ہمارا نام صرف ایک یعنی مسلم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ہمارا نام صرف ایک یعنی

مسلم

فرقہ وارانہ نام نہیں


بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

ہمارا نام صرف ایک یعنی مسلم

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
هُوَ سَمّٰىڪُمُ الْمُسْلِمِیْنَ،مِنْ قَبْلُ وَ فِیْ هٰذَا
(سُوْرَۃُ الْحَجِّ : ۲۲، آیت : ۷۸)
اُسی نے تمھارا نام مسلم رکھا، (اس کتاب سے) پہلے بھی اور اس (کتاب) میں بھی۔
آیت بالا سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے جب بنی نوع انسان کو پیدا کیا تو اپنے ماننے والوں کا نام مسلؔم رکھا۔ گویا آدم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام سے لے کر حضرت محمّد رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم تک جتنے بھی نبی آئے وہ سب مسلؔم کہلاتے تھے اور ان پر ایمان لانے والے بھی مسلؔم ہی کہلاتے تھے۔
قرآن مجید میں انبیا علیہم الصّلوٰۃ و السّلام کے اذکارِ جلیلہ کے سلسلے میں لفظ مسلؔم بار بار استعمال ہوا ہے متعلّقہ آیات، ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :-

۝۱ حضرت نوح علیہ الصّلوٰة والسّلام کے متعلّق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ نُوْحٍ،اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَیْكُمْ مَّقَامِیْ وَ تَذْكِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَعَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ فَاَجْمِعُوْۤا اَمْرَكُمْ وَ شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ لَا یَكُنْ اَمْرُكُمْ عَلَیْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوْۤا اِلَیَّ وَ لَا تُنْظِرُوْنِ۝۷۱ فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَمَا سَاَلْتُكُمْ مِّنْ اَجْرٍ،اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰهِ،وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۝۷۲
(سُوْرَۃُ یُوْنُسَ : ۱۰، آیت : ۷۱ تا ۷۲)
(اے رسول) ان کو نوح کا قصّہ سنایے جب انھوں نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اگر میرا منصب اور میرا (تم کو) اللہ کی آیات کے ذریعے نصیحت کرنا شاق گزرتا ہے تو (سن لو) میں اللہ پر توکّل کرتا ہوں، تم (میرے خلاف) اپنی کسی تدبیر کا اجتماعی فیصلہ کر لو اور (اس کا م کےلیے) اپنے شریکوں کو بھی جمع کر لو، پھر تمھاری تدبیر (کا کوئی گوشہ) تم پر مخفی نہ رہ جائے، پھر (جو کچھ تم کرنا چاہو) میرے خلاف کر گزرو اور مجھے (بالکل) مُہلت نہ دو ۝۷۱ پھر (اس چیلنج کے بعد بھی) اگر تم منھ موڑو تو میں تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میری اجرت تو اللہ کے ذِمّے ہے، مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلمین میں سے ہوں۝۷۲
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت نوح علیہ الصّلوٰۃ و السّلام مسلم تھے۔
۝۲ حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ و السّلام کے متعلّق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
مَا كَانَ اِبْرٰهِیْمُ یَهُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا،وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ۝۶۷
(سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرٰنَ: ۳ ، آیت : ۶۷)
ابراہیم (علیہ الصّلوٰۃ و السّلام) نہ تو یہودی تھے، نہ عیسائی تھے بلکہ وہ تو بڑے پکّے موحّد مسلم تھے اور وہ مشرکین میں سے بھی نہیں تھے۝۶۷
حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام اور حضرت یعقوب علیہ الصّلوٰۃ و السّلام اپنے بیٹوں کو وصیّت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :-
فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ۝۱۳۲
(سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ: ۲ ، آیت : ۱۳۲)
تمھیں ہرگز موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلم ہو ۝۱۳۲
ان آیات سے معلوم ہوا کہ حضرت ابراہیم علیہ الصّلوٰۃ والسّلام، ان کے صاحب زادے حضرت اسماعیل علیہ الصّلوٰۃ والسّلام حضرت اسحٰق علیہ الصّلوٰۃ والسّلام اور ان کے پوتے حضرت یعقوب علیہ الصّلوٰۃ والسّلام سب مسلم تھے۔
۝۳ حضرت لوط علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی قوم پر عذاب نازل کیا گیا۔ عذاب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو اس بستی سے بخیر و عافیت باہر نکال لیا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
