Al-Radسُوۡرَةُ الرّعد

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓمٓر‌ۚ تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱلۡكِتَٰبِ‌ۗ وَٱلَّذِيٓ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ ٱلۡحَقُّ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱﴿
الٓمٓرٰ، (اے رسول) یہ (اللہ کی) کتاب کی آیتیں ہیں (جو بالکل حق ہیں) اور (ان کے علاوہ بھی) جو کچھ آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ (سب) حق ہے لیکن اکثر لوگ (پھر بھی) ایمان نہیں لاتے
ٱللَّهُ ٱلَّذِي رَفَعَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ بِغَيۡرِ عَمَدٖ تَرَوۡنَهَا‌ۖ ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ‌ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ‌ۖ كُلّٞ يَجۡرِي لِأَجَلٖ مُّسَمّٗى‌ۚ يُدَبِّرُ ٱلۡأَمۡرَ يُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لَعَلَّكُم بِلِقَآءِ رَبِّكُمۡ تُوقِنُونَ
۲﴿
اللہ ہی تو ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستون کے بلند کر دیا، جیسا کہ تم اسے دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر جلوہ افروز ہوا اور سورج اور چاند کو مسخّر کر دیا (ان میں سے) ہر ایک، ایک وقتِ مقرّرہ تک کےلیے گردش کر رہا ہے، (خبردار) اللہ ہی (کائنات کے) ہر کام کی تدبیر کرتا ہے، وہی (اپنی) آیات کو علیٰحدہ علیحٰدہ بیان کر رہا ہے تاکہ تمھیں اپنے ربّ کی ملاقات کا یقین آجائے
وَهُوَ ٱلَّذِي مَدَّ ٱلۡأَرۡضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَٰسِيَ وَأَنۡهَٰرٗا‌ۖ وَمِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٰتِ جَعَلَ فِيهَا زَوۡجَيۡنِ ٱثۡنَيۡنِ‌ۖ يُغۡشِي ٱلَّيۡلَ ٱلنَّهَارَ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَتَفَكَّرُونَ
۳﴿
وہی ہے جس نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کیے، (وہی ہے جس نے) زمین میں (مختلف قسم کے) پھلوں کے جوڑے بنائے، وہی رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے، (اے لوگو) غور و فکر کرنے والوں کےلیے اس میں (اللہ کی توحید کی بہت سی) نشانیاں ہیں
وَفِي ٱلۡأَرۡضِ قِطَعٞ مُّتَجَٰوِرَٰتٞ وَجَنَّـٰتٞ مِّنۡ أَعۡنَٰبٖ وَزَرۡعٞ وَنَخِيلٞ صِنۡوَانٞ وَغَيۡرُ صِنۡوَانٖ يُسۡقَىٰ بِمَآءٖ وَٰحِدٖ وَنُفَضِّلُ بَعۡضَهَا عَلَىٰ بَعۡضٖ فِي ٱلۡأُكُلِ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَعۡقِلُونَ
۴﴿
(ان کے علاوہ) زمین میں ایسے بھی قطعات ہیں جو ایک دوسرے کے قریب قریب واقع ہیں، انگوروں کے باغات ہیں، کھیتی ہے، کھجور کے درخت ہیں جن میں سے بعض ایک جڑ سے نکلتے ہیں اور بعض علیٰحدہ علیٰحدہ جڑوں سے نکلتے ہیں (اگرچہ) سب کو ایک ہی پانی دیا جاتا ہے پھر بھی ہم پھلوں (کو مزے) کے لحاظ سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دیتے ہیں، عقل والوں کےلیے اس میں (توحید کی بہت سی) نشانیاں ہیں
۞وَإِن تَعۡجَبۡ فَعَجَبٞ قَوۡلُهُمۡ أَءِذَا كُنَّا تُرَٰبًا أَءِنَّا لَفِي خَلۡقٖ جَدِيدٍ‌ۗ أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمۡ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ ٱلۡأَغۡلَٰلُ فِيٓ أَعۡنَاقِهِمۡ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۵﴿
اور (اے رسول) اگر آپ کو (کسی بات پر) تعجّب ہو تو ان کے اس قول پر واقعی تعجّب ہونا چاہیے (جب وہ یہ کہتے ہیں کہ) کیا جب ہم (مرکر) مٹّی ہو جائیں گے تو ہم (پھر) ازسرِنو پیدا ہوں گے، یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے ربّ (کی قدرت) کا انکار کیا، یہ ہی لوگ ہیں جن کی گردنوں میں (قیامت کے دن) طوق ڈالے جائیں گے اور یہ ہی لوگ دوزخی ہیں (اور) یہ لوگ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے
وَيَسۡتَعۡجِلُونَكَ بِٱلسَّيِّئَةِ قَبۡلَ ٱلۡحَسَنَةِ وَقَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِهِمُ ٱلۡمَثُلَٰتُ‌ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغۡفِرَةٖ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلۡمِهِمۡ‌ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۶﴿
اور (اے رسول) یہ لوگ بھلائی سے پہلے آپ سے بُرائی کی جلدی کر رہے ہیں (حالانکہ انھیں معلوم ہے کہ) ان سے پہلے عبرت ناک عذاب آچکے ہیں (ایسا ہی عذاب ان پر بھی آ سکتا ہے لیکن) آپ کا ربّ (تاخیر کر رہا ہے محض اس لیے کہ وہ) لوگوں کو ان کے ظلم کے باوجود درگزر کرتا رہتا ہے (اگر وہ ایسا نہ کرتا تو کبھی کا عذاب آ گیا ہوتا) بےشک آپ کا ربّ عذاب بھی سخت دیتا ہے
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَوۡلَآ أُنزِلَ عَلَيۡهِ ءَايَةٞ مِّن رَّبِّهِۦٓ‌ۗ إِنَّمَآ أَنتَ مُنذِرٞ‌ۖ وَلِكُلِّ قَوۡمٍ هَادٍ
۷﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں کہ ان پر ان کے ربّ کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی (اے رسول، بات یہ ہے کہ) آپ تو بس ڈرانے والے ہیں، (نشانی نازل ہو یا نہ ہو، آپ لوگوں کو ڈراتے رہیے، انھیں ہدایت دیتے رہیے، آپ کوئی پہلے ہادی نہیں ہیں بلکہ) ہر قوم میں ہادی آتے رہے ہیں (اور ہر ہادی سے اسی قسم کے مطالبے کیے جاتے رہے ہیں)
ٱللَّهُ يَعۡلَمُ مَا تَحۡمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ ٱلۡأَرۡحَامُ وَمَا تَزۡدَادُ‌ۚ وَكُلُّ شَيۡءٍ عِندَهُۥ بِمِقۡدَارٍ
۸﴿
اللہ اس بچّے سے (بخوبی) واقف ہوتا ہے جو ہر مادہ (اپنے پیٹ میں) لیے پھرتی ہے (حتّٰی کہ) وہ رحموں کے سکڑنے اور بڑھنے سے بھی واقف ہوتا ہے، اُس کے ہاں ہر چیز کا ایک اندازہ مقرّر ہے
عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ ٱلۡكَبِيرُ ٱلۡمُتَعَالِ
۹﴿
وہ غیب کا بھی جاننے والا ہے اور ظاہر کا بھی جاننے والا ہے وہ بڑا ہے اور بلند و بالا ہے
سَوَآءٞ مِّنكُم مَّنۡ أَسَرَّ ٱلۡقَوۡلَ وَمَن جَهَرَ بِهِۦ وَمَنۡ هُوَ مُسۡتَخۡفِۭ بِٱلَّيۡلِ وَسَارِبُۢ بِٱلنَّهَارِ
۱۰﴿
تم میں سے جو شخص چُھپا کر بات کرے یا بلند آواز سے بات کرے (اُس کےلیے دونوں) برابر ہیں (اسی طرح) جو رات کو چُھپ کر کہیں بیٹھ جائے یا دن کے وقت کہیں چلا جا رہا ہو (اُس کےلیے یہ بھی دونوں برابر ہیں)
لَهُۥ مُعَقِّبَٰتٞ مِّنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ يَحۡفَظُونَهُۥ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنفُسِهِمۡ‌ۗ وَإِذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِقَوۡمٖ سُوٓءٗا فَلَا مَرَدَّ لَهُۥ‌ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَالٍ
۱۱﴿
اللہ (تعالیٰ) کی طرف سے انسان کے آگے اور پیچھے (چند) نگہبان (مقرّر) ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں، بےشک اللہ کسی قوم کی خوش حالی کو جو اسے (اللہ کی طرف سے) ملی ہے اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ قوم خود اپنی اس حالت کو نہ بدل دے (جس حالت کے انعام میں وہ خوش حالی عطا کی گئی تھی) اور جب اللہ کسی قوم کو مصیبت میں مبتلا کرنا چاہے تو پھر وہ مصیبت ٹل نہیں سکتی اور نہ اللہ کے علاوہ کوئی ان لوگوں کی مدد کر سکتا ہے
هُوَ ٱلَّذِي يُرِيكُمُ ٱلۡبَرۡقَ خَوۡفٗا وَطَمَعٗا وَيُنشِئُ ٱلسَّحَابَ ٱلثِّقَالَ
۱۲﴿
وہ اللہ ہی ہے جو تمھیں بجلی دکھاتا ہے تاکہ (بجلی کے گرنے سے تمھیں) ڈرائے اور (بارش کی آمد کی) تمھیں امید دلائے، (وہی ہے جو پانی سے لدے ہوئے) بھاری بادلوں کو ابھارتا ہے
