Al-Qasasسُوۡرَةُ القَصَص

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
طسٓمٓ
۱﴿
طٰسٓمّٓ
تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡمُبِينِ
۲﴿
(اے رسول) یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
نَتۡلُواْ عَلَيۡكَ مِن نَّبَإِ مُوسَىٰ وَفِرۡعَوۡنَ بِٱلۡحَقِّ لِقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۳﴿
ہم آپ کو ایمان والوں کے (سنانے کے) لیے موسیٰ اور فرعون کے کچھ حالات حق کے ساتھ بیان کرتے ہیں
إِنَّ فِرۡعَوۡنَ عَلَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَجَعَلَ أَهۡلَهَا شِيَعٗا يَسۡتَضۡعِفُ طَآئِفَةٗ مِّنۡهُمۡ يُذَبِّحُ أَبۡنَآءَهُمۡ وَيَسۡتَحۡيِۦ نِسَآءَهُمۡۚ إِنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۴﴿
بےشک فرعون نے (اپنے) ملک میں بہت سر اٹھا رکھا تھا اور وہاں کے رہنے والوں کو (مختلف) فرقوں میں (تقسیم) کر دیا تھا، ان میں سے ایک فرقے کو اس نے اتنا کمزور کر دیا تھا کہ ان کے بیٹوں کو ذبح کر دیتا تھا اور ان کی بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا (اور وہ کچھ نہیں کر سکتے تھے)، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ مفسدین میں سے تھا
وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى ٱلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَنَجۡعَلَهُمۡ أَئِمَّةٗ وَنَجۡعَلَهُمُ ٱلۡوَٰرِثِينَ
۵﴿
اور (اے رسول) ہم یہ چاہتے تھے کہ ان لوگوں پر جو ملک میں کمزور کر دیے گئے تھے احسان کریں، ان کو پیشوا بنائیں اور انھیں (ملک کا) وارث بنائیں
وَنُمَكِّنَ لَهُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَنُرِيَ فِرۡعَوۡنَ وَهَٰمَٰنَ وَجُنُودَهُمَا مِنۡهُم مَّا كَانُواْ يَحۡذَرُونَ
۶﴿
اور انھیں زمین میں استحکام دیں اور فرعون، ہامان اور ان کے لشکروں کو ان (کی طرف) سے وہ چیز دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے
وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰٓ أُمِّ مُوسَىٰٓ أَنۡ أَرۡضِعِيهِۖ فَإِذَا خِفۡتِ عَلَيۡهِ فَأَلۡقِيهِ فِي ٱلۡيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحۡزَنِيٓۖ إِنَّا رَآدُّوهُ إِلَيۡكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۷﴿
اور (اے رسول) ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ موسیٰ کو دودھ پلاتی رہو، پھر جب تمھیں ان کے متعلّق (کسی قسم کا) خوف ہو تو ان کو دریا میں ڈال دینا اور (جب تم ایسا کرو تو) نہ ڈرنا اور نہ رنج کرنا، ہم ان کو تمھارے پاس واپس لے آئیں گے اور ان کو رسول بنائیں گے
فَٱلۡتَقَطَهُۥٓ ءَالُ فِرۡعَوۡنَ لِيَكُونَ لَهُمۡ عَدُوّٗا وَحَزَنًاۗ إِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَهَٰمَٰنَ وَجُنُودَهُمَا كَانُواْ خَٰطِـِٔينَ
۸﴿
(الغرض انھوں نے فرعون کے ڈر سے موسیٰ کو دریا میں ڈال دیا) تو فرعون کے لوگوں نے انھیں اٹھا لیا تاکہ وہ ان کےلیے دشمن اور غم کا باعث ہوں، بےشک فرعون، ہامان اور ان کے لشکر غلطی کر بیٹھے
وَقَالَتِ ٱمۡرَأَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَيۡنٖ لِّي وَلَكَۖ لَا تَقۡتُلُوهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوۡ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدٗا وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
۹﴿
(جب موسیٰ فرعون کے محل میں لے جائے گئے تو) فرعون کی بیوی نے کہا یہ میری اور تمھاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنالیں (وہ اس بات پر راضی ہو گئے) اور انھیں خبر بھی نہیں تھی (کہ اس کا انجام کیا ہو گا)
وَأَصۡبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَٰرِغًاۖ إِن كَادَتۡ لَتُبۡدِي بِهِۦ لَوۡلَآ أَن رَّبَطۡنَا عَلَىٰ قَلۡبِهَا لِتَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۰﴿
موسیٰ کی والدہ (نے موسیٰ کو دریا میں ڈال تو دیا لیکن ان) کا دِل بے قرار ہو گیا اور اگر ہم ان کے دِل کو مضبوط نہ رکھتے تو ان سے بعید نہ تھا کہ وہ اس بات کو (سب پر) ظاہر کر دیتیں (ان کے دِل کو مضبوط رکھنے سے ہمارا مقصد یہ تھا) کہ وہ (ہماری بات پر) ایمان رکھیں (اور دِل جمعی کے ساتھ بیٹھی رہیں)
وَقَالَتۡ لِأُخۡتِهِۦ قُصِّيهِۖ فَبَصُرَتۡ بِهِۦ عَن جُنُبٖ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
۱۱﴿
انھوں نے (موسیٰ کو دریا میں ڈالتے وقت) موسیٰ کی بہن سے کہا ان کے پیچھے پیچھے چلی جاؤ (والدہ کے کہنے کے مطابق) وہ (موسیٰ کے پیچھے پیچھے جاتی رہیں اور) دور سے موسیٰ کو دیکھتی رہیں لیکن فرعون کے لوگوں کو خبر نہیں ہوئی
۞وَحَرَّمۡنَا عَلَيۡهِ ٱلۡمَرَاضِعَ مِن قَبۡلُ فَقَالَتۡ هَلۡ أَدُلُّكُمۡ عَلَىٰٓ أَهۡلِ بَيۡتٖ يَكۡفُلُونَهُۥ لَكُمۡ وَهُمۡ لَهُۥ نَٰصِحُونَ
۱۲﴿
اور ہم نے موسیٰ کو پہلے ہی سے دودھ پلانے والیوں (کے دودھ) سے روک رکھا تھا (وہ کسی کا دودھ پیتے ہی نہ تھے) تو موسیٰ کی بہن نے کہا کیا میں تم کو ایسے گھر والے نہ بتاؤں جو تمھارے لیے اس بچےّ کی کفالت کریں اور وہ اس کے ساتھ خیر خواہی بھی کریں
فَرَدَدۡنَٰهُ إِلَىٰٓ أُمِّهِۦ كَيۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَ وَلِتَعۡلَمَ أَنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۱۳﴿
الغرض ہم نے (اس طرح) موسیٰ کو ان کی والدہ کے پاس پہنچا دیا تاکہ موسیٰ کی والدہ کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں، انھیں (کسی قسم کا) رنج نہ ہو اور انھیں معلوم ہو جائے کہ اللہ کا وعدہ سچّا ہوتا ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُۥ وَٱسۡتَوَىٰٓ ءَاتَيۡنَٰهُ حُكۡمٗا وَعِلۡمٗاۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۴﴿
