AL-Maedaسُوۡرَةُ المَائدة

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَوۡفُواْ بِٱلۡعُقُودِ‌ۚ أُحِلَّتۡ لَكُم بَهِيمَةُ ٱلۡأَنۡعَٰمِ إِلَّا مَا يُتۡلَىٰ عَلَيۡكُمۡ غَيۡرَ مُحِلِّي ٱلصَّيۡدِ وَأَنتُمۡ حُرُمٌ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ يَحۡكُمُ مَا يُرِيدُ
۱﴿
اے ایمان والو، اپنے عہدوں کو پورا کیا کرو تمھارے لیے (اونٹ، گائے، بکری وغیرہ کی قسم کے تمام) چوپائے حلال کر دیے گئے ہیں سوائے ان کے جو تم کو پڑھ کر سنائے جانے والے ہیں، البتّہ جب تم احرام باندھے ہوئے ہو تو شکار کو حلال نہ سمجھنا (یعنی حالتِ احرام میں حلال جانوروں کا شکار بھی حرام ہے یہ اللہ کا حکم ہے اور) اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُحِلُّواْ شَعَـٰٓئِرَ ٱللَّهِ وَلَا ٱلشَّهۡرَ ٱلۡحَرَامَ وَلَا ٱلۡهَدۡيَ وَلَا ٱلۡقَلَـٰٓئِدَ وَلَآ ءَآمِّينَ ٱلۡبَيۡتَ ٱلۡحَرَامَ يَبۡتَغُونَ فَضۡلٗا مِّن رَّبِّهِمۡ وَرِضۡوَٰنٗا‌ۚ وَإِذَا حَلَلۡتُمۡ فَٱصۡطَادُواْ‌ۚ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَـَٔانُ قَوۡمٍ أَن صَدُّوكُمۡ عَنِ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ أَن تَعۡتَدُواْۘ وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۲﴿
اے ایمان والو، اللہ کے شعائر کی بے حُرمتی نہ کیا کرو، نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی (جن کو اللہ کی نذر کر دیا گیا ہو اور نہ ان کو) جن کے گلے میں (بطور علامت) پٹے پڑے ہوئے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو مسجدِ حرام کی زیارت کی نیّت سے اپنے ربّ کا فضل اور (اُس کی) رضا تلاش کرتے ہوئے چلے جا رہے ہوں اور (اے ایمان والو، حالتِ احرام میں تم کو شکار سے روک دیا گیا ہے لیکن) جب تم احرام اتار دو تو پھر شکار کر سکتے ہو اور (اے ایمان والو) اس قوم کی دشمنی جس قوم نے تمھیں مسجدِ حرام جانے سے روک دیا تھا تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان کے ساتھ زیادتی کرو اور (اے ایمان والو) نیکی اور تقویٰ (کے کاموں) میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا کرو لیکن گناہ اور ظلم و زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کیا کرو، اللہ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے
حُرِّمَتۡ عَلَيۡكُمُ ٱلۡمَيۡتَةُ وَٱلدَّمُ وَلَحۡمُ ٱلۡخِنزِيرِ وَمَآ أُهِلَّ لِغَيۡرِ ٱللَّهِ بِهِۦ وَٱلۡمُنۡخَنِقَةُ وَٱلۡمَوۡقُوذَةُ وَٱلۡمُتَرَدِّيَةُ وَٱلنَّطِيحَةُ وَمَآ أَكَلَ ٱلسَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيۡتُمۡ وَمَا ذُبِحَ عَلَى ٱلنُّصُبِ وَأَن تَسۡتَقۡسِمُواْ بِٱلۡأَزۡلَٰمِ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ فِسۡقٌ‌ۗ ٱلۡيَوۡمَ يَئِسَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡهُمۡ وَٱخۡشَوۡنِ‌ۚ ٱلۡيَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِينَكُمۡ وَأَتۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلۡإِسۡلَٰمَ دِينٗا‌ۚ فَمَنِ ٱضۡطُرَّ فِي مَخۡمَصَةٍ غَيۡرَ مُتَجَانِفٖ لِّإِثۡمٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۳﴿
(اے ایمان والو ، اب تم کو ان جانوروں کے نام پڑھ کر سنائے جاتے ہیں جو تم پر حرام کر دیے گئے ہیں، سنو) تم پر مُردار، خون، سور کا گوشت اور وہ جانور حرام کر دیا گیا ہے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کےلیے نامزد کر دیا گیا ہو اور گلا گھٹ کر مر جانے والا جانور، چوٹ لگ کر مر جانے والا جانور، گر کر مر جانے والا جانور، سینگ لگ کر مر جانے والا جانور اور وہ جانور بھی جس کو کسی درندے نے کھایا ہو حرام کر دیا گیا ہے سوائے اس جانور کے جو (تمھیں زندہ مل جائے اور) تم (اسے مرنے سے پہلے) ذبح کر لو اور وہ جانور بھی (تم پر حرام کر دیا گیا ہے) جو (غیرُ اللہ کے) آستانہ پر ذبح کیا گیا ہو اور (سنو تم پر یہ بھی حرام ہے) کہ تم تیروں کے ذریعے قسمت کا حال معلوم کرو، یہ سب گناہ کے کام ہیں، اب کافر تمھارے دین (کو ناکام کرنے) سے مایوس ہو چکے ہیں تو ان سے نہ ڈرو بس مجھ سے ڈرتے رہو آج میں نے تمھارے لیے تمھارے دین کو کامل کر دیا اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا (اور کیوں کہ دین کامل ہو گیا لہٰذا اب اور کوئی چیز حرام نہیں ہو گی، جو چیزیں حرام کر دی گئی ہیں، بس انھیں حرام سمجھ لو انھیں ہرگز نہ کھاؤ) البتّہ جو شخص سخت بھوک سے پریشان ہو (تو وہ شخص ان حرام چیزوں میں سے کھا سکتا ہے) بشرط یہ کہ گناہ کی طرف مائل ہونے کی نیّت نہ ہو تو (ایسی حالت میں حرام چیز کھانے کو اللہ معاف کر دے گا کیوں کہ) اللہ بہت معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
يَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَآ أُحِلَّ لَهُمۡ‌ۖ قُلۡ أُحِلَّ لَكُمُ ٱلطَّيِّبَٰتُ وَمَا عَلَّمۡتُم مِّنَ ٱلۡجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ ٱللَّهُ‌ۖ فَكُلُواْ مِمَّآ أَمۡسَكۡنَ عَلَيۡكُمۡ وَٱذۡكُرُواْ ٱسۡمَ ٱللَّهِ عَلَيۡهِ‌ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۴﴿
(اے رسول) لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کون سی چیزیں ان کےلیے حلال ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ تمام پاک چیزیں تم پر حلال ہیں اور وہ شکار بھی (تمھارے لیے حلال ہے) جو تم نے ایسے شکاری جانوروں کے ذریعے کیا ہو جن کو تم نے تعلیم دی ہو، شکار کے لیے سدھایا ہو اور اس طرح تعلیم دی ہو جس طرح تمھیں اللہ نے تعلیم دی ہے تو (ایسے سدھائے ہوئے) شکاری جانور اگر شکار کو تمھارے لیے روکے رکھیں (خود نہ کھائیں) تو تم اس میں سے کھا سکتے ہو اور (اس بات کو یاد رکھو کہ شکاری جانور چھوڑتے وقت) اس پر اللہ کا نام لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو بےشک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے
ٱلۡيَوۡمَ أُحِلَّ لَكُمُ ٱلطَّيِّبَٰتُ‌ۖ وَطَعَامُ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ حِلّٞ لَّكُمۡ وَطَعَامُكُمۡ حِلّٞ لَّهُمۡ‌ۖ وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنَٰتِ وَٱلۡمُحۡصَنَٰتُ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ إِذَآ ءَاتَيۡتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحۡصِنِينَ غَيۡرَ مُسَٰفِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِيٓ أَخۡدَانٖ‌ۗ وَمَن يَكۡفُرۡ بِٱلۡإِيمَٰنِ فَقَدۡ حَبِطَ عَمَلُهُۥ وَهُوَ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۵﴿
(اے ایمان والو) آج تمھارے لیے تمام پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں مزید برآں اہل کتاب کا کھانا تمھارے لیے حلال ہے اور تمھارا کھانا ان کےلیے حلال ہے، مومنات میں سے پاک دامن عورتیں (تمھارے لیے حلال ہیں) اور جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے ان کی پاک دامن عورتیں بھی (تم پر حلال ہیں) بشرط یہ کہ ان کا مہر ان کو ادا کر دو اور ان کو مستقل طور پر نکاح میں رکھنے کی نیّت ہو، نہ یہ کہ (چند دن) مزے اڑا کر چھوڑ دینے کی نیّت ہو اور (دیکھو) ایسا بھی نہ کرنا کہ کسی عورت کو خفیہ طور پر (اپنا) دوست بناؤ اور جو شخص ایمان کے ساتھ کفر کرے (یعنی ممنوعہ کاموں کو حلال سمجھے) تو اس کے تمام اعمال ضائع ہو جائیں گے اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا قُمۡتُمۡ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ فَٱغۡسِلُواْ وُجُوهَكُمۡ وَأَيۡدِيَكُمۡ إِلَى ٱلۡمَرَافِقِ وَٱمۡسَحُواْ بِرُءُوسِكُمۡ وَأَرۡجُلَكُمۡ إِلَى ٱلۡكَعۡبَيۡنِ‌ۚ وَإِن كُنتُمۡ جُنُبٗا فَٱطَّهَّرُواْ‌ۚ وَإِن كُنتُم مَّرۡضَىٰٓ أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوۡ جَآءَ أَحَدٞ مِّنكُم مِّنَ ٱلۡغَآئِطِ أَوۡ لَٰمَسۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُواْ مَآءٗ فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدٗا طَيِّبٗا فَٱمۡسَحُواْ بِوُجُوهِكُمۡ وَأَيۡدِيكُم مِّنۡهُ‌ۚ مَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيَجۡعَلَ عَلَيۡكُم مِّنۡ حَرَجٖ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمۡ وَلِيُتِمَّ نِعۡمَتَهُۥ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۶﴿
اے ایمان والو ، جب تم نماز پڑھنے کےلیے کھڑے ہوا کرو تو (پہلے) اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لیا کرو، اپنے سروں پر مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک اپنے پیر بھی دھو لیا کرو اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نماز سے پہلے) نہا لیا کرو اور اگر تم بیمار ہو (تو تیمّم کر لیا کرو اور) اگر تم سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی بیتُ الخلا سے آیا ہو، یا تم نے عورتوں سے صحبت کی ہو پھر تمھیں (نہانے یا وضو کرنے کےلیے) پانی نہ ملے تو پاک مٹّی سے تیمّم کر لیا کرو (یعنی) پاک مٹّی سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کر لیا کرو اللہ تم پر کسی قسم کی سختی کرنا نہیں چاہتا بلکہ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے تاکہ تم (اس نعمت اور آسانی کا) شکر ادا کرتے رہو
وَٱذۡكُرُواْ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ وَمِيثَٰقَهُ ٱلَّذِي وَاثَقَكُم بِهِۦٓ إِذۡ قُلۡتُمۡ سَمِعۡنَا وَأَطَعۡنَا‌ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمُۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
۷﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کی نعمت کو جو اس نے تم کو بخشی ہے یاد کرو اور اس عہد و میثاق کو بھی یاد کرو جو اللہ نے تم سے لیا تھا جب کہ تم نے اقرار کیا تھا کہ ہم نے (تیرے احکام کو) سن لیا اور ہم (تیری) اطاعت کریں گے، (اس عہد و میثاق کو پورا کرو) اور اللہ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تمھارے دِلوں کی بات کو بھی جانتا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُونُواْ قَوَّـٰ‌مِينَ لِلَّهِ شُهَدَآءَ بِٱلۡقِسۡطِ‌ۖ وَلَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شَنَـَٔانُ قَوۡمٍ عَلَىٰٓ أَلَّا تَعۡدِلُواْ‌ۚ ٱعۡدِلُواْ هُوَ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ
۸﴿
اے ایمان والو ، (محض) اللہ (کی رضا) کےلیے انصاف کے ساتھ گواہی دینے کےلیے کھڑے ہو جایا کرو اور کسی قوم کی دشمنی تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو (نہیں) انصاف ہی کیا کرو یہ ہی تقوے کے قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تمھارے اعمال سے باخبر ہے
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ لَهُم مَّغۡفِرَةٞ وَأَجۡرٌ عَظِيمٞ
۹﴿
اللہ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وعدہ کر لیا ہے کہ ان کےلیے مغفرت بھی ہے اور اجرِعظیم بھی
وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَحِيمِ
۱۰﴿
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ والے ہیں