وَيُسَبِّحُ ٱلرَّعۡدُ بِحَمۡدِهِۦ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ مِنۡ خِيفَتِهِۦ وَيُرۡسِلُ ٱلصَّوَٰعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَآءُ وَهُمۡ يُجَٰدِلُونَ فِي ٱللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ ٱلۡمِحَالِ
۱۳﴿
رعد اور فرشتے (سب) اس کے خوف سے اس کی تسبیح (و تقدیس) اور اس کی حمد (و ثنا) بیان کرتے رہتے ہیں، وہی جلا دینے والی بجلیاں بھیجتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے انھیں گرا دیتا ہے (ایسے قادرِ مُطلق) اللہ کے بارے میں یہ (کافر) جھگڑتے ہیں حالانکہ وہ بہت زبردست قوّت والا ہے (کافروں کے معبودانِ باطل اس کے مقابلے میں کوئی قوّت نہیں رکھتے)
لَهُۥ دَعۡوَةُ ٱلۡحَقِّ‌ۚ وَٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَسۡتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيۡءٍ إِلَّا كَبَٰسِطِ كَفَّيۡهِ إِلَى ٱلۡمَآءِ لِيَبۡلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَٰلِغِهِۦ‌ۚ وَمَا دُعَآءُ ٱلۡكَٰفِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَٰلٖ
۱۴﴿
حق تو یہ ہے کہ (مصیبت میں صرف) اُسی کو پکارا جائے ،اللہ کے علاوہ جن لوگوں کو یہ کافر پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ نہیں سنتے (ان کی مثال ایسی ہے) جیسے کوئی شخص پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلائے تاکہ (محض ایسا کرنے سے) پانی اس کے منھ تک پہنچ جائے لیکن پانی اس کے منھ تک (ہرگز) نہیں پہنچ سکتا (جس طرح پانی کی طرف ہاتھ پھیلانا بے کار ہے، اسی طرح) کافروں کا (اللہ کے علاوہ دوسروں کو) پکارنا بے کار ہے
وَلِلَّهِۤ يَسۡجُدُۤ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ طَوۡعٗا وَكَرۡهٗا وَظِلَٰلُهُم بِٱلۡغُدُوِّ وَٱلۡأٓصَالِ۩
۱۵﴿
آسمانوں اور زمین میں جتنے بھی لوگ ہیں سب خوشی سے یا ناخوشی سے اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور (نہ صرف وہ بلکہ) ان کے سائے بھی صبح و شام (اللہ کے آگے سجدہ کرتے ہیں)
قُلۡ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ قُلِ ٱللَّهُ‌ۚ قُلۡ أَفَٱتَّخَذۡتُم مِّن دُونِهِۦٓ أَوۡلِيَآءَ لَا يَمۡلِكُونَ لِأَنفُسِهِمۡ نَفۡعٗا وَلَا ضَرّٗا‌ۚ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِي ٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡبَصِيرُ أَمۡ هَلۡ تَسۡتَوِي ٱلظُّلُمَٰتُ وَٱلنُّورُ‌ۗ أَمۡ جَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ خَلَقُواْ كَخَلۡقِهِۦ فَتَشَٰبَهَ ٱلۡخَلۡقُ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ قُلِ ٱللَّهُ خَٰلِقُ كُلِّ شَيۡءٖ وَهُوَ ٱلۡوَٰحِدُ ٱلۡقَهَّـٰرُ
۱۶﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ آسمانوں کا اور زمین کا ربّ کون ہے (پھر) آپ ہی کہہ دیجیے کہ اللہ ، (پھر) ان سے پوچھیے کیا تم نے اللہ کے علاوہ ایسے کارساز بنا رکھے ہیں جو (تمھیں تو کیا نفع اور نقصان پہنچائیں گے، وہ تو) اپنے نفع نقصان کے بھی مالک نہیں (پھر اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا نابینا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں، کیا تاریکی اور روشنی برابر ہو سکتی ہیں، کیا انھوں نے اللہ کے ایسے شریک بنائے ہیں جنھوں نے اللہ کی مخلوق جیسی کوئی مخلوق بنائی ہے جس کی وجہ سے ان کو مخلوق کے بارے میں شبہ پیدا ہو گیا (کہ کس کی بنائی ہوئی ہے) آپ کہہ دیجیے (کسی نے کچھ نہیں بنایا) تمام چیزوں کا خالق اللہ ہے، وہ ایک ہے اور (سب پر) غالب ہے
أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَسَالَتۡ أَوۡدِيَةُۢ بِقَدَرِهَا فَٱحۡتَمَلَ ٱلسَّيۡلُ زَبَدٗا رَّابِيٗا‌ۖ وَمِمَّا يُوقِدُونَ عَلَيۡهِ فِي ٱلنَّارِ ٱبۡتِغَآءَ حِلۡيَةٍ أَوۡ مَتَٰعٖ زَبَدٞ مِّثۡلُهُۥ‌ۚ كَذَٰلِكَ يَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡحَقَّ وَٱلۡبَٰطِلَ‌ۚ فَأَمَّا ٱلزَّبَدُ فَيَذۡهَبُ جُفَآءٗ‌ۖ وَأَمَّا مَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ فَيَمۡكُثُ فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ كَذَٰلِكَ يَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡأَمۡثَالَ
۱۷﴿
وہی بادل سے پانی برساتا ہے، پھر تمام وادیاں اپنی اپنی گنجائش کے مطابق بہنے لگتی ہیں پھر سیلاب پھولے ہوئے جھاگ کو اوپر اٹھا لیتا ہے (اور اسے بہا دیتا ہے) اسی قسم کا جھاگ اس وقت بھی نکلتا ہے جب لوگ زیور یا کوئی اور سامان بنانے کےلیے (کھوٹ ملے ہوئے سونے، چاندی یا کسی اور دھات کو) آگ پر تپاتے ہیں، اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے (حق صاف اور شفّاف پانی کے مثل ہے اور باطل میل کچیل، کوڑا کرکٹ اور کھوٹ کے جھاگ کے مثل ہے) جھاگ تو چھٹ جاتا ہے اور (صاف اور شفّاف پانی) جو لوگوں کےلیے نفع بخش ہوتا ہے زمین میں رہ جاتا ہے، اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا رہتا ہے (تاکہ لوگوں کے سمجھنے میں آسانی ہو)
لِلَّذِينَ ٱسۡتَجَابُواْ لِرَبِّهِمُ ٱلۡحُسۡنَىٰ‌ۚ وَٱلَّذِينَ لَمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَهُۥ لَوۡ أَنَّ لَهُم مَّا فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا وَمِثۡلَهُۥ مَعَهُۥ لَٱفۡتَدَوۡاْ بِهِۦٓ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ سُوٓءُ ٱلۡحِسَابِ وَمَأۡوَىٰهُمۡ جَهَنَّمُ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمِهَادُ
۱۸﴿
جن لوگوں نے اپنے ربّ (کو خوش کرنے) کےلیے (اس کے احکام کو) قبول کیا ان کےلیے بھلائی ہی بھلائی ہے اور جنھوں نے قبول نہیں کیا تو اگر (قیامت کے دن) ان کے پاس رُوئے زمین کی تمام دولت اور اس کے برابر اتنی ہی دولت اور ہو تو وہ اپنی نجات کےلیے سب دے ڈالیں گے (لیکن وہاں کوئی معاوضہ یا فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا، وہاں تو) ان کا بہت بُرا محاسبہ کیا جائے گا، ان کی جگہ دوزخ ہو گی اور وہ (بہت) بُری جگہ ہے
۞أَفَمَن يَعۡلَمُ أَنَّمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ ٱلۡحَقُّ كَمَنۡ هُوَ أَعۡمَىٰٓ‌ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۱۹﴿
(اے رسول) کیا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو (کلام) آپ کے ربّ کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے حق ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو (روحانی) بینائی سے محروم ہے (اسے کچھ عقل و شعور نہیں کہ حق کیا ہوتا ہے اور باطل کیا ہوتا ہے اور اے رسول، حق سے تو) وہی لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں جنھیں عقل و شعور ہوتا ہے
ٱلَّذِينَ يُوفُونَ بِعَهۡدِ ٱللَّهِ وَلَا يَنقُضُونَ ٱلۡمِيثَٰقَ
۲۰﴿
(یعنی وہ لوگ) جو لوگ اللہ سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں عہد کو کبھی نہیں توڑتے
وَٱلَّذِينَ يَصِلُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيَخۡشَوۡنَ رَبَّهُمۡ وَيَخَافُونَ سُوٓءَ ٱلۡحِسَابِ
۲۱﴿
اور وہ لوگ جو اس چیز کو ملاتے ہیں جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے، جو اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں اور بُرے حساب سے بھی ڈرتے رہتے ہیں
وَٱلَّذِينَ صَبَرُواْ ٱبۡتِغَآءَ وَجۡهِ رَبِّهِمۡ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَنفَقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ سِرّٗا وَعَلَانِيَةٗ وَيَدۡرَءُونَ بِٱلۡحَسَنَةِ ٱلسَّيِّئَةَ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ عُقۡبَى ٱلدَّارِ
۲۲﴿
