Yusufسُوۡرَةُ یُوسُف

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
الٓر‌ۚ تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡمُبِينِ
۱﴿
الٓرٰ، یہ (ہر حکم کو) واضح طور پر بیان کرنے والی کتاب کی آیتیں ہیں
Alif-Lam-Ra. These are the Verses of the Clear Book (which explains each commandment).
إِنَّآ أَنزَلۡنَٰهُ قُرۡءَٰنًا عَرَبِيّٗا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
۲﴿
(اے لوگو) ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
(O People!) Verily, We have sent it down as an Arabic Qur'an in order that you may understand.
نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ أَحۡسَنَ ٱلۡقَصَصِ بِمَآ أَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡكَ هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانَ وَإِن كُنتَ مِن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلۡغَٰفِلِينَ
۳﴿
(اور اے رسول) ہم نے جو یہ قرآن آپ کی طرف نازل کیا ہے تو اسی کے ذریعے ہم ایک بہترین قصّہ آپ کو سنا رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے تو آپ (اس قصّے سے) بالکل ناواقف تھے
We relate unto you (O Prophet!) the best of stories through Our Revelations unto you, of this Qur'an. And before this, you were among those who knew nothing about it (the story).
إِذۡ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَـٰٓأَبَتِ إِنِّي رَأَيۡتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوۡكَبٗا وَٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ رَأَيۡتُهُمۡ لِي سَٰجِدِينَ
۴﴿
(اس وقت کو یاد کیجیے) جب یوسف نے اپنے والد سے کہا اے ابّا جان، میں نے گیارہ۱۱ ستارے، سورج اور چاند کو (خواب میں) دیکھا، میں نے دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
(Remember) when Yusuf said to his father: "O my father! Verily, I saw (in a dream) eleven stars and the sun and the moon - I saw them prostrating themselves to me."
قَالَ يَٰبُنَيَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡيَاكَ عَلَىٰٓ إِخۡوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيۡدًا‌ۖ إِنَّ ٱلشَّيۡطَٰنَ لِلۡإِنسَٰنِ عَدُوّٞ مُّبِينٞ
۵﴿
انھوں نے کہا اے میرے بیٹے اپنے بھائیوں سے اس خواب کو بیان نہ کرنا ورنہ وہ تمھارے خلاف کوئی تدبیر کریں گے، بےشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
He (the father) said: "O my son! Relate not your dream to your brothers, lest they should arrange a plot against you. Verily! Shaitan is to man an open enemy!
وَكَذَٰلِكَ يَجۡتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعۡمَتَهُۥ عَلَيۡكَ وَعَلَىٰٓ ءَالِ يَعۡقُوبَ كَمَآ أَتَمَّهَا عَلَىٰٓ أَبَوَيۡكَ مِن قَبۡلُ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡحَٰقَ‌ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
۶﴿
(جس طرح تمھارے ربّ نے یہ خواب دکھا کر تمھارے برگزیدہ ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے) اسی طرح وہ (حقیقتًا بھی) تم کو برگزیدہ کرے گا، تمھیں (رموزِ مملکت، سیاست، خواب اور حکمت وغیرہ غرض یہ کہ تمام) باتوں کی تعبیر کا علم دے گا اور تم پر اور (تمام) آلِ یعقوب پر اپنی نعمت کو (اسی طرح) پورا کرے گا جس طرح اس نے تمھارے اجداد ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی، بےشک تمھارا ربّ (بہت) جاننے والا اور حکمت والا ہے
"(As your Lord affirmed your prophethood through this dream) Thus will your Lord choose you and teach you the interpretation of (all the) matters (in real like kingdom signs, politics, dream and wisdom etc.) and perfect His Favour on you and on the offspring of Ya’qub, as He perfected it on your forefathers, Ibrahim and Ishaq aforetime! Verily, your Lord is All-Knowing, All-Wise."
۞لَّقَدۡ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخۡوَتِهِۦٓ ءَايَٰتٞ لِّلسَّآئِلِينَ
۷﴿
(اے رسول، لوگوں نے آپ سے یوسف کا حال دریافت کیا ہے تو اچّھا ہی ہے اس لیے کہ) یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصّے) میں یقینًا ان پوچھنے والوں کےلیے (بہت سی عبرت کی) نشانیاں ہیں
(O Prophet! as they have asked you about Yusuf it is better because) in Yusuf and his brethren, there were (many) signs (to get lesson) for those who ask.
إِذۡ قَالُواْ لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰٓ أَبِينَا مِنَّا وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٍ
۸﴿
(اے رسول! وہ وقت یاد کیجیے) جب یوسف کے بھائیوں نے (آپس میں) کہا یوسف اور اس کا (حقیقی) بھائی ہمارے والد کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم (ایک بڑی) جماعت ہیں (اور اس لحاظ سے ان کےلیے مفید ہیں لیکن بایں ہمہ انھوں نے ہم کو نظر انداز کر رکھا ہے) یقینًا ہمارے والد صریح غلطی پر ہیں
(O Prophet! Remember the time) When they said (with each other): "Truly, Yusuf and his (real) brother are dearer to our father than we, while we are a (strong) group (Therefore, we should be dearer to our father with respect to getting benefits. Instead of this he keeps ignoring us). Really, our father is in a plain error.
ٱقۡتُلُواْ يُوسُفَ أَوِ ٱطۡرَحُوهُ أَرۡضٗا يَخۡلُ لَكُمۡ وَجۡهُ أَبِيكُمۡ وَتَكُونُواْ مِنۢ بَعۡدِهِۦ قَوۡمٗا صَٰلِحِينَ
۹﴿
(اب تم ایسا کرو کہ) یوسف کو یا تو قتل کر دو یا کسی جگہ پر پھینک آؤ تاکہ تمھارے والد کی توجّہ صرف تمھاری طرف ہو جائے، اس کے بعد تم خوش نصیب قوم ہو جاؤ گے (اور تمھارے سب کام ٹھیک ہو جائیں گے)
"(Now what you to do is to) Kill Yusuf or cast him out to some land, so that the attention of your father may be diverted to you alone, and after that you will be fortunate folk (and all your matters will be resolved)."
قَالَ قَآئِلٞ مِّنۡهُمۡ لَا تَقۡتُلُواْ يُوسُفَ وَأَلۡقُوهُ فِي غَيَٰبَتِ ٱلۡجُبِّ يَلۡتَقِطۡهُ بَعۡضُ ٱلسَّيَّارَةِ إِن كُنتُمۡ فَٰعِلِينَ
۱۰﴿
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا اگر تمھیں یہ کام کرنا ہی ہے تو یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ کسی گہرے کنویں میں ڈال دو تاکہ اگر کوئی قافلہ (اُدھر سے گزرے تو) انھیں نکال (کر کہیں اور) لے جائے
One from among them said: ", Kill not Yusuf, but if you must do something, throw him down to the bottom of a well; he will be picked up (somewhere) by a (passing by) caravan of travelers."
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مَالَكَ لَا تَأۡمَ۬نَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُۥ لَنَٰصِحُونَ
۱۱﴿
(الغرض مشورے کے بعد تمام بھائی اپنے والد کے پاس آئے اور ان سے اس طرح) کہا اے ہمارے ابّا جان کیا بات ہے کہ یوسف کے معاملے میں آپ ہم پر اعتماد نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں
(After consulting each other, the sons came to their father and) They said: "O our father! Why do you not trust us with Yusuf though we are indeed his well-wishers?"
أَرۡسِلۡهُ مَعَنَا غَدٗا يَرۡتَعۡ وَيَلۡعَبۡ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ
۱۲﴿
کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجیے کہ کچھ کھائے (پیے) اور کھیلے کودے، ہم سب اس کی حفاظت کریں گے
"Send him with us tomorrow to eat (and drink) and play, and verily, we will take care of him."
قَالَ إِنِّي لَيَحۡزُنُنِيٓ أَن تَذۡهَبُواْ بِهِۦ وَأَخَافُ أَن يَأۡكُلَهُ ٱلذِّئۡبُ وَأَنتُمۡ عَنۡهُ غَٰفِلُونَ
۱۳﴿
انھوں نے کہا تمھارا اس کو لے جانا مجھے فکر میں مبتلا کرتا ہے مجھے اندیشہ ہے، کہ کہیں تم اس سے غافل ہو جاؤ اور کوئی بھیڑیا (آ کر) اسے کھا جائے
He (Ya’qub) said: "Truly, it saddens me that you should take him away. I fear lest a wolf should (appear and) devour him, while you are careless of him."
قَالُواْ لَئِنۡ أَكَلَهُ ٱلذِّئۡبُ وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ إِنَّآ إِذٗا لَّخَٰسِرُونَ
۱۴﴿
بھائیوں نے کہا ہماری اتنی بڑی جماعت کی موجودگی میں اگر بھیڑیا اس کو کھا جائے پھر تو ہم واقعی (بڑے ہی) نالائق (ثابت) ہوں گے
They (brothers) said: "If a wolf devours him, while we are a strong group (to guard him), then surely, we will be (proved to be) the losers."
فَلَمَّا ذَهَبُواْ بِهِۦ وَأَجۡمَعُوٓاْ أَن يَجۡعَلُوهُ فِي غَيَٰبَتِ ٱلۡجُبِّ‌ۚ وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَيۡهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمۡرِهِمۡ هَٰذَا وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
۱۵﴿
الغرض جب وہ یوسف کو اپنے ساتھ لے گئے تو اس بات پر سب نے اتّفاق کیا کہ ان کو کسی گہرے کنویں میں ڈال دیں (پھر جب اس متّفقہ فیصلے پر عمل کرتے ہوئے انھوں نے یوسف کو کنویں میں ڈال دیا تو) ہم نے (فورًا) یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ (گھبراؤ نہیں، ایک وقت آئے گا کہ) تم ان کو ان کے فعل کی خبر دو گے اور انھیں (اس بات کا) علم نہیں ہو گا (کہ کون ان سے بات کر رہا ہے)
So, when they took him (Yusuf) away and they all agreed to throw him down to the bottom of the well, (when they threw him down to the bottom of the well) and (meanwhile) We revealed to him: "Grieve not! Indeed, you shall (one day) inform them of this their affair, when they know (you) not (whom they are talking to)."
وَجَآءُوٓ أَبَاهُمۡ عِشَآءٗ يَبۡكُونَ
۱۶﴿
(یوسف کو کنویں میں گرانے کے بعد) وہ (تمام بھائی) رات کو روتے ہوئے اپنے والد کے پاس پہنچے
And (after throwing Yusuf down in the bottom of the well) they (all brothers) came to their father in the early part of the night weeping.
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَآ إِنَّا ذَهَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَتَرَكۡنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَٰعِنَا فَأَكَلَهُ ٱلذِّئۡبُ‌ۖ وَمَآ أَنتَ بِمُؤۡمِنٖ لَّنَا وَلَوۡ كُنَّا صَٰدِقِينَ
۱۷﴿
کہنے لگے اے ہمارے ابّا جان ہم تو دوڑ کا مقابلہ کرتے ہوئے (دور نکل) گئے، یوسف کو ہم نے اپنے اسباب کے پاس چھوڑ دیا تھا، اتنے میں بھیڑیے نے انھیں (آ کر) کھا لیا (ہم سمجھتے ہیں کہ) آپ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے خواہ ہم سچ ہی کیوں نہ کہہ رہے ہوں
They said: "O our father! We went racing with one another (too far), and left Yusuf by our belongings and a wolf (appeared and) devoured him; but (we think that) you will never believe us even when we speak the truth."
وَجَآءُو عَلَىٰ قَمِيصِهِۦ بِدَمٖ كَذِبٖ‌ۚ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَكُمۡ أَنفُسُكُمۡ أَمۡرٗا‌ۖ فَصَبۡرٞ جَمِيلٞ‌ۖ وَٱللَّهُ ٱلۡمُسۡتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
۱۸﴿
اور (اے رسول، وہ اپنی بات کو سچّا ثابت کرنے کےلیے) یوسف کی قمیض پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے تھے لیکن یعقوب نے (پھر بھی ان کی بات پر اعتماد نہیں کیا اور) کہا یہ (پورا واقعہ) تم اپنے دِل سے بناکر لے آئے ہو (اس میں ذرا سی بھی سچّائی نہیں ہے، بہر حال میں) صبرِ جمیل (کرتا ہوں) اور جو کچھ غلط بیانی تم کر رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد طلب کرتا ہوں
And (O Prophet! to prove their statement) they brought his (Yusuf’s) shirt stained with false blood. (Even then Yaqoob did not trust their statement and) He said: "Nay, but your ownselves have made up (such) a tale (there is nothing true in it). So (for me) patience is most fitting. And it is Allah (Alone) Whose help can be sought against that (lie) which you describe."