پھر جب موسیٰ بالغ ہو گئے اور پوری طرح سے جوان ہو گئے تو ہم نے ان کو حکمت اور علم عطا کیا اور نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں
وَدَخَلَ ٱلۡمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفۡلَةٖ مِّنۡ أَهۡلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيۡنِ يَقۡتَتِلَانِ هَٰذَا مِن شِيعَتِهِۦ وَهَٰذَا مِنۡ عَدُوِّهِۦۖ فَٱسۡتَغَٰثَهُ ٱلَّذِي مِن شِيعَتِهِۦ عَلَى ٱلَّذِي مِنۡ عَدُوِّهِۦ فَوَكَزَهُۥ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيۡهِۖ قَالَ هَٰذَا مِنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَٰنِۖ إِنَّهُۥ عَدُوّٞ مُّضِلّٞ مُّبِينٞ
۱۵﴿
پھر (ایک دن ایسا ہوا کہ) موسیٰ شہر میں ایسے وقت داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے غفلت میں (پڑے ہوئے سو رہے) تھے، موسیٰ نے شہر میں دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے پایا، ان میں سے ایک موسیٰ کی قوم کا آدمی تھا اور ایک ان کی دشمن قوم کا آدمی تھا، تو جو شخص ان کی قوم کا آدمی تھا اس نے موسیٰ سے اس شخص کے خلاف جو موسیٰ کے دشمنوں میں سے تھا مدد مانگی، موسیٰ نے اس کے مکّا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا (جب وہ مر گیا تو موسیٰ کو افسوس ہوا) کہنے لگے یہ شیطانی عمل ہے (جو مجھ سے نادانستہ سرزد ہو گیا) بےشک شیطان انسان کا دشمن اور کھلّم کھلّا گمراہ کرنے والا ہے
قَالَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمۡتُ نَفۡسِي فَٱغۡفِرۡ لِي فَغَفَرَ لَهُۥٓۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
۱۶﴿
موسیٰ نے کہا اے میرے ربّ میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا، مجھے معاف فرما دے، اللہ نے انھیں معاف کر دیا، بےشک اللہ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
قَالَ رَبِّ بِمَآ أَنۡعَمۡتَ عَلَيَّ فَلَنۡ أَكُونَ ظَهِيرٗا لِّلۡمُجۡرِمِينَ
۱۷﴿
موسیٰ نے کہا اے میرے ربّ تو نے مجھ پر انعام کیا ہے (اس کے شکرانے میں) میں آئندہ کبھی گناہ گاروں کا مددگار نہیں بنوں گا
فَأَصۡبَحَ فِي ٱلۡمَدِينَةِ خَآئِفٗا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا ٱلَّذِي ٱسۡتَنصَرَهُۥ بِٱلۡأَمۡسِ يَسۡتَصۡرِخُهُۥۚ قَالَ لَهُۥ مُوسَىٰٓ إِنَّكَ لَغَوِيّٞ مُّبِينٞ
۱۸﴿
پھر (دوسرے دن) وہ صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے، وہ (اس) انتظار میں تھے (کہ دیکھیں ان کے خلاف کیا ہوتا ہے)، کیا دیکھتے ہیں کہ وہی شخص جس نے گزشتہ کل ان سے مدد مانگی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے، موسیٰ نے اس سے کہا بےشک تو ہی صریح گمرا ہی میں ہے (کہ روزانہ لڑتا رہتا ہے)
فَلَمَّآ أَنۡ أَرَادَ أَن يَبۡطِشَ بِٱلَّذِي هُوَ عَدُوّٞ لَّهُمَا قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ أَتُرِيدُ أَن تَقۡتُلَنِي كَمَا قَتَلۡتَ نَفۡسَۢا بِٱلۡأَمۡسِۖ إِن تُرِيدُ إِلَّآ أَن تَكُونَ جَبَّارٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا تُرِيدُ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلۡمُصۡلِحِينَ
۱۹﴿
پھر جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا پکڑ لیں تو وہ کہنے لگا کیا تم مجھے بھی اسی طرح مار ڈالنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا، تم تو ملک میں جبروتشدّد (کا بازارگرم) کرنا چاہتے ہو، تم (ملک میں) اصلاح کرنا نہیں چاہتے
وَجَآءَ رَجُلٞ مِّنۡ أَقۡصَا ٱلۡمَدِينَةِ يَسۡعَىٰ قَالَ يَٰمُوسَىٰٓ إِنَّ ٱلۡمَلَأَ يَأۡتَمِرُونَ بِكَ لِيَقۡتُلُوكَ فَٱخۡرُجۡ إِنِّي لَكَ مِنَ ٱلنَّـٰصِحِينَ
۲۰﴿
(اسی اثنا میں) شہر کے پَرلے سِرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا اے موسیٰ، (قوم کے) سردار تمھارے متعلّق آپس میں صلاح مشورہ کر رہے ہیں کہ تمھیں قتل کر دیں، تم یہاں سے چلے جاؤ، میں تمھارے خیر خواہوں میں سے ہوں
فَخَرَجَ مِنۡهَا خَآئِفٗا يَتَرَقَّبُۖ قَالَ رَبِّ نَجِّنِي مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۲۱﴿
موسیٰ وہاں سے نکل کھڑے ہوئے، وہ ڈر رہے تھے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے (جب وہ شہر سے نکلنے لگے تو) انھوں نے (اس طرح) دعا کی اے میرے ربّ! مجھے ظالم قوم سے نجات دے
وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلۡقَآءَ مَدۡيَنَ قَالَ عَسَىٰ رَبِّيٓ أَن يَهۡدِيَنِي سَوَآءَ ٱلسَّبِيلِ
۲۲﴿
اور جب انھوں نے مدین کی طرف رُخ کیا تو کہنے لگے (راستہ تو معلوم نہیں لیکن) امید ہے کہ مجھے میرا ربّ سیدھے راستے پر لگا دے گا
وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدۡيَنَ وَجَدَ عَلَيۡهِ أُمَّةٗ مِّنَ ٱلنَّاسِ يَسۡقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ ٱمۡرَأَتَيۡنِ تَذُودَانِۖ قَالَ مَا خَطۡبُكُمَاۖ قَالَتَا لَا نَسۡقِي حَتَّىٰ يُصۡدِرَ ٱلرِّعَآءُۖ وَأَبُونَا شَيۡخٞ كَبِيرٞ
۲۳﴿
(اللہ نے ان کو سیدھے راستے پر لگا دیا) پھر جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچے تو انھوں نے کنویں پر لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا کہ وہ (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان لوگوں سے علیٰحدہ (کچھ فاصلہ پر) دو عورتوں کو دیکھا کہ وہ (اپنے جانوروں کو) روکے کھڑی ہیں، موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے (ان عورتوں سے) کہا تمھارا (یہاں) کیا کام ہے؟ انھوں نے کہا ہم (اپنے جانوروں کو) پانی نہیں پلا سکتے جب تک چرواہے (اپنے جانوروں کو) واپس نہ لے جائیں اور ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں (وہ یہ کام انجام نہیں دے سکتے)
