Ibrahimسُوۡرَةُ إبراهیم

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓر‌ۚ كِتَٰبٌ أَنزَلۡنَٰهُ إِلَيۡكَ لِتُخۡرِجَ ٱلنَّاسَ مِنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذۡنِ رَبِّهِمۡ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡحَمِيدِ
۱﴿
الٓرٰ، (اے رسول) ہم نے (یہ) کتاب آپ کی طرف (اس لیے) نازل کی ہے تاکہ آپ (اس کے ذریعے) لوگوں کو ان کے ربّ کے حکم سے گمراہی کی تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئیں (یعنی) زبردست اور تعریف والے (اللہ) کے راستے کی طرف لے آئیں
ٱللَّهِ ٱلَّذِي لَهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَوَيۡلٞ لِّلۡكَٰفِرِينَ مِنۡ عَذَابٖ شَدِيدٍ
۲﴿
(یعنی اُس) اللہ (کے راستے کی طرف) جو آسمانوں کی اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور (اے رسول) اگر یہ لوگ اللہ کے راستے پر نہ آئیں تو (ایسے) کافروں کےلیے شدید عذاب کے باعث (بڑی) خرابی ہے
ٱلَّذِينَ يَسۡتَحِبُّونَ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا عَلَى ٱلۡأٓخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبۡغُونَهَا عِوَجًا‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ فِي ضَلَٰلِۭ بَعِيدٖ
۳﴿
(یعنی ان لوگوں کےلیے بڑی خرابی ہے) جو آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی سے محبّت کرتے ہیں، (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور اس میں کجی نکالنے کی فکر میں رہتے ہیں، ایسے لوگ گمراہی میں بہت دور جاپڑے ہیں
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِهِۦ لِيُبَيِّنَ لَهُمۡ‌ۖ فَيُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهۡدِي مَن يَشَآءُ‌ۚ وَهُوَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۴﴿
اور (اے لوگو) ہم نے جو رسول بھی بھیجا وہ اپنی ہی قوم کی زبان میں (بات کرتا تھا اور یہ ہم اس لیے کرتے تھے) تاکہ وہ اپنی قوم کےلیے (کتابِ الہٰی کی) تشریح و توضیح کر دے بہر حال اللہ (اپنے قوانینِ ہدایت کے مطابق) جس کو چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود پر پہنچا دیتا ہے، (بےشک) وہ غالب (اور) حکمت والا ہے
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَآ أَنۡ أَخۡرِجۡ قَوۡمَكَ مِنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ وَذَكِّرۡهُم بِأَيَّىٰمِ ٱللَّهِ‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّكُلِّ صَبَّارٖ شَكُورٖ
۵﴿
(اے رسول) ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ (رسول بناکر) بھیجا (اور انھیں حکم دیا) کہ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئیں اور ان کو اللہ (کی بھیجی ہوئی نعمتوں اور مصیبتوں) کے دن یاد دلائیں (تاکہ انھیں عبرت حاصل ہو اور وہ اللہ کے شکر گزار بن جائیں) بےشک ان (واقعات) میں صبر کرنے والے اور شکر کرنے والے کےلیے (اللہ کی قدرت کی) بہت سی نشانیاں ہیں
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِ ٱذۡكُرُواْ نِعۡمَةَ ٱللَّهِ عَلَيۡكُمۡ إِذۡ أَنجَىٰكُم مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَسُومُونَكُمۡ سُوٓءَ ٱلۡعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبۡنَآءَكُمۡ وَيَسۡتَحۡيُونَ نِسَآءَكُمۡ‌ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَآءٞ مِّن رَّبِّكُمۡ عَظِيمٞ
۶﴿
