Hudسُوۡرَةُ هُود

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
الٓر‌ۚ كِتَٰبٌ أُحۡكِمَتۡ ءَايَٰتُهُۥ ثُمَّ فُصِّلَتۡ مِن لَّدُنۡ حَكِيمٍ خَبِيرٍ
۱﴿
الٓرٰ، (یہ وہ) کتاب ہے جس کی آیتیں حکیم و خبیر (اللہ) کی طرف سے مستحکم کر دی گئی ہیں پھر علیٰحدہ علیٰحدہ بھی کر دی گئی ہیں (تاکہ سمجھنے میں الجھن نہ ہو)
أَلَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّا ٱللَّهَ‌ۚ إِنَّنِي لَكُم مِّنۡهُ نَذِيرٞ وَبَشِيرٞ
۲﴿
(اے رسول، آپ کہہ دیجیے) کہ کسی کی عبادت نہ کرو سوائے اللہ کے، بےشک میں اُس کی طرف سے تم کو ڈرانے والا اور خوش خبری سنانے والا (بناکر بھیجا گیا) ہوں
وَأَنِ ٱسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوبُوٓاْ إِلَيۡهِ يُمَتِّعۡكُم مَّتَٰعًا حَسَنًا إِلَىٰٓ أَجَلٖ مُّسَمّٗى وَيُؤۡتِ كُلَّ ذِي فَضۡلٖ فَضۡلَهُۥ‌ۖ وَإِن تَوَلَّوۡاْ فَإِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٖ كَبِيرٍ
۳﴿
اور یہ کہ اپنے ربّ سے بخشش طلب کرو، پھر اُس سے توبہ کرو، وہ تم کو (دنیا میں) ایک وقتِ مقرّرہ تک اچّھے (مال و) متاع سے بہرہ مند کرے گا اور (آخرت میں) ہر نیکی (کرنے) والے کو اس کی نیکی (کا اجر) دے گا اور (اے لوگو) اگر تم نے (میری تعلیمات سے) منھ موڑا تو مجھے تمھارے متعلّق (قیامت کے) بڑے دن کے عذاب کا خطرہ ہے
إِلَى ٱللَّهِ مَرۡجِعُكُمۡ‌ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ قَدِيرٌ
۴﴿
(اس دن) تم سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
أَلَآ إِنَّهُمۡ يَثۡنُونَ صُدُورَهُمۡ لِيَسۡتَخۡفُواْ مِنۡهُ‌ۚ أَلَا حِينَ يَسۡتَغۡشُونَ ثِيَابَهُمۡ يَعۡلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعۡلِنُونَ‌ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمُۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ
۵﴿
(اے رسول) یہ لوگ اپنے سینوں کو دوہرا کر لیتے ہیں تاکہ اللہ سے چُھپ جائیں، ان لوگوں کو خبردار ہو جانا چاہیے کہ جب وہ کپڑے اوڑھ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ کو (ان کی تمام باتوں کا) جو وہ چُھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں علم ہوتا ہے (اور یہ ہی کیا) وہ تو دِلوں کی باتوں کو بھی جانتا ہے
۞وَمَا مِن دَآبَّةٖ فِي ٱلۡأَرۡضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِزۡقُهَا وَيَعۡلَمُ مُسۡتَقَرَّهَا وَمُسۡتَوۡدَعَهَا‌ۚ كُلّٞ فِي كِتَٰبٖ مُّبِينٖ
۶﴿
زمین میں کوئی جانور بھی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذِمّے نہ ہو، اللہ (اس جانور کی زندگی میں ہر وقت) اس کے رہنے کی جگہ سے واقف ہوتا ہے اور اس جگہ سے بھی واقف ہوتا ہے جہاں وہ (جانور مرنے کے بعد) سپرد کیا جائے گا (اور) یہ تمام باتیں روشن کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں بھی لکھی ہوئی ہیں
وَهُوَ ٱلَّذِي خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٖ وَكَانَ عَرۡشُهُۥ عَلَى ٱلۡمَآءِ لِيَبۡلُوَكُمۡ أَيُّكُمۡ أَحۡسَنُ عَمَلٗا‌ۗ وَلَئِن قُلۡتَ إِنَّكُم مَّبۡعُوثُونَ مِنۢ بَعۡدِ ٱلۡمَوۡتِ لَيَقُولَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓاْ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ مُّبِينٞ
۷﴿
وہی ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو چھ۶ دن میں پیدا کیا اور (اس وقت) اُس کا عرش پانی پر تھا (اس پیدائش سے اللہ کا مقصد یہ تھا) کہ وہ تمھاری آزمائش کرے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے اور (اے رسول) اگر آپ ان لوگوں سے کہیں کہ تم موت کے بعد ضرور زندہ کیے جاؤ گے تو جو لوگ کافر ہیں وہ کہیں گے یہ تو کھلا جادو ہے، (یعنی بالکل بے بنیاد بات ہے)
وَلَئِنۡ أَخَّرۡنَا عَنۡهُمُ ٱلۡعَذَابَ إِلَىٰٓ أُمَّةٖ مَّعۡدُودَةٖ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحۡبِسُهُۥٓ‌ۗ أَلَا يَوۡمَ يَأۡتِيهِمۡ لَيۡسَ مَصۡرُوفًا عَنۡهُمۡ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُواْ بِهِۦ يَسۡتَهۡزِءُونَ
۸﴿
اور (اے رسول) اگر ہم ایک معیّن مدّت تک کےلیے ان سے عذاب کو مؤخّر کر دیں تو کافر ضرور یہ کہیں گے کہ کون سی چیز ہے جو عذاب کو روکے ہوئے ہے، (انھیں) خبردار (ہو جانا چاہیے کہ) جس دن عذاب ان پر واقع ہو جائے گا تو پھر وہ ان سے ٹلے گا نہیں اور (آج) جس (عذاب) کا یہ مذاق اڑا رہے ہیں وہ (عذاب اس دن ہر طرف سے) ان کا احاطہ کرلے گا
وَلَئِنۡ أَذَقۡنَا ٱلۡإِنسَٰنَ مِنَّا رَحۡمَةٗ ثُمَّ نَزَعۡنَٰهَا مِنۡهُ إِنَّهُۥ لَيَـُٔوسٞ كَفُورٞ
۹﴿
اور (اے رسول) اگر ہم انسان کو اپنی طرف سے (نعمت و) رحمت کا مزا چکھائیں پھر وہ (نعمت و) رحمت اس سے چھین لیں تو وہ (فورًا) مایوس ہو جاتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے
وَلَئِنۡ أَذَقۡنَٰهُ نَعۡمَآءَ بَعۡدَ ضَرَّآءَ مَسَّتۡهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ ٱلسَّيِّـَٔاتُ عَنِّيٓ‌ۚ إِنَّهُۥ لَفَرِحٞ فَخُورٌ
۱۰﴿
اور اگر ہم اس کو تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی ہو راحت کا مزا چکھائیں تو کہتا ہے سب مصیبتیں مجھ سے دور ہو گئیں (پھر) وہ خوشی میں مگن ہو جاتا ہے اور اترانے لگتا ہے
إِلَّا ٱلَّذِينَ صَبَرُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُم مَّغۡفِرَةٞ وَأَجۡرٞ كَبِيرٞ
۱۱﴿
مگر (ہاں وہ لوگ ایسا نہیں کرتے) جو صبر کرتے ہیں (ناشکری نہیں کرتے) اور (ہر حال میں) نیک عمل کرتے رہتے ہیں، یہ ہی وہ لوگ ہیں جن کےلیے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے
فَلَعَلَّكَ تَارِكُۢ بَعۡضَ مَا يُوحَىٰٓ إِلَيۡكَ وَضَآئِقُۢ بِهِۦ صَدۡرُكَ أَن يَقُولُواْ لَوۡلَآ أُنزِلَ عَلَيۡهِ كَنزٌ أَوۡ جَآءَ مَعَهُۥ مَلَكٌ‌ۚ إِنَّمَآ أَنتَ نَذِيرٞ‌ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ وَكِيلٌ
۱۲﴿
(اے رسول) کافروں کے اس قول کی وجہ سے کہ ان پر خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا سینہ تنگ ہو اور جو کتاب آپ پر وحی کی جارہی ہے اس میں سے آپ کچھ حصّہ (بیان کرنا) چھوڑ دیں (ایسا نہیں ہونا چاہیے) آپ تو بس ڈرانے والے ہیں (منوانا آپ کا کام نہیں ہے) اللہ ہر چیز پر نگراں ہے (وہ ان کے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے)
أَمۡ يَقُولُونَ ٱفۡتَرَىٰهُ‌ۖ قُلۡ فَأۡتُواْ بِعَشۡرِ سُوَرٖ مِّثۡلِهِۦ مُفۡتَرَيَٰتٖ وَٱدۡعُواْ مَنِ ٱسۡتَطَعۡتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۱۳﴿
(اے رسول) کیا کافر یہ کہہ رہے ہیں کہ اس (قرآن) کو اس (رسول) نے خود بنا لیا ہے، آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تم (اس دعوے میں) سچّے ہو تو اس جیسی دس"۱۰" سورتیں تم بھی بناکر لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جن جن کو تم بلا سکتے ہو (اپنی مدد کےلیے) بلا لو
فَإِلَّمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَكُمۡ فَٱعۡلَمُوٓاْ أَنَّمَآ أُنزِلَ بِعِلۡمِ ٱللَّهِ وَأَن لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ‌ۖ فَهَلۡ أَنتُم مُّسۡلِمُونَ
۱۴﴿
پھر (اے ایمان والو) اگر کافر تمھارے چیلنج کو قبول نہ کریں تو (ان سے کہو کہ اے کافرو) اب تو تمھیں یہ معلوم ہو جانا چاہیے کہ یہ (قرآن) اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے (کسی انسان کی علمی کاوش کا نتیجہ نہیں ہے) اور یہ بھی تمھیں جان لینا چاہیے کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ہے تو (بتاؤ اب بھی) تم مسلم بننے کےلیے تیّار ہو (یا نہیں)
مَن كَانَ يُرِيدُ ٱلۡحَيَوٰةَ ٱلدُّنۡيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيۡهِمۡ أَعۡمَٰلَهُمۡ فِيهَا وَهُمۡ فِيهَا لَا يُبۡخَسُونَ