فَسَقَىٰ لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّىٰٓ إِلَى ٱلظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَآ أَنزَلۡتَ إِلَيَّ مِنۡ خَيۡرٖ فَقِيرٞ
۲۴﴿
(یہ سن کر) موسیٰ نے ان دونوں کی خاطر (ان کے جانوروں کو) پانی پلا دیا، پھر وہ (وہاں سے) واپس ہو کر (ایک جگہ) سائے میں بیٹھ گئے اور اس طرح کہنے لگے کہ اے میرے ربّ جو خیر تو میری طرف نازل فرمائے میں اس کا محتاج ہوں
فَجَآءَتۡهُ إِحۡدَىٰهُمَا تَمۡشِي عَلَى ٱسۡتِحۡيَآءٖ قَالَتۡ إِنَّ أَبِي يَدۡعُوكَ لِيَجۡزِيَكَ أَجۡرَ مَا سَقَيۡتَ لَنَاۚ فَلَمَّا جَآءَهُۥ وَقَصَّ عَلَيۡهِ ٱلۡقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفۡۖ نَجَوۡتَ مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۲۵﴿
(تھوڑی دیر بعد) ان دونوں عورتوں میں سے ایک عورت ان کے پاس شرماتی ہوئی آئی (اور) کہنے لگی میرے والد نے تم کو بلایا ہے تاکہ تم نے جو ہماری خاطر (ہمارے جانوروں کو) پانی پلایا ہے اس کی مزدوری تمھیں دیں، پھر جب (موسیٰ علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) ان (عورتوں کے والد) کے پاس پہنچے اور ان سے اپنے حالات بیان کیے تو انھوں نے کہا (اے موسیٰ) ڈرو نہیں، تم نے ظالم لوگوں سے نجات پائی
قَالَتۡ إِحۡدَىٰهُمَا يَـٰٓأَبَتِ ٱسۡتَـٔۡجِرۡهُۖ إِنَّ خَيۡرَ مَنِ ٱسۡتَـٔۡجَرۡتَ ٱلۡقَوِيُّ ٱلۡأَمِينُ
۲۶﴿
ان عورتوں میں سے ایک نے کہا اے ابّا جان ان کو نوکر رکھ لیجیے کیوں کہ بہتر نوکر جو آپ رکھیں وہ ہے جو طاقتور اور امانت دار ہو
قَالَ إِنِّيٓ أُرِيدُ أَنۡ أُنكِحَكَ إِحۡدَى ٱبۡنَتَيَّ هَٰتَيۡنِ عَلَىٰٓ أَن تَأۡجُرَنِي ثَمَٰنِيَ حِجَجٖۖ فَإِنۡ أَتۡمَمۡتَ عَشۡرٗا فَمِنۡ عِندِكَۖ وَمَآ أُرِيدُ أَنۡ أَشُقَّ عَلَيۡكَۚ سَتَجِدُنِيٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۲۷﴿
انھوں نے کہا (اے موسیٰ) میں چاہتا ہوں کہ ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا تم سے اس شرط پر نکاح کردوں کہ تم آٹھ"۸" سال میرے ہاں نوکری کرو اور اگر تم دس"۱۰" سال پورے کر دو تو تمھیں اختیار ہے میں تم کو تکلیف میں ڈالنا نہیں چاہتا، تم مجھے انشاء اللہ نیک لوگوں میں سے پاؤ گے
قَالَ ذَٰلِكَ بَيۡنِي وَبَيۡنَكَۖ أَيَّمَا ٱلۡأَجَلَيۡنِ قَضَيۡتُ فَلَا عُدۡوَٰنَ عَلَيَّۖ وَٱللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٞ
۲۸﴿
موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا (بس تو) یہ میرے اور آپ کے درمیان (معاہدہ ہو گیا) میں جو مدّت بھی پوری کردوں مجھ پر زیادتی نہ ہو گی اور جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (ہمارا) کارساز ہے
۞فَلَمَّا قَضَىٰ مُوسَى ٱلۡأَجَلَ وَسَارَ بِأَهۡلِهِۦٓ ءَانَسَ مِن جَانِبِ ٱلطُّورِ نَارٗاۖ قَالَ لِأَهۡلِهِ ٱمۡكُثُوٓاْ إِنِّيٓ ءَانَسۡتُ نَارٗا لَّعَلِّيٓ ءَاتِيكُم مِّنۡهَا بِخَبَرٍ أَوۡ جَذۡوَةٖ مِّنَ ٱلنَّارِ لَعَلَّكُمۡ تَصۡطَلُونَ
۲۹﴿
پھر جب موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے مقرّرہ مدّت پوری کی اور اپنے اہل (و عیال) کو لے کر (وہاں سے) چلے تو (اثنائے راہ میں) انھوں نے (کوہِ) طور کی طرف ایک آگ دیکھی، انھوں نے اپنے اہل (وعیال) سے کہا تم یہاں ٹھہرو (میں وہاں جاتا ہوں) شاید میں وہاں سے تمھارے پاس (راستے کی) کوئی خبر لاؤں یا آگ کا کوئی انگارہ لے آؤں تاکہ تم (آگ جلا کر) اس سے تاپو
فَلَمَّآ أَتَىٰهَا نُودِيَ مِن شَٰطِيِٕ ٱلۡوَادِ ٱلۡأَيۡمَنِ فِي ٱلۡبُقۡعَةِ ٱلۡمُبَٰرَكَةِ مِنَ ٱلشَّجَرَةِ أَن يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّيٓ أَنَا ٱللَّهُ رَبُّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۳۰﴿
پھر جب موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) اس (آگ) کے پاس پہنچے تو انھیں ایک مبارک مقام میں وادی کی داہنی جانب سے ایک درخت سے آواز آئی کہ اے موسیٰ! میں اللہ، ربُّ العالمین ہوں
وَأَنۡ أَلۡقِ عَصَاكَۚ فَلَمَّا رَءَاهَا تَهۡتَزُّ كَأَنَّهَا جَآنّٞ وَلَّىٰ مُدۡبِرٗا وَلَمۡ يُعَقِّبۡۚ يَٰمُوسَىٰٓ أَقۡبِلۡ وَلَا تَخَفۡۖ إِنَّكَ مِنَ ٱلۡأٓمِنِينَ
۳۱﴿
تم اپنی لاٹھی (زمین پر) ڈال دو (موسیٰ علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نے لاٹھی زمین پر ڈال دی) پھر جب انھوں نے دیکھا کہ لاٹھی (اس طرح) ہل رہی ہے گویا کہ وہ ایک سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر (وہاں سے) چل دیے اور (پھر) پیچھے کی طرف رُخ بھی نہیں کیا، (اللہ تعالیٰ نے کہا) اے موسیٰ، آگے بڑھو اور (کسی قسم کا) خوف نہ کرو، تم (یہاں ہر طرح سے) امن میں ہو
ٱسۡلُكۡ يَدَكَ فِي جَيۡبِكَ تَخۡرُجۡ بَيۡضَآءَ مِنۡ غَيۡرِ سُوٓءٖ وَٱضۡمُمۡ إِلَيۡكَ جَنَاحَكَ مِنَ ٱلرَّهۡبِۖ فَذَٰنِكَ بُرۡهَٰنَانِ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦٓۚ إِنَّهُمۡ كَانُواْ قَوۡمٗا فَٰسِقِينَ
۳۲﴿
(اے موسیٰ) اپنا ہاتھ گریبان میں داخل کرو، وہ بغیر کسی بیماری کے سفید نکلے گا اور (اے موسیٰ) رفع خوف کےلیے اپنے بازو اپنے (سینے) سے لگا لو (اور اے موسیٰ، لاٹھی کا سانپ بن جانا اور ہاتھ کا گریبان میں ڈالنے سے سفید ہو جانا) یہ تمھارے ربّ کی طرف سے (تمھاری نبوّت کی) دو۲ دلیلیں ہیں (تاکہ تم ان دلیلوں کے ساتھ) فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف (جاؤ اور انھیں اللہ کے راستے کی طرف دعوت دو) بےشک وہ (بڑے) فاسق لوگ ہیں
