴿
اور کیا آپ کو نہیں معلوم کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ( صرف ) اللہ ( اکیلے ) کےلیے ہے اور (اے لوگو) اللہ کے علاوہ نہ تمھارا کوئی کارساز ہے نہ کوئی مددگار
أَمۡ تُرِيدُونَ أَن تَسۡـَٔلُواْ رَسُولَكُمۡ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبۡلُ‌ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ ٱلۡكُفۡرَ بِٱلۡإِيمَٰنِ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ
۱۰۸﴿
(اے ایمان والو) کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے اسی طرح سوال کرو جس طرح (تم سے) پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے تھے اور (کیا جس طرح ان سوال کرنے والوں نے موسیٰ کے جوابات کو کشادہ دِلی سے قبول نہ کر کے کفر کا ارتکاب کیا تھا تم بھی اسی طرح کفر کرنا چاہتے ہو؟ اگر یہ ہی بات ہے تو سن لو کہ) جو شخص ایمان کے بدلے کفر کو اختیار کرے تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
وَدَّ كَثِيرٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَوۡ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعۡدِ إِيمَٰنِكُمۡ كُفَّارًا حَسَدٗا مِّنۡ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلۡحَقُّ‌ۖ فَٱعۡفُواْ وَٱصۡفَحُواْ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ ٱللَّهُ بِأَمۡرِهِۦٓ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۰۹﴿
(اور خبر دار ہو جاؤ) بہت سے اہلِ کتاب حق ظاہر ہو جانے کے بعد بھی محض اپنے قلبی حسد کی بنا پر یہ چاہتے ہیں کہ کاش! وہ تم کو تمھارے ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں (تو اے ایمان والو، تم ان کی اس بات پر صبر کرو) ان کو معاف کرتے رہو، درگزر کرتے رہو، یہاں تک کہ اللہ (تعالیٰ) اپنا کوئی (اور) حکم صادر فرمائے، بےشک (اللہ اگر چاہے تو ان کو نیست و نابود کر سکتا ہے کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ‌ۚ وَمَا تُقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُم مِّنۡ خَيۡرٖ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
۱۱۰﴿
اور (اے ایمان والو) نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور (اس بات پر یقین رکھو کہ) جو نیکی تم اپنے لیے (اپنی موت سے) پہلے بھیج دو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، بےشک اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو (وہ تمھارے اعمال سے غافل نہیں ہے)
وَقَالُواْ لَن يَدۡخُلَ ٱلۡجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰ‌ۗ تِلۡكَ أَمَانِيُّهُمۡ‌ۗ قُلۡ هَاتُواْ بُرۡهَٰنَكُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۱۱۱﴿
اور اہلِ کتاب کہتے ہیں کہ جنّت میں یہودیوں اور عیسائیوں کے علاوہ ہرگز کوئی داخل نہ ہو گا، یہ ان کی خوش فہمیاں ہیں، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو
بَلَىٰ‌ۚ مَنۡ أَسۡلَمَ وَجۡهَهُۥ لِلَّهِ وَهُوَ مُحۡسِنٞ فَلَهُۥٓ أَجۡرُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۱۱۲﴿
(اے رسول، کہہ دیجیے جنّت کسی خاص فرقے کی جاگیر نہیں) جو شخص بھی اللہ کے آگے سرِتسلیم خم کر دے گا اور نیکی کرتا رہے گا تو (بس) اس کےلیے اس کے ربّ کے ہاں اس (کے اعمال) کا اجر (و ثواب) ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ لَيۡسَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ لَيۡسَتِ ٱلۡيَهُودُ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَهُمۡ يَتۡلُونَ ٱلۡكِتَٰبَ‌ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ مِثۡلَ قَوۡلِهِمۡ‌ۚ فَٱللَّهُ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخۡتَلِفُونَ
۱۱۳﴿
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی کسی (صحیح) چیز پر قائم نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی کسی (صحیح) چیز پر قائم نہیں، حالانکہ وہ (دونوں اللہ کی) کتاب پڑھتے ہیں، (جس میں ایک دوسرے کی تصدیق موجود ہے) اور اسی طرح کی بات وہ بھی کہتے ہیں، جنھیں (اللہ کی کتاب کا) کوئی علم نہیں (تو اے رسول) جن باتوں میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ان باتوں کے سلسلے میں اللہ قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذۡكَرَ فِيهَا ٱسۡمُهُۥ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَآ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمۡ أَن يَدۡخُلُوهَآ إِلَّا خَآئِفِينَ‌ۚ لَهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا خِزۡيٞ وَلَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٞ
۱۱۴﴿
اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کے ذِکر سے روکے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کو زیبا نہیں کہ مسجدوں میں داخل ہوں، مگر ہاں ڈرتے ہوئے، ان کےلیے دنیا میں رُسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے
وَلِلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُ‌ۚ فَأَيۡنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجۡهُ ٱللَّهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
۱۱۵﴿
اور مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کا ہے لہٰذا تم جِدھر بھی منھ کرو گے اُدھر اللہ کا چہرہ ہو گا، بےشک اللہ وسعت والا ہے (کسی خاص سِمت میں محدود نہیں) اور وہ جاننے والا ہے (وہ تمھاری نماز کی کیفیّت سے ہر حال میں واقف ہو گا)
وَقَالُواْ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدٗا‌ۗ سُبۡحَٰنَهُۥ‌ۖ بَل لَّهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ كُلّٞ لَّهُۥ قَٰنِتُونَ
۱۱۶﴿
اور کافر کہتے ہیں کہ اللہ (تعالیٰ) کی بھی اولاد ہے (نہیں) وہ (اولاد سے) پاک و منزّہ ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اُسی کا ہے، تمام چیزیں اُسی کی فرماں بردار ہیں
بَدِيعُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ وَإِذَا قَضَىٰٓ أَمۡرٗا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
۱۱۷﴿
(اُس کی تو یہ شان ہے کہ) وہ آسمان اور زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کام کو حکم دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے (کیا کسی اور کی بھی یہ شان ہے، ہرگز نہیں تو پھر وہ کیسے اللہ کی اولاد بن سکتا ہے)
وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ لَوۡلَا يُكَلِّمُنَا ٱللَّهُ أَوۡ تَأۡتِينَآ ءَايَةٞ‌ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِم مِّثۡلَ قَوۡلِهِمۡۘ تَشَٰبَهَتۡ قُلُوبُهُمۡ‌ۗ قَدۡ بَيَّنَّا ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يُوقِنُونَ
۱۱۸﴿
اور (اے رسول) بے علم لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ (کہ جس کو دیکھ کر ہم سمجھ جائیں کہ واقعی یہ اللہ کے رسول ہیں، اے رسول) ان سے پہلے کے لوگ بھی ان ہی کی باتوں جیسی باتیں بنایا کرتے تھے ان لوگوں کے دِل ایک دوسرے کے مشابہ ہیں (کہ ایک ہی جیسی بات سوچتے ہیں) ہم نے اپنی آیات کو یقین کرنے والوں کےلیے (اچّھی طرح) بیان کر دیا ہے
إِنَّآ أَرۡسَلۡنَٰكَ بِٱلۡحَقِّ بَشِيرٗا وَنَذِيرٗا‌ۖ وَلَا تُسۡـَٔلُ عَنۡ أَصۡحَٰبِ ٱلۡجَحِيمِ
۱۱۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوش خبری سنانے والا اور (عذابِ الہٰی سے) ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے (اب اگر کوئی شخص آپ پر ایمان نہیں لاتا تو آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں) آپ سے دوزخیوں کے متعلّق کوئی بازپُرس نہیں ہو گی
وَلَن تَرۡضَىٰ عَنكَ ٱلۡيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمۡ‌ۗ قُلۡ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلۡهُدَىٰ‌ۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعۡتَ أَهۡوَآءَهُم بَعۡدَ ٱلَّذِي جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٍ
۱۲۰﴿
اور (اے رسول، یہ خیال نہ کیجیے کہ کوئی نشانی دیکھ کر یہود و نصاریٰ آپ سے خوش ہو جائیں گے نہیں) یہود و نصاریٰ آپ سے ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی نہ کریں (یہ سمجھتے ہیں کہ ہدایت ان کے پاس ہے) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کی ہدایت ہی (درحقیقت) ہدایت ہے اور (اے رسول) اگر آپ نے علم آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کےلیے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی مددگار
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَتۡلُونَهُۥ حَقَّ تِلَاوَتِهِۦٓ أُوْلَـٰٓئِكَ يُؤۡمِنُونَ بِهِۦ‌ۗ وَمَن يَكۡفُرۡ بِهِۦ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
۱۲۱﴿
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے (اور) وہ اس کو اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے تو یہ ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو شخص اس کا انکار کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَنِّي فَضَّلۡتُكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۲۲﴿
اے بنی اسرائیل، میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھی اور (میرے احسان کو بھی یاد کرو کہ) میں نے تمھیں تمام اقوامِ عالَم پر فضیلت دی تھی
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا لَّا تَجۡزِي نَفۡسٌ عَن نَّفۡسٖ شَيۡـٔٗا وَلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا عَدۡلٞ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَٰعَةٞ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
۱۲۳﴿
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی سے کوئی بدلہ یا معاوضہ قبول کیا جائے گا، نہ کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ وہ ایک دوسرے کی مدد کر سکیں گے
۞وَإِذِ ٱبۡتَلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ رَبُّهُۥ بِكَلِمَٰتٖ فَأَتَمَّهُنَّ‌ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامٗا‌ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي‌ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهۡدِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۲۴﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السّلام) کے ربّ نے چند باتوں میں ابراہیم (علیہ السّلام) کی آزمائش کی تو وہ ان سب میں پورے اترے، اللہ نے کہا (اے ابراہیم) میں تم کو لوگوں کا امام بنا رہا ہوں، ابراہیم (علیہ السّلام) نے کہا اور میری اولاد میں سے بھی (امام بنانا) اللہ نے فرمایا"(ہاں بناؤں گا) لیکن میرے اس عہد کا اطلاق ظالموں پرنہیں ہو گا"
وَإِذۡ جَعَلۡنَا ٱلۡبَيۡتَ مَثَابَةٗ لِّلنَّاسِ وَأَمۡنٗا وَٱتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبۡرَٰهِـۧمَ مُصَلّٗى‌ۖ وَعَهِدۡنَآ إِلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيۡتِيَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلۡعَٰكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ
۱۲۵﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کعبہ کو لوگوں کےلیے جمع ہونے کا مقام اور امن کی جگہ مقرّر کیا اور (ہم نے پہلے بھی یہ ہی حکم دیا تھا اور اب بھی یہ ہی حکم دے رہے ہیں کہ) مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کےلیے پاک و صاف رکھو
وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّ ٱجۡعَلۡ هَٰذَا بَلَدًا ءَامِنٗا وَٱرۡزُقۡ أَهۡلَهُۥ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ مَنۡ ءَامَنَ مِنۡهُم بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ‌ۚ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُۥ قَلِيلٗا ثُمَّ أَضۡطَرُّهُۥٓ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلنَّارِ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمَصِيرُ
۱۲۶﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے ربّ، اس شہر (مکّہ) کو امن (کا گہوارہ) بنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سے جو لوگ اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائیں ان کو پھلوں کا رزق عطا فرما، اللہ نے فرمایا جو شخص کفر اختیار کرے گا اس کو بھی تھوڑا (بہت) فائدہ پہنچاؤں گا، پھر (قیامت کے دن) اس کو دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کردوں گا اور وہ (دوزخ) بہت بُری جگہ ہے
وَإِذۡ يَرۡفَعُ إِبۡرَٰهِـۧمُ ٱلۡقَوَاعِدَ مِنَ ٱلۡبَيۡتِ وَإِسۡمَٰعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّآ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۱۲۷﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل بیتُ اللہ کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (وہ دونوں اس طرح دعا کر رہے تھے) اے ہمارے ربّ، ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما، بےشک تو سننے اور جاننے والا ہے (ہماری دعاؤں کو بھی تو سن رہا ہے اور ہمارے دِلوں کے خلوص کو بھی تو جانتا ہے)
رَبَّنَا وَٱجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَيۡنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةٗ مُّسۡلِمَةٗ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبۡ عَلَيۡنَآ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۱۲۸﴿
اے ہمارے ربّ، ہم دونوں کو (ہمیشہ) اپنا مسلم بنائے رکھ اور ہماری اولاد میں سے ایک ایسی جماعت پیدا کر جو تیری مسلم ہو اور (اے ہمارے ربّ) ہمیں ہمارے (حج کے) طریقے بتا دے ہم پر (رحمت کے ساتھ) توجّہ فرما، بےشک تو توجّہ فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے
رَبَّنَا وَٱبۡعَثۡ فِيهِمۡ رَسُولٗا مِّنۡهُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَيُزَكِّيهِمۡ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۱۲۹﴿
(اور) اے ہمارے ربّ، ان لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو تیری آیتیں ان کو پڑھ کر سنائے انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان (کے دِلوں) کو پاک کرے بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے
وَمَن يَرۡغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبۡرَٰهِـۧمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفۡسَهُۥ‌ۚ وَلَقَدِ ٱصۡطَفَيۡنَٰهُ فِي ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَإِنَّهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۱۳۰﴿
اور ابراہیمؑ کی ملّت سے کون بے رغبتی کر سکتا ہے سوائے اس شخص کے جس نے اپنے آپ کو بے وقوفی میں مبتلا کر دیا ہو، (ابراہیم علیہ السّلام تو وہ ہیں کہ) ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ صالحین میں سے ہوں گے
إِذۡ قَالَ لَهُۥ رَبُّهُۥٓ أَسۡلِمۡ‌ۖ قَالَ أَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۳۱﴿
(ابراہیم تو وہ شخصیت ہیں کہ) جب ان کے ربّ نے ان سے کہا اسلام لاؤ تو انھوں نے (فوراً) کہا میں نے ربُّ العالمین کےلیے اسلام قبول کیا
وَوَصَّىٰ بِهَآ إِبۡرَٰهِـۧمُ بَنِيهِ وَيَعۡقُوبُ يَٰبَنِيَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ
۱۳۲﴿
پھر ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو بھی اس بات کی وصیّت کی اور یعقوب نے بھی، (انھوں نے کہا) اے میرے بیٹو، بےشک اللہ نے تمھارے لیے دین (اسلام) پسند فرمایا ہے، لہٰذا تمھیں ہرگز موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلم ہو (یعنی دینِ اسلام پر تمھارا خاتمہ ہو)
أَمۡ كُنتُمۡ شُهَدَآءَ إِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوبَ ٱلۡمَوۡتُ إِذۡ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعۡبُدُونَ مِنۢ بَعۡدِي‌ۖ قَالُواْ نَعۡبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ ءَابَآئِكَ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ إِلَٰهٗا وَٰحِدٗا وَنَحۡنُ لَهُۥ مُسۡلِمُونَ
۱۳۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل) جب یعقوب کو موت آئی تو کیا تم اس وقت (ان کے پاس) موجود تھے جب کہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا (بتاؤ) میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ بیٹوں نے کہا ہم آپ کے الٰہ اور آپ کے آباء و اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے الٰہ کی عبادت کریں گے (یعنی ہم) ایک (اکیلے) الٰہ کی عبادت کریں گے اور ہم اُسی کے مسلم ہیں
تِلۡكَ أُمَّةٞ قَدۡ خَلَتۡ‌ۖ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَكُم مَّا كَسَبۡتُمۡ‌ۖ وَلَا تُسۡـَٔلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۳۴﴿
(اور اے اہلِ کتاب! سنو،) یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی، ان کےلیے ان کے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال، ان کے اعمال کے متعلّق تم سے باز پُرس نہیں ہو گی
وَقَالُواْ كُونُواْ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰ تَهۡتَدُواْ‌ۗ قُلۡ بَلۡ مِلَّةَ إِبۡرَٰهِـۧمَ حَنِيفٗا‌ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱۳۵﴿
اور (اے رسول) اہلِ کتاب کہتے ہیں یہودی ہو جاؤ یا عیسائی ہو جاؤ تو تمھیں ہدایت مل جائے گی، آپ کہہ دیجیے کہ نہیں (ایسا نہیں ہو سکتا) ہم تو ایک اللہ کے پرستار ابراہیم کے دین پر قائم ہیں (نہ وہ یہودی تھے اور نہ عیسائی) اور وہ مشرکین میں سے بھی نہیں تھے
قُولُوٓاْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ وَٱلۡأَسۡبَاطِ وَمَآ أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِيَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمۡ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّنۡهُمۡ وَنَحۡنُ لَهُۥ مُسۡلِمُونَ
۱۳۶﴿