۱۵﴿
(اور اگر تم دنیا کی خاطر اسلام قبول کرنے کےلیے تیّار نہ ہو تو اس بات کو اچّھی طرح سمجھ لو کہ) جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت کے طالب ہوتے ہیں تو ہم ان کو ان کے اعمال کا صلہ دنیا ہی میں پورا پورا دے دیتے ہیں، ان کے صلے میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جاتی
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَيۡسَ لَهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ إِلَّا ٱلنَّارُ‌ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُواْ فِيهَا وَبَٰطِلٞ مَّا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۱۶﴿
(لیکن) ایسے لوگوں کےلیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں، جو عمل انھوں نے دنیا میں کیے تھے سب رائے گاں ہو گئے اور جو کچھ وہ (دنیا میں) کرتے رہے تھے سب باطل (و بے سود) تھا
أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّهِۦ وَيَتۡلُوهُ شَاهِدٞ مِّنۡهُ وَمِن قَبۡلِهِۦ كِتَٰبُ مُوسَىٰٓ إِمَامٗا وَرَحۡمَةً‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ يُؤۡمِنُونَ بِهِۦ‌ۚ وَمَن يَكۡفُرۡ بِهِۦ مِنَ ٱلۡأَحۡزَابِ فَٱلنَّارُ مَوۡعِدُهُۥ‌ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرۡيَةٖ مِّنۡهُ‌ۚ إِنَّهُ ٱلۡحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يُؤۡمِنُونَ
۱۷﴿
کیا جو شخص اپنے ربّ کی طرف سے کھلی (فطری) دلیل پر قائم ہو اور اس کی طرف سے ایک گواہ بھی اس کی تائید کرتا ہو، مزید برآں اس سے پہلے (آنے والی کتاب) توریت جو رہنما اور رحمت تھی (وہ بھی اس کی تصدیق کرتی ہو تو کیا ایسا شخص کافر کے مثل ہو سکتا ہے، نہیں) ایسے ہی لوگ ہیں جو اس (قرآن مجید) پر ایمان لاتے ہیں اور (دنیا کے تمام) فرقوں میں سے جو شخص بھی اس کا انکار کرے تو اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور (اے رسول) آپ اس (قرآن مجید) کے سلسلے میں کسی قسم کا شک نہ کرنا، یہ آپ کے ربّ کی طرف سے (بالکل) حق ہے لیکن اکثر لوگ (پھر بھی) ایمان نہیں لاتے
وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّنِ ٱفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا‌ۚ أُوْلَـٰٓئِكَ يُعۡرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمۡ وَيَقُولُ ٱلۡأَشۡهَٰدُ هَـٰٓؤُلَآءِ ٱلَّذِينَ كَذَبُواْ عَلَىٰ رَبِّهِمۡ‌ۚ أَلَا لَعۡنَةُ ٱللَّهِ عَلَى ٱلظَّـٰلِمِينَ
۱۸﴿
اور (اے رسول) اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ پر بُہتان باندھے، ایسے لوگ جب (قیامت کے دن) اپنے ربّ کے سامنے پیش کیے جائیں گے تو گواہی دینے والے گواہی دیں گے کہ یہ ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے ربّ پر جھوٹ افترا کیا تھا (اے لوگو) خبردار ہو جاؤ کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے
ٱلَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَيَبۡغُونَهَا عِوَجٗا وَهُم بِٱلۡأٓخِرَةِ هُمۡ كَٰفِرُونَ
۱۹﴿
جو لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کا انکار کرتے ہیں
أُوْلَـٰٓئِكَ لَمۡ يَكُونُواْ مُعۡجِزِينَ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنۡ أَوۡلِيَآءَۘ يُضَٰعَفُ لَهُمُ ٱلۡعَذَابُ‌ۚ مَا كَانُواْ يَسۡتَطِيعُونَ ٱلسَّمۡعَ وَمَا كَانُواْ يُبۡصِرُونَ
۲۰﴿
یہ لوگ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ (آ خرت میں) اللہ کے علاوہ ان کا کوئی کارساز ہو گا، (وہاں) ان کو کئی گنا عذاب دیا جائے گا (محض اس وجہ سے کہ وہ دنیا میں) نہ (حق بات) سن سکتے تھے اور نہ (راہِ حق) دیکھنا گوارا تھا
أُوْلَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ وَضَلَّ عَنۡهُم مَّا كَانُواْ يَفۡتَرُونَ
۲۱﴿
یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈالا اور جو افترا پردازیاں یہ (دنیا میں) کرتے تھے وہ سب (قیامت کے دن) ان سے غائب ہو جائیں گی
لَا جَرَمَ أَنَّهُمۡ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ هُمُ ٱلۡأَخۡسَرُونَ
۲۲﴿
ضرور یہ لوگ آخرت میں سب سے زیادہ خسارے میں ہوں گے
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِ وَأَخۡبَتُوٓاْ إِلَىٰ رَبِّهِمۡ أُوْلَـٰٓئِكَ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَٰلِدُونَ
۲۳﴿
(لیکن) جو لوگ ایمان لائے، نیک عمل کرتے رہے اور اپنے ربّ کے سامنے عاجزی و انکساری کرتے رہے تو ایسے لوگ جنّتی ہوں گے اور وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے
۞مَثَلُ ٱلۡفَرِيقَيۡنِ كَٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡأَصَمِّ وَٱلۡبَصِيرِ وَٱلسَّمِيعِ‌ۚ هَلۡ يَسۡتَوِيَانِ مَثَلًا‌ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
۲۴﴿
ان دونوں جماعتوں کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے والے سننے والے جیسی ہے کیا ان دونوں کا حال یکساں ہو سکتا ہے (ہرگز نہیں) تو پھر (اے لوگو) تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوۡمِهِۦٓ إِنِّي لَكُمۡ نَذِيرٞ مُّبِينٌ
۲۵﴿
اور (اے رسول) ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف (رسول بناکر) بھیجا، انھوں نے (قوم سے) کہا میں تمھیں صاف صاف (اللہ کے عذاب سے) ڈرانے والا (بناکر بھیجا گیا) ہوں
أَن لَّا تَعۡبُدُوٓاْ إِلَّا ٱللَّهَ‌ۖ إِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٍ أَلِيمٖ
۲۶﴿
(میں تمھیں نصیحت کرتا ہوں) کہ تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو (اور اگر تم نے میری بات نہ مانی تو) مجھے تمھارے متعلّق الم ناک دن کے عذاب کا خوف ہے
فَقَالَ ٱلۡمَلَأُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوۡمِهِۦ مَا نَرَىٰكَ إِلَّا بَشَرٗا مِّثۡلَنَا وَمَا نَرَىٰكَ ٱتَّبَعَكَ إِلَّا ٱلَّذِينَ هُمۡ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ ٱلرَّأۡيِ وَمَا نَرَىٰ لَكُمۡ عَلَيۡنَا مِن فَضۡلِۭ بَلۡ نَظُنُّكُمۡ كَٰذِبِينَ
۲۷﴿
ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے ہم کو تو تم ہمارے ہی جیسے آدمی نظر آتے ہو اور ہمیں تو یہ نظر آتا ہے کہ تمھاری پیروی کرنے والے صرف وہ لوگ ہیں جو ہم میں سب سے زیادہ حقیر اور ظاہر میں (ناسمجھ لوگ) ہیں اور ہم یہ بھی نہیں دیکھتے کہ تم لوگوں کو ہم پر کوئی برتری (حاصل) ہے، ہم تو تم کو جھوٹا سمجھتے ہیں
قَالَ يَٰقَوۡمِ أَرَءَيۡتُمۡ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّي وَءَاتَىٰنِي رَحۡمَةٗ مِّنۡ عِندِهِۦ فَعُمِّيَتۡ عَلَيۡكُمۡ أَنُلۡزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمۡ لَهَا كَٰرِهُونَ
۲۸﴿
نوح نے کہا اے میری قوم بتاؤ، اگر میں اپنے ربّ کی طرف سے کھلی دلیل پر قائم ہوں اور اُس نے مجھے اپنی بارگاہ (عالی) سے رحمت (خاص) سے نوازا ہے اور تم پر اس کی حقیقت مخفی ہو گئی ہے تو (ہم کیا کر سکتے ہیں؟) کیا ہم ایسی حالت میں کہ تم اسے ناپسند کرتے ہو زبردستی اسے تم سے چمٹا دیں
وَيَٰقَوۡمِ لَآ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَيۡهِ مَالًا‌ۖ إِنۡ أَجۡرِيَ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ‌ۚ وَمَآ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ‌ۚ إِنَّهُم مُّلَٰقُواْ رَبِّهِمۡ وَلَٰكِنِّيٓ أَرَىٰكُمۡ قَوۡمٗا تَجۡهَلُونَ
۲۹﴿
اور اے میری قوم میں تم سے اس (تبلیغ) کے عوض کوئی مال طلب نہیں کرتا، میرا اجر تو اللہ کے ذِمّے ہے اور نہ میں (تمھاری) یہ (خواہش پوری) کر سکتا ہوں کہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں انھیں (اپنی مجلس سے) نکال دوں، بےشک وہ اپنے ربّ سے ملاقات کرنے والے ہیں (اور جس دن اپنے ربّ سے ملاقات کریں گے اس دن ان کا ربّ انھیں اور بھی زیادہ عزّت و بزرگی سے سرفراز فرمائے گا میں انھیں نادان اور ظاہر بین نہیں سمجھتا) بلکہ میں تو تمھیں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کی باتیں کر رہے ہو
وَيَٰقَوۡمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ ٱللَّهِ إِن طَرَدتُّهُمۡ‌ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
۳۰﴿
اور اے میری قوم ، اگر میں ان کو نکال بھی دوں تو کون اللہ کے مقابلے میں میری مدد کرے گا، آخر تم (اپنی نادانی کی باتوں پر) غور کیوں نہیں کرتے؟
وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِي خَزَآئِنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٞ وَلَآ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزۡدَرِيٓ أَعۡيُنُكُمۡ لَن يُؤۡتِيَهُمُ ٱللَّهُ خَيۡرًا‌ۖ ٱللَّهُ أَعۡلَمُ بِمَا فِيٓ أَنفُسِهِمۡ إِنِّيٓ إِذٗا لَّمِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۳۱﴿
اور (اے میری قوم) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں، نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں ان لوگوں کے متعلّق جن کو تم نظرِ حقارت سے دیکھتے ہو یہ کہتا ہوں کہ اللہ ان کو خیر سے محروم رکھے گا، جو کچھ ان کے دِلوں میں ہے اللہ اس سے بخوبی واقف ہے (وہ ان کے دِلوں کی کیفیّت پر ہی اجر دے گا اور اگر میں ایسی باتوں کا دعویٰ کروں تو) اس صُورت میں میں یقینًا ظالم ہو جاؤں گا
قَالُواْ يَٰنُوحُ قَدۡ جَٰدَلۡتَنَا فَأَكۡثَرۡتَ جِدَٰلَنَا فَأۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
۳۲﴿
(قوم کے) لوگوں نے کہا اے نوح تم ہم سے بحث و مباحثہ کر چکے اور خوب بحث و مباحثہ کر چکے، اب تو جس (عذاب) کا تم وعدہ کیا کرتے ہو، اگر سچّے ہو تو اس (عذاب) کو لے آؤ
قَالَ إِنَّمَا يَأۡتِيكُم بِهِ ٱللَّهُ إِن شَآءَ وَمَآ أَنتُم بِمُعۡجِزِينَ
۳۳﴿
نوح نے کہا اس (عذاب) کو تو اللہ ہی تم پر نازل فرمائے گا اگر وہ چاہے گا (یہ اللہ کے اختیار میں ہے میرے اختیار میں نہیں ہے) اور تم (اس کو) عاجز نہیں کر سکتے
وَلَا يَنفَعُكُمۡ نُصۡحِيٓ إِنۡ أَرَدتُّ أَنۡ أَنصَحَ لَكُمۡ إِن كَانَ ٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغۡوِيَكُمۡ‌ۚ هُوَ رَبُّكُمۡ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
۳۴﴿
اور اگر میں تمھاری خیر خواہی کرنا بھی چاہوں اور اللہ (اپنے قوانینِ ہدایت کے بموجب) تم کو گمراہ کرنا چاہے تو میری خیر خواہی تم کو نفع نہیں دے سکتی، وہ تمھارا ربّ ہے اور اُسی کی طرف تمھیں لوٹ کر جانا ہے (لہٰذا اُس کو خوش کرنے کی کوشش کرو)
أَمۡ يَقُولُونَ ٱفۡتَرَىٰهُ‌ۖ قُلۡ إِنِ ٱفۡتَرَيۡتُهُۥ فَعَلَيَّ إِجۡرَامِي وَأَنَا۠ بَرِيٓءٞ مِّمَّا تُجۡرِمُونَ
۳۵﴿
(اور اے رسول) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (قرآن مجید) کو انھوں نے (یعنی آپ نے) خود ہی بنا لیا ہے، آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر میں نے اسے خود بنا لیا ہے تو میرے گناہ کا وبال مجھ پر ہو گا اور جو گناہ تم کر رہے ہو (اس کا وبال تم پر ہو گا) میں اس سے بَری ہوں
وَأُوحِيَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُۥ لَن يُؤۡمِنَ مِن قَوۡمِكَ إِلَّا مَن قَدۡ ءَامَنَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا كَانُواْ يَفۡعَلُونَ
۳۶﴿
اور (اے رسول، پھر) نوح کو بذریعہ وحی خبر دی گئی کہ جو لوگ ایمان لا چکے ہیں بس اب ان کے علاوہ آپ کی قوم میں سے اور کوئی ایمان نہیں لائے گا لہٰذا جو کچھ یہ کر رہے ہیں آپ اس کا غم نہ کریں
وَٱصۡنَعِ ٱلۡفُلۡكَ بِأَعۡيُنِنَا وَوَحۡيِنَا وَلَا تُخَٰطِبۡنِي فِي ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ إِنَّهُم مُّغۡرَقُونَ
۳۷﴿
اور (اے نوح) ہمارے حکم سے ہماری آنکھوں کے سامنے (ایک) کشتی بنایے، پھر جو لوگ ظالم ہیں ان (کے معاملے) میں ہم سے کسی قسم کی سفارش نہ کیجیے، یہ سب ضرور غرق کر دیے جائیں گے
وَيَصۡنَعُ ٱلۡفُلۡكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيۡهِ مَلَأٞ مِّن قَوۡمِهِۦ سَخِرُواْ مِنۡهُ‌ۚ قَالَ إِن تَسۡخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسۡخَرُ مِنكُمۡ كَمَا تَسۡخَرُونَ
۳۸﴿
الغرض نوح (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کشتی بنانی شروع کر دی، پھر جب کبھی ان کی قوم کے سردار ان کے پاس سے گزرتے تو ان کا مذاق اڑاتے، وہ (ان کے مذاق کے جواب میں) کہتے اگر تم (اس وقت) ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو (ایک وقت آنے والا ہے جب) ہم تمھارا اسی طرح مذاق اڑائیں گے جس طرح تم ہمارا مذاق اڑا رہے ہو
فَسَوۡفَ تَعۡلَمُونَ مَن يَأۡتِيهِ عَذَابٞ يُخۡزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيۡهِ عَذَابٞ مُّقِيمٌ
۳۹﴿
وہ وقت دور نہیں جب تمھیں معلوم ہو جائے گا کہ رُسوا کرنے والا عذاب کس پر نازل ہوتا ہے اور دائمی عذاب میں کون مبتلا ہوتا ہے
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَ أَمۡرُنَا وَفَارَ ٱلتَّنُّورُ قُلۡنَا ٱحۡمِلۡ فِيهَا مِن كُلّٖ زَوۡجَيۡنِ ٱثۡنَيۡنِ وَأَهۡلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيۡهِ ٱلۡقَوۡلُ وَمَنۡ ءَامَنَ‌ۚ وَمَآ ءَامَنَ مَعَهُۥٓ إِلَّا قَلِيلٞ
۴۰﴿
بالآ خر (جب) ہمارا حکم (عذاب) آ پہنچا اور تنور جوش مارنے لگا تو ہم نے (نوح سے) کہا کہ ہر قسم (کے جانوروں) میں سے دو۲ دو۲ جانور (یعنی ایک نر اور ایک مادہ) کشتی میں سوار کرلیجیے اور اپنے اہل کو بھی (سوار کر لیجیے) مگر ان لوگوں کو نہیں جن کے حق میں پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے (کہ وہ ہلاک ہوں گے) اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں (ان کو بھی سوار کر لیجیے) اور (اے رسول) ان پر ایمان لانے والے تو بہت ہی کم لوگ تھے
۞وَقَالَ ٱرۡكَبُواْ فِيهَا بِسۡمِ ٱللَّهِ مَجۡرٜىٰهَا وَمُرۡسَىٰهَآ‌ۚ إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٞ رَّحِيمٞ
۴۱﴿
نوح (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے (ایمان والوں سے) کہا کہ اللہ کا نام لے کر، جس کے ہاتھ میں کشتی کا چلنا اور ٹھہرنا ہے، تم (سب) کشتی میں سوار ہو جاؤ، بےشک میرا ربّ بڑا بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے
وَهِيَ تَجۡرِي بِهِمۡ فِي مَوۡجٖ كَٱلۡجِبَالِ وَنَادَىٰ نُوحٌ ٱبۡنَهُۥ وَكَانَ فِي مَعۡزِلٖ يَٰبُنَيَّ ٱرۡكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ ٱلۡكَٰفِرِينَ
۴۲﴿
(الغرض جب سب اس میں سوار ہو گئے) اور کشتی ان سب کو لے کر پہاڑوں جیسی (بلند) لہروں میں چلنے لگی تو نوح نے اپنے بیٹے کو جو (ابھی تک) راہِ حق سے ہٹا ہوا تھا پکارا (کہ) اے میرے بیٹے ہمارے ساتھ (کشتی میں) سوار ہو جا اور کافروں کے ساتھ نہ رہ
قَالَ سَـَٔاوِيٓ إِلَىٰ جَبَلٖ يَعۡصِمُنِي مِنَ ٱلۡمَآءِ‌ۚ قَالَ لَا عَاصِمَ ٱلۡيَوۡمَ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِ إِلَّا مَن رَّحِمَ‌ۚ وَحَالَ بَيۡنَهُمَا ٱلۡمَوۡجُ فَكَانَ مِنَ ٱلۡمُغۡرَقِينَ
۴۳﴿
اس نے کہا میں کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا، وہ مجھے پانی سے بچالے گا، نوح نے کہا آج اللہ کے حکم (عذاب) سے بچانے والا کوئی نہیں (اور نہ کوئی بچ سکتا ہے) سوائے اس کے جس پر اللہ ہی رحم فرمائے (یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ اتنے میں) ان دونوں کے درمیان ایک لہر حائل ہو گئی اور (نوح کا بیٹا دوسرے) ڈوبنے والوں کے ساتھ ڈوب گیا
وَقِيلَ يَـٰٓأَرۡضُ ٱبۡلَعِي مَآءَكِ وَيَٰسَمَآءُ أَقۡلِعِي وَغِيضَ ٱلۡمَآءُ وَقُضِيَ ٱلۡأَمۡرُ وَٱسۡتَوَتۡ عَلَى ٱلۡجُودِيِّ‌ۖ وَقِيلَ بُعۡدٗا لِّلۡقَوۡمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ
۴۴﴿
جب (سب کافروں کا) کام تمام ہو گیا (تو زمین سے) کہا گیا اے زمین، اپنے پانی کو جذب کر لے اور (آسمان سے کہا گیا) اے آسمان (اپنے پانی کو) روک لے، پھر جب پانی کم ہو گیا اور کشتی جودی (پہاڑ) پر جا کر ٹھہر گئی تو کہا گیا کہ یہ ظالم لوگ (اللہ کی رحمت سے) دور کر دیے گئے
وَنَادَىٰ نُوحٞ رَّبَّهُۥ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ٱبۡنِي مِنۡ أَهۡلِي وَإِنَّ وَعۡدَكَ ٱلۡحَقُّ وَأَنتَ أَحۡكَمُ ٱلۡحَٰكِمِينَ
۴۵﴿
(اس موقع پر) نوح نے اپنے ربّ کو پکارا اور (اس طرح) عرض کیا کہ اے میرے ربّ میرا بیٹا بھی تو میرے اہل میں سے تھا (تو نے میرے اہل کو بچانے کا وعدہ فرمایا تھا تو اس کو کیوں نہ بچایا) تیرا وعدہ تو یقینًا سچّا ہوتا ہے اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
قَالَ يَٰنُوحُ إِنَّهُۥ لَيۡسَ مِنۡ أَهۡلِكَ‌ۖ إِنَّهُۥ عَمَلٌ غَيۡرُ صَٰلِحٖ‌ۖ فَلَا تَسۡـَٔلۡنِ مَا لَيۡسَ لَكَ بِهِۦ عِلۡمٌ‌ۖ إِنِّيٓ أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ ٱلۡجَٰهِلِينَ
۴۶﴿
اللہ نے فرمایا اے نوح، وہ آپ کے اہل میں سے نہیں تھا کیوں کہ اس کے اعمال اچّھے نہیں تھے لہٰذا جس چیز کا آپ کو علم نہ ہو اس کے بارے میں مجھ سے سوال نہ کیجیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ کہیں آپ نادانوں میں سے نہ ہو جائیں
قَالَ رَبِّ إِنِّيٓ أَعُوذُ بِكَ أَنۡ أَسۡـَٔلَكَ مَا لَيۡسَ لِي بِهِۦ عِلۡمٞ‌ۖ وَإِلَّا تَغۡفِرۡ لِي وَتَرۡحَمۡنِيٓ أَكُن مِّنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ
۴۷﴿
نوح نے کہا اے میرے ربّ میں اس بات سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں کہ میں تجھ سے (آئندہ کبھی) ایسی بات کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں، (اے میرے ربّ میری غلطی کو معاف فرما) اور اگر تو مجھے معاف نہیں کرے گا اور مجھ پر رحم نہیں فرمائے گا تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا
قِيلَ يَٰنُوحُ ٱهۡبِطۡ بِسَلَٰمٖ مِّنَّا وَبَرَكَٰتٍ عَلَيۡكَ وَعَلَىٰٓ أُمَمٖ مِّمَّن مَّعَكَ‌ۚ وَأُمَمٞ سَنُمَتِّعُهُمۡ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٞ
۴۸﴿
(پھر اللہ کی طرف سے نوح علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کو) حکم دیا گیا اے نوح، ہماری طرف سے سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ جو آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر (نازل کی گئی) ہیں (کشتی سے) اتر آیے (آپ پر ایمان نہ لانے والی جماعت کو ہلاک کر دیا گیا اسی طرح آئندہ بھی ایسی) اور جماعتیں ہوں گی (جو اپنے نبیّوں پر ایمان نہیں لائیں گی) انھیں ہم (دنیا کے چند روزہ فائدے سے) بہرہ مند کریں گے، پھر وہ ہماری طرف سے (بھیجے ہوئے) دردناک عذاب میں مبتلا کر دیے جائیں گے
تِلۡكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلۡغَيۡبِ نُوحِيهَآ إِلَيۡكَ‌ۖ مَا كُنتَ تَعۡلَمُهَآ أَنتَ وَلَا قَوۡمُكَ مِن قَبۡلِ هَٰذَا‌ۖ فَٱصۡبِرۡ‌ۖ إِنَّ ٱلۡعَٰقِبَةَ لِلۡمُتَّقِينَ
۴۹﴿
(اے رسول) غیب کی خبروں میں سے یہ چند خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں، اس سے پہلے ان خبروں سے نہ آپ واقف تھے اور نہ آپ کی قوم، (اے رسول، کافروں کی ایذا رسانیوں پر) آپ صبر کیجیے (کافروں کا انجام اچّھا نہیں ہو گا) اچّھا انجام تو متّقی لوگوں کا ہوتا ہے
وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمۡ هُودٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥٓ‌ۖ إِنۡ أَنتُمۡ إِلَّا مُفۡتَرُونَ
۵۰﴿
اور (اے رسول) قومِ عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو (رسول بناکر) بھیجا انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اُس کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں (اور یہ جو تم نے دوسروں کو الٰہ بنا رکھا ہے یہ تمھاری افترا پردازی ہے) اور تم واقعی (بڑے) افترا پرداز ہو
يَٰقَوۡمِ لَآ أَسۡـَٔلُكُمۡ عَلَيۡهِ أَجۡرًا‌ۖ إِنۡ أَجۡرِيَ إِلَّا عَلَى ٱلَّذِي فَطَرَنِيٓ‌ۚ أَفَلَا تَعۡقِلُونَ
۵۱﴿
اے میری قوم میں تم سے اس (وعظ و نصیحت) کی کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میری اجرت تو اُس کے ذِمّے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے؟
وَيَٰقَوۡمِ ٱسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوبُوٓاْ إِلَيۡهِ يُرۡسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيۡكُم مِّدۡرَارٗا وَيَزِدۡكُمۡ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمۡ وَلَا تَتَوَلَّوۡاْ مُجۡرِمِينَ
۵۲﴿
اور اے میری قوم، اپنے ربّ سے معافی مانگو پھر اُس سے توبہ کرو (کہ تم آئندہ اُس کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیں کرو گے اگر تم ایسا کرو گے تو) اللہ تم پر موسلادھار بارش برسائے گا، تمھاری قوّت میں اضافے پر اضافہ فرمائے گا اور (اے میری قوم میری بات مان لو) مجرم بن کر (حق سے) منھ نہ موڑو
قَالُواْ يَٰهُودُ مَا جِئۡتَنَا بِبَيِّنَةٖ وَمَا نَحۡنُ بِتَارِكِيٓ ءَالِهَتِنَا عَن قَوۡلِكَ وَمَا نَحۡنُ لَكَ بِمُؤۡمِنِينَ
۵۳﴿
(قوم کے) لوگوں نے کہا اے ہود، تم ہمارے پاس (اپنی نبوّت کی) کوئی کھلی نشانی لے کر تو آئے نہیں لہٰذا (محض) تمھارے کہنے سے ہم نہ اپنے معبودوں کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ تم پر ایمان لا سکتے ہیں
إِن نَّقُولُ إِلَّا ٱعۡتَرَىٰكَ بَعۡضُ ءَالِهَتِنَا بِسُوٓءٖ‌ۗ قَالَ إِنِّيٓ أُشۡهِدُ ٱللَّهَ وَٱشۡهَدُوٓاْ أَنِّي بَرِيٓءٞ مِّمَّا تُشۡرِكُونَ
۵۴﴿
ہم تو بس یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے کسی معبود نے تمھیں دیوانگی میں مبتلا کر دیا ہے (اسی لیے تم بہکی بہکی باتیں کرتے ہو) ہود نے کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں اس شرک سے جو تم کر رہے ہو (بالکل) بیزار ہوں
مِن دُونِهِۦ‌ۖ فَكِيدُونِي جَمِيعٗا ثُمَّ لَا تُنظِرُونِ
۵۵﴿
(یعنی میں) اللہ کے علاوہ (کسی کی عبادت نہیں کرتا اور نہ کسی سے ڈرتا ہوں) تم سب مل کر (مجھے نقصان پہنچانے کےلیے جو) تدبیر کرنی چاہو کرو اور مجھے بالکل مُہلت نہ دو
إِنِّي تَوَكَّلۡتُ عَلَى ٱللَّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم‌ۚ مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلَّا هُوَ ءَاخِذُۢ بِنَاصِيَتِهَآ‌ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ
۵۶﴿
میں اللہ پر بھروسہ رکھتا ہوں جو میرا بھی ربّ ہے اور تمھارا بھی ربّ ہے، کوئی جان دار ایسا نہیں جس کی پیشانی کو اللہ پکڑے ہوئے نہ ہو، بےشک میرا ربّ سیدھے راستے پر ہے
فَإِن تَوَلَّوۡاْ فَقَدۡ أَبۡلَغۡتُكُم مَّآ أُرۡسِلۡتُ بِهِۦٓ إِلَيۡكُمۡ‌ۚ وَيَسۡتَخۡلِفُ رَبِّي قَوۡمًا غَيۡرَكُمۡ وَلَا تَضُرُّونَهُۥ شَيۡـًٔا‌ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٍ حَفِيظٞ
۵۷﴿
(اے میری قوم) اگر پھر بھی تم (میری نصیحت سے) منھ موڑو (تو میری ذِمّے داری ختم ہو گئی) مجھے جو پیغام دے کر تمھارے پاس بھیجا گیا تھا وہ پیغام میں نے تم کو (بے کم و کاست) پہنچا دیا (بس اب یہ ہی ہو گا کہ) میرا ربّ (تم کو ہلاک کر کے) تمھارے علاوہ کسی دوسری قوم کو (زمین میں) تمھارا جانشین بنا دے گا اور تم میرے ربّ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے، بےشک میرا ربّ ہر چیز پر نگہبان ہے
وَلَمَّا جَآءَ أَمۡرُنَا نَجَّيۡنَا هُودٗا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ بِرَحۡمَةٖ مِّنَّا وَنَجَّيۡنَٰهُم مِّنۡ عَذَابٍ غَلِيظٖ
۵۸﴿
