Sabaسُوۡرَةُ سَبَإ

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
.﴿
بے حد مہربان اور بہت رحم کرنے والے اللہ کے نام کے ساتھ
ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي لَهُۥ مَا فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَهُ ٱلۡحَمۡدُ فِي ٱلۡأٓخِرَةِ‌ۚ وَهُوَ ٱلۡحَكِيمُ ٱلۡخَبِيرُ
۱﴿
(دنیا میں بھی) سب تعریف اللہ کےلیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی تمام چیزوں کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اُس کی تعریف ہے اور وہ حکمت والا اور باخبر ہے
يَعۡلَمُ مَا يَلِجُ فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا يَخۡرُجُ مِنۡهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعۡرُجُ فِيهَاۚ وَهُوَ ٱلرَّحِيمُ ٱلۡغَفُورُ
۲﴿
وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ زمین میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو آسمان میں چڑھ جاتا ہے اور وہ بہت رحم کرنے والا اور بہت معاف کرنے والا ہے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَا تَأۡتِينَا ٱلسَّاعَةُۖ قُلۡ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأۡتِيَنَّكُمۡ عَٰلِمِ ٱلۡغَيۡبِۖ لَا يَعۡزُبُ عَنۡهُ مِثۡقَالُ ذَرَّةٖ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَلَآ أَصۡغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَآ أَكۡبَرُ إِلَّا فِي كِتَٰبٖ مُّبِينٖ
۳﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت قائم نہیں ہو گی، آپ کہہ دیجیے کیوں نہیں، میرے ربّ کی قسم جو غیب کا جاننے والا ہے وہ ضرور تم پر واقع ہو گی، آسمانوں میں اور زمین میں ذرّہ برابر بھی کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں اور ذرّے سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی نہیں جو روشن کتاب (لوحِ محفوظ) میں لکھی ہوئی نہ ہو
لِّيَجۡزِيَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَٰتِۚ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُم مَّغۡفِرَةٞ وَرِزۡقٞ كَرِيمٞ
۴﴿
(الغرض قیامت ضرور آ کر رہے گی) تاکہ اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے (ان کے نیک اعمال) کا بدلہ دے، یہ ہی (وہ) لوگ ہیں جن کےلیے مغفرت اور عزّت کا رزق ہے
وَٱلَّذِينَ سَعَوۡ فِيٓ ءَايَٰتِنَا مُعَٰجِزِينَ أُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٞ مِّن رِّجۡزٍ أَلِيمٞ
۵﴿
اور جو لوگ ہماری آیتوں (کی مخالفت) میں کوشش کرتے ہیں (اور چاہتے ہیں) کہ ہمیں عاجز کر دیں ان کےلیے دردناک عذاب کی سزا ہے
وَيَرَى ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡعِلۡمَ ٱلَّذِيٓ أُنزِلَ إِلَيۡكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ ٱلۡحَقَّ وَيَهۡدِيٓ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلۡعَزِيزِ ٱلۡحَمِيدِ
۶﴿
اور (اے رسول) جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ (یہ قرآن) جو آپ پر نازل کیا گیا ہے (بالکل) حق ہے اور یہ کہ وہ غالب اور تعریف والے (اللہ) کا راستہ بتاتا ہے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ هَلۡ نَدُلُّكُمۡ عَلَىٰ رَجُلٖ يُنَبِّئُكُمۡ إِذَا مُزِّقۡتُمۡ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمۡ لَفِي خَلۡقٖ جَدِيدٍ
۷﴿
اور (اے رسول) کافر (آپ کا مذاق اڑانے کےلیے) ایک دوسرے سے کہتے ہیں کیا ہم تمھیں ایسا آدمی بتائیں جو تمھیں خبر دیتا ہے کہ جب تم (مر کر) ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو تم پھر ازسرِنو پیدا کیے جاؤ گے
أَفۡتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِۦ جِنَّةُۢۗ بَلِ ٱلَّذِينَ لَا يُؤۡمِنُونَ بِٱلۡأٓخِرَةِ فِي ٱلۡعَذَابِ وَٱلضَّلَٰلِ ٱلۡبَعِيدِ
۸﴿
یا تو اس نے اللہ پر جھوٹ افترا پردازی کی ہے یا اسے جنون ہے، (اے رسول، ان کی دِل خراش باتوں کی پرواہ نہ کیجیے) بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے (وہی ایسی باتیں بناتے ہیں، ایسے لوگ آخرت میں) عذاب اور پَرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہوں گے
أَفَلَمۡ يَرَوۡاْ إِلَىٰ مَا بَيۡنَ أَيۡدِيهِمۡ وَمَا خَلۡفَهُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِۚ إِن نَّشَأۡ نَخۡسِفۡ بِهِمُ ٱلۡأَرۡضَ أَوۡ نُسۡقِطۡ عَلَيۡهِمۡ كِسَفٗا مِّنَ ٱلسَّمَآءِۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَةٗ لِّكُلِّ عَبۡدٖ مُّنِيبٖ
۹﴿
کیا انھوں نے آسمان اور زمین کو اپنے آگے اور پیچھے نہیں دیکھا، اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا آسمان کے ٹکڑے ان پر گرا دیں، اس میں ہر اس بندے کےلیے جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتا ہے (عبرت کی ایک) نشانی ہے
۞وَلَقَدۡ ءَاتَيۡنَا دَاوُۥدَ مِنَّا فَضۡلٗاۖ يَٰجِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُۥ وَٱلطَّيۡرَۖ وَأَلَنَّا لَهُ ٱلۡحَدِيدَ
۱۰﴿
اور (اے رسول) ہم نے داؤد کو اپنے فضل سے نوازا تھا ہم نے پہاڑوں اور پرندوں سے کہا تھا اے پہاڑو اور اے پرندو دَاؤد کے ساتھ تم بھی (ہماری طرف) رجوع کیا کرو (یعنی ہماری تسبیح و تقدیس میں مشغول رہا کرو) اور ہم نے (داؤد پر یہ بھی فضل کیا کہ) ان کےلیے لوہے کو نرم کر دیا
أَنِ ٱعۡمَلۡ سَٰبِغَٰتٖ وَقَدِّرۡ فِي ٱلسَّرۡدِۖ وَٱعۡمَلُواْ صَٰلِحًاۖ إِنِّي بِمَا تَعۡمَلُونَ بَصِيرٞ
۱۱﴿
(پھر ہم نے ان سے کہا) کہ زرہیں بناؤ اور لوہے کی کڑیاں جوڑتے وقت اندازے سے کام لو اور (اے آلِ داؤد) نیک عمل کرتے رہو، جو کچھ تم کر رہے ہو میں اسے دیکھ رہا ہوں
وَلِسُلَيۡمَٰنَ ٱلرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهۡرٞ وَرَوَاحُهَا شَهۡرٞۖ وَأَسَلۡنَا لَهُۥ عَيۡنَ ٱلۡقِطۡرِۖ وَمِنَ ٱلۡجِنِّ مَن يَعۡمَلُ بَيۡنَ يَدَيۡهِ بِإِذۡنِ رَبِّهِۦۖ وَمَن يَزِغۡ مِنۡهُمۡ عَنۡ أَمۡرِنَا نُذِقۡهُ مِنۡ عَذَابِ ٱلسَّعِيرِ
۱۲﴿
اور (اے رسول، ہم نے) سلیمان کےلیے ہوا کو (تابع کر دیا تھا) صبح کو اس کا چلنا ایک مہینے (کی مسافت کے برابر) ہوتا تھا اور شام کو اس کا چلنا ایک مہینے (کی مسافت کے برابر) ہوتا تھا اور ہم نے سلیمان کےلیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ جاری کر دیا تھا اور جنّات (کو بھی ان کے تابع کر دیا تھا) جو اپنے ربّ کے حکم سے سلیمان کے سامنے (مختلف) کام انجام دیا کرتے تھے اور (ہم نے انھیں خبردار کر دیا تھا کہ) ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم (کی تعمیل) سے انحراف کرے گا اس کو ہم دہکتی ہوئی آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے
يَعۡمَلُونَ لَهُۥ مَا يَشَآءُ مِن مَّحَٰرِيبَ وَتَمَٰثِيلَ وَجِفَانٖ كَٱلۡجَوَابِ وَقُدُورٖ رَّاسِيَٰتٍۚ ٱعۡمَلُوٓاْ ءَالَ دَاوُۥدَ شُكۡرٗاۚ وَقَلِيلٞ مِّنۡ عِبَادِيَ ٱلشَّكُورُ
۱۳﴿
وہ جنّات جو کچھ سلیمان (بنوانا) چاہتے سلیمان کےلیے بناتے (مثلاً) محرابیں، نقشے، (اتنے بڑے بڑے) لگن جیسے حوض اور (اتنی بڑی بڑی) دیگیں جو اپنی جگہ سے نہ ہلیں، (پھر ہم نے آلِ داؤد سے کہا کہ) اے آلِ داؤد (ان نعمتوں کا) شکر ادا کیا کرو اور (اے رسول) میرے بندوں میں شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں
فَلَمَّا قَضَيۡنَا عَلَيۡهِ ٱلۡمَوۡتَ مَا دَلَّهُمۡ عَلَىٰ مَوۡتِهِۦٓ إِلَّا دَآبَّةُ ٱلۡأَرۡضِ تَأۡكُلُ مِنسَأَتَهُۥۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ ٱلۡجِنُّ أَن لَّوۡ كَانُواْ يَعۡلَمُونَ ٱلۡغَيۡبَ مَا لَبِثُواْ فِي ٱلۡعَذَابِ ٱلۡمُهِينِ
۱۴﴿
پھر جب ہم نے سلیمان کو موت دینے کا فیصلہ کیا (اور ان کی وفات ہو گئی تو) جنّات کو ان کی موت کی خبر کسی چیز نے نہیں دی مگر زمین کے (ایک) کیڑے نے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا تھا پھر جب (وہ عصا کھو کھلا ہو گیا اور) سلیمان گر پڑے تو جنّات کو معلوم ہوا کہ (وہ غیب نہیں جانتے) اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذِلّت آمیز عذاب میں (مبتلا) نہ رہتے
لَقَدۡ كَانَ لِسَبَإٖ فِي مَسۡكَنِهِمۡ ءَايَةٞۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٖ وَشِمَالٖۖ كُلُواْ مِن رِّزۡقِ رَبِّكُمۡ وَٱشۡكُرُواْ لَهُۥۚ بَلۡدَةٞ طَيِّبَةٞ وَرَبٌّ غَفُورٞ
۱۵﴿
(اور اے رسول) اہلِ سبا کےلیے ان کی بستی میں (ہماری قدرت کی ایک بڑی) نشانی تھی، (اس بستی کے) دائیں اور بائیں دو"۲" باغ تھے (ہم نے اہلِ بستی سے کہہ دیا تھا) اپنے ربّ کا (دیا ہوا) رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرتے رہو، (رہنے کےلیے کتنا) پاکیزہ شہر (تمھیں میسّر ہے) اور مالک (بھی تمھیں ایسا ملا ہے جو بڑا ہی) بخشنے والا (اور درگزر کرنے والا) ہے
فَأَعۡرَضُواْ فَأَرۡسَلۡنَا عَلَيۡهِمۡ سَيۡلَ ٱلۡعَرِمِ وَبَدَّلۡنَٰهُم بِجَنَّتَيۡهِمۡ جَنَّتَيۡنِ ذَوَاتَيۡ أُكُلٍ خَمۡطٖ وَأَثۡلٖ وَشَيۡءٖ مِّن سِدۡرٖ قَلِيلٖ
۱۶﴿
مگر انھوں نے (ہمارے حکم سے) اعراض کیا تو ہم نے ان پر بند (توڑ کر پانی) کا ایک زبردست سیلاب بھیج دیا اور انھیں ان کے دو۲ باغوں کے بدلے دو۲ ایسے باغ دیے جن کے پھل کڑوے تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ کے درخت تھے اور چند بیری کے درخت تھے
ذَٰلِكَ جَزَيۡنَٰهُم بِمَا كَفَرُواْۖ وَهَلۡ نُجَٰزِيٓ إِلَّا ٱلۡكَفُورَ
۱۷﴿
جو ناشکری انھوں نے کی تھی ہم نے ان کو اس کا یہ بدلہ دیا اور ہم ناشکروں کو (ایسا ہی) بدلہ دیا کرتے ہیں
وَجَعَلۡنَا بَيۡنَهُمۡ وَبَيۡنَ ٱلۡقُرَى ٱلَّتِي بَٰرَكۡنَا فِيهَا قُرٗى ظَٰهِرَةٗ وَقَدَّرۡنَا فِيهَا ٱلسَّيۡرَۖ سِيرُواْ فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا ءَامِنِينَ
۱۸﴿
(منجملہ اور نعمتوں کے ہم نے انھیں یہ نعمت بھی دی تھی کہ) ان کے اور ان کی بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (بہت سے) گاؤں آباد کر دیے تھے جو (ایک دوسرے کے) سامنے نظر آتے تھے اور ہم نے ان میں (سفر کےلیے) منزلیں مقرّر کر دی تھیں، (پھر ہم نے ان سے کہا تھا) ان بستیوں میں رات اور دن اطمینان سے سفر کرتے رہو
فَقَالُواْ رَبَّنَا بَٰعِدۡ بَيۡنَ أَسۡفَارِنَا وَظَلَمُوٓاْ أَنفُسَهُمۡ فَجَعَلۡنَٰهُمۡ أَحَادِيثَ وَمَزَّقۡنَٰهُمۡ كُلَّ مُمَزَّقٍۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٖ لِّكُلِّ صَبَّارٖ شَكُورٖ
۱۹﴿
لیکن (انھوں نے ان نعمتوں کی قدر نہیں کی) کہنے لگے اے ہمارے ربّ ہماری منزلوں کے درمیان دوری کر دے، (اس طرح) انھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے انھیں کہانیاں بنا دیا اور انھیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، اس میں ہر صابر اور شاکر کےلیے (عبرت کی) نشانیاں ہیں