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ هَمَّ قَوۡمٌ أَن يَبۡسُطُوٓاْ إِلَيۡكُمۡ أَيۡدِيَهُمۡ فَكَفَّ أَيۡدِيَهُمۡ عَنكُمۡ‌ۖ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ‌ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ
۱۱﴿
اے ایمان والو، اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اُس نے تم پر اس وقت کیا تھا جب (کافروں کی) ایک قوم نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر (اچانک) حملہ کر دیں، اللہ نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روک لیا (وہ تمھیں قتل نہیں کر سکے) اور (اے ایمان والو) اللہ سے ڈرتے رہو اور (اُسی پر بھروسہ کرو اور) مومنین کو تو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے
۞وَلَقَدۡ أَخَذَ ٱللَّهُ مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ وَبَعَثۡنَا مِنۡهُمُ ٱثۡنَيۡ عَشَرَ نَقِيبٗا‌ۖ وَقَالَ ٱللَّهُ إِنِّي مَعَكُمۡ‌ۖ لَئِنۡ أَقَمۡتُمُ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَيۡتُمُ ٱلزَّكَوٰةَ وَءَامَنتُم بِرُسُلِي وَعَزَّرۡتُمُوهُمۡ وَأَقۡرَضۡتُمُ ٱللَّهَ قَرۡضًا حَسَنٗا لَّأُكَفِّرَنَّ عَنكُمۡ سَيِّـَٔاتِكُمۡ وَلَأُدۡخِلَنَّكُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ‌ۚ فَمَن كَفَرَ بَعۡدَ ذَٰلِكَ مِنكُمۡ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ
۱۲﴿
اور (اے ایمان والو ، عبرت کےلیے اس بات کو ذہن میں رکھو کہ) اللہ (تعالیٰ) نے بنی اسرائیل سے بھی عہد و پیمان لیا تھا (پھر) ان ہی میں سے (ان پر) بارہ سردار مقرّر کیے تھے، پھر اللہ نے فرمایا تھا بےشک میں تمھارے ساتھ ہوں، اگر تم نے نماز قائم کی زکوٰۃ دیتے رہے، میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کا ادب و احترام کرتے رہے اور اللہ کو قرضِ حسنہ دیتے رہے تو میں تمھارے گناہوں کو مٹادوں گا اور تمھیں ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، پھر تم میں جس نے اس (وعظ و نصیحت) کے بعد بھی کفر کیا تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
فَبِمَا نَقۡضِهِم مِّيثَٰقَهُمۡ لَعَنَّـٰهُمۡ وَجَعَلۡنَا قُلُوبَهُمۡ قَٰسِيَةٗ‌ۖ يُحَرِّفُونَ ٱلۡكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِۦ وَنَسُواْ حَظّٗا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِۦ‌ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَآئِنَةٖ مِّنۡهُمۡ إِلَّا قَلِيلٗا مِّنۡهُمۡ‌ۖ فَٱعۡفُ عَنۡهُمۡ وَٱصۡفَحۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۳﴿
(انھوں نے اس عہد و پیمان کو توڑ دیا) تو ان کے عہد و پیمان کو توڑ دینے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دِلوں کو سخت کر دیا، یہ لوگ (اللہ کے) کلمات کو ان کے (اصلی) موقع و محل سے ہٹا دیا کرتے تھے اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی انھوں نے ان باتوں کو بھلا دیا تھا اور (اے رسول) ان میں سے چند لوگوں کے علاوہ اکثر لوگوں کی خیانت کی خبر آپ کو ہمیشہ ملتی رہے گی لیکن آپ (فِی الحال) ان کو معاف کرتے رہیں، در گزر فرماتے رہیں (یہ عفو و درگزر بھی ایک نیکی ہے) بےشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے
وَمِنَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّا نَصَٰرَىٰٓ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَهُمۡ فَنَسُواْ حَظّٗا مِّمَّا ذُكِّرُواْ بِهِۦ فَأَغۡرَيۡنَا بَيۡنَهُمُ ٱلۡعَدَاوَةَ وَٱلۡبَغۡضَآءَ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۚ وَسَوۡفَ يُنَبِّئُهُمُ ٱللَّهُ بِمَا كَانُواْ يَصۡنَعُونَ
۱۴﴿
اور (اے ایمان والو) ہم نے ان لوگوں سے بھی جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں مضبوط عہد لیا تھا (لیکن جب) انھوں نے بھی ان باتوں میں سے ایک (بہت بڑے) حصّے کو فراموش کر دیا تو ہم نے (بطور سزا کے) ان کے مابین قیامت تک کےلیے دشمنی اور بغض ڈال دیا اور عنقریب (قیامت کے دن) اللہ انھیں بتائے گا کہ انھوں نے (دنیا میں) کیا کیا عمل کیے تھے
يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ قَدۡ جَآءَكُمۡ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمۡ كَثِيرٗا مِّمَّا كُنتُمۡ تُخۡفُونَ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَيَعۡفُواْ عَن كَثِيرٖ‌ۚ قَدۡ جَآءَكُم مِّنَ ٱللَّهِ نُورٞ وَكِتَٰبٞ مُّبِينٞ
۱۵﴿
اے اہلِ کتاب، تمھارے پاس ہمارا رسول آ گیا ہے وہ (اللہ کی) کتاب میں سے جو کچھ تم چُھپایا کرتے تھے ان میں سے بہت سی باتوں کو کھول کھول کر بیان کر رہا ہے اور بہت سی باتوں سے چشم پوشی کر رہا ہے (اے اہلِ کتاب) بےشک اللہ کی طرف سے تمھارے پاس نور (ہدایت) اور روشن کتاب آچکی ہے
يَهۡدِي بِهِ ٱللَّهُ مَنِ ٱتَّبَعَ رِضۡوَٰنَهُۥ سُبُلَ ٱلسَّلَٰمِ وَيُخۡرِجُهُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذۡنِهِۦ وَيَهۡدِيهِمۡ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۱۶﴿
وہ ایسی کتاب ہے جس کے ذریعے اللہ ان لوگوں کو سلامتی کے راستے بتا دیتا ہے جو اللہ کی رضا کی پیروی کرتے ہیں پھر اپنے حکم سے ان کو تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آتا ہے اور ان کی صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی فرما دیتا ہے
لَّقَدۡ كَفَرَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلۡمَسِيحُ ٱبۡنُ مَرۡيَمَ‌ۚ قُلۡ فَمَن يَمۡلِكُ مِنَ ٱللَّهِ شَيۡـًٔا إِنۡ أَرَادَ أَن يُهۡلِكَ ٱلۡمَسِيحَ ٱبۡنَ مَرۡيَمَ وَأُمَّهُۥ وَمَن فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا‌ۗ وَلِلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا‌ۚ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۷﴿
بےشک ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا کہ عیسیٰ ابنِ مریم اللہ ہی ہیں (اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے اگر اللہ عیسیٰ ابنِ مریم، ان کی والدہ اور زمین کے تمام لوگوں کو ہلاک کرنا چاہے تو اللہ کے سامنے کس کو اختیار ہے (کہ ان کو ہلاکت سے بچا لے) آسمانوں پر اور زمین پر اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان سب پر اللہ کی بادشاہت ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (یہ صفات عیسیٰ میں کہاں ہیں؟ لہٰذا وہ اللہ کیسے ہو سکتے ہیں!)
وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ وَٱلنَّصَٰرَىٰ نَحۡنُ أَبۡنَـٰٓؤُاْ ٱللَّهِ وَأَحِبَّـٰٓؤُهُۥ‌ۚ قُلۡ فَلِمَ يُعَذِّبُكُم بِذُنُوبِكُم‌ۖ بَلۡ أَنتُم بَشَرٞ مِّمَّنۡ خَلَقَ‌ۚ يَغۡفِرُ لِمَن يَشَآءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَلِلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا‌ۖ وَإِلَيۡهِ ٱلۡمَصِيرُ
۱۸﴿
اور (اے رسول) یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اُس کے محبوب ہیں، آپ (ان سے) پوچھیے کہ پھر اللہ تمھیں عذاب میں کیوں مبتلا کرتا ہے (تمھارا دعویٰ کہ تم اللہ کے بیٹے ہو اور محبوب ہو غلط ہے) بلکہ اُس کے پیدا کیے ہوئے (انسانوں) میں سے تم بھی ایک انسان ہو، (ان انسانوں میں سے) وہ جس کو چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے (اُس کا قانون سب کےلیے یکساں ہے) آسمانوں پر اور زمین پر اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب پر اللہ کی حکمرانی ہے اور اُسی کی طرف (قیامت کے دن) سب کو لوٹ کر جانا ہے (اس دن بھی اُسی کی حکمرانی ہو گی اُس سے بچ کر کہاں جاؤ گے!)
يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ قَدۡ جَآءَكُمۡ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمۡ عَلَىٰ فَتۡرَةٖ مِّنَ ٱلرُّسُلِ أَن تَقُولُواْ مَا جَآءَنَا مِنۢ بَشِيرٖ وَلَا نَذِيرٖ‌ۖ فَقَدۡ جَآءَكُم بَشِيرٞ وَنَذِيرٞ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۱۹﴿
اے اہلِ کتاب، کافی عرصے تک رسولوں کا سلسلہ منقطع رہنے کے بعد (اب) تمھارے پاس ہمارا رسول آ گیا ہے جو (اللہ کے احکام) وضاحت کے ساتھ بیان کر رہا ہے، (یہ اس لیے) کہ کہیں تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس تو نہ کوئی خوش خبری سنانے والا آیا اور نہ ڈرانے والا تو (اب خبردار ہو جاؤ کہ) تمھارے پاس خوش خبری سنانے والا اور ڈرانے والا آ گیا ہے، (اب بھی اگر تم نہ سنبھلے تو سمجھ لو کہ) اللہ ہر چیز پر قادر ہے
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ يَٰقَوۡمِ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ جَعَلَ فِيكُمۡ أَنۢبِيَآءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكٗا وَءَاتَىٰكُم مَّا لَمۡ يُؤۡتِ أَحَدٗا مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۲۰﴿
اور (اے اہلِ کتاب! اس وقت کو یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم، اللہ کے احسان کو یاد کرو کہ اُس نے تم میں انبیا کو مبعوث فرمایا اور تمھیں بادشاہ بنایا اور تمھیں ایسی ایسی نعمتیں دیں جو اقوامِ عالَم میں سے کسی کو نہیں دیں
يَٰقَوۡمِ ٱدۡخُلُواْ ٱلۡأَرۡضَ ٱلۡمُقَدَّسَةَ ٱلَّتِي كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمۡ وَلَا تَرۡتَدُّواْ عَلَىٰٓ أَدۡبَارِكُمۡ فَتَنقَلِبُواْ خَٰسِرِينَ
۲۱﴿
اے میری قوم ، اس ارضِ مقدّس میں جس کو اللہ (تعالیٰ) نے تمھارے لیے لکھ دیا ہے (جنگ کرتے ہوئے) داخل ہو جاؤ اور (دیکھو، مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیرنا ورنہ نقصان کے ساتھ لوٹو گے
قَالُواْ يَٰمُوسَىٰٓ إِنَّ فِيهَا قَوۡمٗا جَبَّارِينَ وَإِنَّا لَن نَّدۡخُلَهَا حَتَّىٰ يَخۡرُجُواْ مِنۡهَا فَإِن يَخۡرُجُواْ مِنۡهَا فَإِنَّا دَٰخِلُونَ
۲۲﴿
قوم نے کہا اے موسیٰ ! اس سرزمین میں تو بڑے زبردست لوگ آباد ہیں ہم اس میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے جب تک وہ اس میں سے نہ نکل جائیں، اگر وہ اس میں سے نکل جائیں گے تو پھر ہم ضرور داخل ہو جائیں گے
قَالَ رَجُلَانِ مِنَ ٱلَّذِينَ يَخَافُونَ أَنۡعَمَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِمَا ٱدۡخُلُواْ عَلَيۡهِمُ ٱلۡبَابَ فَإِذَا دَخَلۡتُمُوهُ فَإِنَّكُمۡ غَٰلِبُونَ‌ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَتَوَكَّلُوٓاْ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۲۳﴿
(ان کے اس انکار پر) ان لوگوں میں سے جو (اللہ سے) ڈرتے تھے دو۲ آدمیوں نے جن پر اللہ نے اپنا فضل و انعام کیا تھا کہا ان لوگوں پر! دروازے کی طرف سے داخل ہو جاؤ گے تو پھر تم ہی غالب ہو گے اور اگر تم مومن ہو تو بھروسہ اللہ ہی پر کرو (مادّی طاقت پر ہرگز بھروسہ نہ کرو)
قَالُواْ يَٰمُوسَىٰٓ إِنَّا لَن نَّدۡخُلَهَآ أَبَدٗا مَّا دَامُواْ فِيهَا فَٱذۡهَبۡ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَٰتِلَآ إِنَّا هَٰهُنَا قَٰعِدُونَ
۲۴﴿
قوم کے لوگوں نے کہا اے موسیٰ جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں ہم ہرگز اس میں داخل نہیں ہوں گے، آپ جائیں اور آپ کا ربّ دونوں لڑیں، ہم تو یہ ہیں بیٹھے ہیں
قَالَ رَبِّ إِنِّي لَآ أَمۡلِكُ إِلَّا نَفۡسِي وَأَخِي‌ۖ فَٱفۡرُقۡ بَيۡنَنَا وَبَيۡنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۲۵﴿
