Yunusسُوۡرَةُ یُونس

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓر‌ۚ تِلۡكَ ءَايَٰتُ ٱلۡكِتَٰبِ ٱلۡحَكِيمِ
۱﴿
الٓرٰ (اے رسول) یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں (جو آپ کی طرف وحی کی جا رہی ہیں)
أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنۡ أَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ رَجُلٖ مِّنۡهُمۡ أَنۡ أَنذِرِ ٱلنَّاسَ وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَنَّ لَهُمۡ قَدَمَ صِدۡقٍ عِندَ رَبِّهِمۡ‌ۗ قَالَ ٱلۡكَٰفِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٞ مُّبِينٌ
۲﴿
کیا لوگوں کو اس بات پر تعجّب ہے کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک شخص پر وحی بھیجی (اور اس سے کہا) کہ لوگوں کو ڈرایے اور ایمان والوں کو خوش خبری سنایے کہ ان کےلیے ان کے ربّ کے ہاں بڑا درجہ ہے (لیکن) کافروں نے (اس کو جھٹلایا اور) کہا یہ تو کھلا جادوگر ہے
إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٖ ثُمَّ ٱسۡتَوَىٰ عَلَى ٱلۡعَرۡشِ‌ۖ يُدَبِّرُ ٱلۡأَمۡرَ‌ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعۡدِ إِذۡنِهِۦ‌ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمۡ فَٱعۡبُدُوهُ‌ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
۳﴿
(اے لوگو) بےشک تمھارا ربّ اللہ ہے جس نے چھ۶ دن میں آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا، پھر عرش پر جلوہ گر ہوا، وہی ہر کام کی تدبیر کرتا ہے، (اُس کے ہاں) بغیر اُس کی اجازت کے کوئی سفارش نہیں کرسکتا، وہی اللہ تمھارا ربّ ہے لہٰذا اُسی کی عبادت کرو، (اے لوگو) آخر تم غور کیوں نہیں کرتے (کیا کسی اور کی بھی یہ ہی شان ہے اگر نہیں ہے اور یقینًا نہیں ہے تو پھر اُس کی عبادت کیوں کر تے ہو)
إِلَيۡهِ مَرۡجِعُكُمۡ جَمِيعٗا‌ۖ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقًّا‌ۚ إِنَّهُۥ يَبۡدَؤُاْ ٱلۡخَلۡقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ لِيَجۡزِيَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ بِٱلۡقِسۡطِ‌ۚ وَٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَهُمۡ شَرَابٞ مِّنۡ حَمِيمٖ وَعَذَابٌ أَلِيمُۢ بِمَا كَانُواْ يَكۡفُرُونَ
۴﴿
(اور یہ بھی سن لو کہ) تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، (یہ اللہ کا وعدہ ہے) اور اللہ کا وعدہ سچّا ہوتا ہے (ایسا ہو کر رہے گا) وہی ہے جو مخلوق کو پہلی بار پیدا کر تا ہے پھر وہی دوبارہ اس کو پیدا کرے گا تا کہ (ان سے حساب لے اور) ایمان لانے والوں اور نیک عمل کر نے والوں کو انصاف کے ساتھ اجرو ثواب دے اور جو لوگ کافر ہیں ان کو ان کے کفر کی وجہ سے پینے کےلیے گرم پانی ہے اور (مزید برآں) دردناک عذاب ہے
هُوَ ٱلَّذِي جَعَلَ ٱلشَّمۡسَ ضِيَآءٗ وَٱلۡقَمَرَ نُورٗا وَقَدَّرَهُۥ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُواْ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلۡحِسَابَ‌ۚ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِٱلۡحَقِّ‌ۚ يُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَعۡلَمُونَ
۵﴿
وہی ہے جس نے سورج کو روشنی (کا منبع) اور چاند کو نور بنایا اور چاند کے منزلیں مقرّر کیں تا کہ تم (ماہ و) سال کو شمار کر سکو اور (ماہانہ اور سالانہ) حساب و کتاب رکھ سکو، یہ سب کچھ اللہ نے حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، علم والوں کےلیے وہ اپنی آیتوں کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر رہا ہے (تاکہ سمجھنے میں الجھن نہ ہو)
إِنَّ فِي ٱخۡتِلَٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَتَّقُونَ
۶﴿
بےشک رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ اللہ نے پیدا کیا ہے اس میں ڈرنے والوں کےلیے (بڑی) نشانیاں ہیں
إِنَّ ٱلَّذِينَ لَا يَرۡجُونَ لِقَآءَنَا وَرَضُواْ بِٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَٱطۡمَأَنُّواْ بِهَا وَٱلَّذِينَ هُمۡ عَنۡ ءَايَٰتِنَا غَٰفِلُونَ
۷﴿
بےشک جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقّع نہیں اور جو دنیا کی زندگی میں خوش اور مطمئن ہیں اور وہ لوگ جو ہماری نشانیوں سے غفلت برت رہے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ مَأۡوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ بِمَا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۸﴿
ایسے لوگوں کا ٹھکانہ ان کی بداعمالی کی وجہ سے دوزخ ہو گا
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ يَهۡدِيهِمۡ رَبُّهُم بِإِيمَٰنِهِمۡ‌ۖ تَجۡرِي مِن تَحۡتِهِمُ ٱلۡأَنۡهَٰرُ فِي جَنَّـٰتِ ٱلنَّعِيمِ
۹﴿
(اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کر تے رہے ان کا ربّ ان کو ان کے ایمان کی وجہ سے منزلِ مقصود پر پہنچائے گا جہاں نعمت کے باغوں میں ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی
دَعۡوَىٰهُمۡ فِيهَا سُبۡحَٰنَكَ ٱللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمۡ فِيهَا سَلَٰمٞ‌ۚ وَءَاخِرُ دَعۡوَىٰهُمۡ أَنِ ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۱۰﴿
(پھر) ان باغوں میں ان کی پکار یہ ہو گی سُبْحَانَكَ اللّٰھُمَّ، (اے اللہ تو پاک ہے) وہاں (آپس میں) ان کا تحفہ سلام ہو گا اور ان کی آخری پکار یہ ہو گی اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (سب تعریف اللہ، ربُّ العالمین کےلیے ہے)
۞وَلَوۡ يُعَجِّلُ ٱللَّهُ لِلنَّاسِ ٱلشَّرَّ ٱسۡتِعۡجَالَهُم بِٱلۡخَيۡرِ لَقُضِيَ إِلَيۡهِمۡ أَجَلُهُمۡ‌ۖ فَنَذَرُ ٱلَّذِينَ لَا يَرۡجُونَ لِقَآءَنَا فِي طُغۡيَٰنِهِمۡ يَعۡمَهُونَ
۱۱﴿
اور (اے رسول) جس طرح یہ لوگ خیر کی طلب میں جلدی کرتے ہیں اسی طرح اگر اللہ بھی (ان کی بداعمالی کی سزا میں) ان کی تباہی و بربادی میں جلدی کرتا تو ان کے اجل کا کبھی کا فیصلہ ہو گیا ہوتا (لیکن) ہم تو ان لوگوں کو جن کو ہم سے ملاقات کی امید نہیں ہے (ڈھیل دے کر آزاد) چھوڑ دیتے ہیں (پھر) وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہتے ہیں
وَإِذَا مَسَّ ٱلۡإِنسَٰنَ ٱلضُّرُّ دَعَانَا لِجَنۢبِهِۦٓ أَوۡ قَاعِدًا أَوۡ قَآئِمٗا فَلَمَّا كَشَفۡنَا عَنۡهُ ضُرَّهُۥ مَرَّ كَأَن لَّمۡ يَدۡعُنَآ إِلَىٰ ضُرّٖ مَّسَّهُۥ‌ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلۡمُسۡرِفِينَ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۲﴿
اور (اے رسول) جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹے، بیٹھے اور کھڑے (ہر حال میں) ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اس کی تکلیف کو اس سے دور کر دیتے ہیں (تو ہم سے اس طرح کنارہ کش ہو کر) چل دیتا ہے گویا اس نے کسی تکلیف (کو دور کرنے) کےلیے جو اس کو (پہلے کبھی) پہنچی تھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا (وہ پھر اس کنارہ کشی کو اچّھا بھی سمجھتا ہے اس لیے کہ) جو لوگ (سرکشی میں) حد سے آگے بڑھ جاتے ہیں ان کے اعمال ان کےلیے مزیّن کر دیے جاتے ہیں
وَلَقَدۡ أَهۡلَكۡنَا ٱلۡقُرُونَ مِن قَبۡلِكُمۡ لَمَّا ظَلَمُواْ وَجَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ وَمَا كَانُواْ لِيُؤۡمِنُواْ‌ۚ كَذَٰلِكَ نَجۡزِي ٱلۡقَوۡمَ ٱلۡمُجۡرِمِينَ
۱۳﴿
اور (اے کافرو) تم سے پہلے ہم بہت سی قوموں کو جب انھوں نے ظلم کیا (تو اس ظلم کی سزا میں) ہلاک کر چکے ہیں، ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے (ان نشانیوں کو دیکھ کر انھیں ایمان لے آنا چاہیے تھا لیکن) وہ ایسے کہاں تھے کہ ایمان لے آتے، (اے کافرو) ہم مجرم لوگوں کو اسی طرح (ہلاک کر کے ان کی سرکشی کا) بدلہ دیا کرتے ہیں