وَلَقَدۡ صَدَّقَ عَلَيۡهِمۡ إِبۡلِيسُ ظَنَّهُۥ فَٱتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقٗا مِّنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ
۲۰﴿
اور ابلیس نے ان کے متعلّق جو گمان کیا تھا (کہ ان میں سے اکثر اس کی پیروی کریں گے) تو اس نے اپنے گمان کو سچ کر دکھایا، مومنین کی ایک جماعت کے علاوہ سب نے اس کی پیروی کی
وَمَا كَانَ لَهُۥ عَلَيۡهِم مِّن سُلۡطَٰنٍ إِلَّا لِنَعۡلَمَ مَن يُؤۡمِنُ بِٱلۡأٓخِرَةِ مِمَّنۡ هُوَ مِنۡهَا فِي شَكّٖۗ وَرَبُّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٍ حَفِيظٞ
۲۱﴿
(اگرچہ ابلیس کا) ان پر کچھ زور نہیں تھا (تاہم اکثر لوگ اس کے بہکائے میں آگئے اور ابلیس کو انسانوں کے پیچھے لگا دینے میں ہمارا کوئی اور مقصد نہیں تھا) مگر یہ کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ان لوگوں سے جو آخرت کے معاملے میں شک کرتے ہیں ممتاز کر دیں اور (اے رسول) آپ کا ربّ ہر چیز پر نگہبان ہے
قُلِ ٱدۡعُواْ ٱلَّذِينَ زَعَمۡتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَمۡلِكُونَ مِثۡقَالَ ذَرَّةٖ فِي ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَلَا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَمَا لَهُمۡ فِيهِمَا مِن شِرۡكٖ وَمَا لَهُۥ مِنۡهُم مِّن ظَهِيرٖ
۲۲﴿
(اے رسول) آپ (مشرکین سے) کہہ دیجیے کہ اللہ کے علاوہ جن (کے مشکل کشا ہونے) کا تمھیں دعویٰ ہے انھیں (مشکل کشائی کےلیے) پکارو (وہ تمھای مشکل کشائی نہیں کر سکیں گے) وہ نہ تو آسمانوں میں ذرّہ برابر چیز کے مالک ہیں اور نہ زمین میں ذرّہ برابر چیز کے مالک ہیں اور نہ ان (کی پیدائش اور انتظام) میں اللہ کے ساتھ ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے
وَلَا تَنفَعُ ٱلشَّفَٰعَةُ عِندَهُۥٓ إِلَّا لِمَنۡ أَذِنَ لَهُۥۚ حَتَّىٰٓ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمۡ قَالُواْ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمۡۖ قَالُواْ ٱلۡحَقَّۖ وَهُوَ ٱلۡعَلِيُّ ٱلۡكَبِيرُ
۲۳﴿
اللہ کے ہاں (کسی کی) سفارش کسی کو نفع نہیں پہنچائے گی مگر ہاں (اس کو نفع پہنچائے گی) جس کےلیے اللہ (سفارش کی اجازت دے) اور (اے رسول، یہ لوگ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے ہیں حالانکہ فرشتوں کا تو یہ حال ہے کہ جب اللہ کے ہاں سے کوئی فرمان جاری ہوتا ہے تو گھبرا جاتے ہیں) یہاں تک کہ جب ان کے دِلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے تو (آپس میں ایک دوسرے سے کہتے ہیں) تمھارے ربّ نے کیا فرمایا ؟ پھر خود ہی جواب دیتے ہیں کہ (تمھارے ربّ نے) سچ (فرمایا) اور وہ بلند و بالا اور بزرگی والا ہے
۞قُلۡ مَن يَرۡزُقُكُم مِّنَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِۖ قُلِ ٱللَّهُۖ وَإِنَّآ أَوۡ إِيَّاكُمۡ لَعَلَىٰ هُدًى أَوۡ فِي ضَلَٰلٖ مُّبِينٖ
۲۴﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) پوچھیے (بتاؤ) آسمانوں سے اور زمین سے تمھیں رزق کون دیتا ہے (پھر) آپ (خود ہی) کہہ دیجیے کہ اللہ اور (اگر یہ پھر بھی حق کو تسلیم نہ کریں تو آپ کہہ دیجیے کہ) ہم یا تم، یا تو سیدھے راستے پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں (لہٰذا تم سوچو کہ کون سیدھے راستے پر ہے اور کون غلط راستے پر)
قُل لَّا تُسۡـَٔلُونَ عَمَّآ أَجۡرَمۡنَا وَلَا نُسۡـَٔلُ عَمَّا تَعۡمَلُونَ
۲۵﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے جو گناہ ہم کر رہے ہیں ان کے متعلّق تم سے باز پُرس نہیں ہو گی اور جو اعمال تم کر رہے ہو ان کے متعلّق ہم سے باز پُرس نہیں ہو گی