فَمَا وَجَدْنَا فِیْهَا غَیْرَ بَیْتٍ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ۝۳۶
(سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰتِ : ۵۱، آیت : ۳۶)
ہمیں اس بستی میں ایک گھر کے علاوہ مسلمین کا کوئی اور گھر نہیں ملا۝۳۶
اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت لوط علیہ الصّلوٰۃ والسّلام مسلم تھے۔
۝۴ حضرت اسماعیل علیہ الصّلوٰۃ و السّلام اپنے والد بزرگ وار کے ساتھ مل کر اس طرح دعا کرتے ہیں :-
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ،
(سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ: ۲ ، آیت : ۱۲۸)
اے ہمارے ربّ، ہم دونوں کو (ہمیشہ) اپنا مسلم بنائے رکھ اور ہماری اولاد میں سے ایک ایسی جماعت پیدا کر جو تیری مسلم ہو،
۝۵ حضرت یعقوب علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی وفات کے وقت ان کے تمام صاحب زادے بہ یک زبان کہتے ہیں :-
نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ۝۱۳۳
(سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ: ۲ ، آیت : ۱۳۳)
ہم اُسی کے مسلم ہیں ۝۱۳۳
۝۶ حضرت یوسف علیہ الصّلوٰة والسّلام اس طرح دعا کرتے ہیں :-
تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ۝۱۰۱
(سُوْرَۃُ یُوْسُفْ : ۱۲، آیت : ۱۰۱)
مجھے ایسی حالت میں وفات دے کہ میں مسلم ہوں اور (آخرت میں) مجھے نیک لوگوں میں شامل کر دے ۝۱۰۱
۝۷ حضرت موسیٰ علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے متعلّق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
وَ قَالَ مُوْسٰی یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ۝۸۴
(سُوْرَۃُ یُوْنُسَ : ۱۰، آیت : ۸۴)
موسیٰ نے (اپنی قوم سے) کہا اے میری قوم اگر تم (صحیح معنوں میں) اللہ پر ایمان لائے ہو اور اگر تم (واقعی) مسلم ہو تو پھر اللہ ہی پر بھروسہ رکھو ۝۸۴
۝۸ حضرت موسیٰ علیہ الصّلوٰۃ والسّلام سے مقابلہ کرنے والے جادوگر جب مسلم ہوئے تو فرعون نے انھیں پھانسی دینے کی دھمکی دی، فرعون کی دھمکی سن کر اُن اللہ کے بندوں نے اس طرح دعا کی :-
رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۝۱۲۶
(سُوْرَۃُ الْاَعْرَافِ: ۷، آیت : ۱۲۶)
اے ہمارے ربّ ہمارے دِلوں میں صبر و اِستقامت ڈال دے اور ہمیں اس حالت میں دنیا سے اٹھا کہ ہم مسلم ہوں
۝۹ حضرت سلیمان علیہ الصّلوٰۃ والسّلام نے ملکہ سبا کو خط لکھا، اس خط میں انھوں نے تحریر فرمایا :-
اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۝۳۱
(سُوْرَۃُ النَّمْلِ : ۲۷، آیت : ۳۱)
مجھ سے سرکشی نہ کرو اور (تم سب) مسلم بن کر آجاؤ۝۳۱
ملکہ سبا نے فرمایا :-
اَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمٰنَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۝۴۴
(سُوْرَۃُ النَّمْلِ : ۲۷، آیت : ۴۴)
سلیمان کے ساتھ اللہ ربُّ العالمین کےلیے اسلام قبول کرتی ہوں۝۴۴
۝۱۰ حضرت عیسیٰ علیہ الصّلوٰة و السّلام کے متعلّق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیْسٰی مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَی اللّٰهِ،قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ،اٰمَنَّا بِاللّٰهِ،وَ اشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۝۵۲
(سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرٰنَ: ۳ ، آیت : ۵۲)
پھر جب (کافر نہ مانے اور) عیسیٰ نے محسوس کیا (کہ وہ) کفر (سے باز آنے والے نہیں) تو کہنے لگے کون اللہ کے راستے میں میرا مددگار ہے، حواریوں نے کہا ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلم ہیں۝۵۲
مندرجہ بالا آیات سے ثابت ہوا کہ تمام انبیا علیہم السّلام پر ایمان لانے والوں کا ایک ہی نام تھا اور وہ نام مسلؔم تھا۔ بعد میں انھوں نے اس نام کو بدل دیا۔ کسی نے یہودی یا بنی اسرائیل نام رکھ لیا اور کسی نے عیسائی، علیٰ ہذالقیاس تمام امتوں نے اللہ تعالیٰ کا رکھا ہوا نام بدل دیا اور جب رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے اسلام کی دعوت دی تو گزشتہ امتوں میں دنیا کے کسی گوشے میں ایک متنفس بھی ایسا نہیں تھا جو اپنے آپ کو مسلم کہلواتا ہو۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے ذریعے ایمان لانے والوں کا پھر وہی نام رکھا۔ قرآن مجید میں بار بار اس بات پر زور دیا کہ ایمان والوں کا نام مسلؔم ہی ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-

وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَڪُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ۝۱۲
(سُوْرَۃُ الزُّمَرِ : ۳۹، آیت : ۱۲)
(اے رسول) آپ کہہ دیجیے “اور مجھے یہ بھی حکم ملا ہے کہ میں سب سے پہلے مسلم بنوں۝۱۲”
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ۝۸۴
(سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرٰنَ: ۳ ، آیت : ۸۴)
ہم سب اللہ کے مسلم ہیں (اور دینِ اسلام پر کاربند ہیں)۝۸۴
مومنین کے ذریعے مسلم نام کا اعلان: اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو بھی بار بار اسی نام کے اعلان کرنے کا حکم دیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:۔

وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ۝۱۳۶
(سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ: ۲ ، آیت : ۱۳۶)
(اے ایمان والو کہہ دو کہ)ہم سب اللہ (اکیلے) کے مسلم ہیں۝۱۳۶
جماعت المسلمین کو بشارت:۔ جماعت المسلمین کو خوش خبری دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:۔
یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ۝۶۸ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ ڪَانُوْا مُسْلِمِیْنَ۝۶۹
(سُوْرَۃُ الزُّخْرُفِ : ۴۳، آیت : ۶۸تا ۶۹)

اے میرے بندو آج نہ تمھیں کوئی خوف ہو گا اور نہ تم غمگین ہو گے۝۶۸ (یہ وہ لوگ ہوں گے) جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے تھے اور مسلم ہو گئے تھے۝۶۹
مسلم اور مجرم کو ایک دوسرے کی ضد قرار دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :-
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَ۝۳۵
(سُوْرَۃُ نٓ/القلم: ۶۸، آیت : ۳۵)
کیا ہم مسلمین کو مجرمین کے مثل کردیں گے۝۳۵
جنّات میں بھی اہل اللہ کا نام مسلم ہے: اللہ تعالیٰ نے مسلؔم نام صرف ایمان والے انسانوں کا ہی نہیں رکھا بلکہ جو جنّات ایمان لائے تھے وہ بھی اپنے کو مسلؔم ہی کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنّات آپس میں باتیں کرتے ہوئے اس طرح کہتے ہیں :-
وَ اَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُوْنَ وَ مِنَّا الْقٰسِطُوْنَ،فَمَنْ اَسْلَمَ فَاُولٰٓىِٕكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا۝۱۴
(سُوْرَۃُ الْجِنِّ : ۷۲، آیت : ۱۴)
ہم میں بعض مسلم ہیں اور بعض راہِ راست سے بھٹکے ہوئے، تو جو لوگ اسلام لے آئے تو یہ ہی لوگ ہیں جنھوں نے (راہِ) ہدایت کا قصد کیا (اور اس کو پا لیا)۝۱۴
اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کو ہدایت: اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو وصیّت کرتے ہوئے فرمایا :-
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۝۱۰۲
(سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرٰنَ: ۳ ، آیت : ۱۰۲)
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرتے رہو جیسا کہ اُس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمھیں ہرگز موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ تم مسلم ہو۝۱۰۲
جماعت المسلمین کے ساتھ وابستہ رہنے کا حکم:رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے خیر و شر کے زمانوں کا ذِکر کرتے ہوئے فرمایا (ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ) لوگ ( گمراہی کی طرف) اس طرح دعوت دیں گے گویا کہ وہ دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہو کر دوزخ میں آنے کی دعوت دے رہے ہیں، جو شخص ان کی پکار پر لبیک کے گا وہ اسے جہنّم میں ڈال دیں گے (یعنی جس نے ان کا کہنا مان لیا وہ یقیناً دوزخ میں جائے گا) حضرت حذیفہؓ نے کہا “اے اللہ کے رسولؐ، ان کی کچھ صفت بیان کیجیے، رسول الله الله صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا :-
ھُمّ مِّنْ جِلْدَ تِنَا وَ یَتَڪَلَّمُوْنَ بِاَلْسِنَتِنَا۔
وہ ہماری ہی قوم کے آدمی ہوں گے اور ہماری ہی زبان میں باتیں کریں گے۔
حضرت حذیفہؓ نے پوچھا اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو کیا کروں؟ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا :-
تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِيْنَ وَ اِمَامَهُمْ۔
تم جماعت المسلمین اور جماعت المسلمین کے امیر سےچمٹے رہنا۔
حضرت حذیفہؓ نے پوچھا اگر جماعت المسلمین نہ ہو اور نہ اس کا کوئی امیر ہو تو میں کیا کروں؟ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا:
فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ اَنْ تَعَضَّ بِاَصْلِ شَجَرَةٍ حَتّٰى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَاَنْتَ عَلٰى ذٰلِكَ
(صحیح بخاری کتاب الفتن باب كيف الامراذالم تكن جماعة و صحيح مسلم كتاب الامارة باب الامر بلزوم الجماعة )
(ایسی حالت میں بھی) تم تمام فرقوں سے علیٰحدہ رہنا۔ خواہ تمھیں درخت کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں حتٰی کہ اسی حالت میں تمھیں موت آجائے ( تو مَرجانا لیکن کسی فرقے میں شامل نہ ہونا )۔
رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کا مندرجہ بالا ارشاد گرامی بالکل واضح ہے، اس میں نہ کوئی الجھن ہے نہ ابهام۔ اس پیشین گوئی کے مطابق جب امت میں انتشار پیدا ہو جائے گا اور امت مختلف فرقوں میں بٹ جائے گی تو اس وقت اگر اللہ والوں کی جماعت ہوگی تو اس کا نام جماعت المسلمین ہوگا۔ یہ جماعت ان تمام فرقوں سے علیٰحدہ ہوگی، دوزخ کی طرف بلانے والوں سے اس کا کوئی تعلّق نہ ہوگا۔
وصایائے نبوی:اس حدیث میں دو۲ باتوں کی وصیّت ہے :-
۝۱ جماعت المسلمین سے چمٹے رہنا۔
۝۲ جماعت المسلمین نہ ہو تو تمام فرقوں سے علیٰحدہ ہو کر اگر درخت کی جڑیں چبانی پڑیں تو درخت کی جڑیں چبانا اور اسی حالت میں مَر جانا۔
بتایے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کی ان وصیّتوں پر کس طرح عمل کیا جائے۔ اگر جماعت المسلمین ہے تو اس میں شامل ہو جایے، نہیں ہے تو پھر تمام فرقوں سے کنارہ کش ہو جایے اور اسی حالت میں مَر جایے۔
الغرض حدیث بالا کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم تمام فرقوں سے علیٰحدہ رہیں، صرف مسلؔم بنیں، اپنے کو صرف مسلؔم کہیں اور صرف جماعت المسلمین سے وابستہ رہیں۔

