Al-Baqaraسُوۡرَةُ البَقَرَة
بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
﴾.﴿
In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
ذَٰلِكَ ٱلۡكِتَٰبُ لَا رَيۡبَۛ فِيهِۛ هُدٗى لِّلۡمُتَّقِينَ
﴾۲﴿
This is the Book (the Qur'an), whereof there is no doubt and uncertainty, a guidance to those who are the pious.
ٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡغَيۡبِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ يُنفِقُونَ
﴾۳﴿
Who believe in the unseen and perform the prayer, and spend out of what We have provided for them (possessions)
وَٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبۡلِكَ وَبِٱلۡأٓخِرَةِ هُمۡ يُوقِنُونَ
﴾۴﴿
اور جو اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر نازل ہوئی اور (اس چیز پر بھی ایمان لاتے ہیں) جو آپ سے پہلے نازل ہوئی اور جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں
And who believe in which has been sent down (revealed) to you and (they believe) in that which was sent down before you and they believe with certainty in the Hereafter.
أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَىٰ هُدٗى مِّن رَّبِّهِمۡۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
﴾۵﴿
They are on (true) guidance from their Lord, and they are the successful.
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ ءَأَنذَرۡتَهُمۡ أَمۡ لَمۡ تُنذِرۡهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
﴾۶﴿
(اے رسول) بےشک جو لوگ (حق کو) چُھپاتے ہیں انھیں آپ ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، دونوں برابر ہیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے
Verily, those who conceal (the truth), it is the same to them whether you warn them or do not warn them, they will not believe.
خَتَمَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ وَعَلَىٰ سَمۡعِهِمۡۖ وَعَلَىٰٓ أَبۡصَٰرِهِمۡ غِشَٰوَةٞۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيمٞ
﴾۷﴿
ان کے دِلوں پر اور کانوں میں اللہ (تعالیٰ) نے مُہر لگا دی ہے، ان کی آنکھوں پر (تعصّب کا) پردہ پڑا ہوا ہے، ان کےلیے (بہت) بڑا عذاب ہے
Allah has set a seal on their hearts and on their hearing and on their eyes there is a covering (of prejudice). Theirs will be a great torment.
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَبِٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَمَا هُم بِمُؤۡمِنِينَ
﴾۸﴿
اور (اے رسول) بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو (زبان سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور قیامت پر ایمان لائے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) وہ (دِل سے) مومن نہیں ہیں
(O Prophet!) And of mankind, there are some who say (by their tongue): "We believe in Allah and the Last Day" while (in fact) they believe not (by their heart).
يُخَٰدِعُونَ ٱللَّهَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَمَا يَخۡدَعُونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُونَ
﴾۹﴿
(یہ لوگ زبان سے اسلام کا دعویٰ کر کے اپنے خیال میں یہ سمجھتے ہیں کہ) وہ اللہ اور ایمان والوں کو دھوکا دے رہے ہیں، حالانکہ (درحقیقت) وہ کسی کو دھوکا نہیں دے رہے بلکہ اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں لیکن انھیں اس بات کا شعور نہیں (کہ یہ دھوکا ہی دنیا اور آخرت دونوں جگہ خود ان کےلیے مُضر ہے)
They (claim to believe in Allah by their tongue and think to) deceive Allah and those who believe, while (in fact) they only deceive themselves, and perceive (it) not! (that this deceit is harmful for them in this world and in the Hereafter).
فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ فَزَادَهُمُ ٱللَّهُ مَرَضٗاۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡذِبُونَ
﴾۱۰﴿
ان کے دِلوں میں (حسد کی) بیماری ہے، اللہ نے (ایمان والوں کو فتح و نصرت دے کر) ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا (وہ ایمان والوں کی ترقّی کو دیکھ کر اور زیادہ حسد کی آگ میں جَل بھُن رہے ہیں) اور جو جھوٹ یہ بول رہے ہیں اس کی وجہ سے ان کےلیے دردناک عذاب (تیّار) ہے
In their hearts is a disease (of jealousy) and Allah has increased their disease (by making the believers victorious over them). A painful torment is (prepared for them) because they used to tell lies.
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ لَا تُفۡسِدُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ قَالُوٓاْ إِنَّمَا نَحۡنُ مُصۡلِحُونَ
﴾۱۱﴿
اور جب ان منافقین سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو وہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
And when it is said to them (hypocrites): "Make not mischief on the earth," they say: "We are only peace-makers (or reformer) "
أَلَآ إِنَّهُمۡ هُمُ ٱلۡمُفۡسِدُونَ وَلَٰكِن لَّا يَشۡعُرُونَ
﴾۱۲﴿
Verily! They are the ones who make mischief, but they perceive not.
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ كَمَآ ءَامَنَ ٱلنَّاسُ قَالُوٓاْ أَنُؤۡمِنُ كَمَآ ءَامَنَ ٱلسُّفَهَآءُۗ أَلَآ إِنَّهُمۡ هُمُ ٱلسُّفَهَآءُ وَلَٰكِن لَّا يَعۡلَمُونَ
﴾۱۳﴿
اور جب ان منافقین سے کہا جاتا ہے کہ اس طرح ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے تو کہتے ہیں کیا اس طرح ایمان لائیں جس طرح بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں، خبردار یہ ہی لوگ بے وقوف ہیں لیکن انھیں (اس کا) علم نہیں
And when it is said to them (hypocrites): "Believe as other people have believed," they say: "Shall we believe as the fools have believed?" Verily, they are the fools, but they know not (about it).
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوۡاْ إِلَىٰ شَيَٰطِينِهِمۡ قَالُوٓاْ إِنَّا مَعَكُمۡ إِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَهۡزِءُونَ
﴾۱۴﴿
اور یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب شیطانوں کے پاس تنہائی میں ہوتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں ہم تو دراصل تمھارے ساتھ ہیں ہم تو مومنین سے مذاق کرتے ہیں
And when they meet those who believe, they say: "We believe," but when they are alone with their Shayatin (devils), they say: "Truly, we are with you; verily, we were but mocking."
ٱللَّهُ يَسۡتَهۡزِئُ بِهِمۡ وَيَمُدُّهُمۡ فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
﴾۱۵﴿
اللہ عنقریب ان کو اس مذاق کی سزا دے گا (لیکن ابھی نہیں، ابھی تو) وہ ان کو ڈھیل دے رہا ہے (اور) یہ اپنی سرکشی میں (اور) بہک رہے ہیں
Allah will mock at them (but not at the moment) and (now is) giving them increase in their wrong-doing to wander blindly.
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ فَمَا رَبِحَت تِّجَٰرَتُهُمۡ وَمَا كَانُواْ مُهۡتَدِينَ
﴾۱۶﴿
یہ ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن اس تجارت نے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا (دنیا بھی نہیں ملی) اور ہدایت سے (بھی) محروم رہے
These are they who have purchased error for guidance, so their commerce was profitless. And they were (also) deprived of guidance
مَثَلُهُمۡ كَمَثَلِ ٱلَّذِي ٱسۡتَوۡقَدَ نَارٗا فَلَمَّآ أَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَهُۥ ذَهَبَ ٱللَّهُ بِنُورِهِمۡ وَتَرَكَهُمۡ فِي ظُلُمَٰتٖ لَّا يُبۡصِرُونَ
﴾۱۷﴿
منافقین کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے آگ جلائی جب آگ نے اس شخص کے چاروں طرف روشنی کر دی تو اللہ نے ان منافقین کی روشنی سلب کر لی اور ان کو تاریکیوں میں چھوڑ دیا، اب انھیں کچھ نظر نہیں آتا
Their (the hypocrites) likeness is as the likeness of one who kindled a fire; then, when it lighted all around him, Allah took away their light and left them in darkness. (So) they could not see.
صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَرۡجِعُونَ
﴾۱۸﴿
(ان کی حالت ایسی ہے گویا) وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں اور اندھے ہیں (کیوں کہ رہنمائی حاصل کرنے کے یہ ہی تین۳ ذرائع ہیں، سننا، بولنا اور دیکھنا اور یہ ان تینوں ذرائع سے محروم ہو چکے ہیں) لہٰذا یہ (کسی حالت میں بھی سیدھے راستے کی طرف) نہیں لوٹ سکتے
They are (in the state of) deaf, dumb, and blind, (as these are the only means of receiving guidance. Listening, speaking and seeing. They have been deprived of these three senses) so they cannot return (to the Right Path).
أَوۡ كَصَيِّبٖ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فِيهِ ظُلُمَٰتٞ وَرَعۡدٞ وَبَرۡقٞ يَجۡعَلُونَ أَصَٰبِعَهُمۡ فِيٓ ءَاذَانِهِم مِّنَ ٱلصَّوَٰعِقِ حَذَرَ ٱلۡمَوۡتِۚ وَٱللَّهُ مُحِيطُۢ بِٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۱۹﴿
یا منافقین کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان سے بارش ہو رہی ہے جس میں تاریکیاں ہیں، بادل گرج رہے ہیں، بجلیاں چمک رہی ہیں، جب کڑک کی آواز آتی ہے تو یہ لوگ موت کے ڈر سے اپنی انگلیاں کانوں میں دے لیتے ہیں (تاکہ نہ آواز آئے نہ دہشت سے موت واقع ہو، لیکن یہ بچ کر کہاں جائیں گے) اللہ ان کافروں کو گھیرے ہوئے ہے
Or (the likeness of the hypocrites is as) a rainstorm from the sky, wherein is darkness, thunder, and lightning. They thrust their fingers in their ears to keep out the stunning thunder-clap for fear of death. (So that they could neither hear the voice nor they die terribly. But where will escape?) But Allah ever encompasses the disbelievers.
يَكَادُ ٱلۡبَرۡقُ يَخۡطَفُ أَبۡصَٰرَهُمۡۖ كُلَّمَآ أَضَآءَ لَهُم مَّشَوۡاْ فِيهِ وَإِذَآ أَظۡلَمَ عَلَيۡهِمۡ قَامُواْۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمۡعِهِمۡ وَأَبۡصَٰرِهِمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
﴾۲۰﴿
قریب ہے کہ بجلی کی چمک ان کی بینائی کو اُچک لے جائے، (جس بینائی سے یہ فِی الحال راستہ معلوم کر لیتے ہیں یعنی) جب کبھی بجلی چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں (راستہ دیکھ لیتے ہیں اور) کچھ چل لیتے ہیں اور جب (بجلی نہیں چمکتی) تاریکی چھا جاتی ہے تو پھر کھڑے رہ جاتے ہیں (راستہ ہی نظر نہیں آتا تو چلیں کیسے) اگر اللہ چاہے تو ان سے ان کی سماعت اور بصارت کو (جس سے یہ فِی الحال کچھ فائدہ اٹھا رہے ہیں) چھین لے تو پھر یہ کیا کریں گے (اور اللہ یہ کام کر سکتا ہے کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے (ہر کام کر سکتا ہے)
The lightning almost snatches away their sight, (the sighting is still helpful in finding the routes. It means) whenever it flashes for them (they can see the route), they walk therein, and when darkness covers them (by disappearing of flash), they stand still (how can they walk in darkness?). And if Allah willed, He could have taken away their hearing and their sight (by which they are getting benefits? If We take away such ability (and Allah is All Able to do so). Certainly, Allah has power over all things (He is able to do anything)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱعۡبُدُواْ رَبَّكُمُ ٱلَّذِي خَلَقَكُمۡ وَٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
﴾۲۱﴿
اے لوگو، اپنے ربّ کی عبادت کرو جس نے تم کو اور ان لوگوں کو جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں پیدا کیا تاکہ تم متّقی بن جاؤ
O mankind! Worship your Lord, Who created you and those who were before you so that you may become the pious.
ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ فِرَٰشٗا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءٗ وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَأَخۡرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ رِزۡقٗا لَّكُمۡۖ فَلَا تَجۡعَلُواْ لِلَّهِ أَندَادٗا وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
﴾۲۲﴿
(وہی ہے) جس نے تمھارے لیے زمین کو فرش بنایا، آسمان کو چھت بنایا اور اوپر سے (یعنی بادل سے) پانی برسایا، پھر اس کے ذریعے تمھارے کھانے کےلیے پھل پیدا کیے (یہ کام ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا) لہٰذا کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ اور یہ بات تم بھی جانتے ہو (کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں ہو سکتا)
(It is He) Who has made the earth a resting place for you, and the sky as a canopy, and sent down water (rain) from the sky (cloud) and brought forth therewith fruits as a provision for you. (Only All can perform these tasks perfectly) Then do not set up rivals unto Allah while you know (that there is no rivals unto Allah).
وَإِن كُنتُمۡ فِي رَيۡبٖ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلَىٰ عَبۡدِنَا فَأۡتُواْ بِسُورَةٖ مِّن مِّثۡلِهِۦ وَٱدۡعُواْ شُهَدَآءَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
﴾۲۳﴿
اور اگر تم کو اس کتاب (کے سلسلے) میں جو ہم نے اپنے بندے (محمّد صلی اللّٰہ علیہ وسلّم) پر نازل کی ہے (ہماری طرف سے ہونے میں) کچھ شک ہے تو اس کے مثل ایک سورت تم بھی (بنا) لاؤ اور اللہ کے علاوہ جو تمھارے (خیال میں) حاضر و ناظر ہیں ان کو بھی (اپنی مدد کےلیے) بلا لو، اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو (کہ یہ انسانی کلام ہے تو اس چیلنج کو قبول کرو اور یہ کام کر گزرو)
And if you are in doubt concerning (the Book) that which We have sent down (from Us) to Our slave (Muhammad ﷺ), then produce a Surah (chapter) of the like thereof and call your witnesses (supporters and helpers) besides Allah, if you are truthful. (then accept the challenge that this is human fabrication and do it)
فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُواْ وَلَن تَفۡعَلُواْ فَٱتَّقُواْ ٱلنَّارَ ٱلَّتِي وَقُودُهَا ٱلنَّاسُ وَٱلۡحِجَارَةُۖ أُعِدَّتۡ لِلۡكَٰفِرِينَ
﴾۲۴﴿
پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور تم ہرگز ایسا نہ کر سکو گے تو پھر اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتّھر ہیں، (تمھیں رسول اور کتاب کے ساتھ کفر کرنے کی وجہ سے اس آگ میں ڈالا جائے گا اور) وہ کفر کرنے والوں کےلیے ہی تیّار کی گئی ہے
But if you do it not, and you can never do it, then fear the Fire (Hell) whose fuel is men and stones, (due to your disbelief in the prophet and the book) prepared for the disbelievers.
وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُۖ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنۡهَا مِن ثَمَرَةٖ رِّزۡقٗا قَالُواْ هَٰذَا ٱلَّذِي رُزِقۡنَا مِن قَبۡلُۖ وَأُتُواْ بِهِۦ مُتَشَٰبِهٗاۖ وَلَهُمۡ فِيهَآ أَزۡوَٰجٞ مُّطَهَّرَةٞۖ وَهُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۲۵﴿
اور (اے رسول) آپ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے یہ خوش خبری سنا دیجیے کہ ان کےلیے یقینًا ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب کبھی ان باغات میں سے انھیں کھانے کےلیے کوئی پھل دیا جائے گا تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی پھل ہے جو ہمیں (اس سے) پہلے دیا گیا تھا اور (وہ یہ بات اس لیے کہیں گے کہ) ان کےلیے جو پھل لائے جائیں گے وہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوں گے، مزید برآں ان کےلیے باغات میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغات میں ہمیشہ رہیں گے
And (O Prophet!) give glad tidings to those who believe and do righteous good deeds, that for them will be Gardens under which rivers flow. Every time they will be provided with a fruit therefrom, they will say: "This is what we were provided with before (this)," and (the reason behind this is that) they will be given things in resemblance and (furthermore) they shall have therein purified mates or wives and they will abide therein forever.
۞إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَسۡتَحۡيِۦٓ أَن يَضۡرِبَ مَثَلٗا مَّا بَعُوضَةٗ فَمَا فَوۡقَهَاۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فَيَعۡلَمُونَ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّهِمۡۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلٗاۘ يُضِلُّ بِهِۦ كَثِيرٗا وَيَهۡدِي بِهِۦ كَثِيرٗاۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِۦٓ إِلَّا ٱلۡفَٰسِقِينَ
﴾۲۶﴿
بےشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ مچّھر کی مثال بیان کرے یا اس سے بڑی کسی چیز کی مثال بیان کرے، جو لوگ مومن ہیں وہ تو جان لیتے ہیں کہ وہ ان کے ربّ کی طرف سے حق ہے اور جو کافر ہیں وہ (اعتراضًا) کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ کی کیا مراد ہے، ایسی مثال سے اللہ بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو راہِ راست بتا کر منزلِ مقصود تک پہنچا دیتا ہے اور اللہ ایسی مثال سے ان ہی کو گمراہ کرتا ہے جو فاسق ہوتے ہیں
Verily, Allah is not ashamed to set forth a parable even of a mosquito or so much more when it is bigger than it. And as for those who believe, they know that it is the Truth from their Lord, but as for those who disbelieve, they say (criticizing it): "What did Allah intend by this parable?" By it He misleads many, and many He guides thereby (to the right destination). And He misleads thereby only those who are disobedient.
ٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهۡدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مِيثَٰقِهِۦ وَيَقۡطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفۡسِدُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِۚ أُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
﴾۲۷﴿
یعنی ان لوگوں کو جو اللہ سے مضبوط عہد کر لینے کے بعد اس عہد کو توڑ دیتے ہیں، جو اس چیز کو قطع کرتے ہیں جس کو ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، ایسے ہی لوگ (درحقیقت) نقصان اٹھانے والے ہیں
Those who break Allah's Covenant after ratifying it, and sever what Allah has ordered to be joined, and do mischief on earth, it is they who are (indeed,) the losers.
كَيۡفَ تَكۡفُرُونَ بِٱللَّهِ وَكُنتُمۡ أَمۡوَٰتٗا فَأَحۡيَٰكُمۡۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيكُمۡ ثُمَّ إِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
﴾۲۸﴿
(اے لوگو) تم اللہ کا کیسے انکار کر سکتے ہو حالانکہ تم مُردہ تھے، اُس نے تمھیں زندہ کیا، پھر وہی تم کو موت دے گا، پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
(O People!) How can you disbelieve in Allah? seeing that you were dead and He gave you life. Then He will give you death, then again will bring you to life and then unto Him you will return
هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ فَسَوَّىٰهُنَّ سَبۡعَ سَمَٰوَٰتٖۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
﴾۲۹﴿
وہی ہے جس نے زمین کی تمام چیزوں کو تمھارے لیے پیدا کیا، پھر وہ آسمان کی طرف متوجّہ ہوا اور اُس نے مناسب طریقے اور اندازے سے سات"۷" آسمان بنائے اور وہی ہے جسے ہر چیز کا علم ہے
He it is Who created for you all that is on earth. Then He rose over towards the heaven and made them seven heavens and He is the All-Knower of everything.
وَإِذۡ قَالَ رَبُّكَ لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٞ فِي ٱلۡأَرۡضِ خَلِيفَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَجۡعَلُ فِيهَا مَن يُفۡسِدُ فِيهَا وَيَسۡفِكُ ٱلدِّمَآءَ وَنَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَۖ قَالَ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
﴾۳۰﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب آپ کے ربّ نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں، فرشتوں نے عرض کیا (اے اللہ) کیا تو زمین میں ایسے شخص کو خلیفہ بنا رہا ہے جو زمین میں فساد مچائے اور خون ریزی کرے (خلیفہ بنائے جانے کے تو ہم مستحق ہیں اس لیے کہ) ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں (فساد خون ریزی سے بالکل مبرّا ہیں) اللہ (تعالیٰ) نے فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (میں اس کی حکمت سے واقف ہوں، تمھیں اس کا علم نہیں)
And (O Prophet! remember) when your Lord said to the angels: "Verily, I am going to create Man as caliph on earth." They (angels) said: "Will You place therein those (caliphs) who will make mischief therein and shed blood, - (We deserve more to be caliphs)1 while we glorify You with praises and thanks and sanctify You. (and we are free from blood shedding and mischief). He (Allah) said: "I know that which you do not know."(I know the wisdom behind it which you do not know)
(The angels’ wish to become caliph has been derived by the rule of thematic indication)
وَعَلَّمَ ءَادَمَ ٱلۡأَسۡمَآءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمۡ عَلَى ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ فَقَالَ أَنۢبِـُٔونِي بِأَسۡمَآءِ هَـٰٓؤُلَآءِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
﴾۳۱﴿
پھر اللہ (تعالیٰ) نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھا دیے، پھر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا " اگر تم (استحقاقِ خلافت کے دعوے میں) سچّے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ"
And He taught Adam all the names (of everything) , then He presented before them to the angels and said, "Tell Me the names of those if you are truthful. (in claiming and deserving to be caliph)"
قَالُواْ سُبۡحَٰنَكَ لَا عِلۡمَ لَنَآ إِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَآۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
﴾۳۲﴿
فرشتوں نے عرض کیا (اے اللہ) تیری ذات تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے، ہمیں (ان کے ناموں کا) علم نہیں، ہمیں تو بس اتنا ہی علم ہے جتنا تو نے ہمیں سکھا دیا (تیرے علم و حکمت میں کوئی عیب یا نقص نہیں کیوں کہ) بےشک تو علم والا ہے حکمت والا ہے (یقینًا تو نے اپنے علم اور اپنی حکمت کی بنیاد پر ہی آدم کو خلیفہ منتخب کیا ہے)
They (angels) said: "(O Allah!) Glory be to You, we have no knowledge (of those names) (we know only) what you have taught us. Verily, it is You, the All-Knower, the All-Wise. (Surely, you have placed Adam as a caliph by your Wisdom "
قَالَ يَـٰٓـَٔادَمُ أَنۢبِئۡهُم بِأَسۡمَآئِهِمۡۖ فَلَمَّآ أَنۢبَأَهُم بِأَسۡمَآئِهِمۡ قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكُمۡ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ غَيۡبَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَأَعۡلَمُ مَا تُبۡدُونَ وَمَا كُنتُمۡ تَكۡتُمُونَ
﴾۳۳﴿
اللہ نے فرمایا اے آدم، تم ان فرشتوں کو ان تمام چیزوں کے نام بتاؤ، پھر جب آدم نے ان فرشتوں کو ان تمام چیزوں کے نام بتا دیے تو اللہ نے فرمایا (اے فرشتوں) کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمان اور زمین کی (تمام) پوشیدہ باتوں کو جانتا ہوں اور (یہ ہی نہیں بلکہ) جو باتیں تم ظاہر کرتے ہو انھیں بھی جانتا ہوں اور جو تم (اپنے دِلوں میں) چُھپاتے ہو انھیں بھی جانتا ہوں
He (Allah) said: "O Adam! tell them (the angels) their names," and when he (Adam) had told them of their names, He (Allah) said: "(O Angels!) Did I not tell you that I know the Ghaib (all Unseen) in the heavens and the earth, and (not only this) I know what you reveal and what you have been concealing (in your hearts)?"
وَإِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ ٱسۡجُدُواْ لِأٓدَمَ فَسَجَدُوٓاْ إِلَّآ إِبۡلِيسَ أَبَىٰ وَٱسۡتَكۡبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۳۴﴿
اور (اے رسول! وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو تو فرشتوں نے تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے (سجدہ نہیں کیا) اس نے انکار کیا اور تکبّر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا
And (O Prophet! remember) when We said to the angels: "Prostrate yourselves before Adam.". And they prostrated except Iblis (Shaitan who did not prostrate), he refused and was proud and was one of the disbelievers.
وَقُلۡنَا يَـٰٓـَٔادَمُ ٱسۡكُنۡ أَنتَ وَزَوۡجُكَ ٱلۡجَنَّةَ وَكُلَا مِنۡهَا رَغَدًا حَيۡثُ شِئۡتُمَا وَلَا تَقۡرَبَا هَٰذِهِ ٱلشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۳۵﴿
اور (اے رسول! وہ وقت یاد کیجیے جب) ہم نے کہا اے آدم تم اور تمھاری بیوی اس جنّت میں رہو اور اس میں جہاں سے تمھارا جی چاہے خوب کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے
And (O Prophet! Remember) We said: "O Adam! Dwell you and your wife in the Paradise and eat(and drink) both of you freely with pleasure and delight, of things therein as wherever you will, but come not near this tree or you both will be of the wrong-doers"
فَأَزَلَّهُمَا ٱلشَّيۡطَٰنُ عَنۡهَا فَأَخۡرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِۖ وَقُلۡنَا ٱهۡبِطُواْ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوّٞۖ وَلَكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُسۡتَقَرّٞ وَمَتَٰعٌ إِلَىٰ حِينٖ
﴾۳۶﴿
پھر (ہوا یہ کہ) شیطان نے دھوکا دے کر (ان دونوں سے اس حکم کی خلاف ورزی کرا دی اور) ان کو اس مقام سے نکلوا دیا جس میں وہ (عیش و نشاط کے ساتھ زندگی گزار رہے) تھے، ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر (کر نیچے زمین پر چلے) جاؤ اس لیے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو (اب) تمھارے لیے زمین میں ایک وقتِ مقرّرہ تک رہنے کا ٹھکانہ ہے اور (وہیں) کچھ فائدہ اٹھانا ہے
Then (it happened that) the Shaitan made them slip therefrom, and got them out from (the dwelling) that in which they were (rejoicing their lives). We said: "Get you down (to the earth), all, with enmity between yourselves. On earth will be a dwelling place for you and an enjoyment for a time."
فَتَلَقَّىٰٓ ءَادَمُ مِن رَّبِّهِۦ كَلِمَٰتٖ فَتَابَ عَلَيۡهِۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
﴾۳۷﴿
پھر آدم نے اپنے ربّ سے کچھ کلمات سیکھے (اور ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کی) اللہ (تعالیٰ) نے ان کی توبہ قبول کر لی (اور معاف کر دیا) بےشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
Then Adam received from his Lord Words. And (sought forgiveness from those words. Therefore,) his Lord pardoned him (accepted his repentance). Verily, He is the One Who accepts repentance, the Most Merciful.
قُلۡنَا ٱهۡبِطُواْ مِنۡهَا جَمِيعٗاۖ فَإِمَّا يَأۡتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدٗى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۳۸﴿
ہم نے ان سے پھر کہا تم سب یہاں سے اتر (کر زمین پر چلے) جاؤ، پھر جب کبھی تمھارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا)، جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے انھیں (روزِ محشر) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
We (again) said (to them): "Get down all of you from this place (to the earth), then whenever there comes to you Guidance from Me (follow it), and whoever follows My Guidance, there shall be no fear on them, nor shall they grieve (on the Day of gathering).
وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۳۹﴿
البتّہ جو لوگ ہماری آیتوں کا انکار کریں گے اور ان کو جھٹلائیں گے تو ایسے لوگ دوزخی ہوں گے اور وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
But those who disbelieve and belie verses - such are the dwellers of the Fire. They shall abide therein forever.
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَوۡفُواْ بِعَهۡدِيٓ أُوفِ بِعَهۡدِكُمۡ وَإِيَّـٰيَ فَٱرۡهَبُونِ
﴾۴۰﴿
اے بنی اسرائیل، میری نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھیں اور اس عہد کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا (اگر تم ایسا کرو گے تو) میں اس عہد کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور تم صرف مجھ سے ڈرتے رہو
O Children of Yaq’ub! Remember My Favour which I bestowed upon you, and fulfil (your obligations to) My Covenant (with you) so that I fulfil (My Obligations to) your covenant (with Me), and fear none but Me.
وَءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلۡتُ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَكُمۡ وَلَا تَكُونُوٓاْ أَوَّلَ كَافِرِۭ بِهِۦۖ وَلَا تَشۡتَرُواْ بِـَٔايَٰتِي ثَمَنٗا قَلِيلٗا وَإِيَّـٰيَ فَٱتَّقُونِ
﴾۴۱﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی ہے (وہ ایسی کتاب ہے) جو تمھاری کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور تم اس کے (سب سے) پہلے انکار کرنے والے نہ بن جاؤ اور (اے بنی اسرائیل،) تھوڑے فائدے کی خاطر میری آیتوں کو نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو
And (O Children of Yaq’ub!) believe in what I have sent down (the book that is), confirming that which is with you, and be not the first (of all) to disbelieve therein, and (O Children of Yaq’ub!) buy not with My Verses a small price, and fear Me and Me Alone.
وَلَا تَلۡبِسُواْ ٱلۡحَقَّ بِٱلۡبَٰطِلِ وَتَكۡتُمُواْ ٱلۡحَقَّ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
﴾۴۲﴿
And mix not truth with falsehood, nor conceal the truth
وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱرۡكَعُواْ مَعَ ٱلرَّـٰكِعِينَ
﴾۴۳﴿
And perform the prayer, and give Zakat and bow down along with the one who bow in the prayer
۞أَتَأۡمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلۡبِرِّ وَتَنسَوۡنَ أَنفُسَكُمۡ وَأَنتُمۡ تَتۡلُونَ ٱلۡكِتَٰبَۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
﴾۴۴﴿
اور (اے بنی اسرائیل) کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو؟ اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو (باوجود اس بات کے کہ) تم کتاب کی تلاوت کرتے رہتے ہو (تم خود اس پر عمل نہیں کرتے) کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے (کہ یہ بڑی بُری بات ہے کہ دوسروں کو نیک کام کا حکم دو اور خود نیک کام نہ کرو)
(O Children of Yaq’ub!) Enjoin you righteousness deeds on the people and you forget (to practise it) yourselves, while you recite the Scripture. Have you then no sense? (this is indeed, a bad deed to enjoin others the righteous deeds and you do not abide by it)
وَٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى ٱلۡخَٰشِعِينَ
﴾۴۵﴿
اور (ہر مشکل اور ہر صدمے کے وقت) صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کیا کرو اور بےشک نماز کا ادا کرنا بڑا مشکل کام ہے لیکن ان لوگوں کےلیے کچھ بھی مشکل نہیں جو عاجزی کرتے ہیں
And seek help in patience and the prayer (in every trouble and grief) and truly it is extremely heavy and hard (to offer the prayer) except for one who are humble.
ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُواْ رَبِّهِمۡ وَأَنَّهُمۡ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ
﴾۴۶﴿
(یعنی وہ لوگ)جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ یقینًا اپنے ربّ سے ملاقات کرنے والے ہیں اور اُس کی طرف لوٹنے والے ہیں
(They are those) who are certain that they are going to meet their Lord, and that unto Him they are going to return.
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَنِّي فَضَّلۡتُكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
﴾۴۷﴿
اے بنی اسرائیل میری نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھیں (منجملہ ان کے سب سے بڑی نعمت یہ تھی) کہ میں نے تمھیں تمام اقوامِ عالَم پر فضیلت دی تھی
O Children of Yaq’ub! Remember My Favour which I bestowed upon you and (the best among the favors is) that I preferred you to the worlds.
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا لَّا تَجۡزِي نَفۡسٌ عَن نَّفۡسٖ شَيۡـٔٗا وَلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا شَفَٰعَةٞ وَلَا يُؤۡخَذُ مِنۡهَا عَدۡلٞ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
﴾۴۸﴿
(تو اب ان نعمتوں اور احسانوں کو یاد کر کے ان کا شکر ادا کرو، محمّد رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلّم پر ایمان لے آؤ، اگر تم ایمان نہیں لاؤ گے تو پھر) ڈرو اس دن سے جس دن کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، نہ کسی سے بدلہ (یا معاوضہ یا فدیہ) لیا جائے گا اور نہ وہ (یعنی اہلِ محشر) کسی کی مدد حاصل کر سکیں گے
And (as a result, now is the time to be grateful to the blessings, believe in Muhammad (ﷺ), if you do not) fear a Day when a person shall not avail another, nor will intercession be accepted from him nor will compensation (wages or redemption) be taken from him nor will they be helped (on the Day of Gathering).
وَإِذۡ نَجَّيۡنَٰكُم مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَسُومُونَكُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُونَ نِسَآءَكُمۡۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَآءٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَظِيمٞ
﴾۴۹﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم کو آلِ فرعون سے نجات دی، وہ تم کو بڑی تکلیف پہنچاتے تھے، تمھارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے تھے اور تمھاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اس تکلیف میں تمھارے ربّ کی طرف سے تمھاری بڑی (زبردست) آزمائش تھی
And (O Children of Yaq’ub! remember) when We saved you from Fir’aun’s people, who were afflicting you with a horrible torment, they used to slaughter your sons and sparing your women, and therein was a mighty trial from your Lord.
وَإِذۡ فَرَقۡنَا بِكُمُ ٱلۡبَحۡرَ فَأَنجَيۡنَٰكُمۡ وَأَغۡرَقۡنَآ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ
﴾۵۰﴿
اور (اے بنی اسرائیل اس نعمت کو یاد کرو) جب ہم نے تمھارے (گزرنے کے) لیے سمندر کو پھاڑ دیا، پھر تم کو نجات دی اور آلِ فرعون کو (جو تمھارا پیچھا کر رہے تھے) غرق کر دیا اور تم (یہ سب کچھ) دیکھ رہے تھے
And (O Children of Yaq’ub! remember) when We separated the sea for you (to cross) and saved you and drowned Fir’aun’s people while you were looking (at them).
وَإِذۡ وَٰعَدۡنَا مُوسَىٰٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ
﴾۵۱﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس"۴۰" رات (اور دن کوہِ طور پر رہنے) کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد بچھڑے کو (معبود) بنا لیا اور (اس طرح) تم نے (اپنی جانوں پر بڑا) ظلم کیا
And (remember) when We appointed for Musa forty nights (and days on Mount of Tur), and (in his absence on the Mount of Tur) you took the calf (for worship), and (so) you were wrong-doers (on yourselves)
ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
﴾۵۲﴿
پھر (ہمارے اس احسان کو بھی یاد کرو کہ) ہم نے اس کے بعد تمھارے اس گناہ کو معاف کر دیا تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ (یعنی راہِ راست پر چلنے لگو اور سرکشیاں چھوڑ دو)
Then (remember Our Favors) after that We forgave you so that you might be grateful. (and correct yourselves and leave evil deeds)
وَإِذۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡفُرۡقَانَ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
﴾۵۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور حقّ و باطل میں تمیز کرنے والی چیز عطا فرمائی تاکہ تم ہدایت یاب ہو جاؤ
And (O Children of Yaq’ub! remember) when We gave Musa the Scripture and the criterion (of right and wrong) so that you may be guided aright."
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ يَٰقَوۡمِ إِنَّكُمۡ ظَلَمۡتُمۡ أَنفُسَكُم بِٱتِّخَاذِكُمُ ٱلۡعِجۡلَ فَتُوبُوٓاْ إِلَىٰ بَارِئِكُمۡ فَٱقۡتُلُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ عِندَ بَارِئِكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
﴾۵۴﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! تم نے بچھڑے کو معبود بناکر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا اب اپنے پیدا کرنے والے سے توبہ کرو، آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو، تمھارے پیدا کرنے والے کے نزدیک یہ ہی چیز تمھارے لیے بہتر ہے، پھر اللہ نے تمھاری توبہ قبول کی، بےشک وہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے
And (remember) when Musa said to his people: "O my people! Verily, you have wronged yourselves by worshipping the calf. So turn in repentance to your Creator and kill yourselves, that will be better for you with your Creator." Then He accepted your repentance. Truly, He is the One Who accepts repentance, the Most Merciful.
وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نُّؤۡمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى ٱللَّهَ جَهۡرَةٗ فَأَخَذَتۡكُمُ ٱلصَّـٰعِقَةُ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ
﴾۵۵﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا کہ (اے موسیٰ) ہم آپ پر ہر گز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہم اللہ کو علانیہ نہ دیکھ لیں، (تمھارے اس مطالبے پر) تمھارے دیکھتے دیکھتے بجلی نے تمھیں پکڑ لیا (اور بجلی سے تمھاری موت واقع ہو گئی)
And (O Children of Yaq’ub! remember) when you said (to Musa): "O Musa! We shall never believe in you until we see Allah plainly." (But at this demand, you were seized with a thunder-bolt (lightning) while you were looking. (by this thunder-bolt you died)
ثُمَّ بَعَثۡنَٰكُم مِّنۢ بَعۡدِ مَوۡتِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
﴾۵۶﴿
Then We caused you alive after your death, so that you might be grateful (slaves)
وَظَلَّلۡنَا عَلَيۡكُمُ ٱلۡغَمَامَ وَأَنزَلۡنَا عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَنَّ وَٱلسَّلۡوَىٰۖ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡۚ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
﴾۵۷﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کیا اور (تمھارے کھانے کےلیے) تم پر مَنّ و سلویٰ نازل کیا (پھر ہم نے کہا) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاتے رہو، (لیکن تمھارے بزرگوں نے ان کی قدر نہیں کی تو) انھوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے، (انھوں نے اللہ کا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ وہ اپنا نقصان کر رہے تھے)
And (O Children of Yaq’ub! remember) We shaded you with clouds and sent down on you Al-Manna and the quails, (for food saying): "Eat of the good lawful things We have provided for you," (but they your forefather did not value them). And they did not wrong Us but they wronged themselves. (they did not harm Allah but harmed themselves)
وَإِذۡ قُلۡنَا ٱدۡخُلُواْ هَٰذِهِ ٱلۡقَرۡيَةَ فَكُلُواْ مِنۡهَا حَيۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدٗا وَٱدۡخُلُواْ ٱلۡبَابَ سُجَّدٗا وَقُولُواْ حِطَّةٞ نَّغۡفِرۡ لَكُمۡ خَطَٰيَٰكُمۡۚ وَسَنَزِيدُ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
﴾۵۸﴿
اور (اے بنی اسرائیل وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کہا اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے تم چاہو خوب کھاؤ (پیو) اور (جب بستی کے) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور "حِطَّۃٌ" کہنا، ہم تمھارے گناہوں کو معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اس سے زائد کچھ اور بھی عطا کریں گے
And (O Children of Yaq’ub! remember) when We said: "Enter this town and eat (and drink) bountifully therein with pleasure and delight wherever you wish, and enter the gate in prostration (or bowing with humility) and say: 'Hittatun, Forgive us,' and We shall forgive you your sins and shall increase (reward) for the good-doers."
فَبَدَّلَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوۡلًا غَيۡرَ ٱلَّذِي قِيلَ لَهُمۡ فَأَنزَلۡنَا عَلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجۡزٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُواْ يَفۡسُقُونَ
﴾۵۹﴿
پھر (جب وہ بستی میں داخل ہوئے تو) ظالم لوگوں نے اس لفظ کے بدلے جو ان سے کہا گیا تھا دوسرا لفظ اختیار کر لیا تو ہم نے ان ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا اور یہ (عذاب) اس لیے (نازل کیا) کہ وہ مسلسل نافرمانیاں کر رہے تھے
But (when they entered the town then) those who did wrong changed the word from that which had been told to them for another, so We sent upon the wrong-doers a punishment (torment) from the heaven because they used to rebel (against Allah's obedience).
۞وَإِذِ ٱسۡتَسۡقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ فَقُلۡنَا ٱضۡرِب بِّعَصَاكَ ٱلۡحَجَرَۖ فَٱنفَجَرَتۡ مِنۡهُ ٱثۡنَتَا عَشۡرَةَ عَيۡنٗاۖ قَدۡ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٖ مَّشۡرَبَهُمۡۖ كُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ مِن رِّزۡقِ ٱللَّهِ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِينَ
﴾۶۰﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کےلیے پانی کےلیے دعا کی تو ہم نے ان سے کہا کہ اپنی لاٹھی کو پتّھر پر مارو (انھوں نے حکم کی تعمیل کی) تو اس پتّھر سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا (اور پانی سے سیراب ہو گئے، موسیٰ نے کہا) اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور پیو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو
And (O Children of Yaq’ub! remember) when Musa asked for water for his people, We said (to them): "Strike the stone with your stick." (He obeyed the order) Then gushed forth therefrom twelve springs. Each (group of) people knew its own place for water. (The towns supplied with sufficient water, Musa said) "Eat and drink of that which Allah has provided and do not act corruptly, making mischief on the earth."
وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نَّصۡبِرَ عَلَىٰ طَعَامٖ وَٰحِدٖ فَٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُخۡرِجۡ لَنَا مِمَّا تُنۢبِتُ ٱلۡأَرۡضُ مِنۢ بَقۡلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَاۖ قَالَ أَتَسۡتَبۡدِلُونَ ٱلَّذِي هُوَ أَدۡنَىٰ بِٱلَّذِي هُوَ خَيۡرٌۚ ٱهۡبِطُواْ مِصۡرٗا فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلۡتُمۡۗ وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُ وَٱلۡمَسۡكَنَةُ وَبَآءُو بِغَضَبٖ مِّنَ ٱللَّهِۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعۡتَدُونَ
﴾۶۱﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز ایک کھانے پر صبر نہیں کر سکتے، لہٰذا آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کریں کہ وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین سے اگتی ہیں (مثلاً) زمین سے اگنے والی سبزیاں و ترکاریاں، ککڑیاں و کھیرے، گیہوں، مسور اور پیاز (وغیرہ) موسیٰ نے کہا کیا تم بہتر چیزوں کے بدلے میں ادنیٰ چیزیں طلب کرتے ہو (یہ تو بڑی بے وقوفی ہے اور اگر تمھارا اسی پر اصرار ہے تو) کسی شہر میں اترو وہاں بےشک تمھیں وہ چیزیں مل جائیں گی جن کا تم نے سوال کیا ہے (مثال کے طور پر ارضِ مقدّس پر حملہ کرو اور اس کے رہنے والوں کو شکست دے کر اس پر قبضہ کرلو، پھر وہاں اپنی پسندیدہ چیزیں خوب کھاؤ اور پیو، لیکن انھوں نے جنگ سے گریز کیا) تو ان پر ذِلّت اور محتاجی مسلّط کر دی گئی، وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گئے، یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، نبیّوں کو ناحق قتل کرتے تھے اور اس لیے بھی ہوا کہ وہ بار بار نافرمانی اور ظلم و زیادتی کرتے تھے (اور حدودِ شرعیہ سے آگے بڑھ جایا کرتے تھے)
And (O Children of Yaq’ub! remember) when you said, "O Musa! We cannot endure one kind of food. So invoke your Lord for us to bring forth for us of what the earth grows, (like) its herbs, its cucumbers, its wheat or garlic, its lentils and its onions etc." He (Musa) said, "Would you exchange that which is better for that which is lower? (it is indeed, a silly act, and if you insist this then) Go you down to any town and you shall find what you asked for!" (for example, attack the sacred city and defeat their dwellers and capture the city. and then eat and drink the lawful food therein. But they avoided the war) And they were covered with humiliation and misery, and they drew on themselves the Wrath of Allah. That was because they used to disbelieve the verses of Allah and killed the Prophets wrongfully. That was because they disobeyed and used to transgress the bounds (of Islamic rules and regulations).
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلنَّصَٰرَىٰ وَٱلصَّـٰبِـِٔينَ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَلَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۶۲﴿
بےشک جو لوگ ایمان لا چکے ہیں اور جو لوگ یہودی ہیں، عیسائی ہیں یا صابئی ہیں (غرض کہ وہ کسی بھی مذہب، جماعت یا فرقے سے تعلّق رکھتے ہوں، ان کا یہ تعلّق ان کے کچھ کام نہ آئے گا، بلکہ) جو شخص بھی اللہ پر ایمان لائے گا، روزِ قیامت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا (تو یہ ایمان اور عملِ صالح اس کے کام آئے گا) ایسے لوگوں کےلیے ان کے ربّ کے ہاں اجر و ثواب ہے، وہاں انھیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
Verily! Those who believe and those who are Jews and Christians, and Sabians, whoever believes in Allah and the Last Day and does righteous good deeds shall have their reward with their Lord, on them shall be no fear, nor shall they grieve.
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱذۡكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
﴾۶۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے مضبوط عہد لیا تھا ایسی حالت میں کہ ہم نے تمھارے اوپر کوہِ طور بلند (کر کے مثل سائبان کے) کر دیا تھا (اور تم سے کہا تھا کہ) جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اسے قوّت کے ساتھ پکڑو اور جو (ہدایات) اس میں (لکھی ہوئی) ہیں انھیں یاد رکھو (ان پر عمل کرتے رہو) تاکہ تم متّقی بن جاؤ
And (O Children of Yaq’ub, remember) when We took (strict) covenant from you and We raised above you the Mount (Tur like a cloud, saying): "Hold fast to that which We have given you, and remember that which is therein (of instructions) so that you may become the pious.
ثُمَّ تَوَلَّيۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَۖ فَلَوۡلَا فَضۡلُ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَرَحۡمَتُهُۥ لَكُنتُم مِّنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
﴾۶۴﴿
پھر (ہوا یہ کہ) تم اس کے بعد (اس عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاتے
Then after that you turned away (from fulfilling the covenant). Had it not been for the Grace and Mercy of Allah upon you, indeed you would have been among the losers.
وَلَقَدۡ عَلِمۡتُمُ ٱلَّذِينَ ٱعۡتَدَوۡاْ مِنكُمۡ فِي ٱلسَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَهُمۡ كُونُواْ قِرَدَةً خَٰسِـِٔينَ
﴾۶۵﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) تم میں سے جن لوگوں نے ہفتہ کے دن (حدودِ شرعیہ) سے تجاوز کیا تھا انھیں تم اچّھی طرح جانتے ہو، ہم نے ان سے کہا تم ذلیل و خوار بندر بن جاؤ، (وہ بندر بن گئے)
And (O Children of Yaq’ub!) indeed, you knew those amongst you who transgressed in the matter of the day of Saturday. We said to them: "Be you monkeys, despised and rejected."
فَجَعَلۡنَٰهَا نَكَٰلٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهَا وَمَا خَلۡفَهَا وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ
﴾۶۶﴿
پھر ہم نے اس سزا کو اس وقت کے لوگوں کےلیے اور بعد میں آنے والوں کےلیے باعثِ عبرت اور متّقیوں کےلیے باعثِ نصیحت بنا دیا
So We made this punishment an example to their own and to succeeding generations and a lesson to those who are the pious.
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦٓ إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تَذۡبَحُواْ بَقَرَةٗۖ قَالُوٓاْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُوٗاۖ قَالَ أَعُوذُ بِٱللَّهِ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
﴾۶۷﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو، وہ کہنے لگے (اے موسیٰ) کیا آپ ہم سے مذاق کرتے ہیں، موسیٰ نے کہا میں اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں کہ (میں مذاق کر کے) جاہلوں میں سے ہو جاؤں
And (O Children of Yaq’ub! remember) when Musa said to his people: "Verily, Allah commands you that you slaughter a cow." They said, "(O Musa!) Do you make fun of us?" He (Musa) said, "I take Allah's Refuge from being among the foolish by making fun of you "
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا فَارِضٞ وَلَا بِكۡرٌ عَوَانُۢ بَيۡنَ ذَٰلِكَۖ فَٱفۡعَلُواْ مَا تُؤۡمَرُونَ
﴾۶۸﴿
بنی اسرائیل نے کہا (اچّھا تو) آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے، موسیٰ نے کہا اللہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بچھیا بلکہ ان دونوں کے درمیان (یعنی) جوان ہو، (پھر) موسیٰ نے کہا اب جو حکم تم کو دیا گیا ہے اس کی تعمیل کرو
They (Children of Yaq’ub!) said, "Ok then. Call upon your Lord for us that He may make plain to us what it (cow) is!" He (Musa) said, "He says, 'Verily, it is a cow neither too old nor too young, but (it is) between the two conditions (means young)', so do what you are commanded."
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوۡنُهَاۚ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ صَفۡرَآءُ فَاقِعٞ لَّوۡنُهَا تَسُرُّ ٱلنَّـٰظِرِينَ
﴾۶۹﴿
وہ کہنے لگے آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو، موسیٰ نے کہا اللہ (تعالیٰ) فرماتا ہے کہ اس گائے کا رنگ گہرا زرد ہو کہ وہ دیکھنے والوں کو خوش کر دے
They said, "Call upon your Lord for us to make plain to us its colour." He (Musa) said, "He says, 'It is a yellow cow, bright in its colour, pleasing to the beholders "
قَالُواْ ٱدۡعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ ٱلۡبَقَرَ تَشَٰبَهَ عَلَيۡنَا وَإِنَّآ إِن شَآءَ ٱللَّهُ لَمُهۡتَدُونَ
﴾۷۰﴿
(یہ سن کر) وہ کہنے لگے (اے موسیٰ) آپ ہمارے لیے اپنے ربّ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بتائے کہ وہ گائے (اور) کیسی ہو، بےشک گائے (کا معاملہ) ہم پر مشتبہ اور پیچیدہ ہو گیا ہے اور بےشک اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور صحیح بات تک پہنچ جائیں گے
(On listening this) They said, "(O Musa!) Call upon your Lord for us to make plain to us what it (cow) is. Verily, to us the matter of cow became complicated are alike. And surely, if Allah wills, we will be guided."
قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٞ لَّا ذَلُولٞ تُثِيرُ ٱلۡأَرۡضَ وَلَا تَسۡقِي ٱلۡحَرۡثَ مُسَلَّمَةٞ لَّا شِيَةَ فِيهَاۚ قَالُواْ ٱلۡـَٰٔنَ جِئۡتَ بِٱلۡحَقِّۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفۡعَلُونَ
﴾۷۱﴿
موسیٰ نے کہا اللہ (تبارک و تعالیٰ) فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ آسانی سے قابو میں آتی ہو کہ زمین جَوتے اور نہ کھیتی کو پانی پلاتی ہو، وہ گائے (صحیح و) سالم ہو اس میں کسی قسم کا داغ و دھبّہ نہ ہو، بنی اسرائیل کہنے لگے اب آپ نے صحیح صحیح بتا دیا، (الغرض) انھوں نے گائے کو ذبح کیا اگرچہ (ان کی ٹال مٹول سے) ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ کریں گے نہیں
He [Musa] said, "He says, 'It is a cow neither trained to till the soil nor water the fields, sound, having no other colour except bright yellow.' " They said, "Now you have brought the truth." So they slaughtered it though they were near to not doing it.
وَإِذۡ قَتَلۡتُمۡ نَفۡسٗا فَٱدَّـٰرَٰٔتُمۡ فِيهَاۖ وَٱللَّهُ مُخۡرِجٞ مَّا كُنتُمۡ تَكۡتُمُونَ
﴾۷۲﴿
اور (اے بنی اسرائیل، گائے ذبح کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا تھا) جب تم (میں سے ایک آدمی) نے کسی شخص کو قتل کر دیا، پھر تم (قاتل کے معاملے میں) ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے (تم قاتل کے نام کو چُھپا رہے تھے) حالانکہ اللہ اس کو ظاہر کرنے والا تھا
And (O Children of Yaq’ub! Remember slaughtering a cow was ordained) when (a man among you) killed a man and fell into dispute among yourselves (about the killer) as to the crime (and you were hiding the killer’s name). But Allah brought forth that which you were hiding.
فَقُلۡنَا ٱضۡرِبُوهُ بِبَعۡضِهَاۚ كَذَٰلِكَ يُحۡيِ ٱللَّهُ ٱلۡمَوۡتَىٰ وَيُرِيكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
﴾۷۳﴿
الغرض (جب انھوں نے گائے کو ذبح کیا تو) ہم نے ان سے کہا اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے مارو، (گائے کا ٹکڑا مقتول کو مارتے ہی وہ مقتول زندہ ہو گیا اور اس نے قاتل کا نام بتا دیا) اللہ نے فرمایا اسی طرح اللہ مُردوں کو (قیامت کے دن) زندہ کرے گا، وہ تو اپنی نشانیاں دکھا رہا ہے تاکہ تم عقل حاصل کرو
So (when they slaughtered the cow) We said (to them): "Strike him (the dead man) with a piece of it (the cow)." Thus Allah brings the dead to life and (he told the killer’s name. Allah said:) shows you His signs so that you may understand.
ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَٱلۡحِجَارَةِ أَوۡ أَشَدُّ قَسۡوَةٗۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ ٱلۡأَنۡهَٰرُۚ وَإِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ ٱلۡمَآءُۚ وَإِنَّ مِنۡهَا لَمَا يَهۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ ٱللَّهِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
﴾۷۴﴿
پھر اس واقعے کے بعد تمھارے دِل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتّھر ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت (اس لیے کہ) بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے نہریں جاری ہوتی ہیں، بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ جو پھٹ جاتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض پتّھر ایسے ہوتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں (لیکن اے بنی اسرائیل، تمھارے دِل کسی طرح نہ پسیجے، کسی طرح ان میں شکستگی اور نرمی نہ آئی اور نہ اللہ کا خوف دِل میں پیدا ہوا، بہر حال اے بنی اسرائیل،) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے
Then, after that (incident), your hearts were hardened and became as stones or even worse in hardness. And indeed, there are stones out of which rivers gush forth, and indeed, there are of them (stones) which split asunder so that water flows from them, and indeed, there are of them (stones) which fall down for fear of Allah. (But O Children of Yaq’ub! Do not lose your heart. No heart was softened. Anyhow (O Children of Yaq’ub! Allah is not unaware of what you do.
۞أَفَتَطۡمَعُونَ أَن يُؤۡمِنُواْ لَكُمۡ وَقَدۡ كَانَ فَرِيقٞ مِّنۡهُمۡ يَسۡمَعُونَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُۥ مِنۢ بَعۡدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
﴾۷۵﴿
اے ایمان والو، کیا تم یہ توقّع رکھتے ہو کہ اہلِ کتاب تمھاری خاطر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں سے ایک فریق ایسا ہے جو اللہ کا کلام سنتا ہے پھر سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر اس میں تحریف کرتا ہے (جو لوگ جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ کے کلام میں تحریف کرتے ہوں ان سے ایمان کی توقّع رکھنا فضول ہے)
Do you (O faithful believers) covet that they will believe in your religion in spite of the fact that a party of them used to hear the Word of Allah, then they used to change it knowingly after they understood it? (Those who change the Word of Allah, it is useless to expect from them that they will believe)
وَإِذَا لَقُواْ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٖ قَالُوٓاْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمۡ لِيُحَآجُّوكُم بِهِۦ عِندَ رَبِّكُمۡۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
﴾۷۶﴿
اور یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے (مزید برآں دورانِ ملاقات توریت میں بیان کردہ چند حقائق اور رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی علامات بھی مومنین سے بیان کر دیتے ہیں) پھر جب آپس میں ایک دوسرے سے خلوت میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تم ان کو ایسی باتیں بھی بتا دیتے ہو جو اللہ نے تم پر ظاہر کی ہیں تاکہ وہ ان کو تمھارے ربّ کے پاس تمھارے مقابلے میں بطورِ حجّت پیش کریں (ایسا نہ کیا کرو) کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے
And when they meet those who believe, they say, "We believe", (Furthermore, during meeting with them, they used to tell the believers few facts depicted in Taurat and signs of Muhammad ﷺ ( but when they meet one another in private, they say, "Do you tell them what Allah has revealed to you, that they (Muslims) may argue with you (Jews) about it before your Lord?" (Do not do this) Have you then no understanding?
أَوَ لَا يَعۡلَمُونَ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ
﴾۷۷﴿
(اے رسول) کیا انھیں معلوم نہیں کہ (وہ کسی چیز کو اللہ سے نہیں چُھپا سکتے کیوں کہ) اللہ یقینًا اس چیز کو بھی جانتا ہے جو وہ چُھپاتے ہیں اور اس چیز کو بھی جانتا ہے جو وہ ظاہر کرتے ہیں
(O Prophet!) Know they not that (thay cannot conceal anything from Allah because) Allah knows what they conceal and what they reveal?
وَمِنۡهُمۡ أُمِّيُّونَ لَا يَعۡلَمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّآ أَمَانِيَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَظُنُّونَ
﴾۷۸﴿
ان میں بعض لوگ ایسے ہیں جو نہ لکھنا جانتے ہیں نہ پڑھنا، انھیں کتاب (اِلہٰی) کا کوئی علم نہیں (چند) غلط باتوں اور خوش فہمیوں کے علاوہ (جن پر وہ نازاں ہیں وہ کچھ نہیں جانتے، ان کے پاس کوئی یقینی علم نہیں) وہ تو بس ظنّ و گمان پر (آس لگائے بیٹھے) ہیں
And there are among them illiterate people, who know not the Book (of Divine), but they trust upon (few) false (actions and) desires (on which they boast up while they have no sure knowledge) and they but guess.
فَوَيۡلٞ لِّلَّذِينَ يَكۡتُبُونَ ٱلۡكِتَٰبَ بِأَيۡدِيهِمۡ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ لِيَشۡتَرُواْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗاۖ فَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَوَيۡلٞ لَّهُم مِّمَّا يَكۡسِبُونَ
﴾۷۹﴿
خرابی ہے ان لوگوں کےلیے جو اپنے ہاتھ سے شریعت کی باتیں لکھتے ہیں، پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ (تعالیٰ) کی طرف سے ہیں (ان باتوں کے لکھنے سے ان کا مقصد یہ ہوتا ہے) کہ ان کے ذریعے تھوڑا سا فائدہ حاصل کریں (خبردار،) جو کچھ وہ اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں اس کی وجہ سے ان کےلیے (بڑی) خرابی ہے اور جو کچھ وہ کماتے ہیں اس کی وجہ سے بھی ان کےلیے (بڑی) خرابی ہے
Then woe to those who write the Book (legislation matters) with their own hands and then (people) say, "This is from Allah" (the purpose behind such action is) to purchase with it a little price (by it)! Woe to them for what their hands have written and woe to them for that they earn thereby.
وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَةٗۚ قُلۡ أَتَّخَذۡتُمۡ عِندَ ٱللَّهِ عَهۡدٗا فَلَن يُخۡلِفَ ٱللَّهُ عَهۡدَهُۥٓۖ أَمۡ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
﴾۸۰﴿
اور اہلِ کتاب کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں چند روز سے زیادہ ہرگز نہیں چھوئے گی، (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم نے اللہ سے (اس قسم کا) کوئی عہد لے لیا ہے (اگر عہد لے لیا ہے تو تمھارا دعویٰ صحیح ہے اس لیے کہ) اللہ (تعالیٰ) اپنے عہد کے خلاف ہرگز نہیں کرے گا (اور اگر عہد نہیں لیا ہے تو) کیا تم اللہ پر ایسی بات کا افترا کرتے ہو جس کا تمھیں علم نہیں
And they (the people of the scripture) say, "The (Hell-)Fire shall not touch us but for a few numbered days." Say (O Prophet! ask them): "Have you taken (such) a covenant from Allah, (if it so that you have a Covenant from Allah then) Allah will not break His Covenant? Or that (if it is not then) you say of Allah what you know not?"
بَلَىٰۚ مَن كَسَبَ سَيِّئَةٗ وَأَحَٰطَتۡ بِهِۦ خَطِيٓـَٔتُهُۥ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۸۱﴿
(اللہ کے ہاں کسی کےلیے کوئی امتیازی رعایت نہیں) بلکہ (اس کا قانون سب کےلیے یکساں ہے) جو شخص بُرے کام کرے گا اور اس کے گناہ اسے گھیرلیں گے تو ایسے لوگ (یقینًا) دوزخی ہیں وہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
(There is not any special compensation for anyone with Allah. His Rules are equal for all) But! Whosoever earns evil and his sin has surrounded him; they are (indeed,) dwellers of the Fire (Hell); they will dwell therein forever.
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۸۲﴿
اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک عمل کرتے رہیں گے، تو ایسے ہی لوگ جنّتی ہیں، وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے
And those who believe and do righteous good deeds, they are dwellers of Paradise, they will dwell therein forever.
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ لَا تَعۡبُدُونَ إِلَّا ٱللَّهَ وَبِٱلۡوَٰلِدَيۡنِ إِحۡسَانٗا وَذِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسۡنٗا وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَ ثُمَّ تَوَلَّيۡتُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنكُمۡ وَأَنتُم مُّعۡرِضُونَ
﴾۸۳﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا، والدین، اقربا، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہنا، لوگوں سے اچّھی بات کہنا، نماز کو قائم رکھنا، زکوٰۃ ادا کرتے رہنا تو (اے بنی اسرائیل،) چند لوگوں کے علاوہ تم سب (اس عہد سے) پھرگئے اور (ابھی تک اس سے) رُوگردانی کر رہے ہو
And (remember) when We took a covenant from the Children of Yaq’ub, (saying): Worship none but Allah (Alone) and be dutiful and good to parents, and to kindred, and to orphans and the poor, and speak good to people, and perform the prayer, and give Zakat. Then (O Children of Yaq’ub) you slid back, except a few of you, while you are (still) backsliders.
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ لَا تَسۡفِكُونَ دِمَآءَكُمۡ وَلَا تُخۡرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَٰرِكُمۡ ثُمَّ أَقۡرَرۡتُمۡ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ
﴾۸۴﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کے ملک سے نہ نکالنا، تو تم نے (ان باتوں کا) اقرار کیا تھا اور تم بھی اس بات پر گواہ ہو
And (O Children of Yaq’ub remember) when We took your covenant (saying): Shed not the blood of your (people), nor turn out your own people from their dwellings. Then, (this) you ratified and (to this) you bear witness.
ثُمَّ أَنتُمۡ هَـٰٓؤُلَآءِ تَقۡتُلُونَ أَنفُسَكُمۡ وَتُخۡرِجُونَ فَرِيقٗا مِّنكُم مِّن دِيَٰرِهِمۡ تَظَٰهَرُونَ عَلَيۡهِم بِٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَإِن يَأۡتُوكُمۡ أُسَٰرَىٰ تُفَٰدُوهُمۡ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيۡكُمۡ إِخۡرَاجُهُمۡۚ أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضٖۚ فَمَا جَزَآءُ مَن يَفۡعَلُ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ إِلَّا خِزۡيٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَاۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰٓ أَشَدِّ ٱلۡعَذَابِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
﴾۸۵﴿
(اور اے بنی اسرائیل،) پھر تم ہی ہو کہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو، اپنے میں سے بہت سے لوگوں کو ان کے وطن سے نکال دیتے ہو، ان کے مقابلے میں گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اور اگر وہ تمھارے پاس قید ہو کر آتے ہیں تو فدیہ دے کر ان کو چُھڑا لیتے ہو (تم سمجھتے ہو کہ فدیہ دے کر نہ چُھڑانا حرام ہے) حالانکہ ان کو (ان کے ملک سے) نکالنا بھی تو تم پر حرام تھا، (ایک حرام کام سے پرہیز کرتے ہو اور دوسرے حرام کام کو بے دھڑک کر گزرتے ہو) تو کیا تم کتاب (اِلہٰی) کے بعض (احکام) پر ایمان لاتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو (خبردار ہو جاؤ) جو لوگ تم میں سے ایسا کام کرتے ہیں ان کےلیے اور کوئی بدلہ نہیں سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں رُسوائی نصیب ہو گی اور قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ سخت عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے (اور اے بنی اسرائیل خبردار ہو جاؤ،) جو عمل تم کر رہے ہو اللہ ان سے غافل نہیں ہے
(O Children of Yaq’ub ) After this, it is you who kill one another and drive out a party of you from their towns, assist (each other) against them, in sin and transgression. And if they come to you as captives, you ransom them (thinking of freeing not by ransom is unlawful) although their expulsion was forbidden to you. (You avoid one unlawful deed and act upon another without fear) Then do you believe in a part (some commands) of the Scripture (of Allah) and reject the rest? Then (Be Aware!) what is the recompense of those who do so among you, except disgrace in the life of this world, and on the Day of Resurrection they shall be consigned to the most grievous torment. And (O Children of Yaq’ub ) Allah is not unaware of what you do.
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا بِٱلۡأٓخِرَةِۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
﴾۸۶﴿
(اے ایمان والو،) یہ ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے آخرت کے بدلے دنیا خریدی لہٰذا (یہ لوگ سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے پھر) نہ ان پر عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ کوئی ان کی مدد کر سکے گا
(O Prophet!) Those are they who have bought the life of this world at the price of the Hereafter. So (they will be in great torment and) their torment shall not be lightened nor shall they be helped.
وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ وَقَفَّيۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِۦ بِٱلرُّسُلِۖ وَءَاتَيۡنَا عِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدۡنَٰهُ بِرُوحِ ٱلۡقُدُسِۗ أَفَكُلَّمَا جَآءَكُمۡ رَسُولُۢ بِمَا لَا تَهۡوَىٰٓ أَنفُسُكُمُ ٱسۡتَكۡبَرۡتُمۡ فَفَرِيقٗا كَذَّبۡتُمۡ وَفَرِيقٗا تَقۡتُلُونَ
﴾۸۷﴿
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر ان کے بعد بہت سے رسول بھیجے (منجملہ ان کے) ابنِ مریم (بھی تھے جن) کو ہم نے کھلی نشانیاں عطا کی تھیں اور روحُ القدس (یعنی جبریل علیہ السلام) سے ان کو مدد دی تھی (لیکن اے بنی اسرائیل، تم نے کبھی بھی کسی رسول کی صحیح معنوں میں اطاعت نہیں کی) جب کبھی تمھارے پاس کوئی رسول ایسے احکام لے کر آیا جن پر عمل کرنے کو تمھارا دِل نہیں چاہتا تو تم نے سرکشی کی (اور ان احکام پر عمل نہیں کیا) بلکہ ان رسولوں میں سے ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کر دیا
And indeed, We gave Musa the Book and followed him up with a succession of Messengers. And (collectively. And among them) Isa, the son of Maryam, We gave clear signs and supported him with Ruh-ul-Qudus (Jibrael). (But O children of Yaq’ub, you never followed the messenger as per regulation correctly) Is it that whenever there came to you a Messenger with what you yourselves desired not, you grew arrogant? (and you did not act upon it). Some you disbelieved and some you killed.
وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلۡفُۢۚ بَل لَّعَنَهُمُ ٱللَّهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَقَلِيلٗا مَّا يُؤۡمِنُونَ
﴾۸۸﴿
اہلِ کتاب (ایمان والوں سے) کہتے ہیں ہمارے دِل غلاف میں (محفوظ) ہیں (ان پر تمھارا رنگ نہیں چڑھ سکتا، نہیں بات یہ نہیں ہے جو یہ کہہ رہے ہیں) بلکہ ان کی (ہٹ دھرمی اور) حق پوشی کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کر دی (یہ رحمت سے دور کر دیے گئے ہیں) یہ ہی وجہ ہے کہ یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں
And they (the people of the Scripture) say, "Our hearts are wrapped (protected. You cannot change them as you wish)." Nay, (the fact is not so) Allah has cursed them for their disbelief, (They have taken afar from Mercy) so little is that which they believe.
وَلَمَّا جَآءَهُمۡ كِتَٰبٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٞ لِّمَا مَعَهُمۡ وَكَانُواْ مِن قَبۡلُ يَسۡتَفۡتِحُونَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَآءَهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِۦۚ فَلَعۡنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۸۹﴿
اور جب ان لوگوں کے پاس اللہ کی طرف سے (وہ) کتاب آ گئی جو ان کی کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور (جس پر ایمان لانے اور جس پر عمل کرنے کا وعدہ کر کے) یہ پہلے کافروں پر فتح (پانے کی دعائیں) مانگا کرتے تھے، تو (ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس پر ایمان لے آتے لیکن ہوا یہ کہ) جب وہ جس چیز کو یہ اچّھی طرح پہچان بھی گئے، ان کے پاس آ گئی تو انھوں نے اس کا انکار کر دیا (تو ایسے) کافروں پر اللہ (تعالیٰ) کی لعنت ہے
And when there came to them, a Book from Allah confirming what is with them (they believed and promised to act upon it), although aforetime they had invoked Allah in order to gain victory over those who disbelieved, then (it would have happened) when there came to them that which they had recognised, they disbelieved in it. So let the Curse of Allah be on the disbelievers.
بِئۡسَمَا ٱشۡتَرَوۡاْ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمۡ أَن يَكۡفُرُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بَغۡيًا أَن يُنَزِّلَ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦۖ فَبَآءُو بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٖۚ وَلِلۡكَٰفِرِينَ عَذَابٞ مُّهِينٞ
﴾۹۰﴿
وہ چیز بہت بُری ہے جس کے بدلے انھوں نے اپنی جانوں کو بیچا، وہ یہ کہ محض ضد (اور حسد) کی وجہ سے انھوں نے اس (کتاب) کا انکار کر دیا جو اللہ نے اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل فرمادی (وہ اس کتاب کا انکار کر کے) غضب بالائے غضب میں گرفتار ہو گئے (ایسے ہی) کافروں کےلیے ذِلّت آمیز عذاب ہے
How bad is that for which they have sold their ownselves, that they should disbelieve in that which Allah has revealed, grudging that Allah should reveal of His Grace unto whom He wills of His slaves. So they have drawn on themselves wrath upon wrath. And for the disbelievers, there is disgracing torment.
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ ءَامِنُواْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ نُؤۡمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَيَكۡفُرُونَ بِمَا وَرَآءَهُۥ وَهُوَ ٱلۡحَقُّ مُصَدِّقٗا لِّمَا مَعَهُمۡۗ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُونَ أَنۢبِيَآءَ ٱللَّهِ مِن قَبۡلُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
﴾۹۱﴿
اور جب ان (اہلِ کتاب) سے کہا جاتا ہے کہ اس کتاب پر ایمان لاؤ جو اللہ (تعالیٰ) نے (محمّد رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم پر) نازل کی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی اور جو کتاب اس کے علاوہ ہے، اس کا وہ انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ (کتاب) حق ہے اور ان کی کتاب کی تصدیق بھی کرتی ہے، (اے رسول) ان سے پوچھیے کہ اگر واقعی تم اپنی کتاب پر ایمان رکھتے ہو تو پہلے (زمانہ ماضی میں) اللہ کے نبیّوں کو قتل کیوں کرتے رہے؟ (کیا ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کے یہ کام ہوتے ہیں؟)
And when it is said to them (the people of the Scripture), "Believe in what Allah has sent down (on Muhammad ﷺ)," they say, "We believe in what was sent down to us." And they disbelieve in that which came after it, while it (the book) is the truth confirming what is with them. Say (O Prophet! to them): "Why then have you killed the Prophets of Allah aforetime (in the past), if you indeed have been believers?"
۞وَلَقَدۡ جَآءَكُم مُّوسَىٰ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ
﴾۹۲﴿
اور (اے بنی اسرائیل،) موسیٰ تمھارے پاس (کیسے کیسے) کھلے دلائل لے کر آئے تھے اس کے باوجود تم نے ان کے (کوہِ طور پر جانے کے) بعد بچھڑے کو (معبود) بنا لیا اور (اس طرح) تم نے (اپنی جانوں پر) بڑا ظلم کیا، (کیا ایمان والے ایسا ہی کرتے ہیں)
And (O Children of Yaq’ub) indeed Musa came to you with clear proofs, yet you worshipped the calf (as god) after he left (to the Mount of Tur), and (this way) you were the wrongdoers. (Do the believers do so?)
وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَكُمُ ٱلطُّورَ خُذُواْ مَآ ءَاتَيۡنَٰكُم بِقُوَّةٖ وَٱسۡمَعُواْۖ قَالُواْ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَأُشۡرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ ٱلۡعِجۡلَ بِكُفۡرِهِمۡۚ قُلۡ بِئۡسَمَا يَأۡمُرُكُم بِهِۦٓ إِيمَٰنُكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
﴾۹۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل، وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کوہِ طور کو تم پر بلند کر کے تم سے (مضبوط) عہد لیا تھا کہ جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے اسے قوّت کے ساتھ پکڑے رہنا اور (ہم نے تم سے یہ بھی کہا تھا کہ جو حکم تمھیں دیا جارہا ہے اسے غور سے) سنو! تم نے کہا ہم سن رہے ہیں اور (دِل تمھارے یہ کہہ رہے تھے کہ) ہم نافرمانی کریں گے اور (اے رسول، یہ فرماں برداری کیسے کرتے) ان کے دِلوں میں تو ان کے کفر کے سبب بچھڑے کی محبّت رچ گئی تھی، (اے رسول) ان سے کہہ دیجیے کہ اگر واقعی تم مومن ہو تو تمھارا ایمان تم کو جس کام کا حکم دیتا ہے وہ (تو) بہت بُرا ہے (کیا صحیح ایمان بھی کبھی کسی کو بُرے کام کا حکم دے سکتا ہے؟)
And (O Children of Yaq’ub remember) when We took your covenant (strict) and We raised above you the Mount (of Tur saying), "Hold firmly to what (the book) We have given you and (and We also told you that the Command which We have carry out upon you, you need to) hear (Our Word)." They said, "We have heard and disobeyed (by heart)”.(O Prophet! How could they obey? And their hearts absorbed (the worship of) the calf because of their disbelief. (O Prophet!) Say: "Worst indeed is that which your faith enjoins on you if you are believers."
قُلۡ إِن كَانَتۡ لَكُمُ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ عِندَ ٱللَّهِ خَالِصَةٗ مِّن دُونِ ٱلنَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
﴾۹۴﴿
(اے رسول) آپ (اہلِ کتاب، سے) کہہ دیجیے کہ اگر اللہ کے ہاں دارِ آخرت تمام لوگوں کو چھوڑ کر خالص تمھارے لیے مخصوص ہے اور اگر تم اس دعوے میں سچّے ہو تو پھر موت کی تمنّا کرو (تاکہ دنیاوی تکالیف سے نجات پاکر ابدی راحت کا لطف اٹھاؤ)
(O Prophet!) Say to (the people of the Scripture): "If the home of the Hereafter with Allah is indeed for you specially and not for others, of mankind, then long for death if you are truthful (so that you get rid of worldly troubles and rejoice into the everlasting peace)."
وَلَن يَتَمَنَّوۡهُ أَبَدَۢا بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۹۵﴿
لیکن (اے رسول) جو بد اعمالیاں یہ کر چکے ہیں ان کی وجہ سے یہ کبھی ایسی تمنّا نہیں کریں گے، اللہ (ان) ظالموں سے خوب واقف ہے
But (O Prophet!) they will never long for it because of what their hands have sent before them. And Allah is All-Aware of the(se) wrong-doers.