جو اپنے ربّ کی رضا جوئی کےلیے صبر کرتے ہیں، جو نماز قائم کرتے ہیں، جو اپنے مال میں سے جو ہم نے ان کو دیا ہے پوشیدہ اور علانیہ (اللہ کے راستے میں) خرچ کرتے ہیں اور جو بُرائی کے بدلے بھلائی کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کےلیے دار (فانی کے نیک اعمال) کا (اچّھا) بدلہ ہے
جَنَّـٰتُ عَدۡنٖ يَدۡخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنۡ ءَابَآئِهِمۡ وَأَزۡوَٰجِهِمۡ وَذُرِّيَّـٰتِهِمۡ‌ۖ وَٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ يَدۡخُلُونَ عَلَيۡهِم مِّن كُلِّ بَابٖ
۲۳﴿
یہ لوگ ہمیشہ (قائم) رہنے والے باغات میں داخل ہوں گے اور (ان کے ساتھ) ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے وہ لوگ بھی (ان باغات میں داخل ہوں گے) جنھوں نے نیک عمل کیے ہوں گے (ان باغات کے) ہر دروازے سے فرشتے ان کے پاس آ ئیں گے
سَلَٰمٌ عَلَيۡكُم بِمَا صَبَرۡتُمۡ‌ۚ فَنِعۡمَ عُقۡبَى ٱلدَّارِ
۲۴﴿
(اور ان سے کہیں گے) "سلامٌ علیکم" (دنیا میں) جوتم صبر کرتے رہے یہ اسی کا بدلہ ہے (جو تمھیں مل رہا ہے تو دیکھ لو) دار (فانی کے نیک اعمال) کا (کتنا) اچّھا بدلہ ہے
وَٱلَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهۡدَ ٱللَّهِ مِنۢ بَعۡدِ مِيثَٰقِهِۦ وَيَقۡطَعُونَ مَآ أَمَرَ ٱللَّهُ بِهِۦٓ أَن يُوصَلَ وَيُفۡسِدُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱللَّعۡنَةُ وَلَهُمۡ سُوٓءُ ٱلدَّارِ
۲۵﴿
ایسے لوگوں کےلیے جو اللہ سے مضبوط عہد کرنے کے بعد اُسے توڑ ڈالتے ہیں، جس چیز کو ملانے کا اللہ نے حکم دیا ہے اسے قطع کرتے ہیں اور جو ملک میں فساد برپا کرتے ہیں (آخرت میں) لعنت (اور پھٹکار) ہے اور اس دار (فانی میں بد کرداری) کی (سزا میں بُرائی ہی) بُرائی ہے
ٱللَّهُ يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقۡدِرُ‌ۚ وَفَرِحُواْ بِٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَمَا ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا فِي ٱلۡأٓخِرَةِ إِلَّا مَتَٰعٞ
۲۶﴿
اللہ جس کی چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کی چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، کافر اس دنیا کی زندگی (میں جو انھیں میسّر ہے اس) سے بہت خوش ہیں حالانکہ دنیا کی زندگی (کافائدہ) آخرت (کے مقابلے) میں بہت تھوڑا اور ناپائدار ہے
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَوۡلَآ أُنزِلَ عَلَيۡهِ ءَايَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ‌ۚ قُلۡ إِنَّ ٱللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَآءُ وَيَهۡدِيٓ إِلَيۡهِ مَنۡ أَنَابَ
۲۷﴿
کافر کہتے ہیں ان کے ربّ کی طرف سے ان پر کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل ہوتا (اے رسول) آپ کہہ دیجیے اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے (اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ہدایت کا دارومدار معجزے پر نہیں ہے بلکہ) اللہ اسے ہدایت دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَتَطۡمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكۡرِ ٱللَّهِ‌ۗ أَلَا بِذِكۡرِ ٱللَّهِ تَطۡمَئِنُّ ٱلۡقُلُوبُ
۲۸﴿
(یعنی ان لوگوں کو ہدایت دیتا ہے) جو ایمان لاتے ہیں اور جن کے دِل اللہ کے ذِکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں، (اے لوگو) خبردار ہو جاؤ بےشک اللہ کے ذِکر ہی سے دِلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ طُوبَىٰ لَهُمۡ وَحُسۡنُ مَـَٔابٖ
۲۹﴿
جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کےلیے (آخرت میں) خیر ہی خیر ہے اور (بڑا) اچّھا ٹھکانہ ہے
كَذَٰلِكَ أَرۡسَلۡنَٰكَ فِيٓ أُمَّةٖ قَدۡ خَلَتۡ مِن قَبۡلِهَآ أُمَمٞ لِّتَتۡلُوَاْ عَلَيۡهِمُ ٱلَّذِيٓ أَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡكَ وَهُمۡ يَكۡفُرُونَ بِٱلرَّحۡمَٰنِ‌ۚ قُلۡ هُوَ رَبِّي لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَإِلَيۡهِ مَتَابِ