وَجَآءَتۡ سَيَّارَةٞ فَأَرۡسَلُواْ وَارِدَهُمۡ فَأَدۡلَىٰ دَلۡوَهُۥ‌ۖ قَالَ يَٰبُشۡرَىٰ هَٰذَا غُلَٰمٞ‌ۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَٰعَةٗ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِمَا يَعۡمَلُونَ
۱۹﴿
(اتّفاق سے) ایک قافلہ (ادھر سے) گزرا، انھوں نے اپنے سقّے کو (پانی لانے کےلیے) بھیجا, (سقّا اس کنویں پر پہنچا) اس نے اپنا ڈول (کنویں میں) ڈالا (پھر جب اس کو اوپر کھینچا تو کیا دیکھتا ہے کہ یوسف اس میں بیٹھے ہیں, وہ یوسف کو دیکھ کر خوش ہوا اور بے ساختہ چلّا کر) کہنے لگا (اے قافلے والو) خوش ہو جاؤ یہ ایک لڑکا ہے (جو قسمت سے ہمیں ملا ہے) قافلے والوں نے یوسف کو (ایک قیمتی) سرمایہ سمجھ کر چُھپا لیا (لیکن وہ اللہ سے نہیں چُھپا سکتے تھے) اللہ کو تو علم تھا جو کچھ وہ کر رہے تھے
And (suddenly) there came a caravan of travelers (over there) and they sent their water-drawer (to bring water), (As the water-drawer reached the well) and he let down his bucket (into the well and as he pulled up the bucket, he found ‘Yusuf is sitting’ in the bucket. He became glad to see him and). He said: "(O People of caravan! What good news! Here is a boy." So, they hid him as merchandise (precious assets) (but they could not hide him from Allah). And Allah was the All-Knower of what they did.
وَشَرَوۡهُ بِثَمَنِۭ بَخۡسٖ دَرَٰهِمَ مَعۡدُودَةٖ وَكَانُواْ فِيهِ مِنَ ٱلزَّـٰهِدِينَ
۲۰﴿
اور (اے رسول، پھر ایسا ہوا کہ یوسف کے بھائی اتّفاق سے وہاں پہنچ گئے اور) انھوں نے یوسف کو بہت ہی کم قیمت میں (یعنی) چند درہم میں بیچ دیا اس لیے کہ ان کو یوسف سے کوئی دلچسپی تھی ہی نہیں
And (then O Prophet! Yusuf’s brother reached by chance and) they sold him for a low price - for a few Dirhams. And they were of those who regarded him insignificant.
وَقَالَ ٱلَّذِي ٱشۡتَرَىٰهُ مِن مِّصۡرَ لِٱمۡرَأَتِهِۦٓ أَكۡرِمِي مَثۡوَىٰهُ عَسَىٰٓ أَن يَنفَعَنَآ أَوۡ نَتَّخِذَهُۥ وَلَدٗا‌ۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلِنُعَلِّمَهُۥ مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِ‌ۚ وَٱللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰٓ أَمۡرِهِۦ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۲۱﴿
(جب قافلہ مصر پہنچا تو) مصر (کے لوگوں میں) سے جس شخص نے یوسف کو خریدا (اس نے گھر جا کر) اپنی بیوی سے کہا اس کو عزّت و اکرام کے ساتھ رکھو ہو سکتا ہے کہ یہ ہمارے لیے نفع بخش ہو یا ہم اس کو اپنا بیٹا بنا لیں, (اے رسول) اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں تمکنت عطا فرمائی (اس کا مقصد یہ تھا) کہ ہم ان کو (رموزِ مملکت اور دوسری اہم) باتیں سمجھنے کی تعلیم دیں اور اللہ اپنے (ہر) کام پر غالب (اور اس کو پورا کرنے پر قادر) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ کسی کام کو کرنے میں اُس کی کیا کیا مصلحتیں مضمر ہوتی ہیں)
And (When the caravan reached Egypt) he (the man) from Egypt who bought him (Yusuf), (on reaching home he) said to his wife: "Make his stay comfortable (with respect and honor), may be, he will profit us or we shall adopt him as a son.” (O Prophet!) Thus, did We establish Yusuf in the land, (His aim was only) that We might teach him the interpretation of matters (Signs of kingdom and others). And Allah has full power and control over His Affairs (He is Able on what to do), but most of men know not (what strategies to be laid to do a task).
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُۥٓ ءَاتَيۡنَٰهُ حُكۡمٗا وَعِلۡمٗا‌ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۲۲﴿
الغرض جب یوسف جوان ہوئے تو ہم نے ان کو حکمت اور علم سے بہرہ مند فرمایا اور نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں
And (therefore) when he (Yusuf) attained his full manhood, We gave him wisdom and knowledge (the Prophethood); Thus, We reward the doers of good.
وَرَٰوَدَتۡهُ ٱلَّتِي هُوَ فِي بَيۡتِهَا عَن نَّفۡسِهِۦ وَغَلَّقَتِ ٱلۡأَبۡوَٰبَ وَقَالَتۡ هَيۡتَ لَكَ‌ۚ قَالَ مَعَاذَ ٱللَّهِ‌ۖ إِنَّهُۥ رَبِّيٓ أَحۡسَنَ مَثۡوَايَ‌ۖ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۲۳﴿
(پھر ایک دن ایسا ہوا کہ) اس عورت نے جس کے گھر میں وہ رہتے تھے ان کو (اپنی مطلب بَر آری کےلیے) پھُسلانا چاہا، اس نے (گھر کے) تمام دروازے بند کر دیے اور یوسف سے کہا آؤ (جلدی کرو) یوسف نے کہا اللہ کی پناہ، وہ میرا ربّ ہے (اس نے مجھ پر کتنا بڑا احسان کیا ہے کہ) مجھے اچّھا ٹھکانہ دیا (کیا میں اس کی ناشکری کروں اور ایسا کام کروں جس سے وہ ناراض ہو جائے، یہ تو بہت بڑا گناہ ہے اور) گناہ گار (کبھی) فلاح نہیں پا سکتے
And (one day) she, in whose house he was, sought to seduce him (to do an evil act), and she closed all home doors and said (to Yusuf): "Come on, O you. (hurry up!) " He (Yusuf) said: "I seek refuge in Allah! Truly, he is my master! He made my living in a great comfort! (it is a great sin). Verily, (and) the wrong doers will never be successful."
وَلَقَدۡ هَمَّتۡ بِهِۦ‌ۖ وَهَمَّ بِهَا لَوۡلَآ أَن رَّءَا بُرۡهَٰنَ رَبِّهِۦ‌ۚ كَذَٰلِكَ لِنَصۡرِفَ عَنۡهُ ٱلسُّوٓءَ وَٱلۡفَحۡشَآءَ‌ۚ إِنَّهُۥ مِنۡ عِبَادِنَا ٱلۡمُخۡلَصِينَ
۲۴﴿
اور (اے رسول) اس عورت نے تو ان سے (بدفعلی کا) ارادہ کر ہی لیا تھا اور (رہے یوسف تو) اگر انھوں نے اپنے ربّ کی دلیل (حُرمت، احکامِ الہٰی میں) نہ دیکھی ہوتی تو وہ بھی اس سے (بد فعلی کا) ارادہ کر لیتے (لیکن انھوں نے ارادہ بھی نہیں کیا اور بتوفیقِ الہٰی اس بُرائی سے بچ گئے ہم نے ان کو بُرائی سے بچنے کی توفیق دی اور) اس طرح (ہم نے چاہا کہ) ہم ان سے بُرائی اور بے حیائی کو دور رکھیں، بےشک وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے
And (O Prophet!) indeed she did desire him, and he would have inclined to her (evil) desire, (what so far about Yusuf) had he not seen the evidence (forbidden part of divine commandment) of his Lord (he would have done what she wanted but he did not intend to do so he got escaped by Allah’s Will thus We saved him from such evil act). Thus, it was, that We might turn away from him evil and illegal sexual intercourse. Surely, he was one of Our chosen (guided) slaves.
وَٱسۡتَبَقَا ٱلۡبَابَ وَقَدَّتۡ قَمِيصَهُۥ مِن دُبُرٖ وَأَلۡفَيَا سَيِّدَهَا لَدَا ٱلۡبَابِ‌ۚ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ أَرَادَ بِأَهۡلِكَ سُوٓءًا إِلَّآ أَن يُسۡجَنَ أَوۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۲۵﴿
(یہ کہہ کر) وہ دروازے کی طرف دوڑے اور وہ عورت بھی (انھیں پکڑنے کےلیے ان کے پیچھے) دوڑی، اس نے پیچھے سے یوسف کی قمیض کو (پکڑ کر اس زور سے کھینچا کہ اسے) پھاڑ ڈالا (اس طرح ایک دوسرے کا پیچھا کرتے ہوئے جب وہ دروازے کے باہر نکلے تو) انھوں نے دروازے کے پاس اس عورت کے شوہر کو (کھڑا ہوا) پایا، (وہ عورت بڑی چالاک تھی) کہنے لگی جو شخص تمھاری بیوی کے ساتھ بُرا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ اُسے قید کر دیا جائے یا اسے دردناک تکلیف دی جائے
So, they raced with one another to the door, and (while taking control over him) she (pulled his shirt forcibly and) tore his shirt from the back. (While chasing each other they reached the door where) They both found her lord (her husband standing) at the door. She said (cleverly): "What is the recompense (punishment) for him who intended an evil design against your wife, except that he be put in prison or a painful torment?"
قَالَ هِيَ رَٰوَدَتۡنِي عَن نَّفۡسِي‌ۚ وَشَهِدَ شَاهِدٞ مِّنۡ أَهۡلِهَآ إِن كَانَ قَمِيصُهُۥ قُدَّ مِن قُبُلٖ فَصَدَقَتۡ وَهُوَ مِنَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
۲۶﴿
یوسف نے کہا اسی نے مجھ کو پھُسلانا چاہا تھا (پھر ایسا ہوا کہ) اس عورت کے خاندان میں سے ایک شاہد نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر یوسف کی قمیض آگے سے پھٹی ہوئی ہو تو عورت سچ کہتی ہے اور وہ جھوٹے ہیں
He (Yusuf) said: "It was she that sought to seduce me;" and (there was) a witness of her household bore witness (saying): "If it be that his shirt is torn from the front, then her tale is true and he is a liar!
وَإِن كَانَ قَمِيصُهُۥ قُدَّ مِن دُبُرٖ فَكَذَبَتۡ وَهُوَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۲۷﴿
اور اگر یوسف کی قمیض پیچھے سے پھٹی ہوئی ہے تو عورت جھوٹ بولتی ہے اور وہ سچّے ہیں
"But if it be that his shirt is torn from the back, then she has told a lie and he is speaking the truth!"
فَلَمَّا رَءَا قَمِيصَهُۥ قُدَّ مِن دُبُرٖ قَالَ إِنَّهُۥ مِن كَيۡدِكُنَّ‌ۖ إِنَّ كَيۡدَكُنَّ عَظِيمٞ
۲۸﴿
پھر جب (اس عورت کے شوہر نے) یوسف کی قمیض کو دیکھا تو وہ پیچھے سے پھٹی ہوئی تھی، اس نے اپنی بیوی سے کہا یہ سب تم عوتوں کا مکر و فریب ہے، تمھارا مکر و فریب بڑا (زبردست) ہوتا ہے
So, when he (her husband) saw his (Yusuf's) shirt torn at the back, he (her husband) said: "Surely, it is a plot of you women! Certainly, mighty is your plot!
يُوسُفُ أَعۡرِضۡ عَنۡ هَٰذَا‌ۚ وَٱسۡتَغۡفِرِي لِذَنۢبِكِ‌ۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ ٱلۡخَاطِـِٔينَ
۲۹﴿
(پھر اس نے یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام سے کہا) اے یوسف، تم اس کا کچھ خیال نہ کرو (اور ملول نہ ہو، یہ کہہ کر وہ پھر اپنی بیوی سے مخاطب ہوا اور کہا) اپنے گناہ کی معافی مانگ، بےشک تو ہی گناہ گار ہے
(Then he said to Yusuf): "O Yusuf! Turn away from this (never be sad)!” and then he turned to his wife and said) “(O woman!) Ask forgiveness for your sin. Verily, you were of the sinful."