موسیٰ نے کہا اے میرے ربّ میں اپنے اور اپنے بھائی کے علاوہ کسی پر اختیار نہیں رکھتا لہٰذا ہم میں اور ان فاسق لوگوں میں جدائی ڈال دے
قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيۡهِمۡۛ أَرۡبَعِينَ سَنَةٗۛ يَتِيهُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ فَلَا تَأۡسَ عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۲۶﴿
اللہ نے فرمایا اب یہ سرزمین ان پر چالیس۴۰ سال کےلیے حرام کر دی گئی، (اس عرصے میں) یہ لوگ زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے (انھیں کہیں چین و سکون نصیب نہ ہو گا جنگ سے پہلوتہی کرنے کی سزا میں گرفتار رہیں گے) لہٰذا اے موسیٰ آپ ان کے حال پر (کسی قسم کا) افسوس نہ کرنا
۞وَٱتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَأَ ٱبۡنَيۡ ءَادَمَ بِٱلۡحَقِّ إِذۡ قَرَّبَا قُرۡبَانٗا فَتُقُبِّلَ مِنۡ أَحَدِهِمَا وَلَمۡ يُتَقَبَّلۡ مِنَ ٱلۡأٓخَرِ قَالَ لَأَقۡتُلَنَّكَ‌ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلۡمُتَّقِينَ
۲۷﴿
اور (اے رسول) آپ ان لوگوں کو آدم کے دونوں بیٹوں کا حال حق کے ساتھ پڑھ کر سنا دیجیے، جب ان دونوں نے (اللہ کےلیے) قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی قربانی قبول نہیں ہوئی (جس کی قربانی قبول نہیں ہوئی تھی) اس نے (دوسرے سے) کہا میں تجھے ضرور قتل کردوں گا، اس نے کہا (اس میں میرا کیا قصور ہے) اللہ تو بس متّقیوں کی قربانی قبول فرماتا ہے
لَئِنۢ بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقۡتُلَنِي مَآ أَنَا۠ بِبَاسِطٖ يَدِيَ إِلَيۡكَ لِأَقۡتُلَكَ‌ۖ إِنِّيٓ أَخَافُ ٱللَّهَ رَبَّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۲۸﴿
اور اگر تم نے مجھے قتل کرنے کےلیے میری طرف ہاتھ بڑھایا تو میں تمھیں قتل کرنے کےلیے تمھاری طرف ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا، میں اللہ ربُّ العالمین سے ڈرتا ہوں
إِنِّيٓ أُرِيدُ أَن تَبُوٓأَ بِإِثۡمِي وَإِثۡمِكَ فَتَكُونَ مِنۡ أَصۡحَٰبِ ٱلنَّارِ‌ۚ وَذَٰلِكَ جَزَـٰٓؤُاْ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۲۹﴿
میں تو چاہتا ہوں کہ تم میرے اور اپنے دونوں کے گناہ کا بوجھ اٹھاؤ اور دوزخی بن جاؤ، ظالموں کی یہ ہی سزا ہے
فَطَوَّعَتۡ لَهُۥ نَفۡسُهُۥ قَتۡلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُۥ فَأَصۡبَحَ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۳۰﴿
الغرض اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل کی ترغیب دی پھر اس نے اس کو قتل کر دیا اور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گیا
فَبَعَثَ ٱللَّهُ غُرَابٗا يَبۡحَثُ فِي ٱلۡأَرۡضِ لِيُرِيَهُۥ كَيۡفَ يُوَٰرِي سَوۡءَةَ أَخِيهِ‌ۚ قَالَ يَٰوَيۡلَتَىٰٓ أَعَجَزۡتُ أَنۡ أَكُونَ مِثۡلَ هَٰذَا ٱلۡغُرَابِ فَأُوَٰرِيَ سَوۡءَةَ أَخِي‌ۖ فَأَصۡبَحَ مِنَ ٱلنَّـٰدِمِينَ
۳۱﴿
(اس کی سمجھ میں نہیں آیا کہ مقتول بھائی کی لاش کو کس طرح چُھپائے) تو اللہ نے ایک کوّا بھیج دیا کوّے نے زمین کھودنی شروع کی تاکہ اسے بتائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کس طرح چُھپائے (کوّے کو زمین کھودتے دیکھ کر) وہ کہنے لگا ہائے افسوس! میں اس کوّے کی مثل بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو چُھپا دیتا پھر وہ (اپنے فعل پر) بہت نادم ہوا
مِنۡ أَجۡلِ ذَٰلِكَ كَتَبۡنَا عَلَىٰ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ أَنَّهُۥ مَن قَتَلَ نَفۡسَۢا بِغَيۡرِ نَفۡسٍ أَوۡ فَسَادٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعٗا وَمَنۡ أَحۡيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحۡيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعٗا‌ۚ وَلَقَدۡ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُنَا بِٱلۡبَيِّنَٰتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرٗا مِّنۡهُم بَعۡدَ ذَٰلِكَ فِي ٱلۡأَرۡضِ لَمُسۡرِفُونَ
۳۲﴿
اور (اے رسول) اسی واقعے کے باعث (اور مزید قتل کی وارداتوں کو روکنے کی غرض سے) ہم نے بنی اسرائیل کو اچّھی طرح بتا دیا تھا کہ جو کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو نہ تو جاں کے بدلے اور نہ فساد فی الارض کی سزا میں بلکہ ویسے ہی قتل کر دے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی شخص کی جان بچائی تو گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی، ان لوگوں کے پاس ہمارے رسول کھلے دلائل کے ساتھ آئے تھے لیکن پھر بھی ان میں سے بہت سے لوگ (رسولوں کی تعلیم کی کوئی پرواہ کیے بغیر) ملک میں (ظلم و) زیادتی کرتے رہے
إِنَّمَا جَزَـٰٓ‌ؤُاْ ٱلَّذِينَ يُحَارِبُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَيَسۡعَوۡنَ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوٓاْ أَوۡ يُصَلَّبُوٓاْ أَوۡ تُقَطَّعَ أَيۡدِيهِمۡ وَأَرۡجُلُهُم مِّنۡ خِلَٰفٍ أَوۡ يُنفَوۡاْ مِنَ ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ ذَٰلِكَ لَهُمۡ خِزۡيٞ فِي ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَلَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
۳۳﴿
جو لوگ اللہ اور اُس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کی سزا یہ ہے کہ انھیں قتل کر دیا جائے یا انھیں پھانسی دے دی جائے یا ان کے مخالف سِمتوں کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے جائیں یا انھیں ملک سے نکال دیا جائے یہ تو دنیا میں ان کی رُسوائی ہے، پھر آخرت میں ان کےلیے بہت بڑا عذاب ہے
إِلَّا ٱلَّذِينَ تَابُواْ مِن قَبۡلِ أَن تَقۡدِرُواْ عَلَيۡهِمۡ‌ۖ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۳۴﴿
مگر وہ لوگ جو (اے ایمان والو) تمھارے قابو میں آنے سے پہلے توبہ کر لیں تو (انھیں معاف کر دو اور اچّھی طرح سے) جان لو کہ بےشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱبۡتَغُوٓاْ إِلَيۡهِ ٱلۡوَسِيلَةَ وَجَٰهِدُواْ فِي سَبِيلِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۳۵﴿
اے ایمان والو ، اللہ سے ڈرتے رہو اُس کی طرف (تقرّب حاصل کرنے کےلیے) اعمالِ صالحہ کا ذریعہ تلاش کرتے رہو اور اللہ کے راستے میں جہاد کرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَوۡ أَنَّ لَهُم مَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا وَمِثۡلَهُۥ مَعَهُۥ لِيَفۡتَدُواْ بِهِۦ مِنۡ عَذَابِ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنۡهُمۡ‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۳۶﴿
بےشک جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس زمین کی تمام دولت اور اتنی ہی دولت اور ہو (اور وہ چاہیں) کہ اس کے ذریعے وہ قیامت کے دن عذاب سے چھٹکارا حاصل کر لیں تو وہ دولت ان سے قبول نہیں کی جائے گی بلکہ ان کو دردناک عذاب ہو گا
يُرِيدُونَ أَن يَخۡرُجُواْ مِنَ ٱلنَّارِ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنۡهَا‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٞ مُّقِيمٞ
۳۷﴿
وہ دوزخ سے نکلنا چاہیں گے لیکن وہ اس سے نکل نہیں سکیں گے بلکہ ان کےلیے دائمی عذاب ہو گا
وَٱلسَّارِقُ وَٱلسَّارِقَةُ فَٱقۡطَعُوٓاْ أَيۡدِيَهُمَا جَزَآءَۢ بِمَا كَسَبَا نَكَٰلٗا مِّنَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
۳۸﴿
چوری کرنے والے مرد اور چوری کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو، یہ ان کی بداعمالی کی سزا ہے (اور) اللہ کی طرف سے عبرت ہے (تاکہ وہ اور دوسرے لوگ اس قسم کی بداعمالی سے بچ سکیں) اللہ غالب حکمت والا ہے
فَمَن تَابَ مِنۢ بَعۡدِ ظُلۡمِهِۦ وَأَصۡلَحَ فَإِنَّ ٱللَّهَ يَتُوبُ عَلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ
۳۹﴿
پھر جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اسے معاف کر دے گا بےشک اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
أَلَمۡ تَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ يُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ وَيَغۡفِرُ لِمَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٞ
۴۰﴿
(اور اے رسول) کیا آپ کو نہیں معلوم کہ آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی بادشاہت ہے، وہ جس کو چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۞يَـٰٓأَيُّهَا ٱلرَّسُولُ لَا يَحۡزُنكَ ٱلَّذِينَ يُسَٰرِعُونَ فِي ٱلۡكُفۡرِ مِنَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِأَفۡوَٰهِهِمۡ وَلَمۡ تُؤۡمِن قُلُوبُهُمۡۛ وَمِنَ ٱلَّذِينَ هَادُواْۛ سَمَّـٰعُونَ لِلۡكَذِبِ سَمَّـٰعُونَ لِقَوۡمٍ ءَاخَرِينَ لَمۡ يَأۡتُوكَ‌ۖ يُحَرِّفُونَ ٱلۡكَلِمَ مِنۢ بَعۡدِ مَوَاضِعِهِۦ‌ۖ يَقُولُونَ إِنۡ أُوتِيتُمۡ هَٰذَا فَخُذُوهُ وَإِن لَّمۡ تُؤۡتَوۡهُ فَٱحۡذَرُواْ‌ۚ وَمَن يُرِدِ ٱللَّهُ فِتۡنَتَهُۥ فَلَن تَمۡلِكَ لَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ شَيۡـًٔا‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَمۡ يُرِدِ ٱللَّهُ أَن يُطَهِّرَ قُلُوبَهُمۡ‌ۚ لَهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا خِزۡيٞ‌ۖ وَلَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٞ
۴۱﴿
اے رسول ، ان لوگوں میں سے جو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ ان کے دِل مومن نہیں ہیں اور ان لوگوں میں سے جو یہودی ہیں جو لوگ کفر میں (ایک دوسرے سے آگے بڑھنے میں) جلدی کرتے ہیں ان کی وجہ سے آپ رنجیدہ نہ ہوں یہ لوگ جھوٹ (پھیلانے) کےلیے جاسوسی کرتے ہیں (اور) ایسے لوگوں کےلیے جاسوسی کرتے ہیں جو آپ کے پاس نہیں آئے، (مزید برآں اے رسول) یہ لوگ (آپ کی) باتوں کو ان کے موقع محل سے بدل دیتے ہیں (کہتے ہیں) اگر تمھیں یہ حکم ملے تو لے لینا اور اگر یہ حکم نہ ملے تو اس سے بچنا اور جس شخص کو اللہ فتنے میں ڈالنا چا ہے تو (اے رسول) آپ اس کو اللہ سے بچانے کا ذرا سا بھی اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے قلوب کو اللہ پاک کرنا نہیں چاہتا، ان کےلیے دنیا میں رُسوائی ہے اور آخرت میں عذابِ عظیم ہے
سَمَّـٰعُونَ لِلۡكَذِبِ أَكَّـٰلُونَ لِلسُّحۡتِ‌ۚ فَإِن جَآءُوكَ فَٱحۡكُم بَيۡنَهُمۡ أَوۡ أَعۡرِضۡ عَنۡهُمۡ‌ۖ وَإِن تُعۡرِضۡ عَنۡهُمۡ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيۡـٔٗا‌ۖ وَإِنۡ حَكَمۡتَ فَٱحۡكُم بَيۡنَهُم بِٱلۡقِسۡطِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُقۡسِطِينَ
۴۲﴿
یہ لوگ جھوٹ (بیان کرنے) کےلیے جاسوسی کرتے ہیں اور حرام مال خوب کھاتے ہیں، (اے رسول) اگر یہ لوگ آپ کے پاس (فیصلے کےلیے) آئیں تو آپ ان میں فیصلہ کریں یا ان سے اعراض کریں (دونوں باتوں کا آپ کو اختیار ہے) اور اگر آپ ان سے اعراض کریں تو یہ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور اگر آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں بےشک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
وَكَيۡفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ ٱلتَّوۡرَىٰةُ فِيهَا حُكۡمُ ٱللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوۡنَ مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ‌ۚ وَمَآ أُوْلَـٰٓئِكَ بِٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۴۳﴿
اور یہ آپ سے کیسے فیصلہ کرائیں گے جب کہ ان کے پاس توریت موجود ہے، اس میں اللہ کا حکم موجود ہے لیکن اس کے باوجود وہ اس سے منھ موڑ لیتے ہیں (تو آپ کے فیصلے کو کیسے مانیں گے حقیقت تو یہ ہے کہ) یہ لوگ (توریت پر بھی) ایمان نہیں رکھتے (صرف زبان سے دعویٰ کرتے ہیں دِل ایمان سے خالی ہیں)
إِنَّآ أَنزَلۡنَا ٱلتَّوۡرَىٰةَ فِيهَا هُدٗى وَنُورٞ‌ۚ يَحۡكُمُ بِهَا ٱلنَّبِيُّونَ ٱلَّذِينَ أَسۡلَمُواْ لِلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلرَّبَّـٰنِيُّونَ وَٱلۡأَحۡبَارُ بِمَا ٱسۡتُحۡفِظُواْ مِن كِتَٰبِ ٱللَّهِ وَكَانُواْ عَلَيۡهِ شُهَدَآءَ‌ۚ فَلَا تَخۡشَوُاْ ٱلنَّاسَ وَٱخۡشَوۡنِ وَلَا تَشۡتَرُواْ بِـَٔايَٰتِي ثَمَنٗا قَلِيلٗا‌ۚ وَمَن لَّمۡ يَحۡكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۴۴﴿
ہم نے توریت کو نازل کیا تھا اس میں ہدایت تھی اور نور تھا اسی کے مطابق انبیا جنھوں نے (اللہ کے سامنے) سرِتسلیم خم کر رکھا تھا یہودیوں کے درمیان فیصلے کیا کرتے تھے اور (انبیا کے علاوہ تمام) اللہ والے اور علما بھی (اسی کے مطابق فیصلے کیا کرتے تھے) کیوں کہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ ٹھہرائے گئے تھے اور اس (کے اللہ کی کتاب ہونے) کی شہادت بھی دیتے تھے، (اے اہلِ کتاب) لوگوں سے نہ ڈرو، مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کو تھوڑی سے قیمت کے عوض نہ بیچو اور (اس بات کو یاد رکھو کہ) جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکم نہ دے (یا فیصلہ نہ کرے) تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں
وَكَتَبۡنَا عَلَيۡهِمۡ فِيهَآ أَنَّ ٱلنَّفۡسَ بِٱلنَّفۡسِ وَٱلۡعَيۡنَ بِٱلۡعَيۡنِ وَٱلۡأَنفَ بِٱلۡأَنفِ وَٱلۡأُذُنَ بِٱلۡأُذُنِ وَٱلسِّنَّ بِٱلسِّنِّ وَٱلۡجُرُوحَ قِصَاصٞ‌ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِۦ فَهُوَ كَفَّارَةٞ لَّهُۥ‌ۚ وَمَن لَّمۡ يَحۡكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۴۵﴿
اور ہم نے ان (اہلِ کتاب) پر توریت میں یہ بھی فرض کر دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور (اسی طرح تمام) زخموں کا بدلہ لیا جائے گا، ہاں جو شخص بدلہ (نہ لے بلکہ) معاف کر دے تو (اس جرم کا) اس کےلیے یہ ہی کفّارہ ہو جائے گا (لیکن یہ لوگ اس کے مطابق قِصاص نہیں لیتے) اور جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکم نہ دے (یا فیصلہ نہ کرے) تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں
وَقَفَّيۡنَا عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِم بِعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ مُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ مِنَ ٱلتَّوۡرَىٰةِ‌ۖ وَءَاتَيۡنَٰهُ ٱلۡإِنجِيلَ فِيهِ هُدٗى وَنُورٞ وَمُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ مِنَ ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَهُدٗى وَمَوۡعِظَةٗ لِّلۡمُتَّقِينَ
۴۶﴿
پھر ہم نے (ان نبیّوں کے بعد) ان ہی کے نقوشِ قدم پر عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے آنے والی کتاب توریت کی تصدیق کرتے تھے ہم نے ان کو انجیل عطا کی تھی جس میں ہدایت تھی اور نور تھا اور وہ بھی اپنے سے پہلے آنے والی کتاب توریت کی تصدیق کرتی تھی اور جو متّقیوں کےلیے ہدایت اور نصیحت تھی
وَلۡيَحۡكُمۡ أَهۡلُ ٱلۡإِنجِيلِ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فِيهِ‌ۚ وَمَن لَّمۡ يَحۡكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡفَٰسِقُونَ
۴۷﴿
اہلِ انجیل کو چاہیے تھا کہ جو (احکام) اللہ نے اس میں نازل فرمائے تھے اس کے مطابق حکم دیتے (لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا) اور جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکم نہ دے (یا فیصلہ نہ کرے) تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں
وَأَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ٱلۡكِتَٰبَ بِٱلۡحَقِّ مُصَدِّقٗا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِ مِنَ ٱلۡكِتَٰبِ وَمُهَيۡمِنًا عَلَيۡهِ‌ۖ فَٱحۡكُم بَيۡنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ‌ۖ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَهُمۡ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡحَقِّ‌ۚ لِكُلّٖ جَعَلۡنَا مِنكُمۡ شِرۡعَةٗ وَمِنۡهَاجٗا‌ۚ وَلَوۡ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَكُمۡ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ وَلَٰكِن لِّيَبۡلُوَكُمۡ فِي مَآ ءَاتَىٰكُمۡ‌ۖ فَٱسۡتَبِقُواْ ٱلۡخَيۡرَٰتِ‌ۚ إِلَى ٱللَّهِ مَرۡجِعُكُمۡ جَمِيعٗا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ فِيهِ تَخۡتَلِفُونَ
۴۸﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ پر حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے آنے والی (ہر) کتاب کی تصدیق کرتی ہے اور اس کی حفاظت بھی کرتی ہے (اس طرح کہ اُس کے احکام کی ترجمانی کرتی ہے اور دشمنان اسلام کی تحریف کی نشاندہی کرتی ہے) تو (اے رسول) آپ ان کے درمیان اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکم دیا کیجیے (اور فیصلے کیا کیجیے) جو حق آپ کے پاس آ چکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے، ہم نے تم میں سے ہر ایک کےلیے ایک شریعت اور (اس پر عمل کرنے کا) واضح راستہ مقرّر کر دیا ہے (لیکن لوگوں نے اللہ کی شریعت اور راستے کو چھوڑ دیا اور دین میں تفریق پیدا کر دی) اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امّت بنا دیتا لیکن (اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ) جو شریعت تم کو دی ہے اس میں تمھاری آزمائش کرے (کہ کون اس پر عمل کرتا ہے اور کون نہیں کرتا) تو (اے ا یمان والو، اس شریعت کے مطابق) نیک کاموں میں سبقت کرو (دوسروں کے اختلاف کی پرواہ نہ کرو) تم سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر آنا ہے، پھر وہ تم کو بتائے گا کہ تم کِن کِن باتوں میں اختلاف کرتے تھے (اور حق کیا تھا)
وَأَنِ ٱحۡكُم بَيۡنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعۡ أَهۡوَآءَهُمۡ وَٱحۡذَرۡهُمۡ أَن يَفۡتِنُوكَ عَنۢ بَعۡضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيۡكَ‌ۖ فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَٱعۡلَمۡ أَنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعۡضِ ذُنُوبِهِمۡ‌ۗ وَإِنَّ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَٰسِقُونَ
۴۹﴿
اور (اے رسول، آپ کو پھر تاکید کی جاتی ہے کہ) آپ ان لوگوں کے درمیان اللہ (تعالیٰ) کی نازل کردہ شریعت کے مطابق ہی حکم دیں (یا فیصلہ کریں) اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اللہ کی نازل کردہ شریعت سے (ہٹا کر) آپ کو فتنے میں مبتلا کر دیں، اگر یہ پھر بھی (اللہ کی نازل کردہ شریعت سے) منھ موڑیں تو آپ خبردار ہو جایے کہ اللہ ان کو ان کے بعض گناہوں کے سبب مصیبت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اور اس بات سے بھی خبردار ہو جایے کہ بےشک اکثر لوگ فاسق ہی ہوتے ہیں
أَفَحُكۡمَ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ يَبۡغُونَ‌ۚ وَمَنۡ أَحۡسَنُ مِنَ ٱللَّهِ حُكۡمٗا لِّقَوۡمٖ يُوقِنُونَ
۵۰﴿
(اے رسول) کیا یہ (ایّامِ) جاہلیت کے حکم (یا شریعت) کے متلاشی ہیں لیکن یقین (و ایمان) رکھنے والوں کےلیے اللہ سے بہتر حکم کس کا ہو سکتا ہے
۞يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ ٱلۡيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوۡلِيَآءَۘ بَعۡضُهُمۡ أَوۡلِيَآءُ بَعۡضٖ‌ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمۡ فَإِنَّهُۥ مِنۡهُمۡ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۵۱﴿
اے ایمان والو، یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست تو ہو سکتے ہیں (تمھارے دوست نہیں ہو سکتے) اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا تو اس کا شمار انھیں میں ہو گا (وہ ظالم ہو جائے گا) بےشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
فَتَرَى ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ يُسَٰرِعُونَ فِيهِمۡ يَقُولُونَ نَخۡشَىٰٓ أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٞ‌ۚ فَعَسَى ٱللَّهُ أَن يَأۡتِيَ بِٱلۡفَتۡحِ أَوۡ أَمۡرٖ مِّنۡ عِندِهِۦ فَيُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَآ أَسَرُّواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۡ نَٰدِمِينَ
۵۲﴿
اور (اے رسول) آپ دیکھیں گے کہ جن لوگوں کے دِلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے وہ ان (یہود و نصاریٰ) سے جلدی جلدی جا کر ملتے ہیں (اور جب اس سلسلے میں ان سے جواب طلب کیا جائے تو) کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر رہتا ہے کہ کہیں ہم زمانہ کی گردش میں نہ پھنس جائیں (کہیں یہود و نصاریٰ سے ہمیں نقصان نہ پہنچ جائے یہ لوگ خبردار ہو جائیں کہ اگر) عنقریب اللہ (مسلمین کو) فتح عنایت فرمائے یا کوئی اور حکم بھیج دے تو اس وقت یہ اپنی ان باتوں پر جو یہ اپنے دِل میں چُھپاتے ہیں پچھتائیں گے
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَهَـٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَقۡسَمُواْ بِٱللَّهِ جَهۡدَ أَيۡمَٰنِهِمۡ إِنَّهُمۡ لَمَعَكُمۡ‌ۚ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فَأَصۡبَحُواْ خَٰسِرِينَ
۵۳﴿
(اس وقت ایمان والوں پر ان کا حال کُھل جائے گا) ایمان والے کہیں گے کیا یہ وہی لوگ ہیں کہ جو اللہ کی بڑی قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ بےشک ہم تمھارے ساتھ ہیں، ان کے تمام اعمال (اور تدبیریں) بے کار گئیں اور وہ نقصان میں مبتلا ہو گئے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَن يَرۡتَدَّ مِنكُمۡ عَن دِينِهِۦ فَسَوۡفَ يَأۡتِي ٱللَّهُ بِقَوۡمٖ يُحِبُّهُمۡ وَيُحِبُّونَهُۥٓ أَذِلَّةٍ عَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى ٱلۡكَٰفِرِينَ يُجَٰهِدُونَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوۡمَةَ لَآئِمٖ‌ۚ ذَٰلِكَ فَضۡلُ ٱللَّهِ يُؤۡتِيهِ مَن يَشَآءُ‌ۚ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌ
۵۴﴿
اے ایمان والو، جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ (تمھاری جگہ) ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبّت کرتا ہو گا اور وہ اللہ سے محبّت کرتے ہوں گے، ایمان والوں پر شفیق ہوں گے اور کافروں پر سخت، وہ اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے، یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے (اپنے) فضل سے نوازتا ہے، اللہ بہت وسعت والا ہے اور بہت جاننے والا ہے