وَلَتَجِدَنَّهُمۡ أَحۡرَصَ ٱلنَّاسِ عَلَىٰ حَيَوٰةٖ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمۡ لَوۡ يُعَمَّرُ أَلۡفَ سَنَةٖ وَمَا هُوَ بِمُزَحۡزِحِهِۦ مِنَ ٱلۡعَذَابِ أَن يُعَمَّرَۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
﴾۹۶﴿
بلکہ (اے رسول) تمام لوگوں سے زیادہ دنیوی زندگی کا حریص آپ ان ہی کو پائیں گے حتّٰی کہ مشرکین سے بھی زیادہ (دنیوی زندگی کا حریص آپ ان کو پائیں گے) ان میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ کاش! اس کی عمر ایک ہزار سال ہوتی (لیکن اس سے کچھ فائدہ نہیں ہو گا) اگر کسی کو اتنی عمر مل بھی جائے تو عمر کی یہ درازی اس کو عذاب سے نہیں بچا سکتی (اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے) اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں
And verily, (O Prophet!) you will find them the greediest of mankind for life and (even greedier) than those who ascribe partners to Allah. (You will find everyone of them wishes that he could be given a life of a thousand years. But the grant of such life will not (benefit and) save him even a little from (due) punishment. And Allah is All-Seer of what they do. (and He is unaware of what you do)
قُلۡ مَن كَانَ عَدُوّٗا لِّـجِبۡرِيلَ فَإِنَّهُۥ نَزَّلَهُۥ عَلَىٰ قَلۡبِكَ بِإِذۡنِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَهُدٗى وَبُشۡرَىٰ لِلۡمُؤۡمِنِينَ
﴾۹۷﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے جو شخص جبریل کا دشمن ہو تو (اسے خبردار ہو جانا چاہیے کہ) بےشک وہی تو ہے جس نے اللہ کے حکم سے یہ کتاب آپ کے قلب پر اتاری ہے، جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ایمان والوں کےلیے ہدایت اور بشارت (کا مثردہ سناتی) ہے
Say (O Prophet!): "Whoever is an enemy to Jibril, (The one should have been conscious) for indeed he has brought it (the book) down to your heart by Allah's Permission, confirming what came before it and guidance and (news of) glad tidings for the believers.
مَن كَانَ عَدُوّٗا لِّلَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَرُسُلِهِۦ وَجِبۡرِيلَ وَمِيكَىٰلَ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَدُوّٞ لِّلۡكَٰفِرِينَ
﴾۹۸﴿
(خبردار) جو شخص اللہ کا، اُس کے فرشتوں کا، اُس کے رسولوں کا، جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو (ایسے) کافروں کا اللہ دشمن ہے
(Be aware!) Whoever is an enemy to Allah, His Angels, His Messengers, Jibril and Mika'il, then verily, Allah is an enemy to (such) disbelievers."
وَلَقَدۡ أَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ءَايَٰتِۭ بَيِّنَٰتٖۖ وَمَا يَكۡفُرُ بِهَآ إِلَّا ٱلۡفَٰسِقُونَ
﴾۹۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ کی طرف واضح آیتیں نازل فرما دی ہیں، ان کا انکار وہی کرتے ہیں جو (پہلے ہی سے) فاسق ہوتے ہیں
And (O Prophet!) indeed, We have sent down to you manifest Verses of the Qur'an, and none disbelieve in them but (already) disobedient and rebellions.
أَوَ كُلَّمَا عَٰهَدُواْ عَهۡدٗا نَّبَذَهُۥ فَرِيقٞ مِّنۡهُمۚ بَلۡ أَكۡثَرُهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
﴾۱۰۰﴿
(ان کے فِسق کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو گا کہ) ان لوگوں نے جب بھی (اللہ سے) کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اسے (توڑ) پھینکا بلکہ (حقیقت تو یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر (ان عہود و مواثیق پر) ایمان ہی نہیں رکھتے
(what will be else proof of his evil deed?) Is it not (the case) that every time they make a covenant (with Allah), some party among them throw it aside? Nay! (the truth is:) most of them believe not (in agreements and documents).
وَلَمَّا جَآءَهُمۡ رَسُولٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ مُصَدِّقٞ لِّمَا مَعَهُمۡ نَبَذَ فَرِيقٞ مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ كِتَٰبَ ٱللَّهِ وَرَآءَ ظُهُورِهِمۡ كَأَنَّهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
﴾۱۰۱﴿
اور (اب) جب کہ ان کے پاس اللہ کی طرف سے رسول آ گیا جو اس کتاب کی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے تو ان اہلِ کتاب میں سے ایک جماعت نے اللہ کی کتاب کو پسِ پشت ڈال دیا (اور اب وہ ایسے ہوگئے) گویا انھیں معلوم ہی نہیں (کہ پسِ پشت کوئی چیز پڑی ہوئی ہے)
And (now) when there came to them a Messenger from Allah confirming what was with them, a party of those who were given the Scripture threw away the Book of Allah behind their backs (and then they have become) as if they did not know! (if there is anything behind them)
وَٱتَّبَعُواْ مَا تَتۡلُواْ ٱلشَّيَٰطِينُ عَلَىٰ مُلۡكِ سُلَيۡمَٰنَۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيۡمَٰنُ وَلَٰكِنَّ ٱلشَّيَٰطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ ٱلنَّاسَ ٱلسِّحۡرَ وَمَآ أُنزِلَ عَلَى ٱلۡمَلَكَيۡنِ بِبَابِلَ هَٰرُوتَ وَمَٰرُوتَۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنۡ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٞ فَلَا تَكۡفُرۡۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنۡهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِۦ بَيۡنَ ٱلۡمَرۡءِ وَزَوۡجِهِۦۚ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِۦ مِنۡ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡۚ وَلَقَدۡ عَلِمُواْ لَمَنِ ٱشۡتَرَىٰهُ مَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖۚ وَلَبِئۡسَ مَا شَرَوۡاْ بِهِۦٓ أَنفُسَهُمۡۚ لَوۡ كَانُواْ يَعۡلَمُونَ
﴾۱۰۲﴿
(اہلِ کتاب کو چاہیے تو یہ تھا کہ اللہ کی کتاب کی پیروی کرتے لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ جادو ٹونے کے) ان (خُرافات) کے پیچھے لگ گئے جو (خُرافات) کہ شیاطین، سلیمان کے عہدِ حکومت کی طرف منسوب کر کے تلاوت کیا کرتے تھے، حالانکہ سلیمان نے (کبھی جادو جیسے) کفر کا ارتکاب نہیں کیا، یہ تو شیاطین ہی تھے جنھوں نے (جادو کر کے خود بھی) کفر کیا (اور اس کفر کو فروغ بھی دیا اور وہ اس طرح کہ) انسانوں کو (بھی) جادو سکھانے لگے (مزید برآں اہلِ کتاب اس علمِ سحر کے پیچھے بھی لگ گئے) جو بابل میں ہاروت اور ماروت دو۲ فرشتوں پر نازل کیا گیا تھا، یہ دونوں فرشتے کسی کو جادو نہیں سکھاتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہتے کہ ہم تو (تمھارے لیے ذریعۂ) امتحان و آزمائش ہیں لہٰذا (تم جادو سیکھ کر) کفر نہ کرو (اور امتحان و آزمائش میں پورے اتر جاؤ لیکن اہلِ کتاب ان کی نصیحت کو قبول نہ کرتے تھے) ان سے (جادو کی) وہ باتیں سیکھتے تھے جن کے ذریعے شوہر اور بیوی میں تفریق پیدا کر دیں حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر جادو کے ذریعے کسی کو (ذرا سا بھی) نقصان نہیں پہنچا سکتے، بہر حال یہ لوگ ان دونوں فرشتوں سے ایسی باتیں سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچائیں اور فائدہ (کچھ) نہ پہنچائیں اور وہ (اچّھی طرح) جانتے تھے کہ جو شخص جادو کا خریدار ہو گا اس کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں (اس کے باوجود وہ جادو کے کاروبار میں مشغول تھے) اور بےشک جس چیز کے بدلے انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بہت بُری چیز ہے، کاش! انھیں اس بات کا علم ہوتا
(The people of the Scripture should have followed the Book of Allah but they did not do this but) They followed what the Shayatin (devils) gave out (falsely of the magic) in the (dominion of) lifetime of Sulaiman. Sulaiman did not disbelieve, but the Shayatin (devils) disbelieved (through magic), (These were devils who are) teaching men magic and such things (also followed) that came down at Babylon to the two angels, Harut and Marut, but neither of these two (angels) taught anyone (such things) till they had said, "We are only for trial (and test for you), so disbelieve not (and pass the trial but the people of the Scripture did not accept admonition)." And from these (angels) people learn that by which they cause separation between man and his wife, but they could not thus harm anyone except by Allah's Leave. And they learn that which harms them and profits them not. And indeed, they knew that the buyers of it (magic) would have no share in the Hereafter. (But they indulged themselves in Magic) And how bad indeed was that for which they sold their ownselves, if they but knew.
وَلَوۡ أَنَّهُمۡ ءَامَنُواْ وَٱتَّقَوۡاْ لَمَثُوبَةٞ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ خَيۡرٞۚ لَّوۡ كَانُواْ يَعۡلَمُونَ
﴾۱۰۳﴿
اور اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں ان کو اچّھا بدلہ ملتا، کاش! وہ (اس بات سے) واقف ہوتے
And if they had believed, and adopted piety, far better would have been the reward from their Lord, if they but knew! (this)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَقُولُواْ رَٰعِنَا وَقُولُواْ ٱنظُرۡنَا وَٱسۡمَعُواْۗ وَلِلۡكَٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٞ
﴾۱۰۴﴿
اے ایمان والو (اللہ کے رسول کو مخاطب کرتے وقت) راعنا نہ کہا کرو بلکہ اُنْظُرنَا کہا کرو پھر سنا کرو (کہ آپ کیا فرماتے ہیں) اور (خبردار ہو جاؤ کہ) کافروں کےلیے دردناک عذاب ہے
O you who believe! (while addressing the prophet) Say not (to him) Ra'ina but say Unzurna (make us understand) and hear. And (Be Hold!) for the disbelievers there is a painful torment.
مَّا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ وَلَا ٱلۡمُشۡرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيۡكُم مِّنۡ خَيۡرٖ مِّن رَّبِّكُمۡۚ وَٱللَّهُ يَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهِۦ مَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ ذُو ٱلۡفَضۡلِ ٱلۡعَظِيمِ
﴾۱۰۵﴿
(اے ایمان والو) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ کافر ہیں نہ وہ چاہتے ہیں اور نہ مشرکین کہ تم پر تمھارے ربّ کی طرف سے کوئی خیر نازل ہو حالانکہ اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جس کو چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے (اُس کی رحمت پر کسی قوم کی اجارہ داری نہیں جو قوم بھی مستحق ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اپنے فضل سے نوازتا ہے) اور اللہ بڑے فضل والا ہے
(O Believers!) Neither those who disbelieve among the people of the Scripture nor polytheists like that there should be sent down unto you any good from your Lord. But Allah chooses for His Mercy whom He wills. (No one owns His Mercy Allah bestow upon people His Bounty who are deserved) And Allah is the Owner of Great Bounty.
۞مَا نَنسَخۡ مِنۡ ءَايَةٍ أَوۡ نُنسِهَا نَأۡتِ بِخَيۡرٖ مِّنۡهَآ أَوۡ مِثۡلِهَآۗ أَلَمۡ تَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
﴾۱۰۶﴿
(اور اگر) ہم کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی دوسری آیت لے آتے ہیں، (اور اے رسول) کیا آپ کو نہیں معلوم کہ اللہ (دنیا کی ترقّی اور بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے موجودہ قانون جیسا قانون یا اس سے بہتر قانون نازل کرنے پر قدرت رکھتا ہے کیوں کہ وہ) ہر چیز پر قادر ہے
Whatever a Verse (revelation) do We abrogate or cause to be forgotten, We bring a better one or similar to it. (And O Prophet!) Know you not that Allah (According to the changes incurring in the world and the requirement of changing conditions, He is Able to bring similar rule or better and He) is able to do all things?
أَلَمۡ تَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٍ
﴾۱۰۷﴿
اور کیا آپ کو نہیں معلوم کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ( صرف ) اللہ ( اکیلے ) کےلیے ہے اور (اے لوگو) اللہ کے علاوہ نہ تمھارا کوئی کارساز ہے نہ کوئی مددگار
Know you not that it is Allah (Alone only) to Whom belongs the dominion of the heavens and the earth? And (O People!) besides Allah you have neither any protector or guardian nor any helper.
أَمۡ تُرِيدُونَ أَن تَسۡـَٔلُواْ رَسُولَكُمۡ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبۡلُۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ ٱلۡكُفۡرَ بِٱلۡإِيمَٰنِ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ
﴾۱۰۸﴿
(اے ایمان والو) کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے اسی طرح سوال کرو جس طرح (تم سے) پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے تھے اور (کیا جس طرح ان سوال کرنے والوں نے موسیٰ کے جوابات کو کشادہ دِلی سے قبول نہ کر کے کفر کا ارتکاب کیا تھا تم بھی اسی طرح کفر کرنا چاہتے ہو؟ اگر یہ ہی بات ہے تو سن لو کہ) جو شخص ایمان کے بدلے کفر کو اختیار کرے تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
(O Believers!) Or do you want to ask your Messenger as Musa was asked before? And (Do you want to be as the followers of Musa who kept questioning him did not accept the answers with open hearted and wanted to disbelieve? If this is so then Listen!) he who changes Faith for disbelief, verily, he has gone astray from the Right Way.
وَدَّ كَثِيرٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَوۡ يَرُدُّونَكُم مِّنۢ بَعۡدِ إِيمَٰنِكُمۡ كُفَّارًا حَسَدٗا مِّنۡ عِندِ أَنفُسِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ ٱلۡحَقُّۖ فَٱعۡفُواْ وَٱصۡفَحُواْ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ ٱللَّهُ بِأَمۡرِهِۦٓۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
﴾۱۰۹﴿
(اور خبر دار ہو جاؤ) بہت سے اہلِ کتاب حق ظاہر ہو جانے کے بعد بھی محض اپنے قلبی حسد کی بنا پر یہ چاہتے ہیں کہ کاش! وہ تم کو تمھارے ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں (تو اے ایمان والو، تم ان کی اس بات پر صبر کرو) ان کو معاف کرتے رہو، درگزر کرتے رہو، یہاں تک کہ اللہ (تعالیٰ) اپنا کوئی (اور) حکم صادر فرمائے، بےشک (اللہ اگر چاہے تو ان کو نیست و نابود کر سکتا ہے کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
(Be alert!) Many of the people of the Scripture wish that if they could turn you away as disbelievers after you have believed, out of envy from their ownselves, (O believers! Have patience!) even after the truth has become manifest unto them. But forgive and overlook, till Allah brings His Command. (If Allah wills He may destroy them but) Verily, Allah is Able to do all things.
وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُواْ ٱلزَّكَوٰةَۚ وَمَا تُقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُم مِّنۡ خَيۡرٖ تَجِدُوهُ عِندَ ٱللَّهِۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
﴾۱۱۰﴿
اور (اے ایمان والو) نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور (اس بات پر یقین رکھو کہ) جو نیکی تم اپنے لیے (اپنی موت سے) پہلے بھیج دو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، بےشک اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو (وہ تمھارے اعمال سے غافل نہیں ہے)
And (O Believers!) perform the prayer, and give Zakat and (Be certain) whatever of good (deeds that Allah loves) you send forth for yourselves before you (before death), you shall find it with Allah. Certainly, Allah is All-Seer of what you do. (He is unaware of your deeds)
وَقَالُواْ لَن يَدۡخُلَ ٱلۡجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰۗ تِلۡكَ أَمَانِيُّهُمۡۗ قُلۡ هَاتُواْ بُرۡهَٰنَكُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
﴾۱۱۱﴿
اور اہلِ کتاب کہتے ہیں کہ جنّت میں یہودیوں اور عیسائیوں کے علاوہ ہرگز کوئی داخل نہ ہو گا، یہ ان کی خوش فہمیاں ہیں، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو
And they (the people of the scripture) say, "None shall enter Paradise unless he be a Jew or a Christian." These are their own desires. Say (O Prophet!), "Produce your proof if you are truthful."
بَلَىٰۚ مَنۡ أَسۡلَمَ وَجۡهَهُۥ لِلَّهِ وَهُوَ مُحۡسِنٞ فَلَهُۥٓ أَجۡرُهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۱۱۲﴿
(اے رسول، کہہ دیجیے جنّت کسی خاص فرقے کی جاگیر نہیں) جو شخص بھی اللہ کے آگے سرِتسلیم خم کر دے گا اور نیکی کرتا رہے گا تو (بس) اس کےلیے اس کے ربّ کے ہاں اس (کے اعمال) کا اجر (و ثواب) ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
(O Prophet! Say that Paradise is not related to any sect or party), but whoever submits his face (himself) to Allah and he performs his duty with excellency then his reward (of deeds) is with his Lord (Allah), on such shall be no fear, nor shall they grieve (on the Day of Recompense)
وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ لَيۡسَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ لَيۡسَتِ ٱلۡيَهُودُ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَهُمۡ يَتۡلُونَ ٱلۡكِتَٰبَۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ مِثۡلَ قَوۡلِهِمۡۚ فَٱللَّهُ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخۡتَلِفُونَ
﴾۱۱۳﴿
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی کسی (صحیح) چیز پر قائم نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی کسی (صحیح) چیز پر قائم نہیں، حالانکہ وہ (دونوں اللہ کی) کتاب پڑھتے ہیں، (جس میں ایک دوسرے کی تصدیق موجود ہے) اور اسی طرح کی بات وہ بھی کہتے ہیں، جنھیں (اللہ کی کتاب کا) کوئی علم نہیں (تو اے رسول) جن باتوں میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ان باتوں کے سلسلے میں اللہ قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا
The Jews said that the Christians are not on the thing (right religion); and the Christians said that the Jews are not on thing (right religion); though they both recite the Scripture (of Allah in which testifying are there)). Like unto their word (of Allah), said (the pagans) who know not. (O Prophet!) Allah will judge between them on the Day of Resurrection about that wherein they have been differing.
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذۡكَرَ فِيهَا ٱسۡمُهُۥ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَآۚ أُوْلَـٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمۡ أَن يَدۡخُلُوهَآ إِلَّا خَآئِفِينَۚ لَهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا خِزۡيٞ وَلَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٞ
﴾۱۱۴﴿
اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کے ذِکر سے روکے اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کو زیبا نہیں کہ مسجدوں میں داخل ہوں، مگر ہاں ڈرتے ہوئے، ان کےلیے دنیا میں رُسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے
And who are more unjust than those who forbid that Allah's Name be glorified and mentioned much in Allah's Mosques and strive for their ruin? It was not suitable that such (people) should themselves enter them (Allah's Mosques) except in fear. For them there is disgrace in this world, and they will have a great torment in the Hereafter.
وَلِلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُۚ فَأَيۡنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجۡهُ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
﴾۱۱۵﴿
اور مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کا ہے لہٰذا تم جِدھر بھی منھ کرو گے اُدھر اللہ کا چہرہ ہو گا، بےشک اللہ وسعت والا ہے (کسی خاص سِمت میں محدود نہیں) اور وہ جاننے والا ہے (وہ تمھاری نماز کی کیفیّت سے ہر حال میں واقف ہو گا)
And to Allah belong the east and the west, so wherever you turn (your faces) there is the Face of Allah. Surely! Allah is All-Sufficient for His creatures' needs (He does not exist on specific direction), All-Knowing. (He knows your condition while praying)
وَقَالُواْ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدٗاۗ سُبۡحَٰنَهُۥۖ بَل لَّهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ كُلّٞ لَّهُۥ قَٰنِتُونَ
﴾۱۱۶﴿
اور کافر کہتے ہیں کہ اللہ (تعالیٰ) کی بھی اولاد ہے (نہیں) وہ (اولاد سے) پاک و منزّہ ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اُسی کا ہے، تمام چیزیں اُسی کی فرماں بردار ہیں
And they (disbelievers) say: Allah has begotten a son. (Nay!) Glory be to Him (Exalted be He above all that they associate with Him). Nay, to Him belongs all that is in the heavens and on earth, and all surrender with obedience (in worship) to Him.
بَدِيعُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ وَإِذَا قَضَىٰٓ أَمۡرٗا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
﴾۱۱۷﴿
(اُس کی تو یہ شان ہے کہ) وہ آسمان اور زمین کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا ہے جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کام کو حکم دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے (کیا کسی اور کی بھی یہ شان ہے، ہرگز نہیں تو پھر وہ کیسے اللہ کی اولاد بن سکتا ہے)
(His Highness is that He is) The Originator of the heavens and the earth. When He decrees a matter, He only says to it: "Be!" - and it is. (Is there anyone other than Him who possess such attribute? Nay, how can then he be His son?)
وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ لَوۡلَا يُكَلِّمُنَا ٱللَّهُ أَوۡ تَأۡتِينَآ ءَايَةٞۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِم مِّثۡلَ قَوۡلِهِمۡۘ تَشَٰبَهَتۡ قُلُوبُهُمۡۗ قَدۡ بَيَّنَّا ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يُوقِنُونَ
﴾۱۱۸﴿
اور (اے رسول) بے علم لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے بات کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ (کہ جس کو دیکھ کر ہم سمجھ جائیں کہ واقعی یہ اللہ کے رسول ہیں، اے رسول) ان سے پہلے کے لوگ بھی ان ہی کی باتوں جیسی باتیں بنایا کرتے تھے ان لوگوں کے دِل ایک دوسرے کے مشابہ ہیں (کہ ایک ہی جیسی بات سوچتے ہیں) ہم نے اپنی آیات کو یقین کرنے والوں کےلیے (اچّھی طرح) بیان کر دیا ہے
And (O Prophet!) those who have no knowledge say: "Why does not Allah speak to us or why does not a sign come to us?" (That by looking into signs, they become certain of being a messenger of Allah) (O Prophet!) So said the people before them words of similar import. Their hearts are alike (they think in same fashion), We have indeed made plain the signs for people who believe with certainty.
إِنَّآ أَرۡسَلۡنَٰكَ بِٱلۡحَقِّ بَشِيرٗا وَنَذِيرٗاۖ وَلَا تُسۡـَٔلُ عَنۡ أَصۡحَٰبِ ٱلۡجَحِيمِ
﴾۱۱۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوش خبری سنانے والا اور (عذابِ الہٰی سے) ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے (اب اگر کوئی شخص آپ پر ایمان نہیں لاتا تو آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں) آپ سے دوزخیوں کے متعلّق کوئی بازپُرس نہیں ہو گی
Verily, We have sent you (O People!) with the truth, a bringer of glad tidings and a warner (of Allah’s torment). And (if still anyone does not believe in, do not worry) you will not be asked about the dwellers of the blazing Fire.
وَلَن تَرۡضَىٰ عَنكَ ٱلۡيَهُودُ وَلَا ٱلنَّصَٰرَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمۡۗ قُلۡ إِنَّ هُدَى ٱللَّهِ هُوَ ٱلۡهُدَىٰۗ وَلَئِنِ ٱتَّبَعۡتَ أَهۡوَآءَهُم بَعۡدَ ٱلَّذِي جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٍ
﴾۱۲۰﴿
اور (اے رسول، یہ خیال نہ کیجیے کہ کوئی نشانی دیکھ کر یہود و نصاریٰ آپ سے خوش ہو جائیں گے نہیں) یہود و نصاریٰ آپ سے ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی نہ کریں (یہ سمجھتے ہیں کہ ہدایت ان کے پاس ہے) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کی ہدایت ہی (درحقیقت) ہدایت ہے اور (اے رسول) اگر آپ نے علم آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کےلیے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی مددگار
And (O Prophet! Do not think that the Jews and Christians be pleased after looking the signs) Never will the Jews nor the Christians be pleased with you till you follow their religion (They think that they are guided). Say: "Verily, the Guidance of Allah that is the (only) Guidance. And if you (O People!) were to follow their desires after what you have received of Knowledge, then you would have against Allah neither any protector or guardian nor any helper.
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَتۡلُونَهُۥ حَقَّ تِلَاوَتِهِۦٓ أُوْلَـٰٓئِكَ يُؤۡمِنُونَ بِهِۦۗ وَمَن يَكۡفُرۡ بِهِۦ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
﴾۱۲۱﴿
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے (اور) وہ اس کو اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے تو یہ ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو شخص اس کا انکار کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
Those to whom We gave the Book (and) recite it as it should be recited, they are the ones who believe therein. And whoso disbelieve in it, those are they who are the losers.
يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتِيَ ٱلَّتِيٓ أَنۡعَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ وَأَنِّي فَضَّلۡتُكُمۡ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
﴾۱۲۲﴿
اے بنی اسرائیل، میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر کی تھی اور (میرے احسان کو بھی یاد کرو کہ) میں نے تمھیں تمام اقوامِ عالَم پر فضیلت دی تھی
O Children of Yaq’ub! Remember My Favour which I bestowed upon you and (remember my Favors) that I preferred you to the worlds.
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا لَّا تَجۡزِي نَفۡسٌ عَن نَّفۡسٖ شَيۡـٔٗا وَلَا يُقۡبَلُ مِنۡهَا عَدۡلٞ وَلَا تَنفَعُهَا شَفَٰعَةٞ وَلَا هُمۡ يُنصَرُونَ
﴾۱۲۳﴿
اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی سے کوئی بدلہ یا معاوضہ قبول کیا جائے گا، نہ کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ وہ ایک دوسرے کی مدد کر سکیں گے
And fear the Day when no person shall avail another, nor shall compensation be accepted from him, nor shall intercession be of use to him, nor shall they be helped.
۞وَإِذِ ٱبۡتَلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ رَبُّهُۥ بِكَلِمَٰتٖ فَأَتَمَّهُنَّۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامٗاۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِيۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهۡدِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۱۲۴﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السّلام) کے ربّ نے چند باتوں میں ابراہیم (علیہ السّلام) کی آزمائش کی تو وہ ان سب میں پورے اترے، اللہ نے کہا (اے ابراہیم) میں تم کو لوگوں کا امام بنا رہا ہوں، ابراہیم (علیہ السّلام) نے کہا اور میری اولاد میں سے بھی (امام بنانا) اللہ نے فرمایا"(ہاں بناؤں گا) لیکن میرے اس عہد کا اطلاق ظالموں پرنہیں ہو گا"
And (remember) when the Lord of Ibrahim (Allah) tried him (Ibrahim) with (certain) Commands, which he fulfilled. He (Allah) said, "(O Ibrahim!) Verily, I am going to make you an Imam (a leader) for mankind (to follow you)." He (Ibrahim) said, "And of my offspring (to make leaders)." (Allah) said, "My Covenant (Prophethood) includes not wrong-doers"
وَإِذۡ جَعَلۡنَا ٱلۡبَيۡتَ مَثَابَةٗ لِّلنَّاسِ وَأَمۡنٗا وَٱتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبۡرَٰهِـۧمَ مُصَلّٗىۖ وَعَهِدۡنَآ إِلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيۡتِيَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلۡعَٰكِفِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ
﴾۱۲۵﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے کعبہ کو لوگوں کےلیے جمع ہونے کا مقام اور امن کی جگہ مقرّر کیا اور (ہم نے پہلے بھی یہ ہی حکم دیا تھا اور اب بھی یہ ہی حکم دے رہے ہیں کہ) مقامِ ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کےلیے پاک و صاف رکھو
And (remember) when We made the House (the Ka'bah) a place of resort for mankind and a place of safety. And take you (people) the Maqam (place) of Ibrahim as a place of prayer, and (remember) We commanded Ibrahim and Isma'il that they should purify My House (the Ka'bah at Makkah) for those who are circumambulating it (Twaf), or staying (I'tikaf), or bowing or prostrating themselves (there, in prayer).
وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّ ٱجۡعَلۡ هَٰذَا بَلَدًا ءَامِنٗا وَٱرۡزُقۡ أَهۡلَهُۥ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ مَنۡ ءَامَنَ مِنۡهُم بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۚ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُۥ قَلِيلٗا ثُمَّ أَضۡطَرُّهُۥٓ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلنَّارِۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمَصِيرُ
﴾۱۲۶﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے میرے ربّ، اس شہر (مکّہ) کو امن (کا گہوارہ) بنا دے اور اس کے رہنے والوں میں سے جو لوگ اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائیں ان کو پھلوں کا رزق عطا فرما، اللہ نے فرمایا جو شخص کفر اختیار کرے گا اس کو بھی تھوڑا (بہت) فائدہ پہنچاؤں گا، پھر (قیامت کے دن) اس کو دوزخ کے عذاب کی طرف (جانے پر) مجبور کردوں گا اور وہ (دوزخ) بہت بُری جگہ ہے
And (remember) when Ibrahim said, "My Lord, make this city (Makkah) a place of security and provide its people with fruits, such of them as believe in Allah and the Last Day." He (Allah) answered: "As for him who disbelieves, I shall leave him in contentment for a while, then (on the day of Recompense) I shall compel him to the torment of the Fire, and worst indeed is that destination!"
وَإِذۡ يَرۡفَعُ إِبۡرَٰهِـۧمُ ٱلۡقَوَاعِدَ مِنَ ٱلۡبَيۡتِ وَإِسۡمَٰعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّآۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
﴾۱۲۷﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم اور اسماعیل بیتُ اللہ کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (وہ دونوں اس طرح دعا کر رہے تھے) اے ہمارے ربّ، ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما، بےشک تو سننے اور جاننے والا ہے (ہماری دعاؤں کو بھی تو سن رہا ہے اور ہمارے دِلوں کے خلوص کو بھی تو جانتا ہے)
And (remember) when Ibrahim and Isma'il were raising the foundations of the House (of Allah), (saying), "Our Lord! Accept (this service) from us. Verily! You are the All-Hearer, the All-Knower."
رَبَّنَا وَٱجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَيۡنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَآ أُمَّةٗ مُّسۡلِمَةٗ لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبۡ عَلَيۡنَآۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
﴾۱۲۸﴿
اے ہمارے ربّ، ہم دونوں کو (ہمیشہ) اپنا مسلم بنائے رکھ اور ہماری اولاد میں سے ایک ایسی جماعت بنانا جو تیری مسلم ہو اور (اے ہمارے ربّ) ہمیں ہمارے (حج کے) طریقے بتا دے ہم پر (رحمت کے ساتھ) توجّہ فرما، بےشک تو توجّہ فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے
Our Lord! And make us Muslim (submissive unto You) and of our offspring a nation Muslims, and show us our all the ceremonies of Hajj (pilgrimage), and attend us (with Mercy). Truly, You are the One Who attends Mercy, the Most Merciful.
رَبَّنَا وَٱبۡعَثۡ فِيهِمۡ رَسُولٗا مِّنۡهُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَيُزَكِّيهِمۡۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
﴾۱۲۹﴿
(اور) اے ہمارے ربّ، ان لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو تیری آیتیں ان کو پڑھ کر سنائے انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان (کے دِلوں) کو پاک کرے بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے
(And) Our Lord! Send amongst them a Messenger of their own, who shall recite unto them Your Verses and instruct them in the Book (this Qur'an) and wisdom, and purify (hearts of) them. Verily! You are the All-Mighty, the All-Wise."
وَمَن يَرۡغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبۡرَٰهِـۧمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفۡسَهُۥۚ وَلَقَدِ ٱصۡطَفَيۡنَٰهُ فِي ٱلدُّنۡيَاۖ وَإِنَّهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
﴾۱۳۰﴿
اور ابراہیمؑ کی ملّت سے کون بے رغبتی کر سکتا ہے سوائے اس شخص کے جس نے اپنے آپ کو بے وقوفی میں مبتلا کر دیا ہو، (ابراہیم علیہ السّلام تو وہ ہیں کہ) ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ صالحین میں سے ہوں گے
And who turns away from the religion of Ibrahim except him who befools himself? Truly, (Ibrahim is the one) We chose him in this world and verily, in the Hereafter he will be among the righteous.
إِذۡ قَالَ لَهُۥ رَبُّهُۥٓ أَسۡلِمۡۖ قَالَ أَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
﴾۱۳۱﴿
(ابراہیم تو وہ شخصیت ہیں کہ) جب ان کے ربّ نے ان سے کہا اسلام لاؤ تو انھوں نے (فوراً) کہا میں نے ربُّ العالمین کےلیے اسلام قبول کیا
(Ibrahim was such a personality) When his Lord said to him, "Submit (be a Muslim)!" He said, "I have submitted myself (as a Muslim) to the Lord of the worlds"
وَوَصَّىٰ بِهَآ إِبۡرَٰهِـۧمُ بَنِيهِ وَيَعۡقُوبُ يَٰبَنِيَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ
﴾۱۳۲﴿
پھر ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو بھی اس بات کی وصیّت کی اور یعقوب نے بھی، (انھوں نے کہا) اے میرے بیٹو، بےشک اللہ نے تمھارے لیے دین (اسلام) پسند فرمایا ہے، لہٰذا تمھیں ہرگز موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلم ہو (یعنی دینِ اسلام پر تمھارا خاتمہ ہو)
And this was enjoined by Ibrahim upon his sons and by Ya'qub (saying), "O my sons! Allah has chosen for you the (true) religion (Islam), then die not except being Muslim means die believing in Islam) "
أَمۡ كُنتُمۡ شُهَدَآءَ إِذۡ حَضَرَ يَعۡقُوبَ ٱلۡمَوۡتُ إِذۡ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعۡبُدُونَ مِنۢ بَعۡدِيۖ قَالُواْ نَعۡبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ ءَابَآئِكَ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ إِلَٰهٗا وَٰحِدٗا وَنَحۡنُ لَهُۥ مُسۡلِمُونَ
﴾۱۳۳﴿
اور (اے بنی اسرائیل) جب یعقوب کو موت آئی تو کیا تم اس وقت (ان کے پاس) موجود تھے جب کہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا (بتاؤ) میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ بیٹوں نے کہا ہم آپ کے الٰہ اور آپ کے آباء و اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے الٰہ کی عبادت کریں گے (یعنی ہم) ایک (اکیلے) الٰہ کی عبادت کریں گے اور ہم اُسی کے مسلم ہیں
Or (O Children of Ya’qub!) were you witnesses when death approached Ya'qub? When he said unto his sons, "(Tell!) What will you worship after me?" They said, "We shall worship your God - Allah, the God of your fathers, Ibrahim, Isma'il, Ishaq, (that is) One God (Alone), and to Him we are Muslims."
تِلۡكَ أُمَّةٞ قَدۡ خَلَتۡۖ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَكُم مَّا كَسَبۡتُمۡۖ وَلَا تُسۡـَٔلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
﴾۱۳۴﴿
(اور اے اہلِ کتاب! سنو،) یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی، ان کےلیے ان کے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال، ان کے اعمال کے متعلّق تم سے باز پُرس نہیں ہو گی
(O People of the scripture! Listen) That was a nation who has passed away. They shall receive the reward of what they earned and you of what you earn. And you will not be asked of what they used to do.