اور (اے ایمان والو، ان لوگوں سے) کہہ دو کہ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی ہے اور ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب پر نازل ہوئی تھیں اور ہم ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دی گئی تھیں اور (نہ صرف ان کتابوں پر بلکہ ہم تو ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں) جو تمام انبیا کو ان کے ربّ کی طرف سے دی گئی تھیں، ہم ان نبیّوں میں کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے (کہ کسی کو مانیں اور کسی کو نہیں، ہم تو سب کو مانتے ہیں) اور ہم سب اللہ (اکیلے) کے مسلم ہیں
فَإِنۡ ءَامَنُواْ بِمِثۡلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهۡتَدَواْ‌ۖ وَّإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنَّمَا هُمۡ فِي شِقَاقٖ‌ۖ فَسَيَكۡفِيكَهُمُ ٱللَّهُ‌ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۱۳۷﴿
پھر (اے ایمان والو) اگر یہ لوگ اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لائے ہو (یعنی بلاتفریق تمام انبیا اور ان کی کتابوں پر ایمان لے آئیں) تو پھر یہ ہدایت یاب ہو سکتے ہیں، (ابھی تو یہ خود ہی ہدایت پر نہیں ہیں تو تمھیں کیا ہدایت پر لا سکتے ہیں) اور (اے ایمان والو) اگر یہ منھ موڑیں (اور جس طرح تم ایمان لائے ہو اسی طرح ایمان نہ لائیں) تو بس یہ تمھاری مخالفت پر کمربستہ ہیں (لیکن یہ تمھارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے) ان کے مقابلے میں اللہ (اکیلا) تمھارے لیے کافی ہے اور وہ سننے والا ، جاننے والا ہے (وہ ان کی تمام مخالفانہ باتیں سن رہا ہے اور اُسے ان کی تمام سازشوں کا علم ہے)
صِبۡغَةَ ٱللَّهِ وَمَنۡ أَحۡسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبۡغَةٗ‌ۖ وَنَحۡنُ لَهُۥ عَٰبِدُونَ
۱۳۸﴿
(اور اے ایمان والو، ان سے کہہ دو کہ ہم پر تو) اللہ کا رنگ (چڑھا ہوا) ہے اور اللہ سے بہتر کس کا رنگ ہو سکتا ہے اور ہم تو بس اُس کی عبادت کرتے ہیں
قُلۡ أَتُحَآجُّونَنَا فِي ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمۡ وَلَنَآ أَعۡمَٰلُنَا وَلَكُمۡ أَعۡمَٰلُكُمۡ وَنَحۡنُ لَهُۥ مُخۡلِصُونَ
۱۳۹﴿
(اور اے رسول، ان سے) پوچھیے کیا تم اللہ کے معاملے میں ہم سے جھگڑ رہے ہو؟ حالانکہ وہ ہمارا بھی ربّ ہے اور تمھارا بھی اور (اگر تم اس معاملے میں شرک سے باز نہیں آئے تو سن لو) ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمھارے اعمال تمھارے لیے ہیں اور ہم تو (بہر حال) خالص طور پر اُسی (اللہ واحد) کی عبادت کرنے والے ہیں
أَمۡ تَقُولُونَ إِنَّ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ وَٱلۡأَسۡبَاطَ كَانُواْ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰ‌ۗ قُلۡ ءَأَنتُمۡ أَعۡلَمُ أَمِ ٱللَّهُ‌ۗ وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۱۴۰﴿
اور کیا تم دعویٰ کرتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور (ان کی) اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟ (ہرگز نہیں وہ تو سب مسلم تھے) اور (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ (اللہ تو فرماتا ہے کہ وہ مسلم تھے اور جانتے تو تم بھی ہو کہ وہ مسلم تھے لیکن تم حق کو چُھپاتے ہو) اور اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ کی گواہی کو جو اس کے پاس موجود ہے چُھپاتا ہے (کیا اس کو نہیں معلوم کہ اللہ سے کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی) اور اے اہلِ کتاب، جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ اس سے غافل نہیں ہے
تِلۡكَ أُمَّةٞ قَدۡ خَلَتۡ‌ۖ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَكُم مَّا كَسَبۡتُمۡ‌ۖ وَلَا تُسۡـَٔلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۴۱﴿
(ان انبیا کی) یہ جماعت تھی جو گزر گئی، جو عمل انھوں نے کیے وہ ان کےلیے ہیں اور جو عمل تم کر رہے ہو وہ تمھارے لیے ہیں اور تم سے ان کے اعمال کے متعلّق سوال نہیں کیا جائے گا
۞سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَا‌ۚ قُل لِّلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُ‌ۚ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۱۴۲﴿
(اے رسول) عنقریب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ مسلمین جس قبلہ کی طرف اب تک منھ کرتے رہے اب کس چیز نے ان کو اس قبلہ سے پھیر دیا، آپ کہہ دیجیے کہ مشرق و مغرب سب اللہ کا ہے (وہ جس طرف منھ کرنے کا حکم دے کسی خاص طرف منھ کرنے کی کوئی خاص اہمیت نہیں، اہمیت تو احکامِ الہٰی کی تعمیل کی ہے اور احکامِ الہٰی کی تعمیل ہی سیدھا راستہ ہے، سیدھا راستہ ہر ایک کو نہیں ملتا) اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَٰكُمۡ أُمَّةٗ وَسَطٗا لِّتَكُونُواْ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيۡكُمۡ شَهِيدٗا‌ۗ وَمَا جَعَلۡنَا ٱلۡقِبۡلَةَ ٱلَّتِي كُنتَ عَلَيۡهَآ إِلَّا لِنَعۡلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيۡهِ‌ۚ وَإِن كَانَتۡ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ‌ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٞ رَّحِيمٞ
۱۴۳﴿
(اے ایمان والو، جس طرح ہم نے تم کو ہدایت دے کر تم پر احسان کیا) اسی طرح (تم پر ہم نے یہ بھی احسان کیا کہ) تم کو معتدل امّت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے اور (اے رسول) جس قبلے کی طرف آپ اب تک منھ کرتے رہے ہیں اس کو تو ہم نے اس لیے مقرّر کیا تھا کہ ہم یہ معلوم کر لیں کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں (کفر کی طرف) واپس چلا جاتا ہے اور یہ (تحویلِ قبلہ) اگرچہ (لوگوں پر) گراں گزرے گی مگر ان لوگوں پر گراں نہیں گزرے گی جن کو اللہ نے ہدایت دی اور (اے رسول، وہ ایمان والے جو کعبے کی طرف سے منھ کرنے سے پہلے وفات پا گئے) اللہ ایسا نہیں کہ ان کے ایمان کو ضائع کر دے، (اللہ ان کے ساتھ بھی مہربانی اور رحمت سے پیش آئے گا کیوں کہ) اللہ بڑا مہربان اور رحمت کرنے والا ہے
قَدۡ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجۡهِكَ فِي ٱلسَّمَآءِ‌ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبۡلَةٗ تَرۡضَىٰهَا‌ۚ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ‌ۚ وَحَيۡثُ مَا كُنتُمۡ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ شَطۡرَهُۥ‌ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ لَيَعۡلَمُونَ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّهِمۡ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعۡمَلُونَ
۱۴۴﴿
(اے رسول) ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ (وحی کے انتظار میں باربار) آسمان کی طرف اپنا چہرہ کرتے رہتے ہیں، (آپ گھبرائیں نہیں) ہم ضرور آپ کو اس قبلے کی طرف موڑ دیں گے جس قبلے کی طرف چہرہ کرنے کی آپ کو خواہش ہے (اچّھا) تو (اب) آپ (نماز میں) اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف کر لیا کیجیے اور (اے مومنین) تم بھی جہاں کہیں ہو، (ہر نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف منھ کر لیا کرو اور (یہ بھی سن لو کہ) اہلِ کتاب اچّھی طرح جانتے ہیں کہ (توریت اور انجیل کے بیان کے مطابق) تحویلِ قبلہ کا حکم ان کے ربّ کی طرف سے (بالکل) حق ہے (لیکن وہ محض ہٹ دھرمی سے اعتراض کر رہے ہیں) بہر حال جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اس سے غافل نہیں ہے (ایک دن ضرور ان کو اس کی سزا مل جائے گی)
وَلَئِنۡ أَتَيۡتَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٖ مَّا تَبِعُواْ قِبۡلَتَكَ‌ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٖ قِبۡلَتَهُمۡ‌ۚ وَمَا بَعۡضُهُم بِتَابِعٖ قِبۡلَةَ بَعۡضٖ‌ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعۡتَ أَهۡوَآءَهُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ إِنَّكَ إِذٗا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۴۵﴿
اور (اے رسول، یہ اتنے ضدّی ہٹ دھرم اور حاسد ہیں کہ) اگر آپ ان کے پاس تمام نشانیاں لے آئیں (جو ان کی کتابوں میں مذکور ہیں اور جو اپنے اپنے وقت پر ظاہر ہوتی رہیں گی یا ہر قسم کا معجزہ انھیں دکھا دیں) تب بھی یہ لوگ (ایمان نہیں لائیں گے اور) آپ کے قبلے کی طرف منھ نہیں کریں گے اور (اے رسول) آپ تو اب ان کے قبلے کی طرف منھ کر ہی نہیں سکتے لیکن یہ تو خود بھی ایک دوسرے کے قبلے کی طرف منھ نہیں کرتے (یہودیوں کا قبلہ الگ ہے نصاریٰ کا الگ اور اے رسول، اہلِ کتاب کی خواہش تو یہ ہی ہے کہ آپ ان کے قبلے کی طرف منھ کریں لیکن) اگر آپ نے (حکمِ الہٰی کا) علم ہو جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو پھر آپ بھی گناہ گاروں میں شامل ہو جائیں گے
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَعۡرِفُونَهُۥ كَمَا يَعۡرِفُونَ أَبۡنَآءَهُمۡ‌ۖ وَإِنَّ فَرِيقٗا مِّنۡهُمۡ لَيَكۡتُمُونَ ٱلۡحَقَّ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۱۴۶﴿
(اور اے رسول، آپ ان کی مخالفت اور اعتراضات سے آزُردہ نہ ہوں) یہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے تحویلِ قبلہ کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں لیکن ان میں سے ایک جماعت یقینًا جان بوجھ کر حق کو چُھپا رہی ہے
ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُمۡتَرِينَ
۱۴۷﴿
(اور اے رسول، تحویلِ قبلہ کا یہ حکم) آپ کے ربّ کی طرف سے (بالکل) حق ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جائیں
وَلِكُلّٖ وِجۡهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا‌ۖ فَٱسۡتَبِقُواْ ٱلۡخَيۡرَٰتِ‌ۚ أَيۡنَ مَا تَكُونُواْ يَأۡتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًا‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۴۸﴿
اور (اے ایمان والو) ہر شخص کا ایک قبلہ ہے جس کی طرف وہ منھ (کر کے عبادت) کرتا ہے لہٰذا (تم اس بحث کو چھوڑو اور) نیکیوں میں سبقت کرو تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تم سب کو (قیامت کے روز) جمع کرے گا (اور یہ چیز اللہ کےلیے کچھ مشکل نہیں کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ‌ۖ وَإِنَّهُۥ لَلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۱۴۹﴿
اور (اے رسول، نیکیوں کی طرف سبقت کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ مسجدِ حرام کی طرف منھ کرنے کو کوئی اہمیت نہ دیں، بلکہ ہر حالت میں مسجدِ حرام کی طرف منھ کر کے نماز پڑھیں حتّٰی کہ اگر) آپ سفر میں کہیں جا رہے ہوں تو اس حالت میں بھی (نماز میں) اپنا منھ مسجدِ حرام کی طرف کریں اور (اس بات کو اچّھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ) مسجدِ حرام کی طرف منھ کرنے کا حکم آپ کے ربّ کی طرف سے حق ہے اور (اے لوگو) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ‌ۚ وَحَيۡثُ مَا كُنتُمۡ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ شَطۡرَهُۥ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيۡكُمۡ حُجَّةٌ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنۡهُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡهُمۡ وَٱخۡشَوۡنِي وَلِأُتِمَّ نِعۡمَتِي عَلَيۡكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
۱۵۰﴿
اور (اے رسول) آپ جہاں کہیں چلے جا رہے ہوں (یعنی بحالتِ سفر آپ جہاں کہیں بھی ہوں نماز کی حالت میں) اپنا منھ مسجدِ حرام کی طرف کر لیجیے اور (اے ایمان والو) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منھ مسجدِ حرام کی طرف کر لیا کرو (یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے) تاکہ لوگوں کےلیے تم پر کوئی حجّت باقی نہ رہے (وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ تحویلِ قبلہ کی نشانی پوری نہیں ہوئی لہٰذا تم حق پر نہیں ہو، تحویلِ قبلہ کے بعد اب وہ کچھ نہیں کہہ سکیں گے) مگر ہاں وہ لوگ جو ان میں ظالم ہیں (وہی لا یعنی اعتراض کریں تو کریں) تو تم ان لوگوں سے نہ ڈرنا بلکہ مجھ سے ڈرنا اور (تحویلِ قبلہ کا یہ بھی مقصد ہے کہ) میں اپنی نعمت تم پر پوری کردوں اور یہ کہ تم ہدایت پر چلتے رہو
كَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِيكُمۡ رَسُولٗا مِّنكُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِنَا وَيُزَكِّيكُمۡ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ
۱۵۱﴿
(اور اے ایمان والو، ہم اپنی نعمتیں تم کو عطا فرما رہے ہیں) اسی طرح جس طرح (ہم نے ایک بہت بڑی نعمت تم کو یہ عطا فرمائی کہ) ہم نے تم میں تم ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ہماری آیتیں تم کو پڑھ کر سناتا ہے، تمھارے دِلوں کو پاک کرتا ہے اور تمھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمھیں ایسی ایسی باتیں سکھاتا ہے جو تم (پہلے) نہیں جانتے تھے
فَٱذۡكُرُونِيٓ أَذۡكُرۡكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِي وَلَا تَكۡفُرُونِ
۱۵۲﴿
(اے ایمان والو) تم میرا ذِکر کرتے رہو، میں تمھارا ذِکر کرتا رہوں گا اور میرے (احسان کا) شکر ادا کرتے رہو اور میری نا شکری نہ کرو
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
۱۵۳﴿
اے ایمان والو، صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد طلب کیا کرو، بےشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
وَلَا تَقُولُواْ لِمَن يُقۡتَلُ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمۡوَٰتُۢ‌ۚ بَلۡ أَحۡيَآءٞ وَلَٰكِن لَّا تَشۡعُرُونَ
۱۵۴﴿
اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہو جائیں انھیں مُردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، البتّہ تم (ان کی زندگی کا) شعور نہیں رکھتے
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ
۱۵۵﴿
اور (اے ایمان والو) ہم ضرور کسی قدر خوف اور بھوک سے اور کسی قدر مال، جان اور پھلوں کے نقصان سے تمھاری آزمائش کریں گے اور (اے رسول) آپ صبر کرنے والوں کو خوش خبری سنا دیں
ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٞ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ
۱۵۶﴿
یعنی ان لوگوں کو کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس طرح کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوَٰتٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٞ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُهۡتَدُونَ
۱۵۷﴿
یہ ہی وہ لوگ ہیں کہ ان پر ان کے ربّ کی طرف سے فضل و رحمت (کی بارش ہوتی) ہے اور یہ ہی وہ لوگ ہیں جو ہدایت یاب ہیں
۞إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِ‌ۖ فَمَنۡ حَجَّ ٱلۡبَيۡتَ أَوِ ٱعۡتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا‌ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَإِنَّ ٱللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
۱۵۸﴿
بے شک صفا اور مروہ (پہاڑیاں) اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں لہٰذا جو شخص بیت (اللہ) کا حج کرے یا عمرہ کرے تو (اسے یہ وہم نہیں کرنا چاہیے کہ ان کا طواف کرنے سے گناہ ہو گا، نہیں بلکہ) ان دونوں کا طواف کرنے سے اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا، (یہ تو نیکی کا کام ہے) اور جوشخص بھی (خلوص کے ساتھ) کوئی نیک کام کرتا ہے تو (اللہ اس کے خلوص کو جانتا ہے لہٰذا اس کے نیک کام کی ناقدری نہیں کرتا کیوں کہ) وہ تو قدردان ہے اور (دِلوں کے خلوص کا) جاننے والا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلۡنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَٱلۡهُدَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِي ٱلۡكِتَٰبِ أُوْلَـٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلۡعَنُهُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ
۱۵۹﴿
بےشک جو لوگ کھلے دلائل اور ہدایت کی ان باتوں کو جو ہم نے نازل فرمائی ہیں چُھپاتے ہیں باوجود اس کے کہ ہم نے ان کو (اپنی) کتاب میں لوگوں کے واسطے واضح طور پر بیان کر دیا ہے تو ایسے لوگوں پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُواْ وَأَصۡلَحُواْ وَبَيَّنُواْ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَتُوبُ عَلَيۡهِمۡ وَأَنَا ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۱۶۰﴿
مگر جو لوگ توبہ کر لیں، اصلاح کر لیں اور صاف صاف بیان کر دیں تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں کیوں کہ میں بہت توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہوں
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كُفَّارٌ أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ لَعۡنَةُ ٱللَّهِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلنَّاسِ أَجۡمَعِينَ
۱۶۱﴿
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کی حالت میں مر گئے ایسے لوگوں پر اللہ (تعالیٰ) کی بھی لعنت ہے اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی لعنت ہے
خَٰلِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنظَرُونَ
۱۶۲﴿
وہ اس لعنت میں ہمیشہ گرفتار رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ انھیں مُہلت دی جائے گی
وَإِلَٰهُكُمۡ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞ‌ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحۡمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ
۱۶۳﴿
اور اے لوگو، تمھارا الٰہ تو بس ایک الٰہ ہے (اور وہ رحمٰن اور رحیم ہے) اُس رحمٰن اور رحیم کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں
إِنَّ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِي تَجۡرِي فِي ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٖ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٖ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَعۡقِلُونَ
۱۶۴﴿
بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدہ کی اشیا کو لے کر سمندر میں چلتی رہتی ہیں، اس بارش میں جو اللہ نے آسمان سے اتاری پھر اس کے ذریعے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلایا اور ہواؤں کے چلانے میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخّر کر دیے گئے ہیں ان لوگوں کےلیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں (اللہ کے الٰہِ واحد ہونے کی بہت سی) نشانیاں موجود ہیں
