Ghafirسُوۡرَةُ مؤمن / غَافر

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
حمٓ
۱﴿
حٰمٓ
تَنزِيلُ ٱلۡكِتَٰبِ مِنَ ٱللَّهِ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡعَلِيمِ
۲﴿
اس کتاب کا نزول اللہ، غالب اور علم والے کی طرف سے ہے
غَافِرِ ٱلذَّنۢبِ وَقَابِلِ ٱلتَّوۡبِ شَدِيدِ ٱلۡعِقَابِ ذِي ٱلطَّوۡلِۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۖ إِلَيۡهِ ٱلۡمَصِيرُ
۳﴿
(جو) گناہ بخشنے والا، توبہ قبول کرنے والا، سخت عذاب دینے والا اور (بڑی) قدرت والا ہے، اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اُسی کی طرف (سب کو) لوٹ کر جانا ہے
مَا يُجَٰدِلُ فِيٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ إِلَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَا يَغۡرُرۡكَ تَقَلُّبُهُمۡ فِي ٱلۡبِلَٰدِ
۴﴿
اللہ کی آیات میں تو بس وہی جھگڑتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں، (کافروں کا مال و متاع ان کے حق پر ہونے کی دلیل نہیں) لہٰذا (اے رسول) ان کی شہروں میں آمد و رفت (اور تاجرانہ چہل پہل) آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے (اور کہیں آپ یہ نہ سمجھنے لگیں کہ وہ حق پر ہیں، نہیں، وہ حق پر نہیں)
كَذَّبَتۡ قَبۡلَهُمۡ قَوۡمُ نُوحٖ وَٱلۡأَحۡزَابُ مِنۢ بَعۡدِهِمۡۖ وَهَمَّتۡ كُلُّ أُمَّةِۭ بِرَسُولِهِمۡ لِيَأۡخُذُوهُۖ وَجَٰدَلُواْ بِٱلۡبَٰطِلِ لِيُدۡحِضُواْ بِهِ ٱلۡحَقَّ فَأَخَذۡتُهُمۡۖ فَكَيۡفَ كَانَ عِقَابِ
۵﴿
ان سے پہلے بھی قومِ نوح اور ان کے بعد (بہت سی) امّتوں نے (اپنے اپنے رسولوں کو) جھٹلایا تھا اور ہر امّت نے اپنے رسول کے متعلّق یہ ارادہ کیا تھا کہ اسے گرفتار کر لیں، مزید برآں انھوں نے باطل (دلائل) کے ساتھ (رسولوں کے ساتھ) بحث و مباحثہ کیا تاکہ اس کے ذریعے حق کو (اس کی جگہ سے) ہٹا دیں تو (پھر ہوا یہ کہ وہ تو رسولوں کو گرفتار نہ کر سکے) میں نے انھیں (عذاب میں) گرفتار کر لیا تو (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا رہا
وَكَذَٰلِكَ حَقَّتۡ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ أَنَّهُمۡ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ
۶﴿
اور (اے رسول) اسی طرح (تمام) کافروں پر آپ کے ربّ کی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بےشک وہ دوزخی ہیں
ٱلَّذِينَ يَحۡمِلُونَ ٱلۡعَرۡشَ وَمَنۡ حَوۡلَهُۥ يُسَبِّحُونَ بِحَمۡدِ رَبِّهِمۡ وَيُؤۡمِنُونَ بِهِۦ وَيَسۡتَغۡفِرُونَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْۖ رَبَّنَا وَسِعۡتَ كُلَّ شَيۡءٖ رَّحۡمَةٗ وَعِلۡمٗا فَٱغۡفِرۡ لِلَّذِينَ تَابُواْ وَٱتَّبَعُواْ سَبِيلَكَ وَقِهِمۡ عَذَابَ ٱلۡجَحِيمِ
۷﴿
(اور اے رسول) جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو (فرشتے) اُس کے اِردگرد (گھیرا باندھے ہوئے کھڑے) ہیں وہ (سب) اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح (و تقدیس) کرتے رہتے ہیں وہ اُس پر ایمان رکھتے ہیں اور (انسانوں میں سے) ان لوگوں کےلیے جو ایمان لے آئے ہیں اس طرح دعا کرتے ہیں اے ہمارے ربّ تو (اپنی) رحمت اور (اپنے) علم کے ساتھ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے تو (اے ہمارے ربّ) ان لوگوں کو بخش دے جنھوں نے توبہ کر لی اور تیرے راستے کی پیروی کرتے رہے اور (اے ہمارے ربّ) ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لے
رَبَّنَا وَأَدۡخِلۡهُمۡ جَنَّـٰتِ عَدۡنٍ ٱلَّتِي وَعَدتَّهُمۡ وَمَن صَلَحَ مِنۡ ءَابَآئِهِمۡ وَأَزۡوَٰجِهِمۡ وَذُرِّيَّـٰتِهِمۡۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۸﴿
اور اے ہمارے ربّ ان کو دائمی رہائش کے باغات میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور (اے ہمارے ربّ) ان کے آباء و اجداد، ان کی ازواج اور ان کی اولاد میں سےبھی جو نیک ہوں (ان کو بخش دے اور دائمی باغات میں داخل کر) بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے
وَقِهِمُ ٱلسَّيِّـَٔاتِۚ وَمَن تَقِ ٱلسَّيِّـَٔاتِ يَوۡمَئِذٖ فَقَدۡ رَحِمۡتَهُۥۚ وَذَٰلِكَ هُوَ ٱلۡفَوۡزُ ٱلۡعَظِيمُ
۹﴿
اور (اے ہمارے ربّ) ان (سب) کو (قیامت کے دن) بُرائیوں سے محفوظ رکھ اور جس کو تو نے اس دن بُرائیوں سے محفوظ رکھا تو تو نے اس پر (بڑا ہی) رحم (و کرم) کیا اور یہ ہی بڑی کامیابی ہے
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يُنَادَوۡنَ لَمَقۡتُ ٱللَّهِ أَكۡبَرُ مِن مَّقۡتِكُمۡ أَنفُسَكُمۡ إِذۡ تُدۡعَوۡنَ إِلَى ٱلۡإِيمَٰنِ فَتَكۡفُرُونَ
۱۰﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں نے کفر کیا انھیں (قیامت کے دن) پکارا جائے گا (پھر ان سے کہا جائے گا آج جس طرح) تم اپنی جانوں پر غصّہ کر رہے ہو اس سے کہیں زیادہ اللہ کو (تم پر اس وقت) غصّہ آتا تھا جب (دنیا میں) تم کو ایمان کی دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کر دیتے تھے
