Al-Imranسُوۡرَةُ آل عِمرَان

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓمٓ
۱﴿
الٓمٓ
ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلۡحَيُّ ٱلۡقَيُّومُ
۲﴿
اللہ (ہی الٰہ ہے) اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں، وہ زندہ (جاوید) اور ہمیشہ قائم رہنے والا اور قائم رکھنے والا ہے
نَزَّلَ عَلَيۡكَ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ مُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَأَنزَلَ ٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ
۳﴿
اُسی نے (اے رسول) آپ پر حق کے ساتھ کتاب نازل کی، جو پہلے آنے والی (تمام کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے، اُسی نے توریت اور انجیل نازل کی تھیں
مِن قَبۡلُ هُدٗى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ ٱلۡفُرۡقَانَ‌ۗ إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ لَهُمۡ عَذَابٞ شَدِيدٞ‌ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٞ ذُو ٱنتِقَامٍ
۴﴿
جو اس کتاب سے پہلے لوگوں کےلیے ہدایت (کا ذریعہ) تھیں اور (اب) اُسی نے حقّ و باطل میں تمیز کرنے والی (یہ کتاب) نازل کی (تو) جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا ان کےلیے سخت عذاب ہے اور اللہ (کےلیے ان کو عذاب دینا کچھ مشکل نہیں اس لیے کے وہ) غالب اور بدلہ لینے والا ہے
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَخۡفَىٰ عَلَيۡهِ شَيۡءٞ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا فِي ٱلسَّمَآءِ
۵﴿
(اللہ کو کافروں کے تمام گناہوں کا علم ہے اس لیے کہ) زمین اور آسمان میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اللہ سے پوشیدہ ہو
هُوَ ٱلَّذِي يُصَوِّرُكُمۡ فِي ٱلۡأَرۡحَامِ كَيۡفَ يَشَآءُ‌ۚ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۶﴿
وہی ہے جو (اے انسانو) ارحام (مادر) میں تمھاری شکلیں جیسی چاہتا ہے بنا دیتا ہے، (یہ کام دوسرا کوئی نہیں کر سکتا لہٰذا) اُس غالب اور حکمت والے کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں
هُوَ ٱلَّذِيٓ أَنزَلَ عَلَيۡكَ ٱلۡكِتَٰبَ مِنۡهُ ءَايَٰتٞ مُّحۡكَمَٰتٌ هُنَّ أُمُّ ٱلۡكِتَٰبِ وَأُخَرُ مُتَشَٰبِهَٰتٞ‌ۖ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمۡ زَيۡغٞ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَٰبَهَ مِنۡهُ ٱبۡتِغَآءَ ٱلۡفِتۡنَةِ وَٱبۡتِغَآءَ تَأۡوِيلِهِۦ‌ۖ وَمَا يَعۡلَمُ تَأۡوِيلَهُۥٓ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۗ وَٱلرَّـٰ‌سِخُونَ فِي ٱلۡعِلۡمِ يَقُولُونَ ءَامَنَّا بِهِۦ كُلّٞ مِّنۡ عِندِ رَبِّنَا‌ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۷﴿
(اور اے رسول) وہی ہے جس نے آپ پر (اپنی) کتاب نازل کی جس کی بعض آیتیں محکم ہیں (جن کا سمجھنا مشکل نہیں) اور وہی کتاب کی اصل ہیں اور بعض آیتیں ایسی ہیں جو متشابہ ہیں (ان کی حقیقت معلوم کرنے کی ضرورت نہیں اور نہ معلوم کرنا ممکن ہے) پھر (بھی) جن لوگوں کے دِلوں میں کجی ہے وہ متشابہ آیت کے پیچھے پڑ جاتے ہیں تاکہ اس کی حقیقی معنوں کو تلاش کریں اور کوئی فتنہ برپا کریں حالانکہ اللہ کے علاوہ نہ کوئی اس کے حقیقی معنوں کو جانتا ہے (اور نہ جان سکتا ہے) اور جن لوگوں کو علم میں رسوخ ہے وہ (متشابہ آیت کے معنوں کی تلاش میں نہیں پڑتے بلکہ وہ تو) اس طرح کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے (اور) یہ (اور اس جیسی) تمام آیات ہمارے ربّ کی طرف سے (نازل ہوئی) ہیں، (اے لوگو، خبردار ہو جاؤ، یہ ہی عقل مند ہیں) اور عقل مند ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں
رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوبَنَا بَعۡدَ إِذۡ هَدَيۡتَنَا وَهَبۡ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحۡمَةً‌ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡوَهَّابُ
۸﴿
(علم میں رسوخ رکھنے والے ایمان کے اقرار کے ساتھ اس طرح دعائیں بھی کرتے ہیں کہ) "اے ہمارے ربّ ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دِلوں میں کجی نہ پیدا کر، ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، بےشک تو بہت عطا فرمانے والا ہے
رَبَّنَآ إِنَّكَ جَامِعُ ٱلنَّاسِ لِيَوۡمٖ لَّا رَيۡبَ فِيهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُخۡلِفُ ٱلۡمِيعَادَ
۹﴿
(اور) اے ہمارے ربّ (ہمارا ایمان ہے کہ) تو یقینًا ایک دن جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں، (تمام) لوگوں کو جمع کرے گا" (اے لوگو، سنو) بےشک اللہ (سب کو ایک دن جمع کرے گا، یہ اُس کا وعدہ ہے اور وہ) وعدہ خلافی نہیں کرتا
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغۡنِيَ عَنۡهُمۡ أَمۡوَٰلُهُمۡ وَلَآ أَوۡلَٰدُهُم مِّنَ ٱللَّهِ شَيۡـٔٗا‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمۡ وَقُودُ ٱلنَّارِ
۱۰﴿
(اس دن) جو لوگ کافر ہیں ان کو ان کے مال اور اولاد اللہ (کے عذاب) سے ذرا سا بھی نہیں بچا سکتے یہ لوگ دوزخ کا ایندھن ہوں گے
كَدَأۡبِ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ وَٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ‌ۚ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۱۱﴿
ان لوگوں کا وہی حال ہو گا جو حال کہ آلِ فرعون اور ان سے پہلے لوگوں کا ہوا تھا، انھوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی (اور گناہوں میں مبتلا رہے) اللہ نے ان کو ان کے گناہوں کی سزا میں پکڑ لیا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے
قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ سَتُغۡلَبُونَ وَتُحۡشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ
۱۲﴿
(اے رسول) کافروں سے کہہ دیجیے کہ تم عنقریب مغلوب ہو جاؤ گے اور (قیامت کے دن) دوزخ میں دھکیل دیے جاؤ گے اور وہ بہت بُری جگہ ہے
قَدۡ كَانَ لَكُمۡ ءَايَةٞ فِي فِئَتَيۡنِ ٱلۡتَقَتَا‌ۖ فِئَةٞ تُقَٰتِلُ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَأُخۡرَىٰ كَافِرَةٞ يَرَوۡنَهُم مِّثۡلَيۡهِمۡ رَأۡيَ ٱلۡعَيۡنِ‌ۚ وَٱللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصۡرِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبۡرَةٗ لِّأُوْلِي ٱلۡأَبۡصَٰرِ
۱۳﴿
(اور اے کافرو) تمھارے لیے ان دو۲ جماعتوں میں جن کی (جنگ بدر میں) ایک دوسرے سے مڈبھیڑ ہوئی (بڑی) نشانی ہے، ایک جماعت (مسلمین کی تھی جو) اللہ کے راستے میں لڑ رہی تھی اور دوسری جماعت کافروں کی تھی، کافروں کی نگاہ میں مسلمین دو چند نظر آ رہے تھے (اس طرح اللہ تعالیٰ نے کافروں کو مرعوب کر کے ایک قسم کی نصرت عطا فرمائی) اور اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی نصرت سے قوّت عطا فرماتا ہے بےشک اس واقعے میں آنکھوں والوں کےلیے (بڑی) عبرت ہے
زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ ٱلشَّهَوَٰتِ مِنَ ٱلنِّسَآءِ وَٱلۡبَنِينَ وَٱلۡقَنَٰطِيرِ ٱلۡمُقَنطَرَةِ مِنَ ٱلذَّهَبِ وَٱلۡفِضَّةِ وَٱلۡخَيۡلِ ٱلۡمُسَوَّمَةِ وَٱلۡأَنۡعَٰمِ وَٱلۡحَرۡثِ‌ۗ ذَٰلِكَ مَتَٰعُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسۡنُ ٱلۡمَـَٔابِ
۱۴﴿
عورتوں، بیٹوں، سونے اور چاندی کے خزانوں، نشان دار گھوڑوں، مویشی اور کھیتی کی (طرف انسانوں کو جو) رغبت (دی گئی ہے اس رغبت) کی محبّت کو لوگوں کےلیے مزیّن کر دیا گیا ہے، (یہ ہی وجہ ہے کہ لوگ ان چیزوں کی طرف دوڑتے ہیں حالانکہ) یہ مال و متاع دنیا کی زندگی کا عارضی اور قلیل فائدہ ہے اور اللہ کے پاس جو ٹھکانہ ہے وہ (بہت) اچّھا ہے
۞قُلۡ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيۡرٖ مِّن ذَٰلِكُمۡ‌ۖ لِلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ عِندَ رَبِّهِمۡ جَنَّـٰتٞ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا وَأَزۡوَٰجٞ مُّطَهَّرَةٞ وَرِضۡوَٰنٞ مِّنَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِٱلۡعِبَادِ
۱۵﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ کیا میں تمھیں ایسی چیز بتاؤں جو ان دنیوی چیزوں سے (بدر جہا) بہتر ہو، وہ باغات ہیں جو ان کے ربّ کے پاس متّقیوں کےلیے (مخصوص) ہیں، (وہ باغات ایسے ہیں کہ) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ان باغات میں متّقی لوگ ہمیشہ رہیں گے، (ان کےلیے وہاں) پاک بیویاں ہیں اور اللہ کی رضا ہے اور (یہ نہ سمجھنا کہ) اللہ (اپنے نیک بندوں کے اعمال سے بے خبر ہے، نہیں، وہ اپنے) بندوں کو دیکھ رہا ہے (اور ان کے اعمال سے واقف ہے)
ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ إِنَّنَآ ءَامَنَّا فَٱغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
۱۶﴿
(یہ وہ لوگ ہیں) جو اس طرح دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ "اے ہمارے ربّ ہم ایمان لائے لہٰذا ہمارے گناہوں کو معاف کر دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا"
ٱلصَّـٰبِرِينَ وَٱلصَّـٰدِقِينَ وَٱلۡقَٰنِتِينَ وَٱلۡمُنفِقِينَ وَٱلۡمُسۡتَغۡفِرِينَ بِٱلۡأَسۡحَارِ
۱۷﴿
(ان لوگوں کی مزید صِفات یہ ہیں کہ وہ مصائب میں) صبر و اِستقامت سے کام لیتے ہیں، سچ بولتے ہیں، فرماں برداری کرتے ہیں، (اللہ کے راستے میں) خرچ کرتے رہتے ہیں اور صبح کے اوقات میں (اپنے گناہوں کی) معافی مانگتے رہتے ہیں
شَهِدَ ٱللَّهُ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ وَأُوْلُواْ ٱلۡعِلۡمِ قَآئِمَۢا بِٱلۡقِسۡطِ‌ۚ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۱۸﴿
اللہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اور فرشتے اور وہ اہلِ علم بھی جو انصاف پر قائم ہیں اس بات کی گواہی دیتے ہیں (کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اور یہ حقیقت بھی ہے کہ) اُس غالب، حکمت والے کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں
إِنَّ ٱلدِّينَ عِندَ ٱللَّهِ ٱلۡإِسۡلَٰمُ‌ۗ وَمَا ٱخۡتَلَفَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ إِلَّا مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلۡعِلۡمُ بَغۡيَۢا بَيۡنَهُمۡ‌ۗ وَمَن يَكۡفُرۡ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۱۹﴿
بےشک دین (حق) تو اللہ کے نزدیک بس، اسلام ہے اور اہلِ کتاب نے جو آپس میں اختلاف کیا تو ایسی حالت میں کیا کہ (اختلافی امور کے سلسلے میں) ان کے پاس (دین کا یقینی) علم آ چکا تھا، (پھر) محض آپس کی ضد کی وجہ سے (وہ اس اختلاف پر جمے رہے اور اللہ کی آیات کا انکار کیا) اور جو شخص اللہ کی آیات کا انکار کرے تو (وہ اچّھی طرح سمجھ لے کہ) اللہ (تعالیٰ) جلد حساب لینے والا ہے
فَإِنۡ حَآجُّوكَ فَقُلۡ أَسۡلَمۡتُ وَجۡهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ ٱتَّبَعَنِ‌ۗ وَقُل لِّلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡأُمِّيِّـۧنَ ءَأَسۡلَمۡتُمۡ‌ۚ فَإِنۡ أَسۡلَمُواْ فَقَدِ ٱهۡتَدَواْ‌ۖ وَّإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنَّمَا عَلَيۡكَ ٱلۡبَلَٰغُ‌ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِٱلۡعِبَادِ
۲۰﴿
پھر (اے رسول) اگر یہ آپ سے جھگڑیں (اور بحث و مباحثہ کریں) تو آپ کہہ دیجیے کہ میں نے اور میری اتّباع کرنے والوں نے اللہ کے سامنے سرِتسلیم خم کر دیا ہے (ہم تو بس دین، اسلام ہی کو سمجھتے ہیں) اور (اے رسول) آپ اہلِ کتاب اور ناخواندہ لوگوں سے کہہ دیجیے " کیا تم اسلام قبول کرتے ہو" اگر وہ اسلام قبول کر لیں تو ہدایت یاب ہو جائیں گے اور اگر وہ (اسلام سے) منھ موڑیں تو آپ کی ذِمّہ داری سوا اس کے اور کچھ نہیں کہ آپ (دینِ اسلام ان تک) پہنچا دیں، اللہ (اپنے) ان بندوں کو دیکھ رہا ہے (اور وہ خود ان سے حساب لے لے گا)
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ بِغَيۡرِ حَقّٖ وَيَقۡتُلُونَ ٱلَّذِينَ يَأۡمُرُونَ بِٱلۡقِسۡطِ مِنَ ٱلنَّاسِ فَبَشِّرۡهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
۲۱﴿
(اے رسول) آپ تو بس (اتنا کریں کہ) ان لوگوں کو جو اللہ کی آیات کا انکار کر رہے ہیں اور (اس سے پہلے) انبیا کو ناحق قتل کرتے رہے اور ان لوگوں کو بھی قتل کرتے رہے جو انصاف کا حکم دیتے تھے دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دیں
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّـٰصِرِينَ
۲۲﴿
یہ ہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا میں بھی برباد ہو گئے اور آخرت میں بھی اور (آخرت میں) ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبٗا مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ يُدۡعَوۡنَ إِلَىٰ كِتَٰبِ ٱللَّهِ لِيَحۡكُمَ بَيۡنَهُمۡ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٞ مِّنۡهُمۡ وَهُم مُّعۡرِضُونَ
۲۳﴿
(اے رسول) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب (اِلہٰی) سے بہرہ مند کیا گیا تھا جب ان کو اللہ کی کتاب (قرآن مجید) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان میں سے ایک (بڑی) جماعت اس سے منھ پھیر لیتی ہے اور رُوگردانی کرتی ہے
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُواْ لَن تَمَسَّنَا ٱلنَّارُ إِلَّآ أَيَّامٗا مَّعۡدُودَٰتٖ‌ۖ وَغَرَّهُمۡ فِي دِينِهِم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۲۴﴿
اس کی (بڑی) وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ انھیں دوزخ کی آگ چند دن سے زیادہ نہیں چُھوئے گی (یہ ان کا افترا ہے اور) جو کچھ یہ افترا کر رہے ہیں اسی نے ان کو سزا و جزا کے معاملے میں فریب میں مبتلا کر رکھا ہے
فَكَيۡفَ إِذَا جَمَعۡنَٰهُمۡ لِيَوۡمٖ لَّا رَيۡبَ فِيهِ وَوُفِّيَتۡ كُلُّ نَفۡسٖ مَّا كَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
۲۵﴿
پھر جب ہم انھیں ایک ایسے دن جمع کریں گے جس (دن کے آنے) میں کوئی شک نہیں تو ان کا کیسا (بُرا) حال ہو گا، اس دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، ان (میں سے کسی) کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی
قُلِ ٱللَّهُمَّ مَٰلِكَ ٱلۡمُلۡكِ تُؤۡتِي ٱلۡمُلۡكَ مَن تَشَآءُ وَتَنزِعُ ٱلۡمُلۡكَ مِمَّن تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآءُ‌ۖ بِيَدِكَ ٱلۡخَيۡرُ‌ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۲۶﴿
اے رسول ، آپ (اللہ کی حمد و ثنا اس طرح) بیان کیا کیجیے "اے اللہ، اے بادشاہت کے مالک، تو جس کو چاہتا ہے بادشاہت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہت چھین لیتا ہے، تو جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذِلّت دیتا ہے، بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے"
تُولِجُ ٱلَّيۡلَ فِي ٱلنَّهَارِ وَتُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِي ٱلَّيۡلِ‌ۖ وَتُخۡرِجُ ٱلۡحَيَّ مِنَ ٱلۡمَيِّتِ وَتُخۡرِجُ ٱلۡمَيِّتَ مِنَ ٱلۡحَيِّ‌ۖ وَتَرۡزُقُ مَن تَشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٖ
۲۷﴿
"تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی بے جان سے جان دار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جان دار سے بے جان پیدا کرتا ہے اور تو ہی جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے"
لَّا يَتَّخِذِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ ٱلۡكَٰفِرِينَ أَوۡلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ‌ۖ وَمَن يَفۡعَلۡ ذَٰلِكَ فَلَيۡسَ مِنَ ٱللَّهِ فِي شَيۡءٍ إِلَّآ أَن تَتَّقُواْ مِنۡهُمۡ تُقَىٰةٗ‌ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ ٱللَّهُ نَفۡسَهُۥ‌ۗ وَإِلَى ٱللَّهِ ٱلۡمَصِيرُ
۲۸﴿
ایمان والوں کو چاہیے کہ مومنین کے مقابلے میں کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو شخص ایسا کرے گا تو اس کےلیے کسی صُورت میں بھی اپنے آپ کو اللہ سے (بچانے کا کوئی عذر) نہ ہو گا سوائے اس صُورت کے کہ (اے ایمان والو) تمھیں ان سے نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہو اور (اگر ایسی صُورت نہ ہو تو ان کو دوست بنانا اللہ تعالیٰ کے غضب میں گرفتار ہونا ہے) اللہ تم کو اپنے نفس سے ڈراتا ہے (تاکہ تم اُس کے غضب سے بچ جاؤ) اور (یہ بھی اچّھی طرح ذہن نشین کر لو کہ) تمھیں اللہ (تعالیٰ) ہی کی طرف لوٹ کر آنا ہے (پھر وہ تمھیں وہاں ان سے دوستی کرنے کی سزا دے گا)
قُلۡ إِن تُخۡفُواْ مَا فِي صُدُورِكُمۡ أَوۡ تُبۡدُوهُ يَعۡلَمۡهُ ٱللَّهُ‌ۗ وَيَعۡلَمُ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۲۹﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم اپنے دِلوں میں کوئی بات چُھپاؤ گے یا اسے ظاہر کرو گے، اللہ (تعالیٰ) کو (ہر حال میں) اس کا علم ہو جائے گا اور (یہ ہی نہیں) وہ تو آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے سب کو جانتا ہے اور اللہ (تعالیٰ) ہر چیز پر قادر ہے
يَوۡمَ تَجِدُ كُلُّ نَفۡسٖ مَّا عَمِلَتۡ مِنۡ خَيۡرٖ مُّحۡضَرٗا وَمَا عَمِلَتۡ مِن سُوٓءٖ تَوَدُّ لَوۡ أَنَّ بَيۡنَهَا وَبَيۡنَهُۥٓ أَمَدَۢا بَعِيدٗا‌ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ ٱللَّهُ نَفۡسَهُۥ‌ۗ وَٱللَّهُ رَءُوفُۢ بِٱلۡعِبَادِ
۳۰﴿
(یہ سزا) اس دن (دی جائے گی جس دن) ہر شخص اپنے اچّھے اعمال کو موجود پائے گا اور بُرے اعمال کو بھی (موجود پائے گا، وہ ایسا ہولناک وقت ہو گا کہ اس وقت) ہر شخص چاہے گا کہ کاش! اس کے اور اس کے بُرے اعمال کے درمیان بہت طویل فاصلہ ہوتا اور (دیکھو) اللہ (پھر) تم کو اپنے نفس سے ڈراتا ہے اور (یہ بھی جان لو کہ) اللہ (تعالیٰ) بندوں پر بڑا رحم کرنے والا ہے
قُلۡ إِن كُنتُمۡ تُحِبُّونَ ٱللَّهَ فَٱتَّبِعُونِي يُحۡبِبۡكُمُ ٱللَّهُ وَيَغۡفِرۡ لَكُمۡ ذُنُوبَكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۳۱﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم کو اللہ (تعالیٰ) سے محبّت کرنے کا دعویٰ ہے تو میری پیروی کرو، (اگر تم میری پیروی کرو گے تو) اللہ (تعالیٰ) تم سے محبّت کرے گا، تمھارے گناہوں کو معاف کر دے گا کیوں کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
قُلۡ أَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ‌ۖ فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۳۲﴿
(اے رسول) آپ (یہ بھی) کہہ دیجیے کہ اللہ کی اور رسول کی اطاعت کرو، پھر اگر وہ اطاعت سے منھ موڑیں تو (وہ لوگ کافر ہیں اور) اللہ (تعالیٰ) کافروں سے محبّت نہیں کرتا
۞إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰٓ ءَادَمَ وَنُوحٗا وَءَالَ إِبۡرَٰهِيمَ وَءَالَ عِمۡرَٰنَ عَلَى ٱلۡعَٰلَمِينَ
۳۳﴿
بےشک اللہ (تعالیٰ) نے آدم کو، نوح کو، آلِ ابراہیم کو اور آلِ عمران کو تمام جہانوں کے لوگوں میں منتخب فرمایا تھا
ذُرِّيَّةَۢ بَعۡضُهَا مِنۢ بَعۡضٖ‌ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
۳۴﴿
ان میں سے بعض (یقینًا) بعض کی اولاد تھے اور اللہ (تعالیٰ) بڑا سننے والا اور علم والا ہے
إِذۡ قَالَتِ ٱمۡرَأَتُ عِمۡرَٰنَ رَبِّ إِنِّي نَذَرۡتُ لَكَ مَا فِي بَطۡنِي مُحَرَّرٗا فَتَقَبَّلۡ مِنِّيٓ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۳۵﴿
(اور وہ وقت یاد کرو) جب عمران کی بیوی نے کہا "اے میرے ربّ جو (بچّہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں، وہ تیرے لیے وقف ہو گا، (اے میرے ربّ اس نذر کو) میری طرف سے قبول فرما، بےشک تو بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے"
فَلَمَّا وَضَعَتۡهَا قَالَتۡ رَبِّ إِنِّي وَضَعۡتُهَآ أُنثَىٰ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا وَضَعَتۡ وَلَيۡسَ ٱلذَّكَرُ كَٱلۡأُنثَىٰ‌ۖ وَإِنِّي سَمَّيۡتُهَا مَرۡيَمَ وَإِنِّيٓ أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ
۳۶﴿
پھر جب (وضع حمل کا وقت آیا تو) ان کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی، کہنے لگیں اے میرے ربّ میرے ہاں تو لڑکی پیدا ہوئی اور اللہ کو تو اچّھی طرح معلوم تھا جو کچھ ان کے ہاں پیدا ہوا تھا، (اے میرے ربّ) وہ لڑکا (جس کی میں نے نیّت کی تھی) اس لڑکی جیسا نہ ہوتا (وہ جو کچھ دین کی خدمت کرتا یہ لڑکی نہیں کر سکتی) بہر حال میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود (کے فتنے) سے (بچا نے کےلیے) تیری پناہ میں دیتی ہوں
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٖ وَأَنۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنٗا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا‌ۖ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيۡهَا زَكَرِيَّا ٱلۡمِحۡرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزۡقٗا‌ۖ قَالَ يَٰمَرۡيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا‌ۖ قَالَتۡ هُوَ مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ يَرۡزُقُ مَن يَشَآءُ بِغَيۡرِ حِسَابٍ
۳۷﴿
الغرض مریم کے ربّ نے مریم کو اچّھی طرح سے قبول فرما لیا اور بڑی اچّھی طرح سے ان کی پرورش کی اور زکریّا (علیہ السلام) کو اس کا کفیل بنا دیا، زکریّا (علیہ السّلام) جب کبھی عبادت خانہ میں ان کے پاس جاتے تو ان کے پاس کھانے کی چیزیں دیکھتے، (ایک دن) زکریّا نے پوچھا "اے مریم یہ کھانے کی چیزیں تمھارے پاس کہاں سے آتی ہیں"؟ مریم نے کہا اللہ کے پاس سے، بےشک اللہ (تعالیٰ) جس کو چاہتا ہے، بے حساب رزق دیتا ہے
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُۥ‌ۖ قَالَ رَبِّ هَبۡ لِي مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةٗ طَيِّبَةً‌ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ
۳۸﴿
اسی موقع پر زکریّا نے اپنے ربّ سے دعا کی انھوں نے کہا "اے میرے ربّ مجھے اپنے پاس سے صالح اولاد عطا فرما، بےشک تو دعا کو سننے والا (اور قبول کرنے والا) ہے"
فَنَادَتۡهُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ وَهُوَ قَآئِمٞ يُصَلِّي فِي ٱلۡمِحۡرَابِ أَنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحۡيَىٰ مُصَدِّقَۢا بِكَلِمَةٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَسَيِّدٗا وَحَصُورٗا وَنَبِيّٗا مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۳۹﴿
(اللہ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور فرشتوں کو خوش خبری دینے کےلیے ان کے پاس بھیجا) فرشتوں نے ان کو ایسی حالت میں آواز دی کہ وہ عبادت خانہ میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے، (فرشتوں نے ان سے کہا کہ) اللہ آپ کو یحییٰ کی (ولادت کی) خوش خبری دیتا ہے، وہ اللہ کے کلمہ (یعنی عیسیٰ) کی تصدیق کریں گے، وہ سردار، حیادار، نبی اور صالحین میں سے ہوں گے
قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَٰمٞ وَقَدۡ بَلَغَنِيَ ٱلۡكِبَرُ وَٱمۡرَأَتِي عَاقِرٞ‌ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ ٱللَّهُ يَفۡعَلُ مَا يَشَآءُ
۴۰﴿
زکریّا نے کہا "اے میرے ربّ میرے ہاں لڑکا کیسے ہو گا؟ میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے"، اللہ نے فرمایا اسی طرح ہو گا، اللہ جو چاہے کر سکتا ہے
قَالَ رَبِّ ٱجۡعَل لِّيٓ ءَايَةٗ‌ۖ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَٰثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمۡزٗا‌ۗ وَٱذۡكُر رَّبَّكَ كَثِيرٗا وَسَبِّحۡ بِٱلۡعَشِيِّ وَٱلۡإِبۡكَٰرِ
۴۱﴿
زکریّا نے کہا "اے میرے ربّ میرے لیے کوئی نشانی مقرّر فرما دے (تاکہ مجھے علم ہو جائے کہ بچّہ کب ہو گا)" اللہ نے فرمایا تمھارے لیے نشانی یہ ہے کہ تم تین۳ دن تک کسی سے بات نہ کرو سوائے اس کے کہ (بوقتِ ضرورت) اشارہ کر دو (ان تین۳ دنوں میں) کثرت سے اپنے ربّ کا ذِکر کرتے رہو اور صبح و شام اُس کی تسبیح بیان کرتے رہو
وَإِذۡ قَالَتِ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ يَٰمَرۡيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصۡطَفَىٰكِ وَطَهَّرَكِ وَٱصۡطَفَىٰكِ عَلَىٰ نِسَآءِ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۴۲﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا اے مریم اللہ نے تم کو منتخب کیا ہے، تمھیں پاک کیا ہے اور دنیا کی تمام عورتوں پر تم کو برگزیدہ کیا ہے
يَٰمَرۡيَمُ ٱقۡنُتِي لِرَبِّكِ وَٱسۡجُدِي وَٱرۡكَعِي مَعَ ٱلرَّـٰ‌كِعِينَ
۴۳﴿
اے مریم اپنے ربّ کی فرماں برداری کرتی رہو، سجدہ کرتی رہو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہو
ذَٰلِكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلۡغَيۡبِ نُوحِيهِ إِلَيۡكَ‌ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيۡهِمۡ إِذۡ يُلۡقُونَ أَقۡلَٰمَهُمۡ أَيُّهُمۡ يَكۡفُلُ مَرۡيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيۡهِمۡ إِذۡ يَخۡتَصِمُونَ
۴۴﴿
(اے رسول) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں ورنہ آپ تو ان لوگوں کے پاس اس وقت موجود نہیں تھے جب وہ مریم کی کفالت کےلیے قرّعہ اندازی کر رہے تھے اور نہ اس وقت موجود تھے جب (کفالت کےلیے) وہ جھگڑا کر رہے تھے (ایسی صُورت میں آپ کو ان چیزوں کا علم کیسے ہو سکتا تھا، یہ تو ہمارا فضل ہے کہ ہم نے بذریعہ وحی آپ کو بتا دیا ہے)
إِذۡ قَالَتِ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ يَٰمَرۡيَمُ إِنَّ ٱللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٖ مِّنۡهُ ٱسۡمُهُ ٱلۡمَسِيحُ عِيسَى ٱبۡنُ مَرۡيَمَ وَجِيهٗا فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ وَمِنَ ٱلۡمُقَرَّبِينَ
۴۵﴿
(اور وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا "اے مریم " اللہ تم کو اپنی طرف سے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح، عیسیٰ ابنِ مریم ہو گا اور وہ دنیا اور آخرت میں باعزّت اور (اللہ کے) مقرّب بندوں میں سے ہو گا
وَيُكَلِّمُ ٱلنَّاسَ فِي ٱلۡمَهۡدِ وَكَهۡلٗا وَمِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۴۶﴿
وہ گہوارے میں اور ادھیڑ عمر میں (یکساں) بات کرے گا اور وہ نیک لوگوں میں سے ہو گا
قَالَتۡ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٞ وَلَمۡ يَمۡسَسۡنِي بَشَرٞ‌ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ ٱللَّهُ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ۚ إِذَا قَضَىٰٓ أَمۡرٗا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
۴۷﴿
مریم نے کہا "اے میرے ربّ میرے ہاں بچّہ کیسے ہو گا جب کہ کسی مرد نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا؟" اللہ نے فرمایا اسی حالت میں ہو گا، اللہ جو چاہے پیدا کر سکتا ہے (اس کےلیے کوئی مشکل نہیں) وہ جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس اس کام سے اتنا کہہ دیتا ہے "ہو جا" وہ کام ہو جاتا ہے
وَيُعَلِّمُهُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ
۴۸﴿
(فرشتوں نے سلسلۂ کلام جاری رکھتے ہوئے مریم سے کہا) اور اللہ عیسیٰ کو کتاب و حکمت اور توریت اور انجیل کی تعلیم دے گا
وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ أَنِّي قَدۡ جِئۡتُكُم بِـَٔايَةٖ مِّن رَّبِّكُمۡ أَنِّيٓ أَخۡلُقُ لَكُم مِّنَ ٱلطِّينِ كَهَيۡـَٔةِ ٱلطَّيۡرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيۡرَۢا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۖ وَأُبۡرِئُ ٱلۡأَكۡمَهَ وَٱلۡأَبۡرَصَ وَأُحۡيِ ٱلۡمَوۡتَىٰ بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأۡكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمۡ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۴۹﴿
اور انھیں بنی اسرائیل کی طرف رسول بناکر بھیجے گا (وہ بنی اسرائیل سے کہیں گے) میں تمھارے ربّ کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ میں تمھارے سامنے مٹّی سے پرندے کی مُورت بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو (بینا)، سفید داغ والے کو اچّھا اور مُردے کو زندہ کر دیتا ہوں اور میں تمھیں بتاتا ہوں کہ تم نے کیا کھایا ہے اور اپنے گھر میں کیا جمع کیا ہے، اگر مومن ہو تو ان تمام باتوں میں تمھارے لیے (میری نبوّت کی کھلی) نشانی ہے
وَمُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيَّ مِنَ ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَلِأُحِلَّ لَكُم بَعۡضَ ٱلَّذِي حُرِّمَ عَلَيۡكُمۡ‌ۚ وَجِئۡتُكُم بِـَٔايَةٖ مِّن رَّبِّكُمۡ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ
۵۰﴿
اور میں توریت کی جو مجھ سے پہلے نازل ہوئی تھی تصدیق کرتا ہوں اور میں اس لیے آیا ہوں کہ بعض چیزیں جو تم پر (بطورِ سزا کے) حرام کر دی گئی تھیں انھیں تمھارے لیے حلال کردوں اور میں تمھارے ربّ کی طرف سے (کھلی) نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
إِنَّ ٱللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمۡ فَٱعۡبُدُوهُ‌ۚ هَٰذَا صِرَٰطٞ مُّسۡتَقِيمٞ
۵۱﴿
بےشک میرا اور تمھارا ربّ اللہ ہے لہٰذا اُسی کی عبادت کرو، یہ ہی سیدھا راستہ ہے
۞فَلَمَّآ أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنۡهُمُ ٱلۡكُفۡرَ قَالَ مَنۡ أَنصَارِيٓ إِلَى ٱللَّهِ‌ۖ قَالَ ٱلۡحَوَارِيُّونَ نَحۡنُ أَنصَارُ ٱللَّهِ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَٱشۡهَدۡ بِأَنَّا مُسۡلِمُونَ
۵۲﴿
پھر جب (کافر نہ مانے اور) عیسیٰ نے محسوس کیا (کہ وہ) کفر (سے باز آنے والے نہیں) تو کہنے لگے کون اللہ کے راستے میں میرا مددگار ہے، حواریوں نے کہا ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلم ہیں
رَبَّنَآ ءَامَنَّا بِمَآ أَنزَلۡتَ وَٱتَّبَعۡنَا ٱلرَّسُولَ فَٱكۡتُبۡنَا مَعَ ٱلشَّـٰهِدِينَ
۵۳﴿
(پھر ان حواریوں نے اللہ سے دعا کی کہ) اے ہمارے ربّ ہم اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو تو نے نازل کی اور ہم (تیرے) رسول کی پیروی کرتے ہیں، لہٰذا ہمیں (حق کے) گواہوں میں لکھ لے
وَمَكَرُواْ وَمَكَرَ ٱللَّهُ‌ۖ وَٱللَّهُ خَيۡرُ ٱلۡمَٰكِرِينَ
۵۴﴿
کافروں نے خفیہ تدبیریں کیں اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیریں کیں اور اللہ (تعالیٰ) بہترین تدبیر کرنے والا ہے
إِذۡ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَىٰٓ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَجَاعِلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوكَ فَوۡقَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۖ ثُمَّ إِلَيَّ مَرۡجِعُكُمۡ فَأَحۡكُمُ بَيۡنَكُمۡ فِيمَا كُنتُمۡ فِيهِ تَخۡتَلِفُونَ
۵۵﴿
(اور اے رسول ، اس وقت کو یاد کیجیے) جب اللہ نے عیسیٰ سے کہا اے عیسیٰ میں تمھیں پوری طرح لینے والا ہوں یعنی تمھیں (پورے جسم کے ساتھ) اپنی طرف اٹھانے والا ہوں، تمھیں کافروں (کی بُرائی) سے پاک (و محفوظ) رکھوں گا اور تمھاری پیروی کرنے والوں کو قیامت کے دن تک کافروں پر غالب رکھوں گا، پھر تم سب کو (ایک دن) میرے پاس لوٹ کر آنا ہے، پھر (اس دن) میں تمھارے درمیان جن باتوں میں تم اختلاف کر رہے ہو فیصلہ کروں گا
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَأُعَذِّبُهُمۡ عَذَابٗا شَدِيدٗا فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ وَمَا لَهُم مِّن نَّـٰصِرِينَ
۵۶﴿
جو لوگ کافر ہیں میں ان کو دنیا میں بھی سخت عذاب میں مبتلا کروں گا اور آخرت میں بھی ان کا اور کوئی مددگار نہ ہو گا
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ فَيُوَفِّيهِمۡ أُجُورَهُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۵۷﴿
اور یہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اللہ ان کو ان کا پورا اجر دے گا اور اللہ (کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرے گا کیوں کہ وہ) ناانصافی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
ذَٰلِكَ نَتۡلُوهُ عَلَيۡكَ مِنَ ٱلۡأٓيَٰتِ وَٱلذِّكۡرِ ٱلۡحَكِيمِ
۵۸﴿
(اے رسول) یہ (اللہ کی) آیتیں ہیں اور حکمت سے بھرپور نصیحتیں ہیں جو ہم آپ کو پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ ٱللَّهِ كَمَثَلِ ءَادَمَ‌ۖ خَلَقَهُۥ مِن تُرَابٖ ثُمَّ قَالَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
۵۹﴿
عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک ایسی ہے جیسی آدم کی، اللہ نے آدم (کے پُتلے) کو مٹّی سے بنایا، پھر اس (مٹّی کے پُتلے) سے کہا (زندہ) ہو جا، وہ (زندہ) ہو گیا
ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُن مِّنَ ٱلۡمُمۡتَرِينَ
۶۰﴿
(اے رسول) یہ بات آپ کے ربّ کی طرف سے حق ہے لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جائیں
فَمَنۡ حَآجَّكَ فِيهِ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ فَقُلۡ تَعَالَوۡاْ نَدۡعُ أَبۡنَآءَنَا وَأَبۡنَآءَكُمۡ وَنِسَآءَنَا وَنِسَآءَكُمۡ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمۡ ثُمَّ نَبۡتَهِلۡ فَنَجۡعَل لَّعۡنَتَ ٱللَّهِ عَلَى ٱلۡكَٰذِبِينَ
۶۱﴿
(اور اے رسول) جو لوگ عیسیٰ کے معاملے میں آپ سے جھگڑیں باوجود اس کے کہ آپ کے پاس ان کے متعلّق (یقینی) علم آ چکا ہے تو آپ ان سے کہیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ ہم اپنی عورتوں کو بلائیں تم اپنی عورتوں کو بلاؤ، ہم خود بھی آ جائیں اور تم خود بھی آجاؤ پھر اللہ سے (ایک دوسرے کی ہلاکت کےلیے) دعا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجیں
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ ٱلۡقَصَصُ ٱلۡحَقُّ‌ۚ وَمَا مِنۡ إِلَٰهٍ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۶۲﴿
(اے رسول) بےشک یہ ذِکر (جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں بالکل) حق ہے اور (یہ بات بھی بالکل حق ہے کہ) اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اور یہ کہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے
فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمُۢ بِٱلۡمُفۡسِدِينَ
۶۳﴿
پھر بھی اگر یہ (حق سے) انحراف کریں تو (آپ گھبرائیں نہیں) اللہ ان مفسدین سے خوب واقف ہے (یہ اُس سے بچ کر کہاں جائیں گے!)
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ تَعَالَوۡاْ إِلَىٰ كَلِمَةٖ سَوَآءِۭ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكُمۡ أَلَّا نَعۡبُدَ إِلَّا ٱللَّهَ وَلَا نُشۡرِكَ بِهِۦ شَيۡـٔٗا وَلَا يَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا أَرۡبَابٗا مِّن دُونِ ٱللَّهِ‌ۚ فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَقُولُواْ ٱشۡهَدُواْ بِأَنَّا مُسۡلِمُونَ
۶۴﴿
(اے رسول، اللہ کے راستے کی انھیں دعوت دیجیے، ان سے) کہہ دیجیے اے اہلِ کتاب، ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہم میں اور تم میں مشترک ہے (وہ یہ کہ) ہم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں، اُس کے ساتھ ذرا سا بھی شرک نہ کریں اور اللہ کے علاوہ ایک دوسرے کو اپنا ربّ نہ بنائیں، اگر یہ (اس بات سے) منھ موڑیں تو (اے ایمان والو) ان سے کہہ دو تم "گواہ رہنا کہ ہم تو مسلم ہیں"
يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِيٓ إِبۡرَٰهِيمَ وَمَآ أُنزِلَتِ ٱلتَّوۡرَىٰةُ وَٱلۡإِنجِيلُ إِلَّا مِنۢ بَعۡدِهِۦٓ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۶۵﴿
اے اہلِ کتاب، تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو؟ توریت اور انجیل تو ان کے بعد اتری ہیں (پھر وہ یہودی یا عیسائی کیسے ہو سکتے ہیں) کیا تم میں اتنی بھی عقل نہیں
هَـٰٓأَنتُمۡ هَـٰٓؤُلَآءِ حَٰجَجۡتُمۡ فِيمَا لَكُم بِهِۦ عِلۡمٞ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيۡسَ لَكُم بِهِۦ عِلۡمٞ‌ۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَ
۶۶﴿
دیکھو (اب تک) تم ان باتوں میں تو جھگڑتے ہی رہے ہو جن کا تمھیں (تھوڑا بہت) علم تھا لیکن ایسی بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمھیں (مُطلقًا) علم نہیں، اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے
مَا كَانَ إِبۡرَٰهِيمُ يَهُودِيّٗا وَلَا نَصۡرَانِيّٗا وَلَٰكِن كَانَ حَنِيفٗا مُّسۡلِمٗا وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۶۷﴿
ابراہیم نہ تو یہودی تھے، نہ عیسائی تھے بلکہ وہ تو بڑے پکّے موحّد مسلم تھے اور وہ مشرکین میں سے بھی نہیں تھے
إِنَّ أَوۡلَى ٱلنَّاسِ بِإِبۡرَٰهِيمَ لَلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُ وَهَٰذَا ٱلنَّبِيُّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ‌ۗ وَٱللَّهُ وَلِيُّ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۶۸﴿
ابراہیم (سے اپنا تعلّق ظاہر کرنے) کے سب سے زیادہ حق دار وہ لوگ ہیں جو ان کی پیروی کرتے رہے اور یہ نبی (محمّدرسُول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم) اور وہ لوگ جو (ان پر) ایمان لاتے ہیں، (ایسے مومنین کے نہ صرف ابراہیم دوست ہیں بلکہ ان) مومنین کا (تو) اللہ (بھی) دوست ہے
وَدَّت طَّآئِفَةٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَوۡ يُضِلُّونَكُمۡ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّآ أَنفُسَهُمۡ وَمَا يَشۡعُرُونَ
۶۹﴿
(اے ایمان والو) اہلِ کتاب کی ایک جماعت کی تو یہ خواہش ہے کہ وہ تم کو گمراہ کر دیں لیکن وہ تم کو گمراہ نہیں کر سکتے بلکہ وہ اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں لیکن انھیں اس کا شعور نہیں
يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لِمَ تَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَأَنتُمۡ تَشۡهَدُونَ
۷۰﴿
اے اہلِ کتاب، کیوں اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہو؟ حالانکہ (دِل سے تو) تم بھی گواہی دیتے ہو (کہ وہ حق ہیں)
يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لِمَ تَلۡبِسُونَ ٱلۡحَقَّ بِٱلۡبَٰطِلِ وَتَكۡتُمُونَ ٱلۡحَقَّ وَأَنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۷۱﴿
اے اہلِ کتاب، حق اور باطل کو کیوں خلط ملط کرتے ہو؟ اور (اے اہلِ کتاب) حق کو کیوں چُھپاتے ہو؟ حالانکہ تم جانتے ہو (کہ وہ حق ہے)
وَقَالَت طَّآئِفَةٞ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ ءَامِنُواْ بِٱلَّذِيٓ أُنزِلَ عَلَى ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَجۡهَ ٱلنَّهَارِ وَٱكۡفُرُوٓاْ ءَاخِرَهُۥ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
۷۲﴿
اور (اے ایمان والو) اہلِ کتاب میں سے ایک جماعت نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا تھا کہ صبح کے وقت اس کتاب پر ایمان لے آؤ جو ایمان والوں پر اتاری گئی ہے اور شام کو اس کا انکار کر دو، شاید (اس طرح) ایمان والے (بھی کفر کی طرف) لوٹ آئیں
وَلَا تُؤۡمِنُوٓاْ إِلَّا لِمَن تَبِعَ دِينَكُمۡ قُلۡ إِنَّ ٱلۡهُدَىٰ هُدَى ٱللَّهِ أَن يُؤۡتَىٰٓ أَحَدٞ مِّثۡلَ مَآ أُوتِيتُمۡ أَوۡ يُحَآجُّوكُمۡ عِندَ رَبِّكُمۡ‌ۗ قُلۡ إِنَّ ٱلۡفَضۡلَ بِيَدِ ٱللَّهِ يُؤۡتِيهِ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٞ
۷۳﴿
(اہلِ کتاب آپس میں ایک دوسرے سے کہتے تھے) اور (دیکھنا کسی آدمی کی بات) نہ ماننا سوائے اس کے جو تمھارے دین کی پیروی کرتا ہو، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے (کہ تمھارے پاس تو ہدایت ہے ہی نہیں) ہدایت تو بس اللہ کی ہدایت ہے (اور یہ ہدایت اللہ نے اپنے فضل سے ہمیں عطا فرمائی ہے اور اے ایمان والو ، یہ لوگ آپس میں اس طرح بھی کہتے ہیں کہ اس بات کو کبھی تسلیم نہ کرنا کہ) وہ چیز (یعنی ہدایت) جو تم کو دی گئی ہے کسی اور کو بھی مل سکتی ہے ورنہ یہ لوگ تمھارے ربّ کے پاس تم پر حجّت قائم کریں گے (اے رسول) آپ کہہ یجیے فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے (بےشک) وہ بڑی وسعت والا اور علم والا ہے
يَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلۡفَضۡلِ ٱلۡعَظِيمِ
۷۴﴿
وہ اپنی رحمت کےلیے جس کو چاہتا ہے مخصوص کر لیتا ہے اور وہ بڑے فضل والا ہے
۞وَمِنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ مَنۡ إِن تَأۡمَنۡهُ بِقِنطَارٖ يُؤَدِّهِۦٓ إِلَيۡكَ وَمِنۡهُم مَّنۡ إِن تَأۡمَنۡهُ بِدِينَارٖ لَّا يُؤَدِّهِۦٓ إِلَيۡكَ إِلَّا مَا دُمۡتَ عَلَيۡهِ قَآئِمٗا‌ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُواْ لَيۡسَ عَلَيۡنَا فِي ٱلۡأُمِّيِّـۧنَ سَبِيلٞ وَيَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۷۵﴿
اہل کتاب میں بعض آدمی ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ ان کے پاس ایک خزانہ بھی بطور امانت رکھوا دیں تو وہ آپ کو (فورًا) ادا کریں گے اور ان میں بعض آدمی ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ ان کے پاس ایک دینار بھی بطور امانت رکھوا دیں تو وہ آپ کو ادا نہیں کریں گے جب تک آپ ان کے سر پر ہر وقت نہ کھڑے رہیں، یہ اس لیے کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ اُمّیوں کا مال کھا جانے کے سلسلے میں ان پر کوئی گناہ نہیں ہو گا (وہ اس بات کو اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں حالانکہ اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں کہی) وہ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور وہ جانتے ہیں (کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں)
بَلَىٰ‌ۚ مَنۡ أَوۡفَىٰ بِعَهۡدِهِۦ وَٱتَّقَىٰ فَإِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَّقِينَ
۷۶﴿
(ایسے لوگ فلاح نہیں پا سکتے) البتّہ وہ لوگ جو اپنے عہد کو پورا کریں اور تقویٰ اختیار کریں تو (وہ فلاح پا سکتے ہیں کیوں کہ) اللہ تقویٰ شعار لوگوں کو پسند کرتا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ يَشۡتَرُونَ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ وَأَيۡمَٰنِهِمۡ ثَمَنٗا قَلِيلًا أُوْلَـٰٓئِكَ لَا خَلَٰقَ لَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيۡهِمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۷۷﴿
بےشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ دیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا بلکہ ان کو دردناک عذاب ہو گا