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادٗا يُحِبُّونَهُمۡ كَحُبِّ ٱللَّهِ‌ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَشَدُّ حُبّٗا لِّلَّهِ‌ۗ وَلَوۡ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ إِذۡ يَرَوۡنَ ٱلۡعَذَابَ أَنَّ ٱلۡقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعٗا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعَذَابِ
۱۶۵﴿
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے علاوہ (دوسروں کو اللہ کا) شریک بناتے ہیں (یعنی) ان سے ایسی محبّت کرتے ہیں جیسی محبّت اللہ سے کرنی چاہیے، حالانکہ ایمان والوں کو تو سب سے زیادہ محبّت اللہ (تعالیٰ) سے ہوتی ہے اور اگر یہ ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے (ابھی) دیکھ لیتے (تو انھیں معلوم ہو جاتا کہ) بےشک تمام قوّتوں کا مالک صرف اللہ ہے اور یہ کہ بےشک اللہ (بہت) سخت عذاب دینے والا ہے
إِذۡ تَبَرَّأَ ٱلَّذِينَ ٱتُّبِعُواْ مِنَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ وَرَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَ وَتَقَطَّعَتۡ بِهِمُ ٱلۡأَسۡبَابُ
۱۶۶﴿
(اور اے لوگو، اس وقت کا تصوّر کرو) جب متبوع اپنے تابعین سے بیزاری کا اظہار کریں گے وہ (ایسا وقت ہو گا کہ سب) عذاب کا مشاہدہ کر رہے ہوں گے اور ان کے آپس میں تمام تعلّقات منقطع ہو جائیں گے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ لَوۡ أَنَّ لَنَا كَرَّةٗ فَنَتَبَرَّأَ مِنۡهُمۡ كَمَا تَبَرَّءُواْ مِنَّا‌ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعۡمَٰلَهُمۡ حَسَرَٰتٍ عَلَيۡهِمۡ‌ۖ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ
۱۶۷﴿
اس وقت (ان کے تابعین حسرت سے) کہیں گے کہ اگر ایک مرتبہ اور ہم دنیا میں چلے جائیں تو ہم ان سے اسی طرح بیزار ہوں گے جس طرح (آج) یہ ہم سے بیزاری کا اظہار کر رہے ہیں (الغرض) اس طرح اللہ ان کو ان کے اعمال باعثِ حسرت و ندامت بناکر دکھائے گا اور وہ دوزخ (میں ڈال دیے جائیں گے اور پھر اس میں) سے نکل نہیں سکیں گے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ حَلَٰلٗا طَيِّبٗا وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِ‌ۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٌ
۱۶۸﴿
اے لوگو، زمین کی وہ چیزیں کھاؤ جو حلال و طیّب ہیں اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو، وہ تمھارا کھلا دشمن ہے
إِنَّمَا يَأۡمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلۡفَحۡشَآءِ وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۱۶۹﴿
وہ تو تم کو بُرائی اور بے حیائی ہی کے کاموں کا حکم دے گا اور (اس بات کا حکم دے گا) کہ تم اللہ کی طرف (جھوٹ) باتیں منسوب کرو جن کا تمھیں کچھ بھی علم نہیں
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُواْ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ بَلۡ نَتَّبِعُ مَآ أَلۡفَيۡنَا عَلَيۡهِ ءَابَآءَنَآ‌ۚ أَوَلَوۡ كَانَ ءَابَآؤُهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ شَيۡـٔٗا وَلَا يَهۡتَدُونَ
۱۷۰﴿
اور جب کافروں سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں، نہیں ہم تو اس چیز کی پیروی کریں گے جس کی پیروی کرتے ہوئے ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا (افسوس!) کیا اس حالت میں بھی وہ اپنے آباء و اجداد کی پیروی کریں گے کہ ان کے آباء و اجداد نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗ‌ۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ
۱۷۱﴿
اور کافروں (کو ہدایت کی طرف بلانے) کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص ایسے آدمی کو آواز دے جو پکار اور ندا کے سوا کچھ نہ سن سکے، (مزید برآں) یہ تو بہرے بھی ہیں، گونگے بھی ہیں اور اندھے بھی ہیں لہٰذا یہ سمجھ نہیں سکتے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ
۱۷۲﴿
اے ایمان والو، جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمھیں عطا فرمائی ہیں ان میں سے کھاؤ (پیو) اور اگر تم صرف اللہ کی عبادت کرتے ہو تو اس کا شکر بھی ادا کرو
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِ‌ۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ
۱۷۳﴿
بےشک اللہ نے تم پر مُردار، خون، خـنـزیر کا گوشت اور وہ چیز جس پر غیرُ اللہ کا نام لیا جائے حرام کر دی ہے، البتّہ جو شخص (فاقے سے) مجبور ہو جائے تو اس پر ان چیزوں کے کھا لینے کا کوئی گناہ نہیں ہو گا بشرط یہ کہ اللہ کی نافرمانی (کی نیّت) نہ ہو اور نہ حد سے تجاوز کرے (ایسی حالت میں حرام چیز کھا لینے کو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) بےشک اللہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَـٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ
۱۷۴﴿
بےشک جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت میں سے کسی بھی حکم کو چُھپاتے ہیں اور اس کے ذریعے تھوڑا سا فائدہ حاصل کرتے ہیں ایسے لوگ اپنے پیٹوں میں کچھ نہیں بھر رہے سوائے آگ کے، قیامت کے دن اللہ ان سے بات بھی نہیں کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا (کہ گناہوں کی سزا دینے کے بعد انھیں جنّت میں داخل کر دے) بلکہ ان کےلیے (دائمی) دردناک عذاب ہو گا
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِ‌ۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ
۱۷۵﴿
یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب خریدا، تو (پھر) یہ لوگ کتنے صابر ہیں آگ (کے عذاب) پر
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ نَزَّلَ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ‌ۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخۡتَلَفُواْ فِي ٱلۡكِتَٰبِ لَفِي شِقَاقِۭ بَعِيدٖ
۱۷۶﴿
یہ (عذاب ان کو) اس لیے (دیا جائے گا) کہ (انھوں نے کتاب کو چُھپایا حالانکہ) اللہ نے (اپنی) کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے (اور اس لیے نازل فرمایا ہے کہ اس کو ظاہر کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے اور کرایا جائے، خبردار ہو جاؤ) جو لوگ اس کتاب (کے معاملے) میں اختلاف کر رہے ہیں وہ ضد اور ہٹ دھرمی میں (راہِ حق سے) بہت دور جا پڑے ہیں
۞لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلۡكِتَٰبِ وَٱلنَّبِيِّـۧنَ وَءَاتَى ٱلۡمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينَ وَٱبۡنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلۡمُوفُونَ بِعَهۡدِهِمۡ إِذَا عَٰهَدُواْ‌ۖ وَٱلصَّـٰبِرِينَ فِي ٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلۡبَأۡسِ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُتَّقُونَ
۱۷۷﴿
نیکی یہ نہیں کہ مشرق یا مغرب کی طرف منھ کر لو بلکہ نیکی تو دراصل (ایمان لا کر اعمالِ صالحہ کرنے کا نام ہے لہٰذا حقیقی نیکی) ان لوگوں کی نیکی ہے جو اللہ پر، روزِ آخرت پر، فرشتوں پر، کتاب (اِلہٰی) پر اور نبیّوں پر ایمان لاتے ہیں، مال کی محبّت کے باوجود اسے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں پر اور غلاموں کے آزاد کرانے میں خرچ کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، جب عہد کر لیتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں اور سختی، نقصان اور جنگ میں صابر و ثابت قدم رہتے ہیں، یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے (ایمان اور نیکی کے تقاضوں کو) سچ کر دکھایا اور یہ ہی لوگ (درحقیقت) متّقی ہیں
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِصَاصُ فِي ٱلۡقَتۡلَى‌ۖ ٱلۡحُرُّ بِٱلۡحُرِّ وَٱلۡعَبۡدُ بِٱلۡعَبۡدِ وَٱلۡأُنثَىٰ بِٱلۡأُنثَىٰ‌ۚ فَمَنۡ عُفِيَ لَهُۥ مِنۡ أَخِيهِ شَيۡءٞ فَٱتِّبَاعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَأَدَآءٌ إِلَيۡهِ بِإِحۡسَٰنٖ‌ۗ ذَٰلِكَ تَخۡفِيفٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَرَحۡمَةٞ‌ۗ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ بَعۡدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۱۷۸﴿
اے ایمان والو، مقتولین کے سلسلے میں تم پر قِصاص فرض کیا جاتا ہے، آزاد کے بدلے میں (وہ) آزاد (ہی قتل ہو گا جو قاتل ہے) غلام کے بدلے میں (وہ) غلام (ہی قتل ہو گا جو قاتل ہے) اور عورت کے بدلے میں (وہ) عورت (ہی قتل ہو گی جو قاتلہ ہے) پھر اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے وارث کی طرف) سے کچھ معافی مل جائے (یعنی وہ دیّت لینے پر راضی ہو جائے) تو قاتل کو معروف کے مطابق (وارث کے مطالبے کی) پیروی کرنی چاہیے اور خوش اسلوبی کے ساتھ اس کو دیّت ادا کر دینی چاہیے، (قِصاص کی معافی کی صُورت میں دیّت کا حکم) یہ تمھارے ربّ کی طرف سے بڑی آسانی اور (اس کی) رحمت ہے، پھر اس (طرح دیّت کا معاملہ طے ہو جانے) کے بعد جو شخص زیادتی کرے تو اس کےلیے (اللہ کے ہاں) دردناک عذاب ہے
وَلَكُمۡ فِي ٱلۡقِصَاصِ حَيَوٰةٞ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
۱۷۹﴿
اور اے عقل والو، قِصاص (کے قانون) میں تمھارے لیے زندگی (کی حفاظت و ضمانت) ہے (اور یہ قانون تم پر اس لیے فرض کیا گیا ہے) تاکہ تم (خون ریزی سے بچ کر) تقویٰ شعار بن جاؤ
كُتِبَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ إِن تَرَكَ خَيۡرًا ٱلۡوَصِيَّةُ لِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ
۱۸۰﴿
(اے ایمان والو) تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تمھیں موت آئے اور تم مال چھوڑ (کر دنیا سے رخصت ہو) رہے ہو تو والدین اور رشتہ داروں کےلیے وصیّت کر دیا کرو، ایسا کرنا متّقین پر فرض ہے
فَمَنۢ بَدَّلَهُۥ بَعۡدَ مَا سَمِعَهُۥ فَإِنَّمَآ إِثۡمُهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُۥٓ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
۱۸۱﴿
پھر جو لوگ وصیّت سن لینے کے بعد اسے بدل دیں تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہو گا، بےشک اللہ (نے وصیّت کرنے والے کی وصیّت کو سن لیا ہے کیوں کہ وہ) سمیع ہے (اور جو کچھ خیانت تم کرو گے اس کو بھی وہ جان لے گا کیوں کہ وہ) علیم ہے (لہٰذا وصیّت کی خلاف ورزی کرنے پر وہ تمھیں سزا دے گا)
فَمَنۡ خَافَ مِن مُّوصٖ جَنَفًا أَوۡ إِثۡمٗا فَأَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۸۲﴿
البتّہ اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی یا گناہ کا اندیشہ ہو اور وہ (وصیّت میں تبدیلی کر کے) وارثوں میں صلح و صفائی کرا دے تو اس پر گناہ نہیں ہو گا (ایسی صُورت میں اللہ وصیّت میں تبدیلی کرنے والے کو معاف کر دے گا کیوں کہ) وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
۱۸۳﴿
اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کیے جاتے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم (روزوں کے ذریعے) متّقی بن جاؤ
أَيَّامٗا مَّعۡدُودَٰتٖ‌ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَ‌ۚ وَعَلَى ٱلَّذِينَ يُطِيقُونَهُۥ فِدۡيَةٞ طَعَامُ مِسۡكِينٖ‌ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَهُوَ خَيۡرٞ لَّهُۥ‌ۚ وَأَن تَصُومُواْ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۱۸۴﴿
(روزوں کے دن کچھ زیادہ بھی نہیں ہیں کہ تم گھبرا جاؤ بلکہ) گنتی کے چند دن ہیں، پھر (ان میں بھی یہ سہولت ہے کہ) تم میں سے جو شخص مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں (روزوں کی) گنتی پوری کر لے اور جن لوگوں کو روزہ رکھنے کی طاقت ہو (لیکن رکھنا نہ چاہیں) تو بطورِ فدیہ (ہر روزے کے عوض) ایک مسکین کو کھانا دے دیں، پھر جو شخص (فدیہ دینے کے اس اختیار کے باوجود) خوشی سے نیکی کرے یعنی روزہ رکھے تو وہ اس کے حق میں بہتر ہے اور (اے ایمان والو) اگر تمھیں معلوم ہو جائے (کہ روزہ رکھنا کتنی بڑی نیکی ہے تو تم خود فیصلہ کر لو گے کہ) تمھارا روزہ رکھنا ہی تمھارے لیے بہتر ہے
شَهۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدٗى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٖ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡفُرۡقَانِ‌ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ ٱلشَّهۡرَ فَلۡيَصُمۡهُ‌ۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَ‌ۗ يُرِيدُ ٱللَّهُ بِكُمُ ٱلۡيُسۡرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ ٱلۡعُسۡرَ وَلِتُكۡمِلُواْ ٱلۡعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۱۸۵﴿
(جن چند ایّام کے روزے فرض کیے گئے ہیں وہ ماہِ رمضان کے ایّام ہیں) رمضان ہی کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، (وہ قرآن) جس میں (تمام) لوگوں کےلیے رہنمائی ہے اور جس میں ہدایت اور حقّ و باطل میں امتیاز پیدا کرنے کے واضح دلائل ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینے کو پائے اسے اس مہینے کے روزے رکھنے چاہییں اور جو مریض ہو یا مسافر ہو تو دوسرے ایّام میں (روزے رکھ کر ماہِ رمضان کی) گنتی پوری کرلے، اللہ تمھارے لیے آسانی چاہتا ہےسختی نہیں چاہتا، الغرض تم کو روزوں کی گنتی پوری کر لینی چاہیے اور اللہ (تعالیٰ) نے جو ہدایت تم کو بخشی ہے اس پر تمھیں اللہ کی بڑائی بیان کرنی چاہیے تاکہ (اس طرح) تم (اللہ کا) شکر ادا کر سکو
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ‌ۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ‌ۖ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لِي وَلۡيُؤۡمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُونَ
۱۸۶﴿
اور (اے رسول) جب میرے بندے آپ سے میرے متعلّق سوال کریں (کہ میں دور ہوں یا نزدیک) تو کہہ دیجیے کہ میں نزدیک ہوں، جب دعا کرنے والا مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا کو قبول کرتا ہوں، لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ (جس طرح میں ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہوں) وہ میرے احکام کو قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ انھیں (دعا کی قبولیّت کے ساتھ) ہدایت بھی مل جائے
أُحِلَّ لَكُمۡ لَيۡلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمۡ‌ۚ هُنَّ لِبَاسٞ لَّكُمۡ وَأَنتُمۡ لِبَاسٞ لَّهُنَّ‌ۗ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ كُنتُمۡ تَخۡتَانُونَ أَنفُسَكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ وَعَفَا عَنكُمۡ‌ۖ فَٱلۡـَٰٔنَ بَٰشِرُوهُنَّ وَٱبۡتَغُواْ مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمۡ‌ۚ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلۡخَيۡطُ ٱلۡأَبۡيَضُ مِنَ ٱلۡخَيۡطِ ٱلۡأَسۡوَدِ مِنَ ٱلۡفَجۡرِ‌ۖ ثُمَّ أَتِمُّواْ ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيۡلِ‌ۚ وَلَا تُبَٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمۡ عَٰكِفُونَ فِي ٱلۡمَسَٰجِدِ‌ۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَقۡرَبُوهَا‌ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
۱۸۷﴿
روزوں کی راتوں میں تمھارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کیا جاتا ہے، وہ تمھارے لیے (پاک دامنی کا) لباس (اور بچاؤ) ہیں اور تم ان کےلیے (پاک دامنی کا) لباس (اور بچاؤ) ہو، اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں کے ساتھ خیانت کرتے تھے لہٰذا اللہ تمھاری طرف متوجّہ ہوا اور تم کو معاف کر دیا (اور یہ ہی نہیں بلکہ اس نے مزید آسانی عطا فرمائی) اب تم ان کے پاس جا سکتے ہو اور جو کچھ (اولاد) اللہ نے تمھارے لیے لکھ دی ہے اسے تلاش کر سکتے ہو، مزید برآں تم اب اس وقت تک کھا سکتے ہو اور پی سکتے ہو جب تک صبح کے وقت سفید تاگا، سیاہ تاگے سے ممتاز نظر نہ آئے پھر (جب سفید اور سیاہ تاگے میں امتیاز ظاہر ہو جائے تو) روزوں کو رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کرو تو اپنی بیویوں کے پاس نہ آؤ، یہ اللہ کی حدود ہیں، ان کے قریب بھی نہ جانا، (اور اے رسول) اس طرح اللہ اپنی آیتوں کو واضح طریقے پر بیان کر رہا ہے تاکہ یہ لوگ متّقی بن جائیں
وَلَا تَأۡكُلُوٓاْ أَمۡوَٰلَكُم بَيۡنَكُم بِٱلۡبَٰطِلِ وَتُدۡلُواْ بِهَآ إِلَى ٱلۡحُكَّامِ لِتَأۡكُلُواْ فَرِيقٗا مِّنۡ أَمۡوَٰلِ ٱلنَّاسِ بِٱلۡإِثۡمِ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۱۸۸﴿
اور آپس میں ایک دوسرے کے مال ناجائز طریقے سے نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (رِشوۃً) حکّام تک پہنچا کر اسے اس بات کا ذریعہ بناؤ کہ باطل طریقے سے لوگوں کے مال کا ایک حصّہ کھا جاؤ اور تم جانتے بھی ہو (کہ یہ بُرا کام ہے)
۞يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡأَهِلَّةِ‌ۖ قُلۡ هِيَ مَوَٰقِيتُ لِلنَّاسِ وَٱلۡحَجِّ‌ۗ وَلَيۡسَ ٱلۡبِرُّ بِأَن تَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنِ ٱتَّقَىٰ‌ۗ وَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِنۡ أَبۡوَٰبِهَا‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۱۸۹﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے متعلّق سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیے کہ یہ لوگوں کےلیے اوقات معلوم کرنے اور (خاص طور پر) حج (کے ایّام) معلوم کرنے کا ذریعہ ہیں (اے لوگو) نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت سے داخل ہو، بلکہ نیکی تو (تقوے کا نام ہے لہٰذا) جس شخص نے تقویٰ حاصل کر لیا (بس وہ نیکی کو پہنچ گیا) اور (اے لوگو) گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی داخل ہوا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو تاکہ تم فلاح پا سکو
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوٓاْ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
