Al-Taubaسُوۡرَةُ التّوبَة

بَرَآءَةٞ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦٓ إِلَى ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱﴿
(اے ایمان والو) جن مشرکین سے تم نے عہد کیا تھا (لیکن وہ عہد پر قائم نہیں رہ سکے تو اب) اللہ اور اُس کا رسول (اس عہد سے) بَری الذِّمہ (ہونے کا اعلان کرتے) ہیں
فَسِيحُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ أَرۡبَعَةَ أَشۡهُرٖ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ غَيۡرُ مُعۡجِزِي ٱللَّهِ وَأَنَّ ٱللَّهَ مُخۡزِي ٱلۡكَٰفِرِينَ
۲﴿
(اے مشرکین) اب تم اس ملک میں چار"۴" مہینے (اور) چل پھر لو (اس مدّت کے بعد صلح کا عہد و پیمان ختم ہو جائے گا اس مدّت میں جو کچھ تم کر سکتے ہو کر لو لیکن) اس بات کو اچّھی طرح سمجھ لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے، البتّہ اللہ (تم کو عاجز کر سکتا ہے، اُس نے تو فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ) یقینًا تم کو رُسوا کر کے رہے گا
وَأَذَٰنٞ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦٓ إِلَى ٱلنَّاسِ يَوۡمَ ٱلۡحَجِّ ٱلۡأَكۡبَرِ أَنَّ ٱللَّهَ بَرِيٓءٞ مِّنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ وَرَسُولُهُۥ‌ۚ فَإِن تُبۡتُمۡ فَهُوَ خَيۡرٞ لَّكُمۡ‌ۖ وَإِن تَوَلَّيۡتُمۡ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّكُمۡ غَيۡرُ مُعۡجِزِي ٱللَّهِ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
۳﴿
ایسے تمام لوگوں (کی آگاہی) کےلیے حجِّ اکبر کے دن (یعنی دس۱۰ ذِیالحجّہ کو) اعلان کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اُس کا رسول مشرکین سے (ان کے معاہدے کے سلسلے میں) بَری الذِّمہ ہیں، (اے مشرکین) اگر تم توبہ کر لو (اور مسلم بن جاؤ) تو تمھارے لیے بہتر ہے اور اگر تم (اسلام سے) منھ موڑو تو (پھر) اچّھی طرح سمجھ لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور (اے رسول) آپ ان کافروں کو دردناک عذاب کی خبر سنا دیجیے
إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ ثُمَّ لَمۡ يَنقُصُوكُمۡ شَيۡـٔٗا وَلَمۡ يُظَٰهِرُواْ عَلَيۡكُمۡ أَحَدٗا فَأَتِمُّوٓاْ إِلَيۡهِمۡ عَهۡدَهُمۡ إِلَىٰ مُدَّتِهِمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَّقِينَ
۴﴿
(اے ایمان والو) اس اعلان سے البتّہ وہ مشرکین مُستثنٰی ہیں جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر انھوں نے اس معاہدے کو پورا کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی اور نہ تمھارے مقابلے میں کسی کی مدد کی تو ان کا معاہدہ ان کی (مقرّر کردہ) مدّت تک پورا کرو (تقوے کا یہ ہی تقاضا ہے) بےشک اللہ تقویٰ شعار لوگوں کو پسند کرتا ہے
فَإِذَا ٱنسَلَخَ ٱلۡأَشۡهُرُ ٱلۡحُرُمُ فَٱقۡتُلُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ حَيۡثُ وَجَدتُّمُوهُمۡ وَخُذُوهُمۡ وَٱحۡصُرُوهُمۡ وَٱقۡعُدُواْ لَهُمۡ كُلَّ مَرۡصَدٖ‌ۚ فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُاْ ٱلزَّكَوٰةَ فَخَلُّواْ سَبِيلَهُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۵﴿
پھر جب حُرمت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکین کو جہاں پاؤ قتل کر دو، ان کو گرفتار کرو ان کا محاصرہ کرو اور ہر گھات کے مقام پر ان کی گھات میں بیٹھے رہو، ہاں اگر وہ (کفر سے) توبہ کر لیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو (ہو سکتا ہے کہ ان کو اللہ معاف کر دے اس لیے کہ) بےشک اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
وَإِنۡ أَحَدٞ مِّنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ ٱسۡتَجَارَكَ فَأَجِرۡهُ حَتَّىٰ يَسۡمَعَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ أَبۡلِغۡهُ مَأۡمَنَهُۥ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَوۡمٞ لَّا يَعۡلَمُونَ
۶﴿
اور (اے رسول) اگر مشرکین میں سے کوئی شخص آپ سے پناہ طلب کرے تو آپ اسے پناہ دے دیا کیجیے یہاں تک کہ وہ اللہ کے کلام کو (اچّھی طرح) سن لے، پھر اس کو اس کے امن کی جگہ پہنچا دیجیے، یہ (رعایت) ان لوگوں کےلیے اس لیے (ضروری) ہے کہ وہ (اسلام کی حقیقت سے) ناواقف ہیں (اور ناواقفی کی حالت میں انھیں قتل کرنا مناسب نہیں ہے)
كَيۡفَ يَكُونُ لِلۡمُشۡرِكِينَ عَهۡدٌ عِندَ ٱللَّهِ وَعِندَ رَسُولِهِۦٓ إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّمۡ عِندَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ‌ۖ فَمَا ٱسۡتَقَٰمُواْ لَكُمۡ فَٱسۡتَقِيمُواْ لَهُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلۡمُتَّقِينَ
۷﴿
(اور اے ایمان والو) اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مشرکین کے عہد و پیمان کا کیا اعتبار ہو سکتا ہے (جب کہ انھوں نے عہد توڑ ڈالا) البتّہ جن لوگوں سے تم نے مسجدِ حرام کے قریب معاہدہ کیا ہے تو جب تک وہ (اس معاہدے پر) قائم رہیں تم بھی قائم رہو (یہ ہی تقوے کا تقاضا ہے) بےشک اللہ تقویٰ شعار لوگوں کو پسند کرتا ہے
كَيۡفَ وَإِن يَظۡهَرُواْ عَلَيۡكُمۡ لَا يَرۡقُبُواْ فِيكُمۡ إِلّٗا وَلَا ذِمَّةٗ‌ۚ يُرۡضُونَكُم بِأَفۡوَٰهِهِمۡ وَتَأۡبَىٰ قُلُوبُهُمۡ وَأَكۡثَرُهُمۡ فَٰسِقُونَ
۸﴿
(اور اے ایمان والو ، مشرکین کے عہد و پیمان کی پاس داری) کیسے (کی جا سکتی ہے جب کہ ان کا حال یہ ہے کہ) اگر وہ تم پر غالب آجائیں تو نہ قرابت کا پاس کریں اور نہ عہد و پیمان کا، اپنی زبانوں سے تو یہ تم کو خوش (کرنے کی کوشش) کرتے ہیں لیکن ان کے دِل (زبان سے نکلی ہوئی باتوں کا) انکار کرتے ہیں (ان کے دِل میں کچھ اور ہے زبان پر کچھ) اور ان میں سے اکثر لوگ فِسق (و فُجور) میں مبتلا ہیں
ٱشۡتَرَوۡاْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ ثَمَنٗا قَلِيلٗا فَصَدُّواْ عَن سَبِيلِهِۦٓ‌ۚ إِنَّهُمۡ سَآءَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۹﴿
یہ لوگ اللہ کی آیتوں کے بدلے میں (دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ حاصل کرتے ہیں اور (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے روکتے ہیں بےشک جو کچھ یہ کر رہے ہیں وہ (ان کےحق میں) بہت بُرا ہے
لَا يَرۡقُبُونَ فِي مُؤۡمِنٍ إِلّٗا وَلَا ذِمَّةٗ‌ۚ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُعۡتَدُونَ
۱۰﴿
مومن (کے معاملے) میں تو یہ لوگ (اس قدر متعصّب ہیں کہ) نہ قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ عہد و پیمان کا اور یہ ہی وہ لوگ ہیں جو (عدل و انصاف کی تمام حدوں سے) تجاوز کر جاتے ہیں
فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُاْ ٱلزَّكَوٰةَ فَإِخۡوَٰنُكُمۡ فِي ٱلدِّينِ‌ۗ وَنُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۱۱﴿
تو (اے ایمان والو) اگر یہ لوگ توبہ کر لیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو پھر یہ تمھارے دینی بھائی ہیں (پھر ان سے کسی قسم کا تعرّض نہ کرو) سمجھنے والوں کےلیے ہم اپنے احکامات کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر رہے ہیں (تاکہ کسی قسم کی الجھن نہ ہو)
وَإِن نَّكَثُوٓاْ أَيۡمَٰنَهُم مِّنۢ بَعۡدِ عَهۡدِهِمۡ وَطَعَنُواْ فِي دِينِكُمۡ فَقَٰتِلُوٓاْ أَئِمَّةَ ٱلۡكُفۡرِ إِنَّهُمۡ لَآ أَيۡمَٰنَ لَهُمۡ لَعَلَّهُمۡ يَنتَهُونَ
۱۲﴿
اور (اے ایمان والو) اگر یہ لوگ عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمھارے دین میں عیب نکالیں تو ان کی قسموں کا کوئی لحاظ نہ کرو بلکہ کفر کے ان سرغنوں سے (خوب) لڑو تاکہ یہ لوگ (اپنی حرکتوں سے) باز آجائیں
أَلَا تُقَٰتِلُونَ قَوۡمٗا نَّكَثُوٓاْ أَيۡمَٰنَهُمۡ وَهَمُّواْ بِإِخۡرَاجِ ٱلرَّسُولِ وَهُم بَدَءُوكُمۡ أَوَّلَ مَرَّةٍ‌ۚ أَتَخۡشَوۡنَهُمۡ‌ۚ فَٱللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخۡشَوۡهُ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ
۱۳﴿
(اور تم) ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنھوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا، رسول کو (مکّہ سے) نکالنے کا ارادہ کیا اور (عہد شکنی کے معاملے میں) تم سے پہلے ابتدا کی (اے ایمان والو) کیا تم ان سے ڈرتے ہو (تمھیں ان سے ڈرنا نہیں چاہیے بلکہ) اگر تم مومن ہو تو اللہ ہی حق دار ہے کہ تم اُس سے ڈرو
قَٰتِلُوهُمۡ يُعَذِّبۡهُمُ ٱللَّهُ بِأَيۡدِيكُمۡ وَيُخۡزِهِمۡ وَيَنصُرۡكُمۡ عَلَيۡهِمۡ وَيَشۡفِ صُدُورَ قَوۡمٖ مُّؤۡمِنِينَ
۱۴﴿
(اے ایمان والو) ان (کافروں) سے لڑو، اللہ ان کو تمھارے ہاتھوں سے عذاب دے گا، انھیں ذلیل و خوار کرے گا، ان کے مقابلے میں تمھاری مدد کرے گا اور (اس طرح) ایمان والوں کے سینوں کو شِفا بخشے گا
وَيُذۡهِبۡ غَيۡظَ قُلُوبِهِمۡ‌ۗ وَيَتُوبُ ٱللَّهُ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
۱۵﴿
یعنی ان کے دِلوں کے غصّے کو دور کر دے گا اور اللہ (اپنے علم اور اپنی حکمت کی بنیاد پر) جس شخص کی چاہے گا توبہ قبول کرلے گا، (بے شک) اللہ علم والا اور حکمت والا ہے
أَمۡ حَسِبۡتُمۡ أَن تُتۡرَكُواْ وَلَمَّا يَعۡلَمِ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ جَٰهَدُواْ مِنكُمۡ وَلَمۡ يَتَّخِذُواْ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَا رَسُولِهِۦ وَلَا ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَلِيجَةٗ‌ۚ وَٱللَّهُ خَبِيرُۢ بِمَا تَعۡمَلُونَ
۱۶﴿
(اور اے ایمان والو) کیا تم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ تمھیں یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا حالانکہ ابھی تو اللہ نے (تمھارے عمل کے ذریعے) یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون جہاد کرتا ہے اور کون اللہ اور اُس کے رسول اور مومنین کے علاوہ کسی کو اپنا رازداں نہیں بناتا اور (علم کے لحاظ سے تو) اللہ تمھارے ہر کام سے واقف ہے جو تم کر رہے ہو یا (آئندہ کبھی) کرو گے
مَا كَانَ لِلۡمُشۡرِكِينَ أَن يَعۡمُرُواْ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ شَٰهِدِينَ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِم بِٱلۡكُفۡرِ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ وَفِي ٱلنَّارِ هُمۡ خَٰلِدُونَ
۱۷﴿
مشرکین کےلیے زیبا نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں باوجود اس بات کے کہ وہ (اپنے اقوال و اعمال سے) خود اپنے اوپر (اپنے) کفر کے گواہ ہوں، یہ ہی لوگ ہیں جن کے سب اعمال رائے گاں ہو جائیں گے اور یہ ہی لوگ ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے
إِنَّمَا يَعۡمُرُ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَلَمۡ يَخۡشَ إِلَّا ٱللَّهَ‌ۖ فَعَسَىٰٓ أُوْلَـٰٓئِكَ أَن يَكُونُواْ مِنَ ٱلۡمُهۡتَدِينَ
۱۸﴿
اللہ کی مسجدیں تو بس اس شخص کو آباد کرنی چاہئیں جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہ ڈرے، ایسے ہی لوگوں کےمتعلّق امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ہدایت یاب لوگوں میں سے ہوں گے
۞أَجَعَلۡتُمۡ سِقَايَةَ ٱلۡحَآجِّ وَعِمَارَةَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ كَمَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَجَٰهَدَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۚ لَا يَسۡتَوُۥنَ عِندَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۹﴿
(اے لوگو) کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجدِحرام کی تعمیر کرنے (والے) کو اس شخص کے مثل سمجھ لیا جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان لائے اور اللہ کے راستے میں جہاد کرے اللہ کے نزدیک یہ (دونوں) برابر نہیں ہیں، (ایمان لا کر جہاد کرنے والوں کو تو اللہ تعالیٰ سیدھے راستے پر چلا کر منزلِ مقصود تک پہنچا دیتا ہے لیکن) ظالم لوگوں کو جو نہ ایمان لائیں اور نہ جہاد کریں اللہ (کبھی) سیدھے راستے پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ وَأَنفُسِهِمۡ أَعۡظَمُ دَرَجَةً عِندَ ٱللَّهِ‌ۚ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡفَآئِزُونَ
۲۰﴿
جن لوگوں نے ایمان قبول کیا، ہجرت کی اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کے راستے میں جہاد کیا (یہ لوگ) اللہ کے نزدیک درجہ میں بہت بڑے ہیں اور یہ ہی لوگ کامیاب ہیں
يُبَشِّرُهُمۡ رَبُّهُم بِرَحۡمَةٖ مِّنۡهُ وَرِضۡوَٰنٖ وَجَنَّـٰتٖ لَّهُمۡ فِيهَا نَعِيمٞ مُّقِيمٌ
۲۱﴿
ان کا ربّ ان کو اپنی رحمت اور رضوان کی خوش خبری دیتا ہے اور ایسی جنّتوں کی بھی خوش خبری دیتا ہے جن میں ان کےلیے دائمی نعمتیں ہوں گی
خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجۡرٌ عَظِيمٞ
۲۲﴿
یہ لوگ ان جنّتوں میں ہمیشہ رہیں گے، بےشک (ان لوگوں کےلیے) اللہ کے ہاں بڑا اجر ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَتَّخِذُوٓاْ ءَابَآءَكُمۡ وَإِخۡوَٰنَكُمۡ أَوۡلِيَآءَ إِنِ ٱسۡتَحَبُّواْ ٱلۡكُفۡرَ عَلَى ٱلۡإِيمَٰنِ‌ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمۡ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
۲۳﴿
(اے ایمان والو) اگر تمھارے آباء و اجداد اور تمھارے بھائی بند ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کریں تو ان کو دوست نہ بناؤ اور (خبردار ہو جاؤ کہ) تم میں سے جو لوگ ان کو دوست بنائیں گے وہ (یقینًا) ظالم ہیں
قُلۡ إِن كَانَ ءَابَآؤُكُمۡ وَأَبۡنَآؤُكُمۡ وَإِخۡوَٰنُكُمۡ وَأَزۡوَٰجُكُمۡ وَعَشِيرَتُكُمۡ وَأَمۡوَٰلٌ ٱقۡتَرَفۡتُمُوهَا وَتِجَٰرَةٞ تَخۡشَوۡنَ كَسَادَهَا وَمَسَٰكِنُ تَرۡضَوۡنَهَآ أَحَبَّ إِلَيۡكُم مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَجِهَادٖ فِي سَبِيلِهِۦ فَتَرَبَّصُواْ حَتَّىٰ يَأۡتِيَ ٱللَّهُ بِأَمۡرِهِۦ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۲۴﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (اے ایمان والو) اگر تم کو اپنے باپ، بیٹے، بھائی، بیویاں اور رشتے دار، وہ مال جو تم نے کمائے ہیں، وہ تجارت جس کے مندا ہونے سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جو تمھیں (بہت) پسند ہیں، اللہ اور اُس کے رسول اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم صادر فرمائے (ایسے لوگ فاسق ہیں) اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود پر نہیں پہنچاتا
لَقَدۡ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٖ وَيَوۡمَ حُنَيۡنٍ إِذۡ أَعۡجَبَتۡكُمۡ كَثۡرَتُكُمۡ فَلَمۡ تُغۡنِ عَنكُمۡ شَيۡـٔٗا وَضَاقَتۡ عَلَيۡكُمُ ٱلۡأَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ ثُمَّ وَلَّيۡتُم مُّدۡبِرِينَ
۲۵﴿
(اے ایمان والو، اللہ تم سے مدد دینے کا وعدہ کر چکا ہے، پھر جہاد سے پہلوتہی کیوں کرتے ہو، کیا تمھیں یاد نہیں کہ پہلے بھی) بہت سے مواقع پر اللہ تمھاری مدد کر چکا ہے خصوصًا حنین کے دن جس دن تمھیں اپنی کثرت پر بڑا ناز ہو گیا تھا لیکن تمھاری کثرت تمھارے کچھ کام نہ آئی، زمین باوجود فراخی کے تم پر تنگ ہو گئی اور تم پیٹھ پھیر کر چل دیے
ثُمَّ أَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ وَعَلَى ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودٗا لَّمۡ تَرَوۡهَا وَعَذَّبَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ‌ۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۲۶﴿
پھر (اس موقع پر) اللہ نے اپنے رسول پر اورتمام مومنین پر اپنی (طرف سے) تسکین نازل فرمائی اور (اے ایمان والو، تم پر) ایسے لشکر نازل فرمائے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے، پھر ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا تھا (سخت) عذاب دیا اور کافروں کی یہ ہی سزا ہے
ثُمَّ يَتُوبُ ٱللَّهُ مِنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ‌ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۲۷﴿
اس (سزا) کے بعد اللہ جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے (بےشک) اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡمُشۡرِكُونَ نَجَسٞ فَلَا يَقۡرَبُواْ ٱلۡمَسۡجِدَ ٱلۡحَرَامَ بَعۡدَ عَامِهِمۡ هَٰذَا‌ۚ وَإِنۡ خِفۡتُمۡ عَيۡلَةٗ فَسَوۡفَ يُغۡنِيكُمُ ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦٓ إِن شَآءَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
۲۸﴿
اے ایمان والو، بےشک مشرکین ناپاک ہیں، لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجدِ حرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں اور اگر (ان سے تجارت وغیرہ بند ہو جانے کی وجہ سے) تمھیں مفلسی کا خوف ہو تو اگر اللہ چاہے گا تو (اس حالت میں بھی) تمھیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، (اس بات کو اچّھی طرح جان لو کہ اللہ کا کوئی حکم، علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا) بےشک اللہ علم والا، حکمت والا ہے
قَٰتِلُواْ ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَلَا بِٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ ٱلۡحَقِّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ حَتَّىٰ يُعۡطُواْ ٱلۡجِزۡيَةَ عَن يَدٖ وَهُمۡ صَٰغِرُونَ
۲۹﴿
(اے ایمان والو) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں لاتے نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جن کو اللہ اور اُس کے رسول نے حرام کیا ہے اور نہ دینِ حق قبول کرتے ہیں ان سے اس وقت تک لڑو جب تک وہ ماتحت بن کر اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ ادا کریں
وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ عُزَيۡرٌ ٱبۡنُ ٱللَّهِ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَى ٱلۡمَسِيحُ ٱبۡنُ ٱللَّهِ‌ۖ ذَٰلِكَ قَوۡلُهُم بِأَفۡوَٰهِهِمۡ‌ۖ يُضَٰهِـُٔونَ قَوۡلَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَبۡلُ‌ۚ قَٰتَلَهُمُ ٱللَّهُ‌ۖ أَنَّىٰ يُؤۡفَكُونَ
۳۰﴿
یہودی کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں، یہ ان کے مونہوں سے نکلی ہوئی باتیں ہیں (جن کی کوئی سند نہیں) پہلے (زمانے کے) کافروں نے جو بات کہی تھی یہ بس اسی کی تقلید کر رہے ہیں، اللہ انھیں (ضرور) ہلاک کرے (گا) یہ کہاں بہکے ہوئے چلے جا رہے ہیں
ٱتَّخَذُوٓاْ أَحۡبَارَهُمۡ وَرُهۡبَٰنَهُمۡ أَرۡبَابٗا مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَٱلۡمَسِيحَ ٱبۡنَ مَرۡيَمَ وَمَآ أُمِرُوٓاْ إِلَّا لِيَعۡبُدُوٓاْ إِلَٰهٗا وَٰحِدٗا‌ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۚ سُبۡحَٰنَهُۥ عَمَّا يُشۡرِكُونَ
۳۱﴿
انھوں نے اللہ کے علاوہ علما اور مشائخ کو اور عیسیٰ ابنِ مریم کو بھی (اپنا) ربّ (اور معبود) بنا رکھا ہے حالانکہ انھیں تو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ایک الٰہ کی عبادت کریں، اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں (اور جو الٰہ نہیں وہ ربّ یا معبود کیسے ہو سکتے ہیں، یہ لوگ اللہ کے ساتھ شرک کر رہے ہیں) اللہ ان کے شرک سے پاک ہے
يُرِيدُونَ أَن يُطۡفِـُٔواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفۡوَٰهِهِمۡ وَيَأۡبَى ٱللَّهُ إِلَّآ أَن يُتِمَّ نُورَهُۥ وَلَوۡ كَرِهَ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۳۲﴿
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (ہدایت) کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں، اللہ ایسا نہیں ہونے دے گا بلکہ وہ اپنے نور کو کامل کر کے رہے گا خواہ کافروں کو (کتنا ہی) بُرا کیوں نہ لگے
هُوَ ٱلَّذِيٓ أَرۡسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلۡهُدَىٰ وَدِينِ ٱلۡحَقِّ لِيُظۡهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوۡ كَرِهَ ٱلۡمُشۡرِكُونَ
۳۳﴿
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ مبعوث فرمایا تاکہ اس (دینِ حق) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے (اور اللہ ایسا کر کے رہے گا) خواہ مشرکین کو (کتناہی) ناگوار کیوں نہ گزرے
۞يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلۡأَحۡبَارِ وَٱلرُّهۡبَانِ لَيَأۡكُلُونَ أَمۡوَٰلَ ٱلنَّاسِ بِٱلۡبَٰطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱلَّذِينَ يَكۡنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلۡفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرۡهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٖ
۳۴﴿
اے ایمان والو، (خبردار ہو جاؤ) بہت سے علما اور مشائخ لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور (یہ ہی نہیں بلکہ) ان کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور (اے رسول) جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور ان کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے انھیں دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دیجیے