قَالُواْ رَبَّنَآ أَمَتَّنَا ٱثۡنَتَيۡنِ وَأَحۡيَيۡتَنَا ٱثۡنَتَيۡنِ فَٱعۡتَرَفۡنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلۡ إِلَىٰ خُرُوجٖ مِّن سَبِيلٖ
۱۱﴿
کافر کہیں گے اے ہمارے ربّ تو نے ہم کو دو"۲" مرتبہ موت دی اور دو"۲" مرتبہ زندہ کیا، ہم کو اپنے گناہوں کا اعتراف ہے تو کیا (اب ہمارے دوزخ سے) نکلنے کی کوئی سبیل ہے
ذَٰلِكُم بِأَنَّهُۥٓ إِذَا دُعِيَ ٱللَّهُ وَحۡدَهُۥ كَفَرۡتُمۡ وَإِن يُشۡرَكۡ بِهِۦ تُؤۡمِنُواْۚ فَٱلۡحُكۡمُ لِلَّهِ ٱلۡعَلِيِّ ٱلۡكَبِيرِ
۱۲﴿
(اللہ فرمائے گا نہیں کوئی سبیل نہیں) یہ اس لیے کہ جب اللہ یکتا (ولاشریک لہٗ) کو پکارا جاتا تھا تو تم (اُس کا) انکار کرتے تھے اور اگر اُس کے ساتھ شرک کیا جاتا تھا تو تم اس کو مان لیتے تھے، تو (اب) حکم دینا اللہ ہی کے اختیار میں ہے جو بلند و بالا اور بڑائی (اور کبریائی) والا ہے
هُوَ ٱلَّذِي يُرِيكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ وَيُنَزِّلُ لَكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ رِزۡقٗاۚ وَمَا يَتَذَكَّرُ إِلَّا مَن يُنِيبُ
۱۳﴿
(اے لوگو) وہی ہے جو تم کو (اپنی قدرت اور توحید کی) نشانیاں دکھاتا ہے اور تمھارے لیے اوپر سے رزق اتارتا ہے (لیکن تمھیں پھر بھی نصیحت ماننے کی توفیق نہیں ہوتی) بات یہ ہے نصیحت تو وہی حاصل کرتا ہے جو (اُس کی طرف) رجوع کرتا ہے
فَٱدۡعُواْ ٱللَّهَ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ وَلَوۡ كَرِهَ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۱۴﴿
تو (اے ایمان والو) دین کو خالص اللہ کےلیے مانتے ہوئے (صرف) اللہ کو پکارو خواہ (یہ بات) کافروں کو کتنی ہی بُری کیوں نہ معلوم ہو
رَفِيعُ ٱلدَّرَجَٰتِ ذُو ٱلۡعَرۡشِ يُلۡقِي ٱلرُّوحَ مِنۡ أَمۡرِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ لِيُنذِرَ يَوۡمَ ٱلتَّلَاقِ
۱۵﴿
(وہ) عالی مرتبہ اور عرش والا ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے احکام کی وحی بھیجتا ہے تاکہ وہ (لوگوں کو) ملاقات کے دن (یعنی قیامت) سے ڈرائے
يَوۡمَ هُم بَٰرِزُونَۖ لَا يَخۡفَىٰ عَلَى ٱللَّهِ مِنۡهُمۡ شَيۡءٞۚ لِّمَنِ ٱلۡمُلۡكُ ٱلۡيَوۡمَۖ لِلَّهِ ٱلۡوَٰحِدِ ٱلۡقَهَّارِ
۱۶﴿
جس دن وہ (قبروں سے) نکل کر (میدانِ محشر میں آ کر) کھڑے ہو جائیں گے، ان کی کوئی بات اللہ سے مخفی نہ ہو گی، (اللہ تعالیٰ فرمائے گا، بتاؤ) آج کس کی بادشاہت ہے؟ (پھر خود ہی فرمائے گا، آج) اللہ کی (بادشاہت ہے) جو اکیلا ہے اور غالب ہے
ٱلۡيَوۡمَ تُجۡزَىٰ كُلُّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡۚ لَا ظُلۡمَ ٱلۡيَوۡمَۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ
۱۷﴿
آج ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا، آج (کسی پر) ظلم نہیں ہو گا، بےشک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے
وَأَنذِرۡهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡأٓزِفَةِ إِذِ ٱلۡقُلُوبُ لَدَى ٱلۡحَنَاجِرِ كَٰظِمِينَۚ مَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنۡ حَمِيمٖ وَلَا شَفِيعٖ يُطَاعُ
۱۸﴿
اور (اے رسول) ان کو اس دن سے ڈرائیں جو دن کہ بہت جلد آنے والا ہے، (اس دن) جب دِل (غم سے) گھٹ گھٹ کر گلوں سے آ لگیں گے، ظالموں کا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا جس کی بات مان لی جائے
يَعۡلَمُ خَآئِنَةَ ٱلۡأَعۡيُنِ وَمَا تُخۡفِي ٱلصُّدُورُ
۱۹﴿
(اللہ) آنکھوں کی چوری کو بھی جانتا ہے اور ان (بھیدوں) کو بھی جانتا ہے جو سینوں میں پوشیدہ ہوتے ہیں
وَٱللَّهُ يَقۡضِي بِٱلۡحَقِّۖ وَٱلَّذِينَ يَدۡعُونَ مِن دُونِهِۦ لَا يَقۡضُونَ بِشَيۡءٍۗ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡبَصِيرُ
۲۰﴿
اور (اے رسول) اللہ حق کے ساتھ (اپنے) فرمان صادر کرتا ہے لیکن وہ (معبود) جن کو (کافر) اللہ کے علاوہ پکارتے ہیں کوئی فرمان صادر نہیں کر سکتے، بےشک اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے (دوسروں میں یہ قدرت کہاں)
۞أَوَلَمۡ يَسِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ كَانُواْ مِن قَبۡلِهِمۡۚ كَانُواْ هُمۡ أَشَدَّ مِنۡهُمۡ قُوَّةٗ وَءَاثَارٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمۡ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ ٱللَّهِ مِن وَاقٖ
۲۱﴿
اور (اے رسول) کیا انھوں نے زمین میں سیر و سیّاحت نہیں کی تاکہ یہ (اپنی آنکھوں سے) ان لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ قوّت اور زمین میں اپنے نشانات کے لحاظ سے ان سے کہیں زیادہ مضبوط تھے، لیکن اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب ان کو پکڑ لیا تو پھر ان کو اللہ (کے عذاب) سے بچانے والا کوئی نہیں تھا