ثُمَّ جَعَلۡنَٰكُمۡ خَلَـٰٓئِفَ فِي ٱلۡأَرۡضِ مِنۢ بَعۡدِهِمۡ لِنَنظُرَ كَيۡفَ تَعۡمَلُونَ
۱۴﴿
پھر ان کے بعد ہم نے تم کو اس زمین میں (ان کا) جانشین بنایا تاکہ ہم دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو
وَإِذَا تُتۡلَىٰ عَلَيۡهِمۡ ءَايَاتُنَا بَيِّنَٰتٖ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَرۡجُونَ لِقَآءَنَا ٱئۡتِ بِقُرۡءَانٍ غَيۡرِ هَٰذَآ أَوۡ بَدِّلۡهُ‌ۚ قُلۡ مَا يَكُونُ لِيٓ أَنۡ أُبَدِّلَهُۥ مِن تِلۡقَآيِٕ نَفۡسِيٓ‌ۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَيَّ‌ۖ إِنِّيٓ أَخَافُ إِنۡ عَصَيۡتُ رَبِّي عَذَابَ يَوۡمٍ عَظِيمٖ
۱۵﴿
اور (اے رسول) جب ان لوگوں کو ہماری روشن آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ لوگ جن کو ہم سے ملاقات کی کوئی امید نہیں (آپ سے) کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لے آؤ یا اس میں کچھ ردّ و بدل کر دو، آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ مجھے یہ اختیار نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ردّ و بدل کردوں، میں تو بس اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی کی جاتی ہے (اور) اگر میں اپنے ربّ کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کے عذاب سے ڈر لگتا ہے
قُل لَّوۡ شَآءَ ٱللَّهُ مَا تَلَوۡتُهُۥ عَلَيۡكُمۡ وَلَآ أَدۡرَىٰكُم بِهِۦ‌ۖ فَقَدۡ لَبِثۡتُ فِيكُمۡ عُمُرٗا مِّن قَبۡلِهِۦٓ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۱۶﴿
(اور اے رسول) آپ (یہ بھی) کہہ دیجیے کہ اگر اللہ چاہتا تو میں یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر نہ سناتا اور نہ اللہ تم کو اس سے آگاہ کرتا (اور اے کافرو) میں اس سے پہلے تم لوگوں میں (اپنی) عمر (کا کافی حصّہ) گزار چکا ہوں (کبھی ایسی بات کہی؟) کیا تم میں اتنی بھی عقل نہیں (کہ جس شخص نے اتنی عمر تک کچھ نہ کہا ہو وہ یکا یک ایسا فصیح و بلیغ کلام کیسے بنا سکتا ہے)
فَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوۡ كَذَّبَ بِـَٔايَٰتِهِۦٓ‌ۚ إِنَّهُۥ لَا يُفۡلِحُ ٱلۡمُجۡرِمُونَ
۱۷﴿
(مزید برآں) اس سے بڑا ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف جھوٹ بات منسوب کرے یا اللہ کی آیات کو جھٹلائے (یقینًا کوئی نہیں ہو سکتا، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ میں خود کسی بات کو بناؤں اور اسے اللہ کی طرف منسوب کردوں اور نہ مجھ سے یہ ہو سکتا ہے کہ جو کلامِ الہٰی میرے پاس آرہا ہے اسے جھٹلا دوں، اگر دونوں باتوں میں سے کوئی بات بھی میں کروں تو پھر مجھ سے بڑا مجرم کون ہو گا اور) مجرم کبھی فلاح نہیں پاتے
وَيَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡ وَيَقُولُونَ هَـٰٓؤُلَآءِ شُفَعَـٰٓؤُنَا عِندَ ٱللَّهِ‌ۚ قُلۡ أَتُنَبِّـُٔونَ ٱللَّهَ بِمَا لَا يَعۡلَمُ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ سُبۡحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشۡرِكُونَ
۱۸﴿
اور (اے رسول) یہ لوگ اللہ کے علاوہ ایسے لوگوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں اور (اپنی صفائی میں) کہتے ہیں کہ (ہم ان کو مشکل کشا نہیں سمجھتے بلکہ) یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں (سفارشی سمجھ کر ہم ان کی عبادت کرتے ہیں، اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کیا تم اللہ کو آسمانوں اور زمین میں ایسی چیز کے وجود کی خبر دیتے ہو جس کے وجود کا اسے تو کوئی علم نہیں، وہ پاک ہے اور جو شرک یہ کر رہے ہیں اس سے (بہت) بلند و بالا ہے
وَمَا كَانَ ٱلنَّاسُ إِلَّآ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ فَٱخۡتَلَفُواْ‌ۚ وَلَوۡلَا كَلِمَةٞ سَبَقَتۡ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيۡنَهُمۡ فِيمَا فِيهِ يَخۡتَلِفُونَ
۱۹﴿
اور (اے رسول، پہلے) سب لوگ ایک جماعت تھے، پھر انھوں نے اختلاف کیا (تو مختلف فرقے وجود میں آئے) اور اگر آپ کے ربّ کی طرف سے (یہ) بات پہلے سے طے نہ کی گئی ہوتی (کہ ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت سے پہلے نہیں ہو گا) تو جن باتوں میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ان کے سلسلے میں ان کے درمیان کبھی کا فیصلہ ہو گیا ہوتا
وَيَقُولُونَ لَوۡلَآ أُنزِلَ عَلَيۡهِ ءَايَةٞ مِّن رَّبِّهِۦ‌ۖ فَقُلۡ إِنَّمَا ٱلۡغَيۡبُ لِلَّهِ فَٱنتَظِرُوٓاْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ ٱلۡمُنتَظِرِينَ
۲۰﴿
اور (کافر) یہ بھی کہتے ہیں کہ ان پر ان کے ربّ کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل ہوتا تو (اے رسول) آپ کہہ دیجیے غیب (کا علم) تو اللہ ہی کو ہے (اُسی کو معلوم ہے کہ مطلوبہ معجزہ کب واقع ہو گا) لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور تمھارے ساتھ میں بھی انتظار کرتا ہوں
وَإِذَآ أَذَقۡنَا ٱلنَّاسَ رَحۡمَةٗ مِّنۢ بَعۡدِ ضَرَّآءَ مَسَّتۡهُمۡ إِذَا لَهُم مَّكۡرٞ فِيٓ ءَايَاتِنَا‌ۚ قُلِ ٱللَّهُ أَسۡرَعُ مَكۡرًا‌ۚ إِنَّ رُسُلَنَا يَكۡتُبُونَ مَا تَمۡكُرُونَ
۲۱﴿
اور (اے رسول) جب ہم ان لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو یہ ہماری آیات (کی مخالفت) میں (خفیہ) تدبیریں کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ اللہ بہت جلد (تمھیں سزا دینے کی) تدبیر کرنے والا ہے، (اور آپ یہ بھی کہہ دیجیے کہ) ہمارے فرشتے تمھاری تدبیروں کو لکھ رہے ہیں (پھر ہم اس نوشتے کے مطابق تمھیں سزا دیں گے)
هُوَ ٱلَّذِي يُسَيِّرُكُمۡ فِي ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَا كُنتُمۡ فِي ٱلۡفُلۡكِ وَجَرَيۡنَ بِهِم بِرِيحٖ طَيِّبَةٖ وَفَرِحُواْ بِهَا جَآءَتۡهَا رِيحٌ عَاصِفٞ وَجَآءَهُمُ ٱلۡمَوۡجُ مِن كُلِّ مَكَانٖ وَظَنُّوٓاْ أَنَّهُمۡ أُحِيطَ بِهِمۡ دَعَوُاْ ٱللَّهَ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ لَئِنۡ أَنجَيۡتَنَا مِنۡ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّـٰكِرِينَ
۲۲﴿
(اور اے رسول، آپ کہہ دیجیے کہ یہ تمھارے شریک مشکل کشا نہیں ہیں، مشکل کشا تو) وہی ہے جو تمھیں خشکی اور تری میں سفر کراتا ہے حتّٰی کہ (اس وقت بھی وہی تمھاری دستگیری کرتا ہے) جب تم کشتیوں میں (سوار ہو کر سفر کرتے) ہو اور خوشگوار ہوا کے ساتھ وہ کشتیاں سواروں کو لے کر چلتی ہیں اور سوار خوشگوار ہواؤں میں مگن ہو جاتے ہیں تو (یکا یک) طوفانی ہوا ان کشتیوں سے ٹکرانے لگتی ہیں اور (سمندر کی) لہریں ہر طرف سے سواروں کو جھکولے دینے لگتی ہیں اور انھیں یقین ہو جاتا ہے کہ وہ لہروں میں گھر گئے (اور اب بچنے کی کوئی صُورت نہیں تو) وہ دین کو خالص اللہ کےلیے تسلیم کرتے ہوئے صرف اللہ ہی کو پکارتے ہیں (اور اس طرح کہتے ہیں کہ اے اللہ) اگر تو نے ہمیں اس (مصیبت) سے نجات دے دی تو پھر ہم ضرور (تیرے) شکر گزار بن جائیں گے (تیرے دین پر چلیں گے، نہ شرک کریں گے اور نہ تیرے احکام سے سرتابی کریں گے)
فَلَمَّآ أَنجَىٰهُمۡ إِذَا هُمۡ يَبۡغُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ‌ۗ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنَّمَا بَغۡيُكُمۡ عَلَىٰٓ أَنفُسِكُم‌ۖ مَّتَٰعَ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا‌ۖ ثُمَّ إِلَيۡنَا مَرۡجِعُكُمۡ فَنُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمۡ تَعۡمَلُونَ
۲۳﴿