يَوۡمَ يُحۡمَىٰ عَلَيۡهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكۡوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمۡ وَجُنُوبُهُمۡ وَظُهُورُهُمۡ‌ۖ هَٰذَا مَا كَنَزۡتُمۡ لِأَنفُسِكُمۡ فَذُوقُواْ مَا كُنتُمۡ تَكۡنِزُونَ
۳۵﴿
(قیامت کے) دن وہ مال دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیوں پر، پہلوؤں پر اور پیٹھوں پر داغ دیا جائے گا (اور ان سے کہا جائے گا) یہ ہی وہ (مال) ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا تو (اب) جو کچھ تم جمع کرتے رہے اس کا مزا چکھو
إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثۡنَا عَشَرَ شَهۡرٗا فِي كِتَٰبِ ٱللَّهِ يَوۡمَ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ مِنۡهَآ أَرۡبَعَةٌ حُرُمٞ‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلۡقَيِّمُ‌ۚ فَلَا تَظۡلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمۡ‌ۚ وَقَٰتِلُواْ ٱلۡمُشۡرِكِينَ كَآفَّةٗ كَمَا يُقَٰتِلُونَكُمۡ كَآفَّةٗ‌ۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلۡمُتَّقِينَ
۳۶﴿
اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں اس دن سے جس دن اُس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا تھا مہینوں کی گنتی بارہ ہے، ان میں سے چار"۴" مہینے حُرمت والے ہیں، (صحیح اور) سیدھا دین یہ ہی ہے لہٰذا (اے ایمان والو) ان مہینوں میں (ناحق خون ریزی کر کے) اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا (البتّہ جب مشرکین تم سے ان مہینوں میں لڑیں تو) تم سب مل کر ان مشرکین سے اسی طرح لڑو جس طرح وہ سب مل کر تم سے لڑیں (ہاں تم لڑائی کی ابتدا نہ کرنا) اور (اسے اچّھی طرح) جان لو کہ (تقویٰ یہ ہی ہے اور یہ بھی جان لو کہ) اللہ متّقیوں کے ساتھ ہے
إِنَّمَا ٱلنَّسِيٓءُ زِيَادَةٞ فِي ٱلۡكُفۡرِ‌ۖ يُضَلُّ بِهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُحِلُّونَهُۥ عَامٗا وَيُحَرِّمُونَهُۥ عَامٗا لِّيُوَاطِـُٔواْ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ فَيُحِلُّواْ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ‌ۚ زُيِّنَ لَهُمۡ سُوٓءُ أَعۡمَٰلِهِمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۳۷﴿
بےشک کسی مہینے کو (آگے) پیچھے کر دینا کفر میں زیادتی (کا سبب) ہے، اس کے ذریعے کافر (اور زیادہ) گمراہ ہوتے ہیں، ایک سال وہ ایک مہینہ کو (جنگ کےلیے) حلال کر لیتے ہیں تو دوسرے سال اسی مہینہ کو (جنگ کے لیے) حرام کر لیتے ہیں (لیکن حرام کردہ مہینوں کی تعداد میں کمی بیشی نہیں آنے دیتے اس طرح) کہ (اپنی طرف سے حرام کردہ مہینوں کی تعداد کو) اللہ کے حرام کیے ہوئے مہینوں کی تعداد کے مطابق کرتے رہتے ہیں، الغرض (اس طرح) وہ (اسی مہینہ کو) حلال کر لیتے ہیں جس کو اللہ نے (جنگ کےلیے) حرام قرار دیا ہے، ان کے بُرے اعمال کو (شیطان نے) ان کےلیے مزیّن کر دیا ہے (لہٰذا وہ اپنے کفر سے باز نہیں آتے) اور اللہ کفر کرنے والوں کو ہدایت پر چلا کر منزلِ مقصود تک نہیں پہنچایا کرتا
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَا لَكُمۡ إِذَا قِيلَ لَكُمُ ٱنفِرُواْ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱثَّاقَلۡتُمۡ إِلَى ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ أَرَضِيتُم بِٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا مِنَ ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۚ فَمَا مَتَٰعُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا فِي ٱلۡأٓخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ
۳۸﴿
اے ایمان والو، تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے اللہ کے راستے میں نکلنے کےلیے کہا جاتا ہے تو تم زمین کی طرف جُھک جاتے ہو، کیا تم نے آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے؟ (تو کان کھول کر سن لو کہ) دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں (بہت ہی) کم ہے
إِلَّا تَنفِرُواْ يُعَذِّبۡكُمۡ عَذَابًا أَلِيمٗا وَيَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيۡـٔٗا‌ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
۳۹﴿
(اے ایمان والو) اگر تم (اللہ کے راستے میں جنگ کرنے کےلیے) نہیں نکلو گے تو اللہ تم کو دردناک عذاب دے گا اور تمھارے علاوہ کسی اور قوم کو تمھاری جگہ لے آئے گا اور تم اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے اللہ (سب کچھ کر سکتا ہے اس لیے کہ وہ) ہر چیز پر قادر ہے
إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدۡ نَصَرَهُ ٱللَّهُ إِذۡ أَخۡرَجَهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ ٱثۡنَيۡنِ إِذۡ هُمَا فِي ٱلۡغَارِ إِذۡ يَقُولُ لِصَٰحِبِهِۦ لَا تَحۡزَنۡ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَا‌ۖ فَأَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَيۡهِ وَأَيَّدَهُۥ بِجُنُودٖ لَّمۡ تَرَوۡهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلسُّفۡلَىٰ‌ۗ وَكَلِمَةُ ٱللَّهِ هِيَ ٱلۡعُلۡيَا‌ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
۴۰﴿
اگر تم رسول کی مدد نہیں کرو گے تو (کیا اللہ بھی ان کی مدد نہیں کرے گا) اللہ تو ان کی اس وقت بھی مدد کر چکا ہے جب ان کو کافروں نے (مکّہ سے) نکالا تھا، (اس وقت وہ صرف دو"۲" ہی آدمی تھے) رسول ان دو"۲" میں سے ایک تھے، (بہت ہی بےسرو سامانی کا عالم تھا ایسے عالم میں) وہ دونوں ایک غار میں (چُھپے ہوئے) تھے تو (اس وقت) جب کہ (ان کے ساتھی پریشان سے نظر آرہے تھے) انھوں نے اپنے ساتھی (کو تسلی دی اور اس) سے کہا "ڈرو نہیں، اللہ ہمارے ساتھ ہے" پھر اللہ نے ان پر اپنی تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہ آتے تھے، (اس طرح) اللہ نے کافروں کی بات کو پست کر دیا (اللہ کی بات بلند ہوئی) اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہو کر رہتی ہے (اس لیے کہ) اللہ غالب اور حکمت والا ہے
ٱنفِرُواْ خِفَافٗا وَثِقَالٗا وَجَٰهِدُواْ بِأَمۡوَٰلِكُمۡ وَأَنفُسِكُمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ‌ۚ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ
۴۱﴿
(اے ایمان والو) خواہ تم ہلکے پھلکے (بے ہتھیار ہوا کرو) یا (ہتھیار پہن کر) بوجھل ہوا کرو ہر حال میں (لڑائی کےلیے) نکل آیا کرو اور اللہ کے راستے میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا کرو، اگر تم سمجھو تو یہ تمھارے لیے بہتر ہے
لَوۡ كَانَ عَرَضٗا قَرِيبٗا وَسَفَرٗا قَاصِدٗا لَّٱتَّبَعُوكَ وَلَٰكِنۢ بَعُدَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلشُّقَّةُ‌ۚ وَسَيَحۡلِفُونَ بِٱللَّهِ لَوِ ٱسۡتَطَعۡنَا لَخَرَجۡنَا مَعَكُمۡ يُهۡلِكُونَ أَنفُسَهُمۡ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ إِنَّهُمۡ لَكَٰذِبُونَ
۴۲﴿
(اور اے رسول) اگر فائدہ جلد ملنے والا ہوتا اور سفر (کی آخری منزل کا فاصلہ) اوسط درجے کا ہوتا تو یہ (منافق) ضرور آپ کے ساتھ (جہاد میں) شریک ہوتے لیکن ان کو مسافت بہت دور اور تکلیف دہ نظر آئی (لہٰذا یہ آپ کے ساتھ نہیں گئے) اور اب یہ لوگ عنقریب اللہ کی قسمیں کھا کر کہیں گے کہ (ہم میں سفر کی استطاعت نہیں تھی) اگر استطاعت ہوتی تو ہم ضرور آپ لوگوں کے ساتھ نکل کھڑے ہوتے (ان باتوں سے یہ کسی کا کیا بگاڑیں گے) یہ تو اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں، (یہ کتنی ہی باتیں بنائیں) اللہ کو تو معلوم ہے کہ یہ جھوٹے ہیں
عَفَا ٱللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمۡ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُواْ وَتَعۡلَمَ ٱلۡكَٰذِبِينَ
۴۳﴿
(اے رسول) اللہ آپ کو معاف کرے آپ نے ان (منافقین) کو (لڑائی پر نہ جانے کی) اجازت کیوں دے دی (اگر آپ اس وقت تک اجازت کو مؤخّر کر دیتے) جب تک سچّے آپ پر ظاہر نہ ہو جاتے اور جھوٹوں سے آپ واقف نہ ہو جاتے (تو کتنا اچّھا ہوتا)
لَا يَسۡتَـٔۡذِنُكَ ٱلَّذِينَ يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ أَن يُجَٰهِدُواْ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ وَأَنفُسِهِمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلۡمُتَّقِينَ
۴۴﴿
(اے رسول) جو لوگ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ تو آپ سے اجازت نہیں مانگتے کہ اپنے مال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد (نہ) کریں، (متّقی لوگ ایسی اجازت طلب نہیں کرتے) اور اللہ متّقیوں سے خوب واقف ہے
إِنَّمَا يَسۡتَـٔۡذِنُكَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَٱرۡتَابَتۡ قُلُوبُهُمۡ فَهُمۡ فِي رَيۡبِهِمۡ يَتَرَدَّدُونَ
۴۵﴿
(لڑائی پر نہ جانے کی) اجازت تو وہی لوگ مانگتے ہیں جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یومِ آخرت پر ان کے دِلوں میں شک ہے اور وہ اپنے شک میں مُترَدِّدْ (و حیران) ہیں (کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں)
وَلَوۡ أَرَادُواْ ٱلۡخُرُوجَ لَأَعَدُّواْ لَهُۥ عُدَّةٗ وَلَٰكِن كَرِهَ ٱللَّهُ ٱنۢبِعَاثَهُمۡ فَثَبَّطَهُمۡ وَقِيلَ ٱقۡعُدُواْ مَعَ ٱلۡقَٰعِدِينَ
۴۶﴿
(ان کا تو لڑائی میں جانے کا ارادہ تھا ہی نہیں) اگر ان کا (لڑائی کےلیے) نکلنے کا ارادہ ہوتا تو ضرور کچھ سامان (وغیرہ) تیّار کرتے لیکن اللہ ہی نے ان کا لڑائی کےلیے جانا پسند نہیں کیا، لہٰذا ان کو (اس سلسلے میں کسی قسم کی جنبش کرنے سے) باز رکھا اور ان سے یہ کہہ دیا گیا کہ تم بھی ان لوگوں کے ساتھ بیٹھے رہو جو (کسی عذر کی وجہ سے لڑائی پر نہیں جا سکتے اور اپنے گھروں میں) بیٹھے ہوئے ہیں
لَوۡ خَرَجُواْ فِيكُم مَّا زَادُوكُمۡ إِلَّا خَبَالٗا وَلَأَوۡضَعُواْ خِلَٰلَكُمۡ يَبۡغُونَكُمُ ٱلۡفِتۡنَةَ وَفِيكُمۡ سَمَّـٰعُونَ لَهُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمُۢ بِٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۷﴿
(اور اے ایمان والو ، ان کا لڑائی کےلیے نہ نکلنا اچّھا ہی ہوا) اگر وہ تمھارے ساتھ نکل کھڑے ہوتے تو سوائے خرابی میں اضافہ کرنے کے اور کیا کرتے اور ضرور تمھارے درمیان فتنہ (و فساد) پھیلانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے، تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں (تم تو ان کو نہیں جانتے) لیکن اللہ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے
لَقَدِ ٱبۡتَغَوُاْ ٱلۡفِتۡنَةَ مِن قَبۡلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ ٱلۡأُمُورَ حَتَّىٰ جَآءَ ٱلۡحَقُّ وَظَهَرَ أَمۡرُ ٱللَّهِ وَهُمۡ كَٰرِهُونَ
۴۸﴿
(اے رسول) انھوں نے پہلے بھی (مومنین میں) فتنہ برپا کرنا چاہا تھا اور (یہ ہی نہیں بلکہ) آپ (کو نقصان پہنچانے) کےلیے اپنی تدبیروں میں (بہت سے) الٹ پھیر بھی کرتے رہے تھے حتّٰی کہ حق آ گیا (فتح کا وعدہ پورا ہوا) اور اللہ کا حکم غالب ہو کر رہا اگرچہ وہ غلبۂ حق کو (کتنا ہی) ناپسند کرتے رہے
وَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ ٱئۡذَن لِّي وَلَا تَفۡتِنِّيٓ‌ۚ أَلَا فِي ٱلۡفِتۡنَةِ سَقَطُواْ‌ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةُۢ بِٱلۡكَٰفِرِينَ
۴۹﴿
اور (اے رسول) ان میں بعض ایسا بھی شخص ہے جو (آپ سے) کہتا ہے مجھے فتنے میں نہ ڈالیے، مجھے تو اجازت ہی دے دیجیے خبردار ہو جاؤ اس قسم کے لوگ پہلے ہی سے فتنے میں مبتلا ہیں مزید برآں دوزخ تمام کافروں کو گھیرے ہوئے ہے (یہ بھی کافر ہیں لہٰذا اس سے بچ کر کہاں جائیں گے)
إِن تُصِبۡكَ حَسَنَةٞ تَسُؤۡهُمۡ‌ۖ وَإِن تُصِبۡكَ مُصِيبَةٞ يَقُولُواْ قَدۡ أَخَذۡنَآ أَمۡرَنَا مِن قَبۡلُ وَيَتَوَلَّواْ وَّهُمۡ فَرِحُونَ
۵۰﴿
(اے رسول) اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو ان کو ناگوار گزرتی ہے اور اگر آپ کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی (اس سے بچنے کا) انتظام کر لیا تھا (یہ کہہ کر) وہ شاداں و فرحاں (اپنے گھر) لوٹ جاتے ہیں
قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا هُوَ مَوۡلَىٰنَا‌ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ
۵۱﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے ہمیں ہرگز کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے (پہلے سے) لکھ رکھی ہے، وہی ہمارا مددگار ہے اور اُسی پر ایمان والوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے
قُلۡ هَلۡ تَرَبَّصُونَ بِنَآ إِلَّآ إِحۡدَى ٱلۡحُسۡنَيَيۡنِ‌ۖ وَنَحۡنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمۡ أَن يُصِيبَكُمُ ٱللَّهُ بِعَذَابٖ مِّنۡ عِندِهِۦٓ أَوۡ بِأَيۡدِينَا‌ۖ فَتَرَبَّصُوٓاْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
۵۲﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے تم ہمارے لیے کس بات کے منتظر رہتے ہو سوائے دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی کے (فتح یا شہادت) اور ہم تمھارے لیے صرف اس بات کے منتظر رہتے ہیں کہ اللہ تم پر اپنے پاس سے کوئی عذاب بھیج دے یا ہمارے ہاتھوں سے (تم کو) سزا دلوائے، تو بس تم بھی انتظار کرتے رہو اور ہم بھی تمھارے ساتھ انتظار کر رہے ہیں
قُلۡ أَنفِقُواْ طَوۡعًا أَوۡ كَرۡهٗا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمۡ إِنَّكُمۡ كُنتُمۡ قَوۡمٗا فَٰسِقِينَ
۵۳﴿
(اور اے رسول) آپ (ان سے یہ بھی) کہہ دیجیے کہ تم (اللہ کی راہ میں) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے، تم سے ہرگز (کوئی صدقہ) قبول نہیں کیا جائے گا (محض اس لیے کہ) تم فاسق لوگ ہو
وَمَا مَنَعَهُمۡ أَن تُقۡبَلَ مِنۡهُمۡ نَفَقَٰتُهُمۡ إِلَّآ أَنَّهُمۡ كَفَرُواْ بِٱللَّهِ وَبِرَسُولِهِۦ وَلَا يَأۡتُونَ ٱلصَّلَوٰةَ إِلَّا وَهُمۡ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمۡ كَٰرِهُونَ
۵۴﴿
اور ان کے صدقات قبول کرنے سے کوئی امر مانع نہیں سوائے اس کے کہ یہ لوگ اللہ اور اُس کے رسول کا انکار کرتے ہیں، نماز کو آتے ہیں تو اس طرح گویا بڑے تھکے ماندے ہیں اور جو کچھ خرچ (بھی) کرتے ہیں تو ناخوشی سے ہی کرتے ہیں
فَلَا تُعۡجِبۡكَ أَمۡوَٰلُهُمۡ وَلَآ أَوۡلَٰدُهُمۡ‌ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَتَزۡهَقَ أَنفُسُهُمۡ وَهُمۡ كَٰفِرُونَ
۵۵﴿
(اے رسول) ان کے مال اور ان کی اولاد آپ کو تعجّب میں نہ ڈالیں اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں ان کو عذاب میں مبتلا کرے اور جب ان کی جان نکلے تو اس حال میں کہ وہ کافر ہوں
وَيَحۡلِفُونَ بِٱللَّهِ إِنَّهُمۡ لَمِنكُمۡ وَمَا هُم مِّنكُمۡ وَلَٰكِنَّهُمۡ قَوۡمٞ يَفۡرَقُونَ
۵۶﴿
یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ (بڑے) ڈرپوک لوگ ہیں (کہ تمھارے سامنے اپنے کفر کا اقرار نہیں کرتے)
لَوۡ يَجِدُونَ مَلۡجَـًٔا أَوۡ مَغَٰرَٰتٍ أَوۡ مُدَّخَلٗا لَّوَلَّوۡاْ إِلَيۡهِ وَهُمۡ يَجۡمَحُونَ
۵۷﴿
اگر انھیں کوئی پناہ کی جگہ مل جائے یا کوئی غار مل جائے یا (زمین میں) داخل ہونے کی کوئی جگہ مل جائے تو سرکشی کرتے ہوئے (فورًا) اس کی طرف چلے جائیں
وَمِنۡهُم مَّن يَلۡمِزُكَ فِي ٱلصَّدَقَٰتِ فَإِنۡ أُعۡطُواْ مِنۡهَا رَضُواْ وَإِن لَّمۡ يُعۡطَوۡاْ مِنۡهَآ إِذَا هُمۡ يَسۡخَطُونَ
۵۸﴿
اور (اے رسول) ان میں بعض ایسے بھی لوگ ہیں جو (تقسیمِ) صدقات (کے سلسلے) میں آپ پر (ناانصافی کا) الزام لگاتے ہیں، اگر صدقات میں سے انھیں (ان کی مرضی کے مطابق) مل جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر (ان کی مرضی کے مطابق) ان کو نہ دیا جائے تو ناراض ہو جاتے ہیں
وَلَوۡ أَنَّهُمۡ رَضُواْ مَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَقَالُواْ حَسۡبُنَا ٱللَّهُ سَيُؤۡتِينَا ٱللَّهُ مِن فَضۡلِهِۦ وَرَسُولُهُۥٓ إِنَّآ إِلَى ٱللَّهِ رَٰغِبُونَ
۵۹﴿
اگر وہ اتنے ہی مال سے راضی ہو جاتے جو ان کو اللہ اور اُس کے رسول نے دیا تھا اور (اس طرح) کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اللہ اپنے فضل سے اور اُس کا رسول پھر کبھی ہمیں اور دے دیں گے، ہم تو اللہ ہی سے امید لگائے بیٹھے ہیں (تو ان کےلیے بہتر ہوتا)
۞إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلۡفُقَرَآءِ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱلۡعَٰمِلِينَ عَلَيۡهَا وَٱلۡمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمۡ وَفِي ٱلرِّقَابِ وَٱلۡغَٰرِمِينَ وَفِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِ‌ۖ فَرِيضَةٗ مِّنَ ٱللَّهِ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
۶۰﴿
صدقات تو بس فقرا کےلیے ہیں، مساکین کےلیے ہیں، صدقات وصول کرنے والوں کےلیے ہیں، ان لوگوں کےلیے ہیں جن کی تالیفِ قلوب منظور ہو، غلاموں کو آزاد کرانے کےلیے ہیں، قرضداروں کےلیے ہیں، اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کےلیے ہیں، اور مسافروں کےلیے ہیں، یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ (تعالیٰ، خوب) جاننے والا اور حکمت والا ہے
وَمِنۡهُمُ ٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ ٱلنَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٞ‌ۚ قُلۡ أُذُنُ خَيۡرٖ لَّكُمۡ يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَيُؤۡمِنُ لِلۡمُؤۡمِنِينَ وَرَحۡمَةٞ لِّلَّذِينَ ءَامَنُواْ مِنكُمۡ‌ۚ وَٱلَّذِينَ يُؤۡذُونَ رَسُولَ ٱللَّهِ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۶۱﴿
اور ان میں ایسے بھی لوگ ہیں جو نبی کو تکلیف پہنچاتے ہیں، کہتے ہیں کہ یہ تو کان (کے کچّے) ہیں، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ کان (کے کچّے) ہونے میں تمھاری بہتری ہے (اگر رسول تمھاری جھوٹی سچّی باتوں کو تسلیم نہ کرتے تو پھر تمھیں بڑی مشکل پیش آتی، وہ تم کو سخت سے سخت سزائیں دے کر تمھیں ٹھیک کر دیتے ان کے درگزر کے یہ معنی نہیں کہ انھیں تمھاری باتوں پر یقین ہوتا ہے، نہیں) یقین تو انھیں اللہ کی باتوں پر ہوتا ہے، مومنین کی باتوں پر ہوتا ہے اور تم میں جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ان کےلیے تو وہ رحمت (مجسّم) ہیں اور (اے لوگو، سن لو) جو لوگ اللہ (تعالیٰ) کے رسول کو اذیّت پہنچاتے ہیں ان کےلیے دردناک عذاب ہے
يَحۡلِفُونَ بِٱللَّهِ لَكُمۡ لِيُرۡضُوكُمۡ وَٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَحَقُّ أَن يُرۡضُوهُ إِن كَانُواْ مُؤۡمِنِينَ
۶۲﴿
(اے ایمان والو) یہ منافقین تمھارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم خوش ہو جاؤ حالانکہ اگر وہ مومن ہیں تو ان کےلیے اللہ اور اُس کا رسول زیادہ مستحق ہیں کہ انھیں خوش کیا جائے
أَلَمۡ يَعۡلَمُوٓاْ أَنَّهُۥ مَن يُحَادِدِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَأَنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدٗا فِيهَا‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلۡخِزۡيُ ٱلۡعَظِيمُ
۶۳﴿
کیا انھیں نہیں معلوم کہ جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی مخالفت کرے گا تو اس کےلیے جہنّم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا (اور) یہ (بہت) بڑی ذِلّت ہے
يَحۡذَرُ ٱلۡمُنَٰفِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيۡهِمۡ سُورَةٞ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمۡ‌ۚ قُلِ ٱسۡتَهۡزِءُوٓاْ إِنَّ ٱللَّهَ مُخۡرِجٞ مَّا تَحۡذَرُونَ
۶۴﴿
منافقین ڈرتے رہتے ہیں (کہیں ایسا نہ ہو) کہ کوئی ایسی سورت نازل ہو جائے جو (مسلمین کو) ان کے دِلوں کی باتوں سے خبردار کر دے، (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (اے منافقین) تم (اسلام کا) مذاق اڑائے جاؤ، جس بات سے تم ڈرتے ہو (اور اسے دِل میں چُھپاتے ہو) اللہ اسے ضرور ظاہر کر کے رہے گا
وَلَئِن سَأَلۡتَهُمۡ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلۡعَبُ‌ۚ قُلۡ أَبِٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ وَرَسُولِهِۦ كُنتُمۡ تَسۡتَهۡزِءُونَ
۶۵﴿
اور (اے رسول) اگر آپ ان سے (ان کے مذاق اڑانے کے متعلّق) دریافت کریں تو یہ کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور ہنسی دِل لگی کر رہے تھے، (تو اے رسول، پھر) آپ (ان سے) پوچھیے کہ کیا تم (اپنی دِل لگی کےلیے) اللہ اور اُس کی آیات اور اُس کے رسول کا مذاق اڑاتے ہو؟
لَا تَعۡتَذِرُواْ قَدۡ كَفَرۡتُم بَعۡدَ إِيمَٰنِكُمۡ‌ۚ إِن نَّعۡفُ عَن طَآئِفَةٖ مِّنكُمۡ نُعَذِّبۡ طَآئِفَةَۢ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ مُجۡرِمِينَ
۶۶﴿
(تمھارے عذر اور بہانے سب جھوٹے ہیں) تم عذر و بہانے نہ بناؤ، تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے (اب اس کی صفائی سے کوئی فائدہ نہیں) اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف بھی کر دیں تو دوسری جماعت کو (ضرور) سزا دیں گے اس لیے کہ وہ یقینًا مجرم ہیں