قَالَ رَبِّ إِنِّي قَتَلۡتُ مِنۡهُمۡ نَفۡسٗا فَأَخَافُ أَن يَقۡتُلُونِ
۳۳﴿
موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا اے میرے ربّ میں نے ان میں سے ایک آدمی کو قتل کر دیا تھا مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے (اس کے بدلے میں) قتل نہ کر دیں
وَأَخِي هَٰرُونُ هُوَ أَفۡصَحُ مِنِّي لِسَانٗا فَأَرۡسِلۡهُ مَعِيَ رِدۡءٗا يُصَدِّقُنِيٓۖ إِنِّيٓ أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ
۳۴﴿
اور میرا بھائی ہارون زبان کے لحاظ سے مجھ سے زیادہ فصیح ہے، اس کو میرے ساتھ (میرا) مددگار بناکر بھیج دے تاکہ وہ میری تصدیق کرے، مجھے ڈر ہے کہ وہ میری تکذیب کریں گے
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجۡعَلُ لَكُمَا سُلۡطَٰنٗا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيۡكُمَا بِـَٔايَٰتِنَآۚ أَنتُمَا وَمَنِ ٱتَّبَعَكُمَا ٱلۡغَٰلِبُونَ
۳۵﴿
اللہ نے فرمایا ہم تمھارے بھائی کو تمھارا قوّتِ بازو بنا ئیں گے اور تم دونوں کو (ایسا) غلبہ دیں گے کہ وہ تم تک نہ پہنچ سکیں گے (اور) ہماری نشانیوں کے ساتھ تم اور تمھارے متّبعین ہی غالب رہیں گے
فَلَمَّا جَآءَهُم مُّوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا بَيِّنَٰتٖ قَالُواْ مَا هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ مُّفۡتَرٗى وَمَا سَمِعۡنَا بِهَٰذَا فِيٓ ءَابَآئِنَا ٱلۡأَوَّلِينَ
۳۶﴿
الغرض جب موسیٰ ہماری کھلی نشانیوں کے ساتھ ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے یہ کچھ نہیں، بس ایک جادو ہے جو (انھوں نے) گھڑ لیا ہے، ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں ایسی باتیں نہیں سنیں
وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّيٓ أَعۡلَمُ بِمَن جَآءَ بِٱلۡهُدَىٰ مِنۡ عِندِهِۦ وَمَن تَكُونُ لَهُۥ عَٰقِبَةُ ٱلدَّارِۚ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۳۷﴿
موسیٰ (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا میرا ربّ اسے خوب جانتا ہے جو اُس کے پاس سے ہدایت لے کر آیا ہے اور (اسے بھی خوب جانتا ہے) جس کےلیے اس دار کا (اچّھا) انجام ہے، (یعنی جس کےلیے دارِآخرت میں اچّھا صلہ ہے) بےشک ظالم فلاح نہیں پا سکتے
وَقَالَ فِرۡعَوۡنُ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡمَلَأُ مَا عَلِمۡتُ لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرِي فَأَوۡقِدۡ لِي يَٰهَٰمَٰنُ عَلَى ٱلطِّينِ فَٱجۡعَل لِّي صَرۡحٗا لَّعَلِّيٓ أَطَّلِعُ إِلَىٰٓ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُۥ مِنَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
۳۸﴿
فرعون نے کہا اے سردارو، میرے علم میں سوائے میرے تمھارا کوئی الٰہ نہیں، تو اے ہامان، مٹّی (کی اینٹوں) پر آگ جلاؤ پھر (پکی اینٹوں سے) میرے لیے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) موسیٰ کہ الٰہ کو دیکھ آؤں اور میں تو انھیں جھوٹا سمجھتا ہوں
وَٱسۡتَكۡبَرَ هُوَ وَجُنُودُهُۥ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُمۡ إِلَيۡنَا لَا يُرۡجَعُونَ
۳۹﴿
(اے رسول) فرعون اور اس کے لشکروں نے ملک میں ناحق سر اٹھا رکھا تھا اور وہ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے
فَأَخَذۡنَٰهُ وَجُنُودَهُۥ فَنَبَذۡنَٰهُمۡ فِي ٱلۡيَمِّۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۰﴿
پھر ہم نے فرعون اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا پھر ہم نے ان کو سمندر میں پھینک دیا تو (اے رسول) آپ دیکھ لیں کہ ظالموں کا کیسا انجام ہوا
وَجَعَلۡنَٰهُمۡ أَئِمَّةٗ يَدۡعُونَ إِلَى ٱلنَّارِۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ لَا يُنصَرُونَ
۴۱﴿
ہم نے ان کو پیشوا بنایا تھا (لیکن بجائے راہِ راست پر چلانے کے) وہ (لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے رہے، قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کر سکے گا
وَأَتۡبَعۡنَٰهُمۡ فِي هَٰذِهِ ٱلدُّنۡيَا لَعۡنَةٗۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ هُم مِّنَ ٱلۡمَقۡبُوحِينَ
۴۲﴿
ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی تھی اور قیامت کے دن وہ بہت بُرے حال میں ہوں گے
وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ مِنۢ بَعۡدِ مَآ أَهۡلَكۡنَا ٱلۡقُرُونَ ٱلۡأُولَىٰ بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٗ لَّعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
۴۳﴿
اور (اے رسول) ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو کتاب دی جو لوگوں کےلیے بصیرت، ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ ٱلۡغَرۡبِيِّ إِذۡ قَضَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَى ٱلۡأَمۡرَ وَمَا كُنتَ مِنَ ٱلشَّـٰهِدِينَ
۴۴﴿
اور (اے رسول) جب ہم نے موسیٰ کی طرف (اپنا) حکم بھیجا تو اس وقت آپ (طور کے) غربی جانب موجود نہیں تھے اور نہ (دور ہی سے) آپ اس واقعے کا مشاہدہ کر رہے تھے
وَلَٰكِنَّآ أَنشَأۡنَا قُرُونٗا فَتَطَاوَلَ عَلَيۡهِمُ ٱلۡعُمُرُۚ وَمَا كُنتَ ثَاوِيٗا فِيٓ أَهۡلِ مَدۡيَنَ تَتۡلُواْ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتِنَا وَلَٰكِنَّا كُنَّا مُرۡسِلِينَ
۴۵﴿