لیکن جب اللہ ان کو نجات دے دیتا ہے تو وہ زمین میں (پھر اسی طرح) ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں (اے رسول، آپ ان سے کہہ دیجیے) اے لوگو، تمھاری سرکشی کا وبال تمھاری ہی جانوں پر پڑے گا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) دنیا کی زندگی کا چند روزہ فائدہ اٹھالو، پھر تمھیں ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے، پھر ہم تمھیں بتائیں گے کہ تم کیا کیا کرتے تھے
إِنَّمَا مَثَلُ ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا كَمَآءٍ أَنزَلۡنَٰهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَٱخۡتَلَطَ بِهِۦ نَبَاتُ ٱلۡأَرۡضِ مِمَّا يَأۡكُلُ ٱلنَّاسُ وَٱلۡأَنۡعَٰمُ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَخَذَتِ ٱلۡأَرۡضُ زُخۡرُفَهَا وَٱزَّيَّنَتۡ وَظَنَّ أَهۡلُهَآ أَنَّهُمۡ قَٰدِرُونَ عَلَيۡهَآ أَتَىٰهَآ أَمۡرُنَا لَيۡلًا أَوۡ نَهَارٗا فَجَعَلۡنَٰهَا حَصِيدٗا كَأَن لَّمۡ تَغۡنَ بِٱلۡأَمۡسِ‌ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ ٱلۡأٓيَٰتِ لِقَوۡمٖ يَتَفَكَّرُونَ
۲۴﴿
دنیا کی زندگی کی مثال تو بس ایسی ہے جیسے بارش (کہ جب) ہم نے اسے آسمان سے نازل کیا تو اس میں اور زمین کی سبزی میں جس کو انسان اور جانور کھاتے ہیں امتزاج پیدا ہو گیا، (سبزی پھلنے اور پھولنے لگی) یہاں تک کہ جب زمین (سرسبز و شاداب فصل سے) رونق پر آگئی اور (خوب) آراستہ (و پیراستہ) ہو گئی اور زمین والوں نے یہ یقین کر لیا کہ اب وہ اس پر (ہر طرح کی) قدرت رکھتے ہیں (تو ناگہاں) رات کو یا دن کو ہمارے حکم (عذاب) نے اسے آگھیرا اور اسے کاٹ (کر ایسا نیست و نابود کر) دیا گویا کل (وہاں) کچھ تھا ہی نہیں، غورکرنے والوں کےلیے ہم اس طرح اپنی آیات علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کر رہے ہیں (تاکہ سمجھنے میں کوئی الجھن نہ ہو)
وَٱللَّهُ يَدۡعُوٓاْ إِلَىٰ دَارِ ٱلسَّلَٰمِ وَيَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۲۵﴿
اور (اے رسول) اللہ (لوگوں کو) سلامتی کے گھر کی طرف بلا رہا ہے (یہ دعوت اس کی عام ہے لیکن) صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت اس کو دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے (یعنی جس کو وہ اپنے قوانینِ ہدایت کے مطابق خلوص کے ساتھ صراطِ مستقیم کی تلاش میں جدّوجہد کرتا ہوا پاتا ہے)
۞لِّلَّذِينَ أَحۡسَنُواْ ٱلۡحُسۡنَىٰ وَزِيَادَةٞ‌ۖ وَلَا يَرۡهَقُ وُجُوهَهُمۡ قَتَرٞ وَلَا ذِلَّةٌ‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۶﴿
جن لوگوں نے (دنیا میں) نیکی کی تو ان کےلیے (آخرت میں) بڑا اجر ہے بلکہ (اجر سے بھی کچھ) اور زائد (بطور انعام انھیں دیا جائے گا) ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی اور نہ ذِلّت، یہ لوگ اہلِ جنّت ہوں گے (اور) اس جنّت میں وہ ہمیشہ رہیں گے
وَٱلَّذِينَ كَسَبُواْ ٱلسَّيِّـَٔاتِ جَزَآءُ سَيِّئَةِۭ بِمِثۡلِهَا وَتَرۡهَقُهُمۡ ذِلَّةٞ‌ۖ مَّا لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِنۡ عَاصِمٖ‌ۖ كَأَنَّمَآ أُغۡشِيَتۡ وُجُوهُهُمۡ قِطَعٗا مِّنَ ٱلَّيۡلِ مُظۡلِمًا‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۷﴿
اور جن لوگوں نے (دنیا میں) بُرے کام کیے تو (ان کے) بدلے میں اس بُرائی کے برابر ہی (عذاب) دیا جائے گا، ان کے چہروں پر ذِلّت چھا رہی ہو گی، ان کو اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا، ان کے چہروں پر (سیاہی اس طرح چھا رہی ہو گی) گویا (ان پر) اندھیری رات کے ٹکڑے اڑھا دیے گئے ہیں، یہ لوگ اہلِ دوزخ ہوں گے (اور) اس دوزخ میں وہ ہمیشہ رہیں گے
وَيَوۡمَ نَحۡشُرُهُمۡ جَمِيعٗا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشۡرَكُواْ مَكَانَكُمۡ أَنتُمۡ وَشُرَكَآؤُكُمۡ‌ۚ فَزَيَّلۡنَا بَيۡنَهُمۡ‌ۖ وَقَالَ شُرَكَآؤُهُم مَّا كُنتُمۡ إِيَّانَا تَعۡبُدُونَ
۲۸﴿
اور (اے رسول) قیامت کے دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر ہم مشرکین سے کہیں گے کہ تم اور تمھارے شریک اپنی اپنی جگہ (کھڑے) رہیں، پھر ہم ان میں تفرّقہ ڈال دیں گے (جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ) ان کے شریک (اپنے اپنے علم کے مطابق ان سے) کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے
فَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدَۢا بَيۡنَنَا وَبَيۡنَكُمۡ إِن كُنَّا عَنۡ عِبَادَتِكُمۡ لَغَٰفِلِينَ
۲۹﴿
(اس سلسلے میں) ہمارے اور تمھارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے ہم تو تمھاری عبادت سے بالکل بے خبر تھے
هُنَالِكَ تَبۡلُواْ كُلُّ نَفۡسٖ مَّآ أَسۡلَفَتۡ‌ۚ وَرُدُّوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ مَوۡلَىٰهُمُ ٱلۡحَقِّ‌ۖ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۳۰﴿
(اس موقع پر) وہاں ہر شخص اپنے اعمال کی جو اس نے (موت سے) پہلے بھیج دیے ہوں گے جانچ پڑتال کرے گا (اور اسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ سب مِنْ اور عَن محفوظ ہیں، کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی) پھر وہ سب لوگ اپنے مالکِ حقیقی اللہ کی طرف لوٹا دیے جائیں گے اور جو افترا پردازیاں وہ (دنیا میں) کرتے تھے سب ان سے غائب ہو جائیں گی
قُلۡ مَن يَرۡزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ أَمَّن يَمۡلِكُ ٱلسَّمۡعَ وَٱلۡأَبۡصَٰرَ وَمَن يُخۡرِجُ ٱلۡحَيَّ مِنَ ٱلۡمَيِّتِ وَيُخۡرِجُ ٱلۡمَيِّتَ مِنَ ٱلۡحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ ٱلۡأَمۡرَ‌ۚ فَسَيَقُولُونَ ٱللَّهُ‌ۚ فَقُلۡ أَفَلَا تَتَّقُونَ
۳۱﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے کہ تم کو آسمان اور زمین سے رزق کون دیتا ہے؟ (تمھارے) کانوں اور (تمھاری) آنکھوں کا مالک کون ہے؟ کون بے جان سے جان دار کو پیدا کرتا ہے اور کون جان دار سے بے جان کو پیدا کرتا ہے اور کون ہے وہ جو (کائنات کے تمام) کاموں کی تدبیر کرتا ہے یہ لوگ جواب دیں گے کہ اللہ تو (پھر اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ پھر تم (اللہ سے) کیوں نہیں ڈرتے؟
فَذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمُ ٱلۡحَقُّ‌ۖ فَمَاذَا بَعۡدَ ٱلۡحَقِّ إِلَّا ٱلضَّلَٰلُ‌ۖ فَأَنَّىٰ تُصۡرَفُونَ
۳۲﴿
یہ ہی اللہ تو تمھارا ربِّ برحق ہے (صرف اُسی کو ربّ مانو اور یہ بات اچّھی طرح جان لو کہ) حق (آجانے) کے بعد (اس کو نہ ماننا) گمراہی کے سوا اور کچھ نہیں (اور اے مشرکین بتاؤ جب تم حق کو تسلیم کرتے ہو) تو پھر حق سے انحراف کیوں کرتے ہو؟
كَذَٰلِكَ حَقَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى ٱلَّذِينَ فَسَقُوٓاْ أَنَّهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
۳۳﴿
(اے رسول) اس طرح آپ کے ربّ کی بات ان لوگوں کے حق میں جو (اپنے ربّ کی اطاعت سے) خروج کرتے ہیں سچّی ثابت ہوئی کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے
قُلۡ هَلۡ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَبۡدَؤُاْ ٱلۡخَلۡقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ‌ۚ قُلِ ٱللَّهُ يَبۡدَؤُاْ ٱلۡخَلۡقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥ‌ۖ فَأَنَّىٰ تُؤۡفَكُونَ
۳۴﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے (بتاؤ) کیا تمھارے شریکوں میں کوئی (ایسا) ہے جو مخلوق کو پہلی بار پیدا کرے پھر (اس کو فنا کر کے) دوبارہ پیدا کرے، (پھر اے رسول،) آپ (خود ہی ان کو) بتا دیجیے کہ اللہ ہی مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے اور پھر وہی اس کو (فنا کر کے) دوبارہ پیدا کرے گا (دوسرا کوئی نہیں جو ایسا کر سکے، تو اے مشرکین بتاؤ) پھر تم کہاں بہکے چلے جا رہے ہو؟ (کیوں اللہ کی توحید کو تسلیم نہیں کرتے؟)