وَإِنَّ مِنۡهُمۡ لَفَرِيقٗا يَلۡوُۥنَ أَلۡسِنَتَهُم بِٱلۡكِتَٰبِ لِتَحۡسَبُوهُ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَمَا هُوَ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ وَمَا هُوَ مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۷۸﴿
اور بےشک اہلِ کتاب میں ایسے بھی لوگ ہیں جو (اللہ کی) کتاب (توریت) کو پڑھتے وقت اپنی زبانوں کو اس طرح موڑتے ہیں کہ تم یہ سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں کتاب میں (لکھا ہوا) ہے حالانکہ وہ کتاب میں (لکھا ہوا) نہیں ہوتا اور وہ کہتے ہیں کہ (جو کچھ) وہ (پڑھ رہے ہیں) اللہ کی طرف سے (نازل ہوا) ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے (نازل شدہ) نہیں ہوتا، الغرض وہ جان بوجھ کر اللہ پر افترا کرتے ہیں
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤۡتِيَهُ ٱللَّهُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحُكۡمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُواْ عِبَادٗا لِّي مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَٰكِن كُونُواْ رَبَّـٰنِيِّـۧنَ بِمَا كُنتُمۡ تُعَلِّمُونَ ٱلۡكِتَٰبَ وَبِمَا كُنتُمۡ تَدۡرُسُونَ
۷۹﴿
کسی بشر کو یہ زیبا نہیں کہ جب اللہ اس کو کتاب، حکم اور نبوّت عطا فرمائے تو پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ اللہ کے علاوہ میرے بھی بندے بن جاؤ بلکہ (وہ تو یہ ہی کہے گا کہ) تم خالص اللہ کے (بندے) بنو اس وجہ سے کہ تم (اللہ کی) کتاب کو پڑھاتے بھی رہتے ہو اور پڑھتے بھی رہتے ہو (تو وہ اللہ کی کتاب کے خلاف تم کو اپنا بندہ بننے کےلیے کیسے کہہ سکتا ہے)
وَلَا يَأۡمُرَكُمۡ أَن تَتَّخِذُواْ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةَ وَٱلنَّبِيِّـۧنَ أَرۡبَابًا‌ۗ أَيَأۡمُرُكُم بِٱلۡكُفۡرِ بَعۡدَ إِذۡ أَنتُم مُّسۡلِمُونَ
۸۰﴿
اور نہ اس کو یہ زیبا ہے کہ وہ تمھیں فرشتوں اور نبیّوں کو ربّ بنانے کا حکم دے، کیا تمھارے مسلم ہو جانے کے بعد وہ تم کو کفر کا حکم دے گا (ہرگز نہیں)
وَإِذۡ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَٰقَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ لَمَآ ءَاتَيۡتُكُم مِّن كِتَٰبٖ وَحِكۡمَةٖ ثُمَّ جَآءَكُمۡ رَسُولٞ مُّصَدِّقٞ لِّمَا مَعَكُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِهِۦ وَلَتَنصُرُنَّهُۥ‌ۚ قَالَ ءَأَقۡرَرۡتُمۡ وَأَخَذۡتُمۡ عَلَىٰ ذَٰلِكُمۡ إِصۡرِي‌ۖ قَالُوٓاْ أَقۡرَرۡنَا‌ۚ قَالَ فَٱشۡهَدُواْ وَأَنَا۠ مَعَكُم مِّنَ ٱلشَّـٰهِدِينَ
۸۱﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے نبیّوں سے (اس بات کا) عھد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تمھارے پاس کوئی رسول آئے جو تمھاری کتاب کی تصدیق کرتا ہو تو تمھیں اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنی ہوگی، (پھر) اللہ نے (ان سے) فرمایا: کیا تم اقرار کرتے ہو اور ان باتوں پر میرے عھد کو قبول کرتے ہو، نبیّوں نے کہا ہم اقرار کرتے ہیں (کہ ہم نے اس عھد کو قبول کیا اور اسے پورا کریں گے) اللہ نے فرمایا تو (اب) تم (اس عھد پر) گواہ رہو اور میں بھی تمھارے ساتھ گواہ ہوں
فَمَن تَوَلَّىٰ بَعۡدَ ذَٰلِكَ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡفَٰسِقُونَ
۸۲﴿
عہد کرنے کے بعد (تم میں سے) جو لوگ اس عہد سے پھر جائیں گے وہ فاسق ہو جائیں گے
أَفَغَيۡرَ دِينِ ٱللَّهِ يَبۡغُونَ وَلَهُۥٓ أَسۡلَمَ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ طَوۡعٗا وَكَرۡهٗا وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُونَ
۸۳﴿
کیا یہ کافر اللہ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کے متلاشی ہیں (کیا یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کے مطیع بننا چاہتے ہیں) حالانکہ تمام آسمان والے اور زمین والے تو خوشی سے یا ناخوشی سے سب اُسی کے مطیع و فرماں بردار ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں (ان کو بھی اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے لہٰذا اُسی کی اطاعت کرنی چاہیے)
قُلۡ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ عَلَيۡنَا وَمَآ أُنزِلَ عَلَىٰٓ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ وَٱلۡأَسۡبَاطِ وَمَآ أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَٱلنَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمۡ لَا نُفَرِّقُ بَيۡنَ أَحَدٖ مِّنۡهُمۡ وَنَحۡنُ لَهُۥ مُسۡلِمُونَ
۸۴﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، اس کتاب پر ایمان لائے جو ہم پر نازل ہوئی، ان کتابوں پر بھی ایمان لائے جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور (ان کی) اولاد پر نازل ہوئیں اور ان کتابوں پر بھی ایمان لائے جو موسیٰ، عیسیٰ اور (دوسرے) انبیا کو ان کے ربّ کی طرف سے عطا ہوئیں، ہم نبیّوں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے (سب پر ایمان لاتے ہیں) اور ہم سب اللہ کے مسلم ہیں (اور دینِ اسلام پر کاربند ہیں)
وَمَن يَبۡتَغِ غَيۡرَ ٱلۡإِسۡلَٰمِ دِينٗا فَلَن يُقۡبَلَ مِنۡهُ وَهُوَ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۸۵﴿
برخلاف اس کے جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اور دین کا متلاشی ہو (اور اس پر کاربند ہو) تو وہ دین اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا (اس کے سارے عمل بے کار کر دیے جائیں گے) اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا (آخرت میں اسے اپنے اعمال کا کوئی صلہ نہیں ملے گا)
كَيۡفَ يَهۡدِي ٱللَّهُ قَوۡمٗا كَفَرُواْ بَعۡدَ إِيمَٰنِهِمۡ وَشَهِدُوٓاْ أَنَّ ٱلرَّسُولَ حَقّٞ وَجَآءَهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ‌ۚ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۸۶﴿
اللہ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے جو ایمان لانے کے بعد کفر کر رہے ہیں باوجود اس کے کہ وہ شہادت دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق ہیں اور ان کے پاس کھلے دلائل بھی پہنچ چکے ہیں، اللہ ظالم لوگوں کو راہِ ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
أُوْلَـٰٓئِكَ جَزَآؤُهُمۡ أَنَّ عَلَيۡهِمۡ لَعۡنَةَ ٱللَّهِ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ وَٱلنَّاسِ أَجۡمَعِينَ
۸۷﴿
ان لوگوں کی سزا تو یہ ہے کہ ان پر اللہ کی بھی لعنت ہے، فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی لعنت ہے
خَٰلِدِينَ فِيهَا لَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابُ وَلَا هُمۡ يُنظَرُونَ
۸۸﴿
اس لعنت میں وہ ہمیشہ گرفتار رہیں گے، ان سے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی اور نہ انھیں مُہلت دی جائے گی (مسلسل عذاب ہوتا رہے گا)
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُواْ مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ وَأَصۡلَحُواْ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ
۸۹﴿
مگر ہاں جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کر لی اور (اپنی) اصلاح کر لی تو اللہ (انھیں معاف کر دے گا کیوں کہ وہ) غفور رحیم ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بَعۡدَ إِيمَٰنِهِمۡ ثُمَّ ٱزۡدَادُواْ كُفۡرٗا لَّن تُقۡبَلَ تَوۡبَتُهُمۡ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلضَّآلُّونَ
۹۰﴿
بےشک جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور پھر کفر میں زیادتی ہی کرتے چلے گئے ایسے لوگوں کی توبہ ہرگز قبول نہیں ہو گی، یہ لوگ گمراہ ہیں (اور گمراہی میں انتہا کو پہنچ گئے ہیں)
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كُفَّارٞ فَلَن يُقۡبَلَ مِنۡ أَحَدِهِم مِّلۡءُ ٱلۡأَرۡضِ ذَهَبٗا وَلَوِ ٱفۡتَدَىٰ بِهِۦٓ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ وَمَا لَهُم مِّن نَّـٰصِرِينَ
۹۱﴿
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور اس حالت میں مر گئے کہ وہ کافر ہی تھے تو اگر ان میں سے کوئی شخص اپنے فدیے میں زمین بھر سونا دے تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، ایسے لوگوں کےلیے دردناک عذاب ہو گا اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا
لَن تَنَالُواْ ٱلۡبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُواْ مِمَّا تُحِبُّونَ‌ۚ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيۡءٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٞ
۹۲﴿
(اے ایمان والو) تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک (اللہ کے راستے میں) وہ چیز خرچ نہ کرو جو تمھیں محبوب ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے
۞كُلُّ ٱلطَّعَامِ كَانَ حِلّٗا لِّبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ إِلَّا مَا حَرَّمَ إِسۡرَـٰٓءِيلُ عَلَىٰ نَفۡسِهِۦ مِن قَبۡلِ أَن تُنَزَّلَ ٱلتَّوۡرَىٰةُ‌ۚ قُلۡ فَأۡتُواْ بِٱلتَّوۡرَىٰةِ فَٱتۡلُوهَآ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۹۳﴿
بنی اسرائیل کےلیے کھانے کی تمام چیزیں حلال تھیں سوائے ان چیزوں کے جن کو یعقوب نے توریت کے نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر خود ہی حرام کر لیا تھا (اے رسول، ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تم سچّے ہو تو توریت کو (بطور دلیل) پیش کرو (اور اس میں بتاؤ کہ یہ چیزیں ملّتِ ابراہیمی میں بھی حرام تھیں؟ ملّتِ ابراہیمی میں یہ چیزیں حرام نہیں تھیں، جو دعویٰ تم کر رہے ہو وہ اللہ پر افترا ہے)
فَمَنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۹۴﴿
اس (وضاحت) کے بعد جو شخص اللہ پر افترا کرے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہوتے ہیں
قُلۡ صَدَقَ ٱللَّهُ‌ۗ فَٱتَّبِعُواْ مِلَّةَ إِبۡرَٰهِيمَ حَنِيفٗا‌ۖ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۹۵﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اللہ نے سچ فرمایا (کہ یہ چیزیں ملّتِ ابراہیمی میں حرام نہیں تھیں) لہٰذا خالص اللہ کو ماننے والے ابراہیم کی ملّت کی پیروی کرو، وہ (موحّد تھے) مشرک نہیں تھے
إِنَّ أَوَّلَ بَيۡتٖ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكٗا وَهُدٗى لِّلۡعَٰلَمِينَ
۹۶﴿
سب سے پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کےلیے بنایا گیا وہی ہے جو مکّہ میں ہے، وہ بابرکت ہے اور تما م اقوامِ عالَم کےلیے رہنما ہے
فِيهِ ءَايَٰتُۢ بَيِّنَٰتٞ مَّقَامُ إِبۡرَٰهِيمَ‌ۖ وَمَن دَخَلَهُۥ كَانَ ءَامِنٗا‌ۗ وَلِلَّهِ عَلَى ٱلنَّاسِ حِجُّ ٱلۡبَيۡتِ مَنِ ٱسۡتَطَاعَ إِلَيۡهِ سَبِيلٗا‌ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۹۷﴿
اس گھر میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں، منجملہ ان کے مقامِ ابراہیم ہے (اللہ کے) اس گھر میں جو داخل ہو گیا وہ امن و امان میں آ گیا اور جو لوگ سفر کی استطاعت رکھتے ہوں ان پر اس گھر کا حج کرنا (خالص) اللہ کےلیے فرض ہے اور جو شخص (حج کا) انکار کرے تو اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے (اُسے کسی کے حج کرنے یا نہ کرنے کی کوئی پرواہ نہیں)
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لِمَ تَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَٱللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا تَعۡمَلُونَ
۹۸﴿
(اے رسول) آپ (اہلِ کتاب سے) کہہ دیجیے کہ اے اہلِ کتاب، تم اللہ کی آیات کا کیوں انکار کرتے ہو؟ حالانکہ اللہ تمھارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لِمَ تَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ مَنۡ ءَامَنَ تَبۡغُونَهَا عِوَجٗا وَأَنتُمۡ شُهَدَآءُ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۹۹﴿
(اے رسول) آپ (اہلِ کتاب سے) کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب جو شخص ایمان لے آیا ہے اسے اللہ کے راستے سے کیوں روکتے ہو؟ کیوں (اللہ کے راستے یعنی دین اسلام میں) کجی کے متلاشی رہتے ہو؟ حالانکہ تم خود گواہ ہو (کہ وہ حق ہے، اس میں کوئی کجی نہیں، تم یہ نہ سمجھنا کہ اللہ تمھارے اعمال سے غافل ہے، نہیں) اللہ تمھارے اعمال سے غافل نہیں ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِن تُطِيعُواْ فَرِيقٗا مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ يَرُدُّوكُم بَعۡدَ إِيمَٰنِكُمۡ كَٰفِرِينَ
۱۰۰﴿
(اور) اے ایمان والو، اگر تم اہلِ کتاب کے کسی گروہ کا (جو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں) کہنا مان لو گے تو یہ تم کو تمھارے ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں گے
وَكَيۡفَ تَكۡفُرُونَ وَأَنتُمۡ تُتۡلَىٰ عَلَيۡكُمۡ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ وَفِيكُمۡ رَسُولُهُۥ‌ۗ وَمَن يَعۡتَصِم بِٱللَّهِ فَقَدۡ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۱۰۱﴿
اور (اے ایمان والو) تم کیسے کفر کر سکتے ہو جب کہ اللہ کی آیات تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جا رہی ہیں اور تم میں اللہ کا رسول موجود ہے (تمھیں چاہیے کہ اللہ کو مضبوطی سے پکڑے رہو) اس لیے کہ جس شخص نے اللہ کو مضبوطی سے پکڑ لیا اس نے سیدھے راستے کی طرف ہدایت پائی
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ
۱۰۲﴿
اے ایمان والو ، اللہ سے ڈرتے رہو جیسا کہ اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمھیں ہرگز موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلم ہو
وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعٗا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ كُنتُمۡ أَعۡدَآءٗ فَأَلَّفَ بَيۡنَ قُلُوبِكُمۡ فَأَصۡبَحۡتُم بِنِعۡمَتِهِۦٓ إِخۡوَٰنٗا وَكُنتُمۡ عَلَىٰ شَفَا حُفۡرَةٖ مِّنَ ٱلنَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنۡهَا‌ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ
۱۰۳﴿