ٱلۡمُنَٰفِقُونَ وَٱلۡمُنَٰفِقَٰتُ بَعۡضُهُم مِّنۢ بَعۡضٖ‌ۚ يَأۡمُرُونَ بِٱلۡمُنكَرِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَقۡبِضُونَ أَيۡدِيَهُمۡ‌ۚ نَسُواْ ٱللَّهَ فَنَسِيَهُمۡ‌ۚ إِنَّ ٱلۡمُنَٰفِقِينَ هُمُ ٱلۡفَٰسِقُونَ
۶۷﴿
منافق مرد اور عورتیں (سب) ایک دوسرے کے (دوست) ہیں، لوگوں کو بُری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور نیک کاموں سے روکتے ہیں اور (جب خرچ کرنے کا وقت آتا ہے تو) مٹھیاں بند کر لیتے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے، اللہ ان کو اس بھول جانے کی سزا دے گا، بےشک منافقین (بڑے) نافرمان ہیں
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلۡمُنَٰفِقِينَ وَٱلۡمُنَٰفِقَٰتِ وَٱلۡكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَا‌ۚ هِيَ حَسۡبُهُمۡ‌ۚ وَلَعَنَهُمُ ٱللَّهُ‌ۖ وَلَهُمۡ عَذَابٞ مُّقِيمٞ
۶۸﴿
اللہ نے منافق مردوں، منافق عورتوں اور (ان کے علاوہ تمام) کفّار کو آتشِ جہنّم کی وعید سنا دی ہے، جہنّم میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) وہی ان کےلیے کافی ہے، اللہ نے ان پر لعنت کر دی ہے اور ان کےلیے دائمی عذاب ہے
كَٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُمۡ كَانُوٓاْ أَشَدَّ مِنكُمۡ قُوَّةٗ وَأَكۡثَرَ أَمۡوَٰلٗا وَأَوۡلَٰدٗا فَٱسۡتَمۡتَعُواْ بِخَلَٰقِهِمۡ فَٱسۡتَمۡتَعۡتُم بِخَلَٰقِكُمۡ كَمَا ٱسۡتَمۡتَعَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكُم بِخَلَٰقِهِمۡ وَخُضۡتُمۡ كَٱلَّذِي خَاضُوٓاْ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَٰلُهُمۡ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡخَٰسِرُونَ
۶۹﴿
(اے منافقین تمھاری حالت بالکل ان لوگوں جیسی ہو گی) جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں (حالانکہ) وہ قوّت کے لحاظ سے تم سے زیادہ مضبوط تھے اور مال اور اولاد بھی تم سے زیادہ رکھتے تھے (لیکن یہ چیزیں ان کے کچھ کام نہیں آئیں)، انھوں نے (دنیا سے) اپنے نصیب کے مطابق فائدہ اٹھایا تو جس طرح تم سے پہلے لوگوں نے اپنے نصیب کے مطابق فائدہ اٹھایا اسی طرح تم بھی اپنے نصیب کے مطابق فائدہ اٹھا رہے ہو اور جس طرح (وہ مذاق اڑانے کےلیے غور و) خوض کرتے رہے تم بھی کر رہے ہو (جو حشر ان کا ہوا وہی حشر تمھارا بھی ہو گا) ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت (دونوں جگہ) ضائع ہو گئے اور یہ ہی لوگ ہیں جو نقصان اٹھانے والے ہیں
أَلَمۡ يَأۡتِهِمۡ نَبَأُ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ قَوۡمِ نُوحٖ وَعَادٖ وَثَمُودَ وَقَوۡمِ إِبۡرَٰهِيمَ وَأَصۡحَٰبِ مَدۡيَنَ وَٱلۡمُؤۡتَفِكَٰتِ‌ۚ أَتَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ‌ۖ فَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظۡلِمَهُمۡ وَلَٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
۷۰﴿
کیا ان کو ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں یعنی قومِ نوح، قومِ عاد، قومِ ثمود، قومِ ابراہیم، اصحابِ مدین اور الٹی ہوئی بستیوں والے، ان (تمام قوموں) کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے (لیکن وہ ایمان نہیں لائے تو دیکھ لو ان کا حشر کیسا ہوا) اللہ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ تو خود اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے
وَٱلۡمُؤۡمِنُونَ وَٱلۡمُؤۡمِنَٰتُ بَعۡضُهُمۡ أَوۡلِيَآءُ بَعۡضٖ‌ۚ يَأۡمُرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤۡتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَيُطِيعُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ سَيَرۡحَمُهُمُ ٱللَّهُ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٞ
۷۱﴿
اور مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، وہ نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور بُرے کام سے منع کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں، یہ ہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم فرمائے گا، بےشک اللہ غالب اور حکمت والا ہے
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَٱلۡمُؤۡمِنَٰتِ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا وَمَسَٰكِنَ طَيِّبَةٗ فِي جَنَّـٰتِ عَدۡنٖ‌ۚ وَرِضۡوَٰنٞ مِّنَ ٱللَّهِ أَكۡبَرُ‌ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۷۲﴿
مومن مردوں اور مومن عورتوں سے اللہ نے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور دائمی (سرسبز و شاداب رہنے والے) باغوں میں عمدہ عمدہ مکانات کا وعدہ بھی کیا ہے (وہاں اللہ ان سے راضی ہو گا) اور اللہ کی رضا تو سب سے بڑی (نعمت) ہے (اور) یہ بہت بڑی کامیابی ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِيُّ جَٰهِدِ ٱلۡكُفَّارَ وَٱلۡمُنَٰفِقِينَ وَٱغۡلُظۡ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ وَمَأۡوَىٰهُمۡ جَهَنَّمُ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡمَصِيرُ
۷۳﴿
اے نبی آپ کفّار اور منافقین سے جہاد کیجیے اور ان پر سختی کیجیے (تا کہ یہ اپنی شرارتوں سے باز آجائیں آخرت میں تو) ان کا ٹھکانہ جہنّم ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے
يَحۡلِفُونَ بِٱللَّهِ مَا قَالُواْ وَلَقَدۡ قَالُواْ كَلِمَةَ ٱلۡكُفۡرِ وَكَفَرُواْ بَعۡدَ إِسۡلَٰمِهِمۡ وَهَمُّواْ بِمَا لَمۡ يَنَالُواْ‌ۚ وَمَا نَقَمُوٓاْ إِلَّآ أَنۡ أَغۡنَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ مِن فَضۡلِهِۦ‌ۚ فَإِن يَتُوبُواْ يَكُ خَيۡرٗا لَّهُمۡ‌ۖ وَإِن يَتَوَلَّوۡاْ يُعَذِّبۡهُمُ ٱللَّهُ عَذَابًا أَلِيمٗا فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِ‌ۚ وَمَا لَهُمۡ فِي ٱلۡأَرۡضِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٖ
۷۴﴿
یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انھوں نے (آپ کے یا اسلام کے خلاف) کوئی بات نہیں کہی حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ انھوں نے کفر کی بات کہی تھی اور یہ لوگ اسلام لانے کے بعد کافر ہو گئے ہیں، مزید برآں انھوں نے ایک ایسی بات کا بھی ارادہ کیا تھا جس پر وہ قادر نہیں ہو سکے، یہ اور کسی بات کا بدلہ نہیں لے رہے سوائے اس بات کا کہ اللہ اور اُس کے رسول نے اللہ کے فضل سے انھیں مال دار کر دیا، اگر یہ لوگ توبہ کر لیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر منھ موڑیں تو اللہ ان کو دنیا میں بھی دردناک عذاب دے گا اور آخرت میں بھی اور روئے زمین پر نہ ان کا کوئی دوست ہو گا اور نہ مددگار
۞وَمِنۡهُم مَّنۡ عَٰهَدَ ٱللَّهَ لَئِنۡ ءَاتَىٰنَا مِن فَضۡلِهِۦ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ
۷۵﴿
ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اللہ انھیں اپنے فضل سے (مال) عطا کرے گا تو وہ ضرور (اللہ کے راستے میں) صدقہ دیں گے اور نیک بن جائیں گے
فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُم مِّن فَضۡلِهِۦ بَخِلُواْ بِهِۦ وَتَوَلَّواْ وَّهُم مُّعۡرِضُونَ
۷۶﴿
پھر جب اللہ نے اپنےفضل سے انھیں (مال) دیا تو بُخل کرنے لگے اور رُوگردانی کرتے ہوئے (اپنے عہد سے) پھرگئے
فَأَعۡقَبَهُمۡ نِفَاقٗا فِي قُلُوبِهِمۡ إِلَىٰ يَوۡمِ يَلۡقَوۡنَهُۥ بِمَآ أَخۡلَفُواْ ٱللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُواْ يَكۡذِبُونَ
۷۷﴿
تو اللہ نے ان کی وعدہ خلافی اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے اس دن تک کےلیے جس دن یہ اللہ سے ملاقات کریں گے بطورِ سزا کے ان کے دِلوں میں نفاق ڈال دیا
أَلَمۡ يَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعۡلَمُ سِرَّهُمۡ وَنَجۡوَىٰهُمۡ وَأَنَّ ٱللَّهَ عَلَّـٰمُ ٱلۡغُيُوبِ
۷۸﴿
کیا انھیں نہیں معلوم کہ اللہ (کو ان کے دِل کا حال معلوم ہے وہ) ان کے بھیدوں کو بھی جانتا ہے اور ان کی سرگوشیوں سے بھی واقف ہے، بےشک اللہ تمام غیبوں کا جاننے والا ہے
ٱلَّذِينَ يَلۡمِزُونَ ٱلۡمُطَّوِّعِينَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ فِي ٱلصَّدَقَٰتِ وَٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهۡدَهُمۡ فَيَسۡخَرُونَ مِنۡهُمۡ سَخِرَ ٱللَّهُ مِنۡهُمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٌ
۷۹﴿
جو لوگ صدقات (کے سلسلے) میں ان مومنین پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو اپنی خوشی سے (اللہ کے راستے میں دِل کھول کر) خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر (طعنہ زنی کرتے ہیں) جو (خیرات کرنے کےلیے) کچھ نہیں پاتے سوائے مزدوری (سے کمائی ہوئی قلیل رقم) کے، پھر (یہ ہی نہیں بلکہ) ان (خیرات کرنے والوں) کا مذاق بھی اڑاتے ہیں (تو ایسے لوگوں کو) اللہ (ضرور) مذاق کی سزا دے گا، ان کےلیے دردناک عذاب تیّار ہے
ٱسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ أَوۡ لَا تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ إِن تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ سَبۡعِينَ مَرَّةٗ فَلَن يَغۡفِرَ ٱللَّهُ لَهُمۡ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَفَرُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۸۰﴿
(اے رسول) آپ ان لوگوں کےلیے مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں (دونوں برابر ہیں) اگر آپ ان کےلیے ستر۷۰ مرتبہ بھی مغفرت کی دعا کریں گے تب بھی اللہ ان کی مغفرت نہیں کرے گا، یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اُس کے رسول کے ساتھ کفر کیا (لہٰذا یہ مغفرت کے مستحق نہیں رہے) اور اللہ فاسقوں کو راہِ راست پر چلا کر منزلِ مقصود پر نہیں پہنچایا کرتا
فَرِحَ ٱلۡمُخَلَّفُونَ بِمَقۡعَدِهِمۡ خِلَٰفَ رَسُولِ ٱللَّهِ وَكَرِهُوٓاْ أَن يُجَٰهِدُواْ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ وَأَنفُسِهِمۡ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَالُواْ لَا تَنفِرُواْ فِي ٱلۡحَرِّ‌ۗ قُلۡ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرّٗا‌ۚ لَّوۡ كَانُواْ يَفۡقَهُونَ
۸۱﴿