اور (اے رسول، وہ وقت یاد کیجیے) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ کے احسان کو یاد کرو جب اس نے تمھیں آلِ فرعون سے نجات دی جو تمھیں سخت تکلیف دیا کرتے تھے، تمھارے بیٹوں کو ذبح کر دیا کرتے تھے اور تمھاری بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے، ان مصیبتوں میں تمھارے ربّ کی طرف سے تمھاری بڑی (زبردست) آزمائش تھی
وَإِذۡ تَأَذَّنَ رَبُّكُمۡ لَئِن شَكَرۡتُمۡ لَأَزِيدَنَّكُمۡ‌ۖ وَلَئِن كَفَرۡتُمۡ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٞ
۷﴿
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب تمھارے ربّ نے تم کو متنبّہ کر دیا تھا کہ اگر تم شکر ادا کرتے رہے تو میں تمھیں اور زیادہ (نعمتیں) دوں گا اور اگر تم نے ناشکری کی تو (پھر یاد رکھو کہ) میرا عذاب (بہت) سخت ہے
وَقَالَ مُوسَىٰٓ إِن تَكۡفُرُوٓاْ أَنتُمۡ وَمَن فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا فَإِنَّ ٱللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ
۸﴿
پھر موسیٰ نے ان سے کہا اگر تم اور رُوئے زمین پر جتنے بھی لوگ ہیں سب کے سب ناشکری کریں (تو اللہ کو تمھاری ناشکری کی کوئی پرواہ نہیں) بےشک اللہ غنی ہے اور تعریف والا ہے
أَلَمۡ يَأۡتِكُمۡ نَبَؤُاْ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ قَوۡمِ نُوحٖ وَعَادٖ وَثَمُودَ وَٱلَّذِينَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ لَا يَعۡلَمُهُمۡ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَرَدُّوٓاْ أَيۡدِيَهُمۡ فِيٓ أَفۡوَٰهِهِمۡ وَقَالُوٓاْ إِنَّا كَفَرۡنَا بِمَآ أُرۡسِلۡتُم بِهِۦ وَإِنَّا لَفِي شَكّٖ مِّمَّا تَدۡعُونَنَآ إِلَيۡهِ مُرِيبٖ
۹﴿
کیا تمھیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے (گزر چکے) ہیں یعنی قومِ نوح کی، قومِ عاد کی اور قومِ ثمود کی اور ان لوگوں کی جو ان کے بعد ہوئے ہیں، انھیں کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے، ان کے پاس ان کے رسول کھلے دلائل لے کر آئے تھے (لیکن بجائے ان پر ایمان لانے کے) انھوں نے ان ہی کے ہاتھوں کو ان کے منھ پر رکھ دیا (اور انھیں تبلیغِ اسلام سے روک دیا،) انھوں نے کہا جس چیز کو دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو ہمیں اس کے سچ ہونے میں شک ہے
۞قَالَتۡ رُسُلُهُمۡ أَفِي ٱللَّهِ شَكّٞ فَاطِرِ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ يَدۡعُوكُمۡ لِيَغۡفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمۡ وَيُؤَخِّرَكُمۡ إِلَىٰٓ أَجَلٖ مُّسَمّٗى‌ۚ قَالُوٓاْ إِنۡ أَنتُمۡ إِلَّا بَشَرٞ مِّثۡلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعۡبُدُ ءَابَآؤُنَا فَأۡتُونَا بِسُلۡطَٰنٖ مُّبِينٖ
۱۰﴿
ان کے رسولوں نے کہا کیا تم اللہ (کی توحید) میں شک کرتے ہو جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے (یہ اس کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ) وہ تمھیں اس لیے بلا رہا ہے کہ تمھارے گناہوں کو معاف کر دے اور (یہ بھی اس کی رحمت ہے کہ) وہ تمھیں ایک وقتِ مقرّرہ تک کےلیے مُہلت دے رہا ہے (فورًا عذاب بھیج کر سزا نہیں دیتا، قوم کے) لوگوں نے کہا تم ہم ہی جیسے ایک آدمی ہو، تم تو بس یہ چاہتے ہو کہ جن چیزوں کو ہمارے آباء و اجداد پُوجتے رہے ان سے ہمیں روک دو، (اگر واقعی تم سچّے ہو) تو کوئی کھلی دلیل پیش کرو