اور (اے رسول، پھر یہ ہوا کہ) جب ہمارا عذاب (ان کے پاس) آیا تو ہم نے اپنی رحمت سے ہود کو اور جو لوگ ان پر ایمان لائے تھے ان کو بچا لیا اور عذابِ شدید سے ان کو نجات دی
وَتِلۡكَ عَادٞ‌ۖ جَحَدُواْ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمۡ وَعَصَوۡاْ رُسُلَهُۥ وَٱتَّبَعُوٓاْ أَمۡرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٖ
۵۹﴿
اور (اے رسول) یہ (وہی قوم) عاد (کے لوگ) ہیں جنھوں نے اپنے ربّ کی آیات کا انکار کیا، اُس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش، (اللہ کے) دشمن کے حکم پر چلتے رہے
وَأُتۡبِعُواْ فِي هَٰذِهِ ٱلدُّنۡيَا لَعۡنَةٗ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۗ أَلَآ إِنَّ عَادٗا كَفَرُواْ رَبَّهُمۡ‌ۗ أَلَا بُعۡدٗا لِّعَادٖ قَوۡمِ هُودٖ
۶۰﴿
(تو ان کا انجام یہ ہوا کہ) اس دنیا میں بھی لعنت میں گرفتار ہوئے اور قیامت کے دن (آخرت میں) بھی لعنت میں گرفتار ہوں گے (لعنت کہیں ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی، اے لوگو) خبردار ہو جاؤ عاد نے اپنے ربّ کے ساتھ کفر کیا، (اے لوگو) خبردار ہو جاؤ کہ (اس جرم کی سزا میں) عاد (یعنی) قومِ ہود کو (رحمت سے) دور کر دیا گیا
۞وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمۡ صَٰلِحٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥ‌ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ ٱلۡأَرۡضِ وَٱسۡتَعۡمَرَكُمۡ فِيهَا فَٱسۡتَغۡفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوٓاْ إِلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٞ مُّجِيبٞ
۶۱﴿
اور (اے رسول) ثمود کی طرف (ہم نے) ان کے بھائی صالح کو (رسول بناکر) بھیجا، انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اُس کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں، اُسی نے تم کو زمین (کی مٹّی) سے پیدا کیا، پھر اس زمین میں تم کو آباد کیا لہٰذا (اُس کا کہنا مانو اور جو گناہ کرچکے ہو ان کی) اُس سے معافی مانگو پھر اُس سے توبہ کرو (کہ آئندہ کوئی گناہ نہیں کروگے) بےشک میرا ربّ (بہت) قریب ہے (کسی وسیلے کی اُسے حاجت نہیں، وہ سب کی دعاؤں کو سننے والا) اور قبول کرنے والا ہے
قَالُواْ يَٰصَٰلِحُ قَدۡ كُنتَ فِينَا مَرۡجُوّٗا قَبۡلَ هَٰذَآ‌ۖ أَتَنۡهَىٰنَآ أَن نَّعۡبُدَ مَا يَعۡبُدُ ءَابَآؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكّٖ مِّمَّا تَدۡعُونَآ إِلَيۡهِ مُرِيبٖ
۶۲﴿
(قوم کے) لوگوں نے کہا اے صالح، اس سے پہلے تو تم ہم میں بڑے ہونہار (مانے جاتے) تھے تم سے (بڑی بڑی) امیدیں (وابستہ) تھیں، اب تمھیں کیا ہو گیا؟ کیا تم ہم کو ان ہستیوں کی عبادت سے منع کرتے ہو جن کی عبادت ہمارے آباء و اجداد کرتے تھے، جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہمیں تو اس (کے حق ہونے) میں بڑا شک ہے
قَالَ يَٰقَوۡمِ أَرَءَيۡتُمۡ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّي وَءَاتَىٰنِي مِنۡهُ رَحۡمَةٗ فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ ٱللَّهِ إِنۡ عَصَيۡتُهُۥ‌ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيۡرَ تَخۡسِيرٖ
۶۳﴿
صالح نے کہا اے میری قوم بتاؤ اگر میں اپنے ربّ کی طرف سے کھلی دلیل پر قائم ہوں اور اُس نے مجھے اپنی بارگاہ سے رحمت (خاص) سے نوازا ہے تو (ایسی حالت میں) اگر میں اُس کی نافرمانی کروں تو کون اُس کے مقابلے میں میری مدد کرے گا تم مجھے نفع پہنچانے کےلیے تو کچھ نہیں کرتے، بس نقصان پہنچانے کے درپے ہو
وَيَٰقَوۡمِ هَٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمۡ ءَايَةٗ‌ۖ فَذَرُوهَا تَأۡكُلۡ فِيٓ أَرۡضِ ٱللَّهِ‌ۖ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٖ فَيَأۡخُذَكُمۡ عَذَابٞ قَرِيبٞ
۶۴﴿
اور اے میری قوم ، یہ اللہ کی اونٹنی تمھارے لیے (میری صداقت کی) ایک نشانی ہے، اس کو (آزاد) چھوڑ دو تاکہ اللہ کی زمین میں (جہاں سے چاہے) کھائے اور (دیکھو) اس کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تم بہت جلد کسی عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے
فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمۡ ثَلَٰثَةَ أَيَّامٖ‌ۖ ذَٰلِكَ وَعۡدٌ غَيۡرُ مَكۡذُوبٖ
۶۵﴿
لیکن (وہ نہ مانے) انھوں نے اس کی ٹانگیں کاٹ دیں صالح نے (ان سے) کہا اب تین"۳" دن تک تم اپنے گھروں میں مزے اڑالو (پھر عذابِ الہٰی تمھیں اپنی لپیٹ میں لے لے گا) یہ ایسا وعدہ ہے کہ (کبھی) جھوٹا نہیں ہو گا
فَلَمَّا جَآءَ أَمۡرُنَا نَجَّيۡنَا صَٰلِحٗا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ بِرَحۡمَةٖ مِّنَّا وَمِنۡ خِزۡيِ يَوۡمِئِذٍ‌ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ ٱلۡقَوِيُّ ٱلۡعَزِيزُ
۶۶﴿
پھر (اے رسول) جب ہمارا عذاب آیا تو ہم نے صالح اور جو لوگ ان پر ایمان لائے تھے ان کو اپنی رحمت سے (اس عذاب سے) نجات دی اور اس دن کی رسوائی سے (انھیں بچا لیا) بےشک آپ کا ربّ قوی اور غالب ہے
وَأَخَذَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ ٱلصَّيۡحَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دِيَٰرِهِمۡ جَٰثِمِينَ
۶۷﴿
اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا ان کو ایک سخت آواز نے پکڑ لیا پھر ان لوگوں نے ایسی حالت میں صبح کی کہ وہ سب اپنے اپنے گھروں میں گرے ہوئے (مُردہ) پڑے تھے
كَأَن لَّمۡ يَغۡنَوۡاْ فِيهَآ‌ۗ أَلَآ إِنَّ ثَمُودَاْ كَفَرُواْ رَبَّهُمۡ‌ۗ أَلَا بُعۡدٗا لِّثَمُودَ
۶۸﴿
(پھر وہ اس طرح نیست و نابود ہو گئے) گویا وہ کبھی ان (گھروں) میں رہے ہی نہ تھے، خبردار ہو جاؤ ثمود نے اپنے ربّ کے ساتھ کفر کیا، خبردار ہو جاؤ ثمود کو (رحمت سے) دور کر دیا گیا
وَلَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُنَآ إِبۡرَٰهِيمَ بِٱلۡبُشۡرَىٰ قَالُواْ سَلَٰمٗا‌ۖ قَالَ سَلَٰمٞ‌ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَآءَ بِعِجۡلٍ حَنِيذٖ
۶۹﴿
اور (اے رسول، جب) ابراہیم کے پاس فرشتے (بیٹا پیدا ہونے کی) خوش خبری لے کر آئے تو انھوں نے (ابراہیم کو) سلام کیا، ابراہیم نے سلام کا جواب دیا اور ابھی کچھ زیادہ وقت گزرنے نہیں پایا تھا کہ (ان کےلیے) بُھنا ہوا بچھڑا لے آئے
فَلَمَّا رَءَآ أَيۡدِيَهُمۡ لَا تَصِلُ إِلَيۡهِ نَكِرَهُمۡ وَأَوۡجَسَ مِنۡهُمۡ خِيفَةٗ‌ۚ قَالُواْ لَا تَخَفۡ إِنَّآ أُرۡسِلۡنَآ إِلَىٰ قَوۡمِ لُوطٖ
۷۰﴿
(فرشتوں نے اسے نہ کھایا) ابراہیم نے جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں بڑھتے تو انھیں اجنبی خیال کیا اور ان سے (ایک قسم کا) خوف محسوس کیا، فرشتوں نے کہا ڈریے نہیں (ہم فرشتے ہیں) ہمیں قومِ لوط کی طرف بھیجا گیا ہے (تاکہ ہم انھیں عذابِ الہٰی میں مبتلا کر کے نیست و نابود کر دیں)
وَٱمۡرَأَتُهُۥ قَآئِمَةٞ فَضَحِكَتۡ فَبَشَّرۡنَٰهَا بِإِسۡحَٰقَ وَمِن وَرَآءِ إِسۡحَٰقَ يَعۡقُوبَ
۷۱﴿
ابراہیم کی بیوی (جو پاس ہی کھڑی تھیں فرشتوں کی بات سن کر) ہنسنے لگیں تو ہم نے ان کو اسحاق (کے پیدا ہونے) کی اور اسحاق کے بعد یعقوب (کے پیدا ہونے) کی خوش خبری سنائی
قَالَتۡ يَٰوَيۡلَتَىٰٓ ءَأَلِدُ وَأَنَا۠ عَجُوزٞ وَهَٰذَا بَعۡلِي شَيۡخًا‌ۖ إِنَّ هَٰذَا لَشَيۡءٌ عَجِيبٞ
۷۲﴿
(خوش خبری سن کر) وہ کہنے لگیں ہائے میری خرابی کیا میرے بچّہ ہو گا حالانکہ میں بوڑھی اور یہ میرے شوہر بھی بوڑھے ہیں، یہ تو بڑی عجیب بات ہے
قَالُوٓاْ أَتَعۡجَبِينَ مِنۡ أَمۡرِ ٱللَّهِ‌ۖ رَحۡمَتُ ٱللَّهِ وَبَرَكَٰتُهُۥ عَلَيۡكُمۡ أَهۡلَ ٱلۡبَيۡتِ‌ۚ إِنَّهُۥ حَمِيدٞ مَّجِيدٞ
۷۳﴿
فرشتوں نے کہا کیا تم اللہ کے کام پر تعجّب کرتی ہو، اے اہلِ بیت تم پر (تو پہلے ہی سے) اللہ کی (بڑی) رحمت اور اس کی برکتیں ہیں (ایسی حالت میں بچّہ پیدا ہو جانا بھی اللہ کی رحمت اور برکت ہی ہے) بےشک وہ تعریف والا اور بزرگی والا ہے (وہ کیا نہیں کرسکتا اس کےلیے کون سا کام مشکل ہے)