مزید برآں ہم نے (موسیٰ کے بعد) بہت سی قوموں کو پیدا کیا، پھر ان پر ایک طویل مدّت گزر گئی (اس طویل مدّت کے بعد آپ کا ان کے حالات سے واقف ہونا آپ کی نبوّت کی دلیل ہے) اور (اے رسول) آپ اہلِ مدین کے ساتھ بھی نہ رہے تھے کہ (ان کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ان کے حالات سے آپ واقف ہوتے اور پھر آپ) کفّارِ مکّہ کو ہماری آیات (کے ذریعے اہلِ مدین کے حالات) سناتے (تو کوئی تعجّب کی بات نہ ہوتی، تعجّب کی بات تو یہ ہے کہ آپ وہاں رہے نہیں پھر بھی آپ وہاں کے باشندوں کے حالات سنا رہے ہیں) بات دراصل یہ ہے کہ ہمیں تو (آپ کو رسالت کی قوی دلیل کے ساتھ) رسول بنانا تھا (لہٰذا ہم نے تعجّب خیز طریقہ اختیار کیا)
وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ ٱلطُّورِ إِذۡ نَادَيۡنَا وَلَٰكِن رَّحۡمَةٗ مِّن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوۡمٗا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٖ مِّن قَبۡلِكَ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
۴۶﴿
اور (اے رسول) جب ہم نے موسیٰ کو آواز دی تو (اس وقت بھی) آپ طُور کے اَطراف میں کہیں موجود نہیں تھے (کہ اس واقعہ سے واقف ہوتے) لیکن یہ آپ کے ربّ کی رحمت ہے (کہ اس نے آپ کو رسالت کے منصب پر فائز کر کے ان باتوں کی خبر آپ کو دی) تاکہ (ان باتوں کا علم آپ کی رسالت کی دلیل ہو اور) آپ ایسے لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیں جن کے پاس (ماضی قریب میں) آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا، شاید وہ نصیحت حاصل کریں
وَلَوۡلَآ أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةُۢ بِمَا قَدَّمَتۡ أَيۡدِيهِمۡ فَيَقُولُواْ رَبَّنَا لَوۡلَآ أَرۡسَلۡتَ إِلَيۡنَا رَسُولٗا فَنَتَّبِعَ ءَايَٰتِكَ وَنَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۴۷﴿
اور (اے رسول، ہم نے آپ کو اتمامِ حجّت کےلیے رسول بناکر بھیجا ہے کہ) کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو اس وقت یہ کہیں کہ (اے ہمارے ربّ) تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان والے بن جاتے
فَلَمَّا جَآءَهُمُ ٱلۡحَقُّ مِنۡ عِندِنَا قَالُواْ لَوۡلَآ أُوتِيَ مِثۡلَ مَآ أُوتِيَ مُوسَىٰٓۚ أَوَ لَمۡ يَكۡفُرُواْ بِمَآ أُوتِيَ مُوسَىٰ مِن قَبۡلُۖ قَالُواْ سِحۡرَانِ تَظَٰهَرَا وَقَالُوٓاْ إِنَّا بِكُلّٖ كَٰفِرُونَ
۴۸﴿
پھر جب ہمارے پاس سے ان کے پاس حق آ گیا تو (بجائے اس کے کہ ایمان لے آتے) کہنے لگے ان کو ویسی ہی (لکھی لکھائی) کتاب کیوں نہ دی گئی جیسی (لکھی لکھائی) کتاب موسیٰ کو دی گئی تھی تو کیا جو کتاب پہلے موسیٰ کو دی گئی تھی اس کا انھوں نے انکار نہیں کیا، کہتے ہیں (قرآن مجید اور توریت) دو جادو ہیں جو ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں ہم (ان میں سے) ہر ایک کا انکار کرتے ہیں
قُلۡ فَأۡتُواْ بِكِتَٰبٖ مِّنۡ عِندِ ٱللَّهِ هُوَ أَهۡدَىٰ مِنۡهُمَآ أَتَّبِعۡهُ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۴۹﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم سچّے ہو تو اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو (قرآن مجید اور توریت) ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت کرنے والی ہو، میں بھی اس کی پیروی کروں گا
فَإِن لَّمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَكَ فَٱعۡلَمۡ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهۡوَآءَهُمۡۚ وَمَنۡ أَضَلُّ مِمَّنِ ٱتَّبَعَ هَوَىٰهُ بِغَيۡرِ هُدٗى مِّنَ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۵۰﴿
پھر (اے رسول) اگر یہ آپ کی بات نہ مانیں تو آپ سمجھ لیں کہ یہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جس کے پاس اللہ کی (طرف سے آئی ہوئی) ہدایت تو ہو نہیں اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کر رہا ہو، بےشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود پر نہیں پہنچاتا
۞وَلَقَدۡ وَصَّلۡنَا لَهُمُ ٱلۡقَوۡلَ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
۵۱﴿
مگر (اے رسول ہم اپنی ذِمّہ داری پوری کرتے رہتے ہیں وہ یہ کہ) ہم ان لوگوں کے پاس پے درپے اپنے فرمان بھیجتے رہتے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں (اور منزلِ مقصود پر پہنچنے کا سامان کریں)
ٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِهِۦ هُم بِهِۦ يُؤۡمِنُونَ
۵۲﴿
(پھر اگر یہ ہمارے فرمان پر ایمان نہیں لاتے تو نہ لائیں) جن کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی (ان میں جو سنجیدہ لوگ ہیں) وہ تو اس پر ایمان لے آئے ہیں
وَإِذَا يُتۡلَىٰ عَلَيۡهِمۡ قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِهِۦٓ إِنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّنَآ إِنَّا كُنَّا مِن قَبۡلِهِۦ مُسۡلِمِينَ
۵۳﴿
اور جب ان کے سامنے ہمارا فرمان پڑھ کر سنایا جا تا ہے تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے، بےشک یہ ہمارے ربّ کی طرف سے حق ہے، ہم تو اس (کے نازل ہونے) سے پہلے ہی مسلم تھے
أُوْلَـٰٓئِكَ يُؤۡتَوۡنَ أَجۡرَهُم مَّرَّتَيۡنِ بِمَا صَبَرُواْ وَيَدۡرَءُونَ بِٱلۡحَسَنَةِ ٱلسَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ يُنفِقُونَ
۵۴﴿
ان لوگوں کو دگنا اجر دیا جائے گا اس لیے کہ یہ لوگ (ایمان لانے کے بعد ہر قسم کی تکلیف پر) صبر کرتے رہے ہیں، (مزید برآں یہ لوگ) بُرائی کو بھلائی سے دور کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (اللہ کے نام پر) خرچ کرتے ہیں
وَإِذَا سَمِعُواْ ٱللَّغۡوَ أَعۡرَضُواْ عَنۡهُ وَقَالُواْ لَنَآ أَعۡمَٰلُنَا وَلَكُمۡ أَعۡمَٰلُكُمۡ سَلَٰمٌ عَلَيۡكُمۡ لَا نَبۡتَغِي ٱلۡجَٰهِلِينَ
۵۵﴿