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانَت تَّأۡتِيهِمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَكَفَرُواْ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُۚ إِنَّهُۥ قَوِيّٞ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ
۲۲﴿
(ان پر) یہ (عذابات) اس لیے (نازل ہوئے) کہ ان کے پاس ان کے رسول معجزات لے کر آئے تھے لیکن انھوں نے (پھر بھی رسولوں کا) انکار کیا تو اللہ نے ان کو پکڑ لیا، بےشک اللہ قوّت والا اورسخت عذاب دینے والا ہے
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلۡطَٰنٖ مُّبِينٍ
۲۳﴿
اور (اے رسول) ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا
إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَهَٰمَٰنَ وَقَٰرُونَ فَقَالُواْ سَٰحِرٞ كَذَّابٞ
۲۴﴿
(یعنی ان کو) فرعون، ہامان اور قارون کی طرف (رسول بناکر بھیجا) تو وہ کہنے لگے (یہ تو) بڑا جادوگر اور بڑا جھوٹا (آدمی) ہے
فَلَمَّا جَآءَهُم بِٱلۡحَقِّ مِنۡ عِندِنَا قَالُواْ ٱقۡتُلُوٓاْ أَبۡنَآءَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ وَٱسۡتَحۡيُواْ نِسَآءَهُمۡۚ وَمَا كَيۡدُ ٱلۡكَٰفِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَٰلٖ
۲۵﴿
جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر ان کے پاس پہنچے تو انھوں نے کہا جو لوگ موسیٰ کے ساتھ (اللہ پر) ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور ان کی بیٹیوں کو زندہ رہنے دو (انھوں نے تو اپنی دانست میں بڑی زبردست تدبیر کی تھی) لیکن کافروں کی تدبیر رائے گاں ہی جاتی ہے (ان کی تدبیر بھی رائے گاں ہی گئی)
وَقَالَ فِرۡعَوۡنُ ذَرُونِيٓ أَقۡتُلۡ مُوسَىٰ وَلۡيَدۡعُ رَبَّهُۥٓۖ إِنِّيٓ أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمۡ أَوۡ أَن يُظۡهِرَ فِي ٱلۡأَرۡضِ ٱلۡفَسَادَ
۲۶﴿
فرعون نے کہا مجھے چھوڑدو کہ میں موسیٰ کو قتل کردوں اور انھیں چاہیے کہ (اپنی مدد کےلیے) اپنے ربّ کو بلائیں، مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ تمھارے دین کو نہ بدل ڈالیں یا ملک میں فساد نہ برپا کریں
وَقَالَ مُوسَىٰٓ إِنِّي عُذۡتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٖ لَّا يُؤۡمِنُ بِيَوۡمِ ٱلۡحِسَابِ
۲۷﴿
موسیٰ نے کہا میں ہر متکبّر سے جو روزِ حساب پر ایمان نہیں رکھتا اپنے ربّ اور تمھارے ربّ کی پناہ طلب کرتا ہوں
وَقَالَ رَجُلٞ مُّؤۡمِنٞ مِّنۡ ءَالِ فِرۡعَوۡنَ يَكۡتُمُ إِيمَٰنَهُۥٓ أَتَقۡتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ ٱللَّهُ وَقَدۡ جَآءَكُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ مِن رَّبِّكُمۡۖ وَإِن يَكُ كَٰذِبٗا فَعَلَيۡهِ كَذِبُهُۥۖ وَإِن يَكُ صَادِقٗا يُصِبۡكُم بَعۡضُ ٱلَّذِي يَعِدُكُمۡۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهۡدِي مَنۡ هُوَ مُسۡرِفٞ كَذَّابٞ
۲۸﴿
(جب فرعون نے موسیٰ کو قتل کرنے کا تہیہ کر لیا تو) فرعون ہی کی قوم کے ایک مومن شخص نے جو ابھی تک اپنے ایمان کو چُھپائے ہوئے تھا کہا کیا تم ایک آدمی کو (صرف اس بات پر) قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا ربّ اللہ ہے اور وہ (اپنے اس دعوے کے ثبوت میں) تمھارے ربّ کی طرف سے تمھارے پاس معجزات بھی لے کر آیا ہے، اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا وبال اسی پر پڑے گا اور اگر وہ سچّا ہے تو کوئی نہ کوئی عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو جائے گا (پھر سوائے نقصان کے اور کیا ہو گا) بےشک اللہ اس شخص کو سیدھے راستے پر چلا کر منزلِ مقصود پر نہیں پہنچاتا جو حد سے گزر جانے والا اور بہت جھوٹ بولنے والا ہو
يَٰقَوۡمِ لَكُمُ ٱلۡمُلۡكُ ٱلۡيَوۡمَ ظَٰهِرِينَ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَمَن يَنصُرُنَا مِنۢ بَأۡسِ ٱللَّهِ إِن جَآءَنَاۚ قَالَ فِرۡعَوۡنُ مَآ أُرِيكُمۡ إِلَّا مَآ أَرَىٰ وَمَآ أَهۡدِيكُمۡ إِلَّا سَبِيلَ ٱلرَّشَادِ
۲۹﴿
اے میری قوم، آج تمھاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی زمین میں غالب ہو تو (بتاؤ) اگر اللہ کا عذاب ہم پر نازل ہو گیا تو اس کو دور کرنے کےلیے کون ہماری مدد کرے گا، فرعون نے کہا میں تم کو وہی (راستہ) بتاتا ہوں جس کو میں (صحیح) سمجھتا ہوں اور میں تم کو ہدایت اور اِستقامت ہی کا راستہ بتاتا ہوں
وَقَالَ ٱلَّذِيٓ ءَامَنَ يَٰقَوۡمِ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُم مِّثۡلَ يَوۡمِ ٱلۡأَحۡزَابِ
۳۰﴿
اس شخص نے جو ایمان لے آیا تھا کہا اے میری قوم میں ڈرتا ہوں (کہ کہیں) تم پر (گزشتہ) امّتوں کے یوم (عذاب) کےمثل کوئی یوم (عذاب) واقع نہ ہو جائے
مِثۡلَ دَأۡبِ قَوۡمِ نُوحٖ وَعَادٖ وَثَمُودَ وَٱلَّذِينَ مِنۢ بَعۡدِهِمۡۚ وَمَا ٱللَّهُ يُرِيدُ ظُلۡمٗا لِّلۡعِبَادِ
۳۱﴿