۳۰﴿
(اے رسول، جس طرح ہم پہلے بہت سے رسول بھیج چکے ہیں) اسی طرح اس امّت میں جس سے پہلے بہت سی امّتیں گزر چکی ہیں ہم نے آپ کو رسول بناکر بھیجا ہے تاکہ جو کتاب ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں اسے پڑھ کر آپ انھیں سنا دیں اور (اے رسول) یہ رحمٰن کا انکار کر رہے ہیں آپ کہہ دیجیے وہی تو میرا ربّ ہے، اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں، میں اُسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اُسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
وَلَوۡ أَنَّ قُرۡءَانٗا سُيِّرَتۡ بِهِ ٱلۡجِبَالُ أَوۡ قُطِّعَتۡ بِهِ ٱلۡأَرۡضُ أَوۡ كُلِّمَ بِهِ ٱلۡمَوۡتَىٰ‌ۗ بَل لِّلَّهِ ٱلۡأَمۡرُ جَمِيعًا‌ۗ أَفَلَمۡ يَاْيۡـَٔسِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن لَّوۡ يَشَآءُ ٱللَّهُ لَهَدَى ٱلنَّاسَ جَمِيعٗا‌ۗ وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُواْ قَارِعَةٌ أَوۡ تَحُلُّ قَرِيبٗا مِّن دَارِهِمۡ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ وَعۡدُ ٱللَّهِ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُخۡلِفُ ٱلۡمِيعَادَ
۳۱﴿
اور (اے رسول) اگر کوئی کتاب ایسی (نازل) ہوتی کہ اس کے ساتھ پہاڑ چلتے، یا اس (کے اثر) سے زمین کے ٹکڑے ہو جاتے یا اس (کی برکت) سے مُردوں سے گفتگو ہوتی (پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لاتے، اس لیے کہ ہدایت دینا تو اللہ کے اختیار میں ہے اور نہ صرف ہدایت دینا) بلکہ تمام کام اللہ ہی کے اختیار میں ہیں، تو کیا ایمان والے (کافروں کے ایمان نہ لانے سے) مایوس نہیں ہوئے (یہ خیال کر کے) کہ (ہدایت دینا تو اللہ کے اختیار میں ہے) اگر اللہ چاہتا تو تمام لوگوں کو ہدایت دے دیتا (جب وہی ہدایت دینا نہیں چاہتا تو پھر کافروں کے راہِ راست پر آجانے کی امید رکھنا فضول ہے) اور (اے رسول) کافروں پر ان کی بداعمالی کی وجہ سے ہمیشہ کوئی نہ کوئی آفت آتی رہے گی یا ان کے مکانوں کے قریب نازل ہوتی رہے گی، یہاں تک کہ بالآ خر اللہ کا وعدہ (عذاب) آجائے (اور انھیں نیست و نابود کر دے) بےشک اللہ (اپنے) وعدے کے خلاف نہیں کرتا
وَلَقَدِ ٱسۡتُهۡزِئَ بِرُسُلٖ مِّن قَبۡلِكَ فَأَمۡلَيۡتُ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ ثُمَّ أَخَذۡتُهُمۡ‌ۖ فَكَيۡفَ كَانَ عِقَابِ
۳۲﴿
اور (اے رسول، اگر آپ کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں) آپ سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا جاتا رہا ہے (لیکن میں نے مذاق اڑانے والوں کو فورًا سزا نہیں دی بلکہ) میں نے کافروں کو (ہمیشہ) مُہلت دی (تاکہ اس مُہلت کے زمانے میں وہ سنبھل جائیں، لیکن جب وہ نہیں سنبھلے تو) پھر میں نے ان کو پکڑ لیا (پھر دیکھ لو) میرا عذاب کیسا رہا
أَفَمَنۡ هُوَ قَآئِمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡ‌ۗ وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ قُلۡ سَمُّوهُمۡ‌ۚ أَمۡ تُنَبِّـُٔونَهُۥ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِي ٱلۡأَرۡضِ أَم بِظَٰهِرٖ مِّنَ ٱلۡقَوۡلِ‌ۗ بَلۡ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ مَكۡرُهُمۡ وَصُدُّواْ عَنِ ٱلسَّبِيلِ‌ۗ وَمَن يُضۡلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنۡ هَادٖ
۳۳﴿