اور جب کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے رُوگردانی کرتے ہیں اور (اس طرح) کہتے ہیں ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمھارے اعمال تمھارے لیے ہیں، (ہمارا تو) تم کو سلام ہے ہم نادانوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے
إِنَّكَ لَا تَهۡدِي مَنۡ أَحۡبَبۡتَ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَهۡدِي مَن يَشَآءُۚ وَهُوَ أَعۡلَمُ بِٱلۡمُهۡتَدِينَ
۵۶﴿
اے رسول) آپ جس کو چا ہیں ہدایت نہیں دے سکتے، ہاں اللہ جس کو چاہے ہدایت دے سکتا ہے اور وہ ہدایت حاصل کرنے والوں کو خوب جانتا ہے
وَقَالُوٓاْ إِن نَّتَّبِعِ ٱلۡهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفۡ مِنۡ أَرۡضِنَآۚ أَوَ لَمۡ نُمَكِّن لَّهُمۡ حَرَمًا ءَامِنٗا يُجۡبَىٰٓ إِلَيۡهِ ثَمَرَٰتُ كُلِّ شَيۡءٖ رِّزۡقٗا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۵۷﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہم اپنی زمین سے اُچک لیے جائیں، (تو اے رسول) کیا ہم نے ان کو حرم میں استحکام نہیں بخشا جہاں (ہر طرح کا) امن ہے اور جہاں ہر قسم کے پھل (ہر چہار طرف سے) پہنچائے جاتے ہیں، (یہ) رزق ہے جو ہماری طرف سے (ان کو) مُہیّا کیا جاتا ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ اللہ تعالیٰ کو ہر قسم کی قدرت ہے)
وَكَمۡ أَهۡلَكۡنَا مِن قَرۡيَةِۭ بَطِرَتۡ مَعِيشَتَهَاۖ فَتِلۡكَ مَسَٰكِنُهُمۡ لَمۡ تُسۡكَن مِّنۢ بَعۡدِهِمۡ إِلَّا قَلِيلٗاۖ وَكُنَّا نَحۡنُ ٱلۡوَٰرِثِينَ
۵۸﴿
اور (اے رسول) کتنی ہی بستیوں کو جو (اسبابِ) معیشت (کی فراوانی) میں اترایا کرتے تھے ہم نے ہلاک کر دیا، یہ ان کے مکانات ہیں (جو ویران پڑے ہیں) یہ ان کے بعد آباد نہیں ہوئے مگر (بہت) کم اور ہم ہی (ان کے) وارث ہوئے
وَمَا كَانَ رَبُّكَ مُهۡلِكَ ٱلۡقُرَىٰ حَتَّىٰ يَبۡعَثَ فِيٓ أُمِّهَا رَسُولٗا يَتۡلُواْ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتِنَاۚ وَمَا كُنَّا مُهۡلِكِي ٱلۡقُرَىٰٓ إِلَّا وَأَهۡلُهَا ظَٰلِمُونَ
۵۹﴿
اور (اے رسول) آپ کا ربّ (ایسا) نہیں کہ بستیوں کو ہلاک کر دے جب تک ان کے کسی مرکزی شہر میں رسول نہ بھیجے جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو صرف اسی صُورت میں ہلاک کرتے ہیں کہ اس کے رہنے والے ظالم ہوں
وَمَآ أُوتِيتُم مِّن شَيۡءٖ فَمَتَٰعُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَزِينَتُهَاۚ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيۡرٞ وَأَبۡقَىٰٓۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۶۰﴿
اور (اے لوگو) جو کچھ تمھیں دیا گیا ہے وہ (اس) دنیا کی زندگی کا (چند روزہ) مال و متاع اور اس کی زیب و زینت ہے اور جو (اجر و ثواب) اللہ کے پاس ہے وہ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے، تو کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے (کہ جو چیز بہتر اور باقی رہنے والی ہو اس کےلیے جدّوجہد کرو)
أَفَمَن وَعَدۡنَٰهُ وَعۡدًا حَسَنٗا فَهُوَ لَٰقِيهِ كَمَن مَّتَّعۡنَٰهُ مَتَٰعَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا ثُمَّ هُوَ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ مِنَ ٱلۡمُحۡضَرِينَ
۶۱﴿
(اور اے لوگو) کیا وہ شخص جس سے ہم نے (اجر و ثواب کا) اچّھا وعدہ کیا ہے اور وہ اسے ملنے والا ہے اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے مال و متاع سے بہر و اندوز کیا ہو پھر وہ قیامت کے دن ان لوگوں میں سے ہو جو (ہمارے سامنے جواب دہی کےلیے) حاضر کیے جائیں گے
وَيَوۡمَ يُنَادِيهِمۡ فَيَقُولُ أَيۡنَ شُرَكَآءِيَ ٱلَّذِينَ كُنتُمۡ تَزۡعُمُونَ
۶۲﴿
اور جس دن اللہ ان کو پکارے گا اور فرمائے گا (بتاؤ) میرے (وہ) شریک کہاں ہیں جن کے متعلّق تمھارا دعویٰ تھا (کہ وہ میرے شریک ہیں)
قَالَ ٱلَّذِينَ حَقَّ عَلَيۡهِمُ ٱلۡقَوۡلُ رَبَّنَا هَـٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ أَغۡوَيۡنَآ أَغۡوَيۡنَٰهُمۡ كَمَا غَوَيۡنَاۖ تَبَرَّأۡنَآ إِلَيۡكَۖ مَا كَانُوٓاْ إِيَّانَا يَعۡبُدُونَ
۶۳﴿
(اس وقت) وہ (شریک) جن پر (عذاب کا) وعدہ سچّا (ثابت) ہو گا (اپنے شریک کرنے والوں کی طرف اشارہ کر کے) کہیں گے اے ہمارے ربّ یہ ہی وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، جس طرح ہم گمراہ ہوئے اسی طرح ہم نے ان کو گمراہ کیا، اب ہم تیرے سامنے (ان سے) بیزاری کا اظہار کرتے ہیں، یہ ہمیں نہیں پُوجتے تھے (بلکہ حقیقت میں اپنی خواہش کو پُوجتے تھے)
وَقِيلَ ٱدۡعُواْ شُرَكَآءَكُمۡ فَدَعَوۡهُمۡ فَلَمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَهُمۡ وَرَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَۚ لَوۡ أَنَّهُمۡ كَانُواْ يَهۡتَدُونَ
۶۴﴿
پھر (ان شریک کرنے والوں سے) کہا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو، وہ ان کو پکاریں گے لیکن وہ (شُرکا) ان کو کوئی جواب نہیں دیں گے اور (جب) وہ عذاب کو دیکھیں گے تو (کہیں گے) کاش! وہ (دنیا میں) ہدایت پر چلتے
وَيَوۡمَ يُنَادِيهِمۡ فَيَقُولُ مَاذَآ أَجَبۡتُمُ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
۶۵﴿
اور (وہ دن یاد کرو) جس دن اللہ ان (کافروں) کو پکارے گا، پھر فرمائے گا بتاؤ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا؟
فَعَمِيَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلۡأَنۢبَآءُ يَوۡمَئِذٖ فَهُمۡ لَا يَتَسَآءَلُونَ
۶۶﴿
تو اس دن (دنیا کے تمام) حالات ان پر پوشیدہ ہو جائیں گے (پھر اگر) وہ ایک دوسرے سے (پوچھنا چاہیں گے تو) پوچھ بھی نہ سکیں گے
فَأَمَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَعَسَىٰٓ أَن يَكُونَ مِنَ ٱلۡمُفۡلِحِينَ