حکمِ رسول: رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا جس نے جاہلیت کی پکار پکاری وہ اہلِ دوزخ میں سے ہے۔ ایک شخص نے پوچھا ” اے اللہ کے رسول، اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزے رکھے؟ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزے رکھے۔ پھر فرمایا” فَادْعُوْا بِدَعْوَى اللهِ الَّذِیْ سَمّٰڪُمُ الْمُسْلِمِيْنَ الْمُؤْمِنِيْنَ عِبَادَ اللهِ” لہٰذا مسلمین کو اس ہی لقب سے پکارو جس لقب سے اللہ نے، جس نے تمھارا نام مسلمین رکھا ہے، پکارا ہے، یعنی مومنین، اللہ کے بندے۔
(رواہ التّرمذی فی ابواب الامثال و صحه)
اللہ اللہ، جب القاب تک بدلنے کی اجازت نہیں تو نام بدلنا کیسے جائز ہو سکتا ہے۔ لیکن افسوس کہ لوگوں نے نام بدل ڈالا اور پھر اس پر فخر بھی کر رہے ہیں۔ بتایے کیا آپ اپنے آپ کو صرف مسلؔم کہنے کے لیے تیّار ہیں ؟
ہمیں امید ہے کہ آپ ضرور اس کے لیے تیّار ہوں گے ۔ بہرحال

اِشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۝۶۴
آپ گواہ رہیے کہ ہم تو مسلؔم ہیں۝۶۴
(سُوْرَۃُ اٰلِ عِمْرٰنَ: ۳ ، آیت : ۶۴)
مسعود احمد ؒ (امیر جماعت المسلمین)

 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

null

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:
تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَاِمَامَھُمْ۔

رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم نے فرمایا:
جماعت المسلمین اور اس کے امام کو لازم پکڑنا۔

(صحیح بخاری وصحیح مسلم)

مرکز : جماعت المسلمین گیلان آباد، کھوکھراپار ۲,۱/۲ کراچی۔



Share This Surah, Choose Your Platform!