قُلۡ يَجۡمَعُ بَيۡنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ يَفۡتَحُ بَيۡنَنَا بِٱلۡحَقِّ وَهُوَ ٱلۡفَتَّاحُ ٱلۡعَلِيمُ
۲۶﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ (قیامت کے دن) ہمارا ربّ ہم سب کو جمع کرے گا پھر حق کے ساتھ ہمارے درمیان فیصلہ کرے گا اور وہ خود فیصلہ کرنے والا اور جاننے والا ہے
قُلۡ أَرُونِيَ ٱلَّذِينَ أَلۡحَقۡتُم بِهِۦ شُرَكَآءَۖ كَلَّاۚ بَلۡ هُوَ ٱللَّهُ ٱلۡعَزِيزُ ٱلۡحَكِيمُ
۲۷﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ جن لوگوں کو تم نے (اللہ کا) شریک بناکر اللہ کے ساتھ ملا دیا ہے ذرا مجھے بھی تو ان لوگوں کو دکھاؤ، (لیکن اے رسول، یہ لوگ ایسا) ہرگز نہیں (کر سکتے)، بس اللہ اکیلا ہی غالب اور حکمت والا ہے
وَمَآ أَرۡسَلۡنَٰكَ إِلَّا كَآفَّةٗ لِّلنَّاسِ بَشِيرٗا وَنَذِيرٗا وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۲۸﴿
اور (اے رسول) ہم نے آپ کو تمام انسانوں کےلیے بشیر اور نذیر (بناکر) بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلۡوَعۡدُ إِن كُنتُمۡ صَٰدِقِينَ
۲۹﴿
اور (اے رسول) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم (قیامت کے معاملے میں) سچّے ہو تو بتاؤ قیامت کا یہ وعدہ کب (پورا) ہو گا
قُل لَّكُم مِّيعَادُ يَوۡمٖ لَّا تَسۡتَـٔۡخِرُونَ عَنۡهُ سَاعَةٗ وَلَا تَسۡتَقۡدِمُونَ
۳۰﴿
آپ کہہ دیجیے جس دن کا تم سے وعدہ ہے اس سے نہ تم ایک گھڑی پیچھے رہ سکتے ہو اور نہ (ایک گھڑی آگے) بڑھ سکتے ہو
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن نُّؤۡمِنَ بِهَٰذَا ٱلۡقُرۡءَانِ وَلَا بِٱلَّذِي بَيۡنَ يَدَيۡهِۗ وَلَوۡ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّـٰلِمُونَ مَوۡقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمۡ يَرۡجِعُ بَعۡضُهُمۡ إِلَىٰ بَعۡضٍ ٱلۡقَوۡلَ يَقُولُ ٱلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ لِلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ لَوۡلَآ أَنتُمۡ لَكُنَّا مُؤۡمِنِينَ
۳۱﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس سے پہلی کتاب پر ایمان لائیں گے (ٹھیک ہے، اگر یہ ہی بات ہے تو یہ اس کی سزا بھگتیں گے) اور (اے رسول) کاش! آپ (قیامت کے دن) دیکھیں جب (یہ) ظالم اپنے ربّ کے سامنے کھڑے ہوں گے اور (اپنی ناشائستہ) حرکتوں (کی ذِمّے داری) کو ایک دوسرے پر ڈال رہے ہوں گے، جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان لوگوں سے جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے کہیں گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے
قَالَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ لِلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُوٓاْ أَنَحۡنُ صَدَدۡنَٰكُمۡ عَنِ ٱلۡهُدَىٰ بَعۡدَ إِذۡ جَآءَكُمۖ بَلۡ كُنتُم مُّجۡرِمِينَ
۳۲﴿
اس کے جواب میں وہ لوگ جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے ان لوگوں سے جو کمزور سمجھے جاتے تھے کہیں گے جب ہدایت تمھارے پاس آئی تھی تو کیا ہم نے تم کو اس (کے قبول کرنے) سے (زبردستی) روک دیا تھا، (نہیں، بات یہ نہیں ہے) بلکہ تم خود ہی مجرم تھے