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنۡ إِبۡرَٰهِيمَ ٱلرَّوۡعُ وَجَآءَتۡهُ ٱلۡبُشۡرَىٰ يُجَٰدِلُنَا فِي قَوۡمِ لُوطٍ
۷۴﴿
(اور اے رسول) پھر جب ابراہیم (کے دِل) سے خوف جاتا رہا اور انھیں خوش خبری بھی مل گئی تو وہ قومِ لوط کے بارے میں ہم سے جھگڑنے لگے
إِنَّ إِبۡرَٰهِيمَ لَحَلِيمٌ أَوَّـٰهٞ مُّنِيبٞ
۷۵﴿
بےشک ابراہیم (بڑے) بُردبار، (بڑی) آہ (و زاری) کرنے والے اور (اللہ کی طرف بہت) رجوع کرنے والے (انسان) تھے
يَـٰٓإِبۡرَٰهِيمُ أَعۡرِضۡ عَنۡ هَٰذَآ‌ۖ إِنَّهُۥ قَدۡ جَآءَ أَمۡرُ رَبِّكَ‌ۖ وَإِنَّهُمۡ ءَاتِيهِمۡ عَذَابٌ غَيۡرُ مَرۡدُودٖ
۷۶﴿
(ہم نے کہا) اے ابراہیم (اب) اس بات کو رہنے دو (اب) تو تمھارے ربّ کا حکم (عذاب) آپہنچا ہے، (اب تو) یہ ایسے عذاب میں مبتلا ہوں گے جو کبھی نہیں ٹلے گا
وَلَمَّا جَآءَتۡ رُسُلُنَا لُوطٗا سِيٓءَ بِهِمۡ وَضَاقَ بِهِمۡ ذَرۡعٗا وَقَالَ هَٰذَا يَوۡمٌ عَصِيبٞ
۷۷﴿
اور (اے رسول) جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان (کے آنے) سے بہت فکر مند اور تنگ دِل ہوئے، کہنے لگے آج کا دن سخت (مصیبت کا دن) ہے
وَجَآءَهُۥ قَوۡمُهُۥ يُهۡرَعُونَ إِلَيۡهِ وَمِن قَبۡلُ كَانُواْ يَعۡمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ هَـٰٓؤُلَآءِ بَنَاتِي هُنَّ أَطۡهَرُ لَكُمۡ‌ۖ فَٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَلَا تُخۡزُونِ فِي ضَيۡفِيٓ‌ۖ أَلَيۡسَ مِنكُمۡ رَجُلٞ رَّشِيدٞ
۷۸﴿
(فرشتوں کو دیکھ کر) لوط (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) کی قوم کے لوگ تیزی کے ساتھ لوط کے پاس آئے (کیوں کہ) یہ لوگ پہلے ہی سے بُرے کام کیا کرتے تھے (لہٰذا ان فرشتوں کو دیکھ کر ان سے بُرے فعل کا ارادہ کیا) لوط نے کہا اے میری قوم یہ میری لڑکیاں موجود ہیں (ان سے نکاح کرلو) یہ تمھارے لیے (حلال و) طیّب ہیں اور (دیکھو) اللہ سے ڈرو، میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رُسوا نہ کرو، کیاتم میں کوئی بھی نیک بخت آدمی نہیں ہے (جو میری نصیحت کو مانے)
قَالُواْ لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنۡ حَقّٖ وَإِنَّكَ لَتَعۡلَمُ مَا نُرِيدُ
۷۹﴿
(قوم کے) لوگ کہنے لگے تم کو تو معلوم ہے کہ تمھاری (قوم کی) بیٹیوں سے کوئی مطلب نہیں، ہم جو کچھ چاہتے ہیں وہ تو تم کو معلوم ہے
قَالَ لَوۡ أَنَّ لِي بِكُمۡ قُوَّةً أَوۡ ءَاوِيٓ إِلَىٰ رُكۡنٖ شَدِيدٖ
۸۰﴿
لوط (علیہ الصّلوٰۃ والسّلام) نے کہا کاش! مجھے تمھارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا مجھے زبردست قوّت دینے والے کی پناہ مل جاتی
قَالُواْ يَٰلُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوٓاْ إِلَيۡكَ‌ۖ فَأَسۡرِ بِأَهۡلِكَ بِقِطۡعٖ مِّنَ ٱلَّيۡلِ وَلَا يَلۡتَفِتۡ مِنكُمۡ أَحَدٌ إِلَّا ٱمۡرَأَتَكَ‌ۖ إِنَّهُۥ مُصِيبُهَا مَآ أَصَابَهُمۡ‌ۚ إِنَّ مَوۡعِدَهُمُ ٱلصُّبۡحُ‌ۚ أَلَيۡسَ ٱلصُّبۡحُ بِقَرِيبٖ
۸۱﴿
فرشتوں نے کہا اے لوط، ہم آپ کے ربّ کے بھیجے ہوئے (فرشتے) ہیں (آپ اطمینان رکھیے) یہ لوگ ہرگز آپ تک نہیں پہنچ سکیں گے، آپ (ایسا کیجیے کہ اندھیرے میں) جب کہ ابھی کچھ رات باقی ہو اپنے گھر والوں کو ساتھ لے کر (یہاں سے) چل دیجیے اور تم میں سے کوئی ادھر اُدھر مڑکر نہ دیکھے مگر اپنی بیوی (کوساتھ نہ لیجیے) وہ اسی عذاب میں مبتلا ہو گی جس عذاب میں قوم کے (اور) لوگ مبتلا ہوں گے اور (اے لوط) ان سے جس (عذاب) کا وعدہ کیا جا رہا ہے اس (کے پورا ہونے) کا وقت صبح کا وقت ہے (اور) کیا صبح قریب نہیں ہے
فَلَمَّا جَآءَ أَمۡرُنَا جَعَلۡنَا عَٰلِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمۡطَرۡنَا عَلَيۡهَا حِجَارَةٗ مِّن سِجِّيلٖ مَّنضُودٖ
۸۲﴿
پھر (اے رسول) جب ہمارا حکم (عذاب) آیا تو ہم نے اس (بستی) کو الٹ پلٹ کر دیا اور اس پر پے درپے کنکر یلے پتّھروں کی بارش کی
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ‌ۖ وَمَا هِيَ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ بِبَعِيدٖ
۸۳﴿
(جن پر) آپ کے ربّ کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور (اے رسول) وہ (بستی آپ کا انکار کرنے والے) ان ظالموں سے کچھ دور بھی نہیں (یہ خود وہاں جا کر نبی کا انکار کرنے والوں کا انجام دیکھ سکتے ہیں)
۞وَإِلَىٰ مَدۡيَنَ أَخَاهُمۡ شُعَيۡبٗا‌ۚ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱعۡبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنۡ إِلَٰهٍ غَيۡرُهُۥ‌ۖ وَلَا تَنقُصُواْ ٱلۡمِكۡيَالَ وَٱلۡمِيزَانَ‌ۖ إِنِّيٓ أَرَىٰكُم بِخَيۡرٖ وَإِنِّيٓ أَخَافُ عَلَيۡكُمۡ عَذَابَ يَوۡمٖ مُّحِيطٖ
۸۴﴿
اور (اے رسول) اہلِ مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو (رسول بناکر) بھیجا انھوں نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمھارا کوئی الٰہ نہیں اور (دیکھو) ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو مجھے معلوم ہے کہ تم خوش حال لوگ ہو (پھر ناپ تول میں کمی کرنے کی آخر کیا ضرورت ہے، اگر تم نہیں مانو گے تو) مجھے تمھارے متعلّق ایسے دن کے عذاب کا ڈر ہے جو (دن سب کو اپنے) احاطے میں لے لے گا
وَيَٰقَوۡمِ أَوۡفُواْ ٱلۡمِكۡيَالَ وَٱلۡمِيزَانَ بِٱلۡقِسۡطِ‌ۖ وَلَا تَبۡخَسُواْ ٱلنَّاسَ أَشۡيَآءَهُمۡ وَلَا تَعۡثَوۡاْ فِي ٱلۡأَرۡضِ مُفۡسِدِينَ
۸۵﴿
اور اے میری قوم ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم (ناپ کر یا کم تول کر) نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ مچاؤ
بَقِيَّتُ ٱللَّهِ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُم مُّؤۡمِنِينَ‌ۚ وَمَآ أَنَا۠ عَلَيۡكُم بِحَفِيظٖ
۸۶﴿
(اور اے میری قوم) اگر تم ایمان لے آؤ تو (تجارت میں) اللہ کی (دی ہوئی) بچت (یا منافع) تمھارے لیے بہتر ہے اور (یہ یاد رکھو کہ) میں تم پر نگراں نہیں ہوں (کہ مجھے تمھاری ہر بات کا علم ہو جائے، ہاں اللہ بےشک تم پر نگراں ہے لہٰذا اُس سے ڈرتے رہو)
قَالُواْ يَٰشُعَيۡبُ أَصَلَوٰتُكَ تَأۡمُرُكَ أَن نَّتۡرُكَ مَا يَعۡبُدُ ءَابَآؤُنَآ أَوۡ أَن نَّفۡعَلَ فِيٓ أَمۡوَٰلِنَا مَا نَشَـٰٓؤُاْ‌ۖ إِنَّكَ لَأَنتَ ٱلۡحَلِيمُ ٱلرَّشِيدُ
۸۷﴿
قوم کے لوگوں نے کہا اے شعیب کیا تمھاری نماز تم سے اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے آباء و اِجداد کیا کرتے تھے اور یہ کہ ہم اپنے مالوں میں جس طرح ہم چاہیں تصرّف (نہ) کریں، (بس ایک) تم ہی تو بُردبار اور راہِ راست پر چلنے والے (رہ گئے) ہو
قَالَ يَٰقَوۡمِ أَرَءَيۡتُمۡ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٖ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنۡهُ رِزۡقًا حَسَنٗا‌ۚ وَمَآ أُرِيدُ أَنۡ أُخَالِفَكُمۡ إِلَىٰ مَآ أَنۡهَىٰكُمۡ عَنۡهُ‌ۚ إِنۡ أُرِيدُ إِلَّا ٱلۡإِصۡلَٰحَ مَا ٱسۡتَطَعۡتُ‌ۚ وَمَا تَوۡفِيقِيٓ إِلَّا بِٱللَّهِ‌ۚ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ وَإِلَيۡهِ أُنِيبُ
۸۸﴿
شعیب نے کہا اے میری قوم بتاؤ اگر میں اپنے ربّ کی طرف سے کھلی دلیل پر قائم ہوں اور اُس نے مجھے اچّھا (اور پاکیزہ) رزق عطا فرمایا ہے (تو کیا میں حرام مال کھانے لگوں) اور میں (تو یہ) ارادہ بھی نہیں کر سکتا کہ جس چیز سے تمھیں منع کروں خود اسی کام کو کر کے تمھارے خلاف راستہ اختیار کروں، جہاں تک میری استطاعت ہے میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں مجھے (اس کارِ خیر کی) توفیق تو بس اللہ (کے فضل و کرم ہی) سے ملی ہے، میں اُسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اُسی کی طرف (ہر معاملے میں) رجوع کرتا ہوں