جو لوگ رسول کی مخالفت کرتے ہوئے (جنگ کےلیے روانہ نہ ہوئے اور مدینہ ہی میں) پیچھے رہ گئے وہ (اپنے گھروں میں) بیٹھے رہنے سے بہت خوش ہیں، انھوں نے اللہ کے راستے میں اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ جہاد کرنے کو ناپسند کیا (یہ ہی نہیں بلکہ دوسروں کو بھی یہ کہہ کر روکنے لگے کہ) گرمی میں نہ نکلو، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ جہنّم کی آگ اس سے بھی زیادہ گرم ہے، اے کاش! وہ (اس بات کو) سمجھتے
فَلۡيَضۡحَكُواْ قَلِيلٗا وَلۡيَبۡكُواْ كَثِيرٗا جَزَآءَۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۸۲﴿
جوعمل یہ کر رہے ہیں اس کے بدلے میں انھیں چاہیے کہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ
فَإِن رَّجَعَكَ ٱللَّهُ إِلَىٰ طَآئِفَةٖ مِّنۡهُمۡ فَٱسۡتَـٔۡذَنُوكَ لِلۡخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخۡرُجُواْ مَعِيَ أَبَدٗا وَلَن تُقَٰتِلُواْ مَعِيَ عَدُوًّا‌ۖ إِنَّكُمۡ رَضِيتُم بِٱلۡقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٖ فَٱقۡعُدُواْ مَعَ ٱلۡخَٰلِفِينَ
۸۳﴿
(اور اے رسول) اگر اللہ آپ کو ان میں سے کسی جماعت کے پاس لوٹا کر لے جائے اور وہ آپ سے (جہاد کےلیے) نکلنے کی اجازت طلب کریں تو آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ تم کبھی بھی میرے ساتھ نہیں نکل سکتے اور نہ میرے ساتھ دشمن سے لڑ سکتے ہو، تم نے پہلی مرتبہ (گھروں میں) بیٹھے رہنے کو پسند کیا، اب بھی تم پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٖ مِّنۡهُم مَّاتَ أَبَدٗا وَلَا تَقُمۡ عَلَىٰ قَبۡرِهِۦٓ‌ۖ إِنَّهُمۡ كَفَرُواْ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَمَاتُواْ وَهُمۡ فَٰسِقُونَ
۸۴﴿
اور (اے رسول) ان میں سے جب کوئی مرے تو آپ کبھی بھی اس کے جنازہ کی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا (اس لیے کہ) انھوں نے اللہ اور اُس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور ایسی حالت میں مر گئے کہ وہ نافرمان تھے
وَلَا تُعۡجِبۡكَ أَمۡوَٰلُهُمۡ وَأَوۡلَٰدُهُمۡ‌ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي ٱلدُّنۡيَا وَتَزۡهَقَ أَنفُسُهُمۡ وَهُمۡ كَٰفِرُونَ
۸۵﴿
(اے رسول) ان کے مال اور ان کی اولاد (کی کثرت) آپ کو تعجّب میں نہ ڈالے (یہ ہماری رضا کی دلیل نہیں ہے بلکہ) ان کے ذریعے اللہ ان کو دنیا میں عذاب دینا چاہتا ہے اور (اللہ یہ بھی چاہتا ہے کہ) جب ان کی جان نکلے تو ایسی حالت میں نکلے کہ یہ کافر ہوں
وَإِذَآ أُنزِلَتۡ سُورَةٌ أَنۡ ءَامِنُواْ بِٱللَّهِ وَجَٰهِدُواْ مَعَ رَسُولِهِ ٱسۡتَـٔۡذَنَكَ أُوْلُواْ ٱلطَّوۡلِ مِنۡهُمۡ وَقَالُواْ ذَرۡنَا نَكُن مَّعَ ٱلۡقَٰعِدِينَ
۸۶﴿
اور (اے رسول، ان کی تو یہ حالت ہے کہ) جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے (جس میں یہ حکم ہوتا ہے) کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اُس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے جو مَقدِرت والے ہیں وہی آپ سے (جنگ میں نہ جانے کی) اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں تو آپ چھوڑ ہی دیجیے تا کہ جو لوگ (گھروں میں) بیٹھے رہیں گے ہم بھی ان کے ساتھ (بیٹھے) رہیں
رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ ٱلۡخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَفۡقَهُونَ
۸۷﴿
ان کو عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں رہ جانا پسند آیا، ان کے دِلوں پر مُہر لگ گئی ہے لہٰذا یہ سمجھ نہیں سکتے
لَٰكِنِ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ جَٰهَدُواْ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ وَأَنفُسِهِمۡ‌ۚ وَأُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلۡخَيۡرَٰتُ‌ۖ وَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلۡمُفۡلِحُونَ
۸۸﴿
لیکن رسول اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے (کتنے اچّھے ہیں کہ) انھوں نے اپنے مالوں سے بھی جہاد کیا اور اپنی جانوں سے بھی جہاد کیا ان کےلیے (دنیا اور آخرت میں) بھلائیاں ہیں اور یہ لوگ فلاح پانے والے ہیں
أَعَدَّ ٱللَّهُ لَهُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۸۹﴿
ان کےلیے اللہ نے ایسے باغات تیّار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) یہ بہت بڑی کامیابی ہے
وَجَآءَ ٱلۡمُعَذِّرُونَ مِنَ ٱلۡأَعۡرَابِ لِيُؤۡذَنَ لَهُمۡ وَقَعَدَ ٱلَّذِينَ كَذَبُواْ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ‌ۚ سَيُصِيبُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِنۡهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ
۹۰﴿
اور (اے رسول) دیہاتیوں میں سے کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے آپ کے پاس آئے کہ ان کو اجازت دی جائے اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنھوں نے (اپنے اسلام کا غلط دعویٰ کر کے) اللہ اور اُس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا (وہ بغیر اجازت کے ہی گھر میں) بیٹھے رہے، ان میں سے جو لوگ کافر ہیں اللہ ان کو عنقریب دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا
لَّيۡسَ عَلَى ٱلضُّعَفَآءِ وَلَا عَلَى ٱلۡمَرۡضَىٰ وَلَا عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُواْ لِلَّهِ وَرَسُولِهِۦ‌ۚ مَا عَلَى ٱلۡمُحۡسِنِينَ مِن سَبِيلٖ‌ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۹۱﴿
(جہاد میں شریک نہ ہونے کا) کمزوروں پر کوئی گناہ نہیں اور نہ بیماروں پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے جن کو خرچ کرنے کےلیے روپیہ پیسہ میسّر نہیں بشرط یہ کہ وہ اللہ اور اُس کے رسول کی خیر خواہی کرتے رہیں، نیکی کرنے والوں پر (اللہ کی طرف سے) کوئی الزام نہیں (اللہ نے ان کا عذر قبول کر لیا اور ان کو معاف کر دیا) اور اللہ (تو) بہت معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
وَلَا عَلَى ٱلَّذِينَ إِذَا مَآ أَتَوۡكَ لِتَحۡمِلَهُمۡ قُلۡتَ لَآ أَجِدُ مَآ أَحۡمِلُكُمۡ عَلَيۡهِ تَوَلَّواْ وَّأَعۡيُنُهُمۡ تَفِيضُ مِنَ ٱلدَّمۡعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُواْ مَا يُنفِقُونَ
۹۲﴿
اور (اے رسول) نہ ان لوگوں پر (کوئی الزام) ہے جو آپ کے پاس آئے تا کہ آپ انھیں سواری دیں، (تو وہ بھی جہاد میں شریک ہو جائیں) آپ نے کہہ دیا کہ میرے پاس کوئی سواری نہیں ہے کہ تمھیں سوار ہونے کےلیے دوں تو وہ لوٹ گئے اور اس صدمے سے کہ ان کے پاس خرچ کرنے کےلیے کچھ نہیں تھا ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے
۞إِنَّمَا ٱلسَّبِيلُ عَلَى ٱلَّذِينَ يَسۡتَـٔۡذِنُونَكَ وَهُمۡ أَغۡنِيَآءُ‌ۚ رَضُواْ بِأَن يَكُونُواْ مَعَ ٱلۡخَوَالِفِ وَطَبَعَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۹۳﴿
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو مال دار ہونے کے باوجود آپ سے (جہاد پر نہ جانے کی) اجازت مانگتے ہیں (انھوں نے) اس بات کو پسند کیا کہ عورتوں کے ساتھ وہ بھی (گھروں میں بیٹھے) رہیں، اللہ نے ان کے دِلوں پر مُہر لگا دی ہے لہٰذا وہ (اپنے نفع، نقصان کو) سمجھتے ہی نہیں
يَعۡتَذِرُونَ إِلَيۡكُمۡ إِذَا رَجَعۡتُمۡ إِلَيۡهِمۡ‌ۚ قُل لَّا تَعۡتَذِرُواْ لَن نُّؤۡمِنَ لَكُمۡ قَدۡ نَبَّأَنَا ٱللَّهُ مِنۡ أَخۡبَارِكُمۡ‌ۚ وَسَيَرَى ٱللَّهُ عَمَلَكُمۡ وَرَسُولُهُۥ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَٰلِمِ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۹۴﴿
(اور اے ایمان والو) جب تم (جہاد سے واپسی پر) ان (منافقین) کے پاس جاؤ گے تو یہ لوگ تم سے (طرح طرح کے) عذر بیان کریں گے، (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دینا کہ تم کوئی عذر بیان نہ کرو، ہم تمھاری باتوں پر یقین نہیں کریں گے، ہمیں تو اللہ نے تمھارے حالات (سب پہلے ہی) بتا دیے ہیں مزید برآں اللہ اور اُس کا رسول تمھارے اعمال کو ابھی اور دیکھیں گے، پھر تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (اللہ) کے پاس لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمھیں بتائے گا کہ تم کیا کیا کرتے رہے تھے
سَيَحۡلِفُونَ بِٱللَّهِ لَكُمۡ إِذَا ٱنقَلَبۡتُمۡ إِلَيۡهِمۡ لِتُعۡرِضُواْ عَنۡهُمۡ‌ۖ فَأَعۡرِضُواْ عَنۡهُمۡ‌ۖ إِنَّهُمۡ رِجۡسٞ‌ۖ وَمَأۡوَىٰهُمۡ جَهَنَّمُ جَزَآءَۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۹۵﴿
(اے ایمان والو) جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو وہ تمھارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تا کہ تم ان سے رُوگردانی کرو تو تم ان سے رُوگردانی ہی کرنا، وہ ناپاک ہیں، ان کا ٹھکانہ جہنّم ہے (اور) یہ بدلہ ہے ان کے اعمال کا جو وہ کرتے رہے ہیں
يَحۡلِفُونَ لَكُمۡ لِتَرۡضَوۡاْ عَنۡهُمۡ‌ۖ فَإِن تَرۡضَوۡاْ عَنۡهُمۡ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يَرۡضَىٰ عَنِ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡفَٰسِقِينَ
۹۶﴿
وہ تمھارے سامنے (بار بار) قسمیں کھائیں گے تا کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ تو اگر تم ان سے راضی بھی ہو جاؤ گے (تو اس سے ان کو کیا فائدہ پہنچے گا) اللہ تو (کبھی بھی) فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہو گا
ٱلۡأَعۡرَابُ أَشَدُّ كُفۡرٗا وَنِفَاقٗا وَأَجۡدَرُ أَلَّا يَعۡلَمُواْ حُدُودَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
۹۷﴿
دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں (اور بھی) زیادہ سخت ہیں اور وہ اسی قابل ہیں کہ جو احکام اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیے ہیں ان سے واقف نہ ہوں (اس کی مصلحت کو اللہ ہی جانتا ہے، بےشک) اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے
وَمِنَ ٱلۡأَعۡرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغۡرَمٗا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ ٱلدَّوَآئِرَ‌ۚ عَلَيۡهِمۡ دَآئِرَةُ ٱلسَّوۡءِ‌ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٞ
۹۸﴿
اور (اے رسول) بعض دیہاتی ایسے بھی ہیں کہ جو کچھ وہ (اللہ کے راستے میں) خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تمھارے لیے (زمانے کی) گردشوں کے منتظر رہتے ہیں (حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ) گردش (زمانہ) کی بُرائی ان ہی پر واقع ہو گی، (اللہ ان کی باتیں سن بھی رہا ہے، اسے علم ہے یہ کیا کیا کر رہے ہیں) بےشک اللہ سننے والا، جاننے والا ہے