۞وَقَالَ نِسۡوَةٞ فِي ٱلۡمَدِينَةِ ٱمۡرَأَتُ ٱلۡعَزِيزِ تُرَٰوِدُ فَتَىٰهَا عَن نَّفۡسِهِۦ‌ۖ قَدۡ شَغَفَهَا حُبًّا‌ۖ إِنَّا لَنَرَىٰهَا فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
۳۰﴿
(پھر ایسا ہوا کہ اس واقعہ کی خبر پورے شہر میں پھیل گئی) شہر کی عورتیں (آپس میں ایک دوسرے سے) کہنے لگیں، عزیز کی بیوی اپنے غلام کو (اپنی مطلب بَرآری کےلیے) پُھسلاتی ہے، غلام کی محبّت اس کے دِل میں گھر کر گئی ہے ہماری رائے میں تو وہ صریح غلطی پر ہے
(Then the rumors of the news spread over the city) And women in the city and started gossiping, said: "The wife of Al-'Aziz is seeking to seduce her (slave) young man (for her own lust), indeed she loves him violently; verily we see her in plain error."
فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَكۡرِهِنَّ أَرۡسَلَتۡ إِلَيۡهِنَّ وَأَعۡتَدَتۡ لَهُنَّ مُتَّكَـٔٗا وَءَاتَتۡ كُلَّ وَٰحِدَةٖ مِّنۡهُنَّ سِكِّينٗا وَقَالَتِ ٱخۡرُجۡ عَلَيۡهِنَّ‌ۖ فَلَمَّا رَأَيۡنَهُۥٓ أَكۡبَرۡنَهُۥ وَقَطَّعۡنَ أَيۡدِيَهُنَّ وَقُلۡنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا مَلَكٞ كَرِيمٞ
۳۱﴿
جب (عزیز کی بیوی کو) ان عورتوں کے مکر و فریب کی اطّلاع ملی تو اس نے ان کو (دعوت کا) پیغام بھیجا اور ان کےلیے گاؤ تکیے (اور فرشِ فروش) کا انتظام کیا جب (سب عورتیں جمع ہو گئیں تو) ان میں سے ہر ایک کو (پھل کاٹنے کےلیے) ایک ایک چھری دے دی (پھر جیسے ہی وہ پھل کاٹنے کےلیے تیّار ہوئیں) اس نے یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) سے کہا (ذرا) ان کے سامنے باہر تو آؤ پھر جب (یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام باہر آئے اور) عورتوں نے انھیں دیکھا تو ان کو عظیمُ الشّان سمجھا (وہ ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر بے خود ہو گئیں) اور (اس بے خودی کے عالم میں) انھوں نے (پھل کے بجائے) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے، انھوں نے کہا سبحان اللہ یہ تو انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی معزّز فرشتہ ہے
So, when she heard of their accusation, she (Aziz’s wife) sent for them and prepared a banquet for them; (when all the women gathered) she gave each one of them a knife (to cut the fruits with), and (as they prepared to cut the fruits), she said (to Yusuf): "Come out before them." Then, when (he appeared before them,) they saw him, they exalted him (lost control over themselves at his beauty) and (in their astonishment) cut their hands (instead of fruits. They said: "How perfect is Allah! No man is this! This is none other than a noble angel!"
قَالَتۡ فَذَٰلِكُنَّ ٱلَّذِي لُمۡتُنَّنِي فِيهِ‌ۖ وَلَقَدۡ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفۡسِهِۦ فَٱسۡتَعۡصَمَ‌ۖ وَلَئِن لَّمۡ يَفۡعَلۡ مَآ ءَامُرُهُۥ لَيُسۡجَنَنَّ وَلَيَكُونٗا مِّنَ ٱلصَّـٰغِرِينَ
۳۲﴿
(عزیز کی بیوی نے) کہا یہ ہی ہیں وہ جن کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں، بےشک میں نے ہی انھیں پُھسلانا چاہا تھا لیکن وہ اپنی عِصمت کی حفاظت کرتے رہے اور اگر انھوں نے وہ کام نہیں کیا جس کا میں انھیں حکم دیتی ہوں تو وہ ضرور قید کر دیے جائیں گے اور ذلیل و خوار ہوں گے
She (Aziz’z wife) said: "This is he about whom you did blame me, and indeed! I did seek to seduce him, but he sought his chastity (and refused). And now if he refuses to obey my order, he shall certainly be cast into prison, and will be one of those who are disgraced."
قَالَ رَبِّ ٱلسِّجۡنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدۡعُونَنِيٓ إِلَيۡهِ‌ۖ وَإِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّي كَيۡدَهُنَّ أَصۡبُ إِلَيۡهِنَّ وَأَكُن مِّنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
۳۳﴿
یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا اے میرے ربّ جس کام کی طرف یہ عورتیں مجھے بلاتی ہیں اس کے مقابلے میں مجھے قید خانہ پسند ہے اور (اے میرے ربّ) اگر تو ان کے مکر و فریب کو مجھ سے دفع نہیں کرے گا تو (ہو سکتا ہے کہ) میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور نادانوں میں سے ہو جاؤں گا
He (Yusuf) said: "O my Lord! Prison is dearer to me than that to which they (women) invite me. Unless You turn away their plot from me (O my Lord!), I will feel inclined towards them and be of the ignorant."
فَٱسۡتَجَابَ لَهُۥ رَبُّهُۥ فَصَرَفَ عَنۡهُ كَيۡدَهُنَّ‌ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۳۴﴿
ان کے ربّ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان عورتوں کے مکر و فریب کو ان سے دفع کردیا، بےشک وہ (دعا کا) سننے والا اور (خلوص کا) جاننے والا ہے
So, his Lord answered his invocation and turned away from him their plot. Verily, He is the All-Hearer, (of His call), the All-Knower.
ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّنۢ بَعۡدِ مَا رَأَوُاْ ٱلۡأٓيَٰتِ لَيَسۡجُنُنَّهُۥ حَتَّىٰ حِينٖ
۳۵﴿
پھر باوجود اس کے کہ (عزیز اور اس کے خیر خواہ) سب لوگ (یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی پاک دامنی کی) نشانیاں دیکھ چکے تھے انھوں نے یہ ہی بہتر سمجھا کہ ان کو کچھ عرصہ کےلیے قید خانہ بھیج دیں
Then it was thought better option, after they (Aziz and followers) had seen the proofs (of his innocence), to imprison him for a time.
وَدَخَلَ مَعَهُ ٱلسِّجۡنَ فَتَيَانِ‌ۖ قَالَ أَحَدُهُمَآ إِنِّيٓ أَرَىٰنِيٓ أَعۡصِرُ خَمۡرٗا‌ۖ وَقَالَ ٱلۡأٓخَرُ إِنِّيٓ أَرَىٰنِيٓ أَحۡمِلُ فَوۡقَ رَأۡسِي خُبۡزٗا تَأۡكُلُ ٱلطَّيۡرُ مِنۡهُ‌ۖ نَبِّئۡنَا بِتَأۡوِيلِهِۦٓ‌ۖ إِنَّا نَرَىٰكَ مِنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۳۶﴿
(الغرض انھیں قید خانے بھیج دیا گیا تو) ان کے ساتھ دو۲ نوجوان آدمی اور قید خانے میں داخل ہوئے (ان دونوں نے خواب دیکھا اور یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام سے تعبیر پوچھی) ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں شراب (بنانے کےلیے انگور) نچوڑ رہا ہوں، دوسرے نے کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں (اور) پرندے ان میں سے (آ آ کر) کھا رہے ہیں، آپ ہمارے خوابوں کی تعبیر بتا دیجیے، ہمیں آپ (بڑے ہی) نیک آدمی معلوم ہوتے ہیں
(Thus Yusuf was imprisoned) And there entered with him two young men in the prison. (both saw a dream and asked their interpretation) One of them said: "Verily, I saw myself (in a dream) pressing wine (of grapes)." The other said: "Verily, I saw myself (in a dream) carrying bread on my head and birds were eating thereof (to and fro)" (They said): "Inform us of the interpretation of this (these dreams). Verily, we think you are one of the good-doers."
قَالَ لَا يَأۡتِيكُمَا طَعَامٞ تُرۡزَقَانِهِۦٓ إِلَّا نَبَّأۡتُكُمَا بِتَأۡوِيلِهِۦ قَبۡلَ أَن يَأۡتِيَكُمَا‌ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّيٓ‌ۚ إِنِّي تَرَكۡتُ مِلَّةَ قَوۡمٖ لَّا يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَهُم بِٱلۡأٓخِرَةِ هُمۡ كَٰفِرُونَ
۳۷﴿
یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا تمھیں جو کھانا (ابھی) ملنے والا ہے وہ نہیں آنے پائے گا کہ اس سے پہلے میں تمھیں (تمھارے) خواب کی تعبیر بتادوں گا، میرے ربّ نے جن جن باتوں کی مجھے تعلیم دی ہے ان میں سے ایک خواب کی تعبیر بتانے کا علم بھی ہے میں نے اس قوم کی ملّت کو جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں ترک کر دیا ہے
He (Yusuf) said: "No food will come to you (recently) as your provision, but I will inform its interpretation (of your dreams) before it (the food) comes. This is of that which my Lord has taught me. Verily, I have abandoned the religion of a people that believe not in Allah and are disbelievers in the Hereafter
وَٱتَّبَعۡتُ مِلَّةَ ءَابَآءِيٓ إِبۡرَٰهِيمَ وَإِسۡحَٰقَ وَيَعۡقُوبَ‌ۚ مَا كَانَ لَنَآ أَن نُّشۡرِكَ بِٱللَّهِ مِن شَيۡءٖ‌ۚ ذَٰلِكَ مِن فَضۡلِ ٱللَّهِ عَلَيۡنَا وَعَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ
۳۸﴿
میں تو اپنے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کی ملّت کی پیروی کرتا ہوں، ہمارے لیے یہ زیبا نہیں کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک کریں یہ اللہ کا ہم پر اور (تمام) لوگوں پر (بڑا) فضل ہے (کہ وہ بار بار) صحیح راستے کی نشاندہی کرتا رہتا ہے لیکن اکثر لوگ (اس کا) شکر ادا نہیں کرتے
"And I have followed the religion of my fathers, Ibrahim, Ishaq and Ya’qub, and never could we attribute any partners whatsoever to Allah. This is from the Grace of Allah to us and to mankind (that He keeps guiding us to the right path), but most men thank not (of it)
يَٰصَٰحِبَيِ ٱلسِّجۡنِ ءَأَرۡبَابٞ مُّتَفَرِّقُونَ خَيۡرٌ أَمِ ٱللَّهُ ٱلۡوَٰحِدُ ٱلۡقَهَّارُ
۳۹﴿
اے قید خانے کے ساتھیو، (بتاؤ) کیا (مختلف قوموں اور قبیلوں کے یہ) علیٰحدہ علیٰحدہ ربّ بہتر ہیں یا اللہ (بہتر ہے) جو واحد (و یکتا) اور غالب و زبردست ہے
"O two companions of the prison! Are many different lords (of different nations and tribes) better or Allah, the One, the Irresistible?