قَالَتۡ لَهُمۡ رُسُلُهُمۡ إِن نَّحۡنُ إِلَّا بَشَرٞ مِّثۡلُكُمۡ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ‌ۖ وَمَا كَانَ لَنَآ أَن نَّأۡتِيَكُم بِسُلۡطَٰنٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ
۱۱﴿
رسولوں نے ان سے کہا بےشک ہم تم ہی جیسے انسان ہیں لیکن (ہمارا رسول بنایا جانا یہ تو اللہ کا ایک بڑا احسان ہے) اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے (رہا معجزہ تو) بغیر اللہ کے حکم کے تمھیں معجزہ دکھانا یہ ہمارے اختیار کی چیز نہیں، (تمھاری ایذا رسانی کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں، ہم تو اللہ پر توکّل کرتے ہیں) اور (تمام) مومنین کو اللہ ہی پر توکّل کرنا چاہیے
وَمَا لَنَآ أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى ٱللَّهِ وَقَدۡ هَدَىٰنَا سُبُلَنَا‌ۚ وَلَنَصۡبِرَنَّ عَلَىٰ مَآ ءَاذَيۡتُمُونَا‌ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُتَوَكِّلُونَ
۱۲﴿
اور ہم کیوں نہ اللہ پر توکّل کریں حالانکہ (اس نے ہم پر کتنا بڑا احسان کیا ہے کہ) ہماری (نجات کی) راہیں ہم کو بتا دیں، (لہٰذا اے کافرو) جو تکلیف بھی تم ہم کو پہنچاؤ گے ہم اس پر صبر کریں گے اور (اللہ پر توکّل کریں گے اور تمام) توکّل کرنے والوں کو اللہ ہی پر توکّل کرنا چاہیے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لِرُسُلِهِمۡ لَنُخۡرِجَنَّكُم مِّنۡ أَرۡضِنَآ أَوۡ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا‌ۖ فَأَوۡحَىٰٓ إِلَيۡهِمۡ رَبُّهُمۡ لَنُهۡلِكَنَّ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۳﴿
کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا یا تو ہم تم کو اپنے ملک سے نکال دیں گے یا تمھیں ہمارے مذہب میں واپس آنا ہو گا، (کافروں کی دھمکی پر) رسولوں کے پاس ان کے ربّ نے وحی بھیجی کہ (کافر تمھارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے بلکہ) ہم ان ظالموں کو ہلاک کر دیں گے
وَلَنُسۡكِنَنَّكُمُ ٱلۡأَرۡضَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ‌ۚ ذَٰلِكَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامِي وَخَافَ وَعِيدِ
۱۴﴿
اور ان کے بعد تم کو اس سرزمین میں آباد کریں گے یہ ہے (دنیا میں اس شخص کا صلہ) جس کو میرے سامنے کھڑا ہونے کا کھٹکا لگا رہتا ہے اور میرے عذاب سے ڈرتا رہتا ہے
وَٱسۡتَفۡتَحُواْ وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٖ
۱۵﴿
بالآ خر (جب کافروں نے ایمان لانے سے انکار کر دیا اور ان کی سرکشی حد سے زیادہ ہو گئی تو) رسولوں نے (اللہ سے) فتح کی دعا مانگی (اللہ نے ان کی دعا قبول کر لی اور کافروں پر عذاب بھیج دیا تو) پھر ہر سرکش اور حق کی مخالفت کرنے والا نامراد و ناکام ہو گیا
مِّن وَرَآئِهِۦ جَهَنَّمُ وَيُسۡقَىٰ مِن مَّآءٖ صَدِيدٖ
۱۶﴿
(یہ تو دنیا کی سزا تھی) اس کے بعد (آخرت میں اس کےلیے) دوزخ (کا عذاب) ہے (جہاں) اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا
يَتَجَرَّعُهُۥ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُۥ وَيَأۡتِيهِ ٱلۡمَوۡتُ مِن كُلِّ مَكَانٖ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٖ‌ۖ وَمِن وَرَآئِهِۦ عَذَابٌ غَلِيظٞ
۱۷﴿
وہ اسے گھونٹ گھونٹ کر کے پیے گا پھر بھی آسانی سے اُسے حلق کے نیچے نہ اتار سکے گا، ہر طرف سے موت آتی ہوئی دکھائی دے گی لیکن وہ مرے گا نہیں اور اس کے بعد اس کو (اور بھی) سخت عذاب دیا جائے گا