۱۹۰﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں لیکن (کسی قسم کی) زیادتی نہ کرنا (کیوں کہ) اللہ (تعالیٰ) زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَٱقۡتُلُوهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوهُمۡ وَأَخۡرِجُوهُم مِّنۡ حَيۡثُ أَخۡرَجُوكُمۡ‌ۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلۡقَتۡلِ‌ۚ وَلَا تُقَٰتِلُوهُمۡ عِندَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَٰتِلُوكُمۡ فِيهِ‌ۖ فَإِن قَٰتَلُوكُمۡ فَٱقۡتُلُوهُمۡ‌ۗ كَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۱۹۱﴿
اور ان لوگوں کو (جو تم سے برسرِ پیکار ہیں) جہاں کہیں تم پاؤ قتل کر دو اور جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا تھا تم بھی انھیں وہاں سے نکال دو (اور اس بات کو یاد رکھو کہ) فتنہ (و فساد) قتل سے زیادہ بُرا ہے، البتّہ مسجدِ حرام کے قریب ان سے نہ لڑنا جب تک وہ وہاں تم سے جنگ (کی ابتدا) نہ کریں پھر اگر وہ (مسجدِ حرام کے قریب) تم سے جنگ (کی ابتدا) کریں تو انھیں قتل کر ڈالو، ایسے کافروں کی یہ ہی سزا ہے
فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۹۲﴿
لیکن اگر وہ (کفر و شرک اور مسجدِ حرام کے قریب جنگ کرنے سے) باز آجائیں تو (اللہ انھیں معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ (بڑا) غفور رحیم ہے
وَقَٰتِلُوهُمۡ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتۡنَةٞ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِ‌ۖ فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَلَا عُدۡوَٰنَ إِلَّا عَلَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۹۳﴿
اور (اے ایمان والو) ان سے اس وقت تک لڑتے رہو جب تک فتنہ (و فساد) ختم نہ ہو جائے اور (اللہ کی زمین پر) اللہ کا دین نافذ نہ ہو جائے، پھر اگر وہ (فتنہ و فساد سے) باز آجائیں تو (ان میں سے) کسی پر زیادتی نہ کرو، البتّہ جو ظالم ہیں (ان کو ضرور سزا دو)
ٱلشَّهۡرُ ٱلۡحَرَامُ بِٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ وَٱلۡحُرُمَٰتُ قِصَاصٞ‌ۚ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡ فَٱعۡتَدُواْ عَلَيۡهِ بِمِثۡلِ مَا ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلۡمُتَّقِينَ
۱۹۴﴿
(اور اے ایمان والو، حُرمت والے مہینوں کا ادب کیا کرو مگر اس شرط کے ساتھ کہ) اگر کافر حُرمت والے مہینے کا ادب کریں تو تم بھی حُرمت والے مہینے کا ادب کرو کیوں کہ حُرمتوں کا لحاظ تو ادلے بدلے کی چیز ہے، پھر اگر وہ تم پر زیادتی کریں تو جیسی زیادتی وہ تم پر کریں ویسی ہی زیادتی تم بھی ان پر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ اللہ متّقین (یعنی ڈرنے والوں) کے ساتھ ہے
وَأَنفِقُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا تُلۡقُواْ بِأَيۡدِيكُمۡ إِلَى ٱلتَّهۡلُكَةِ وَأَحۡسِنُوٓاْ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۹۵﴿
اللہ کے راستے میں خرچ کرتے رہو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، نیکی کرتے رہو، بےشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے
وَأَتِمُّواْ ٱلۡحَجَّ وَٱلۡعُمۡرَةَ لِلَّهِ‌ۚ فَإِنۡ أُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِ‌ۖ وَلَا تَحۡلِقُواْ رُءُوسَكُمۡ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡهَدۡيُ مَحِلَّهُۥ‌ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ بِهِۦٓ أَذٗى مِّن رَّأۡسِهِۦ فَفِدۡيَةٞ مِّن صِيَامٍ أَوۡ صَدَقَةٍ أَوۡ نُسُكٖ‌ۚ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلۡعُمۡرَةِ إِلَى ٱلۡحَجِّ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِ‌ۚ فَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٖ فِي ٱلۡحَجِّ وَسَبۡعَةٍ إِذَا رَجَعۡتُمۡ‌ۗ تِلۡكَ عَشَرَةٞ كَامِلَةٞ‌ۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمۡ يَكُنۡ أَهۡلُهُۥ حَاضِرِي ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۱۹۶﴿
اور (اے ایمان والو) حج اور عمرہ کو (خالص) اللہ کےلیے پوری طرح ادا کرو، ہاں اگر راستے میں روک لیے جاؤ تو پھر جو قربانی میسّر ہو (اسی جگہ) کر دو (جہاں تم روکے گئے ہو) اور (حج یا عمرہ کا احرام باندھ لینے کے بعد) اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے (اور ذبح نہ ہو جائے) البتّہ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا تم میں سے کسی کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو (وہ قربانی کے ذبح ہونے سے پہلے سر منڈا سکتا ہے، لیکن ایسی صُورت میں) اسے چاہیے کہ بطورِ فدیہ کچھ روزے رکھے، یا صدقہ دے یا قربانی کرے، (قربانی کا حکم صرف اسی صُورت میں نہیں کہ تم کو دشمن روک دے اور حج یا عمرہ نہ کرنے دے بلکہ اس صُورت میں بھی ہے کہ) جب تم بالکل امن میں ہو اور تم میں سے کوئی شخص عمرہ کر کے حج (کا احرام باندھنے) تک (کی درمیانی مدّت میں احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو کر اس آزادی کا) فائدہ اٹھانا چاہے تو وہ بھی (ایّامِ حج میں) جو قربانی میسّر ہو کرے اور اگر کسی کو قربانی کا جانور نہ مل سکے تو (اس کے بدلے) تین۳ روزے ایّامِ حج میں رکھ لے اور سات۷ روزے جب تم واپس لوٹو (تو گھر پہنچ کر) رکھ لو، یہ پورے دس۱۰ (روزے) ہوئے (جو قربانی نہ کرنے کے فدیے میں رکھے جائیں) یہ حکم (یعنی عمرہ کر کے حج تک کی درمیانی مدّت سے فائدہ اٹھانا) اس کےلیے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام (کے قریب یعنی مکّہ معظّمہ) میں نہ رہتے ہوں، اللہ سے ڈرتے رہو (ان احکامات میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرو ورنہ اچّھی طرح) جان لو کہ (کوتاہی کی صُورت میں) اللہ (تعالیٰ) سخت عذاب دینے والا ہے
ٱلۡحَجُّ أَشۡهُرٞ مَّعۡلُومَٰتٞ‌ۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي ٱلۡحَجِّ‌ۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُ‌ۗ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَٱتَّقُونِ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۱۹۷﴿
حج (کا احرام باندھنے) کے چند مقرّرہ مہینے ہیں، جو شخص ان مہینوں میں حج کو (اپنے اوپر) فرض کر لے تو وہ حج (کے ایّام) میں نہ عورتوں سے میل جول رکھے، نہ کوئی بُرا کام کرے اور نہ (کسی سے) جھگڑے اور (اے ایمان والو) جو نیک کام بھی تم کرو گے وہ اللہ کے علم میں ہو گا اور (اے ایمان والو، حج کو جاتے وقت) زادِ راہ لے لیا کرو اس لیے کہ زادِ راہ کا سب سے بڑا فائدہ تقویٰ (کا حصول) ہے اور اے عقل والو، مجھ سے ڈرتے رہو (یعنی تقوے کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو)
لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَن تَبۡتَغُواْ فَضۡلٗا مِّن رَّبِّكُمۡ‌ۚ فَإِذَآ أَفَضۡتُم مِّنۡ عَرَفَٰتٖ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ عِندَ ٱلۡمَشۡعَرِ ٱلۡحَرَامِ‌ۖ وَٱذۡكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمۡ وَإِن كُنتُم مِّن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ
۱۹۸﴿
تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم (ایّامِ حج یا سفرِ حج میں تجارت کر کے) اپنے ربّ کا فضل تلاش کرو (اور کچھ روپیہ کمالو) اور جب تم عرفات سے واپس ہو تو مشعرِ حرام کے قریب (خوب) اللہ کا ذِکر کیا کرو (لیکن اللہ کا ذِکر اپنے خود ساختہ طریقے سے نہ کیا کرو) بلکہ اسی طریقے سے کیا کرو جس طریقے کی اللہ نے تمھیں ہدایت کی ہے اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اس سے پہلے تو تم بالکل گمراہ تھے (تمھیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اللہ کا ذِکر کرنے کے کیا طریقے ہیں)
ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنۡ حَيۡثُ أَفَاضَ ٱلنَّاسُ وَٱسۡتَغۡفِرُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۹۹﴿
پھر جہاں سے اور لوگ روانہ ہوں وہیں سے تم بھی روانہ ہو اور اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بےشک اللہ مغفرت کرنے والا (اور بہت) رحم کرنے والا ہے
فَإِذَا قَضَيۡتُم مَّنَٰسِكَكُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَذِكۡرِكُمۡ ءَابَآءَكُمۡ أَوۡ أَشَدَّ ذِكۡرٗا‌ۗ فَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا وَمَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖ
۲۰۰﴿
پھر جب تم (حج کے) ارکان پورے کر لو تو اللہ کا ذِکر کیا کرو جس طرح تم اپنے آباء و اجداد کا ذِکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ شدّت سے اللہ کا ذِکر کیا کرو، پھر (ذِکر کے ساتھ اگر دعا بھی کرو تو ایسی جو دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل ہو ایسی نہیں کہ جس طرح) بعض لوگ دعا کرتے ہیں تو کہتے ہیں "اے ہمارے ربّ ہمیں دنیا ہی میں (سب کچھ) دے دے" تو ایسے لوگوں کےلیے آخرت میں کچھ حصّہ نہیں
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
۲۰۱﴿
اور لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو (دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کے بھی طلب گار ہوتے ہیں وہ) اس طرح دعا کرتے ہیں کہ "اے ہمارے ربّ ہمیں دنیا میں بھی نعمتیں عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمتیں عطا فرما اور دوزخ کے عذاب سے ہمیں بچا"
أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْ‌ۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۲۰۲﴿
(اس طرح دعا کرنے والے ہی) وہ لوگ ہیں جن کےلیے ان کے اعمال کے صلے میں (آخرت میں بڑا) حصّہ ہے (اور اے لوگو روزِ محشر کے حساب و کتاب سے غافل نہ ہو جانا، حساب و کتاب کا دن بہت جلد آنے والا ہے) اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے (پھر حساب و کتاب کے بعد فورًا ہی جنّت اور دوزخ کا فیصلہ ہو جائے گا)
۞وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖ‌ۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰ‌ۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ
۲۰۳﴿
اور (اے ایمان والو، منٰی میں قیام کر کے) چند دن اللہ کا ذِکر (کثرت سے) کیا کرو، پھر اگر کوئی شخص جلدی کرے اور دو ہی دن میں (منٰی سے مکّہ) چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر سے جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں (اور منٰی میں زیادہ ٹھہرنا صرف) اس شخص کےلیے (مستحسن) ہے جو (ریا کاری سے بچے اور) تقویٰ اختیار کرے (اور اللہ سے ڈرتا رہے) اور (اے ایمان والو) تم اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور یہ خوب سمجھ لو کہ تم سب (ایک دن) ضرور اللہ کے پاس جمع کیے جاؤ گے (پھر وہ اس دن تمھارے اعمال کا حساب لے گا)
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ
۲۰۴﴿
اور (اے رسول) لوگوں میں بعض شخص ایسا بھی ہے جس کی گفتگو جو وہ اپنی دنیوی زندگی (کے مفاد کی خاطر بڑے خوشامدانہ انداز) میں کرتا ہے، آپ کو (بڑی) اچّھی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنے مافِی الضّمیر پر اللہ کو گواہ کرتا ہے (کہ وہ جھگڑالو نہیں ہے) حالانکہ (درحقیقت) وہ بڑا جھگڑالو ہے
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَ‌ۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ
۲۰۵﴿
(اس کی تو یہ حالت ہے کہ) جیسے ہی وہ (آپ کے پاس سے) لوٹتا ہے تو زمین پر فساد برپا کرنے اور فصلوں اور نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے (اس کی یہ باتیں اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں کیوں کہ) اللہ فساد کو (کبھی) پسند نہیں کرتا
وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتۡهُ ٱلۡعِزَّةُ بِٱلۡإِثۡمِ‌ۚ فَحَسۡبُهُۥ جَهَنَّمُ‌ۖ وَلَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ
۲۰۶﴿
اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر (اور یہ باتیں چھوڑ دے) تو (اپنی غلطی تسلیم کرنے کو وہ اپنی توہین سمجھتا ہے) عزّت (کی خواہش) اس کو گناہ پر جمائے رکھتی ہے، ایسے شخص (کی سزا) کےلیے دوزخ کافی ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشۡرِي نَفۡسَهُ ٱبۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ ٱللَّهِ‌ۚ وَٱللَّهُ رَءُوفُۢ بِٱلۡعِبَادِ
۲۰۷﴿
(اس کے برخلاف) بعض شخص ایسا بھی ہے جو اللہ کی خوشنودی کی جستجو میں اپنی جان تک بیچ دیتا ہے (ایسے شخص پر اللہ ضرور رحم و کرم فرمائے گا کیوں کہ) اللہ اپنے (نیک) بندوں پر بہت مہربان ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِي ٱلسِّلۡمِ كَآفَّةٗ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِ‌ۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٞ
۲۰۸﴿
اے ایمان والو، اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو، بےشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے
فَإِن زَلَلۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡكُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
۲۰۹﴿
پھر اگر کھلے دلائل پہنچ جانے کے بعد تم (راہِ حق سے) پھسل جاؤ تو (اچّھی طرح) سمجھ لو کہ اللہ زبردست ہے (تم اس سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے) اور وہ حکیم بھی ہے (لہٰذا عذاب میں تاخیر اس کی حکمت پر مبنی ہے)
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن يَأۡتِيَهُمُ ٱللَّهُ فِي ظُلَلٖ مِّنَ ٱلۡغَمَامِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ وَقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ‌ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرۡجَعُ ٱلۡأُمُورُ
۲۱۰﴿
کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ ان کے پاس بادلوں کے سائبانوں میں آجائے، فرشتے بھی آجائیں اور (ہر) کام کا فیصلہ ہو جائے اور (سوائے اللہ کے، فیصلے کر بھی کون سکتا ہے؟ اس لیے کہ) تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں
سَلۡ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ كَمۡ ءَاتَيۡنَٰهُم مِّنۡ ءَايَةِۭ بَيِّنَةٖ‌ۗ وَمَن يُبَدِّلۡ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۲۱۱﴿
(اور اگر انھیں معجزے کی خواہش ہے تو اے رسول) آپ (ذرا) بنی اسرائیل سے پوچھیے کہ ہم نے ان کو کتنے معجزے دیے تھے (پھر انھوں نے کیا کِیا؟ کیا وہ شریعت پر قائم رہے؟ کیا انھوں نے شریعتِ الہٰیّہ کو جو ایک بہت بڑی نعمت تھی نہیں بدلا؟) اور جو شخص اللہ کی نعمت کو جو اس کے پاس آئی ہو بدل دے تو (اللہ اس کو سخت سزا دے گا) بےشک اللہ سخت سزا دینے والا ہے
زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا وَيَسۡخَرُونَ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْۘ وَٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ فَوۡقَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۗ وَٱللَّهُ يَرۡزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٖ
۲۱۲﴿
کافروں کےلیے دنیا کی زندگی کو مزیّن کر دیا گیا ہے، وہ (جب) ایمان والوں (کو دنیاوی لحاظ سے خوش حال نہیں دیکھتے تو ان) کا مذاق اڑاتے ہیں (لیکن اے ایمان والو، دنیا کی خوش حالی کوئی حقیقت نہیں رکھتی، اصل خوش حالی تو آخرت کی خوش حالی ہے) قیامت کے دن متّقی لوگ ان سے برتر ہوں گے (وہ اس دن خوش حال ہوں گے، رہی دنیا کی خوش حالی تو دنیا میں تو) اللہ (کافر ہو یا مومن) جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے
كَانَ ٱلنَّاسُ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ فَبَعَثَ ٱللَّهُ ٱلنَّبِيِّـۧنَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِ‌ۚ وَمَا ٱخۡتَلَفَ فِيهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ أُوتُوهُ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ بَغۡيَۢا بَيۡنَهُمۡ‌ۖ فَهَدَى ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لِمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ ٱلۡحَقِّ بِإِذۡنِهِۦ‌ۗ وَٱللَّهُ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٍ
۲۱۳﴿
(پہلے) سب لوگ ایک ہی امّت تھے (ان میں کوئی فرقہ نہیں تھا) پھر (جب انھوں نے اختلاف کیا اور فرقے بنا لیے تو) اللہ نے نبیّوں کو خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر (ان کی اصلاح کےلیے) بھیجا اور ان نبیّوں کے ساتھ حق کے ساتھ کتاب نازل کی تاکہ وہ کتاب ان لوگوں کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرتے تھے اور یہ اختلاف بھی محض آپس کی ضد میں آ کر ان لوگوں نے کیا تھا جن کو کتاب دی گئی تھی اور ایسی حالت میں کیا تھا کہ ان کے پاس کھلے دلائل پہنچ چکے تھے پھر جو لوگ (ان دلائل پر) ایمان لے آئے اللہ نے ان کو اپنے حکم سے اس امرِ حق میں جس میں وہ اختلاف کرتے تھے راہِ حق دکھا دی اور اللہ جس کو چاہتا ہے صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کر دیتا ہے (یعنی جو خلوص کے ساتھ راہِ حق کا طلب گار ہوتا ہے اللہ اس کو راہِ حق دکھا دیتا ہے)
أَمۡ حَسِبۡتُمۡ أَن تَدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ وَلَمَّا يَأۡتِكُم مَّثَلُ ٱلَّذِينَ خَلَوۡاْ مِن قَبۡلِكُم‌ۖ مَّسَّتۡهُمُ ٱلۡبَأۡسَآءُ وَٱلضَّرَّآءُ وَزُلۡزِلُواْ حَتَّىٰ يَقُولَ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ مَتَىٰ نَصۡرُ ٱللَّهِ‌ۗ أَلَآ إِنَّ نَصۡرَ ٱللَّهِ قَرِيبٞ
۲۱۴﴿
(اے ایمان والو) کیا تمھارا یہ گمان ہے کہ جنّت میں یوں ہی داخل ہو جاؤ گے حالانکہ جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان لوگوں جیسی مصیبتیں تمھیں ابھی پیش نہیں آئیں، ان کو بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ خوب جھنجوڑے گئے یہاں تک کہ رسول اور ایمان والے جو ان کے ساتھ تھے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی، (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) خبردار ہو جاؤ، اللہ کی مدد عنقریب آنے والی ہے
يَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ‌ۖ قُلۡ مَآ أَنفَقۡتُم مِّنۡ خَيۡرٖ فَلِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِ‌ۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٞ
۲۱۵﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کے راستے میں) کس طرح خرچ کریں، آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرنا چاہو تو (اسے اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اس کے (اصل) مستحق (تمھارے) والدین (تمھارے) قریبی رشتہ دار، یتیم بچّے، مساکین اور مسافر ہیں اور (یہ بات بھی اچّھی طرح ذہن نشین کر لو کہ) تم جو نیکی بھی کرو گے اللہ کو اس کا علم ہو گا (وہ اللہ سے پوشیدہ نہیں رہے گی، لہٰذا ضائع بھی نہیں ہو گی)
كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٞ لَّكُمۡ‌ۖ وَعَسَىٰٓ أَن تَكۡرَهُواْ شَيۡـٔٗا وَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡ‌ۖ وَعَسَىٰٓ أَن تُحِبُّواْ شَيۡـٔٗا وَهُوَ شَرّٞ لَّكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
۲۱۶﴿
(اے ایمان والو) تم پر (اللہ کے راستے میں) لڑنا فرض کیا جاتا ہے اگرچہ یہ تم کو ناگوار تو ضرور گزرے گا لیکن یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمھارے حق میں اچّھی ہو اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے حق میں بُری ہو اور (یہ تو) اللہ ہی خوب جانتا ہے (کہ کون سی چیز تمھارے لیے اچّھی ہے) اور (کون سی چیز بُری ہے) تمھیں (اس کا) علم نہیں
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ قِتَالٖ فِيهِ‌ۖ قُلۡ قِتَالٞ فِيهِ كَبِيرٞ‌ۚ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَكُفۡرُۢ بِهِۦ وَٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ وَإِخۡرَاجُ أَهۡلِهِۦ مِنۡهُ أَكۡبَرُ عِندَ ٱللَّهِ‌ۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَكۡبَرُ مِنَ ٱلۡقَتۡلِ‌ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمۡ عَن دِينِكُمۡ إِنِ ٱسۡتَطَٰعُواْ‌ۚ وَمَن يَرۡتَدِدۡ مِنكُمۡ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتۡ وَهُوَ كَافِرٞ فَأُوْلَـٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۱۷﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے حُرمت والے مہینے میں لڑنے کے متعلّق سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ حُرمت والے مہینے میں لڑنا بڑا گناہ ہے لیکن اللہ کے راستے سے روکنا، اللہ کے ساتھ کفر کرنا، مسجدِ حرام میں جانے سے روکنا اور مسجدِ حرام میں عبادت کرنے والوں کو مسجدِ حرام سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑے گناہ ہیں اور فتنہ (انگیزی جو اے کافرو تم کرتے رہتے ہو یہ تو) قتل سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے اور (اے ایمان والو، تم ان سے ہوشیار رہنا) یہ تو ہمیشہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہو سکے تو تم کو تمھارے دین (اسلام) سے پھیر دیں اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے منحرف ہو جائے اور پھر وہ کفر کی حالت میں مر جائے تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں جگہ ضائع کر دیے جائیں گے (یہ ان اعمال سے کہیں بھی فائدہ نہ اٹھا سکیں گے) یہ لوگ دوزخی ہیں اور یہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے (انھیں اللہ سے کسی قسم کی بخشش اور رحمت کی امید نہیں رکھنی چاہیے)
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أُوْلَـٰٓئِكَ يَرۡجُونَ رَحۡمَتَ ٱللَّهِ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۲۱۸﴿
البتّہ جو لوگ ایمان لائے اور جن لوگوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں، (ان سے اگر کوئی غلطی بھی سرزد ہو جائے تو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے
۞يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِ‌ۖ قُلۡ فِيهِمَآ إِثۡمٞ كَبِيرٞ وَمَنَٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثۡمُهُمَآ أَكۡبَرُ مِن نَّفۡعِهِمَا‌ۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ‌ۖ قُلِ ٱلۡعَفۡوَ‌ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُونَ
۲۱۹﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلّق سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیے کہ ان دونوں میں بڑا نقصان ہے (کہ نیکیاں کرنے سے روک دیتے ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ) لوگوں کےلیے (کچھ) فائدے بھی ہیں لیکن ان کا نقصان ان کے فائدے سے کہیں زیادہ ہے اور (اے رسول) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کیا خرچ کیا کریں، آپ کہہ دیجیے کہ بہترین اور پاکیزہ مال خرچ کیا کرو، اس طرح اللہ (اپنے) احکام کو وضاحت کے ساتھ بیان فرما رہا ہے تاکہ غور و فکر کر سکو
فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ‌ۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡيَتَٰمَىٰ‌ۖ قُلۡ إِصۡلَاحٞ لَّهُمۡ خَيۡرٞ‌ۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمۡ فَإِخۡوَٰنُكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ ٱلۡمُفۡسِدَ مِنَ ٱلۡمُصۡلِحِ‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَعۡنَتَكُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
۲۲۰﴿
دنیا کے معاملات میں بھی اور آخرت کے معاملات میں بھی (اور تم اس نتیجہ پر پہنچ سکو کہ اللہ تعالیٰ کے احکام ہی میں دین و دنیا کی فلاح ہے) اور (اے رسول) آپ سے لوگ یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک بہت اچّھا کام ہے اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا چاہو (اور اپنے خرچ میں ان کا خرچ بھی شامل کر لو تو کوئی حرج نہیں) وہ تمھارے بھائی ہیں (ان سے بھائیوں جیسی خیر خواہی کرتے رہو، ان کا نقصان نہ ہونے دو) اور اللہ خوب جانتا ہے کہ مفسد کون ہے اور مصلح کون ہے (کون ان کا نقصان کرتا ہے اور کون ان کی بہتری کی بات کرتا ہے اور یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ ان کا خرچ اپنے خرچ میں شامل کرنے کا حکم دے کر اللہ نے تم پر بڑی آسانی کر دی) اگر اللہ چاہتا تو تمھیں (خرچ علیٰحدہ علیٰحدہ رکھنے کا حکم دے کر) تکلیف میں مبتلا کر دیتا، (اور ایسا حکم دینا) اللہ (کےلیے کچھ مشکل نہیں اس لیے کہ وہ اپنے کام پر) غالب ہے (اور اُس کے تمام احکام پُر از حکمت ہوتے ہیں اس لیے کہ وہ) حکمت والا ہے
وَلَا تَنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤۡمِنَّ‌ۚ وَلَأَمَةٞ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكَةٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَتۡكُمۡ‌ۗ وَلَا تُنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤۡمِنُواْ‌ۚ وَلَعَبۡدٞ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَكُمۡ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلنَّارِ‌ۖ وَٱللَّهُ يَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱلۡجَنَّةِ وَٱلۡمَغۡفِرَةِ بِإِذۡنِهِۦ‌ۖ وَيُبَيِّنُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
۲۲۱﴿
اور (اے ایمان والو) مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرو، مشرک عورتوں سے تو مومن لونڈی بہتر ہے خواہ وہ مشرک عورت تمھیں اچّھی ہی کیوں نہ معلوم ہو، اور (اے ایمان والو) مشرک مردوں سے (مومن عورتوں کا) نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، مشرک مرد سے تو مومن غلام بہتر ہے اگرچہ وہ مشرک مرد تمھیں اچّھا ہی کیوں نہ معلوم ہو (اور اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) مشرکین تو (لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ (لوگوں کو) اپنے حکم سے جنّت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے اور اپنے احکام کو وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں (اور مشرک کی صحبت میں رہ کر اپنی آخرت خراب نہ کریں)
وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡمَحِيضِ‌ۖ قُلۡ هُوَ أَذٗى فَٱعۡتَزِلُواْ ٱلنِّسَآءَ فِي ٱلۡمَحِيضِ وَلَا تَقۡرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطۡهُرۡنَ‌ۖ فَإِذَا تَطَهَّرۡنَ فَأۡتُوهُنَّ مِنۡ حَيۡثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّهُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّـٰ‌بِينَ وَيُحِبُّ ٱلۡمُتَطَهِّرِينَ
۲۲۲﴿
اور (اے رسول) لوگ آپ سے حیض کے متعلّق سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ وہ (ایک قسم کی) اذیّت ہے لہٰذا اذیّت کے دنوں میں عورتوں سے علیٰحدہ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے قُربت نہ کرو، پھر جب وہ (نہا دھو کر) پاک ہو جائیں تو ان کے پاس اس طریقے سے جاؤ جس طریقے سے اللہ نے تم کو حکم دیا ہے، (اپنی غلطیوں سے توبہ کرتے رہو) بےشک اللہ توبہ کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے (اور پاکی و صفائی کا خیال رکھو) بےشک اللہ پاک و صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے
نِسَآؤُكُمۡ حَرۡثٞ لَّكُمۡ فَأۡتُواْ حَرۡثَكُمۡ أَنَّىٰ شِئۡتُمۡ‌ۖ وَقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُمۡ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۲۲۳﴿
(اے ایمان والو) تمھاری بیویاں تمھاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتی میں جس طرح تم چاہو آؤ اور (اپنی موت سے پہلے بہت سی) نیکیاں اپنے لیے بھیج دو، اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ (قیامت کے دن) تم ضرور اللہ سے ملاقات کرو گے اور (اے رسول) آپ مومنین کو خوش خبری سنا دیجیے (کہ اس دن انھیں کوئی خوف اور غم نہ ہو گا)
وَلَا تَجۡعَلُواْ ٱللَّهَ عُرۡضَةٗ لِّأَيۡمَٰنِكُمۡ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصۡلِحُواْ بَيۡنَ ٱلنَّاسِ‌ۚ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
۲۲۴﴿
اور (اے ایمان والو) اپنی قسموں میں اللہ (کے نام) کو نیکی اور پرہیز گاری نہ کرنے اور لوگوں کے درمیان صلح نہ کرانے کا بہانہ نہ بناؤ، اللہ (تمھاری قسموں کو سنتا ہے کیوں کہ وہ سب کچھ) سننے والا ہے اور (تمھاری نیّت کو بھی جانتا ہے کیوں کہ وہ سب کچھ) جاننے والا ہے (اُس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہ سکتی)
لَّا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغۡوِ فِيٓ أَيۡمَٰنِكُمۡ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتۡ قُلُوبُكُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٞ
۲۲۵﴿
اور (اے ایمان والو) تمھاری (بے ارادہ منھ سے نکل جانے والی) لغو قسموں پر اللہ کوئی مواخذہ نہیں کرے گا البتّہ ان قسموں پر مواخذہ کرے گا جو تم نے دِل کے ارادہ سے کھائی ہوں گی اور اللہ (لغو قسمیں کھانے کو معاف کر دے گا کیوں کہ وہ) غفور ہے (اور بہت معاف کرنے والا ہے اور اللہ کو بے ارادہ قسموں پر غصّہ نہیں آتا کیوں کہ وہ بڑا) حلیم ہے (اور بڑا بُردبار ہے)
لِّلَّذِينَ يُؤۡلُونَ مِن نِّسَآئِهِمۡ تَرَبُّصُ أَرۡبَعَةِ أَشۡهُرٖ‌ۖ فَإِن فَآءُو فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۲۲۶﴿
جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لیں ان کا چار۴ مہینے انتظار کیا جائے، اگر وہ (اس عرصے میں بیویوں سے) رجوع کر لیں تو (ان کی اس غلطی کو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
وَإِنۡ عَزَمُواْ ٱلطَّلَٰقَ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
۲۲۷﴿
اور اگر وہ (رجوع نہ کریں بلکہ) طلاق کا ارادہ کر لیں تو اللہ (ان کی گفتگو سن رہا ہے اُسے ان کے دِلوں کا حال بھی معلوم ہے کیوں کہ وہ) سمیع اور علیم ہے (وہ جس کی غلطی ہو گی اسے مناسب سزا دے گا)
وَٱلۡمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٖ‌ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِيٓ أَرۡحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤۡمِنَّ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ‌ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗا‌ۚ وَلَهُنَّ مِثۡلُ ٱلَّذِي عَلَيۡهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيۡهِنَّ دَرَجَةٞ‌ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
۲۲۸﴿
جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہو وہ اپنے (دوسرے نکاح کے) معاملے میں طُہر و ناپاکی کے تین۳ دَور کے گزرنے کا انتظار کریں (جب پاکی و ناپاکی کے تین۳ دَور گزر جائیں تو پھر دوسرا نکاح کریں اس سے پہلے نہیں) اور اگر وہ اللہ اور یومِ قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کےلیے حلال نہیں کہ جو کچھ اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا کر دیا ہے اسے چُھپائیں (یعنی رحم میں اگر بچّہ ہے اسے چُھپا کر مقرّرہ وقت سے پہلے نکاح کر کے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں) اور اگر شوہروں کی نیّت اصلاح کی ہو تو پاکی اور ناپاکی کے تین۳ دَوروں کی مدّت کے اندر وہ ان سے رجوع کر لینے (اور دوبارہ زوجیّت میں لے لینے) کے زیادہ حق دار ہیں اور شوہروں پر معروف کے مطابق بیویوں کے ویسے ہی حقوق ہیں جیسے حقوق شوہروں کے بیویوں پر ہیں، البتّہ شوہروں کو بیویوں پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے (لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اس فضیلت کی وجہ سے بیویوں پر ظلم و زیادتی کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو) اللہ (ان سے بدلہ لینے پر قادر ہے کیوں کہ وہ سب پر) غالب (ہے اور اگر وہ کسی وجہ سے بدلہ لینے میں تاخیر کرتا ہے تو اس میں بھی اُس کی کوئی حکمت ہوتی ہے، وہ ہر کام حکمت سے کرتا ہے کیوں کہ وہ) حکمت والا ہے
ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِ‌ۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖ‌ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمۡ أَن تَأۡخُذُواْ مِمَّآ ءَاتَيۡتُمُوهُنَّ شَيۡـًٔا إِلَّآ أَن يَخَافَآ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ‌ۖ فَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَا فِيمَا ٱفۡتَدَتۡ بِهِۦ‌ۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَعۡتَدُوهَا‌ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ ٱللَّهِ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۲۲۹﴿
طلاق (رجعی) دو۲ مرتبہ ہے (دو۲ مرتبہ کی طلاق کے بعد تک شوہروں کو اختیار رہتا ہے کہ) معروف کے مطابق (اپنی بیوی کو) اپنی زوجیّت میں رہنے دیں یا (تیسری طلاق دے کر) بھلائی کے ساتھ (ان کو) رخصت کر دیں اور (اے لوگو) تمھارے لیے یہ جائز نہیں کہ جو کچھ مہر تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لے لو، سوائے اس صُورت کے کہ میاں بیوی دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر (واقعی) تمھیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدوں کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ایسی صُورت میں اگر بیوی (شوہر سے طلاق حاصل کرنے کےلیے) فدیے میں شوہر کو کچھ دے دے (اور شوہر وہ مال لے کر بیوی کو طلاق دے دے) تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں، یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا اور (یہ اچّھی طرح جان لو) جو شخص بھی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے تو ایسے ہی لوگ گناہ گار ہیں
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥ‌ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ‌ۗ وَتِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۲۳۰﴿
پھر اگر شوہر (اپنی) بیوی کو (تیسری) طلاق دے دے تو (اب) وہ بیوی اس شوہر کےلیے حلال نہیں (وہ نہ اس سے رجوع کر سکتا ہے اور نہ عدّت گزرنے کے بعد نکاح کر سکتا ہے) جب تک وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے، پھر اگر دوسرا شوہر طلاق دے دے تو اس عورت اور اس کے پہلے شوہر پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ آپس میں رجوع کر لیں (یعنی آپس میں دوبارہ نکاح کر لیں) بشرط یہ کہ ان دونوں کو یقین ہو کہ وہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے (یعنی اللہ کی طرف سے مقرّر کردہ حقوق ادا کر سکیں گے، کوئی کسی کی حق تلفی نہیں کرے گا) اور (خبردار ہو جاؤ) یہ اللہ کی حدیں ہیں جن کو اللہ ان لوگوں کےلیے وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے جو علم (و دانش) سے بہرہ ور ہیں (اس لیے کہ وہی ان حدوں کی حکمتوں کاصحیح اندازہ لگا سکتے ہیں)
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖ‌ۚ وَلَا تُمۡسِكُوهُنَّ ضِرَارٗا لِّتَعۡتَدُواْ‌ۚ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٰلِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهُۥ‌ۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوٗا‌ۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيۡكُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَٱلۡحِكۡمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
۲۳۱﴿
اور (اے مومنین) جب تم عورتوں کو (ایک یا دو۲ مرتبہ) طلاق دو اور جب ان کی عدّت اختتام کو پہنچنے لگے تو انھیں دستور کے مطابق اپنی زوجیّت میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انھیں رخصت کر دو اور مخالفت کی وجہ سے انھیں اس لیے اپنی زوجیّت میں نہ روکے رکھو کہ ان پر ظلم و زیادتی کرو اور جو شخص ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا، اللہ کی آیات (و احکام) کو مذاق نہ بناؤ، اللہ کی نعمت کو جو اس نے تم پر کی ہے اور کتاب و حکمت کی جو باتیں تم پر نازل کی ہیں انھیں یاد کرو، اللہ سے ڈرتے رہو اور خبردار ہو جاؤ کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمۡ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ‌ۗ ذَٰلِكُمۡ أَزۡكَىٰ لَكُمۡ وَأَطۡهَرُ‌ۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