مَا تَعۡبُدُونَ مِن دُونِهِۦٓ إِلَّآ أَسۡمَآءٗ سَمَّيۡتُمُوهَآ أَنتُمۡ وَءَابَآؤُكُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ بِهَا مِن سُلۡطَٰنٍ‌ۚ إِنِ ٱلۡحُكۡمُ إِلَّا لِلَّهِ أَمَرَ أَلَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّآ إِيَّاهُ‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلۡقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۴۰﴿
(اے قید خانے کے ساتھیو) جن جن ہستیوں کی تم اللہ کے علاوہ پرستش کرتے ہو یہ بس نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمھارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں، اللہ نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں فرمائی (اور یہ بھی سن لو کہ) حکم کسی کا نہیں چلتا سوائے اللہ (اکیلے) کے (تو پھر بغیر اُس کے حکم کے ان ہستیوں کی عبادت کیسے ہو رہی ہے بر خلاف اس کے) اُس نے تو یہ حکم دیا ہے کہ کسی کی عبادت نہ کرو سوائے اُس کے، یہ ہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ (اتنی واضح بات کو بھی) نہیں جانتے
"(O two companions of the prison!) You do not worship besides Him but only names which you have named (forged) - you and your forefathers - for which Allah has sent down no authority. (and also Listen!) The command is for none but Allah (Alone). (He has not commended to worship other gods while) He has commanded that you worship none but Him; that is the (true) straight religion, but most men know not (such clear command)
يَٰصَٰحِبَيِ ٱلسِّجۡنِ أَمَّآ أَحَدُكُمَا فَيَسۡقِي رَبَّهُۥ خَمۡرٗا‌ۖ وَأَمَّا ٱلۡأٓخَرُ فَيُصۡلَبُ فَتَأۡكُلُ ٱلطَّيۡرُ مِن رَّأۡسِهِۦ‌ۚ قُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ ٱلَّذِي فِيهِ تَسۡتَفۡتِيَانِ
۴۱﴿
اے میرے قید خانے کے ساتھیو (اب تم اپنے خوابوں کی تعبیر سنو) تم میں سے ایک تو (قید سے آزاد ہو کر حسبِ سابق) اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرے کو پھانسی دی جائے گی اور پرندے اس کے سر کو (نوچ نوچ کر) کھائیں گے (خوابوں کی) جس تعبیر کے سلسلے میں تم مجھ سے سوال کر رہے تھے (اللہ کی طرف سے) اس کا فیصلہ ہو چکا ہے
"O two companions of the prison! (Now listen to the interpretation of your dreams) As for one of you, he (as a servant) will pour out wine for his lord (king or master) to drink (as he used to do before after being released); and as for the other, he will be crucified and birds will eat from his head. Thus is the case judged (by Allah) concerning which you both did inquire."
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُۥ نَاجٖ مِّنۡهُمَا ٱذۡكُرۡنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَىٰهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ ذِكۡرَ رَبِّهِۦ فَلَبِثَ فِي ٱلسِّجۡنِ بِضۡعَ سِنِينَ
۴۲﴿
پھر یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے ان دونوں میں سے اس شخص سے جس کے متعلّق انھیں یقین تھا کہ رہائی پائے گا کہا کہ (جب تم رہائی کے بعد) اپنے مالک (کے پاس پہنچو تو اس) سے میرا ذکر کرنا، لیکن (جب وہ رہائی کے بعد اپنے مالک کے پاس پہنچا تو) اسے شیطان نے اپنے مالک سے (ان کا) ذِکر کرنا بھلا دیا لہٰذا یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) چند سال (اور) قید خانے میں رہے
And he (Yusuf) said to the one whom he knew (certain) to be saved: "Mention me to your lord (i.e. your king, so as to get me out of the prison)." But (when he reached his master) Shaitan made him forget to mention it (about him) to his Lord. So, Yusuf stayed in prison a few (more) years.
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ إِنِّيٓ أَرَىٰ سَبۡعَ بَقَرَٰتٖ سِمَانٖ يَأۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٞ وَسَبۡعَ سُنۢبُلَٰتٍ خُضۡرٖ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٖ‌ۖ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡمَلَأُ أَفۡتُونِي فِي رُءۡيَٰيَ إِن كُنتُمۡ لِلرُّءۡيَا تَعۡبُرُونَ
۴۳﴿
(پھر حسنِ اتّفاق سے ایسا ہوا کہ بادشاہ نے ایک خواب دیکھا، اس نے اس خواب کو اپنے سرداروں سے بیان کیا) بادشاہ نے کہا اے سردارو، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات۷ موٹی (تازی) گایوں کو سات۷ دبلی (پتلی) گائیں کھا رہی ہیں (مزید برآں) میں نے سات۷ سبز بالیں دیکھیں اور سات۷ خشک بالیں دیکھیں، اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ
And (then by chance) the king (of Egypt) dreamed and said (to his ministers): "(O ministers! Verily, I saw (in a dream) seven fat (fresh) cows, whom seven lean (weak) ones were devouring, and (furthermore) seven green ears of corn, and (seven) others dry. O notables! Explain to me my dream, if it be that you can interpret dreams."
قَالُوٓاْ أَضۡغَٰثُ أَحۡلَٰمٖ‌ۖ وَمَا نَحۡنُ بِتَأۡوِيلِ ٱلۡأَحۡلَٰمِ بِعَٰلِمِينَ
۴۴﴿
سرداروں نے کہا یہ تو پریشان خواب ہیں، ایسے خوابوں کی تعبیر ہمیں نہیں آتی
They (ministers) said: "(These are) Mixed up false dreams and we are not skilled in the interpretation of dreams."
وَقَالَ ٱلَّذِي نَجَا مِنۡهُمَا وَٱدَّكَرَ بَعۡدَ أُمَّةٍ أَنَا۠ أُنَبِّئُكُم بِتَأۡوِيلِهِۦ فَأَرۡسِلُونِ
۴۵﴿
ان دو۲ (قیدیوں) میں سے اس شخص کو جس نے رہائی پائی تھی ایک عرصے کے بعد (یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کا تعبیر بتانا) یاد آیا، اس نے (بادشاہ اور سرداروں سے) کہا میں آپ کو اس کی تعبیر بتا سکتا ہوں، آپ مجھے (قید خانے جانے کی) اجازت دیجیے
Then the man who was released (one of the two who were in prison), now at length remembered (of Yusuf who can tell the interpretation of the dreams) and said: "I will tell you it’s interpretation, so send me forth (to the prisons)."
يُوسُفُ أَيُّهَا ٱلصِّدِّيقُ أَفۡتِنَا فِي سَبۡعِ بَقَرَٰتٖ سِمَانٖ يَأۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٞ وَسَبۡعِ سُنۢبُلَٰتٍ خُضۡرٖ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٖ لَّعَلِّيٓ أَرۡجِعُ إِلَى ٱلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَعۡلَمُونَ
۴۶﴿
(اس کو اجازت دے دی گئی وہ قید خانے پہنچا) اس نے کہا اے یوسف، اے صدّیق (بادشاہ نے خواب میں دیکھا ہے کہ) سات۷ موٹی گایوں کو سات۷ دبلی گائیں کھا رہی ہیں (بادشاہ نے اس کے علاوہ) سات۷ ہری بالیں اور سات۷ خشک بالیں (بھی دیکھی ہیں) آپ مجھے اس خواب کی تعبیر بتایے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں (اور انھیں تعبیر بتاؤں) اس طرح ان کو (بھی صحیح تعبیر) معلوم ہو جائے
(He was allowed to enter the prison and said): "O Yusuf! the man of truth! Explain to us (the king the dreamed of of seven fat cows whom seven lean ones were devouring, and (also the king dreamed) of seven green ears of corn, and (seven) others dry, that I may return to the people (to tell them the interpretation of the dream) , and that they may know."
قَالَ تَزۡرَعُونَ سَبۡعَ سِنِينَ دَأَبٗا فَمَا حَصَدتُّمۡ فَذَرُوهُ فِي سُنۢبُلِهِۦٓ إِلَّا قَلِيلٗا مِّمَّا تَأۡكُلُونَ
۴۷﴿
یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا تم سات۷ سال تک متواتر کھیتی کرو گے تو جب تم کھیتی کاٹو تو تھوڑے سے غلّہ کے علاوہ جو تم کھاؤ باقی سب کو بالوں ہی میں چھوڑ دینا
He (Yusuf) said: "For seven consecutive years, you shall sow as usual and that (the harvest) which you reap you shall leave it in the ears, (all) except a little of it which you may eat
ثُمَّ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ سَبۡعٞ شِدَادٞ يَأۡكُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلٗا مِّمَّا تُحۡصِنُونَ
۴۸﴿
پھر اس کے بعد سات۷ (سال ایسے) آئیں گے جن میں سخت قحط پڑے گا، ان سات۷ سالوں میں وہ تمام غلّہ ختم ہو جائے گا جو تم نے ان سات۷ سالوں کےلیے پہلے سے جمع کر رکھا ہو گا بجَز اس تھوڑے سے غلّہ کے جو تم نے (خاص طور پر) محفوظ کر لیا ہو گا
"Then will come after that, seven hard (years with famine) which will devour what you have laid by in advance for them, (all) except a little of that which you have stored.
ثُمَّ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ عَامٞ فِيهِ يُغَاثُ ٱلنَّاسُ وَفِيهِ يَعۡصِرُونَ
۴۹﴿
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا کہ اس میں لوگوں کےلیے (خوب) بارش ہو گی (ہر چیز افراط سے پیدا ہو گی حتّٰی کہ انگوروں کی بھی فراوانی ہو گی اور لوگ) اس سال (شربت کےلیے بھی انگوروں کو خوب) نچوڑیں گے
"Then thereafter will come a year in which people will have abundant rain (of which it caused grow of everything even the grapes) and in which they (the people) will press (wine and oil abundantly)."
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ ٱئۡتُونِي بِهِۦ‌ۖ فَلَمَّا جَآءَهُ ٱلرَّسُولُ قَالَ ٱرۡجِعۡ إِلَىٰ رَبِّكَ فَسۡـَٔلۡهُ مَا بَالُ ٱلنِّسۡوَةِ ٱلَّـٰتِي قَطَّعۡنَ أَيۡدِيَهُنَّ‌ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيۡدِهِنَّ عَلِيمٞ
۵۰﴿
(اس شخص نے یہ تعبیر بادشاہ کو بتا دی) بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لے آؤ، جب (بادشاہ کا) قاصد ان کے پاس پہنچا تو انھوں نے کہا کہ اپنے مالک کے پاس جاؤ اور اس سے پوچھو کیا آپ کو ان عورتوں کا بھی کچھ علم ہے جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے؟ بےشک میراربّ تو ان کے مکر و فریب سے خوب واقف ہے
And (the person told the interpretation to) the king (so he) said: "Bring him to me." But when the messenger came to him, He (the king) said: "Return to your lord and ask him, 'What happened to the women who cut their hands? Surely, my Lord (Allah) is Well-Aware of their plot.'"
قَالَ مَا خَطۡبُكُنَّ إِذۡ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفۡسِهِۦ‌ۚ قُلۡنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمۡنَا عَلَيۡهِ مِن سُوٓءٖ‌ۚ قَالَتِ ٱمۡرَأَتُ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡـَٰٔنَ حَصۡحَصَ ٱلۡحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفۡسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۵۱﴿
(قاصد نے بادشاہ کو یہ پیغام پہنچا دیا،) بادشاہ نے (ان عورتوں کو بلوایا اور ان سے) پوچھا بتاؤ جب تم نے یوسف کو پُھسلایا تھا تو تمھارے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا تھا، عورتوں نے کہا سبحان اللہ، ہم نے یوسف میں کوئی بُرائی نہیں دیکھی، عزیز کی بیوی نے کہا کہ اب تو اصل حقیقت ظاہر ہو ہی گئی ہے (اب میرے چُھپانے سے کوئی فائدہ نہیں، سچّی بات یہ ہی ہے کہ) میں نے ہی انھیں پُھسلایا تھا اور وہ یقینًا سچّے ہیں
(The messenger conveyed the message to Yusuf’s lord then the King said to the women): "What was your affair when you did seek to seduce Yusuf?" The women said: "Glorified is Allah! No evil know we against him (Yusuf)!" The wife of Al-'Aziz said: "Now the truth is manifest (to all there is no use of hiding the truth now. In fact); it was I who sought to seduce him, and he is surely of the truthful."
ذَٰلِكَ لِيَعۡلَمَ أَنِّي لَمۡ أَخُنۡهُ بِٱلۡغَيۡبِ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي كَيۡدَ ٱلۡخَآئِنِينَ
۵۲﴿
(یوسف نے کہا میں نے اس واقعہ کی تحقیق) اس لیے (کرائی) کہ عزیز کو یقین آجائے کہ میں نے اس کی عدم موجود گی میں اس کی کوئی خیانت نہیں کی اور (میں ایسا کربھی کیسے سکتا تھا جب کہ مجھے) یہ (معلوم ہے) کہ اللہ خیانت کرنے والوں کی تدبیروں کو منزل سے ہم کنار نہیں کرتا
(Then Yusuf said: "I asked for this enquiry) in order that he (Al-'Aziz) may know that I betrayed him not in (his) absence and (how could I do so while I knew clearly that". Verily! Allah guides not the plot of the betrayers.