اور (اے ایمان والو) تم سب مل کر اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور فرقے فرقے نہ بنو، اللہ کی نعمت کو یاد کرو جو اُس نے تم پر کی وہ یہ کہ ایک وقت وہ تھا کہ تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے، اللہ نے تمھارے دِلوں میں اُلفت ڈال دی پھر تم اللہ کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے، تم دوزخ کے گڑھے کے کنارے کھڑے تھے، اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا، اللہ وضاحت کے ساتھ اپنی آیتوں کو بیان کر رہا ہے تاکہ تم ہدایت یاب ہو جاؤ (اور پھر اسی تفرّقہ بازی میں مبتلا نہ ہو جاؤ)
وَلۡتَكُن مِّنكُمۡ أُمَّةٞ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلۡخَيۡرِ وَيَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ‌ۚ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
۱۰۴﴿
تم میں ایک جماعت (ایسے لوگوں کی) ہونی چاہیے جو لوگوں کو خیر کی دعوت دیں، اچّھے کام کا حکم دیں اور بُرے کام سے روکیں، ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
وَلَا تَكُونُواْ كَٱلَّذِينَ تَفَرَّقُواْ وَٱخۡتَلَفُواْ مِنۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلۡبَيِّنَٰتُ‌ۚ وَأُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيمٞ
۱۰۵﴿
اور (اے ایمان والو) تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقے فرقے بن گئے اور کھلے دلائل آ جانے کے بعد بھی اختلاف پر (قائم) رہے، ایسے لوگوں کےلیے بڑا عذاب ہے
يَوۡمَ تَبۡيَضُّ وُجُوهٞ وَتَسۡوَدُّ وُجُوهٞ‌ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱسۡوَدَّتۡ وُجُوهُهُمۡ أَكَفَرۡتُم بَعۡدَ إِيمَٰنِكُمۡ فَذُوقُواْ ٱلۡعَذَابَ بِمَا كُنتُمۡ تَكۡفُرُونَ
۱۰۶﴿
(یہ عذاب اس دن ہو گا) جس دن بہت سے چہرے سفید ہوں گے اور بہت سے چہرے سیاہ ہوں گے، جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ (پھر ان سے کہا جائے گا) جو کفر تم کرتے رہے تھے اب اس کے عذاب کا مزا چکھو
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ ٱبۡيَضَّتۡ وُجُوهُهُمۡ فَفِي رَحۡمَةِ ٱللَّهِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۱۰۷﴿
اور جن لوگوں کے چہرے سفید ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں (شاداں و فرحاں) ہوں گے (اور) اس رحمت میں وہ ہمیشہ رہیں گے
تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱللَّهِ نَتۡلُوهَا عَلَيۡكَ بِٱلۡحَقِّ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ يُرِيدُ ظُلۡمٗا لِّلۡعَٰلَمِينَ
۱۰۸﴿
(اے رسول) یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو حق کے ساتھ ہم آپ کو پڑھ پڑھ کر سنا رہے ہیں (تاکہ لوگ گمراہی سے بچ جائیں) اللہ اہلِ عالَم پر ظلم کرنا نہیں چاہتا (کہ بغیر ہدایت کا راستہ بتائے ان کو گمراہی کی سزا دے)
وَلِلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرۡجَعُ ٱلۡأُمُورُ
۱۰۹﴿
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے اور سب کام اُسی کی طرف لوٹتے ہیں (لہٰذا اُسی کو مالک سمجھو اور اُسی کو کارساز سمجھو، یہ ہی کامیابی کا راستہ ہے)
كُنتُمۡ خَيۡرَ أُمَّةٍ أُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَتُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ‌ۗ وَلَوۡ ءَامَنَ أَهۡلُ ٱلۡكِتَٰبِ لَكَانَ خَيۡرٗا لَّهُم‌ۚ مِّنۡهُمُ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ وَأَكۡثَرُهُمُ ٱلۡفَٰسِقُونَ
۱۱۰﴿
(اور اے ایمان والو) جتنی امّتیں لوگوں کےلیے پیدا کی گئیں ان میں تم سب سے بہتر ہو، تم نیک کام کا حکم دیتے ہو بُرائی سے روکتے ہو اور اللہ پر (صحیح معنوں میں) ایمان لاتے ہو، اور اگر اہلِ کتاب (سب کے سب) ایمان لے آتے تو ان کےلیے (بہت) اچّھا ہوتا، (اگرچہ) ان میں سے چند لوگ ایمان لے آئے ہیں لیکن اکثر لوگ فاسق ہی ہیں
لَن يَضُرُّوكُمۡ إِلَّآ أَذٗى‌ۖ وَإِن يُقَٰتِلُوكُمۡ يُوَلُّوكُمُ ٱلۡأَدۡبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ
۱۱۱﴿
(اے ایمان والو) یہ تمھیں کوئی (بڑا) نقصان نہیں پہنچا سکتے سوائے اس کے کہ تمھیں کوئی (معمولی سی) تکلیف پہنچا دیں اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو کہیں سے مدد نہیں ملے گی
ضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُ أَيۡنَ مَا ثُقِفُوٓاْ إِلَّا بِحَبۡلٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَحَبۡلٖ مِّنَ ٱلنَّاسِ وَبَآءُو بِغَضَبٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلۡمَسۡكَنَةُ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلۡأَنۢبِيَآءَ بِغَيۡرِ حَقّٖ‌ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعۡتَدُونَ
۱۱۲﴿
ان پر ذِلّت ڈال دی گئی ہے، یہ جہاں کہیں پائے جائیں گے (اسی ذِلّت میں گرفتار نظر آئیں گے) سوائے اس صُورت کے کہ انھیں اللہ کی پناہ مل جائے یا لوگوں کی پناہ مل جائے، یہ لوگ اللہ کے غضب میں گرفتار ہیں، مزید برآں ان پر کمزوری بھی ڈال دی گئی ہے، یہ (اس بدبختی میں) اس لیے (مبتلا ہیں) کہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے رہے، انبیا کو ناحق قتل کرتے رہے، (اللہ اور انبیا کی) نافرمانی کرتے رہے اور سرکشی میں حد سے تجاوز کرتے رہے
۞لَيۡسُواْ سَوَآءٗ‌ۗ مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ أُمَّةٞ قَآئِمَةٞ يَتۡلُونَ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ ءَانَآءَ ٱلَّيۡلِ وَهُمۡ يَسۡجُدُونَ
۱۱۳﴿
(لیکن) یہ سب یکساں نہیں ہیں، ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو (حق پر) قائم ہیں، رات کے اوقات میں اللہ کی (کتاب قرآن مجید کی) آیات تلاوت کرتے ہیں اور (اللہ کے آگے) سجدہ ریز ہوتے ہیں
يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَيَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَيُسَٰرِعُونَ فِي ٱلۡخَيۡرَٰتِ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ مِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۱۱۴﴿
یہ لوگ اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نیک کاموں کا حکم دیتے ہیں، بُرے کاموں سے روکتے ہیں اور نیکیوں کی طرف بڑی سُرعت (کے ساتھ سبقت) کرتے ہیں، یہ ہی لوگ (دراصل) صالحین میں سے ہیں
وَمَا يَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَلَن يُكۡفَرُوهُ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلۡمُتَّقِينَ
۱۱۵﴿
جو نیکی یہ کر رہے ہیں اس کی ناقدری ہرگز نہیں کی جائے گی (ان کا تقویٰ و خلوص) اللہ (پر پوشیدہ نہیں ہے اس لیے کہ وہ) متّقین (اور مخلص لوگوں) سے بخوبی واقف ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغۡنِيَ عَنۡهُمۡ أَمۡوَٰلُهُمۡ وَلَآ أَوۡلَٰدُهُم مِّنَ ٱللَّهِ شَيۡـٔٗا‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۱۱۶﴿
جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ (کے عذاب) سے بچانے میں ذرا سا بھی کام نہیں آ سکتے، یہ لوگ دوزخی ہیں اور دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا كَمَثَلِ رِيحٖ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتۡ حَرۡثَ قَوۡمٖ ظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ فَأَهۡلَكَتۡهُ‌ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ ٱللَّهُ وَلَٰكِنۡ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
۱۱۷﴿
جو کچھ یہ دنیا کی زندگی میں خرچ کر رہے ہیں (وہ کفرو شرک کی وجہ سے) اس طرح (برباد ہو جاتا) ہے جس طرح سرد ہوا (جب) ان لوگوں کی کھیتی پر جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں پہنچتی ہے تو اسے برباد کر دیتی ہے، اللہ ان پر ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہیں (کہ کفرو شرک کر کے اپنا نقصان کر رہے ہیں)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ بِطَانَةٗ مِّن دُونِكُمۡ لَا يَأۡلُونَكُمۡ خَبَالٗا وَدُّواْ مَا عَنِتُّمۡ قَدۡ بَدَتِ ٱلۡبَغۡضَآءُ مِنۡ أَفۡوَٰهِهِمۡ وَمَا تُخۡفِي صُدُورُهُمۡ أَكۡبَرُ‌ۚ قَدۡ بَيَّنَّا لَكُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ‌ۖ إِن كُنتُمۡ تَعۡقِلُونَ
۱۱۸﴿
اے ایمان والو ، مومنین کے علاوہ کسی دوسرے کو اپنا رازداں نہ بناؤ، کافر تمھیں نقصان پہنچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کریں گے، وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم تکلیف میں مبتلا ہو، ان کی زبانوں سے (تمھارے لیے) بغض شدید ظاہر ہو چکا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہے، اگر تم میں عقل ہے (تو تم اس بات کو سمجھ گئے ہو گے) ہم نے آیات کو واضح طور پر بیان کر دیا ہے
هَـٰٓأَنتُمۡ أُوْلَآءِ تُحِبُّونَهُمۡ وَلَا يُحِبُّونَكُمۡ وَتُؤۡمِنُونَ بِٱلۡكِتَٰبِ كُلِّهِۦ وَإِذَا لَقُوكُمۡ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوۡاْ عَضُّواْ عَلَيۡكُمُ ٱلۡأَنَامِلَ مِنَ ٱلۡغَيۡظِ‌ۚ قُلۡ مُوتُواْ بِغَيۡظِكُمۡ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمُۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
۱۱۹﴿
یہ تو تم ہی ہو کہ ان سے محبّت کرتے ہو حالانکہ وہ تم سے محبّت نہیں کرتے، تم (ان کی کتاب اور دوسری) تمام کتابوں پر ایمان لاتے ہو (لیکن وہ تمھاری کتاب پر ایمان نہیں لاتے، ان کا تو یہ حال ہے کہ) جب تم سے ملاقات کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب تمھارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو غیظ (و غضب) کے عالَم میں اپنی انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اپنے غصّے میں مر جاؤ (تمھارے دِلی بغض و عداوت کو اللہ اچّھی طرح جانتا ہے) بےشک اللہ (تعالیٰ) دِلوں کی باتوں کا جاننے والا ہے
إِن تَمۡسَسۡكُمۡ حَسَنَةٞ تَسُؤۡهُمۡ وَإِن تُصِبۡكُمۡ سَيِّئَةٞ يَفۡرَحُواْ بِهَا‌ۖ وَإِن تَصۡبِرُواْ وَتَتَّقُواْ لَا يَضُرُّكُمۡ كَيۡدُهُمۡ شَيۡـًٔا‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِمَا يَعۡمَلُونَ مُحِيطٞ
۱۲۰﴿
(اے ایمان والو) اگر تمھیں کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو انھیں بُری معلوم ہوتی ہے اور اگر تمھیں کوئی بُرائی پہنچتی ہے تو اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور (اے ایمان والو) اگر تم صبر و اِستقامت سے کام لو اور (اللہ سے) ڈرتے رہو تو ان کا مکر و فریب تمھیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا، بےشک جو کچھ (سازشیں) یہ کر رہے ہیں اللہ ان کا احاطہ کیے ہوئے ہے
وَإِذۡ غَدَوۡتَ مِنۡ أَهۡلِكَ تُبَوِّئُ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ مَقَٰعِدَ لِلۡقِتَالِ‌ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
۱۲۱﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب آپ صبح کے وقت اپنے اہلِ بیت سے رخصت ہو کر (میدانِ جنگ کی طرف) روانہ ہوئے اور مومنین کو جنگ کےلیے مورچوں پر بٹھانا شروع کیا، اللہ (آپ کے تمام حالات سے واقف تھا کیوں کہ وہ) سننے والا، جاننے والا ہے
إِذۡ هَمَّت طَّآئِفَتَانِ مِنكُمۡ أَن تَفۡشَلَا وَٱللَّهُ وَلِيُّهُمَا‌ۗ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ
۱۲۲﴿
(اور اے رسول ، وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب تم میں سے دو۲ جماعتوں نے بزدلی دکھانے کا ارادہ کیا حالانکہ اللہ انکا مددگار تھا (انھیں اُسی پر بھروسہ کرنا چاہیے تھا) اور (اُسی وقت کیا) مومنین کو تو (ہر حالت میں) اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے (نہ کہ مادّی طاقت اور سازو سامان پر)
وَلَقَدۡ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ بِبَدۡرٖ وَأَنتُمۡ أَذِلَّةٞ‌ۖ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۱۲۳﴿
اور (ایمان والو) اللہ نے تو تمھاری مدد (جنگ) بدر میں بھی کی تھی جب کہ تم انتہائی بے سر و سامان تھے (تو کیا اس جنگ میں تمھاری مدد نہ کرتا) اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم اس کی شکر گزاری کر سکو
إِذۡ تَقُولُ لِلۡمُؤۡمِنِينَ أَلَن يَكۡفِيَكُمۡ أَن يُمِدَّكُمۡ رَبُّكُم بِثَلَٰثَةِ ءَالَٰفٖ مِّنَ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ مُنزَلِينَ
۱۲۴﴿
(اور اے رسول، وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب آپ (جنگ سے پہلے) مومنین سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمھارے لیے یہ کافی نہیں کہ تمھارا ربّ تین ہزار فرشتے نازل کر کے تمھاری مدد فرمائے
بَلَىٰٓ‌ۚ إِن تَصۡبِرُواْ وَتَتَّقُواْ وَيَأۡتُوكُم مِّن فَوۡرِهِمۡ هَٰذَا يُمۡدِدۡكُمۡ رَبُّكُم بِخَمۡسَةِ ءَالَٰفٖ مِّنَ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةِ مُسَوِّمِينَ
۱۲۵﴿
یہ ہی نہیں بلکہ اگر تم نے اِستقامت دکھائی اور (اللہ سے) ڈرتے رہے اور کافروں نے جوش و خروش کے ساتھ تم پر حملہ کیا تو تمھارا ربّ پانچ ہزار نشان لگے ہوئے فرشتوں کو بھیج کر تمھاری مدد کرے گا
وَمَا جَعَلَهُ ٱللَّهُ إِلَّا بُشۡرَىٰ لَكُمۡ وَلِتَطۡمَئِنَّ قُلُوبُكُم بِهِۦ‌ۗ وَمَا ٱلنَّصۡرُ إِلَّا مِنۡ عِندِ ٱللَّهِ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡحَكِيمِ
۱۲۶﴿
اور (یہ اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اس مدد کو تو اللہ نے محض تمھارے لیے خوش خبری (کا ذریعہ) بنایا تھا تاکہ یہ خوش خبری سن کر تمھارے دِل مطمئن ہو جائیں ورنہ مدد تو (حقیقت میں) اللہ ہی کی طرف سے آتی ہے جو غالب اور حکمت والا ہے
لِيَقۡطَعَ طَرَفٗا مِّنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَوۡ يَكۡبِتَهُمۡ فَيَنقَلِبُواْ خَآئِبِينَ
۱۲۷﴿
(اللہ کی مدد کا مقصد یہ تھا کہ) اللہ کافروں کی ایک جماعت کا استیصال کر دے یا انھیں (ایسا) ذلیل و خوار کرے کہ (میدانِ جنگ سے) ناکام واپس ہوں
لَيۡسَ لَكَ مِنَ ٱلۡأَمۡرِ شَيۡءٌ أَوۡ يَتُوبَ عَلَيۡهِمۡ أَوۡ يُعَذِّبَهُمۡ فَإِنَّهُمۡ ظَٰلِمُونَ
۱۲۸﴿
(اے رسول) کافروں کے معاملے میں آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں (یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ یے) چاہے وہ ان کو معاف کرے یا چاہے ان کو عذاب دے اس لیے کہ یہ ظالم ہیں
وَلِلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ يَغۡفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۱۲۹﴿
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے، وہ جس کو چاہے معاف کر سکتا ہے اور جس کو چاہے سزا دے سکتا ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَأۡكُلُواْ ٱلرِّبَوٰٓاْ أَضۡعَٰفٗا مُّضَٰعَفَةٗۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۱۳۰﴿
اے ایمان والو ، کئی گنا سود نہ کھاؤ، اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ
وَٱتَّقُواْ ٱلنَّارَ ٱلَّتِيٓ أُعِدَّتۡ لِلۡكَٰفِرِينَ
۱۳۱﴿
اور اس دوزخ سے بھی ڈرو جو کافروں کےلیے تیّار کی گئی ہے
وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ ۞
۱۳۲﴿
اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
۞وَسَارِعُوٓاْ إِلَىٰ مَغۡفِرَةٖ مِّن رَّبِّكُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ أُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِينَ
۱۳۳﴿
اور اپنے ربّ کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف تیزی سے آؤ جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے اور جو متّقیوں کےلیے تیّار کی گئی ہے
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي ٱلسَّرَّآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَٱلۡكَٰظِمِينَ ٱلۡغَيۡظَ وَٱلۡعَافِينَ عَنِ ٱلنَّاسِۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۳۴﴿
(متّقی وہ لوگ ہیں) جو فراخی اور تنگی ہر حال میں (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے رہتے ہیں، جو غصّے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں (یہ نیکی کرنے والے ہیں) اور اللہ نیکی کرنے والوں ہی سے محبّت کرتا ہے
وَٱلَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَٰحِشَةً أَوۡ ظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ ذَكَرُواْ ٱللَّهَ فَٱسۡتَغۡفَرُواْ لِذُنُوبِهِمۡ وَمَن يَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ إِلَّا ٱللَّهُ وَلَمۡ يُصِرُّواْ عَلَىٰ مَا فَعَلُواْ وَهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۱۳۵﴿
اور (متّقی) وہ لوگ (ہیں) کہ جب وہ بے حیائی کا کوئی کام یا اپنی جانوں پر کوئی ظلم کر بیٹھتے ہیں تو (فورًا) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور (اُس سے) اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کے علاوہ گناہوں کو معاف کر بھی کون سکتا ہے اور وہ جان بوجھ کر اپنے گناہ پر اصرار نہیں کرتے
أُوْلَـٰٓئِكَ جَزَآؤُهُم مَّغۡفِرَةٞ مِّن رَّبِّهِمۡ وَجَنَّـٰتٞ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا‌ۚ وَنِعۡمَ أَجۡرُ ٱلۡعَٰمِلِينَ
۱۳۶﴿
ایسے لوگوں کا اجر ان کے ربّ کی طرف سے مغفرت اور ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ان باغات میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اجر تو عمل کرنے والوں کا ہی اچّھا ہوتا ہے
قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِكُمۡ سُنَنٞ فَسِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَٱنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُكَذِّبِينَ
۱۳۷﴿
(اے کافرو) تم سے پہلے بھی (بہت سی قوموں کے) واقعات گزر چکے ہیں، ذرا زمین کی سیر کر کے دیکھو کہ (رسولوں کی) تکذیب کرنے والوں کا کیسا انجام ہوا
هَٰذَا بَيَانٞ لِّلنَّاسِ وَهُدٗى وَمَوۡعِظَةٞ لِّلۡمُتَّقِينَ
۱۳۸﴿
یہ (قرآن) لوگوں کےلیے (گزشتہ قوموں کے حالات کو واضح طور پر) بیان (کرتا) ہے اور یہ (قرآن) متّقیوں کےلیے ہدایت و نصیحت (کا سرچشمہ) ہے
وَلَا تَهِنُواْ وَلَا تَحۡزَنُواْ وَأَنتُمُ ٱلۡأَعۡلَوۡنَ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۱۳۹﴿
اور (اے ایمان والو ، کافروں سے مقابلہ کرتے وقت) کمزوری نہ دکھانا اور نہ غمگین ہونا اگر تم مومن ہو تو تم ہی غالب رہو گے
إِن يَمۡسَسۡكُمۡ قَرۡحٞ فَقَدۡ مَسَّ ٱلۡقَوۡمَ قَرۡحٞ مِّثۡلُهُۥ‌ۚ وَتِلۡكَ ٱلۡأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيۡنَ ٱلنَّاسِ وَلِيَعۡلَمَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَيَتَّخِذَ مِنكُمۡ شُهَدَآءَ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۴۰﴿
اگر تم کو زخم لگے ہیں تو (پہلے) اسی کی مثل ان کو بھی زخم لگ چکے ہیں، لوگوں کے درمیان یہ دن تو ہم اسی طرح بدلتے رہتے ہیں (کہ کبھی کسی کا نقصان اور کبھی کسی کا نقصان، اے ایمان والو، اس لڑائی کا مقصد یہ تھا) کہ اللہ (تمھارے عمل سے) ممیّز کر دے کہ کون (صحیح معنوں میں) ایمان لایا ہے (اور کون نہیں لایا) اور (یہ بھی مقصد تھا کہ) تم میں سے بعض کو شہادت کے مرتبہ پر فائز کرے (تمھیں نقصان پہنچانے کا یہ مقصد ہرگز نہیں تھا کہ اللہ ان ظالموں کو پسند کرتا ہے، نہیں) اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا
وَلِيُمَحِّصَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَيَمۡحَقَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۱۴۱﴿
اور (اس لڑائی کا یہ بھی مقصد تھا) کہ اللہ ایمان والوں کو خالص (مومن) بنا دے اور کافروں کا استیصال کر دے
أَمۡ حَسِبۡتُمۡ أَن تَدۡخُلُواْ ٱلۡجَنَّةَ وَلَمَّا يَعۡلَمِ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ جَٰهَدُواْ مِنكُمۡ وَيَعۡلَمَ ٱلصَّـٰبِرِينَ
۱۴۲﴿
(اے ایمان والو) کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم جنّت میں یوں ہی داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تو اللہ نے یہ معلوم نہیں کیا کہ تم میں سے کون جہاد کرنے والے ہیں اور کون ثابت قدم رہنے والے
وَلَقَدۡ كُنتُمۡ تَمَنَّوۡنَ ٱلۡمَوۡتَ مِن قَبۡلِ أَن تَلۡقَوۡهُ فَقَدۡ رَأَيۡتُمُوهُ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ
۱۴۳﴿
(اے ایمان والو) موت کے آنے سے پہلے تم (شہادت کی) موت کی تمنّا کیا کرتے تھے تو اب تم نے اسے دیکھ لیا اور (یہ سب کچھ) تمھاری نظروں کے سامنے ہوا
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٞ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِهِ ٱلرُّسُلُ‌ۚ أَفَإِيْن مَّاتَ أَوۡ قُتِلَ ٱنقَلَبۡتُمۡ عَلَىٰٓ أَعۡقَٰبِكُمۡ‌ۚ وَمَن يَنقَلِبۡ عَلَىٰ عَقِبَيۡهِ فَلَن يَضُرَّ ٱللَّهَ شَيۡـٔٗا‌ۗ وَسَيَجۡزِي ٱللَّهُ ٱلشَّـٰكِرِينَ
۱۴۴﴿
اور محمّد تو بس (اللہ کے) رسول ہیں (الٰہ نہیں ہیں کہ ہمیشہ زندہ رہیں) ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں (بتاؤ کیا اب وہ سب موجود ہیں، یقینًا سب جا چکے ہیں) تو اگر ان کو بھی موت آجائے یا یہ قتل کر دیے جائیں تو کیا تم الٹے پاؤں (کفر کی طرف) لوٹ جاؤ گے اور جو شخص الٹے پاؤں (کفر کی طرف) لوٹ جائے تو وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، اللہ شکر گزار (بندوں) کو عنقریب اچّھا بدلہ دے گا
وَمَا كَانَ لِنَفۡسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ كِتَٰبٗا مُّؤَجَّلٗا‌ۗ وَمَن يُرِدۡ ثَوَابَ ٱلدُّنۡيَا نُؤۡتِهِۦ مِنۡهَا وَمَن يُرِدۡ ثَوَابَ ٱلۡأٓخِرَةِ نُؤۡتِهِۦ مِنۡهَا‌ۚ وَسَنَجۡزِي ٱلشَّـٰكِرِينَ
۱۴۵﴿
کسی شخص کو اختیار نہیں کہ وہ (جب چاہے) بغیر اللہ کے حکم کے مر جائے، موت کا مقرّرہ وقت تو (اللہ کے ہاں) لکھا ہوا ہے (اسی وقت موت آئے گی) تو جو شخص دنیا میں (اپنے اعمال کا) بدلہ چاہے تو ہم اس کو (دنیا میں) بدلہ دے دیں گے اور جو شخص آخرت میں (اپنے اعمال کا) بدلہ چاہے تو ہم اس کو (آخرت میں) بدلہ دیں گے اور ہم شکر گزار بندوں کو عنقریب (اچّھا) بدلہ دیں گے
وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيّٖ قَٰتَلَ مَعَهُۥ رِبِّيُّونَ كَثِيرٞ فَمَا وَهَنُواْ لِمَآ أَصَابَهُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا ٱسۡتَكَانُواْ‌ۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلصَّـٰبِرِينَ
۱۴۶﴿
اور بہت سے نبی ایسے گزرے ہیں جن کی معیّت میں بہت سے اللہ والے (اللہ کے راستے میں، اللہ کے دشمنوں سے) لڑتے رہے، تو جب اللہ کے راستے میں انھیں کوئی مصیبت پہنچی تو نہ انھوں نے ہمّت ہاری، نہ کمزوری کا مظاہرہ کیا اور نہ (کافروں کے سامنے) عاجزی کا اظہار کیا (بلکہ ثابت قدم رہے) اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں سے محبّت کرتا ہے
وَمَا كَانَ قَوۡلَهُمۡ إِلَّآ أَن قَالُواْ رَبَّنَا ٱغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسۡرَافَنَا فِيٓ أَمۡرِنَا وَثَبِّتۡ أَقۡدَامَنَا وَٱنصُرۡنَا عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۱۴۷﴿
(دورانِ جنگ) ان کا قول سوائے اس کے اور کچھ نہیں تھا کہ "اے ہمارے ربّ ہمارے گناہوں کو اور ہمارے کام میں ہماری زیادتیوں کو معاف فرما دے، ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما"
فَـَٔاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ ثَوَابَ ٱلدُّنۡيَا وَحُسۡنَ ثَوَابِ ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۴۸﴿
تو اللہ نے ان کو دنیا میں (بھی اچّھا) بدلہ دیا اور آخرت میں (بھی) اچّھا بدلہ دے گا، (انھوں نے نیکیاں کیں) اور اللہ نیکیاں کرنے والوں سے ہی محبّت کرتا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِن تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمۡ عَلَىٰٓ أَعۡقَٰبِكُمۡ فَتَنقَلِبُواْ خَٰسِرِينَ
۱۴۹﴿
اے ایمان والو، اگر تم نے کافروں کی اطاعت کی تو یہ تم کو الٹے پاؤں (کفر کی طرف) لوٹا دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے
بَلِ ٱللَّهُ مَوۡلَىٰكُمۡ‌ۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلنَّـٰصِرِينَ
۱۵۰﴿
(یہ تمھارے مددگار نہیں ہیں، یہ تمھیں دھوکا دیتے ہیں) تمھارا مددگار تو اللہ ہے اور وہی سب سے اچّھا مددگار ہے
سَنُلۡقِي فِي قُلُوبِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلرُّعۡبَ بِمَآ أَشۡرَكُواْ بِٱللَّهِ مَا لَمۡ يُنَزِّلۡ بِهِۦ سُلۡطَٰنٗا‌ۖ وَمَأۡوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ‌ۖ وَبِئۡسَ مَثۡوَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۵۱﴿
(اے ایمان والو) ہم ان کافروں کے دِلوں میں (تمھارا) رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اللہ (تعالیٰ) نے کوئی دلیل نازل نہیں کی، ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا ٹھکانہ (یقینًا) بُرا (ٹھکانہ) ہے
وَلَقَدۡ صَدَقَكُمُ ٱللَّهُ وَعۡدَهُۥٓ إِذۡ تَحُسُّونَهُم بِإِذۡنِهِۦ‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا فَشِلۡتُمۡ وَتَنَٰزَعۡتُمۡ فِي ٱلۡأَمۡرِ وَعَصَيۡتُم مِّنۢ بَعۡدِ مَآ أَرَىٰكُم مَّا تُحِبُّونَ‌ۚ مِنكُم مَّن يُرِيدُ ٱلدُّنۡيَا وَمِنكُم مَّن يُرِيدُ ٱلۡأٓخِرَةَ‌ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمۡ عَنۡهُمۡ لِيَبۡتَلِيَكُمۡ‌ۖ وَلَقَدۡ عَفَا عَنكُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ ذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۵۲﴿
اللہ (تعالیٰ) نے تو اپنا (فتح و نصرت کا) وعدہ پورا کر دیا جب کہ (اے ایمان والو) تم اللہ کے حکم سے کافروں کو دھڑا دھڑ قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ خاطر خواہ فتح حاصل ہو جانے کے بعد تم نے ہمّت ہار دی، حکم (رسول) میں اختلاف کیا اور اس کی نافرمانی کر بیٹھے (نتیجہ یہ ہوا کہ تمھیں نقصان سے دو چار ہونا پڑا) تم میں سے بعض دنیا کے طلب گار ہیں اور بعض آخرت کے طلب گار ہیں (جب تم دنیا طلبی میں مالِ غنیمت پر ٹوٹ پڑے) تو اللہ نے (کافروں سے) تمھارا رُخ پھیر دیا تاکہ تمھاری آزمائش کرے (کہ تم میں سے کون مصیبت میں ثابت قدم رہتا ہے اور کون پھسل جاتا ہے) بہر حال (اے مومنین) اللہ نے تمھارے اس قصور کو معاف کر دیا کیوں کہ اللہ مومنین پر بڑا فضل کرنے والا ہے
۞إِذۡ تُصۡعِدُونَ وَلَا تَلۡوُۥنَ عَلَىٰٓ أَحَدٖ وَٱلرَّسُولُ يَدۡعُوكُمۡ فِيٓ أُخۡرَىٰكُمۡ فَأَثَٰبَكُمۡ غَمَّۢا بِغَمّٖ لِّكَيۡلَا تَحۡزَنُواْ عَلَىٰ مَا فَاتَكُمۡ وَلَا مَآ أَصَٰبَكُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ خَبِيرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ
۱۵۳﴿
(اے ایمان والو، وہ وقت یاد کرو) جب تم (پہاڑی پر) چڑھ رہے تھے اور (اتنے سراسیمہ تھے کہ) پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھتے تھے حالانکہ (اللہ کے) رسول تمھارے پیچھے کھڑے تمھیں آواز دے رہے تھے پھر اللہ نے تم کو غم پر غم پہنچایا تاکہ (غم سہنے کی تمھیں عادت ہو جائے پھر آئندہ) تم اپنے کسی نقصان پر نہ غم کرو اور نہ کسی مصیبت پر جو تمھیں پہنچے رنج کرو (اور اچّھی طرح سمجھ لو کہ) اللہ تمھارے تمام اعمال سے باخبر ہے
ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيۡكُم مِّنۢ بَعۡدِ ٱلۡغَمِّ أَمَنَةٗ نُّعَاسٗا يَغۡشَىٰ طَآئِفَةٗ مِّنكُمۡ‌ۖ وَطَآئِفَةٞ قَدۡ أَهَمَّتۡهُمۡ أَنفُسُهُمۡ يَظُنُّونَ بِٱللَّهِ غَيۡرَ ٱلۡحَقِّ ظَنَّ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ‌ۖ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ ٱلۡأَمۡرِ مِن شَيۡءٖ‌ۗ قُلۡ إِنَّ ٱلۡأَمۡرَ كُلَّهُۥ لِلَّهِ‌ۗ يُخۡفُونَ فِيٓ أَنفُسِهِم مَّا لَا يُبۡدُونَ لَكَ‌ۖ يَقُولُونَ لَوۡ كَانَ لَنَا مِنَ ٱلۡأَمۡرِ شَيۡءٞ مَّا قُتِلۡنَا هَٰهُنَا‌ۗ قُل لَّوۡ كُنتُمۡ فِي بُيُوتِكُمۡ لَبَرَزَ ٱلَّذِينَ كُتِبَ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقَتۡلُ إِلَىٰ مَضَاجِعِهِمۡ‌ۖ وَلِيَبۡتَلِيَ ٱللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمۡ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
۱۵۴﴿