وَقَالُواْ كُونُواْ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰ تَهۡتَدُواْۗ قُلۡ بَلۡ مِلَّةَ إِبۡرَٰهِـۧمَ حَنِيفٗاۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
﴾۱۳۵﴿
اور (اے رسول) اہلِ کتاب کہتے ہیں یہودی ہو جاؤ یا عیسائی ہو جاؤ تو تمھیں ہدایت مل جائے گی، آپ کہہ دیجیے کہ نہیں (ایسا نہیں ہو سکتا) ہم تو ایک اللہ کے پرستار ابراہیم کے دین پر قائم ہیں (نہ وہ یہودی تھے اور نہ عیسائی) اور وہ مشرکین میں سے بھی نہیں تھے
And (O Prophet!) they (the people of the scripture) say, "Be Jews or Christians, then you will be guided." Say (to them), "Nay, (It is impossible) (we follow) only the religion of Ibrahim, (of Islamic Monotheism. He was neither jews nor Christian), and he was not of polytheists"
قُولُوٓاْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡنَا وَمَآ أُنزِلَ إِلَىٰٓ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ وَٱلۡأَسۡبَاطِ وَمَآ أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَآ أُوتِيَ ٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمۡ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّنۡهُمۡ وَنَحۡنُ لَهُۥ مُسۡلِمُونَ
﴾۱۳۶﴿
اور (اے ایمان والو، ان لوگوں سے) کہہ دو کہ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی ہے اور ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب پر نازل ہوئی تھیں اور ہم ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دی گئی تھیں اور (نہ صرف ان کتابوں پر بلکہ ہم تو ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں) جو تمام انبیا کو ان کے ربّ کی طرف سے دی گئی تھیں، ہم ان نبیّوں میں کسی قسم کی تفریق نہیں کرتے (کہ کسی کو مانیں اور کسی کو نہیں، ہم تو سب کو مانتے ہیں) اور ہم سب اللہ (اکیلے) کے مسلم ہیں
Say (O Believers!), "We believe in Allah and that (book) which has been sent down to us and that (books) which has been sent down to Ibrahim, Isma'il, Ishaq, Ya'qub, and to the offspring of the twelve sons of Ya'qub, and that (books) which has been given to Musa and Isa, and that (books) which has been given to the Prophets from their Lord. We make no distinction between any of them (by believing in some of them, disbelieving in others) and to Him (Alone) we are Muslims"
فَإِنۡ ءَامَنُواْ بِمِثۡلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهۡتَدَواْۖ وَّإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنَّمَا هُمۡ فِي شِقَاقٖۖ فَسَيَكۡفِيكَهُمُ ٱللَّهُۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
﴾۱۳۷﴿
پھر (اے ایمان والو) اگر یہ لوگ اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لائے ہو (یعنی بلاتفریق تمام انبیا اور ان کی کتابوں پر ایمان لے آئیں) تو پھر یہ ہدایت یاب ہو سکتے ہیں، (ابھی تو یہ خود ہی ہدایت پر نہیں ہیں تو تمھیں کیا ہدایت پر لا سکتے ہیں) اور (اے ایمان والو) اگر یہ منھ موڑیں (اور جس طرح تم ایمان لائے ہو اسی طرح ایمان نہ لائیں) تو بس یہ تمھاری مخالفت پر کمربستہ ہیں (لیکن یہ تمھارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے) ان کے مقابلے میں اللہ (اکیلا) تمھارے لیے کافی ہے اور وہ سننے والا ، جاننے والا ہے (وہ ان کی تمام مخالفانہ باتیں سن رہا ہے اور اُسے ان کی تمام سازشوں کا علم ہے)
So (O Believers!) if they believe in the like of that which you believe (in all prophets and their books without distinction), then they can be rightly guided; (at the moment, they are not guided, how can they guide you) but (O Believers!) if they turn away, (if they believe not in the like of that which you believe) then they are only in opposition. (They cannot harm you). So Allah will suffice you against them. And He is the All-Hearer, the All-Knower. (He is listening all his gossips in opposition and He knows all their plots)
صِبۡغَةَ ٱللَّهِ وَمَنۡ أَحۡسَنُ مِنَ ٱللَّهِ صِبۡغَةٗۖ وَنَحۡنُ لَهُۥ عَٰبِدُونَ
﴾۱۳۸﴿
(اور اے ایمان والو، ان سے کہہ دو کہ ہم پر تو) اللہ کا رنگ (چڑھا ہوا) ہے اور اللہ سے بہتر کس کا رنگ ہو سکتا ہے اور ہم تو بس اُس کی عبادت کرتے ہیں
(O Believers! Say to them) We got infatuated with color (of Allah) and which color can be better than Allah's? And we are His worshippers.
قُلۡ أَتُحَآجُّونَنَا فِي ٱللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمۡ وَلَنَآ أَعۡمَٰلُنَا وَلَكُمۡ أَعۡمَٰلُكُمۡ وَنَحۡنُ لَهُۥ مُخۡلِصُونَ
﴾۱۳۹﴿
(اور اے رسول، ان سے) پوچھیے کیا تم اللہ کے معاملے میں ہم سے جھگڑ رہے ہو؟ حالانکہ وہ ہمارا بھی ربّ ہے اور تمھارا بھی اور (اگر تم اس معاملے میں شرک سے باز نہیں آئے تو سن لو) ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمھارے اعمال تمھارے لیے ہیں اور ہم تو (بہر حال) خالص طور پر اُسی (اللہ واحد) کی عبادت کرنے والے ہیں
Say (O Prophet!), "Dispute you with us about Allah while He is our Lord and your Lord? And (if you are not getting rid of polytheism). For us are our deeds and for you are your deeds. And we are sincere to Him "
أَمۡ تَقُولُونَ إِنَّ إِبۡرَٰهِـۧمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ وَٱلۡأَسۡبَاطَ كَانُواْ هُودًا أَوۡ نَصَٰرَىٰۗ قُلۡ ءَأَنتُمۡ أَعۡلَمُ أَمِ ٱللَّهُۗ وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَٰدَةً عِندَهُۥ مِنَ ٱللَّهِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
﴾۱۴۰﴿
اور کیا تم دعویٰ کرتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور (ان کی) اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟ (ہرگز نہیں وہ تو سب مسلم تھے) اور (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ (اللہ تو فرماتا ہے کہ وہ مسلم تھے اور جانتے تو تم بھی ہو کہ وہ مسلم تھے لیکن تم حق کو چُھپاتے ہو) اور اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو اللہ کی گواہی کو جو اس کے پاس موجود ہے چُھپاتا ہے (کیا اس کو نہیں معلوم کہ اللہ سے کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی) اور اے اہلِ کتاب، جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ اس سے غافل نہیں ہے
Or say you that Ibrahim, Isma'il, Ishaq, Ya'qub and the offspring of the twelve sons of Ya'qub were Jews or Christians? (Nay, they all were Muslims) (O Prophet!) Say (to them), "Do you know better or does Allah (knows better ... that they all were Muslims. Even you know better that they were Muslims but you conceal the truth)? (Do they know not that nothing is hidden from Allah?) And who is more unjust than he who conceals the testimony he has from Allah? And Allah is not unaware of what you do"
تِلۡكَ أُمَّةٞ قَدۡ خَلَتۡۖ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَكُم مَّا كَسَبۡتُمۡۖ وَلَا تُسۡـَٔلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
﴾۱۴۱﴿
(ان انبیا کی) یہ جماعت تھی جو گزر گئی، جو عمل انھوں نے کیے وہ ان کےلیے ہیں اور جو عمل تم کر رہے ہو وہ تمھارے لیے ہیں اور تم سے ان کے اعمال کے متعلّق سوال نہیں کیا جائے گا
That was a nation (of prophets) who has passed away. They shall receive the reward of what they earned, and you of what you earn. And you will not be asked of what they used to do.
۞سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَاۚ قُل لِّلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُۚ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
﴾۱۴۲﴿
(اے رسول) عنقریب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ مسلمین جس قبلہ کی طرف اب تک منھ کرتے رہے اب کس چیز نے ان کو اس قبلہ سے پھیر دیا، آپ کہہ دیجیے کہ مشرق و مغرب سب اللہ کا ہے (وہ جس طرف منھ کرنے کا حکم دے کسی خاص طرف منھ کرنے کی کوئی خاص اہمیت نہیں، اہمیت تو احکامِ الہٰی کی تعمیل کی ہے اور احکامِ الہٰی کی تعمیل ہی سیدھا راستہ ہے، سیدھا راستہ ہر ایک کو نہیں ملتا) اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے
(O Prophet!) The fools among the people will say, "What has turned them (Muslims) from their Qiblah (prayer direction (towards Jerusalem)) to which they used to face in prayer." Say, "To Allah belong both, east and the west. (He is able to command to face towards any direction. There is no importance in any direction. The importance is the obedience of Allah which is a straight path. And the straight path is not for everyone.) He guides whom He wills to the Straight Way."
وَكَذَٰلِكَ جَعَلۡنَٰكُمۡ أُمَّةٗ وَسَطٗا لِّتَكُونُواْ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ وَيَكُونَ ٱلرَّسُولُ عَلَيۡكُمۡ شَهِيدٗاۗ وَمَا جَعَلۡنَا ٱلۡقِبۡلَةَ ٱلَّتِي كُنتَ عَلَيۡهَآ إِلَّا لِنَعۡلَمَ مَن يَتَّبِعُ ٱلرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيۡهِۚ وَإِن كَانَتۡ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٞ رَّحِيمٞ
﴾۱۴۳﴿
(اے ایمان والو، جس طرح ہم نے تم کو ہدایت دے کر تم پر احسان کیا) اسی طرح (تم پر ہم نے یہ بھی احسان کیا کہ) تم کو معتدل امّت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے اور (اے رسول) جس قبلے کی طرف آپ اب تک منھ کرتے رہے ہیں اس کو تو ہم نے اس لیے مقرّر کیا تھا کہ ہم یہ معلوم کر لیں کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں (کفر کی طرف) واپس چلا جاتا ہے اور یہ (تحویلِ قبلہ) اگرچہ (لوگوں پر) گراں گزرے گی مگر ان لوگوں پر گراں نہیں گزرے گی جن کو اللہ نے ہدایت دی اور (اے رسول، وہ ایمان والے جو کعبے کی طرف سے منھ کرنے سے پہلے وفات پا گئے) اللہ ایسا نہیں کہ ان کے ایمان کو ضائع کر دے، (اللہ ان کے ساتھ بھی مہربانی اور رحمت سے پیش آئے گا کیوں کہ) اللہ بڑا مہربان اور رحمت کرنے والا ہے
(O Believers!) As we have done good with you by guiding you) Thus, We have (blessed you and) made you, a just (and the best) nation, that you be witnesses over mankind and the Messenger be a witness over you. And (O Prophet!) We made the Qiblah (prayer direction towards Jerusalem) which you used to face, only to test those who followed the Messenger from those who would turn on their heels (to disbelief). Indeed, it was great (heavy on people) except for those whom Allah guided. And (O Prophet! those believers who have died before change of Qibla, Allah would never make your faith to be lost. (Allah will deal them gently with Mercy). Truly, Allah is full of Kindness, the Most Merciful towards mankind.
قَدۡ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجۡهِكَ فِي ٱلسَّمَآءِۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبۡلَةٗ تَرۡضَىٰهَاۚ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۚ وَحَيۡثُ مَا كُنتُمۡ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ شَطۡرَهُۥۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ لَيَعۡلَمُونَ أَنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّهِمۡۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا يَعۡمَلُونَ
﴾۱۴۴﴿
(اے رسول) ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ (وحی کے انتظار میں باربار) آسمان کی طرف اپنا چہرہ کرتے رہتے ہیں، (آپ گھبرائیں نہیں) ہم ضرور آپ کو اس قبلے کی طرف موڑ دیں گے جس قبلے کی طرف چہرہ کرنے کی آپ کو خواہش ہے (اچّھا) تو (اب) آپ (نماز میں) اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف کر لیا کیجیے اور (اے مومنین) تم بھی جہاں کہیں ہو، (ہر نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف منھ کر لیا کرو اور (یہ بھی سن لو کہ) اہلِ کتاب اچّھی طرح جانتے ہیں کہ (توریت اور انجیل کے بیان کے مطابق) تحویلِ قبلہ کا حکم ان کے ربّ کی طرف سے (بالکل) حق ہے (لیکن وہ محض ہٹ دھرمی سے اعتراض کر رہے ہیں) بہر حال جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اس سے غافل نہیں ہے (ایک دن ضرور ان کو اس کی سزا مل جائے گی)
(O Prophet!) Verily! We have seen the turning of your face towards the heaven (waiting for he revelation). Surely, (do not worry) We shall turn you to a Qiblah (prayer direction) that shall please you, so turn your face in the direction of Al-Masjid-al-Haram (at Makkah) (in each prayer). And wheresoever you people are, turn your faces (in prayer) in that direction. (O Believers! Listen!) Certainly, the people who were given the Scripture know well that, that (your turning towards the direction of the Ka'bah at Makkah) is the truth from their Lord (and already depicted in Taurat and Injeel). And Allah is not unaware of what they do.
وَلَئِنۡ أَتَيۡتَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٖ مَّا تَبِعُواْ قِبۡلَتَكَۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٖ قِبۡلَتَهُمۡۚ وَمَا بَعۡضُهُم بِتَابِعٖ قِبۡلَةَ بَعۡضٖۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعۡتَ أَهۡوَآءَهُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ إِنَّكَ إِذٗا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۱۴۵﴿
اور (اے رسول، یہ اتنے ضدّی ہٹ دھرم اور حاسد ہیں کہ) اگر آپ ان کے پاس تمام نشانیاں لے آئیں (جو ان کی کتابوں میں مذکور ہیں اور جو اپنے اپنے وقت پر ظاہر ہوتی رہیں گی یا ہر قسم کا معجزہ انھیں دکھا دیں) تب بھی یہ لوگ (ایمان نہیں لائیں گے اور) آپ کے قبلے کی طرف منھ نہیں کریں گے اور (اے رسول) آپ تو اب ان کے قبلے کی طرف منھ کر ہی نہیں سکتے لیکن یہ تو خود بھی ایک دوسرے کے قبلے کی طرف منھ نہیں کرتے (یہودیوں کا قبلہ الگ ہے نصاریٰ کا الگ اور اے رسول، اہلِ کتاب کی خواہش تو یہ ہی ہے کہ آپ ان کے قبلے کی طرف منھ کریں لیکن) اگر آپ نے (حکمِ الہٰی کا) علم ہو جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی تو پھر آپ بھی گناہ گاروں میں شامل ہو جائیں گے
And (O Prophet! Tey are stubborn, persistent and jealous) even if you were to bring to the people of the Scripture all the signs (which have already mentioned in their scriptures and will be appeared as per timeline or bring some miracles before them), they would not (believe in you and) follow your Qiblah (prayer direction), nor are you going to follow their Qiblah (prayer direction). And they will not follow each other's Qiblah (prayer direction. Both have separate Qiblas). (O Prophet! the people of the scripture wish you to follow their Qibla but) Verily, if you follow their desires after that which you have received of knowledge (from Allah’ command), then indeed you will be one of the wrong-doers.
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَعۡرِفُونَهُۥ كَمَا يَعۡرِفُونَ أَبۡنَآءَهُمۡۖ وَإِنَّ فَرِيقٗا مِّنۡهُمۡ لَيَكۡتُمُونَ ٱلۡحَقَّ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
﴾۱۴۶﴿
(اور اے رسول، آپ ان کی مخالفت اور اعتراضات سے آزُردہ نہ ہوں) یہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی ہے تحویلِ قبلہ کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں لیکن ان میں سے ایک جماعت یقینًا جان بوجھ کر حق کو چُھپا رہی ہے
(O Prophet! Do not be despair of their objections and differing) Those to whom We gave the Scripture recognise him (or the Ka'bah at Makkah) as they recognise their sons. But verily, a party of them conceal the truth while they know it -
ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُمۡتَرِينَ
﴾۱۴۷﴿
(اور اے رسول، تحویلِ قبلہ کا یہ حکم) آپ کے ربّ کی طرف سے (بالکل) حق ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جائیں
(And O Prophet! (The change of Qibla is) the (an absolute) truth from your Lord. So be you not one of those who doubt.
وَلِكُلّٖ وِجۡهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَاۖ فَٱسۡتَبِقُواْ ٱلۡخَيۡرَٰتِۚ أَيۡنَ مَا تَكُونُواْ يَأۡتِ بِكُمُ ٱللَّهُ جَمِيعًاۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
﴾۱۴۸﴿
اور (اے ایمان والو) ہر شخص کا ایک قبلہ ہے جس کی طرف وہ منھ (کر کے عبادت) کرتا ہے لہٰذا (تم اس بحث کو چھوڑو اور) نیکیوں میں سبقت کرو تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تم سب کو (قیامت کے روز) جمع کرے گا (اور یہ چیز اللہ کےلیے کچھ مشکل نہیں کیوں کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
(And O Believers!) For every nation there is a direction to which they face (in their prayers). So (leave these arguments and) hasten towards all that is good. Wheresoever you may be, Allah will bring you together (on the Day of Resurrection). (and it is not easy for Allah, because) Truly, Allah is Able to do all things
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۖ وَإِنَّهُۥ لَلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
﴾۱۴۹﴿
اور (اے رسول، نیکیوں کی طرف سبقت کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ مسجدِ حرام کی طرف منھ کرنے کو کوئی اہمیت نہ دیں، بلکہ ہر حالت میں مسجدِ حرام کی طرف منھ کر کے نماز پڑھیں حتّٰی کہ اگر) آپ سفر میں کہیں جا رہے ہوں تو اس حالت میں بھی (نماز میں) اپنا منھ مسجدِ حرام کی طرف کریں اور (اس بات کو اچّھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ) مسجدِ حرام کی طرف منھ کرنے کا حکم آپ کے ربّ کی طرف سے حق ہے اور (اے لوگو) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے
And (O Prophet! hastening towards what is good does not mean that you do not give importance of change in Qibla matter. But always face Masjid ul Haram in prayers even that) from wheresoever you start forth (in journey and for prayers), turn your face in the direction of Al-Masjid-Al-Haram (at Makkah), (keep this in your mind) that is indeed the truth from your Lord. And (O People!) Allah is not unaware of what you do.
وَمِنۡ حَيۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۚ وَحَيۡثُ مَا كُنتُمۡ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ شَطۡرَهُۥ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيۡكُمۡ حُجَّةٌ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنۡهُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡهُمۡ وَٱخۡشَوۡنِي وَلِأُتِمَّ نِعۡمَتِي عَلَيۡكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
﴾۱۵۰﴿
اور (اے رسول) آپ جہاں کہیں چلے جا رہے ہوں (یعنی بحالتِ سفر آپ جہاں کہیں بھی ہوں نماز کی حالت میں) اپنا منھ مسجدِ حرام کی طرف کر لیجیے اور (اے ایمان والو) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منھ مسجدِ حرام کی طرف کر لیا کرو (یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے) تاکہ لوگوں کےلیے تم پر کوئی حجّت باقی نہ رہے (وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ تحویلِ قبلہ کی نشانی پوری نہیں ہوئی لہٰذا تم حق پر نہیں ہو، تحویلِ قبلہ کے بعد اب وہ کچھ نہیں کہہ سکیں گے) مگر ہاں وہ لوگ جو ان میں ظالم ہیں (وہی لا یعنی اعتراض کریں تو کریں) تو تم ان لوگوں سے نہ ڈرنا بلکہ مجھ سے ڈرنا اور (تحویلِ قبلہ کا یہ بھی مقصد ہے کہ) میں اپنی نعمت تم پر پوری کردوں اور یہ کہ تم ہدایت پر چلتے رہو
And (O Prophet!) from wheresoever you start forth (in the state of Journey, wherever you are in prayers), turn your face in the direction of Al-Masjid-Al-Haram (at Makkah), and (O Believers!) wheresoever you are, turn your faces towards it (when you pray) so that men may have no argument against you (they may not say that change in Qibla is an incomplete sign therefore, You are not on truth. After change of Qibla they will never be able to do anything) except those of them that are wrong-doers, (let them do objections) so fear them not, but fear Me! And (the object of change in Qibla is) so that I may complete My Blessings on you and that you may be guided.
كَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِيكُمۡ رَسُولٗا مِّنكُمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتِنَا وَيُزَكِّيكُمۡ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ
﴾۱۵۱﴿
(اور اے ایمان والو، ہم اپنی نعمتیں تم کو عطا فرما رہے ہیں) اسی طرح جس طرح (ہم نے ایک بہت بڑی نعمت تم کو یہ عطا فرمائی کہ) ہم نے تم میں تم ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ہماری آیتیں تم کو پڑھ کر سناتا ہے، تمھارے دِلوں کو پاک کرتا ہے اور تمھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمھیں ایسی ایسی باتیں سکھاتا ہے جو تم (پہلے) نہیں جانتے تھے
(O believers! We are providing Our Blessings to you) Similarly (to complete My Blessings on you), We have sent among you a Messenger of your own, reciting to you Our Verses and purifying (hearts of) you, and teaching you the Book and the wisdom, and teaching you that which you already used not to know.
فَٱذۡكُرُونِيٓ أَذۡكُرۡكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِي وَلَا تَكۡفُرُونِ
﴾۱۵۲﴿
(اے ایمان والو) تم میرا ذِکر کرتے رہو، میں تمھارا ذِکر کرتا رہوں گا اور میرے (احسان کا) شکر ادا کرتے رہو اور میری نا شکری نہ کرو
(O Believers!) Therefore, remember Me (by praying, glorifying), I will remember you, and be grateful to Me and never be ungrateful to Me.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱسۡتَعِينُواْ بِٱلصَّبۡرِ وَٱلصَّلَوٰةِۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
﴾۱۵۳﴿
O you who believe! Seek help (of Allah) in patience and the prayer. Truly! Allah is with the patients.
وَلَا تَقُولُواْ لِمَن يُقۡتَلُ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمۡوَٰتُۢۚ بَلۡ أَحۡيَآءٞ وَلَٰكِن لَّا تَشۡعُرُونَ
﴾۱۵۴﴿
اور جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہو جائیں انھیں مُردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، البتّہ تم (ان کی زندگی کا) شعور نہیں رکھتے
And say not of those who are killed in the Way of Allah, "They are dead." Nay, they are living, but you perceive (their lives) not.
وَلَنَبۡلُوَنَّكُم بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلۡخَوۡفِ وَٱلۡجُوعِ وَنَقۡصٖ مِّنَ ٱلۡأَمۡوَٰلِ وَٱلۡأَنفُسِ وَٱلثَّمَرَٰتِۗ وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ
﴾۱۵۵﴿
اور (اے ایمان والو) ہم ضرور کسی قدر خوف اور بھوک سے اور کسی قدر مال، جان اور پھلوں کے نقصان سے تمھاری آزمائش کریں گے اور (اے رسول) آپ صبر کرنے والوں کو خوش خبری سنا دیں
And (O Believers!) certainly, We shall test you with something of fear, hunger, loss of wealth, lives and fruits, but give glad tidings to the patients.
ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَٰبَتۡهُم مُّصِيبَةٞ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ
﴾۱۵۶﴿
یعنی ان لوگوں کو کہ جب انھیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس طرح کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
Who, when afflicted with calamity, say: "Truly! To Allah we belong and truly, to Him we shall return."
أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوَٰتٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٞۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُهۡتَدُونَ
﴾۱۵۷﴿
یہ ہی وہ لوگ ہیں کہ ان پر ان کے ربّ کی طرف سے فضل و رحمت (کی بارش ہوتی) ہے اور یہ ہی وہ لوگ ہیں جو ہدایت یاب ہیں
They are those on whom are the one who are blessed and will be forgiven from their Lord, and (they are those who) receive His Mercy (shower of rain), and it is they who are the guided ones.
۞إِنَّ ٱلصَّفَا وَٱلۡمَرۡوَةَ مِن شَعَآئِرِ ٱللَّهِۖ فَمَنۡ حَجَّ ٱلۡبَيۡتَ أَوِ ٱعۡتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَاۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَإِنَّ ٱللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
﴾۱۵۸﴿
بے شک صفا اور مروہ (پہاڑیاں) اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں لہٰذا جو شخص بیت (اللہ) کا حج کرے یا عمرہ کرے تو (اسے یہ وہم نہیں کرنا چاہیے کہ ان کا طواف کرنے سے گناہ ہو گا، نہیں بلکہ) ان دونوں کا طواف کرنے سے اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا، (یہ تو نیکی کا کام ہے) اور جوشخص بھی (خلوص کے ساتھ) کوئی نیک کام کرتا ہے تو (اللہ اس کے خلوص کو جانتا ہے لہٰذا اس کے نیک کام کی ناقدری نہیں کرتا کیوں کہ) وہ تو قدردان ہے اور (دِلوں کے خلوص کا) جاننے والا ہے
Verily! As-Safa and Al-Marwah are of the Symbols of Allah. So (he should not think that goung around Kaaba is a sin. Nay! ) it is not a sin on him who performs Hajj (of Allah) or 'Umrah of the House (the Ka'bah at Makkah) to perform the going (Tawaf) between them (As-Safa and Al-Marwah) (it is a deed of piety). And whoever does good voluntarily, then verily, Allah (will recognize and mention it as He) is All-Recogniser, All-Knower (of sincerity in the hearts).
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلۡنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَٱلۡهُدَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِي ٱلۡكِتَٰبِ أُوْلَـٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ ٱللَّهُ وَيَلۡعَنُهُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ
﴾۱۵۹﴿
بےشک جو لوگ کھلے دلائل اور ہدایت کی ان باتوں کو جو ہم نے نازل فرمائی ہیں چُھپاتے ہیں باوجود اس کے کہ ہم نے ان کو (اپنی) کتاب میں لوگوں کے واسطے واضح طور پر بیان کر دیا ہے تو ایسے لوگوں پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں
Verily, those who conceal the clear proofs, evidence and the guidance, which We have sent down, after We have made it clear for the people in the Book (of Us), they are the ones cursed by Allah and cursed by the cursers.
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُواْ وَأَصۡلَحُواْ وَبَيَّنُواْ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَتُوبُ عَلَيۡهِمۡ وَأَنَا ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
﴾۱۶۰﴿
مگر جو لوگ توبہ کر لیں، اصلاح کر لیں اور صاف صاف بیان کر دیں تو میں ان کی توبہ قبول کر لیتا ہوں کیوں کہ میں بہت توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہوں
Except those who repent and correct, and openly declare. These, I will accept their repentance. And I am the One Who accepts repentance, the Most Merciful.
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كُفَّارٌ أُوْلَـٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ لَعۡنَةُ ٱللَّهِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلنَّاسِ أَجۡمَعِينَ
﴾۱۶۱﴿
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کی حالت میں مر گئے ایسے لوگوں پر اللہ (تعالیٰ) کی بھی لعنت ہے اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی لعنت ہے
Verily, those who disbelieve, and die while they are disbelievers, it is they on whom is the Curse of Allah and of the angels and of mankind, combined.
خَٰلِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنظَرُونَ
﴾۱۶۲﴿
They will abide therein (under the curse), their punishment will neither be lightened, nor will they be reprieved.
وَإِلَٰهُكُمۡ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلرَّحۡمَٰنُ ٱلرَّحِيمُ
﴾۱۶۳﴿
اور اے لوگو، تمھارا الٰہ تو بس ایک الٰہ ہے (اور وہ رحمٰن اور رحیم ہے) اُس رحمٰن اور رحیم کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں
And (O People!) your God is One God - Allah, there is none who has the right to be worshipped but He, the Most Gracious, the Most Merciful.
إِنَّ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِي تَجۡرِي فِي ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءٖ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٖ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَعۡقِلُونَ
﴾۱۶۴﴿
بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدہ کی اشیا کو لے کر سمندر میں چلتی رہتی ہیں، اس بارش میں جو اللہ نے آسمان سے اتاری پھر اس کے ذریعے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیا اور اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلایا اور ہواؤں کے چلانے میں اور ان بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخّر کر دیے گئے ہیں ان لوگوں کےلیے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں (اللہ کے الٰہِ واحد ہونے کی بہت سی) نشانیاں موجود ہیں
Verily! In the creation of the heavens and the earth, and in the alternation of night and day, and the ships which sail through the sea with that which is of use to mankind, and the water (rain) which Allah sends down from the sky and makes the earth alive therewith after its death, and the moving (living) creatures of all kinds that He has scattered therein, and in the veering of winds and clouds which are held between the sky and the earth, are indeed signs for people of understanding.
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادٗا يُحِبُّونَهُمۡ كَحُبِّ ٱللَّهِۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَشَدُّ حُبّٗا لِّلَّهِۗ وَلَوۡ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ إِذۡ يَرَوۡنَ ٱلۡعَذَابَ أَنَّ ٱلۡقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعٗا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعَذَابِ
﴾۱۶۵﴿
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے علاوہ (دوسروں کو اللہ کا) شریک بناتے ہیں (یعنی) ان سے ایسی محبّت کرتے ہیں جیسی محبّت اللہ سے کرنی چاہیے، حالانکہ ایمان والوں کو تو سب سے زیادہ محبّت اللہ (تعالیٰ) سے ہوتی ہے اور اگر یہ ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے (ابھی) دیکھ لیتے (تو انھیں معلوم ہو جاتا کہ) بےشک تمام قوّتوں کا مالک صرف اللہ ہے اور یہ کہ بےشک اللہ (بہت) سخت عذاب دینے والا ہے
And of mankind are some who take (for worship) others besides Allah as rivals (to Allah). They love them as they love Allah. But those who believe, love Allah the most. If only, those who do wrong could see, when they will see the torment, (they would have come to know) that all power belongs to Allah and that Allah is Severe in punishment.
إِذۡ تَبَرَّأَ ٱلَّذِينَ ٱتُّبِعُواْ مِنَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ وَرَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَ وَتَقَطَّعَتۡ بِهِمُ ٱلۡأَسۡبَابُ
﴾۱۶۶﴿
(اور اے لوگو، اس وقت کا تصوّر کرو) جب متبوع اپنے تابعین سے بیزاری کا اظہار کریں گے وہ (ایسا وقت ہو گا کہ سب) عذاب کا مشاہدہ کر رہے ہوں گے اور ان کے آپس میں تمام تعلّقات منقطع ہو جائیں گے
(O People! Think of that time) When those who were followed, disown (declare themselves innocent of) those who followed (them), and (that time) they see the torment, then all their relations will be cut off from them.
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُواْ لَوۡ أَنَّ لَنَا كَرَّةٗ فَنَتَبَرَّأَ مِنۡهُمۡ كَمَا تَبَرَّءُواْ مِنَّاۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ ٱللَّهُ أَعۡمَٰلَهُمۡ حَسَرَٰتٍ عَلَيۡهِمۡۖ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِ
﴾۱۶۷﴿
اس وقت (ان کے تابعین حسرت سے) کہیں گے کہ اگر ایک مرتبہ اور ہم دنیا میں چلے جائیں تو ہم ان سے اسی طرح بیزار ہوں گے جس طرح (آج) یہ ہم سے بیزاری کا اظہار کر رہے ہیں (الغرض) اس طرح اللہ ان کو ان کے اعمال باعثِ حسرت و ندامت بناکر دکھائے گا اور وہ دوزخ (میں ڈال دیے جائیں گے اور پھر اس میں) سے نکل نہیں سکیں گے
And those who followed will say (in grief): "If only we had one more chance to return (to the worldly life), we would disown (declare ourselves as innocent from) them as they have disowned (declared themselves as innocent from) us." Thus, Allah will show them their deeds as regrets for them. And they will (be made enter the fire and will) never get out of the Fire.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ حَلَٰلٗا طَيِّبٗا وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٌ
﴾۱۶۸﴿
اے لوگو، زمین کی وہ چیزیں کھاؤ جو حلال و طیّب ہیں اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو، وہ تمھارا کھلا دشمن ہے
O mankind! Eat of that which is lawful and good on the earth, and follow not the footsteps of Shaitan. Verily, he is to you an open enemy.
إِنَّمَا يَأۡمُرُكُم بِٱلسُّوٓءِ وَٱلۡفَحۡشَآءِ وَأَن تَقُولُواْ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
﴾۱۶۹﴿
وہ تو تم کو بُرائی اور بے حیائی ہی کے کاموں کا حکم دے گا اور (اس بات کا حکم دے گا) کہ تم اللہ کی طرف (جھوٹ) باتیں منسوب کرو جن کا تمھیں کچھ بھی علم نہیں
He (Shaitan) commands you only what is evil and sinful, and (He also commanded) that you should say against Allah what you know not.
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُواْ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ بَلۡ نَتَّبِعُ مَآ أَلۡفَيۡنَا عَلَيۡهِ ءَابَآءَنَآۚ أَوَلَوۡ كَانَ ءَابَآؤُهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ شَيۡـٔٗا وَلَا يَهۡتَدُونَ
﴾۱۷۰﴿
اور جب کافروں سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں، نہیں ہم تو اس چیز کی پیروی کریں گے جس کی پیروی کرتے ہوئے ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا (افسوس!) کیا اس حالت میں بھی وہ اپنے آباء و اجداد کی پیروی کریں گے کہ ان کے آباء و اجداد نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں
When it is said to them (disbelievers): "Follow what Allah has sent down." They say: "Nay! We shall follow what we found our fathers following." (Alas! Would they do follow their forefathers!) even though their forefathers did not understand anything nor were they guided?
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِي يَنۡعِقُ بِمَا لَا يَسۡمَعُ إِلَّا دُعَآءٗ وَنِدَآءٗۚ صُمُّۢ بُكۡمٌ عُمۡيٞ فَهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ
﴾۱۷۱﴿
اور کافروں (کو ہدایت کی طرف بلانے) کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص ایسے آدمی کو آواز دے جو پکار اور ندا کے سوا کچھ نہ سن سکے، (مزید برآں) یہ تو بہرے بھی ہیں، گونگے بھی ہیں اور اندھے بھی ہیں لہٰذا یہ سمجھ نہیں سکتے
And the example of (calling to guidance of) those who disbelieve is as that of him who shouts to those (flock of sheep) that hears nothing but calls and cries. (They are) deaf, dumb and blind. So they do not understand.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا رَزَقۡنَٰكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لِلَّهِ إِن كُنتُمۡ إِيَّاهُ تَعۡبُدُونَ
﴾۱۷۲﴿
اے ایمان والو، جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمھیں عطا فرمائی ہیں ان میں سے کھاؤ (پیو) اور اگر تم صرف اللہ کی عبادت کرتے ہو تو اس کا شکر بھی ادا کرو
O you who believe! Eat (and drink) of the lawful things that We have provided you with, and be grateful to Allah, if it is indeed, He Whom you worship.
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةَ وَٱلدَّمَ وَلَحۡمَ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ بِهِۦ لِغَيۡرِ ٱللَّهِۖ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٖ وَلَا عَادٖ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ
﴾۱۷۳﴿
بےشک اللہ نے تم پر مُردار، خون، خـنـزیر کا گوشت اور وہ چیز جس پر غیرُ اللہ کا نام لیا جائے حرام کر دی ہے، البتّہ جو شخص (فاقے سے) مجبور ہو جائے تو اس پر ان چیزوں کے کھا لینے کا کوئی گناہ نہیں ہو گا بشرط یہ کہ اللہ کی نافرمانی (کی نیّت) نہ ہو اور نہ حد سے تجاوز کرے (ایسی حالت میں حرام چیز کھا لینے کو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) بےشک اللہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے
He has forbidden you only the dead animals, and blood, and the flesh of swine, and that which is slaughtered as a sacrifice for others than Allah (or has been slaughtered for idols). But if one is forced by necessity without willful disobedience nor transgressing due limits, then (in this case, eating some of them is permissible and Allah will forgive because) there is no sin on him. Truly, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَشۡتَرُونَ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَـٰٓئِكَ مَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ إِلَّا ٱلنَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ
﴾۱۷۴﴿
بےشک جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت میں سے کسی بھی حکم کو چُھپاتے ہیں اور اس کے ذریعے تھوڑا سا فائدہ حاصل کرتے ہیں ایسے لوگ اپنے پیٹوں میں کچھ نہیں بھر رہے سوائے آگ کے، قیامت کے دن اللہ ان سے بات بھی نہیں کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا (کہ گناہوں کی سزا دینے کے بعد انھیں جنّت میں داخل کر دے) بلکہ ان کےلیے (دائمی) دردناک عذاب ہو گا
Verily, those who conceal what Allah has sent down (Islamic legislation) of the Book, and purchase a small gain therewith (of worldly things), they eat into their bellies nothing but fire. Allah will not speak to them on the Day of Resurrection, nor purify them, and theirs will be a painful torment.
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلضَّلَٰلَةَ بِٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡعَذَابَ بِٱلۡمَغۡفِرَةِۚ فَمَآ أَصۡبَرَهُمۡ عَلَى ٱلنَّارِ
﴾۱۷۵﴿
یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی اور مغفرت کے بدلے عذاب خریدا، تو (پھر) یہ لوگ کتنے صابر ہیں آگ (کے عذاب) پر
Those are they who have purchased error at the price of Guidance, and torment at the price of Forgiveness. So (then) how bold they are patience to the Fire.
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ نَزَّلَ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّۗ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ ٱخۡتَلَفُواْ فِي ٱلۡكِتَٰبِ لَفِي شِقَاقِۭ بَعِيدٖ
﴾۱۷۶﴿
یہ (عذاب ان کو) اس لیے (دیا جائے گا) کہ (انھوں نے کتاب کو چُھپایا حالانکہ) اللہ نے (اپنی) کتاب کو حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے (اور اس لیے نازل فرمایا ہے کہ اس کو ظاہر کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے اور کرایا جائے، خبردار ہو جاؤ) جو لوگ اس کتاب (کے معاملے) میں اختلاف کر رہے ہیں وہ ضد اور ہٹ دھرمی میں (راہِ حق سے) بہت دور جا پڑے ہیں
That (torment) is because Allah has sent down the Book in truth. (While it is sent down to be revealed and acted upon and let others do so. Be Hold!) And verily, those who disputed as regards the Book are far away in opposition (from the truth in stubbornness and obstinacy.)