۞وَمَآ أُبَرِّئُ نَفۡسِيٓ‌ۚ إِنَّ ٱلنَّفۡسَ لَأَمَّارَةُۢ بِٱلسُّوٓءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّيٓ‌ۚ إِنَّ رَبِّي غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۵۳﴿
اور میں اپنے نفس کو بُرائی سے مبرّا بھی نہیں کہتا، نفس تو بےشک (ہر انسان کو) بُرے کام کا حکم دیتا ہی رہتا ہے (لہٰذا اس کی شرارت سے کوئی بچ نہیں سکتا) سوائے اس کے جس پر میرے ربّ کی رحمت ہو جائے (میرا گناہ سے بچ جانا اُسی کے رحم و کرم کا رہینِ منّت ہے) بےشک میراربّ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے
"And I free not myself (from the blame). Verily, the (human) self is inclined to evil, (therefore, no one can get escape from his evils) except when my Lord bestows His Mercy (upon whom He wills). (I got escaped from committing the sin due to this Mercy). Verily, my Lord is Oft-Forgiving, Most Merciful."
وَقَالَ ٱلۡمَلِكُ ٱئۡتُونِي بِهِۦٓ أَسۡتَخۡلِصۡهُ لِنَفۡسِي‌ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُۥ قَالَ إِنَّكَ ٱلۡيَوۡمَ لَدَيۡنَا مَكِينٌ أَمِينٞ
۵۴﴿
بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ، میں اپنی ذات کےلیے ان کو پسند کرتا ہوں، پھر جب (یوسف بادشاہ کے پاس پہنچے اور) بادشاہ نے ان سے گفتگو کی (تو دورانِ گفتگو) بادشاہ نے (ان سے) کہا آج سے آپ ہمارے ہاں صاحبِ منزِلت اور (امورِ مملکت کے) امین ہیں
And the king said: "Bring him (Yusuf) to me that I may attach him to my person." Then, when (Yusuf reached the king and) he(the king) spoke to him and said: "Verily, this day, you are with us high in rank and fully trusted (in kingdom affairs)."
قَالَ ٱجۡعَلۡنِي عَلَىٰ خَزَآئِنِ ٱلۡأَرۡضِ‌ۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٞ
۵۵﴿
یوسف نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر مامور کر دیجیے، میں ان کی (اچّھی طرح) حفاظت بھی کر سکتا ہوں اور (اس کام سے اچّھی طرح) واقف بھی ہوں
Yusuf said: "Set me over the store-houses of the land; I will indeed guard them with full knowledge" (as I am expert in it).
وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ يَتَبَوَّأُ مِنۡهَا حَيۡثُ يَشَآءُ‌ۚ نُصِيبُ بِرَحۡمَتِنَا مَن نَّشَآءُ‌ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۵۶﴿
(اے رسول) ہم نے اس طرح یوسف کو زمین میں تمکنت عطا فرمائی، وہ اس سر زمین میں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے ہم جس کو چاہتے ہیں اپنی رحمت سے نوازتے ہیں اور (یہ ہماری رحمت ہی ہے کہ) ہم نیکی کرنے والوں کے اجر کو (دنیا میں بھی) ضائع نہیں کرتے
Thus (O Prophet!) did We give full authority to Yusuf in the land, to take possession therein, when or where he likes in the land. (It is our Mercy and) We bestow of Our Mercy on whom We will, and We make not to be lost the reward of Al the good doers
وَلَأَجۡرُ ٱلۡأٓخِرَةِ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
۵۷﴿
رہا آخرت کا اجر تو وہ بھی ان ہی لوگوں کا اچّھا ہے جو ایمان لائے اور تقویٰ شعار رہے
And verily, the reward of the Hereafter is better for those who believe and used to fear Allah.
وَجَآءَ إِخۡوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُواْ عَلَيۡهِ فَعَرَفَهُمۡ وَهُمۡ لَهُۥ مُنكِرُونَ
۵۸﴿
اور (اے رسول، پھر اتّفاق ایسا ہوا کہ) یوسف کے بھائی وہاں آئے تو یوسف کے پاس بھی گئے، یوسف نے تو انھیں پہچان لیا لیکن وہ یوسف کو نہ پہچان سکے
And (O Prophet! then it happened that) Yusuf's brethren came and they entered unto him, and he (Yusuf) recognized them, but they recognized him not.
وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمۡ قَالَ ٱئۡتُونِي بِأَخٖ لَّكُم مِّنۡ أَبِيكُمۡ‌ۚ أَلَا تَرَوۡنَ أَنِّيٓ أُوفِي ٱلۡكَيۡلَ وَأَنَا۠ خَيۡرُ ٱلۡمُنزِلِينَ
۵۹﴿
(پھر کچھ دن کے بعد) جب (وہ واپس جانے لگے تو) یوسف نے ان کےلیے سامان (سفر) تیّار کرایا اور ان سے کہا کہ (آئندہ جب آؤ تو) اپنے سوتیلے بھائی کو بھی لے کر آنا، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں پورا پورا ناپ کر دیتا ہوں اور مہمان داری بھی خوب کرتا ہوں
And (few days after) when (they were about to return) he had furnished them with their provisions (for journey), he said: "Whenever you come to me, Bring me a brother of yours from your father. See you not that I give full measure, and that I am the best of the hosts?
فَإِن لَّمۡ تَأۡتُونِي بِهِۦ فَلَا كَيۡلَ لَكُمۡ عِندِي وَلَا تَقۡرَبُونِ
۶۰﴿
اگر تم اسے لے کر میرے پاس نہ آئے تو پھر میرے ہاں سے تمھیں نہ غلّہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس آ سکو گے
"But if you bring him not to me, there shall be no measure (of corn) for you with me, nor shall you come near me."
قَالُواْ سَنُرَٰوِدُ عَنۡهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَٰعِلُونَ
۶۱﴿
(یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے) بھائیوں نے کہا اس کے (یہاں لانے کے) سلسلے میں ہم اس کے والد کو سمجھائیں گے اور ہم ضرور ایسا کریں گے
They (Yusuf’s brothers) said: "We shall try to get permission (for him) from his father, and verily, we shall do it."
وَقَالَ لِفِتۡيَٰنِهِ ٱجۡعَلُواْ بِضَٰعَتَهُمۡ فِي رِحَالِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَعۡرِفُونَهَآ إِذَا ٱنقَلَبُوٓاْ إِلَىٰٓ أَهۡلِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ
۶۲﴿
پھر یوسف نے (اپنے خادموں سے) کہا کہ ان کی (دی ہوئی) پُونجی ان کے پالان میں رکھ دو تاکہ جب یہ اپنے اہل (و عیال) میں واپس پہنچیں تو اسے پہچان لیں اور (غلّہ لینے کےلیے) دوبارہ آئیں
And Yusuf told his servants to put their money (with which they had bought the corn) into their bags, so that they might know it when they go back to their family; in order they might come again (to get grain).
فَلَمَّا رَجَعُوٓاْ إِلَىٰٓ أَبِيهِمۡ قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مُنِعَ مِنَّا ٱلۡكَيۡلُ فَأَرۡسِلۡ مَعَنَآ أَخَانَا نَكۡتَلۡ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ
۶۳﴿
الغرض جب وہ اپنے والد کے پاس لوٹ کر آئے تو انھوں نے کہا اے ہمارے ابّا جان (اب) ہمیں غلّہ نہیں ملے گا (جب تک ہم اپنے بھائی کو لے کر نہ جائیں) لہٰذا آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجیے تاکہ ہمیں غلّہ مل جائے اور (آپ مطمئن رہیں کہ) ہم اس کی حفاظت کریں گے
So, when they returned to their father, they said: "O our father! No more measure of grain shall we get now (unless we take our brother). So send our brother with us, and we shall get our measure (og grain) and truly we will guard him."
قَالَ هَلۡ ءَامَنُكُمۡ عَلَيۡهِ إِلَّا كَمَآ أَمِنتُكُمۡ عَلَىٰٓ أَخِيهِ مِن قَبۡلُ فَٱللَّهُ خَيۡرٌ حَٰفِظٗا‌ۖ وَهُوَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
۶۴﴿
یعقوب (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا کیا میں اس پر تمھیں امین بنا دوں (تو تم امانت کا حق ادا کرو گے) مگر بس ایسا ہی جیسا کہ (تم نے اس وقت کیا تھا جب میں نے) اس سے پہلے اس کے بھائی کے سلسلے میں تم کو امین بنایا تھا اللہ بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
He (Yaqub) said: "Can I entrust him to you (for that you will be bound to abide by the trust) except as I entrusted his brother Yusuf to you aforetime? (when I entrusted Yusuf to you) But Allah is the Best to guard, and He is the Most Merciful"
وَلَمَّا فَتَحُواْ مَتَٰعَهُمۡ وَجَدُواْ بِضَٰعَتَهُمۡ رُدَّتۡ إِلَيۡهِمۡ‌ۖ قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا مَا نَبۡغِي‌ۖ هَٰذِهِۦ بِضَٰعَتُنَا رُدَّتۡ إِلَيۡنَا‌ۖ وَنَمِيرُ أَهۡلَنَا وَنَحۡفَظُ أَخَانَا وَنَزۡدَادُ كَيۡلَ بَعِيرٖ‌ۖ ذَٰلِكَ كَيۡلٞ يَسِيرٞ
۶۵﴿
پھر جب انھوں نے اپنا سامان کھولا تو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کی پُونجی بھی اس میں موجود ہے اور وہ انھیں واپس کر دی گئی ہے، انھوں نے (خوشی میں اپنے والد سے) کہا اے ہمارے ابّا جان ہمیں اور کیا چاہیے، یہ ہماری پُونجی بھی ہمیں واپس کر دی گئی ہے (اب) ہم (پھر) اپنے اہل و عیال کےلیے غلّہ لائیں گے، اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور (اس کے حصّے کا) ایک بار شُتر غلّہ اور حاصل کریں گے (اور) یہ غلّہ (حاصل کر لینا ہمارے لیے) بالکل آسان ہے
And when they opened their bags, they found their money had been returned to them. They said (happily to their father): "O our father! What (more) can we desire? This, our money has been returned to us; so we shall get (more) food for our family, and we shall guard our brother and add one more measure of a camel's load (of brother). This quantity is easy (for them to give)."
قَالَ لَنۡ أُرۡسِلَهُۥ مَعَكُمۡ حَتَّىٰ تُؤۡتُونِ مَوۡثِقٗا مِّنَ ٱللَّهِ لَتَأۡتُنَّنِي بِهِۦٓ إِلَّآ أَن يُحَاطَ بِكُمۡ‌ۖ فَلَمَّآ ءَاتَوۡهُ مَوۡثِقَهُمۡ قَالَ ٱللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٞ
۶۶﴿
یعقوب (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا اسے تمھارے ساتھ ہرگز نہیں بھیجوں گا جب تک تم اللہ کی قسم کھا کر مضبوط عہد نہ کرو کہ تم اس کو ضرور میرے پاس (بہ حفاظت) لے آؤ گے سوائے اس صُورت کے کہ تم خود ہی کہیں گھر جاؤ (اور مجھ تک نہ پہنچ سکو) پھر جب انھوں نے یعقوب (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) سے مضبوط عہد کر لیا تو یعقوب (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا ہم نے (آپس میں) جو کچھ عہد و پیمان کیا ہے اس پر اللہ نگہبان ہے
He (Ya’qub) said: "I will not send him with you until you swear a solemn oath to me in Allah's Name, that you will bring him back to me (safe and sound) unless you are yourselves surrounded," And when they had sworn their solemn oath, he (Yaqub) said: "Allah is the Witness to what we have said."