پھر اللہ نے غم کے بعد اُونگھ کی صُورت میں تم پر تسکین نازل فرمائی وہ اُونگھ تم میں سے ایک جماعت پر چھا گئی اور ایک جماعت (اس حالت میں بھی ایسی رہی کہ اس) کو اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی، وہ اللہ کے متعلّق ایامِ جاہلیّت کے سے باطل گمان کر رہے تھے، وہ اس طرح کہہ رہے تھے کیا اس معاملے میں ہمیں بھی کچھ اختیار رہے؟ (اے رسول) آپ کہہ دیجیے تمام معاملات اللہ ہی کے اختیار میں ہیں (اور اے رسول) وہ اپنے دِلوں میں بہت سی باتیں مخفی رکھتے تھے، آپ پر ظاہر نہیں کرتے تھے، وہ اس طرح بھی کہہ رہے تھے کاش! اس معاملے میں ہمیں ذرا سا بھی اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ کیے جاتے (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی قسمت میں قتل ہونا لکھا ہوتا وہ (کسی نہ کسی بہانے سے) اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل ہی آتے، اور (اے ایمان والو، ان مصائب کی غرض یہ تھی) تاکہ اللہ تمھارے دِلوں میں جو کچھ تھا اس کی آزمائش کرے اور پھر دِلوں میں جو (ایمان اور خیالات) ہیں ان کی تخلیص کرے، اللہ (کو تو تمھارے دِلوں کا حال معلوم تھا کیوں کہ وہ) دِلوں کی باتوں کو خوب جانتا ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ تَوَلَّوۡاْ مِنكُمۡ يَوۡمَ ٱلۡتَقَى ٱلۡجَمۡعَانِ إِنَّمَا ٱسۡتَزَلَّهُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ بِبَعۡضِ مَا كَسَبُواْ‌ۖ وَلَقَدۡ عَفَا ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٞ
۱۵۵﴿
(اے ایمان والو) جس دن (تمھاری اور کافروں کی) جماعتوں کا مقابلہ ہوا، اس دن تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ پھیری تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے بعض اعمال کے سبب سے شیطان نے انھیں پُھسلا دیا، بہر حال اللہ نے ان کے قصور کو معاف کر دیا بےشک اللہ بہت معاف کرنے والا (اور) بُردبار ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَكُونُواْ كَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَقَالُواْ لِإِخۡوَٰنِهِمۡ إِذَا ضَرَبُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ أَوۡ كَانُواْ غُزّٗى لَّوۡ كَانُواْ عِندَنَا مَا مَاتُواْ وَمَا قُتِلُواْ لِيَجۡعَلَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ حَسۡرَةٗ فِي قُلُوبِهِمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
۱۵۶﴿
اے ایمان والو، تم ان لوگوں کی مثل نہ ہو جانا جنھوں نے کفر کیا اور جب ان کے (مسلم) بھائی (اللہ کے راستے میں) زمین میں سفر کےلیے یا جنگ کےلیے نکلے تو ان کے متعلّق کہنے لگے کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے، نہ مارے جاتے (اس موت اور قتل کا مقصد یہ تھا کہ) اللہ ان کی تمنّا کو ان کے دِلوں میں باعث حسرت بنا دے ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ ہی زندہ کرتا ہے اور اللہ ہی مارتا ہے اور (اے لوگو) جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے (وہ تمھارے اعمال سے غافل نہیں ہے)
وَلَئِن قُتِلۡتُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَوۡ مُتُّمۡ لَمَغۡفِرَةٞ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَحۡمَةٌ خَيۡرٞ مِّمَّا يَجۡمَعُونَ
۱۵۷﴿
اور (اے ایمان والو) اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کر دیے جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ کی مغفرت اور رحمت (جو تمھیں میسّر ہو گی) اس تمام مال و دولت سے بہتر ہے جو لوگ جمع کر رہے ہیں
وَلَئِن مُّتُّمۡ أَوۡ قُتِلۡتُمۡ لَإِلَى ٱللَّهِ تُحۡشَرُونَ
۱۵۸﴿
اور اگر تم مر جاؤ یا قتل ہو جاؤ بہر حال تم سب ضرور اللہ کے سامنے جمع کیے جاؤ گے
فَبِمَا رَحۡمَةٖ مِّنَ ٱللَّهِ لِنتَ لَهُمۡ‌ۖ وَلَوۡ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ ٱلۡقَلۡبِ لَٱنفَضُّواْ مِنۡ حَوۡلِكَ‌ۖ فَٱعۡفُ عَنۡهُمۡ وَٱسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ وَشَاوِرۡهُمۡ فِي ٱلۡأَمۡرِ‌ۖ فَإِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَكَّلۡ عَلَى ٱللَّهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَوَكِّلِينَ
۱۵۹﴿
(اور اے رسول) یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ آپ مومنین کےلیے بڑے نرم واقع ہوئے ہیں اور اگر آپ بدخُلق سخت دِل ہوتے تو یہ آپ کے اِردگرد سے بھاگ جاتے لہٰذا (حسبِ عادت) آپ ان کو معاف کرتے رہیں، ان کےلیے (اللہ سے) مغفرت طلب کرتے رہیں اور (انتظامی) امور میں ان سے مشورہ لے لیا کریں، پھر جب آپ کسی کام کا عزم کر لیں تو اللہ پر بھروسہ رکھیں (اور اس کام کو کر گزریں) بےشک (اللہ پر) بھروسہ رکھنے والوں سے اللہ محبّت کرتا ہے
إِن يَنصُرۡكُمُ ٱللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمۡ‌ۖ وَإِن يَخۡذُلۡكُمۡ فَمَن ذَا ٱلَّذِي يَنصُرُكُم مِّنۢ بَعۡدِهِۦ‌ۗ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ
۱۶۰﴿
اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو پھر تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا اور اگر اللہ تمھیں چھوڑ دے (تمھاری مدد و نصرت نہ کرے) تو پھر اس کے بعد کون ہے جو تمھاری مدد کرے، (اللہ کی مدد نہ ہو تو پھر تمام مادّی ساز و سامان بے کار ہیں لہٰذا) مومنین کو تو بس اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے
وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ‌ۚ وَمَن يَغۡلُلۡ يَأۡتِ بِمَا غَلَّ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفۡسٖ مَّا كَسَبَتۡ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
۱۶۱﴿
(نبی خیانت نہیں کرتا) اور نہ نبی کے یہ شایانِ شان ہے کہ وہ خیانت کرے اور جو شخص بھی خیانت کرے گا اسے خیانت سے لی ہوئی چیز لے کر آنا ہو گا پھر ہر شخص کو جو اس نے کیا ہو گا اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی
أَفَمَنِ ٱتَّبَعَ رِضۡوَٰنَ ٱللَّهِ كَمَنۢ بَآءَ بِسَخَطٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَمَأۡوَىٰهُ جَهَنَّمُ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمَصِيرُ
۱۶۲﴿
کیا وہ شخص جو اللہ کی رضا کی پیروی کرے اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو اللہ کو ناراض کر دے اور جس کا ٹھکانہ جہنّم ہو اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے (یقینًا دونوں برابر نہیں ہو سکتے)
هُمۡ دَرَجَٰتٌ عِندَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
۱۶۳﴿
اللہ کی رضا کی پیروی کرنے والوں کےلیے اللہ کے ہاں (بلند) درجے ہیں (ان کے اعمال ضائع نہیں ہوں گے) اللہ ان کے اعمال کو دیکھ رہا ہے
لَقَدۡ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ إِذۡ بَعَثَ فِيهِمۡ رَسُولٗا مِّنۡ أَنفُسِهِمۡ يَتۡلُواْ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتِهِۦ وَيُزَكِّيهِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبۡلُ لَفِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٍ
۱۶۴﴿
اللہ نے مومنین پر (بڑا) احسان کیا کہ ان میں ان ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو انھیں اللہ کی آیات پڑھ پڑھ کر سناتا ہے، ان (کے قلوب) کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور اس سے پہلے تو یہ لوگ کھلی گمراہی میں (مبتلا) تھے
أَوَلَمَّآ أَصَٰبَتۡكُم مُّصِيبَةٞ قَدۡ أَصَبۡتُم مِّثۡلَيۡهَا قُلۡتُمۡ أَنَّىٰ هَٰذَا‌ۖ قُلۡ هُوَ مِنۡ عِندِ أَنفُسِكُمۡ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۶۵﴿
اور (اے ایمان والو) یہ کیا بات ہے کہ جب تم کو (کافروں کی طرف سے) مصیبت پہنچی (تو کیوں کہ) اس سے دوگنی مصیبت تم ان کو پہنچا چکے تھے تم (تعجّب سے) کہنے لگے یہ (مصیبت ہم پر) کہاں سے آ گئی! (اے رسول) آپ کہہ دیجیے یہ تمھاری ہی طرف سے ہے (تمھارے ہی اعمال کا نتیجہ ہے) بےشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے
وَمَآ أَصَٰبَكُمۡ يَوۡمَ ٱلۡتَقَى ٱلۡجَمۡعَانِ فَبِإِذۡنِ ٱللَّهِ وَلِيَعۡلَمَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۶۶﴿
(اور اے ایمان والو) جو مصیبت تمھیں اس دن پہنچی جس دن دو۲ جماعتوں کا مقابلہ ہوا تو (وہ مصیبت) اللہ ہی کے حکم سے پہنچی، (اس کا مقصد یہ تھا کہ) اللہ مومنین کو (منافقین سے) ممیّز کر دے
وَلِيَعۡلَمَ ٱلَّذِينَ نَافَقُواْ‌ۚ وَقِيلَ لَهُمۡ تَعَالَوۡاْ قَٰتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَوِ ٱدۡفَعُواْ‌ۖ قَالُواْ لَوۡ نَعۡلَمُ قِتَالٗا لَّٱتَّبَعۡنَٰكُمۡ‌ۗ هُمۡ لِلۡكُفۡرِ يَوۡمَئِذٍ أَقۡرَبُ مِنۡهُمۡ لِلۡإِيمَٰنِ‌ۚ يَقُولُونَ بِأَفۡوَٰهِهِم مَّا لَيۡسَ فِي قُلُوبِهِمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا يَكۡتُمُونَ
۱۶۷﴿
اور منافقین کو (مومنین سے) ممیّز کر دے، (منافقین کی تو حالت یہ تھی کہ) جب ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کے راستے میں لڑو یا (کم از کم) دفاع ہی کرو تو انھوں نے کہا اگر ہمیں لڑائی کا علم ہوا تو ہم ضرور تمھارا ساتھ دیں گے، (ان کی قلبی کیفیّت یہ تھی کہ) وہ اس دن ایمان کے مقابلے میں کفر ہی کے قریب تھے، وہ اپنی زبانوں سے ایسی بات کہہ رہے تھے جو ان کے دِل میں نہیں تھی اور اللہ کو خوب معلوم تھا جو کچھ یہ (اپنے دِلوں میں) چُھپا رہے تھے
ٱلَّذِينَ قَالُواْ لِإِخۡوَٰنِهِمۡ وَقَعَدُواْ لَوۡ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُواْ‌ۗ قُلۡ فَٱدۡرَءُواْ عَنۡ أَنفُسِكُمُ ٱلۡمَوۡتَ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۱۶۸﴿
یہ لوگ (جنگ میں شریک نہیں ہوئے بلکہ گھروں میں) بیٹھے رہے اور اپنے ان بھائیوں کے متعلّق (جو جنگ میں شریک ہوئے اور قتل ہو گئے) کہتے ہیں کہ اگر یہ ہمارا کہنا مان لیتے تو قتل نہ ہوتے (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تم (واقعی اس دعویٰ میں) سچّے ہو (کہ موت کو اپنی تدبیر سے ٹال سکتے ہو) تو اب موت کو اپنے پاس نہ آنے دینا
وَلَا تَحۡسَبَنَّ ٱلَّذِينَ قُتِلُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمۡوَٰتَۢا‌ۚ بَلۡ أَحۡيَآءٌ عِندَ رَبِّهِمۡ يُرۡزَقُونَ
۱۶۹﴿
جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہو جائیں انھیں مُردہ نہ سمجھنا بلکہ وہ تو اپنے ربّ کے پاس زندہ ہیں، انھیں رزق دیا جا رہا ہے
فَرِحِينَ بِمَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ وَيَسۡتَبۡشِرُونَ بِٱلَّذِينَ لَمۡ يَلۡحَقُواْ بِهِم مِّنۡ خَلۡفِهِمۡ أَلَّا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۱۷۰﴿
(اور) جو کچھ اللہ انھیں اپنے فضل سے عطا کر رہا ہے اس میں و شاداں و فرحاں ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے ہیں اور ان سے (ابھی) ملے نہیں ان کے متعلّق بھی وہ خوشیاں منا رہے ہیں کہ انھیں بھی (وہاں پہنچ کر) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
۞يَسۡتَبۡشِرُونَ بِنِعۡمَةٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَفَضۡلٖ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۷۱﴿
وہ لوگ بھی اللہ کی نعمت اور فضل میں (سرشار ہو کر) خوشیاں منائیں گے اور (یہ بات معلوم کر کے بھی بہت خوش ہوں گے کہ) اللہ مومنین کے اجر کو ضائع نہیں کرتا
ٱلَّذِينَ ٱسۡتَجَابُواْ لِلَّهِ وَٱلرَّسُولِ مِنۢ بَعۡدِ مَآ أَصَابَهُمُ ٱلۡقَرۡحُ‌ۚ لِلَّذِينَ أَحۡسَنُواْ مِنۡهُمۡ وَٱتَّقَوۡاْ أَجۡرٌ عَظِيمٌ
۱۷۲﴿
جن لوگوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اُس کے رسول کے حکم کو قبول کیا ان میں سے نیکی کرنے والوں اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کےلیے بڑا اجر ہے
ٱلَّذِينَ قَالَ لَهُمُ ٱلنَّاسُ إِنَّ ٱلنَّاسَ قَدۡ جَمَعُواْ لَكُمۡ فَٱخۡشَوۡهُمۡ فَزَادَهُمۡ إِيمَٰنٗا وَقَالُواْ حَسۡبُنَا ٱللَّهُ وَنِعۡمَ ٱلۡوَكِيلُ
۱۷۳﴿
یہ وہ لوگ ہیں جب ان سے لوگوں نے آ کر کہا کہ کفّار نے تمھارے مقابلے کےلیے (ایک بڑا لشکر) جمع کیا ہے ان سے ڈرو (اور اپنے بچنے کی فکر کرو) تو (وہ ڈگمگائے نہیں بلکہ) ان کا ایمان اور زیادہ ہو گیا، انھوں نے کہا ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچّھا کارساز ہے
فَٱنقَلَبُواْ بِنِعۡمَةٖ مِّنَ ٱللَّهِ وَفَضۡلٖ لَّمۡ يَمۡسَسۡهُمۡ سُوٓءٞ وَٱتَّبَعُواْ رِضۡوَٰنَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ ذُو فَضۡلٍ عَظِيمٍ
۱۷۴﴿
(حکم کی تعمیل میں مسلمین نے کفّار پر حملہ کیا) پھر وہ اللہ کی نعمت اور فضل سے مالا مال ہو کر واپس لوٹے، انھیں کوئی نقصان نہ پہنچا، وہ اللہ کی رضا کی پیروی کرتے رہے (لہٰذا ان پر اللہ کا بڑا فضل ہوا) اور اللہ بڑے فضل والا ہے
إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ ٱلشَّيۡطَٰنُ يُخَوِّفُ أَوۡلِيَآءَهُۥ فَلَا تَخَافُوهُمۡ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۱۷۵﴿
(اے ایمان والو) یہ شیطان ہے جو تمھیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے، تم ان سے نہ ڈرنا بلکہ اگر تم مومن ہو تو مجھ ہی سے ڈرنا
وَلَا يَحۡزُنكَ ٱلَّذِينَ يُسَٰرِعُونَ فِي ٱلۡكُفۡرِ‌ۚ إِنَّهُمۡ لَن يَضُرُّواْ ٱللَّهَ شَيۡـٔٗا‌ۗ يُرِيدُ ٱللَّهُ أَلَّا يَجۡعَلَ لَهُمۡ حَظّٗا فِي ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيمٌ
۱۷۶﴿
اور (اے رسول) جو لوگ کفر میں تیزی سے رواں دواں ہیں ان سے آپ غمگین نہ ہوں، وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اللہ نے تو یہ ارادہ کر لیا ہے کہ آخرت میں انھیں کوئی حصّہ نہیں دے گا بلکہ (وہاں) ان کےلیے (بہت) بڑا عذاب ہو گا
إِنَّ ٱلَّذِينَ ٱشۡتَرَوُاْ ٱلۡكُفۡرَ بِٱلۡإِيمَٰنِ لَن يَضُرُّواْ ٱللَّهَ شَيۡـٔٗا‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۱۷۷﴿
بےشک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے، ان کےلیے دردناک عذاب ہو گا
وَلَا يَحۡسَبَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَنَّمَا نُمۡلِي لَهُمۡ خَيۡرٞ لِّأَنفُسِهِمۡ‌ۚ إِنَّمَا نُمۡلِي لَهُمۡ لِيَزۡدَادُوٓاْ إِثۡمٗا‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٞ مُّهِينٞ
۱۷۸﴿
اور جو لوگ کفر کر رہے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ جو ڈھیل ہم انھیں دے رہے ہیں وہ ڈھیل ان کے حق میں بہتر ہے، (نہیں) ہم تو اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں کہ یہ اور زیادہ گناہ کر لیں (پھر) ان کےلیے ذلیل و خوار کرنے والا عذاب ہے