۞لَّيۡسَ ٱلۡبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ قِبَلَ ٱلۡمَشۡرِقِ وَٱلۡمَغۡرِبِ وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلۡكِتَٰبِ وَٱلنَّبِيِّـۧنَ وَءَاتَى ٱلۡمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ ذَوِي ٱلۡقُرۡبَىٰ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينَ وَٱبۡنَ ٱلسَّبِيلِ وَٱلسَّآئِلِينَ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَٱلۡمُوفُونَ بِعَهۡدِهِمۡ إِذَا عَٰهَدُواْۖ وَٱلصَّـٰبِرِينَ فِي ٱلۡبَأۡسَآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَحِينَ ٱلۡبَأۡسِۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُتَّقُونَ
﴾۱۷۷﴿
نیکی یہ نہیں کہ مشرق یا مغرب کی طرف منھ کر لو بلکہ نیکی تو دراصل (ایمان لا کر اعمالِ صالحہ کرنے کا نام ہے لہٰذا حقیقی نیکی) ان لوگوں کی نیکی ہے جو اللہ پر، روزِ آخرت پر، فرشتوں پر، کتاب (اِلہٰی) پر اور نبیّوں پر ایمان لاتے ہیں، مال کی محبّت کے باوجود اسے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں پر اور غلاموں کے آزاد کرانے میں خرچ کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، جب عہد کر لیتے ہیں تو اسے پورا کرتے ہیں اور سختی، نقصان اور جنگ میں صابر و ثابت قدم رہتے ہیں، یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے (ایمان اور نیکی کے تقاضوں کو) سچ کر دکھایا اور یہ ہی لوگ (درحقیقت) متّقی ہیں
It is not Al-Birr or (piety and righteousness) that you turn your faces towards east and (or) west (in prayers); but Al-Birr is (the name of believing and doing righteous deeds therefore the real righteous deed is the quality of) the one who believes in Allah, the Last Day, the Angels, the Book (of Allah), the Prophets and gives his wealth, in spite of love for it, to the kinsfolk, to the orphans, and to the poor, and to the wayfarer, and to those who ask, and to set slaves free, performs the prayer, and gives the Zakat, and who fulfil their covenant when they make it, and who are patient in extreme poverty and ailment (disease) and at the time of fighting (during the battles). Such are the people of the truth (approaching the belief and the piety deeds) and they are the pious (in fact)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِصَاصُ فِي ٱلۡقَتۡلَىۖ ٱلۡحُرُّ بِٱلۡحُرِّ وَٱلۡعَبۡدُ بِٱلۡعَبۡدِ وَٱلۡأُنثَىٰ بِٱلۡأُنثَىٰۚ فَمَنۡ عُفِيَ لَهُۥ مِنۡ أَخِيهِ شَيۡءٞ فَٱتِّبَاعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَأَدَآءٌ إِلَيۡهِ بِإِحۡسَٰنٖۗ ذَٰلِكَ تَخۡفِيفٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَرَحۡمَةٞۗ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ بَعۡدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٞ
﴾۱۷۸﴿
اے ایمان والو، مقتولین کے سلسلے میں تم پر قِصاص فرض کیا جاتا ہے، آزاد کے بدلے میں (وہ) آزاد (ہی قتل ہو گا جو قاتل ہے) غلام کے بدلے میں (وہ) غلام (ہی قتل ہو گا جو قاتل ہے) اور عورت کے بدلے میں (وہ) عورت (ہی قتل ہو گی جو قاتلہ ہے) پھر اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے وارث کی طرف) سے کچھ معافی مل جائے (یعنی وہ دیّت لینے پر راضی ہو جائے) تو قاتل کو معروف کے مطابق (وارث کے مطالبے کی) پیروی کرنی چاہیے اور خوش اسلوبی کے ساتھ اس کو دیّت ادا کر دینی چاہیے، (قِصاص کی معافی کی صُورت میں دیّت کا حکم) یہ تمھارے ربّ کی طرف سے بڑی آسانی اور (اس کی) رحمت ہے، پھر اس (طرح دیّت کا معاملہ طے ہو جانے) کے بعد جو شخص زیادتی کرے تو اس کےلیے (اللہ کے ہاں) دردناک عذاب ہے
O you who believe! Al-Qisas (the Law of Equality in punishment) is prescribed for you in case of murder: the free (will be killed against) for the free, the slave (will be killed against) for the slave, and the female (will be killed against) for the female. But if the killer is forgiven by the brother (or the relatives, etc.) of the killed against blood-money (means they agree to take it), then adhering to it with fairness and payment of the blood-money to the heir should be made in fairness (on demand of diseased). This is an alleviation and a Mercy (of Him) from your Lord. So, after this whoever transgresses the limits, he shall have a painful torment (with Allah)
وَلَكُمۡ فِي ٱلۡقِصَاصِ حَيَوٰةٞ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
﴾۱۷۹﴿
اور اے عقل والو، قِصاص (کے قانون) میں تمھارے لیے زندگی (کی حفاظت و ضمانت) ہے (اور یہ قانون تم پر اس لیے فرض کیا گیا ہے) تاکہ تم (خون ریزی سے بچ کر) تقویٰ شعار بن جاؤ
And there is (a saving of) life for you in Al-Qisas (the Law of Equality in punishment), O men of understanding, that you may become the pious.
كُتِبَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ إِن تَرَكَ خَيۡرًا ٱلۡوَصِيَّةُ لِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ
﴾۱۸۰﴿
(اے ایمان والو) تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تمھیں موت آئے اور تم مال چھوڑ (کر دنیا سے رخصت ہو) رہے ہو تو والدین اور رشتہ داروں کےلیے وصیّت کر دیا کرو، ایسا کرنا متّقین پر فرض ہے
(O believers!) It is prescribed for you, when death approaches any of you, if he leaves wealth (after death), that he makes a bequest to parents and next of kin, according to reasonable manners. (This is) a duty upon the pious.
فَمَنۢ بَدَّلَهُۥ بَعۡدَ مَا سَمِعَهُۥ فَإِنَّمَآ إِثۡمُهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُۥٓۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
﴾۱۸۱﴿
پھر جو لوگ وصیّت سن لینے کے بعد اسے بدل دیں تو اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہو گا، بےشک اللہ (نے وصیّت کرنے والے کی وصیّت کو سن لیا ہے کیوں کہ وہ) سمیع ہے (اور جو کچھ خیانت تم کرو گے اس کو بھی وہ جان لے گا کیوں کہ وہ) علیم ہے (لہٰذا وصیّت کی خلاف ورزی کرنے پر وہ تمھیں سزا دے گا)
Then whoever changes the bequest after hearing it, the sin shall be on those who make the change. Truly, (Verily) Allah (heard the bequest because He) is All-Hearer, (and whatever dishonest action you do he will know it because He is) All-Knower. (Therefore, the one who changes the bequest will be punished)
فَمَنۡ خَافَ مِن مُّوصٖ جَنَفًا أَوۡ إِثۡمٗا فَأَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
﴾۱۸۲﴿
البتّہ اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے کی طرف سے کسی قسم کی زیادتی یا گناہ کا اندیشہ ہو اور وہ (وصیّت میں تبدیلی کر کے) وارثوں میں صلح و صفائی کرا دے تو اس پر گناہ نہیں ہو گا (ایسی صُورت میں اللہ وصیّت میں تبدیلی کرنے والے کو معاف کر دے گا کیوں کہ) وہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے
But he who fears from a testator some unjust act or wrong-doing, and thereupon he makes peace between the parties concerned (by making changes in it), there shall be no sin on him. (In this case, Allah will forgive the one who make changes in the bequest because) Certainly, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَتَّقُونَ
﴾۱۸۳﴿
اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کیے جاتے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم (روزوں کے ذریعے) متّقی بن جاؤ
O you who believe! Observing the fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you, that you may become the pious (by fasting).
أَيَّامٗا مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَۚ وَعَلَى ٱلَّذِينَ يُطِيقُونَهُۥ فِدۡيَةٞ طَعَامُ مِسۡكِينٖۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيۡرٗا فَهُوَ خَيۡرٞ لَّهُۥۚ وَأَن تَصُومُواْ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
﴾۱۸۴﴿
(روزوں کے دن کچھ زیادہ بھی نہیں ہیں کہ تم گھبرا جاؤ بلکہ) گنتی کے چند دن ہیں، پھر (ان میں بھی یہ سہولت ہے کہ) تم میں سے جو شخص مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں (روزوں کی) گنتی پوری کر لے اور جن لوگوں کو روزہ رکھنے کی طاقت ہو (لیکن رکھنا نہ چاہیں) تو بطورِ فدیہ (ہر روزے کے عوض) ایک مسکین کو کھانا دے دیں، پھر جو شخص (فدیہ دینے کے اس اختیار کے باوجود) خوشی سے نیکی کرے یعنی روزہ رکھے تو وہ اس کے حق میں بہتر ہے اور (اے ایمان والو) اگر تمھیں معلوم ہو جائے (کہ روزہ رکھنا کتنی بڑی نیکی ہے تو تم خود فیصلہ کر لو گے کہ) تمھارا روزہ رکھنا ہی تمھارے لیے بہتر ہے
(The number of fasts is few days so that you become frustrated but observing fasts) For a fixed number of days, but if any of you is ill or on a journey, the same number (of fasts should be made up) from other days. And as for those who can fast with difficulty, (they do not want to observe fasts), they have (a choice either to fast or) to feed a poor person for every day (on leaving the fast). But (O Believers!) whoever does good of his own accord (then you will decide that), it is better for him. And that you fast are better for you if only you know (that fasting is good deed)
شَهۡرُ رَمَضَانَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ فِيهِ ٱلۡقُرۡءَانُ هُدٗى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَٰتٖ مِّنَ ٱلۡهُدَىٰ وَٱلۡفُرۡقَانِۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ ٱلشَّهۡرَ فَلۡيَصُمۡهُۖ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٖ فَعِدَّةٞ مِّنۡ أَيَّامٍ أُخَرَۗ يُرِيدُ ٱللَّهُ بِكُمُ ٱلۡيُسۡرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ ٱلۡعُسۡرَ وَلِتُكۡمِلُواْ ٱلۡعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمۡ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
﴾۱۸۵﴿
(جن چند ایّام کے روزے فرض کیے گئے ہیں وہ ماہِ رمضان کے ایّام ہیں) رمضان ہی کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، (وہ قرآن) جس میں (تمام) لوگوں کےلیے رہنمائی ہے اور جس میں ہدایت اور حقّ و باطل میں امتیاز پیدا کرنے کے واضح دلائل ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینے کو پائے اسے اس مہینے کے روزے رکھنے چاہییں اور جو مریض ہو یا مسافر ہو تو دوسرے ایّام میں (روزے رکھ کر ماہِ رمضان کی) گنتی پوری کرلے، اللہ تمھارے لیے آسانی چاہتا ہےسختی نہیں چاہتا، الغرض تم کو روزوں کی گنتی پوری کر لینی چاہیے اور اللہ (تعالیٰ) نے جو ہدایت تم کو بخشی ہے اس پر تمھیں اللہ کی بڑائی بیان کرنی چاہیے تاکہ (اس طرح) تم (اللہ کا) شکر ادا کر سکو
(The days which are fixed for fasting are the days in) The month of Ramadan in which was revealed the Qur'an, (in which) a guidance for mankind and clear proofs for the guidance and the criterion (between right and wrong). So, whoever of you sights the month (of Ramadan), he must observe fasts that month, and whoever is ill or on a journey, the same number (of days which one did not observe fasts must be made up) from other days. Allah intends for you an ease, and He does not want to make things difficult for you. (He wants that you) should complete the same number (of days), and that you should magnify Allah for having guided you so that you may be grateful to Him (Allah).
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِۖ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لِي وَلۡيُؤۡمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُونَ
﴾۱۸۶﴿
اور (اے رسول) جب میرے بندے آپ سے میرے متعلّق سوال کریں (کہ میں دور ہوں یا نزدیک) تو کہہ دیجیے کہ میں نزدیک ہوں، جب دعا کرنے والا مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اس کی دعا کو قبول کرتا ہوں، لہٰذا لوگوں کو چاہیے کہ (جس طرح میں ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہوں) وہ میرے احکام کو قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ انھیں (دعا کی قبولیّت کے ساتھ) ہدایت بھی مل جائے
And when My slaves ask you (O Prophet!) concerning Me (whether I am far or close), then (answer them), I am indeed near. I respond to the invocations of the supplicant when he calls on Me. (As I respond to the invocations of people) So let them (people) obey Me (my commands) and believe in Me, so that they may be led aright (after accepting the supplication).
أُحِلَّ لَكُمۡ لَيۡلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمۡۚ هُنَّ لِبَاسٞ لَّكُمۡ وَأَنتُمۡ لِبَاسٞ لَّهُنَّۗ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ كُنتُمۡ تَخۡتَانُونَ أَنفُسَكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ وَعَفَا عَنكُمۡۖ فَٱلۡـَٰٔنَ بَٰشِرُوهُنَّ وَٱبۡتَغُواْ مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمۡۚ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلۡخَيۡطُ ٱلۡأَبۡيَضُ مِنَ ٱلۡخَيۡطِ ٱلۡأَسۡوَدِ مِنَ ٱلۡفَجۡرِۖ ثُمَّ أَتِمُّواْ ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيۡلِۚ وَلَا تُبَٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمۡ عَٰكِفُونَ فِي ٱلۡمَسَٰجِدِۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَقۡرَبُوهَاۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ
﴾۱۸۷﴿
روزوں کی راتوں میں تمھارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کیا جاتا ہے، وہ تمھارے لیے (پاک دامنی کا) لباس (اور بچاؤ) ہیں اور تم ان کےلیے (پاک دامنی کا) لباس (اور بچاؤ) ہو، اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں کے ساتھ خیانت کرتے تھے لہٰذا اللہ تمھاری طرف متوجّہ ہوا اور تم کو معاف کر دیا (اور یہ ہی نہیں بلکہ اس نے مزید آسانی عطا فرمائی) اب تم ان کے پاس جا سکتے ہو اور جو کچھ (اولاد) اللہ نے تمھارے لیے لکھ دی ہے اسے تلاش کر سکتے ہو، مزید برآں تم اب اس وقت تک کھا سکتے ہو اور پی سکتے ہو جب تک صبح کے وقت سفید تاگا، سیاہ تاگے سے ممتاز نظر نہ آئے پھر (جب سفید اور سیاہ تاگے میں امتیاز ظاہر ہو جائے تو) روزوں کو رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کرو تو اپنی بیویوں کے پاس نہ آؤ، یہ اللہ کی حدود ہیں، ان کے قریب بھی نہ جانا، (اور اے رسول) اس طرح اللہ اپنی آیتوں کو واضح طریقے پر بیان کر رہا ہے تاکہ یہ لوگ متّقی بن جائیں
It is made lawful for you to have sexual relations with your wives on the night of the fasts. They are body covering (of purity and protection). Allah knows that you used to deceive yourselves, so He turned to you (accepted your repentance) and forgave you. (and not only this He has eased further) So now have sexual relations with them and seek that which Allah has ordained for you, and (furthermore) eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of night), then complete your fast till the nightfall. And do not have sexual relations with them (your wives) while you are in I'tikaf in the mosques. These are the limits (set) by Allah, so approach them not. (O Prophet!) Thus does Allah make clear His verses to mankind that they may become the pious.
وَلَا تَأۡكُلُوٓاْ أَمۡوَٰلَكُم بَيۡنَكُم بِٱلۡبَٰطِلِ وَتُدۡلُواْ بِهَآ إِلَى ٱلۡحُكَّامِ لِتَأۡكُلُواْ فَرِيقٗا مِّنۡ أَمۡوَٰلِ ٱلنَّاسِ بِٱلۡإِثۡمِ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
﴾۱۸۸﴿
اور آپس میں ایک دوسرے کے مال ناجائز طریقے سے نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (رِشوۃً) حکّام تک پہنچا کر اسے اس بات کا ذریعہ بناؤ کہ باطل طریقے سے لوگوں کے مال کا ایک حصّہ کھا جاؤ اور تم جانتے بھی ہو (کہ یہ بُرا کام ہے)
And eat up not one another's property unjustly, nor give (bribery) to the rulers that you may knowingly eat up a part of the property of others sinfully.
۞يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡأَهِلَّةِۖ قُلۡ هِيَ مَوَٰقِيتُ لِلنَّاسِ وَٱلۡحَجِّۗ وَلَيۡسَ ٱلۡبِرُّ بِأَن تَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ ٱلۡبِرَّ مَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَأۡتُواْ ٱلۡبُيُوتَ مِنۡ أَبۡوَٰبِهَاۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
﴾۱۸۹﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے متعلّق سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیے کہ یہ لوگوں کےلیے اوقات معلوم کرنے اور (خاص طور پر) حج (کے ایّام) معلوم کرنے کا ذریعہ ہیں (اے لوگو) نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت سے داخل ہو، بلکہ نیکی تو (تقوے کا نام ہے لہٰذا) جس شخص نے تقویٰ حاصل کر لیا (بس وہ نیکی کو پہنچ گیا) اور (اے لوگو) گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی داخل ہوا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو تاکہ تم فلاح پا سکو
They ask you (O Prophet!) about the new moons. Say: “These are signs to mark fixed periods of time for mankind and for Hajj days. (O Prophet!) It is not piety, righteousness that you enter the houses from the back but it is piety and he approached good deeds. So (O People!) enter houses through their proper doors, and fear Allah that you may be successful.
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
﴾۱۹۰﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں لیکن (کسی قسم کی) زیادتی نہ کرنا (کیوں کہ) اللہ (تعالیٰ) زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
And (O Believers!) fight in the Way of Allah those who fight you, but transgress not the limits (of any type). Truly, Allah (Al Mighty) likes not the transgressors.
وَٱقۡتُلُوهُمۡ حَيۡثُ ثَقِفۡتُمُوهُمۡ وَأَخۡرِجُوهُم مِّنۡ حَيۡثُ أَخۡرَجُوكُمۡۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۚ وَلَا تُقَٰتِلُوهُمۡ عِندَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَٰتِلُوكُمۡ فِيهِۖ فَإِن قَٰتَلُوكُمۡ فَٱقۡتُلُوهُمۡۗ كَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۱۹۱﴿
اور ان لوگوں کو (جو تم سے برسرِ پیکار ہیں) جہاں کہیں تم پاؤ قتل کر دو اور جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا تھا تم بھی انھیں وہاں سے نکال دو (اور اس بات کو یاد رکھو کہ) فتنہ (و فساد) قتل سے زیادہ بُرا ہے، البتّہ مسجدِ حرام کے قریب ان سے نہ لڑنا جب تک وہ وہاں تم سے جنگ (کی ابتدا) نہ کریں پھر اگر وہ (مسجدِ حرام کے قریب) تم سے جنگ (کی ابتدا) کریں تو انھیں قتل کر ڈالو، ایسے کافروں کی یہ ہی سزا ہے
And kill them (whom you face) wherever you find them, and turn them out from where they have turned you out. And (remember that) conspiracy and mischief is worse than killing. And fight not with them at Al-Masjid-Al-Haram, unless they (first) fight you there. But if they attack you, then kill them. Such is the recompense of the disbelievers.
فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
﴾۱۹۲﴿
لیکن اگر وہ (کفر و شرک اور مسجدِ حرام کے قریب جنگ کرنے سے) باز آجائیں تو (اللہ انھیں معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ (بڑا) غفور رحیم ہے
But if they cease (disbelief, polytheism and fighting near Al Masjid ul Haram), then Allah (will forgive them as He) is Oft-Forgiving, Most Merciful.
وَقَٰتِلُوهُمۡ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتۡنَةٞ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِۖ فَإِنِ ٱنتَهَوۡاْ فَلَا عُدۡوَٰنَ إِلَّا عَلَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۱۹۳﴿
اور (اے ایمان والو) ان سے اس وقت تک لڑتے رہو جب تک فتنہ (و فساد) ختم نہ ہو جائے اور (اللہ کی زمین پر) اللہ کا دین نافذ نہ ہو جائے، پھر اگر وہ (فتنہ و فساد سے) باز آجائیں تو (ان میں سے) کسی پر زیادتی نہ کرو، البتّہ جو ظالم ہیں (ان کو ضرور سزا دو)
And (O believers! ) fight them until there is no more conspiracy (and mischief) and (all and every kind of) worship is for Allah (Alone on the Earth of Allah). But if they cease, let there be no transgression except against wrong-doers. (You must punish them)
ٱلشَّهۡرُ ٱلۡحَرَامُ بِٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ وَٱلۡحُرُمَٰتُ قِصَاصٞۚ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡ فَٱعۡتَدُواْ عَلَيۡهِ بِمِثۡلِ مَا ٱعۡتَدَىٰ عَلَيۡكُمۡۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلۡمُتَّقِينَ
﴾۱۹۴﴿
(اور اے ایمان والو، حُرمت والے مہینوں کا ادب کیا کرو مگر اس شرط کے ساتھ کہ) اگر کافر حُرمت والے مہینے کا ادب کریں تو تم بھی حُرمت والے مہینے کا ادب کرو کیوں کہ حُرمتوں کا لحاظ تو ادلے بدلے کی چیز ہے، پھر اگر وہ تم پر زیادتی کریں تو جیسی زیادتی وہ تم پر کریں ویسی ہی زیادتی تم بھی ان پر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ اللہ متّقین (یعنی ڈرنے والوں) کے ساتھ ہے
(O believers! Honour the sacred month given that if the disbeliever honour) The sacred month (it) is (your duty honouring) for the sacred month, and for the prohibited things, there is the Law of Equality (Qisas). Then whoever transgresses the prohibition against you, you transgress likewise against him. And fear Allah, and know (well) that Allah is with the pious.
وَأَنفِقُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا تُلۡقُواْ بِأَيۡدِيكُمۡ إِلَى ٱلتَّهۡلُكَةِ وَأَحۡسِنُوٓاْۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
﴾۱۹۵﴿
اللہ کے راستے میں خرچ کرتے رہو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، نیکی کرتے رہو، بےشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے
And spend in the Cause of Allah and do not throw yourselves into destruction, and do good. Truly, Allah loves the good-doers in excellency.
وَأَتِمُّواْ ٱلۡحَجَّ وَٱلۡعُمۡرَةَ لِلَّهِۚ فَإِنۡ أُحۡصِرۡتُمۡ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِۖ وَلَا تَحۡلِقُواْ رُءُوسَكُمۡ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡهَدۡيُ مَحِلَّهُۥۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوۡ بِهِۦٓ أَذٗى مِّن رَّأۡسِهِۦ فَفِدۡيَةٞ مِّن صِيَامٍ أَوۡ صَدَقَةٍ أَوۡ نُسُكٖۚ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلۡعُمۡرَةِ إِلَى ٱلۡحَجِّ فَمَا ٱسۡتَيۡسَرَ مِنَ ٱلۡهَدۡيِۚ فَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٖ فِي ٱلۡحَجِّ وَسَبۡعَةٍ إِذَا رَجَعۡتُمۡۗ تِلۡكَ عَشَرَةٞ كَامِلَةٞۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمۡ يَكُنۡ أَهۡلُهُۥ حَاضِرِي ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
﴾۱۹۶﴿
اور (اے ایمان والو) حج اور عمرہ کو (خالص) اللہ کےلیے پوری طرح ادا کرو، ہاں اگر راستے میں روک لیے جاؤ تو پھر جو قربانی میسّر ہو (اسی جگہ) کر دو (جہاں تم روکے گئے ہو) اور (حج یا عمرہ کا احرام باندھ لینے کے بعد) اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے (اور ذبح نہ ہو جائے) البتّہ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا تم میں سے کسی کے سر میں کوئی تکلیف ہو تو (وہ قربانی کے ذبح ہونے سے پہلے سر منڈا سکتا ہے، لیکن ایسی صُورت میں) اسے چاہیے کہ بطورِ فدیہ کچھ روزے رکھے، یا صدقہ دے یا قربانی کرے، (قربانی کا حکم صرف اسی صُورت میں نہیں کہ تم کو دشمن روک دے اور حج یا عمرہ نہ کرنے دے بلکہ اس صُورت میں بھی ہے کہ) جب تم بالکل امن میں ہو اور تم میں سے کوئی شخص عمرہ کر کے حج (کا احرام باندھنے) تک (کی درمیانی مدّت میں احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو کر اس آزادی کا) فائدہ اٹھانا چاہے تو وہ بھی (ایّامِ حج میں) جو قربانی میسّر ہو کرے اور اگر کسی کو قربانی کا جانور نہ مل سکے تو (اس کے بدلے) تین۳ روزے ایّامِ حج میں رکھ لے اور سات۷ روزے جب تم واپس لوٹو (تو گھر پہنچ کر) رکھ لو، یہ پورے دس۱۰ (روزے) ہوئے (جو قربانی نہ کرنے کے فدیے میں رکھے جائیں) یہ حکم (یعنی عمرہ کر کے حج تک کی درمیانی مدّت سے فائدہ اٹھانا) اس کےلیے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام (کے قریب یعنی مکّہ معظّمہ) میں نہ رہتے ہوں، اللہ سے ڈرتے رہو (ان احکامات میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرو ورنہ اچّھی طرح) جان لو کہ (کوتاہی کی صُورت میں) اللہ (تعالیٰ) سخت عذاب دینے والا ہے
And (O Prophet!) perform properly Hajj and 'Umrah (as per correct rituals) for Allah. But if you are prevented (from completing them), sacrifice a Hady (animal of sacrifice) such as you can afford (where you are prevented), and (after putting on Ihram for Hajj and Umrah) do not shave your heads until the Hady reaches the place of sacrifice (and is slaughtered). And whosoever of you is ill or has an ailment in his scalp (he can shave his head before slaughtering animal but), he must pay a ransom of either observing fasts (three days) or giving charity or offering sacrifice (one sheep). (sacrificing animal is not only when you are prevented by enemy and do not let you perform Hajj and Umrah but it is also in case that) Then if you are in safety and whosoever performs Umrah in the months of Hajj before (putting on Ihram for) Hajj (and intend to spend days free of Ihram precautions), he also must slaughter a Hady such as he can afford, but if he cannot afford it, he should observe fasts three days during the Hajj and seven days after his return (to his home), making ten days in all. This (facility of spending free of Ihram days before intending Hajj) is (only) for him whose family is not residing at Al-Masjid-Al-Haram (at Makkah). And fear Allah much and know that (in case of violation) Allah is Severe in punishment.
ٱلۡحَجُّ أَشۡهُرٞ مَّعۡلُومَٰتٞۚ فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ ٱلۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي ٱلۡحَجِّۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُۗ وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيۡرَ ٱلزَّادِ ٱلتَّقۡوَىٰۖ وَٱتَّقُونِ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ
﴾۱۹۷﴿
حج (کا احرام باندھنے) کے چند مقرّرہ مہینے ہیں، جو شخص ان مہینوں میں حج کو (اپنے اوپر) فرض کر لے تو وہ حج (کے ایّام) میں نہ عورتوں سے میل جول رکھے، نہ کوئی بُرا کام کرے اور نہ (کسی سے) جھگڑے اور (اے ایمان والو) جو نیک کام بھی تم کرو گے وہ اللہ کے علم میں ہو گا اور (اے ایمان والو، حج کو جاتے وقت) زادِ راہ لے لیا کرو اس لیے کہ زادِ راہ کا سب سے بڑا فائدہ تقویٰ (کا حصول) ہے اور اے عقل والو، مجھ سے ڈرتے رہو (یعنی تقوے کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو)
(Putting on Ihram for) Hajj is (in) the well-known months. So whosoever intends to perform Hajj therein (by assuming Ihram), then he should not have sexual relations (with his wife), nor commit sin, nor dispute unjustly during the Hajj. And (O people! while traveling for Hajj) whatever good you do, (be sure) Allah knows it. And take a provision (with you) for the journey, but the best provision is (attaining) piety and righteousness. So fear Me, O men of understanding! (never leave piety)
لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَن تَبۡتَغُواْ فَضۡلٗا مِّن رَّبِّكُمۡۚ فَإِذَآ أَفَضۡتُم مِّنۡ عَرَفَٰتٖ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ عِندَ ٱلۡمَشۡعَرِ ٱلۡحَرَامِۖ وَٱذۡكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمۡ وَإِن كُنتُم مِّن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ
﴾۱۹۸﴿
تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم (ایّامِ حج یا سفرِ حج میں تجارت کر کے) اپنے ربّ کا فضل تلاش کرو (اور کچھ روپیہ کمالو) اور جب تم عرفات سے واپس ہو تو مشعرِ حرام کے قریب (خوب) اللہ کا ذِکر کیا کرو (لیکن اللہ کا ذِکر اپنے خود ساختہ طریقے سے نہ کیا کرو) بلکہ اسی طریقے سے کیا کرو جس طریقے کی اللہ نے تمھیں ہدایت کی ہے اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اس سے پہلے تو تم بالکل گمراہ تھے (تمھیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اللہ کا ذِکر کرنے کے کیا طریقے ہیں)
There is no sin on you if you seek the Bounty of your Lord (during Hajj or journey of Hajj by trading and earn some money). Then when you leave 'Arafat , remember Allah (by glorifying His Praises, i.e. prayers and invocations) at the Mash'ar-il-Haram . And remember Him (by invoking Allah for all good.) as He has guided you, and verily, you were, before, of those who were astray.
ثُمَّ أَفِيضُواْ مِنۡ حَيۡثُ أَفَاضَ ٱلنَّاسُ وَٱسۡتَغۡفِرُواْ ٱللَّهَۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
﴾۱۹۹﴿
پھر جہاں سے اور لوگ روانہ ہوں وہیں سے تم بھی روانہ ہو اور اللہ سے مغفرت مانگتے رہو، بےشک اللہ مغفرت کرنے والا (اور بہت) رحم کرنے والا ہے
Then depart from the place whence all the people depart and ask Allah for His Forgiveness. Truly, Allah is Oft-Forgiving, Most-Merciful.
فَإِذَا قَضَيۡتُم مَّنَٰسِكَكُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَذِكۡرِكُمۡ ءَابَآءَكُمۡ أَوۡ أَشَدَّ ذِكۡرٗاۗ فَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا وَمَا لَهُۥ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنۡ خَلَٰقٖ
﴾۲۰۰﴿
پھر جب تم (حج کے) ارکان پورے کر لو تو اللہ کا ذِکر کیا کرو جس طرح تم اپنے آباء و اجداد کا ذِکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ شدّت سے اللہ کا ذِکر کیا کرو، پھر (ذِکر کے ساتھ اگر دعا بھی کرو تو ایسی جو دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل ہو ایسی نہیں کہ جس طرح) بعض لوگ دعا کرتے ہیں تو کہتے ہیں "اے ہمارے ربّ ہمیں دنیا ہی میں (سب کچھ) دے دے" تو ایسے لوگوں کےلیے آخرت میں کچھ حصّہ نہیں
So, when you have accomplished your rituals (of Hajj), remember Allah as you remember your forefathers or with a far more remembrance. But (if you supplicate along with remembrance in which we seek the good of the world and the hereafter not in the way of mankind there are some who say: "Our Lord! Give us (all) in this world!" and for such there will be no portion in the Hereafter.
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَآ ءَاتِنَا فِي ٱلدُّنۡيَا حَسَنَةٗ وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ حَسَنَةٗ وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
﴾۲۰۱﴿
اور لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو (دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کے بھی طلب گار ہوتے ہیں وہ) اس طرح دعا کرتے ہیں کہ "اے ہمارے ربّ ہمیں دنیا میں بھی نعمتیں عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمتیں عطا فرما اور دوزخ کے عذاب سے ہمیں بچا"
And of them there are some who (seeks the hereafter along with this world) say: "Our Lord! Give us in this world that which is good and in the Hereafter that which is good, and save us from the torment of the Fire!"
أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ نَصِيبٞ مِّمَّا كَسَبُواْۚ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
﴾۲۰۲﴿
(اس طرح دعا کرنے والے ہی) وہ لوگ ہیں جن کےلیے ان کے اعمال کے صلے میں (آخرت میں بڑا) حصّہ ہے (اور اے لوگو روزِ محشر کے حساب و کتاب سے غافل نہ ہو جانا، حساب و کتاب کا دن بہت جلد آنے والا ہے) اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے (پھر حساب و کتاب کے بعد فورًا ہی جنّت اور دوزخ کا فیصلہ ہو جائے گا)
For the one (who supplicate like this, there will be allotted) a (great) share (in the Hereafter) for what they have earned. And Allah is Swift at reckoning.
۞وَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ فِيٓ أَيَّامٖ مَّعۡدُودَٰتٖۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوۡمَيۡنِ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِۖ لِمَنِ ٱتَّقَىٰۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ
﴾۲۰۳﴿
اور (اے ایمان والو، منٰی میں قیام کر کے) چند دن اللہ کا ذِکر (کثرت سے) کیا کرو، پھر اگر کوئی شخص جلدی کرے اور دو ہی دن میں (منٰی سے مکّہ) چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر سے جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں (اور منٰی میں زیادہ ٹھہرنا صرف) اس شخص کےلیے (مستحسن) ہے جو (ریا کاری سے بچے اور) تقویٰ اختیار کرے (اور اللہ سے ڈرتا رہے) اور (اے ایمان والو) تم اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور یہ خوب سمجھ لو کہ تم سب (ایک دن) ضرور اللہ کے پاس جمع کیے جاؤ گے (پھر وہ اس دن تمھارے اعمال کا حساب لے گا)
And (O Believers! After staying in Mina) remember Allah (abundantly) during the appointed Days. But whosoever hastens to leave in two days (from Mina to Makkah), there is no sin on him and whosoever stays on, there is no sin on him, (and staying in Mina more is just) if his aim is to do good (avoiding show off) and (O Believers!) fear Allah, and know (well) that (one day) you will surely be gathered unto Him. (And that day, Your deeds will be reckoned)
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعۡجِبُكَ قَوۡلُهُۥ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيُشۡهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلۡبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلۡخِصَامِ
﴾۲۰۴﴿
اور (اے رسول) لوگوں میں بعض شخص ایسا بھی ہے جس کی گفتگو جو وہ اپنی دنیوی زندگی (کے مفاد کی خاطر بڑے خوشامدانہ انداز) میں کرتا ہے، آپ کو (بڑی) اچّھی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنے مافِی الضّمیر پر اللہ کو گواہ کرتا ہے (کہ وہ جھگڑالو نہیں ہے) حالانکہ (درحقیقت) وہ بڑا جھگڑالو ہے
And (O Prophet!) of mankind there is he whose speech (in flattering mode) may please you (a lot. O Prophet!), in (the benefits of) this worldly life, and he calls Allah to witness as to that which is in his heart (that he is not quarrelsome), yet he is (in fact) the most quarrelsome of the opponents.
وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُفۡسِدَ فِيهَا وَيُهۡلِكَ ٱلۡحَرۡثَ وَٱلنَّسۡلَۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَسَادَ
﴾۲۰۵﴿
(اس کی تو یہ حالت ہے کہ) جیسے ہی وہ (آپ کے پاس سے) لوٹتا ہے تو زمین پر فساد برپا کرنے اور فصلوں اور نسلوں کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے (اس کی یہ باتیں اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں کیوں کہ) اللہ فساد کو (کبھی) پسند نہیں کرتا
And (his state is so) when he turns away (from you), his effort in the land is to make mischief therein and to destroy the crops and the cattle, (Allah does not like such acts) and Allah never likes mischief.
وَإِذَا قِيلَ لَهُ ٱتَّقِ ٱللَّهَ أَخَذَتۡهُ ٱلۡعِزَّةُ بِٱلۡإِثۡمِۚ فَحَسۡبُهُۥ جَهَنَّمُۖ وَلَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ
﴾۲۰۶﴿
اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر (اور یہ باتیں چھوڑ دے) تو (اپنی غلطی تسلیم کرنے کو وہ اپنی توہین سمجھتا ہے) عزّت (کی خواہش) اس کو گناہ پر جمائے رکھتی ہے، ایسے شخص (کی سزا) کےلیے دوزخ کافی ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے
And when it is said to him, "Fear Allah (and Leave these things)", he (feels insulted if he accepts his mistake and he) is led by arrogance to (more) crime. So enough for him is Hell (as punishment), and worst indeed is that place to rest!
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشۡرِي نَفۡسَهُ ٱبۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ رَءُوفُۢ بِٱلۡعِبَادِ
﴾۲۰۷﴿
(اس کے برخلاف) بعض شخص ایسا بھی ہے جو اللہ کی خوشنودی کی جستجو میں اپنی جان تک بیچ دیتا ہے (ایسے شخص پر اللہ ضرور رحم و کرم فرمائے گا کیوں کہ) اللہ اپنے (نیک) بندوں پر بہت مہربان ہے
(In contrary) And of mankind is he who would sell himself, (Allah sends His Mercy on such person) seeking the Pleasure of Allah. And Allah is full of Kindness to (His) slaves.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱدۡخُلُواْ فِي ٱلسِّلۡمِ كَآفَّةٗ وَلَا تَتَّبِعُواْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيۡطَٰنِۚ إِنَّهُۥ لَكُمۡ عَدُوّٞ مُّبِينٞ
﴾۲۰۸﴿
اے ایمان والو، اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو، بےشک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے
O you who believe! Enter perfectly in Islam and follow not the footsteps of Shaitan. Verily! He is to you a plain enemy.
فَإِن زَلَلۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡكُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
﴾۲۰۹﴿
پھر اگر کھلے دلائل پہنچ جانے کے بعد تم (راہِ حق سے) پھسل جاؤ تو (اچّھی طرح) سمجھ لو کہ اللہ زبردست ہے (تم اس سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتے) اور وہ حکیم بھی ہے (لہٰذا عذاب میں تاخیر اس کی حکمت پر مبنی ہے)
Then if you slide back (from the path of truth) after the clear signs have come to you, then know that Allah is All-Mighty, (you cannot escape from Him and He is) All-Wise (therefore, delaying the torment is the part of His Wisdom).
هَلۡ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن يَأۡتِيَهُمُ ٱللَّهُ فِي ظُلَلٖ مِّنَ ٱلۡغَمَامِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ وَقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرۡجَعُ ٱلۡأُمُورُ
﴾۲۱۰﴿
کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ ان کے پاس بادلوں کے سائبانوں میں آجائے، فرشتے بھی آجائیں اور (ہر) کام کا فیصلہ ہو جائے اور (سوائے اللہ کے، فیصلے کر بھی کون سکتا ہے؟ اس لیے کہ) تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں
Do they then wait for anything other than that Allah should come to them in the shadows of the clouds and the angels? (Then) the case would be already judged. And (Who can judge the case other than Allah? because) to Allah return all matters (for decision).