۲۳۲﴿
اور (اے ایمان والو) جب تم عورتوں کو طلاق (رجعی) دو اور ان کی عدّت پوری ہو جائے تو اگر میاں بیوی (دونوں) معروف کے ساتھ (دوبارہ نکاح کرنے پر) رضا مند ہو جائیں تو (ان مطلّقہ) عورتوں کو اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، اس حکم سے اس کو نصیحت کی جا رہی ہے جو تم میں سے اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے، یہ تمھارے لیے بہت اچّھی اور بہت پاکیزگی کی بات ہے، اللہ (تعالیٰ) جانتا ہے (کہ اس میں کیا مصلحت ہے) تمھیں (اُس کی مصلحت کا) علم نہیں
۞وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِ‌ۖ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَ‌ۚ وَعَلَى ٱلۡمَوۡلُودِ لَهُۥ رِزۡقُهُنَّ وَكِسۡوَتُهُنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفۡسٌ إِلَّا وُسۡعَهَا‌ۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةُۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوۡلُودٞ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦ‌ۚ وَعَلَى ٱلۡوَارِثِ مِثۡلُ ذَٰلِكَ‌ۗ فَإِنۡ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٖ مِّنۡهُمَا وَتَشَاوُرٖ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَا‌ۗ وَإِنۡ أَرَدتُّمۡ أَن تَسۡتَرۡضِعُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا سَلَّمۡتُم مَّآ ءَاتَيۡتُم بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
۲۳۳﴿
اور (مطلّقہ) مائیں اپنے بچّوں کو پورے دو۲ سال دودھ پلائیں (مطلّقہ عورتوں پر یہ پابندی) اس شخص کی خاطر (عائد کی جارہی ہے) جو دودھ پلانے کی مدّت کو پورا کرنا چاہتا ہے، (دودھ پلانے کی مدّت میں) ان مطلّقہ عورتوں کے کھانے اور کپڑے کی ذِمّہ داری بچّے کے باپ پر معروف و دستور کے مطابق ہو گی، کسی شخص کو ایسی تکلیف نہ دی جائے جو اس کی طاقت سے باہر ہو، نہ ماں کو اس کے بچّے کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف پہنچائی جائے اور نہ باپ کو اس بچّے کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف پہنچائی جائے اور (اگر باپ نہ ہو تو باپ کے) وارث پر (ماں کے کھانے اور کپڑے کی) ذِمّہ داری ویسی ہی ہو گی (جیسی باپ پر ہوتی)، اگر ماں اور باپ آپس کی رضا مندی اور مشورے سے بچّے کا دودھ چُھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور (اے لوگو) اگر تم اپنی اولاد کو (ماں کے علاوہ کسی اور عورت سے) دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بشرط یہ کہ تم (ان دودھ پلانے والی عورتوں کو) دستور کے مطابق (ان کی) مقرّرہ اجرت پوری ادا کرو، اللہ سے ڈرتے رہو، اور (اس بات کو اچّھی طرح) سمجھ لو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرۡبَعَةَ أَشۡهُرٖ وَعَشۡرٗا‌ۖ فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
۲۳۴﴿
اور (اے ایمان والو) تم میں سے جن مردوں کا انتقال ہو جائے اور وہ (اپنے بعد) اپنی بیویاں چھوڑ جائیں تو ان بیویوں کو اپنے (دوسرے نکاح کے) معاملے میں چار۴ مہینے دس۱۰دن توقّف کرنا چاہیے، جب یہ مدّت پوری ہو جائے تو پھر (اے ایمان والو) تم پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ اپنے معاملے میں معروف کے مطابق کوئی کام کر لیں (یعنی دوسرا نکاح کر لیں اور اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ کہ) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہوتا ہے (اگر تم بلا وجہ ان کو نکاح سے باز رکھو گے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہو گا پھر اگر وہ چاہے گا تو تم کو اس کی مناسب سزا دے گا)
وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا عَرَّضۡتُم بِهِۦ مِنۡ خِطۡبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوۡ أَكۡنَنتُمۡ فِيٓ أَنفُسِكُمۡ‌ۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ سَتَذۡكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُواْ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗا‌ۚ وَلَا تَعۡزِمُواْ عُقۡدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡكِتَٰبُ أَجَلَهُۥ‌ۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ فَٱحۡذَرُوهُ‌ۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٞ
۲۳۵﴿
اور (اے مومنین، بیوہ عورتوں کو عدّت کے زمانے میں نکاح کا پیغام نہ دو، ہاں) اگر پیغامِ نکاح کے سلسلے میں کنایۃً کوئی بات کہہ دو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور اگر نکاح کے ارادے کو دِل میں چُھپاؤ (تو بھی کوئی حرج نہیں)، یہ تو اللہ کو معلوم ہے کہ تم ان کا ذِکر کرو گے (خواہ دِل میں کرو یا کسی کے سامنے زبان سے کرو اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں) لیکن خفیہ طور پر ان سے کوئی عہد و پیمان نہ کرو سوائے اس کے کہ کوئی معروف بات (کنایۃً) کہہ دو (جیسا کہ تمھیں بتایا جا چکا ہے) اور (دیکھو) جب تک عدّت کا زمانہ پورا نہ ہو جائے نکاح کی بات کو پکّا کرنے کےلیے کوئی جدّوجہد نہ کرنا اور یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ اللہ (سے تم کوئی عملی جدّوجہد چُھپا نہیں سکو گے اس لیے کہ وہ) تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جوتمھارے دِلوں میں ہوتی ہیں، لہٰذا اُس سے ڈرتے رہو (وہ جب چاہے تمھاری گرفت کر سکتا ہے) اور یہ بھی اچّھی طرح سمجھ لو کہ (اگر اتّفاقًا نادانی سے کوئی غلطی ہو گئی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اس لیے کہ) اللہ بخشنے والا اور (بڑا) بُردبار ہے
لَّا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِن طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوهُنَّ أَوۡ تَفۡرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةٗ‌ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلۡمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلۡمُقۡتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَٰعَۢا بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۲۳۶﴿
اور (اے ایمان والو) تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم (اپنی) بیویوں کو اس حالت میں طلاق دو کہ تم نے نہ ان کو ہاتھ لگایا ہو اور نہ مہر مقرّر کیا ہو، (ہاں یہ بات پھر بھی ضروری ہے کہ جب تم انھیں طلاق دے کر رخصت کرو تو) انھیں کچھ مال و متاع دے دو، وسعت والا اپنی حیثیت کے مطابق دے اور تنگ دست آدمی اپنی حیثیت کے مطابق دے (بہرحال ہر ایک کو) معروف کے مطابق (کچھ مال ضرور دینا چاہیے) نیکی کرنے والوں پر اس مال کا دینا ضروری ہے
وَإِن طَلَّقۡتُمُوهُنَّ مِن قَبۡلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَهُنَّ فَرِيضَةٗ فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ إِلَّآ أَن يَعۡفُونَ أَوۡ يَعۡفُوَاْ ٱلَّذِي بِيَدِهِۦ عُقۡدَةُ ٱلنِّكَاحِ‌ۚ وَأَن تَعۡفُوٓاْ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰ‌ۚ وَلَا تَنسَوُاْ ٱلۡفَضۡلَ بَيۡنَكُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٌ
۲۳۷﴿
اور (اے ایمان والو) اگر تم اپنی بیویوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دو لیکن مہر مقرّر کر چکے ہو تو ان کو (رخصت کرتے وقت) آدھا مہر دو سوائے اس صُورت کے کہ بیویاں خود معاف کر دیں یا (ان کا) ولی معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ لگانا ہے اور (اے ایمان والو، ایسی صُورت میں) اگر تم معاف کر دو تو یہ ہی تقوے کے قریب ہے، (اور اے ایمان والو) آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کو فراموش نہ کرو، بےشک اللہ تمھارے اعمال کو دیکھ رہا ہے (اگر تم احسان کرو گے تو اللہ تمھیں اس کا اجر دے گا اور اگر زیادتی کرو گے تو تمھیں اس کی سزا دے گا)
حَٰفِظُواْ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلۡوُسۡطَىٰ وَقُومُواْ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ
۲۳۸﴿
تمام نمازوں کی مستقل طور پر یکے بعد دیگرے حفاظت کرتے رہو، خصوصًا بیچ والی نماز (یعنی نمازِ عصر) کی اور (نماز میں) اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے رہا کرو
فَإِنۡ خِفۡتُمۡ فَرِجَالًا أَوۡ رُكۡبَانٗا‌ۖ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ
۲۳۹﴿
پھر اگر تمھیں (دشمن کا) خوف ہو (اور تم نماز کو اس کے پورے آداب کے ساتھ ادا نہ کر سکو) تو پیدل یا سواری پر (جس طرح ہو سکے نماز پڑھ لو) پھر جب تمھیں امن نصیب ہو تو اللہ کا ذِکر اسی طریقے سے کرو جس طریقے سے اللہ نے تمھیں سکھایا ہے اور جس کو تم (پہلے) نہیں جانتے تھے
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا وَصِيَّةٗ لِّأَزۡوَٰجِهِم مَّتَٰعًا إِلَى ٱلۡحَوۡلِ غَيۡرَ إِخۡرَاجٖ‌ۚ فَإِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِي مَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعۡرُوفٖ‌ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
۲۴۰﴿
اور (اے ایمان والو) تم میں سے جو لوگ (ایسی حالت میں) وفات پائیں کہ وہ (اپنے بعد بیوہ) عورتیں چھوڑ کر جا رہے ہوں اور انھوں نے (مرتے وقت) یہ وصیّت کی ہو کہ ان کی بیویوں کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور انھیں (ان کے گھر سے) نہ نکالا جائے تو (اس وصیّت کی کوئی حیثیت نہیں) اگر وہ (عدّت کے بعد گھر سے) نکل جائیں اور اپنے حق میں کوئی معروف کام کر لیں (یعنی نکاح کر لیں) تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور (اس بات کو اچّھی طرح سمجھ لو کہ اگر تم نے زبردستی ان کو نکالنے اور نکاح کرنے سے باز رکھا تو) اللہ (بہت) زبردست ہے (وہ تم کو سزا دے سکتا ہے) اور وہ حکیم ہے (اُس کا حکم ہے کہ بیوہ چار۴ مہینے دس۱۰ دن عدّت میں بیٹھے اسی میں حکمت ہے)
وَلِلۡمُطَلَّقَٰتِ مَتَٰعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِ‌ۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ
۲۴۱﴿
مطلّقہ عورتوں کو معروف کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور دیا جائے یہ متّقین پر لازم ہے
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
۲۴۲﴿
اس طرح اللہ اپنے احکام کو وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے تاکہ تم (اچّھی طرح) سمجھ جاؤ
۞أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَٰرِهِمۡ وَهُمۡ أُلُوفٌ حَذَرَ ٱلۡمَوۡتِ فَقَالَ لَهُمُ ٱللَّهُ مُوتُواْ ثُمَّ أَحۡيَٰهُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ
۲۴۳﴿
(اے رسول) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے، اللہ نے ان سے کہا "مر جاؤ" (وہ مر گئے) اللہ نے انھیں پھر زندہ کر دیا، بےشک اللہ لوگوں پر فضل (و کرم) کرتا رہتا ہے (تاکہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں) لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
۲۴۴﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کے راستے میں جنگ کرتے رہو اور (یہ بات اچّھی طرح) جان لو کہ بےشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے
مَّن ذَا ٱلَّذِي يُقۡرِضُ ٱللَّهَ قَرۡضًا حَسَنٗا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضۡعَافٗا كَثِيرَةٗ‌ۚ وَٱللَّهُ يَقۡبِضُ وَيَبۡصُۜطُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۲۴۵﴿
کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے؟ (جو شخص اللہ کو قرضِ حسنہ دے گا) تو اللہ اس کو (قیامت کے روز) اس کے بدلے میں کئی گنا ثواب دے گا اور (اے ایمان والو، یہ نہ سمجھ لینا کہ اللہ کو قرضِ حسنہ دینے سے تم مفلس ہو جاؤ گے، رزق کی تنگی و کشاد گی تو) اللہ (تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے وہی) روزی تنگ کرتا ہے اور فراخ کرتا ہے اور تم اُسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (تو وہاں بھی اُسی سے کام پڑے گا، وہی تمھیں اجر و ثواب دے گا)
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلۡمَلَإِ مِنۢ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ مِنۢ بَعۡدِ مُوسَىٰٓ إِذۡ قَالُواْ لِنَبِيّٖ لَّهُمُ ٱبۡعَثۡ لَنَا مَلِكٗا نُّقَٰتِلۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۖ قَالَ هَلۡ عَسَيۡتُمۡ إِن كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُواْ‌ۖ قَالُواْ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدۡ أُخۡرِجۡنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبۡنَآئِنَا‌ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقِتَالُ تَوَلَّوۡاْ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
۲۴۶﴿
(اے رسول) کیا آپ نے موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جب انھوں نے اپنے نبی سے کہا" آپ ہمارے لیے ایک سپہ سالار مقرّر کر دیجیے تاکہ ہم (اس کی ماتحتی میں) اللہ کے راستے میں جنگ کریں" نبی نے فرمایا" کیا تم سے یہ امید ہے کہ اگر تم پر لڑائی فرض کر دی جائے تو تم لڑائی (سے پہلوتہی اختیار) نہ کرو"، انھوں نے کہا "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اللہ کے راستے میں نہیں لڑیں حالانکہ ہمیں ہمارے گھروں سے نکال دیا گیا اور ہمارے بچّوں کو ہم سے چھین لیا گیا" پھر (ہوا یہ ہی کہ) جب ان پر لڑنا فرض کر دیا گیا تو سوائے چند کے سب اپنے قول و قرار سے پھرگئے (بہر حال) اللہ (تعالیٰ) ایسے ظالموں سے خوب واقف ہے (ایک وقت آئے گا کہ وہ ان کو اس سرکشی کی سزا دے گا)
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ٱللَّهَ قَدۡ بَعَثَ لَكُمۡ طَالُوتَ مَلِكٗا‌ۚ قَالُوٓاْ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ ٱلۡمُلۡكُ عَلَيۡنَا وَنَحۡنُ أَحَقُّ بِٱلۡمُلۡكِ مِنۡهُ وَلَمۡ يُؤۡتَ سَعَةٗ مِّنَ ٱلۡمَالِ‌ۚ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰهُ عَلَيۡكُمۡ وَزَادَهُۥ بَسۡطَةٗ فِي ٱلۡعِلۡمِ وَٱلۡجِسۡمِ‌ۖ وَٱللَّهُ يُؤۡتِي مُلۡكَهُۥ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
۲۴۷﴿
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے تم پر طالوت کو سپہ سالار مقرّر کیا ہے، وہ لوگ کہنے لگے " ان کو ہم پر سپہ سالاری کیسے مل سکتی ہے؟ سپہ سالاری کے ان سے زیادہ مستحق تو ہم ہیں، ان کو تو مال و دولت میں بھی وسعت نہیں دی گئی (کہ اسی کی وجہ سے ہم ان کو سپہ سالاری کا مستحق سمجھ لیں)" نبی نے فرمایا "اللہ نے ان کو تم پر (سپہ سالاری کےلیے) منتخب کیا ہے اور ان کو علم و جسم میں بھی (تم پر) فوقیّت دی ہے اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے، وہ وسعت والا، جاننے والا ہے (وہ جانتا ہے کہ کون کس چیز کا زیادہ مستحق ہے اور کون کس کام کی زیادہ اہلیّت رکھتا ہے)"
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ءَايَةَ مُلۡكِهِۦٓ أَن يَأۡتِيَكُمُ ٱلتَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَبَقِيَّةٞ مِّمَّا تَرَكَ ءَالُ مُوسَىٰ وَءَالُ هَٰرُونَ تَحۡمِلُهُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۲۴۸﴿
پھر ان کے نبی نے ان سے کہا "(اگر تمھیں ان کی سپہ سالاری میں شک ہے تو اللہ نے) ان کی سپہ سالاری کی ایک نشانی بھی (مقرّر کر دی) ہے وہ یہ کہ تمھارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمھارے ربّ کی طرف سے سکینہ ہے اور جس میں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں سے باقی بچی ہوئی چیزیں رکھی ہوئی ہیں، اس کو فرشتے اٹھا کر لائیں گے (اور تمھارے سپرد کر دیں گے)، اگر تم مومن ہو تو اس (صندوق کے آ جانے) میں تمھارے لیے (طالوت کی سپہ سالاری کی ایک بہت بڑی) نشانی ہے"
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلۡجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبۡتَلِيكُم بِنَهَرٖ فَمَن شَرِبَ مِنۡهُ فَلَيۡسَ مِنِّي وَمَن لَّمۡ يَطۡعَمۡهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّيٓ إِلَّا مَنِ ٱغۡتَرَفَ غُرۡفَةَۢ بِيَدِهِۦ‌ۚ فَشَرِبُواْ مِنۡهُ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡ‌ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ قَالُواْ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلۡيَوۡمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ‌ۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُواْ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٖ قَلِيلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةٗ كَثِيرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
۲۴۹﴿
(الغرض بنی اسرائیل نے خوشی یا ناخوشی سے طالوت کی سپہ سالاری کو تسلیم کر لیا) پھر جب طالوت اپنے لشکروں کے ساتھ روانہ ہوئے تو انھوں نے اپنے لشکروں سے کہا "اللہ ایک دریا کے ذریعے تمھاری آزمائش کرنے والا ہے، جو شخص اس میں سے پانی پیے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلّق نہیں رہے گا اور جو شخص (اس میں سے) پانی نہیں پیے گا اس کا مجھ سے تعلّق باقی رہے گا، مگر (ہاں) اگر کوئی شخص اپنے ہاتھ سے ایک چُلّو پانی لے (کر پی) لے (تو کوئی حرج نہیں)"، پھر (جب وہ اس دریا پر پہنچے تو) سوائے چند آدمیوں کے سب نے اس میں سے (خوب سیر ہو کر) پانی پیا، پھر جب طالوت اور ان کے ساتھ جو ایمان والے تھے اس دریا کے پار ہو گئے تو ان لوگوں (کی اکثریت) نے کہا کہ آج تو ہم میں (کافروں کے بادشاہ) جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں، (یہ سن کر) ان لوگوں نے جن کو یقین تھا کہ وہ (ایک دن) اللہ سے ملاقات کرنے والے ہیں (ہمّت نہیں ہاری،) انھوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا " بسا اوقات ایسا ہوا ہے کہ اللہ کے حکم سے چھوٹی جماعت بڑی جماعت پر غالب آئی ہے (لہٰذا اللہ کے بھروسے پر ثابت قدمی کے ساتھ لڑو) اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے"
وَلَمَّا بَرَزُواْ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ قَالُواْ رَبَّنَآ أَفۡرِغۡ عَلَيۡنَا صَبۡرٗا وَثَبِّتۡ أَقۡدَامَنَا وَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۲۵۰﴿