قُلۡ هَلۡ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَهۡدِيٓ إِلَى ٱلۡحَقِّ‌ۚ قُلِ ٱللَّهُ يَهۡدِي لِلۡحَقِّ‌ۗ أَفَمَن يَهۡدِيٓ إِلَى ٱلۡحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّيٓ إِلَّآ أَن يُهۡدَىٰ‌ۖ فَمَا لَكُمۡ كَيۡفَ تَحۡكُمُونَ
۳۵﴿
(اور اے رسول ان سے یہ بھی) پوچھیے (بتاؤ) کیا تمھارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرے؟ (اے رسول، یہ کیا جواب دیں گے) آپ (خود ہی انھیں) بتا دیجیے کہ (صرف) اللہ ہی حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، تو پھر (اے مشرکین بتاؤ کہ) جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہو وہ زیادہ حق دار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ کہ جب تک اسے راستہ نہ بتایا جائے وہ خود بھی راستہ نہ پا سکے تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ تم کیسا فیصلہ کرتے ہو؟
وَمَا يَتَّبِعُ أَكۡثَرُهُمۡ إِلَّا ظَنًّا‌ۚ إِنَّ ٱلظَّنَّ لَا يُغۡنِي مِنَ ٱلۡحَقِّ شَيۡـًٔا‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمُۢ بِمَا يَفۡعَلُونَ
۳۶﴿
اور (اے رسول) ان میں سے اکثر لوگ ظنّ و گمان کی پیروی کر رہے ہیں حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ حق کے مقابلے میں ظن کچھ بھی کام نہیں آ سکتا (اور یہ لوگ یہ خیال نہ کریں کہ اللہ کو ان کے اعمال کی خبر نہیں ، نہیں) جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ کو یقینًا اس کا علم ہے
وَمَا كَانَ هَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانُ أَن يُفۡتَرَىٰ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَٰكِن تَصۡدِيقَ ٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيلَ ٱلۡكِتَٰبِ لَا رَيۡبَ فِيهِ مِن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۳۷﴿
اور یہ قرآن ایسا (کلام) نہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی اسے بنا سکے (اور نہ یہ ایسا کلام ہے کہ اللہ کی طرف سے آئی ہوئی پہلی کتابوں کی تکذیب کرے) بلکہ یہ ان (سب کتابوں) کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے (اللہ کی طرف سے) آچکی ہیں، مزید برآں (اس قرآن کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ) شریعت (کی باتوں) کو علیٰحدہ علیٰحدہ بیان کرتا ہے (تاکہ سمجھنے میں کوئی الجھن نہ ہو اور) اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ قرآن ربُّ العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے
أَمۡ يَقُولُونَ ٱفۡتَرَىٰهُ‌ۖ قُلۡ فَأۡتُواْ بِسُورَةٖ مِّثۡلِهِۦ وَٱدۡعُواْ مَنِ ٱسۡتَطَعۡتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۳۸﴿
(اس وضاحت کے بعد بھی) کیا یہ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ رسول نے اسے خود ہی بنا لیا ہے (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو تو اس جیسی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور اللہ کے علاوہ (اس کام میں اپنی مدد کےلیے) تم جس کو بلا سکتے ہو بلا لو (اور یہ کام کر کے دکھاؤ)
بَلۡ كَذَّبُواْ بِمَا لَمۡ يُحِيطُواْ بِعِلۡمِهِۦ وَلَمَّا يَأۡتِهِمۡ تَأۡوِيلُهُۥ‌ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ‌ۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۳۹﴿
لیکن (اے رسول، وہ ایسا کر نہیں سکتے، بات یہ ہے کہ) قرآن مجید کے علم (و حکمت) کا یہ لوگ احاطہ نہ کر سکے اور نہ اس کے انکار کا انجام ان پر ظاہر ہوا تو بس انھوں نے اسے جھٹلا دیا، اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں تو پھر (اے رسول) آپ دیکھ لیں کہ ان ظالموں کا کیسا انجام ہوا
وَمِنۡهُم مَّن يُؤۡمِنُ بِهِۦ وَمِنۡهُم مَّن لَّا يُؤۡمِنُ بِهِۦ‌ۚ وَرَبُّكَ أَعۡلَمُ بِٱلۡمُفۡسِدِينَ
۴۰﴿
اور (اے رسول) ان میں سے بعض تو ایسے ہیں کہ اس (قرآن) پر ایمان لے آئیں گے اور بعض ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لائیں گے (تو جو لوگ ایمان نہیں لائیں گے وہ سمجھ لیں کہ ان کا انجام کیا ہو گا) آپ کا ربّ ان مفسدین سے (بخوبی) واقف ہے
وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمۡ عَمَلُكُمۡ‌ۖ أَنتُم بَرِيٓـُٔونَ مِمَّآ أَعۡمَلُ وَأَنَا۠ بَرِيٓءٞ مِّمَّا تَعۡمَلُون
۴۱﴿
اور اگر یہ (اب بھی) آپ کو جھٹلائیں تو آپ کہہ دیجیے کہ میرا عمل میرے لیے ہے اور تمھارا عمل تمھارے لیے ہے، جو کچھ میں کر رہا ہوں اس سے تم بَری (الذِّمہ) ہو اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے میں بَری (الذِّمہ) ہوں
وَمِنۡهُم مَّن يَسۡتَمِعُونَ إِلَيۡكَ‌ۚ أَفَأَنتَ تُسۡمِعُ ٱلصُّمَّ وَلَوۡ كَانُواْ لَا يَعۡقِلُونَ
۴۲﴿
اور (اے رسول) ان میں بعض ایسے لوگ ہیں کہ جو آپ (کی باتوں) کو بڑے غور سے سنتے ہیں (لیکن وہ سنتے کچھ نہیں، وہ تو بہروں کے مثل ہیں) تو کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں خصوصًا ایسی صُورت میں کہ وہ (بات کو) سمجھنے کی اہلیّت ہی نہ رکھتے ہوں
وَمِنۡهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيۡكَ‌ۚ أَفَأَنتَ تَهۡدِي ٱلۡعُمۡيَ وَلَوۡ كَانُواْ لَا يُبۡصِرُونَ
۴۳﴿
اور (اے رسول) ان میں بعض ایسے بھی لوگ ہیں جو آپ کی طرف (غور سے) دیکھتے رہتے ہیں (لیکن وہ دیکھتے کچھ نہیں، وہ تو اندھوں کے مانند ہیں) تو کیا آپ اندھوں کو راستہ بتا سکتے ہیں خواہ وہ (کچھ بھی) نہ دیکھ سکتے ہوں
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَظۡلِمُ ٱلنَّاسَ شَيۡـٔٗا وَلَٰكِنَّ ٱلنَّاسَ أَنفُسَهُمۡ يَظۡلِمُونَ
۴۴﴿
بےشک اللہ لوگوں پر ذرّہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ كَأَن لَّمۡ يَلۡبَثُوٓاْ إِلَّا سَاعَةٗ مِّنَ ٱلنَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيۡنَهُمۡ‌ۚ قَدۡ خَسِرَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِلِقَآءِ ٱللَّهِ وَمَا كَانُواْ مُهۡتَدِينَ
۴۵﴿
اور (اے رسول) جس دن اللہ ان کو جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہو گا) گویا (وہ دنیا میں) دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان لیں گے، (لیکن کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اس دن) وہ لوگ یقینًا نقصان میں رہیں گے جنھوں نے اللہ کے سامنے حاضر ہونے کو جھٹلایا تھا اور وہ ہدایت پر (گامزن) نہیں تھے
وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعۡضَ ٱلَّذِي نَعِدُهُمۡ أَوۡ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيۡنَا مَرۡجِعُهُمۡ ثُمَّ ٱللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفۡعَلُونَ
۴۶﴿
اور (اے رسول) اگر ہم (ان عذابات میں سے) جن کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں کچھ (عذاب) آپ کو دکھا دیں (تو ہم یہ کر سکتے ہیں) اور اگر ہم (اس عذاب کے وقوع سے پہلے) آپ کی مدّتِ حیات پوری کر دیں تو ان سب کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہی ہے (ہم اس وقت ان کو عذاب میں مبتلا کریں گے) بہر حال جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اس کو دیکھ رہا ہے (یہ اللہ کے عذاب سے بچ کر کہاں جائیں گے)
وَلِكُلِّ أُمَّةٖ رَّسُولٞ‌ۖ فَإِذَا جَآءَ رَسُولُهُمۡ قُضِيَ بَيۡنَهُم بِٱلۡقِسۡطِ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