وَيَٰقَوۡمِ لَا يَجۡرِمَنَّكُمۡ شِقَاقِيٓ أَن يُصِيبَكُم مِّثۡلُ مَآ أَصَابَ قَوۡمَ نُوحٍ أَوۡ قَوۡمَ هُودٍ أَوۡ قَوۡمَ صَٰلِحٖ‌ۚ وَمَا قَوۡمُ لُوطٖ مِّنكُم بِبَعِيدٖ
۸۹﴿
اور اے میری قوم، میری مخالفت تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ (تم حق کو تسلیم نہ کرو اور پھر اس کے نتیجے میں) تم پر اسی قسم کا عذاب نازل ہو جائے جس طرح کا عذاب قومِ نوح یا قومِ ہود یا قومِ صالح پر نازل ہوا تھا اور (اگر تمھیں عذاب کا یقین نہیں آتا تو) قومِ لوط (کی تباہ شدہ بستی جا کر دیکھ لو وہ) تو تم سے کچھ دور بھی نہیں ہے
وَٱسۡتَغۡفِرُواْ رَبَّكُمۡ ثُمَّ تُوبُوٓاْ إِلَيۡهِ‌ۚ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٞ وَدُودٞ
۹۰﴿
اور (اے میری قوم) اپنے ربّ سے معافی مانگو اور (آئندہ کےلیے) اس سے توبہ کرو (وہ ضرور تمھیں معاف کرے گا) بےشک وہ بہت رحم کرنے والا اور بہت محبّت کرنے والا ہے
قَالُواْ يَٰشُعَيۡبُ مَا نَفۡقَهُ كَثِيرٗا مِّمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَىٰكَ فِينَا ضَعِيفٗا‌ۖ وَلَوۡلَا رَهۡطُكَ لَرَجَمۡنَٰكَ‌ۖ وَمَآ أَنتَ عَلَيۡنَا بِعَزِيزٖ
۹۱﴿
(قوم کے) لوگوں نے کہا اے شعیب تمھاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں ہم تو تمھیں اپنی قوم کے لوگوں میں (بہت) ضعیف سمجھتے ہیں اور اگر تمھارے قبیلے کے لوگ نہ ہوتے تو ہم تمھیں سنگ سار کر دیتے اور (اسے اچّھی طرح سمجھ لو کہ) تم ہم پر (کسی صُورت میں بھی) غالب نہیں آ سکتے
قَالَ يَٰقَوۡمِ أَرَهۡطِيٓ أَعَزُّ عَلَيۡكُم مِّنَ ٱللَّهِ وَٱتَّخَذۡتُمُوهُ وَرَآءَكُمۡ ظِهۡرِيًّا‌ۖ إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعۡمَلُونَ مُحِيطٞ
۹۲﴿
شعیب نے کہا اے میری قوم کیا میرا قبیلہ تمھارے نزدیک اللہ سے زیادہ قوی ہے، اللہ کو تو تم نے پیٹھ کے پیچھے ڈال دیا ہے (اور میرے قبیلے سے ڈرتے ہو) بےشک جو کچھ تم کر رہے ہو میرا ربّ اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے
وَيَٰقَوۡمِ ٱعۡمَلُواْ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمۡ إِنِّي عَٰمِلٞ‌ۖ سَوۡفَ تَعۡلَمُونَ مَن يَأۡتِيهِ عَذَابٞ يُخۡزِيهِ وَمَنۡ هُوَ كَٰذِبٞ‌ۖ وَٱرۡتَقِبُوٓاْ إِنِّي مَعَكُمۡ رَقِيبٞ
۹۳﴿
اور اے میری قوم تم اپنی جگہ پر عمل کرتے رہو، میں (اپنی جگہ پر) عمل کر رہا ہوں، عنقریب تمھیں معلوم ہو جائے گا کہ کس پر رُسوا کرنے والا عذاب نازل ہوتا ہے اور کون جھوٹا ہے، تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
وَلَمَّا جَآءَ أَمۡرُنَا نَجَّيۡنَا شُعَيۡبٗا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مَعَهُۥ بِرَحۡمَةٖ مِّنَّا وَأَخَذَتِ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ ٱلصَّيۡحَةُ فَأَصۡبَحُواْ فِي دِيَٰرِهِمۡ جَٰثِمِينَ
۹۴﴿
الغرض جب ہمارا حکم (عذاب) آ پہنچا تو ہم نے اپنی رحمت سے شعیب اور ان پر ایمان لانے والوں کو (اس عذاب سے) بچا لیا اور جو ظالم تھے ان کو ایک سخت آواز نے (اپنی) گرفت میں لے لیا، پھر انھوں نے ایسی حالت میں صبح کی کہ وہ سب اپنے گھروں میں گرے ہوئے (مُردہ) پڑے تھے
كَأَن لَّمۡ يَغۡنَوۡاْ فِيهَآ‌ۗ أَلَا بُعۡدٗا لِّمَدۡيَنَ كَمَا بَعِدَتۡ ثَمُودُ
۹۵﴿
(پھر وہ اس طرح نیست و نابود کر دیے گئے) گویا وہ ان میں کبھی رہے ہی نہیں تھے، خبردار ہو جاؤ اہلِ مدین کو اس طرح رحمت سے دور کر دیا گیا جس طرح ثمود کو (رحمت سے) دور کر دیا گیا تھا
وَلَقَدۡ أَرۡسَلۡنَا مُوسَىٰ بِـَٔايَٰتِنَا وَسُلۡطَٰنٖ مُّبِينٍ
۹۶﴿
اور (اے رسول) ہم نے موسیٰ کو بھی اپنی نشانیوں اور کھلی دلیل کے ساتھ رسول بناکر بھیجا تھا
إِلَىٰ فِرۡعَوۡنَ وَمَلَإِيْهِۦ فَٱتَّبَعُوٓاْ أَمۡرَ فِرۡعَوۡنَ‌ۖ وَمَآ أَمۡرُ فِرۡعَوۡنَ بِرَشِيدٖ
۹۷﴿
(یعنی ان کو) فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف (رسول بناکر بھیجا تھا) لیکن وہ سردار (اور فرعون کی قوم کے لوگ) فرعون کے حکم ہی پر چلتے رہے حالانکہ فرعون کا حکم درست نہیں تھا
يَقۡدُمُ قَوۡمَهُۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ فَأَوۡرَدَهُمُ ٱلنَّارَ‌ۖ وَبِئۡسَ ٱلۡوِرۡدُ ٱلۡمَوۡرُودُ
۹۸﴿
قیامت کے دن فرعون اپنی قوم کی قیادت کرے گا پھر ان کو جہنّم میں پہنچا دے گا اور وہ بہت بُری جگہ ہے
وَأُتۡبِعُواْ فِي هَٰذِهِۦ لَعۡنَةٗ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ‌ۚ بِئۡسَ ٱلرِّفۡدُ ٱلۡمَرۡفُودُ
۹۹﴿
اس (دنیا) میں بھی لعنت نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا اور قیامت کے دن بھی (وہ ان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی اور بہت ہی) بُرا ہو گا وہ بدلہ جو انھیں (وہاں) دیا جائے گا
ذَٰلِكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلۡقُرَىٰ نَقُصُّهُۥ عَلَيۡكَ‌ۖ مِنۡهَا قَآئِمٞ وَحَصِيدٞ
۱۰۰﴿
(اے رسول) یہ (چند) بستیوں کے حالات ہیں جو ہم آپ کو بتا رہے ہیں، ان میں سے بعض بستیاں ابھی تک قائم ہیں اور بعض تباہ و برباد کر دی گئیں
وَمَا ظَلَمۡنَٰهُمۡ وَلَٰكِن ظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ‌ۖ فَمَآ أَغۡنَتۡ عَنۡهُمۡ ءَالِهَتُهُمُ ٱلَّتِي يَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مِن شَيۡءٖ لَّمَّا جَآءَ أَمۡرُ رَبِّكَ‌ۖ وَمَا زَادُوهُمۡ غَيۡرَ تَتۡبِيبٖ
۱۰۱﴿
اور (اے رسول، جن بستیوں کو ہم نے تباہ کیا) ان (کے رہنے والوں) پر ہم نے ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کر رہے تھے، پھر جب آپ کے ربّ کا حکم (عذاب) آیا تو جن معبودوں کو وہ اللہ کے علاوہ پکارا کرتے تھے ان کے کچھ بھی کام نہ آئے بلکہ (الٹا) تباہی میں زیادتی کا سبب بنے (اس لیے کہ ان ہی کی پرستش کی وجہ سے عذاب آیا)
وَكَذَٰلِكَ أَخۡذُ رَبِّكَ إِذَآ أَخَذَ ٱلۡقُرَىٰ وَهِيَ ظَٰلِمَةٌ‌ۚ إِنَّ أَخۡذَهُۥٓ أَلِيمٞ شَدِيدٌ
۱۰۲﴿
اور (اے رسول) جب آپ کا ربّ ظالم بستیوں کو اپنی گرفت میں لیتا ہے تو اُس کی گرفت (ہمیشہ) ایسی ہی ہوتی ہے، بےشک اُس کی گرفت بڑی دردناک اور شدید ہوتی ہے
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لِّمَنۡ خَافَ عَذَابَ ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۚ ذَٰلِكَ يَوۡمٞ مَّجۡمُوعٞ لَّهُ ٱلنَّاسُ وَذَٰلِكَ يَوۡمٞ مَّشۡهُودٞ
۱۰۳﴿
ان (واقعات) میں اس شخص کےلیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے (عبرت کی) نشانی ہے (اور یومِ آخرت) وہ دن ہے کہ جس دن سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور یہ ہی وہ دن ہے جس دن سب لوگ (اللہ تعالیٰ کے سامنے) حاضر کیے جائیں گے
وَمَا نُؤَخِّرُهُۥٓ إِلَّا لِأَجَلٖ مَّعۡدُودٖ
۱۰۴﴿
(اس دن کے آنے کا ایک وقت مقرّر ہے) اور ہم اس مقرّرہ وقت تک کےلیے ہی اس دن کو مؤ خّر کر رہے ہیں
يَوۡمَ يَأۡتِ لَا تَكَلَّمُ نَفۡسٌ إِلَّا بِإِذۡنِهِۦ‌ۚ فَمِنۡهُمۡ شَقِيّٞ وَسَعِيدٞ
۱۰۵﴿
جس دن قیامت واقع ہو گی تو اس دن کوئی شخص بغیر اللہ کی اجازت کے بول بھی نہ سکے گا، (اس دن جمع ہونے والوں میں) بعض بدبخت ہوں گے اور بعض نیک بخت
فَأَمَّا ٱلَّذِينَ شَقُواْ فَفِي ٱلنَّارِ لَهُمۡ فِيهَا زَفِيرٞ وَشَهِيقٌ
۱۰۶﴿
تو جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (داخل کیے جائیں گے) جس میں وہ (گدھے کی طرح) چیخیں گے، چلّائیں گے
خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ‌ۚ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٞ لِّمَا يُرِيدُ
۱۰۷﴿
(پھر اے رسول) جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے مگر یہ کہ جو آپ کا ربّ چاہے، بےشک آپ کا ربّ جو چاہتا ہے کرتا ہے
۞وَأَمَّا ٱلَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي ٱلۡجَنَّةِ خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَ‌ۖ عَطَآءً غَيۡرَ مَجۡذُوذٖ