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمۡ‌ۖ أَعۡمَٰلُهُمۡ كَرَمَادٍ ٱشۡتَدَّتۡ بِهِ ٱلرِّيحُ فِي يَوۡمٍ عَاصِفٖ‌ۖ لَّا يَقۡدِرُونَ مِمَّا كَسَبُواْ عَلَىٰ شَيۡءٖ‌ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلضَّلَٰلُ ٱلۡبَعِيدُ
۱۸﴿
جن لوگوں نے اپنے ربّ کے ساتھ کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے راکھ جس کو آندھی کے دن تیز ہوا اڑا کر لے جائے (اور باقی کچھ نہ چھوڑے، اسی طرح کفر کی تیز و تند آندھیاں ان کے اعمال کو نیست و نابود کر دیں گی) جو اعمال انھوں نے (دنیا میں) کیے تھے (آخرت میں وہ سب ضائع ہو جائیں گے) انھیں ان پر ذرا سی بھی قدرت حاصل نہیں ہو گی (کہ ان سے کچھ نفع حاصل کر سکیں) یہ بہت بڑی ناکامی ہو گی (جس کا انھیں وہاں سامنا کرنا ہو گا)
أَلَمۡ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ بِٱلۡحَقِّ‌ۚ إِن يَشَأۡ يُذۡهِبۡكُمۡ وَيَأۡتِ بِخَلۡقٖ جَدِيدٖ
۱۹﴿
(اے رسول) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا (ان کا پیدا کرنا بے مقصد نہیں ہے، تو کیا جو اللہ آسمانوں اور زمین کو پیدا کر سکتا ہے وہ یہ نہیں کر سکتا کہ) اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کر دے اور کوئی نئی مخلوق پیدا کر دے
وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ بِعَزِيزٖ
۲۰﴿
اور یہ چیز اللہ کےلیے کچھ بھی مشکل نہیں ہے
وَبَرَزُواْ لِلَّهِ جَمِيعٗا فَقَالَ ٱلضُّعَفَـٰٓؤُاْ لِلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُوٓاْ إِنَّا كُنَّا لَكُمۡ تَبَعٗا فَهَلۡ أَنتُم مُّغۡنُونَ عَنَّا مِنۡ عَذَابِ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٖ‌ۚ قَالُواْ لَوۡ هَدَىٰنَا ٱللَّهُ لَهَدَيۡنَٰكُمۡ‌ۖ سَوَآءٌ عَلَيۡنَآ أَجَزِعۡنَآ أَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٖ
۲۱﴿
(اسی طرح قیامت کے دن اللہ تم سب کو پیدا کرے گا پھر جب) سب لوگ اللہ کے سامنے آ موجود ہوں گے تو (وہ لوگ جو دنیا میں) کمزور (تھے) ان لوگوں سے جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے کہیں گے ہم (دنیا میں) تمھارے تابع تھے تو کیا تم (یہاں) اللہ کے عذاب میں سے کچھ عذاب کم کرانے (کے سلسلے) میں ہمارے کام آ سکتے ہو، وہ کہیں گے (ہم تو خود عذاب میں مبتلا ہیں، تمھارے کیا کام آ سکتے ہیں) اگر اللہ ہمیں (نجات کا کوئی) راستہ بتاتا تو ہم بھی تمھیں بتا دیتے، اب تو ہمارے لیے برابر ہے خواہ ہم واویلا کریں یا صبر کریں، ہمارے لیے (یہاں سے) بھاگ کر پناہ حاصل کرنے کی کوئی جگہ نہیں
وَقَالَ ٱلشَّيۡطَٰنُ لَمَّا قُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ إِنَّ ٱللَّهَ وَعَدَكُمۡ وَعۡدَ ٱلۡحَقِّ وَوَعَدتُّكُمۡ فَأَخۡلَفۡتُكُمۡ‌ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيۡكُم مِّن سُلۡطَٰنٍ إِلَّآ أَن دَعَوۡتُكُمۡ فَٱسۡتَجَبۡتُمۡ لِي‌ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوٓاْ أَنفُسَكُم‌ۖ مَّآ أَنَا۠ بِمُصۡرِخِكُمۡ وَمَآ أَنتُم بِمُصۡرِخِيَّ إِنِّي كَفَرۡتُ بِمَآ أَشۡرَكۡتُمُونِ مِن قَبۡلُ‌ۗ إِنَّ ٱلظَّـٰلِمِينَ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۲۲﴿
اور جب (سزا و جزا کا) کام ختم ہو جائے گا (اور لوگ) شیطان (کو بُرا بھلا کہیں گے تو وہ) کہے گا اللہ نے جو وعدہ تم سے کیا تھا وہ سچّا وعدہ تھا (اس نے پورا کر دیا) اور میں نے جو وعدہ تم سے کیا تھا (وہ جھوٹا تھا) میں اسے پورا نہیں کر سکا، مجھے (دنیا میں) تم پر کوئی قدرت حاصل نہیں تھی مگر (صرف اتنی کہ) میں نے تم کو بلایا، تم نے میری بات مان لی لہٰذا اب تم مجھے ملامت نہ کرو بلکہ خود اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمھاری مدد کر سکتا ہوں اور نہ تم میری مدد کر سکتے ہو، میں تو اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم نے پہلے کبھی مجھے (اللہ کا) شریک بنایا تھا، بےشک ظالموں کےلیے دردناک عذاب (تیّار) ہے
وَأُدۡخِلَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا بِإِذۡنِ رَبِّهِمۡ‌ۖ تَحِيَّتُهُمۡ فِيهَا سَلَٰمٌ
۲۳﴿
(برخلاف اس کے) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ ایسے باغات میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اپنے ربّ کے حکم سے ان میں ہمیشہ رہیں گے، ان باغات میں ان کی (آپس کی) دعا سلام (علیکم) ہو گی
أَلَمۡ تَرَ كَيۡفَ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلٗا كَلِمَةٗ طَيِّبَةٗ كَشَجَرَةٖ طَيِّبَةٍ أَصۡلُهَا ثَابِتٞ وَفَرۡعُهَا فِي ٱلسَّمَآءِ
۲۴﴿
(اے رسول) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کلمۂ طیّبہ کی مثال کیسی (اچّھی) دی ہے (کلمۂ طیّبہ کی مثال ایسی ہے) جیسے ایک پاکیزہ درخت کہ اس کی جڑ (زمین میں)مستحکم ہو، اس کی شاخیں آسمان میں (پھیلی ہوئی ہوں)
تُؤۡتِيٓ أُكُلَهَا كُلَّ حِينِۭ بِإِذۡنِ رَبِّهَا‌ۗ وَيَضۡرِبُ ٱللَّهُ ٱلۡأَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَذَكَّرُونَ
۲۵﴿
(اور) وہ (درخت) اپنے ربّ کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا ہو، (یہ) اور (اس قسم کی دوسری) مثالیں اللہ لوگوں کےلیے اس لیے بیان کرتا ہے تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٖ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ ٱجۡتُثَّتۡ مِن فَوۡقِ ٱلۡأَرۡضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٖ
۲۶﴿
اور (اے رسول) کلمۂ خبیثہ کی مثال ایسی ہے جیسے ایک ناپاک درخت کہ اس میں ذرا سا بھی استحکام نہ ہو اور وہ (بآسانی) زمین کے اوپر ہی سے جڑ سے اکھاڑ دیا جائے
يُثَبِّتُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ بِٱلۡقَوۡلِ ٱلثَّابِتِ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ وَيُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلظَّـٰلِمِينَ‌ۚ وَيَفۡعَلُ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ
۲۷﴿
قولِ ثابت (یعنی کلمۂ طیّبہ) کے ذریعے اللہ ایمان والوں کو دنیا میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت (یعنی قبر) میں بھی ثابت قدم رکھے گا (برخلاف اس کے) اللہ ظالموں کو (ثابت قدم نہیں رکھتا بلکہ ان کو ہر آزمائش میں) گمراہ (اور ناکام) کر دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
۞أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ كُفۡرٗا وَأَحَلُّواْ قَوۡمَهُمۡ دَارَ ٱلۡبَوَارِ
۲۸﴿
(اور اے رسول) کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھوں نے اللہ کی نعمت (یعنی دینِ اسلام) کو کفر سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں جا اتارا
جَهَنَّمَ يَصۡلَوۡنَهَا‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡقَرَارُ
۲۹﴿
یعنی جہنّم (میں جا اتارا) جس میں وہ (سب) داخل ہوں گے اور وہ (بہت ہی) بُرا ٹھکانہ ہے
وَجَعَلُواْ لِلَّهِ أَندَادٗا لِّيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِهِۦ‌ۗ قُلۡ تَمَتَّعُواْ فَإِنَّ مَصِيرَكُمۡ إِلَى ٱلنَّارِ
۳۰﴿