سَلۡ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ كَمۡ ءَاتَيۡنَٰهُم مِّنۡ ءَايَةِۭ بَيِّنَةٖۗ وَمَن يُبَدِّلۡ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
﴾۲۱۱﴿
(اور اگر انھیں معجزے کی خواہش ہے تو اے رسول) آپ (ذرا) بنی اسرائیل سے پوچھیے کہ ہم نے ان کو کتنے معجزے دیے تھے (پھر انھوں نے کیا کِیا؟ کیا وہ شریعت پر قائم رہے؟ کیا انھوں نے شریعتِ الہٰیّہ کو جو ایک بہت بڑی نعمت تھی نہیں بدلا؟) اور جو شخص اللہ کی نعمت کو جو اس کے پاس آئی ہو بدل دے تو (اللہ اس کو سخت سزا دے گا) بےشک اللہ سخت سزا دینے والا ہے
(If they claim of the miracle, (O Prophet!) Ask Children of Yaq’ub: “How many signs did we send to them before?” Then, what did they do? Were they stuck with the religion? Did they not change the religion sent down by Allah?) And whoever changes Allah's Favour after it had come to him, then surely, Allah is Severe in punishment.
زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا وَيَسۡخَرُونَ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْۘ وَٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ فَوۡقَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِۗ وَٱللَّهُ يَرۡزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٖ
﴾۲۱۲﴿
کافروں کےلیے دنیا کی زندگی کو مزیّن کر دیا گیا ہے، وہ (جب) ایمان والوں (کو دنیاوی لحاظ سے خوش حال نہیں دیکھتے تو ان) کا مذاق اڑاتے ہیں (لیکن اے ایمان والو، دنیا کی خوش حالی کوئی حقیقت نہیں رکھتی، اصل خوش حالی تو آخرت کی خوش حالی ہے) قیامت کے دن متّقی لوگ ان سے برتر ہوں گے (وہ اس دن خوش حال ہوں گے، رہی دنیا کی خوش حالی تو دنیا میں تو) اللہ (کافر ہو یا مومن) جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے
Beautified is the life of this world for those who disbelieve, and (when they found the believers in worse condition in the worldly life), they mock at those who believe. But (O Believers!) (The prosperity of this world is temporary. The real prosperity is the prosperity of the Hereafter) those who obey Allah's Orders and keep away from what He has forbidden, will be above them on the Day of Resurrection. (They will be prospered. And (What so far disbelievers‘ prosperity concern) Allah gives to whom He wills without limit.
كَانَ ٱلنَّاسُ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ فَبَعَثَ ٱللَّهُ ٱلنَّبِيِّـۧنَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَ ٱلنَّاسِ فِيمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِۚ وَمَا ٱخۡتَلَفَ فِيهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ أُوتُوهُ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ بَغۡيَۢا بَيۡنَهُمۡۖ فَهَدَى ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لِمَا ٱخۡتَلَفُواْ فِيهِ مِنَ ٱلۡحَقِّ بِإِذۡنِهِۦۗ وَٱللَّهُ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٍ
﴾۲۱۳﴿
(پہلے) سب لوگ ایک ہی امّت تھے (ان میں کوئی فرقہ نہیں تھا) پھر (جب انھوں نے اختلاف کیا اور فرقے بنا لیے تو) اللہ نے نبیّوں کو خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر (ان کی اصلاح کےلیے) بھیجا اور ان نبیّوں کے ساتھ حق کے ساتھ کتاب نازل کی تاکہ وہ کتاب ان لوگوں کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرتے تھے اور یہ اختلاف بھی محض آپس کی ضد میں آ کر ان لوگوں نے کیا تھا جن کو کتاب دی گئی تھی اور ایسی حالت میں کیا تھا کہ ان کے پاس کھلے دلائل پہنچ چکے تھے پھر جو لوگ (ان دلائل پر) ایمان لے آئے اللہ نے ان کو اپنے حکم سے اس امرِ حق میں جس میں وہ اختلاف کرتے تھے راہِ حق دکھا دی اور اللہ جس کو چاہتا ہے صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کر دیتا ہے (یعنی جو خلوص کے ساتھ راہِ حق کا طلب گار ہوتا ہے اللہ اس کو راہِ حق دکھا دیتا ہے)
(In the beginning) Mankind were one community and (there were no sects) then (when they started differing and formed were divided into sects), Allah sent Prophets with glad tidings and warnings, and with them He sent down (to correct them) the Scripture in truth to judge between people in matters wherein they differed. And only those to whom (the Scripture) was given differed concerning it after clear proofs had come unto them through hatred, one to another. Then Allah by His Leave guided those who believed to the truth of that wherein they differed. And Allah guides whom He wills to the Straight Path. (He guides those who seeks the path of truth with sincerity)
أَمۡ حَسِبۡتُمۡ أَن تَدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ وَلَمَّا يَأۡتِكُم مَّثَلُ ٱلَّذِينَ خَلَوۡاْ مِن قَبۡلِكُمۖ مَّسَّتۡهُمُ ٱلۡبَأۡسَآءُ وَٱلضَّرَّآءُ وَزُلۡزِلُواْ حَتَّىٰ يَقُولَ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ مَتَىٰ نَصۡرُ ٱللَّهِۗ أَلَآ إِنَّ نَصۡرَ ٱللَّهِ قَرِيبٞ
﴾۲۱۴﴿
(اے ایمان والو) کیا تمھارا یہ گمان ہے کہ جنّت میں یوں ہی داخل ہو جاؤ گے حالانکہ جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان لوگوں جیسی مصیبتیں تمھیں ابھی پیش نہیں آئیں، ان کو بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ خوب جھنجوڑے گئے یہاں تک کہ رسول اور ایمان والے جو ان کے ساتھ تھے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی، (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) خبردار ہو جاؤ، اللہ کی مدد عنقریب آنے والی ہے
(Or O Believers!) think you that you will enter Paradise without such (trials) as came to those who passed away before you? They were afflicted with severe poverty and ailments and were so shaken that even the Messenger and those who believed along with him said, "When (will come) the Help of Allah?" (Allah says: ) Be Heard! Certainly, the Help of Allah is Nearby!
يَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلۡ مَآ أَنفَقۡتُم مِّنۡ خَيۡرٖ فَلِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٞ
﴾۲۱۵﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کے راستے میں) کس طرح خرچ کریں، آپ کہہ دیجیے کہ جو مال بھی تم خرچ کرنا چاہو تو (اسے اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اس کے (اصل) مستحق (تمھارے) والدین (تمھارے) قریبی رشتہ دار، یتیم بچّے، مساکین اور مسافر ہیں اور (یہ بات بھی اچّھی طرح ذہن نشین کر لو کہ) تم جو نیکی بھی کرو گے اللہ کو اس کا علم ہو گا (وہ اللہ سے پوشیدہ نہیں رہے گی، لہٰذا ضائع بھی نہیں ہو گی)
They ask you (O Prophet!) how they should spend. Say: Be Heard! Whatever you (wish to) spend of good must be for (your) parents and (your) kindred and (your) orphans and the poor and the wayfarer, and (Keep in your mind! whatever you do of good deeds, truly, Allah knows it well (It will not be concealed by Allah therefore, they will not be lost).
كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ وَهُوَ كُرۡهٞ لَّكُمۡۖ وَعَسَىٰٓ أَن تَكۡرَهُواْ شَيۡـٔٗا وَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡۖ وَعَسَىٰٓ أَن تُحِبُّواْ شَيۡـٔٗا وَهُوَ شَرّٞ لَّكُمۡۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
﴾۲۱۶﴿
(اے ایمان والو) تم پر (اللہ کے راستے میں) لڑنا فرض کیا جاتا ہے اگرچہ یہ تم کو ناگوار تو ضرور گزرے گا لیکن یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمھارے حق میں اچّھی ہو اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے حق میں بُری ہو اور (یہ تو) اللہ ہی خوب جانتا ہے (کہ کون سی چیز تمھارے لیے اچّھی ہے) اور (کون سی چیز بُری ہے) تمھیں (اس کا) علم نہیں
(O Believers!) Holy fighting (in Allah's cause) is ordained for you though you dislike it, and it may be that you dislike a thing which is good for you and that you like a thing which is bad for you. Allah knows (this) (what is good or bad for you) but you do not know (it).
يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلشَّهۡرِ ٱلۡحَرَامِ قِتَالٖ فِيهِۖ قُلۡ قِتَالٞ فِيهِ كَبِيرٞۚ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَكُفۡرُۢ بِهِۦ وَٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ وَإِخۡرَاجُ أَهۡلِهِۦ مِنۡهُ أَكۡبَرُ عِندَ ٱللَّهِۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَكۡبَرُ مِنَ ٱلۡقَتۡلِۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَٰتِلُونَكُمۡ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمۡ عَن دِينِكُمۡ إِنِ ٱسۡتَطَٰعُواْۚ وَمَن يَرۡتَدِدۡ مِنكُمۡ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتۡ وَهُوَ كَافِرٞ فَأُوْلَـٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۲۱۷﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے حُرمت والے مہینے میں لڑنے کے متعلّق سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ حُرمت والے مہینے میں لڑنا بڑا گناہ ہے لیکن اللہ کے راستے سے روکنا، اللہ کے ساتھ کفر کرنا، مسجدِ حرام میں جانے سے روکنا اور مسجدِ حرام میں عبادت کرنے والوں کو مسجدِ حرام سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑے گناہ ہیں اور فتنہ (انگیزی جو اے کافرو تم کرتے رہتے ہو یہ تو) قتل سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے اور (اے ایمان والو، تم ان سے ہوشیار رہنا) یہ تو ہمیشہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہو سکے تو تم کو تمھارے دین (اسلام) سے پھیر دیں اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے منحرف ہو جائے اور پھر وہ کفر کی حالت میں مر جائے تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں جگہ ضائع کر دیے جائیں گے (یہ ان اعمال سے کہیں بھی فائدہ نہ اٹھا سکیں گے) یہ لوگ دوزخی ہیں اور یہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے (انھیں اللہ سے کسی قسم کی بخشش اور رحمت کی امید نہیں رکھنی چاہیے)
(O Prophet!) They ask you concerning fighting in the Sacred Months. Say "Fighting therein is a great (transgression) but a greater (transgression) with Allah is to prevent mankind from following the Way of Allah, to disbelieve in Him, to prevent access to Al-Masjid-Al-Haram (at Makkah), and to drive out its inhabitants, and Mischiefs (which O Disbelievers! You used to do) is worse than killing. And (O Believers! Be Conscious!) they will never cease fighting you until they turn you back from your religion if they can. And whosoever of you turns back from his religion and dies as a disbeliever, then his deeds will be lost in this life and in the Hereafter, (they cannot get benefits of such deeds) and they will be the dwellers of the Fire. They will abide therein forever." They should not have any hop and mercy from Allah)
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أُوْلَـٰٓئِكَ يَرۡجُونَ رَحۡمَتَ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
﴾۲۱۸﴿
البتّہ جو لوگ ایمان لائے اور جن لوگوں نے ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں، (ان سے اگر کوئی غلطی بھی سرزد ہو جائے تو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے
Verily, those who have believed, and those who have emigrated and have striven hard in the Way of Allah, all these hopes for Allah's Mercy. And (If they did any wrong, Allah will forgive them because) Allah is Oft-Forgiving, Most-Merciful.
۞يَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِۖ قُلۡ فِيهِمَآ إِثۡمٞ كَبِيرٞ وَمَنَٰفِعُ لِلنَّاسِ وَإِثۡمُهُمَآ أَكۡبَرُ مِن نَّفۡعِهِمَاۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلِ ٱلۡعَفۡوَۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُونَ
﴾۲۱۹﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلّق سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجیے کہ ان دونوں میں بڑا نقصان ہے (کہ نیکیاں کرنے سے روک دیتے ہیں، ہاں یہ ضرور ہے کہ) لوگوں کےلیے (کچھ) فائدے بھی ہیں لیکن ان کا نقصان ان کے فائدے سے کہیں زیادہ ہے اور (اے رسول) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کیا خرچ کیا کریں، آپ کہہ دیجیے کہ بہترین اور پاکیزہ مال خرچ کیا کرو، اس طرح اللہ (اپنے) احکام کو وضاحت کے ساتھ بیان فرما رہا ہے تاکہ غور و فکر کر سکو
They ask you (O Prophet!) concerning alcoholic drink and gambling. Say: "In them is a great sin, (as it prevents them from doing good deeds but the fact is there are some) benefit for men, but the sin of them is greater than their benefit." And (O Prophet!) they ask you what they ought to spend (in the path of Allah). Say: "That which is good and pure wealth" Thus, Allah makes clear to you (His) Laws in order that you may give thought."
فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۗ وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡيَتَٰمَىٰۖ قُلۡ إِصۡلَاحٞ لَّهُمۡ خَيۡرٞۖ وَإِن تُخَالِطُوهُمۡ فَإِخۡوَٰنُكُمۡۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ ٱلۡمُفۡسِدَ مِنَ ٱلۡمُصۡلِحِۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَأَعۡنَتَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
﴾۲۲۰﴿
دنیا کے معاملات میں بھی اور آخرت کے معاملات میں بھی (اور تم اس نتیجہ پر پہنچ سکو کہ اللہ تعالیٰ کے احکام ہی میں دین و دنیا کی فلاح ہے) اور (اے رسول) آپ سے لوگ یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک بہت اچّھا کام ہے اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا چاہو (اور اپنے خرچ میں ان کا خرچ بھی شامل کر لو تو کوئی حرج نہیں) وہ تمھارے بھائی ہیں (ان سے بھائیوں جیسی خیر خواہی کرتے رہو، ان کا نقصان نہ ہونے دو) اور اللہ خوب جانتا ہے کہ مفسد کون ہے اور مصلح کون ہے (کون ان کا نقصان کرتا ہے اور کون ان کی بہتری کی بات کرتا ہے اور یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ ان کا خرچ اپنے خرچ میں شامل کرنے کا حکم دے کر اللہ نے تم پر بڑی آسانی کر دی) اگر اللہ چاہتا تو تمھیں (خرچ علیٰحدہ علیٰحدہ رکھنے کا حکم دے کر) تکلیف میں مبتلا کر دیتا، (اور ایسا حکم دینا) اللہ (کےلیے کچھ مشکل نہیں اس لیے کہ وہ اپنے کام پر) غالب ہے (اور اُس کے تمام احکام پُر از حکمت ہوتے ہیں اس لیے کہ وہ) حکمت والا ہے
In (the matters of) this worldly life and in the Hereafter. (and you may conclude that the success of the religion and the world lies in the commands of Allah) And (O Believers!) they ask you concerning orphans. Say: "The best thing is to be good with them is among good deed, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers. (Be their well-wisher with them as your brothers. Do not let harm touch them). And Allah knows him who means mischief from him who means good. (Who harm them and who does good with them?) (And Be heard! that Allah has eased for you by letting you mixing your property with theirs) And if Allah had wished (He would have ordered to separate their property from yours), He could have put you into difficulties. (Carrying out such order, is not difficult for) Allah (because) Truly, Allah is All-Mighty, (and His all affairs are accomplished with wisdom because He is) All-Wise."
وَلَا تَنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكَٰتِ حَتَّىٰ يُؤۡمِنَّۚ وَلَأَمَةٞ مُّؤۡمِنَةٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكَةٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَتۡكُمۡۗ وَلَا تُنكِحُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤۡمِنُواْۚ وَلَعَبۡدٞ مُّؤۡمِنٌ خَيۡرٞ مِّن مُّشۡرِكٖ وَلَوۡ أَعۡجَبَكُمۡۗ أُوْلَـٰٓئِكَ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلنَّارِۖ وَٱللَّهُ يَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱلۡجَنَّةِ وَٱلۡمَغۡفِرَةِ بِإِذۡنِهِۦۖ وَيُبَيِّنُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
﴾۲۲۱﴿
اور (اے ایمان والو) مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرو، مشرک عورتوں سے تو مومن لونڈی بہتر ہے خواہ وہ مشرک عورت تمھیں اچّھی ہی کیوں نہ معلوم ہو، اور (اے ایمان والو) مشرک مردوں سے (مومن عورتوں کا) نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لائیں، مشرک مرد سے تو مومن غلام بہتر ہے اگرچہ وہ مشرک مرد تمھیں اچّھا ہی کیوں نہ معلوم ہو (اور اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) مشرکین تو (لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ (لوگوں کو) اپنے حکم سے جنّت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے اور اپنے احکام کو وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں (اور مشرک کی صحبت میں رہ کر اپنی آخرت خراب نہ کریں)
And (O Believers!) do not marry female polytheist till they believe. And indeed, a slave woman who believes is better than a female polytheist, even though she pleases you. And (O Believers!) do not (marry your women) to polytheists males till they believe (in Allah Alone) and verily, a believing slave is better than a male polytheist, even though he pleases you. (O believers! Be aware!) Those polytheists invite you to the Fire, but Allah invites (you) to Paradise and Forgiveness by His Leave, and makes His commands clear to mankind that they may remember.
وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡمَحِيضِۖ قُلۡ هُوَ أَذٗى فَٱعۡتَزِلُواْ ٱلنِّسَآءَ فِي ٱلۡمَحِيضِ وَلَا تَقۡرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطۡهُرۡنَۖ فَإِذَا تَطَهَّرۡنَ فَأۡتُوهُنَّ مِنۡ حَيۡثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّهُۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّـٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلۡمُتَطَهِّرِينَ
﴾۲۲۲﴿
اور (اے رسول) لوگ آپ سے حیض کے متعلّق سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ وہ (ایک قسم کی) اذیّت ہے لہٰذا اذیّت کے دنوں میں عورتوں سے علیٰحدہ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان سے قُربت نہ کرو، پھر جب وہ (نہا دھو کر) پاک ہو جائیں تو ان کے پاس اس طریقے سے جاؤ جس طریقے سے اللہ نے تم کو حکم دیا ہے، (اپنی غلطیوں سے توبہ کرتے رہو) بےشک اللہ توبہ کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے (اور پاکی و صفائی کا خیال رکھو) بےشک اللہ پاک و صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے
(And O Believers!) They ask you concerning menstruation. Say: that is pain (of some kind), therefore keep away from women during menses and go not unto them till they are purified (from menses). And when they have purified themselves (by taking bath), then go in unto them as Allah has ordained for you. (Keep seeking forgiveness on your sins) Truly, Allah loves those who turn unto Him in repentance and (take care of purification because He) loves those who purify themselves.
نِسَآؤُكُمۡ حَرۡثٞ لَّكُمۡ فَأۡتُواْ حَرۡثَكُمۡ أَنَّىٰ شِئۡتُمۡۖ وَقَدِّمُواْ لِأَنفُسِكُمۡۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُۗ وَبَشِّرِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
﴾۲۲۳﴿
(اے ایمان والو) تمھاری بیویاں تمھاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتی میں جس طرح تم چاہو آؤ اور (اپنی موت سے پہلے بہت سی) نیکیاں اپنے لیے بھیج دو، اللہ سے ڈرتے رہو اور (اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ (قیامت کے دن) تم ضرور اللہ سے ملاقات کرو گے اور (اے رسول) آپ مومنین کو خوش خبری سنا دیجیے (کہ اس دن انھیں کوئی خوف اور غم نہ ہو گا)
(O Believers!) Your wives are a tilth for you, so go to your tilth, when or how you will, and send (abundance of good deeds before your death) for your ownselves beforehand. And fear Allah, and know (well) that you are to meet Him (in the Hereafter), and give good tidings to the believers (O Prophet!)
وَلَا تَجۡعَلُواْ ٱللَّهَ عُرۡضَةٗ لِّأَيۡمَٰنِكُمۡ أَن تَبَرُّواْ وَتَتَّقُواْ وَتُصۡلِحُواْ بَيۡنَ ٱلنَّاسِۚ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
﴾۲۲۴﴿
اور (اے ایمان والو) اپنی قسموں میں اللہ (کے نام) کو نیکی اور پرہیز گاری نہ کرنے اور لوگوں کے درمیان صلح نہ کرانے کا بہانہ نہ بناؤ، اللہ (تمھاری قسموں کو سنتا ہے کیوں کہ وہ سب کچھ) سننے والا ہے اور (تمھاری نیّت کو بھی جانتا ہے کیوں کہ وہ سب کچھ) جاننے والا ہے (اُس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہ سکتی)
And (O Believers!) make not Allah's (Name) an excuse in your oaths against not doing good of your deeds and not acting piously, and not making peace among mankind. And Allah is (hearing your oaths because He is (All-Hearer), (and He knows your intentions because He is (All-Knower)
لَّا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغۡوِ فِيٓ أَيۡمَٰنِكُمۡ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتۡ قُلُوبُكُمۡۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٞ
﴾۲۲۵﴿
اور (اے ایمان والو) تمھاری (بے ارادہ منھ سے نکل جانے والی) لغو قسموں پر اللہ کوئی مواخذہ نہیں کرے گا البتّہ ان قسموں پر مواخذہ کرے گا جو تم نے دِل کے ارادہ سے کھائی ہوں گی اور اللہ (لغو قسمیں کھانے کو معاف کر دے گا کیوں کہ وہ) غفور ہے (اور بہت معاف کرنے والا ہے اور اللہ کو بے ارادہ قسموں پر غصّہ نہیں آتا کیوں کہ وہ بڑا) حلیم ہے (اور بڑا بُردبار ہے)
(O Believers!) Allah will not call you to account for that which is unintentional in your oaths, but He will call you to account for that which your hearts have earned. And Allah (will forgive on intentional oaths because He is) Oft-Forgiving, (and Allah does not get angry on unintentional oaths because He is) Most-Forbearing.
لِّلَّذِينَ يُؤۡلُونَ مِن نِّسَآئِهِمۡ تَرَبُّصُ أَرۡبَعَةِ أَشۡهُرٖۖ فَإِن فَآءُو فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
﴾۲۲۶﴿
جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لیں ان کا چار۴ مہینے انتظار کیا جائے، اگر وہ (اس عرصے میں بیویوں سے) رجوع کر لیں تو (ان کی اس غلطی کو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
Those who take an oath not to have sexual relation with their wives must wait for four months, then if they return (to their wives then Allah will forgive them because), verily, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful.
وَإِنۡ عَزَمُواْ ٱلطَّلَٰقَ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
﴾۲۲۷﴿
اور اگر وہ (رجوع نہ کریں بلکہ) طلاق کا ارادہ کر لیں تو اللہ (ان کی گفتگو سن رہا ہے اُسے ان کے دِلوں کا حال بھی معلوم ہے کیوں کہ وہ) سمیع اور علیم ہے (وہ جس کی غلطی ہو گی اسے مناسب سزا دے گا)
And if they (they do not take their wives back and) decide upon divorce, then (Allah is hearing their communication and He knows what is in their hearts because) Allah is All-Hearer, All-Knower. (He will punish on anyone’s mistake)
وَٱلۡمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٖۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِيٓ أَرۡحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤۡمِنَّ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ وَلَهُنَّ مِثۡلُ ٱلَّذِي عَلَيۡهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيۡهِنَّ دَرَجَةٞۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
﴾۲۲۸﴿
جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہو وہ اپنے (دوسرے نکاح کے) معاملے میں طُہر و ناپاکی کے تین۳ دَور کے گزرنے کا انتظار کریں (جب پاکی و ناپاکی کے تین۳ دَور گزر جائیں تو پھر دوسرا نکاح کریں اس سے پہلے نہیں) اور اگر وہ اللہ اور یومِ قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کےلیے حلال نہیں کہ جو کچھ اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا کر دیا ہے اسے چُھپائیں (یعنی رحم میں اگر بچّہ ہے اسے چُھپا کر مقرّرہ وقت سے پہلے نکاح کر کے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں) اور اگر شوہروں کی نیّت اصلاح کی ہو تو پاکی اور ناپاکی کے تین۳ دَوروں کی مدّت کے اندر وہ ان سے رجوع کر لینے (اور دوبارہ زوجیّت میں لے لینے) کے زیادہ حق دار ہیں اور شوہروں پر معروف کے مطابق بیویوں کے ویسے ہی حقوق ہیں جیسے حقوق شوہروں کے بیویوں پر ہیں، البتّہ شوہروں کو بیویوں پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے (لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اس فضیلت کی وجہ سے بیویوں پر ظلم و زیادتی کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو) اللہ (ان سے بدلہ لینے پر قادر ہے کیوں کہ وہ سب پر) غالب (ہے اور اگر وہ کسی وجہ سے بدلہ لینے میں تاخیر کرتا ہے تو اس میں بھی اُس کی کوئی حکمت ہوتی ہے، وہ ہر کام حکمت سے کرتا ہے کیوں کہ وہ) حکمت والا ہے
And divorced women shall wait (as regards their marriage) for three menstrual periods, (they can go for marriage after passing three menstrual periods) and it is not lawful for them to conceal what Allah has created in their wombs, if they believe in Allah and the Last Day. (they do not get benefits what is in your womb to relate it with another marriage before three menstrual periods) And their husbands have the better right to take them back in that period, if they wish for reconciliation. And they (women) have rights (over their husbands) similar (to those of their husbands) over them to what is reasonable, but men have a degree (of responsibility) over them. (but it does not mean that they do wrong to their wives and (if they do so) Allah is (Able to take revenge from them because He is) All-Mighty, (and if he Delays the revenge, there is some wisdom in this. He does His all Affairs with wisdom because He is (All-Wise)
ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمۡ أَن تَأۡخُذُواْ مِمَّآ ءَاتَيۡتُمُوهُنَّ شَيۡـًٔا إِلَّآ أَن يَخَافَآ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِۖ فَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَا فِيمَا ٱفۡتَدَتۡ بِهِۦۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَعۡتَدُوهَاۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ ٱللَّهِ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
﴾۲۲۹﴿
طلاق (رجعی) دو۲ مرتبہ ہے (دو۲ مرتبہ کی طلاق کے بعد تک شوہروں کو اختیار رہتا ہے کہ) معروف کے مطابق (اپنی بیوی کو) اپنی زوجیّت میں رہنے دیں یا (تیسری طلاق دے کر) بھلائی کے ساتھ (ان کو) رخصت کر دیں اور (اے لوگو) تمھارے لیے یہ جائز نہیں کہ جو کچھ مہر تم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لے لو، سوائے اس صُورت کے کہ میاں بیوی دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر (واقعی) تمھیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدوں کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ایسی صُورت میں اگر بیوی (شوہر سے طلاق حاصل کرنے کےلیے) فدیے میں شوہر کو کچھ دے دے (اور شوہر وہ مال لے کر بیوی کو طلاق دے دے) تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں، یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا اور (یہ اچّھی طرح جان لو) جو شخص بھی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے تو ایسے ہی لوگ گناہ گار ہیں
The (mutually revocable) divorce is twice, (during which husbands have right to take their wives back) after that (third divorce), either you retain them (their wives) on reasonable terms or release them with kindness. And (O People!) it is not lawful for you (men) to take back (from your wives) any of your Mahr (bridal-money given by the husband to his wife at the time of marriage) which you have given them, except when both parties fear that they would be unable to keep the limits ordained by Allah. Then if you fear that they would not be able to keep the limits ordained by Allah, then there is no sin on either of them if she gives back (the Mahr or a part of it) for her (claim of divorce from her husband). These are the limits ordained by Allah, so do not transgress them. And (Be heard!) whoever transgresses the limits ordained by Allah, then such are the wrong-doers.
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِۗ وَتِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
﴾۲۳۰﴿
پھر اگر شوہر (اپنی) بیوی کو (تیسری) طلاق دے دے تو (اب) وہ بیوی اس شوہر کےلیے حلال نہیں (وہ نہ اس سے رجوع کر سکتا ہے اور نہ عدّت گزرنے کے بعد نکاح کر سکتا ہے) جب تک وہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے، پھر اگر دوسرا شوہر طلاق دے دے تو اس عورت اور اس کے پہلے شوہر پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ آپس میں رجوع کر لیں (یعنی آپس میں دوبارہ نکاح کر لیں) بشرط یہ کہ ان دونوں کو یقین ہو کہ وہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے (یعنی اللہ کی طرف سے مقرّر کردہ حقوق ادا کر سکیں گے، کوئی کسی کی حق تلفی نہیں کرے گا) اور (خبردار ہو جاؤ) یہ اللہ کی حدیں ہیں جن کو اللہ ان لوگوں کےلیے وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے جو علم (و دانش) سے بہرہ ور ہیں (اس لیے کہ وہی ان حدوں کی حکمتوں کاصحیح اندازہ لگا سکتے ہیں)
And if he has divorced her (the third time), then she is not lawful unto him thereafter (he neither have right to take her back as wife nor remarry her) until she has married another husband. Then, if the other husband divorces her, it is no sin on both of them that they reunite (get married), provided they feel that they can keep the limits ordained by Allah. (they render the rights of each other ordained by Allah and deprive not anyone’s right). (Be Aware!) these are the limits of Allah, which He makes plain for the people who have knowledge and wisdom (because He is the one Who knows the wisdom in these limits)
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖۚ وَلَا تُمۡسِكُوهُنَّ ضِرَارٗا لِّتَعۡتَدُواْۚ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٰلِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهُۥۚ وَلَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ هُزُوٗاۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَمَآ أَنزَلَ عَلَيۡكُم مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَٱلۡحِكۡمَةِ يَعِظُكُم بِهِۦۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
﴾۲۳۱﴿
اور (اے مومنین) جب تم عورتوں کو (ایک یا دو۲ مرتبہ) طلاق دو اور جب ان کی عدّت اختتام کو پہنچنے لگے تو انھیں دستور کے مطابق اپنی زوجیّت میں رہنے دو یا دستور کے مطابق انھیں رخصت کر دو اور مخالفت کی وجہ سے انھیں اس لیے اپنی زوجیّت میں نہ روکے رکھو کہ ان پر ظلم و زیادتی کرو اور جو شخص ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا، اللہ کی آیات (و احکام) کو مذاق نہ بناؤ، اللہ کی نعمت کو جو اس نے تم پر کی ہے اور کتاب و حکمت کی جو باتیں تم پر نازل کی ہیں انھیں یاد کرو، اللہ سے ڈرتے رہو اور خبردار ہو جاؤ کہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے
And (O Believers!) when you have divorced women (once or twice) and they have fulfilled the term of their prescribed period, either take them back on reasonable basis or set them free on reasonable basis. But do not take them back (in marital knot) to hurt them (due to disagreement), and whoever does that, then he has wronged himself. And treat not the Verses (Laws) of Allah as a jest, but remember Allah's Favours on you, and (remember) that which He has sent down to you of the Book and wisdom whereby He instructs you. And fear Allah, and know that Allah is All-Aware of everything.
وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِۦ مَن كَانَ مِنكُمۡ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۗ ذَٰلِكُمۡ أَزۡكَىٰ لَكُمۡ وَأَطۡهَرُۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
﴾۲۳۲﴿
اور (اے ایمان والو) جب تم عورتوں کو طلاق (رجعی) دو اور ان کی عدّت پوری ہو جائے تو اگر میاں بیوی (دونوں) معروف کے ساتھ (دوبارہ نکاح کرنے پر) رضا مند ہو جائیں تو (ان مطلّقہ) عورتوں کو اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، اس حکم سے اس کو نصیحت کی جا رہی ہے جو تم میں سے اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے، یہ تمھارے لیے بہت اچّھی اور بہت پاکیزگی کی بات ہے، اللہ (تعالیٰ) جانتا ہے (کہ اس میں کیا مصلحت ہے) تمھیں (اُس کی مصلحت کا) علم نہیں
And (O Believers!) when you have divorced women (mutually revocable) and they have fulfilled the term of their prescribed period, do not prevent them from remarrying their (former) husbands, if they mutually agree on reasonable basis. This (instruction) is an admonition for him among you who believes in Allah and the Last Day. That is more virtuous and purer for you. Allah knows (what expediency exists in it) and you know not (the expediency in it).
۞وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِۖ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَۚ وَعَلَى ٱلۡمَوۡلُودِ لَهُۥ رِزۡقُهُنَّ وَكِسۡوَتُهُنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ لَا تُكَلَّفُ نَفۡسٌ إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَا تُضَآرَّ وَٰلِدَةُۢ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوۡلُودٞ لَّهُۥ بِوَلَدِهِۦۚ وَعَلَى ٱلۡوَارِثِ مِثۡلُ ذَٰلِكَۗ فَإِنۡ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٖ مِّنۡهُمَا وَتَشَاوُرٖ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَاۗ وَإِنۡ أَرَدتُّمۡ أَن تَسۡتَرۡضِعُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِذَا سَلَّمۡتُم مَّآ ءَاتَيۡتُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
﴾۲۳۳﴿
اور (مطلّقہ) مائیں اپنے بچّوں کو پورے دو۲ سال دودھ پلائیں (مطلّقہ عورتوں پر یہ پابندی) اس شخص کی خاطر (عائد کی جارہی ہے) جو دودھ پلانے کی مدّت کو پورا کرنا چاہتا ہے، (دودھ پلانے کی مدّت میں) ان مطلّقہ عورتوں کے کھانے اور کپڑے کی ذِمّہ داری بچّے کے باپ پر معروف و دستور کے مطابق ہو گی، کسی شخص کو ایسی تکلیف نہ دی جائے جو اس کی طاقت سے باہر ہو، نہ ماں کو اس کے بچّے کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف پہنچائی جائے اور نہ باپ کو اس بچّے کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف پہنچائی جائے اور (اگر باپ نہ ہو تو باپ کے) وارث پر (ماں کے کھانے اور کپڑے کی) ذِمّہ داری ویسی ہی ہو گی (جیسی باپ پر ہوتی)، اگر ماں اور باپ آپس کی رضا مندی اور مشورے سے بچّے کا دودھ چُھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور (اے لوگو) اگر تم اپنی اولاد کو (ماں کے علاوہ کسی اور عورت سے) دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بشرط یہ کہ تم (ان دودھ پلانے والی عورتوں کو) دستور کے مطابق (ان کی) مقرّرہ اجرت پوری ادا کرو، اللہ سے ڈرتے رہو، اور (اس بات کو اچّھی طرح) سمجھ لو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے
The (divorced) mothers shall give suck to their children for two whole years, (this precaution was imposed on divorced ladies is) for the (person) who desires to complete the term of suckling, but (during this suckling period) the father of the child shall bear the cost of the mother's food and clothing on a reasonable basis. No person shall have a burden laid on him greater than he can bear. No mother shall be treated unfairly on account of her child, nor father on account of his child. And (if there is no father) on the (father's) heir is incumbent the like of that (which was incumbent on the father regarding mother's food and clothing). If they both decide on weaning, by mutual consent, and after due consultation, there is no sin on them. And (O People!) if you decide on a foster suckling-mother for your children, there is no sin on you, provided you pay (the mother) what you agreed (to give the suckling women) on reasonable basis. And fear Allah and know (well) that Allah is All-Seer of what you do.