۱۰۸﴿
اور وہ لوگ جو نیک بخت ہوں گے وہ جنّت میں (داخل کیے جائیں گے) جس میں وہ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں ہمیشہ رہیں گے مگر یہ کہ جو آپ کا ربّ چاہے (بےشک آپ کے ربّ کی) عطا (کردہ نعمت کبھی) منقطع نہیں ہو گی
فَلَا تَكُ فِي مِرۡيَةٖ مِّمَّا يَعۡبُدُ هَـٰٓؤُلَآءِ‌ۚ مَا يَعۡبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعۡبُدُ ءَابَآؤُهُم مِّن قَبۡلُ‌ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمۡ نَصِيبَهُمۡ غَيۡرَ مَنقُوصٖ
۱۰۹﴿
اور (اے رسول) جس چیز کی یہ پرستش کر رہے ہیں اس کے سلسلے میں آپ کو کسی قسم کا شک نہیں ہونا چاہیے (کہ آخر اتنے لوگ کیسے گمراہی پر جمع ہو گئے) یہ تو بس اسی طرح اس چیز کی پرستش کر رہے ہیں جس طرح ان سے پہلے ان کے آباء و اجداد پرستش کرتے آئے ہیں (ان کی کثرت کا اصلی سبب آباء و اجداد کی اندھی تقلید ہے، قیامت کے دن) ہم بے کم و کاست ان کو (ان کے اعمال کی) پوری پوری سزا دیں گے
وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ فَٱخۡتُلِفَ فِيهِ‌ۚ وَلَوۡلَا كَلِمَةٞ سَبَقَتۡ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيۡنَهُمۡ‌ۚ وَإِنَّهُمۡ لَفِي شَكّٖ مِّنۡهُ مُرِيبٖ
۱۱۰﴿
اور (اے رسول) ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی، پھر اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے ربّ کی طرف سے (قیامت کے دن کے حساب و کتاب کی) بات پہلے سے نہ (طے کی گئی) ہوتی تو ان کے درمیان (دنیا ہی میں) فیصلہ کر دیا جاتا (قیامت کا آنا یقینی ہے) لیکن یہ لوگ (پھر بھی) اس کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں
وَإِنَّ كُلّٗا لَّمَّا لَيُوَفِّيَنَّهُمۡ رَبُّكَ أَعۡمَٰلَهُمۡ‌ۚ إِنَّهُۥ بِمَا يَعۡمَلُونَ خَبِيرٞ
۱۱۱﴿
(وہی دن ہے جس دن) آپ کا ربّ ان سب کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا، بےشک وہ ان کے اعمال سے (پوری طرح) باخبر ہے
فَٱسۡتَقِمۡ كَمَآ أُمِرۡتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطۡغَوۡاْ‌ۚ إِنَّهُۥ بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
۱۱۲﴿
اور (اے رسول) جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے آپ اِستقامت اختیار کیجیے اور جن لوگوں نے آپ کے ہاتھ پر (کفر سے) توبہ کی ہے (انھیں بھی اِستقامت اختیار کرنی چاہیے اور اے ایمان والو) حدِّ اعتدال سے آگے نہ بڑھنا، اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو
وَلَا تَرۡكَنُوٓاْ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنۡ أَوۡلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
۱۱۳﴿
اور (اے ایمان والو) جن لوگوں نے ظلم کیا ان کی طرف نہ جُھکنا ورنہ (دوزخ کی) آگ تم کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی پھر (اس وقت) اللہ کے علاوہ تمھارا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ تمھیں (کہیں سے) مدد مل سکے گی
وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ طَرَفَيِ ٱلنَّهَارِ وَزُلَفٗا مِّنَ ٱلَّيۡلِ‌ۚ إِنَّ ٱلۡحَسَنَٰتِ يُذۡهِبۡنَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ‌ۚ ذَٰلِكَ ذِكۡرَىٰ لِلذَّـٰكِرِينَ
۱۱۴﴿
اور (اے رسول) دن کے دونوں حصّوں میں اور رات کی (چند) ساعتوں میں نماز کو قائم کیجیے (اور نیکی کرتے رہیے) بےشک نیکیاں بُرائیوں کو دور کر دیتی ہیں، (اللہ کا) ذِکر کرنے والوں کےلیے اس میں (بڑی) نصیحت ہے
وَٱصۡبِرۡ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجۡرَ ٱلۡمُحۡسِنِينَ
۱۱۵﴿
اور (اے رسول، نیکیوں پر) جمے رہیے، بےشک اللہ نیکی کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا
فَلَوۡلَا كَانَ مِنَ ٱلۡقُرُونِ مِن قَبۡلِكُمۡ أُوْلُواْ بَقِيَّةٖ يَنۡهَوۡنَ عَنِ ٱلۡفَسَادِ فِي ٱلۡأَرۡضِ إِلَّا قَلِيلٗا مِّمَّنۡ أَنجَيۡنَا مِنۡهُمۡ‌ۗ وَٱتَّبَعَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ مَآ أُتۡرِفُواْ فِيهِ وَكَانُواْ مُجۡرِمِينَ
۱۱۶﴿
تو (اے لوگو) تم سے پہلے جو امّتیں (گزر چکی) ہیں ان میں ایسا کیوں نہیں ہوا کہ اہلِ فضل افراد (لوگوں کو) ملک میں فساد کرنے سے منع کرتے، اگر ایسے لوگ ہوئے بھی تو بس تھوڑے سے (اور یہ وہی لوگ تھے) جن کو ہم نے ان (امّتوں) میں سے (اپنے عذاب سے) نجات دی تھی، رہے وہ لوگ جو ظالم تھے انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس چیز میں وہ مدہوش تھے اور یہ لوگ تھے ہی (بڑے) مجرم
وَمَا كَانَ رَبُّكَ لِيُهۡلِكَ ٱلۡقُرَىٰ بِظُلۡمٖ وَأَهۡلُهَا مُصۡلِحُونَ
۱۱۷﴿
اور (اے رسول) آپ کا ربّ ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو ایسی حالت میں کہ ان کے رہنے والے نیک لوگ ہوں ناحق ہلاک کر دے
وَلَوۡ شَآءَ رَبُّكَ لَجَعَلَ ٱلنَّاسَ أُمَّةٗ وَٰحِدَةٗ‌ۖ وَلَا يَزَالُونَ مُخۡتَلِفِينَ
۱۱۸﴿
اور (اے رسول) اگر آپ کا ربّ چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی جماعت بنا دیتا (اور اختلاف سے ان کو بچا لیتا لیکن اللہ تو یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کون اختلاف کرتا ہے اور کون اختلاف سے بچتا ہے، لہٰذا) لوگ ہمیشہ اختلاف میں مبتلا رہیں گے
إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ‌ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمۡ‌ۗ وَتَمَّتۡ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمۡلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلۡجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجۡمَعِينَ
۱۱۹﴿
مگر جس پر آپ کے ربّ کا رحم ہو جائے (بس وہی اختلاف سے بچ جائے گا) اور اُس نے تو اسی لیے ان کو پیدا کیا ہے (کہ ان پر اپنا رحم و کرم کرے لیکن لوگ اختلاف کرکے اپنے آپ کو رحم و کرم کے بجائے دوزخ کا مستحق بنا لیتے ہیں تو اے رسول، اس طرح) آپ کے ربّ کی بات پوری ہو کر رہے گی (جو وہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ) وہ ضرور دوزخ کو جنّات اور انسانوں سے بھر دے گا
وَكُلّٗا نَّقُصُّ عَلَيۡكَ مِنۡ أَنۢبَآءِ ٱلرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِۦ فُؤَادَكَ‌ۚ وَجَآءَكَ فِي هَٰذِهِ ٱلۡحَقُّ وَمَوۡعِظَةٞ وَذِكۡرَىٰ لِلۡمُؤۡمِنِينَ
۱۲۰﴿
اور (اے رسول) رسولوں کی یہ تمام خبریں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں (ان کا مقصد یہ ہے کہ) ہم ان کے ذریعے آپ کے دِل کو ثابت قدم رکھیں اور (اے رسول) ان خبروں میں آپ کے پاس حق بھی آ گیا ہے اور مومنین کےلیے پند و نصیحت بھی (آ گئی ہے)
وَقُل لِّلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ ٱعۡمَلُواْ عَلَىٰ مَكَانَتِكُمۡ إِنَّا عَٰمِلُونَ
۱۲۱﴿
اور (اے رسول) جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے کہہ دیجیے کہ تم اپنی جگہ پر عمل کرتے رہو، ہم (اپنی جگہ پر) عمل کر رہے ہیں
وَٱنتَظِرُوٓاْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ
۱۲۲﴿
(پھر اللہ کے حکم کا) تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں
وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُۥ فَٱعۡبُدۡهُ وَتَوَكَّلۡ عَلَيۡهِ‌ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۱۲۳﴿
اور (اے رسول) آسمانوں اور زمین کی تمام غیب کی باتوں کو بس اللہ ہی جانتا ہے (لہٰذا یہ بات کہ اللہ کا فیصلہ کُن حکم کب آئے گا اللہ ہی جانتا ہے) تمام کام اُسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں لہٰذا اُسی کی عبادت کیجیے، اُسی پر بھروسہ رکھیے اور جو کچھ آپ لوگ کر رہے ہیں آپ کا ربّ اس سے غافل نہیں ہے

Share This Surah, Choose Your Platform!