پھر جب ان لوگوں کا جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلہ ہوا تو انھوں نے اس طرح دعا کی "اے ہمارے ربّ ہمیں اِستقامت عطا فرما ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی افواج کے مقابلے میں ہماری مدد فرما"
فَهَزَمُوهُم بِإِذۡنِ ٱللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُۥدُ جَالُوتَ وَءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلۡمُلۡكَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَعَلَّمَهُۥ مِمَّا يَشَآءُ‌ۗ وَلَوۡلَا دَفۡعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعۡضَهُم بِبَعۡضٖ لَّفَسَدَتِ ٱلۡأَرۡضُ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ ذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۲۵۱﴿
پھر مومنین نے (کافروں سے جنگ کی اور) اللہ کے حکم سے انھیں شکست دی، داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا، پھر اللہ (تعالیٰ) نے داؤد کو بادشاہت دی، حکمت عطا فرمائی اور جو کچھ چاہا انھیں سکھایا (اس طرح اللہ نے کافروں اور مفسدوں کی قوّت توڑ دی اور انھیں پامال کر دیا) اور اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض لوگوں کے ذریعے نہ دفع کرتا رہے تو ملک بدامنی کا شکار ہو جائے لیکن اللہ اہلِ عالَم پر بڑا مہربان ہے (کہ بدامنی کا سدّباب کرتا رہتا ہے)
تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتۡلُوهَا عَلَيۡكَ بِٱلۡحَقِّ‌ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۲۵۲﴿
(اے رسول) یہ اللہ کی (یعنی ہماری) آیتیں ہیں جو ہم آپ کو حق کے ساتھ پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ رسولوں میں سے ایک رسول ہیں
۞تِلۡكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَهُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٖۘ مِّنۡهُم مَّن كَلَّمَ ٱللَّهُ‌ۖ وَرَفَعَ بَعۡضَهُمۡ دَرَجَٰتٖ‌ۚ وَءَاتَيۡنَا عِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدۡنَٰهُ بِرُوحِ ٱلۡقُدُسِ‌ۗ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقۡتَتَلَ ٱلَّذِينَ مِنۢ بَعۡدِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ وَلَٰكِنِ ٱخۡتَلَفُواْ فَمِنۡهُم مَّنۡ ءَامَنَ وَمِنۡهُم مَّن كَفَرَ‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقۡتَتَلُواْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَفۡعَلُ مَا يُرِيدُ
۲۵۳﴿
یہ رسول ایسے ہیں کہ ان میں سے بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور بعض وہ ہیں جن کے اللہ نے مرتبے بلند کیے اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے معجزات عطا فرمائے اور جبریل کے ذریعے ان کی مدد فرمائی (ان نبیّوں کے گزر جانے کے بعد لوگوں نے اختلاف کیا اور آپس میں لڑنے لگے) اور اگر اللہ چاہتا تو نبیّوں کے بعد آنے والے لوگ کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے، لیکن (انھوں نے کھلی نشانیوں کو تسلیم نہیں کیا اور) وہ اختلاف پر جمے رہے، پھر ان میں سے بعض لوگ ایمان لے آئے (اور حق کو تسلیم کر لیا) اور بعض نے (پھر بھی) انکار کیا، (یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیّت کے مطابق ہوتا رہا) اور اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (اور سب کچھ اُس کے قوانینِ فطرت کے مطابق ہوتا رہتا ہے)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَٰكُم مِّن قَبۡلِ أَن يَأۡتِيَ يَوۡمٞ لَّا بَيۡعٞ فِيهِ وَلَا خُلَّةٞ وَلَا شَفَٰعَةٞ‌ۗ وَٱلۡكَٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۲۵۴﴿
اے ایمان والو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس دن نہ خرید و فروخت ہو گی، نہ دوستی (کام آئے گی) اور نہ سفارش (کا کسی کو اختیار ہو گا) ہمارے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے رہو اور کافر ہی (درحقیقت) ظالم ہیں
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلۡحَيُّ ٱلۡقَيُّومُ‌ۚ لَا تَأۡخُذُهُۥ سِنَةٞ وَلَا نَوۡمٞ‌ۚ لَّهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۗ مَن ذَا ٱلَّذِي يَشۡفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذۡنِهِۦ‌ۚ يَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ أَيۡدِيهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡ‌ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيۡءٖ مِّنۡ عِلۡمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَ‌ۚ وَسِعَ كُرۡسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ‌ۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفۡظُهُمَا‌ۚ وَهُوَ ٱلۡعَلِيُّ ٱلۡعَظِيمُ
۲۵۵﴿
اللہ (ہی الٰہ ہے) اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے اُسے نہ اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند، آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے سب اُسی کا ہے، کون ہے جو اُس کی اجازت کے بغیر اُس سے (کسی کی) سفارش کر سکے وہ جانتا ہے جو کچھ لوگوں کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، وہ اُس کے علم میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے سوائے اس کے کہ جتنا وہ خود (بتانا) چاہے، اُس کی کرسی نے آسمانوں کا اور زمین کا احاطہ کر رکھا ہے، آسمانوں اور زمین کی حفاظت سے اللہ (تعالیٰ) کو تکان نہیں ہوتی، وہ بہت بلند و بالا اورعظمت والا ہے
لَآ إِكۡرَاهَ فِي ٱلدِّينِ‌ۖ قَد تَّبَيَّنَ ٱلرُّشۡدُ مِنَ ٱلۡغَيِّ‌ۚ فَمَن يَكۡفُرۡ بِٱلطَّـٰغُوتِ وَيُؤۡمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسۡتَمۡسَكَ بِٱلۡعُرۡوَةِ ٱلۡوُثۡقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَا‌ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
۲۵۶﴿
دین (اسلام کو منوانے) میں (کسی پر) جبر نہیں (کیا جائے)، ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممیّز ہو چکی ہے (جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کفر کرے) ہاں جو شخص طاغوت (یعنی غیرُ اللہ کے الٰہ ہونے) کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لے آئے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا، وہ حلقہ ایسا ہے کہ کبھی نہیں ٹوٹے گا اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
ٱللَّهُ وَلِيُّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ يُخۡرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ‌ۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَوۡلِيَآؤُهُمُ ٱلطَّـٰغُوتُ يُخۡرِجُونَهُم مِّنَ ٱلنُّورِ إِلَى ٱلظُّلُمَٰتِ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۵۷﴿
ایمان والوں کا دوست اللہ ہے جو انھیں (گمراہی کی) تاریکیوں سے نکال کر نور (ہدایت) کی طرف لے آتا ہے اور کافروں کے دوست شیطان ہیں جو انھیں نور (ہدایت) سے نکال کر (گمراہی کی) تاریکیوں کی طرف لے آتے ہیں یہ لوگ (جو شیطان کہ بہکانے سے گمراہی کی تاریکیوں میں آجاتے ہیں) دوزخی ہیں اور یہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِي حَآجَّ إِبۡرَٰهِـۧمَ فِي رَبِّهِۦٓ أَنۡ ءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلۡمُلۡكَ إِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّيَ ٱلَّذِي يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا۠ أُحۡيِۦ وَأُمِيتُ‌ۖ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَأۡتِي بِٱلشَّمۡسِ مِنَ ٱلۡمَشۡرِقِ فَأۡتِ بِهَا مِنَ ٱلۡمَغۡرِبِ فَبُهِتَ ٱلَّذِي كَفَرَ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۲۵۸﴿
(اے رسول) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا (جو اس وجہ سے گھمنڈ میں تھا) کہ اللہ نے اسے بادشاہت دی تھی وہ اپنے ربّ کے بارے میں ابراہیم سے جھگڑنے لگا، جب ابراہیم نے کہا میرا ربّ تو وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تو وہ کہنے لگا کہ میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں (لہٰذا میرے ربّ ہونے میں کیا شک ہے) ابراہیم نے کہا اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو مغرب سے نکال دے (اگر تو ایسا کر دے تو پھر تیری اُلُوہیّت کی کوئی دلیل ہوسکتی ہے، یہ مطالبہ سن کر) کافر حیران و متحیّر ہو گیا (لیکن اس نے پھر بھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کی اور ہدایت پر چلنا قبول نہیں کیا اور وہ ہدایت پر چلتا بھی کیسے اس لیے کہ) اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت کے راستے پر نہیں چلاتا
أَوۡ كَٱلَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرۡيَةٖ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحۡيِۦ هَٰذِهِ ٱللَّهُ بَعۡدَ مَوۡتِهَا‌ۖ فَأَمَاتَهُ ٱللَّهُ مِاْئَةَ عَامٖ ثُمَّ بَعَثَهُۥ‌ۖ قَالَ كَمۡ لَبِثۡتَ‌ۖ قَالَ لَبِثۡتُ يَوۡمًا أَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٖ‌ۖ قَالَ بَل لَّبِثۡتَ مِاْئَةَ عَامٖ فَٱنظُرۡ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمۡ يَتَسَنَّهۡ‌ۖ وَٱنظُرۡ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجۡعَلَكَ ءَايَةٗ لِّلنَّاسِ‌ۖ وَٱنظُرۡ إِلَى ٱلۡعِظَامِ كَيۡفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكۡسُوهَا لَحۡمٗا‌ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥ قَالَ أَعۡلَمُ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۲۵۹﴿
(اور اے رسول) یا اسی طرح (آپ نے اس شخص کو دیکھا) جو ایک بستی کے پاس سے گزرا، وہ بستی اپنی چھتوں پر گری ہوئی تھی، اس نے کہا اللہ اس بستی کو مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ نے اس کو سو۱۰۰ سال تک کےلیے موت دے دی، پھر اسے زندہ کر دیا، اللہ (تعالیٰ) نے پوچھا تم کتنے عرصے تک (مُردہ) رہے، اس نے کہا ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم، اللہ نے کہا نہیں تم سو۱۰۰ سال تک (مُردہ) رہے، اچّھا (اب تم) اپنے کھانے، پینے کی چیزوں کو دیکھو (کہ اتنی مدّت گزر کے باوجود) وہ سڑیں نہیں اور اپنے گدھے کی طرف بھی نظر ڈالو (کہ وہ بالکل مُردہ ہو چکا ہے اور اس کی ہڈّیاں الگ الگ اور بالکل بوسیدہ ہو چکی ہیں، یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا ہے) کہ ہم تم کو لوگوں کےلیے (قیامت کے دن دوبارہ پیدا کرنے کی) نشانی بنائیں (اچّھا اب تم گدھے کی) ہڈّیوں کی طرف دیکھتے رہو کہ کیسے ہم ان کو اٹھا کر جوڑتے ہیں پھر کس طرح ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، (بالآ خر) جب یہ سب کچھ اس کے سامنے ظہور پذیر ہوا تو وہ کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (اُس کےلیے مُردہ بستی کو زندہ کرنا کیا مشکل ہے)
وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّ أَرِنِي كَيۡفَ تُحۡيِ ٱلۡمَوۡتَىٰ‌ۖ قَالَ أَوَ لَمۡ تُؤۡمِن‌ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطۡمَئِنَّ قَلۡبِي‌ۖ قَالَ فَخُذۡ أَرۡبَعَةٗ مِّنَ ٱلطَّيۡرِ فَصُرۡهُنَّ إِلَيۡكَ ثُمَّ ٱجۡعَلۡ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٖ مِّنۡهُنَّ جُزۡءٗا ثُمَّ ٱدۡعُهُنَّ يَأۡتِينَكَ سَعۡيٗا‌ۚ وَٱعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
۲۶۰﴿
(مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے سلسلے میں اس واقعے پر غور کرو کہ) جب ابراہیم نے کہا اے میرے ربّ مجھے دکھا کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ کرے گا، اللہ نے فرمایا (اے ابراہیم) تمھیں اس بات کا یقین نہیں؟ ابراہیم نے کہا یقین کیوں نہیں (یقین تو ہے) لیکن (اس لیے دیکھنا چاہتا ہوں) کہ میرے قلب کو اطمینان ہو جائے، اللہ نے فرمایا اچّھا تو چار۴ پرندے پکڑو، پھر انھیں اپنی طرف مائل کرو، پھر (ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے) ان میں سے ایک۱ ایک۱ ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دو، پھر تم انھیں پکارو، وہ تمھارے پاس دوڑتے ہوئے چلے آئیں گے اور (یہ بات اچّھی طرح) سمجھ لو کہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے، (وہ سب کچھ کر سکتا ہے لیکن اُس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے، حکمت سے خالی کوئی کام نہیں ہوتا)
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنۢبُلَةٖ مِّاْئَةُ حَبَّةٖ‌ۗ وَٱللَّهُ يُضَٰعِفُ لِمَن يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ
۲۶۱﴿
جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے دانہ (جب وہ زمین میں بویا جاتا ہے تو) اس سے سات۷ بالیں اگتی ہیں، ہر بال میں سو۱۰۰ دانے ہوتے ہیں (یعنی ایک۱ دانے سے سات سو۷۰۰ دانے پیدا ہوتے ہیں اسی طرح اللہ کے راستے میں دیا ہوا مال ثواب کے لحاظ سے سات سو۷۰۰ گنا ہو جاتا ہے) اور اللہ جس کےلیے چاہتا ہے (ثواب کو) کئی گنا کر دیتا ہے، اللہ بڑی وسعت والا ہے، (وہ جس کو چاہتا ہے فراخی سے ثواب عنایت فرماتا ہے) اور وہ جاننے والا ہے (وہ اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ کس نے کس قدر خلوص سے مال دیا ہے لہٰذا جس قدر خلوص زیادہ ہوتا ہے اسی قدر ثواب بھی وہ زیادہ دیتا ہے)
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا يُتۡبِعُونَ مَآ أَنفَقُواْ مَنّٗا وَلَآ أَذٗى لَّهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۲۶۲﴿
جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد (لینے والے پر) نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ (اسے کسی قسم کی) تکلیف پہنچاتے ہیں تو ان کے ربّ کے پاس ان کا اجر و ثواب ہے، انھیں نہ (کسی قسم کا) خوف ہو گا اور نہ غم
۞قَوۡلٞ مَّعۡرُوفٞ وَمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٞ مِّن صَدَقَةٖ يَتۡبَعُهَآ أَذٗى‌ۗ وَٱللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٞ
۲۶۳﴿
اچّھی بات کہہ دینا اور (لینے والے کو) معاف کر دینا یا (اس سے معذرت کر کے) معافی مانگ لینا اس صدقے سے بہتر ہے جس صدقے کے دینے کے بعد (لینے والے کو) تکلیف دی جائے، اللہ (کو تمھارے صدقے کی کوئی پرواہ نہیں، وہ) غنی ہے (محتاج نہیں، وہ تمھاری خطاؤں کو معاف کرتا رہتا ہے کیوں کہ وہ) حلیم و بُردبار ہے (تمھیں بھی حلم و بُردباری اختیار کرنی چاہیے)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُبۡطِلُواْ صَدَقَٰتِكُم بِٱلۡمَنِّ وَٱلۡأَذَىٰ كَٱلَّذِي يُنفِقُ مَالَهُۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ‌ۖ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ صَفۡوَانٍ عَلَيۡهِ تُرَابٞ فَأَصَابَهُۥ وَابِلٞ فَتَرَكَهُۥ صَلۡدٗا‌ۖ لَّا يَقۡدِرُونَ عَلَىٰ شَيۡءٖ مِّمَّا كَسَبُواْ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۲۶۴﴿
اے ایمان والو، احسان جتا کر اور اذیّت پہنچا کر اپنے صدقات کو اس شخص کی طرح ضائع نہ کرو، جو لوگوں کو دکھانے کےلیے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، اس کی مثال اس پتّھر جیسی ہے جس پر خاک پڑی ہوئی ہو، پھر اس پر موسلادھار بارش ہو اور وہ بارش اسے دھو کر بالکل صاف کر دے (خاک کا نام و نشان باقی نہ رہے، ایسے ہی ریا کار آدمی کا دیا ہوا صدقہ اس کے نامۂ اعمال سے صاف ہو جاتا ہے، قیامت کے روز) ان لوگوں کو اپنے کمائے ہوئے مال پر کوئی قدرت نہیں ہو گی (کہ اس سے کسی قسم کا فائدہ حاصل کر سکیں) اللہ ایسے ناشکروں کو (کبھی) منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمُ ٱبۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ ٱللَّهِ وَتَثۡبِيتٗا مِّنۡ أَنفُسِهِمۡ كَمَثَلِ جَنَّةِۭ بِرَبۡوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٞ فَـَٔاتَتۡ أُكُلَهَا ضِعۡفَيۡنِ فَإِن لَّمۡ يُصِبۡهَا وَابِلٞ فَطَلّٞ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٌ
۲۶۵﴿
اور (اے رسول) جو لوگ اللہ کی رضا جوئی اور خلوصِ نیّت سے اپنے مال خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس باغ جیسی ہے جو کسی بلند مقام پر واقع ہو، جب اس باغ پر بارش ہو تو وہ دگنے پھل لائے اور اگر بارش نہ ہو تو (پھل لانے کےلیے) پھوار (ہی کافی ہے) اور (اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمۡ أَن تَكُونَ لَهُۥ جَنَّةٞ مِّن نَّخِيلٖ وَأَعۡنَابٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ لَهُۥ فِيهَا مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ وَأَصَابَهُ ٱلۡكِبَرُ وَلَهُۥ ذُرِّيَّةٞ ضُعَفَآءُ فَأَصَابَهَآ إِعۡصَارٞ فِيهِ نَارٞ فَٱحۡتَرَقَتۡ‌ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُونَ
۲۶۶﴿
(اے ایمان والو) کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور جس میں ہر قسم کے پھل موجود ہوں، بُڑھاپا اسے آ گیا ہو اور اس کے چھوٹے چھوٹے بچّے ہوں ایسی حالت میں ایسا بگولا چلے جس میں آگ بھری ہو اور وہ آگ اس باغ کو جلا ڈالے، (یقینًا تم میں سے کوئی اسے پسند نہیں کرے گا، تو بتاؤ اگر اسی طرح قیامت کے دن تمھارے اعمال ضائع ہو جائیں تو کیا تم اسے پسند کرو گے) الغرض اللہ اپنی آیات کو وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو (اور اپنے اعمال کو بربادی سے بچاؤ)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا كَسَبۡتُمۡ وَمِمَّآ أَخۡرَجۡنَا لَكُم مِّنَ ٱلۡأَرۡضِ‌ۖ وَلَا تَيَمَّمُواْ ٱلۡخَبِيثَ مِنۡهُ تُنفِقُونَ وَلَسۡتُم بِـَٔاخِذِيهِ إِلَّآ أَن تُغۡمِضُواْ فِيهِ‌ۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
۲۶۷﴿
اے ایمان والو، جو پاک مال تم کماتے ہو اور جو پیداوار ہم تمھارے لیے زمین سے نکالتے ہیں اس میں سے (اللہ تعالیٰ کے راستے میں) خرچ کرو اور (دیکھو جب تم اللہ کے راستے میں خرچ کیا کرو تو) ایسا نہ کیا کرو کہ اپنے مال میں سے ناپاک اور ناکارہ چیز کا قصد کرو (اور پھر) اس میں سے خرچ کرو اور (یہ ایک حقیقت ہے کہ) اگر وہ چیز تمھیں دی جائے تو تم کبھی اسے نہ لو گے سوائے اس صُورت کے کہ اس کو لیتے وقت اپنی آنکھیں بند کر لو اور (اے ایمان والو، اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ اللہ غنی ہے (مال دار اور لاپرواہ ہے اُسے تمھارے دینے کی کوئی حاجت نہیں) وہ تعریف والا ہے (اور اپنے لیے ایسی چیز کو پسند کرتا ہے جو قابلِ تعریف ہو)