مَّا كَانَ ٱللَّهُ لِيَذَرَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ عَلَىٰ مَآ أَنتُمۡ عَلَيۡهِ حَتَّىٰ يَمِيزَ ٱلۡخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِ‌ۗ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُطۡلِعَكُمۡ عَلَى ٱلۡغَيۡبِ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَجۡتَبِي مِن رُّسُلِهِۦ مَن يَشَآءُ‌ۖ فَـَٔامِنُواْ بِٱللَّهِ وَرُسُلِهِۦ‌ۚ وَإِن تُؤۡمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمۡ أَجۡرٌ عَظِيمٞ
۱۷۹﴿
(اے ایمان والو) جس حالت میں اس وقت تم ہو اس حالت میں اللہ مومنین کو نہیں چھوڑ تا جب تک ناپاک اور پاک لوگوں میں امتیاز نہ پیدا کر دے اور اللہ یہ بھی نہیں کرتا کہ تم سب کو غیب کی باتیں (براہِ راست) بتائے بلکہ (اس کام کےلیے) اللہ جن کو چاہتا ہے اپنا رسول منتخب کرتا ہے لہٰذا تم اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان رکھو اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ شعار بن جاؤ تو تمھارے لیے بڑا اجر ہے
وَلَا يَحۡسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَبۡخَلُونَ بِمَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ هُوَ خَيۡرٗا لَّهُم‌ۖ بَلۡ هُوَ شَرّٞ لَّهُمۡ‌ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُواْ بِهِۦ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۗ وَلِلَّهِ مِيرَٰثُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
۱۸۰﴿
اور جو لوگ اپنے مالوں میں جو اللہ نے اپنے فضل سے انھیں عطا فرمایا ہے بُخل کرتے ہیں (اللہ کے راستے میں اسے خرچ نہیں کرتے) وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے حق میں اچّھا ہے (نہیں) بلکہ وہ ان کے حق میں بہت بُرا ہے جس مال کو خرچ کرنے میں یہ بُخل کر رہے ہیں قیامت کے دن وہ مال (ان کی گردنوں میں) طوق بناکر ڈالا جائے گا (یہ اس مال کو دنیا میں چھوڑ کر چلے جائیں گے، پھر اللہ ہی اس کا وارث ہو گا) اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین (غرض کہ ہر چیز) کا وارث ہے اور (اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے بلکہ) جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے
لَّقَدۡ سَمِعَ ٱللَّهُ قَوۡلَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ فَقِيرٞ وَنَحۡنُ أَغۡنِيَآءُۘ سَنَكۡتُبُ مَا قَالُواْ وَقَتۡلَهُمُ ٱلۡأَنۢبِيَآءَ بِغَيۡرِ حَقّٖ وَنَقُولُ ذُوقُواْ عَذَابَ ٱلۡحَرِيقِ
۱۸۱﴿
اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی ہیں، جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں ہم عنقریب اس کا فیصلہ کریں گے اور ان کے انبیا کو ناحق قتل کرنے کا بھی (فیصلہ کریں گے) پھر ہم ان سے کہیں گے کہ اب عذابِ سوزاں کا مزا چکھو
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيكُمۡ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَيۡسَ بِظَلَّامٖ لِّلۡعَبِيدِ
۱۸۲﴿
یہ ان اعمال کی سزا ہے جو تم نے (موت سے پہلے ہی) آگے بھیج دیے تھے (تم پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہو گا، اس لیے کہ) اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا
ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ عَهِدَ إِلَيۡنَآ أَلَّا نُؤۡمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأۡتِيَنَا بِقُرۡبَانٖ تَأۡكُلُهُ ٱلنَّارُ‌ۗ قُلۡ قَدۡ جَآءَكُمۡ رُسُلٞ مِّن قَبۡلِي بِٱلۡبَيِّنَٰتِ وَبِٱلَّذِي قُلۡتُمۡ فَلِمَ قَتَلۡتُمُوهُمۡ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۱۸۳﴿
(اللہ نے ان لوگوں کی بات بھی سن لی ہے) جو کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے یہ عہد لے لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر اس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی پیش نہ کرے جس کو (آسمان سے) آگ آ کر جلا ڈالے، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ مجھ سے پہلے بہت سے رسول (بڑے بڑے) معجزات لے کر آئے اور وہ معجزہ بھی لے کر آئے جس کا تم نے مطالبہ کیا ہے تو پھر اگر تم (اپنی بات میں) سچّے ہو تو (ان پر ایمان کیوں نہ لائے) کیوں انھیں قتل کرتے رہے
فَإِن كَذَّبُوكَ فَقَدۡ كُذِّبَ رُسُلٞ مِّن قَبۡلِكَ جَآءُو بِٱلۡبَيِّنَٰتِ وَٱلزُّبُرِ وَٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡمُنِيرِ
۱۸۴﴿
(اے رسول) اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں (تو کوئی نئی بات نہیں) آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب کی جا چکی ہے حالانکہ وہ واضح دلائل و براہین، صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے
كُلُّ نَفۡسٖ ذَآئِقَةُ ٱلۡمَوۡتِ‌ۗ وَإِنَّمَا تُوَفَّوۡنَ أُجُورَكُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۖ فَمَن زُحۡزِحَ عَنِ ٱلنَّارِ وَأُدۡخِلَ ٱلۡجَنَّةَ فَقَدۡ فَازَ‌ۗ وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَآ إِلَّا مَتَٰعُ ٱلۡغُرُورِ
۱۸۵﴿
ہر جان کو موت کا مزا چکھنا ہے پھر (اے لوگو) قیامت کے دن تم سب کو تمھارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا تو (اس دن) جو شخص دوزخ سے بچ گیا اور جنّت میں داخل کر دیا گیا تو وہ کامیاب ہو گیا (کیوں کہ اصلی زندگی تو جنّت کی زندگی ہے) دنیا کی زندگی تو کچھ نہیں بس ایک دھوکہ کا مال و متاع ہے
۞لَتُبۡلَوُنَّ فِيٓ أَمۡوَٰلِكُمۡ وَأَنفُسِكُمۡ وَلَتَسۡمَعُنَّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَمِنَ ٱلَّذِينَ أَشۡرَكُوٓاْ أَذٗى كَثِيرٗا‌ۚ وَإِن تَصۡبِرُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ذَٰلِكَ مِنۡ عَزۡمِ ٱلۡأُمُورِ
۱۸۶﴿
(اے ایمان والو) تمھارے مالوں اور تمھاری جانوں (کے نقصان) سے تمھاری آزمائش کی جائے گی اور تمھیں ان لوگوں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی اور ان لوگوں سے جو شرک کر رہے ہیں بہت سی دِل آزار باتیں سننی ہوں گی، پھر اگر تم نے صبر کیا اور تقویٰ اختیار کیا تو یہ بڑے عزم و ہمّت کے کام ہیں
وَإِذۡ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَٰقَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ لَتُبَيِّنُنَّهُۥ لِلنَّاسِ وَلَا تَكۡتُمُونَهُۥ فَنَبَذُوهُ وَرَآءَ ظُهُورِهِمۡ وَٱشۡتَرَوۡاْ بِهِۦ ثَمَنٗا قَلِيلٗا‌ۖ فَبِئۡسَ مَا يَشۡتَرُونَ
۱۸۷﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے ان لوگوں سے عہد لیا جن کو کتاب دی گئی تھی کہ تم اس کتاب کو لوگوں کے سامنے صاف صاف بیان کرتے رہنا اور اس (کی کسی بات) کو نہ چُھپانا لیکن (انھوں نے عہد کرنے کے بعد) اسے پسِ پشت ڈال رکھا ہے اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا فائدہ حاصل کر رہے ہیں (خبردار) جو فائدہ یہ حاصل کر رہے ہیں وہ (بہت) بُرا ہے
لَا تَحۡسَبَنَّ ٱلَّذِينَ يَفۡرَحُونَ بِمَآ أَتَواْ وَّيُحِبُّونَ أَن يُحۡمَدُواْ بِمَا لَمۡ يَفۡعَلُواْ فَلَا تَحۡسَبَنَّهُم بِمَفَازَةٖ مِّنَ ٱلۡعَذَابِ‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۱۸۸﴿
جو لوگ اپنے مکر و فریب سے خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کو جو بات انھوں نے (ظاہر) نہیں کی اس پر ان کی تعریف کی جائے ان کے متعلّق ہرگز نہ سمجھنا کہ وہ عذاب سے بچ جائیں گے (نہیں) ان کےلیے دردناک عذاب ہے
وَلِلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
۱۸۹﴿
آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کےلیے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
إِنَّ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ لَأٓيَٰتٖ لِّأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۱۹۰﴿
بےشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں عقل مندوں کےلیے نشانیاں ہیں
ٱلَّذِينَ يَذۡكُرُونَ ٱللَّهَ قِيَٰمٗا وَقُعُودٗا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمۡ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلۡقِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ هَٰذَا بَٰطِلٗا سُبۡحَٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ ٱلنَّارِ
۱۹۱﴿
(یہ عقل مند لوگ وہ ہیں) جو کھڑے، بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر (لیٹے ہر حال میں) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے رہتے ہیں (کہ یہ کیوں بنائے گئے ہیں؟ پھر غور و فکر کرتے کرتے خود ہی کہنے لگتے ہیں کہ) اے ہمارے ربّ تو نے ان کو بے مقصد نہیں بنایا، تیری ذات (بے مقصد کام کرنے سے بلکہ) ہر بُرائی سے پاک ہے، (ان کا ضرور کوئی مقصد ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کے ذریعے ہماری آزمائش کرے، اے ہمارے ربّ اگر ہم آزمائش میں پورے نہ اتریں) تو (ہمیں معاف فرمانا اور) ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچانا
رَبَّنَآ إِنَّكَ مَن تُدۡخِلِ ٱلنَّارَ فَقَدۡ أَخۡزَيۡتَهُۥ‌ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنۡ أَنصَارٖ
۱۹۲﴿
اے ہمارے ربّ تو نے جس کو دوزخ میں داخل کر دیا تو پھر تونے اس کو ضرور رُسوا کردیا اور (جسے تو رُسوا کرے اس کی مدد کون کر سکتا ہے ہمارا ایمان ہے کہ) ظالموں کا (وہاں) کوئی مددگار نہ ہو گا
رَّبَّنَآ إِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِيٗا يُنَادِي لِلۡإِيمَٰنِ أَنۡ ءَامِنُواْ بِرَبِّكُمۡ فَـَٔامَنَّا‌ۚ رَبَّنَا فَٱغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرۡ عَنَّا سَيِّـَٔاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ ٱلۡأَبۡرَارِ
۱۹۳﴿
اے ہمارے ربّ ہم نے ایک منادی کی آواز سنی ہے جو ایمان لانے کےلیے پکار رہا تھا (وہ یہ کہہ رہا تھا) کہ اپنے ربّ پر ایمان لاؤ، ہم ایمان لے آئے اے ہمارے ربّ ہمارے گناہوں کو بخش دے، ہماری بُرائیوں کو مٹا دے اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمیں پورا پورا اجر عطا فرما
رَبَّنَا وَءَاتِنَا مَا وَعَدتَّنَا عَلَىٰ رُسُلِكَ وَلَا تُخۡزِنَا يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۖ إِنَّكَ لَا تُخۡلِفُ ٱلۡمِيعَادَ
۱۹۴﴿
اور اے ہمارے ربّ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے جن نعمتوں کے دینے کا ہم سے وعدہ کیا ہے وہ نعمتیں ہمیں عطا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رُسوا نہ کرنا، بےشک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا
فَٱسۡتَجَابَ لَهُمۡ رَبُّهُمۡ أَنِّي لَآ أُضِيعُ عَمَلَ عَٰمِلٖ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوۡ أُنثَىٰ‌ۖ بَعۡضُكُم مِّنۢ بَعۡضٖ‌ۖ فَٱلَّذِينَ هَاجَرُواْ وَأُخۡرِجُواْ مِن دِيَٰرِهِمۡ وَأُوذُواْ فِي سَبِيلِي وَقَٰتَلُواْ وَقُتِلُواْ لَأُكَفِّرَنَّ عَنۡهُمۡ سَيِّـَٔاتِهِمۡ وَلَأُدۡخِلَنَّهُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ ثَوَابٗا مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ‌ۚ وَٱللَّهُ عِندَهُۥ حُسۡنُ ٱلثَّوَابِ
۱۹۵﴿
ایسے لوگوں کی دعا کو ان کا ربّ شرفِ قبولیّت بخشتا ہے (اور فرماتا ہے) میں تم میں سے کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل کو خواہ وہ عمل کرنے والا مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا، تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو، (تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مرد کے اعمال تو قبول ہوں اور عورت کے اعمال قبول نہ ہوں) الغرض جو لوگ (میرے راستے میں) ہجرت کریں، اپنے گھروں سے نکالے جائیں میرے راستے میں تکلیف دیے جائیں، لڑیں اور قتل کیے جائیں تو میں ان کے تمام گناہوں کو مٹا دوں گا اور ان کو ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، یہ اللہ کی طرف سے انھیں (ان کے نیک اعمال کا) بدلہ ملے گا اور اللہ کے ہاں (نیک اعمال کا) بہت اچّھا بدلہ ہے
لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فِي ٱلۡبِلَٰدِ
۱۹۶﴿
(اے رسول) شہروں میں کافروں کی چہل پہل آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے
مَتَٰعٞ قَلِيلٞ ثُمَّ مَأۡوَىٰهُمۡ جَهَنَّمُ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ
۱۹۷﴿
یہ تو تھوڑا سا عارضی فائدہ ہے، پھر (انجامِ کار تو) ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے
لَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ رَبَّهُمۡ لَهُمۡ جَنَّـٰتٞ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا نُزُلٗا مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيۡرٞ لِّلۡأَبۡرَارِ
۱۹۸﴿
البتّہ جو لوگ اپنے ربّ سے ڈرتے رہے ان کےلیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کی طرف سے ان کی مہمانی ہو گی اور جو کچھ اللہ کے ہاں نیک لوگوں کےلیے ہے وہ بہت اچّھا ہے
وَإِنَّ مِنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ لَمَن يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكُمۡ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِمۡ خَٰشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشۡتَرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ ثَمَنٗا قَلِيلًا‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۱۹۹﴿
(اے ایمان والو) اہلِ کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس کتاب پر بھی ایمان لاتے ہیں جو تم پر نازل کی گئی اور اس کتاب پر بھی ایمان لائے جو ان پر نازل کی گئی، وہ اللہ کے آگے عاجزی کرتے ہیں، اللہ کی آیات کو بیچ کر تھوڑی قیمت حاصل نہیں کرتے ایسے لوگوں کےلیے ان کے ربّ کے پاس اجر ہے، بےشک اللہ جلدی حساب لینے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱصۡبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۲۰۰﴿
اے ایمان والو، (خود بھی) ثابت قدم رہو اور (دوسروں کو بھی) ثابت قدم رکھو، مورچوں پر ڈٹے رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ

Share This Surah, Choose Your Platform!