وَمِنَ ٱلۡأَعۡرَابِ مَن يُؤۡمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَٰتٍ عِندَ ٱللَّهِ وَصَلَوَٰتِ ٱلرَّسُولِ‌ۚ أَلَآ إِنَّهَا قُرۡبَةٞ لَّهُمۡ‌ۚ سَيُدۡخِلُهُمُ ٱللَّهُ فِي رَحۡمَتِهِۦٓ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٞ
۹۹﴿
اور (اے رسول) بعض دیہاتی ایسے بھی ہیں جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ وہ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے تقرّب اور رسول کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں، انھیں معلوم ہو جانا چاہیے کہ وہ (یعنی خرچ کرنا) یقینًا ان کےلیے تقرّب (اِلہٰی) کا باعث ہے، اللہ عنقریب ان کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بےشک اللہ بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
وَٱلسَّـٰبِقُونَ ٱلۡأَوَّلُونَ مِنَ ٱلۡمُهَٰجِرِينَ وَٱلۡأَنصَارِ وَٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُم بِإِحۡسَٰنٖ رَّضِيَ ٱللَّهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُواْ عَنۡهُ وَأَعَدَّ لَهُمۡ جَنَّـٰتٖ تَجۡرِي تَحۡتَهَا ٱلۡأَنۡهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدٗا‌ۚ ذَٰلِكَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۱۰۰﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں نے مہاجرین و انصار میں سے (ایمان لانے میں) سبقت کی اور وہ لوگ جنھوں نے بحسنُ و خوبی ان کی پیروی کی ان (سب) سے اللہ راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں، اللہ نے ان کےلیے ایسے باغات تیّار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) یہ (بہت) بڑی کامیابی ہے
وَمِمَّنۡ حَوۡلَكُم مِّنَ ٱلۡأَعۡرَابِ مُنَٰفِقُونَ‌ۖ وَمِنۡ أَهۡلِ ٱلۡمَدِينَةِ مَرَدُواْ عَلَى ٱلنِّفَاقِ لَا تَعۡلَمُهُمۡ‌ۖ نَحۡنُ نَعۡلَمُهُمۡ‌ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيۡنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٖ
۱۰۱﴿
اور (اے ایمان والو) تمھارے گرد و نواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں اور مدینہ والوں میں سے بھی بعض لوگ (منافق) ہیں، یہ لوگ نفاق پر (قائم ہیں اور) سرکشی میں مبتلا ہیں، (اے رسول) آپ ان کو نہیں جانتے ہم انھیں جانتے ہیں، ہم ان کو دوہرا عذاب دیں گے پھر (قیامت کے دن) ان کو بڑے عذاب کی طرف لوٹا دیں گے
وَءَاخَرُونَ ٱعۡتَرَفُواْ بِذُنُوبِهِمۡ خَلَطُواْ عَمَلٗا صَٰلِحٗا وَءَاخَرَ سَيِّئًا عَسَى ٱللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٞ رَّحِيمٌ
۱۰۲﴿
(ان کے علاوہ) کچھ اور بھی لوگ ہیں جنھوں نے اچّھے اور بُرے عمل کو خلط ملط کیا ہے (اچّھے عمل بھی کیے ہیں اور بُرے عمل بھی کیے ہیں) اور (اب) وہ اپنے گناہوں کا اعتراف بھی کرتے ہیں عنقریب اللہ ایسے لوگوں کی توبہ قبول فرمائے گا، بےشک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے
خُذۡ مِنۡ أَمۡوَٰلِهِمۡ صَدَقَةٗ تُطَهِّرُهُمۡ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيۡهِمۡ‌ۖ إِنَّ صَلَوٰتَكَ سَكَنٞ لَّهُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
۱۰۳﴿
(اے رسول) آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیا کریں (تا کہ) اس کے ذریعے آپ ان کو پاک و صاف کرتے رہیں، اور آپ ان کےلیے دعا بھی کیا کریں اس لیے کہ آپ کی دعا ان کےلیے موجبِ تسکین ہوتی ہے، اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
أَلَمۡ يَعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ هُوَ يَقۡبَلُ ٱلتَّوۡبَةَ عَنۡ عِبَادِهِۦ وَيَأۡخُذُ ٱلصَّدَقَٰتِ وَأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۱۰۴﴿
کیا انھیں نہیں معلوم کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور صدقات قبول فرماتا ہے اور یہ کہ بےشک اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
وَقُلِ ٱعۡمَلُواْ فَسَيَرَى ٱللَّهُ عَمَلَكُمۡ وَرَسُولُهُۥ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَ‌ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَٰلِمِ ٱلۡغَيۡبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۱۰۵﴿
اور (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ عمل کیے جاؤ اللہ اور اُس کا رسول اور تمام مومنین تمھارے اعمال کو دیکھیں گے (کہ واقعی تم نے خلوص سے توبہ کی ہے یا نہیں) پھر (قیامت کے روز) تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (اللہ) کے پاس لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمھیں بتائے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کیا کرتے رہے تھے
وَءَاخَرُونَ مُرۡجَوۡنَ لِأَمۡرِ ٱللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمۡ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيۡهِمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٞ
۱۰۶﴿
اور ان کے علاوہ کچھ لوگ اور ہیں جن (کے معاملے) کو اللہ کے حکم (آنے) تک مؤخّر کر دیا گیا ہے، (اللہ کو اختیار ہے) چاہے ان کو عذاب دے اور چاہے ان کو معاف کر دے، (ہر کام اللہ کے علم اور حکمت پر مبنی ہوتا ہے) بےشک اللہ علم والا، حکمت والا ہے
وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُواْ مَسۡجِدٗا ضِرَارٗا وَكُفۡرٗا وَتَفۡرِيقَۢا بَيۡنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ وَإِرۡصَادٗا لِّمَنۡ حَارَبَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ مِن قَبۡلُ‌ۚ وَلَيَحۡلِفُنَّ إِنۡ أَرَدۡنَآ إِلَّا ٱلۡحُسۡنَىٰ‌ۖ وَٱللَّهُ يَشۡهَدُ إِنَّهُمۡ لَكَٰذِبُونَ
۱۰۷﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں نے (ایمان والوں کو) نقصان پہنچانے، کفر کرنے، مومنین میں پھوٹ ڈالنے اور جو لوگ پہلے اللہ اور اُس کے رسول سے لڑ چکے ہیں ان کےلیے گھات کی جگہ فراہم کرنے کےلیے مسجد بنوائی ہے (ان کا اعتبار نہ کریں) وہ تو قسمیں کھا کر کہیں گے کہ سوائے بھلائی کے ہمارا اور کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں
لَا تَقُمۡ فِيهِ أَبَدٗا‌ۚ لَّمَسۡجِدٌ أُسِّسَ عَلَى ٱلتَّقۡوَىٰ مِنۡ أَوَّلِ يَوۡمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ‌ۚ فِيهِ رِجَالٞ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُواْ‌ۚ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلۡمُطَّهِّرِينَ
۱۰۸﴿
(اے رسول) آپ اس مسجد میں (جا کر کبھی) کھڑے بھی نہ ہوں البتّہ وہ مسجد جس کی بنیاد روزِ اوّل سے تقوے پر رکھی گئی ہے اس بات کی حق دار ہے کہ آپ اس میں (جا کر) کھڑے ہوں، اس میں ایسے لوگ ہیں جو (خوب) پاک و صاف رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک و صاف رہنے والوں ہی کو پسند کرتا ہے
أَفَمَنۡ أَسَّسَ بُنۡيَٰنَهُۥ عَلَىٰ تَقۡوَىٰ مِنَ ٱللَّهِ وَرِضۡوَٰنٍ خَيۡرٌ أَم مَّنۡ أَسَّسَ بُنۡيَٰنَهُۥ عَلَىٰ شَفَا جُرُفٍ هَارٖ فَٱنۡهَارَ بِهِۦ فِي نَارِ جَهَنَّمَ‌ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهۡدِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۰۹﴿
(اے ایمان والو ، بتاؤ؟) وہ شخص جو اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور خوشنودی پر رکھے بہتر ہے یا وہ شخص بہتر ہے جو اپنی عمارت کی بنیاد بوسیدہ بند کے کنارے پر رکھے پھر وہ عمارت اس کو دوزخ کی آگ میں لے کر گر جائے (ان لوگوں نے اسلام کی مخالفت کا ارادہ کر کے بہت بڑا ظلم کیا) اور اللہ ظلم کرنے والوں کو (کبھی) منزلِ مقصود کی طرف رہنمائی نہیں کرتا
لَا يَزَالُ بُنۡيَٰنُهُمُ ٱلَّذِي بَنَوۡاْ رِيبَةٗ فِي قُلُوبِهِمۡ إِلَّآ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمۡ‌ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
۱۱۰﴿
یہ عمارت جو انھوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دِلوں میں موجبِ اضطراب رہے گی سوائے اس صُورت کے کہ ان کے دِل ہی پاش پاش ہو جائیں اللہ (کو ان کے دِل کی باتوں کا خوب علم ہے اس لیے کہ وہ) جاننے والا، حکمت والا ہے
۞إِنَّ ٱللَّهَ ٱشۡتَرَىٰ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ أَنفُسَهُمۡ وَأَمۡوَٰلَهُم بِأَنَّ لَهُمُ ٱلۡجَنَّةَ‌ۚ يُقَٰتِلُونَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ فَيَقۡتُلُونَ وَيُقۡتَلُونَ‌ۖ وَعۡدًا عَلَيۡهِ حَقّٗا فِي ٱلتَّوۡرَىٰةِ وَٱلۡإِنجِيلِ وَٱلۡقُرۡءَانِ‌ۚ وَمَنۡ أَوۡفَىٰ بِعَهۡدِهِۦ مِنَ ٱللَّهِ‌ۚ فَٱسۡتَبۡشِرُواْ بِبَيۡعِكُمُ ٱلَّذِي بَايَعۡتُم بِهِۦ‌ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۱۱۱﴿
بےشک اللہ نے مومنین سے جنّت کے عوض ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں (اسی لیے) وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں، قتل کرتے ہیں اور قتل بھی ہو جاتے ہیں، اللہ (تعالیٰ) کا یہ وعدہ توریت، انجیل اور قرآن میں لکھا ہوا ہے اور اس کا پورا کرنا اُس کی ذمّہ داری ہے اور (اے ایمان والو) اللہ سے زیادہ اپنے وعدے کو پورا کرنے والا کون ہو سکتا ہے لہٰذا تم نے جو سودا اللہ سے کیا ہے اس پر خوشی مناؤ، یہ بہت بڑی کامیابی ہے (جو تم کو میسّر ہوئی ہے)
ٱلتَّـٰٓئِبُونَ ٱلۡعَٰبِدُونَ ٱلۡحَٰمِدُونَ ٱلسَّـٰٓئِحُونَ ٱلرَّـٰكِعُونَ ٱلسَّـٰجِدُونَ ٱلۡأٓمِرُونَ بِٱلۡمَعۡرُوفِ وَٱلنَّاهُونَ عَنِ ٱلۡمُنكَرِ وَٱلۡحَٰفِظُونَ لِحُدُودِ ٱللَّهِ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۱۲﴿
(یہ سودا کرنے والے وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک کام کا حکم دینے والے، بُرائیوں سے روکنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہوں (ایسے لوگ تو بس مومنین ہو سکتے ہیں لہٰذا اے رسول) آپ مومنین کو خوش خبری سنا دیجیے
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن يَسۡتَغۡفِرُواْ لِلۡمُشۡرِكِينَ وَلَوۡ كَانُوٓاْ أُوْلِي قُرۡبَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ أَنَّهُمۡ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَحِيمِ
۱۱۳﴿
(اور اے رسول) اس بات کے ظاہر ہو جانے کے بعد کہ مشرکین (ہمیشہ) دوزخ میں رہیں گے نبی اور ایمان والوں کےلیے یہ زیبا نہیں کہ وہ ان کےلیے مغفرت کی دعا کریں خواہ وہ ان کے رشتے دار ہی کیوں نہ ہوں
وَمَا كَانَ ٱسۡتِغۡفَارُ إِبۡرَٰهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوۡعِدَةٖ وَعَدَهَآ إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥٓ أَنَّهُۥ عَدُوّٞ لِّلَّهِ تَبَرَّأَ مِنۡهُ‌ۚ إِنَّ إِبۡرَٰهِيمَ لَأَوَّـٰهٌ حَلِيمٞ