(اے رسول، ان سے پوچھیے) کیا وہ (اللہ) جو ہر شخص کے اعمال کا نگراں ہے (اور وہ معبودانِ باطل جنھیں کچھ بھی کسی کے عمل کی خبر نہیں برابر ہو سکتے ہیں یہ لوگ جواب دیں گے کہ نہیں، لیکن اس اقرار کے باوجود) انھوں نے (اپنے معبودانِ باطل کو) اللہ کا شریک بنا رکھا ہے، (تو اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے (ذرا اپنے) شریکوں کے نام تو بتاؤ (پھر ان سے پوچھیے) کیا تم اللہ کو ایسی چیزوں کی خبر دیتے ہو جو زمین میں (موجود ہوتے ہوئے) اس کو (تو) معلوم نہیں (تمھیں معلوم ہیں) یا تم بس ویسے ہی زبانی باتیں بناتے رہتے ہو، (جن باتوں کی حقیقت سے تم خود ناواقف ہو، اے رسول) اصل بات یہ ہے کہ جو خفیہ تدبیریں یہ (آپ کے خلاف) کر رہے ہیں وہ ان کو بڑی اچّھی معلوم ہوتی ہیں بس (اسی وجہ سے) یہ لوگ (اللہ کے) راستے سے ہٹے ہوئے ہیں اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں
لَّهُمۡ عَذَابٞ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَلَعَذَابُ ٱلۡأٓخِرَةِ أَشَقُّ‌ۖ وَمَا لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن وَاقٖ
۳۴﴿
ان کےلیے دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے (اور آخرت کی زندگی میں بھی عذاب ہے) اور آخرت کا عذاب (دنیا کے عذاب سے) زیادہ دردناک ہے (وہاں) ان کےلیے اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا
۞مَّثَلُ ٱلۡجَنَّةِ ٱلَّتِي وُعِدَ ٱلۡمُتَّقُونَ‌ۖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ‌ۖ أُكُلُهَا دَآئِمٞ وَظِلُّهَا‌ۚ تِلۡكَ عُقۡبَى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَواْ‌ۚ وَّعُقۡبَى ٱلۡكَٰفِرِينَ ٱلنَّارُ
۳۵﴿
(اور اے رسول) جس جنّت کا متّقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی کیفیّت یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل اور اس کے سائے (ہمیشہ) قائم رہنے والے ہیں، یہ ان لوگوں کا صلہ ہے جو متّقی تھے اور کافروں کا صلہ دوزخ ہے
وَٱلَّذِينَ ءَاتَيۡنَٰهُمُ ٱلۡكِتَٰبَ يَفۡرَحُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيۡكَ‌ۖ وَمِنَ ٱلۡأَحۡزَابِ مَن يُنكِرُ بَعۡضَهُۥ‌ۚ قُلۡ إِنَّمَآ أُمِرۡتُ أَنۡ أَعۡبُدَ ٱللَّهَ وَلَآ أُشۡرِكَ بِهِۦٓ‌ۚ إِلَيۡهِ أَدۡعُواْ وَإِلَيۡهِ مَـَٔابِ
۳۶﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں کو ہم نے (آ پ سے پہلے) کتاب دی تھی (اور جو صحیح معنوں میں اس پر ایمان بھی رکھتے ہیں اور فرقوں میں تقسیم ہو کر گمراہ نہیں ہوئے) وہ تو اس کتاب سے بہت خوش ہیں جو آپ پر نازل کی گئی ہے اور جو لوگ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں وہ (بھی اس کتاب کی سب باتوں کا تو انکار نہیں کرتے ہاں) اس کی بعض باتوں کا انکار کرتے ہیں (اس لیے کہ ان میں ان کے شرکیہ عقیدے اور اعمال کا ابطال ہے، اے رسول) آپ کہہ دیجیے مجھے تو یہ حکم ملا ہے کہ میں (صرف) اللہ کی عبادت کروں اور اُس کے ساتھ (ذرا سا بھی) شرک نہ کروں (تم مانو یا نہ مانو، میں تو اُسے مانتا ہوں) میں اُسی (ایک اللہ) کی طرف (سب کو) دعوت دیتا ہوں اور اُسی کی طرف ہر معاملے میں رجوع کرتا ہوں
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلۡنَٰهُ حُكۡمًا عَرَبِيّٗا‌ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعۡتَ أَهۡوَآءَهُم بَعۡدَ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلۡعِلۡمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا وَاقٖ
۳۷﴿
اور (اے رسول، جس طرح ہم پہلے کتابیں نازل کرتے رہے ہیں) اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو بھی نازل کیا ہے، ایسی حالت میں کہ وہ عربی زبان میں فرمان (اِلہٰی کا ترجمان) ہے اور (اے رسول، احکامِ الہٰی کا) علم ہو جانے کے بعد اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی آپ کا دوست ہو گا اور نہ کوئی بچانے ولا
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا رُسُلٗا مِّن قَبۡلِكَ وَجَعَلۡنَا لَهُمۡ أَزۡوَٰجٗا وَذُرِّيَّةٗ‌ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأۡتِيَ بِـَٔايَةٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۗ لِكُلِّ أَجَلٖ كِتَابٞ