۴۷﴿
ہر امّت کی طرف رسول (بھیجا گیا) ہے تو جب (کبھی) لوگوں کے پاس ان کا رسول آیا تو انصاف کے ساتھ ان میں فیصلہ کر دیا گیا اور ان پر (کسی قسم کا) ظلم نہیں کیا گیا
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلۡوَعۡدُ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۴۸﴿
اور (اے رسول) کافر (آپ سے) پوچھتے ہیں کہ اگر تم سچّے ہو تو بتاؤ کہ یہ عذاب کا وعدہ کب (پورا) ہو گا
قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِي ضَرّٗا وَلَا نَفۡعًا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌ۗ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ‌ۚ إِذَا جَآءَ أَجَلُهُمۡ فَلَا يَسۡتَـٔۡخِرُونَ سَاعَةٗ وَلَا يَسۡتَقۡدِمُونَ
۴۹﴿
آپ کہہ دیجیے (کہ یہ چیز میرے اختیار میں نہیں) مجھے تو اپنے نفع، نقصان کا بھی اختیار نہیں مگر جو اللہ چاہے، ہر امّت کےلیے ایک وقت مقرّر ہے، جب ان کا وقتِ مقرّرہ آجاتا ہے تو پھر وہ ایک گھڑی کےلیے بھی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں
قُلۡ أَرَءَيۡتُمۡ إِنۡ أَتَىٰكُمۡ عَذَابُهُۥ بَيَٰتًا أَوۡ نَهَارٗا مَّاذَا يَسۡتَعۡجِلُ مِنۡهُ ٱلۡمُجۡرِمُونَ
۵۰﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ اگر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو (کسی وقت بھی) تم پر (ناگہانی طور پر) واقع ہو جائے (تو کیا تم اپنا بچاؤ کر سکو گے) یہ گناہ گار (ہرگز بچاؤ نہیں کر سکیں گے تو آخر یہ پھر) کس چیز کی جلدی مچا رہے ہیں، (اس چیز کی جس سے بچنا ان کے اختیار میں نہیں ہو گا)
أَثُمَّ إِذَا مَا وَقَعَ ءَامَنتُم بِهِۦٓ‌ۚ ءَآلۡـَٰٔنَ وَقَدۡ كُنتُم بِهِۦ تَسۡتَعۡجِلُونَ
۵۱﴿
(اے رسول، آپ ان سے پوچھیے) کیا جب وہ عذاب واقع ہو جائے گا تو پھر اس وقت ایمان لاؤ گے، (اس وقت تو تم سے کہا جائے گا) کیا اب (ایمان لاتے ہو اور اس عذاب سے بچنا چاہتے ہو) اس عذاب کی تو تم جلدی مچایا کرتے تھے
ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ ٱلۡخُلۡدِ هَلۡ تُجۡزَوۡنَ إِلَّا بِمَا كُنتُمۡ تَكۡسِبُونَ
۵۲﴿
پھر جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان سے کہا جائے گا (اب) دائمی عذاب کا مزا چکھو، یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم (دنیا میں) کرتے رہے تھے
۞وَيَسۡتَنۢبِـُٔونَكَ أَحَقٌّ هُوَ‌ۖ قُلۡ إِي وَرَبِّيٓ إِنَّهُۥ لَحَقّٞ‌ۖ وَمَآ أَنتُم بِمُعۡجِزِينَ
۵۳﴿
اور (اے رسول) یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ (قیامت کے واقع ہونے کی خبر بالکل) سچ ہے، آپ کہہ دیجیے میرے ربّ کی قسم یہ (بالکل) سچ ہے (ایسا ہوکر رہے گا اور تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے)
وَلَوۡ أَنَّ لِكُلِّ نَفۡسٖ ظَلَمَتۡ مَا فِي ٱلۡأَرۡضِ لَٱفۡتَدَتۡ بِهِۦ‌ۗ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَ‌ۖ وَقُضِيَ بَيۡنَهُم بِٱلۡقِسۡطِ وَهُمۡ لَا يُظۡلَمُونَ
۵۴﴿
اور (اے رسول، اس دن یہ کیفیّت ہو گی کہ) اگر کسی ظالم شخص کے پاس رُوئے زمین کی تمام چیزیں ہوں تو وہ انھیں اپنے آپ کو (دوزخ سے) بچانے کےلیے دے ڈالے گا اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو (نادم ہوں گے اور اپنی) ندامت کو چُھپائیں گے، پھر ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور ان پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہو گا
أَلَآ إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۗ أَلَآ إِنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَعۡلَمُونَ
۵۵﴿
خبردار ہو جاؤ آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے (سب) اللہ کا ہے (اور اس بات سے بھی) خبردار ہو جاؤ کہ اللہ کا وعدہ یقینًا سچ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
هُوَ يُحۡيِۦ وَيُمِيتُ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۵۶﴿
وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور اُسی کی طرف تم (سب) کو لوٹ کر جانا ہے
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدۡ جَآءَتۡكُم مَّوۡعِظَةٞ مِّن رَّبِّكُمۡ وَشِفَآءٞ لِّمَا فِي ٱلصُّدُورِ وَهُدٗى وَرَحۡمَةٞ لِّلۡمُؤۡمِنِينَ
۵۷﴿
اے لوگو، تمھارے پاس تمھارے ربّ کی طرف سے نصیحت، امراضِ قلب کےلیے شِفا (تم سب کےلیے) ہدایت اور مومنین کےلیے رحمت آچکی ہے
قُلۡ بِفَضۡلِ ٱللَّهِ وَبِرَحۡمَتِهِۦ فَبِذَٰلِكَ فَلۡيَفۡرَحُواْ هُوَ خَيۡرٞ مِّمَّا يَجۡمَعُونَ
۵۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت سے (یہ کتاب ان کے پاس آگئی ہے) تو (اب اس کے آنے سے) انھیں خوش ہونا چاہیے (اور اے رسول) جو کچھ (مال و دولت) یہ جمع کر رہے ہیں یہ کتاب اس سے (بدرجہا) بہتر ہے
قُلۡ أَرَءَيۡتُم مَّآ أَنزَلَ ٱللَّهُ لَكُم مِّن رِّزۡقٖ فَجَعَلۡتُم مِّنۡهُ حَرَامٗا وَحَلَٰلٗا قُلۡ ءَآللَّهُ أَذِنَ لَكُمۡ‌ۖ أَمۡ عَلَى ٱللَّهِ تَفۡتَرُونَ
۵۹﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے بتاؤ جو رزق اللہ نے تمھارے لیے نازل فرمایا ہے اس میں تم نے (اپنی طرف سے) کسی چیز کو حرام ٹھہرا لیا اور کسی چیز کو حلال ٹھہرا لیا، کیا اللہ نے تمھیں (اس بات کی) اجازت دی ہے یا تم اللہ پر بُہتان لگاتے ہو
وَمَا ظَنُّ ٱلَّذِينَ يَفۡتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَهُمۡ لَا يَشۡكُرُونَ
۶۰﴿
(اے رسول) جو لوگ اللہ پر بُہتان لگاتے ہیں ان کا کیا خیال ہے (کہ) قیامت کے دن (ان کے ساتھ کیا ہو گا) بےشک اللہ لوگوں پر بڑا مہربان ہے (کہ فورًا سزا نہیں دیتا) لیکن اکثر لوگ (اُس کا) شکر ادا نہیں کرتے
وَمَا تَكُونُ فِي شَأۡنٖ وَمَا تَتۡلُواْ مِنۡهُ مِن قُرۡءَانٖ وَلَا تَعۡمَلُونَ مِنۡ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيۡكُمۡ شُهُودًا إِذۡ تُفِيضُونَ فِيهِ‌ۚ وَمَا يَعۡزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثۡقَالِ ذَرَّةٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَا فِي ٱلسَّمَآءِ وَلَآ أَصۡغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَآ أَكۡبَرَ إِلَّا فِي كِتَٰبٖ مُّبِينٍ
۶۱﴿
اور (اے رسول) آپ جس حال میں بھی ہوں خواہ آپ قرآن میں سے کچھ تلاوت کر رہے ہوں (یا اس کے علاوہ کسی اور حال میں ہوں) اور (اے لوگو) تم بھی جب کسی کام میں مشغول ہوتے ہو ہم تم کو دیکھتے رہتے ہیں اور (اے رسول) ذرّہ برابر چیز بھی آپ کے ربّ سے پوشیدہ نہیں ہے، نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اور کوئی چیز خواہ وہ ذرّہ سے چھوٹی ہو یا بڑی ایسی نہیں ہے جو روشن کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں لکھی ہوئی نہ ہو
أَلَآ إِنَّ أَوۡلِيَآءَ ٱللَّهِ لَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُونَ
۶۲﴿
(اے لوگو) خبردار ہو جاؤ اللہ کے دوستوں کو (قیامت کے دن) نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ کوئی غم
ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
۶۳﴿
(یہ وہ لوگ ہوں گے) جو ایمان لائے اورتقویٰ شعار تھے
لَهُمُ ٱلۡبُشۡرَىٰ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَفِي ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۚ لَا تَبۡدِيلَ لِكَلِمَٰتِ ٱللَّهِ‌ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۶۴﴿
ان لوگوں کےلیے دنیا کی زندگی میں بھی خوش خبری ہے اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے (یہ اللہ کی باتیں ہیں اور) اللہ کی باتیں بدلا نہیں کرتیں (ضرور ایسا ہو کر رہے گا اور) یہ (بہت) بڑی کامیابی ہے