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤۡتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَهُمۡ رَٰكِعُونَ
۵۵﴿
(کافروں کو دوست نہ بناؤ) تمھارا دوست تو اللہ، اُس کا رسول اور ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور (اللہ کے سامنے) عاجزی کا اظہار کرتے ہیں
وَمَن يَتَوَلَّ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فَإِنَّ حِزۡبَ ٱللَّهِ هُمُ ٱلۡغَٰلِبُونَ
۵۶﴿
اور جو شخص اللہ، اُس کے رسول اور ایمان والوں کو دوست بنائے گا تو (یہ ہی لوگ اللہ کا لشکر ہیں اور) اللہ کا لشکر ہی غالب ہو گا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُواْ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ دِينَكُمۡ هُزُوٗا وَلَعِبٗا مِّنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكُمۡ وَٱلۡكُفَّارَ أَوۡلِيَآءَ‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۵۷﴿
اے ایمان والو، جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور (دوسرے) کافر (جو ان کے علاوہ ہیں) جنھوں نے تمھارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے انھیں دوست نہ بنانا اور اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرتے رہنا
وَإِذَا نَادَيۡتُمۡ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ ٱتَّخَذُوهَا هُزُوٗا وَلَعِبٗا‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَوۡمٞ لَّا يَعۡقِلُونَ
۵۸﴿
(اور دیکھو یہ کافر) جب تم نماز کےلیے اذان دیتے ہو تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں، اسے کھیل بنا رکھا ہے، یہ (سب کام وہ) اس لیے (کر رہے ہیں) کہ ان میں سمجھ نہیں ہے
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ هَلۡ تَنقِمُونَ مِنَّآ إِلَّآ أَنۡ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡنَا وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبۡلُ وَأَنَّ أَكۡثَرَكُمۡ فَٰسِقُونَ
۵۹﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ اے اہلِ کتاب، کیا تم ہم سے اس بات کے علاوہ کسی اور بات کا انتقام لے رہے ہو؟ کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس کتاب پر ایمان لائے جو ہماری طرف نازل ہوئی اور ان کتابوں پر ایمان لائے جو پہلے نازل ہوئی تھیں (یہ انتقام تمھارے فِسق کی علامت ہے) اور تم میں سے اکثر فاسق ہی ہیں
قُلۡ هَلۡ أُنَبِّئُكُم بِشَرّٖ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ ٱللَّهِ‌ۚ مَن لَّعَنَهُ ٱللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيۡهِ وَجَعَلَ مِنۡهُمُ ٱلۡقِرَدَةَ وَٱلۡخَنَازِيرَ وَعَبَدَ ٱلطَّـٰغُوتَ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ شَرّٞ مَّكَانٗا وَأَضَلُّ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ
۶۰﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ کیا میں تمھیں ایسے لوگ نہ بتاؤں جو بدلہ پانے کے لحاظ سے اللہ کے ہاں اس سے بھی بدتر (مقام پر) ہیں (جو مقام کہ تم نے اپنے زعمِ باطل میں ہمارے لیے تجویز کیا ہے) یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی، جن پر اللہ کا غضب ہے اور جن میں سے بعض لوگوں کو اللہ نے بندر اور سور بنا دیا اور جنھوں نے شیطان کی پرستش کی یہ لوگ مقام کے لحاظ سے (بہت) بُرے ہیں اور (یہ اس وجہ سے کہ) سیدھے راستے سے بھٹک گئے ہیں
وَإِذَا جَآءُوكُمۡ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَقَد دَّخَلُواْ بِٱلۡكُفۡرِ وَهُمۡ قَدۡ خَرَجُواْ بِهِۦ‌ۚ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا كَانُواْ يَكۡتُمُونَ
۶۱﴿
(اے ایمان والو) جب یہ لوگ تمھارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر کی حالت ہی میں داخل ہوئے تھے اور کفر کی حالت میں ہی باہر نکل کر چلے گئے (ان کا ایمان صرف زبان پر تھا دِل میں کفر چُھپائے ہوئے تھے) اور اللہ کو تو خوب معلوم ہے جو کچھ وہ چُھپا رہے ہیں
وَتَرَىٰ كَثِيرٗا مِّنۡهُمۡ يُسَٰرِعُونَ فِي ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِ وَأَكۡلِهِمُ ٱلسُّحۡتَ‌ۚ لَبِئۡسَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۶۲﴿
اور (اے رسول) ان میں سے بہت سے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ گناہ میں اور ظلم و زیادتی اور حرام کھانے میں ایک دوسرے کے مقابلے میں جلدی کرتے ہیں (اور اے رسول) جو کام یہ کر رہے ہیں وہ یقینًا بہت بُرے ہیں
لَوۡلَا يَنۡهَىٰهُمُ ٱلرَّبَّـٰنِيُّونَ وَٱلۡأَحۡبَارُ عَن قَوۡلِهِمُ ٱلۡإِثۡمَ وَأَكۡلِهِمُ ٱلسُّحۡتَ‌ۚ لَبِئۡسَ مَا كَانُواْ يَصۡنَعُونَ
۶۳﴿
(آخر ان کے) مشائخ اور علما ان کو گناہ کی بات کہنے اور حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے (خبردار ہو جاؤ) جو کچھ یہ مشائخ اور علما کر رہے ہیں بےشک وہ بہت بُرا ہے
وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ يَدُ ٱللَّهِ مَغۡلُولَةٌ‌ۚ غُلَّتۡ أَيۡدِيهِمۡ وَلُعِنُواْ بِمَا قَالُواْۘ بَلۡ يَدَاهُ مَبۡسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيۡفَ يَشَآءُ‌ۚ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرٗا مِّنۡهُم مَّآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ طُغۡيَٰنٗا وَكُفۡرٗا‌ۚ وَأَلۡقَيۡنَا بَيۡنَهُمُ ٱلۡعَدَٰوَةَ وَٱلۡبَغۡضَآءَ إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۚ كُلَّمَآ أَوۡقَدُواْ نَارٗا لِّلۡحَرۡبِ أَطۡفَأَهَا ٱللَّهُ‌ۚ وَيَسۡعَوۡنَ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَسَادٗا‌ۚ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۶۴﴿
یہودی کہتے ہیں کہ اللہ (فیاض نہیں ہے اس) کا ہاتھ طوق گردن سے بندھا ہوا ہے (یہ کتنی بڑی گستاخی ہے جو یہ کر رہے ہیں) ہاتھ تو ان ہی کی طوق گردن سے بندھے ہوئے ہیں جو کچھ یہ کہہ رہے ہیں اس کی وجہ سے ان پر لعنت ڈال دی گئی ہے، (اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا نہیں ہے) بلکہ اُس کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور (اے رسول) جو کتاب آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر نازل کی گئی ہے اس سے ان میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اور اضافہ ہو گا، ہم نے (سزا کے طور پر) ان لوگوں کے مابین قیامت تک کےلیے دشمنی اور بغض ڈال دیا ہے، یہ لوگ جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور یہ لوگ (صرف لڑائی کرانے کی ہی کوششیں نہیں کرتے بلکہ) ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوششیں بھی کرتے رہتے ہیں حالانکہ اللہ بدامنی پھیلانے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَلَوۡ أَنَّ أَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ ءَامَنُواْ وَٱتَّقَوۡاْ لَكَفَّرۡنَا عَنۡهُمۡ سَيِّـَٔاتِهِمۡ وَلَأَدۡخَلۡنَٰهُمۡ جَنَّـٰتِ ٱلنَّعِيمِ
۶۵﴿
اور اگر اہلِ کتاب (اب بھی) ایمان لے آئیں اور پرہیزگاری اختیار کریں تو ہم ان کے گناہوں کو مِٹا دیں گے اور ان کو نعمتوں کے باغات میں داخل کریں گے
وَلَوۡ أَنَّهُمۡ أَقَامُواْ ٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِم مِّن رَّبِّهِمۡ لَأَكَلُواْ مِن فَوۡقِهِمۡ وَمِن تَحۡتِ أَرۡجُلِهِم‌ۚ مِّنۡهُمۡ أُمَّةٞ مُّقۡتَصِدَةٞ‌ۖ وَكَثِيرٞ مِّنۡهُمۡ سَآءَ مَا يَعۡمَلُونَ
۶۶﴿
اور اگر وہ توریت اور انجیل اور اس کتاب (کی تعلیمات) پر جو ان کے ربّ کی طرف سے ان کی طرف نازل کی گئی ہے قائم ہو جاتے تو ان کو ان کے اوپر سے رزق ملتا اوران کے پیروں کے نیچے سے بھی رزق ملتا، ان میں سے کچھ لوگ تو اعتدال پر قائم ہیں (جو ایمان لا چکے ہیں) لیکن بہت لوگ ایسے ہیں جو بداعمالیاں کر رہے ہیں
۞يَـٰٓأَيُّهَا ٱلرَّسُولُ بَلِّغۡ مَآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ‌ۖ وَإِن لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسَالَتَهُۥ‌ۚ وَٱللَّهُ يَعۡصِمُكَ مِنَ ٱلنَّاسِ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۶۷﴿
اے رسول ، جو (احکام) آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر نازل کیے گئے ہیں انھیں (بے کم و کاست لوگوں تک) پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے اللہ کے پیغام کو نہیں پہنچایا اور (اپنے فرضِ منصبی کو ادا نہیں کیا، یہ لوگ آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے) اللہ آپ کو ان تمام لوگوں (کی شرارت) سے محفوظ رکھے گا (آپ کا کام صرف ہدایتِ ربّانی کا پہنچا دینا ہے، ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک پہنچانا آپ کا کام نہیں ہے، یہ اللہ کا کام ہے لیکن) اللہ کافروں کو (جب تک وہ ایمان نہ لائیں) ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لَسۡتُمۡ عَلَىٰ شَيۡءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُواْ ٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكُم مِّن رَّبِّكُمۡ‌ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرٗا مِّنۡهُم مَّآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ طُغۡيَٰنٗا وَكُفۡرٗا‌ۖ فَلَا تَأۡسَ عَلَى ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۶۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے اے اہلِ کتاب، تم اس وقت تک سیدھے راستے پر قائم نہیں ہو سکتے جب تک تم توریت کو، انجیل کو اور جو کچھ تمھارے ربّ کی طرف سے (اب) تم پر نازل کیا گیا ہے اس کو قائم نہ کرو اور (اے رسول) جو کتاب آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر نازل کی گئی ہے اس سے ان میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اور اضافہ ہو گا تو (اے رسول) آپ ان کافر لوگوں پر کسی قسم کا افسوس نہ کریں
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَٱلَّذِينَ هَادُواْ وَٱلصَّـٰبِـُٔونَ وَٱلنَّصَٰرَىٰ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۶۹﴿
جو لوگ ایمان لے آئے ہیں، جو یہودی ہیں، جو صابی ہیں اور جو عیسائی ہیں (ان میں سے) جو شخص بھی اللہ پر ایمان لائے، روزِ قیامت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرتا رہے تو ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
لَقَدۡ أَخَذۡنَا مِيثَٰقَ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ وَأَرۡسَلۡنَآ إِلَيۡهِمۡ رُسُلٗا‌ۖ كُلَّمَا جَآءَهُمۡ رَسُولُۢ بِمَا لَا تَهۡوَىٰٓ أَنفُسُهُمۡ فَرِيقٗا كَذَّبُواْ وَفَرِيقٗا يَقۡتُلُونَ
۷۰﴿
ہم نے بنی اسرائیل سے مضبوط عہد لیا تھا اور ہم نے ان کی طرف (بہت سے) رسول بھیجے تھے (لیکن ہوا یہ ہی کہ) جب کبھی کوئی رسول ان کی مرضی کے خلاف کوئی بات ان کے پاس لاتا تو یہ لوگ رسولوں میں سے ایک جماعت کو جھٹلا دیا کرتے تھے اور ایک جماعت کو قتل کر دیا کرتے تھے
وَحَسِبُوٓاْ أَلَّا تَكُونَ فِتۡنَةٞ فَعَمُواْ وَصَمُّواْ ثُمَّ تَابَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِمۡ ثُمَّ عَمُواْ وَصَمُّواْ كَثِيرٞ مِّنۡهُمۡ‌ۚ وَٱللَّهُ بَصِيرُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
۷۱﴿