(یعنی کہیں تمھارا بھی وہی حشر نہ ہو جائے) جیسا کہ حشر قومِ نوح، (قومِ) عاد اور (قومِ) ثمود کا ہوا تھا اور ان لوگوں کا ہوا تھا جو ان کے بعد ہوئے، اللہ تو (اپنے) بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا (مگر اے میری قوم تم خود ہی اپنی جانوں پرظلم کر رہے ہو)
وَيَٰقَوۡمِ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ يَوۡمَ ٱلتَّنَادِ
۳۲﴿
اور اے میری قوم، مجھے تو تمھارے متعلّق چیخ و پکار کے دن (یعنی روزِ قیامت) کا ڈر ہے
يَوۡمَ تُوَلُّونَ مُدۡبِرِينَ مَا لَكُم مِّنَ ٱللَّهِ مِنۡ عَاصِمٖۗ وَمَن يُضۡلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنۡ هَادٖ
۳۳﴿
جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے لیکن تم کو اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا اور جس کو اللہ گمراہ کر دے تو اس کو راہِ راست پر چلانے والا کوئی نہیں
وَلَقَدۡ جَآءَكُمۡ يُوسُفُ مِن قَبۡلُ بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَمَا زِلۡتُمۡ فِي شَكّٖ مِّمَّا جَآءَكُم بِهِۦۖ حَتَّىٰٓ إِذَا هَلَكَ قُلۡتُمۡ لَن يَبۡعَثَ ٱللَّهُ مِنۢ بَعۡدِهِۦ رَسُولٗاۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَنۡ هُوَ مُسۡرِفٞ مُّرۡتَابٌ
۳۴﴿
اور (اے میری قوم، اس سے) پہلے یوسف تمھارے پاس معجزات لے کر آئے تھے تو جس چیز کو وہ تمھارے پاس لائے تھے اس کے متعلّق تم ہمیشہ شک ہی کرتے رہے یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہو گئی تو تم کہنے لگے (ہم نے یوسف کی بڑی ناقدری کی، اس ناقدری کی سزا میں، اب) اللہ ان کے بعد کوئی رسول نہیں بھیجے گا، اللہ ان لوگوں کو جو حد سے گزرنے والے اور شک کرنے والے ہوتے ہیں اسی طرح گمراہ کرتا ہے
ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِيٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بِغَيۡرِ سُلۡطَٰنٍ أَتَىٰهُمۡۖ كَبُرَ مَقۡتًا عِندَ ٱللَّهِ وَعِندَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْۚ كَذَٰلِكَ يَطۡبَعُ ٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلۡبِ مُتَكَبِّرٖ جَبَّارٖ
۳۵﴿
(یعنی ان لوگوں کو) جو بغیر کسی ایسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیات (کی مخالفت) میں مباحثہ کرتے ہیں، اللہ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک (ان کا یہ مباحثہ) بڑا ہی ناپسندیدہ ہے، اسی طرح اللہ ہر متکبّر اور سرکش کے دِل پر مُہر لگا دیتا ہے (جو ان کی ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہوتی ہے)
وَقَالَ فِرۡعَوۡنُ يَٰهَٰمَٰنُ ٱبۡنِ لِي صَرۡحٗا لَّعَلِّيٓ أَبۡلُغُ ٱلۡأَسۡبَٰبَ
۳۶﴿
فرعون نے (اس مردِ مومن کی نصیحت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، اس نے) کہا اے ہامان، میرے لیے ایک محل بنوا تاکہ (اس پر چڑھ کر) میں ان راستوں پر پہنچ جاؤں
أَسۡبَٰبَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰٓ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُۥ كَٰذِبٗاۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرۡعَوۡنَ سُوٓءُ عَمَلِهِۦ وَصُدَّ عَنِ ٱلسَّبِيلِۚ وَمَا كَيۡدُ فِرۡعَوۡنَ إِلَّا فِي تَبَابٖ
۳۷﴿
(جو راستے کہ) آسمانوں (پر جانے) کا ذریعہ ہیں، پھر میں موسیٰ کے الٰہ کو دیکھ لوں (کہ وہ کیسا ہے) اور میں تو موسیٰ کو جھوٹا سمجھتا ہوں، اس طرح فرعون کو اس کے بُرے عمل مزیّن کر دیے گئے تھے اور وہ راہ (راست) سے روک دیا گیا تھا، (الغرض) فرعون (نے تدبیریں تو بہت کیں لیکن اس) کی تمام تدبیریں بے کار گئیں
وَقَالَ ٱلَّذِيٓ ءَامَنَ يَٰقَوۡمِ ٱتَّبِعُونِ أَهۡدِكُمۡ سَبِيلَ ٱلرَّشَادِ
۳۸﴿
پھر اس شخص نے جو ایمان لے آیا تھا کہا اے میری قوم میرے پیچھے چلو، میں تمھیں ہدایت کا راستہ بتاؤں گا
يَٰقَوۡمِ إِنَّمَا هَٰذِهِ ٱلۡحَيَوٰةُ ٱلدُّنۡيَا مَتَٰعٞ وَإِنَّ ٱلۡأٓخِرَةَ هِيَ دَارُ ٱلۡقَرَارِ
۳۹﴿
اے میری قوم، یہ دنیا کی زندگی تو بس (چند روزہ) فائدہ ہے اور آخرت (ہمیشہ) رہنے کا گھر ہے
مَنۡ عَمِلَ سَيِّئَةٗ فَلَا يُجۡزَىٰٓ إِلَّا مِثۡلَهَاۖ وَمَنۡ عَمِلَ صَٰلِحٗا مِّن ذَكَرٍ أَوۡ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤۡمِنٞ فَأُوْلَـٰٓئِكَ يَدۡخُلُونَ ٱلۡجَنَّةَ يُرۡزَقُونَ فِيهَا بِغَيۡرِ حِسَابٖ
۴۰﴿
جوشخص کوئی بُرا کام کرے گا تو اس کو اسی کے مثل سزا ملے گی اور جو شخص کوئی نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرط یہ کہ وہ مومن ہو، تو ایسے لوگ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کو وہاں بے حساب رزق دیا جائے گا
۞وَيَٰقَوۡمِ مَا لِيٓ أَدۡعُوكُمۡ إِلَى ٱلنَّجَوٰةِ وَتَدۡعُونَنِيٓ إِلَى ٱلنَّارِ
۴۱﴿
اور اے میری قوم، میرا (معاملہ بھی) کیسا (عجیب) ہے، میں تو تمھیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلاتے ہو