وَقَالَ يَٰبَنِيَّ لَا تَدۡخُلُواْ مِنۢ بَابٖ وَٰحِدٖ وَٱدۡخُلُواْ مِنۡ أَبۡوَٰبٖ مُّتَفَرِّقَةٖ‌ۖ وَمَآ أُغۡنِي عَنكُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٍ‌ۖ إِنِ ٱلۡحُكۡمُ إِلَّا لِلَّهِ‌ۖ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ‌ۖ وَعَلَيۡهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُتَوَكِّلُونَ
۶۷﴿
پھر یعقوب (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے (اپنے بیٹوں سے) کہا اور اے میرے بیٹو ! (شہر میں) ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ متفرّق دروازوں سے داخل ہونا اللہ کی طرف سے (جو بات ہونے والی ہے اس میں سے) میں کسی چیز کو بھی روک نہیں سکتا، حکم تو اللہ ہی کا چلتا ہے میں اُسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور بھروسہ کرنے والوں کو اُسی پر بھروسہ کرنا چاہیے
And he (Yaqub) said: "O my sons! Do not enter by one gate, but enter by different gates, and I cannot avail you against Allah at all (what he already ordained). Verily! The decision rests only with Allah. In Him, I put my trust and let all those that trust, put their trust in Him."
وَلَمَّا دَخَلُواْ مِنۡ حَيۡثُ أَمَرَهُمۡ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغۡنِي عَنۡهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٍ إِلَّا حَاجَةٗ فِي نَفۡسِ يَعۡقُوبَ قَضَىٰهَا‌ۚ وَإِنَّهُۥ لَذُو عِلۡمٖ لِّمَا عَلَّمۡنَٰهُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۶۸﴿
پھر جب وہ (شہر میں) اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے انھیں حکم دیا تھا تو کوئی تدبیر ان کو اللہ کی تقدیر سے نہ بچا سکی (اور یعقوب تو پہلے ہی سے اسی عقیدہ پر قائم تھے) مگر (کیوں کہ تدبیر کرنے کا حکم ہے لہٰذا) جو تدبیر ان کے دِل میں آئی تھی انھوں نے (اپنے لڑکوں کو) اس (کے مطابق کرنے) کا حکم دیا تھا اور اس میں کچھ شک نہیں کہ ہم نے جو علم ان کو دیا تھا (اس کی بنا پر) وہ (بڑے) ذِی علم تھے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ تقدیر اور تدبیر میں کسی قدر ربط ہے)
And when they entered (the city) according to their father's advice, it did not avail them in the least against (the Will of) Allah; (Yaqub was already of this belief but taking strategy into account is compulsory) it was but a need of Ya'qub's inner-self which he discharged (so he advised his sons accordingly). And verily, he was endowed with knowledge because We had taught him, but most men know not (that the decree and taking strategy are interrelated)
وَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَىٰ يُوسُفَ ءَاوَىٰٓ إِلَيۡهِ أَخَاهُ‌ۖ قَالَ إِنِّيٓ أَنَا۠ أَخُوكَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۶۹﴿
الغرض جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور ان سے کہا (گھبراؤ نہیں) میں تمھارا بھائی ہوں اور جو کچھ یہ (لوگ ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہیں اس پر (اب کسی قسم کا) رنج بھی نہ کرو
And when they went in before Yusuf, he took his brother to himself and said: "Verily! Don’t worry! I am your brother, so grieve not for what they used to do (with us)"
فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمۡ جَعَلَ ٱلسِّقَايَةَ فِي رَحۡلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا ٱلۡعِيرُ إِنَّكُمۡ لَسَٰرِقُونَ
۷۰﴿
پھر جب (یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے بھائی رخصت ہونے لگے اور) یوسف نے ان کا سامان (سفر) تیّار کیا تو (بادشاہ کے) پانی پینے کا کٹورا اپنے بھائی کے پالان میں رکھ دیا، پھر (جب خدّام نے دیکھا کہ شاہی کٹورا غائب ہے تو ان میں سے) ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا اے قافلے والو تم چور ہو
So when he had furnished them forth with their (travel) provisions, he put the (golden) bowl in his brother's bag. (when the servants found a golden bowl missing) Then a crier cried: "O you (in) the caravan! Surely, you are thieves!"
قَالُواْ وَأَقۡبَلُواْ عَلَيۡهِم مَّاذَا تَفۡقِدُونَ
۷۱﴿
قافلے والے ان کی طرف متوجّہ ہوئے اور کہا تمھاری کون سی چیز گم ہو گئی ہے
They, turning towards them, said: "What is it that you have lost?"
قَالُواْ نَفۡقِدُ صُوَاعَ ٱلۡمَلِكِ وَلِمَن جَآءَ بِهِۦ حِمۡلُ بَعِيرٖ وَأَنَا۠ بِهِۦ زَعِيمٞ
۷۲﴿
خدّام نے کہا شاہی جام ہمیں نہیں ملتا (خدّام میں سے ایک شخص نے کہا) جو شخص اسے لے کر آئے گا اسے ایک بار شُتر (غلّہ انعام) دیا جائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں
They (servants) said: "We have lost the (golden) bowl of the king and (one of the servant said):”for him who produces it is (the reward of) a camel load; and I will be bound by it."
قَالُواْ تَٱللَّهِ لَقَدۡ عَلِمۡتُم مَّا جِئۡنَا لِنُفۡسِدَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا كُنَّا سَٰرِقِينَ
۷۳﴿
قافلہ والوں نے کہا اللہ کی قسم آپ لوگوں کو تو معلوم ہے کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے اور نہ ہم چور ہیں
They (Yusuf's brothers) said: "By Allah! Indeed, you know that we came not to make mischief in the land, and we are no thieves!"
قَالُواْ فَمَا جَزَـٰٓؤُهُۥٓ إِن كُنتُمۡ كَٰذِبِينَ
۷۴﴿
خدّام نے کہا اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو چور کی سزا کیا ہو گی؟
They (servants) said: "What then shall be the penalty of him, if you are (proved to be) liars."
قَالُواْ جَزَـٰٓؤُهُۥ مَن وُجِدَ فِي رَحۡلِهِۦ فَهُوَ جَزَـٰٓؤُهُۥ‌ۚ كَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلظَّـٰلِمِينَ
۷۵﴿
قافلے والوں نے کہا جس کے پالان میں (شاہی جام) نکلے تو اس کی سزا میں وہی شخص رکھ لیا جائے، ظالموں کو ہم یہ ہی سزا دیا کرتے ہیں
They (Yusuf's brothers) said: "His penalty should be that he, in whose bag it (golden bowl) is found, should be held for the punishment (of the crime). Thus we punish the wrong-doers!"
فَبَدَأَ بِأَوۡعِيَتِهِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ أَخِيهِ ثُمَّ ٱسۡتَخۡرَجَهَا مِن وِعَآءِ أَخِيهِ‌ۚ كَذَٰلِكَ كِدۡنَا لِيُوسُفَ‌ۖ مَا كَانَ لِيَأۡخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ ٱلۡمَلِكِ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ‌ۚ نَرۡفَعُ دَرَجَٰتٖ مَّن نَّشَآءُ‌ۗ وَفَوۡقَ كُلِّ ذِي عِلۡمٍ عَلِيمٞ
۷۶﴿
(الغرض جب وہ یوسف علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے پاس لائے گئے) تو یوسف نے اپنے بھائی کے برتن (کی تلاشی لینے) سے پہلے (دوسرے) لوگوں کے برتنوں کی تلاشی لینی شروع کی، آخر میں انھوں نے اپنے بھائی کے برتن (کی تلاشی لی اور اس میں) سے شاہی جام کو برآمد کر لیا، یہ (سب) تدبیر یوسف کےلیے ہم نے کی (تاکہ وہ اپنے بھائی کو اپنے پاس روک سکیں) ورنہ شاہی قانون کے مطابق وہ اپنے بھائی کو نہیں روک سکتے تھے، ہاں یہ اور بات ہے کہ (اگر) اللہ چاہتا (تو اس صُورت میں بھی روکنے کی اور کوئی تدبیر پیدا کر دیتا، ہم نے یوسف کو بلند درجات عطا کیے اور) ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں (اسی طرح اللہ نے ایک دوسرے کے علم میں بھی تفاوت رکھا ہے) اور ہر علم والے کے اوپر ایک بڑا عالِم موجود ہے
So (when they were brought before Yusuf) he began (the search) in their bags before the bag of his brother. Then he brought it (golden bowl) out of his brother's bag. Thus did We plan for Yusuf (so that he can keep his brother with him). He could not take his brother by the law of the king, except that Allah willed it (to keep his brother in that condition as well). We raise to degrees whom We will, (Allah has made people different in knowledge) but over all those endowed with knowledge is the All-Knowing (Allah).
۞قَالُوٓاْ إِن يَسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ أَخٞ لَّهُۥ مِن قَبۡلُ‌ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفۡسِهِۦ وَلَمۡ يُبۡدِهَا لَهُمۡ‌ۚ قَالَ أَنتُمۡ شَرّٞ مَّكَانٗا‌ۖ وَٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُونَ
۷۷﴿
(یوسف کے) بھائیوں نے کہا (کیا ہوا) اگر اس نے چوری کی تو اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی (ان کا یہ طعنہ سن کر) یوسف نے اس (چوری کی حقیقت) کو اپنے دِل میں چُھپائے رکھا، ان پر ظاہر نہیں کیا (البتّہ ان سے بس اتنا) کہا کہ درجے کے اعتبار سے تم بدترین (قسم کے لوگ) ہو، جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے
They (Yusuf's brothers) said: "(What happened?) If he steals, there was a brother of his Yusuf who did steal before (him)." (on listening to this taunt, Yususf did not respond) But these things did Yusuf keep in himself, revealing not the secrets to them. He said (within himself): "You are in worst (kind of people) regarding rank, and Allah is the Best Knower of that which you describe!"
قَالُواْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡعَزِيزُ إِنَّ لَهُۥٓ أَبٗا شَيۡخٗا كَبِيرٗا فَخُذۡ أَحَدَنَا مَكَانَهُۥٓ‌ۖ إِنَّا نَرَىٰكَ مِنَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۷۸﴿
وہ کہنے لگے اے وزیر، اس کے باپ بہت بوڑھے ہیں (وہ اس کی جدائی برداشت نہیں کر سکتے) لہٰذا آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے احسان کرنے والے ہیں (یہ احسان بھی ہم پر کیجیے اور اسے چھوڑ دیجیے)
They said: "O ruler of the land! Verily, he has an old father (who will grieve without him); so take one of us in his place. Indeed we think that you are one of the good-doers"
قَالَ مَعَاذَ ٱللَّهِ أَن نَّأۡخُذَ إِلَّا مَن وَجَدۡنَا مَتَٰعَنَا عِندَهُۥٓ إِنَّآ إِذٗا لَّظَٰلِمُونَ
۷۹﴿
یوسف نے کہا، اللہ پناہ میں رکھے کہ جس کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کو چھوڑ کر دوسرے کو رکھ لیں، اگر ہم ایسا کریں تو ہم بڑے ظالم ہیں
He (Yusuf) said: "May Allah take us in His Mercy, that we should take anyone but him with whom we found our property. Indeed (if we did so), we should be wrong-doers."
فَلَمَّا ٱسۡتَيۡـَٔسُواْ مِنۡهُ خَلَصُواْ نَجِيّٗا‌ۖ قَالَ كَبِيرُهُمۡ أَلَمۡ تَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ أَبَاكُمۡ قَدۡ أَخَذَ عَلَيۡكُم مَّوۡثِقٗا مِّنَ ٱللَّهِ وَمِن قَبۡلُ مَا فَرَّطتُمۡ فِي يُوسُفَ‌ۖ فَلَنۡ أَبۡرَحَ ٱلۡأَرۡضَ حَتَّىٰ يَأۡذَنَ لِيٓ أَبِيٓ أَوۡ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ لِي‌ۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
۸۰﴿
پھر جب وہ لوگ یوسف (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) سے ناامید ہو گئے تو (وہاں سے) علیٰحدہ ہو کر مشورہ کرنے لگے، ان میں سے جو سب سے بڑا تھا اس نے کہا کیا تمھیں معلوم نہیں کہ تمھارے والد نے تم سے اللہ کی قسم لے کر مضبوط عہد لیا تھا اور (تمھیں یہ بھی معلوم ہے کہ) اس سے پہلے تم سے یوسف کے معاملے میں بھی ایک قصور ہو چکا ہے، میں تو یہاں سے ہرگز نہ ہلوں گا جب تک میرے والد مجھے (یہاں سے ہلنے کی) اجازت نہ دیں یا اللہ کوئی فیصلہ صادر فرمائے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
So, when they despaired of him (Yusuf), they held a conference in private. The eldest among them said: "Know you not that your father did take an oath from you in Allah's Name, and before this you did fail in your duty with Yusuf)? Therefore, I will not leave this land until my father permits me, or Allah decides my case and He is the Best of the judges.