وہ یہ سمجھتے رہے کہ ان پر کوئی آفت نہیں آئے گی لہٰذا وہ اندھے اور بہرے ہو گئے، پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی لیکن ان میں سے بہت سے پھر اندھے اور بہرے ہو گئے (وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ اللہ ان کے اعمال سے غافل ہے) اور اللہ ان کے اعمال کو دیکھ رہا تھا
لَقَدۡ كَفَرَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلۡمَسِيحُ ٱبۡنُ مَرۡيَمَ‌ۖ وَقَالَ ٱلۡمَسِيحُ يَٰبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمۡ‌ۖ إِنَّهُۥ مَن يُشۡرِكۡ بِٱللَّهِ فَقَدۡ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِ ٱلۡجَنَّةَ وَمَأۡوَىٰهُ ٱلنَّارُ‌ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنۡ أَنصَارٖ
۷۲﴿
یقینًا ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا کہ اللہ مسیح ابنِ مریم ہی تو ہیں حالانکہ مسیح تو کہا کرتے تھے کہ اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی ربّ ہے اور تمھارا بھی اور جو شخص اللہ (تعالیٰ) کے ساتھ شرک کرے گا تو اللہ اس پر جنّت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ جہنّم ہو گا اور (قیامت کے دن) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا
لَّقَدۡ كَفَرَ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ ثَالِثُ ثَلَٰثَةٖۘ وَمَا مِنۡ إِلَٰهٍ إِلَّآ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞ‌ۚ وَإِن لَّمۡ يَنتَهُواْ عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ
۷۳﴿
اور ان لوگوں نے بھی کفر کیا جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تین"۳" (اِلہٰوں) میں سے ایک ہے حالانکہ الٰہ کوئی نہیں سوائے ایک الٰہ کے اور اگر یہ لوگ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس سے باز نہیں آئے تو ان میں سے جو لوگ (بدستور) کفر کرتے رہیں گے وہ دردناک عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے
أَفَلَا يَتُوبُونَ إِلَى ٱللَّهِ وَيَسۡتَغۡفِرُونَهُۥ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۷۴﴿
(آخر یہ عذاب سے کیوں نہیں ڈرتے) اور کیوں اللہ سے توبہ نہیں کرتے اُس سے معافی نہیں مانگتے (اگر یہ توبہ کر لیں اور معافی مانگ لیں تو اللہ انھیں معاف کر دے گا اس لیے کہ) اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
مَّا ٱلۡمَسِيحُ ٱبۡنُ مَرۡيَمَ إِلَّا رَسُولٞ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِهِ ٱلرُّسُلُ وَأُمُّهُۥ صِدِّيقَةٞ‌ۖ كَانَا يَأۡكُلَانِ ٱلطَّعَامَ‌ۗ ٱنظُرۡ كَيۡفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ ٱلۡأٓيَٰتِ ثُمَّ ٱنظُرۡ أَنَّىٰ يُؤۡفَكُونَ
۷۵﴿
مسیح ابنِ مریم تو بس رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں (ان میں سے کوئی الٰہ نہیں تھا) مسیح کی والدہ صدّیقہ تھیں، وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے (پھر الٰہ کیسے ہو گئے، الٰہ تو کھانے کا محتاج نہیں ہوتا، اے رسول) دیکھیے ہم کس کس طرح ان کےلیے (اپنی) آیات کو وضاحت سے بیان کر رہے ہیں پھر دیکھو یہ کدھر الٹے پھرے جاتے ہیں
قُلۡ أَتَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَمۡلِكُ لَكُمۡ ضَرّٗا وَلَا نَفۡعٗا‌ۚ وَٱللَّهُ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۷۶﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم اللہ کے علاوہ ایسے شخص کی پرستش کرتے ہو جس کو نہ تمھیں نقصان پہنچانے کا اختیار ہے اور نہ نفع پہنچانے کا (نہ وہ تمھاری پکار سنتا ہے اور نہ اسے تمھاری پکار کا علم ہوتا ہے) بس اللہ ہی (ہر ایک کی پکار کو سنتا ہے اور اُسے ہی ہر ایک کی پکار کا علم ہوتا ہے کیوں کہ وہ) سننے والا جاننے والا ہے
قُلۡ يَـٰٓأَهۡلَ ٱلۡكِتَٰبِ لَا تَغۡلُواْ فِي دِينِكُمۡ غَيۡرَ ٱلۡحَقِّ وَلَا تَتَّبِعُوٓاْ أَهۡوَآءَ قَوۡمٖ قَدۡ ضَلُّواْ مِن قَبۡلُ وَأَضَلُّواْ كَثِيرٗا وَضَلُّواْ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ
۷۷﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اے اہلِ کتاب، اپنے دین (کے معاملے) میں ناحق حد سے نہ بڑھو اور اس قوم کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو (تم سے) پہلے خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کر گئے اور (یہ ایک حقیقت ہے کہ) وہ سیدھے راستے سے بھٹک گئے تھے
لُعِنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۢ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُۥدَ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ‌ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعۡتَدُونَ
۷۸﴿
بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور عیسیٰ ابنِ مریم کی زبانی لعنت کی گئی (اور) اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حدودِ شریعت سے تجاوز کر جایا کرتے تھے
كَانُواْ لَا يَتَنَاهَوۡنَ عَن مُّنكَرٖ فَعَلُوهُ‌ۚ لَبِئۡسَ مَا كَانُواْ يَفۡعَلُونَ
۷۹﴿
(اس کے علاوہ) جو بد اعمالیاں وہ کرتے تھے ان سے ایک دوسرے کو روکتے بھی نہیں تھے اور جو کام وہ کرتے تھے وہ یقینًا بہت بُرے تھے
تَرَىٰ كَثِيرٗا مِّنۡهُمۡ يَتَوَلَّوۡنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ‌ۚ لَبِئۡسَ مَا قَدَّمَتۡ لَهُمۡ أَنفُسُهُمۡ أَن سَخِطَ ٱللَّهُ عَلَيۡهِمۡ وَفِي ٱلۡعَذَابِ هُمۡ خَٰلِدُونَ
۸۰﴿
(اے رسول) آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں اور جو اعمال انھوں نے اپنے لیے آگے بھیج دیے ہیں وہ اتنے بُرے ہیں کہ (ان کی وجہ سے) اللہ ان پر (سخت) غضب ناک ہے، یہ لوگ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے
وَلَوۡ كَانُواْ يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلنَّبِيِّ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيۡهِ مَا ٱتَّخَذُوهُمۡ أَوۡلِيَآءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرٗا مِّنۡهُمۡ فَٰسِقُونَ
۸۱﴿
اگر یہ لوگ اللہ پر، اس نبی پر اور جو کتاب اس پر نازل کی گئی ہے اس پر ایمان لے آتے تو کافروں کو کبھی دوست نہ بناتے لیکن ان میں سے بہت سے لوگ فاسق ہیں (اسی لیے کافروں کو دوست بناتے ہیں)
۞لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ ٱلنَّاسِ عَدَٰوَةٗ لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱلۡيَهُودَ وَٱلَّذِينَ أَشۡرَكُواْ‌ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقۡرَبَهُم مَّوَدَّةٗ لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱلَّذِينَ قَالُوٓاْ إِنَّا نَصَٰرَىٰ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنۡهُمۡ قِسِّيسِينَ وَرُهۡبَانٗا وَأَنَّهُمۡ لَا يَسۡتَكۡبِرُونَ
۸۲﴿
(اے رسول) مومنین کے ساتھ دشمنی میں سب سے زیادہ سخت آپ ان لوگوں کو پائیں گے جو یہودی ہیں اور جو مشرک ہیں اور دوستی میں مومنین کے سب سے زیادہ قریب آپ ان لوگوں کو پائیں گے جو اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں، یہ اس لیے کہ ان میں اللہ پرست علما ہیں اور تارک الدنیا مشائخ ہیں اور اس وجہ سے بھی کہ یہ لوگ تکبّر نہیں کرتے (حق بات تسلیم کر لیتے ہیں)
وَإِذَا سَمِعُواْ مَآ أُنزِلَ إِلَى ٱلرَّسُولِ تَرَىٰٓ أَعۡيُنَهُمۡ تَفِيضُ مِنَ ٱلدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ ٱلۡحَقِّ‌ۖ يَقُولُونَ رَبَّنَآ ءَامَنَّا فَٱكۡتُبۡنَا مَعَ ٱلشَّـٰهِدِينَ
۸۳﴿
اور یہ لوگ جب اس کتاب کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوئی ہے تو (اے رسول) آپ دیکھیں گے کہ اس وجہ سے کہ انھوں نے حق کو پہچان لیا ہے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں (پھر وہ اس طرح) کہتے ہیں اے ہمارے ربّ ہم ایمان لے آئے لہٰذا ہمارا نام بھی (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے
وَمَا لَنَا لَا نُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَمَا جَآءَنَا مِنَ ٱلۡحَقِّ وَنَطۡمَعُ أَن يُدۡخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۸۴﴿
اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ پر اور اس حق پر ایمان نہ لائیں جو ہمارے پاس آیا ہے ہم تو امید رکھتے ہیں کہ ہمارا ربّ ہمیں صالح لوگوں کے ساتھ (جنّت میں) داخل کرے گا
فَأَثَٰبَهُمُ ٱللَّهُ بِمَا قَالُواْ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا‌ۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۸۵﴿
ان کے اس قول کے بدلے میں جو انھوں نے کہا اللہ نے ان کو ایسے باغات عطا فرمائے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیکی کرنے والوں کی یہ ہی جزا ہے
وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ وَكَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَآ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَحِيمِ
۸۶﴿
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُحَرِّمُواْ طَيِّبَٰتِ مَآ أَحَلَّ ٱللَّهُ لَكُمۡ وَلَا تَعۡتَدُوٓاْ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
۸۷﴿
اے ایمان والو، جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمھارے لیے حلال کر دی ہیں انھیں حرام نہ کیا کرو اور (حدودِ شرعی سے) تجاوز نہ کیا کرو، اللہ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَكُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ حَلَٰلٗا طَيِّبٗا‌ۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ ٱلَّذِيٓ أَنتُم بِهِۦ مُؤۡمِنُونَ
۸۸﴿
جو حلال و پاکیزہ چیزیں اللہ نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان میں سے کھاؤ (پیو) اور اُس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو
لَا يُؤَاخِذُكُمُ ٱللَّهُ بِٱللَّغۡوِ فِيٓ أَيۡمَٰنِكُمۡ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ ٱلۡأَيۡمَٰنَ‌ۖ فَكَفَّـٰرَتُهُۥٓ إِطۡعَامُ عَشَرَةِ مَسَٰكِينَ مِنۡ أَوۡسَطِ مَا تُطۡعِمُونَ أَهۡلِيكُمۡ أَوۡ كِسۡوَتُهُمۡ أَوۡ تَحۡرِيرُ رَقَبَةٖ‌ۖ فَمَن لَّمۡ يَجِدۡ فَصِيَامُ ثَلَٰثَةِ أَيَّامٖ‌ۚ ذَٰلِكَ كَفَّـٰرَةُ أَيۡمَٰنِكُمۡ إِذَا حَلَفۡتُمۡ‌ۚ وَٱحۡفَظُوٓاْ أَيۡمَٰنَكُمۡ‌ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۸۹﴿
(اے ایمان والو) اللہ تمھاری لغو قسموں (کے توڑنے) پر تم سے کوئی مواخذہ نہیں کرے گا لیکن ان قسموں (کے توڑنے) پر (ضرور) تم سے مواخذہ کرے گا جن قسموں کو تم نے پختہ کیا ہو، (ایسی) قسموں (کے توڑنے) کا کفّارہ دس"۱۰" مسکینوں کو اوسط درجے کا ایسا کھانا کھلانا ہے جو (عمومًا) تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا انھیں کپڑے پہنانا ہے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے، پھر جس شخص کو یہ چیزیں میسّر نہ ہوں تو وہ تین"۳" روزے رکھے، یہ تمھاری قسموں کا کفّارہ ہے جب کہ تم (پختہ) قسم کھا لو اور (اے ایمان والو) اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو (بغیر کفّارہ کے ان کو نہ توڑ دیا کرو) اس طرح اللہ تمھارے لیے اپنے احکام کی وضاحت کر رہا ہے تاکہ تم (اُس کا) شکر ادا کرو