تَدۡعُونَنِي لِأَكۡفُرَ بِٱللَّهِ وَأُشۡرِكَ بِهِۦ مَا لَيۡسَ لِي بِهِۦ عِلۡمٞ وَأَنَا۠ أَدۡعُوكُمۡ إِلَى ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡغَفَّـٰرِ
۴۲﴿
تم مجھے بلاتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اُس کے ساتھ ایسی چیز کو شریک کروں جس (کے شریک ہونے) کا مجھے علم نہیں اور میں تمھیں غالب اور بخشنے والے (الٰہ) کی طرف بلاتا ہوں
لَا جَرَمَ أَنَّمَا تَدۡعُونَنِيٓ إِلَيۡهِ لَيۡسَ لَهُۥ دَعۡوَةٞ فِي ٱلدُّنۡيَا وَلَا فِي ٱلۡأٓخِرَةِ وَأَنَّ مَرَدَّنَآ إِلَى ٱللَّهِ وَأَنَّ ٱلۡمُسۡرِفِينَ هُمۡ أَصۡحَٰبُ ٱلنَّارِ
۴۳﴿
سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو نہ دنیا میں دعا (قبول کرنے کی مَقدِرت) ہے اور نہ آخرت میں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم (سب) کو اللہ (ہی) کی طرف لوٹ کر جانا ہے (تو کیوں نہ اُسی کی بندگی اور اطاعت کریں؟) اور (اے لوگو، خبردار ہو جاؤ) کہ (اللہ کی مقرّرہ حدوں سے) تجاوز کرنے والے ہی دوزخی ہیں
فَسَتَذۡكُرُونَ مَآ أَقُولُ لَكُمۡۚ وَأُفَوِّضُ أَمۡرِيٓ إِلَى ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَصِيرُۢ بِٱلۡعِبَادِ
۴۴﴿
جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں (ایک دن میری یہ باتیں) تمھیں یاد آئیں گی (تم پچھتاؤ گے لیکن اس دن پچھتانے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا)، میں اپنے کام کو اللہ کے حوالے کرتا ہوں، بےشک اللہ (اپنے) بندوں کو دیکھ رہا ہے
فَوَقَىٰهُ ٱللَّهُ سَيِّـَٔاتِ مَا مَكَرُواْۖ وَحَاقَ بِـَٔالِ فِرۡعَوۡنَ سُوٓءُ ٱلۡعَذَابِ
۴۵﴿
الغرض (قوم کے لوگوں نے اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی) اللہ نے ان کی (تمام) تدبیروں کی بُرائی سے اسے محفوظ رکھا اور آلِ فرعون کو ایک بُرے عذاب نے گھیر لیا
ٱلنَّارُ يُعۡرَضُونَ عَلَيۡهَا غُدُوّٗا وَعَشِيّٗاۚ وَيَوۡمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ أَدۡخِلُوٓاْ ءَالَ فِرۡعَوۡنَ أَشَدَّ ٱلۡعَذَابِ
۴۶﴿
(وہ عذاب کیا ہے دوزخ کی) آگ ہے جس کے سامنے وہ صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت ہو گی (اس دن اللہ فرمائے گا) آلِ فرعون کو اور زیادہ سخت عذاب میں داخل کرو
وَإِذۡ يَتَحَآجُّونَ فِي ٱلنَّارِ فَيَقُولُ ٱلضُّعَفَـٰٓؤُاْ لِلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُوٓاْ إِنَّا كُنَّا لَكُمۡ تَبَعٗا فَهَلۡ أَنتُم مُّغۡنُونَ عَنَّا نَصِيبٗا مِّنَ ٱلنَّارِ
۴۷﴿
اور (اے رسول! وہ وقت یاد کیجیے) جب (دوزخی) دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے جو (دنیا میں) بزرگی (و شرف) کے حامل تھے کہیں گے ہم تو تمھارے تابع تھے، تو کیا تم ہم سے دوزخ (کے عذاب) میں سے کچھ دور کر سکتے ہو
قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُوٓاْ إِنَّا كُلّٞ فِيهَآ إِنَّ ٱللَّهَ قَدۡ حَكَمَ بَيۡنَ ٱلۡعِبَادِ
۴۸﴿
بڑے لوگ کہیں گے ہم (اور تم) سب دوزخ میں ہیں، اللہ (اپنے) بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے (اب کیا ہوسکتا ہے)
وَقَالَ ٱلَّذِينَ فِي ٱلنَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ٱدۡعُواْ رَبَّكُمۡ يُخَفِّفۡ عَنَّا يَوۡمٗا مِّنَ ٱلۡعَذَابِ
۴۹﴿
پھر جو لوگ دوزخ میں ہوں گے وہ دوزخ میں متعیّن (فرشتوں) سے کہیں گے کہ اپنے ربّ سے دعا کرو کہ (کم ازکم) ایک دن کےلیے تو ہم پر سے عذاب ہلکا کر دے
قَالُوٓاْ أَوَ لَمۡ تَكُ تَأۡتِيكُمۡ رُسُلُكُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِۖ قَالُواْ بَلَىٰۚ قَالُواْ فَٱدۡعُواْۗ وَمَا دُعَـٰٓؤُاْ ٱلۡكَٰفِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَٰلٍ
۵۰﴿
وہ کہیں گے کیا تمھارے پاس تمھارے رسول معجزات لے کر نہیں آئے تھے، (دوزخی) کہیں گے، کیوں نہیں (آئے تھے) فرشتے کہیں گے تم ہی دعا کرو (وہ دعا کریں گے) لیکن کافروں کی دعا بے کار ہی جائے گی
إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ فِي ٱلۡحَيَوٰةِ ٱلدُّنۡيَا وَيَوۡمَ يَقُومُ ٱلۡأَشۡهَٰدُ
۵۱﴿
(اور اے رسول) ہم اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی مدد کریں گے جس دن گواہ (گواہی دینے کےلیے) کھڑے ہوں گے
يَوۡمَ لَا يَنفَعُ ٱلظَّـٰلِمِينَ مَعۡذِرَتُهُمۡۖ وَلَهُمُ ٱللَّعۡنَةُ وَلَهُمۡ سُوٓءُ ٱلدَّارِ
۵۲﴿
جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہیں دے گی، ان پر لعنت (برس رہی) ہو گی اور ان کے (رہنے کے) لیے (بہت ہی) بُرا گھر ہو گا
وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡهُدَىٰ وَأَوۡرَثۡنَا بَنِيٓ إِسۡرَـٰٓءِيلَ ٱلۡكِتَٰبَ
۵۳﴿
اور (اے رسول) ہم نے موسیٰ کو (کتابِ) ہدایت دی تھی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا تھا
هُدٗى وَذِكۡرَىٰ لِأُوْلِي ٱلۡأَلۡبَٰبِ