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱسۡتُضۡعِفُواْ لِلَّذِينَ ٱسۡتَكۡبَرُواْ بَلۡ مَكۡرُ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ إِذۡ تَأۡمُرُونَنَآ أَن نَّكۡفُرَ بِٱللَّهِ وَنَجۡعَلَ لَهُۥٓ أَندَادٗاۚ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ ٱلۡعَذَابَۚ وَجَعَلۡنَا ٱلۡأَغۡلَٰلَ فِيٓ أَعۡنَاقِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْۖ هَلۡ يُجۡزَوۡنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ
۳۳﴿
پھر وہ لوگ جو کمزور سمجھے جاتےتھے ان لوگوں سے جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے تھے کہیں گے (نہیں ہم خود گمراہ نہیں ہوئے) بلکہ تمھاری رات دن کی تدبیریں (ہماری گمراہی کا باعث ہوئیں) جب تم ہم کو حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کریں اور اس کے شریک بنائیں، (وہ یہ گفتگو کر ہی رہے ہوں گے کہ عذاب ان کے سامنے آجائے گا) جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو (اپنی بداعمالیوں پر بہت نادم ہوں گے اور) اپنی ندامت کو چُھپائیں گے، تو (اے رسول، پھر اس وقت) ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے، جو عمل وہ (دنیا میں) کرتے رہے تھے بس ان ہی کا بدلہ انھیں ملے گا (اور کسی پر ظلم نہیں ہو گا)
وَمَآ أَرۡسَلۡنَا فِي قَرۡيَةٖ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوهَآ إِنَّا بِمَآ أُرۡسِلۡتُم بِهِۦ كَٰفِرُونَ
۳۴﴿
اور (اے رسول) جس بستی میں بھی ہم نے (عذابِ الہٰی سے) ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا جو چیز دے کر تمھیں بھیجا گیا ہے ہم اس کا انکار کرتے ہیں
وَقَالُواْ نَحۡنُ أَكۡثَرُ أَمۡوَٰلٗا وَأَوۡلَٰدٗا وَمَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِينَ
۳۵﴿
اور (اے رسول) کافر کہتے ہیں ہم مال اور اولاد تم سے زیادہ رکھتے ہیں، (یہ ہمارے حق پر ہونے کی نشانی ہے) لہٰذا (آخرت میں) ہم کو عذاب نہیں ہو گا
قُلۡ إِنَّ رَبِّي يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقۡدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكۡثَرَ ٱلنَّاسِ لَا يَعۡلَمُونَ
۳۶﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے (یہ حق پر ہونے کی نشانی نہیں بلکہ) میرا ربّ جس کےلیے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور (جس کےلیے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ (اس بات کو) نہیں جانتے
وَمَآ أَمۡوَٰلُكُمۡ وَلَآ أَوۡلَٰدُكُم بِٱلَّتِي تُقَرِّبُكُمۡ عِندَنَا زُلۡفَىٰٓ إِلَّا مَنۡ ءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحٗا فَأُوْلَـٰٓئِكَ لَهُمۡ جَزَآءُ ٱلضِّعۡفِ بِمَا عَمِلُواْ وَهُمۡ فِي ٱلۡغُرُفَٰتِ ءَامِنُونَ
۳۷﴿
اور (اے لوگو) تمھارے مال اور تمھاری اولاد (میں ایسی کوئی خوبی) نہیں جس کے ذریعے وہ تم کو ہمارا مقرّب بنا دیں مگر ہاں جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتا رہے (تو ایمان اور اعمالِ صالحہ اس کو ہمارا مقرّب بنا دیں گے) ایسے لوگوں کےلیے ان کے اعمال کے باعث کئی گنا بدلہ ہے اور وہ (جنّت کے) بالا خانوں میں امن (و چین) سے ہوں گے
وَٱلَّذِينَ يَسۡعَوۡنَ فِيٓ ءَايَٰتِنَا مُعَٰجِزِينَ أُوْلَـٰٓئِكَ فِي ٱلۡعَذَابِ مُحۡضَرُونَ
۳۸﴿
اور (اے رسول) جو لوگ ہماری آیتوں (کی مخالفت) میں کوشش کرتے ہیں (اور چاہتے ہیں کہ ہمیں عاجز کر دیں) وہ (سب) عذاب میں مبتلا ہوں گے
قُلۡ إِنَّ رَبِّي يَبۡسُطُ ٱلرِّزۡقَ لِمَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦ وَيَقۡدِرُ لَهُۥۚ وَمَآ أَنفَقۡتُم مِّن شَيۡءٖ فَهُوَ يُخۡلِفُهُۥۖ وَهُوَ خَيۡرُ ٱلرَّـٰزِقِينَ
۳۹﴿