ٱلشَّيۡطَٰنُ يَعِدُكُمُ ٱلۡفَقۡرَ وَيَأۡمُرُكُم بِٱلۡفَحۡشَآءِ‌ۖ وَٱللَّهُ يَعِدُكُم مَّغۡفِرَةٗ مِّنۡهُ وَفَضۡلٗا‌ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
۲۶۸﴿
(اے ایمان والو) شیطان تم کو تنگ دستی کا خوف دلاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (اس کے بہکائے میں نہ آجانا) اللہ تم سے اپنی مغفرت اور (اپنے) فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ (کے پاس فضل و مغفرت کی کیا کمی ہے وہ) بڑی وسعت والا اور بہت جاننے والا ہے (وہ جانتا ہے کہ کون اُس کی مغفرت اور اُس کے فضل کا مستحق ہے اور کس حد تک مستحق ہے)
يُؤۡتِي ٱلۡحِكۡمَةَ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَمَن يُؤۡتَ ٱلۡحِكۡمَةَ فَقَدۡ أُوتِيَ خَيۡرٗا كَثِيرٗا‌ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۲۶۹﴿
اللہ جس کو چاہتا ہے حکمت و دانائی دیتا ہے اور (اے رسول) جس کو حکمت و دانائی مل گئی تو اس کو خیرِ کثیر مل گئی اور نصیحت تو وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو دانا و عقل مند ہوتے ہیں
وَمَآ أَنفَقۡتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوۡ نَذَرۡتُم مِّن نَّذۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُهُۥ‌ۗ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنۡ أَنصَارٍ
۲۷۰﴿
اور (ایمان والو) جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اور جو کچھ تم نذر مانتے ہو اللہ کو اس کا بخوبی علم ہوتا ہے، (لہٰذا خلوصِ نیّت سے خرچ کیا کرو اور خلوصِ نیّت سے نذر مانا کرو، جو لوگ ایسا نہیں کرتے وہ ظالم ہیں) اور (قیامت کے دن) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا
إِن تُبۡدُواْ ٱلصَّدَقَٰتِ فَنِعِمَّا هِيَ‌ۖ وَإِن تُخۡفُوهَا وَتُؤۡتُوهَا ٱلۡفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡ‌ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّـَٔاتِكُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
۲۷۱﴿
(اے ایمان والو) اگر تم صدقات کو علانیہ طور پر دو تو وہ بھی اچّھا ہے اور اگر پوشیدہ طور پر فقرا کو دو تو یہ تمھارے لیے زیادہ اچّھا ہے، (ان صدقات کے ذریعے) اللہ تمھاری بُرائیوں کو دور کر دے گا اور (یہ بات اچّھی طرح ذہن نشین کر لو کہ تمھارے صدقات ضائع نہیں ہوں گے اس لیے کہ) اللہ کو تمھارے اعمال کی خبر ہے (وہ ضرور تمھیں ان کی جزا دے گا)
۞لَّيۡسَ عَلَيۡكَ هُدَىٰهُمۡ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ‌ۗ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَلِأَنفُسِكُمۡ‌ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ٱبۡتِغَآءَ وَجۡهِ ٱللَّهِ‌ۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ يُوَفَّ إِلَيۡكُمۡ وَأَنتُمۡ لَا تُظۡلَمُونَ
۲۷۲﴿
(اے رسول) ان لوگوں کو ہدایت کے راستے پر چلا دینا آپ کی ذِمّہ داری نہیں (اور نہ یہ آپ کے اختیار میں ہے) البتّہ اللہ جس کو چاہے ہدایت کے راستے پر چلا سکتا ہے (اُسے ہر قسم کی قدرت ہے) اور (اے ایمان والو) جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تم ہی کو پہنچے گا، (اللہ تمھارے صدقات و خیرات کا محتاج نہیں، اُس کو تو تمھارے دِل کا تقویٰ اور خلوصِ نیّت مطلوب ہے) لہٰذا جو کچھ تم خرچ کرو تو صرف اللہ کی رضا جوئی کےلیے (خرچ کرو) اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ اسی صُورت میں تمھیں فائدہ پہنچے گا اور اسی صُورت میں) جو مال تم خرچ کرو گے تو تمھیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم پر کسی قسم کا ظلم نہیں کیا جائے گا
لِلۡفُقَرَآءِ ٱلَّذِينَ أُحۡصِرُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ لَا يَسۡتَطِيعُونَ ضَرۡبٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ يَحۡسَبُهُمُ ٱلۡجَاهِلُ أَغۡنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعۡرِفُهُم بِسِيمَٰهُمۡ لَا يَسۡـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلۡحَافٗا‌ۗ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ
۲۷۳﴿
(تمھارے صدقات خاص طور پر ان) فقرا کےلیے ہونے چاہئیں جو اللہ کے راستے میں روک لیے جاتے ہیں، (روزی کمانے کےلیے) وہ ملک میں کہیں آ جا نہیں سکتے (وہ کسی سے سوال بھی نہیں کرتے اور) سوال نہ کرنے کی وجہ سے جاہل یہ سمجھتا ہے کہ وہ مال دار ہیں (حالانکہ وہ مال دار نہیں ہوتے) وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال بھی نہیں کرتے (کہ ان کے اس فعل سے ہی ان کو پہچان لیا جائے، البتّہ اے رسول) آپ ان کو ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہیں، (اے ایمان والو) جو مال بھی تم خرچ کرو گے (تو وہ ضائع نہیں ہو گا) وہ اللہ کے علم میں ہو گا (اور اللہ اس کا اجر دے گا)
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُم بِٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ سِرّٗا وَعَلَانِيَةٗ فَلَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۲۷۴﴿
جو لوگ اللہ کے راستے میں رات اور دن پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے رہتے ہیں ان کےلیے ان کا اجر و ثواب ان کے ربّ کے پاس (محفوظ) ہے، انھیں (قیامت کے دن) نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِي يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مِنَ ٱلۡمَسِّ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡبَيۡعُ مِثۡلُ ٱلرِّبَوٰاْ‌ۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْ‌ۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوۡعِظَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمۡرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ‌ۖ وَمَنۡ عَادَ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۷۵﴿
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) اس طرح کھڑے ہوں گے جیسے کسی کو شیطان نے لپٹ کر خبطی بنا دیا ہو، ان کی یہ حالت اس لیے ہو گی کہ وہ (دنیا میں) کہا کرتے تھے کہ کاروبار بھی تو سود کے مثل ہے (اگر کاروبار جائز ہے تو سود جائز کیوں نہیں؟ لیکن ان کا یہ کہنا صحیح نہیں اس لیے کہ) کاروبار کو اللہ نے جائز کیا ہے اور سود کو حرام کر دیا ہے (لہٰذا اب اس سلسلے میں عقل سے فیصلہ نہیں ہو سکتا) تو (اب) جس کے پاس اُس کے ربّ کی طرف سے نصیحت پہنچ گئی اور وہ باز آ گیا تو جو اس نے پہلے لے لیا ہے وہ اس کا ہے، (اے لوگو) سود کا حکم اللہ ہی کی طرف (لوٹتا) ہے، لیکن جس نے (حرام ہونے کے بعد) پھر سود لینا شروع کر دیا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
يَمۡحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰاْ وَيُرۡبِي ٱلصَّدَقَٰتِ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ
۲۷۶﴿
اللہ سود کو مٹا رہا ہے اور صدقات کو بڑھا رہا ہے (لہٰذا اب بھی جو شخص سود کا لین دین کرتا ہے تو وہ سوائے ناشکرے گناہ گار کے اور کون ہو سکتا ہے) اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو پسند نہیں کرتا (اور جس کو اللہ پسند نہیں کرتا اس کےلیے سوائے عذاب کے اور کیا ہے)
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُاْ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۲۷۷﴿
البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے (پھر) انھوں نے نیک عمل کیے (خصوصًا) نماز پابندی سے پڑھتے رہے اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے تو ایسے لوگوں کےلیے ان کے ربّ کے پاس ان کا اجر ہے، (قیامت کے دن) انھیں نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ غم
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓاْ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۲۷۸﴿
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرو اور اگر تم مومن ہو تو سود میں سے جو کچھ باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو
فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُواْ فَأۡذَنُواْ بِحَرۡبٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ‌ۖ وَإِن تُبۡتُمۡ فَلَكُمۡ رُءُوسُ أَمۡوَٰلِكُمۡ لَا تَظۡلِمُونَ وَلَا تُظۡلَمُونَ
۲۷۹﴿
اگر تم ایسا نہ کرو تو پھر اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان سن لو اور اگر تم (سود لینے سے) توبہ کر لو تو پھر تم اپنا راسُ المال یعنی زراصل لے سکتے ہو (زراصل سے زیادہ کچھ نہیں لے سکتے اس طرح) نہ تم ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم ہو گا (دونوں میں سے کسی کا نقصان نہیں ہو گا)
وَإِن كَانَ ذُو عُسۡرَةٖ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيۡسَرَةٖ‌ۚ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۲۸۰﴿
اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو اسے فراخی حاصل ہونے تک مُہلت دو اور اگر قرض کی رقم بطورِ صدقہ ہی دے دو تو یہ تمھارے لیے اور بھی اچّھا ہے بشرط یہ کہ تم (اسے باعثِ اجر و ثواب) سمجھو
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا تُرۡجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِ‌ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفۡسٖ مَّا كَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
۲۸۱﴿
اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم سب اللہ کے سامنے پیش کیے جاؤ گے، پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان (میں سے کسی) پر ظلم نہیں کیا جائے گا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيۡنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٖ مُّسَمّٗى فَٱكۡتُبُوهُ‌ۚ وَلۡيَكۡتُب بَّيۡنَكُمۡ كَاتِبُۢ بِٱلۡعَدۡلِ‌ۚ وَلَا يَأۡبَ كَاتِبٌ أَن يَكۡتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُ‌ۚ فَلۡيَكۡتُبۡ وَلۡيُمۡلِلِ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ وَلۡيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبۡخَسۡ مِنۡهُ شَيۡـٔٗا‌ۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ سَفِيهًا أَوۡ ضَعِيفًا أَوۡ لَا يَسۡتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلۡيُمۡلِلۡ وَلِيُّهُۥ بِٱلۡعَدۡلِ‌ۚ وَٱسۡتَشۡهِدُواْ شَهِيدَيۡنِ مِن رِّجَالِكُمۡ‌ۖ فَإِن لَّمۡ يَكُونَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٞ وَٱمۡرَأَتَانِ مِمَّن تَرۡضَوۡنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحۡدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحۡدَىٰهُمَا ٱلۡأُخۡرَىٰ‌ۚ وَلَا يَأۡبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُواْ‌ۚ وَلَا تَسۡـَٔمُوٓاْ أَن تَكۡتُبُوهُ صَغِيرًا أَوۡ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ أَقۡسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقۡوَمُ لِلشَّهَٰدَةِ وَأَدۡنَىٰٓ أَلَّا تَرۡتَابُوٓاْ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰرَةً حَاضِرَةٗ تُدِيرُونَهَا بَيۡنَكُمۡ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَلَّا تَكۡتُبُوهَا‌ۗ وَأَشۡهِدُوٓاْ إِذَا تَبَايَعۡتُمۡ‌ۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٞ وَلَا شَهِيدٞ‌ۚ وَإِن تَفۡعَلُواْ فَإِنَّهُۥ فُسُوقُۢ بِكُمۡ‌ۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُ‌ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
۲۸۲﴿
اے ایمان والو، جب تم مقرّرہ میعاد کےلیے قرض کا معاملہ کیا کرو تو اسے لکھ لیا کرو، لکھنے والے کو چاہیے کہ انصاف کے ساتھ لکھے (کسی کی حق تلفی نہ کرے) اور جس طرح اللہ نے اسے لکھنا سکھایا ہے اس طرح لکھنے سے انکار نہ کرے بلکہ اسی طرح لکھ دے، (دستاویز کا) مضمون وہ شخص لکھوائے جس پر (قرضے کی ادائیگی) واجب ہو، اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور قرضے کی رقم لکھوانے میں ذرا سی بھی کمی نہ کرے، اگر قرض لینے والا بے وقوف ہو یا کمزور ہو یا (کسی اور وجہ سے) لکھوا نہ سکتا ہو تو اس کے ولی کو چاہیے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، (دستاویز پر) ان گواہوں میں سے جن کو تم پسند کرو اپنے (ہم عقیدہ) مردوں میں سے دو۲ مرد گواہ کر لیا کرو، اگر دو۲ مرد (میسّر) نہ ہوں تو ایک مرد اور دو۲ عورتیں گواہ کر لیا کرو، (دو۲ عورتوں کی گواہی سے یہ فائدہ ہو گا) کہ اگر ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلا دے گی، گواہوں کو جب (گواہی کےلیے) بلایا جائے تو وہ (گواہی کےلیے آنے سے) انکار نہ کریں اور (اے ایمان والو) اگر قرض کا معاملہ ایک مقرّرہ مدّت کےلیے ہو تو پھر رقم کم ہو یا زیادہ اسے لکھنے میں کاہلی نہ کیا کرو، لکھ لینا انصاف کے زیادہ قریب ہے اور شہادت کےلیے زیادہ صحیح ہے اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ (بعد میں) تمھیں کسی قسم کا شک نہ ہو اور (اے ایمان والو) اس تجارت کے نہ لکھنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جو تجارت تمھارے درمیان دست بدست ہوتی رہتی ہے، البتّہ جب تم خرید و فروخت (کا معاملہ قرض پر) کیا کرو تو (اگرچہ لکھنا تم پر فرض نہیں تاہم) گواہ پھر بھی کر لیا کرو، کاتب اور گواہ (فریقین میں سے) کسی کو نقصان نہ پہنچائیں اور (اے ایمان والو) اگر تم ایسا کرو تو یہ تمھارے لیے گناہ کی بات ہے، اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ تمھیں (حکمت کی باتیں) سکھا رہا ہے اور (یہ خوب سمجھ لو کہ) اللہ (سے حکمت کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے کیوں کہ وہ) ہر چیز کا جاننے والا ہے
۞وَإِن كُنتُمۡ عَلَىٰ سَفَرٖ وَلَمۡ تَجِدُواْ كَاتِبٗا فَرِهَٰنٞ مَّقۡبُوضَةٞ‌ۖ فَإِنۡ أَمِنَ بَعۡضُكُم بَعۡضٗا فَلۡيُؤَدِّ ٱلَّذِي ٱؤۡتُمِنَ أَمَٰنَتَهُۥ وَلۡيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ‌ۗ وَلَا تَكۡتُمُواْ ٱلشَّهَٰدَةَ‌ۚ وَمَن يَكۡتُمۡهَا فَإِنَّهُۥٓ ءَاثِمٞ قَلۡبُهُۥ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ عَلِيمٞ
۲۸۳﴿
اور (اے ایمان والو) اگر تم سفر میں ہو اور تمھیں کوئی کاتب نہ مل سکے تو پھر کوئی چیز قرضے دینے والے کے قبضے میں رہن رکھ دو (تاکہ قرض دینے والے کو اطمینان رہے) اس طرح اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس اپنی امانت (بطورِ رہن) رکھوائے تو امانت دار کو چاہیے کہ (قرضے کی ادائیگی کے بعد) اس کی امانت اس کے حوالے کر دے اور اللہ (یعنی) اپنے ربّ سے ڈرتا رہے (کہیں ایسا نہ ہو کہ خیانت کر بیٹھے اور پھر عذابِ الہٰی میں گرفتار ہو جائے) اور (اے ایمان والو) گواہی کو نہ چُھپایا کرو، جو شخص گواہی کو چُھپائے گا اس کا دِل گناہ گار ہو گا اللہ (کو تمھارے دِل کا حال بھی معلوم ہوتا ہے اور وہ) جو کچھ تم کرتے ہو اس سے بھی واقف ہوتا ہے
لِّلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَإِن تُبۡدُواْ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ أَوۡ تُخۡفُوهُ يُحَاسِبۡكُم بِهِ ٱللَّهُ‌ۖ فَيَغۡفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
۲۸۴﴿
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے (بھلا جو اتنی بڑی بادشاہت کا مالک ہو، کیا اُس سے کوئی بات مخفی رہ سکتی ہے؟ ہرگز نہیں) اگر تم اپنے دِلوں کی بات ظاہر کرو گے یا چُھپاؤ گے اللہ (کو بہر حال اس کا علم ہو گا اور وہ) تم سے اس کا محاسبہ کرے گا، پھر وہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَ‌ۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّن رُّسُلِهِۦ‌ۚ وَقَالُواْ سَمِعۡنَا وَأَطَعۡنَا‌ۖ غُفۡرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيۡكَ ٱلۡمَصِيرُ
۲۸۵﴿
(اللہ کا) رسول اور تمام مومنین اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو رسول پر اُس کے ربّ کی طرف سے نازل کی گئی ہے (اور یہ) سب اللہ پر اُس کے فرشتوں پر، اُس کی کتابوں پر اور اُس کے رسولوں پر بھی ایمان لاتے ہیں (اور اس طرح کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی تفریق نہیں کرتے (سب پر بلا تفریق ایمان لاتے ہیں) اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ (اے اللہ) ہم نے (تیرے احکام کو) سنا اور ہم (ان کی) اطاعت کریں گے اور اے ہمارے ربّ ہم تیری مغفرت طلب کرتے ہیں اور (ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ ہمیں) تیری طرف لوٹ کر جانا ہے
لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَا‌ۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا ٱكۡتَسَبَتۡ‌ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَآ إِن نَّسِينَآ أَوۡ أَخۡطَأۡنَا‌ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحۡمِلۡ عَلَيۡنَآ إِصۡرٗا كَمَا حَمَلۡتَهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِنَا‌ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِۦ‌ۖ وَٱعۡفُ عَنَّا وَٱغۡفِرۡ لَنَا وَٱرۡحَمۡنَآ‌ۚ أَنتَ مَوۡلَىٰنَا فَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۲۸۶﴿
(اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو شخص اچّھے عمل کرے گا، ان اعمال کا ثواب اس کو ملے گا اور جو شخص بُرے عمل کرے گا تو ان اعمال کا وبال اس کرنے والے پر ہو گا، (اور اے ایمان والو، تم اس طرح دعا کیا کرو) اے ہمارے ربّ اگر ہم سے بھول چُوک ہو جائے تو ہم سے مواخذہ نہ کر، اے ہمارے ربّ ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا بوجھ تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں، اے ہمارے ربّ ہم سے ایسا بوجھ نہ اٹھوا جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، ہمیں معاف فرما، ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما

Share This Surah, Choose Your Platform!