وَلَا يَحۡزُنكَ قَوۡلُهُمۡۘ إِنَّ ٱلۡعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا‌ۚ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡعَلِيمُ
۶۵﴿
اور (اے رسول) ان لوگوں کی (توہین آمیز) باتوں سے آپ رنجیدہ نہ ہوں، عزّت تو سب اللہ ہی کی ہے (عزّت وہی دیتا ہے اُس نے آپ کو عزّت دی ہے تو اگر کافر آپ کی بے عزّتی کریں تو کیا ہوتا ہے) وہ سننے والا جاننے والا ہے (اُسے ان کی گستاخیوں کا علم ہے، وہ انھیں وقتِ مقرّرہ پر ضرور سزا دے گا)
أَلَآ إِنَّ لِلَّهِ مَن فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَن فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۗ وَمَا يَتَّبِعُ ٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ شُرَكَآءَ‌ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا ٱلظَّنَّ وَإِنۡ هُمۡ إِلَّا يَخۡرُصُونَ
۶۶﴿
خبردار ہوجاؤ آسمانوں میں اور زمین میں جتنی مخلوق ہے سب اللہ کی (محکوم) ہے اور وہ لوگ جو اللہ کے علاوہ (اپنے) شریکوں کو پکارتے ہیں وہ کسی اور چیز کی پیروی نہیں کرتے وہ تو بس (اپنے) وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں اورمحض اپنے اندازے سے باتیں بناتے ہیں
هُوَ ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيۡلَ لِتَسۡكُنُواْ فِيهِ وَٱلنَّهَارَ مُبۡصِرًا‌ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّقَوۡمٖ يَسۡمَعُونَ
۶۷﴿
وہی ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون و راحت حاصل کرو اور دن کو زیادہ روشن بنایا (تاکہ تم اس میں کام کرو)، اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کےلیے جو (خلوص کے ساتھ) سنتے ہیں
قَالُواْ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدٗا‌ۗ سُبۡحَٰنَهُۥ‌ۖ هُوَ ٱلۡغَنِيُّ‌ۖ لَهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ إِنۡ عِندَكُم مِّن سُلۡطَٰنِۭ بِهَٰذَآ‌ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ
۶۸﴿
کافر کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے (نہیں) وہ اس بات سے منزّہ ہے (کہ اُس کی اولاد ہو) وہ غنی ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اُس کا ہے (اور اے کافرو) تمھارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں (کہ اُس کی اولاد ہے)، کیا تم اللہ کے متعلّق ایسی بات کہتے ہو جس کا تمھیں کوئی علم نہیں
قُلۡ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَفۡتَرُونَ عَلَى ٱللَّهِ ٱلۡكَذِبَ لَا يُفۡلِحُونَ
۶۹﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ فلاح نہیں پا سکتے
مَتَٰعٞ فِي ٱلدُّنۡيَا ثُمَّ إِلَيۡنَا مَرۡجِعُهُمۡ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ ٱلۡعَذَابَ ٱلشَّدِيدَ بِمَا كَانُواْ يَكۡفُرُونَ
۷۰﴿
(ان کےلیے) دنیا میں تھوڑا سا عارضی فائدہ ہے، پھر انھیں ہماری طرف لوٹنا ہے، پھر ہم انھیں ان کے کفر کی وجہ سے عذابِ شدید کا مزا چکھائیں گے
وَٱتۡلُ عَلَيۡهِمۡ نَبَأَ نُوحٍ إِذۡ قَالَ لِقَوۡمِهِۦ يَٰقَوۡمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيۡكُم مَّقَامِي وَتَذۡكِيرِي بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَعَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلۡتُ فَأَجۡمِعُوٓاْ أَمۡرَكُمۡ وَشُرَكَآءَكُمۡ ثُمَّ لَا يَكُنۡ أَمۡرُكُمۡ عَلَيۡكُمۡ غُمَّةٗ ثُمَّ ٱقۡضُوٓاْ إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ
۷۱﴿
اور (اے رسول) ان کو نوح کا قصّہ سنایے جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اگر میرا منصب اور میرا (تم کو) اللہ کی آیات کے ذریعے نصیحت کرنا شاق گزرتا ہے تو (سن لو) میں اللہ پر توکّل کرتا ہوں، تم (میرے خلاف) اپنی کسی تدبیر کا اجتماعی فیصلہ کر لو اور (اس کا م کےلیے) اپنے شریکوں کو بھی جمع کر لو، پھر تمھاری تدبیر (کا کوئی گوشہ) تم پر مخفی نہ رہ جائے، پھر (جو کچھ تم کرنا چاہو) میرے خلاف کر گزرو اور مجھے (بالکل) مُہلت نہ دو
فَإِن تَوَلَّيۡتُمۡ فَمَا سَأَلۡتُكُم مِّنۡ أَجۡرٍ‌ۖ إِنۡ أَجۡرِيَ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ‌ۖ وَأُمِرۡتُ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡمُسۡلِمِينَ
۷۲﴿
پھر (اس چیلنج کے بعد بھی) اگر تم منھ موڑو تو میں تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میری اجرت تو اللہ کے ذِمّے ہے، مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلمین میں سے ہوں
فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيۡنَٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ فِي ٱلۡفُلۡكِ وَجَعَلۡنَٰهُمۡ خَلَـٰٓئِفَ وَأَغۡرَقۡنَا ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِنَا‌ۖ فَٱنظُرۡ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلۡمُنذَرِينَ
۷۳﴿
لیکن کافروں نے پھر بھی انھیں جھٹلایا تو ہم نے ان کو نجات دی اور ان کے ساتھ جو لوگ کشتی میں تھے ان کو بھی نجات دی اور انھیں (زمین میں) خلیفہ بنا دیا اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انھیں غرق کر دیا تو (اے رسول) آپ دیکھیے کہ جن لوگوں کو ڈرایا گیا تھا (لیکن ڈرانے کے بعد بھی وہ لوگ کفر سے باز نہیں آئے تو) ان کا انجام کیسا ہوا
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِۦ رُسُلًا إِلَىٰ قَوۡمِهِمۡ فَجَآءُوهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَمَا كَانُواْ لِيُؤۡمِنُواْ بِمَا كَذَّبُواْ بِهِۦ مِن قَبۡلُ‌ۚ كَذَٰلِكَ نَطۡبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ ٱلۡمُعۡتَدِينَ
۷۴﴿
پھر نوح کے بعد ہم نے بہت سے رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے وہ اپنی قوم کے لوگوں کے پاس کھلے دلائل لے کر آئے لیکن ایسا نہیں ہوا کہ جس چیز کی وہ پہلے تکذیب کر چکے تھے (بعد میں) اس پر ایمان لے آتے، سرکشی کرنے والوں کے دِلوں پر ہم اسی طرح مُہر لگا دیا کرتے ہیں
ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۢ بَعۡدِهِم مُّوسَىٰ وَهَٰرُونَ إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦ بِـَٔايَٰتِنَا فَٱسۡتَكۡبَرُواْ وَكَانُواْ قَوۡمٗا مُّجۡرِمِينَ
۷۵﴿
پھر ان رسولوں کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی آیات کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا ان لوگوں نے (بھی) تکبّر کیا اور وہ تھے ہی گناہ گار
فَلَمَّا جَآءَهُمُ ٱلۡحَقُّ مِنۡ عِندِنَا قَالُوٓاْ إِنَّ هَٰذَا لَسِحۡرٞ مُّبِينٞ
۷۶﴿
پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق پہنچا تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے
قَالَ مُوسَىٰٓ أَتَقُولُونَ لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمۡ‌ۖ أَسِحۡرٌ هَٰذَا وَلَا يُفۡلِحُ ٱلسَّـٰحِرُونَ
۷۷﴿
موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے متعلّق جب وہ تمھارے پاس آیا ایسی (لغو) بات کہتے ہو، (بتاؤ) کیا یہ جادو ہے؟ (ہرگز نہیں) مزید برآں (تمھیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ) جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے (تو کیا میں جادو کے ذریعے کامیاب ہو سکوں گا ہرگز نہیں)
قَالُوٓاْ أَجِئۡتَنَا لِتَلۡفِتَنَا عَمَّا وَجَدۡنَا عَلَيۡهِ ءَابَآءَنَا وَتَكُونَ لَكُمَا ٱلۡكِبۡرِيَآءُ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا نَحۡنُ لَكُمَا بِمُؤۡمِنِينَ
۷۸﴿