(اے رسول) آپ (ان سے پھر) کہہ دیجیے کہ میرا ربّ اپنے بندوں میں سے جس کےلیے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور (جس کےلیے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے (یہ حق پر ہونے کی دلیل نہیں) اور جو چیز تم (اللہ کے راستے میں) خرچ کرو گے تو اللہ تم کو اس کا بدلہ دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ جَمِيعٗا ثُمَّ يَقُولُ لِلۡمَلَـٰٓئِكَةِ أَهَـٰٓؤُلَآءِ إِيَّاكُمۡ كَانُواْ يَعۡبُدُونَ
۴۰﴿
اور (اے رسول، وہ دن یاد کیجیے) جس دن اللہ ان سب کو جمع کرے گا اور پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تمھاری عبادت کرتے تھے
قَالُواْ سُبۡحَٰنَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِمۖ بَلۡ كَانُواْ يَعۡبُدُونَ ٱلۡجِنَّۖ أَكۡثَرُهُم بِهِم مُّؤۡمِنُونَ
۴۱﴿
فرشتے کہیں گے تو پاک ہے، (تو ان کا کارساز ہے اور) ان کے علاوہ ہمارا بھی کارساز تو ہی ہے (یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے) بلکہ یہ جنّات کی عبادت کرتے تھے اور ان میں سے اکثر ان ہی کے معتقد تھے
فَٱلۡيَوۡمَ لَا يَمۡلِكُ بَعۡضُكُمۡ لِبَعۡضٖ نَّفۡعٗا وَلَا ضَرّٗا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ ٱلنَّارِ ٱلَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ
۴۲﴿
(اللہ فرمائے گا) تو آج تم میں سے کسی کو کسی کے نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں، پھر ہم ظالموں سے کہیں گے (اب) تم اس دوزخ کے عذاب کا مزا چکھو جس دوزخ کو تم جھٹلایا کرتے تھے
وَإِذَا تُتۡلَىٰ عَلَيۡهِمۡ ءَايَٰتُنَا بَيِّنَٰتٖ قَالُواْ مَا هَٰذَآ إِلَّا رَجُلٞ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمۡ عَمَّا كَانَ يَعۡبُدُ ءَابَآؤُكُمۡ وَقَالُواْ مَا هَٰذَآ إِلَّآ إِفۡكٞ مُّفۡتَرٗىۚ وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ مُّبِينٞ
۴۳﴿
اور (اے رسول) جب ان کو ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ (رسول) نہیں ہے بلکہ ایک (ایسا) شخص ہے جو یہ چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی عبادت تمھارے باپ دادا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (اے رسول، یہ لوگ یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) جھوٹ ہے اور (ان کا اپنا) بنایا ہوا ہے اور جب کافروں کے پاس حق آ گیا تو (کبھی) اس کے متعلّق یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے
وَمَآ ءَاتَيۡنَٰهُم مِّن كُتُبٖ يَدۡرُسُونَهَاۖ وَمَآ أَرۡسَلۡنَآ إِلَيۡهِمۡ قَبۡلَكَ مِن نَّذِيرٖ
۴۴﴿
اور (اے رسول) ہم نے نہ تو ان کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہوں اور نہ (ماضی قریب میں) آپ سے پہلے ان کے پاس کسی ڈرانے والے کو بھیجا (پھر بھی یہ لوگ آپ کی اور قرآن کی قدر نہیں کرتے)
وَكَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِهِمۡ وَمَا بَلَغُواْ مِعۡشَارَ مَآ ءَاتَيۡنَٰهُمۡ فَكَذَّبُواْ رُسُلِيۖ فَكَيۡفَ كَانَ نَكِيرِ
۴۵﴿
اور (اے رسول) ان سے پہلے جو لوگ گزر چکے ہیں انھوں نے بھی (اپنے رسولوں کی) تکذیب کی تھی اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ تو اس کے دسویں۱۰ حصّے کو بھی نہیں پہنچے، انھوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا رہا (جب وہ باوجود دس"۱۰" گنا طاقت کے اپنے آپ کو عذاب سے نہیں بچا سکے تو یہ اپنے آپ کو کیا بچائیں گے)
۞قُلۡ إِنَّمَآ أَعِظُكُم بِوَٰحِدَةٍۖ أَن تَقُومُواْ لِلَّهِ مَثۡنَىٰ وَفُرَٰدَىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّرُواْۚ مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍۚ إِنۡ هُوَ إِلَّا نَذِيرٞ لَّكُم بَيۡنَ يَدَيۡ عَذَابٖ شَدِيدٖ