ٱرۡجِعُوٓاْ إِلَىٰٓ أَبِيكُمۡ فَقُولُواْ يَـٰٓأَبَانَآ إِنَّ ٱبۡنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدۡنَآ إِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَمَا كُنَّا لِلۡغَيۡبِ حَٰفِظِينَ
۸۱﴿
تم سب اپنے والد کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ اے ابّا جان آپ کے بیٹے نے چوری کی، ہمیں جو علم ہے اسی کے مطابق ہم (آپ سے) بیان کر رہے ہیں (اصل حقیقت کا تو ہمیں علم نہیں اس لیے کہ) غیب کی باتوں کو تو ہم نہیں جانتے
"Return to your father and say (to him), 'O our father! Verily, your son has stolen, and we testify not except according to what we know, and (we do not know the reality and) we could not know the Unseen!
وَسۡـَٔلِ ٱلۡقَرۡيَةَ ٱلَّتِي كُنَّا فِيهَا وَٱلۡعِيرَ ٱلَّتِيٓ أَقۡبَلۡنَا فِيهَا‌ۖ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ
۸۲﴿
(ہم نے جو کچھ بیان کیا اس میں اگر آپ کو شک ہو تو) آپ اس بستی (والوں) سے دریافت کر لیجیے جس بستی میں ہم (ٹھہرے) تھے اور اس قافلے (کے لوگوں) سے پوچھ لیجیے جس قافلے کے ساتھ ہم آئے ہیں (ہماری بات بالکل سچ ہے) اور ہم یقینًا سچّے ہیں
"And ask (the people of) the town where we have been what we said if you have doubt, and the caravan in which we returned; and indeed we are (truthful and) telling the truth."
قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَكُمۡ أَنفُسُكُمۡ أَمۡرٗا‌ۖ فَصَبۡرٞ جَمِيلٌ‌ۖ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَأۡتِيَنِي بِهِمۡ جَمِيعًا‌ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
۸۳﴿
یعقوب نے کہا یہ (پورا واقعہ) تم اپنے دِل سے بناکر لے آئے ہو (اس میں ذرا سی بھی سچّائی نہیں ہے، بہر حال میں) صبرِ جمیل (کرتا ہوں) ہو سکتا ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے، وہ علم والا (اور) حکمت والا ہے
He (Ya’qub) said: "Nay, but your ownselves have beguiled you into something. (there is no truth in it) So patience is most fitting (for me). May be Allah will bring them (back) all to me. Truly He! Only He is All-Knowing, All-Wise."
وَتَوَلَّىٰ عَنۡهُمۡ وَقَالَ يَـٰٓأَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَٱبۡيَضَّتۡ عَيۡنَاهُ مِنَ ٱلۡحُزۡنِ فَهُوَ كَظِيمٞ
۸۴﴿
پھر یعقوب نے ان سے منھ موڑ لیا اور کہنے لگے ہائے یوسف رنج و الم سے ان کی آنکھیں سفید ہو گئی تھیں اور وہ غم میں گھٹے گھٹے رہا کرتے تھے
And he (Yaqub) turned away from them and said: "Alas, my grief for Yusuf!" And he lost his sight because of the sorrow that he was suppressing.
قَالُواْ تَٱللَّهِ تَفۡتَؤُاْ تَذۡكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوۡ تَكُونَ مِنَ ٱلۡهَٰلِكِينَ
۸۵﴿
بیٹے کہنے لگے اللہ کی قسم یوسف کو یاد کرتے کرتے یا تو آپ اپنے آپ کو گھلا ڈالیں گے یا ہلاک ہو جائیں گے
They (sons) said: "By Allah! You will never cease remembering Yusuf until you become weak with old age, or until you be of the dead."
قَالَ إِنَّمَآ أَشۡكُواْ بَثِّي وَحُزۡنِيٓ إِلَى ٱللَّهِ وَأَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۸۶﴿
یعقوب نے کہا میں اپنے رنج و غم کی فریاد اللہ سے کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
He (Yaqub) said: "I only complain of my grief and sorrow to Allah, and I know from Allah that which you know not.
يَٰبَنِيَّ ٱذۡهَبُواْ فَتَحَسَّسُواْ مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَاْيۡـَٔسُواْ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِ‌ۖ إِنَّهُۥ لَا يَاْيۡـَٔسُ مِن رَّوۡحِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلۡقَوۡمُ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۸۷﴿
اے میرے بیٹو ! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کی خبر معلوم کرو، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، اللہ کی رحمت سے تو کافر ناامید ہوا کرتے ہیں
"O my sons! Go you and enquire about Yusuf and his brother, and never give up hope of Allah's Mercy. Certainly no one despairs of Allah's Mercy, except the people who disbelieve."
فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَيۡهِ قَالُواْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلۡعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهۡلَنَا ٱلضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَٰعَةٖ مُّزۡجَىٰةٖ فَأَوۡفِ لَنَا ٱلۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَآ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ يَجۡزِي ٱلۡمُتَصَدِّقِينَ
۸۸﴿
(وہ لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے) پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے تو کہنے لگے اے وزیر ہم اور ہمارے اہل و عیال بڑی تکلیف میں ہیں (جو) تھوڑا (بہت) سرمایہ (ہمارے پاس تھا وہ) ہم لے آئے ہیں آپ (اس کے عوض) ہمیں (غلّے کا) پورا پیمانہ (بھر کر) دے دیں اور کچھ ہم کو صدقہ بھی دیں، اللہ صدقہ دینے والوں کو (بہت) ثواب دیتا ہے
(They left the place) Then, when they entered unto him (Yusuf), they said: "O ruler of the land! A hard time has hit us and our family, and we have brought but little capital (what we possess) , so pay us full measure and be charitable to us. Truly, Allah does (great) reward the charitable."
قَالَ هَلۡ عَلِمۡتُم مَّا فَعَلۡتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذۡ أَنتُمۡ جَٰهِلُونَ
۸۹﴿
یوسف نے کہا تمھیں معلوم ہے جب تم نادان تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا
He (Yusuf) said: "Do you know what you did with Yusuf and his brother, when you were ignorant?"
قَالُوٓاْ أَءِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ‌ۖ قَالَ أَنَا۠ يُوسُفُ وَهَٰذَآ أَخِي‌ۖ قَدۡ مَنَّ ٱللَّهُ عَلَيۡنَآ‌ۖ إِنَّهُۥ مَن يَتَّقِ وَيَصۡبِرۡ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۹۰﴿
انھوں نے کہا کیا آپ یوسف ہیں؟ یوسف نے کہا ہاں میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر (بڑا) احسان کیا ہے اور جو شخص بھی تقویٰ اختیار کرے اور صبر (و اِستقامت کے ساتھ نیکیاں) کرتا رہے تو اللہ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا
They said: "Are you indeed Yusuf?" He said: "I am Yusuf, and this is my brother. Allah has indeed been (the most) gracious to us. Verily, he who fears Allah with obedience to Him (by abstaining from sins and evil deeds, and by performing righteous good deeds), and is patient and being steadfast in good deeds , then surely, Allah makes not the reward of the good-doers to be lost."
قَالُواْ تَٱللَّهِ لَقَدۡ ءَاثَرَكَ ٱللَّهُ عَلَيۡنَا وَإِن كُنَّا لَخَٰطِـِٔينَ
۹۱﴿
بھائیوں نے کہا اللہ کی قسم اللہ نے آپ کو ہم پر برتری عطا فرمائی اور بےشک ہم غلطی پر تھے
They (brothers) said: "By Allah! Indeed, Allah has preferred you above us, and we certainly have been sinners."
قَالَ لَا تَثۡرِيبَ عَلَيۡكُمُ ٱلۡيَوۡمَ‌ۖ يَغۡفِرُ ٱللَّهُ لَكُمۡ‌ۖ وَهُوَ أَرۡحَمُ ٱلرَّـٰحِمِينَ
۹۲﴿
یوسف نے کہا آج تم پر کوئی ملامت نہیں، اللہ تمھیں معاف فرمائے، وہ تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ کرنے والا ہے
He (yusuf) said: "No reproach on you this day; may Allah forgive you, and He is the Most Merciful of those who show mercy!
ٱذۡهَبُواْ بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلۡقُوهُ عَلَىٰ وَجۡهِ أَبِي يَأۡتِ بَصِيرٗا وَأۡتُونِي بِأَهۡلِكُمۡ أَجۡمَعِينَ
۹۳﴿
یہ میری قمیص لے جاؤ اور اس کو میرے والد کے چہرے پر ڈال دو، وہ بینا ہو جائیں گے، پھر تم تمام اہل (وعیال) کو میرے پاس لے کر آجاؤ
"Go with this shirt of mine, and cast it over the face of my father, he will become clear-sighted, and bring me all your family."
وَلَمَّا فَصَلَتِ ٱلۡعِيرُ قَالَ أَبُوهُمۡ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ‌ۖ لَوۡلَآ أَن تُفَنِّدُونِ
۹۴﴿
الغرض جب قافلہ (وہاں سے) روانہ ہوا تو ان کے والد نے کہا اگر تم مجھے نہ جھٹلاؤ (تو ایک بات کہتا ہوں کہ) مجھے تو یوسف کی خوشبو آ رہی ہے
And when the caravan departed (from there), their father said: "I do indeed feel the smell of Yusuf, if only you think me not a dotard"
قَالُواْ تَٱللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَٰلِكَ ٱلۡقَدِيمِ
۹۵﴿
گھر والوں نے کہا اللہ کی قسم آپ تو (ابھی تک) اسی پرانی غلطی میں مبتلا ہیں
They said: "By Allah! Certainly, you are (still) in your old error."
فَلَمَّآ أَن جَآءَ ٱلۡبَشِيرُ أَلۡقَىٰهُ عَلَىٰ وَجۡهِهِۦ فَٱرۡتَدَّ بَصِيرٗا‌ۖ قَالَ أَلَمۡ أَقُل لَّكُمۡ إِنِّيٓ أَعۡلَمُ مِنَ ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۹۶﴿
پھر جب (یوسف کی) بشارت دینے والا (یعقوب کے پاس) پہنچا تو اس نے (یوسف کی) قمیص کو (یعقوب کے) چہرے پر ڈال دیا (قمیص کا چہرے پر ڈالنا تھا کہ) وہ بینا ہو گئے، یعقوب نے کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا! کہ اللہ کی طرف سے جو علم مجھے ملا ہے تم (اسے) نہیں جانتے
Then, when the bearer of the glad tidings arrived (Yaqub), he cast it (the shirt) over his face, and he became clear-sighted. He said: "Did I not say to you, 'I know from Allah that which you know not. '"
قَالُواْ يَـٰٓأَبَانَا ٱسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوبَنَآ إِنَّا كُنَّا خَٰطِـِٔينَ
۹۷﴿
بیٹوں نے کہا ابّا جان، (اللہ سے) ہمارے گناہوں کی مغفرت کےلیے دعا کیجیے، بےشک ہم غلطی پر تھے
They said: "O our father! Ask Forgiveness (from Allah) for our sins, indeed we have been sinners."
قَالَ سَوۡفَ أَسۡتَغۡفِرُ لَكُمۡ رَبِّيٓ‌ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
۹۸﴿
یعقوب نے کہا میں اپنے ربّ سے تمھارے لیے مغفرت کی دعا کروں گا بےشک وہ (بڑا) معاف کرنے والا اور (بہت) رحم کرنے والا ہے
He (Yaqub) said: "I will ask my Lord for forgiveness for you, verily He! Only He is the Oft-Forgiving, the Most Merciful."
فَلَمَّا دَخَلُواْ عَلَىٰ يُوسُفَ ءَاوَىٰٓ إِلَيۡهِ أَبَوَيۡهِ وَقَالَ ٱدۡخُلُواْ مِصۡرَ إِن شَآءَ ٱللَّهُ ءَامِنِينَ
۹۹﴿
پھر (یوسف علیہ الصّلوۃ والسّلام کی ہدایت کے بموجب) جب یہ سب لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انھوں نے (شہر کے باہر جا کر ان کا استقبال کیا اور) اپنے والدین کو (سواری پر) اپنے پاس بٹھا لیا اور (ان سب سے) کہا مصر میں داخل ہو جایے انشاء اللہ (اب) آپ سب امن (و چین) سے رہیں گے
Then, (as per guidance) when they came in before Yusuf, he (went out of the city to welcome his family and) took his parents to himself and said (to them): "Enter Egypt, if Allah wills, in security."