اور (اے رسول، ان) کفّار نے اللہ کے (بہت سے) شریک بنا رکھے ہیں تا کہ (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے گمراہ کر دیں، آپ کہہ دیجیے کہ (کچھ دن دنیامیں) فائدہ اٹھالو اس کے بعد تو تمھیں جہنّم ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
قُل لِّعِبَادِيَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ يُقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُنفِقُواْ مِمَّا رَزَقۡنَٰهُمۡ سِرّٗا وَعَلَانِيَةٗ مِّن قَبۡلِ أَن يَأۡتِيَ يَوۡمٞ لَّا بَيۡعٞ فِيهِ وَلَا خِلَٰلٌ
۳۱﴿
(اور اے رسول) میرے مومن بندوں سے کہہ دیجیے کہ نماز پڑھا کریں اور اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس دن نہ خرید و فروخت ہو گی اور نہ دوستی (کام آئے گی) ہمارے دیے ہوئے مال میں سے (ہمارے راستے میں) چُھپا کر بھی خرچ کرتے رہیں اور علانیہ بھی خرچ کرتے رہیں
ٱللَّهُ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ وَأَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءٗ فَأَخۡرَجَ بِهِۦ مِنَ ٱلثَّمَرَٰتِ رِزۡقٗا لَّكُمۡ‌ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلۡفُلۡكَ لِتَجۡرِيَ فِي ٱلۡبَحۡرِ بِأَمۡرِهِۦ‌ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلۡأَنۡهَٰرَ
۳۲﴿
(اے لوگو) اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا، اُسی نے بادل سے پانی برسایا پھر اس سے تمھارے کھانے کےلیے پھل پیدا کیے، اُسی نے تمھارے لیے جہازوں کو مسخّر کر دیا تا کہ وہ سمندر میں اللہ کے حکم سے (تمھاری مطلوبہ سِمت کی طرف) چلتے رہیں، اُسی نے دریاؤں کو بھی تمھارے لیے مسخّر کر دیا
وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلشَّمۡسَ وَٱلۡقَمَرَ دَآئِبَيۡنِ‌ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلَّيۡلَ وَٱلنَّهَارَ
۳۳﴿
اُسی نے سورج اور چاند کو تمھارے لیے مسخّر کر دیا اس حالت میں کہ وہ دونوں ہمیشہ (اپنی اپنی گردشوں پر) قائم ہیں، اُسی نے تمھارے لیے رات اور دن کو مسخّر کر دیا
وَءَاتَىٰكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلۡتُمُوهُ‌ۚ وَإِن تَعُدُّواْ نِعۡمَتَ ٱللَّهِ لَا تُحۡصُوهَآ‌ۗ إِنَّ ٱلۡإِنسَٰنَ لَظَلُومٞ كَفَّارٞ
۳۴﴿
اور جن جن چیزوں کا تم نے اس سے سوال کیا ہر ایک میں سے تم کو عطا کیا اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گِننا چاہو تو گِن نہیں سکتے (ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اے انسانو، تم ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے لیکن) حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی ناانصاف اور بڑا ہی ناشکرا ہے
وَإِذۡ قَالَ إِبۡرَٰهِيمُ رَبِّ ٱجۡعَلۡ هَٰذَا ٱلۡبَلَدَ ءَامِنٗا وَٱجۡنُبۡنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعۡبُدَ ٱلۡأَصۡنَامَ
۳۵﴿
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم نے (اس طرح) دعا کی کہ اے میرے ربّ اس شہر کو (ہمیشہ کےلیے) امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو (بت پرستی سے) بچا (کہیں ایسا نہ ہو) کہ ہم بتوں کی پرستش کرنے لگ جائیں
رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضۡلَلۡنَ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلنَّاسِ‌ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُۥ مِنِّي‌ۖ وَمَنۡ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۳۶﴿