وہ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس (راہ) سے پھیر دو جس (راہ) پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے اور ملک میں (بس) تم دونوں کی سرداری (قائم) ہو جائے، ہم تو تم پر ایمان لانے والے نہیں
وَقَالَ فِرۡعَوۡنُ ٱئۡتُونِي بِكُلِّ سَٰحِرٍ عَلِيمٖ
۷۹﴿
پھر فرعون نے کہا تمام جادوگروں کو جو (جادو کے فن کے) خوب جاننے والے ہوں میرے پاس لاکر جمع کرو
فَلَمَّا جَآءَ ٱلسَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَىٰٓ أَلۡقُواْ مَآ أَنتُم مُّلۡقُونَ
۸۰﴿
الغرض (اس کے حکم کے بموجب) جب جادوگر آگئے تو موسیٰ نے ان سے کہا (جادو کے فن کا مظاہرہ کرنے کےلیے) جو تمھیں ڈالنا ہو ڈالو
فَلَمَّآ أَلۡقَوۡاْ قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئۡتُم بِهِ ٱلسِّحۡرُ‌ۖ إِنَّ ٱللَّهَ سَيُبۡطِلُهُۥٓ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُصۡلِحُ عَمَلَ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۸۱﴿
جب انھوں نے ڈالا تو موسیٰ نے ان سے کہا یہ جو کچھ تم نے پیش کیا ہے (محض) جادو ہے، عنقریب اللہ اس کو نیست و نابود کر دے گا بےشک اللہ فساد مچانے والوں کے کام کو (دائمی) کامیابی سے ہمکنار نہیں کرتا
وَيُحِقُّ ٱللَّهُ ٱلۡحَقَّ بِكَلِمَٰتِهِۦ وَلَوۡ كَرِهَ ٱلۡمُجۡرِمُونَ
۸۲﴿
بلکہ وہ تو اپنے کلمات کے ذریعے حق کو ثابت (و قائم) رکھتا ہے خواہ گناہ گاروں کو کتنا ہی بُرا کیوں نہ لگے
فَمَآ ءَامَنَ لِمُوسَىٰٓ إِلَّا ذُرِّيَّةٞ مِّن قَوۡمِهِۦ عَلَىٰ خَوۡفٖ مِّن فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِمۡ أَن يَفۡتِنَهُمۡ‌ۚ وَإِنَّ فِرۡعَوۡنَ لَعَالٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلۡمُسۡرِفِينَ
۸۳﴿
الغرض موسیٰ پر کوئی ایمان نہیں لایا سوائے ان کی قوم کے چند نوجوانوں کے اور وہ بھی فرعون اور اس کے سرداروں سے ڈرتے ڈرتے کہ کہیں وہ ان کو کسی مصیبت میں نہ مبتلا کر دے، بےشک فرعون ملک میں بہت متکبرّ (و جابر) ہو گیا تھا اور (ظلم و تشدّد میں) حد سے بڑھ چکا تھا
وَقَالَ مُوسَىٰ يَٰقَوۡمِ إِن كُنتُمۡ ءَامَنتُم بِٱللَّهِ فَعَلَيۡهِ تَوَكَّلُوٓاْ إِن كُنتُم مُّسۡلِمِينَ
۸۴﴿
موسیٰ نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اگر تم (صحیح معنوں میں) اللہ پر ایمان لائے ہو اور اگر تم (واقعی) مسلم ہو تو پھر اللہ ہی پر بھروسہ رکھو
فَقَالُواْ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلۡنَا رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا فِتۡنَةٗ لِّلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۸۵﴿
انھوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (پھر انھوں نے اس طرح دعا کی کہ) اے ہمارے ربّ ہم کو ان ظالم لوگوں کے ذریعے آزمائش میں نہ ڈال
وَنَجِّنَا بِرَحۡمَتِكَ مِنَ ٱلۡقَوۡمِ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۸۶﴿
ہمیں اپنی رحمت سے اس کافر قوم سے نجات دے
وَأَوۡحَيۡنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوۡمِكُمَا بِمِصۡرَ بُيُوتٗا وَٱجۡعَلُواْ بُيُوتَكُمۡ قِبۡلَةٗ وَأَقِيمُواْ ٱلصَّلَوٰةَ‌ۗ وَبَشِّرِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۸۷﴿
اور (اے رسول، پھر) ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کےلیے گھر بناؤ، گھروں کو قبلہ رُخ رکھو اور نماز قائم کرو اور (اے موسیٰ) مومنین کو (کامیابی کی) خوش خبری سنا دو
وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَآ إِنَّكَ ءَاتَيۡتَ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَأَهُۥ زِينَةٗ وَأَمۡوَٰلٗا فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّواْ عَن سَبِيلِكَ‌ۖ رَبَّنَا ٱطۡمِسۡ عَلَىٰٓ أَمۡوَٰلِهِمۡ وَٱشۡدُدۡ عَلَىٰ قُلُوبِهِمۡ فَلَا يُؤۡمِنُواْ حَتَّىٰ يَرَوُاْ ٱلۡعَذَابَ ٱلۡأَلِيمَ
۸۸﴿
موسیٰ نے کہا اے ہمارے ربّ تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں اسبابِ زینت اور مال و دولت سے نوازا ہے، اے ہمارے ربّ (اس کا نتیجہ سوائے اس کے اور کیا ہو گا) کہ وہ تیرے راستے سے (لوگوں کو) گمراہ کریں گے، اے ہمارے ربّ ان کے مال و دولت کو ملیا میٹ کر دے، ان کے دِلوں کو سخت کر دے کہ پھر یہ لوگ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب کو (اپنی آنکھوں سے) نہ دیکھ لیں
قَالَ قَدۡ أُجِيبَت دَّعۡوَتُكُمَا فَٱسۡتَقِيمَا وَلَا تَتَّبِعَآنِّ سَبِيلَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ
۸۹﴿
اللہ نے فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہو گئی، تو اب تم دونوں ثابت قدم رہو اور بے علم لوگوں کے راستے کی پیروی نہ کرنا
۞وَجَٰوَزۡنَا بِبَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱلۡبَحۡرَ فَأَتۡبَعَهُمۡ فِرۡعَوۡنُ وَجُنُودُهُۥ بَغۡيٗا وَعَدۡوًا‌ۖ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَدۡرَكَهُ ٱلۡغَرَقُ قَالَ ءَامَنتُ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا ٱلَّذِيٓ ءَامَنَتۡ بِهِۦ بَنُوٓاْ إِسۡرَـٰٓءِيلَ وَأَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُسۡلِمِينَ
۹۰﴿
پھر ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر کے پار کر دیا، فرعون اور اس کے لشکروں نے سرکشی کی اور زیادتی سے ان کا پیچھا کیا (ہم نے ان سب کو پانی کے عذاب میں پکڑ لیا) یہاں تک کہ جب فرعون غرق ہونے لگا تو اس نے کہا میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں کہ بےشک الٰہ کوئی نہیں سوائے اُس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمین میں سے ہوں
ءَآلۡـَٰٔنَ وَقَدۡ عَصَيۡتَ قَبۡلُ وَكُنتَ مِنَ ٱلۡمُفۡسِدِينَ
۹۱﴿
(فرعون سے کہا گیا) اب (ایمان لاتا ہے) حالانکہ تو اس سے پہلے (ساری زندگی) نافرمانی کرتا رہا اور (ملک میں) فساد مچاتا رہا
فَٱلۡيَوۡمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنۡ خَلۡفَكَ ءَايَةٗ‌ۚ وَإِنَّ كَثِيرٗا مِّنَ ٱلنَّاسِ عَنۡ ءَايَٰتِنَا لَغَٰفِلُونَ
۹۲﴿
آج ہم تیرے بدن کو (سمندر سے) نجات دیں گے تا کہ تو اپنے بعد والوں کےلیے (عبرت کی) ایک نشانی بن جائے اور (اے رسول، نشانیاں تو بہت ہیں لیکن) بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں
وَلَقَدۡ بَوَّأۡنَا بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ مُبَوَّأَ صِدۡقٖ وَرَزَقۡنَٰهُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ فَمَا ٱخۡتَلَفُواْ حَتَّىٰ جَآءَهُمُ ٱلۡعِلۡمُ‌ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقۡضِي بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخۡتَلِفُونَ
۹۳﴿
اور (اے رسول) ہم نے بنی اسرائیل کو ایک اچّھے مقام پر آباد کیا اور ان کو (کھانے کےلیے) پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں (ان کو دینِ حق عطا فرمایا لیکن) انھوں نے (دین کا) علم حاصل ہو جانے کے بعد (آپس میں) اختلاف کیا (اور اس اختلاف پر جمے رہے تو اے رسول) جن باتوں میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ان باتوں میں آپ کا ربّ قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا
فَإِن كُنتَ فِي شَكّٖ مِّمَّآ أَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ فَسۡـَٔلِ ٱلَّذِينَ يَقۡرَءُونَ ٱلۡكِتَٰبَ مِن قَبۡلِكَ‌ۚ لَقَدۡ جَآءَكَ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُمۡتَرِينَ
۹۴﴿