۶۷﴿
لیکن جس نے (کفر سے) توبہ کر لی، ایمان لے آیا اور نیک عمل کرتا رہا تو امید ہے کہ وہ فلاح پانے والوں میں سے ہو گا
وَرَبُّكَ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ وَيَخۡتَارُۗ مَا كَانَ لَهُمُ ٱلۡخِيَرَةُۚ سُبۡحَٰنَ ٱللَّهِ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشۡرِكُونَ
۶۸﴿
اور (اے رسول) آپ کا ربّ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ (ہر قسم کا) اختیار رکھتا ہے ان لوگوں کو (جنھیں کافر اللہ کا شریک بناتے ہیں) کچھ بھی اختیار نہیں (اور) جو شرک یہ کر رہے ہیں اللہ اس سے پاک اور بلند و بالا ہے
وَرَبُّكَ يَعۡلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمۡ وَمَا يُعۡلِنُونَ
۶۹﴿
اور (اے رسول) جو کچھ یہ اپنے دِلوں میں چُھپاتے ہیں اور جو کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں اللہ (تعالیٰ) سب جانتا ہے
وَهُوَ ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۖ لَهُ ٱلۡحَمۡدُ فِي ٱلۡأُولَىٰ وَٱلۡأٓخِرَةِۖ وَلَهُ ٱلۡحُكۡمُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۷۰﴿
اور وہ اللہ ہی ہے کہ اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، دنیا اور آخرت میں اُسی کی تعریف ہے، حکم اُسی کا (چلتا) ہے اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
قُلۡ أَرَءَيۡتُمۡ إِن جَعَلَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمُ ٱلَّيۡلَ سَرۡمَدًا إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ مَنۡ إِلَٰهٌ غَيۡرُ ٱللَّهِ يَأۡتِيكُم بِضِيَآءٍۚ أَفَلَا تَسۡمَعُونَ
۷۱﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ اگر اللہ ہمیشہ کےلیے قیامت کے دن تک تم پر رات کر دے تو اللہ کے علاوہ وہ کونسا الٰہ ہے جو تمھارے لیے روشنی لے آئے، تو کیا تم سنتے نہیں (کہ تم سے کیا کہا جا رہا ہے)
قُلۡ أَرَءَيۡتُمۡ إِن جَعَلَ ٱللَّهُ عَلَيۡكُمُ ٱلنَّهَارَ سَرۡمَدًا إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡقِيَٰمَةِ مَنۡ إِلَٰهٌ غَيۡرُ ٱللَّهِ يَأۡتِيكُم بِلَيۡلٖ تَسۡكُنُونَ فِيهِۚ أَفَلَا تُبۡصِرُونَ
۷۲﴿
(اور اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ اگر اللہ ہمیشہ کےلیے یومِ قیامت تک تم پر دن کر دے تو اللہ کے علاہ کون سا الٰہ ہے جو تمھارے لیے رات لے آئے جس میں تم آرام کر سکو تو کیا تم دیکھتے نہیں (کہ تم کہاں بھٹک رہے ہو)؟
وَمِن رَّحۡمَتِهِۦ جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّهَارَ لِتَسۡكُنُواْ فِيهِ وَلِتَبۡتَغُواْ مِن فَضۡلِهِۦ وَلَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ
۷۳﴿
اور (اے لوگو) اُس نے اپنی رحمت سے تمھارے لیے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم (رات کو) آرام کر سکو اور (دن کو) اُس کا فضل تلاش کر سکو اور تاکہ تم (اس نعمت پر) اللہ کا شکر ادا کرو
وَيَوۡمَ يُنَادِيهِمۡ فَيَقُولُ أَيۡنَ شُرَكَآءِيَ ٱلَّذِينَ كُنتُمۡ تَزۡعُمُونَ
۷۴﴿
اور جس دن اللہ انھیں پکارے گا اور کہے گا بتاؤ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کے متعلّق تمھارا دعویٰ تھا (کہ وہ میرے شریک ہیں)
وَنَزَعۡنَا مِن كُلِّ أُمَّةٖ شَهِيدٗا فَقُلۡنَا هَاتُواْ بُرۡهَٰنَكُمۡ فَعَلِمُوٓاْ أَنَّ ٱلۡحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۷۵﴿
اور (اس دن) ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ نکالیں گے (جو ان کے خلاف گواہی دے گا) تو ہم (ان لوگوں سے) کہیں گے تم اپنی دلیل پیش کرو (کہ تم سچّے ہو، لیکن وہ دلیل کہاں سے لائیں گے) اس وقت انھیں معلوم ہو جائے گا کہ سچ بات تو اللہ کی ہے اور جو باتیں انھوں نے جھوٹ گھڑ رکھی تھیں وہ سب ان سے غائب ہو جائیں گی
۞إِنَّ قَٰرُونَ كَانَ مِن قَوۡمِ مُوسَىٰ فَبَغَىٰ عَلَيۡهِمۡۖ وَءَاتَيۡنَٰهُ مِنَ ٱلۡكُنُوزِ مَآ إِنَّ مَفَاتِحَهُۥ لَتَنُوٓأُ بِٱلۡعُصۡبَةِ أُوْلِي ٱلۡقُوَّةِ إِذۡ قَالَ لَهُۥ قَوۡمُهُۥ لَا تَفۡرَحۡۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡفَرِحِينَ
۷۶﴿
بےشک قارون موسیٰ کی قوم سے تھا، وہ (اپنی قوم کے) لوگوں پر ظلم و زیادتی کرتا تھا، ہم نے اس کو اتنے خزانے دیے تھے کہ ان کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت بھی بمشکل اٹھا سکتی تھی، جب اس کی قوم نے اس سے کہا اترا نہیں، اللہ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا
وَٱبۡتَغِ فِيمَآ ءَاتَىٰكَ ٱللَّهُ ٱلدَّارَ ٱلۡأٓخِرَةَۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ ٱلدُّنۡيَاۖ وَأَحۡسِن كَمَآ أَحۡسَنَ ٱللَّهُ إِلَيۡكَۖ وَلَا تَبۡغِ ٱلۡفَسَادَ فِي ٱلۡأَرۡضِۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۷۷﴿
اور جو (مال) تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کے گھر کو بھی طلب کر اور دنیا میں جو تیرے نصیب میں ہے اسے (بھی) فراموش نہ کر اور جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا ہے تو بھی (لوگوں پر) احسان کر اور زمین میں فساد کا طالب نہ بن، اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
قَالَ إِنَّمَآ أُوتِيتُهُۥ عَلَىٰ عِلۡمٍ عِندِيٓۚ أَوَ لَمۡ يَعۡلَمۡ أَنَّ ٱللَّهَ قَدۡ أَهۡلَكَ مِن قَبۡلِهِۦ مِنَ ٱلۡقُرُونِ مَنۡ هُوَ أَشَدُّ مِنۡهُ قُوَّةٗ وَأَكۡثَرُ جَمۡعٗاۚ وَلَا يُسۡـَٔلُ عَن ذُنُوبِهِمُ ٱلۡمُجۡرِمُونَ
۷۸﴿