وَرَفَعَ أَبَوَيۡهِ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ وَخَرُّواْ لَهُۥ سُجَّدٗا‌ۖ وَقَالَ يَـٰٓأَبَتِ هَٰذَا تَأۡوِيلُ رُءۡيَٰيَ مِن قَبۡلُ قَدۡ جَعَلَهَا رَبِّي حَقّٗا‌ۖ وَقَدۡ أَحۡسَنَ بِيٓ إِذۡ أَخۡرَجَنِي مِنَ ٱلسِّجۡنِ وَجَآءَ بِكُم مِّنَ ٱلۡبَدۡوِ مِنۢ بَعۡدِ أَن نَّزَغَ ٱلشَّيۡطَٰنُ بَيۡنِي وَبَيۡنَ إِخۡوَتِيٓ‌ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٞ لِّمَا يَشَآءُ‌ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلۡعَلِيمُ ٱلۡحَكِيمُ
۱۰۰﴿
(گھر پہنچ کر) یوسف (علیہ الصّلوۃ والسّلام) نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا، پھر سب یوسف کے آگے سجدہ میں گر پڑے، یوسف نے کہا اے ابّا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا، میرے ربّ نے اسے سچ کر دکھایا اور اُس نے مجھ پر بڑا احسان کیا جب کہ اُس نے مجھے قید خانے سے نکالا اور اس کے بعد کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈلوادیا تھا (اُس نے اس فساد کو ختم کر دیا) اور آپ سب لوگوں کو گاؤں سے یہاں لے آیا، بےشک میرا ربّ بڑا باریک بین ہے (یعنی وہ) اس کام کےلیے جس کو وہ چاہتا ہے (کہ ہو جائے بڑی باریک اور خفیہ تدبیریں کرتا ہے) بےشک وہ علم والا اور حکمت والاہے
And (On reaching home, he (Yusuf) raised his parents to the throne and they fell down before him prostrate. And he said: "O my father! This is the interpretation of my dream aforetime (of my childhood)! My Lord has made it come true! He was indeed good to me, when He took me out of the prison, and brought you (all here) out of the bedouin-life, after Shaitan had sown enmity between me and my brothers (Allah has terminated the enmity). Certainly, my Lord is the Most Courteous and Kind unto whom He wills. (He takes deep and secret steps) Truly He! Only He is the All-Knowing, the All-Wise.
۞رَبِّ قَدۡ ءَاتَيۡتَنِي مِنَ ٱلۡمُلۡكِ وَعَلَّمۡتَنِي مِن تَأۡوِيلِ ٱلۡأَحَادِيثِ‌ۚ فَاطِرَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ أَنتَ وَلِيِّۦ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ تَوَفَّنِي مُسۡلِمٗا وَأَلۡحِقۡنِي بِٱلصَّـٰلِحِينَ
۱۰۱﴿
(پھر یوسف علیہ الصّلوۃ والسّلام اللہ تعالیٰ کی طرف متوجّہ ہو کر کہنے لگے) اے میرے ربّ تو نے مجھے حکومت عطا فرمائی اور رموزِمملکت اور خوابوں کی تعبیر کا علم عطا فرمایا، اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، تو ہی دنیا و آخرت میں میرا کار ساز ہے، مجھے ایسی حالت میں وفات دے کہ میں مسلم ہوں اور (آخرت میں) مجھے نیک لوگوں میں شامل کر دے
(Then Yusuf turned to his Lord) "My Lord! You have indeed bestowed on me of the sovereignty, and taught me something of the interpretation of dreams - the (Only) Creator of the heavens and the earth! You are my Protector in this world and in the Hereafter. Cause me to die as a Muslim (the one submitting to Your Will), and join me with the righteous."
ذَٰلِكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلۡغَيۡبِ نُوحِيهِ إِلَيۡكَ‌ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيۡهِمۡ إِذۡ أَجۡمَعُوٓاْ أَمۡرَهُمۡ وَهُمۡ يَمۡكُرُونَ
۱۰۲﴿
(اے رسول) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں (آپ کو ان باتوں کا علم نہیں تھا اس لیے کہ) آپ برادران (یوسف) کے پاس نہیں تھے جب انھوں نے (یوسف کو کنویں میں ڈالنے کے) فیصلے پر اتّفاق کیا تھا اور جب وہ (یوسف کے خلاف) خفیہ تدبیریں کر رہے تھے
That is of the news of the Unseen which We reveal to you (O People!). You were not (present) with them (Yusuf’s brothers) when they arranged their plan together (to put Yusuf in the well and mutually agreed upon it), and (while) they were plotting (against Yusuf).
وَمَآ أَكۡثَرُ ٱلنَّاسِ وَلَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِينَ
۱۰۳﴿
(اے رسول، آپ کو ان باتوں کا علم ہونا آپ کی نبوّت کی بہت بڑی دلیل ہے لیکن اس کے باوجود) آپ کتنا ہی چاہیں (کہ لوگ ایمان لائیں، لیکن) لوگوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں
And (O Prophet! knowing about all these incidents is the great sign of your prophethood and despite of it) most of mankind will not believe even if you desire it eagerly
وَمَا تَسۡـَٔلُهُمۡ عَلَيۡهِ مِنۡ أَجۡرٍ‌ۚ إِنۡ هُوَ إِلَّا ذِكۡرٞ لِّلۡعَٰلَمِينَ
۱۰۴﴿
اور (اے رسول) آپ اس (تبلیغِ رسالت) پر ان سے کوئی اجرت بھی طلب نہیں کرتے (کہ ایمان لانے کے بعد انھیں اس کا ڈر ہو) یہ تو تمام جہانوں کےلیے (بغیر کسی اجرت کے) ایک (بہترین) نصیحت ہے
And (O Prophet!) no reward (on preaching) you ask of them (so that they fear of disbelieving) for it; it is no less than a Reminder and an advice unto the worlds (without any wages)
وَكَأَيِّن مِّنۡ ءَايَةٖ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ يَمُرُّونَ عَلَيۡهَا وَهُمۡ عَنۡهَا مُعۡرِضُونَ
۱۰۵﴿
اور (اے رسول) آسمانوں میں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں (جو اللہ کی توحید پر دلالت کرتی ہیں) یہ ان کے پاس سے ہو کر گزرتے ہیں لیکن ان سے رُوگردانی کرتے ہیں (ان کی طرف توجّہ ہی نہیں کرتے کہ ان کے ذریعے ایمان کی توفیق ہو)
And (O prophet!) how many a sign (of oneness of Allah) in the heavens and the earth they pass by, while they are averse therefrom. (they do not pay heed to them do that they can believe by Allah’s Will)
وَمَا يُؤۡمِنُ أَكۡثَرُهُم بِٱللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشۡرِكُونَ
۱۰۶﴿
لوگوں میں زیادہ تر ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ایمان لانے کے باوجود بھی شرک کرتے رہتے ہیں
And (among people) most of them believe not in Allah except that they attribute partners unto Him
أَفَأَمِنُوٓاْ أَن تَأۡتِيَهُمۡ غَٰشِيَةٞ مِّنۡ عَذَابِ ٱللَّهِ أَوۡ تَأۡتِيَهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغۡتَةٗ وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُونَ
۱۰۷﴿
کیا انھیں اس بات کا ڈر نہیں کہ (اس جرم کی سزا میں) ان پر اللہ کے عذاب کا کوئی ٹکڑا نازل ہو جائے یا اچانک ان پر قیامت قائم ہو جائے اور انھیں خبر بھی نہ ہو
Do they then feel secure from the coming against them of the covering veil of the Torment of Allah (due to this sin), or of the coming against them of the (Final) Hour, all of a sudden while they perceive not?
قُلۡ هَٰذِهِۦ سَبِيلِيٓ أَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ‌ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا۠ وَمَنِ ٱتَّبَعَنِي‌ۖ وَسُبۡحَٰنَ ٱللَّهِ وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱۰۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں میں اور میری پیروی کرنے والے سمجھ بوجھ (کے ساتھ اس) پر (قائم) ہیں، اللہ (شرک سے) پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
Say (O People!): "This is my way; I invite unto Allah with sure knowledge, I and whosoever follows me (are steadfast on it with senses). And Glorified and Exalted be Allah (above all that they associate as partners with Him). And I am not of the polytheists"
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا مِن قَبۡلِكَ إِلَّا رِجَالٗا نُّوحِيٓ إِلَيۡهِم مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡقُرَىٰٓ‌ۗ أَفَلَمۡ يَسِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ‌ۗ وَلَدَارُ ٱلۡأٓخِرَةِ خَيۡرٞ لِّلَّذِينَ ٱتَّقَوۡاْ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۱۰۹﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے بھی (تمام بستیوں میں ان) بستیوں کے رہنے والوں میں سے (ہی مخصوص) آدمیوں کو رسول بنایا تھا اور ان کی طرف وحی بھیجی تھی، کیا انھوں نے زمین میں سیر (و سیاحت) نہیں کی کہ وہ ان کافروں کا انجام (اپنی آنکھوں سے) دیکھتے جو ان سے پہلے (گزر چکے) تھے اور (اے لوگو) آخرت کا گھر تو متّقیوں کےلیے ہی اچّھا ہے تو کیا تم میں اتنی بھی عقل نہیں (کہ تم بھی متّقی بن جاؤ)
And (O Prophet!) We sent not before you (as Messengers) any but men unto whom We revealed, from among the people of the townships. Have they not travelled in the land and seen (with their eyes) what was the end of those who were before them? And (O People!) verily, the home of the Hereafter is the best for those who fear Allah and obey Him. Do you not then understand?
حَتَّىٰٓ إِذَا ٱسۡتَيۡـَٔسَ ٱلرُّسُلُ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُمۡ قَدۡ كُذِبُواْ جَآءَهُمۡ نَصۡرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَآءُ‌ۖ وَلَا يُرَدُّ بَأۡسُنَا عَنِ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
۱۱۰﴿
(اے رسول، آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے وہ اِستقامت کے ساتھ تبلیغ کرتے رہے) حتّٰیٰ کہ (ایک وقت ایسا آیا کہ) وہ (کفّار کے ایمان لانے سے) مایوس ہو گئے، (نصرتِ الہٰی کے آنے میں بھی تاخیر ہوئی تو) کفّار نے یقین کر لیا کہ رسولوں سے (نصرتِ الہٰی کا) جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا تو (عین وقت پر) ہماری نصرت ان کے پاس آ گئی، پھر وہی شخص (اللہ کے عذاب سے) بچ سکا جس کو اللہ نے (بچانا) چاہا (رہے) مجرم (توایسے) لوگوں سے ہمارا عذاب ٹلا نہیں کرتا
(O Prophet! All the messengers before you used to preach constantly) until (a time came when) they (the believers) became hopeless of disbelievers from believing) until, when the Messengers gave up hope and thought that they were denied (by their people), then came to them Our Help, and whomsoever We willed were rescued. And Our punishment cannot be warded off from the people who are criminals.
لَقَدۡ كَانَ فِي قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٞ لِّأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ‌ۗ مَا كَانَ حَدِيثٗا يُفۡتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ كُلِّ شَيۡءٖ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٗ لِّقَوۡمٖ يُؤۡمِنُونَ
۱۱۱﴿
ان لوگوں کے قصّے میں عقل والوں کےلیے نصیحت ہے، یہ (قرآن) ایسا کلام نہیں ہے کہ جو (اپنی طرف سے) بنا لیا گیا ہو بلکہ یہ تو (اللہ کا کلام ہے جو) اس سے پہلے آنے والی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، ہر چیز کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کرتا ہے (تاکہ سمجھنے میں الجھن نہ ہو) اور ایمان والوں کےلیے تو یہ کلام (سراسر) ہدایت اور رحمت ہے
Indeed in their stories, there is a lesson for men of understanding. It (the Qur'an) is not a forged statement but a confirmation of (Allah's words) which were before it and a detailed explanation of everything (so confusion may be resolved) and a guide and a Mercy for the people who believe.

Share This Surah, Choose Your Platform!