۵۴﴿
(جو) عقل والوں کےلیے ہدایت اور سراسر نصیحت تھی
فَٱصۡبِرۡ إِنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞ وَٱسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۢبِكَ وَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّكَ بِٱلۡعَشِيِّ وَٱلۡإِبۡكَٰرِ
۵۵﴿
تو (اے رسول) آپ صبر کیجیے، بےشک اللہ کا وعدہ سچّا ہے اور (اے رسول) اپنے (ہر اس) کام سے جس کا انجام اچّھا نہ ہو حفاظت کی درخواست کیا کیجیے اور صبح و شام اپنے ربّ کی تعریف کے ساتھ اُس کی تسبیح (و تقدیس) کرتے رہا کیجیے
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِيٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ بِغَيۡرِ سُلۡطَٰنٍ أَتَىٰهُمۡ إِن فِي صُدُورِهِمۡ إِلَّا كِبۡرٞ مَّا هُم بِبَٰلِغِيهِۚ فَٱسۡتَعِذۡ بِٱللَّهِۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلۡبَصِيرُ
۵۶﴿
بےشک جو لوگ بغیر کسی ایسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں، ان کے دِلوں میں کچھ نہیں بس بڑائی (کی ایک ہوِس ہے) حالانکہ وہ بڑائی تک پہنچ نہیں سکتے تو (اے رسول، ان لوگوں کی شرارتوں سے) اللہ کی پناہ طلب کرتے رہا کیجیے، بےشک وہ سننے والا، دیکھنے والا ہے
لَخَلۡقُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ أَكۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۵۷﴿
آسمانوں کا اور زمین کا پیدا کرنا، لوگوں کے پیدا کرنے سے یقینًا زیادہ بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (کہ جو آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کر سکتا ہے اُس کےلیے انسانوں کا دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے)
وَمَا يَسۡتَوِي ٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡبَصِيرُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ وَلَا ٱلۡمُسِيٓءُۚ قَلِيلٗا مَّا تَتَذَكَّرُونَ
۵۸﴿
اور (اے رسول) نابینا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے اسی طرح جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ اور بُرے عمل کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے (لیکن اے لوگو) تم لوگ کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو
إِنَّ ٱلسَّاعَةَ لَأٓتِيَةٞ لَّا رَيۡبَ فِيهَا وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤۡمِنُونَ
۵۹﴿
بےشک قیامت آنے والی ہے، اس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ (پھر بھی) ایمان نہیں لاتے
وَقَالَ رَبُّكُمُ ٱدۡعُونِيٓ أَسۡتَجِبۡ لَكُمۡۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسۡتَكۡبِرُونَ عَنۡ عِبَادَتِي سَيَدۡخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ
۶۰﴿
اور (اے رسول، لوگوں سے کہہ دیجیے کہ) تمھارے ربّ نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمھاری دعا قبول کروں گا اور جو لوگ میری عبادت سے سرکشی کریں گے وہ لوگ عنقریب ذلیل و خوار ہو کر دوزخ میں داخل ہوں گے
ٱللَّهُ ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلَّيۡلَ لِتَسۡكُنُواْ فِيهِ وَٱلنَّهَارَ مُبۡصِرًاۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَذُو فَضۡلٍ عَلَى ٱلنَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَشۡكُرُونَ
۶۱﴿
اللہ ہی ہے جس نے تمھارے لیے رات کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (تاکہ اس میں کام کرو) بےشک اللہ لوگوں پر بڑا مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمۡ خَٰلِقُ كُلِّ شَيۡءٖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَۖ فَأَنَّىٰ تُؤۡفَكُونَ
۶۲﴿
یہ ہی اللہ تمھارا ربّ ہے، (وہ) ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے، اُس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں، پھر (اے لوگو، اُس کو چھوڑ کر) تم کہاں بھٹک رہے ہو
كَذَٰلِكَ يُؤۡفَكُ ٱلَّذِينَ كَانُواْ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ يَجۡحَدُونَ
۶۳﴿
جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں وہ اسی طرح بھٹکتے رہتے ہیں
ٱللَّهُ ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَرۡضَ قَرَارٗا وَٱلسَّمَآءَ بِنَآءٗ وَصَوَّرَكُمۡ فَأَحۡسَنَ صُوَرَكُمۡ وَرَزَقَكُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمۡۖ فَتَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۶۴﴿
اللہ ہی ہے جس نے زمین کو تمھارے لیے جائے قرار بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمھاری صُورتیں بنائیں اور اچّھی صُورتیں بنائیں اور (کھانے کےلیے) تمھیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں، یہ ہی اللہ تو تمھارا ربّ ہے، بابرکت ہے اللہ جو ربُّ العالمین ہے