۳۸﴿
اور (اے رسول، آپ کی بیویوں پر ان لوگوں کا اعتراض کرنا صحیح نہیں اس لیے کہ) ہم نے آپ سے پہلے (بہت سے) رسول بھیجے جن کو ہم نے بیویاں اور اولاد عطا کی تھیں اور (اے رسول، آپ کے معجزہ نہ دکھانے پر بھی ان لوگوں کا اعتراض کرنا صحیح نہیں، اس لیے کہ) اللہ کے حکم کے بغیر معجزہ دکھانا کسی بھی رسول کے اختیار میں نہیں تھا، (اللہ کے ہاں) ہر (کام کا) مقرّرہ وقت لکھا ہوا ہے (معجزہ کا بھی وقت مقرّر ہے اور وہ اپنے مقرّرہ وقت پر ہی صادر ہو سکتا ہے اس سے پہلے نہیں)
يَمۡحُواْ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ وَيُثۡبِتُ‌ۖ وَعِندَهُۥٓ أُمُّ ٱلۡكِتَٰبِ
۳۹﴿
(اور اے رسول) اللہ جس چیز کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے (ہر چیز اللہ کے اختیار میں ہے اور ہر چیز لکھی ہوئی ہے) اور (جس) اصل کتاب (میں لکھی ہوئی ہے وہ) اُسی کے پاس ہے
وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعۡضَ ٱلَّذِي نَعِدُهُمۡ أَوۡ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيۡكَ ٱلۡبَلَٰغُ وَعَلَيۡنَا ٱلۡحِسَابُ
۴۰﴿
اور (اے رسول) جو وعدے ہم ان کافروں سے کر رہے ہیں (ہو سکتا ہے کہ) ان میں سے بعض وعدے ہم آپ (کی زندگی ہی میں پورے کر کے آپ) کو دکھادیں یا ہم آپ کو وفات دے دیں (اور ان وعدوں کو آپ کی وفات کے بعد پورا کریں، بہر حال کچھ بھی ہو ان وعدوں کے پورا کرنے سے آپ کا کوئی تعلّق نہیں) آپ کی ذِمّہ داری تو بس یہ ہے کہ آپ (احکامِ الہٰی کو) پہنچا دیں پھر حساب لینا ہماری ذِمّہ داری ہے
أَوَ لَمۡ يَرَوۡاْ أَنَّا نَأۡتِي ٱلۡأَرۡضَ نَنقُصُهَا مِنۡ أَطۡرَافِهَا‌ۚ وَٱللَّهُ يَحۡكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكۡمِهِۦ‌ۚ وَهُوَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۴۱﴿
اور (اے رسول) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم ہر طرف سے ان کے ملک کو کم کرتے چلے جا رہے ہیں اور (اسلامی سلطنت کو بڑھاتے چلے جا رہے ہیں، کیا انھیں اس سے بھی عبرت نہیں ہوتی، بہر حال) اللہ جو (چاہتا ہے) حکم دیتا ہے اُس کے حکم کا تعاقّب کرنے والا کوئی نہیں اور وہ (بہت) جلد حساب لینے والا ہے
وَقَدۡ مَكَرَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ فَلِلَّهِ ٱلۡمَكۡرُ جَمِيعٗا‌ۖ يَعۡلَمُ مَا تَكۡسِبُ كُلُّ نَفۡسٖ‌ۗ وَسَيَعۡلَمُ ٱلۡكُفَّـٰرُ لِمَنۡ عُقۡبَى ٱلدَّارِ
۴۲﴿
اور (اے رسول) ان سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں انھوں نے بھی (رسولوں کے خلاف بہت سی) خفیہ تدبیریں کی تھیں لیکن (ان کی تدبیریں کارگر نہیں ہوئیں، اس لیے کہ) تدبیریں تو تمام اللہ کے قبضے میں ہیں، (وہ جانتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے) اُسے ہر شخص کے اعمال کی خبر ہے (وہ رسولوں کے خلاف کسی کی تدبیر کو چلنے نہیں دیتا) اور (اگر) کافروں کو (اپنی ناکامیوں کے باوجود حق کو تسلیم کرنے سے انکار ہے تو انھیں) عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ اس دار (فانی کے اعمال) کا (اچّھا) صلہ کس کو ملتا ہے
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَسۡتَ مُرۡسَلٗا‌ۚ قُلۡ كَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدَۢا بَيۡنِي وَبَيۡنَكُمۡ وَمَنۡ عِندَهُۥ عِلۡمُ ٱلۡكِتَٰبِ
۴۳﴿
اور (اے رسول، ہمیں معلوم ہے کہ) کافر یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ (مجھے کسی کی گواہی کی ضرورت نہیں) میرے اور تمھارے درمیان بس اللہ کی اور اس شخص کی جس کے پاس کتاب (الہٰی) کا علم ہے گواہی کافی ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!