قارون نے کہا یہ (مال) تو مجھے میرے علم کی بدولت ملا ہے، کیا اس کو یہ نہیں معلوم تھا کہ اللہ نے اس سے پہلے کئی امّتوں کو جو قوّت کے لحاظ سے اس سے زیادہ مضبوط اور جمع (پُونجی اور) جمعیت کے لحاظ سے اس سے زیادہ (بہتر حالت میں) تھیں ہلاک کر ڈالا اور گناہ گاروں سے ان کے گناہوں کے سلسلے میں (عذاب کے وقت) کوئی سوال نہیں کیا جاتا
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوۡمِهِۦ فِي زِينَتِهِۦۖ قَالَ ٱلَّذِينَ يُرِيدُونَ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا يَٰلَيۡتَ لَنَا مِثۡلَ مَآ أُوتِيَ قَٰرُونُ إِنَّهُۥ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٖ
۷۹﴿
ایک دن قارون بڑے کرّ و فر کے ساتھ اپنی قوم کے سامنے نکلا تو وہ لوگ جو دنیا کے طلب گار تھے کہنے لگے کاش! جیسا (مال) قارون کو ملا ہے ہمیں بھی ملتا، بےشک یہ بڑا ہی خوش نصیب ہے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡعِلۡمَ وَيۡلَكُمۡ ثَوَابُ ٱللَّهِ خَيۡرٞ لِّمَنۡ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحٗاۚ وَلَا يُلَقَّىٰهَآ إِلَّا ٱلصَّـٰبِرُونَ
۸۰﴿
(یہ سن کر وہ لوگ) جن کو علم عطا کیا گیا تھا کہنے لگے تم پر افسوس جو شخص ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتا رہے اس کےلیے اللہ کے ہاں (بہت) بہتر اجر و ثواب ہے اور وہ اجر و ثواب ان ہی کو ملے گا جو صبر کرنے والے ہیں
فَخَسَفۡنَا بِهِۦ وَبِدَارِهِ ٱلۡأَرۡضَ فَمَا كَانَ لَهُۥ مِن فِئَةٖ يَنصُرُونَهُۥ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ ٱلۡمُنتَصِرِينَ
۸۱﴿
پھر ہم نے (قارون کو اور اس کے گھر کو) زمین میں دھنسا دیا تو اللہ کے علاوہ کوئی جماعت اس کی مدد نہ کر سکی اور نہ وہ ہم سے بدلہ ہی لے سکا
وَأَصۡبَحَ ٱلَّذِينَ تَمَنَّوۡاْ مَكَانَهُۥ بِٱلۡأَمۡسِ يَقُولُونَ وَيۡكَأَنَّ ٱللَّهَ يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ وَيَقۡدِرُۖ لَوۡلَآ أَن مَّنَّ ٱللَّهُ عَلَيۡنَا لَخَسَفَ بِنَاۖ وَيۡكَأَنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۸۲﴿
اس موقع پر وہ لوگ جو کل اس جیسا رتبہ حاصل کرنے کی تمنّا کر رہے تھے کہنے لگے، ہائے افسوس اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کےلیے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور (جس کےلیے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، اگر اللہ کا ہم پر احسان نہ ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا، ہائے افسوس کافر فلاح نہیں پا سکتے
تِلۡكَ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ نَجۡعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوّٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا فَسَادٗاۚ وَٱلۡعَٰقِبَةُ لِلۡمُتَّقِينَ
۸۳﴿
(اے رسول) وہ (جو) آخرت کا گھر (ہے وہ) تو ہم ان لوگوں کےلیے (مخصوص) کر دیں گے جو زمین میں نہ تو تکبّر کا ارادہ کرتے ہیں اور نہ فساد کے خواہاں رہتے ہیں (اچّھا) انجام تو متّقیوں کےلیے (ہی) ہے
مَن جَآءَ بِٱلۡحَسَنَةِ فَلَهُۥ خَيۡرٞ مِّنۡهَاۖ وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجۡزَى ٱلَّذِينَ عَمِلُواْ ٱلسَّيِّـَٔاتِ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۸۴﴿
جوشخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کےلیے بہتر (بدلہ) ہے اور جو شخص بُرا عمل لے کر آئے گا تو بُرا کرنے والوں کو بس اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنا بُرا کام وہ (دنیا میں) کرتے رہے تھے (کسی پر زیادتی نہیں ہو گی)
إِنَّ ٱلَّذِي فَرَضَ عَلَيۡكَ ٱلۡقُرۡءَانَ لَرَآدُّكَ إِلَىٰ مَعَادٖۚ قُل رَّبِّيٓ أَعۡلَمُ مَن جَآءَ بِٱلۡهُدَىٰ وَمَنۡ هُوَ فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
۸۵﴿
(اے رسول) جس (اللہ) نے آپ پر قرآن (کی تبلیغ اور اس کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ ضرور آپ کو (اس) مقام (یعنی شہرِ مکّہ) کی طرف (فاتحانہ) لوٹائے گا، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میرا ربّ اسے بھی بخوبی جانتا ہے جو ہدایت لے کر آئے گا اور (اسے بھی بخوبی جانتا ہے) جو صریح گمراہی میں (مبتلا) ہے
وَمَا كُنتَ تَرۡجُوٓاْ أَن يُلۡقَىٰٓ إِلَيۡكَ ٱلۡكِتَٰبُ إِلَّا رَحۡمَةٗ مِّن رَّبِّكَۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرٗا لِّلۡكَٰفِرِينَ
۸۶﴿
اور (اے رسول) آپ کو تو توقّع نہیں تھی کہ آپ کی طرف کتاب اتاری جائے گی، مگر یہ آپ کے ربّ کی رحمت ہے (کہ اُس نے آپ کو نبی بناکر آپ پر کتاب نازل فرمائی) لہٰذا آپ ہرگز کافروں کی طرف داری نہ کیجیے
وَلَا يَصُدُّنَّكَ عَنۡ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بَعۡدَ إِذۡ أُنزِلَتۡ إِلَيۡكَۖ وَٱدۡعُ إِلَىٰ رَبِّكَۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۸۷﴿
اور (اے رسول) کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ آپ کو اللہ کی آیات (کی تبلیغ و تعمیل) سے روک دیں بعد اس کے کہ وہ آپ پر نازل ہو چکی ہوں، آپ اپنے ربّ (کے راستے) کی طرف بلاتے رہیے اور مشرکین میں سے نہ ہو جایے
وَلَا تَدۡعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَۘ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۚ كُلُّ شَيۡءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجۡهَهُۥ‌ۚ لَهُ ٱلۡحُكۡمُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۸۸﴿
اور (اے رسول) اللہ کے ساتھ اور کسی (خود ساختہ) الٰہ کو نہ پکار یے، اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے اُس کے چہرہ کے، حکم اُسی کا (چلتا) ہے اور اُسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے

Share This Surah, Choose Your Platform!