هُوَ ٱلۡحَيُّ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَٱدۡعُوهُ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَۗ ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۶۵﴿
وہ زندہ ہے (اُسے کبھی موت نہیں آئے گی) اُس کے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا دین کو خالص اُس کےلیے مانتے ہوئے صرف اُس کو پکارو سب، تعریف اللہ کےلیے ہے جو ربُّ العالمین ہے
۞قُلۡ إِنِّي نُهِيتُ أَنۡ أَعۡبُدَ ٱلَّذِينَ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَمَّا جَآءَنِيَ ٱلۡبَيِّنَٰتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرۡتُ أَنۡ أُسۡلِمَ لِرَبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ
۶۶﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ جب میرے ربّ کی طرف سے میرے پاس کھلے دلائل آچکے ہیں (تو) مجھے (منجملہ اور باتوں کے اس بات کی بھی) ممانعت کر دی گئی ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جن کی عبادت تم اللہ کے علاوہ کرتے ہو اور مجھے یہ بھی حکم ملا ہے کہ میں (اللہ) ربُّ العالمین کا مطیع و فرماں بردار ہوں
هُوَ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٖ ثُمَّ مِن نُّطۡفَةٖ ثُمَّ مِنۡ عَلَقَةٖ ثُمَّ يُخۡرِجُكُمۡ طِفۡلٗا ثُمَّ لِتَبۡلُغُوٓاْ أَشُدَّكُمۡ ثُمَّ لِتَكُونُواْ شُيُوخٗاۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبۡلُۖ وَلِتَبۡلُغُوٓاْ أَجَلٗا مُّسَمّٗى وَلَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُونَ
۶۷﴿
وہی ہے جس نے تم کو مٹّی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے پیدا کیا، پھر لوتھڑے سے پیدا کیا، پھر (وہی ہے) جو تم کو (ماں کے پیٹ سے) بچّے (کی شکل میں) باہر نکالتا ہے، پھر (تمھاری نشوونما کرتا ہے) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، پھر (تمھیں زندہ رکھتا ہے) تاکہ تم بوڑھے ہو جاؤ، تم میں سے بعض تو (بوڑھے ہونے سے) پہلے ہی مرجاتے ہیں اور (تم میں سے بعض کو زندہ رکھا جاتا ہے) تاکہ تم (اپنے) مقرّرہ وقت تک پہنچ جاؤ اور (اے لوگو، یہ سب کچھ اس لیے بیان کیا جارہا ہے) تاکہ تم سمجھ جاؤ (کہ جو اللہ یہ سب کچھ کر سکتا ہے وہ دوبارہ بھی پیدا کر سکتا ہے)
هُوَ ٱلَّذِي يُحۡيِۦ وَيُمِيتُۖ فَإِذَا قَضَىٰٓ أَمۡرٗا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
۶۸﴿
وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس (کام) سے کہتا ہے " ہو جا " وہ ہو جاتا ہے
أَلَمۡ تَرَ إِلَى ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِيٓ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ أَنَّىٰ يُصۡرَفُونَ
۶۹﴿
(اے رسول) کیا آپ نے ان لوگوں کو دیکھا جو اللہ کی آیتوں (کے بارے) میں جھگڑتے ہیں، یہ بھٹک کر کہاں جارہے ہیں؟
ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِٱلۡكِتَٰبِ وَبِمَآ أَرۡسَلۡنَا بِهِۦ رُسُلَنَاۖ فَسَوۡفَ يَعۡلَمُونَ
۷۰﴿
جن لوگوں نے کتابُ (اللہ) کو جھٹلایا اور اس چیز کو جھٹلایا جس کے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا تھا انھیں عنقریب معلوم ہو جائے گا (کہ اس کے جھٹلانے کا انجام کیا ہوتا ہے)
إِذِ ٱلۡأَغۡلَٰلُ فِيٓ أَعۡنَٰقِهِمۡ وَٱلسَّلَٰسِلُ يُسۡحَبُونَ
۷۱﴿
جب ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی اور جب وہ گھسیٹے جائیں گے
فِي ٱلۡحَمِيمِ ثُمَّ فِي ٱلنَّارِ يُسۡجَرُونَ
۷۲﴿
(یعنی جب وہ) گرم پانی میں (گھسیٹے جائیں گے) پھر آگ میں جھونکے جائیں گے
ثُمَّ قِيلَ لَهُمۡ أَيۡنَ مَا كُنتُمۡ تُشۡرِكُونَ
۷۳﴿
پھر ان سے کہا جائے گا (بتاؤ) وہ کہاں ہیں جن کو تم (اللہ کا) شریک بناتے تھے
مِن دُونِ ٱللَّهِۖ قَالُواْ ضَلُّواْ عَنَّا بَل لَّمۡ نَكُن نَّدۡعُواْ مِن قَبۡلُ شَيۡـٔٗاۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۷۴﴿
(یعنی جن کو تم) اللہ کے علاوہ (اپنا الٰہ سمجھتے تھے وہ کہاں ہیں، انھیں اپنی مدد کےلیے پکارو) وہ کہیں گے وہ تو ہمیں چھوڑ کر (کہیں) غائب ہو گئے (بہرحال ہمیں ان سے کیا مطلب؟ ہم انھیں کیوں پکاریں جب کہ) ہم تو پہلے (دنیا میں بھی اللہ کے علاوہ) کسی کو نہیں پکارتے تھے، اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ کرتا ہے (کہ وہ عذاب کو دیکھ کر جھوٹ بولنے لگتے ہیں)
ذَٰلِكُم بِمَا كُنتُمۡ تَفۡرَحُونَ فِي ٱلۡأَرۡضِ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ وَبِمَا كُنتُمۡ تَمۡرَحُونَ
۷۵﴿
(پھر ان سے کہا جائے گا) تم جو زمین میں نا حق خوشیاں منایا کرتے تھے اور (ان خوشیوں میں مگن ہو کر) اترایا کرتے تھے یہ اسی کی سزا ہے (جو تمھیں یہاں ملنے والی ہے)
ٱدۡخُلُوٓاْ أَبۡوَٰبَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَاۖ فَبِئۡسَ مَثۡوَى ٱلۡمُتَكَبِّرِينَ
۷۶﴿
