Al-Fajrسُوۡرَةُ الفَجر
هَلۡ فِي ذَٰلِكَ قَسَمٞ لِّذِي حِجۡرٍ
﴾۵﴿
کیا ان قسموں میں اہلِ عقل کےلیے (کوئی اہمیت) نہیں؟ (یقینًا ہے، تو پھر سن لو کہ مخالفینِ رسول ضرور تباہ و برباد ہوں گے)
أَلَمۡ تَرَ كَيۡفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ
﴾۶﴿
ٱلَّتِي لَمۡ يُخۡلَقۡ مِثۡلُهَا فِي ٱلۡبِلَٰدِ
﴾۸﴿
وَثَمُودَ ٱلَّذِينَ جَابُواْ ٱلصَّخۡرَ بِٱلۡوَادِ
﴾۹﴿
فَأَمَّا ٱلۡإِنسَٰنُ إِذَا مَا ٱبۡتَلَىٰهُ رَبُّهُۥ فَأَكۡرَمَهُۥ وَنَعَّمَهُۥ فَيَقُولُ رَبِّيٓ أَكۡرَمَنِ
﴾۱۵﴿
تو (اے رسول) انسان (کی بھی عجیب حالت ہے کہ) جب اس کا ربّ اسے آزماتا ہے، عزّت بخشتا ہے اور نعمت سے سرفراز فرماتا ہے تو کہتا ہے میرے ربّ نے مجھے عزّت بخشی
وَأَمَّآ إِذَا مَا ٱبۡتَلَىٰهُ فَقَدَرَ عَلَيۡهِ رِزۡقَهُۥ فَيَقُولُ رَبِّيٓ أَهَٰنَنِ
﴾۱۶﴿
كَلَّاۖ بَل لَّا تُكۡرِمُونَ ٱلۡيَتِيمَ
﴾۱۷﴿
كَـلَّآ ۖ إِذَا دُكَّتِ ٱلۡأَرۡضُ دَكّٗا دَكّٗا
﴾۲۱﴿
(قیامت کے متعلّق کافروں کا خیال) ہرگز (صحیح) نہیں (وہ آئے گی اور ضرور آئے گی) جب زمین ہموار کر دی جائے گی
وَجِاْيٓءَ يَوۡمَئِذِۭ بِجَهَنَّمَۚ يَوۡمَئِذٖ يَتَذَكَّرُ ٱلۡإِنسَٰنُ وَأَنَّىٰ لَهُ ٱلذِّكۡرَىٰ
﴾۲۳﴿
اس دن جہنّم کو بھی لایا جائے گا تو اس دن انسان نصیحت حاصل کرے گا لیکن اس دن نصیحت کہاں (فائدہ دے گی)
يَقُولُ يَٰلَيۡتَنِي قَدَّمۡتُ لِحَيَاتِي
﴾۲۴﴿
فَيَوۡمَئِذٖ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُۥٓ أَحَدٞ
﴾۲۵﴿
يَـٰٓأَيَّتُهَا ٱلنَّفۡسُ ٱلۡمُطۡمَئِنَّةُ
﴾۲۷﴿
ٱرۡجِعِيٓ إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةٗ مَّرۡضِيَّةٗ
﴾۲۸﴿