اے میرے ربّ ان بتوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے (ان گمراہوں سے میرا کوئی تعلّق نہیں) ہاں جس شخص نے میری پیروی کی وہ مجھ سے (تعلّق رکھتا) ہے اور جس نے میری نافرمانی کی تو (اے میرے ربّ) تو بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
رَّبَّنَآ إِنِّيٓ أَسۡكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيۡرِ ذِي زَرۡعٍ عِندَ بَيۡتِكَ ٱلۡمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ فَٱجۡعَلۡ أَفۡـِٔدَةٗ مِّنَ ٱلنَّاسِ تَهۡوِيٓ إِلَيۡهِمۡ وَٱرۡزُقۡهُم مِّنَ ٱلثَّمَرَٰتِ لَعَلَّهُمۡ يَشۡكُرُونَ
۳۷﴿
اے ہمارے ربّ میں نے اپنی اولاد کو تیرے محترم گھر کے قریب ایک ایسی وادی میں لا کر آباد کیا ہے جہاں کھیتی نہیں ہوتی، اے ہمارے ربّ یہ کام اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں (اور اے ہمارے ربّ میری تجھ سے یہ بھی درخواست ہے کہ) لوگوں کے دِلوں کو ایسا کر دے کہ وہ ان کی طرف جُھکتے رہیں اور ان کو پھلوں کا رزق عطا فرما تاکہ وہ (تیرا) شکر کرتے رہیں
رَبَّنَآ إِنَّكَ تَعۡلَمُ مَا نُخۡفِي وَمَا نُعۡلِنُ‌ۗ وَمَا يَخۡفَىٰ عَلَى ٱللَّهِ مِن شَيۡءٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا فِي ٱلسَّمَآءِ
۳۸﴿
اے ہمارے ربّ تو جانتا ہے جو کچھ ہم چُھپاتے ہیں اور جو کچھ ہم ظاہر کرتے ہیں اور (یہ ہی کیا) اللہ سے تو کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے، نہ زمین میں اور نہ آسمان میں
ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى ٱلۡكِبَرِ إِسۡمَٰعِيلَ وَإِسۡحَٰقَ‌ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ ٱلدُّعَآءِ
۳۹﴿
سب تعریف اللہ ہی کےلیے ہے جس نے مجھے اس بُڑھاپے میں (دو۲ بیٹے) اسماعیل اور اسحاق عطا فرمائے بےشک میرا ربّ دعا سننے والا ہے
رَبِّ ٱجۡعَلۡنِي مُقِيمَ ٱلصَّلَوٰةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي‌ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلۡ دُعَآءِ
۴۰﴿
اے میرے ربّ مجھے اور میری اولاد کو توفیق دے کہ نماز قائم کریں اور اے ہمارے ربّ میری دعا کو قبول فرما
رَبَّنَا ٱغۡفِرۡ لِي وَلِوَٰلِدَيَّ وَلِلۡمُؤۡمِنِينَ يَوۡمَ يَقُومُ ٱلۡحِسَابُ
۴۱﴿
اے ہمارے ربّ حساب (و کتاب) کے دن مجھے، میرے ماں باپ کو اور (تمام) ایمان والوں کو معاف کر دینا
وَلَا تَحۡسَبَنَّ ٱللَّهَ غَٰفِلًا عَمَّا يَعۡمَلُ ٱلظَّـٰلِمُونَ‌ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمۡ لِيَوۡمٖ تَشۡخَصُ فِيهِ ٱلۡأَبۡصَٰرُ
۴۲﴿
اور (اے رسول) یہ خیال نہ کرنا کہ جو اعمال یہ ظالم کر رہے ہیں اللہ ان سے غافل ہے، (نہیں یہ بات نہیں ہے بلکہ) اللہ تو ان کو اس دن تک کےلیے مُہلت دے رہا ہے جس دن آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی
مُهۡطِعِينَ مُقۡنِعِي رُءُوسِهِمۡ لَا يَرۡتَدُّ إِلَيۡهِمۡ طَرۡفُهُمۡ‌ۖ وَأَفۡـِٔدَتُهُمۡ هَوَآءٞ
۴۳﴿
(اس دن لوگ) سروں کو اوپر اٹھائے ہوئے بھاگ رہے ہوں گے، (دہشت کی وجہ سے) ان کی نگاہیں ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گی اور دِل ہوا ہو رہے ہوں گے
وَأَنذِرِ ٱلنَّاسَ يَوۡمَ يَأۡتِيهِمُ ٱلۡعَذَابُ فَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ رَبَّنَآ أَخِّرۡنَآ إِلَىٰٓ أَجَلٖ قَرِيبٖ نُّجِبۡ دَعۡوَتَكَ وَنَتَّبِعِ ٱلرُّسُلَ‌ۗ أَوَ لَمۡ تَكُونُوٓاْ أَقۡسَمۡتُم مِّن قَبۡلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٖ
۴۴﴿
اور (اے رسول) اس دن سے آپ لوگوں کو ڈرایے، جس دن یہ ظالم عذاب میں مبتلا ہوں گے تو کہیں گے اے ہمارے ربّ ہمیں کچھ دیر کی مُہلت اور دے دے، (اب) ہم تیری دعوت کو قبول کرلیں گے اور (تیرے) رسولوں کی پیروی کریں گے، (ان سے کہا جائے گا) کیا تم اس سے پہلے (دنیا کی زندگی میں) قسمیں کھا کر (ایک دوسرے سے) نہیں کہتے تھے کہ تم کو کوئی زوال نہیں آئے گا (اور نہ تم عذاب میں مبتلا کیے جاؤ گے اب بتاؤ تمھارا خیال صحیح نکلا)
وَسَكَنتُمۡ فِي مَسَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ وَتَبَيَّنَ لَكُمۡ كَيۡفَ فَعَلۡنَا بِهِمۡ وَضَرَبۡنَا لَكُمُ ٱلۡأَمۡثَالَ
۴۵﴿
تم ان لوگوں کے مکانوں میں رہتے تھے جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اور تم پر یہ ظاہر ہو چکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا کیا تھا اور ہم نے تمھارے (سمجھانے کے) لیے (طرح طرح کی) مثالیں بھی بیان کر دی تھیں (لیکن تم نے پھر بھی عبرت حاصل نہیں کی)
وَقَدۡ مَكَرُواْ مَكۡرَهُمۡ وَعِندَ ٱللَّهِ مَكۡرُهُمۡ وَإِن كَانَ مَكۡرُهُمۡ لِتَزُولَ مِنۡهُ ٱلۡجِبَالُ
۴۶﴿
اور (اے رسول) ان ظالموں نے (اپنے رسولوں کے خلاف بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی تمام تدبیریں اللہ کی نظر میں تھیں (وہ رسولوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکے) اگرچہ ان کی تدبیریں (اس بلا کی تھیں کہ ان) سے پہاڑ ٹل جاتے
فَلَا تَحۡسَبَنَّ ٱللَّهَ مُخۡلِفَ وَعۡدِهِۦ رُسُلَهُۥٓ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٞ ذُو ٱنتِقَامٖ
۴۷﴿
(اے رسول) آپ یہ خیال نہ کریں کہ اللہ نے جو وعدہ اپنے رسولوں سے کیا ہے اس کے خلاف کرے گا (اللہ ضرور وعدے کے مطابق ان سے انتقام لے گا) بےشک اللہ بڑا زبردست اور انتقام لینے والا ہے
يَوۡمَ تُبَدَّلُ ٱلۡأَرۡضُ غَيۡرَ ٱلۡأَرۡضِ وَٱلسَّمَٰوَٰتُ‌ۖ وَبَرَزُواْ لِلَّهِ ٱلۡوَٰحِدِ ٱلۡقَهَّارِ
۴۸﴿
(اور اے رسول، یہ انتقام قیامت کے دن لیا جائے گا) جس دن اس زمین کو دوسری زمین سے بدل دیا جائے گا اور (زمین ہی نہیں بلکہ) آسمانوں کو بھی (بدل دیا جائے گا) اور (جس دن) سب لوگ اللہ، یکتا و غالب کے سامنے (آ کر کھڑے) ہو جائیں گے
وَتَرَى ٱلۡمُجۡرِمِينَ يَوۡمَئِذٖ مُّقَرَّنِينَ فِي ٱلۡأَصۡفَادِ
۴۹﴿
اس دن (اے رسول) آپ مجرمین کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے (کھڑے) ہوں گے
سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٖ وَتَغۡشَىٰ وُجُوهَهُمُ ٱلنَّارُ
۵۰﴿
ان کے کُرتے گندھک کے ہوں گے، آگ نے ان کے چہروں کو ڈھانک لیا ہو گا
لِيَجۡزِيَ ٱللَّهُ كُلَّ نَفۡسٖ مَّا كَسَبَتۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۵۱﴿
(اور یہ میدانِ محشر میں ان سب کا جمع کرنا اس لیے ہو گا) تاکہ اللہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دے، بےشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے
هَٰذَا بَلَٰغٞ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُواْ بِهِۦ وَلِيَعۡلَمُوٓاْ أَنَّمَا هُوَ إِلَٰهٞ وَٰحِدٞ وَلِيَذَّكَّرَ أُوْلُواْ ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۵۲﴿
(اے لوگو، خبردار ہو جاؤ) یہ (قرآن) تمام لوگوں کےلیے (اللہ کا ایک) پیغام ہے تاکہ اس کے ذریعے ان کو ڈرایا جائے، انھیں معلوم ہو جائے کہ اللہ ہی اکیلا الٰہ ہے اور عقل مند لوگ نصیحت حاصل کریں

Share This Surah, Choose Your Platform!