اور (اے رسول) اگر آپ کو اس (کتاب) کے بارے میں جو ہم نے آپ کی طرف نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو آپ ان لوگوں سے پوچھیے جو آپ سے پہلے (نازل ہونے والی) کتاب کو پڑھتے رہتے ہیں، (وہ تصدیق کریں گے کہ پہلے بھی ایسی کتابیں آتی رہی ہیں، اور اے رسول) یقینًا آپ کے ربّ کی طرف سے آپ کے پاس حق آ گیا ہے لہٰذا آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا
وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَتَكُونَ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۹۵﴿
اور نہ ان لوگوں میں سے ہو جانا جنھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ بھی نقصان اٹھانے والوں میں (شامل) ہو جائیں گے
إِنَّ ٱلَّذِينَ حَقَّتۡ عَلَيۡهِمۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤۡمِنُونَ
۹۶﴿
(اور اے رسول) جو لوگ آپ کے ربّ کے حکم (عذاب) کے مستوجب ٹھہر چکے ہیں وہ تو (کبھی) ایمان نہیں لائیں گے
وَلَوۡ جَآءَتۡهُمۡ كُلُّ ءَايَةٍ حَتَّىٰ يَرَوُاْ ٱلۡعَذَابَ ٱلۡأَلِيمَ
۹۷﴿
(اور اے رسول) اگر ان کے پاس ہر قسم کی نشانی آجائے (تو بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے) یہاں تک کہ اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب کا نظارہ نہ کر لیں
فَلَوۡلَا كَانَتۡ قَرۡيَةٌ ءَامَنَتۡ فَنَفَعَهَآ إِيمَٰنُهَآ إِلَّا قَوۡمَ يُونُسَ لَمَّآ ءَامَنُواْ كَشَفۡنَا عَنۡهُمۡ عَذَابَ ٱلۡخِزۡيِ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَمَتَّعۡنَٰهُمۡ إِلَىٰ حِينٖ
۹۸﴿
اور (اے رسول) آخر (آپ سے پہلے) قومِ یونس (کی بستی) کے علاوہ اور کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ (عذابِ الہٰی کو دیکھنے سے پہلے) ایمان لے آتی تو اس کا ایمان اس کو نفع دیتا، (قومِ یونس کے لوگ) جب ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے دنیا کی زندگی میں ذِلّت کا عذاب دور کر دیا اور ایک وقتِ مقرّرہ تک ان کو (دنیا میں) ساز و سامان سے بہرہ اندوز کیا
وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ لَأٓمَنَ مَن فِي ٱلۡأَرۡضِ كُلُّهُمۡ جَمِيعًا‌ۚ أَفَأَنتَ تُكۡرِهُ ٱلنَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُواْ مُؤۡمِنِينَ
۹۹﴿
اور (اے رسول) اگر آپ کا ربّ چاہتا تو زمین میں جتنے آدمی ہیں سب ایمان لے آتے (لیکن اللہ جبر نہیں کرتا) تو (اے رسول) کیا آپ جبر کر کے سب کو مومن بنانا چاہتے ہیں
وَمَا كَانَ لِنَفۡسٍ أَن تُؤۡمِنَ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِ‌ۚ وَيَجۡعَلُ ٱلرِّجۡسَ عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يَعۡقِلُونَ
۱۰۰﴿
اور (اے رسول) کسی شخص کو خود اس بات کی قدرت نہیں کہ وہ بغیر اللہ کی توفیق کے ایمان لے آئے، اللہ تو (کفرو شرک کی) گندگی کو ان ہی لوگوں پر ڈالتا ہے جو (اللہ کی نشانیوں کو) سمجھتے نہیں (اور نہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں)
قُلِ ٱنظُرُواْ مَاذَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ وَمَا تُغۡنِي ٱلۡأٓيَٰتُ وَٱلنُّذُرُ عَن قَوۡمٖ لَّا يُؤۡمِنُونَ
۱۰۱﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے (ذرا) اس کو (غور سے) دیکھو (تو تمھیں اللہ کی توحید کی بہت سی نشانیاں نظر آ جائیں گی) لیکن جن لوگوں کو ایمان لانا نہیں ہوتا ان کے کام نہ نشانیاں آتی ہیں اور نہ بار بار اللہ کے عذاب سے ڈرانا کام آتا ہے
فَهَلۡ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثۡلَ أَيَّامِ ٱلَّذِينَ خَلَوۡاْ مِن قَبۡلِهِمۡ‌ۚ قُلۡ فَٱنتَظِرُوٓاْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ ٱلۡمُنتَظِرِينَ
۱۰۲﴿
(اور اے رسول) کیا یہ اس جیسی (گردشِ) ایّام کے منتظر ہیں جیسی (گردشِ) ایّام ان سے پہلے لوگوں پر آ چکی ہے (اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ پھر تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
ثُمَّ نُنَجِّي رُسُلَنَا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ‌ۚ كَذَٰلِكَ حَقًّا عَلَيۡنَا نُنجِ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۰۳﴿
پھر (جب کبھی کوئی قوم عذابِ الہٰی میں گرفتار ہوئی تو) ہم اپنے رسولوں کو اور ایمان والوں کو (عذاب سے) بچاتے رہے (اور) اسی طرح تمام مومنین کو (عذاب سے) بچانا ہم پر ضروری ہے
قُلۡ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِن كُنتُمۡ فِي شَكّٖ مِّن دِينِي فَلَآ أَعۡبُدُ ٱلَّذِينَ تَعۡبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَٰكِنۡ أَعۡبُدُ ٱللَّهَ ٱلَّذِي يَتَوَفَّىٰكُمۡ‌ۖ وَأُمِرۡتُ أَنۡ أَكُونَ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۰۴﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو اگر تمھیں میرے دین (کے معاملے) میں (ذرا سابھی) شک ہے (تو صاف صاف سن لو کہ) میں ان ہستیوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی اللہ کے علاوہ تم عبادت کرتے ہو بلکہ میں تو (صرف) اللہ (تعالیٰ) کی عبادت کرتا ہوں جو تمھاری روحیں قبض کرتا ہے اور مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں مومنین میں سے ہو جاؤں
وَأَنۡ أَقِمۡ وَجۡهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفٗا وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ
۱۰۵﴿
اور (اے رسول آپ کو ) یہ (بھی حکم دیا جاتا ہے) کہ آپ یکسو ہو کر (اللہ کے) دین پر اپنے آپ کو قائم رکھیں اورمشرکین میں سے ہرگز نہ ہو جائیں
وَلَا تَدۡعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ‌ۖ فَإِن فَعَلۡتَ فَإِنَّكَ إِذٗا مِّنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۰۶﴿
اور (اے رسول) اللہ کے علاوہ کسی ہستی کو نہ پکارنا جو نہ آپ کونفع دے سکے اور نہ نقصان، اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ بھی ظالموں میں شامل ہو جائیں گے
وَإِن يَمۡسَسۡكَ ٱللَّهُ بِضُرّٖ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ‌ۖ وَإِن يُرِدۡكَ بِخَيۡرٖ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلِهِۦ‌ۚ يُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ‌ۚ وَهُوَ ٱلۡغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ
۱۰۷﴿
اور (اے رسول) اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اُس کے علاوہ اس تکلیف کو دور کرنے والا کوئی نہیں اور اگر وہ آپ کو بھلائی پہنچانا چاہے تو اُس کے فضل کو روکنے والا کوئی نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے (اپنے) فضل سے نوازتا ہے، وہ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
قُلۡ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكُمۡ‌ۖ فَمَنِ ٱهۡتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهۡتَدِي لِنَفۡسِهِۦ‌ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيۡهَا‌ۖ وَمَآ أَنَا۠ عَلَيۡكُم بِوَكِيلٖ
۱۰۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو، تمھارے پاس تمھارے ربّ کی طرف سے حق آ گیا ہے، تو جو کوئی (تم میں سے) ہدایت حاصل کرے تو وہ اپنی ذاتِ خاص کےلیے ہدایت حاصل کرے گا (اس میں اسی کا نفع ہے) اور جو گمراہی اختیار کر لے تو اس کی گمراہی کا وبال اسی پر پڑے گا، میں تمھارے لیے بمنزلہ وکیل کے نہیں ہوں (کہ تمھارے کام کو سنبھال لوں)
وَٱتَّبِعۡ مَا يُوحَىٰٓ إِلَيۡكَ وَٱصۡبِرۡ حَتَّىٰ يَحۡكُمَ ٱللَّهُ‌ۚ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
۱۰۹﴿
اور (اے رسول) آپ تو بس اس چیز کی پیروی کرتے رہیے جو آپ کی طرف وحی کی جارہی ہے اور صبر کیجیے یہاں تک کہ اللہ (اپنا) فیصلہ صادر فرمائے اور اللہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!