جاؤ (اب) تم دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ (اب تم) اس میں ہمیشہ رہو گے، (اے لوگو، ہوشیار ہو جاؤ کہ) متکبّرین کا ٹھکانہ (بہت ہی) بُرا ہے
فَٱصۡبِرۡ إِنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعۡضَ ٱلَّذِي نَعِدُهُمۡ أَوۡ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيۡنَا يُرۡجَعُونَ
۷۷﴿
تو (اے رسول) آپ صبر کیجیے، بےشک اللہ کا وعدہ سچّا ہے، ہو سکتا ہے کہ جس (عذاب) کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس میں سے کچھ آپ کو (آپ کی زندگی میں) دکھا دیں یا آپ کو وفات دے دیں (تو کیا یہ ہمیشہ زندہ رہیں گے،) ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے (وہاں ہم اپنا وعدۂ عذاب پورا کریں گے)
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا رُسُلٗا مِّن قَبۡلِكَ مِنۡهُم مَّن قَصَصۡنَا عَلَيۡكَ وَمِنۡهُم مَّن لَّمۡ نَقۡصُصۡ عَلَيۡكَۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأۡتِيَ بِـَٔايَةٍ إِلَّا بِإِذۡنِ ٱللَّهِۚ فَإِذَا جَآءَ أَمۡرُ ٱللَّهِ قُضِيَ بِٱلۡحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ ٱلۡمُبۡطِلُونَ
۷۸﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ سے پہلے (بہت سے) رسول بھیجے، ان میں سے کچھ رسولوں کا حال تو ہم نے آپ کو سنا دیا اور ان میں سے کچھ رسولوں کا حال آپ کو نہیں سنایا، (ان میں سے) کسی رسول کو بھی یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ بغیر اللہ کے حکم کے کوئی معجزہ دکھا سکے، پھر جب اللہ کا حکم (عذاب) آ گیا تو (ان میں) حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا، پھر اس موقع پر اہلِ باطل ہی نقصان میں رہے
ٱللَّهُ ٱلَّذِي جَعَلَ لَكُمُ ٱلۡأَنۡعَٰمَ لِتَرۡكَبُواْ مِنۡهَا وَمِنۡهَا تَأۡكُلُونَ
۷۹﴿
اللہ ہی ہے جس نے تمھارے لیے چوپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر تم سوار ہو اور (اللہ ہی ہے جس نے) بعض چوپائے ایسے بنائے جن کو تم کھاتے ہو
وَلَكُمۡ فِيهَا مَنَٰفِعُ وَلِتَبۡلُغُواْ عَلَيۡهَا حَاجَةٗ فِي صُدُورِكُمۡ وَعَلَيۡهَا وَعَلَى ٱلۡفُلۡكِ تُحۡمَلُونَ
۸۰﴿
مزید برآں ان چوپایوں میں تمھارے لیے اور بھی فائدے ہیں اور (اے لوگو، ان چوپایوں کی تخلیق کا ایک مقصد یہ بھی ہے) کہ ان پر سوار ہو کر تم ان ضروریات کی تکمیل کےلیے جن کی تکمیل کا ارادہ تمھارے دِلوں میں ہو (مقرّرہ مقام پر) پہنچ سکو، الغرض تم ان چوپایوں پر سوار ہوتے ہو اور کشتیوں پر بھی سوار ہوتے ہو
وَيُرِيكُمۡ ءَايَٰتِهِۦ فَأَيَّ ءَايَٰتِ ٱللَّهِ تُنكِرُونَ
۸۱﴿
اور (اے لوگو) اللہ تم کو اپنی نشانیاں دکھا تا رہتا ہے تو (اب) تم اللہ کی کِن کِن نشانیوں کا انکار کرو گے
أَفَلَمۡ يَسِيرُواْ فِي ٱلۡأَرۡضِ فَيَنظُرُواْ كَيۡفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡۚ كَانُوٓاْ أَكۡثَرَ مِنۡهُمۡ وَأَشَدَّ قُوَّةٗ وَءَاثَارٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ فَمَآ أَغۡنَىٰ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَكۡسِبُونَ
۸۲﴿
(اور اے رسول) کیا انھوں نے زمین میں سیر و سیّاحت نہیں کی کہ یہ (اپنی آنکھوں سے) ان لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ ان سے تعداد میں بھی زیادہ تھے اور قوّت اور زمین میں آثار کے لحاظ سے بھی (ان سے) زیادہ مضبوط تھے لیکن جو عمل انھوں نے کیے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے
فَلَمَّا جَآءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَيِّنَٰتِ فَرِحُواْ بِمَا عِندَهُم مِّنَ ٱلۡعِلۡمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِۦ يَسۡتَهۡزِءُونَ
۸۳﴿
پھر جب ان کے رسول کھلے دلائل کے ساتھ ان کے پاس پہنچے تو جو علم ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے، الغرض جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اس (عذاب) نے انھیں (چاروں طرف سے) گھیر لیا
فَلَمَّا رَأَوۡاْ بَأۡسَنَا قَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَحۡدَهُۥ وَكَفَرۡنَا بِمَا كُنَّا بِهِۦ مُشۡرِكِينَ
۸۴﴿
جب انھوں نے ہمارے عذاب کو دیکھا تو کہنے لگے ہم اللہ اکیلے پر ایمان لاتے ہیں اور جن لوگوں کو ہم اللہ کے ساتھ شریک کرتے تھے ان کا انکار کرتے ہیں
فَلَمۡ يَكُ يَنفَعُهُمۡ إِيمَٰنُهُمۡ لَمَّا رَأَوۡاْ بَأۡسَنَاۖ سُنَّتَ ٱللَّهِ ٱلَّتِي قَدۡ خَلَتۡ فِي عِبَادِهِۦۖ وَخَسِرَ هُنَالِكَ ٱلۡكَٰفِرُونَ
۸۵﴿
لیکن جب انھوں نے ہمارے عذاب کو دیکھ لیا تو (اس وقت) ایمان لانا ان کےلیے نفع بخش نہیں ہوا، یہ اللہ کا دستور ہے جو اُس کے بندوں میں (پہلے سے) ہوتا آیا ہے کہ (عذاب دیکھنے کے بعد ایمان لانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ) ایسے موقع پر کافروں کو نقصان ہی اٹھانا پڑا ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!