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ وَٱلۡأَنصَابُ وَٱلۡأَزۡلَٰمُ رِجۡسٞ مِّنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَٰنِ فَٱجۡتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۹۰﴿
اے ایمان والو ، نشہ لانے والی چیز، جُوا، (غیرُ اللہ کے) آستانے اور (فال نکالنے کے) تیر (یہ سب) ناپاک، شیطانی اعمال میں سے ہیں، ان سے بچو تاکہ تم فلاح پا سکو
إِنَّمَا يُرِيدُ ٱلشَّيۡطَٰنُ أَن يُوقِعَ بَيۡنَكُمُ ٱلۡعَدَٰوَةَ وَٱلۡبَغۡضَآءَ فِي ٱلۡخَمۡرِ وَٱلۡمَيۡسِرِ وَيَصُدَّكُمۡ عَن ذِكۡرِ ٱللَّهِ وَعَنِ ٱلصَّلَوٰةِ‌ۖ فَهَلۡ أَنتُم مُّنتَهُونَ
۹۱﴿
شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ نشہ آور چیز اور جُوئے کے ذریعے تم لوگوں میں دشمنی اور بغض پیدا کر دے اور تمھیں اللہ کے ذِکر اور نماز سے روک دے، تو کیا (ایسی صُورت میں) تم ان چیزوں سے باز رہو گے (یا نہیں)
وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُواْ ٱلرَّسُولَ وَٱحۡذَرُواْ‌ۚ فَإِن تَوَلَّيۡتُمۡ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا ٱلۡبَلَٰغُ ٱلۡمُبِينُ
۹۲﴿
اور (اے ایمان والو) اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ڈرتے رہو (کہیں ایسا نہ کہ اللہ یا اُس کے رسول کی اطاعت نہ کر کے تم عذاب میں مبتلا ہو جاؤ) اور اگر تم (رسول کی اطاعت سے) منھ موڑو گے تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذِمّے تو بس (احکامِ الہٰی کا) صاف صاف پہنچا دینا ہے
لَيۡسَ عَلَى ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ جُنَاحٞ فِيمَا طَعِمُوٓاْ إِذَا مَا ٱتَّقَواْ وَّءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ ثُمَّ ٱتَّقَواْ وَّءَامَنُواْ ثُمَّ ٱتَّقَواْ وَّأَحۡسَنُواْ‌ۚ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۹۳﴿
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے تو (ممانعت سے پہلے) جو کچھ انھوں نے کھایا اس کے کھانے میں ان پر کوئی گناہ نہیں جب کہ (ان کی حالت یہ رہی کہ) وہ حرام چیزوں سے بچتے رہے اور ایمان لا کر عمل صالح کرتے رہے پھر (اگر اسی اثنا میں کوئی اور چیز حرام ہو گئی تو) اس سے بھی بچے اور (حکمِ الہٰی پر) ایمان لائے، پھر وہ (تمام) حرام چیزوں سے بچتے رہے اور نیکیاں کرتے رہے تو (اللہ ان سے محبّت کرے گا) اللہ نیکی کرنے والوں سے محبّت کرتا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَيَبۡلُوَنَّكُمُ ٱللَّهُ بِشَيۡءٖ مِّنَ ٱلصَّيۡدِ تَنَالُهُۥٓ أَيۡدِيكُمۡ وَرِمَاحُكُمۡ لِيَعۡلَمَ ٱللَّهُ مَن يَخَافُهُۥ بِٱلۡغَيۡبِ‌ۚ فَمَنِ ٱعۡتَدَىٰ بَعۡدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۹۴﴿
اے ایمان والو، اللہ ایک شکار کے ذریعے ضرور تمھاری آزمائش کرے گا جس کو تم اپنے ہاتھوں اور نیزوں سے شکار کرو گے تاکہ وہ یہ معلوم کرے کہ اُس سے غائبانہ کون ڈرتا ہے (یعنی کون اللہ سے ڈر کر حالتِ احرام میں شکار نہیں کرتا) پھر اس کے بعد جو شخص زیادتی کرے گا (اور اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا) تو اس کےلیے دردناک عذاب (تیّار) ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَقۡتُلُواْ ٱلصَّيۡدَ وَأَنتُمۡ حُرُمٞ‌ۚ وَمَن قَتَلَهُۥ مِنكُم مُّتَعَمِّدٗا فَجَزَآءٞ مِّثۡلُ مَا قَتَلَ مِنَ ٱلنَّعَمِ يَحۡكُمُ بِهِۦ ذَوَا عَدۡلٖ مِّنكُمۡ هَدۡيَۢا بَٰلِغَ ٱلۡكَعۡبَةِ أَوۡ كَفَّـٰرَةٞ طَعَامُ مَسَٰكِينَ أَوۡ عَدۡلُ ذَٰلِكَ صِيَامٗا لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمۡرِهِۦ‌ۗ عَفَا ٱللَّهُ عَمَّا سَلَفَ‌ۚ وَمَنۡ عَادَ فَيَنتَقِمُ ٱللَّهُ مِنۡهُ‌ۚ وَٱللَّهُ عَزِيزٞ ذُو ٱنتِقَامٍ
۹۵﴿
اے ایمان والو ، (وہ حکم جس کی خلاف ورزی سے تمھیں اوپر ڈرایا گیا ہے یہ ہے کہ) جب تم حالتِ احرام میں ہو تو شکار نہ کیا کرو، پھر تم میں سے جس نے جان بوجھ کر شکار کیا تو اس کا بدلہ (یا کفّارہ) یہ ہے کہ جو جانور مارا ہے اسی کے مثل جانور جس کا تعین تم میں سے دو۲ معتبر آدمی کریں قربانی کےلیے کعبہ کو بھیج دے یا بطور کفّارے کے (اس جانور کی قیمت میں جتنے مساکین کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے اتنے) مساکین کو کھانا کھلائے یا ان کی تعداد کے برابر روزے رکھے (یہ کفّارہ اس لیے ہے) تا کہ وہ اپنے کیے کی سزا (کا مزا) چکھے، جو پہلے ہو چکا اسے تو اللہ نے معاف کر دیا ہے لیکن پھر جو یہ کام کرے گا تو اللہ اس سے انتقام لے گا کیوں کہ اللہ غالب اور انتقام لینے والا ہے
أُحِلَّ لَكُمۡ صَيۡدُ ٱلۡبَحۡرِ وَطَعَامُهُۥ مَتَٰعٗا لَّكُمۡ وَلِلسَّيَّارَةِ‌ۖ وَحُرِّمَ عَلَيۡكُمۡ صَيۡدُ ٱلۡبَرِّ مَا دُمۡتُمۡ حُرُمٗا‌ۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ ٱلَّذِيٓ إِلَيۡهِ تُحۡشَرُونَ
۹۶﴿
(اے ایمان والو) تمھارے لیے بحری شکار اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے، اس میں تمھارا بھی فائدہ ہے اور مسافروں کا بھی فائدہ ہے البتّہ جب تک تم حالتِ احرام میں ہو تو تم پر خشکی کا شکار حرام کر دیا گیا ہے، اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم (قیامت کے دن) جمع کیے جاؤ گے
۞جَعَلَ ٱللَّهُ ٱلۡكَعۡبَةَ ٱلۡبَيۡتَ ٱلۡحَرَامَ قِيَٰمٗا لِّلنَّاسِ وَٱلشَّهۡرَ ٱلۡحَرَامَ وَٱلۡهَدۡيَ وَٱلۡقَلَـٰٓئِدَ‌ۚ ذَٰلِكَ لِتَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَأَنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٌ
۹۷﴿
اللہ نے کعبے کو حُرمت والا گھر قرار دیا ہے (تاکہ) لوگ (وہاں امن کے ساتھ) قیام کر سکیں اور (اللہ ہی نے) حُرمت والے مہینے کو، قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے پڑے ہوں باحُرمت ٹھہرایا ہے، یہ اس لیے کہ تمھیں معلوم ہو جائے کہ اللہ کو آسمانوں اور زمین کی تمام چیزوں کا علم ہے (اور ان ہی پر کیا موقوف ہے) اللہ کو تو ہر چیز کا علم ہے
ٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ وَأَنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۹۸﴿
(وہ خوب جانتا ہے کہ کوئی منظّم حکومت نہ ہونے کے سبب اہلِ عرب کےلیے امن و امان کی کس قدر ضرورت ہے اور کعبہ پہنچ کر اللہ کے نام پر قربانی کرنا لوگوں کو کس قدر محبوب ہے، اور اے ایمان والو، اس بات کو بھی) جان لو کہ اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے اور یہ کہ اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا بھی ہے
مَّا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلۡبَلَٰغُ‌ۗ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ مَا تُبۡدُونَ وَمَا تَكۡتُمُونَ
۹۹﴿
رسول کے ذِمّے تو بس (اللہ کے احکام) پہنچا دینا ہے (تمھارے ظاہری یا پوشیدہ اعمال کی ذِمّہ داری اس پر نہیں، نہ اسے تمھارے تمام اعمال کا علم ہوتا ہے) البتّہ اللہ کو تمھارے تمام اعمال کا خواہ وہ تم ظاہر کرو یا پوشیدہ علم ہوتا ہے
قُل لَّا يَسۡتَوِي ٱلۡخَبِيثُ وَٱلطَّيِّبُ وَلَوۡ أَعۡجَبَكَ كَثۡرَةُ ٱلۡخَبِيثِ‌ۚ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ يَـٰٓأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُونَ
۱۰۰﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ ناپاک اور پاک چیزیں برابر نہیں ہو سکتیں اگرچہ ناپاک کی کثرت تمھیں اچّھی ہی کیوں نہ معلوم ہو لہٰذا اے عقل والو، (قلّت و کثرت کی پرواہ نہ کرو) اللہ سے ڈرتے رہو تا کہ تم فلاح پاؤ
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَسۡـَٔلُواْ عَنۡ أَشۡيَآءَ إِن تُبۡدَ لَكُمۡ تَسُؤۡكُمۡ وَإِن تَسۡـَٔلُواْ عَنۡهَا حِينَ يُنَزَّلُ ٱلۡقُرۡءَانُ تُبۡدَ لَكُمۡ عَفَا ٱللَّهُ عَنۡهَا‌ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٞ
۱۰۱﴿
اے ایمان والو، (ایسی) چیزوں کے متعلّق (جو تم پر ظاہر نہیں کی گئیں) سوال نہ کیا کرو، اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تم کو بُری معلوم ہوں گی اور اگر تم نزولِ قرآن کے زمانے میں سوال کرو گے تو (پھر) تم پر وہ (ضرور) ظاہر کر دی جائیں گے، اللہ نے تو ان (کے متعلّق حکم دینے) سے عفو و درگزر سے کام لیا ہے اللہ بہت معاف کرنے والا اور بہت بُردبار ہے
قَدۡ سَأَلَهَا قَوۡمٞ مِّن قَبۡلِكُمۡ ثُمَّ أَصۡبَحُواْ بِهَا كَٰفِرِينَ
۱۰۲﴿
تم سے پہلے بھی لوگوں نے اسی قسم کی باتیں پوچھی تھیں پھر (جب ان کو بتا دی گئیں تو عمل نہ کر سکے اور) ان کا انکار کر بیٹھے
مَا جَعَلَ ٱللَّهُ مِنۢ بَحِيرَةٖ وَلَا سَآئِبَةٖ وَلَا وَصِيلَةٖ وَلَا حَامٖ وَلَٰكِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَفۡتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ‌ۖ وَأَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡقِلُونَ
۱۰۳﴿
اللہ نے نہ تو یہ چیز مقرّر کی ہے کہ کسی اونٹنی کے کان چیر کر بتوں کے نام پر چھوڑ دیا جائے اور پھر اس کا دودھ نہ پیا جائے نہ یہ چیز مقرّر کی ہے کہ کسی اونٹ کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیا جائے اور پھر اس پر بوجھ نہ لادا جائے نہ یہ چیز مقرّر کی ہے کہ جو اونٹنی اوپر تلے دو"۲" مادہ بچّے جنے اسے بتوں کے نام پر چھوڑ دیا جائے اور نہ یہ چیز مقرّر کی ہے کہ کسی اونٹ کی نسل سے چند بچّے لے کر پھر اسے بتوں کی نذر کر دیا جائے اور اس پر سواری نہ کی جائے (ان چیزوں کے متعلّق) کافر اللہ پر جھوٹا بُہتان لگا رہے ہیں (بات یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر بےعقل ہیں (کہ ایسی بیہودہ باتوں کو اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں)
وَإِذَا قِيلَ لَهُمۡ تَعَالَوۡاْ إِلَىٰ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَإِلَى ٱلرَّسُولِ قَالُواْ حَسۡبُنَا مَا وَجَدۡنَا عَلَيۡهِ ءَابَآءَنَآ‌ۚ أَوَلَوۡ كَانَ ءَابَآؤُهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ شَيۡـٔٗا وَلَا يَهۡتَدُونَ
۱۰۴﴿
اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کی طرف رجوع کرو اور (اللہ کے) رسول کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے جس راستے پر اپنے باپ دادا کو پایا وہی ہمارے لیے کافی ہے (اے رسول، ان سے پوچھیے) اگرچہ ان کے باپ دادا نہ علم رکھتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں (تب بھی یہ ان ہی کی پیروی کریں گے)
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ عَلَيۡكُمۡ أَنفُسَكُمۡ‌ۖ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا ٱهۡتَدَيۡتُمۡ‌ۚ إِلَى ٱللَّهِ مَرۡجِعُكُمۡ جَمِيعٗا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۱۰۵﴿
اے ایمان والو ، تم پر اپنے آپ کو صحیح راستے پر قائم رکھنا لازم ہے اگر تم ہدایت پر قائم رہے تو جو گمراہ ہے وہ تمھارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، تم سب کو اللہ کے پاس لوٹ کر آنا ہے پھر وہ تم کو بتائے گا کہ تم نے کیا کیا عمل کیے تھے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ شَهَٰدَةُ بَيۡنِكُمۡ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ ٱلۡمَوۡتُ حِينَ ٱلۡوَصِيَّةِ ٱثۡنَانِ ذَوَا عَدۡلٖ مِّنكُمۡ أَوۡ ءَاخَرَانِ مِنۡ غَيۡرِكُمۡ إِنۡ أَنتُمۡ ضَرَبۡتُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَأَصَٰبَتۡكُم مُّصِيبَةُ ٱلۡمَوۡتِ‌ۚ تَحۡبِسُونَهُمَا مِنۢ بَعۡدِ ٱلصَّلَوٰةِ فَيُقۡسِمَانِ بِٱللَّهِ إِنِ ٱرۡتَبۡتُمۡ لَا نَشۡتَرِي بِهِۦ ثَمَنٗا وَلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبَىٰ وَلَا نَكۡتُمُ شَهَٰدَةَ ٱللَّهِ إِنَّآ إِذٗا لَّمِنَ ٱلۡأٓثِمِينَ