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرۡبَعَةَ أَشۡهُرٖ وَعَشۡرٗاۖ فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
﴾۲۳۴﴿
اور (اے ایمان والو) تم میں سے جن مردوں کا انتقال ہو جائے اور وہ (اپنے بعد) اپنی بیویاں چھوڑ جائیں تو ان بیویوں کو اپنے (دوسرے نکاح کے) معاملے میں چار۴ مہینے دس۱۰دن توقّف کرنا چاہیے، جب یہ مدّت پوری ہو جائے تو پھر (اے ایمان والو) تم پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ اپنے معاملے میں معروف کے مطابق کوئی کام کر لیں (یعنی دوسرا نکاح کر لیں اور اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ کہ) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہوتا ہے (اگر تم بلا وجہ ان کو نکاح سے باز رکھو گے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہو گا پھر اگر وہ چاہے گا تو تم کو اس کی مناسب سزا دے گا)
And (O Believers!) those of you who die and leave wives (behind them), they (the wives) shall wait (as regards their marriage) for four months and ten days, then when they have fulfilled their term, (O Believers!) there is no sin on you if they (the wives) dispose of themselves in a just and honourable manner (they can marry). And (O believers! Be aware!) Allah is Well-Acquainted with what you do. (If you prevent them from marriage without reason, He will punish you reasonably)
وَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِيمَا عَرَّضۡتُم بِهِۦ مِنۡ خِطۡبَةِ ٱلنِّسَآءِ أَوۡ أَكۡنَنتُمۡ فِيٓ أَنفُسِكُمۡۚ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ سَتَذۡكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّآ أَن تَقُولُواْ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗاۚ وَلَا تَعۡزِمُواْ عُقۡدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡكِتَٰبُ أَجَلَهُۥۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ فَٱحۡذَرُوهُۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٞ
﴾۲۳۵﴿
اور (اے مومنین، بیوہ عورتوں کو عدّت کے زمانے میں نکاح کا پیغام نہ دو، ہاں) اگر پیغامِ نکاح کے سلسلے میں کنایۃً کوئی بات کہہ دو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور اگر نکاح کے ارادے کو دِل میں چُھپاؤ (تو بھی کوئی حرج نہیں)، یہ تو اللہ کو معلوم ہے کہ تم ان کا ذِکر کرو گے (خواہ دِل میں کرو یا کسی کے سامنے زبان سے کرو اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں) لیکن خفیہ طور پر ان سے کوئی عہد و پیمان نہ کرو سوائے اس کے کہ کوئی معروف بات (کنایۃً) کہہ دو (جیسا کہ تمھیں بتایا جا چکا ہے) اور (دیکھو) جب تک عدّت کا زمانہ پورا نہ ہو جائے نکاح کی بات کو پکّا کرنے کےلیے کوئی جدّوجہد نہ کرنا اور یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ اللہ (سے تم کوئی عملی جدّوجہد چُھپا نہیں سکو گے اس لیے کہ وہ) تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جوتمھارے دِلوں میں ہوتی ہیں، لہٰذا اُس سے ڈرتے رہو (وہ جب چاہے تمھاری گرفت کر سکتا ہے) اور یہ بھی اچّھی طرح سمجھ لو کہ (اگر اتّفاقًا نادانی سے کوئی غلطی ہو گئی تو اللہ اسے معاف کر دے گا اس لیے کہ) اللہ بخشنے والا اور (بڑا) بُردبار ہے
And (O believers! Do not send message of marriage to the women in the days of divorce period. But) there is no sin on you if you make a hint of betrothal or conceal it in yourself, Allah knows that you will remember them, (secretly in hearts or openly in front of other. And there is no wrong in it) but do not make a promise of contract with them in secret except that you speak an honourable saying (of betrothal) as you were already told. And do not consummate the marriage until the term prescribed is fulfilled. And know that Allah knows what is in your minds (regarding consummating the marriage), so fear Him. (He can hold over you whenever He wills) And (if there happened anything by mistake Allah will forgive it and) know (well) that Allah is Oft-Forgiving, Most Forbearing.
لَّا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ إِن طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوهُنَّ أَوۡ تَفۡرِضُواْ لَهُنَّ فَرِيضَةٗۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى ٱلۡمُوسِعِ قَدَرُهُۥ وَعَلَى ٱلۡمُقۡتِرِ قَدَرُهُۥ مَتَٰعَۢا بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُحۡسِنِينَ
﴾۲۳۶﴿
اور (اے ایمان والو) تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم (اپنی) بیویوں کو اس حالت میں طلاق دو کہ تم نے نہ ان کو ہاتھ لگایا ہو اور نہ مہر مقرّر کیا ہو، (ہاں یہ بات پھر بھی ضروری ہے کہ جب تم انھیں طلاق دے کر رخصت کرو تو) انھیں کچھ مال و متاع دے دو، وسعت والا اپنی حیثیت کے مطابق دے اور تنگ دست آدمی اپنی حیثیت کے مطابق دے (بہرحال ہر ایک کو) معروف کے مطابق (کچھ مال ضرور دینا چاہیے) نیکی کرنے والوں پر اس مال کا دینا ضروری ہے
(O Believers) There is no sin on you, if you divorce (your) women while yet you have not touched them, nor appointed unto them their Mahr (bridal-money). But (This is also important when you release them after divorcing them) bestow on them (a suitable gift), the rich according to his means, and the poor according to his means, (anyhow to each of them) a gift of reasonable amount should be given on the doers of good.
وَإِن طَلَّقۡتُمُوهُنَّ مِن قَبۡلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَهُنَّ فَرِيضَةٗ فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ إِلَّآ أَن يَعۡفُونَ أَوۡ يَعۡفُوَاْ ٱلَّذِي بِيَدِهِۦ عُقۡدَةُ ٱلنِّكَاحِۚ وَأَن تَعۡفُوٓاْ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۚ وَلَا تَنسَوُاْ ٱلۡفَضۡلَ بَيۡنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٌ
﴾۲۳۷﴿
اور (اے ایمان والو) اگر تم اپنی بیویوں کو ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دو لیکن مہر مقرّر کر چکے ہو تو ان کو (رخصت کرتے وقت) آدھا مہر دو سوائے اس صُورت کے کہ بیویاں خود معاف کر دیں یا (ان کا) ولی معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ لگانا ہے اور (اے ایمان والو، ایسی صُورت میں) اگر تم معاف کر دو تو یہ ہی تقوے کے قریب ہے، (اور اے ایمان والو) آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کو فراموش نہ کرو، بےشک اللہ تمھارے اعمال کو دیکھ رہا ہے (اگر تم احسان کرو گے تو اللہ تمھیں اس کا اجر دے گا اور اگر زیادتی کرو گے تو تمھیں اس کی سزا دے گا)
And (O Believers!) if you divorce them before you have touched them, and you have appointed unto them the bridal-money given by the husband to his wife at the time of marriage, then pay half of that (Bridal money), unless they (the women) agree to forego it, or he (the guardian), in whose hands is the marriage tie, agrees to forego and give her full appointed Mahr. And to forego and give (her the full bridal money) is nearer to piety and righteousness. And (O People!) do not forget liberality between yourselves. Truly, Allah is All-Seer of what you do. (If you do good, Allah will reward you and if you transgress, He will punish you)
حَٰفِظُواْ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلۡوُسۡطَىٰ وَقُومُواْ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ
﴾۲۳۸﴿
تمام نمازوں کی مستقل طور پر یکے بعد دیگرے حفاظت کرتے رہو، خصوصًا بیچ والی نماز (یعنی نمازِ عصر) کی اور (نماز میں) اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے رہا کرو
Guard strictly (five obligatory prayers) especially the middle prayer (Asr) . And stand before Allah with obedience (in prayers)
فَإِنۡ خِفۡتُمۡ فَرِجَالًا أَوۡ رُكۡبَانٗاۖ فَإِذَآ أَمِنتُمۡ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُم مَّا لَمۡ تَكُونُواْ تَعۡلَمُونَ
﴾۲۳۹﴿
پھر اگر تمھیں (دشمن کا) خوف ہو (اور تم نماز کو اس کے پورے آداب کے ساتھ ادا نہ کر سکو) تو پیدل یا سواری پر (جس طرح ہو سکے نماز پڑھ لو) پھر جب تمھیں امن نصیب ہو تو اللہ کا ذِکر اسی طریقے سے کرو جس طریقے سے اللہ نے تمھیں سکھایا ہے اور جس کو تم (پہلے) نہیں جانتے تھے
And if you fear (an enemy and you cannot offer the prayer as prescribed then), perform prayer on foot or riding (offer the prayer as you can). And when you are in safety, (Remember Allah (offer the the prayer) in the manner He has taught you, which you knew not (before).
وَٱلَّذِينَ يُتَوَفَّوۡنَ مِنكُمۡ وَيَذَرُونَ أَزۡوَٰجٗا وَصِيَّةٗ لِّأَزۡوَٰجِهِم مَّتَٰعًا إِلَى ٱلۡحَوۡلِ غَيۡرَ إِخۡرَاجٖۚ فَإِنۡ خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ فِي مَا فَعَلۡنَ فِيٓ أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعۡرُوفٖۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
﴾۲۴۰﴿
اور (اے ایمان والو) تم میں سے جو لوگ (ایسی حالت میں) وفات پائیں کہ وہ (اپنے بعد بیوہ) عورتیں چھوڑ کر جا رہے ہوں اور انھوں نے (مرتے وقت) یہ وصیّت کی ہو کہ ان کی بیویوں کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور انھیں (ان کے گھر سے) نہ نکالا جائے تو (اس وصیّت کی کوئی حیثیت نہیں) اگر وہ (عدّت کے بعد گھر سے) نکل جائیں اور اپنے حق میں کوئی معروف کام کر لیں (یعنی نکاح کر لیں) تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور (اس بات کو اچّھی طرح سمجھ لو کہ اگر تم نے زبردستی ان کو نکالنے اور نکاح کرنے سے باز رکھا تو) اللہ (بہت) زبردست ہے (وہ تم کو سزا دے سکتا ہے) اور وہ حکیم ہے (اُس کا حکم ہے کہ بیوہ چار۴ مہینے دس۱۰ دن عدّت میں بیٹھے اسی میں حکمت ہے)
And (O Believers!) those of you who die and leave behind (widow) wives should bequeath (at the time of death) for their wives a year's maintenance and residence without turning them out (of their homes), (the status of this bequeath will be invalid if they leave the house after completing fixed period) but if they (wives) leave, there is no sin on you for that which they do of themselves, provided it is honourable (keep this in your mind that if you forcibly prevent them from leaving the house and go for legal marriage) And Allah is All-Mighty, All-Wise .
وَلِلۡمُطَلَّقَٰتِ مَتَٰعُۢ بِٱلۡمَعۡرُوفِۖ حَقًّا عَلَى ٱلۡمُتَّقِينَ
﴾۲۴۱﴿
And for divorced women, possessions (should be provided) on reasonable (scale). This is a duty on the pious
كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
﴾۲۴۲﴿
Thus Allah makes clear His Ayat (Laws) to you, in order that you may understand (well).
۞أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ خَرَجُواْ مِن دِيَٰرِهِمۡ وَهُمۡ أُلُوفٌ حَذَرَ ٱلۡمَوۡتِ فَقَالَ لَهُمُ ٱللَّهُ مُوتُواْ ثُمَّ أَحۡيَٰهُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ
﴾۲۴۳﴿
(اے رسول) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے، اللہ نے ان سے کہا "مر جاؤ" (وہ مر گئے) اللہ نے انھیں پھر زندہ کر دیا، بےشک اللہ لوگوں پر فضل (و کرم) کرتا رہتا ہے (تاکہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہیں) لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
Did you (O Prophet!) not see of those who went forth from their homes in thousands, fearing death? Allah said to them, "Die". (They died). And then He restored them to life. Truly, Allah is full of bounty (and kindness) to mankind, (so that they thank Allah) but most men thank not.
وَقَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
﴾۲۴۴﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کے راستے میں جنگ کرتے رہو اور (یہ بات اچّھی طرح) جان لو کہ بےشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے
And (O Believers!) fight in the Way of Allah and know (well) that Allah is All-Hearer, All-Knower.
مَّن ذَا ٱلَّذِي يُقۡرِضُ ٱللَّهَ قَرۡضًا حَسَنٗا فَيُضَٰعِفَهُۥ لَهُۥٓ أَضۡعَافٗا كَثِيرَةٗۚ وَٱللَّهُ يَقۡبِضُ وَيَبۡصُۜطُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
﴾۲۴۵﴿
کون ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ دے؟ (جو شخص اللہ کو قرضِ حسنہ دے گا) تو اللہ اس کو (قیامت کے روز) اس کے بدلے میں کئی گنا ثواب دے گا اور (اے ایمان والو، یہ نہ سمجھ لینا کہ اللہ کو قرضِ حسنہ دینے سے تم مفلس ہو جاؤ گے، رزق کی تنگی و کشاد گی تو) اللہ (تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے وہی) روزی تنگ کرتا ہے اور فراخ کرتا ہے اور تم اُسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے (تو وہاں بھی اُسی سے کام پڑے گا، وہی تمھیں اجر و ثواب دے گا)
Who is he that will lend to Allah a goodly loan so that (whoever lends to Allah a goodly loan) He (Allah) may multiply it to him many times? And (O Believers! Do not think you will turn miser by lending to Allah a goodly loan) it is Allah that decreases or increases (provisions) and is Allah’s hand, and unto Him you shall return. (He will face him (Allah) and Allah will give him the rewards)
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلۡمَلَإِ مِنۢ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ مِنۢ بَعۡدِ مُوسَىٰٓ إِذۡ قَالُواْ لِنَبِيّٖ لَّهُمُ ٱبۡعَثۡ لَنَا مَلِكٗا نُّقَٰتِلۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِۖ قَالَ هَلۡ عَسَيۡتُمۡ إِن كُتِبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُواْۖ قَالُواْ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدۡ أُخۡرِجۡنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبۡنَآئِنَاۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقِتَالُ تَوَلَّوۡاْ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۲۴۶﴿
(اے رسول) کیا آپ نے موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جب انھوں نے اپنے نبی سے کہا" آپ ہمارے لیے ایک سپہ سالار مقرّر کر دیجیے تاکہ ہم (اس کی ماتحتی میں) اللہ کے راستے میں جنگ کریں" نبی نے فرمایا" کیا تم سے یہ امید ہے کہ اگر تم پر لڑائی فرض کر دی جائے تو تم لڑائی (سے پہلوتہی اختیار) نہ کرو"، انھوں نے کہا "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اللہ کے راستے میں نہیں لڑیں حالانکہ ہمیں ہمارے گھروں سے نکال دیا گیا اور ہمارے بچّوں کو ہم سے چھین لیا گیا" پھر (ہوا یہ ہی کہ) جب ان پر لڑنا فرض کر دیا گیا تو سوائے چند کے سب اپنے قول و قرار سے پھرگئے (بہر حال) اللہ (تعالیٰ) ایسے ظالموں سے خوب واقف ہے (ایک وقت آئے گا کہ وہ ان کو اس سرکشی کی سزا دے گا)
(O Prophet!) Have you not seen about the group of the Children of Yaq’ub after (the time of) Musa? When they said to a Prophet of theirs, "Appoint for us a king and we will fight in Allah's Way (under his leadership)." He (the prophet) said, "Would you then refrain from fighting, if fighting was prescribed for you?" They said, "Why should we not fight in Allah's Way while we have been driven out of our homes and our children?" Then (what happened was) when fighting was ordered for them, they turned away, all except a few of them. And (therefore) Allah is All-Aware of the wrong-doers. (The time will come, He will punish them of their transgression)
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ٱللَّهَ قَدۡ بَعَثَ لَكُمۡ طَالُوتَ مَلِكٗاۚ قَالُوٓاْ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ ٱلۡمُلۡكُ عَلَيۡنَا وَنَحۡنُ أَحَقُّ بِٱلۡمُلۡكِ مِنۡهُ وَلَمۡ يُؤۡتَ سَعَةٗ مِّنَ ٱلۡمَالِۚ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰهُ عَلَيۡكُمۡ وَزَادَهُۥ بَسۡطَةٗ فِي ٱلۡعِلۡمِ وَٱلۡجِسۡمِۖ وَٱللَّهُ يُؤۡتِي مُلۡكَهُۥ مَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
﴾۲۴۷﴿
ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے تم پر طالوت کو سپہ سالار مقرّر کیا ہے، وہ لوگ کہنے لگے " ان کو ہم پر سپہ سالاری کیسے مل سکتی ہے؟ سپہ سالاری کے ان سے زیادہ مستحق تو ہم ہیں، ان کو تو مال و دولت میں بھی وسعت نہیں دی گئی (کہ اسی کی وجہ سے ہم ان کو سپہ سالاری کا مستحق سمجھ لیں)" نبی نے فرمایا "اللہ نے ان کو تم پر (سپہ سالاری کےلیے) منتخب کیا ہے اور ان کو علم و جسم میں بھی (تم پر) فوقیّت دی ہے اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے، وہ وسعت والا، جاننے والا ہے (وہ جانتا ہے کہ کون کس چیز کا زیادہ مستحق ہے اور کون کس کام کی زیادہ اہلیّت رکھتا ہے)"
And their Prophet said to them, "Indeed, Allah has appointed Talut as a king over you." They (people) said, "How can he be a king over us when we are fitter than him for the kingdom, and he has not been given enough wealth (so that for this we accept him as a king)." He (the prophet) said: "Verily, Allah has chosen him above you (as a king) and has increased him abundantly in knowledge and stature. And Allah grants His kingdom to whom He wills. And Allah is All-Sufficient for His creatures' needs, All-Knower. (He knows who deserves to be king and who has the ability thereof"
وَقَالَ لَهُمۡ نَبِيُّهُمۡ إِنَّ ءَايَةَ مُلۡكِهِۦٓ أَن يَأۡتِيَكُمُ ٱلتَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَبَقِيَّةٞ مِّمَّا تَرَكَ ءَالُ مُوسَىٰ وَءَالُ هَٰرُونَ تَحۡمِلُهُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
﴾۲۴۸﴿
پھر ان کے نبی نے ان سے کہا "(اگر تمھیں ان کی سپہ سالاری میں شک ہے تو اللہ نے) ان کی سپہ سالاری کی ایک نشانی بھی (مقرّر کر دی) ہے وہ یہ کہ تمھارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمھارے ربّ کی طرف سے سکینہ ہے اور جس میں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں سے باقی بچی ہوئی چیزیں رکھی ہوئی ہیں، اس کو فرشتے اٹھا کر لائیں گے (اور تمھارے سپرد کر دیں گے)، اگر تم مومن ہو تو اس (صندوق کے آ جانے) میں تمھارے لیے (طالوت کی سپہ سالاری کی ایک بہت بڑی) نشانی ہے"
And their Prophet said to them: “(If you are in doubt regarding his leadership) Verily! The sign of His kingdom is that there shall come to you At-Tabut (box), wherein is peace and reassurance from your Lord and a remnant of that which offsprings of Musa and Harun left behind, carried by the angels (and will be handed over to you). Verily, in this (sending of box) is a sign (of kingdom of Talut) for you if you are indeed believers.
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِٱلۡجُنُودِ قَالَ إِنَّ ٱللَّهَ مُبۡتَلِيكُم بِنَهَرٖ فَمَن شَرِبَ مِنۡهُ فَلَيۡسَ مِنِّي وَمَن لَّمۡ يَطۡعَمۡهُ فَإِنَّهُۥ مِنِّيٓ إِلَّا مَنِ ٱغۡتَرَفَ غُرۡفَةَۢ بِيَدِهِۦۚ فَشَرِبُواْ مِنۡهُ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُۥ هُوَ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ قَالُواْ لَا طَاقَةَ لَنَا ٱلۡيَوۡمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦۚ قَالَ ٱلَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَٰقُواْ ٱللَّهِ كَم مِّن فِئَةٖ قَلِيلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةٗ كَثِيرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
﴾۲۴۹﴿
(الغرض بنی اسرائیل نے خوشی یا ناخوشی سے طالوت کی سپہ سالاری کو تسلیم کر لیا) پھر جب طالوت اپنے لشکروں کے ساتھ روانہ ہوئے تو انھوں نے اپنے لشکروں سے کہا "اللہ ایک دریا کے ذریعے تمھاری آزمائش کرنے والا ہے، جو شخص اس میں سے پانی پیے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلّق نہیں رہے گا اور جو شخص (اس میں سے) پانی نہیں پیے گا اس کا مجھ سے تعلّق باقی رہے گا، مگر (ہاں) اگر کوئی شخص اپنے ہاتھ سے ایک چُلّو پانی لے (کر پی) لے (تو کوئی حرج نہیں)"، پھر (جب وہ اس دریا پر پہنچے تو) سوائے چند آدمیوں کے سب نے اس میں سے (خوب سیر ہو کر) پانی پیا، پھر جب طالوت اور ان کے ساتھ جو ایمان والے تھے اس دریا کے پار ہو گئے تو ان لوگوں (کی اکثریت) نے کہا کہ آج تو ہم میں (کافروں کے بادشاہ) جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں، (یہ سن کر) ان لوگوں نے جن کو یقین تھا کہ وہ (ایک دن) اللہ سے ملاقات کرنے والے ہیں (ہمّت نہیں ہاری،) انھوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا " بسا اوقات ایسا ہوا ہے کہ اللہ کے حکم سے چھوٹی جماعت بڑی جماعت پر غالب آئی ہے (لہٰذا اللہ کے بھروسے پر ثابت قدمی کے ساتھ لڑو) اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے"
(Therefore, Children of Yaqub accepted the leadership of Talut willingly or unwillingly) Then when Talut set out with the army, he said (to his hosts): "Verily! Allah will try you by a river. So, whoever drinks thereof, he is not of me, and whoever tastes it not, he is of me, except him who takes (thereof) in the hollow of his hand." (There is no sin of it. When they reach at the river) Yet, they drank thereof fully, all, except a few of them. So, when he (talut and his hosts) had crossed it (the river), he (Talut) and those who believed with him, they (majority of them) said: "We have no power this day against Jalut and his hosts." (on listening this) But those who knew with certainty that (one day) they were going to meet Allah. (They never gave up, they) said (to each other): "How often a small group overcame a mighty host by Allah's Leave?" (Therefore, Trust Allah and fight patiently) And Allah is with the patients.
وَلَمَّا بَرَزُواْ لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِۦ قَالُواْ رَبَّنَآ أَفۡرِغۡ عَلَيۡنَا صَبۡرٗا وَثَبِّتۡ أَقۡدَامَنَا وَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۲۵۰﴿
پھر جب ان لوگوں کا جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلہ ہوا تو انھوں نے اس طرح دعا کی "اے ہمارے ربّ ہمیں اِستقامت عطا فرما ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی افواج کے مقابلے میں ہماری مدد فرما"
And when they advanced to meet Jalut and his forces, they invoked: "Our Lord! Pour forth on us patience, and set firm our feet and make us victorious over the disbelieving people."
فَهَزَمُوهُم بِإِذۡنِ ٱللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُۥدُ جَالُوتَ وَءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلۡمُلۡكَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَعَلَّمَهُۥ مِمَّا يَشَآءُۗ وَلَوۡلَا دَفۡعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعۡضَهُم بِبَعۡضٖ لَّفَسَدَتِ ٱلۡأَرۡضُ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ ذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
﴾۲۵۱﴿
پھر مومنین نے (کافروں سے جنگ کی اور) اللہ کے حکم سے انھیں شکست دی، داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا، پھر اللہ (تعالیٰ) نے داؤد کو بادشاہت دی، حکمت عطا فرمائی اور جو کچھ چاہا انھیں سکھایا (اس طرح اللہ نے کافروں اور مفسدوں کی قوّت توڑ دی اور انھیں پامال کر دیا) اور اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض لوگوں کے ذریعے نہ دفع کرتا رہے تو ملک بدامنی کا شکار ہو جائے لیکن اللہ اہلِ عالَم پر بڑا مہربان ہے (کہ بدامنی کا سدّباب کرتا رہتا ہے)
So (the believers fought the battle with the disbelievers and) they defeated them by Allah's Leave and Dawud killed Jalut, and Allah gave him (Dawud) the kingdom and wisdom, and taught him of that which He willed (Thus Allah broke the strength of the disbelievers and mischievous and destroyed them). And if Allah did not overlook one set of people by means of another, the earth would indeed be full of mischief. But Allah is full of bounty to the (people of the) worlds. (Thus, He halts insecurity)
تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتۡلُوهَا عَلَيۡكَ بِٱلۡحَقِّۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
﴾۲۵۲﴿
(اے رسول) یہ اللہ کی (یعنی ہماری) آیتیں ہیں جو ہم آپ کو حق کے ساتھ پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آپ رسولوں میں سے ایک رسول ہیں
These are the Verses of Allah (Our Verses), We recite them to you (O Prophet!) in truth, and surely, (there is no doubt that) you are one of the Messengers.
۞تِلۡكَ ٱلرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَهُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٖۘ مِّنۡهُم مَّن كَلَّمَ ٱللَّهُۖ وَرَفَعَ بَعۡضَهُمۡ دَرَجَٰتٖۚ وَءَاتَيۡنَا عِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ٱلۡبَيِّنَٰتِ وَأَيَّدۡنَٰهُ بِرُوحِ ٱلۡقُدُسِۗ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقۡتَتَلَ ٱلَّذِينَ مِنۢ بَعۡدِهِم مِّنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ وَلَٰكِنِ ٱخۡتَلَفُواْ فَمِنۡهُم مَّنۡ ءَامَنَ وَمِنۡهُم مَّن كَفَرَۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا ٱقۡتَتَلُواْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَفۡعَلُ مَا يُرِيدُ
﴾۲۵۳﴿
یہ رسول ایسے ہیں کہ ان میں سے بعض کو ہم نے بعض پر فضیلت دی، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور بعض وہ ہیں جن کے اللہ نے مرتبے بلند کیے اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے معجزات عطا فرمائے اور جبریل کے ذریعے ان کی مدد فرمائی (ان نبیّوں کے گزر جانے کے بعد لوگوں نے اختلاف کیا اور آپس میں لڑنے لگے) اور اگر اللہ چاہتا تو نبیّوں کے بعد آنے والے لوگ کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے، لیکن (انھوں نے کھلی نشانیوں کو تسلیم نہیں کیا اور) وہ اختلاف پر جمے رہے، پھر ان میں سے بعض لوگ ایمان لے آئے (اور حق کو تسلیم کر لیا) اور بعض نے (پھر بھی) انکار کیا، (یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مشیّت کے مطابق ہوتا رہا) اور اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (اور سب کچھ اُس کے قوانینِ فطرت کے مطابق ہوتا رہتا ہے)
Those Messengers! We preferred some of them to others; to some of them Allah spoke (directly); others He raised to degrees (of honour); and to Isa, the son of Maryam, We gave clear proofs and evidence, and supported him with Ruh-ul-Qudus (Jibrael). (After those messengers, the people differed and began to fight). If Allah had willed, succeeding generations would not have fought against each other, after clear Verses of Allah had come to them, but they differed - some of them believed (accepted the truth) and others (even then) disbelieved. (Allah happens with Allah’s will) If Allah had willed, they would not have fought against one another, but Allah does what He likes.(all happened under the nature law of power and authority)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَٰكُم مِّن قَبۡلِ أَن يَأۡتِيَ يَوۡمٞ لَّا بَيۡعٞ فِيهِ وَلَا خُلَّةٞ وَلَا شَفَٰعَةٞۗ وَٱلۡكَٰفِرُونَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
﴾۲۵۴﴿
اے ایمان والو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس دن نہ خرید و فروخت ہو گی، نہ دوستی (کام آئے گی) اور نہ سفارش (کا کسی کو اختیار ہو گا) ہمارے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے رہو اور کافر ہی (درحقیقت) ظالم ہیں
O you who believe! Spend of that with which We have provided for you, before a Day comes when there will be no bargaining, nor friendship will be useful, nor (anyone have authority of) intercession. And it is the disbelievers who are the Wrong-doers.
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلۡحَيُّ ٱلۡقَيُّومُۚ لَا تَأۡخُذُهُۥ سِنَةٞ وَلَا نَوۡمٞۚ لَّهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِۗ مَن ذَا ٱلَّذِي يَشۡفَعُ عِندَهُۥٓ إِلَّا بِإِذۡنِهِۦۚ يَعۡلَمُ مَا بَيۡنَ أَيۡدِيهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُمۡۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيۡءٖ مِّنۡ عِلۡمِهِۦٓ إِلَّا بِمَا شَآءَۚ وَسِعَ كُرۡسِيُّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَۖ وَلَا يَـُٔودُهُۥ حِفۡظُهُمَاۚ وَهُوَ ٱلۡعَلِيُّ ٱلۡعَظِيمُ
﴾۲۵۵﴿
اللہ (ہی الٰہ ہے) اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے اُسے نہ اُونگھ آتی ہے اور نہ نیند، آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے سب اُسی کا ہے، کون ہے جو اُس کی اجازت کے بغیر اُس سے (کسی کی) سفارش کر سکے وہ جانتا ہے جو کچھ لوگوں کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، وہ اُس کے علم میں سے کسی چیز کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے سوائے اس کے کہ جتنا وہ خود (بتانا) چاہے، اُس کی کرسی نے آسمانوں کا اور زمین کا احاطہ کر رکھا ہے، آسمانوں اور زمین کی حفاظت سے اللہ (تعالیٰ) کو تکان نہیں ہوتی، وہ بہت بلند و بالا اورعظمت والا ہے
Allah! none has the right to be worshipped but He, the Ever Living, the One Who sustains and protects all that exists. Neither slumber nor sleep overtakes Him. To Him belongs whatever is in the heavens and whatever is on the earth. Who is he that can intercede with Him except with His Permission? He knows what happens to them (His creatures) in this world, and what will happen to them in the Hereafter. And they will never compass anything of His Knowledge except that which He wills (to inform). His Kursi extends over the heavens and the earth, and He feels no fatigue in guarding and preserving them. And He is the Most High, the Most Great.
لَآ إِكۡرَاهَ فِي ٱلدِّينِۖ قَد تَّبَيَّنَ ٱلرُّشۡدُ مِنَ ٱلۡغَيِّۚ فَمَن يَكۡفُرۡ بِٱلطَّـٰغُوتِ وَيُؤۡمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسۡتَمۡسَكَ بِٱلۡعُرۡوَةِ ٱلۡوُثۡقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَاۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
﴾۲۵۶﴿
دین (اسلام کو منوانے) میں (کسی پر) جبر نہیں (کیا جائے)، ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممیّز ہو چکی ہے (جس کا جی چاہے ایمان لائے اور جس کا جی چاہے کفر کرے) ہاں جو شخص طاغوت (یعنی غیرُ اللہ کے الٰہ ہونے) کا انکار کرے اور اللہ پر ایمان لے آئے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا، وہ حلقہ ایسا ہے کہ کبھی نہیں ٹوٹے گا اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
There is no compulsion (on anyone) in (accepting) religion. Verily, the Right Path has become distinct (clearly) from the wrong path. (Whoever believes and whoever disbelieves) (and whoever disbelieves) in false deities and believes in Allah, then he has grasped the most trustworthy handhold that will never break. And Allah is All-Hearer, All-Knower.
ٱللَّهُ وَلِيُّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ يُخۡرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِۖ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَوۡلِيَآؤُهُمُ ٱلطَّـٰغُوتُ يُخۡرِجُونَهُم مِّنَ ٱلنُّورِ إِلَى ٱلظُّلُمَٰتِۗ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۲۵۷﴿
ایمان والوں کا دوست اللہ ہے جو انھیں (گمراہی کی) تاریکیوں سے نکال کر نور (ہدایت) کی طرف لے آتا ہے اور کافروں کے دوست شیطان ہیں جو انھیں نور (ہدایت) سے نکال کر (گمراہی کی) تاریکیوں کی طرف لے آتے ہیں یہ لوگ (جو شیطان کہ بہکانے سے گمراہی کی تاریکیوں میں آجاتے ہیں) دوزخی ہیں اور یہ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
Allah is the Protector or Guardian of those who believe. He brings them out from darkness (of misguidance) into light (of guidance). But as for those who disbelieve, their supporters and helpers are false deities and false leaders, they bring them out from light into darkness (of misguidance). Those are the dwellers of the Fire, and they will abide therein forever.
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِي حَآجَّ إِبۡرَٰهِـۧمَ فِي رَبِّهِۦٓ أَنۡ ءَاتَىٰهُ ٱللَّهُ ٱلۡمُلۡكَ إِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّيَ ٱلَّذِي يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا۠ أُحۡيِۦ وَأُمِيتُۖ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَأۡتِي بِٱلشَّمۡسِ مِنَ ٱلۡمَشۡرِقِ فَأۡتِ بِهَا مِنَ ٱلۡمَغۡرِبِ فَبُهِتَ ٱلَّذِي كَفَرَۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
﴾۲۵۸﴿
(اے رسول) کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا (جو اس وجہ سے گھمنڈ میں تھا) کہ اللہ نے اسے بادشاہت دی تھی وہ اپنے ربّ کے بارے میں ابراہیم سے جھگڑنے لگا، جب ابراہیم نے کہا میرا ربّ تو وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تو وہ کہنے لگا کہ میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں (لہٰذا میرے ربّ ہونے میں کیا شک ہے) ابراہیم نے کہا اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو مغرب سے نکال دے (اگر تو ایسا کر دے تو پھر تیری اُلُوہیّت کی کوئی دلیل ہوسکتی ہے، یہ مطالبہ سن کر) کافر حیران و متحیّر ہو گیا (لیکن اس نے پھر بھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کی اور ہدایت پر چلنا قبول نہیں کیا اور وہ ہدایت پر چلتا بھی کیسے اس لیے کہ) اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت کے راستے پر نہیں چلاتا
(O Prophet!) Have you not looked at him who (was arrogant and) disputed with Ibrahim about his Lord (Allah), because Allah had given him the kingdom? When Ibrahim said (to him): "My Lord (Allah) is He Who gives life and causes death." He said, "I give life and cause death. (so there is no doubt in being a lord)" Ibrahim said, "Verily! Allah brings the sun from the east; then bring it you from the west. (if you succeed to do so then this might be evidence of being a lord)" So the disbeliever was (astonished and) utterly defeated (but still he remained on the state of disbelief and did not opt to be on guidance. And (how could he follow the guidance because) Allah guides not the people, who are Wrong-doers.
أَوۡ كَٱلَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرۡيَةٖ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحۡيِۦ هَٰذِهِ ٱللَّهُ بَعۡدَ مَوۡتِهَاۖ فَأَمَاتَهُ ٱللَّهُ مِاْئَةَ عَامٖ ثُمَّ بَعَثَهُۥۖ قَالَ كَمۡ لَبِثۡتَۖ قَالَ لَبِثۡتُ يَوۡمًا أَوۡ بَعۡضَ يَوۡمٖۖ قَالَ بَل لَّبِثۡتَ مِاْئَةَ عَامٖ فَٱنظُرۡ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمۡ يَتَسَنَّهۡۖ وَٱنظُرۡ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجۡعَلَكَ ءَايَةٗ لِّلنَّاسِۖ وَٱنظُرۡ إِلَى ٱلۡعِظَامِ كَيۡفَ نُنشِزُهَا ثُمَّ نَكۡسُوهَا لَحۡمٗاۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥ قَالَ أَعۡلَمُ أَنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
﴾۲۵۹﴿
(اور اے رسول) یا اسی طرح (آپ نے اس شخص کو دیکھا) جو ایک بستی کے پاس سے گزرا، وہ بستی اپنی چھتوں پر گری ہوئی تھی، اس نے کہا اللہ اس بستی کو مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ نے اس کو سو۱۰۰ سال تک کےلیے موت دے دی، پھر اسے زندہ کر دیا، اللہ (تعالیٰ) نے پوچھا تم کتنے عرصے تک (مُردہ) رہے، اس نے کہا ایک دن یا ایک دن سے بھی کچھ کم، اللہ نے کہا نہیں تم سو۱۰۰ سال تک (مُردہ) رہے، اچّھا (اب تم) اپنے کھانے، پینے کی چیزوں کو دیکھو (کہ اتنی مدّت گزر کے باوجود) وہ سڑیں نہیں اور اپنے گدھے کی طرف بھی نظر ڈالو (کہ وہ بالکل مُردہ ہو چکا ہے اور اس کی ہڈّیاں الگ الگ اور بالکل بوسیدہ ہو چکی ہیں، یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا ہے) کہ ہم تم کو لوگوں کےلیے (قیامت کے دن دوبارہ پیدا کرنے کی) نشانی بنائیں (اچّھا اب تم گدھے کی) ہڈّیوں کی طرف دیکھتے رہو کہ کیسے ہم ان کو اٹھا کر جوڑتے ہیں پھر کس طرح ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، (بالآ خر) جب یہ سب کچھ اس کے سامنے ظہور پذیر ہوا تو وہ کہنے لگا میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (اُس کےلیے مُردہ بستی کو زندہ کرنا کیا مشکل ہے)
Or like the one (O Prophet! Have you not looked at) who passed by a town while it had tumbled over its roofs. He said: "Oh! How will Allah ever bring it to life after its death?" So Allah caused him to die for a hundred years, then raised him up (again). He (Allah) said: "How long did you remain (dead)?" He (the man) said: "(Perhaps) I remained (dead) a day or part of a day". He (Allah) said: "Nay, you have remained (dead) for a hundred years, (and now) look at your food and your drink, they have not become rotten; and look at your donkey! (its bones has scattered and broken down and this was done because) And thus We have made of you a sign (of resurrection) for the people. (Now Look at the bones (of donkey), how We bring them together and clothe them with flesh". (At last) When this was clearly shown to him, he said, "I know (now) that Allah is Able to do all things. (and it is easy for turning the dead town alive)"
وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِـۧمُ رَبِّ أَرِنِي كَيۡفَ تُحۡيِ ٱلۡمَوۡتَىٰۖ قَالَ أَوَ لَمۡ تُؤۡمِنۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِن لِّيَطۡمَئِنَّ قَلۡبِيۖ قَالَ فَخُذۡ أَرۡبَعَةٗ مِّنَ ٱلطَّيۡرِ فَصُرۡهُنَّ إِلَيۡكَ ثُمَّ ٱجۡعَلۡ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٖ مِّنۡهُنَّ جُزۡءٗا ثُمَّ ٱدۡعُهُنَّ يَأۡتِينَكَ سَعۡيٗاۚ وَٱعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
﴾۲۶۰﴿
(مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کے سلسلے میں اس واقعے پر غور کرو کہ) جب ابراہیم نے کہا اے میرے ربّ مجھے دکھا کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ کرے گا، اللہ نے فرمایا (اے ابراہیم) تمھیں اس بات کا یقین نہیں؟ ابراہیم نے کہا یقین کیوں نہیں (یقین تو ہے) لیکن (اس لیے دیکھنا چاہتا ہوں) کہ میرے قلب کو اطمینان ہو جائے، اللہ نے فرمایا اچّھا تو چار۴ پرندے پکڑو، پھر انھیں اپنی طرف مائل کرو، پھر (ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے) ان میں سے ایک۱ ایک۱ ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دو، پھر تم انھیں پکارو، وہ تمھارے پاس دوڑتے ہوئے چلے آئیں گے اور (یہ بات اچّھی طرح) سمجھ لو کہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے، (وہ سب کچھ کر سکتا ہے لیکن اُس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے، حکمت سے خالی کوئی کام نہیں ہوتا)
And (consider the incident of resurrection after death) when Ibrahim said, "My Lord! Show me how You give life to the dead." He (Allah) said: "(O Ibrahim!) Do you not believe?" He [Ibrahim] said: "Yes (I believe indeed), but (I want to see just) to be stronger in Faith." He (Allah) said: "Take four birds, then cause them to incline towards you (then slaughter them, cut them into pieces), and then put a portion of them on every hill, and call them, they will rush to you in haste. And know (well) that Allah is All-Mighty, All-Wise.(He can do anything. There is a wisdom, in His every decision. No decision is free from wisdom)
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنۢبُلَةٖ مِّاْئَةُ حَبَّةٖۗ وَٱللَّهُ يُضَٰعِفُ لِمَن يَشَآءُۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ
﴾۲۶۱﴿
جو لوگ اللہ کے راستے میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے دانہ (جب وہ زمین میں بویا جاتا ہے تو) اس سے سات۷ بالیں اگتی ہیں، ہر بال میں سو۱۰۰ دانے ہوتے ہیں (یعنی ایک۱ دانے سے سات سو۷۰۰ دانے پیدا ہوتے ہیں اسی طرح اللہ کے راستے میں دیا ہوا مال ثواب کے لحاظ سے سات سو۷۰۰ گنا ہو جاتا ہے) اور اللہ جس کےلیے چاہتا ہے (ثواب کو) کئی گنا کر دیتا ہے، اللہ بڑی وسعت والا ہے، (وہ جس کو چاہتا ہے فراخی سے ثواب عنایت فرماتا ہے) اور وہ جاننے والا ہے (وہ اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ کس نے کس قدر خلوص سے مال دیا ہے لہٰذا جس قدر خلوص زیادہ ہوتا ہے اسی قدر ثواب بھی وہ زیادہ دیتا ہے)
The likeness of those who spend their wealth in the Way of Allah, is as the likeness of a grain (of corn sown in the earth); it grows seven ears, and each ear has a hundred grains. (it means, seven hundred seeds spring out of one seed. Similarly, the wealth spent in Allah’s cause become seven hundred times regarding rewards). Allah gives manifold (rewards) increase to whom He wills. And Allah is All-Sufficient for His creatures' needs (Allah gives multiple rewards to whom He wills) , All-Knower (who has spent the wealth with sincerity. As much as the sincerity, more rewards will be attained.