۴۶﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ میں تمھیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے دو"۲" دو"۲"، ایک ایک اُٹھ کھڑے ہو پھر (میرے متعلّق خوب) غور کرو، (غور کرتے کرتے تم اس نتیجہ پر پہنچو گے کہ) تمھارے رفیق کو جنون نہیں ہے بلکہ وہ تو تم کو عذابِ شدید کے آنے سے پہلے (صاف صاف) ڈرانے والا ہے
قُلۡ مَا سَأَلۡتُكُم مِّنۡ أَجۡرٖ فَهُوَ لَكُمۡۖ إِنۡ أَجۡرِيَ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيۡءٖ شَهِيدٞ
۴۷﴿
(اے رسول) آپ (ان سے) کہہ دیجیے کہ (اگر) میں نے تم سے کوئی اجر طلب کیا ہو تو وہ تم ہی رکھو، میرا اجر تو اللہ کے ذِمّہ ہے اور وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے
قُلۡ إِنَّ رَبِّي يَقۡذِفُ بِٱلۡحَقِّ عَلَّـٰمُ ٱلۡغُيُوبِ
۴۸﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے کہ میرا ربّ حق کو (باطل پر) پھینک رہا ہے (تاکہ باطل کو نیست و نابود کر دے اور) وہ غیب کی باتوں کو خوب جانتا ہے
قُلۡ جَآءَ ٱلۡحَقُّ وَمَا يُبۡدِئُ ٱلۡبَٰطِلُ وَمَا يُعِيدُ
۴۹﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے حق آ گیا (معبودانِ باطل مٹ گئے) اور (معبودانِ) باطل تو (اتنے بے بس ہیں کہ) نہ پہلی بار (کسی چیز کو) پیدا کر سکتے ہیں اور نہ دوبارہ پیدا کر سکتے ہیں
قُلۡ إِن ضَلَلۡتُ فَإِنَّمَآ أَضِلُّ عَلَىٰ نَفۡسِيۖ وَإِنِ ٱهۡتَدَيۡتُ فَبِمَا يُوحِيٓ إِلَيَّ رَبِّيٓۚ إِنَّهُۥ سَمِيعٞ قَرِيبٞ
۵۰﴿
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے اگر میں گمراہ ہوں تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہے اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو اس وحی کی برکت سے جو میرا ربّ میری طرف بھیج رہا ہے، بےشک وہ (ہر ایک کی) سننے والا ہے اور (ہر ایک کے) قریب ہے
وَلَوۡ تَرَىٰٓ إِذۡ فَزِعُواْ فَلَا فَوۡتَ وَأُخِذُواْ مِن مَّكَانٖ قَرِيبٖ
۵۱﴿
اور (اے رسول) کاش! آپ (قیامت کے دن انھیں) دیکھیں جب یہ گھبرائے ہوئے ہوں گے اور (میدانِ محشر سے) کہیں غائب بھی نہ ہو سکیں گے (اور نہ یہ بھاگ سکیں کہ ان کو پکڑنے کےلیے کہیں دور جانا پڑے بلکہ) یہ ایسی جگہ سے پکڑ لیے جائیں گے جو قریب ہی ہو گی
وَقَالُوٓاْ ءَامَنَّا بِهِۦ وَأَنَّىٰ لَهُمُ ٱلتَّنَاوُشُ مِن مَّكَانِۭ بَعِيدٖ
۵۲﴿
(اس وقت یہ) کہیں گے ہم اس (قیامت) پر ایمان لائے لیکن اتنے دور دراز مقام سے اب وہ (ایمان کو) کس طرح حاصل کر سکتے ہیں (ایمان حاصل کرنے کی جگہ تو دنیا تھی، وہ اب بہت دور ہو گئی)
وَقَدۡ كَفَرُواْ بِهِۦ مِن قَبۡلُۖ وَيَقۡذِفُونَ بِٱلۡغَيۡبِ مِن مَّكَانِۭ بَعِيدٖ
۵۳﴿
(یہ لوگ اب ایمان کا اقرار کررہے ہیں) حالانکہ پہلے یہ انکار کرتے رہے اور دور دراز مقام سے بغیر دیکھے (پتّھر) پھینکتے رہے (کیا ایسی حالت میں پتّھر نشانہ پر پہنچ سکتے تھے)
وَحِيلَ بَيۡنَهُمۡ وَبَيۡنَ مَا يَشۡتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشۡيَاعِهِم مِّن قَبۡلُۚ إِنَّهُمۡ كَانُواْ فِي شَكّٖ مُّرِيبِۭ
۵۴﴿
(اس وقت) ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان اسی طرح (پردہ) حائل کر دیا جائے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کےلیے کیا گیا تھا جو ان ہی کا گروہ (اور ان ہی کے ہم خیال) تھے وہ بھی (قیامت کے معاملے میں ان ہی کی طرح) شک و شبہ میں مبتلا تھے

Share This Surah, Choose Your Platform!