۱۰۶﴿
اے ایمان والو، جب تم میں سے کسی کو موت آئے تو وصیّت کرتے وقت اپنے میں سے (یعنی مسلمین میں سے) دو۲ عادل مرد گواہ کر لیا کرو اور اگر تم سفر میں ہو اور (دورانِ سفر) موت کی مصیبت آ پہنچے تو دوسروں میں سے (یعنی غیر مسلمین میں سے) دو۲ مردوں کو گواہ کر لیا کرو اور اگر تمھیں (ان کی گواہی میں) کچھ شک ہو تو انھیں نماز کے بعد روک لو، پھر وہ دونوں اللہ کی قسمیں کھائیں کہ وہ گواہی کے بدلے کوئی مالی منفعت حاصل کرنا نہیں چاہتے اور اگر وہ شخص (جس کو ہماری شہادت سے نقصان پہنچ رہا ہے) ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو (پھر بھی ہم شہادت سچّی ہی دیں گے) اور اللہ کی (مطلوبہ و مقرّر کردہ) شہادت کو چُھپائیں گے نہیں اور اگر ہم ایسا کریں تو پھر یقینًا ہم گناہ گار ہوں گے
فَإِنۡ عُثِرَ عَلَىٰٓ أَنَّهُمَا ٱسۡتَحَقَّآ إِثۡمٗا فَـَٔاخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَحَقَّ عَلَيۡهِمُ ٱلۡأَوۡلَيَٰنِ فَيُقۡسِمَانِ بِٱللَّهِ لَشَهَٰدَتُنَآ أَحَقُّ مِن شَهَٰدَتِهِمَا وَمَا ٱعۡتَدَيۡنَآ إِنَّآ إِذٗا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۰۷﴿
(پھر اگر بعد میں) یہ معلوم ہو کہ دونوں گواہ (جھوٹی گواہی دے کر) گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ ان لوگوں میں سے جن کے خلاف گواہی دے کر وہ گواہ جو گواہی کے زیادہ حق دار تھے مستوجب عذاب ہوئے دو"۲" اور گواہ (گواہی کےلیے) کھڑے ہو جائیں، پھر وہ دونوں اللہ کی قسم کھا کر یہ کہیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچّی ہے اور ہم نے (اس گواہی میں کسی قسم کی) زیادتی (یا ناانصافی) نہیں کی ہے، (اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ) اگر ہم نے ایسا کیا ہو تو پھر بےشک ہم (بڑے ہی) ظالم ہیں
ذَٰلِكَ أَدۡنَىٰٓ أَن يَأۡتُواْ بِٱلشَّهَٰدَةِ عَلَىٰ وَجۡهِهَآ أَوۡ يَخَافُوٓاْ أَن تُرَدَّ أَيۡمَٰنُۢ بَعۡدَ أَيۡمَٰنِهِمۡ‌ۗ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَٱسۡمَعُواْ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۱۰۸﴿
اس طریقے سے اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ وہ (پہلے گواہ آخرت کے خوف سے) صحیح گواہی دیں یا اس لیے صحیح گواہی دیں کہ انھیں ڈر ہو کہ ان (دوسرے گواہوں) کی قسم کے بعد ہماری قسم ردّ کر دی جائے گی (تو دنیا میں بھی بدنامی ہو گی، اے ایمان والو) اللہ سے ڈرتے رہو اور (اُس کے احکام کو) غور سے سنتے رہو، اللہ فاسق لوگوں کو صحیح راستے پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
۞يَوۡمَ يَجۡمَعُ ٱللَّهُ ٱلرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَآ أُجِبۡتُمۡ‌ۖ قَالُواْ لَا عِلۡمَ لَنَآ‌ۖ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّـٰمُ ٱلۡغُيُوبِ
۱۰۹﴿
(اور اس دن کو یاد کرو) جس دن اللہ (تمام) رسولوں کو جمع کرے گا، پھر ان سے فرمائے گا "تمھیں (تمھاری قوم کی طرف سے) کیا جواب ملا تھا" رسول جواب دیں گے "ہمیں کچھ نہیں معلوم (کہ ہمارے بعد کیا کیا ہوتا رہا) غیب کی باتوں کا جاننے والا تو صرف تو ہی ہے"
إِذۡ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ٱذۡكُرۡ نِعۡمَتِي عَلَيۡكَ وَعَلَىٰ وَٰلِدَتِكَ إِذۡ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ ٱلۡقُدُسِ تُكَلِّمُ ٱلنَّاسَ فِي ٱلۡمَهۡدِ وَكَهۡلٗا‌ۖ وَإِذۡ عَلَّمۡتُكَ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡحِكۡمَةَ وَٱلتَّوۡرَىٰةَ وَٱلۡإِنجِيلَ‌ۖ وَإِذۡ تَخۡلُقُ مِنَ ٱلطِّينِ كَهَيۡـَٔةِ ٱلطَّيۡرِ بِإِذۡنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيۡرَۢا بِإِذۡنِي‌ۖ وَتُبۡرِئُ ٱلۡأَكۡمَهَ وَٱلۡأَبۡرَصَ بِإِذۡنِي‌ۖ وَإِذۡ تُخۡرِجُ ٱلۡمَوۡتَىٰ بِإِذۡنِي‌ۖ وَإِذۡ كَفَفۡتُ بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ عَنكَ إِذۡ جِئۡتَهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡهُمۡ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ مُّبِينٞ
۱۱۰﴿
(اور وہ وقت بھی یاد کرو) جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابنِ مریم میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمھاری والدہ پر کی تھی، جب میں نے روحُ القدس (یعنی جبریل) کے ذریعے تمھاری تائید کی، تم جھولے میں اور بڑے ہو کر لوگوں سے بات کرتے تھے، جب میں نے تمھیں کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلم دی، جب تم میرے حکم سے مٹّی سے پرندے کی شکل بناتے، پھر اس میں پھونک مارتے تو وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا (جب) تم میرے حکم سے مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو اچّھا کر دیا کرتے تھے، جب تم میرے حکم سے مُردوں کو (قبر سے زندہ) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب تم بنی اسرائیل کے پاس کھلے معجزات لے کر پہنچے تو ان میں سے جو لوگ کافر تھے انھوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے، (پھر) بنی اسرائیل (نے تم کو اذیّت پہنچانی چاہی تو ان) کو تمھیں نقصان پہنچانے سے میں نے روکے رکھا
وَإِذۡ أَوۡحَيۡتُ إِلَى ٱلۡحَوَارِيِّـۧنَ أَنۡ ءَامِنُواْ بِي وَبِرَسُولِي قَالُوٓاْ ءَامَنَّا وَٱشۡهَدۡ بِأَنَّنَا مُسۡلِمُونَ
۱۱۱﴿
(اور اے عیسیٰ وہ وقت بھی یاد کرو) جب میں نے حواریوں کو حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انھوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ گواہ رہیے کہ ہم مسلم ہیں
إِذۡ قَالَ ٱلۡحَوَارِيُّونَ يَٰعِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ هَلۡ يَسۡتَطِيعُ رَبُّكَ أَن يُنَزِّلَ عَلَيۡنَا مَآئِدَةٗ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ‌ۖ قَالَ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۱۱۲﴿
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابنِ مریم کیا آپ کا ربّ ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک دستر خوان نازل فرما دے، انھوں نے کہا اگر تم (واقعی) مومن ہو تو اللہ سے ڈرو (ایسا نامناسب مطالبہ نہ کرو)
قَالُواْ نُرِيدُ أَن نَّأۡكُلَ مِنۡهَا وَتَطۡمَئِنَّ قُلُوبُنَا وَنَعۡلَمَ أَن قَدۡ صَدَقۡتَنَا وَنَكُونَ عَلَيۡهَا مِنَ ٱلشَّـٰهِدِينَ
۱۱۳﴿
حواریوں نے کہا ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس میں سے کھاتے رہیں، ہمارے دِلوں کو اطمینان ہو جائے اور ہم جان لیں کہ آپ نے جو کچھ ہم سے کہا! وہ بالکل سچ ہے اور ہم اس پر گواہ بن جائیں
قَالَ عِيسَى ٱبۡنُ مَرۡيَمَ ٱللَّهُمَّ رَبَّنَآ أَنزِلۡ عَلَيۡنَا مَآئِدَةٗ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ تَكُونُ لَنَا عِيدٗا لِّأَوَّلِنَا وَءَاخِرِنَا وَءَايَةٗ مِّنكَ‌ۖ وَٱرۡزُقۡنَا وَأَنتَ خَيۡرُ ٱلرَّـٰزِقِينَ
۱۱۴﴿
عیسیٰ ابنِ مریم نے دعا کی کہ اے اللہ اے ہمارے ربّ ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان نازل فرما دے تا کہ وہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کےلیے عید (جیسی مسّرت کا سبب) بن جائے اور تیری طرف سے (میری صداقت کی) ایک نشانی قرار پائے، (اے اللہ) ہم کو رزق عطا فرما، تو بہترین رزق دینے والا ہے
قَالَ ٱللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيۡكُمۡ‌ۖ فَمَن يَكۡفُرۡ بَعۡدُ مِنكُمۡ فَإِنِّيٓ أُعَذِّبُهُۥ عَذَابٗا لَّآ أُعَذِّبُهُۥٓ أَحَدٗا مِّنَ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۱۵﴿
اللہ نے فرمایا میں تم پر خوان اتار تو دوں گا، لیکن (اس بات کو اچّھی طرح ذہن نشین کر لو! کہ) اس کے اتارنے کے بعد پھر تم میں سے کسی نے کفر کیا تو اس کو ایسی سزا دوں گا کہ اہلِ عالَم میں سے کسی ایک کو بھی اس جیسی سزا نہیں دوں گا
وَإِذۡ قَالَ ٱللَّهُ يَٰعِيسَى ٱبۡنَ مَرۡيَمَ ءَأَنتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ ٱتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَٰهَيۡنِ مِن دُونِ ٱللَّهِ‌ۖ قَالَ سُبۡحَٰنَكَ مَا يَكُونُ لِيٓ أَنۡ أَقُولَ مَا لَيۡسَ لِي بِحَقٍّ‌ۚ إِن كُنتُ قُلۡتُهُۥ فَقَدۡ عَلِمۡتَهُۥ‌ۚ تَعۡلَمُ مَا فِي نَفۡسِي وَلَآ أَعۡلَمُ مَا فِي نَفۡسِكَ‌ۚ إِنَّكَ أَنتَ عَلَّـٰمُ ٱلۡغُيُوبِ
۱۱۶﴿
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب اللہ (تعالیٰ، قیامت کے دن) فرمائے گا اے عیسیٰ ابنِ مریم کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو اللہ کے علاوہ الٰہ بنا لینا؟ تو وہ جواب دیں گے (اے اللہ!) تو پاک و بے عیب ہے، میرے لیے یہ کب سزا وار تھا! کہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہو گا! تو تجھے اس کا علم ہو گا، تو جانتا ہے کہ میرے دِل میں کیا ہے لیکن میں نہیں جانتا کہ تیرے دِل میں کیا ہے؟ بےشک غیبوں کا جاننے والا (صرف) تو ہی ہے
مَا قُلۡتُ لَهُمۡ إِلَّا مَآ أَمَرۡتَنِي بِهِۦٓ أَنِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمۡ‌ۚ وَكُنتُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيدٗا مَّا دُمۡتُ فِيهِمۡ‌ۖ فَلَمَّا تَوَفَّيۡتَنِي كُنتَ أَنتَ ٱلرَّقِيبَ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ شَهِيدٌ
۱۱۷﴿
میں نے تو ان سے وہی کہا تھا جس کے کہنے کا حکم تو نے مجھے دیا تھا (وہ یہ) کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی ربّ ہے اور تمھارا بھی ربّ ہے اور (اے اللہ) جب تک میں ان میں رہا میں ان کی نگرانی کرتا رہا مگر جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگراں تھا اور تو تو ہر چیز کو دیکھ رہا ہے (اور تو ہر چیز سے باخبر ہے)
إِن تُعَذِّبۡهُمۡ فَإِنَّهُمۡ عِبَادُكَ‌ۖ وَإِن تَغۡفِرۡ لَهُمۡ فَإِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۱۱۸﴿
اگر تو انھیں سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف کر دے تو بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے (تو اپنی حکمت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے سب کچھ کر سکتا ہے)
قَالَ ٱللَّهُ هَٰذَا يَوۡمُ يَنفَعُ ٱلصَّـٰدِقِينَ صِدۡقُهُمۡ‌ۚ لَهُمۡ جَنَّـٰتٞ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدٗا‌ۖ رَّضِيَ ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُواْ عَنۡهُ‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۱۱۹﴿
اللہ فرمائے گا آج تو سچّوں کو ان کی سچّائی ہی فائدہ دے گی، ان کےلیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں (اور) یہ بہت بڑی کامیابی ہے
لِلَّهِ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَمَا فِيهِنَّ‌ۚ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرُۢ
۱۲۰﴿
آسمانوں پر زمین پر اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب پر اللہ (تعالیٰ) کی بادشاہت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!