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا يُتۡبِعُونَ مَآ أَنفَقُواْ مَنّٗا وَلَآ أَذٗى لَّهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۲۶۲﴿
جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد (لینے والے پر) نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ (اسے کسی قسم کی) تکلیف پہنچاتے ہیں تو ان کے ربّ کے پاس ان کا اجر و ثواب ہے، انھیں نہ (کسی قسم کا) خوف ہو گا اور نہ غم
Those who spend their wealth in the Cause of Allah, and do not follow up their gifts with reminders (to the receivers) of their generosity or by giving trouble, their reward is with their Lord. On them shall be no fear (of any kind), nor shall they grieve.
۞قَوۡلٞ مَّعۡرُوفٞ وَمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٞ مِّن صَدَقَةٖ يَتۡبَعُهَآ أَذٗىۗ وَٱللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٞ
﴾۲۶۳﴿
اچّھی بات کہہ دینا اور (لینے والے کو) معاف کر دینا یا (اس سے معذرت کر کے) معافی مانگ لینا اس صدقے سے بہتر ہے جس صدقے کے دینے کے بعد (لینے والے کو) تکلیف دی جائے، اللہ (کو تمھارے صدقے کی کوئی پرواہ نہیں، وہ) غنی ہے (محتاج نہیں، وہ تمھاری خطاؤں کو معاف کرتا رہتا ہے کیوں کہ وہ) حلیم و بُردبار ہے (تمھیں بھی حلم و بُردباری اختیار کرنی چاہیے)
(Uttering) Kind words and forgiving of (the taker’s) faults or seeking excuse (from him) are better than charity followed by putting in pain. And Allah (is not in need of your charity. He) is Rich and (Free of all needs. He forgives you because) He is Most-Forbearing.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُبۡطِلُواْ صَدَقَٰتِكُم بِٱلۡمَنِّ وَٱلۡأَذَىٰ كَٱلَّذِي يُنفِقُ مَالَهُۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِۖ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ صَفۡوَانٍ عَلَيۡهِ تُرَابٞ فَأَصَابَهُۥ وَابِلٞ فَتَرَكَهُۥ صَلۡدٗاۖ لَّا يَقۡدِرُونَ عَلَىٰ شَيۡءٖ مِّمَّا كَسَبُواْۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۲۶۴﴿
اے ایمان والو، احسان جتا کر اور اذیّت پہنچا کر اپنے صدقات کو اس شخص کی طرح ضائع نہ کرو، جو لوگوں کو دکھانے کےلیے اپنا مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، اس کی مثال اس پتّھر جیسی ہے جس پر خاک پڑی ہوئی ہو، پھر اس پر موسلادھار بارش ہو اور وہ بارش اسے دھو کر بالکل صاف کر دے (خاک کا نام و نشان باقی نہ رہے، ایسے ہی ریا کار آدمی کا دیا ہوا صدقہ اس کے نامۂ اعمال سے صاف ہو جاتا ہے، قیامت کے روز) ان لوگوں کو اپنے کمائے ہوئے مال پر کوئی قدرت نہیں ہو گی (کہ اس سے کسی قسم کا فائدہ حاصل کر سکیں) اللہ ایسے ناشکروں کو (کبھی) منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
O you who believe! Do not render in vain your charity by reminders of your generosity or by giving trouble, like him who spends his wealth to be seen of men, and he does not believe in Allah, nor in the Last Day. His likeness is the likeness of a smooth rock on which is a little dust; on it falls heavy rain which leaves it bare (make it purely dustless. Similarly, is the wealth of the showing off charity giver, his all deeds are omitted. On the Day of Recompense). They are not able to do anything with what they have earned (to get benefits form them). And Allah never guides the disbelieving people (to the right destination)
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُمُ ٱبۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ ٱللَّهِ وَتَثۡبِيتٗا مِّنۡ أَنفُسِهِمۡ كَمَثَلِ جَنَّةِۭ بِرَبۡوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٞ فَـَٔاتَتۡ أُكُلَهَا ضِعۡفَيۡنِ فَإِن لَّمۡ يُصِبۡهَا وَابِلٞ فَطَلّٞۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٌ
﴾۲۶۵﴿
اور (اے رسول) جو لوگ اللہ کی رضا جوئی اور خلوصِ نیّت سے اپنے مال خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس باغ جیسی ہے جو کسی بلند مقام پر واقع ہو، جب اس باغ پر بارش ہو تو وہ دگنے پھل لائے اور اگر بارش نہ ہو تو (پھل لانے کےلیے) پھوار (ہی کافی ہے) اور (اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے
And (O Prophet!) the likeness of those who spend their wealth seeking Allah's Pleasure (and sincerity) while they in their ownselves are sure and certain that Allah will reward them (for their spending in His Cause), is the likeness of a garden on a height; heavy rain falls on it and it doubles its yield of harvest. And if it does not receive heavy rain, (sprinkle of) light rain suffices it (to bring fruits). And (O Believers! Be hold! Allah is All-Seer of what you do.
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمۡ أَن تَكُونَ لَهُۥ جَنَّةٞ مِّن نَّخِيلٖ وَأَعۡنَابٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ لَهُۥ فِيهَا مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ وَأَصَابَهُ ٱلۡكِبَرُ وَلَهُۥ ذُرِّيَّةٞ ضُعَفَآءُ فَأَصَابَهَآ إِعۡصَارٞ فِيهِ نَارٞ فَٱحۡتَرَقَتۡۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُونَ
﴾۲۶۶﴿
(اے ایمان والو) کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور جس میں ہر قسم کے پھل موجود ہوں، بُڑھاپا اسے آ گیا ہو اور اس کے چھوٹے چھوٹے بچّے ہوں ایسی حالت میں ایسا بگولا چلے جس میں آگ بھری ہو اور وہ آگ اس باغ کو جلا ڈالے، (یقینًا تم میں سے کوئی اسے پسند نہیں کرے گا، تو بتاؤ اگر اسی طرح قیامت کے دن تمھارے اعمال ضائع ہو جائیں تو کیا تم اسے پسند کرو گے) الغرض اللہ اپنی آیات کو وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو (اور اپنے اعمال کو بربادی سے بچاؤ)
(O Believers!) Would any of you wish to have a garden with date-palms and vines, with rivers flowing underneath, and all kinds of fruits for him therein, while he is striken with old age, and his children are weak (too young), then it is struck with a fiery whirlwind, so that it is burnt? (Surely, no one among him will like him. Similarly, if the deeds are wasted, will you like him). Thus does Allah make clear His verses to you that you may give thought.(and save destruction of your deeds)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنفِقُواْ مِن طَيِّبَٰتِ مَا كَسَبۡتُمۡ وَمِمَّآ أَخۡرَجۡنَا لَكُم مِّنَ ٱلۡأَرۡضِۖ وَلَا تَيَمَّمُواْ ٱلۡخَبِيثَ مِنۡهُ تُنفِقُونَ وَلَسۡتُم بِـَٔاخِذِيهِ إِلَّآ أَن تُغۡمِضُواْ فِيهِۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
﴾۲۶۷﴿
اے ایمان والو، جو پاک مال تم کماتے ہو اور جو پیداوار ہم تمھارے لیے زمین سے نکالتے ہیں اس میں سے (اللہ تعالیٰ کے راستے میں) خرچ کرو اور (دیکھو جب تم اللہ کے راستے میں خرچ کیا کرو تو) ایسا نہ کیا کرو کہ اپنے مال میں سے ناپاک اور ناکارہ چیز کا قصد کرو (اور پھر) اس میں سے خرچ کرو اور (یہ ایک حقیقت ہے کہ) اگر وہ چیز تمھیں دی جائے تو تم کبھی اسے نہ لو گے سوائے اس صُورت کے کہ اس کو لیتے وقت اپنی آنکھیں بند کر لو اور (اے ایمان والو، اس بات کو اچّھی طرح) جان لو کہ اللہ غنی ہے (مال دار اور لاپرواہ ہے اُسے تمھارے دینے کی کوئی حاجت نہیں) وہ تعریف والا ہے (اور اپنے لیے ایسی چیز کو پسند کرتا ہے جو قابلِ تعریف ہو)
O you who believe! Spend (in the cause of Allah) of the pure things which you have (legally) earned, and of that which We have produced from the earth for you, and (whenever you spend in the cause of Allah) do not aim at (earning) that which is impure (and worthless) (and then) to spend from it, (though) you would not accept it save if you close your eyes and tolerate therein. And (O Believers!) know (well) that Allah is Rich (Free of all needs), and Worthy of all praise. (He loves for Him what is praiseworthy)
ٱلشَّيۡطَٰنُ يَعِدُكُمُ ٱلۡفَقۡرَ وَيَأۡمُرُكُم بِٱلۡفَحۡشَآءِۖ وَٱللَّهُ يَعِدُكُم مَّغۡفِرَةٗ مِّنۡهُ وَفَضۡلٗاۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
﴾۲۶۸﴿
(اے ایمان والو) شیطان تم کو تنگ دستی کا خوف دلاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (اس کے بہکائے میں نہ آجانا) اللہ تم سے اپنی مغفرت اور (اپنے) فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ (کے پاس فضل و مغفرت کی کیا کمی ہے وہ) بڑی وسعت والا اور بہت جاننے والا ہے (وہ جانتا ہے کہ کون اُس کی مغفرت اور اُس کے فضل کا مستحق ہے اور کس حد تک مستحق ہے)
(O Believers!) Shaitan threatens you with poverty and orders you to commit immodest deeds (illegal sex. Do not indulge yourself in his deceit); whereas Allah promises you Forgiveness from Himself and His Bounty, and Allah (has no deficiency of forgiveness and bounty) is All-Sufficient for His creatures' needs, All-Knower (He knows who is worthy of His Forgiveness and Bounty and to what extent)
يُؤۡتِي ٱلۡحِكۡمَةَ مَن يَشَآءُۚ وَمَن يُؤۡتَ ٱلۡحِكۡمَةَ فَقَدۡ أُوتِيَ خَيۡرٗا كَثِيرٗاۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
﴾۲۶۹﴿
اللہ جس کو چاہتا ہے حکمت و دانائی دیتا ہے اور (اے رسول) جس کو حکمت و دانائی مل گئی تو اس کو خیرِ کثیر مل گئی اور نصیحت تو وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو دانا و عقل مند ہوتے ہیں
He grants Wisdom to whom He pleases, and (O Prophet!) he, to whom Wisdom is granted, is indeed granted abundant good. But none remember (will receive admonition) except wise and men of understanding.
وَمَآ أَنفَقۡتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوۡ نَذَرۡتُم مِّن نَّذۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُهُۥۗ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنۡ أَنصَارٍ
﴾۲۷۰﴿
اور (ایمان والو) جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اور جو کچھ تم نذر مانتے ہو اللہ کو اس کا بخوبی علم ہوتا ہے، (لہٰذا خلوصِ نیّت سے خرچ کیا کرو اور خلوصِ نیّت سے نذر مانا کرو، جو لوگ ایسا نہیں کرتے وہ ظالم ہیں) اور (قیامت کے دن) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا
And (O Believers!) whatever you spend for spendings charity for Allah's Cause or whatever vow you make, be sure Allah knows it all. And (spend and vow with sincerity. Those who do not do this are wrong doers) for the Wrong-doers there are no helpers (on the Day of Recompense)
إِن تُبۡدُواْ ٱلصَّدَقَٰتِ فَنِعِمَّا هِيَۖ وَإِن تُخۡفُوهَا وَتُؤۡتُوهَا ٱلۡفُقَرَآءَ فَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّـَٔاتِكُمۡۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
﴾۲۷۱﴿
(اے ایمان والو) اگر تم صدقات کو علانیہ طور پر دو تو وہ بھی اچّھا ہے اور اگر پوشیدہ طور پر فقرا کو دو تو یہ تمھارے لیے زیادہ اچّھا ہے، (ان صدقات کے ذریعے) اللہ تمھاری بُرائیوں کو دور کر دے گا اور (یہ بات اچّھی طرح ذہن نشین کر لو کہ تمھارے صدقات ضائع نہیں ہوں گے اس لیے کہ) اللہ کو تمھارے اعمال کی خبر ہے (وہ ضرور تمھیں ان کی جزا دے گا)
(O Believers!) If you disclose your alms-giving, it is well; but if you conceal them and give them to the poor, that is better for you. (By these alms-giving. Allah) will expiate you some of your sins. And (keep this in your mind that your alms giving will not be in vain because) And Allah is Well-Acquainted with what you do (Allah will (certainly) reward you)
۞لَّيۡسَ عَلَيۡكَ هُدَىٰهُمۡ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهۡدِي مَن يَشَآءُۗ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَلِأَنفُسِكُمۡۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ٱبۡتِغَآءَ وَجۡهِ ٱللَّهِۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ يُوَفَّ إِلَيۡكُمۡ وَأَنتُمۡ لَا تُظۡلَمُونَ
﴾۲۷۲﴿
(اے رسول) ان لوگوں کو ہدایت کے راستے پر چلا دینا آپ کی ذِمّہ داری نہیں (اور نہ یہ آپ کے اختیار میں ہے) البتّہ اللہ جس کو چاہے ہدایت کے راستے پر چلا سکتا ہے (اُسے ہر قسم کی قدرت ہے) اور (اے ایمان والو) جو مال بھی تم خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تم ہی کو پہنچے گا، (اللہ تمھارے صدقات و خیرات کا محتاج نہیں، اُس کو تو تمھارے دِل کا تقویٰ اور خلوصِ نیّت مطلوب ہے) لہٰذا جو کچھ تم خرچ کرو تو صرف اللہ کی رضا جوئی کےلیے (خرچ کرو) اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ اسی صُورت میں تمھیں فائدہ پہنچے گا اور اسی صُورت میں) جو مال تم خرچ کرو گے تو تمھیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم پر کسی قسم کا ظلم نہیں کیا جائے گا
Not upon you (O Prophet!) is their guidance (nor is in your authority to do so), but Allah guides whom He wills. And whatever you spend in good, it is for yourselves, (He is All able on that) when you (O Believers!) spend not except seeking Allah's Countenance. (Allah does not need your alms-giving, He needs piety of heart and sincerity in intention) And whatever you spend in good, it will be repaid to you in full, and you shall not be wronged.
لِلۡفُقَرَآءِ ٱلَّذِينَ أُحۡصِرُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ لَا يَسۡتَطِيعُونَ ضَرۡبٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ يَحۡسَبُهُمُ ٱلۡجَاهِلُ أَغۡنِيَآءَ مِنَ ٱلتَّعَفُّفِ تَعۡرِفُهُم بِسِيمَٰهُمۡ لَا يَسۡـَٔلُونَ ٱلنَّاسَ إِلۡحَافٗاۗ وَمَا تُنفِقُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٌ
﴾۲۷۳﴿
(تمھارے صدقات خاص طور پر ان) فقرا کےلیے ہونے چاہئیں جو اللہ کے راستے میں روک لیے جاتے ہیں، (روزی کمانے کےلیے) وہ ملک میں کہیں آ جا نہیں سکتے (وہ کسی سے سوال بھی نہیں کرتے اور) سوال نہ کرنے کی وجہ سے جاہل یہ سمجھتا ہے کہ وہ مال دار ہیں (حالانکہ وہ مال دار نہیں ہوتے) وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال بھی نہیں کرتے (کہ ان کے اس فعل سے ہی ان کو پہچان لیا جائے، البتّہ اے رسول) آپ ان کو ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہیں، (اے ایمان والو) جو مال بھی تم خرچ کرو گے (تو وہ ضائع نہیں ہو گا) وہ اللہ کے علم میں ہو گا (اور اللہ اس کا اجر دے گا)
(Your charity should be) for the poor, who in Allah's Cause are restricted (from travel), and cannot move about in the land (for trade or work). They even do not beg from others (by begging, they may be recognized easily) and due to this, the one who knows them not, thinks that they are rich because of their modesty (while they are not rich). (O Prophet!) You may know them by their mark. They do not beg of people at all. And (O Believers!) whatever you spend in good (it will not taste), surely, Allah knows it well 9and Allah will reward on it)
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمۡوَٰلَهُم بِٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ سِرّٗا وَعَلَانِيَةٗ فَلَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۲۷۴﴿
جو لوگ اللہ کے راستے میں رات اور دن پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے رہتے ہیں ان کےلیے ان کا اجر و ثواب ان کے ربّ کے پاس (محفوظ) ہے، انھیں (قیامت کے دن) نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
Those who spend their wealth (in Allah's Cause) by night and day, in secret and in public, they shall have their reward (reserved) with their Lord. On them shall be no fear, nor shall they grieve.
ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِي يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مِنَ ٱلۡمَسِّۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡبَيۡعُ مِثۡلُ ٱلرِّبَوٰاْۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ فَمَن جَآءَهُۥ مَوۡعِظَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ فَٱنتَهَىٰ فَلَهُۥ مَا سَلَفَ وَأَمۡرُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِۖ وَمَنۡ عَادَ فَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
﴾۲۷۵﴿
جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) اس طرح کھڑے ہوں گے جیسے کسی کو شیطان نے لپٹ کر خبطی بنا دیا ہو، ان کی یہ حالت اس لیے ہو گی کہ وہ (دنیا میں) کہا کرتے تھے کہ کاروبار بھی تو سود کے مثل ہے (اگر کاروبار جائز ہے تو سود جائز کیوں نہیں؟ لیکن ان کا یہ کہنا صحیح نہیں اس لیے کہ) کاروبار کو اللہ نے جائز کیا ہے اور سود کو حرام کر دیا ہے (لہٰذا اب اس سلسلے میں عقل سے فیصلہ نہیں ہو سکتا) تو (اب) جس کے پاس اُس کے ربّ کی طرف سے نصیحت پہنچ گئی اور وہ باز آ گیا تو جو اس نے پہلے لے لیا ہے وہ اس کا ہے، (اے لوگو) سود کا حکم اللہ ہی کی طرف (لوٹتا) ہے، لیکن جس نے (حرام ہونے کے بعد) پھر سود لینا شروع کر دیا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
Those who eat usury will not stand (on the Day of Resurrection) except like the standing of a person beaten by Shaitan leading him to insanity. That is because they (used to) say (in worldly life): "Trading is only like Usury, (if trading is permissible then how can Usury be forbidden" whereas (this is not true) Allah has permitted trading and forbidden Usury Therefore, no decision can be taken intellectually). So (now) whosoever receives an admonition from his Lord and stops (eating Usury) shall not be punished for (what he received in) the past; his case is for Allah (to judge); but (O People!) whoever returns (to Usury), such are the dwellers of the Fire - they will abide therein.
يَمۡحَقُ ٱللَّهُ ٱلرِّبَوٰاْ وَيُرۡبِي ٱلصَّدَقَٰتِۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ
﴾۲۷۶﴿
اللہ سود کو مٹا رہا ہے اور صدقات کو بڑھا رہا ہے (لہٰذا اب بھی جو شخص سود کا لین دین کرتا ہے تو وہ سوائے ناشکرے گناہ گار کے اور کون ہو سکتا ہے) اور اللہ کسی ناشکرے گناہ گار کو پسند نہیں کرتا (اور جس کو اللہ پسند نہیں کرتا اس کےلیے سوائے عذاب کے اور کیا ہے)
Allah will destroy Usury and will give increase for deeds of charity. And (now whoever deals in Usury, he will be nothing but ungrateful and sinner). Allah likes not the ungrateful, sinners.
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُاْ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
﴾۲۷۷﴿
البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے (پھر) انھوں نے نیک عمل کیے (خصوصًا) نماز پابندی سے پڑھتے رہے اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے تو ایسے لوگوں کےلیے ان کے ربّ کے پاس ان کا اجر ہے، (قیامت کے دن) انھیں نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ غم
Truly those who believe, and (then) do deeds of righteousness, and (specially) perform the prayer, and give Zakat they will have their reward with their Lord. On them shall be no fear, nor shall they grieve (on the day of Recompense).
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ ٱلرِّبَوٰٓاْ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
﴾۲۷۸﴿
O you who believe! Be afraid of Allah and give up what remains (due to you) from Usury (from now onward), if you are (really) believers.
فَإِن لَّمۡ تَفۡعَلُواْ فَأۡذَنُواْ بِحَرۡبٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦۖ وَإِن تُبۡتُمۡ فَلَكُمۡ رُءُوسُ أَمۡوَٰلِكُمۡ لَا تَظۡلِمُونَ وَلَا تُظۡلَمُونَ
﴾۲۷۹﴿
اگر تم ایسا نہ کرو تو پھر اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان سن لو اور اگر تم (سود لینے سے) توبہ کر لو تو پھر تم اپنا راسُ المال یعنی زراصل لے سکتے ہو (زراصل سے زیادہ کچھ نہیں لے سکتے اس طرح) نہ تم ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم ہو گا (دونوں میں سے کسی کا نقصان نہیں ہو گا)
And if you do not do it, then take a notice of war from Allah and His Messenger but if you repent (of taking Usury), you shall have your capital sums (not more than that. So) Deal not unjustly, and you shall not be dealt with unjustly (no harm will take place to any of them).
وَإِن كَانَ ذُو عُسۡرَةٖ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيۡسَرَةٖۚ وَأَن تَصَدَّقُواْ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
﴾۲۸۰﴿
اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو اسے فراخی حاصل ہونے تک مُہلت دو اور اگر قرض کی رقم بطورِ صدقہ ہی دے دو تو یہ تمھارے لیے اور بھی اچّھا ہے بشرط یہ کہ تم (اسے باعثِ اجر و ثواب) سمجھو
And if the debtor is in a hard time, then grant him time till it is easy for him to repay, but if you remit it by way of charity, that is better for you if you did but know (understand).
وَٱتَّقُواْ يَوۡمٗا تُرۡجَعُونَ فِيهِ إِلَى ٱللَّهِۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفۡسٖ مَّا كَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
﴾۲۸۱﴿
اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم سب اللہ کے سامنے پیش کیے جاؤ گے، پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان (میں سے کسی) پر ظلم نہیں کیا جائے گا
And be afraid of the Day when you shall be brought back to Allah. Then every person shall be paid what he earned (justly), and they shall not be dealt with unjustly.
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيۡنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٖ مُّسَمّٗى فَٱكۡتُبُوهُۚ وَلۡيَكۡتُب بَّيۡنَكُمۡ كَاتِبُۢ بِٱلۡعَدۡلِۚ وَلَا يَأۡبَ كَاتِبٌ أَن يَكۡتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُۚ فَلۡيَكۡتُبۡ وَلۡيُمۡلِلِ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ وَلۡيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبۡخَسۡ مِنۡهُ شَيۡـٔٗاۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِي عَلَيۡهِ ٱلۡحَقُّ سَفِيهًا أَوۡ ضَعِيفًا أَوۡ لَا يَسۡتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلۡيُمۡلِلۡ وَلِيُّهُۥ بِٱلۡعَدۡلِۚ وَٱسۡتَشۡهِدُواْ شَهِيدَيۡنِ مِن رِّجَالِكُمۡۖ فَإِن لَّمۡ يَكُونَا رَجُلَيۡنِ فَرَجُلٞ وَٱمۡرَأَتَانِ مِمَّن تَرۡضَوۡنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحۡدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحۡدَىٰهُمَا ٱلۡأُخۡرَىٰۚ وَلَا يَأۡبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُواْۚ وَلَا تَسۡـَٔمُوٓاْ أَن تَكۡتُبُوهُ صَغِيرًا أَوۡ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦۚ ذَٰلِكُمۡ أَقۡسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقۡوَمُ لِلشَّهَٰدَةِ وَأَدۡنَىٰٓ أَلَّا تَرۡتَابُوٓاْ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰرَةً حَاضِرَةٗ تُدِيرُونَهَا بَيۡنَكُمۡ فَلَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَلَّا تَكۡتُبُوهَاۗ وَأَشۡهِدُوٓاْ إِذَا تَبَايَعۡتُمۡۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٞ وَلَا شَهِيدٞۚ وَإِن تَفۡعَلُواْ فَإِنَّهُۥ فُسُوقُۢ بِكُمۡۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٞ
﴾۲۸۲﴿
اے ایمان والو، جب تم مقرّرہ میعاد کےلیے قرض کا معاملہ کیا کرو تو اسے لکھ لیا کرو، لکھنے والے کو چاہیے کہ انصاف کے ساتھ لکھے (کسی کی حق تلفی نہ کرے) اور جس طرح اللہ نے اسے لکھنا سکھایا ہے اس طرح لکھنے سے انکار نہ کرے بلکہ اسی طرح لکھ دے، (دستاویز کا) مضمون وہ شخص لکھوائے جس پر (قرضے کی ادائیگی) واجب ہو، اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور قرضے کی رقم لکھوانے میں ذرا سی بھی کمی نہ کرے، اگر قرض لینے والا بے وقوف ہو یا کمزور ہو یا (کسی اور وجہ سے) لکھوا نہ سکتا ہو تو اس کے ولی کو چاہیے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے، (دستاویز پر) ان گواہوں میں سے جن کو تم پسند کرو اپنے (ہم عقیدہ) مردوں میں سے دو۲ مرد گواہ کر لیا کرو، اگر دو۲ مرد (میسّر) نہ ہوں تو ایک مرد اور دو۲ عورتیں گواہ کر لیا کرو، (دو۲ عورتوں کی گواہی سے یہ فائدہ ہو گا) کہ اگر ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلا دے گی، گواہوں کو جب (گواہی کےلیے) بلایا جائے تو وہ (گواہی کےلیے آنے سے) انکار نہ کریں اور (اے ایمان والو) اگر قرض کا معاملہ ایک مقرّرہ مدّت کےلیے ہو تو پھر رقم کم ہو یا زیادہ اسے لکھنے میں کاہلی نہ کیا کرو، لکھ لینا انصاف کے زیادہ قریب ہے اور شہادت کےلیے زیادہ صحیح ہے اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ (بعد میں) تمھیں کسی قسم کا شک نہ ہو اور (اے ایمان والو) اس تجارت کے نہ لکھنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جو تجارت تمھارے درمیان دست بدست ہوتی رہتی ہے، البتّہ جب تم خرید و فروخت (کا معاملہ قرض پر) کیا کرو تو (اگرچہ لکھنا تم پر فرض نہیں تاہم) گواہ پھر بھی کر لیا کرو، کاتب اور گواہ (فریقین میں سے) کسی کو نقصان نہ پہنچائیں اور (اے ایمان والو) اگر تم ایسا کرو تو یہ تمھارے لیے گناہ کی بات ہے، اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ تمھیں (حکمت کی باتیں) سکھا رہا ہے اور (یہ خوب سمجھ لو کہ) اللہ (سے حکمت کی کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے کیوں کہ وہ) ہر چیز کا جاننے والا ہے
O you who believe! When you contract a debt for a fixed period, write it down. Let a scribe write it down in justice between you (Do not deprive rights of anyone). Let not the scribe refuse to write as Allah has taught him, so let him write (as it is). Let him (the debtor) who incurs the liability dictate the topic (of contract), and he must fear Allah, his Lord, and diminish not anything of what he owes. But if the debtor is of poor understanding, or weak, or is unable to dictate for himself (for any other reason), then let his guardian dictate in justice. And get two witnesses out of your own men. And if there are not two men (available), then a man and two women, such as you agree for witnesses, (the witness of two women is because) so that if one of them (two women) errs, the other can remind her. And the witnesses should not refuse when they are called (for witness). (O Believers!) You should not become weary to write it (your contract), whether it be small or big (amount), for its fixed term, that is more just with Allah; more solid as evidence, and more convenient to prevent doubts among yourselves, (O Believers!) save when it is a present trade which you carry out on the spot among yourselves, then there is no sin on you if you do not write it down. (Although writing is not necessary in this regard) But take witnesses whenever you make a commercial contract (based on debt). Let neither scribe nor witness suffer any harm (to any of them), but (O believers!) if you do so, it would be wickedness in you. So be afraid of Allah; and Allah teaches you (wisdom). And (think! No wisdom is hidden from) Allah (as He) is the All-Knower of each and everything.
۞وَإِن كُنتُمۡ عَلَىٰ سَفَرٖ وَلَمۡ تَجِدُواْ كَاتِبٗا فَرِهَٰنٞ مَّقۡبُوضَةٞۖ فَإِنۡ أَمِنَ بَعۡضُكُم بَعۡضٗا فَلۡيُؤَدِّ ٱلَّذِي ٱؤۡتُمِنَ أَمَٰنَتَهُۥ وَلۡيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥۗ وَلَا تَكۡتُمُواْ ٱلشَّهَٰدَةَۚ وَمَن يَكۡتُمۡهَا فَإِنَّهُۥٓ ءَاثِمٞ قَلۡبُهُۥۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ عَلِيمٞ
﴾۲۸۳﴿
اور (اے ایمان والو) اگر تم سفر میں ہو اور تمھیں کوئی کاتب نہ مل سکے تو پھر کوئی چیز قرضے دینے والے کے قبضے میں رہن رکھ دو (تاکہ قرض دینے والے کو اطمینان رہے) اس طرح اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے پاس اپنی امانت (بطورِ رہن) رکھوائے تو امانت دار کو چاہیے کہ (قرضے کی ادائیگی کے بعد) اس کی امانت اس کے حوالے کر دے اور اللہ (یعنی) اپنے ربّ سے ڈرتا رہے (کہیں ایسا نہ ہو کہ خیانت کر بیٹھے اور پھر عذابِ الہٰی میں گرفتار ہو جائے) اور (اے ایمان والو) گواہی کو نہ چُھپایا کرو، جو شخص گواہی کو چُھپائے گا اس کا دِل گناہ گار ہو گا اللہ (کو تمھارے دِل کا حال بھی معلوم ہوتا ہے اور وہ) جو کچھ تم کرتے ہو اس سے بھی واقف ہوتا ہے
And (O Believer!) if you are on a journey and cannot find a scribe, then let there be a pledge taken (mortgaging) ; (this may satisfy the lender) then if one of you entrust (anything with) the other, let the one who is entrusted discharge his trust (faithfully after paying the debt), and let him be afraid of Allah, his Lord. (lest he be dishonest then fallen in severe punishment), And (O Believers!) conceal not the witness for he, who hides it, surely his heart is sinful. (Allah knows what is in your hearts) And Allah is All-Knower of what you do.
لِّلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِۗ وَإِن تُبۡدُواْ مَا فِيٓ أَنفُسِكُمۡ أَوۡ تُخۡفُوهُ يُحَاسِبۡكُم بِهِ ٱللَّهُۖ فَيَغۡفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
﴾۲۸۴﴿
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے (بھلا جو اتنی بڑی بادشاہت کا مالک ہو، کیا اُس سے کوئی بات مخفی رہ سکتی ہے؟ ہرگز نہیں) اگر تم اپنے دِلوں کی بات ظاہر کرو گے یا چُھپاؤ گے اللہ (کو بہر حال اس کا علم ہو گا اور وہ) تم سے اس کا محاسبہ کرے گا، پھر وہ جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
To Allah belongs all that is in the heavens and all that is on the earth, (as He owns the kingdom, nothing can be hidden, Nay) and whether you disclose what is in your ownselves or conceal it, Allah (will know it and He) will call you to account for it. Then He forgives whom He wills and punishes whom He wills. And Allah is Able to do all things.
ءَامَنَ ٱلرَّسُولُ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِ مِن رَّبِّهِۦ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَۚ كُلٌّ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَمَلَـٰٓئِكَتِهِۦ وَكُتُبِهِۦ وَرُسُلِهِۦ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّن رُّسُلِهِۦۚ وَقَالُواْ سَمِعۡنَا وَأَطَعۡنَاۖ غُفۡرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيۡكَ ٱلۡمَصِيرُ
﴾۲۸۵﴿
(اللہ کا) رسول اور تمام مومنین اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو رسول پر اُس کے ربّ کی طرف سے نازل کی گئی ہے (اور یہ) سب اللہ پر اُس کے فرشتوں پر، اُس کی کتابوں پر اور اُس کے رسولوں پر بھی ایمان لاتے ہیں (اور اس طرح کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی تفریق نہیں کرتے (سب پر بلا تفریق ایمان لاتے ہیں) اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ (اے اللہ) ہم نے (تیرے احکام کو) سنا اور ہم (ان کی) اطاعت کریں گے اور اے ہمارے ربّ ہم تیری مغفرت طلب کرتے ہیں اور (ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ ہمیں) تیری طرف لوٹ کر جانا ہے
(The Messenger of Allah and all the) believes in what has been sent down to him from his Lord, and (so do) the believers. Each one believes in Allah, His Angels, His Books, and His Messengers. (They say), "We make no distinction between one another of His Messengers" (we believe in them without distinction and they also say, "(O Allah!) We hear (your commandments), and we obey (Him). (O My Lord! We seek) Your Forgiveness, our Lord, and (we are certain that) to You is the return (of all)."
لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفۡسًا إِلَّا وُسۡعَهَاۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَعَلَيۡهَا مَا ٱكۡتَسَبَتۡۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَآ إِن نَّسِينَآ أَوۡ أَخۡطَأۡنَاۚ رَبَّنَا وَلَا تَحۡمِلۡ عَلَيۡنَآ إِصۡرٗا كَمَا حَمَلۡتَهُۥ عَلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِنَاۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِۦۖ وَٱعۡفُ عَنَّا وَٱغۡفِرۡ لَنَا وَٱرۡحَمۡنَآۚ أَنتَ مَوۡلَىٰنَا فَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
﴾۲۸۶﴿
(اے ایمان والو، خبردار ہو جاؤ) اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو شخص اچّھے عمل کرے گا، ان اعمال کا ثواب اس کو ملے گا اور جو شخص بُرے عمل کرے گا تو ان اعمال کا وبال اس کرنے والے پر ہو گا، (اور اے ایمان والو، تم اس طرح دعا کیا کرو) اے ہمارے ربّ اگر ہم سے بھول چُوک ہو جائے تو ہم سے مواخذہ نہ کر، اے ہمارے ربّ ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا بوجھ تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں، اے ہمارے ربّ ہم سے ایسا بوجھ نہ اٹھوا جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، ہمیں معاف فرما، ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا مالک ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما
(O Believers! Be aware) Allah burdens not a person beyond his scope. He gets reward for that (good) which he has earned, and he is burdened for that (evil) which he has earned. "Our Lord! Punish us not if we forget or fall into error, our Lord! Lay not on us a burden like that which You did lay on those before us; our Lord! Put not on us a burden greater than we have strength to bear. Pardon us and grant us Forgiveness. Have mercy on us. You are our Supporter and give us victory over the disbelieving people. "