۱۱۴﴿
اور (وہ) جو ابراہیم نے اپنے والد کےلیے مغفرت کی دعا کی تھی تو محض اس وجہ سے کہ وہ اس سے (مغفرت کی دعا کرنے کا) وعدہ کر چکے تھے لیکن جب ان کو (بذریعہ وحی) معلوم ہو گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے (اس لیے مغفرت کی دعا جائز نہیں) تو وہ اس سے بیزار ہو گئے (اور دعا کرنی ترک کر دی) بےشک ابراہیم بڑے نرم دِل اور بُردبار تھے
وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِلَّ قَوۡمَۢا بَعۡدَ إِذۡ هَدَىٰهُمۡ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَيۡءٍ عَلِيمٌ
۱۱۵﴿
اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ قرار دے جب تک انھیں وہ تمام چیزیں نہ بتا دے جن سے انھیں بچنا چاہیے، بےشک اللہ کو ہر (اچّھی اور بُری) چیز کا علم ہے
إِنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلۡكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۖ يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ‌ۚ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِيّٖ وَلَا نَصِيرٖ
۱۱۶﴿
آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کےلیے ہے، وہی زندہ کرتا ہے، وہی مارتا ہے اور (اے لوگو) اُس کے علاوہ تمھارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ مددگار
لَّقَد تَّابَ ٱللَّهُ عَلَى ٱلنَّبِيِّ وَٱلۡمُهَٰجِرِينَ وَٱلۡأَنصَارِ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ ٱلۡعُسۡرَةِ مِنۢ بَعۡدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٖ مِّنۡهُمۡ ثُمَّ تَابَ عَلَيۡهِمۡ‌ۚ إِنَّهُۥ بِهِمۡ رَءُوفٞ رَّحِيمٞ
۱۱۷﴿
اللہ نے نبی پر اور ان مہاجرین و انصار پر جنھوں نے تنگی کے زمانے میں نبی کا ساتھ دیا بڑا فضل و کرم کیا باوجود اس کے کہ ان میں سے ایک فریق کے دِل ٹیڑھے ہونے کے قریب پہنچ گئے تھے، لیکن اللہ نے (ان کو دِل کی کجی سے بچا لیا اور) ان پر بھی فضل و کرم کیا بےشک اللہ ان (سب) پر بڑا ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہے
وَعَلَى ٱلثَّلَٰثَةِ ٱلَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّىٰٓ إِذَا ضَاقَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلۡأَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَضَاقَتۡ عَلَيۡهِمۡ أَنفُسُهُمۡ وَظَنُّوٓاْ أَن لَّا مَلۡجَأَ مِنَ ٱللَّهِ إِلَّآ إِلَيۡهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيۡهِمۡ لِيَتُوبُوٓاْ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ
۱۱۸﴿
اور اللہ نے ان تینوں پر بھی بڑا فضل کیا جن کا معاملہ مؤخّر کر دیا گیا تھا (اس تاخیر کے زمانے میں ان پر بڑی سختی کی گئی) یہاں تک کہ جب زمین باوجود فراخی کے ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں ان پر وبال بن گئیں اور انھوں نے یہ یقین کر لیا کہ اللہ (کے غضب) سے بچنے کا اللہ کے علاوہ کوئی ذریعہ نہیں تو اللہ نے ان پر نظرِ رحمت فرمائی (اور انھیں توفیق دی) کہ وہ توبہ کریں، بےشک اللہ توبہ قبول کرنے والا اور (بہت) رحم کرنے والا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَكُونُواْ مَعَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۱۱۹﴿
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرتے رہو اور (آئندہ ایسا نہ کرنا کہ ایمان والوں کا ساتھ نہ دو، بلکہ ہمیشہ) سچّوں کے ساتھ رہا کرو
مَا كَانَ لِأَهۡلِ ٱلۡمَدِينَةِ وَمَنۡ حَوۡلَهُم مِّنَ ٱلۡأَعۡرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ ٱللَّهِ وَلَا يَرۡغَبُواْ بِأَنفُسِهِمۡ عَن نَّفۡسِهِۦ‌ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ لَا يُصِيبُهُمۡ ظَمَأٞ وَلَا نَصَبٞ وَلَا مَخۡمَصَةٞ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا يَطَـُٔونَ مَوۡطِئٗا يَغِيظُ ٱلۡكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنۡ عَدُوّٖ نَّيۡلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُم بِهِۦ عَمَلٞ صَٰلِحٌ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۲۰﴿
اہلِ مدینہ اور اہلِ مدینہ کے اِردگرد جو دیہاتی رہتے ہیں ان کےلیے یہ زیبا نہیں کہ اللہ کے رسول (تو جنگ کےلیے جائیں اور وہ ان) کے پیچھے (اپنے گھروں میں آرام سے) بیٹھے رہیں اور (نہ یہ زیبا ہے) کہ ان کی جان سے زیادہ اپنی جان کو عزیز رکھیں (اور یہ جہاد کی ترغیب جو انھیں دی جا رہی ہے تو) اس کی وجہ یہ ہے کہ مجاہدین کو اللہ کے راستے میں پیاس، محنت و مشقّت اور بھوک کی جو تکلیف پہنچتی ہے یا وہ (اللہ کے راستے میں) ایسی جگہ کو روندتے ہوئے چلے جاتے ہیں جس جگہ کو روندنے سے کفّار کو غصّہ آتا ہے یا وہ (میدانِ جنگ میں) دشمن سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں تو (اس قسم کی ہر بات پر) ان کےلیے عملِ نیک لکھا جاتا ہے (جس کا اجر انھیں اللہ کے ہاں ملے گا) بےشک اللہ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا
وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةٗ صَغِيرَةٗ وَلَا كَبِيرَةٗ وَلَا يَقۡطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمۡ لِيَجۡزِيَهُمُ ٱللَّهُ أَحۡسَنَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۲۱﴿
اسی طرح کم یا زیادہ جو کچھ وہ (اللہ کے راستے میں) خرچ کرتے ہیں یا (اللہ کے راستے میں) وہ کسی وادی کو طے کرتے ہیں تو یہ بھی ان کےلیے (ان کے نامۂ اعمال میں) لکھ لیا جاتا ہے تاکہ جو کچھ عمل (نیک) وہ کرتے رہے ہیں اللہ ان کو اس کا بہتر بدلہ عطا فرمائے
۞وَمَا كَانَ ٱلۡمُؤۡمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةٗ‌ۚ فَلَوۡلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرۡقَةٖ مِّنۡهُمۡ طَآئِفَةٞ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوۡمَهُمۡ إِذَا رَجَعُوٓاْ إِلَيۡهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَحۡذَرُونَ
۱۲۲﴿
اور (اے ایمان والو) یہ مناسب نہیں کہ سب کے سب (علمِ دین حاصل کرنے کےلیے) نکل کھڑے ہوں، ایسا کیوں نہیں کرتے کہ ہر جماعت میں سے چند لوگ دین (کا علم حاصل کرنے اور اس) میں سمجھ پیدا کرنے کےلیے نکلیں، پھر جب وہ (علمِ دین میں سمجھ پیدا کر لیں تو اپنی) جماعت کے لوگوں کی طرف لوٹیں اور انھیں (اللہ کے عذاب سے) ڈرائیں تاکہ وہ (اللہ کی نافرمانی سے) بچیں
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قَٰتِلُواْ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ ٱلۡكُفَّارِ وَلۡيَجِدُواْ فِيكُمۡ غِلۡظَةٗ‌ۚ وَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلۡمُتَّقِينَ
۱۲۳﴿
اے ایمان والو ، اپنے قرب و جوار کے کافروں سے جنگ کرو اور ہونا یہ چاہیے کہ کافر تم میں سختی (یعنی قوّت و شجاعت) محسوس کریں اور (اے ایمان والو) یہ (اچّھی طرح) سمجھ لو کہ اللہ متّقیوں کے ساتھ ہے (کسی قسم کی زیادتی نہ کرنا اس لیے کہ یہ تقویٰ کے خلاف ہے)
وَإِذَا مَآ أُنزِلَتۡ سُورَةٞ فَمِنۡهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمۡ زَادَتۡهُ هَٰذِهِۦٓ إِيمَٰنٗا‌ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فَزَادَتۡهُمۡ إِيمَٰنٗا وَهُمۡ يَسۡتَبۡشِرُونَ
۱۲۴﴿
اور (اے رسول، ان منافقین کی تو یہ حالت ہے کہ) جب کوئی (نئی) سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں بعض لوگ (ایک دوسرے سے) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں کس کے ایمان میں اضافہ کیا (آپ کہہ دیجیے کہ) ان کے ایمان میں اضافہ کیا جو (حقیقی معنوں میں) ایمان لے آئے ہیں اور (وہ تو ایسے لوگ ہیں کہ جب کبھی کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ) وہ (اس کے نازل ہونے سے بہت) خوش ہوتے ہیں
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ فَزَادَتۡهُمۡ رِجۡسًا إِلَىٰ رِجۡسِهِمۡ وَمَاتُواْ وَهُمۡ كَٰفِرُونَ
۱۲۵﴿
اور رہے وہ لوگ جن کے دِلوں میں (نفاق اور حسد کی) بیماری ہے تو (نئی سورت نازل ہونے سے) ان (کے نفاق اور حسد) کی گندگی میں اضافہ ہوتا ہے اور انھیں جب موت آتی ہے تو اس حالت میں آتی ہے کہ وہ کافر ہوتے ہیں
أَوَلَا يَرَوۡنَ أَنَّهُمۡ يُفۡتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٖ مَّرَّةً أَوۡ مَرَّتَيۡنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمۡ يَذَّكَّرُونَ
۱۲۶﴿
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال ایک یا دو۲ مرتبہ فتنے میں مبتلا کیے جاتے ہیں پھر بھی نہ تو توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں
وَإِذَا مَآ أُنزِلَتۡ سُورَةٞ نَّظَرَ بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٍ هَلۡ يَرَىٰكُم مِّنۡ أَحَدٖ ثُمَّ ٱنصَرَفُواْ‌ۚ صَرَفَ ٱللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمۡ قَوۡمٞ لَّا يَفۡقَهُونَ
۱۲۷﴿
اور جب کوئی (نئی) سورت نازل ہوتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں (پھر پوچھتے ہیں) تمھیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا (یہ کہہ کر) پھر وہ (اپنے گھروں کو) لوٹ جاتے ہیں اللہ نے بھی ان کے دِلوں کو (قبولِ حق سے) پھیر دیا اس لیے کہ وہ کچھ سمجھتے ہی نہیں (تو انھیں کیا سمجھایا جائے)
لَقَدۡ جَآءَكُمۡ رَسُولٞ مِّنۡ أَنفُسِكُمۡ عَزِيزٌ عَلَيۡهِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِيصٌ عَلَيۡكُم بِٱلۡمُؤۡمِنِينَ رَءُوفٞ رَّحِيمٞ
۱۲۸﴿
(اے لوگو) تمھارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آ گئے ہیں، (جن کی خیر خواہی اور شفقت کا حال یہ ہے کہ) تمھاری تکلیف ان پر (بڑی) گراں گزرتی ہے، وہ تمھاری فلاح و بہبود کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں اور مومنین پر تو وہ (خصوصیت کے ساتھ) بہت (ہی) مہربان اور بہت (ہی) رحم کرنے والے ہیں
فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَقُلۡ حَسۡبِيَ ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ‌ۖ وَهُوَ رَبُّ ٱلۡعَرۡشِ ٱلۡعَظِيمِ
۱۲۹﴿
(ایسے رسول کے آ جانے کے بعد بھی) اگر یہ لوگ منھ موڑتے ہیں (اور ایمان نہیں لاتے) تو (اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (میں کسی کی حمایت کا محتاج نہیں) میرے لیے اللہ کافی ہے، اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں، میرا بھروسہ اُسی پر ہے، وہی عرشِ عظیم کا مالک ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!